SQLite format 3@ zxF[zx- }D~~+}i%!indexverses_indexversesCREATE UNIQUE INDEX verses_index on "verses" (book_number, chapter, verse) tablebooks_allbooks_allCREATE TABLE "books_all" ("book_number" NUMERIC, "short_name" TEXT, "long_name" TEXT, "book_color" TEXT, "is_present" NUMERIC)wItableversesversesCREATE TABLE "verses" ("book_number" NUMERIC, "chapter" NUMERIC, "verse" NUMERIC, "text" TEXT){UtablebooksbooksCREATE TABLE "books" ("book_color" TEXT, "book_number" NUMERIC, "short_name" TEXT, "long_name" TEXT)=_tableinfoinfoCREATE TABLE info (name TEXT, value TEXT) VmV'right_to_leftfalse)strong_numbersfalse/russian_numberingfalse languageur)chapter_stringباب6#]descriptionUrdu New Testament: Easy-to-Read Version zdt@ ~~~~,}}}r}(|||B|{{{W{zzzd:Y#ff7c80حنایو حنا عارف کا مکاشفہ=#U#00ff00یوحنا1یوحنا کا پہلا عام خط;U#00ff00پطرس2پطرس کا دوسرا عام خط9Q#00ff00پطرس1پطرس کا پہلا عام خط3!C#00ff00یعقوبیعقوب کا عام خطD-Y#ffff00عبرانیوںعبرانیوں کے نام کا خط<%Q#ffff00فلیمونفلیمون کے نام کا خط0E#ffff00vططسططس کے نام کا خطL+k#ffff00lتیمتھیس2تیمتھیس کے نام کا دوسرا خطJ+g#ffff00bتیمتھیس1تیمتھیس کے نام کا پہلا خطJ w#ffff00Xنام2تھسلنیکیوں کے نام کا دوسرا خطH s#ffff00Nنام1تھسلنیکیوں کے نام کا پہلا خط< %Q#ffff00:فلپیوںفلپیوں کے نام کا خط< %Q#ffff000افسیوںافسیوں کے نام کا خط< %Q#ffff00&گلتیوںگلتیوں کے نام کا خطP/o#ffff00کرنتھیوں2کرنتھیوں کے نام کا دوسرا خطN/k#ffff00کرنتھیوں1کرنتھیوں کے نام کا پہلا خط<%Q#ffff00رومیوںرومیوں کے نام کا خط2!A#00ffffیوحنایوحنا کے اعمال2!A#ff6600یوحنایوحنا کی انجیل.=#ff6600لوقالوقا کی انجیل.=#ff6600مرقسمرقس کی انجیل*9#ff6600متیمتی کی انجیل;~B|vpjd^XRLF@:4.(" ~~~~~~~~~~~~~~~~~A=@M?R>^=e 1 xbK@;?CBE;!  |     BstL, ~~~~o~D~}}}}}_}>}||||z|Y|&{{{{{[{:{zzzzz\z7z yyysy>xxx[xwww_wvvzv+uuuru>#U یوحنا1یوحنا کا پہلا عام خط#00ff00<=U پطرس2پطرس کا دوسرا عام خط#00ff00:<Q پطرس1پطرس کا پہلا عام خط#00ff004;!C یعقوبیعقوب کا عام خط#00ff00E:-Y عبرانیوںعبرانیوں کے نام کا خط#ffff00=9%Q فلیمونفلیمون کے نام کا خط#ffff0018E vططسططس کے نام کا خط#ffff00M7+k lتیمتھیس2تیمتھیس کے نام کا دوسرا خط#ffff00K6+g bتیمتھیس1تیمتھیس کے نام کا پہلا خط#ffff00K5w Xنام2تھسلنیکیوں کے نام کا دوسرا خط#ffff00I4s Nنام1تھسلنیکیوں کے نام کا پہلا خط#ffff00=3%QDکلسیوںکلسیوں کے نام کا خط#ffff00=2%Q :فلپیوںفلپیوں کے نام کا خط#ffff00=1%Q 0افسیوںافسیوں کے نام کا خط#ffff00=0%Q &گلتیوںگلتیوں کے نام کا خط#ffff00Q//o کرنتھیوں2کرنتھیوں کے نام کا دوسرا خط#ffff00O./k کرنتھیوں1کرنتھیوں کے نام کا پہلا خط#ffff00=-%Q رومیوںرومیوں کے نام کا خط#ffff003,!A یوحنایوحنا کے اعمال#00ffff3+!A یوحنایوحنا کی انجیل#ff6600/*= لوقالوقا کی انجیل#ff6600/)= مرقسمرقس کی انجیل#ff6600+(9 متیمتی کی انجیل#ff6600#'!!ملاکیملاکی#ffff99'&%%زکریاہزکریاہ#ffff99%حجیحجی#ffff99'$%%صفنیاہصفنیاہ#ffff99##!!حبقوقحبقوق#ffff99#"!!ناحومناحوم#ffff99#!!!میکاہمیکاہ#ffff99 یونسیونس#ffff99'%%|عبدیاہعبدیاہ#ffff99#!!rعاموسعاموس#ffff99#!!hیوایلیوایل#ffff99#!!^ہوسیعہوسیع#ffff991//Tدانی‌ایلدانی‌ایل#ff9fb41//Jحزقی‌ایلحزقی‌ایل#ff9fb46نوحہنوحہ#ff9fb4'%%,یرمیاہیرمیاہ#ff9fb4'%%"یسعیاہیسعیاہ#ff9fb4*7غزلغزل الغزلات#66ff99واعظواعظ#66ff99#!!امثالامثال#66ff99زبورزبور#66ff99ایوبایوب#66ff99آسترآستر#ffcc99(%'نحمیاہ نحمیاہ#ffcc99عزراعزرا#ffcc99*')2تواریخ2 تواریخ#ffcc99* ')1تواریخ1 تواریخ#ffcc99) ')x2سلاطین2 سلاطین#ffcc99) ')n1سلاطین1 سلاطین#ffcc99) ')d2سموئیل2 سموئیل#ffcc99) ')Z1سموئیل1 سموئیل#ffcc99Pروتروت#ffcc99Fقضاہقضاہ#ffcc99<یشوعیشوع#ffcc99&%%2استثنااستثنا#ccccff(گنتیگنتی#ccccff"!!احباراحبار#ccccffخروجخروج#ccccff&%% پیدایشپیدایش#ccccffFE D jC  1 < Tg~~}s|{{kzzWyy$xOww.vuts!qp`onmm>E=i<;::9&87654$3*210/,,++t**b)))((F''%$## "!!( <EBRvaO  4@/PTxi.تم سے محبت رکھنے والوں سے اگر تم بھی محبت رکھو گے تو تم کو اس سے کیا صلہ ملیگا ؟اس لئے کہ محصول وصول کرنے والے بھی تو ایسا ہی کرتے ہیں۔mS-تب تم آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کے حقیقی بچّے ہوگے۔کیوں کہ تمہارا باپ سورج کو نکالتا اور چمکاتا ہے دونوں کے لئے بروں اور نیکوں دونوں کے لئے بارش بھیجتا ہے دونوں کے لئے راستباز اور غیر راستباز۔G,لیکن میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور تمہارا نقصان پہونچانے والے کے لئے تم دعا کرو۔7+“تو اپنے پڑوسی سے محبت کر اور اپنے دشمن سے نفرت کر۔ اس کہی ہوئی بات کو تم نے سنا ہے۔ *کوئی بھی تم سے اگر کوئی چیز پوچھے جو تمہارے پاس ہے ،تو وہ اسکو دیدو اگر کوئی تم سے قرض لینے کیلئے آئے تو تم اسکو انکار نہ کرو۔ (لوقا ۶:۲۷-۲۸، ۳۲-۳۶)-)اگر کوئی تم کو زبردستی ایک میل بیکار چلنے کیلئے کہے تو اس کے ساتھ دو میل چلے جاؤ۔0Y(اگر تم سے کوئی کرتا لینے کیلئے تم کو عدالت میں کھینچ لے جائے ،تو تم اسکو اپنا چغّہ بھی دے دو ۔'میں تم سے کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ برے شخص کے مقابلے میں کھڑے نہ ہو۔اگر کوئی تمہارے دائیں گال پر تھپڑ مارے تو اس کے لئے دوسرا بایاں گال بھی پیش کرو۔ &“تم سن چکے ہو کہ کہا گیا تھا کہ آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت ۔c?%اگر صحیح ہے تو کہو ٹھیک ہے اور اگر صحیح نہیں ہے تو کہو ٹھیک نہیں ہے تم اس سے بڑھ کر جو کہتے ہو تو وہ بدی سے ہے۔ (لوقا ۶:۳۰-۲۹)H~ $تم اپنے سروں کی بھی قسمیں نہ کھاؤ کیو ں کہ تمہارے سر کا ایک بال بھی سیاہ یا سفید کرنا تمہارے لئے ممکن نہیں۔u}c#زمین کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤکیوں کہ زمین خدا کے پیروں کی چوکی ہے یروشلم کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ وہ عظیم شہنشاہ کا شہر ہے۔7|g"لیکن تم سے کہتا ہوں کہ قسم ہر گز نہ کھا ؤ۔جنّت کے نام پر بھی قسم نہ کھاؤ کیوں کہ جنت خدا کا تخت ہے۔~{u!“دو بارہ تم سن چکے ہو تمہارے اجداد سے کہی ہوئی بات کہ قسموں کو مت توڑو جو تم نے کھائی ہے اور خداوند کے نام پر کھائی ہوئی قسم کو پورا کرو ۔ozW لیکن میں تم سے کہتا ہوں ،” کوئی بھی شخص جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو وہ اپنی بیوی کو حرام کا ری کر نے کے گناہ کا قصور وار بناتا ہے- کسی بھی شخص کو اپنی بیوی کو طلاق دینے کا صرف ایک ہی وجہ ہے- وہ یہ کہ اسکی بیوی نے کسی غیر مرد سے جنسی تعلقات قائم کی ہو-اور کو ئی بھی شخص اس طلاق شدہ عورت سے شادی کر تا ہے تو وہ حرام کاری کا گناہ کر نے کا قصور وار ہے-By}“یہ بات کہی گئی ہے کہ جوکو ئی اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہے تو اسکو چاہئے کہ وہ اسکو تحریری طلاق نامہ دے۔0xYاگر تیرا داہنا ہاتھ تجھے گناہ کا مرتکب کرے تو اس کو کاٹ کر پھینک دے۔ اس لئےکہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کردیا جائے ۔Jw اگر تیری داہنی آنکھ تجھے گناہ کے کاموں میں ملوث کردے تو تو اس کو نکا ل کر پھینک دے۔اس لئے کہ تیرا پورا بدن جہنم میں جانے کے بجائے بہتر یہی ہوگا کہ بدن کے ایک حصہ کو الگ کر دیا جائے۔vمیں تم سے کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص کسی غیر عورت کو زنا کی نظر سے دیکھے اور اس سے جنسی تعلق قائم کرنا چاہے تو گویااس نے اپنے ذہن میں عورت سے زنا کیا۔{uo“اس بات کو تم سن چکے ہو کہ یہ کہا گیا ہے ، تم زنا کے مرتکب نہ ہو،t#میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک تم کوڑی کوڑی کو ادا نہ کرو تم قید سے رہا نہ ہوگے۔$sAبے شمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے۔یہ لوگ گلیل سے دس دیہاتوں سے اور یروشلم سے اور یہوداہ سے اور دریائے یردن کے اُس پار والے علاقے سے آئے ہوئے تھے ۔ (لوقا ۶:۲۰-۲۳)cr?تب اپنی نذر قربان گاہ کے نزدیک ہی چھوڑ دواور پہلے جا کر اسکے ساتھ میل ملاپ پیدا کرو اور پھر اسکے بعد آکر اپنی نذر پیش کرو۔Lq“اس لئے جب تم اپنی نذر قربان گاہ میں پیش کرنے آؤ اور یہ بھی یاد آجائے کہ تم پر تمہارے بھائی کی ناراضگی ہے تو،mpSلیکن میں تم سے جو کہتا ہوں کہ تم کسی پر غصّہ نہ کرو ہر ایک تمہارا بھائی ہے اگر تم دوسروں پر غصہ کروگے تو تمہارا فیصلہ ہوگا اور اگر تم کسی کو برا کہوگے تو تم سے یہودیوں کی عدالت میں چارا جوئی ہوگی۔اگر تم کسی کو نادان یا اُجڈ کے نام سے پکاروگے تو دوزخ کی آ گ کے مستحق ہوگے “۔oy“وہ بات ایک عرصہ سے پہلے لوگوں سے کہی گئی تھی جس کو تم نے سنا تھا۔ کسی کا قتل نہیں کرنا چاہئے جو شخص کسی کو قتل کرے اس کا انصاف کیا جائیگا۔tnaلیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ معلمین شریعت سے اور فریسیوں سے بہتر کام ہی تم کو کرنا چاہئے ورنہ تم خدا کی بادشاہت میں داخل نہ ہو سکو گے۔m%ہر انسان کو چاہئے کہ وہ ہر حکم بلکہ چھوٹے احکام کی بھی تعمیل میں فرمانبردار بنیں۔اگر کوئی ان احکامات میں سے کسی ایک کی تعمیل میں نا فرمانی کرے اور دوسرے کو بھی اس نا فرمانی کی تعلیم دے تو وہ خدا کی بادشاہت میں انتہائی حقیر ہوگا۔لیکن اگر وہ شریعت کا فرمانبردار ہوکر زندگی گزارنے اور دوسروں کو شریعت کا پابند ہونے کی تلقین کرنے والا خدا کی بادشاہت میں بہت اہم ہوگا۔+lOمیں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ زمین و آسمان کے فنا ہونے تک شریعت سے کچھ بھی غائب نہ ہوگا۔شریعت کا ایک حرف یا اسکا ایک لفظ بھی غائب نہ ہوگا جب تک سب کچھ پورا نہ ہوجائے۔"k=“یہ نہ سمجھو کہ میں موسی کی کتاب شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کو منسوخ یا بیکار کرنے کیلئے آیا ہوں میں ان کو منسوخ کر نے کے بجائےان کو پورا کرنے کیلئےآیا ہوں۔vjeاسی طرح تم لوگوں کو روشنی دینے والے بنو۔کہ تمہاری نیکیوں کو دیکھکر وہ تمہارے باپ کی حمداور تعریف و توصیف کریں کہ جو آسمانوں میں ہے۔hiIلوگ روشنی کو برتن کے نیچے نہیں رکھتے۔بلکہ لوگ اس چراغ کو شمعدان میں رکھتے ہیں۔تب کہیں روشنی تمام گھر کے لوگوں کو پہنچتی ہے۔ h9“تم ساری دنیا کے لئے روشنی ہو جو شہر پہاڑ کی چوٹی پر بنایا جاتا ہے وہ چھپ نہیں سکتا۔2g] “تم زمین کے لئےنمک کی مانند ہو۔ اگر نمک اپنا مزہ کھودے تو دوبارہ اسے نمکین نہیں بنا سکتے۔اور اس نمک سے کوئی فائدہ نہ ہوگا لوگ اسکو باہر پھینک کر پیروں تلے روندینگے۔ f  خوشی کرنا اور شادماں ہونا اس لئے کہ جنت میں تم اسکا بڑا بدلہ پاؤگے۔کیونکہ تم سے پہلے گزرے ہوئے نبیوں کے ساتھ بھی لوگ ایسا ہی سلوک کیا کرتے تھے۔e5 “ لوگ میری پیروی کرنے کی وجہ سے تمہارا مذاق اُڑائینگےاور ظلم و زیادتی کریں گے اور تم پر غلط اور جھوٹی باتوں کے الزام لگائینگے ،تو تم قابل مبارک باد ہوگے۔6de مبارک ہیں وہ لوگ جو راستبازی کر نے کے سبب سے ستا ئے گئے کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کے لئے ہوگی۔yck مبارک ہیں وہ لوگ جو صلح کراتے ہیں وہ تو خدا کے بیٹے کہلائینگے۔kbOمبارک ہیں وہ لوگ جو پاک ہیں کیونکہ وہ خدا کو دیکھینگے۔taaمبارک ہیں وہ لوگ جو رحم دل ہیں کیونکہ ان پر رحم کئےجائینگے۔(`Iمبارک ہیں وہ لوگ جو راستباز بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ خدا انکو آسودہ اور خوشحال کریگا۔ _مبارک ہیں وہ لوگ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ خدا کے وعدےسے زمین کے وارث ہونگے۔^{مبارک ہیں وہ لوگ ہے جو غم زدہ ہیں کیونکہ خدا کی طرف سے تسلّی ملیگی۔ ]مبارک ہیں وہ لوگ جو دل کے غریب ہیں کیونکہ آسمانی بادشاہت ان ہی کے لئےہے۔U\#تب یسوع نے یہ تعلیم دینی شروع کی۔ اور کہا،5[ eیسوع نے جو لوگوں کی اس بھیڑ کو دیکھا تو پہاڑ کے اوپر چڑھکر بیٹھ گئے۔اسکے شاگرد بھی اسکے پاس آئے۔BZ[This verse may not be a part of this translation]JY یسوع کی خبریں تمام ملک سوریہ میں پھیل گئی۔لوگ تمام بیماروں کو یسوع کے پاس لانا شروع کئے۔وہ لوگ جو مختلف قسم کے امراض اور اور تکالیف میں مبتلا تھے۔اور بعض تو شدید تکلیف اور درد میں بے چین تھے۔اور بعض بد روحوں کے اثرات سے متاثر تھے ان میں بعض مرگی کی بیماری میں مبتلا تھے۔اور بعض فالج کے مریض تھے یسوع نے ان سب کو شفاء بخشی۔sX_یسوع گلیل کے تمام علاقوں میں گیا۔ یسوع یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تعلیم دینے لگا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں خوش خبری کی منادی دینے لگا۔یسوع تمام لوگوں کی بیماریوں اور خرابیوں کو دُور کر کے شفاءدی۔Wتب وہ کشتی کو اور اپنے باپ کو چھوڑ کر یسوع کے ساتھ ہولئے (لوقا ۶:۱۷-۱۹)V#یسوع گلیل کی جھیل کے کنارے آگے چلنے لگے تو زبدی کے دو بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں کو دیکھا۔وہ دونوں اپنے باپ زبدی کے ساتھ کشتی پر سوار تھے۔اور وہ مچھلیوں کا شکار کرنے کیلئےاپنے جالوں کی مرمت کر رہے تھے یسوع نے انکو بلایا۔~Uuفورًا شمعون اور اندریاس اپنے جالوں کو چھوڑکر اس کے پیچھے ہو لئے۔wTgیسوع نے ان سے کہا ،” آؤ میرے پیچھےہو لو میں تم کو دوسری طرح کا ماہی گیر بناؤنگا۔ تمکو جو جمع کرنا ہے وہ مچھلیاں نہیں بلکہ لوگوں کو۔”Sگلیل جھیل کے کنا رے پر یسوع ٹہل رہے تھے۔ وہ شمعون ( اسی کو پطرس کے نام سے یاد کیا جا نے لگا ) اور شمعون کا بھا ئی اندر یاس نام کے دو بھا ئیوں کو دیکھا۔ یہ دونوں مچھیرے اس دن جھیل کے کنارے پر جال ڈال کر مچھلیاں پکڑ رہے تھے۔QRتب آسما ن سے ایک آواز آئی “ یہ وہ میرا پیارا چہیتا بیٹا ہے اور اس سے میں بہت خوش ہوں۔” (مرقس ۱:۱۲-۱۳؛ لوقا ۴:۱-۱۳)/QWلوگ اندھیرے میں زندگی گزار ہے تھے۔ تب انکو ایک بڑی تیز روشنی نظر آئی قبر کی طرح گھپ اندھیرے ملک میں زندگی گزارنےوالے ا ن لوگوں کے لئے روشنی نصیب ہوئی “ یسعیاہ ۹:۱-۲qP[“ زُبُولون سرحد، نفتالی سرحد، سمندر کی طرف جانے والی سڑک کے کنارے کی زمین یردن ندی کے پچھم سرحد گلیل کے غیر یہودی لوگوں کو دیکھوuOcیسعیاہ نبی کے ذریعہ سے خدا کی کہی ہوئی بات اس طرح پوری ہوئی :qN[ یسوع ناصرت میں نہیں رہے اورجھیل سے قریب کفر نحوم کے گاؤں میں جا کر رہنے لگے۔اور یہ گاؤں زُبولون اور نفتالی کی سرحد وں سے قریب ہے۔?Mw یسوع کو یہ بات معلوم ہوئی کہ یوحنا کو قید میں بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے یسوع گلیل کو واپس لوٹ گیا۔[This verse may not be a part of this translation]}@sیسوع بپتسمہ لینے کے بعد پانی سے اوپر آئے۔توفورًا ہی آسمان کھل گیا۔ اور یسوع اپنے اوپر خدا کی روح کو کبوتر کی شکل میں اُترتے ہوئے دیکھا۔?یسوع نے جواب دیا “فی الوقت ایسا ہی ہونے دے اور ہمیں وہ تمام کام جو اچھے اور نیک ہیں کرنا چاہئے ،،تب یوحنا نے یسوع کو بپتسمہ دینا منظور کرلیا۔\>1لیکن یوحنا نے کہا ،”میں اس لائق نہیں کہ تجھے بپتسمہ دوں لیکن تو مجھے بپتسمہ دے اور میں اسکا محتاج ہوں۔ تو پھر تو مجھ سے بپتسمہ لینے کیوں آیا ؟اس طرح کہتے ہوئے اس نے اس کو روکنے کی کوشش کی۔”=! تب ایسا ہوا کہ یوحنا سے بپتسمہ لینے کیلئےیسوع گلیل سےدریائے یردن کے پاس آئے۔a<; وہ دا نے کو صاف کر نے کیلئے تیار ہے اور وہ دانہ کو بھوسے سے الگ کر کے اچّھے اناج کو گودام میں بھر وا دیگا اور کہا کہ اس کے بھوسے کو نہ بجھنے والی آ گ میں جلا دیا جائے گا۔” (مرقس۱۱-۹:۱؛لوقا۲۲-۲۱:۳);5 “تمہارے دل خدا کی طرف رجوع ہیں۔” میں اس بات کے ثبوت میں میں تم کو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن میرے بعد آنے والا مجھ سے عظیم ہے میں اسکی جوتیوں کے تسمے کھولنے کے بھی لائق نہیں ہوں وہ تو تم کو رُوح القُدس اور آ گ سے بپتسمہ دیگا۔N: اب درختوں کو کاٹنے کے لئے کلہاڑی تیّار ہے۔ اچھے پھل نہ دینے والے تمام درختوں کو کاٹ کر آ گ میں جلا دیا جائیگا۔?9w ابراہیم ہمارا باپ ہے یہ کہتے ہوئے اپنے آپ کو فریب نہ دو میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر خدا چاہتا تو ابراہیم کیلئے یہاں پائے جانے والی چٹانوں کے پتھروں سے اولاد کو پیدا کرسکتا ہے۔/8Wتم اپنے صحیح کاموں اوراچھے اعمال کے ذریعہ ثابت کرو کہ حقیقت میں تم اپنا دل و جاں بدل چکے ہو ۔73کئی فریسی اور صدوسی یوحنا سے بپتسمہ لینے کے لئے آئے یوحنا نے انکو دیکھ کر کہا ،”تم سب سانپ ہو آنے والے خدا کے آنے والے غضب سے تم کو آگاہ کرنے والا کون ہے ؟ 69جب لوگ اپنے گناہوں کا اقرار کرتے تھے تو یوحنا انکو دریائے یردن میں بپتسمہ دیتا تھا۔Z5-لوگ یوحنا کی منا دی کو سننے کیلئے یروشلم اوریہوداہ کےپورے علاقے اور دریائے یردن کے آس پاس کےسبھی علاقوں سے آتے تھے۔4'یوحنا کا لباس اونٹ کے بالوں سے تیارہوا تھا۔اور اسکی کمر میں چمڑے کا ایک کمر بند لگا ہوا تھا۔ اور وہ ٹڈّیاں اور جنگلی شہد کو بطور غذا استعمال کرتا تھا۔93k“خداوند کیلئے راہ ہموار کرو اسکی راہوں کو سیدھی بناؤ ، اس طرح صحرا میں پکارنے والا پکار رہا ہے۔” یسعیاہ ۳:۴۰ یوں بپتسمہ دینے والے یوحناکو مخاطب ہوکر یسعیاہ نبی نے کہا۔o2Wیوحنا نے پکار کر کہا آسمانی بادشاہت قریب آگئی ہے” تم اپنے گناہوں سے توبہ کرکے خدا کی طرف متوجہ ہوجاؤ”وہ اس طرح منادی دینے لگا۔'1 Iاُن دنوں میں بپتسمہ(اصطباغ) دینے والے یوحنا یہوداہ کے بیابان میں منادی دینا شروع کردیا۔B0[This verse may not be a part of this translation]z/mلیکن اسکو معلوم ہوا کہ ہیرودیس کے مرجا نے کے بعد اس کا بیٹا ار خلاؤس،یہوداہ کا بادشاہ بن گیا ہے۔تو وہ وہاں جا نے کی لئے ڈر گیا اور خواب میں دی گئی ہدایت کی بنا پر وہ اس جگہ کوچھوڑ کر گلیل کے علاقے کو چلا گیا۔.تب یوسف اٹھا اور بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا گیا۔-}فرشتہ نے اس سے کہا ،” اٹھ جا بچہ کو اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر اسرائیل کو چلا جا۔ اور کہا کہ بچہ کو قتل کرنےکی کوشش کرنے والے اب مرگئے ہیں۔”c,?ہیرودیس کے مرنے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں پھر نظر آیا۔اور یوسف کے مصر میں رہنے کے وقت ہی یہ بات پیش آئی تھی۔A+{“رامہ میں ماتم اور زار و قطاررونا سنائی دیا۔وہ بہت رونے اور غم و اندوہ کی آواز تھی۔ راخل اپنے بچوں کے لئے رو رہی تھی ان کے مرجانے کی وجہ سے انکو تسلی نہ دے سکا۔” یرمیاہ ۱۵:۳۱u*cاس طرح خدا کی نبی یرمیاہ کے ذریعہ کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔,)Qہیرودیس کو جب یہ معلوم ہوا کہ عالموں نے اسے بیوقوف بنایا ہے تو وہ بہت غضبناک ہوا۔حالانکہ اس بچے کے پیدا ہونے کا وقت ہیرودیس نے ان عالموں سے جان لیا تھا۔اور اب اس بچے کو پیدا ہوئے دو سال گزر گئے تھے۔اس وجہ سے ہیرودیس نے بیت اللحم اور اسکے اطراف میں دو سال کی کم عمر کے تمام ننھّے بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔(ہیرودیس کے مرنے تک یوسف مصر ہی میں رہا خدا وند کہتا ہے،” میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے بلایا” “ نبی کی معرفت خدا کی کہی ہوئی یہ بات پوری ہوئی۔"'=اس کے فورًا بعد یوسف اٹھا بچہ اور اسکی ماں کو ساتھ لیکر رات کے وقت میں مصر کو چلا گیا۔?&w مذہبی عالموں کے چلے جانے کے بعد خداوند کا فرشتہ یوسف کو خواب میں نظرآیااور کہا ، “اٹھ جا اس بچے کو اور اس کی ماں کو ساتھ لیکر مصر کو بھاگ جا۔کیونکہ ہیرودیس اس بچے کی تلاش میں ہے کہ اس کو مار ڈالے۔اورجب تک میں نہ کہوں تو مصر ہی میں آرام سے رہنا۔”m%S لیکن خدا نے ان مذہبی عالموں کو خواب میں ہدایت دی کہ تم ہیرو دیس کے پاس دوبارہ نہ جاؤ۔ لیکن وہ عالم دوسری راہ سے اپنے ملک کو گئے۔)$K جب وہ لوگ اس گھر میں آئے اور بچہ کو اپنی ماں مریم کے پاس پایا تو اسکے سامنے گر کر سجدہ کیا ،اور اپنے قیمتی تحفے کھول کر اس میں سے سونا، لبان اور مُر اس کو نذر کیا۔M# وہ اس ستارے کو دیکھ کر بے حد خوش ہوئے۔"w ان مذہبی علماءبادشاہ کی بات سن کر جب وہاں سے نکلے، انہوں نے مشرق میں طلوع شدہ اس ستارے کو دیکھا۔ اور وہ لوگ اس ستارے کے پیچھے ہو لئے اور وہ ستارہ ان کے سامنے چلا اور اس جگہ پر جا کر ٹھہر گیا جہاں پر وہ بچّہ تھا۔!5ہیرودیس نے ان مذہبی عالموں سے کہا، “تم سب جاؤ اور ہوشیاری سے ڈھونڈو کہ وہ بچّہ کہاں ہے پھر بچّہ ملے تو آ کر مجھے بتاؤ تا کہ میں بھی جا کر اس کو سجدہ کروں۔”u cتب ہیرودیس نے خفیہ طور پر مشرقی ممالک کے مذہبی عالموں کو بلایا اور ان سے دریافت کیا کہ اس نے اس ستارے کوصحیح طور پر کس وقت پر دیکھا۔Lیہوداہ کے علاقہ میں بیت اللحم ہی یہوداہ پر حکمرانی کرنے والوں میں تو ہی اہم ہے اور ہاں ایک حکمراں تجھ میں آئیگا اور وہی حکمراں میرے لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکمرانی کریگا”۔ میکاہ۵:۲<qانہوں نے کہا، “ وہ یہوداہ کے بیت اللحم شہر میں پیدا ہوگا۔کیوں کہ نبی نے صحیفوں میں اسی طرح لکھا ہے۔taہیرودیس نے فورًاتمام یہودی کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت کو جمع کیا ،اور ان سے دریافت کیا کہ یسوع کے پیدا ہونے کی جگہ کونسی ہے؟>uجب ہیرودیس اور یروشلم کے تمام لوگوں کو یہودیوں کے نئے بادشاہ کے بارے میں معلوم ہوا تو پریشان ہو گئے۔Nان عالموں نے لوگوں سے پوچھا کہاں ہے “ یہودیوں کا بادشاہ جو یہاں پیدا ہوا ہے ؟ اس کی پیدائش بتا نے والا ایک ستارہ مشرق میں طلوع ہوا ہے جس کو دیکھ کر ہم اس کو سجدہ کرنے کے لئے آئےہیں۔”8 kیسوع سے ملنے کیلئے مذہبی پیشواؤں کی آمد ہیرودیس بادشاہ کےزمانے میں یسوع یہوداہ کے بیت اللحم گاؤں میں پیدا ہوا۔یسوع کی پیدائش کے بعد مشرقی ممالک کے چند عالم یروشلم آئے۔O کرلیا۔لیکن مریم کے وضع حمل ہونے تک یُوسُف نے اس سے جنسی تعلق نہ رکھا۔ اور یوسف نے اس بچے کو” یسوع” کا نام دیا۔ /یُوسُف جب نیند سے جاگاتو خدا وند کے فرشتے کے کہنے کے مطابق مریم سے شادی کرنا قبول  وہ یوں ہوگا کہ “ ایک پاک دامن کنواری حاملہ ہوکر ایک بچہ کو جنم دیگی۔اور اسکو عِمّانوایل کا نام دینگے ۔” (عمّانوایل یعنی” خدا ہمارے ساتھ ہے”) /کیوں کہ نبی کی معرفت خداوند نے جو کچھ بتایا تھا وہ پورا ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا۔\ 3ہے۔وہ ایک بیٹے کوپیدا کریگی۔ اور تو اس بچےّ کا نام یسوع* رکھنا۔کیونکہ وہ اپنے لوگوں کو انکے گناہوں سے نجات دلائیگا۔”  جب یوسف اس طرح سوچ ہی رہا تھا کہ خداوند کا فرشتہ یُوسُف کو خواب میں نظر آیا۔اور اس فرشتے نے کہا ،اے داؤد کے بیٹے یوسف ، مریم کا اپنی بیوی ہونے کے قبول کرنے سے تو خوف زدہ نہ ہو۔کیوں کہ وہ روح القدس کے ذریعے حاملہ ہوئی0 [مریم سے شادی کرنے والا یوسف ایک اچھا انسان تھا۔مریم کو لوگوں کے سامنے نادم و شرمندہ کرنا اس کو پسند نہ تھا۔جس کی وجہ سے وہ خفیہ طور پر سگائی کو منسوخ کرنا چاہتے تھے۔t cیسوع مسیح کی ماں مریم تھی۔ یسوع کی پیدائش اسطرح ہوئی۔ شادی کے لئے یوسف سے مریم کی سگائی ہوئی تھی۔لیکن شادی سے پہلے ہی اس کو اس بات کا علم تھا کہ وہ حاملہ ہوگئی ہے۔ مریم روح القدس کے اثر سے حاملہ ہوگئی ہے۔C ابراہیم سے داؤد تک چودہ پشتیں ہوئیں داؤد سے لوگوں کو بابل میں گرفتار کئے جانے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔بابل میں قید رہنے کے بعد سے مسیح کے پیدا ہونے تک چودہ پشتیں ہوئیں۔ (لوقا۲-۱:۲)? yیعقوب یوسف کا باپ تھا۔ یوسف مریم کا شوہر تھا۔ مریم یسوع کی ماں تھی۔ یسوع کو مسیح کے نام سے پکارتے ہیں۔  الیہود الیعرز کا باپ تھا۔ الیعرز متان کا باپ تھا۔ متان یعقوب کا باپ تھا۔ عازور صدوق کا باپ تھا۔ صدوق اخیم کا باپ تھا۔ اخیم الیہود کا باپ تھا۔  + زر بابل ابیہود کا باپ تھا۔ ابیہود الیاقیم کا باپ تھا۔ الیاقیم عازور کا باپ تھا۔R   یہودیوں کو بابل لے جانے کے بعد سے خاندان کی تاریخ: یکونیاہ سیالتی ایل کا باپ تھا– سیالتی ایل زّر بابل کا باپ تھا&  G یوسیاہ یکونیاہ اور اسکے بھائی کا باپ تھا۔ اسوقت یہودیوں کو قید کرکے بابل کو لے گئے تھے۔    حزقیاہ منسی کا باپ تھا۔ منسّی امون کا باپ تھا۔ امون یوسیاہ کا باپ تھا۔   عُزیاہ یوتام کا باپ تھا۔ یوتام آخز کا باپ تھا۔ آخز حزقیاہ کا باپ تھا۔   آسا یہوسفط کا باپ تھا یہوسفط یورام کا باپ تھا۔ یورام عزیّاہ کا باپ تھا۔  سلیمان رحُبعام کا باپ تھا رحُبعام ابیاہ کا باپ تھا ابیاہ آساہ کا باپ تھا, Sیسّی داؤد بادشاہ کا باپ تھا داؤد سلیمان کا باپ تھا سلیمان کی ماں اوریاہ کی بیوی رہ چکی تھی۔H  سلمون بو عز کا باپ تھا۔ بوعزکی ماں راحب تھی بوعزعوبید کا باپ تھا عوبید کی ماں روت تھی عوبید یسّی کا باپ تھا  رام عمّینداب کا باپ تھا۔ عمّینداب نحسون کا باپ تھا نحسون سلمون کا باپ تھا0 [یہوداہ فارص اور زارح کا باپ تھا ان کی ماں تمر تھی۔ فارص حصرون کا باپ تھا۔ حصرون رام کا باپ تھا. Wابراہیم اسحاق کا باپ تھا۔ اسحاق یعقوب کا باپ تھا۔ یعقوب یہوداہ اور اسکے بھائیوں کا باپ تھا۔ )یسوع مسیح کی خاندانی تاریخ۔ وہ داؤد کے خاندان سے ہے اورداؤد،ابراہیم کے خاندان ~~/}{ziymwvBtt srr~qq~pommkkjKi'hhfe^db4a`_{^^]\[[iZYXWVUTSSdS QPONMLL=KK4JI5GGF'ED C>BBcAA@4>==<;o9U807Y6[5F432100/(--!,+*)i(X&%%${#M"H"!x(MqFA/0h 8 L C 5SP %< q !تب یسوع نے اس بد روح کو حکم دیا کہ وہ اسکو چھو ڑ کر چلا جائے ۔ تب وہ بولنے لگا ۔ لوگوں نے دیکھا تو تعجب میں پڑ گئے ۔ اور کہنے لگے” اسرائیل میں ایسا کام ہم نے دیکھا ہی نہیں ۔”c ? جب وہ دونوں جا رہے تھے تو چند لوگ ایک شخص کو یسوع کے پاس لا ئے چونکہ اس پر بد روح کا سایہ تھا اس وجہ سے وہ گونگا ہو گیا تھا ۔  لیکن وہ اندھے وہاں سے لو ٹے اور اس خبر کو اس علا قے کی چاروں طرف پھیلا دیئے ۔+ O فوراً ہی انکو بینائی آگئی ۔ یسوع نے انہیں سختی سے تا کید کی کہ “یہ واقعہ کسی سے نہ کہنا ۔”!; تب یسوع نے انکی آنکھیں چھو کر کہا،” جیسا تمہارا اعتقاد ہے ویسا ہی تمہارے ساتھ ہو ۔”Z- یسوع گھر کے اندر چلے گئے ۔ اندھے آدمی بھی اس کے ساتھ چلے گئے ۔ یسوع نے ان سے کہا ،”کیا تم یقین کرتے ہو کہ میں تمہیں شفاء دے سکتا ہوں ؟” اندھوں نے جواب دیا،”ہاں خدا وند ہم یقین رکھتے ہیں ۔”^5 یسوع جب وہاں سے لوٹ رہے تھے تو دو اندھے اس کے پیچھے ہو لئے ۔ اور وہ زور سے پکارنے لگے ،”اے داؤد کے فرزند ہم پر رحم کر ۔”U# خبر اطراف و اکناف کے علاقوں میں پھیل گئی ۔nU لوگو ں کو گھر سے باہر بھیج دینے کے بعد یسوع اس کمرے میں گیا جس میں لڑ کی تھی یسوع نے جب اس لڑکی کا ہاتھ پکڑا تو وہ اٹھ کھڑی ہو ئی ۔@y یسوع نے کہا،” دور ہو جا ؤ کہ یہ لڑکی مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے “ لیکن انہوں نے یسوع کا مذاق اڑا یا۔ تب یسوع سردار کے ساتھ آگے بڑھتا ہوا اس کے گھر میں چلا گیا ۔ یسوع نے جنا زہ میں آئے ہوئے با جا بجا نے والوں کے گروہ کو اور رو نے والوں کو دیکھا۔hI یسوع نے اس عورت کو دیکھا اور کہا،” بیٹی تو اطمینان و سکون سے رہ اپنے ایمان کی وجہ سے ہی تو صحتیاب ہوئی “تب وہ تندرست ہو گئی۔- وہ عورت سوچنے لگی ،”اگر میں اس کا کرتا چھو لوں تو میں ضرور صحت یاب ہو جا ؤں گی ۔”xi وہا ں پر ایک ایسی بیما ر عورت تھی اس کو بارہ برس سے خون جاری تھا ۔ وہ عورت یسوع کے پیچھے سے ان کے قریب آکر ان کے کرتے کے دامن کو چھو لی ۔~ تب یسوع اٹھے اور سردار کے ساتھ چلے گئے اور اس کے ساتھ یسوع کے شاگرد بھی چلے ۔x}i یسوع جب ان واقعات کو کہہ رہے تھے تب یہو دی عبا دت گاہ کا ایک عہدیدار اس کے پا س آیا اور اس کے سامنے جھک گیا اور کہا،” میری بیٹی ابھی مر گئی ہے ۔ اگر تو آکر اپنا ہاتھ اس پر رکھے تو وہ دوبارہ زندہ ہو جا ئے گی۔”6|e اسکے علا وہ لوگ نئی مئے کو پرا نی مئے کی تھیلیوں میں نہیں رکھتے۔ کیوں کہ پرا نی تھیلیاں پھٹ جا تی ہیں ۔ اور مئے بہہ جا تی ہے۔ اس وجہ سے لوگ ہمیشہ نئی مئے نئی تھیلیوں ہی میں بھرتے ہیں۔اور تب وہ دونوں محفوظ رہتے ہیں۔” (مرقس۵:۲۱-۴۳؛لوقا ۸:۴۰-۵۶)@{y “پھٹے ہو ئے پرا نے کر تے میں نئے کو رے کپڑے کا پیوند کو ئی نہیں لگا تا ہے اگر کو ئی لگا تابھی ہے تو پیوند سکڑ کر کرتے سے الگ نکل جا تا ہے ۔تب وہ کرتا اور بھی زیادہ پھٹ جا تا ہے ۔Jz  یسوع نے ان سے کہا،” شا دی کے وقت دولہا کے ساتھ رہنے والے اس کے دوست احباب رنجیدہ نہیں ہو تے، لیکن ایک وقت وہ بھی آئے گا جس میں دولہا ان سے الگ کر دیا جا ئے گا۔ تب وہ روزہ رکھیں گے۔”{yo تب یوحناّ کے شاگرد یسوع کے پا س آ ئے۔وہ یسوع سے پو چھنے لگے” ہم اور فریسی اکثر روزہ رکھتے ہیں۔ لیکن تیرے شاگرد کیوں روزہ نہیں رکھتے ؟”Cx تم جاؤ اور کہو کہ مجھے قربانی نہیں چاہئے بلکہ صرف رحم و کرم چاہئے جس طرح الہامی صحیفوں میں لکھا ہوا ہے ۔ اس جملہ کے معنی سیکھ لو ۔ میں نیک راستبازوں کو دعوت دینے نہیں آیا ہوں” ۔ بلکہ صرف گنہگاروں کو بلا نے کے لئے آیا ہوں” (مرقس ۲:۱۸-۲۲؛ لوقا۵:۳۳-۳۹)twa جو کچھ فریسیوں نے کہا یسوع نے سن لیا اور ان سے کہا، “ صحت مند لوگوں کے لئے کسی حکیم کی ضرورت نہیں صرف بیماروں کے لئے ہی طبیب چاہئے ۔Ov فریسیوں نے دیکھا کہ یسوع ان لوگوں کے ساتھ کھا نا کھا رہے ہیں ۔فریسیوں نے یسوع کے شاگردوں سے پوچھا،” تمہارا استاد محصول وصول کرنے والوں اور گنہگاروں کے ساتھ کھا نا کیوں کھا تا ہے ؟”u{ یسوع متی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھ گئے ۔ کئی محصول وصول کرنے والے اور برے لوگ بھی یسوع اور انکے شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھ گئے ۔Bt [This verse may not be a part of this translation]bs= لوگ اس بات کو دیکھ کر خوف زدہ ہو گئے ۔لوگ خدا کی تعریف کر نے لگے کہ اس نے لوگوں کو یہ اختیار دیا۔ (مرقس۲:۱۳-۱۷؛لوقا ۵:۲۷-۳۲)Ir  تب وہ آدمی اٹھا اور گھر کو چلا گیا ۔ q لیکن میں تم کو بتاؤں گا کہ ابن آدم کو گناہوں کو معاف کر نے کے لئے اس زمین پر اختیار حاصل ہے ۔تم جان جاؤگے کہ مجھے وہ اختیار ہے اس کے بعد یسوع نے اس مفلوج آدمی سے کہا اٹھ اور تو اپنا بستر لیتے ہو ئے اپنے گھر کو چلا جا ۔ “Wp' آسان کیا ہے ؟اس مفلوج مریض سے کیا یہ کہنا آسان ہے کہ تیرے گناہ معاف کردیئے گئے ہیں، یا یہ کہنا کہ” وہ اٹھ اور چل ؟”-oS انکا اس طرح سوچنا یسوع کو معلوم ہوا ۔ انہوں نے ان سے کہ،”ا تم ایسی بری بات کیوں سوچتے ہو ؟”}ns وہاں پر موجود چند معلّمین شریعت نے جب اس کو سنا تو آپس میں کہنے لگے کہ “ یہ آدمی ایسی بات کر رہا ہے جیسا کہ وہ خدا ہے، اور یہ تو کفر ہے ۔”m- چند لوگوں نے ایک مفلوج آدمی کو یسوع کے پاس لا یا جو اپنے پر بستر پر پڑا ہواتھا۔ یسوع نے ان لوگوں کو دیکھا کہ ان میں بڑی عقیدت تھی تو وہ مفلوج مریض سے کہنے لگا،” اے نو جوان تو خوش ہو جا ۔کیوں کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں-”l  یسوع کشتی میں سوار ہو ئے اور جھیل کو پار کرتے ہو ئے خاص شہر کو چلے گئے ۔Bk"[This verse may not be a part of this translation]j{!سوّروں کو چرا نے والے شہر میں دوڑ کر گئے سوّروں پر اور ان لو گوں پر جو کہ شیطانوں سے متاثر تھے پیش آئے ہوئے واقعات کو وہ لو گوں سے بیان کئے۔*iM تب یسوع نے ان سے کہا ،”چلے جاؤ”تب وہ روحیں ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلی گئیں۔فوراً وہ تمام سوّر پہاڑ کے نشیب میں دوڑے اور جھیل میں گر کر پا نی میں ڈوب گئے۔hبد روحیں منّت کر نے لگےکہ “ تو چاہتا ہے کہ ہم ان دونوں کو چھوڑ کر سوّروں میں چلے جائیں تو مہر بانی فرما کر ہمیں سوّروں کے اس غول میں بھیج دے۔”_g7اس جگہ سے قریب سوّروں کا ایک بڑا غول چر رہا تھا۔cf?کیوں کہ اس نے ان کو شریعت کے معلِّموں کی طرح تعلیم نہیں دی بلکہ ایک صاحب اقتدار کی طرح تعلیم دی (مرقس ۱:۴۰-۴۵؛ لوقا ۵:۱۲-۱۶)eیسوع جھیل کے دوسرے کنارے پر گدرین کی سر زمین میں آ ئے ۔وہاں بد روح سے متاثر ہ دو آدمی یسوع کے پاس آئے۔وہ قبروں میں رہتے تھے۔اور وہ دونوں بہت ہی ضرر رساں تھے۔جس کی وجہ سے لوگوں میں ہمت نہ ہوتی تھی کہ اس راہ پر جائے۔ dلوگ حیرت زدہ تھے اور آپس میں کہنے لگے، “یہ کس قسم کا آدمی ہے ؟ یہاں تک کہ طوفانی ہوا اور پانی بھی اس کے فر مانبردار ہے۔” (مرقس۵:۱-۲۰؛ لوقا ۸:۲۶-۳۹)|cqیسوع نے ان سے کہا، “تم کیوں خوف کرتے ہو ؟تم میں مناسب ایمان نہیں ہے ،،یہ کہتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا اور ان بڑی طوفانی ہواؤں اور لہروں کو حکم دیا۔اس کے فورا بعد طوفانی ہوا رک گئی۔ اور جھیل پر مکمل سکوت چھاگیا۔Gbیسوع کے شاگرد اس کے قریب جا کر اس کو بیدار کئے اور کہنے لگے ،”اے خداوند ہماری حفاظت فرما ہم ڈوب رہے ہیں۔”uacکشتی جھیل کے کنارے سے نکل جا نے کے بعد طوفانی ہوا جھیل کے اوپر چلنی شروع ہوئی۔ اور لہریں کشتی کو اچھالنے لگیں۔لیکن یسوع سو رہے تھے۔q`[یسوع کشتی میں سوار ہوئے اس کے شاگر دبھی اس کے ساتھ ہو لئے۔I_ لیکن یسوع نے اس سے کہا ، “تو میرے پیچھے چل اور مردوں کو اپنے مردے دفن کر نے دے۔” (مرقس ۴:۳۵-۴۱؛ لوقا ۸:۲۲-۲۵)6^eشاگردوں میں سے ایک نے یسوع سے کہا ،”اے خدا وند آپ مجھے پہلے اس بات کی اجازت دیجئے کہ میں اپنے باپ کی تدفین کے مراسم کو انجام دوں۔پھر اس کے بعد میں تیرے پیچھے ہو لونگا “n]Uیسوع نے اس سے کہا ، “لومڑیوں کے تو کھوہ ہوتے ہیں اور پرندوں کے گھونسلے ہوتے ہیں۔لیکن ابن آدم کو آرام کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔”O\تب ایک معلّم ِ شریعت یسوع کے پاس آ یا۔اور کہنے لگا،” اے استاد آپ جس جگہ جائیں گے وہاں میں تیرے پیچھے چلونگا۔”-[Sیسوع نے اپنے اطراف جمع شدہ تمام لوگوں کو دیکھا تو اس نے حکم دیا جھیل کے اس پار کنارے پر جاؤ۔Zیسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات اس طریقہ سے پُوری ہوئی کہ “ وہ ہم سے ہمارے دکھ درد کو لے لیا اور ہماری بیماریوں کو اٹھا لیا ۔” یسعیاہ ۵۳:۴ (لوقا ۹:۵۷-۶۲)@Yyاُس دن ایسا ہوا کہ شام کے وقت لوگ بد رُوحوں سے متاثر کئی افراد کو یسوع کے پاس لا نے لگے۔یسوع اپنے کلام سے بد رُوحوں کو اُن افراد سے بھگا دیا۔اور اُن تمام بیماروں کو صحت بخشا۔&XEجب یسوع نے اسکا ہاتھ چھوا تو وہ بخار سے نجات پائی۔تب وہ اٹھ کھڑی ہوئی اور ان کی خدمت کی۔#W?یسوع پطرس کے گھر کو گئے۔اور وہاں دیکھا کہ پطرس کی ساس بُخار کی شدّت سے بستر پر پڑی ہے۔V تب یسوع نے اس عہدیدار سے کہا ،”گھر چلا جا تیرے عقیدہ کے مُطابِق تیرا خادم شفا پائیگا۔” اسی وقت اُس کاخادم شفا یاب ہوا ۔ (مرقس ۱:۲۹-۳۴؛ لوقا ۴:۳۸-۴۱)zUm اور کہا کہ خدا کی بادشاہت کو پانے والے با ہر اندھیرے میں پھینک دیئے جائینگے اور وہ وہاں چیخ و پکار کریں گے اور درد سے دانت پِیسیں گے۔”ST کئی لوگ مشرق اور مغرب سے آتے ہیں۔اور وہ خدا کی باد شاہت میں ابراہیم اسحاق یعقوب کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھائینگے۔!S; اس بات کو سُن کر یسوع کو بڑی حیرت ہوئی اور اسکے ساتھیوں سے کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نے اسرائیل میں بھی ایسا اعتقاد رکھنے والے کسی فرد کو نہ دیکھا۔R% میں بھی دوسرے اعلی عہدیداروں کے تا بع ہوں۔ میرے ما تحت سپا ہی ہیں۔میں اگر ایک سپاہی سے یہ کہہ دوں کہ چلا جا تو وہ چلا جا تا ہے اور اگر دوسرے سپاہی سے یہ کہدوں کے آجا تو وہ آ جا تا ہے۔ اگر میں اپنے خادم سے یہ کہوں کہ یہ کر تو وہ اس کو کرتا ہے میں جانتا ہو ں کہ تجھے بھی اس قسم کی باتوں پر اختیار ہے۔”0QYاس بات پر اس عہدیدار نے کہا ،” اے میرے خدا وند میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں۔آپکا صرف یہ کہہ دینا کافی ہے کہ وہ صحت پا جائے تو یقینا میرا خادم صحت پائے گا۔kPOیسوع نے اس عہدیدار سے کہا، “میں آکر اس کو شفا دونگا۔”iOKاور منّت کرتے ہوئے مدد کے لئے کہا ،” اے میرے خداوند میرا خادم بیمار ہے اور وہ بستر پر پڑا ہے اور وہ شدیدتکلیف میں مبتلا ہے۔”$NAیسوع کفر نحوم شہر کو چلے گئے۔جب وہ شہر میں داخل ہوئے تو فوج کا ایک سردار اس کے پاس آیا۔ M یسوع نے اس سے کہا ،”یہ کس طرح ہوا تو کسی سے نہ کہنا۔تُو اب جا اور اپنے آپ کو کا ہن کو دکھا، اور موسی کی شریعت کے حکم کے مطا بق مقّررہ نذرانہ پیش کر۔اور تیری صحت یا بی لوگوں کے لئےگواہی ہوگی۔ (لوقا ۷:۱-۱۰؛یوحنا ۴:۴۳-۵۴)OLیسوع نے اسے چھو کر کہا ،”میں تیری شفا کی خواہش کرتا ہوں ٹھیک ہو جا “ اس کو اسی لمحہ کو ڑھ کی بیماری سے شفا ملی۔ZK-تب ایک کوڑھی شخص یسوع کے پاس آیا۔اور یسوع کے سامنے جھک گیا اور کہا ،”اے خدا وند اگر تو چاہے تو مجھے صحت دے سکتا ہے۔”{J qیسوع پہاڑ سے اُتر کر نیچے آگئے لوگ جوق درجوق اس کے پیچھے ہو لئے۔BI[This verse may not be a part of this translation]Hجب یسوع نے ان چیزوں کی تعلیم ختم کی تو لوگ اسکی تعلیم سے بہت حیرت میں پڑ گئے۔GGشدید بارش ہو ئی اور پانی اوپر چڑھنے لگا اور تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرائیں اور وہ گھر زوردار آواز سے گر گیا۔uFcجو کو ئی میری ان باتوں کو سننے کے باوجود اس کی اطاعت نہ کرے وہ بے وقوف ہوگا اور کم عقل آدمی ہی ایسا ہے کہ جس نے ریت پر اپنا گھر بنایا۔!E;سخت اور شدید بارش ہوئی اور بارش کا پانی اوپر چڑھنے لگا۔تیز ہوائیں اس گھر سے ٹکرانے لگیں۔چونکہ وہ گھر پتھّر کی چٹان پر بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ گرا نہیں۔hDI“میری ان باتوں کو سن کر اس کی فرماں برداری کرنے والا ہر شخص اُس عقلمند کی طرح ہوگا کہ جو اپنا گھر پتھّر کی چٹان پر بنا یا ہو۔TC!لیکن میں صاف طور پر ان سے کہہ دوں گاکہ اے بد کار لوگو !مجھ سے دور ہو جاؤمیں نے تمہیں کبھی نہیں جا نا ؟ (لوقا ۶:۴۷-۴۹)FBآخری دن کئی لوگ مجھ سے کہیں گے کہ تو ہی ہمارا خداوند ہے! تیرے ہی بارے میں ہم نے نبوّت دی ہے۔تیرے ہی نام سے ہم نےبد رُوحوں کو چھڑایا ہے اور مختلف غیر معمولی کا موں کو انجام دیا ہے۔A{“صرف اتنا کہنے سے کوئی آدمی خداکی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا جو صرف مجھے خدا وند اے خدا وند کہہ کر پکارے آسمان میں رہنے والے ہمارے باپ کی مرضی کے مطابق زِندگی گزارنے والے ہی خُدا کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔w@gاس لئے جھوٹی تعلیم دینے والوں کو اُن کے پھلوں سے پہچان لو گے۔?ہراس درخت کو جو اچھا پھل نہیں دیتا اس کو کاٹ کر آ گ میں جلادیا جائےگا۔|>qاچھا درخت خراب پھل نہیں دیتا۔ اور خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا -c=?ٹھیک اسی طرح ہر ایک اچھا درخت اچھا پھل ہی دیتا ہے۔M<تم ان کے کاموں کو دیکھ کراُن کو پہچان لوگے۔جس طرح تم کانٹے دار جھاڑیوں سے انگور نہیں پا سکتے۔ اور کا نٹے دار درخت سے انجیر نہیں پا سکتے -اسی طرح اچھی چیزیں بُرے لوگوں میں نہیں ہوتی۔d;A“ جھوٹے نبیوں کے بارے میں ہوشیار رہو۔وہ بھیڑوں کی طرح تمہارے پاس آئینگے۔لیکن حقیقت میں وہ بھیڑئیے کی طرح خطرناک ہو ں گے۔l:Qلیکن ابدی زندگی کے داخلے کا دروازہ بہت چھوٹا ہے اوروہ راستہ مشکل ہے صرف چند ہی لوگ اس راستہ کو پاتے ہیں۔ (لوقا ۶:۴۳-۴۴؛۱۳:۲۵-۲۷)v9e “تنگ دروازے کے راستے سے جنّت میں داخل ہوجاؤ۔جہنم کو جانے والا راستہ آسان اور بڑا بھیانک چوڑا ہے۔کئی لوگ اسکے ذریعے دا خل ہوتے ہیں۔ 8  “ دوسروں کے ساتھ تم اچھا برتاؤ کرو جس کی تم ان سے اپنے لئے کرنے کی امید کرتے ہو۔یہ موسی کی شریعت اور نبیوں کی تعلیمات کا خُلاصہ ہے۔ (لوقا ۱۳:۲۴)37_ تم خدا کی طرح اچھے نہیں ہو۔بلکہ خراب ہو لیکن اس کے با وجود تم اپنے بچوں کو اچھی چیزیں دینا چاہتے ہو۔اس طرح تمہارا باپ بھی جنّت میں ہے پوچھنے والوں کو اچھی چیزیں دیگا۔W6' اگر وہ مچھلی پو چھے تو کیا اس کو سانپ دو گے۔l5Q “اگر تمہارا بچّہ روٹی مانگے تو کیا تم اس کو پتھر دوگے۔}4sہاں ہمیشہ پوچھتے رہنے والے ہی کو ملتا ہے اور لگاتار ڈھونڈنے والا پا ہی لیتا ہے اور لگاتار کھٹکھٹا نے وا لے کے لئے دروازہ کھل ہی جاتا ہے۔>3u“مانگو،تب خدا تمہیں دیگا۔تلاش کرو ،تب کہیں تم پاؤگے۔دروازہ کھٹکھٹاؤتب کہیں وہ تمہارے لئے کھلے گا۔,2Q“مقدس چیزوں کو تم کُتوں کے آگے نہ ڈالو۔اسلئے کہ وہ پلٹ کر تمہیں کاٹ لیں گے۔سُوّروں کے سامنے اپنے موتیوں کو نہ ڈالو۔کیوں کہ وہ موتیوں کو پیروں تلے روند ڈالیں گے ۔1تُو تو ایک ریا کار ہے! پہلے توُاپنی آنکھ کے شہتیر کو نکال تب اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو نکالنے کیلئے تجھے صاف نظر آئیگا۔ 0تُو اپنے بھائی سے کیسے کہہ سکتا ہے کہ تُو مجھے اپنی آنکھ کا تنکا نکالنے دے جبکہ پہلے تو اپنی آنکھ کو دیکھ ! کہ اب تک تیری آنکھ میں شہتیر موجود ہے۔l/Q“ تیری اپنی آنکھ میں پائے جانے والے شہتیر کو تو نہیں دیکھتا۔ تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ میں پائے جا نے والے تنکے کو دیکھتا ہے۔.اگر تم دوسروں کے حق میں فیصلہ دوگے تو تمہارے حق میں بھی اس قسم کا فیصلہ ہوگا۔اگر تم دوسروں کے ساتھ جو اقدام کرو تو وہی اقدام تمہارے ساتھ بھی ہوگا۔- “دوسروں کے متعلق فیصلہ نہ دو۔تب خدا تمہارے حق میں بھی فیصلہ نہ دیگا۔B,"[This verse may not be a part of this translation]w+g!اس لئے تم خدا کی بادشاہت کے لئےاور اسکی مرضی کے مطابق کاموں کی خواہش کرنا چاہئے۔تب تمہیں دوسری چیزیں بھی دی جائیں گی جو تم چاہتے ہو۔*+ لوگ جو خدا کو نہیں جانتے وہ ان اشیاء کو پا نے کی کوشش کرتے ہیں۔تم فکر نہ کرو کیوں کہ جنّت میں رہنے والا تمہارا باپ جانتا ہے کہ تم کو یہ تمام چیزیں چاہئے۔)!تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ ہم کیا کھا ئینگے ؟ اور کیا پئینگے؟اور کیا پہنیں گے؟(+میدان میں اُگنے والی گھاس کو خدا پوشاک پہنا تا ہے۔جبکہ گھاس جو اب ہے اور کل کو آ گ میں جلےگی اس لئے خدا تم کو کتنا زیادہ پہنائے گا۔ کم ایمان والے نہ بنو۔'میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ سلیمان جو اتنی آن بان و عظمت کے ساتھ رہا۔تب بھی وہ کسی ایک پھول کی خوبصورتی کے برابر لباس زیب تن نہ کیا۔5&c“لباس کی فکر کیوں کرتے ہو ؟جبکہ کھیتوں میں پائے جانے والے پھولوں پر غور کرو۔اور انکے بڑھنے پر غور کرو۔وہ محنت مشقّت بھی نہیں کرتے۔اور نہ اپنے لئے کوئی کپڑے بنتے ہیں۔v%eاور تمہاری فکر مندی کی وجہ سے تمہاری کوئی عمر درازی نہ ہوگی۔N$پرندوں پر ایک نظر ڈالو۔نہ تو وہ بیج بوتے ہیں اور نہ فصل کاٹتے ہیں۔اور نہ کوٹھیوں میں اناج کے ذخائر جمع کرتے ہیں لیکن اس کے با وجود آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ انہیں غذا فراہم کرتا ہے اور تم جانتے ہو ان پرندوں سے بڑھ کر تم کتنی قدر و قیمت کے لائق ہو۔T#!“اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تم کو غذا کے لئے فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں اور بدن کو ڈھانکنے کے لئے ملبوسات کے لئے تم فکر مند نہ ہو نا۔کیوں کہ زندگی غذا سے اور بدن کپڑوں سے بڑھ کر اہم ہے۔"“کوئی شخص ایک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا۔وہ ایک سے نفرت کرکے دوسرے سے محبت کر سکے گا ،یا اگر ایک مالک کی پیروی کریگا تو دوسرے کو نظر انداز کریگا۔تو بیک وقت خدا اور مال و دولت کی خدمت نہیں کرسکتا-” (لوقا ۱۲:۲۲-۳۴)!/اگر تیری آنکھوں میں خرا بی ہو تو تیرا سارا بدن تاریکی سے بھر جائیگا۔تجھ میں پائی جانے والی ایک روشنی اگر وہ تاریک ہو جائے تو کتنا گھپ اندھیرا ہو جائیگا۔ -“ آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے۔ اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن روشن ہوگا۔taکیوں کہ جہاں تیرا خزانہ ہوگا وہیں پر تیرا دل بھی لگا رہیگا۔ 9اس لئے تم اپنے خزانوں کو جنت کیلئے تیا ر کرو کہ جہاں ان کو نہ تو کوئی کیڑا تباہ کریگا اور نہ کوئی زنگ پکڑیگا۔ اور نہ کوئی چور نقب زنی کے ذریعے اس کو چرائیگا۔Q“اپنے لئے اس زمین پر خزانے نہ رکھو۔کیوں کہ اس میں کیڑا لگ جا ئے گا اور زنگ آلود ہوکر یہ ضائع ہو جائے گا ۔چور تمہارے گھروں میں داخل ہو سکتے ہیں اور جو چیزیں تم رکھتے ہو وہ چرا سکتے ہیں۔Gتب لوگوں کو یہ بات معلوم نہیں ہوگی کہ تم روزے سے ہو۔لیکن تمہاری نظروں سے پوشیدہ تمہارا باپ تو ضرور تم کو دیکھتا ہے۔اور وہ پوشیدگی میں رونما ہونے والے تمام حالت کو جانتا ہے اور تمہارا باپ تم کو اچھا بدلہ دیگا۔ (لوقا ۱۲:۳۳-۳۴؛ لوقا ۱۱:۳۴-۳۶؛لوقا ۱۶:۱۳)yاس لئے جب تم روزہ رکھو تو منھ کو خوب دھویا کرو اور سر میں تیل لگاؤ۔{o“جب تم روزہ رکھو تو تم اپنے چہروں کو پھیکے اور اداس نہ بناؤ۔ریا کار والے ویسا ہی کرتے ہیں۔تو تم ان ریا کاروں کی طرح نہ بنو۔ وہ روزہ کی حالت میں لوگوں کو دکھاوا کرنے کیلئے وہ اپنے چہروں کی ہیئت کو بگاڑ لیتے ہیں میں تم سے سچ کہتا ہوں ان ریا کاروں کو اپنے کئے کا پورا بدلہ مل چکا ہے۔Mاگر لوگوں کی غلطیوں کو معاف نہ گروگے تو آسمانوں میں رہنے والا تمہارا باپ بھی تمہارے غلطیوں کو معاف نہ کریگا۔;o،ہاں دوسروں کی غلطیوں کو تم معاف کروگےتو تمہارا باپ بھی جو جنت میں ہے تمہاری غلطیوں کو معاف کریگا۔mS ہمیں آزمائش میں نہ ڈال لیکن برائی سے ہماری خفاظت فرما ۔  ہمارے گناہوں کو معاف کر جس طرح ہم سے غلطی کرنے والوں کو ہم معاف کرتے ہیں۔K ہماری ہر روز کی روٹی ہم کو اسی دن دے۔2] تیری بادشاہی آئے ،جس طرح کہ تیرا منشا آسمان میں پورا ہوتا ہے اسی طرح اسی دنیا میں بھی پورا ہو۔- اس وجہ سے تم اس طرح عبادت کرو : آسمان میں رہنے والے اے ہمارے باپ تیرا نام مقدس ہے۔1[تم انکی طرح نہ بنو۔اس لئے کہ تمہارے مانگنے سے پہلے تمہارے باپ کو معلوم ہے کہ تمہیں کیا چاہئے۔iK“جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح عبادت نہ کرو۔کیوں کہ وہ بے معنی باتوں کو دہراتے رہتے ہیں۔اس قسم کی عبادت تم نہ کرو۔ اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر زیادہ باتیں کریں تو خدا انکی دعا کو سنتا ہے۔J اگر تم عبادت کرنا چاہو تو تم اپنے کمرے میں جاکر دروازہ بند کرلو اور تمہارے باپ کی عبادت کرو جس کو تم نہیں دیکھ سکتے تمہارا باپ دیکھتا ہے جو پوشیدہ کیا گیا ہے اور وہ تم کو صلہ دیگا۔Y+“جب تم عبادت کرو تو ریا کاروں کی طرح نہ کرو۔ریا کار لوگ یہودیوں کی عبادت گا ہوں میں اورگلیوں کے کونوں پر ٹھہر کر زور سے دعا کرنے کو پسند کرتے ہیں اور انکی یہ خواہش ہو تی ہے کہ لوگ انکی عبادت کو دیکھیں۔میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گویا وہ اسی وقت اپنے صلہ کو پا لئے۔xiاس طرح تمہارا خیرات دینا پوشیدہ ہوگا لیکن تمہارا باپ دیکھتا ہے کہ پوشیدہ کیا کیا گیا ہے اوروہ تم کو اسکا اچھّا صلہ دیگا۔ (لوقا ۱۱:۲-۴)2 ]اور جب بھی غریبوں کو تم کچھ دو تو وہ خفیہ طور پر دو تا کہ اس کے متعلق کسی کو اس بات کا علم نہ ہو۔q [“جب تم غریب کو خیرات دو تو اسکی تشہیر نہ کرو۔منافقوں کی طرح نہ بنو۔جب کبھی ریا کار خیرات دیتے ہیں یہودی عبادت گاہوں میں اور گلی کوچو ں میں نر سنگوں کو بجا کر اعلان کرتے ہیں اور لوگوں سے تعریف حاصل کرنا ہی انکا مقصد ہوتا ہے۔میں کہتا ہوں یہی تو وہ صلہ ہے جو وہ حاصل کرتے ہیں۔  )“ہوشیار رہو ! تم اچھے کام لوگوں کے سامنے اس خیال سے نہ کرو کہ لوگ اسکو دیکھیں تو آسمان میں رہنے والے تمہارے باپ کی طرف سے تمہیں اس کا کوئی اجر نہ ملے گا- 0اسلئے جیسا کہ تمہارا باپ آسمانوں میں ہے اسی طرح تم کو بھی کامل بننا چاہئے۔: m/اگرتم صرف اپنے دوستوں کے حق میں اچھّے بننا چاہتے ہو تو ایسے میں تم دوسروں سے کوئی اتنے اچھے نہیں ہو۔اس لئے کہ خدا کو نہ پہچاننے والے لوگ بھی اپنے دوستوں سے اچھے رہتے ہیں۔ y;~}||9{{yy[xwCvvlutsOrYqpho8n_m^lok-jCihgCfezcca`v__;^]\[[[cYXWVUTiSpR[QPO0NMyLZKJIHpGFFKDD3B@?z<<:'9t7735h4332e1.0o/.-,+x+ )|(n'r&K%$$&#s";! Iywtrf ~ * 6 ;oW ,تب وہ روح کہیگی کہ میں پہلے جس گھر کو چھو ڑ کر آئی ہوں اب پھر دوبارہ اس گھر کو جاؤں گی ۔ جب پھر روح دوبارہ اسکے پاس آئیگی تو وہ گھر خالی رہیگا صاف ستھرا جھاڑو دیا ہوا اور آراستہ و پیراستہ کیا ہوا ہو گا ۔hI +“بری روح جب آدمی سے باہر آتی ہے اور آرام و سکون پا نے کے لئے جگہ کی تلاش کر تی ہو ئی پا نی نہ پا ئے جا نے والی خشک سوکھی جگہ پر سفر کرتی ہے ۔ تب بھی اس بری روح کو سکون پا نے کے لئے کو ئی جگہ نہیں ملتی ۔S *انصاف و فیصلہ کے دن جنوبی علا قے کی ملکہ تم سب کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور تم سب کو قصور وار ٹھہرائے گی ۔کیوں کہ وہ ملکہ سلیمان کی حکمت کی تعلیم سننے کے لئے بہت دور سے آئی تھی ۔ اور میں سلیمان سے زیادہ مقدم ہوں ۔ “ آج کے ظالم و جابر لوگوں کی حالت (لوقا ۱۱:۲۴-۲۶)9k )حق و انصاف کے فیصلہ کے دن شہر نینوہ کے لوگ تمہارے ساتھ کھڑے ہو ئے زندہ لوگوں کے بارے میں مجرم ہو نے کا اعلان کریں گے ۔ کیوں کہ یوناہ جب تبلیغ کر تا تھا تو وہ اپنی زندگی میں تبدیلی لا ئی تھی ۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں میں یوناہ سے زیادہ مقدم ہوں ۔[/ (“جس طرح یوناہ نبی مسلسل تین دن اور تین رات ایک بڑی مچھلی کے پیٹ میں رہے ٹھیک اسی طرح ابن آدم بھی مسلسل تین دن اور تین رات قبر میں رہے گا ۔ اس کے علا وہ انکو اور کو ئی نشانی نہ دکھائی جائیگی ۔%C 'یسوع نے کہا،” برے اور گنہگار لوگ معجزہ کو دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں ۔ لیکن ان کے لئے کوئی معجزہ دکھایا نہ جا ئے ۔ سوائے جو نبی یوناہ( یونس) پر ظا ہر کیا گیا تھا ۔pY &تب چند فریسی اور معلمین شریعت نے یسوع سے کہا، “ اے ہمارے استاد تو نے جن باتوں کو کہا ہے انکو ثابت کرنے کے لئے ایک معجزہ پیش کر ۔”P~ %تمہارے ہی الفاظ تمہیں راستباز ثابت کر نے کے لئے استعمال ہونگے ۔ تمہاری باتوں ہی سے تمہارا نیک اور راست باز اور گنہگار قصور وار ہو نے کا فیصلہ کیا جائیگا-” (مرقس۸:۱۱-۱۲؛ لوقا ۱۱:۲۹-۳۲)d}A $اور میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگ غفلت اور لا پر واہی سے جو باتیں کر تے ہیں انکو انصاف اور فیصلہ کے دن ہر بات کی جواب دہی ہو گی ۔|  #ایک شریف النفس آدمی اپنے دل میں نیک اور اچھی باتوں ہی کو جگہ دیتا ہے ۔ اس وجہ سے وہ اپنے دل سے نکلنے والی اچھی باتوں کو ہی بولتا ہے ۔ لیکن ایک وہ شخص جو برا اور ظالم ہو تو وہ اپنے دل میں صرف برائیوں ہی کا ذخیرہ کر تا ہے ۔ اس وجہ سے وہ وہی بری باتیں زبان سے نکا لے گا جو اسکے دل سے نکلتی ہیں ۔~{u "تم سب سانپ ہو ! اور تم سب ظالم ہو تو ایسے میں تم کیوں کر اچھی بات کہہ سکو گے ؟ تمہارا دل جن باتوں سے بھرا ہوا ہے تمہاری زبان وہی بات کریگی ۔Fz !“ اگر تمہیں عمدہ میوہ چاہئے تو اچھے قسم کا درخت لگا نا ہو گا ۔ اگر اچھے قسم کا درخت نہ ہو تو وہ نا کا رہ اور خراب پھل ہی دیگا اور اس میں آنے والے پھل ہی سے اسکو پہچا نا جا سکتا ہے ۔My ابن آدم کی مخالفت میں اگر کو ئی کہتا ہے تو اسکے لئے معا فی ہے لیکن مقدس روح کی مخالفت میں اگر کو ئی لبوں کو جنبش دے تو اس کے لئے نہ اس دنیا میں اور نہ آنے والی دنیا میں کو ئی معافی ہے ۔pxY ان تمام باتوں کی بنیا د پر میں تم سے کہتا ہوں کہ لوگوں سے سر زد ہو نے والا ہر گناہ اور کہی جا نے والی ہر بات کی برائی اور الزام کے لئے معا فی ہے ۔ اس کے بر خلاف مقدس روح سے گستاخی کے لئے معا فی ہر گز نہیں ۔wy ہاں! جو کام میں تم سے قبول کر نے کے لئے کہتا ہوں آسان ہے ۔ تمہیں اٹھا نے کے لئے جو بوجھ دے رہا ہوں وہ وزنی نہیں ہے ۔” (مرقس۲:۲۳-۲۸؛لوقا ۶:۱-۵) v “ اگر کو ئی طاقتور و توا نا کے گھر میں گھس کر اس کے ما ل اسباب کو چرا تا ہے تو پہلے اس کو چاہئے کہ وہ اس مضبوط وتوانا شخص کو کس کر باندھے ۔تب کہیں جا کر اس کے لئے طا قتور شخص کے گھر کے ما ل و اسباب کا چرانا ممکن ہو سکے گا ۔|uq لیکن میں حدا کی روح کی قوت کے ذریعہ بد روحوں کو نکا لتا ہوں ۔ اور اس بات سے اس حقیقت کا پتہ چلتا ہے کہ خدا کی بادشا ہت تمہا رے پاس آئی ہے ۔t} تم کہتے ہو کہ میں شیطان بلجبل کی قوت سے بد روحوں کو نکا لتا ہوں اگر یہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تمہا رے لوگ کس کی قوت سے بد روحوں سے نجات دلا تے ہیں۔ جن کی وجہ سے تمہا رے اپنے خاص لوگ ہی یہ ثابت کریں گے کہ تم غلط ہو ۔%sC ایسی صورت میں اگر شیطان ہی بد روحوں کو اپنے آپ سے باہر بھگا دے تو گویا وہ اپنے آپ ہی میں اختلافات پیدا کریگا ۔ اور اسکی سلطنت ہمیشہ کے لئے قائم نہیں ہو سکے گی ۔,rQ فریسی جن واقعات پر غور کرتے تھے وہ یسوع کو معلوم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے ان سے کہا، “ جس حکو مت میں آپسی اختلا فات ہوں وہ تباہ و برباد ہو جا تی ہے ۔ داخلی اختلافات سے پھوٹ کا شکار ہو نے والا شہر اور خاندان قائم اور دیر پا ثابت نہ ہو گا ۔~qu لوگوں کی آپسی بات چیت سن کر فریسیوں نے کہا” یسوع بلجبل کی قوت کے ذریعہ لوگوں کو بد روحوں سے نجات دلاتا ہے ۔ بلجبل بدروحوں کا سردار ہے ۔”p+ لوگ حیران ہو گئے ۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے” کیا یہ آدمی ابن داؤد ہو سکتا ہے ؟/oW تب ایسا ہوا کہ چند لوگ ایک آدمی کو یسوع کے پاس لا ئے وہ بد روح کے اثرات کی وجہ سے اندھا اور گونگا ہوگیا تھا ۔ یسوع نے اس شخص کو شفاء بخشی اور وہ دیکھنے اور بولنے لگا ۔]n3 اور تمام لوگ اس پر امید کریں گے-” یسعیاہ ۴۲:۴-۱mmS وہ نہ تو جھکے ہوئے سر کنڈے توڑیگا ۔ اور نہ ہی ٹمٹماتے ہو ئے چراغ کو بجھا ئے گا ۔ وہ تب تک دم نہ لیگا جب تک انصاف کو فتح نہ بخش دے ۔l3 نہ یہ جھگڑا کریگا اور نہ چیخ و پکار کریگا ۔ اور نہ گلیوں میں اسکی آواز سنائی دیگی ۔4ka “یہ تو میرا خادم ہے ۔ اور میں نے اسکاانتحاب کیا ہے ۔ میں اس سے پیا ر کرتا ہوں ۔ میں اس سے خوش ہوں ۔ میں اپنی روح کو اس پر اتارونگا ۔ اور یہ قوموں کو منصفا نہ فیصلہ دیگا ۔/jW یسعیاہ نبی کی کہی ہوئی بات پو ری ہو نے کے لئے یسوع نے یہ سب کیا ۔ یسعیاہ نے جو کہا ہے وہ یہ ہے :}is انہوں نے لوگوں کو تاکید کی کہ میں کون ہو ں یہ بات کسی سے نہ کہیں ۔*hM فریسیوں سے کی جا نے والی تدبیر کا یسوع کو علم تھا ۔ اس وجہ سے یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر چلے گئے ۔ جب کئی لوگ اس کی پیروی کر نے لگے ۔ اور اس نے تمام بیماروں کو شفاء دی ۔tga تب فریسی چلے گئے اور یسوع کو قتل کرنے کی تدبیریں کر نے لگے ۔#f? تب یسوع نے ہاتھ کے اس معذور آدمی سے کہا، “ تو اپنا ہاتھ دکھا” تب اس آدمی نے اپنے ہاتھ کو اسکی طرف آگے بڑھا یا ۔ فوراً اسکا ہاتھ دوسرے ہاتھ کی طرح ٹھیک ہو گیا۔xei یقیناً انسان اس بھیڑ سے کئی گنا بڑھکر عزت و قدر کے لا ئق ہے ۔ اسلئے سبت کے دن اچھے اور نیکی کے کا کرنا موسٰی کی شریعت کے مطابق ہی ہے ۔” d  یسوع نے ان سے کہا، “ اگر تم میں سے کسی کے پاس ایک بھیڑ ہو اور وہ بھیڑ سبت کے دن ایک گڑھے میں گر جا ئے تو کیا تم اس بھیڑ کو اس گڑھے سے نہ نکا لو گے ؟ c یہودیوں کی اس عبادت گاہ میں ایک آدمی تھا جو ہاتھ سے معذور تھا۔ یہودیوں میں بعض وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع پر الزام دھر نے کیلئے وجہ تلاش کر نے لگے ۔ اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے پو چھا، “ کیا سبت کے دن شفاء دینا درست ہے “؟ibK یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر یہودیوں کی عبادت گاہ میں گئے ۔a اور یہ کہا،” ابن آدم سبت کے دن کا خدا وند ہے ۔” (مرقس۳:۱-۶؛لوقا ۶:۶۔۱۱)|`q صحیفہ کہتی ہے کہ مجھے جانوروں کی قربانی نہیں چاہئے بلکہ مجھے رحم و کرم ہی چاہئے ۔ اس لئے کہ اسکے حقیقی معنی تم نہیں جانتے ۔ اگر تم اسکے معنی سے واقف ہو تے تو ان بے قصوروں کو تم قصور وار ہو نے کا فیصلہ نہ دیتے ۔_% لیکن ہیکل کے مقابلے میں افضل ترین انسان یہاں ہو نے کی بات میں تم کو بتاتا ہوں ۔d^A کیا تم نے شریعت موسٰی میں نہیں پڑھا کہ؟ ہر سبت کے دن کا ہن ہیکل کے اصولوں کے حلاف ورزی کرنے کے با وجود بے قصور کہلا تے ہیں ۔f]E داؤد ہیکل کو چلا گیا۔ خدا کی نذر کی ہو ئی روٹیاں داؤد نے کھا ئے اور اسکے ساتھوں نے بھی کھا ئے ۔ جبکہ ان لوگوں کا ان روٹیوں کو کھا نا شریعت کے خلا ف تھا ۔ اور اسکا کھا نا صرف کاہنوں کے لئے جا ئز تھا ۔;\o اس پر یسوع نے کہا،” جب داؤد اوراس کے ساتھ موجود لوگ بھو کے تھے، تب داؤد نے کیا کیا تم کو معلوم ہے ؟۔3[_ جب فریسیوں نے دیکھا تو یسوع سے کہنے لگے دیکھ سبت کے دن کئے جانے والے تما م کام جن کے بارے میں شریعت میں بتا ئے گئے احکامات کے خلاف ہیں اور اسے تیرے شاگرد کر رہے ہیں ۔ “#Z A وہ سبت کا دن تھا یسوع اناج کے کھیتوں کی راہ سے چل کر جا رہے تھے ۔ اور یسوع کے شاگرد اسکے ساتھ تھے اور وہ بھو کے تھے۔جس کی وجہ سے شاگرد بالیاں توڑ کر کھا نے لگے ۔BY [This verse may not be a part of this translation]QX میرے جوئے کے کندھے دیتے ہو ئے مجھ سے باتیں سیکھو۔ میں شریف اور خاکسارہوں۔ اور تم اپنی جانوں کے لئے تشفی پا ؤگے۔>Wu اے محنت مشقت کر نے والو! اور وزنی بوجھ اٹھا نے والو تم سب میرے پاس آ جا ؤ۔ میں تمہیں آرام پہنچا ؤں گا ۔GV “ میرے باپ نے مجھے ہر چیز عطا کی ہے۔ کو ئی بھی بیٹے کو نہیں جانتا۔ صرف باپ ہی اپنے بیٹے کو اچھی طرح جانتا ہے ۔ اور کو ئی شخص باپ کو نہیں جانتا بیٹا ہی صرف باپ کو جانتا ہے۔ بیٹا باپ کو جس پر ظا ہر کر نے کی خواہش کر تا ہے تو وہی اپنے باپ کو پہچان لیتے ہیں۔U% ہاں میرے باپ حقیقت میں یہ تیری مرضی اور پسند ہو نے کی وجہ سے تو نے ایسا کیا ہے ۔#T? تب یسوع نے کہا اے” زمین و آسمان کے خدا وند” اور باپ میں تیرا شکر ادا کر تاہوں ۔میں تیری تعریف کرتا ہوں۔ کیوں کہ تو نے ان واقعات کو داناؤں اور عقلمندوں سے چھپا ئے رکھا۔ لیکن ان لوگوں پر تو ظاہر کردیاہے جو کہ چھوٹے بچوں کی طرح ہیں۔/SW میں تم سے کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن تمہا ری حا لت سدوم سے بھی زیادہ بد تر ہوگی۔” (لوقا ۱۰:۲۱۔۲۲)ZR- اے کفر نحوم! کیا تو جنت میں اٹھا ئے جا نے کے با رے میں غور و فکر بھی کرتا ہے ؟ نہیں، بلکہ تو عالم ارواح میں اترے گا ۔ میں نے تجھے بے شمار معجزات بتا ئے اگر سدو م میں ان معجزات کو دکھا تا تو یقیناً وہ لوگ گناہ کے کاموں سے بچ جا تے اور آج تک وہ بحیثیت شہر ہی بچا رہتا۔Q/ میں تم سے کہتا ہو ں کہ فیصلہ کے دن صور اور صیدا سے بڑھ کر تمہا ری حا لت بد تر ہو گی۔RP یسوع نے خرا زین سے مخا طب ہو کر کہا،” اے خرا زین والو! افسوس ہے تم پر میں تمہا رے کس انجام کو بتا ؤں؟ اور اے بیت صیدا ! تمہا را بھی کیا انجام بتا ؤں افسوس ہے تم پر بہت سے معجزات بتا یا ہوں۔ اگر وہ غیر معمو لی کام اور معجزے صور اور صیدا* میں ہو تے تو ان کے رہنے والے ایک عرصہ پہلے ہی اپنی زندگیوں میں انقلاب لا ئے ہوتے اور اپنے کئے ہوئے کامو ں پرپچھتا تے ہوئے ٹا ٹ کا اوڑھ لیتے اوراپنے سر پر راکھ ڈال لیتے ۔{Oo تب یسوع نے جن شہروں میں اپنے معجزے اورنشا نیا ں دکھا ئی تھی ان شہروں کی ملا مت اور مذمت کر نے لگا ۔ کیوں کہ ان شہرو ں کے لوگوں نے اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی نہ لا ئی اور نہ گناہ کے کا موں سے اپنے آپ کو روک سکے ۔RN ابن آدم آ گیا ہے وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھا نا کھا تا ہے اور مئے بھی پیتا ہے ۔ اور لوگ کہتے ہیں کہ دیکھو! وہ پیٹو ہے ۔ اور وہ مئے خور ہے ۔ محصول وصول کرنے والے دیگر اور برے لوگ ہی اس کے دوست و احباب ہیں ۔ لیکن حکمت ہی اپنے کاموں سے اپنی صلاحیت کو ظا ہر کرتی ہے-”`M9 میں تم سے کہتا ہوں کہ آج کے لوگ ان بچوں کی طرح ہیں ۔ کیوں کہ یوحنا آ گیا ہے مگر وہ دوسرے لوگوں کی طرح کھانا نہیں کھا یا اور مئے نہ پی لیکن لوگ اسکے بارے میں کہتے ہیں کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں ۔.LU ہم نے تمہارے لئے ایک باجا بجایا ۔ مگر تم نہ ناچے ۔ ہم نے مرثیہ سنا یا لیکن تم نے ماتم نہ کیا ۔bK= میں اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں ؟انکا مقابلہ کس سے کروں اسلئے کہ اس دور کے لوگ بازاروں میں بیٹھے ہو ئے بچوں کی طرح ہو نگے ۔ جب کہ ایک گروہ کے بچّے دوسرے گروہ کے بچوں سے اس طرح کہیں گے: ۔cJ? اے لوگو! میں جو بات بتاتا ہوں اس کو سنو اور توجہ دو~Iu شریعت اور نبیوں نے جو بات کہی ہے اس پر اگر تم ایمان رکھتے ہو کہ یوحنا، ایلیاہ ہے ۔ اس کے آنے کے بارے میں شریعت اور نبیوں نے بھی خبر دی ہے ۔9Hk تمام نبیوں اور موسٰی کی شریعت میں یوحنا کے آنے تک آسمانی بادشاہت کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا تھا ۔G% بپتسمہ دینے والا یوحنا جب سے آیا ہے تب سے آسمانی بادشاہت طاقت ور حملوں کا شکار ہو ئی ہے ۔ لوگ قوت کا استعمال کرکے حکومت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ F  یوحنا بپتسمہ دینے والے پہلے جو گزرے ہیں ان سے بڑا ہے ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں” کہ آسمانی بادشاہت میں رہنے والا چھو ٹا بھی یوحنا سے بڑا ہی ہو گا ۔E یوحنا کے بارے میں صحیفوں میں اسطرح لکھا ہوا ہے یہ لو ۔ ! میں اپنے پیغمبر کو تجھ سے پہلے بھیجتا ہوں ۔ اور وہ تیرے لئے راستے کو ہموار کریگا ۔ ملاکی۳:۱,DQ تو پھر تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا ایک نبی کو ؟ میں تم سے کہتا ہوں کہ یوحنا نبی سے بڑھکر ہے ۔C/ تو پھر حقیقت میں تم کیا دیکھنے گئے تھے ؟ کیا جاذب نظر لباس میں ملبوس آدمی کو نہیں ! نئے اور قیمتی پوشاک پہننے والے لوگ تو بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں ۔BB} جب یوحنا کے شاگرد لوٹ رہے تھے تو یسوع لوگوں سے یوحنا کے بارے میں باتیں کر نے لگے ۔یسوع نے ان سے کہا،” تم کیا دیکھنے کے لئے بیابان گئے تھے ؟ کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے ؟ نہیں !nAU جو کو ئی مجھے قبول کر لیتا ہے تو وہ متبّرک ہو جا تا ہے” ۔@} اندھے نظر کو پا لیتے ہیں اور لنگڑے اچھی طرح چلنے پھر نے کے قابل ہو جا تے ہیں اور کو ڑھی بھی شفاء پا لیتے ہیں اور بہرے سننے کے قا بل بن جاتے اور مردوں کو دوبارہ زندگی ملتی ہے ۔ اور غریبوں کو خوشخبری سنائی جاتی ہے ۔L? اس کا جواب یسوع نے دیا” تم نے جن واقعات کو یہاں سنا اور دیکھا ہے تم جاؤ اور ان سب باتوں کی اطلاع یوحنا کو دو ۔Q> یوحنا کے شاگرد یسوع سے پو چھنے لگے کہ “ کیا وہ آنے والا آپ ہی ہیں یا ہم کسی دوسرے آنے والے کے انتظار میں رہیں” ۔= یوحنا بپتسمہ دینے والے قید میں تھے ۔انکو ان چیزوں کے متعلق معلوم ہوا جو مسیح کر رہے تھے ۔ اس لئے یوحنا نے اپنے چند شاگردوں کو یسوع کے پاس بھیج دیا ۔u< e یسوع اپنے بارہ شاگردوں سے ان واقعات کو سنا نے کے بعد ہدایات دینا ختم کیا۔ تبلیغ اور منادی کر نے کے لئے وہ گلیل کے قصبوں میں چلے گئے ۔;w *غریب مفلس کو جو کہ میرا پیرو کار ہے اگر کو ئی مناسب امداد کرے تو وہ یقیناً اسکا اجر پا ئیگا ۔ میری پیروی کرنے والوں کو اگر کو ئی ایک پیا لہ ٹھنڈا پانی ہی پلا ئے تو وہ ضرور اسکے اجر کا حقدار ہو گا” ۔ (لوقا۷ :۱۸-۳۵): )نبی کو نبی سمجھ کر قبول کریگا گویا وہ نبی کا اجر پائے گا ۔ حق کو سچا جان کر اس کو قبول کر نے والا گو یا اس حق کو ملنے والے حق کا وہ حقدار ہوگا۔n9U (جو تمہیں قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھی قبول کرنے والا ہے جو مجھے قبول کرنے والا ہے وہ مجھے بھیجنے والے خدا کو بھی قبول کر تا ہے ۔8 'میری محبت سے بڑھکر جو کو ئی اپنی جان سے محبت کرتا ہے وہ اس کو کھو دیتا ہے میری خاطر سے جو کو ئی اپنی جان کو کھو دیتا ہے تو وہ اس کو پا ئیگا ۔ ( مرقس ۹:۴۱)D7 &جو کو ئی اس کو دی جا نے والی صلیب کو قبول کر نے کا خواہشمند نہ ہو تو وہ میرا متبّع ہو نے کے لا ئق نہ ہو گا ۔6/ %اگر کو ئی شخص میری محبت سے بڑھکر اپنے باپ یا اپنی ماں سے محبت کرتا ہے تو وہ میری پیروی کر نے کے لا ئق نہ ہو گا ۔ اور جو کو ئی میری محبت سے بڑھکر اپنے بیٹے سے یا اپنی بیٹی سے محبت کرے تو وہ بھی میرا پیرو کہلا نے کا مستحق نہ ہو گا ۔B5 $[This verse may not be a part of this translation]B4 #[This verse may not be a part of this translation]53c "“تم یہ نہ سمجھو کہ میں دنیا میں امن قائم کرنے کے لئے آیا ہوں بلکہ تلوار چلا نے کے لئے آیا ہوں” ۔|2q !اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ میں اسکا نہیں ہوں تو میں بھی آسمانوں میں رہنے والے اپنے باپ سے یہ کہونگا کہ یہ آدمی میرا نہیں ہے ۔v1e “ اگر کو ئی شخص لوگوں کے سامنے یہ کہے کہ وہ مجھ پر ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اپنے باپ کے سامنے جو آسمانوں میں ہے اس کو اپنا بتاؤں گا ۔0' اس لئے خوف نہ کرو ۔ کیوں کہ تم کئی چڑیوں سے بھی بہت زیادہ قیمتی ہو ۔ (لوقا ۱۲:۸-۹)d/A تمہارے سر میں کتنے بال ہیں خدا کو اسکا بھی علم ہے ۔P. بازار میں ایک سکّہ میں دو چڑیوں کو بیچتے ہیں ۔ لیکن تمہارے باپ کی اجازت کے بغیر ان میں کو ئی ایک بھی نہیں مرتی ۔-3 تم لوگوں سے نہ گھبراؤ ۔کیوں کہ وہ تو صرف جسم کو مار سکتے ہیں لیکن روح کو مار نہیں سکتے ۔ بلکہ خدا سے ڈرو جو روح اور جسم کو جہنم میں نیست و نابود کر سکتا ہے ۔,{ میں اندھیرے میں یہ تمام واقعات تم سے کہہ رہا ہوں لیکن میری یہ آرزو وتمنّا ہے کہ تم ان واقعات کو دن کے اجالے میں کہو ۔ میں یہ ساری باتیں تم سے آہستگی کے ساتھ کہہ رہا ہوں ۔ مگر ان باتوں کو تم لوگوں کو آواز سے سناؤ ۔+% “اس وجہ سے لوگوں سے نہ ڈرو ۔ کیوں کہ ہر وہ چیز جو پوشیدہ ہے وہ ظا ہر ہو جائیگی ۔@*y شاگرد کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے استاد جیسا بنے ۔ اور نوکر کے لئے یہ کا فی ہوگا کہ وہ اپنے مالک جیسا بنے ۔ اگر خاندان کے صدر ہی کو ابلیس کے نام سے پکا را جائے تو کیا خاندان کے دیگر افراد کو اور زیادہ برے ناموں سے پکا را نہ جا ئے گا ۔ (لوقا ۱۲:۲-۷)) “ شاگرد اپنے استاد سے بہتر نہ ہوگا ۔ اور نہ ہی نوکر اپنے مالک سے بہتر ہوگا ۔0(Y اگر کسی گاؤں میں تم پر ظلم و زیادتی ہو تو دوسرے گاؤں چلے جاؤ ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ابن آدم دوبارہ آنے سے پہلے تم اسرائیل کی تما م آبادیوں میں گزرنے بھی نہ پاؤگے ۔T'! کیوں کہ تم میری پیروی کرتے ہو اس وجہ سے سب لوگ تم سے نفرت کریں گے ۔ لیکن آخری وقت تک صبر کرنے والا ہی نجات پا ئیگا۔w&g حقیقی بھا ئی اپنے حقیقی بھا ئی کے خلاف ہو جائیگا اور اسکو موت کی سزا کے حوالے کریگا ۔باپ اپنی ہی اولاد کو موت کی سزا کے حوالے کریں گے ۔اور اولاد والدین کے خلاف کھڑے ہو کر انہیں موت کی سزا کے حوالے کریں گے ۔)%K حقیقت میں کلام کر نے والے تم نہ ہو گے ۔ بلکہ تمہارے باپ کی روح ہی تمہارے ذریعے بات کریگی ۔f$E جب تم قید کئے جاؤ تو اس بات کی فکر نہ کرو کہ کس طرح گفتگو کریں، اور تمہیں کیا کہنا چاہئے وہ سب باتیں تمہیں اس وقت عطا ہونگی ۔>#u وہ تم کو حاکموں اور بادشاہوں کے سامنے پیش کریں گے ۔میری وجہ سے لوگ تمہارے ساتھ ایسا ہی کریں گے ۔ لیکن تم ان بادشاہوں اور حاکموں اور غیر یہودی لوگوں کو میرے بارے میں کہو گے ۔k"O لوگوں کے بارے میں باخبر رہو ۔ تم کو وہ قید کرکے عدالت میں حاضر کردیں گے ۔ وہ اپنی یہودی عبادت گاہوں میں تم پر درّے برسائیں گے ۔}!s “سنو! میں تمہیں بھیڑوں کی طرح بھیڑیوں کے درمیان بھیج رہا ہوں ۔ اس وجہ سے تم سانپوں کی طرح ہوشیار رہو ۔ کبوتروں کی طرح کو ئی غلطی نہ کرو ۔U # میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ فیصلہ کے دن اس گاؤں کا حال سدوم اور عمورہ سے بھی زیادہ برا ہو گا (مرقس۱۳:۹-۱۳؛لوقا۲۱:۱۲-۱۷),Q ایک گھر والے یا ایک گاؤں والے اگر تمہیں خوش آمدید نہ کہے یا تمہاری باتیں نہ سنے تو تم کو چاہئے کہ اس جگہ کو چھوڑنے سے پہلے اپنے پیروں میں لگی دھول وہیں پر جھاڑ دو ۔|q اس گھر کے لوگ اگر تمہارا استقبال کریں تو وہ تمہاری دعائے خیر و سلامتی کے مستحق ہیں تو وہ سلامتی انہیں حاصل ہو ۔ لیکن اگر وہ تمہیں خوش آمدید نہ کہے تو تمہاری دعا:ے خیر کے مستحق نہیں ہیں اور تم پر ہی واپس لوٹے ۔nU جب تم اس گھر میں داخل ہو تو ان سے کہو کہ سلامتی تم پر ہو ۔r] “جب تم کسی گاؤں میں یا کسی شہر میں داخل ہو تو کسی اچھے با اثر شخصیت کو ڈھونڈو اور تم اس جگہ کو چھو ڑ نے تک اسی کے گھر میں قیا م کرو ۔5c کو ئی تھیلی بھی نہ لے جانا ۔ اپنے سفر کے لئے صرف پہننے کے کپڑے اور جو تے لے جانا ۔ اپنے ساتھ اپنا عصا بھی نہ لے جانا ۔ ایک مزدور کو صرف وہی دینا چاہئے جس کی اسے ضرورت ہو ۔  تم روپیہ پیسہ یا تانبا،چاندی یا سونا کو ئی بھی چیز اپنے ساتھ نہ لے جا نا ۔O بیماروں کو شفاء دو ۔ اور مردوں کو جلا دو ۔ اور کو ڑھیوں کو صحت دو ۔ اور لوگوں کو بد روحوں سے چھڑا ؤ ۔ میں یہ تمام اختیارات تمہیں آزادانہ دے رہا ہوں ۔ اسلئے تم غیروں کی بے لوث خدمت کرو ۔a; اور انکو منا دی کرو جنت کی بادشاہت قریب آرہی ہے ۔pY بلکہ اسرائیل کے پاس جاؤ جو کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کی طرح ہے ۔|q یسوع ان بارہ رسولوں کو چند احکامات دیکر اور بادشاہت سے متعلق لوگوں کو معلومات فراہم کر نے کے لئے بھیج دیا ۔ اور یسوع نے ان سے جو کہا وہ یہ کہ” غیر یہودیوں کے پاس اور ان شہروں میں نہ جانا جہاں سامری رہتے ہوں ۔! قوم پرست شمعون قتانی،اور یہوداہ اسکریوتی جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالے کیا ۔- فلپس اور برتلمائی،توما،اور محصول وصول کرنے والا متی،حلفی کا بیٹا،یعقوب،تدّی ۔ ان بارہ رسولوں کے نام اس طرح ہیں ۔ شمعون جسکو پطرس کے نام سے جانا جاتا ہے ۔اور اسکا بھائی اندر یاس،زبدی کا بیٹا یعقوب اور اسکا بھا ئی یوحنا ۔n W یسوع اپنے بارہ شاگردوں کو ایک ساتھ جمع کرکے ان کو اس بات کا اختیار دیا کہ وہ بد روحوں کو چھڑا ئے اور ہر قسم کی بیماری سے شفاء دے ۔B &[This verse may not be a part of this translation]   %یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،” فصل تو بہت زیادہ ہے لیکن مزدور کم ہیں ۔ “W' $تکلیف میں مبتلا ء بے سہارا لوگوں کے مجمع کو دیکھ کر یسوع غمگین ہوئے۔ وہ بغیر چرواہے کے بھیڑوں کی ریوڑ کی مانند ہے ۔*M #یسوع نے تمام گاؤں اور شہروں کا دورہ کیا ۔ اور یسوع نے انکی عبادت گاہوں میں تعلیم دیتے ہو ئے بادشاہت کے بارے میں خوشخبری سنائی تمام قسم کی بیماریوں کو شفاء بخشا ۔, Q "تب شہر کے تمام لوگ یسوع کو دیکھنے کیلئے چلے گئے۔ جب ان لوگوں نے انہیں دیکھاتو اس سے التجاکر نے لگے کہ وہ ان لوگوں کی جگہ چھوڑ کر چلا جائے۔ (مرقس ۲:۱-۱۲؛لوقا ۵:۱۷-۲۶) }} |4{{yyxxwwvdutsSrr4q=pnmk-jahh.edcga_^^]^\p[ZXXVU:T[RRQXPIOBNvM[LKJIHHqGFEEDCBBIA@Q?c>T>=-;:998 7644`32u00..-q-+{*c)('&%%,$##",!u! DQ@ Fyf2 " J  Kl }sجب لوگوں نے دیکھا کہ گونگے باتیں کرتے ہیں ۔ لنگڑے چلتے پھرتے ہیں ،اور معذور لوگ صحت پاتے ہیں ۔ اور اندھے بینا ہو گئے ہیں تو وہ انتہائی حیرت میں پڑگئے اور اس اسرائیل کے خدا کی تعریف بیان کر نے لگے ۔ (مرقس۸:۱-۱۰)^5لوگ جوق در جوق یسوع کے پاس آئے ۔ اور اپنے ساتھ مختلف قسم کے بیماروں کو لا کر یسوع کے قدموں میں ڈالدیئے ۔ وہاں پر معذور، اندھے، لنگڑے، بہرے اور دوسرے بہت سے لوگ تھے ۔ اور ان سبھوں کو شفا بحشی ۔ پھر یسوع اس جگہ کو چھو ڑ کر گلیل جھیل کے کنارے ایک پہاڑ پر جاکر بیٹھ گئے ۔q[تب یسوع نے جواب دیا،” اے عورت ! تیرا ایمان بڑا پختہ ہے ۔ اور میں تیری آرزو کو پوری کردیتا ہوں” اسکی بیٹی اسی لمحہ شفاء یاب ہو ئی ۔]3اس عورت نے جواب دیا ، “ ہاں اے میرے خدا وند ! کتے تو اپنے مالکوں کی میز سے گر نے والی غذا کے ٹکڑوں کو تو کھا جا تے ہیں ۔”5cتب یسوع نے جواب دیا، “بچوں کے کھا نے کی روٹی کو نکال کر اسکو کتوں کے سامنے ڈالدینا اچھا نہیں ۔”<qتب وہ عورت یسوع کے پاس آئی اور یسوع کے سامنے گر گئی ۔ اور کہنے لگی، “ اے میرے خدا وند ! میری مدد کر- “Eیسوع نے کہا، “ میں خدا کی طرف سے اسرائیل کی کھو ئی ہو ئی بھیڑوں کے سوا کسی اور کے پاس نہیں بھیجا گیا ہو ں۔2]لیکن یسوع نے اس کو کو ئی جواب نہ دیا ۔ اس وجہ سے شاگرد یسوع کے پاس آ ئے اور کہنے لگے، “ اس عورت کو چلے جانے کے لئے کہئے کیوں کہ وہ چیختی ہو ئی ہمارے پیچھے ہی آرہی ہے ۔ “gGاس علا قے کی رہنے والی ایک کنعانی عورت یسوع کے پاس آئی اور چیخ چیخ کر کہنے لگی،” اے خدا وند داؤد کے بیٹے میرے حال پر رحم کر میری بیٹی پر بد روح کے اثرات ہو گئے ہیں اور وہ بہت ہی تکلیف میں مبتلا ہے”j~Mیسوع اس جگہ کو چھوڑ کر صور اور صیدا کے علا قے میں گئے ۔ }یہ تمام باتیں آدمی کو ناپاک بنا دیتی ہیں ۔ اور کہا، “ کھا نا کھا نے سے پہلے اگر ہاتھ نہ دھو یا جائے تو اس سے آدمی ناپاک نہیں ہوتا ۔” (مرقس ۷:۲۴-۳۰),|Qاور آدمی کے دل سے برے خیالات قتل زناکاری اور حرامکاری ،چوری ،جھوٹ اور گالیاں نکل آتی ہیں ۔&{Eلیکن جو ایک آدمی کے منھ سے بری باتیں نکلتی ہیں وہی چیزیں ہیں جو آدمی کو ناپاک کرتی ہیں ۔Vz%ایک آدمی کے منھ سے غذا پیٹ میں داخل ہو تی ہے ۔ اور جسم کی ایک نالی سے وہ باہر جاتی ہے ۔ اور یہ بات تم سب کو معلوم ہے ۔yyیسوع نے ان سے کہا، “ کیا تمہیں اب بھی یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ؟”۔ xتب پطرس نے کہا، “ جو تو نے پہلے لوگوں سے کہا ہے اس بات کی ہم سے وضاحت کر ۔Swاور کہا کہ فریسی کو پریشان نہ کرو اسے اکیلا رہنے دو وہ خود اندھے ہیں اور دوسروں کو راستہ دکھا نا چاہتے ہیں ۔ اسلئے کہ اگر اندھا اندھے کی رہنمائی کرے تب تو دونوں گڑھے میں گر جائیں گے ۔ “Sv یسوع نے جواب دیا، “ آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ نے جن پودوں کو نہیں لگا یا وہ سب جڑ سمیت اکھاڑ دیئے جائیں گے ۔au; تب شاگرد یسوع کے قریب آکر اس سے کہنے لگے، “ کیا تم جانتے ہو کہ تمہاری کہی ہو ئی بات کو فریسی نے سن کر کتنا برا ما نا ہے ؟”t# کوئی آدمی اپنے کھا نے پینے والی چیزوں سے نا پاک و گندا نہیں ہو تا بلکہ اس نے کہا کہ اس کے منھ سے جو بھی جھوٹے کلمات نکلے وہی اس کو ناپاک کر دیتے ہیں ۔ “s3 یسوع نے لوگوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا، “ میری باتوں پر غور کرو اور انہیں سمجھو ۔Ar{ اور انکا میری بندگی کرنا بھی بے سود ہے۔ انکی تعلیمات انسانی اصولوں ہی کی تعلیم دیتے ہیں ۔ یسعیاہ ۲۹:۱۳q “ یہ لوگ تو صرف زبانی میری عزت کرتے ہیں ۔ لیکن ان کے دل مجھ سے دور ہیں ۔|pqتم سب ریا کار ہو ۔یسعیاہ نے تمہارے بارے میں صحیح کہا ہے وہ یہ کہ:co?تم اس بات کی تعلیم دیتے ہو کہ وہ اپنے ماں باپ کی عزت نہ کرے اس صورت میں تمہا ری روایت ہی نے خدا کے حکم کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔?nwلیکن اگر ایک آدمی اپنی ماں باپ کو یہ کہے کہ تمہا ری مدد کر نا میرے لئے ممکن نہیں کیوں کہ میرے پاس ہر چیز خدا کی بڑا ئی کے لئے ہے تو پھر ماں باپ کی عزت کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں۔ mخدا کا حکم ہے کہ تم اپنے ماں باپ کی تعظیم کرو ۔ دوسرا حکم خدا کا یہ ہے کہ اگر کو ئی اپنے باپ یا ا پنی ماں کو ذلیل و رسوا کرے تو اسے قتل کر دیا جا ئے ۔+lOیسوع نے کہا، “ تم اپنے اصولوں پر عمل کر نے کے لئے خدا کے احکام کی خلاف ورزی کیوں کرتے ہو ؟۔k“ تمہا رے ماننے وا لے ہما رے اجداد کے اصول وروا یات کی اطاعت کیوں نہیں کرتے ؟ اور پوچھا کہ تیرے شاگرد کھا نا کھانے سے قبل ہاتھ کیوں نہیں دھوتے ؟”-|j sتب چند فریسی اور معلمین شریعت یروشلم سے یسوع کے پاس آئے اور کہا،jiM$اور انہوں نے انسے التجا کی کہ” اپنے پیر ہن کو چھونے کی اجا زت دے ۔” اور جن لوگوں نے ان کے پیر ہن کو چھوا وہ سب شفا ء یاب ہو ئے ۔ah;#وہاں کے لوگوں نے یسوع کو دیکھا۔اور انہیں یہ معلوم ہوا کہ یہ کون تھے؟ اس وجہ سے انہوں نے اطراف واکناف کے علا قوں کے باشندوں کو یسوع کے آنے کی خبر دی ۔لوگوں نے تمام بیما روں کو یسوع کے پاس لا ئے ۔]g3"وہ سمندر پا ر جا کرگنیسرت کے علا قے میں پہنچے ۔Df!کشتی میں سوار شاگرد یسوع کے سامنے گر گئے ۔ اور کہنے لگے ،” حقیقت میں تو ہی خدا کا بیٹا ہے۔” (مرقس۶:۵۳-۵۶)feE جب پطرس اور یسوع کشتی میں سوار ہوئے تو ہوا تھم گئی ۔3d_یسوع نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا کر پطرس کو پکڑ لیا ۔اور کہا، “ اے کم ایمان والو تم نے کیوں شک کیا ؟”ncUلیکن وہ طوفانی ہوا اور لہروں کو دیکھ کر خوفزدہ ہوا اور پانی میں ڈوب نے کے قریب ہوا اور پکار کر کہنے لگا” اے خداوند مجھے بچا ؤ۔”,bQیسوع نے پطرس سے کہا، “ آ جا “ فوراً پطرس کشتی سے اتر کر پانی پر چلتے ہو ئے یسوع کے پا س آیا۔Ia پطرس نے کہا، “ اے خداوند اگر حقیقت میں تم ہی ہو تو مجھے حکم کرو کہ میں پانی پر چلتے ہو ئے تمہا رے پا س آؤں۔” `فوراً یسوع ان سے بات کر تے ہوئے کہنے لگے، “ فکر مت کرو میں ہی ہوں ڈرو مت-”M_جب انہوں نے یسوع کو پا نی پر چلتے ہو ئے دیکھا تو ڈرگئے انہوں نے ان کو” بھوت سمجھا اور ما رے خوف کے چیخنے لگے-”C^رات کے آخری پہر تک بھی شا گرد کشتی ہی میں تھے۔یسوع ان لوگوں کے پاس جھیل میں پانی کے اوپر چلتے ہو ئے آئے ۔S]اس وقت کشتی جھیل میں بہت دور تک چلی گئی تھی۔ اور وہ مخا لف ہوا اور لہروں کے تھپیڑوں کا سختی سے مقابلہ کر رہی تھی ۔e\Cوہ لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد دعا کر نے کے لئے تنہا پہاڑ کے او پر چلے گئے ۔ اس وقت رات ہو گئی تھی ۔ اور وہ وہاں اکیلے ہی تھے ۔|[qتب یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا، “میں ان لوگوں کو رخصت کر کے بعد میں آؤں گا ۔ اور تم لوگ اب کشتی میں سوار ہو کر جھیل کے اس پار چلے جا ؤ۔ “[Z/کھا نا کھا نے وا لے آدمیوں کی تعداد میں عورتوں اور بچوں کے علا وہ تقریباً پا نچ ہزار تھی ۔ (مرقس ۶:۴۵-۵۲؛یوحناّ۶:۱۵-۲۱)Y!لوگ کھا پی کر سیر ہو گئے۔جب لوگ کھانے سے فا رغ ہو ئے تو کھا نے کے بعد بھی بچی ہو ئی رو ٹیوں کے ٹکڑوں کو جب شا گردوں نے جمع کیا تو بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔Xتب اس نے لوگوں کو ہری گھا س پر بیٹھنے کے لئے کہا پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکالیں ۔ آسمان کی طرف دیکھا اور خدا کا شکر ادا کیا۔ روٹیوں کو توڑ کر اپنے شا گر دوں کو دیئے۔ اور شاگردوں نے ان روٹیوں کو لوگوں میں تقسیم کر دیں۔_W7یسوع نے کہا،” ان روٹیوں اور مچھلیوں کو لا ؤ –”Vشاگردوں نے جواب دیا، “ ہمارے پاس تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں ۔”BU}یسوع نے ان سے کہا، “ لوگوں کو جا نے کی ضرورت نہیں ۔ تم ہی ان لوگوں کے کھا نے کے لئے تھوڑا سا کھا نا دو ۔”@Tyجب شام ہو ئی تو شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے، “ اس جگہ لوگوں کی رہائش نہیں ہے ۔ اور اب بھی وقت ہو گیا ہے ۔ اور لوگوں کو گاؤں میں بھیج دیجئے تا کہ وہ اپنے لئے کھا نا خریدلیں-”eSCجب یسوع وہاں کنارے پر آئے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کا مجمع ہے اس نے ان لوگوں پر ترس کھا ئے اور انکے بیماروں کو شفاء بخشی ۔zRm یسوع کو یوحنا کے بارے میں جب تفصیل معلوم ہوئی تو یسوع کشتی میں سوار ہو کر اکیلے ہی ویران جگہ پر چلے گئے لیکن لوگ اس کے متعلق جان گئے تھے ۔ اس لئے وہ سب اپنے گاؤں کو چھوڑ کر پیدل ہی وہاں چلے گئے جہاں یسوع تھے ۔:Qm یوحنا کے شاگرد آئے اور اسکی لاش لے گئے ۔ اور اس کو دفن کرکے قبر بنا دی ۔ وہ یسوع کے پاس گئے ۔ اور پیش آئے ہو ئے سارے واقعات کو سنایا ۔ (مرقس ۶:۳۰-۴۴؛ لوقا ۹:۱۰-۱۷؛یوحنا۶:۱-۱۴))PK وہ یوحنا کا سر طشت میں لا کر اس کے حوالے کئے ۔ وہ اس کو لیکر اپنی ماں ہیرودیاس کے پاس گئی ۔O قید خانہ جاکر یوحنا کا سر قلم کر کے لا نے کے لئے اس نے سپاہیوں کو بھیج دیا ۔N  ہیرودیس بادشاہ بہت دکھی تھا ۔ اس لئے کہ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو مانگے گی اسے میں دونگا ۔ ہیرودیس کی صف میں کھا نا کھا نے والے لوگ بھی اس وعدے کو سنے تھے ۔ اس لئے اس کی مانگ کے مطابق دینے کے لئے ہیرودیس نے حکم دیا ۔ Mہیرو دیاس نے اپنی بیٹی سے کہا، “ کیا مانگا جائے ۔ تب وہ ہرودیس سے کہنے لگی کہ بپتسمہ دینے والے” یوحنا کا سر اسی جگہ اور اسی طشت میں مجھے دیدے ۔”{Loاس لئے اس نے اس سے وعدہ کیا کہ تو جو چاہتی ہے وہ میں تجھے دونگا ۔pKYہیرودیس کی پیدا ئشی سالگرہ کے دن ہیرودیاس کی بیٹی ہیرودیس اور اس کے مہمانوں کے سا منے ناچنے لگی ۔ اور ہیرودیس اس سے بہت خوش ہوا ۔sJ_ہیرودیاس یوحناّ کو قتل کر وا نا چا ہتی تھی۔ لیکن وہ لوگوں سے گھبرا کر قتل نہ کر وا سکی لوگ یوحناّ کو ایک نبی کی حیثیت سے ما نتے تھے۔oIWیوحناّ ہیرودیس سے کہہ رہا تھا۔ یہ تمہا رے لئے صحیح نہیں ہے کہ تم ہیرودیاس کے ساتھ رہو یہ کہنا ہی اس کے لئے قید خانے کی وجہ بنی ۔”Hاس سے قبل ہیرو د یاس کی وجہ سے ہیرودیس نے یوحناّ کو زنجیروں میں جکڑوا کر قید خا نے میں ڈلوا دیا تھا ۔ ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی ۔,GQیہی وجہ ہے کہ ہیرودیس نے اپنے خادموں سے کہا، “ حقیقت میں وہی بپتسمہ دینے وا لا یوحناّ ہے ۔پھر وہ دوبارہ جی اٹھا ہے۔اسی وجہ سے وہ معجزے دکھا نے کی طاقت رکھتا ہے ۔”^F 7اس زما نے میں ہیرودیس گلیل میں حکو مت کرتا تھا لوگ یسوع کے متعلق جن واقعات کو سنا تے تھے وہ ساری باتیں اسے معلوم ہوئیں ۔BE :[This verse may not be a part of this translation] D 9اس کو کسی نے قبول نہ کیا ۔ یسوع نے ان سے کہا،” دوسرے لوگ نبی کی تعظیم کر تے ہیں لیکن نبی کے گاؤں کے لوگ اور اس کے خاندان کے افرادعزت نہیں دیتے ۔”jCM 8اور اس کی سب بہنیں ہما رے پاس ہیں۔اور آپس میں باتیں کر نے لگے کہ ایسے میں یہ حکمت اور معجزے دکھا نے کی طا قت کہاں سے پا ئی ہے؟”1B[ 7یہ تو صرف ایک بڑھئی کا بیٹا ہے ۔ اور اس کی ماں مریم ہے ۔یعقوب ،یوسف اور شمعون ان کے بھا ئی ہیں۔?Aw 6تب وہ اپنے گاؤں گئے۔یسوع جب یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے تو لوگ تعجب کر نے لگے ۔آپس میں کہنے لگے” یہ سوچ ،سمجھ ،حکمت ،علم اور معجزے دکھا نے کی قوت کہاں سے پا ئی ہے ۔؟u@c 5یسوع ان تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دینے کے بعد وہاں سے چلے گئے ۔~?u 4تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،” آسما نی باد شاہت کے بارے میں تعلیم دینے وا لا ہر ایک معلم شریعت ما لک مکان کی طرح ہوگا جو پرانی چیزو ں کو اس گھر میں جمع کر کے ان کو پھر باہر نکا لے گا ۔” (مرقس۶:۱-۶؛ لوقا۴:۱۶-۳۰)O> 3یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، “ کیا تم ان تمام باتوں کو سمجھ گئے ہو؟” شاگردوں نے جواب دیا” ہم سمجھ گئے ہیں”N= 2فرشتے برے لوگوں کو آ گ کی بھٹی میں پھنک دیں گے ۔ اس جگہ لوگ روئیں گے ۔درد وتکلیف میں اپنے دانتوں کو پیسیں گے۔”3<_ 1اس دنیا کے اختتا م پر بھی ویسا ہی ہوگا ۔فرشتے آئیں گے اور نیک کا روں کو بد کاروں سے الگ کریں گے۔; 0تب وہ جال مچھلیوں سے بھر گیا ۔ مچھیرے اس جال کو جھیل کے کنا رے لائے اور اس سے اچھی مچھلیاں ٹوکریوں میں ڈال لی اور خراب مچھلیوں کو پھینک دیا ۔F: /“ آسما نی بادشاہت سمندر میں اسے ڈالیں گیں مچھلی کے جال کی طرح ہے ۔ جس میں مختلف قسم کی مچھلیاں پھنس گئیں۔S9 .ایک دن اس تا جر کو بہت ہی قیمتی ایک مو تی ملا ۔تب وہ گیا اور اپنی تمام جائیداد کو فروخت کر کے اس موتی کو خرید لیا ۔S8 -“ آسما نی بادشاہت عمدہ اور اصلی موتیوں کو ڈھونڈ نے وا لے ا یک سوداگر کی طرح ہے جو قیمتی موتیوں کی تلا ش کر تا ہے ۔7! ,“ آسما نی بادشاہت کھیت میں گڑے ہو ئے خزا نے کی مانند ہے ۔ایک دن کسی نے اس خزا نے کو پا لیا۔ او ربے انتہا مسر ّت وخوشی سے اس کو کھیت ہی میں چھپا کر رکھ دیا ۔ تب پھر اس آدمی نے اپنی سا ری جا ئیداد کو بیچ کر اس کھیت کو خرید لیا ۔^65 +تب اچھے لوگ سورج کی مانند چمکیں گے ۔ وہ اپنے باپ کی بادشا ہی میں ہو ں گے ۔ میری باتوں پر توجہ دینے والے لوگو غور سے سنو ۔>5u *فرشتے ان لوگوں کو آ گ میں پھینک دیں گے ۔اور وہاں وہ تکلیف سے رو تے ہوئے اپنے دانتوں کو پیستے رہیں گے ۔4' )ابن آدم اپنے فرشتوں کو بھیجے گا ۔اور اس کے فرشتے گنا ہوں میں ملوث برے اور شر پسند لو گوں کو جمع کریں گے ۔ اور وہ انکو اس کی بادشاہت سے باہر نکال دیں گے ۔H3  (“ کڑ وے دانوں کے پودوں کو اکھا ڑ کر اس کو آ گ میں جلا دیتے ہیں اور دنیا کے اختتا م پر ہو نے وا لا یہی کام ہے ۔2 'کڑ وے بیج کو بو نے وا لا دشمن ہی وہ شیطا ن ہے ۔ فصل کی کٹا ئی کا مو سم ہی دنیا کا اختتام ہے اور اس کو جمع کر نے وا لے مز دور ہی خدا کے فرشتے ہیں۔ 1 &کھیت یہ دنیا ہے ۔ اچھے بیج ہی آسما نی بادشاہت میں شا مل ہو نے وا لے خدا کے بچے ہیں اور بر ے وبد کا روں سے رشتے رکھنے وا لے ہی وہ گو کھر وکے بیج ہیں۔*0M %یسوع نے جواب دیا ، اس طرح کھیت میں اچھے قسم کے بیجوں کی تخم ریزی کر نے وا لا ہی ابن آدم ہے ۔h/I $تب یسوع لوگوں کو چھوڑ کر گھرچلے گئے ۔ انکے شاگرد انکے قریب گئے اور ا ن سے کہا،” گو کھر و بیجوں سے متعلق تمثیل ہم کو سمجھا ؤ-”e.C #نبی کی کہی ہو ئی یہ بات مع تمثیلوں کے اس طرح پو ری ہوئی:” میں تمثیلوں کا استعما ل کر کے کلا م کرو نگا، میں ان باتوں کو جن پر دنیا کے وجود سے اب تک پر دے پڑے ہیں بیان کرونگا ۔” زبور ۷۸:۲ متی۱۹:۱-۲ :۱۵[-/ "یسوع ان تمام باتوں کو تمثیلوں کے ذریعے بیان کر نے لگے ۔ جب بھی وہ تعلیم وتلقین کر تے تو تمثیلوں کے ذریعہ ہی سمجھا تے ۔q,[ !پھر یسوع نے لوگوں سے ایک اور تمثیل کہی” آسما نی بادشاہت خمیر کی مانند ہے جسے ایک عورت نے روٹی پکا نے کے لئے ایک بڑے برتن جسمیں آٹا ہے اور اس میں خمیر ملا دی ہے ۔ گو یا وہ پورا آٹا خمیر کی طرح ہو گیا ہے۔”S+ وہ ہر قسم کے دانوں میں بہت چھو ٹا دانہ ہے ۔ اور جب وہ نشو نما پا کر بڑھتا ہے تو کھیت کے دوسرے درختوں سے لمبا ہو تا ہے ۔ جب وہ درخت ہو تا ہے تو پرندے آکر اس کی شاخوں میں گھونسلے بناتے ہیں-”f*E تب یسوع نے ایک اور تمثیل لوگوں سے کہی” آسما نی باد شاہت را ئی کے دا نے کے مشا بہ ہے ۔ کسی نے اپنے کھیت میں اس کی تخم ریزی کی ۔n)U فصل کی کٹا ئی تک گوکھر و دانے اور گیہوں دونوں کو ایک ساتھ اگنے دو ۔ فصل کی کٹائی کے وقت میں مزدوروں سے کہتا ہو کہ پہلے گھا س پھوس بیجوں کو جمع کرو اور جلانے کے لئے ان کے گٹھے باندھ دو اور پھر اسکے بعد گیہوں کو یکجا کر کے اسکو میرے گودام میں رکھو-” (مرقس۴:۳۰-۳۴؛ لوقا۱۳:۱۸-۲۱)4(a “ اس آدمی نے کہا کہ ایسا مت کرو کیوں کہ تم گھاس پھوس کو نکالتے وقت گیہوں کو بھی نکال پھینکو گے ۔R' اس نے جواب دیا، “ یہ دشمن کا کام ہے تب ان خادموں نے پو چھا کہ کیا ہم جاکر اس گھاس پھوس کے پو دے کو اکھاڑ پھینکیں ۔j&M تب اس کسان کے خادم نے اسکے پاس آکر دریافت کیا کہ تو اپنے کھیت میں اچھے دانوں کو بویا ۔ مگر وہ گھاس پھوس کا پو دا کہاں سے آ گیا ؟1%[ جب گیہوں کا پو دا نشو نما پا کر دانہ دار بن گیا تو اسکے ساتھ گھا س پھوس کے پو دے بھی بڑھنے لگے ۔!$; اس رات جب کہ سب لوگ سو رہے تھے تو اسکا ایک دشمن آیا اور گیہوں میں گھاس پھوس کو بودیا ۔# تب یسوع انکو ایک اور تمثیل کے ذریعہ تعلیم دینے لگے ۔ وہ یہ کہ” آسمان کی بادشاہت سے مراد ایک اچھے بیج کو اپنے کھیت میں بونے والے ایک کسان کی طرح ہے ۔7"g اور کہا کہ اچھی زمین میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟تعلیم کو سن کر اور اسکو سمجھ کر جاننے والا شخص ہی اچھی زمین پر گرے ہو ئے بیج کی طرح ہو گا ۔ وہ آدمی پر وان چڑھکر بعض اوقات سو فیصد اور بعض اوقات ساٹھ فیصد اور بعض اوقات تیس فیصد پھل دیگا-”[!/ “خار دار جھا ڑیوں کے بیچ میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے تعلیم کو سننے کے بعد زندگی کے تفکّرات میں اور دولت کی محبت میں تعلیم کو اپنے میں پر وان نہ چڑھا نے والا ہی خار دار زمین میں بیج کے گرنے کی طرح ہے ۔یہی وجہ ہے کہ تعلیم اس آدمی کی زندگی میں کچھ پھل نہ دیگی ۔ } لیکن وہ آدمی جو کلام کو اپنی زندگی میں مستحکم نہیں بنا تا اور وہ اس کلام پر ایک مختصر وقت کے لئے عمل کرتا ہے ۔ اور اس کلام کو قبول کر نے کی وجہ سے خود پر کو ئی تکلیف یا مصیبت آتی ہے تو وہ اسکو جلدی ہی چھوڑ دیتا ہے ۔  اور پتھریلی زمین میں گرے ہو ئے بیج سے مراد کیا ہے ؟ وہ بیج اس شخص کی مانند ہے جو بخوشی تعلیمات کو سنتا ہے اور ان تعلیمات کو بخوشی قبول کر لیتا ہے ۔,Q سڑک کے کنارے میں گر نے والے بیج سے مرا د کیا ہے ؟راستے کے کنارے گرے بیج اس آدمی کی مانند ہے جو آسمانی بادشاہت کے متعلق تعلیمات کو سن رہا ہے لیکن سمجھ نہیں رہا ہے ۔ اسکو نہ سمجھنے والا انسان ہی راستے کے کنارے گرے ہو ئے بیج کی طرح ہے ۔ برا شخص آکر اس آدمی کے دل میں بوئے گئے بیجوں کو نکال کر باہر پھینک دیتا ہے ۔pY “ ایسی صورت میں کسان کے متعلق کہی گئی تمثیل کے معنی سنو ۔<q میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ جو کچھ تم ابھی دیکھتے ہو اسے بہت سارے نبی اور بہت سارے راستباز لوگ دیکھنے کے خواہشمند تھے ۔ لیکن انہوں نے کبھی نہیں دیکھا ۔ اور کئی نبیوں اور نیک لوگوں نے وہ باتیں سننی چاہیں جو تم سن رہے ہو لیکن انہوں نے کبھی نہیں سنیںH  تم تو قابل مبارک باد ہو ۔ اپنے سامنے نظر آنے والے واقعات اور سنے جانے والے حالات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہو ۔q[ ہاں ان لوگوں کے ذہن کند ہو گئے ہیں اور کان بہرے ہو گئے ہیں اور آنکھوں کی روشنی ماند پڑ گئی ہے ۔ وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر بھی نہ دیکھنے وا لوں کی طرح اور اپن کانوں سے سن کر بھی نہ سننے والوں کی طرح اور دل رکھتے ہوئے بھی نہ سمجھ میں آنے وا لوں کی طرح میری طرف متوجہ نہ ہو نے والوں کی طرح اور میری طرف سے شفا ء نہ پا نے کی وجہ سے ایسا ہوا ۔ یسعیاہ ۶:۹-۱۰N ایسے لو گو ں کے بارے میں یسعیاہ نے جو کہا وہ سچ ہوا: ۔تم غورو فکر کر تے ہو- اور سنتے ہو لیکن تم سمجھتے نہیں حا لا نکہ تم دیکھتے ہو لیکن جو کچھ تم دیکھتے ہو اس کے معنی تم سمجھتے نہیں ہو ۔5 اسی لئے میں ان تمثیلوں کے ذریعہ لو گوں کو تعلیم دیتا ہوں۔ ان لوگوں کا حا ل یہ ہے کہ یہ دیکھ کر بھی نہیں دیکھنے کے برا بر اور سن کر بھی نہ سننے کے برا بر ہیں ۔#? جس کو تھوڑا علم و حکمت دی گئی ہے وہ مزید علم حا صل کر کے علم و حکمت وا لا بنے گا ۔ لیکن جو علم وحکمت سے عا ری ہو گا ۔ وہ اپنے پاس کا معمو لی نام علم بھی کھو دے گا۔s_ یسوع نے کہا، “ خدا کی بادشاہت کی پو شیدہ سچا ئی کو سمجھنے کی صرف تم میں صلا حیت ہے ۔ اور ان پوشیدہ سچا ئی کو دیگر لوگ سمجھ نہیں پاتے-S تب شاگرد یسوع کے پا س آکر پوچھنے لگے” آپ تمثیلوں کے ذریعہ لو گوں کو کیوں تعلیم دیتے ہیں؟”۔kO میری باتوں پر کان دھر نے والے لوگوں نے ہی غور سے سنا۔”=s دوسرے چند بیج اچھی زر خیز زمین میں گر گئے ۔ اور وہ نشو نما پا کر ثمر آور ہوئے بعض پودے صد فیصد بیج دیئے ،اور بعض پودے ساٹھ فیصد سے زیادہ اور بعض نے تیس فیصد سے زائد بیج دئیے۔mS دیگر چند بیج خا ر دار جھا ڑیوں میں گر گئے ۔اور وہ خا ر دار جھا ڑیوں نے ان کو دبا کر ان اچھے بیجوں کی فصل کو آگے بڑ ھنے سے روک دیا ۔[/ لیکن جب سورج ابھرا، اس نے پودوں کو جھلسا دیا ۔ تو وہ اگے ہو ئے پو دے سوکھ گئے ۔ اس لئے ان کی جڑیں گہرا ئی تک نہ جا سکیں۔0Y چند بیج پتھریلی زمین میں گر گئے ۔ اس زمین میں زیا دہ مٹی نہ ہو نے کے وجہ سے بیج بہت جلد اگ آئے۔7g جب وہ تخم ریزی کررہا تھا تو چند بیج راستے کے کنارے پر گرے ۔ اور پرندے آکر ان تمام بیجوں کو چگ گئے۔_7 تب یسوع نے تمثیلوں کے ذریعہ کئی چیزیں انہیں سکھا ئیں ۔ اور یسوع انکو یہ تمثیل دینے لگے کہ ایک کسان بیج بونے کے لئے گیا ۔> u اور کئی لوگ یسوع کے اطراف جمع ہو گئے ۔ تب یسوع کشتی میں جا بیٹھے اور تمام لوگ جھیل کے کنارے کھڑے تھے ۔j  O اسی دن یسوع گھر سے نکل کر جھیل کے کنارے جاکر بیٹھ گئے ۔ + 2آسمانوں میں رہنے والے میرے باپ کی مرضی کے مطا بق زندگی گزارنے والا ہی حقیقی معنوں میں میرا بھائی ہو گا اور کہا کہ وہی میری ماں اور میری بہن بھی ہو گی ۔”( I 1اپنے شاگردوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا،” دیکھو یہی میری ماں اور یہی میرے بھا ئی ہیں ۔” } 0یسوع نے اس آدمی کو جواب دیا،” میری ماں کون ؟ اور میرے بھا ئی کون ؟”R /کسی نے یسوع سے کہا، “ آپکی ماں اور بھا ئی آپکے لئے باہر انتظار میں کھڑے ہیں اور وہ آپ سے باتیں کر نا چاہتے ہیں۔”[/ .یسوع جب لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب اسکی ماں اور اسکا بھا ئی باہر آکر کھڑے ہو گئے اور وہ اس سے باتیں کر نا چاہتے تھے ۔ -تب وہ بری روح باہر جا کر خود سے زیادہ سخت ظالم سات بری روحوں کو ساتھ لئے ہوئے آتی ہے ۔ پھر وہ روحیں اس آدمی میں گھس کر رہنے لگتی ہے ۔ اور اس آدمی کو پہلے کے مقابلے میں مزید مصائب کا سامنا کر نا ہوگا اور کہا کہ اس زمانہ میں ظالم اور برے لوگوں کا حشر بھی اسی طرح ہو گا۔ “ (مرقس ۳:۳۱-۳۵؛ لوقا۸:۱۹۔۲۱) |R~}|%{zyy(xLwFvft2rr;qpo`mlkuiiggUfedcSb`_^]H\[ZZkYzXWVU)TgSSQRQIPhO-NpMLLJJ/IdG~G9FgEDB^AJA@D?>==,;:x87P654}3c21H0L/%-,+*)('&`%s#h"E!L(t!!5_rQVj . + -2R\1یسوع اپنے شاگردوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے، “ یہ انسانوں کے لئے نا ممکن کام ہے لیکن خدا کے لئے تو آسان و ممکن ہے” ۔Oشاگردوں نے جب یہ سنا تو بہت ہی تعجب کے ساتھ پو چھا، “ اگر یہی بات ہے تو پھر وہ کون ہونگے کہ جو نجات پا ئیں گے ۔”s_ہاں اور میں تم سے کہتا ہوں کہ اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزر جانا کسی مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے بہ نسبت آسان ہے ۔”c?تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالدار لوگوں کے لئے آسمانی بادشاہت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے ۔/اسکے بعد وہ نوجوان بہت ہی افسوس کرتے ہوئے لوٹ گیا ۔ کیوں کہ وہ بہت ہی مالدار تھا ۔'Gتب یسوع نے جواب دیا، “ اگر تجھے کامل و مکمل ہو نا ہے تو تو اپنی تمام جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی رقم کو غریبوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم کر ۔ تب تیرے لئے جنت میں نیکیوں کا ایک خزانہ ملے گا ۔ پھر اسکے بعد میرے پیچھے ہو لے ۔ “=~sاس نوجوان نے کہا، “ میں ان تمام احکامات کا پابند ہو گیا ہوں ۔اسکے علاوہ مجھے اور کیا کرنا چاہئے ؟۔”(}Iتو اپنے ماں باپ کی تعظیم کر اور خود سے جیسی محبت کر تا ہے ویسی ہی محبت دوسروں سے بھی کر۔”|اس آدمی نے پو چھا، “ کون سے حکموں پر” ۔ تب یسوع نے جواب دیا، “ قتل و غارت گری نہ کرنا زنا و بدکاری نہ کر ،چوری نہ کر، اور جھو ٹی گواہی نہ دے ۔z{m“ نیکی کی بابت تو مجھ سے کیوں پو چھتا ہے ؟ خداوند خدا ہی نیک اور مقدس ہے ۔ اگر تو ہمیشگی کی زندگی کو پانا چاہتے ہو تو حکموں پر عمل کر ۔”\z1کسی نے یسوع کے پاس آکر پو چھا، “ اے میرے استاد میں ہمیشگی کی زندگی پا نے کے لئے کس قسم کی نیکی اور بھلائی کے کام کروں ۔'yGیسوع اپنے ہاتھ بچوں کے اوپر رکھنے کے بعد اس جگہ سے نکل گئے ۔ (مرقس۱۰:۱۷ -۳۱؛ لوقا۱۸:۱۸-۳۰)xwلیکن یسوع نے کہا، “ چھو ٹے بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور انکو مت روکو کیوں کہ آسمانی بادشاہت ان ہی کی ہے جو ان چھو ٹے بچّوں کی مانند ہیں ۔”8wi تب لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے کہ ان بچوں پر اپنے ہاتھ رکھے اور انکے لئے دعا کرے شاگردوں نے دیکھا تو ڈانٹنے لگے کہ وہ چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس نہ لے جائیں ۔hvI بعض شخص کے لئے شادی نہ کر نے کی الگ الگ وجوہات ہیں ۔ کچھ لوگ پیدائشی خوجے ہو تے ہیں اور بعض وہ ہوتے ہیں کہ جو آسمانی بادشاہت کے لئے شادی سے انکار کر دیتے ہیں جو شادی کر نے کے موقف میں ہو اس کو چاہئے کہ وہ شادی کے لئے ان تعلیمات کو قبول کرے ۔” ( مرقس۱۰:۱۳-۱۶؛ لوقا ۱۸:۱۵-۱۷)>uu یسوع نے جواب دیا، “ شادی سے متعلق اس حقیقت کو قبول کر نا ہر ایک کے لئے ممکن نہیں ۔ اس کو قبول کر نے کے لئے خدا نے جس کو اس کا متحمل بنا یا ہو صرف اسکے لئے ہی یہ بات ممکن ہو گی ۔|tq شاگردوں نے یسوع سے کہا، “ اگر کوئی شخص صرف اس بات کی بنیاد پر اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اس کے لئے دوسری شادی نہ کر نا ہی بہتر ہو گا ۔”5sc میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شا دی رچا نے والا زانی وبد کار ہوگا ۔اگر پہلی بیوی کسی دوسرے آدمی سے نا جا ئزو جنسی تعلقات قا ئم کر لی ہو تو تب وہ شخص اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کر سکتا ہے-”5rcیسوع نے جواب دیا، “ تم نے خدا کی تعلیم کو قبول نہیں کیا اس لئے کہ موسیٰ نے تمہیں بیوی کو طلاق دینے کی اجا زت دی ہے ۔ابتداء میں بیوی کو طلاق دینے کی کوئی اجا زت نہیں تھی۔dqAفریسیوں نے پو چھا، “ اگر ایسا ہی ہے تو موسیٰ نے یہ کیوں حکم دیا کہ کوئی مرد چا ہے تو طلاق نامہ لکھ کر اس کو چھو ڑ سکتا ہے ؟”ipKاس لئے یہ دونوں دو نہ رہیں گے بلکہ ایک ہی ہیں اور ان دونوں کو خدا ہی نے ایک بنا یا ہے ا ور کسی کو بھی علیحدٰہ نہ کر نا چا ہئے ۔”Roاس وجہ سے خدا نے کہا ہے کہ مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر صرف اپنی بیوی کا ہو کر رہے گا ۔ اور دونوں ایک ہو کر رہیں گے۔hnIیسوع نے کہا ، “کیا تم اس بات کو صحیفوں میں نہیں پڑھتے ہو ۔جب خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں میں مرد وعورت کو پیدا کیا۔|mqچند فریسی یسوع کے پاس آئے اور اس کو غلطی میں پھنسا نے کے لئے اس سے پوچھا، “ کیا کو ئی شخص کسی بھی وجہ سے اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے ؟”lبہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔اور یسوع نے وہاں بیماروں کو شفاء دی۔Fk یسوع تمام واقعات کو سنا نے کے بعد گلیل سے نکل کر یردن ندی کے دوسرے کنا رے پر واقع یہوداہ کے علا قے میں گئے۔Bj#[This verse may not be a part of this translation]i"ما لک نہایت غضبناک ہوا ۔اور اس نے سزا کے لئے خادم کو قید میں ڈال دیا ۔ اور اس وقت تک خادم کو قید خا نہ میں رہنا پڑا جب تک کہ وہ پورا قرض نہ ادا کر دیا ۔}hs!اور کہا کہ ایسی صورت میں جس طرح میں نے تیرے ساتھ رحم و کرم کا سلوک کیا اسی طرح دوسرے نو کر سے تجھے بھی چاہئے تھا کہ ہمدر دی کا بر تاؤ کرے ۔Tg! “ تب مالک نے اس کو اندر بلا یا اور کہا، “ تم برے خادم نے مجھ سے بہت زیادہ رقم لی تھی لیکن تم نے مجھ سے قرض کی معا فی کے لئے منت وسماجت کی ۔” جس کی وجہ سے میں نے تیرا پورا قرض معا ف کر دیا ۔@fyاس واقعہ کو دیکھنے وا لے دوسرے خادموں نے بہت افسوس کر تے ہو ئے پیش آئے ہوئے حادثہ اپنے ما لک کو سنائے ۔\e1“ لیکن پہلے خادم نے انکار کیا ۔ اور اس خادم کے با رے میں جو اس کو قرض دینا ہے عدا لت میں لے گیا اور اس کی شکا یت کی اور اس کو قید میں ڈلوا دیا اور اس خادم کو قرض کی ادائیگی تک جیل میں رہنا پڑا ۔udcوہ خا دم اس کے پیروں پر گر پڑا اور منت و سما جت کر تے ہوئے کہنے لگا کہ ذرا صبر سے کام لے ۔ تجھے جو قرض دینا ہے وہ میں پورا ادا کروں گا ۔c7“ پھر اس کے بعد وہی خادم دوسرے ایک اور خادم کو جو اس سے چاندی کے سو سکے لئے اس کو دیکھا اور اس کی گردن پکڑ لی اور اس سے کہا کہ تو نے مجھ سے جو لیا تھا وہ دیدے۔bلیکن ہم لگان وصول کر نے والوں پر کیوں غصہ ہوں ؟ تو چنگی ادا کر اور جھیل میں جاکر مچھلیاں پکڑ ۔ اور پہلی ملنے والی مچھلی کے منھ کو تو کھول، تو اسکے منھ میں تو ایک چاندی کے سکّے کو پا ئیگا ۔ اسکو نکال لا اور میری اور تیری طرف سے لگان وصول کر نے والوں کو ادا کر ۔ “ (مرقس ۳۳:۹-۳۷؛ لوقا ۹:۴۶-۴۸)iaK“ تب خادم باد شاہ کے قد موں پر گرا اور اس سے عاجزی کر نے لگا۔ ذرا صبر و برداشت سے کام لے میں اپنی طرف سے سا را قرض ادا کروں گا ۔`وہ خا دم بادشاہ کو قرض کی رقم دینے کے قابل نہ تھا ۔ جس کی وجہ سے باد شا ہ نے حکم دیا کہ خا دم اور اس کے پاس کی ہر چیز کو اور اس کی بیوی کو ان کے بچوں سمیت فروخت کیا جا ئے اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو قرض میں ادا کیا جا ئے ۔S_بادشاہ نے اپنی رقم کی وصولی کا سلسلہ شروع کیا ۔ جبکہ ایک خادم دس ہزار چاندی کے سکّے بادشاہ کو بطور قرض دینا تھا ۔W^'“ آسمانی بادشاہت کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک بادشاہ نے اپنے خادموں کو دیئے گئے قرض کی رقم وصول کر نے کا فیصلہ کیا ۔x]iیسوع نے اس سے کہا” تمہیں اس کو سات مرتبہ سے زیادہ معاف کرنا چاہئے ۔ اگر چہ کہ وہ تجھ سے ستر مرتبہ برائی نہ کرے اسکو معاف کرتا ہی رہ ۔”7\gپطرس یسوع کے پاس آیا اور” پوچھا اے خدا وند میرا بھا ئی میرے ساتھ کسی نہ کسی قسم کی برائی کرتا ہی رہا تو میں اسے کتنی مرتبہ معاف کروں ؟ کیا میں اسے سات مرتبہ معاف کروں ؟”[یہ حقیقت ہے کہ جب دو آدمی یا تین آدمی مجھ پر یقین رکھتے ہوں اور وہ سب اکٹھا ہو کر میرے پاس آئے تو میں انکے بیچ میں ہو تا ہوں ۔” معافی سے متعلق کہانیsZ_“ اس کے علاوہ وہ تم میں سے دو آدمی اس دنیا میں راضی ہوکر اگر کچھ مانگ لے تو آسمانوں میں رہنے والا میرا باپ یقیناً اسکو پورا کریگا ۔8Yiمیں تم سے سچ کہتاہوں کہ جو فیصلہ تم اس زمین پر دیتے ہو تو گویا کہ وہ فیصلہ خدا ہی نے دیا ہے ۔ معافی کا وعدہ جو تم اس دنیا میں دیتے ہو گویا وہ معافی خدا کے دینے کے برابر ہے ۔#X?اگر وہ انکی بات نہ مانے تو کلیسا کو معلوم کراؤ ۔ اگر وہ کلیسا کی بات بھی نہ مانے تو اسکو خدا پر ایمان نہ رکھنے والے محصول وصول کرنے والے کی طرح اسکا شمار کرو ۔xWiاگر وہ تیری بات نہ مانے تو اپنے ساتھ ایک یا دو آدمی کو لیکر دوبارہ اسکے پاس جا ،تاکہ پھر وہ واقعہ پیش آئے اسکے دو یا تین گواہ بنیں گے ۔LV“اگر تیرا بھا ئی تجھ سے کوئی برائی کرے تو تو اکیلا جاکر اسکو تنہائی میں اس سے سرزد ہو ئی غلطی کو سمجھا ۔ اگر وہ تیری بات سنے ،تو اس کو پھر سے اپنا بھا ئی بنانے میں تو نے اسکی مدد کی ۔GUاسی طرح ان چھوٹے بچوّں میں کوئی ایک بھی نہ بھٹکے آسمان میں رہنے والا تمہارے باپ کا یہ ارادہ ہے ۔ (لوقا۱۷:۳)T% اور میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر وہ گم شدہ بھیڑ مل جائے تو وہ ان ننانوے نہ بھٹکنے والی بھیڑوں کے مقابلے میں اس ایک بھیڑ کے ملنے کی وہ خوشی محسوس کریگا ۔JS  “ تم کیا سمجھتے ہو اگر کسی آدمی کی سو بھیڑیں ہواگر ان میں سے ایک بھٹک کر گم ہو جائے تو کیا وہ باقی ننانوے بھیڑوں کو پہاڑ ہی پر چھوڑ کر اس ایک بھٹکی ہوئی بھیڑ کی تلاش میں نہ جائیگا ؟BR [This verse may not be a part of this translation]Iuیسوع نے ایک چھو ٹے بچے کو اپنے پا س بلا یا اور اپنے شا گردو ں کے سا منے اس کو کھڑا کیا اور اس طرح کہا، ۔=H uاس وقت شا گرد یسوع کے پاس آئے اور دریافت کیا کہ” آسما نی باد شاہت میں کس کو اعلیٰ مقام نصیب ہو گا ؟۔”BGhis verse may not be a part of this translation]Fپطرس نے جواب دیا، “ صرف دوسرے ہی لوگ لگان کو ادا کریں گے” یسوع نے پطرس سے کہا، “ اگر ایسی ہی بات ہے تو بادشاہ کے بچّوں کو لگان دینے کی ضرورت نہیں ۔E7پطرس نے جواب دیا، “ ہاں وہ ادا کریگا ۔” تب پطرس گھر میں گیا جہاں یسوع مقیم تھے ۔ وہ اس بات کو بتانے سے پہلے ہی یسوع نے اس سے کہا، “ اس دنیا کے بادشاہ لوگوں سے مختلف قسم کے محصول وصول کرتے ہیں ۔ لیکن محصول ادا کرنے والے کون لوگ ہوں گے ؟ کیا بادشاہ کے بچے ہونگے یا دوسرے لوگ؟ تم کیا سمجھتے ہو شمعون ؟۔”9Dkیسوع اور اسکے شاگرد کفر نحوم میں آئے ۔ چند یہودی پطرس کے پاس آئے وہ کلیسا کے محصول وصول کنندہ تھے ۔ انہوں نے پوچھا، “ کیا تمہارا آقا کلیسا کے لئے محصول نہیں ادا کریگا ۔”%CCآدمی ابن آدم کو قتل کر دیں گے ۔ لیکن وہ مرنے کے تیسرے دن پھر دوبارہ زندہ ہو کر آئیگا ۔ “NBایک مرتبہ گلیل میں سب شاگرد یکجا ہو ئے ۔ یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائیگا ۔BA[This verse may not be a part of this translation]b@=تب یسوع نے انکو جواب دیا، “ تمہارا کم ایمان ہی اصل وجہ ہے ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو تا اور تم اس پہاڑکو کہتے کہ تو اپنی جگہ سے ہل جا تو وہ ضرور ہل جاتا ۔ اور تمہارے لئے کو ئی کام نا ممکن نہ ہوتا ۔” 21 (مرقس ۹:۳۰-۳۲؛ لوقا ۹:۴۳-۴۵)G?تب شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ، “ ہم ہزار کو شش کے باوجود اس بد روح کو لڑ کے سے دور کیوں نہیں کر سکے ؟D>یسوع نے بچّے میں پائی جانے والی بد روح کو ڈانٹ دیا تو وہ اس سے دور ہو گئی ۔ اور اسی لمحہ لڑکا شفا یاب ہوا۔=/یسوع نے ان سے کہا، “ اے کم ایمان اور کج رو نسل مزید کتنا عرصہ مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہوگا ؟ اور کتنی مدّت تک میں تمہیں برداشت کروں ؟ اس بچّے کو یہاں لاؤ۔”,<Qمیں اپنے بیٹے کو تیرے شاگردوں کے پاس لا یا ۔ لیکن ان میں سے کو ئی بھی اسکو شفاء نہ دے سکے ۔”g;Gاے خدا وند ! میرے بیٹے پر رحم کر کیوں کہ وہ مرگی کی بیماری سے بہت تکلیف میں ہے ۔ وہ کبھی آ گ میں اور کبھی پا نی میں گر جاتا ہے ۔;:oیسوع اور اسکے شاگرد لوگوں کے پاس لوٹ کر واپس آئے ۔ ایک آدمی یسوع کے پاس آیا اور گھٹنے ٹیک کر کہا ، “99k تب شاگرد سمجھ گئے کہ اس نے ان سے یوحنا بپتسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے ۔ (مرقس ۹:۱۴-۲۹؛ لوقا ۹:۳۷-۴۳)78g لیکن میں تم سے کہتا ہوں ایلیاہ تو آچکا ہے ۔ لیکن لوگ اسے جان نہ سکے کہ وہ کون ہے ؟اور لوگوں نے جیسا چاہا اس کے ساتھ کیا اسی طرح ابن آدم بھی انکے ہاتھوں تکلیف اٹھا ئیگا۔ “]73 اس پر یسوع نے جواب دیا، “ جو ایلیاہ کے آ نے کی بات کہتے ہیں صحیح ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ آئیگا اور تمام مسائل کو حل کریگا ۔M6 شاگردوں نے یسوع سے پو چھا ،” مسیح کے آنے سے پہلے ایلیاہ کو آنا چاہئے ایسی بات معلّمین شریعت کیوں کہتے ہیں ؟”35_ جب وہ پہاڑ سے نیچے اتر رہے تھے تو یسوع نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا، “ جب تک ابن آدم مرکر دوبارہ جی نہ اٹھے اس وقت تک تم پہاڑ پر جن مناطر کو دیکھا ہے وہ کسی سے نہ کہنا ۔ “ 4جب وہ اپنی آنکھیں کھول کر دیکھے تو وہاں پر یسوع کے سوا کوئی اور نہیں تھا ۔3{تب یسوع شاگردوں کے پاس آکر انکو چھوا اور کہا ،” گھبراؤ مت اٹھو ۔ “>2uیسوع کے ساتھ موجود شاگرد وں کو یہ آواز سنائی دی ۔ وہ بہت زیادہ خوف زدہ ہو کر منھ کے بل زمین پر گر گئے ۔Z1-پطرس ابھی باتیں کر ہی رہا تھا کہ ایک تابناک بادل انکے اوپر سایہ فگن ہو گیا ,اور اس بادل میں سے ایک آواز سنائی دی، “ یہی میرا چہیتا بیٹا ہے ۔ میں اس سے بہت خوش ہوں اور اسکے فرماں بردار بنو۔”30_پطرس نے یسوع سے کہا، “ اے ہمارے خداوند ! یہ اچھا ہے کہ ہم یہاں ہیں تم چاہو تو تمہارے لئے تین خیمے نصب کروں گا ۔ ایک تمہارے لئے ایک موسٰی کے لئے اور ایک ایلیاہ کے لئے ۔”>/uاس کے علا وہ انہوں نے دیکھا کہ اسکے ساتھ دو آدمی باتیں کرے ہو ئے کھڑے تھے ۔ وہی موسٰی اور ایلیاہ تھے ۔v.eان شاگردوں کی نظروں کے سامنے ہی وہ مختلف شکلیں بدلنے لگا ۔ انکا چہرہ سورج کی طرح روشن ہوا ۔ اور اسکی پوشاک نور کی مانند سفید ہو گئی ۔m- Uچھ دن کے بعد یسوع ، پطرس ، یعقوب اور اسکے بھا ئی یوحنا کو ساتھ لیکر ایک اونچے پہاڑ پر چلے گئے ۔ جہاں انکے سوا کو ئی دوسرا نہ تھا ۔B,[This verse may not be a part of this translation]p+Yابن آدم اپنے باپ کے جلال کے ساتھ اور اپنے فرشتوں کے ساتھ لوٹ کر آئیگا اور اس وقت ابن آدم ہر ایک کو انکے اعمال کا مناسب بدلہ دیگا ۔b*=اگر کوئی شخص دنیا بھر کی دولت کما کر بھی اپنی روح کو کھو دیا تو اسے کیا حاصل ہوگا ؟ کیا کو ئی چیز ہے جو اسکی روح کا بدل ہو ؟:)mجو اپنی جان بچانا چاہے گا وہ اپنی جان کھو دیگا ۔ میرے لئے اپنی جان دینے والا اسکی جان کو بچا لے گا ۔G(پھر یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ جو کو ئی میری پیروی کرنا چاہتا ہے اسکو چاہئے کہ وہ اپنی پسند کی چیزوں کو ردّکردے ۔ اور اسکی دی گئی صلیب کو وہ قبول کرتے ہو ئے میرے پیچھے ہو لے ۔m'Sپھر یسوع نے پطرس سے کہا، “ اے شیطان یہاں سے دور ہوجا! تو میری راہ میں رکا وٹ ہے اور تیری فکر صرف انسانی فکر ہے نہ کہ خدا کی فکر-”&/تب پطرس یسوع کو تھو ڑے فاصلہ پر لے گیا اور اس سے احتجاج کر نے لگا، “ خدا ان باتوں سے تیری حفاظت کرے ۔ اے خدا وند ! اوہ باتیں تیرے لئے ہر گز پیش نہ آئے گی ۔”c%?اسوقت سے یسوع نے اپنے شا گر دوں کو سمجھا نا شروع کیا کہ وہ یروشلم جانا چاہتا ہے ۔اور پھر وہ وہاں یہودیوں کے بزرگ قائدین، سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت سے خود مختلف تکالیف کو برداشت کرنے پھرقتل کئے جانے پھر مردوں میں سے تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھنے کی بات سمجھا ئی ۔E$پھر یسوع نے اہنے شاگردوں کو تا کید کی کہ میرے مسیح ہو نے کی بات کسی سے نہ کہنا ۔ (متیّ۸:۳۱-۹:۱؛ لوقا۹:۲۲-۲۷)<#qاور کہا کہ آسمان کی باد شاہت کنجیاں میں تجھے دوں گا ۔ اس زمین پر دیا جانے والا تیرا فیصلہ وہ خدا کا فیصلہ ہو گا ۔ اور اس زمین پر دی جا نے والی معا فی وہ خدا کی معا فی ہو گی ۔”"اس وجہ سے میں تجھے کہتا ہوں کہ تو ہی پطرس ہے ۔اور میں چٹان پر اپنی کلیسا (جماعت) تعمیر کروں گا اور عالم ارواح کی طاقت میری کلیسا کو شکست نہ دے سکے گی ۔!5یسوع نے کہا،” اے یونس کے بیٹے شمعون! تو بہت مبارک ہے ۔ اس بات کی تعلیم تجھے کسی انسان نے نہیں دی ہے ۔بلکہ میرے آسما نی باپ ہی نے ظا ہر کیا ہے کہ میں کون ہوں؟ شمعون پطرس نے جواب دیا، “ تو مسیح ہے اور تو ہی زندہ خدا کا بیٹا ہے ۔”c?تب اس نے ان سے پو چھا ، “ تم مجھے کیا پکار تے ہو؟ “Gماننے وا لوں نے جواب دیا، “ بعض تو بپتسمہ دینے والا یوحناّ کے نام سے پکار تے ہیں اور بعض ایلیاہ کے نام سے پکارتے ہیں۔ اور بعض یر میاہ کہہ کر یا نبیوں میں ایک کہہ کر پکا ر تے ہیں-”_7 یسوع جب قیصر یہ فلپی کے علا قے میں آیا۔تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے پو چھا، “ مجھ ابن آدم کو لوگ کیا کہہ کر پکار تے ہیں؟ “  تب شاگرد یسوع کی بات کو سمجھ گئے کہ وہ ان کو روٹی میں چھڑ کے ہو ئے خمیر کے متعلق با خبر رہنے نہیں کہا ۔ بلکہ فریسی اور صدوقیوں کی تعلیم کے اثر کو قبول نہ کر نے کی بات سے باخبر رہنے کو کہا ہے ۔ (مرقس۸:۲۷-۳۰؛ لوقا۹:۱۸-۲۱);o اس وجہ سے میں نے تم سے جو کہا ہے وہ روٹیوں کی بابت نہیں۔ اور تم اس کے معنی کیوں نہیں سمجھے ۔ اور کہا کہ فریسوں اور صدوقیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنے کی تمہیں تا کید کر تا ہوں-”2] کیا سات روٹیوں کے ٹکڑوں سے چار ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا نے کی بات تم کو یاد نہیں؟ کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں میں روٹیوں کو بھرا کو بھرا تھا کیا تم کو یاد نہیں ؟r] کیا تم اب تک اس کے معنی نہیں سمجھے ہو ؟ پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار آدمیوں کو کھا نا کھلا دیا جانا تمکو یاد نہیں؟ لوگوں کے کھا نا کھا نے کے بعد تم نے کتنی ٹوکریوں کو روٹیوں سے بھر وا دئیے کیا تم کو یاد نہیں؟2]شاگردوں کے اس مو ضوع پر گفتگو کر نے کی بات یسوع کو معلوم تھی اس وجہ سے یسوع نے ان سے کہا تم یہ باتیں کیوں کر تے ہو کہ تمہا رے پا س روٹی نہیں ہے؟ اے کم ایمان رکھنے والو !۔ykشاگردوں نے اس کے معنوں پر گفتگو کی ۔ اور آپس میں باتیں کر نے لگے “ کہ شاید ہم نے جو روٹی بھول کر آئے ہیں اس وجہ سے یسوع ایسا کہا ہو گا-”$Aیسوع نے شاگردوں سے کہا، “ ہوشیار رہو فریسی اور صدوقیوں کے خمیر کے پھندے میں نہ آنا ۔”7یسوع اور اسکے شاگردوں نے جھیل کو پار کیا ۔ لیکن شاگرد ساتھ میں روٹی لانا بھو ل گئے ۔Pبرے اور گنہگار لوگ علامت کے طور پر معجزہ دیکھنے کی آرزو کر تے ہیں ۔ لیکن انکو یونس کی نشانی کے سوا کوئی اور نشانی نہیں ملتی “۔ تب یسوع اس جگہ کو چھوڑکر دوسری جگہ چلے گئے۔ (مرقس۸:۱۴-۲۱)0Yصبح سورج کے طلوع ہو تہ وقت تم آسمان کی طرف دیکھتے ہو ۔ اگر مطلع ابر آلود سیاہ اور سرخ ہو تو کہتے ہو کہ آج بارش برسے گی ۔ یہ تمام چیزیں آسمان کی علامت ہیں تم ان علامات کو دیکھ کر انکے معنی سمجھتے ہو ۔ ٹھیک اسی طرح آج تم جن علامات کو دیکھتے ہو وہ بطور نشانی و علا مت کے ہیں لیکن تم کو ان علامات کے معنی معلوم نہیں ۔\1یسوع نے ان سے کہا، “ غروب آفتاب کے وقت موسم کیسا ہو تا ہے تمہیں معلوم ہے اگر آسمان سرخ رہا تو کہتے ہو کہ موسم عمدہ ہے ۔ فریسی اور صدوقی یسوع کے پاس آئے ۔ اور یسوع کو آزمانے کے لئے وہ پوچھنے لگے کہ تو اگر خدا کا فرستادہ ہے تو اسکے ثبوت میں تو ایک معجزہ دکھا دے ۔X)'تب یسوع نے ان لوگوں کو اپنے اپنے گھروں کوجا نے کی اجازت دیدی ۔ پھر کشتی پر سوار ہو کر مگدن نام کے علاقے میں چلے گئے ۔5c&اس دن کھا نا کھانے والوں میں مرد چار ہزار تھے ۔ انکے علاوہ عورتوں اور بچوں نے بھی کھا نا کھا یا ۔T!%لوگ کھاکر شکم سیر ہوئے ۔ پھر کھا نے سے بچی ہوئی روٹیوں کے ٹکڑوں کو جب شاگردوں نے جمع کیا تو سات ٹوکریاں بھر گئیں ۔ $ان سات روٹیوں اور مچھلیوں کو اٹھا کر انہوں نے انکے لئے خدا کا شکر ادا کیا پھر انکو توڑ کر شاگردوں کو دیا ۔ شاگردوں نے ان کو لوگوں میں بانٹ دی۔_ 7#تب انہوں نے لوگوں کو زمین پر بیٹھنے کا حکم دیا ۔i K"انہوں نے پو چھا، “ تمہارے پاس کتنی روٹیاں ہیں ؟” شاگردوں نے جواب دیا ہمارے پاس صرف سات روٹیاں اور چند چھوٹی مچھلیاں ہیں ۔ “n U!شاگردوں نے یسوع سے کہا، “ اس مجمع کو کھلا نے کے لئے ہم اتنی روٹیاں کہاں سے لا سکتے ہیں ؟ جب کہ یہاں سے کو ئی گاؤں قریب نہیں ہے ۔”x i یسوع نے اپنے شاگردوں کو پاس بلا کر کہا، “ میں بھی ان لوگوں کے ساتھ انکے دکھ اور تکلیف میں شریک ہوں ۔ کیوں کہ یہ تین دن سے میرے ساتھ ہیں ۔ اب انکو کھا نے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے ۔ اور انکو بحالت بھو ک واپس بھیج دینا مجھے گوارہ نہیں ۔ اور کہا یہ گھر جاتے ہو ئے بھوک سے تڑپ جائیں گے۔” x}Z{zyyx@wqutsrqp'o{n%lkkjUinhNfedc(aZ`_U^^\[ZY7XXW)VwTSxRQPPOdMLKJ}I^HFE#DRCBAQ?=>y<;98~7T6L54Z20A.\-,+O*)m((D'4%$#"!!? tODJ3D6[zD 5 o o 3 F<N$U&v|e$فریسی نے کہا، “ اے استاد توریت میں سب سے بڑا حکم کونسا ہے ؟”{#شریعت موسٰی میں بہت مہارت رکھنے والا ایک فریسی یسوع کو آزمانے کے لئے پوچھا ۔>zu"جب فریسیوں نے سنا کہ یسوع نے اپنے جواب سے صدوقیوں کو خاموش کر دیا ہے تو وہ سب صدوقی ایک ساتھ جمع ہو ئے!y;!جب لوگوں نے یہ سنا تو اسکی تعلیم پر حیران و ششدر ہو گئے ۔ (مرقس۱۲:۲۸-۳۴؛ لوقا ۱۰:۲۵-۲۸)Yx+ کیا تم نے صحیفوں میں نہیں پڑھا میں ابراہیم کا خدا ہوں اسحٰق کا خدا اور یعقوب کا بھی خدا ہوں کیا تم نے اس بات کو نہ پڑھا ہے ؟ اور کہا کہ اگر یہی بات ہے تو خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مردوں کا ۔”hwIمرے ہو ئے لوگوں کی دوبارہ زندگی سے متعلق خدا نے کہا ۔Kvعورتیں اور مرد جب دوبارہ زندگی پائیں گے تو وہ ( دوبارہ ) شادی نہ کریں گے وہ سب آسمان میں فرشتوں کی طرح ہونگے ۔&uEیسوع نے ان سے کہا، “ تم نے جو غلط سمجھا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ مقدس صحیفے کیا کہتے ہیں اور خدا کی قدرت و طاقت کے بارے میں تم نہیں جانتے ۔jtMلیکن ان سات بھائیوں نے بھی اس سے شادی کی ۔ تب انہوں نے پو چھا کہ جب وہ مرکر دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی کہلا ئے گی ۔Ts!ان تمام کے بعد بالآخر وہ عورت بھی مر گئی ۔/rWتب دوسرا بھا ئی بھی مر گیا ۔ اسی طرح تیسرا بھا ئی بھی اسی طرح باقی تمام سات بھائی بھی مر گئے ۔iqKہمارے یہاں سات بھا ئی تھے پہلا شادی ہونے کے بعد مرگیا اس کے بچے نہیں تھے ۔ اس لئے اسکی بیوی کی اس کے بھائی کے ساتھ شادی ہو ئی ۔8piان لوگوں نے کہا،” ا ے آقا ! موسٰی نے کہا اگر کوئی شادی شدہ شخص مرجائے اور اسکی کوئی اولاد نہ ہو تب اسکا بھائی اس عورت سے شادی کرے اور پھر مرے ہو ئے بھا ئی کے لئے بچّے کرے ۔|oqاسی دن چند صدوقی یسوع کے پاس آئے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کو ئی بھی شخص مرنے کے بعد دوبارہ پیدا نہیں ہو تا ۔ صدوقیوں نے یسوع سے سوال کیا ۔Bn}یسوع کی کہی ہو ئی باتوں کو سننے والے وہ لوگ حیرت زدہ ہو کر وہاں سے چلے گئے ۔ (مرقس ۱۲:۱۸-۲۷؛لوقا ۲۰:۲۷-۴۰) mپھر لوگوں نے جواب دیا، “ وہ توقیصر کی تصویر اور اسکا نام ہے ۔” تب یسوع نے ان سے کہا، “ قیصر کی چیز قیصر کو دے دو اور جو خدا کا ہے خدا کو د ے دو ۔”lتب اس نے ان سے پو چھا ، “ کہ سکّے پر کس کی تصویر ہے اور کس کا نام ہے ؟ “-kSمحصول میں دیا جانے والا ایک سکّہ مجھے دکھلاؤ ۔” تب لوگوں نے ایک چاندی کا سکہ انہیں دکھایا۔wjgیسوع ان لوگوں کی مکّاری وعیاری کو جان گئے ۔ اس وجہ سے اس نے ان سے کہا کہ تم ریا کار ہو مجھے غلطی میں پھنسا نے کی تم کیوں کو شش کرتے ہو ؟|iqپس تو اپنا خیال ظا ہر کر ۔کہ قیصر کو محصول دینا صحیح ہے یا غلط۔” hفریسیوں نے یسوع کو فریب دینے کے لئے کچھ لوگوں کو بھیجا ۔ انہوں نے اپنے کچھ پیرو کاروں کو روانہ کیا اور بعض لوگوں کو جو ہیرودی نامی گروہ سے تھے ۔ ان لوگوں سے کہا، “ اے آقا! ہم جانتے ہیں کہ تو فرمانبردار شخص ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ خدا کی راہ کے بارے میں تو نے حق کی تعلیم دی ہے ۔ تو خوفزدہ نہیں ہے کہ دیگر لوگ تیرے بارے میں کیا سوچتے ہیں ۔ سب انسان تیرے لئے مساوی ہیں ۔Mgتب فریسی وہاں سے نکل گئے جہاں یسوع تعلیم دے رہے تھے ۔ وہ منصوبے بنا رہے تھے کہ یسوع کو غلط کہتے ہو ئے پکڑ لیں ۔Wf'“ یاں ضیافت میں تو بہت سے لوگوں کو دعوت دی گئی ہیں لیکن منتخب کردہ کچھ ہی افراد ہیں ۔” (مرقس ۱۷-۱۳:۱۲؛لوقا ۲۶-۲۰:۲۰) e  تب بادشاہ نے چند نوکروں سے کہا اسکے ہاتھ پیر باندھکر اسکو اندھیرے میں اس جگہ پر جہاں وہ تکالیف میں مبتلا ہوگا اپنے دانتوں کو پیسے گا پھینک دو ۔kdO اور پو چھا، اے دوست تو اندر کیسے آیا؟ تم نے تو شادی کے لئے موزو و مناسب پو شاک نہیں پہن رکھّی ہے ۔ لیکن اس نے کو ئی جواب نہ دیا ۔c “ تب بادشاہ تمام لوگوں کو دیکھنے کے لئے اندر آئے جو کھا رہے تھے ۔ بادشاہ نے ایک ایسے آدمی کو بھی دیکھا کہ جو شادی کے لئے نا مناسب لبا س پہنے ہوئے تھا*?bw اسی طرح نوکر گلی گلی گھو م کر نظر آنے والے تمام لوگوں کو اچھے برے کی تخصیص کئے بغیر تمام کو جمع کرکے اسی جگہ پر بلا لا ئے جہاں ضیافت تیار تھی ۔ اور وہ جگہ لوگوں سے پُر ہو گئی ۔3a_ اور اس نے کہا کہ گلی کے کو نے کونے میں جا کر تم نظر آنے والے تمام لوگوں کو ضیافت کے لئے دعوت دو ۔`“ پھر بادشاہ نے اپنے نوکروں سے کہا کہ شادی کی ضیافت تیار ہے ۔ اور میں نے جن لوگوں کو ضیافت میں دعوت دیا ہے وہ دعوت کے اتنے زیادہ اہل نہیں ہیں ۔/_Wتب بادشاہ بہت غصّہ ہوا اور اپنی فوج کو بھیجا ان قاتلوں کو ختم کروایا اور ان کے شہر کو جلایا ۔^}اور کچھ دوسرے لوگوں نے ان نوکروں کو پکڑا مارا پیٹا،اور ہلاک کردیا۔1][“ نوکر گئے اور لوگوں کو آنے کے لئے کہا ۔ لیکن ان لوگوں نے نوکروں کی بات نہیں سنی ۔ ایک تو اپنے کھیت میں کام کر نے کے لئے چلا گیا ۔ اور دوسرا اپنی تجارت کے لئے چلا گیا ۔3\_“ تب بادشاہ نے مزید چند نوکروں کو بلا کر کہا کہ ان لوگوں کو تو میں نے پہلے ہی بلایا تھا ۔ ان سے کہو کھا نے کی ہر چیز تیار ہے ۔ میں نے فربہ بیل اور گائے ذبح کر وائی ہے ۔ اور سب کچھ تیار ہے اور ان سے یہ کہلا بھیجا کہ شادی کی دعوت کے لئے وہ آئیں ۔[%اس بادشاہ نے اپنے نوکروں کو ان لوگوں کو بلا نے کے لئے بھیجا جنہیں شادی کی ضیافت کے لئے دعوت دیئے گئے تھے ۔ لیکن وہ لوگ ضیا فت میں شریک ہو نا نہیں چاہا ۔-ZS“ آسمان کی بادشاہی ایک ایسے بادشاہ کی مانند ہے جو اپنے بیٹے کی شادی کی ضیافت کی تیاری کرے ۔Y یسوع نے دیگر چند چیزوں کو لوگوں سے کہنے کے لئے تمثیلوں کا استعمال کیا۔ X.انہوں نے یسوع کو قید کرنے کی تدبیر تلاش کی لیکن وہ لوگوں سے گھبراکر گرفتار نہ کر سکے ۔ کیوں کہ لوگ یسوع پر ایک نبی ہو نے کے ناطے ایمان لا چکے تھے ۔hWI-سردار کاہنوں اور فریسیوں نے یسوع کی کہی ہوئی کہانیوں کو سنا تو ان لوگوں نے جانا کہ یسوع ان لوگوں کے بارے میں بات کر رہا تھا ۔CV,جو شخص اس پتھّر پر گریگا ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیگا ۔ اور اگر پتھّر اس شخص پر گریگا تو یہ اس شخص کو کچل ڈالیگا ۔U#+“ اسی وجہ سے میں تم سے جو کہتا ہوں وہ یہ کہ خدا کی بادشاہت تم سے چھین لی جائیگی اس خدا کی بادشاہت کو خدا کی مرضی کے مطابق کام کر نے والوں کو دی جائیگی ۔ T *یسوع نے ان سے کہا یقیناً تم نے اس بات کو صحیفو ں میں پڑھا ہے :گھر کی تعمیر کرنے والے نے جن پتّھر کو ردّ کیا وہی پتھّر میرے کو نے کا پتھّر بن گیا ۔ یہ کام خدا وند نے کیا ۔ اور یہ ہمارے لئے حیرت کا باعث ہے ۔ زبور ۱۱۸:۲۲-۲۳ S)یہودی کاہنوں اور قائدین نے کہا، “ یقیناً وہ ان ظالموں کو ماریگا اور اپنا باغ دوسرے کسانوں کو ٹھیکہ پر دیگا ۔ تا کہ موسم پر اسکا حصّہ دیں سکیں۔” R (“ ان حالات میں جب باغ کا مالک خود آئیگا تو وہ ان کسانوں کا کیا کریگا ؟”Q)'اسطرح باغبانوں نے بیٹے کو پکڑ کر باغ سے باہر کھینچ کر لایا اور اسکو قتل کر دیا ۔-PS&لیکن جب باغبانوں نے بیٹے کو دیکھا تو آپس میں باتیں کرنے لگے یہ تو باغ کے مالک کا بیٹا ہے ۔ یہ باغ تو اسی کا ہوگا ۔ اسلئے اگر ہم اسکو مار دیں تو یہ باغ ہمارا ہی ہوگا ۔-OS%تب اس نے سمجھا کہ یقیناً باغبان میرے بیٹے کی عزت کریں گے اسلئے اس نے اپنے بیٹے ہی کو بھیجا ۔TN!$اس لئے اس نے پہلے جتنے نوکروں کو بھیجا تھا ان سے بڑھ کر نوکروں کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا ۔ لیکن باغبانوں نے جس طرح پہلی مرتبہ کیا تھا اسی طرح دوسری مرتبہ ان نوکروں کو بھی ایسا ہی کیا ۔{Mo#تب ایسا ہوا کہ ان باغبانوں نے ان نوکروں کو پکڑ لیا اور ایک کی تو پٹائی کی اور دوسرے کو مار دیا اور تیسرے نوکر کو پتھر پھینک کر مار دیا *۔2L]"جب انگور کی فصل توڑ نے کا وقت آیا تو اس نے نوکروں کو اپنا حصہ لا نے کیلئے کسا نوں کے پاس بھیجا ۔aK;!“ ا س کہا نی کو سنو ! ایک آدمی کا اپنا ذاتی باغ تھا ۔اور وہ اپنے باغ میں انگور کی فصل لگا ئی۔ باغ کے اطراف دیوار تعمیر کی انگور کی مئے تیار کروا نے کے لئے گڑھے کھد وا یا اور نگرا نی کے لئے مچان بنو ایا ۔وہ اس باغ کو چند کسانوں کو ٹھیکہ پر دیا اور دوسرے ملک کو چلا گیا ۔FJ تم کو زندگی کے صحیح طریقے اور ڈھنگ سکھا نے کے لئے یو حنا آئے تھے ۔ لیکن تم تو یوحنا پر ایمان نہ لائے ۔ جیسا کہ تم محصول وصول کرنے والوں اور فا حشاؤں کو ایمان لاتے ہو ئے تم دیکھ چکے ہو- لیکن اسکے با وجود بھی تم اپنے اندر تبدیلی لانا اور ایمان لانا نہیں چاہتے ۔ اور ان پر ایمان لانے سے انکار کر تے ہو- (مرقس۱۲:۱-۱۲؛ لوقا۲۰:۹-۱۹)KI“ ان دونوں میں سے کون باپ کا فرماں بردار ہوا” ؟ تب یہودی قائدین نے جواب دیا،” پہلا بیٹا” تب یسوع نے ان سے کہا، “ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ محصول وصول کر نے والوں اور طوائفوں کو تم برے لوگ تصور کرتے ہو ۔ لیکن وہ تم سے پہلے خدا کی بادشاہت میں داخل ہونگے ۔DH“ باپ نے پھر دوسرے بیٹے کے پاس جاکر کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جاکر کام کر ۔ تب بیٹے نے کہا، اے میرے ابّا ٹھیک ہے میں جاکر کام کرتا ہوں ۔ لیکن وہ بیٹا کام پر گیا ہی نہیں ۔&GEاس پر بیٹے نے جواب دیا، میں نہیں جا ؤں گا ۔لیکن پھر بعد میں ارادہ بدل کر کام پر چلا گیا ۔F“ اس کے بارے میں تم کیا سمجھتے ہو ۔ایک آدمی کے دو بیٹے تھے ۔ وہ آدمی پہلے بیٹے کے پاس گیا اور کہا کہ بیٹا آج تو انگور کے باغ میں جا کر کام کر ۔&EEتب انہوں نے جواب دیا، “ یو حنا کو کس نے اختیار دیئے ہمیں نہیں معلوم” پھر یسوع نے کہا ، “میں ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کرتا ہوں وہ تمہیں نہیں بتاؤنگا !FD“ اگر یہ کہیں کہ وہ انسان سے ملا ہے تو لوگ ہم پر غصّہ کریں گے ۔ اسلئے کہ ان سبھوں نے یوحنا کو ایک نبی تسلیم کیا ہے ۔ جس کی وجہ سے ہم ان سے ڈریں ۔ اسطرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے ۔”Cاگر ہم کہتے ہیں کہ کیا یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے یا کسی انسان سے ملا ہے ؟ مجھے بتاؤ ۔ کاہن اور یہودی قائدین یسوع کے سوال سے متعلق آپس میں باتیں کر نے لگے کہ اگر یہ کہیں کہ یوحنا کو بپتسمہ دینے کا اختیار خدا سے ملا ہے تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم اس پر ایمان کیوں نہیں لائے ؟xBiیسوع نے کہا، “ میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں ۔اگر تم نے اسکا جواب دیا تو میں تم کو بتا دونگا کہ میں کس کے اختیارات سے انکو کر رہا ہوں ۔(AIیسوع ہیکل میں چلے گئے ۔ یسوع جب وہاں تعلیم دے رہے تھے تو سردار کاہنوں اور لوگوں کے بڑے بڑے رہنما یسوع کے پاس آئے اور وہ یسوع سے پو چھنے لگے” تو ان تمام باتوں کو کس کے اختیارات سے کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیار تجھے کس نے دیا ہے ؟ ہمیں بتا”@@yجو کچھ بھی تم دعا میں مانگو گے وہ تمہیں ملیگا اگر تمہارا ایمان پختہ ہے ۔ “ (مرقس ۱۱:۲۷-۳۳ ؛ لوقا ۲۰:۱-۸ )?یسوع نے جوابدیا، “ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اگر تم شک و شبہ کے بغیر ایمان لاؤ جس طرح میں نے اس درخت کے ساتھ کیا ہے ویسا ہی تمہارے لئے بھی کرنا ممکن ہو سکے گا اس سے اور زیادہ بھی کر ناممکن ہو گا ۔ اگر تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جاکر سمندر میں گر جا اگر پختہ ایمان سے کہا جائے تو ایسا بھی ضرور ہو گا ۔A>{شاگردوں نے اس منظر کو دیکھ کر بہت تعجب کیا اور پو چھنے لگے یہ انجیر کا درخت اتنی جلدی کیسے سوکھ گیا ؟ “C=انہوں نے راستے کے کنارے ایک انجیر کا درخت دیکھا اور اسکے میوہ کو کھانے کے لئے درخت کے قریب گئے ۔ لیکن درخت میں صرف پتّے ہی تھے ۔ اس وجہ سے یسوع نے اس درخت سے کہا، “ اس کے بعد تجھ میں کبھی پھل پیدا نہ ہوں ۔” اسکے فوراً بعد انجیر کا درخت خشک ہو گیا ۔”r<]دوسرے دن صبح یسوع شہر کو واپس جا رہے تھے کہ انکو بھوک لگی ۔M;تب اس نے اس جگہ کو چھو ڑ دیا اور بیت عنیاہ کو چلے گئے اور یسوع نے اس رات وہیں پر قیام کیا ۔ (مرقس۱۱:۱۲-۱۴؛ ۲۰-۲۴)R:اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یسوع سے پو چھا، “ یہ چھو ٹے بچے جو باتیں کہہ رہے ہیں کیا انکو تو نے سنا ؟ “یسوع نے جواب دیا،” ہاں تو نے چھو ٹے اور معصوم بچوں کو تعریف کرنا سکھا یا ہے۔ جو بات صحیفوں میں مذکور ہے ۔ اور پوچھا کہ کیا تم صحیفہ پڑھتے نہیں ہو ؟”R9اعلی کاہنوں اور معلّمین شریعت نے یہ سب دیکھا ۔ ان لوگوں نے یسوع کے معجزے اور ہیکل میں چھوٹے چھو ٹے بچّوں کو یسوع کی تعریف میں گن گاتے ہو ئے دیکھا ۔ چھوٹے بچے پکار رہے تھے” داؤد کے بیٹے کی تعریف ہو” ان سب کی وجہ سے کاہن اور معلّمین شریعت غصّہ سے بھڑک اٹھے ۔ 8چند اندھے اور لنگڑے لوگ ہیکل میں یسوع کے پاس آئے ۔ یسوع نے انکو شفاء دی ۔7/ یسوع نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا، “میرا گھر عبادت گاہ کہلائے گا۔” اسی طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے، “ لیکن تم ہیکل کو چوروں کے غار کی طرح بنا دیتے ہو۔”<6q یسوع ہیکل کے اندر چلے گئے ۔ وہاں پر خرید و فروخت کر نے والے تمام لوگوں کو اس نے وہاں سے بھگا دیا ۔ سکوں کا صرّافہ کر نے والوں کو اور کبوتر فروخت کر نے والوں کے میز گرا دیئے ۔51 یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والے ہجوم نے جواب دیا، “ یہی یسوع ہے، یہ گلیل علاقے کے ناصرت نام کے گاؤں کا نبی ہے ۔ “ (مرقس۱۱:۱۵-۱۹؛لوقا ۴۸-۴۵:۱۹؛ یوحنا ۲۲-۱۳:۲)g4G جب یسوع یروشلم میں داخل ہو ئے تو سارے شہر کے لوگ پریشان ہو گئے ا ن میں ہلچل مچ گئی اور دریافت کر نے لگے کہ” یہ کون آدمی ہے “؟3) بعض لوگ یسوع کے آگے اور بعض لوگ یسوع کے پیچھے چلتے آرہے تھے ۔ اور ان لوگوں نے اس طرح نعرے لگانے لگے : “ ابن داؤد کی تعریف و بڑائی کرو , خداوند کے نام پر آنے والے کو خدا کی نظر و کرم ہو ۔ زبور ۱۱۸:۶ آسمانی خدا کی حمد و ثنا کرو!”۔J2 تب یسوع اس پر سوار ہو کر یروشلم چلے گئے ۔ بہت سارے لوگ اپنے جبّوں کو یسوع کی خاطر راستے پر بچھا نے لگے ۔ اور بعص لوگ درختوں سے شگوفے اور نئی کونپلیں توڑ لائے اور راہ پر پھیلا دیئے ۔I1 وہ اپنے جبّوں کو انکے اوپر ڈالدیا ۔0یسوع کے کہنے کے مطابق وہ شاگرد گئے گدھی اور اسکے بچے کو یسوع کے پاس لا ئے ۔_/7“ صیّون شہر سے کہہ دو ۔ تیرا بادشاہ اب تیرے پاس آرہا ہے وہ بہت ہی عاجزی سے گدھے پر سوار ہو کر آرہا ہے ۔ ہاں وہ جوان گدھے پر بیٹھ کر آرہا ہے ۔ جو پیدائش سے ہی کام کر نے والا جانور ہے۔” زکریاہ ۹:۹.{یہ اسلئے ہوا کہ جو پیشین گوئی نبی کے ذریعے دی گئی تھی پوری ہو جائے :b-=اگر تم سے کو ئی یہ پو چھے کہ ان گدھوں کو کھو ل کر کیوں لے جا رہے ہو تو کہنا کہ مالک کو ان گدھوں کی ضرورت ہے اور وہ ان گدھوں کو بہت جلد ہی واپس لوٹا دیگا ۔ یہ کہہ کر انہوں نے ا ن لوگوں کو بھیج دیا ۔”,#وہاں یسوع نے اپنے دونوں شا گردوں کو بلا کر کہا، “ تم اپنے سامنے نظر آنے والے شہر کو جاؤ ۔ جب تم اس میں داخل ہو گے تو وہاں پر بندھی ہو ئی ایک گدھی پاؤگے ۔ اور اس گدھی کے ساتھ اسکا بچہ بھی ہو گا ۔ انہیں کھو ل کر میرے پاس لے آؤ ۔.+ Wیسوع اور اسکے شاگرد یروشلم کی طرف سے سفر کرتے ہو ئے زیتون کے پہاڑ کے نزدیک بیت فگے کو پہنچے ۔j*M"یسوع ان کے بارے میں افسوس کر نے لگے اور انکی آنکھوں کو چھوا ۔ فوراً ان میں بینائی آگئی ۔ پھر اسکے بعد وہ یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔m)S!تب اندھوں نے کہا،” اے ہمارے خداوند ! ہمیں بینائی دے ۔ “,(Q یسوع کھڑے ہو گئے اور ان اندھوں سے پو چھنے لگے، “ تم مجھ سے کس قسم کے کام کی امید کر تے ہو ۔”U'#لوگ ان اندھوں کو ڈانٹنے لگے اور کہنے لگے کہ خاموش رہو ۔ لیکن اس کے باوجود وہ اندھے یہ کہتے ہو ئے زور زور سے پکار نے لگے، “ کہ اے ہمارے خدا وند داؤد کے بیٹے! برائے مہر بانی ہماری مدد کر ۔”P&راستے کے کنارے پر دو اندھے بیٹھے ہو ئے تھے ۔ جب انکو یہ معلوم ہوا کہ یسوع اس راہ سے گزرنے والا ہے تو انہوں نے چیخ و پکار کی اور کہنے لگے، “ اے ہمارے خداوند داؤد کے بیٹے ہماری مدد کر ۔”%'یسوع اور اسکے شاگرد جب یریحو سے لوٹ رہے تھے تب بہت سے لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔}$sاور ایسا ہی ابن آدم کے لئے ہے ۔ ابن آدم دوسروں سے خدمت لئے بغیر ہی دوسروں کی خدمت کر نے کے لئے اور بہت سے لوگوں کی حفاظت کر نے کے لئے ابن آدم اپنی جان ہی کو رہن رکھنے کے لئے آیا ہے ۔ (مرقس ۱۰:۴۶-۵۲ ؛ لوقا ۱۸:۳۵-۴۳)#'تم میں جو درجہ اول کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے وہ ایک ادنی غلام کی طرح نوکری کرے -6"e“ لیکن تم ایسا نہ کرنا تم میں جو بڑا بننے کی آرزو کرتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ خادم کی طرح خدمت کرے۔*o!Wیسوع نے تما م شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر ان سے کہا، “ جیسا کہ تم جانتے ہو غیر یہودی حاکم لوگوں پر اختیار چلانا چاہتے ہیں جسکا تمہیں علم ہے اور انکے حاکم اعلی لوگوں پر بھی اپنا اختیار چلانا چاہتے ہیں ۔ دوسرے دن شاگردو ں نے جب اسکی بات کو سنا تو وہ ان دو بھا ئیوں پر غصّہ ہو ئے ۔J یسوع نے ان سے کہا ، “میں جن مصائب و تکا لیف کو جھیل رہا ہوں ان کو تم ضرور جھیلو گے ۔لیکن جو کوئی میرے داہنے اور میرے بائیں بیٹھے گا اس کا انتخاب میں نہیں کرونگا ۔ اور کہا کہ میرا باپ ان جگہوں کو جن کے لئے منتخب کیا ہے انہی کے لئے وہ مواقع فراہم کریگا ۔”jMیسوع نے بچوں سے کہا، “ تم کیا پوچھ رہے ہو ۔اس کو تم سمجھ نہیں رہے ہو۔ میں جس طرح کی مصیبت میں مبتلا ہو نے جا رہا ہوں کیا تم اسے قبول کر سکتے ہو ؟اس پر انہو ں نے جواب دیا، “ ہاں ہما رے لئے ممکن ہوگا ۔”4aیسوع نے اس سے پوچھا،” تیری مراد کیا ہے ؟”اس نے کہا، “ مجھ سے وعدہ کرو کہ تیری بادشاہی میں میرے بیٹوں میں سے ایک کو تیری داہنی جا نب اور دوسرے کو بائیں جانب بٹھا دے ۔”/اس وقت زبدی کی بیوی یسوع کے پاس آئی ۔اس کا نرینہ بچہ اس کے ساتھ تھا ۔وہ یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر ادب سے جھک گئی اور اپنی گذارش کو بر لا نے کی فرما ئش کی ۔]3انہوں نے ابن آدم کو غیر یہودیوں کے حوا لے کر دیا ۔وہ ابن آدم سے مذاق و ٹھٹھا کریں گے اور کوڑے مار کر صلیب پر چڑھائیں گے ۔ لیکن وہ مر نے کے بعد تیسرے ہی دن پھردوبارہ جی اٹھے گا ۔” (مرقس۱۰:۳۵-۴۵)1“ ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو سردار کا ہنوں اور معلمین شریعت کے حوا لے کر دیا جا ئیگا ۔کا ہنوں اور معلمین شریعت کا کہنا ہے کہ ابن آدم کو مر نا چاہئے ۔c?یسوع یروشلم جا رہے تھے ۔ اور انکا بارہ شاگرد بھی ان کے ساتھ تھے ۔ راستے میں یسوع نے ان میں سے ہر ایک کو الگ الگ بلا کر کہا ۔/W“ ٹھیک اسی طرح آخرین،اولین، بنیں گے اور اولین آخریں بنیں گے۔” (مرقس ۱۰:۳۲-۳۴؛ لوقا ۱۸:۳۱-۳۴)iKمیری ذاتی رقم کو میں اپنی مرضی کے مطا بق دے سکتا ہو ں اور کہا، “ میں نے جو کچھ اچھا ئی کی ہے کیا تو اس کے بارے میں حسد کر تا ہے۔q[اس وجہ سے تو اپنی مزدوری لے اور چلتا بن ۔ اور میں تجھے جتنی مزدوری دیا ہوں اتنی ہی مزدوری بعد میں آنے وا لے کو بھی دینا چاہتا ہوں ۔7g “ باغ کے ما لک نے ان مزدوروں میں ایک سے کہا کہ اے دوست میں تیرے حق میں نا انصافی نہیں کیا ہو ں۔(لیکن ) تو نے تو صرف ایک چاندی کے سکہ کی خا طر سے کام کی ذمہ داری کو قبول کیا۔R انہوں نے کہا کہ تا خیر سے کام پر آئے ہو ئے مزدوروں نے صرف ایک گھنٹہ کام کیا ہے ۔ لیکن اس نے ان کو بھی ہما رے برا بر ہی مزدوری دی ہے ۔ جبکہ ہم نے تو دن بھر دھوپ میں مشقت کے ساتھ کام کیا ہے ۔(I جب انہوں نے اپنا چاندی کا سکہ لے لیا تو یہ مزدور باغ کے ما لک کے بارے میں شکایت کرنے لگے ۔^5 پھر وہ مزدور جو پہلے کرا ئے پر لئے گئے تھے اپنی مزدوری لینے کے لئے آئے ۔ اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ دوسرے مزدوروں سے انہیں زیادہ ہی ملے گا ۔ لیکن ان کو بھی مزدوری میں صرف ایک چاندی کا سکہ ہی ملا ۔y “ پانچ بجے کے وقت میں جن مزدوروں کو کام پر لیا گیا تھا ۔اپنی مزدوری حا صل کر نے کے لئے آگئے ۔ اور ہر مزدور کو ایک ایک چاندی کا سکہ دیا گیا ۔gG“ دن کے آخر میں باغ کے مالک نے تمام مزدوروں کے نگراں کار سے کہا ۔مزدوروں کو بلا ؤ اور ان تمام کو مزدوری دیدو ۔آخر میں آنے والے لوگوں کو پہلے مزدوری اور پہلے آنے والے مزدوروں کو آخر میں مزدوری دو ۔fE“ انہوں نے جواب دیا کہ ہمیں کسی نے کام نہیں دیا ۔تب اس مالک نے کہا، “ اگر ایسی ہی بات ہے تو تم جاؤ اور میرے باغ میں کام کرو ۔تقریباً پانچ بجے وہ مالک ایک بار پھر بازار کی طرف گیا۔ اس نے وہاں چند لوگوں کو کھڑے ہوئے دیکھ کر کہا کہ تم لوگ یونہی پورا دن کیوں بیکا ر کھڑے ہو ؟۔y kوہ مزدور کام کر نے کے لئے اس کے باغ میں چلے گئے ۔” باغ کا مالک ایک مرتبہ پھر اسی طرح بارہ بجے اور تین بجے بازار کو گیا اور دونوں مرتبہ اس نے اپنے باغ میں کام کر نے کے لئے کچھ اور بھی مزدوروں کا انتظام کر لیا۔K وہ ان سے کہنے لگا کہ اگر تم بھی میرے باغ میں کام کر نا چا ہو تو میں تمہیں تمہا رے کام کا منا سب مزدوری دوں گا ۔< qتقریباً نو بجے باغ کا ما لک ایک با ر پھر با زار گیا ۔اس نے چند لوگوں کو وہا ں بیکار کھڑے ہو ئے دیکھا ۔E ہر مزدور کو ایک دن میں ایک چاندی کا سکہ بطور مزدوری طے کر کے ان کو اپنے باغ میں کام کر نے کے لئے بھیج دیا ۔y  m“ جنت کی بادشاہت انگور کے باغ کے مالک کی ما نند ہے ۔ ایک دن صبح باغ کا مالک اپنے باغ میں کام پر لگا نے کے لئے مزدوروں کی تلا ش میں نکلا ۔%لیکن مستقبل میں بہت اونچے مرتبہ والے کم مرتبہ وا لے میں شمار ہو نگے اور بہت سا رے لوگ جو نیچے مرتبہ وا لے ہیں مستقبل میں اونچے مرتبہ والے ہو جا ئیں گے۔veمیری پیر وی کر نے کے لئے اپنے گھروں کو بھا ئی بہنوں کو اپنے ماں باپ کو یا اپنی جا ئیداد کو قربا ن کر نے وا لے اپنی چھوڑی ہو ئی قربان کی ہو ئی چیزوں سے زیادہ اجر پا ئیں گے ۔اور ہمیشہ کی* زندگی کے وارث بنیں گے۔0Yیسوع اپنے شاگردوں سے اس طرح کہنے لگے، “ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب نئی دنیا پیدا ہو گی تو ابن آدم اپنے جاہ و جلال والے تخت پر متمکن ہو گا ۔ اور تم سب جو میری پیروی کر نے والے ہو تختوں پر بیٹھے ہو ئے اسرائیل کے بارہ قبیلوں کا انصاف کرو گے ۔nUپطرس نے یسوع سے پو چھا، “ ہمارا تو یہ حال ہے کہ ہم کو جو کچھ میسّر ہے وہ سب کچھ چھوڑ کر ہم تیرے پیچھے ہو لئے ۔ تو ہمیں کیا ملیگا-” u~~}}4|{zyy3xxwv`u-sr6qdpooXnmkjhlfsed[cBbda`^T]<[ZYXVUUkTSQP=OM^MLLJIRHGFEED/C4BB)A@??>Q==<];::98U77543i20//.~-,,*)(('&%%$E#""! ^7"hvI}\ R # u!ابن آدم بھیڑوں کو اپنی داہنی جانب اور بکریوں کو اپنی بائیں جانب کھڑا کرے گاve تمام لوگ زمین پر ابن آدم کے سامنے جمع ہونگے ۔ ایک چرواہا جس طرح اپنی بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے ٹھیک اسی طرح وہ انکو الگ کریگا ۔uc“ابن آدم دوبارہ آئیگا ۔ وہ عظیم جلال کے ساتھ آئیگا ۔ انکے تمام فرشتے انکے ساتھ آئینگے ۔ وہ بادشاہ ہے اور عظیم تخت پر جلوہ فگن ہوگا۔~پھر اس نوکر کے بارے میں یہ حکم دیا کہ بیکار کے نوکر کو باہر اندھیرے میں دھکیل دو جہاں لوگ تکلیف کا ماتم کرتے ہوئے اپنے دانتوں کو پیستے ہونگے ۔}'اپنے پاس کی رقم جو کام میں لا تا ہے ہر ایک کو بڑھا کر دیا جائیگا اور جس کسی نے اسکا استعمال نہ کیا تو اس آدمی کے پاس جو بھی رقم ہو گی اسے چھین لی جائیگی ۔D|“تب مالک نے اپنے دوسرے نوکروں سے کہا کہ اس سے وہ ایک توڑا لے لو اور اس کو دیدو جس نے پانچ توڑے پا ئے ہیں ۔.{Uاس لئے تجھے چاہئے تھا کہ تو میری رقم کو سود پر دیتا ۔ تب اصل رقم کے ساتھ میں سود بھی پا لیتا ۔Zz-“ اس پر مالک نے کہا کہ تو ایک سست و لا پرواہ اور برا نوکر ہے اور کیاتجھے یہ بات معلوم نہیں ہے کہ میں تخم ریزی نہ کرنے کی جگہ سے فصل پاتا ہوں اور جہاں بیج نہیں بوتا ہوں وہاں سے فصل کاٹتا ہوں ۔by=اس وجہ سے میں نے گھبراکر تیری رقم کو زمین میں چھپا دیا ہے ۔ اور کہا کہ تو نے مجھے جو رقم دے رکھی تھی وہ یہاں ہے اسکو لے لے ۔mxS“تب ایک توڑا پا نے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہتا ہے کہ اے میرے مالک ! تو ایک سخت آدمی ہے ۔ تو ایسی جگہ سے پا تا ہے جہاں تو بویا ہی نہیں ہے ۔ اور جہاں تخم ریزی نہیں کر تا ہے وہاں سے فصل کو کاٹتا ہے ۔rw]“ مالک نے جواب دیا کہ تو بھی ایک قابل اعتماد اچھا نوکر ہے ۔ تو نے اس چھو ٹی سی رقم کو ایک اچھے انداز میں خرچ کیا ۔ اس کی وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک برا کام دونگا ۔ اس لئے تو میری خوشحالی میں شامل ہو جا ۔)vK“ پھر دو توڑے والا نوکر اپنے مالک کے پاس آکر کہنے لگا کہ میرے مالک ! تو نے مجھے صرف دو توڑے دیئے تھے میں نے اس رقم کو استعمال کیا اور اس سے مزید دوتوڑے کمایا ہوں ۔cu?“ مالک نے کہا کہ تو ایک اچھا اور قابل بھروسہ نوکر ہے ۔ اس چھو ٹی سی رقم کو اچھے انداز سے استعمال میں لا یا ہے ۔ اس وجہ سے میں تجھے اس سے بھی ایک بڑا کام دونگا۔ اور تو بھی میری خوشی میں شریک ہو جا ۔t%وہ نوکر جس نے پانچ توڑے پائے تھے اس نے مزید پانچ توڑے اپنے مالک کے سامنے لائے اور کہنے لگا کہ میرے مالک تم نے مجھ پر اعتماد کر کے پانچ توڑے دیئے تھے تو میں نے اس کو کاروبار میں شامل کیا اور دیکھو پانچ تورے میں نے کمائے ہیں ۔7sg“ ایک عرصہ دراز کے بعد مالک گھر آیا اور اپنی دی ہو ئی رقم کے بارے میں اپنے نوکروں سے حساب پو چھا ۔Hr لیکن جس نے ایک توڑا پایا تھا وہ چلا گیا اور زمین میں ایک گڑھا کھودا اور اپنے آقا کی رقم کو چھپا کر رکھ دیا ۔Hq اور جس نوکر نے دو توڑے پایاتھا اسی طرح اس نے بھی اس رقم کو کار وبار میں لگایا ۔ اور دو توڑے کا منافع کمایا ۔Bp}جس نوکر نے پانچ توڑے لیا تھا اس نے فوراً اس رقم کو تجارت میں لگایا۔ اور اس سے مزید پانچ توڑے نفع کمایا ۔co?وہ ان نوکروں کی استطاعت کے مطابق انکو کتنی ذمہ داری دی جائے اسکا اس نے فیصلہ کر لیا ۔ اس نے ایک نوکر کو پانچ توڑے اور دوسرے کو دو توڑے دیا ۔ تیسرے نوکر کو ایک توڑا دیا ۔ پھر وہ دوسری جگہ چلا گیا ۔ n “ آسمانی بادشاہت ایک ایسے آدمی سے مشابہ ہے کہ جو اپنے گھر کو چھو ڑ کر دوسرے مقام پر کسی سے ملاقات کرنے کے لئے سفر کرتا ہو وہ آدمی سفر پر نکلنے سے پہلے اپنے نوکر سے بات کر کے اپنی جائیداد کی نگرانی کرنے کے لئے کہا ہو ۔_جو گھر کی اوپری منزل میں رہتے ہیں نیچے اتر کر گھر میں سے اپنی چیزیں لئے بغیر ہی بھا گ جائیں گے ۔v=e“ اسوقت یہوداہ میں رہنے والے لوگ پہاڑوں میں بھا گ جائیں گے ۔_<7خوفناک قسم کی تباہی کے لئے وجہ بننے والی ایک چیز جس کے بارے میں دانیال نبی نے کہا ہے ۔ یہ ہیبت ناک چیز ہیکل کی پاک مقدس جگہ میں کھڑے ہو کر دیکھو گے ۔” اس کو پڑھنے والا اسکے معنٰی سمجھ سکتا ہے ۔T;!خدا کی بادشاہت کی خوشخبری اس دنیا میں ہر قوم تک پہنچا ئی جائیگی ۔ تا کہ سب قومیں اس کو سنیں تب خاتمہ کی آمد ہو گی ۔j:M لیکن آخری وقت تک جو راسخ الیقین ہو گا وہ نجات پائیگا ۔'9G دنیا میں ظلم و زیادتی بڑھ جائیگی ۔ بہت سارے ایمان والوں میں محبت و مروّت سرد پڑ جائیگی ۔]83 کئی جھو ٹے نبی آکر بہت سے لوگوں کو فریب دینگے ۔w7g اسوقت کئی ایمان دار اپنے ایمان کو کھو دینگے ۔ اور ایک دوسرے کے مخا لف ہونگے اور پلٹ کر ایک دوسرے کی مخا لفت کریں گے اور نفرت کریں گے ۔V6% “ تب تمہیں لوگ ستائیں گے، اور سزائے موت دینے کے لئے حاکموں کے حوالے کریں گے ۔ تمام لوگ تمہارے مخالف ہونگے ۔ محض تمہارا مجھ پر ایمان لانے کی وجہ سے یہ تمام باتیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی ۔j5Mیہ تمام واقعات بچے کی ولادت کی تکلیف کے مماثل ہو نگے ۔c4?ایک قوم دوسری قوم کے خلاف جنگ کریگی ۔ ایک سلطنت دوسری سلطنت کے خلاف لڑیگی اور قحط سالیاں ہو نگی ۔ خطوں میں زلزلے آئیں گے ۔ 3تم لڑائیوں کی آواز اور بہت دور واقع ہونے والی جنگوں کی خبریں سنو گے ۔ لیکن گھبرانا نہیں ۔ دنیا کے خاتمہ سے پہلے ان باتوں کا واقع ہو نا ضروری ہے ۔;2oکیوں کہ بہت لوگ آئیں گے اور میرے نام پر اپنے آپ کو مسیح بتاکر بہت سے لوگوں کو دھو کہ میں ڈال دیں گے ۔#1?یسوع نے انہیں یہ جواب دیا، “ چوکنّا رہو ! اپنے کو دھوکہ دینے کے لئے کسی کو موقع نہ دو ۔f0Eجب یسوع زیتون کے پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے تو شاگرد اکیلے اس کے پاس آکر پوچھنے لگے کہ” یہ سب کچھ کب پیش آئیں گے ! آپ دوبارہ کب آئیں گے اور دنیا کے ختم ہو نے کا وقت کب آئیگا ان کی نشانیاں کیا ہوں گی ۔ “Q/تب یسوع نے ان سے کہا، “ کیا ان تمام عمارتوں کو تم دیکھ رہے ہو ؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ سب برباد ہو جائیں گے ۔ یہاں کا ہر پتھرزمین پر پھینک دیا جائیگا ۔ اور ایک پتھر بھی باقی نہ رہیگا ۔). Mیسوع جب ہیکل میں جا رہے تھے تو اسکے شاگرد ہیکل کی عمارتوں کو دکھا نے کے لئے اس کے پاس آئے ۔B-'[This verse may not be a part of this translation]X,)&دیکھو ! تمہارا گھر پوری طرح خالی ہو جائیگا ۔%+C%“ اے یروشلم اے یروشلم ! تو نے نبیوں کو قتل کیا ہے ۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا انکو پتھّروں سے مار کر تو نے قتل کیا ہے ۔ کئی مرتبہ میں تیرے لوگوں کی مد کرنا چا ہا ۔ جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے چھپا لیتی ہے ۔ اسی طرح مجھے بھی تیرے لوگوں کو یکجا کر نے کی آرزو تھی ۔ لیکن تو نے یہ نہیں چاہا ۔2*]$میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس دور میں تم سبھوں پر جو کہ اب رہ رہے ہو یہ سب الزامات عائد ہو تے ہیں ۔)5#اس وجہ سے سطح زمین پر تمام راستبازوں کے کئے گئے قتل کے الزام میں تم قصور وار ٹھہرو گے ۔ ہابل جو ایمان دار تھا اس سے لیکر برکیاہ کے بیٹے زکریاہ تک کے قتل کا الزام تمہارے سر آئیگا اسے ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا گیا تھا ۔P("میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس نبیوں عالموں اور معلمین کو بھیجو نگا اور تم ان میں سے بعض کو قتل کرو گے ۔ اور بعض کو صلیب پر چڑھا ؤ گے ۔ اور چند دوسروں کو تمہارے یہودی عبادت گاہوں میں کوڑے ماروگے ۔ اور انکو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو بھگاؤ گے ۔&'E!“ تم سانپوں کی طرح ہو ۔ اور تم زہریلہ سانپوں کے سلسلے ہو ! لیکن تم خدا کے غضب سے نہ بچ سکو گے ۔ تم سبھوں پر ملزم ہو نے کی مہر لگے گی اور سب جہنم میں گھسیٹے جاؤگے ۔ &  تمہارے باپ دادا ؤں سے شروع کیا ہوا وہ گناہ کا کام تم تکمیل کو پہنچاؤگے ۔z%mاس لئے تم قبول کرتے ہو کہ ان نبیوں کے قاتلوں کی اولاد تم ہی ہو ۔E$اور تم کہتے ہو کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے میں ہو تے تو نبیوں کے قتل و خون میں انکے مدد گار نہ ہو تے ۔Y#+“ اے معلمیں شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہارے لئے بہت برا ہے ! کہ تم ریا کار ہو ۔ تم نبیوں کے مقبرے تعمیر کرتے ہو ۔ اور تم قبروں کے لوگوں کے لئے تکریم ظاہر کرتے ہو ۔ جنہوں نے نفیس زند گی گزاری ہے ۔|"qتم اسی قسم کے ہو ۔ تم کو دیکھنے والے لوگ تمہیں اچھا اور نیک تصور کرتے ہیں ۔ لیکن تمہارا باطن ریا کاری اور بد اعمالی سے بھرا ہوا ہوتا ہے ۔0!Y“اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہا رے لئے بہت برا ہے ! تم ریا کا ر ہو ۔تم سفیدی پھرائی ہو ئی قبروں کی ما نند ہو ۔ ان قبروں کا بیرونی حصہ تو بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے ۔لیکن اندرونی حصہ مردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی غلاظتوں سے بھرا ہو تا ہے ۔u cاے فریسیو تم اندھے ہو پہلے کٹو رے کے اندرونی حصہ کو اچھی طرح صاف کر لو ۔ تب کہیں جا کر کٹو رے کے با ہری حصہ حقیقت میں صاف ستھرا ہوگا ۔}s“ اے معلمین شریعت ،اے فریسیو ! یہ تمہا رے لئے براہے ۔تم ریا کا ر ہو ۔ تم اپنے بر تن و کٹوروں کے با ہری حصے کو دھو کر صاف ستھرا تو کر تے ہو لیکن انکا اندرونی حصہ لا لچ سے اور تم کو مطمئن کر نے کی چیزوں سے بھرا ہے ۔!تم لوگوں کی ر ہنما ئی کر تے ہو۔لیکن تم ہی اندھے ہو ۔تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو ۔5“ اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہارے لئے برا ہے ! تم ریا کار ہو ۔تم اپنی ہر چیز کا یہاں تک کہ پو دینہ، سونف اور زیرے کے پودوں میں بھی قریب قریب دسواں حصہ خدا کو دیتے ہو ۔لیکن تم نے شریعت کی تعلیم میں اہم ترین تعلیمات کو یعنی عدل و انصاف ،رحم وکرم اور اصلیت کو ترک کر دیا ہے ۔تمہیں خود ان احکا مات کے تا بع ہو نا ہو گا ۔اب جن کاموں کو کر رہے ہو انہیں پہلے ہی کرنا چاہئے تھا ۔6eجو آسمان کی قسم کھا تا ہے تو یہ خدا کے عرش اور اس عرش پر بیٹھنے وا لے کی قسم کھا نے کے برا بر ہوگا۔0Yاگر کو ئی ہیکل کی قسم کھا تا ہے تو حقیقت میں وہ ہیکل کی اور اس میں رہنے وا لے کی قسم کھا تا ہے ۔Z-اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھا تا ہے تو گویا قربا ن گاہ اور اس پر جو کچھ نذر کے لئے رکھا ہے اس کی قسم لینے کے برا بر ہے ۔#تم اندھے ہو تم کچھ نہیں سمجھ تے ۔کونسی چیز اہم ہے ؟ نذر یا قربانگاہ ؟ نذر میں قربا ن گاہ کی وجہ سے پا کی پیدا ہو تی ہے ۔ اس وجہ سے قربان گا ہ ہی عظیم ہے ۔@yاگر کو ئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کہتے ہو کہ اس کی کو ئی اہمیت ہی نہیں ہے اور اگر کوئی قربان گاہ پر پا ئی جانے وا لی نذر کی چیز پر قسم کھا ئے تو کہتے ہو اس کو پوری کرنی چاہئے ۔Pتم اندھے بیوقوف ہو ! کونسی چیز عظیم ہے، سونا یا ہیکل؟ وہ سونا صرف ہیکل کی وجہ سے مقدس ہوا اس لئے ہیکل ہی عظیم ہے-ucاے معلمین شریعت اے فریسیو!تمہا رے لئے برا ہو گا ۔ تم لوگوں کو راستہ بتا تے ہو لیکن تم خود اندھے ہو ۔ تم کہتے ہو کہ اگر کوئی شخص ہیکل کے نام کے استعمال پر وعدہ لیتا ہے تو اس کی کوئی قدر ومنزلت نہیں۔ اور اگر کوئی ہیکل میں پا ئے جا نے وا لے سونے پر وعدہ لے تو اس کو پورا کرنا چاہئے ۔ 9“ اے معلمین شریعت اے فریسیو! میں تمہا را انجام کیا بتا ؤں تم تو ریا کار ہو تمہا ری (بتا ئی ہوئی ) راہوں کی پیر وی کرنے والوں کی ایک ایک کی تلا ش میں تم سمندروں کے پار مختلف شہروں کے دورے کر تے ہو ۔ اور جب اس کو دیکھتے ہو تو تم اس کو اپنے سے بد تر بنا دیتے ہو اور تم نہا یت برے ہو جیسے تم جہنم سے وابستہ ہو ۔fE( اے معلمین شریعت اور فریسیو میں تمہارا کیا حشر بتاؤنگا-تم تو ریاکار ہو –” اس لئے تم بیواؤں کے گھروں کو چھین لیتے ہو اور تم لمبی دعا کرتے ہو تا کہ لوگ تمہیں دیکھیں – اس لئے تم کو سخت سزا ہوگی –”)-S “ اے معلمین شریعت اور اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے برا ہے ۔ تم منا فق ہو ۔ تم لو گوں کے لئے آسمان کی بادشاہت میں دا خل ہو نے کے راستے کو مسدود کر تے ہو ۔ تم خود داخل نہیں ہو ئے اور تم نے ان لوگوں کو بھی روک دیا جو داخل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔# خود کو دوسروں سے اعلیٰ وارفع تصور کر نے وا لا جھکا یا جا ئے گا ۔ اور جو اپنے آپ کو کمتر اور حقیر جانے گا وہ با عزت (اونچاو ترقی یافتہ ) بنا دیا جا ئے گا ۔ ایک خا دم کی طرح تمہا ری خدمت کر نے وا لا شخص ہی تمہا رے درمیان بڑا آدمی ہے ۔}s اور تم ہا دی بھی نہ کہلا ؤ اس لئے کہ تمہا را ہا دی صرف مسیح ہی ہے ۔4a اس دنیا میں تم کسی کو باپ کہہ کر مت پکا رو ۔ اس لئے کہ تم سب کا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان میں ہے ۔P“ لیکن تم معلم کہلوا نے کو پسند نہ کرو ۔ اس لئے کہ تم سب آپس میں بھا ئی اور بہنیں ہو اور تم سب کا ایک ہی معلم ہے ۔N با زاروں کی جگہ وہ لوگوں سے عزت و بڑا ئی پا نے کی آرزو کر تے ہیں۔ اور لوگوں سے معلم کہلوا نے کے متمنی ہو تے ہیں۔c ?وہ فریسی اور معلمین شریعت کھا نے کی دعوتوں میں یہودی عبادت گاہوں میں بہت خاص اور مخصوص جگہوں پر بیٹھنے کی تمنا کر تے ہیں۔ “ وہ صرف ایک مقصد سے اچھے کام اس لئے کر تے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کو دیکھیں وہ خاص قسم کے چمڑے کی تھیلیاں اس میں صحیفے رکھے ہوتے ہیں جن کو وہ باندھ لیتے ہیں ۔ اور وہ ان تھیلیو ں کے حجم کو بڑھا تے ہو ئے جا تے ہیں۔لوگو ں کو دکھا نے کے لئے وہ اپنے خاص قسم کی پو شاکوں کو اور زیا دہ لمبے سلوا تے ہیں ۔/ Wوہ تو دوسروں کو مشکل ترین احکا مات دے کر ان پر عمل کر نے کے لئے ان لوگوں پر زبر دستی کر تے ہیں ۔ اور خود ان احکا مات میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر نے کی کوشش نہیں کر تے ۔ اس وجہ سے تم کو ان کی اطا عت گذار ہو نا چا ہئے ۔ اور ان کی کہی ہو ئی باتوں پر عمل کر نی چا ہئے ۔ لیکن ان لوگوں کی زندگی پیروی کی جا نے کے لئے قابل عمل و مثا ل نہیں ہے ۔وہ تم سے جو باتیں کہتے ہیں اس پر وہ خود عمل نہیں کر تے ۔ “ معلمین شریعت اور فریسیوں کو حق ہے کہ تجھ سے کہے کہ شریعت موسیٰ کیا ہے ؟k Qتب یسوع نے وہاں موجود لوگوں سے اور پنے شاگردوں سے کہا ۔B.[This verse may not be a part of this translation]?w-داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را ہے ۔ ایسی صورت میں کس طرح ممکن ہو سکتا ہے کہ وہ داؤد کا بیٹا ہے ۔”^5,* خداوند خدا نے میرے خداوند کو کہا میری داہنی جانب بیٹھ میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے ذلیل و رسوا کرونگا۔ زبور ۱:۱۱۰+تب یسوع نے فریسیوں سے پو چھا، “ اگر ایسا ہی ہے تو داؤد نے اسکو خدا وند کہہ کر کیوں پکا را ؟ داؤد نے مقدس روح کی قوت سے بات کی تھی ۔ داؤد نے یہ کہا ہے ۔O*“ مسیح کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ اور وہ کس کا بیٹا ہے ؟” فریسیوں نے جواب دیا، “ مسیح داؤد کا بیٹا ہے ۔”q[)فریسی جب ایک ساتھ جمع ہو کر آئے تو یسوع نے ان سے سوال کیا ۔C(اور جواب دیاکہ تمام شریعتیں اور نبیوں کی تمام کتابیں انہیں دو احکامات کے معنی اپنے اندر لئے ہو ئے ہیں ۔9k'دوسرا حکم بھی پہلے کے حکم کی طرح ہی اہم ہے ۔ تو دوسروں سے اسی طرح محبت کر جیسا خود سے محبت کر تا ہے۔>~w&یہی پہلا اور اہم ترین حکم ہے ۔}%یسوع نے کہا، “ تجھ کو اپنے خداوند خدا سے محبت کر نا چاہئے ۔ تو اپنے دل کی گہرائی سے اور تو اپنے دل و دھیان سے اور تو اپنے دماغ سے اسکو چاہنا۔ ~f|{zz yxw%v,trqqxqoo ngm(lkkjbiThh ffReXdcb/aa `_^r\[YY)X=VUTSRQPOONBMKK3IIHEG5FDkCCB'AH@y?z>=اعلیٰ کاہن نے کھڑے ہو کر یسوع سے کہا، “ یہ لوگ تجھ پر جن الزا مات کو لگا رہے ہیں ان کے بارے میں تو کیا کہے گا ؟اور پوچھا کہ کیا جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے ؟0یہوداہ نے ان کو اشارہ کیا اس طرح وہ جان گئے کہ یسوع کو ن ہے جسے میں چوم لوں وہی یسوع ہے اس کوگرفتا ر کرو۔”=)/یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آ گیا۔ اور یہوداہ ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا ۔سردار کا ہنوں اور بزر گ یہودی قائدین کی طرف سے بھیجے ہو ئے کئی لوگ اس کے ساتھ تھے ۔ وہ چھری، چاقو، تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے تھے ۔*<M.“ پھر برے لوگ وہاں سے نکل جا ئیں گے ۔ اور انہیں روزانہ سزا ملتی رہے گی لیکن نیک و راستباز لوگ ہمیشگی کی زندگی پا ئیں گے ۔” (مرقس۱۴:۱-۲؛ لوقا۲۲:۱-۲؛ یوحنّا۱۱:۴۵-۵۳) ;-تب یسوع نے اپنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹ کر کہا، “ کیا تم ابھی تک نیند اور آرام کر رہے ہو؟ابن آدم کو گنہگاروں کے حوا لے کر نے کا وقت قریب آ گیا ہے۔;:o,اس طرح سے یسوع ایک بار پھر ان کو چھوڑ کر کچھ دور جانے کے بعد تیسری مرتبہ مزید اسی طرح دعا کر نے لگے ۔[9/+پھر جب یسوع اہنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹے تو وہ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سو رہے ہیں ۔اور ان کی آنکھیں بہت تھکی ہو ئی تھیں۔L8*یسوع دوسری مرتبہ دعا کر تے ہو ئے تھوڑی دور تک گئے اور کہے، “ اے میرے باپ! اگر توغموں کا پیالہ مجھ سے دور کرنا نہیں چاہتا اور اگر مجھے یہ پینا ہی پڑیگا تو تیری مرضی سے ایسا ہو نے دے-”07Y)بیدار رہتے ہو ئے دعا کرو تا کہ آزما ئش میں نہ پڑو اور کہا روح تو آمادہ ہے لیکن جسم کمزور ہے ۔”6'(پھر اس کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹ گئے ۔ان کو سوتے ہو ئے دیکھ کر اس نے پطرس سے کہا، “ کیا تمہا رے لئے میرے ساتھ ایک گھنٹہ بیدار رہنا ممکن نہیں ؟<5q'تب یسوع ان سے تھو ڑی دور جا کر زمین پر منھ کے بل گرے اور دعا کی” اے میرے باپ ! اگر ہو سکے تو غموں کا یہ پیالہ مجھے نہ دے ۔تو اپنی مر ضی سے جو چا ہے کر ۔ اور میری مرضی سے نہ کر “X4)&“ میری جان غم سے بھر گئی ۔ اور میرا قلب حزن و ملا ل سے پھٹا جا رہا ہے ۔ اور کہا کہ تم سب یہیں پر میرے ساتھ بیدار رہو-”I3 %یسوع پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر گیا ۔تب یسوع بہت افسوس کرتے ہوئے شکستہ دل ہو کر ان سے کہا ۔،2$پھر اس کے بعدیسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنی نام کے مقام کو گئے ۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ یہیں بیٹھے رہنا میں وہاں جا کر دعا کرتا ہوں۔”h1I#لیکن پطرس نے کہا، “ میرے لئے تیرے ساتھ مرنا گوارہ ہوگا مگر تیرا انکا ر پسند نہ ہوگا ۔” اسی طرح تمام شاگردوں نے بھی یہی کہا ۔W0'"“ میں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج رات مرغ بانگ دینے سے پہلے تو میرے با رے میں تین مرتبہ کہے کہ میں تو اسے جانتا ہی نہیں “۔o/W!پطرس نے جواب دیا، “ ہو سکتا ہے کہ دوسرے تمام شاگرد تیرے تعلق سے اپنے ایما ن کو ضا ئع کر لیں ۔ لیکن میں تو ایسا ہر گز نہ کروں گا “۔Z.- لیکن میں مر نے کے بعد پھر موت سے جی اٹھوں گا ۔ تب میں گلیل جا ؤں گا تمپا رے وہاں پہنچ نے سے پہلے ہی میں وہاں رہوں گا ۔”<-qیسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “ آج رات تم سب میرے تعلق سے اپنے ایمان کو ضائع کر لو گے ۔صحیفوں میں لکھا ہے : میں چروا ہے کو قتل کروں گا اور بھڑیں منتشر ہو جا ئیں گی۔ زکریا ۱۳:۷p,Yتب تمام شاگرد فسح کی تقریب کا گیت گا نے لگے پھر اسکے بعد وہ زیتون کے پہاڑ پر چلے گئے۔ (مرقس ۱۴:۲۷-۳۱؛لوقا۳۴-۳۱:۲۲؛ یوحنّا ۱۳:۳۶-۳۸)n+Uمیں اس وقت اس مئے کو نہیں پئیوں گا جب تک میرے باپ کی بادشاہی میں ہم پھر دوبارہ جمع نہ ہونگے تب میں تمہارے ساتھ اسکو دوبارہ پیونگا ۔ اور یہ نئی مئے ہو گی ۔ اس طرح کہتے ہو ئے وہ ان کو پینے کے لئے دیدیا ۔”h*Iنیا معاہدہ کو قائم کرنے کا یہ مئے میرا خون ہے ۔ اور یہ بہت سے لوگوں کے گناہوں کی معا فی و بخشش کے لئے بہایا جا نے والا خون ہے ۔0)Yپھر یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا، “ ہر کو ئی اس کو پی لے ۔:(mجب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی اٹھا لی اور خدا کا شکر ادا کیا اور اس کو توڑ کر کہا، “ اسکو اٹھا لو اور کھا ؤ اور اپنے شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا کہ یہ میرا جسم ہے ۔ “A'{تب یسوع کو اسکے دشمنوں کے حوالے کر نے والے یہوداہ نے کہا، “ اے میرے استاد ! یقیناً میں تیرا مخالف نہیں ہوں ۔ یہوداہ وہی ہے جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالہ کیا تھا ۔ یسوع نے جواب دیا” ہاں وہ تو وہی ہے ۔” (مرقس۱۴:۲۲-۲۶؛لوقا ۲۲:۱۵-۲۰؛۱کرنتھیوں۲۳:۱۱-۲۵)&اور کہا کہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابن آدم وہاں سے نکل جا ئے گا اور مر جائیگا ۔ لیکن وہ جس نے اس کو قتل کے لئے حوالے کیا تھا اس کے لئے تو بڑی خرابی ہو گی ۔ اور کہا کہ اگر وہ پیداہی نہ ہو تا تو وہ اسکے حق میں بہت بہتر ہو تا ۔”"%=یسوع نے کہا، “ وہ جس نے میرے ساتھ طباق میں اپنے ہاتھ ڈبویا ہے ۔ وہی میرا مخالف ہو گا ۔l$Qشاگردوں نے اس بات کو سن کر بہت افسوس کیا اور شاگردوں میں سے ہر ایک یسوع سے کہنے لگا، “ اے خدا وند ! حقیقت میں وہ میں نہیں ہوں ۔”#wجب سب کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا، “ میں تم سے سچ کہتا ہوں ۔ یہاں پر موجودہ بارہ لوگوں میں سے کوئی ایک مجھے دشمنوں کے حوالے کریگا ۔”|"qشام میں یسوع اپنے بارہ شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھے تھے ۔!!;شاگردوں نے و یسا ہی کیا جیسا کہ یسوع نے کہا اور فسح کی تقریب کے کھا نے کا انتظام کیا ۔s _یسوع نے کہا، “ تو شہر میں جا اور میں جس شحص کی نشان دہی کرتا ہوں اس سے ملکر کہنا کہ مقرّرہ وقت قریب ہے ۔ اور اس سے یہ بھی کہنا کہ فسح کی تقریب کا کھا نا تیرے گھر میں استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ کھا ئے گا ۔”Z-“ فسح کی تقریب کے پہلے دن شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ” ہم تیرے لئے فسح کی تقریب کے کھا نے کا کہاں انتظام کریں ؟Pاسی دن سے یہوداہ یسوع کو پکڑوانے کے لئے وقت کے انتظار میں تھا ۔ (مرقس۱۴:۲۱-۲۲؛لوقا۲۳-۲۱،۱۴-۷:۲۲؛یوحنا ۳۰-۲۱،۱۳)veاور اس نے پوچھا، اگر میں یسوع کو پکڑ کر تمہارے حوالے کروں تو تم مجھے کتنے پیسے دوگے “۔؟ کاہنوں نے یہوداہ کو تیس چاندی کے سکّے دیئے ۔تب بارہ شاگردوں میں سے ایک یہوداہ اسکر یوتی تھا وہ سردار کاہنوں کے پاس گیا ۔ 9 اور کہا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں جہاں خوشخبری سنا یا جائیگا ۔ تو وہاں اس کام کو اسکی یاد میں معلوم کرا یا جائیگا۔” ( مرقس۱۴:۱۰-۱۱لوقا۲۲:۳-۶ )3 میرے مرنے کے بعد میرے دفن کی تیا ری کے لئے اس عورت نے میرے جسم پر عطر کو ڈالدیا ہے ۔#? غریب لوگ تو تمہارے ساتھ ہمیشہ رہتے ہی ہیں ۔ لیکن میں تو تمہارے ساتھ ہمیشہ نہ رہو نگا ۔   لیکن یسوع جو اس واقعہ کی وجہ کو سمجھتا تھا اپنے شا گردوں سے کہا ، “اس عورت کو کیوں تکلیف دے رہے ہو ۔ جس نے تو میرے حق میں بہت ہی اچھا کام کیا ہے ۔2] اور انہوں نے کہا کہ اس کو اچھی قیمت میں بیچ کر اس رقم کو غریب لوگوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی “۔7gاس منظر کو دیکھنے والے شاگرد اس عورت پر غصّہ ہوئے اور کہا “ اس نے اس قیمتی عطر کو کیوں ضا ئع کیا ؟kOتب ایک عورت نے سنگ مر مر کی عطردان میں قیمتی عطر لا یا اور جب یسوع کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھا تو اسکے سر پر اس عطر کو انڈیل دیا ۔c?جب یسوع بیت عنیاہ میں شمعون کوڑھی کے گھر میں تھے ۔;oلیکن اہل اجلا س کے ارکان نے کہا، “ ہم فسح کی تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کرسکتے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ غصہ میں آئیں اور فساد کا سبب بنیں۔ (مرقس۱۴:۳-۹؛ یوحنّا۸-۱:۱۲) 9اس اجلاس میں انہوں نے بحث و مبا حشہ کیا یسوع کو کس طرح حکمت سے قید کریں اور قتل کریں۔pYاور ادھر سردار کا ہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اعلیٰ کا ہن کی رہا ئش گاہ پر اجلا س رکھا تھا اور اس اعلیٰ کا ہن کا نام کا ئفا تھا ۔}s“ تمہیں معلوم ہے کہ دو دن بعد فسح کی تقریب ہے اور یہ بھی کہا کہ اس دن ابن آدم کو صلیب پر چڑھا نے کے لئے دشمنوں کے حوا لے کر دیا جا ئے گا ۔”u eیسوع نے جب ان تمام باتوں کو سنا دیا اور اپنے شاگردوں سے کہا ۔B.[This verse may not be a part of this translation] {-“ تب بادشا ہ انہیں جواب دے گا میں تم سے سچ کہتا ہوں ۔ تم نے یہاں میرے بے شمار بندوں کے لئے کچھ کر نے سے انکا ر کیا تو میرے لئے بھی انکار کیا۔F ,“ تب ان لوگوں نے جواب دیا اے خدا وند ہم نے کب دیکھا کہ تو بھو کا اور پیاسا تھا ؟ اور تو کب اکیلا اور گھر سے دور تھا ؟ یا کب ہم نے تجھے بغیر کپڑوں کے یا بیما ر یا قید میں دیکھا ؟ تجھے ان تما م با توں کو دیکھ نے کے با وجود بھی ہم تیری مدد کئے بغیر کب گئے ۔ ؟ 1+میں تنہا تھا، اور گھر سے دور تھا اور تم لوگوں نے مجھے اپنے گھر میں مہمان نہ ٹھہرایا ۔ اور میں کپڑوں کے بغیر تھا لیکن تم لوگوں نے مجھے پہنے کے لئے کچھ نہ دیا ۔ میں بیمار تھا اور قیدخانے میں تھا اور تم نے میری طرف نظر نہ اٹھا ئی ۔u c*کیوں کہ میں بھوکا تھا اورتم لوگوں نے مجھے کھا نا نہ دیا ۔ اور تم چلے گئے ۔ اور میں پیاسا تھا تم لوگوں نے مجھے پینے کے لئے کچھ نہ دیا ۔{ o)پھر بادشاہ نے اپنی داہنی جانب کے لوگوں سے کہا کہ میرے پاس سے دور ہو جاؤ ۔ خدا نے تمہیں سزا دینے کا فیصلہ بہت پہلے کر لیا ہے ۔ آ گ میں جاؤ جو ہمیشہ جلا ئیگی ۔ وہ آ گ شیطان اور اسکے فرشتوں کے لئے تیار کی گئی تھی ۔nU(“ تب بادشاہ جواب دیگا میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم یہاں میرے بندوں کے ساتھ جو کچھ کر تے ہو گویا کہ وہ میرے ساتھ کر نے کے برابر ہے ۔pY'ہم نے کب تجھ بیمار دیکھا یا قید میں اور تیری خاطر مدد کی ۔V%&اور تجھے تنہا وطن سے دور دیکھ کر ہم نے کب تجھے مہمان بنایا اور کب تجھے بغیر کپڑوں کے دیکھکر پہننے کے لئے کچھ دیئے ۔|q%“ تب نیک اور سچے لوگ کہینگے اے ہمارے خداوند تجھے بھوکا دیکھکر ہم نے کب تجھے کھا نا دیا ؟ اور تجھے پیا سا دیکھ کر ہم نے تجھے کب پانی دیا ۔'$اور میں بغیر کپڑوں سے تھا تو تم نے مجھے پہننے کے لئے کچھ دیا میں بیمار تھا اور تم نے میری بیمار پرسی کی ۔ میں قید میں تھا اور تم مجھے دیکھنے کے لئے آئے ۔dA#تم اس سلطنت کو حا صل کرو ۔ کیوں کہ میں بھو کا تھا۔ اور تم لوگوں نے کھا نا دیا ۔میں پیاسا تھا اور تم نے مجھے کچھ پینے کے لئے دیا ۔ میں جب اکیلا گھر سے دور تھا تو لوگوں نے مجھے اپنے گھر مہمان بنا یا ۔%"“تب بادشاہ اپنی داہنی جانب وا لے لوگوں سے کہے گا کہ آؤ میرے با پ نے تمہا رے لئے بڑی بر کتیں دی ہیں۔ آؤ اور خدا نے تم سے جس سلطنت کو دینے کا وعدہ کیا ہے اس کو پا لو ۔ وہ سلطنت قیام دنیا کے وجود سے ہی تمہا رے لئے تیار کی گئی ہے ۔ ~}|l{zyynxxwvuCtWsrr4qWppoImllkjji.hog~edcba`l_a^g]_\[[#Z,YXWWUTSSR~QQPtP ORNMLKKPIHHG=FEEBDC#BAA.@?D>=^<^uلوگ کثیر تعداد میں یسوع کی تبلیع سننے کے لئے جمع ہوئے ۔ لوگوں سے گھر بھر گیا تھا ۔ وہاں کسی ایک کے ٹھہر نے کے لئے دروازے کے باہر بھی جگہ نہ تھی ۔ یسوع انہیں تعلیم دے رہے تھے ۔*] Oچند دن گزر نے کے بعد یسوع کفر نحوم کو واپس آئے ۔ یہ خبر پھیل گئی کہ یسوع گھر واپس آگئے ہیں ۔A\ -[This verse may not be a part of this translation][ ',یسوع نے اس کو روانہ کیا اور سختی سے تا کید کی کہ “ اس چیز کے متعلق کسی سے نہ کہنا مگر جاکر اپنے تئیں کا ہن کو دکھا اور اپنے پاک صاف ہو جا نے کی بابت اُن چیزوں کا جو مُوسیٰ نے مُقرّر کی نذ رانہ پیش کر تاکہ ان کے لئے گواہی ہو ۔” Z +۔Y #*اس کے ساتھ ہی فوراً اسے تندرستی نصیب ہوئی۔ کوڑھ چھوٹ گیااور وہ کوڑھی چلا گیا۔$X C)یسوع نے اس پر رحم کے تقاضے سے چھو کرکہا”تیری صحت یا بی میری آرزوہے۔تجھے صحت نصیب ہو”۔?W y(ایک کوڑھی یسوع کے پاس حاضر ہوااور گھٹنے ٹیک کر عرض کر نے لگا” اگر آپ چاہیں تو مجھے صحت بخش سکتے ہیں”۔lV S'اس طرح یسوع گلیل کے چاروں طرف دورہ کر کے ان کی یہودی عبادت گاہوں میں لوگوں کو تبلیغ کی اور بدروحوں سے متاثرلوگوں کونجات دلائی۔VU '&یسوع نے کہا”یہاں سے قریبی قریوں کو ہمیں جا نا چاہئے ان مقامات پر مجھے تبلیغ کر نی ہے اس کی خاطر میں یہاں آیا ہوں”۔T y%وہ یسوع کو پایااور کہنے لگے کہ” لوگ تمہاری ہی راہ دیکھ رہے ہیں “۔iS M$اس کے بعد شمعون اور اس کے ساتھی یسوع کی تلاش میں نکلے۔$R C#دُوسرے دن صبح صادق ہی اٹھ کر یسوع باہر چلے گئے۔وہ تنہا مقام پر گئے اور عبادت کر نے لگے۔uQ e"سوع نے مختلف بیماریوں میں مبتلا لوگوں کو شفاء بخشی، بدروحوں سے متاثر کئی لوگوں کو اس سے چھٹکارا دلایا۔لیکن ان بدروحوں کو یسوع نے بات کرنے کا موقع ہی نہیں دیا۔کیوں کہ بدروحوں کو معلوم تھا کہ یسوع کون ہے۔jP O!گاؤں کے تمام لوگ اسکے گھر کے دروازہ کے سامنے جمع ہوئے۔8O k اس شام غروب آفتاب کے بعدلوگوں نے مریضوں کو اور ان لوگوں کو جو بد روحوں سے متاثر تھے انکے پاس لائے۔*N Oاس طرح یسوع نے مریضہ کے بستر کے قریب جاکراس کا ہاتھ پکڑ لیااور اسکو بستر سے اوپر اٹھنے میں اس کی مدد کی فو راً وہ شفایاب ہو گئی۔اور وہ اٹھ کر اسکی تعظیم کر نے لگی۔M )شمعون کی ساس بخار میں مبتلا تھی۔وہاں کے لوگوں نے اس کے بارے میں یسوع سے عرض کی ۔ a“وقت پورا ہو گیا ہے۔خدا کی باد شا ہت قریب آ گئی ہے اپنے گنا ہوں پر توبہ کر کے خداوند کی طرف متوجہ ہوجاؤ اور خوش خبری پر ایمان لاؤ”۔=  یو حنا کو جب قید کیا گیا یسوع نے گلیل جا کر لوگوں کو خدا کی خوش خبری دی۔J<  یسوع وہا ں چالیس دن کی مدت تک درندوں کے ساتھ بسر کر کے شیطان سے آزمایا گیا ۔ تب فرشتے آئے اور یسوع کی مدد کی ۔Q;  اس وقت روح نے یسوع کو صحرا میں بھیج دیا ۔ :  تب آسمان سے ایک آواز آئی “ توہی میرا چہیتا بیٹا ہے ۔میں تجھ سے خوش ہوں “۔E9  جب یسوع پانی سے اوپر آ رہے تھے اس نے دیکھا آسمان کھلا اور روح القدس ایک کبوتر کی مانند اسکی طرف آرہا تھا ۔-8 U ان دنوں یسوع گلیل کے ناصرت سے یوحنا کے پاس آیا یوحنا نے یسوع کو دریائے یردن میں بپتسمہ دیا ۔7 میں تمکو پانی سے بپتسمہ دیتا ہوں لیکن وہ تم کو مقدس روح سے بپتسمہ دیگاp6 [یوحناّ لوگوں کو وعظ دیتا “ میرے بعد آنے والا مجھ سے زیادہ طاقت ور ہوگا میں جھک کر اس کی جوتیوں کی تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں “۔e5 Eیوحنا اونٹ کے بالوں کا بُنا ہوا اوڑھنا اوڑ ھ کر کمر میں چمڑے کا کمر بند باندھ لیتا تھا ۔ وہ ٹڈیا ں اور جنگلی شہد کھا تا تھا ۔h4 Kاہلیان یہوداہ اور یروشلم یوحنا کے پاس آ ئے اور اپنے گنا ہوں کا اعتراف کیا ۔ اس وقت یوحنا نے انکو دریائے یردن میں بپتسمہ دیا ۔A3 }اسی طرح یوحنا بپتسمہ (اصطبا غ ) دینے والے نے جنگل میں آکر لوگوں کو بپتسمہ دیا “ تم اپنے گناہوں پر توبہ کرتے ہوئے خدا کی طرف رجوع ہوکر بپتسمہ لو ۔ تب ہی تمہارے گناہ معاف ہونگے ۔K2 “خداوند کے لئے راہ کو ہموار کرو اس کی راہ کو سیدھی بناؤ اس طرح صحرا میں ایک شخص آواز لگا رہا ہے “ یسعیاہ ۳:۴۰h1 Kیسعیاہ نبی نے اس طرح لکھا ہے : “ سنو ! میں اپنے پیغمبر کو تجھ سے پہلے بھیج رہا ہوں ۔وہ تیرے لئے راہ کو ہموار کریگا “۔ ملاکی ۱:۳@0 [This verse may not be a part of this translation]/!میں تم کو جن تمام باتوں کے کر نے کا حکم دیا ہوں اس کے مطابق لوگوں کو فرمانبرداری کر نے کی تعلیم دو۔ اور کہا ،میں رہتی دنیا تک تمہارے ساتھ ہی رہونگا۔”s._اس وجہ سے تم جاؤ اور اس دنیا میں بسنے والے تمام لوگوں کو میرے شاگرد بناؤ ۔ باپ کے بیٹے کے اور مقدس روح کے نام پر ان سب کو بپتسمہ دو ۔2-]اس لئے یسوع ان کے پاس آئے اور کہنے لگے، “ آسمان کا اور اس زمین کا سارا اختیار مجھے دیا گیا ہے ۔f,Eپہاڑ پر شاگردوں نے یسوع کو دیکھا ۔ انہوں نے اسکی عبادت کی ۔ لیکن ان میں سے بعص شاگرد نے حقیقی یسوع کے ہو نے کو تسلیم نہ کیا ۔+)وہ گیارہ شاگرد گلیل جاکر اس پہاڑ پر گئے جہاں یسوع نے انہیں جانے کے لئے کہا تھا ۔*سپاہی رقم لے لئے اور انکے کہنے کے مطابق کر گزرے ۔ یہ قصّہ آج بھی یہودیوں میں عام ہے ۔ (مرقس ۱۶:۱۴-۱۸؛ لوقا ۲۴:۳۶-۴۹؛ یوحنا۲۰:۱۹-۲۳؛ اعمال۱:۶-۸)v)eاور کہا کہ اگر حاکم کو یہ بات معلوم بھی ہو جائے تو ہم اسکو مطمئن کر دیں گے اور تم کو کسی قسم کی مصیبت نہ پہنچے اسکا انتظام کریں گے ۔ “( انہوں نے سپاہیوں سے کہنا شروع کیا او ر کہا، “ لوگوں سے یہ کہو کہ رات کے وقت جب ہم نیند میں تھے تو یسوع کے شاگرد آئے اور اسکی لاش کو چرا لے گئے ۔!'; تب کاہنوں کے رہنما نے بڑے اور معزز یہودیوں سے ملاقات کر کے گفتگوں کر نے لگے اور ان سے جھوٹ کہلوانے کے لئے ایک بڑی رقم بطور رشوت دینے کی بھی تدبیر سوچنے لگے ۔&7 وہ عورتیں شاگردوں کو با خبر کرنے کے لئے چلی گئیں ۔ اور ادھر قبر پر نگرانی کر نے والے چند سپا ہی شہر میں جاکر پیش آئے ہوئے سارے حالات سردار کاہنوں کو سنائے ۔%{ یسوع نے ان عورتوں سے کہا، “ تم گھبراؤ مت میرے بھائیوں کے پاس جاؤ اور انکو گلیل میں آنے کے لئے کہدو اسلئے کہ وہ وہاں پر میرا دیدار کریں گے”u$c یسوع فوراً انکے سامنے آگیا اور کہنے لگا” تمہیں مبارک ہو ۔” تب وہ عورتیں یسوع سے قریب ہو ئیں اور اسکے پیروں پر گر کر اسکی عبادت کی ۔#/فوراً وہ عورتیں کچھ خوف کے ساتھ اور قدرے خوشی و مسرت کے ساتھ قبر کی جگہ سے چلی گئیں ۔ پیش آئے ہو ئے واقعات کو شاگردوں سے سنانے کے لئے وہ دوڑی جا رہی تھیں ۔)"Kجلدی کرو اور اسکے شاگردوں سے جا کر کہو ان سے کہو کہ یسوع دوبارہ جی اٹھا ہے ۔ اور وہ گلیل کو جا رہا ہے ۔ تم سے پہلے ہی وہ وہاں رہے گا ۔ تم اسکو وہاں دیکھو گے ۔” پھر سے فرشتے نے کہا، “تمہیں جو خبر سنانا چاہتا ہوں وہ یہی ہے بھولنا نہیں ۔”m!Sاب یسوع تو یہاں نہیں ہے ۔ اسلئے کہ وہ اپنے کہنے کے مطابق دوبارہ جی اٹھا ہے ۔ آؤ اور جہاں اسکی لاش رکھی ہوئی تھی اس جگہ کو دیکھو ۔; oفرشتہ نے ان خواتین سے کہا، “ تم گھبراؤ مت کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ تم مصلوب یسوع کو تلاش کر رہے ہو ۔^5قبر کی نگرانی پر متعین سپاہیوں نے جب فرشتہ کو دیکھا تو بہت خوفزدہ ہو ئے اور ڈر کے مارے کانپتے ہو ئے مر دے کی طرح ہو گئے۔-Sوہ فرشتہ بجلی کی چمک کی طرح تابناک تھا ۔ اور اسکی پو شاک برف کی طرح سفید اور صاف و شفاف تھی ۔!تب خوفناک زلزلہ آیا ۔ خداوند کا ایک فرشتہ آسمان سے اتر کر آیا ۔ وہ فرشتہ قبر کے قریب جا کر منھ سے پتھّر کی اس چٹان کو لڑھکایا اور اس چٹان پر بیٹھ گیا ۔V 'سبت کادن گزر گیا۔ یہ ہفتے کے پہلے دن کا سویرا تھا ۔مریم مگدلینی اور ایک دوسری عورت مریم قبر کو دیکھنے کے لئے آئیں ۔BB[This verse may not be a part of this translation]V%Aتب پیلاطس نے حکم دیا، “ تم چند سپاہیوں کو ساتھ لے جاؤ اور جس طرح چاہتے ہو قبر پر پو ری چوکسی کے ساتھ نگرانی کرو ۔ “s_@اس لئے تین دن تک اس قبر کی سختی سے نگرانی کا حکم دو اسلئے کہ اسکے شاگرد اس کی لاش کو چراکر لے جائیں ۔ اور لوگوں سے یہ کہیں گے کہ وہ زندہ ہو کر قبر سے اٹھ گیا ہے ۔ اور یہ پچھلا دھو کہ پہلے سے بھی برا ہو گا ۔”O?اور کہا کہ وہ دھوکہ باز جب زندہ تھا ۔ اور کہا تھا، “ تین دن بعد میں دوبارہ جی اٹھونگا یہ بات اب تک ہمیں یاد ہے ۔%C>اگلے روز جو تیاری کا دوسرا دن تھا گزر جانے کے بعد تمام سردار کاہن فریسی پیلاطس سے ملے ۔=مریم مگدلینی اور ایک دوسری عورت مریم اس جگہ قبر کے قریب بیٹھی ہو ئی تھیں ۔Y+<اور اس نے چٹان کے نیچے زمین میں جو قبر کھدوائی تھی اس میں رکھ دی۔ اور قبر کے منھ پر ایک بڑا پتھّر کو لڑکا کر چلا گیا ۔eC;یوسف لاش کو لیکر اور اسکو نئے سوتی کپڑے میں لپیٹا ۔:یہ پیلا طس کے پاس گیا اور اس نے یسوع کی لاش اسکے حوالے کر نے کی گزارش کی ۔ اور پیلا طس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ یسوع کی لاش کو یوسف کے حوالے کریں ۔#?9اس شام مالدار یوسف یروشلم کو آیا ۔ یہ ارمتیاہ شہر کا باشندہ تھا وہ یسوع کا شاگرد تھا ۔hI8مریم مگداینی یعقوب اور یوسف کی ماں مریم اور یوحنا و یعقوب کی ماں بھی وہاں تھیں ۔ ( مرقس ۱۵:۴۲-۴۷؛ لوقا۲۳:۵۰-۵۶؛ یوحنا۱۹:۳۸-۴۲)G7کئی عورتیں جو گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے اسکی خدمت کر نے کے لئے آئی ہو ئی تھیں دور سے کھڑی دیکھ رہی تھیں ۔ 6سپہ سالار اور سپاہی جو یسوع کی نگہبانی کرر ہے تھے ۔ زلزلہ اور چشم دید واقعات کو دیکھ کر گھبرا ئے اور کہنے لگے کہ” حقیقت میں وہ خدا کا بیٹا تھا ۔”kO5وہ لوگ قبروں سے باہر آئے یسوع پھر دوبارہ جی اٹھا اور وہ لوگ مقدس شہر کو چلے گئے ۔ اور کئی لوگوں نے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔~ u4قبریں کھل گئیں مرے ہو ئے کئی خدا کے لوگ قبروں سے زندہ ہو کر اٹھے ۔[ /3پھر ہیکل کا پر دہ اوپری حصّہ سے نیچے کی جانب پھٹ کر دو حصوں میں بٹ گیا ۔ اور زمین دہل گئی اور پتھر کی چٹانیں ٹوٹ گئیں ۔[ /2تب یسوع پھر زور دار آواز میں چیخ کر جان دیدی ۔c ?1لیکن دوسرے لوگوں نے کہا کہ اس کے بارے میں فکر مند نہ ہو ں کیوں کہ ہم یہ دیکھیں گے کہ کیا اسکی حفاظت کے لئے ایلیاہ آئیگا ؟ “. U0ان میں سے ایک دوڑے ہو ئے گیا اور اسپنچ لا یا اور اس میں سرکہ ڈبوکر بھر دیا اور اسکو ایک چھری سے باندھ دیا اور اسی چھری سے اسے اسپنچ کو یسوع کو دیا تا کہ وہ اسے پی لے ۔/وہاں پر کھڑے چند لوگوں نے اسکو سن کر کہا یہ” ایلیاہ کو پکارتا ہے ۔”$A.تقریباً تین بجے کے وقت میں یسوع نے زور دار آواز میں چیختے ہو ئے کہا تھا کہ “ایلی ایلی لما شبقتنی “؟ یعنی اے میرے خدا ، اے میرے خدا مجھے اکیلا کیوں چھوڑ دیا؟”}-اس دن دوپہر بارہ بجے سے تین بجے تک ملک بھر میں اندھیرا چھا گیا تھا ۔y,اس طرح یسوع کی داہنی اور بائیں جانب مصلوب کئے گئے چوروں نے بھی اسکے بارے میں بری باتیں کہیں ۔ (مرقس۱۵:۳۳-۴۱؛ لوقا ۲۳:۴۴-۴۹؛ یوحنّا۱۹:۲۸-۳۰)^5+اس خدا پر بھروسہ کیا اسلئے خدا ہی اب اسکو بچائے اگر واقعی خدا کو اسکی ضرورت ہو ۔ وہ خود کہتا ہے” میں خدا کا بیٹا ہوں ۔” ~}}'|{zzayywvvvu><<;s:998765G4o3210/...,+*)l(['_&D%%R$#^"s! A1u gJ;p I 7  1 y+iD-,وہاں تقریباً پانچ ہزار لوگوں نے کھا نا کھایا ۔ ( متّی ۱۴ :۲۲ ۔۳۳ ؛ یوحنا ۶ :۱۵ ۔۲۱ )!;+یسوع نے اس وا قعہ کے بارے میں کسی سے بیان کر نے کے لئے لڑکی کے والدین کو سختی سے منع کیا اور اس لڑ کی کو کھانا کھلانے کے لئے کہا ۔ (متّی۱۳:۳۵ ۔۵۸ ؛لوقا۴:۱۶ ۔۳۰)?y*تمام لوگ شکم سیر ہو کر کھا ئے ۔^5)یسوع نے پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں نکال کر آسمان کی طرف دیکھا روٹی کے لئے خدا کا شکر ادا کیا اس کے بعد روٹیوں کو توڑ کر شاگردوں کو دیں اور ہدایت کی کہ اس کو لو گوں میں بانٹ دیں ۔اسی طرح دو نوں مچھلیوں کو ٹکڑے کرکے لوگوں میں تقسیم کر نے کے لئے اپنے شاگر دوں کو دیا ۔-(لوگ قطاریں بنا کر گروہ کی شکل میں بیٹھ گئے ہر ایک قطار میں پچا س سے سو تک لوگ تھے۔ 9'تب یسوع نے شاگردوں سے کہا،” ہری گھاس پر لو گوں سے کہو کہ قطار باندھ کر بیٹھ جائیں۔”)K&یسوع نے شاگردوں سے کہا، “ تمہا رے پاس کتنی روٹیاں ہیں؟ جاؤ اور دیکھو “ شاگردوں نے جا کر گنا اور وا پس آئے اور کہا، “ہما رے پاس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔”yk%لیکن یسوع نے کہا ، “تم انہیں کو تھو ڑا سا کھا نا دے دو” شاگر دوں نے یسوع سے کہا، “ ان لوگوں کے لئے ہم حسب ضرو رت رو ٹی کہاں سے لا ئیں۔ ہمیں اس کے لئے کم از کم دو سو دینار چاہئے جس سے انہیں مطلوب غذا پہنچیے ۔”4a$اسلئے لو گوں کو بھیج دیں تا کہ وہ اطراف واکناف کے باغات اور شہروں سے کھا نے کے لئے کچھ خریدیں”۔jM#پہلے ہی دیر ہو چکی تھی۔یسوع کے شاگرداس کے قریب آ ئے او ر ان سے کہ، “ کو ئی بھی شخص اس جگہ بسر نہیں کر تا۔ اور بہت دیر ہو چکی ہے۔!"یسوع جب وہاں آیا تو دیکھا کہ بہت سے لوگ ان کے انتظارمیں ہیں ۔چرواہے بغیربکریوں کی طرح رہنے والوں کودیکھ کردکھی ہوئے اور ان کو کئی باتوں کی تعلیم دی۔!ان کو جا تے ہو ئے کئی لو گوں نے دیکھا انہیں معلوم تھا کہ وہ یسوع ہی تھے۔اس وجہ سے لوگ تمام قر یوں سے اس جگہ آکر اس کے وہاں آنے سے پہلے ہی مو جود تھے۔! پس یسوع اور اس کے شاگرد کشتی پر سوار ہو ئے اور ایسی جگہ گئے جہاں لوگ نہیں تھے۔ یسوع اور ان کے شاگرد ایک ایسی جگہ پر تھے۔ جہاں بے حساب لوگ آ تے جاتے تھے۔اور ان کے شاگردوں کو کھا نے تک کے لئے وقت نہ رہتا تھا۔یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “میرے ساتھ چلو ہم پرُ سکون جگہ پر جا کر تھوڑا آرام کریں گے۔”G یسوع نے جن رسو لوں کو تبلیغ کر نے کے لئے بھیجا تھا وہ واپس آ ئے اور جو کچھ انہوں نے کہا ان واقعات کو سنا یا۔ اس واقعہ کو یوحنا کے شاگردوں نے جان لیا وہ لوگ آکر یو حنا کا جسم لے گئے اور اس کو ایک قبر میں رکھ دیا ۔ (۱۴ :۱۳ ۔۲۱ ؛ لو قا ۹ : ۱۰ ۔۱۷ ؛ یوحنا۶:۱ ۔۱۴ )  طبق میں رکھ کر لا یا اور اس لڑکی کو دیا ۔ اس نے اس سر کو اپنی ماں کو دیا ۔V %بادشاہ ہیرودیس یوحنا کا سر کاٹ کر لا نے کے لئے ایک سپا ہی کو روا نہ کیا اور اس نے قید خا نہ میں یو حنا کا سر کا ٹ کر ۔i Kہیرودیس بہت رنجیدہ ہوا لیکن اس نے لڑکی سے وعدہ کیا تھا کہ وہ جو بھی مانگے گی اس کو دیا جائیگا سب لوگ جو ہیرو دیس کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے انہوں نے بھی سنا ۔ اس لئے اس نے انکا ر کرنا مناسب نہ سمجھا ۔=sوہ لڑکی تیزی سے بادشاہ کے پاس گئی اور کہا ،” بپتسمہ دینے والے یو حنا کا سر ایک طبق میں اسی وقت دے ۔ “Oلڑکی نے اپنی ماں کے پاس جاکر پوچھا ، “ میں کیا مانگوں ؟” اس کی ماں نے کہا بپتسمہ دینے والے یوحنا کا سر مانگ “۔1[پھر اس نے وعدہ لیکر کہا :اگر میری سلطنت سے آدھی سلطنت کا مطالبہ بھی کرے تو میں تجھے دونگا ۔ ۔” 9ہیرودیاس کی بیٹی اس کھا نے کی دعوت میں آکر رقص کر نے لگی ۔ ہیرو دیس اور اس کے ساتھ کھا نا کھانے والو ں کو بہت خوشی ہوئی ۔ اس وقت بادشاہ ہیرودیس نے اس لڑکی سے وعدہ کیا اور کہا ، “تجھے جو مانگنا ہے وہ مانگ لے میں تجھے عطا کرونگا ۔ “{ایک مرتبہ یو حنا کو مار ڈالنے کا سنہرا مو قع ہیرودیاس کو ملا ۔ اس دن ہیرو دیس کی سا لگرہ کا دن تھا ۔ ہیرودیس حکومت کے اہم عہدیداروں کو اور فوج کے سپہ سالا رکو اور گلیل کے قائدین کو کھا نے کی دعوت پر مدعو کیا تھا ۔Sلیکن وہ ایسا نہ کر سکی ۔ ہیرودیس یوحنّا کو قتل کرانے کے لئے خوفزدہ ہوا لوگوں نے یوحنا کو مقدس آدمی ،نیک اور شریف آدمی سمجھتے تھے یہ بات ہیرو دیس کو معلوم تھی ۔ اسی وجہ سے ہیرودیس نے یوحنا کی حفاظت کی ۔ہیرودیس جب یوحنا کی تبلیغ سنتا تھا تو بے چین ہو جا تا تھا ۔ اس کے با وجود اس کی تعلیمات کو وہ پو رے اطمینان اور خوشی سے سنتا تھا ۔  اسی وجہ سے ہیرودیاس یوحنّا سے نفرت کرنے لگی ۔اور اس کو قتل کروانا چاہا۔8iیوحنا ّنے جو ہیرودیس سے کہا تھا ، “یہ تیرے لئے صحیح نہیں ہے کہ تو اپنے بھائی کی بیوی سے شادی کرے ۔jMخود ہیرو دیس باد شاہ نے یوحنّا کو قید کر نے کیلئے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا تھا اس لئے وہ یو حنّا کو قید میں ڈال دیا ۔ ہیرودیس نے اپنی بیوی ہیرودیاس کو خوش کر نے کے لئے ایسا کیا ۔ہیرودیاس ہیرودیس کے بھا ئی فلپس کی بیوی تھی ۔ لیکن بعد میں ہیرو دیس نے ہیرودیاس سے شادی کرلی ۔5ہیرو دیس بادشاہ نے یسوع کے بارے میں لوگوں سے کہی جا نے والی ان تمام باتوں کو سنا اور کہا ،یوحّنا جس کا سر میں نے کٹوایا ہے کیا وہ اب پھر زندہ ہوکر آیا ہے ؟”X~)پھر چند لوگوں نے کہا “یہ ایلیاہ ہے “ اور دوسرے لوگوں نے کہا ، “ یسوع نبیوں کی طرح جو پہلے گزر چکے ہیں ، ایک نبی ہے ۔R}یسوع اب مشہور ہو چکے تھے ہیرو دیس باد شاہ کو اس کے متعلق معلوم ہوا چند لو گوں نے کہا، “وہ یو حنّا بپتسمہ دینے والا ، یہ پھر دو بارہ جی اٹھا ہے ۔ اسی وجہ سے وہ معجز ے بتا نے کے لا ئق ہے ۔”g|G بد رُوحوں سے متاثر بے شمار لوگوں کو شاگر دوں نے صحت بخشی اور کئی بیماروں کو تیل مَل کر صحتیاب کئے۔ (متّی۱۴:۱۔۱۲ ؛ لوقا۹:۷۔۹ )<{q شاگرد وہاں سے نکل کر دیگر مقاموں کو گئے اور لوگوں میں تبلیغ کی اور کہا کہ اپنے گنا ہوں سے تو بہ کرو ۔0zY جس گاؤں میں تم کو قبول نہ کریں اور تمہاری تعلیمات کاا نکا ر کریں وہاں اپنے پیروں کی دھول اور گرد کو جھاڑ دو اور اس گاؤں کو چھوڑ دو ۔یہ بات ان کے لئے انتباہ کی ہوگی ۔”y} جب تم کسی گھر میں داخل ہو تو اس گاؤں کو چھوڑنے تک تم اس گھر میں رہو ۔ixK جوتیاں پہنو اور تم جس لباس کو پہنے ہو بس وہی کافی ہے ۔w'یسوع نے ان سے کہا ، “تم سفر پر جا تے وقت اپنے ساتھ لاٹھی کے سوا اور کوئی چیزنہ لینا ۔ نہ توشہ اور نہ کوئی تھیلی اور نہ تمہاری جیبوں میں کوئی پیسے رہیں ۔xviیسوع بارہ حواریوں کو ایک ساتھ بلا کر ان کی دو دو کی جوڑی بنا کر باہر بھیج دیا یسوع بد رُوحوں کو قبضہ میں رکھنے کا اختیار ان کو دے دیا ۔ uان لوگوں میں عقیدہ کی پختگی نہ پاکر یسوع کو حیرت ہوئی ۔تب یسوع نے ان علاقوں کے مختلف گاؤں میں جاکر لوگوں کو تعلیم دی ۔ (متّی۱:۱۰،۵ ۔۱۵؛ لوقا۹:۱۔۶)t'یسوع اس گاؤں میں زیادہ معجزے نہ دکھا سکے ۔اُس نے اپنے ہاتھوں کو چند بیماروں کے اوپر رکھ کر انکو تندرست کیا ۔اس کے علاوہ اس نے کوئی معجزہ نہیں دکھا ئے ۔sیسوع نے لوگوں سے کہا ، “دُوسرے لوگ تو نبی کی تعظیم کرتے ہیں ۔لیکن نبی کو اپنے وطن میں اور اپنے خاص لوگوں میں اور اپنے ہی گھر میں ہی عزت نہیں ملتی ۔”r1یہ توصرف بڑھئی ہے ۔اس کی ماں مریم ہے یہ یعقوب ،یوسیس ، یہوداہ اور شمعون کا بھائی ہے اس کی بہنیں یہاں ہمارے ساتھ ہیں ۔” ان لوگوں نے یسوع کو قبول نہیں کیا ۔\q1سبت کے دن یسوع یہودی عبادت خانہ میں تعلیم دی انکا بیان سن کر کئی لوگوں نے تعجب کیا اور کہا ,اس علم و معرفت کو اُس نے کہاں سے سیکھا ہے ؟ اس کو کس نے دیا ؟ اور اس کو یہ معجزے کی طاقت کہاں سے آئی ؟{p qیسوع وہاں سے نکل کر اپنے شاگردوں کے ساتھ اپنے وطن کو واپس ہوئے ۔Bo+[This verse may not be a part of this translation]cn?*فوراً لڑکی اٹھی اور چلنا پھر نا شروع کردی ۔ اس کی عمر تقریباً بارہ سال تھی اس لڑکی کے والدین اور شاگرد بہت حیرت زدہ ہوئے ۔Wm')یسوع نے اس لڑکی کا ہاتھ پکڑکر اس سے کہا ، “تلیتا قومی “اس کے معنٰی” اے چھوٹی لڑکی اٹھ جا میں تجھ سے کہہ رہا ہوں” ۔"l=(لیکن ان سب لو گوں نے یسوع پر ہنسنا شروع کیا ۔ یسوع نے ان تمام لوگوں کو گھر کے باہر بھیجا اور اس لڑکی کے ماں باپ کو لیکر اپنے شاگردوں کے ساتھ کمرے کے اندر گئے ۔vke'یسوع گھر میں داخل ہوئے اور اُن لوگوں سے کہا ، “تم سب کیوں رو رہے ہو ؟ اتنا شور کیو ں کر رہے ہو ؟ یہ لڑکی مری نہیں بلکہ سوئی ہوئی ہے ۔”j#&یسوع اور یہ شاگرد یہودی عبادتخا نہ کے عہدیدار یائر کے گھر گئے ۔ یسوع نے دیکھا کہ وہاں بہت سارے لوگ زارو قطار رورہے ہیں اور وہاں پر بہت زیادہ شور تھا ۔i%یسوع اپنے ساتھ پطرس ، یعقوب ،اور یعقوب کے بھائی یوحنّا کو آنے کی اجازت دی ۔Th!$لیکن یسوع ان کی با توں پر توجہ دیئے بغیر یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار سے کہا ، “ تو گھبرا مت صرف یقین و عقیدہ رکھ ۔Gg#یسوع وہاں پر باتیں کرہی رہے تھے کہ اسی اثناء میں چند لوگ یہودی عبادت خانہ کے عہدیدار یائر کے گھر سے آکر اس سے کہا ، “ تیری بیٹی مر گئی ہے ۔ اب ناصح کو تکلیف دینے ضرورت نہیں ہے ۔ “f{"یسوع نے اس سے کہا ، “ بیٹی تیرے عقیدہ ہی کی وجہ سے تجھے شفا ہوئی ہے اطمنان و تسلّی سے جا ۔ اس کے بعد تجھے اس بیماری کی کوئی تکلیف نہ ہوگی ۔”e!عورت کو معلوم تھا کہ اس کو شفا ء ہوگئی ہے اس وجہ سے وہ عورت کھڑی ہوکر ڈرتی ہوئی یسوع کے سامنے آئی اور سجدہ میں گر گئی اور سارا حال سچ سچ بتادی ۔vde اس نے چاروں طرف نگاہ کی تا کہ جس نے یہ کام کیا تھا اسے دیکھے ۔Uc#شاگردوں نے کہا، “ آپ دیکھ رہے ہیں کہ مجمع آپ پر ہر طرف سے گر پڑ رہے ہیں ایسے میں آپ پوچھ رہے ہو کہ مجھے کون چھوا ؟”vbeیسوع نے محسوس کیا کہ اس میں سے کچھ قوّت چلی گئی ہے اور وہ وہیں پر ٹھہر کر پیچھے مڑکر دیکھا اور پوچھا ، “میرے لباس کو کس نے چھوا ہے ؟”a{چھو تے ہی اس کا جاری خون رک گیا اور اپنی صحت یابی کا اسے احساس ہوا ۔ ` اس خاتون نے سوچا کہ “ ان کا لباس چھونا کافی ہے میں صحت مند ہو جاؤنگی ۔”/_Wاس کو یسوع کے بارے میں معلوم ہوا اس لئے وہ لوگوں کی بھیڑ میں پیچھے سے آکر ان کے چغے کو چھوئی ۔d^Aوہ بہت تکلیف میں مبتلا تھی ۔ اس کو تکلیف سے نجات دلانے کے لئے بہت سے طبیبوں نے نہایت کوشش کی اس کے پاس جو روپیہ پیسہ تھا وہ سب خرچ ہو گیا ۔ اس کے با وجود وہ صحت نہ پائی ۔ اس کا مرض بد تر ہو رہا تھا ۔m]Sان لوگوں میں ایک عورت تھی جسے بارہ سال سے خون جاری تھا ۔3\_یسوع عہدیدار کے ساتھ گئے ۔کئی لوگ یسوع کے پیچھے ہو لئے اور وہ انکے اطراف دھّکا پیل کر رہے تھے ۔n[U“میری چھو ٹی بیٹی مر رہی ہے برائے مہر بانی آپ آئیں اور اپنے ہاتھوں سے اس کو چھو ئیں تب وہ صحت یاب ہوجائیگی اور پھر سے جی سکے گی ۔mZSیہودی عبادت خانہ کا ایک عہدیدار وہاں آیا۔اس کا نام یائر تھا اس نے یسوع کو دیکھااور اس کے سامنے گر کر سجدہ کیا اور بہت التجا کی۔9Ykیسوع دوبارہ کشتی میں جھیل کے اس پارکنا رے پہنچے جھیل کے کنارے بہت سارے لوگ ان کے اطراف جمع ہو گئے۔/XWاس وقت وہ وہاں سے چلا گیا اور یسوع نے اس کے ساتھ جو احسان کیا تھا اسے اس نے دکپُلس کے لوگوں کو معلوم کرا دیا ۔ تو وہ لوگ نہایت متعجب ہوئے ۔ ( متّی۹:۱۸۔۲۶؛لوقا۸:۴۰ ۔۵۶)pWYلیکن یسوع اس کو اپنے ساتھ لے جا نے سے انکار کردیا اور کہا ، “تو اپنے گھر جا اور اپنے دوستوں کے پاس جا ۔ اور خدا وند نے تیرے ساتھ جو بھلائی کی ہے اور اس نے تیرے ساتھ جو مہربانی کا سلوک کیا ہے ان کو بتا ۔”.VUجب یسوع وہاں سے جانے کے لئے کشتی میں سوار ہو نے کی تیّاری کر رہے تھے تو اس وقت وہ آدمی جو بد روحوں سے نجات پائی تھی ۔یسوع سے درخواست کی کہ میں بھی آپ کے ساتھ چلونگا ۔lUQتب لوگوں نے یسوع کو اپنا ملک چھوڑ کر جا نے کی گزارش کی ۔KTبعض لوگ وہاں موجود تھے اور یسوع نے جو کیا اس کو دیکھا ان لو گوں نے دوسرے لوگوں سے کہا کہ اس شخص کو جس کے اندر بد روحیں ہیں اُس کو کیا پیش آیا ۔اور انہوں نے سؤروں کے بارے میں بھی کہا ۔0SYوہ یسوع کے پاس آئے انہوں نے دیکھا کہ ایک آدمی جو مختلف بد روحوں سے متاثر تھا اور کپڑے پہنے ہوئے وہاں بیٹھا ہے۔ وہ آدمی ہوش و حواس میں تھا وہ لوگ اس کو دیکھ کر ڈر گئے ۔zRmسؤر کی دیکھ بھال کرنے والے لوگ شہر میں آئے اور باغات میں گئے اور لوگوں کو واقف کرایا ۔ تب لوگ جو واقعہ پیش آیا اس کو دیکھنے کے لئے آئے ۔-QS جونہی ان کو یسوع سے اجا زت ملی تو وہ اس آدمی میں سے نکل کر سؤروں میں گھس گئی ۔ تب تمام سؤر پہاڑ سے اتر کر جھیل میں گر کر ڈوب گئے ۔ اس غول میں تقریباً دو ہزار سؤر تھا ۔YP+ بد روحوں نے یہ کہتے ہوئے یسوع سے عرض کیا ، “ہم سب کو سؤروں کے ساتھ بھیج دے ۔ اور ہمیں ان میں داخل ہونے کی اجازت دے “۔dOA وہاں سے قریب پہاڑی پر سؤروں کا ایک غول چر رہا تھا ۔[This verse may not be a part of this translation]BK[This verse may not be a part of this translation]eJCیسوع اس سے بہت دور کے فاصلے پر تھے اس شخص نے اُسے دیکھا اور دوڑ تے ہوئے جاکر اس کے سامنے دراز ہوا آداب بجا لایا اور سجدہ کیاYI+وہ رات دن قبرستان میں قبروں کے اطراف اور پہاڑوں پر چلتا پھرتا تھا اور چیختے ہوئے اپنے آپ کو پتھروں سے کچل دیتا تھا ۔H3لوگوں نے کئی مرتبہ اس کے ہاتھ پیر باندھنے کیلئے زنجیروں کا استعمال کیا ۔ لیکن وہ ان کو اکھا ڑ پھینک دیا ۔کسی میں اتنی قوّت نہیں تھی کہ اس کو قابو میں کرے ۔gGGوہ قبروں میں رہتا تھا اس کو باندھ کر رکھنا کسی کے لئے ممکن نہ تھا اس کو زنجیروں میں جکڑ دینا بھی کوئی فائدہ مند ثابت نہ ہوا ۔>Fuیسوع جب کشتی سے باہر آئے تو دیکھا کہ ایک آدمی قبروں سے نکل کر اس کے پاس آیا اس پر بد روح کے اثرات تھے ۔rE _یسوع اور اس کے شاگرد جھیل کے پار گراسینیوں کے ملک میں گئے ۔=Ds)شاگرد خوفزدہ ہو گئے اور ایک دوسرے سے کہا ، “یہ کون ہو سکتا ہے؟ ہوا اور پانی پر بھی اس کا تصّرف ہے ۔ “+CO(یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا ، “تم کیوں گھبراتے ہو ؟ کیا تم میں ابھی یقین پیدا نہیں ہوا “۔wBg'یسوع نے نیند سے بیدار ہوکر آندھی اور لہروں کو حکم دیا ، “پرُ جوش نہ ہو خاموش رہو تب آندھی تھم گئی اور جھیل پر موت کا سا سکوت چھا گیا ۔BA}&یسوع کشتی کے پچھلے حصّے میں تکیہ پر سر رکھکر سو رہے تھے شاگرد ان کے قریب جا کر انہیں جگایا اور انہیں کہا ، “ اے استاد ! کیا آپکا ہم سے تعلق نہیں ؟ ہم پانی میں ڈوبے جا رہے ہیں ۔”s@_%وہ جا ہی رہے تھے کہ جھیل پر بھیا نک آندھی چلنی شروع ہو گئی ۔ اونچی اونچی لہریں کشتی سے ٹکرا نے لگیں ۔ کشتی تقریباً پانی سے بھر گئی ۔;?o$یسوع اور انکے شاگرد وہاں کے لوگوں کو وہیں پر چھوڑ کر چلے گئے ۔ جس کشتی میں بیٹھ کر یسوع تعلیم دے رہے تھے وہ اسی کشتی میں چلے گئے ۔ ان کے لئے دوسری بہت سی کشتیاں موجود تھیں ۔">=#اس روز شام یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،”میرے ساتھ آؤ جھیل کے اس کنارے پر جائینگے ۔”(=I"یسوع ہمیشہ تمثیلوں کے ذریعہ لوگوں کو تعلیم دیتے رہے لیکن جب ان کے شاگرد ان کے سامنے ہوتے تو ان کو وہ سب کچھ وضاحت کرکے سمجھا تے تھے ۔ ( متّی۸:۲۳ ۔۲۷ ؛لوقا۸:۲۲۔۲۵)%<C!یسوع ایسے بیشمار تمثیلوں کے ذریعے بہ آسانی سمجھ میں آنے والی باتوں کی تعلیم دیتے رہے ۔; جب تم اس دا نے کو بوتے ہو تو وہ خوب بڑھتا ہے اور تمہارے باغ کے دیگر پیڑوں میں وہ بہت بڑا ہوتا ہے اس کی بڑی بڑی شاخیں ہو تی ہیں ۔ جنگل کے پرندے وہاں آکر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں ۔ اور سورج کی گرمی سے محفوط ہو تے ہیں ۔ “f:Eاس نے کہا خدا کی باد شاہت را ئی کے دا نہ کی مانند ہو تی ہے تم زمین میں جن دانوں کو بوتے ہو ان میں رائی ایک بہت چھوٹا دا نہ ہے ۔09Yپھر یسوع نے کہا ،” خدا کی باد شاہت کے بارے میں وضاحت کرنے کے لئے میں تم کو کونسی تمثیل دوں ؟ ۔88iپھر کہا جب بالی میں دا نہ پختہ ہوتا ہے تو کسان فصل کاٹتا ہے “اس کو فصل کاٹنے کا زمانہ کہتے ہیں ۔ “*7Mزمین پہلے پودے کو پھر بالیوں کو اور اسکے بعد دانوں سے بھری بالی کو خود بخود پیدا کرتی ہے ۔76gکسان سو رہا ہو یا جاگتا ہو دانہ رات دن بڑھتا ہی رہتا ہے۔ کسان نہیں جانتا کہ دانہ کس طرح بڑھتا ہے ۔5+پھر یسوع نے کہا ,” خدا کی بادشاہت زمین میں تخم ریزی کر نے والے آدمی کی مانند ہے ۔4جس کے پاس کچھ ہے اس کو اور زیادہ دیا جائیگا ۔ جس کے پاس کچھ نہ ہو اس سے جو بھی ہے لے لیا جائیگا ۔ “ بوئے ہوئے دانے کی نسبت سے یسوع مسیح کی تمثیل^35تم جن باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو ۔ جن ناپُوں ناپتے ہو ان ہی میں تم ناپے جاؤگے تم نے جتنا دیا ہے اس سے بڑھ کر وہ دینگے ۔?2yمیری بات سنے والے توجہ سے سنو !1yہر وہ چیز جو چھپی ہو ئی ہے اسے ظاہر کر دی جائے گی اور ہر وہ چیزجو پوشیدہ اور راز میں ہو اس پر سے پردہ اٹھا دیا جائیگا اور وہ واضح ہوجائیگی ۔f0Eپھر یسوع نے کہا ، “ کیا تم جلتے چراغ کوکسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے رکھوگے؟ نہیں بلکہ چراغ کوچراغ دان میں رکھتے ہو۔/1اور بعض لوگ اس بیج کی طرح ہوتے ہیں جو زرخیز زمین پر گرے ہوں جب وہ کلام کو سنتے ہیں تو قبول کرکے پھل دیتے ہیں بعض مواقع پر تیس گنا زیادہ اور بعض اوقات ساٹھ گنا سے زیادہ اور بعض اوقات سو گنا سے زیادہ پھل دیتے ہیں ۔” ( لوقا۸:۱۶۔۱۸) .9لیکن زندگی کے تفکرات، دولت کا لالچ اور کئی دوسری آرزوئیں ان کے دلوں میں اتری بات کو بڑھنے سے روکتی ہے ۔ اس وجہ سے ان کی زندگی میں یہ کلام پھل دار نہیں ہوتا ۔'-Gاور چند لوگ کانٹے دار جھاڑیوں کے بیچ بوئے ہوئے بیج کی طرح ہے یہ لوگ کلام کو تو سنتے ہیں ۔j,Mلیکن وہ اس کلام کو اپنے دل کی گہرائی میں جڑ پکڑنے کا موقع ہی نہیں دیتے ۔ وہ اس کلام کو تھوڑی دیر کے لئے ہی رکھتے ہیں ۔اس کلام کی نسبت سے ان پر کوئی مصیبت آئے یا ان پر کوئی ظلم و زیادتی ہو تو وہ اس کو بہت جلد ہی چھوڑ دیتے ہیں ۔ انکی تمثیل پتھریلی زمین پر بیج گرنے کی طرح ہے ۔+7اور کچھ دوسرے لوگ جو خداوند کا کلام سنتے ہیں اور خوشی سے جلدی قبول بھی کر لیتے ہیں ۔#*?کچھ لوگ خداوند کی تعلیمات سنتے ہیں ۔ لیکن شیطان ان میں ڈالے گئے کلام کو نکال کر باہر کردیتا ہے اور یہ لوگ راستے کے کنارے بوئے ہوئے بیج کی نمائند گی کرتے ہیں ۔)5کسان جو بوتا ہے اس کی نسبت ویسا ہی ہے جو خدا کی تعلیمات کو لوگوں میں تبلیغ کرتا ہے ۔o(W تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،” کیا تم نے اس تمثیل کو سمجھا اگر تم اس تمثیل کو نہ سمجھے تو پھر دوسری کونسی تمثیل کو سمجھو گے ؟۔L' “ تا کہ ،وہ دیکھیں گے دیکھتے ہی رہینگے لیکن حقیقت میں کبھی نہیں پہچان پائینگے ۔ وہ سنیں گے سن تے رہیں گے لیکن کبھی نہیں سمجھ پائینگے ۔ اگر وہ دیکھینگے اور سمجھیں گے ,تو شاید بدل سکتے ہیں اور معافی مل سکتی ہے ۔” یسعیاہ ۶:۹۔۱۰ (متّی۱۳:۱۸۔۲۳؛لوقا۸:۱۱ ۔۱۵)q&[ یسوع نے کہا ،”خدا کی بادشاہت کی سچائی کاراز صرف تم سمجھ سکتے ہو لیکن دوسرے لوگوں کو میں تمثیلوں ہی کے ذریعے ہر چیز سمجھا تا ہوں ۔6%e جب یسوع اکیلے تھے تو اس کے بارہ رسولوں اور اس کے دیگر شاگردوں نے ان تمثیلوں کی بابت ان سے پوچھا ،{$o تب یسوع نے کہا ،”تم لوگ جو میری باتوں کو سن رہے ہو غور سے سنو !”+#Oچند دُوسرے دانے زرخیز زمین پر گرے ۔ وہ دانے اُگے اور آگے بڑھ کر پھل دار ہوئے ۔ ان میں چند درخت تیس گنا اور چند ساٹھ گنا اور دوسرے چند درخت سو گنا زیادہ پھل دیئے ۔”"چند اور دانے خار دار جھاڑیوں میں گرے ,خار دار جھاڑیاں پھلنے پھولنے کے بعد اچھے پودوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا ۔ جس کی وجہ سے وہ پودے کوئی پھل نہ دیئے ۔!لیکن جب سورج اوپر چڑھا گہری جڑیں نہ ہونے کی وجہ سے وہ پودے سوکھ گئے ۔D چند دانے پتھریلی زمین پر گرے اس زمین پر زیادہ مٹی نہ تھی ۔ زمین گہری نہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد ہی اگ گئے ۔بوقت تخم ریزی چند دانے راستے کے کنارے گرے چند پرندے آئے اور وہ دانے چگ گئے ۔`9“سنو ایک کسان تخم ریزی کرنے کے لئے کھیت کو گیا ۔1یسوع نے کشتی میں بیٹھ کر لوگوں کو مختلف تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی ۔ انہوں نے کہا ،r _ایک دُوسرے موقع پر یسوع جھیل کے کنا رے لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔ایک بڑی بھیڑ اس کے اطراف جمع ہو گئی ۔ یسوع ایک کشتی میں جا بیٹھے اور جھیل کے کنارے تھوڑی دور فاصلہ پر چلے گئے تمام لوگ پانی کے کنارے تھے ۔#جو کوئی خدا کی مرضی کے مطابق چلے گا وہی میرا بھا ئی بہن اور میری ماں ہوگی ۔”6e"تب اس نے اپنے اطراف بیٹھے ہوئے لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا ، “یہی لوگ میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں ۔iK!یسوع نے جواب دیا ، “ میری ماں کون ؟ میرے بھائی کون ؟”W' کئی لوگ یسوع کے اطراف بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے یسوع سے کہا “ آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر آپکا انتطار کر رہے ہیں ۔”c?تب یسوع کی ماں اور اسکے بھائی وہاں آئے وہ باہر کھڑے ہو گئے اور ایک آدمی کو اندر بھیجا کہ یسوع مسیح کو باہر آنے کے لئے کہے ۔!یسوع نے یہ اس لئے کہا کہ معلّمیں شریعت کہتے ہیں کہ یسوع کے اندر ناپاک روح ہے ۔Nلیکن رُوح القدس کے خلاف جو کوئی گناہ کرے گا اسے کبھی معافی نہ ملے گی کیونکہ وہ ہمیشہ اس گناہ کا مجرم رہے گا “۔8iمیں تم سے سچائی بتاتا ہوں لوگوں سے ہو نے والے تمام گناہوں کو اور کفریہ کلمات کی معافی مل سکتی ہے ۔Gاگر کوئی آدمی کسی طاقتور آدمی کے گھر میں گھس کر چیزوں کو چرانا چاہتا ہو تو اسکو چاہئے کہ وہ پہلے طاقتور کو باندھے ۔ تب کہیں اس کو طاقتور کے گھر سے اشیاء کا چرُانا ممکن ہو سکے گا ۔ ~{}}{zz yrxfwwXvKvurtsdrq po,nmlkk=j4i`ggg6edscbb+aJ_^c]R\H[:ZmYXWW VUTfSaRQPONMLKJJHGG FEDCYB @e>=<;:98776\54210//O..7-+*e))1( '&%%$x#" y422#JLbNk{  %  &E *ان چھوٹے بچوں میں سے کسی ایک کو اگر کوئی گناہ کے راستے پر چلانے والا ہو تو اس کے لئے یہ بہتر ہو گا کہ وہ اپنے گلے سے چکّی کا ایک پاٹ باندھ کر سمندر میں ڈوب جائے ۔`9 )میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ تم کو اگر کوئی آدمی مسیحی سمجھ کر پینے کے لئے پانی دے تو ضرور اس کو اس کی نیکی کا بدلہ ملے گا ۔W' (جو شخص ہمارا مخالف نہیں ہے وہ ہمارے ساتھ ہےM 'یسوع نے ان سے کہا،” اس کو مت رو کو میرا نام لے کر جو معجزے دکھا ئے گا۔ وہ میرے بارے میں بری باتیں نہیں کہے گا ۔6e &اس وقت یوحنّا نے اس سے کہا” اے استاد ! کسی شخص کو تیرے نام کے تو سط سے ایک شخص کو( بھوت ) بد روح سے چھٹکا رہ دلا تے ہو ئے ہم نے دیکھا ہے۔ جب کہ وہ ہما را آد می نہیں ہے۔ اس وجہ سے ہم نے اس سے کہا کہ رک کیوں کہ وہ ہمارے گروہ سے تعلق نہیں رکھتا تھا”۔_7 %“جو کوئی میرے نام پر اپنے بچوں میں سے ایک کو قبول کرتا ہے گویا وہ مجھے قبول کرتا ہے ۔ اور جو کوئی مجھے قبول کر تا ہے گویا وہ مجھے نہیں بلکہ اسے قبول کر تا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ ( لوقا۹:۴۹۔۵۰ )R $پھر یسوع ایک چھوٹے بچے کو بلا کر اس بچے کو شاگر دوں کے سامنے کھڑا کر کے اس کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر ان سے کہا، ۔=s #یسوع بیٹھ گئے اور بارہ رسولوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا، “ تم میں سے اگر کوئی بڑا آدمی بننے کی آرزو کرے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان سب کو خود سے بڑا سمجھے اور انکی خدمت کرے” ۔1[ "لیکن شاگردوں نے کوئی جواب نہ دیا کیونکہ وہ آپس میں بحث کر رہے تھے کہ ان میں سب سے عظیم کون ہے ۔:m !یسوع اور اس کے شاگر د کفر نحوم گئے ۔ وہ جب ایک گھر میں تھے تو اس نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، “ آج راستے میں تم بحث کر رہے تھے وہ میں نے سن لی تم کس کے متعلق بحث کر رہے تھے ؟”۔q[ لیکن یسوع نے شاگردوں سے جو کہا وہ اس کا مطلب نہ سمجھ سکے ۔ اور اس بات کو وہ پو چھتے ہوئے گھبرا رہے تھے ۔ (متّی۱۸:۱۔۵ ؛ لوقا ۹:۴۶ ۔۴۸)jM کیوں کہ وہ اپنے شاگردوں کو تنہائی میں یقین دلا نا چاہتے تھے ۔ یسوع نے ان سے کہا” ابن آدم کو لوگوں کے حوالے کیا جائے گا ۔ اور لوگ اس کو قتل کریں گے ۔ قتل ہونے کے تیسرے دن وہ زندہ ہو کر دوبارہ آئیگا “۔ اس کے بعد یسوع اور اس کے شاگردوں نے اس مقام سے نکل کر گلیل کے راستے سے سفر کیا ۔ یسوع کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو اس بات کاا ندازہ نہ ہو کہ وہ کہاں ہے ۔W' یسوع نے جواب دیا “ اس قسم کی بد روح کو دعا کے ذریعے ہی سے چھٹکارہ دلا ئی جا سکتی ہے ۔” ( متّی۱۷:۲۲۔۲۳ ؛لوقا ۹: ۴۳۔۴۵)_7 یسوع جب گھر میں چلے گئے تو اس کے شاگرد تنہائی میں اس سے دریافت کیا “ اس بد روح سے نجات دلانے ہم سے کیوں ممکن نہ ہوسکا” ؟  لیکن یسوع نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑکر اٹھا یا اور کھڑا ہو نے میں اس کی مدد کی ۔   وہ بد روح چلّائی ۔ وہ بد روح اس لڑکے کو دو بارہ زمین پر گرا کر تڑپا کر باہر آئی وہ لڑکا مردے کی طرح گرا ہوا تھا کئی لوگ سمجھے کہ” وہ مر گیا ہے “۔+ O وہاں پیش آئے ہوئے واقعات کو دیکھنے کے لئے تمام لوگ دوڑ تے ہوئے آئے اس وجہ سے یسوع نے اس بد روح سے کہا اے بد روح ! تو نے اس لڑ کے کو بہرا اور گونگا بنا دیا ہے ۔ میں تجھ کو حکم دیتا ہوں کہ اس لڑ کے سے باہر آجا اور اس میں دو بارہ داخل مت ہو “۔A { اس لڑکے کے باپ نے پرُ جوشی سے جواب دیا ،” میں یقین کرتا ہوں ۔ اور زیادہ پختہ یقین کے لئے میری مدد کر” ۔f E یسوع نے اس کے باپ کو جواب دیا” تو ایسی بات کیوں کہتا ہے اگر آپ سے ہو سکے ؟ ایمان رکھنے والے آدمی کے لئے ہر بات ممکن ہوتی ہے ۔zm بد روح اکثر اسے آگ اور پا نی میں پھینکتی ہے تا کہ اسے ہلاک کریں ۔ اگر آپ سے یہ بات ممکن ہو تو برائے مہربانی ہمارے اوپر رحم اور مدد کر” ۔U# یسوع نے اس لڑ کے کے باپ سے پوچھا،” کتنے عرصے سے یہ کیفیت ہے”؟ باپ نے اس بات کا جواب دیا” بچپن ہی سے ایسا ہوتا ہے ۔  تب شاگر داس لڑکے کو یسوع کے پاس لائے ۔ اس بد روح نے یسوع کو دیکھتے ہی اس لڑ کے پر حملہ کر دی ۔ وہ لڑکا نیچے گرا اور منھ سے کف گرا تا ہوا تڑپنے لگا ۔|q یسوع نے جواب دیا،” اے بے اعتقاد نسل میں کب تک تمہارے ساتھ مزید کتنی مدّت رہوں ؟ اور کتنی مدّت بر داشت کروں ؟ اس لڑ کے کو میرے پاس لاؤ ۔”:m وہ بد روح جب بھی اس پر قابض ہوتی ہے تو اس کو زمین پر گرا دیتی ہے میرا بیٹا منھ سے کف گرا تا ہے اور دانتوں کو پیستا ہے اور بہت ہی سخت بن جا تا ہے اس کو اس بد روح سے آزاد کرانے کے لئے میں نے تیرے شاگردوں سے پوچھا ۔ لیکن یہ کام ان سے ممکن نہ ہو سکا “۔@y مجمع میں سے ایک آدمی نے کہا ,” اے استاد! میرے بیٹے کو بد روح کا اثر ہو گیا ہے اس بد روح نے میرے بیٹے کی بات چیت کر نے کی صلاحیت روک لی ہے ۔ جس کی وجہ سے اس کو آپ کے پاس لا یا ہوں ۔ یسوع نے ان سے پوچھا ، “ تم شریعت کے معلّمین کے ساتھ کیا گفتگوکر رہے تھے ؟”.U جب ان لو گوں نے یسوع کو دیکھا تو متعجب ہوئے اور اسکا استقبال کر نے کے لئے اس کے نزدیک پہنچے ۔) پھر یسوع پطرس ،یعقوب اور یوحنا اور دوسرے شاگرد وں کے پاس گئے تو ان شاگردوں کے اطراف بہت سے لوگ جمع ہوئے تھے ۔ شریعت کے معلّمین ان کے ساتھ بحث کر رہے تھےxi لیکن میں تمہیں کہتا ہوں ایلیاہ تو کبھی کا آ چکا ہے اور پھر لوگ اپنے دل میں جیسا چا ہا ویسے ہی اس کی برائی کی ۔ اس کے ساتھ اس طرح کی سلوک کی بات صحیفوں میں پہلے ہی لکھا ہوا تھا “۔ (متّی۱۷:۱۴ ۔۲۰؛ لوقا ۳۷:۹ ۔۴۳)~3 یسوع نے جواب دیا انکا کہنا درست ہے” ایلیاہ کو پہلے آنا چاہئے ۔ کیوں کہ جس طرح ہو نا چاہئے اس طرح وہ ہر چیز کو راستے پر لا ئے گا لیکن ابن آدم بہت سی تکالیف کو برداشت کریں گے اور لوگ اس کو حقیر جا نیں گے صحیفہ ایسا کیوں کہتا ہے ؟ ۔B}} شاگردوں نے یسوع سے پوچھا “ شریعت کے معلّمین کہتے ہیں کہ ایلیاہ کو پہلے آنا چا ہئے اس کی وجہ کیا ہے ؟” ۔*|M اس طرح شاگردوں نے یسوع کی بات مانی اور جو کچھ دیکھا اس کے بارے میں کچھ نہ کہا ۔ لیکن مر نے کے بعد جی اٹھنا اس کا مطلب کیا ہے ۔ اس سلسلے میں آپس میں باتیں کر نے لگے ۔B{ [This verse may not be a part of this translation]3تمام خراب خصلتیں برے خیالات و خراب باتیں انسان کے اندر سے آ کر آدمی کو گندہ اور نا پا ک بنا تی ہیں ۔” ( متّی ۱۵ : ۲۱ ۔۲۸ )=3زنا کاری پیسوں کی حرص برا ئی ،دھوکہ ر یا کاری ، حسد ، چغل خوری ، غرور اور بے وقوفی ۔a<;یہ ساری برُی چیزیں ایک انسان کے باطن میں انسان کے اندر سے شروع ہوتی ہیں ,دماغ میں برے خیالات بد کا ریاں ، چوری اور قتل ، ۔>;uاس کے علاوہ یسوع نے ان سے کہا،” ایک انسان کے اندر آ نے والے ارادے ہی اس کو گندہ اور نا پاک بنا تے ہیں۔:اس نے کہا کہ کسی بھی غذا انسانی جسم میں پیٹ کے اندر کے حصّہ میں داخل ہو تی ہے نہ کہ دل میں۔ اس کے بعد وہ ایک نالی کے ذریعہ وہاں سے با ہرنکل جاتی ہے “۔”اس طرح کھائی جانے والی کو ئی بھی غذا گندی اور نا پاک نہیں ہو تی۔69eیسوع نے جواب دیا، “کیا دوسروں کی طرح تم کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؟ ایک آدمی کے اندر جا نے وا لی کو ئی چیز بھی کسی کو گندہ اور نا پاک نہیں کر تی کیا یہ بات تمہیں معلوم نہیں۔.8Uپھر یسوع نے لو گوں کو وہیں پر چھوڑا اور گھر چلے گئے شاگردوں نے اس تمثیل کی با بت ان سے پوچھا۔ 7-g6Gکو ئی چیز ایسی نہیں ہے جو کہ با ہر سے انسان کے اندر داخل ہو کر اس کو گندہ اور نا پاک کر دیتی ہو اور اس نے کہا مگر ایک انسان کو اس کے اندر سے آنے والے معاملات و ارادے ہی گنسے اور نا پاک بنا دیتے ہیں”۔P5یسوع مسیح نے پھر دوبا رہ لوگوں کو اپنے پاس بلا کر کہا ، “ میں جو بھی کہہ رہا ہوں اس کو تم سب سنو اور اس کو سمجھو۔4 اس لئے تم تعلیم دیتے ہو کہ حدا کے احکامات کی تعمیل اہم نہیں ہے تم سوچتے ہو کہ تم جن روحوں کی تعلیم لوگوں کو دیتے ہو اس کا بجا لا ناضروری ہے ۔”q3[ اس طرح اس کو اجا زت نہیں کہ اپنے ماں باپ کے لئے کچھ کر سکے۔2 لیکن تم کہتے ہو کو ئی بھی اپنے ماں باپ سے یہ کہہ سکتا ہے “میرے پاس کچھ تھا جس سے میں تمہا ری مدد کر سکتا ہوں مگر میں یہ تحفہ خدا کے لئے رکھ چکا ہوں ۔w1g موسیٰ نے کہا تھا تمہیں چاہئے کہ اپنے ماں باپ کی تعظیم کریں کو ئی بھی شخص اپنے ما ں باپ کو برا بھلا کہا تو اس کو موت کی سزا ہو نی چاہئے۔K0 تب یسوع نے ان سے کہا، “بڑی چالا کی سے خداوند کے احکامات کا انکار کرتے ہو اور اپنی تعلیمات کی تعمیل کر تے ہو۔/-اس نے کہا تم نے خدا کے حکم کو رد کیا۔ لیکن لو گوں کی تعلیمات کی پیر وی کر رہے ہو۔”T.!اور میری عبا دت کر تے ہیں کوئی فائدہ نہیں ہے بیکار ہے کیونکہ وہ انسانی اصول ہی کی یہ تعلیم دیتے ہیں۔ یسعیاہ ۲۹ :۱۳-یسوع نے کہا،” تم سب ریا کار ہو ۔تمہارے بارے میں یسعیا ہ نے بہت خوب کہا ہے۔میری تعظیم کر تے ہو ئے یہ لوگ کہتے ہیں لیکن ان کے دل مجھ سے دور ہیں۔,wفریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے یسوع سے پوچھا،”ہمارے بزرگوں کے رواج کو توڑ تے ہو ئے آ پکے شاگرد گندے ہاتھوں سے کھانا کیوں کھاتے ہیں ؟”۔P+جب بازار میں وہ کسی بھی چیز کو خرید تے تو بطور خاص اس کو دھو ئے بغیر ہر گز نہیں کھا تے تھے۔ لو ٹا کٹورہ برتن وغیرہ دھو نے کے وقت بھی وہ اپنے بڑوں سے آئے ہو ئے اصولوں کی پا بندی کرتے تھے۔%*Cفریسیوں اور ُدوسرے تمام یہودی لوگوں نے ایک خاص طریقے سے ہاتھوں کو دھو ئے بغیر کھانا نہ کھا تے تھے وہ اپنے آبا ء و اجداد سے آ ئے ہو ئے اصولوں کی تعمیل کر تے تھے۔a);فریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے دیکھا کہ یسوع کے چند شاگرداپنے ہاتھوں کو دھوئے بغیر”گندے ہاتھوں “سے کھانا کھا تے ہیں۔( چند فریسی اور کچھ شریعت کے معلّمین یروشلم سے آئے وہ یسوع کے اطراف جمع ہوئے۔B'8[This verse may not be a part of this translation] & 7یسوع کی آمد کی اطلاع دی ۔ اس علاقے میں رہنے والے سبھی لوگ دوڑنے لگے جہاں بھی لوگوں نے سنا کہ یسوع آئے تو لوگ بیماروں کو بستروں سمیت لا رہے تھے ۔i%K6وہ جب کشتی سے باہر آئے تو لوگوں نے یسوع کو پہچان لیا ۔$55یسوع کے شاگر د جھیل پار کر کے گنیّسرت گاؤں کو آئے اور کشتی جھیل کے کنا رے باندھ دی ۔# 4پانچ روٹیوں سے پانچ ہزار لوگوں کے کھا نے کا واقعہ کو دیکھ چکے تھے لیکن اب تک اس کے معنی سمجھ نہ سکے ۔ ان کے ذہن بند ہو گئے تھے ۔ (متّی ۱۴ :۳۴ ۔۳۶ )"#3پھر یسوع اس کشتی میں ان کے ساتھ سوار ہوئے تب ہوا رک گئی شاگر دوں کو حیرت ہوئی ۔p!Y2تمام شاگردوں نے جب یسوع کو دیکھا تو بہت گھبرائے ۔ لیکن یسوع نے ان سے باتیں کیں اور کہا ، “فکر مت کرو ! یہ میں ہی ہوں ! گھبراؤ مت ۔”= s1لیکن پا نی پر چلتے ہوئے جب ان کے شا گر دوں نے اسے دیکھا تو اسے بھوت سمجھا اورخوف کے مارے چلّا نے لگے ۔A{0یسوع نے کشتی کو دیکھا جو جھیل میں بہت دور تھی اور وہ شاگرد ان کو کنا رے پر پہونچا نے کے لئے سخت جد و جہد کر رہے تھے ۔ ہوا انکے مخا لف سمت میں چل رہی تھی صبح کے تین سے چھ بجے کے درمیا ن یسوع پا نی پر چلتے ہوئے کشتی کے قریب آکر ان سے آگے نکل جا نا چا ہا ۔r]/اس رات کشتی جھیل کے بیچ میں تھی یسوع اکیلے ہی زمین پر تھے ۔~u.یسوع لو گوں کو رخصت کر نے کے بعد پہاڑ پر گئے تا کہ عبادت کی جا ئے ۔{-تب یسوع نے اپنے شاگر دوں کو کشتی میں سوار ہو نے کے لئے کہا ۔ یسوع نے ہدا یت کی کہ وہ جھیل کے اس پار بیت صیدا جائیں اور کہا کہ تھوڑی دیر بعد وہ آئیگا ۔ یسوع وہاں رک گئے تا کہ لو گوں کو گھر جا نے کے لئے سمجھایا جائے ۔ ~~?}||{zzzsy:xpx w vSuu:tt sdrqposnmlckj0igffedWcbbSaD_^\n[6ZY(XW`UTSS0PPiONrML:KUJxII$H*FENDlCPBAA?>=<<]:977V54z32110T/.-,+*s)(+&&w$##7"g G4!d G $hI !جس کی وجہ سے انہوں نے یسوع کو جواب دیا کہ ہم نہیں جانتے” یسوع نے انہیں جواب دیا،” اگر ایسا ہے تو میں بھی کس کے اختیار سے ان تمام کاموں کو کر رہا ہوں وہ تم سے نہ کہوں گا” (متّی۲۱:۳۳۔۴۶؛لوقا۲۰: ۹۔۱۹)uc تب اس نے کہا ، “ اے معلّم ! وہ ایک بہت ہی اچھا جواب ہے۔ اور تو نے بہت ہی ٹھیک کہا ہے کہ خداوند ایک ہی ہے اور اس کے سوا دوسرا کوئی نہیں۔) اور کہا تو جیسے خود سے محبت کرتا ہے اسی طرح ا پنے پڑوسیوں سے بھی محبت کر یہی اہم ترین دوسرا حکم ہے ۔ تمام احکام میں یہ دو اہم ترین اور ضروری باتیں ہیں”۔  خداوند اپنے خدا کو تم دل کی یکسوئی کے ساتھ پوری جان کے ساتھ پوری عقلمندی کے ساتھ اور تمام طاقت کے ساتھ اس سے محبت کرو۔ یہی بہت اہم ترین حکم ہے۔8i تب یسوع نے کہا،” سب سے اہم حکم یہ ہے اے بنی اسرائیلیو سنو، خداوند ہمارا خدا ہی صرف ایک خداوند ہے۔I  اس بحث و مبا حث کو سننے والے معلمین شریعت میں سے ایک یسوع کے پاس آیا، اس نے صدوقیوں اور فریسیوں کے ساتھ یسوع کو حجت کر تے ہوئے سنا۔ اس نے دیکھا کہ یسوع نے ان کے سوالات کے بہترین جواب دئے۔ اس لئے اس نے یسوع سے کہا احکام میں سب سے اہم ترین حکم کو نسا ہے؟”3_ یہ سب نہیں مرے، کیوں کہ خدا زندوں کا خدا ہے نہ کہ مرُدوں کا ۔ اور یہ کہتے ہوئے جواب دیا کہ اے صدوقیو ! تم نے اس حقیقت کو غلط سمجھا ہے” ۔ ( متیّ۲۲:۳۴۔۴۰ ؛ لوقا ۱۰ : ۲۵ ۔۲۸ )G تم قیامت یعنی لوگوں کی موت سے جی اٹھنے کے بارے میں خدا کی کہی ہوئی باتوں کو یقیناًپڑھتے ہو ۔خدا نے موسیٰ سے کہا ، “میں ابراہیم کا خدا ہوں ،اسحاق  کا خدا ہوں، اور یعقوب کا بھی خدا ہوں ۔ کیا تم نے موسیٰ کی کتاب میں جھاڑی کے ذکرمیں اس بات کو نہیں پڑھا؟! مرے ہوئے لوگ جب دوبارہ جی اٹھینگے تو شادی بیاہ نہیں ہوگی مرد اور عورتیں دوبارہ شادی نہیں کرینگے ۔ سبھی لوگ آسمان میں رہنے والے فرشتوں کی طرح ہونگے ۔9k یسوع نے کہا، “ تم ایسی غلطی کیو ں کرتے ہو ؟ مقدس صحیفہ ہو یا کہ خدا کی قدرت ہو اس کو تم نہیں جانتے ؟?w تب لوگوں نے پوچھا ، “ جب قیامت کے دن لوگ موت سے جی اٹھینگے تو وہ عورت ان میں سے کس کی بیوی کہلائیگی” ۔B} ساتو بھائی اسی سے شادی کئے مگر کسی سے اسکو اولاد نہ ہوئی اور سب کے سب مر گئے آخر کار وہ عورت بھی مر گئی ۔B} تب دوسرے بھا ئی نے اس بیوہ سے شادی کی وہ بھی اولاد کے بغیر ہی مر گیا اور تیسرے بھائی کا بھی یہی حشر ہوا ۔  سات بھائی رہتے تھے پہلا بھائی شادی تو کر لیا مگر اولاد کے بعیر ہی مر گیا ۔& E “ اے استاد موسیٰ نے یہ صحیفہ ،حکم نامہ ہمارے لئے چھوڑا ہے ایک شادی شدہ انسان جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور وہ مرجائے تو مرحوم کی بیوہ سے اس کا بھا ئی شادی کرلے اور مرے ہوئے بھائی کے گھر نسل کا سلسلہ جاری کرے اس بات کو موسیٰ نے لکھا ہے ۔Q  تب بعص صدوقیوں نے ( صدوقیوں کا ایمان ہے کہ کوئی بھی شخص مرنے کے بعد زندہ نہیں ہوتا ۔ ) یسوع کے پاس آکے سوال کیا، ۔  یسوع نے ان سے کہا ،” قیصر کا قیصر کو دو اور خدا کا خدا کو دو” ۔ یسوع نے جو کہا اسے سن کر وہ بے حد حیرت میں پڑگئے ۔ (متّی۲۲:۲۳۔۳۳؛لوقا۲۰:۲۷ ۔۴۰)1 [ انہوں نے اسکو ایک سکّہ دیا ۔ یسوع نے ان سے پوچھا ، “ سکّہ پر کس کی تصویر ہے ؟ اور اس کے اوپر کس کا نام ہے ؟ انہوں نے جواب دیا” یہ قیصر کی تصویر ہے اور قیصر کا نام ہے” ۔pY یسوع سمجھ گئے یہ لوگ حقیقت میں دھوکہ دینے کی تدبیر کررہے ہیں اس لئے انہوں نے ان سے کہا، “ میرے باتوں میں غلطیوں کو پکڑنے کی کیوں کوشش کی جاتی ہے ؟مجھے چاندی کا ایک سکّہ دو” میں وہ دیکھنا چا ہتا ہوں” ۔/ فریسی اور ہیرودیسی یسوع کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ “ اے معلّم ! تو سچّا ہے ہمیں معلوم ہے اور تجھے اس بات کا بھی خوف نہیں کہ لوگ آپ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور تمام لوگ آپ کی نظر میں ایک ہیں اور آپ خدا کی راہ کے متعلق سچی تعلیم دیتے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہے اس لئے ہم سے کہہ دے کہ قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟ اور پوچھا کہ ہمیں لگان دینا چاہئے یانہیں “؟۔6e اس کے بعد یہودی قائدین نے چند فریسیوں کو اور ہیرو دیسیوں کو بھیجا کہ کچھ کہے تو اس کو پھانس لیں ۔:m یسوع سے کہی ہوئی یہ تمثیل جس کو یہودی قائدین نے سنا تو انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ تمثیل اس نے انہی کے مطابق کہی ہے ۔ اس لئے انہوں نے یسوع کو کرفتار کرنے کی تدبیروں کے با وجود وہ لوگوں سے ڈرے اور اسکو چھوڑ کر چلے گئے ۔ (متّی۲۲:۱۵ ۔۲۲؛لوقا ۲۰ :۲۰ ۔۲۶)' یہ خدا وند سے ہی ہوا ۔ اور ایسا ہونا ہم کو عجیب و غریب لگتا ہے” ۔ زبور۱ ۱۸:۲۲۔۲۳$A کیا تم نے صحیفے کو پڑھا نہیں ؟ جس کو معماروں نے رد کیا وہی پتھّر کو نے کا پتھّر ہو گیا ۔mS “ اگر ایسا ہو تو باغ کا مالک کیا کریگا ؟ وہ خود باغ کو جائیگا ۔ اور اس باغ کے مالی کو قتل کرکے باغ کو دوسرے مالی کے حوالے کریگا ۔'G انہوں نے اسکے بیٹے کو پکڑ کر قتل کر دیا اور اسکو انگور کے باغ کے باہر اٹھا کر پھینک دیا ۔wg “تب باغبان ایک دوسرے سے یہ کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے جو اس باغ کا مالک ہے اگر ہم اسکو قتل کردیں تو انگور کا باغ ہمارا ہو جائیگا ۔q[ “اس مالک کو باغبانوں کے پاس بھیجنے کیلئے صرف اسکا بیٹا ہی باقی بچا تھا وہ اس آخری فرد کو بھیج رہا تھا وہ اسکا خاص بیٹا تھا ۔ باغبان میرے بیٹے کی تعظیم کرینگے یہ سمجھ کر مالک نے اپنے بیٹے کو بھیج دیا” ۔h~I پھر اس کے بعد مالک نے ایک اور خادم کو بھیجا باغبانوں نے اس خادم کو بھی مارڈالا پھر مالک نے یکے بعد دیگر کئی خادموں کو باغبانوں کے پاس بھیجا ۔ باغبانوں نے چند خادموں کو پیٹا اور بعض کو قتل کر ڈالا ۔L} پھر دوبارہ اس مالک نے ایک اور خادم کو باغبانوں کے پاس بھیجا باغباں اس کے سر پر چوٹ لگا ئی اور اس کو ذلیل کیا ۔|) تب باغبانوں نے اس خادم کو پکڑا اور پیٹا پھر اسے کچھ دیئے بغیر ہی واپس لوٹا دیا ۔I{  پھر ثمر پا نے کا موسم آیا تو اپنے حصّہ میں ملنے والے انگور حاصل کرنے کے لئے مالک نے اپنے ایک خادم کو بھیجا ۔Sz ! یسوع نے لو گوں کو تمثیلوں کے ذریعے تعلیم دی اور ان سے کہا ،” ایک شخص نے انگور کا با غ لگایا چاروں طرف دیوار کھڑی کی اور مئے لگا نے کے لئے ایک گڑھا کھدوایا ۔ اور حفاظت و دیکھ بھا ل کے لئے ایک مچان بنوایا ۔ اور وہ چند باغباں کو باغ ٹھیکہ پر دیکر سفر کو چلا گیا ۔By ![This verse may not be a part of this translation]kxO اگر یہ کہیں کہ یو حنا ّ نے لوگوں کے اختیار سے بپتسمہ دیا تو اس وقت لوگ ہم پر غصّہ ہوں گے “چونکہ لوگوں کا ایمان ہے کہ یوحناّ نبی تھے۔اس طرح وہ آپس میں باتیں کر نے لگے۔جس کی وجہ وہ لوگوں سے خوفزدہ رہے۔vwe یہودی قائدین اس سوال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ایک دوسرے کہنے لگے” اگر ہم یہ کہیں کہ یوحناّ نے کوگوں کو خدا کے آئے ہوئے اختیار سے بپتسمہ دیا تو پھر یسوع پوچھے گا کہ تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہیں لائے؟ “Jv  مجھے معلوم کراؤ کہ یوحنا ّ نے لو گوں کو جو بپتسمہ دیا تو کیا وہ خدا کے اختیار سے تھا یا لوگوں کے اختیار سے”؟u% یسوع نے ان سے کہا میں بھی تم سب سے ایک سوال پوچھتا ہوں ۔اگر تم میرے سوال کا جواب دو گے تو میں تم کو بتا ؤنگا کہ میں کس کے اختیار سے یہ سارے کام کرتا ہوں۔t وہ دریافت کر نے لگے، “ ایسا کو نسا اختیار آپکے پاس ہے کہ جس کی بنا پر آپ یہ سب کچھ کر تے ہیں ؟اور یہ اختیار آ پ کو کس نے دیا ہے” ؟ ہمیں بتا ئیں۔+sO یسوع اور اس کے دو شاگرددوبارہ یروشلم گئے۔یسوع جب ہیکل میں چہل قد می کر رہے تھے تو سردار کاہن اورمعلمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین اس کے پاس آئے اور ان سے پوچھا۔8rk (متیّ۲۱:۲۳۔۲۷؛ لوقا۲۰:۱۔۸) q اور یہ کہتے ہو ئے جواب دیا کہ جب تم دعا کر نے کی تیاری کرو اور تم کسی پر کسی وجہ سے غصہّ اور ناراض ہو، اور اگر یہ بات تمہیں یاد آئے تو اس کو معاف کر دو تا کہ آسمان پر رہنے والا تمہارا باپ تمہارے گناہوں کو معاف کردے گا”۔?pw میں تم سے کہتا ہوں کہ تم دعا کرو۔اور عقیدہ رکھو کہ وہ سب مل جا ئے گا تو یقین کرو کہ وہ تمہا را ہی ہو گا۔Io  میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں ۔تم اس پہاڑ سے کہو کہ تو جا کر سمندر میں گر جا اگر تم بغیر شک وشبہ کے یقین کرو۔ تو تم نے جو کچھ کہا ہے وہ یقیناً پورا ہوگا۔خدا تمہارے لئے اس کو مبارک کریگا ۔Gn یسوع نے کہا ،” خدا پر ایمان رکھو ۔cm? پطرس نے اس درخت کو یاد کر کے یسوع سے کہا ، “ استاد دیکھو ! کل جس انجیر کے درخت پر آپ نے لعنت کی تھی وہ درخت اب سوکھ گیا ہے”۔)lK دوسرے دن صبح یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جا رہے تھے۔پچھلے دن جس انجیر کے درخت کو یسوع نے بد دعا دی تھی اس کو شاگردوں نے دیکھا وہ انجیر کا درخت جڑ سمیت سوکھ گیاتھا۔xki اس رات یسوع اور اس کے شاگرد وں نے شہر چھو ڑدیا۔ (متیّ۲۱:۲۰ ۔۲۲)[j/ سردار کاہنوں اور معلّمین شریعت نے ا ن واقعات کو سن کر یسوع کو قتل کرا نے کے لئے مناسب تدبیر کی فکر شروع کردی ۔ وہ یسوع کی تعلیمات کو سن کر بے انتہا حیرت زدہ ہونے کی وجہ سے یسوع سے گھبرا گئے ۔yik اس کے بعد یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی کہ” میرا مرکز اور ٹھکا نہ تمام لوگوں کے لئے عبادت خانہ کہلا ئیگا “ اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اور کہا کہ تم لوگوں نے خدا کے گھر کو چوروں کے چھپے رہنے کی جگہ بنا لی ہے “ h اس نے کسی کو بھی ہیکل کے راستے سے چیزوں کو لا نے لے جا نے کی اجا زت نہ دی ۔?gw یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم پہونچے یسوع ہیکل میں دا خل ہوئے وہاں انہوں نے لوگوں کی خرید و فروخت کو دیکھا اور سودا گروں کی میز کی طرف پلٹا جو مختلف قسم کی رقم کا تبادلہ کر رہے تھے اور ہیر پھیر کر کے روپیہ جمع کر رہے تھے اور کبوتر فروخت کر رہے تھے ۔6fe تب یسوع نے اس درخت سے کہا ، “ اس کے بعد پھر لوگ تیرے میوے کبھی نہیں کھا ئیں گے” ۔ شاگردوں نے یسوع کو یہ بات کہتے ہوئے سنا ۔ (متّی ۲۱:۱۲۔۱۷ ؛لوقا۱۹:۴۵ ۔۴۸؛ یوحنا ۲:۱۳ ۔۲۲ )weg اس نے کچھ فاصلے پر پتّوں سے بھرا ایک انجیر کے درخت کو پایا ۔ وہ یہ سمجھ کر کہ درخت میں کچھ انجیر ملیں گے اس کے قریب گئے لیکن درخت میں وہ انجیر نہ پا یا ۔وہاں صرف پتّے تھے ۔کیوں کہ وہ انجیر کا موسم ہی نہ تھا ۔wdg دوسرے دن جب یسوع بیت عنیاہ سے جا رہے تھے تو اسے بھوک لگی تھی ۔c) یسوع جب یروشلم میں داخل ہوئے وہ ہیکل کو گئے اور وہاں کی ہر چیز کو دیکھا لیکن اس وقت تک دیر ہو گئی تھی ۔اس لئے یسوع بارہ رسولوں کے ساتھ بیت عنیاہ کو گئے ۔0bY خدا کی رحمت ہمارے باپ داؤد کی سلطنت پر ہو اور وہ سلطنت آرہی ہے ۔خدا کی تعریف آسمان میں کرو ۔”Qa بعض لوگ یسوع کے سامنے جا رہے تھے ۔ اور بعض لوگ اس کے پیچھے جا رہے تھے ۔اور تمام لوگوں نے نعرے لگائے کہ اس کی تعریف بیان کرو “خداوند کے نام سے آنے والے کو خدا مبارک کہے ! زبور ۱۸ ۱: ۲۵۔۲۶`) بہت سارے لوگوں نے یسوع کے لئے راستے پر اپنے کپڑے بچھا دیئے اور دوسرے چند لوگوں نے درختوں کی شاخیں راستے پر پھیلا دیں ۔جسے انہوں نے درختوں سے کاٹی تھی ۔>_u شاگردوں نے گدھے کو یسوع کے پاس لایا اور اپنے کپڑے اس کے اوپر ڈال دیئے تب یسوع اس کی پیٹھ پر بیٹھ گئے ۔F^ یسوع نے جو کچھ شاگر دوں سے کہا تھا وہ ویسے ہی جواب دیئے ۔ لہذا لوگوں نے اس گدھے کو شاگردوں کو لیجا نے دیا ۔(]I وہاں کھڑے ہو ئے چند لوگوں نے پوچھا ، تم کیا کر رہے ہو ؟ اور اس گدھے کو کیوں کھول رہے ہو ؟”\) شاگرد جب گاؤں میں داخل ہوئے تو راستے میں ملنے والے ایک گھر کے کنارے بندھے ہوئے ایک گدھے کے بچے کو انہوں نے دیکھا ، شاگر دوں نے جاکر اس گدھے کو کھولا تو۔^[5 اگر تم سے کوئی پوچھے کہ ایسا کیوں کر رہے ہو تو کہنا کہ خداوند کو اس کی ضرورت ہے ۔ اور وہ اسکو بہت جلدی واپس بھیج دیگا ۔”}Zs یسوع نے شاگر دوں سے کہا ، وہاں نظر آنے والے گاؤں کو چلے جاؤ ۔جب تم اس گاؤں میں داخل ہونگے تو وہاں تم ایک ایسے گدھے کے بچے کو بندھا ہوا پاؤگے کہ جس پر کبھی کسی نے سواری نہ کی ہو ۔ اس گدھے کو کھول کر میرے پاس لاؤ ۔WY ) یسوع اور ان کے شاگرد یروشلم کے قریب تک آچکے تھے ۔ وہ زیتون کے پہاڑ کے قریب بیت فگے اور بیت عنیاہ جیسے قریوں کے پاس آئے وہاں سے یسوع نے اپنے شاگر دوں میں سے دو کو کچھ کر نے کے لئے روانہ کیا ۔vXe 4یسوع نے اس سے کہا، “ جا تیرے ایمان کی وجہ سے تو شفا یاب ہو”ا تب وہ شخص دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا ۔ وہ یسوع کے پیچھے راہ میں چلنے لگا۔AW{ 3یسوع نے اس سے پوچھا ، “ مجھ سے تو کیا چاہتا ہے” ؟ تب اس اندھے نے جواب دیا ،”اے استاد ! مجھے بصارت دو” ۔ V 2وہ اندھا فوراً کھڑا ہو گیا اور اپنا اوڑھنا وہیں چھوڑکر یسوع کے پاس گیا ۔YU+ 1یسوع نے رک کر کہا “ اس کو بلا ؤ” انہوں نے اندھے کو بلا یا اور کہا ،” خوش ہو کھڑا رہ کیوں کہ یسوع تجھ کو بلا رہا ہے” ۔aT; 0کئی لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ خاموش رہ لیکن وہ اندھا”اور زور سے چلّا یا اے داؤد کے بیٹے ! مجھ پر کرم فرما !” ۔RS /جب اس نے سنا کہ یسوع ناصری اس راستے سے گزرتا ہے تو اس نے چلا نا شروع کیا” اے یسوع داؤد کے بیٹے مجھ پر کرم فرما” ۔^R5 .تب وہ سب جریکو کے گاؤں میں آئے یسوع اپنے شاگردوں اور دیگر کئی لوگوں کے ساتھ اس گاؤں کو چھوڑ کر نکل رہے تھے ۔ تومائی کا بیٹا برتمائی جو اندھا تھا ۔ راستے کے کنارے پر بیٹھ کر بھیک مانگ رہا تھا ۔QQ -اسی طرح ابن آدم لوگوں سے خدمت لینے کے لئے نہیں آیا ہے بلکہ لوگوں کی خدمت کر نے کیلئے آیا ہے ۔ ابن آدم خود اپنی جا ن دینے کے لئے آیا ہے ۔ تا کہ لوگ بچ سکیں ۔ ( متّی۲۰:۲۹ ۔۳۴ ؛لوقا۱۸:۳۵۔ ۴۳)P5 ,تم میں جو سب سے اہم بننے کی خواہش کرنے والا ہے وہ ایک غلام کی طرح تم سب کی خدمت کرے ۔O +مگر تم میں ایسا نہیں ہے ۔ بلکہ جو تم میں بڑا ہونا چا ہے وہ تمہارا خادم بنے ۔0NY *یسوع نے تمام شاگردوں کو ایک ساتھ بلا کر کہا ، “غیر یہودی کے وہ سردار جن کو لوگوں پر اختیار ہے اور ان اختیارات کو وہ لوگوں کو دکھانے کی کوشش کر تے ہیں ۔ تم جانتے ہو کہ وہ قائدین لوگوں پر اپنی قوت کا اظہار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور انکے اہم قائدین لوگوں پر اپنے تمام اختیارات استعمال کر نے کی چاہت رکھتے ہیں ۔}Ms )دوسرے دس شاگردوں نے اس بات کو سن کر یعقوب اور یوحنا پر غصّہ کیا ۔L (میرے دائیں اور بائیں جانب بیٹھنے والے افراد کا انتخاب کر نے والا میں نہیں ہوں وہ جگہ جن کے لئے تیار کی گئی ہے وہ انہی کے لئے جگہ محفوظ کر لی گئی ہے ۔1K[ 'انہوں نے جواب دیا، “ ہاں ہمارے لئے ممکن ہے” یسوع نے ان سے کہا، “ تم بھی اسی طرح دکھ اٹھا ؤگے جس طرح میں اٹھا نے جا رہا ہوں مجھے جو بپتسمہ لینا ہے کہ کیا وہ تم لوگے ؟ ۔bJ= &یسوع نے ان سے کہا تم نہیں جانتے ، “تم کیا پوچھ رہے ہو ؟ کیا تم وہ مصائب دکھ اٹھا سکتے ہو جو میں نے اٹھا ئے ہیں ؟ میں جس بپتسمہ کو لینے والا ہوں کیا تمہارے لئے اس بپتسمہ کا لینا ممکن ہو سکیگا” ؟ ۔CI %ان دونوں نے جواب دیا “ جب تو اپنی سلطنت میں جلال کے ساتھ رہے گا تو ہم دونوں میں سے ایک کو اپنے دائیں ہاتھ کی طرف اور دوسرے کو اپنے بائیں ہاتھ کی طرف بٹھا نے کی مہر بانی کر نا” ۔~Hu $یسوع نے پوچھا ، “ تمہاری کونسی خواہش مجھ کو پوری کرنی چاہئے “ ؟۔ZG- #پھر زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا دونوں یسوع کے پاس آئے اور کہا اے استاد ! ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہماری گزارش پوری کریں “۔,FQ "وہ لوگ اس کو دیکھ کر اس کا مذاق اڑا ئینگے اور اس پر تھو کیں گے اور اس کو چا بک سے ماریں گے پھر اس کو قتل کریں گے ۔ لیکن وہ تیسرے ہی دن پھر جی اٹھے گا ۔ (متّی ۲۰:۲۰ ۔۲۸ )4Ea !“ہم یروشلم جا رہے ہیں۔ ابن آدم کو کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت کے حوالے کیا جائے گا ۔ وہ اس کو موت کی سزا دی کر قتل کرینگے اور اس کو غیر یہودیوں کے حوالے کریں گے ۔>Du یسوع اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ تھے یروشلم کو جا رہے تھے یسوع انکی نمائندگی کر رہے تھے۔ ان کے شاگرد حیران و پریشان تھے۔ اور جو لوگ ان کے پیچھے آرہے تھے وہ بھی خوف زدہ تھے۔یسوع نے اپنے بارہ رسو لوں کو دوبارہ اکٹھا کیا ان سے تنہا ئی میں بات کی ۔یسوع نے یروشلم میں اپنے ساتھ پیش آ نے والے واقعات کے بارے میں سنانا شروع کیا۔{Co اور پھر کہا کہ وہ بہت سے لوگ کہ جو پہلے والوں میں ہیں ۔ وہ بعد والوں میں ہو جائیں گے اور جو بعد والوں میں ہیں وہ پہلے والوں میں ہو نگے” ۔B وہ سو گنا زیادہ اجر پائیگا ۔ اس دنیا کی زندگی میں وہ شخص کئی گھروں کو بھائیوں کو بہنوں کو ،ماؤں کو ، بچوں کو اور زمین کے ٹکڑوں کو پائیگا ۔مگر ظلم و زیادتی کے ساتھ ۔ اس کے علاوہ آنے والی دنیا میں ہمیشہ کی زندگی کو پائیگا ۔ A یسوع نے کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جو شخص میری خا طر اور خوشخبری کے لئے اپنا گھر یا بھا ئی یابہن یا ماں باپ یا بچے یا زمین کو قربان کردیا تو ۔@ پطرس نے یسوع سے کہا” تیرے پیچھے چلنے کے لئے ہم نے تو سب کچھ قربان کردیا ہے !”Y?+ یسوع نے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا یہ بات تو انسانوں کے لئے مشکل ہے لیکن خدا کے لئے نہیں خدا کے لئے ہر چیز ممکن ہے “۔ > شاگرد مزید چوکنا ہوکر ایک دوسرے سے کہنے لگے،” پھر کون بچا ئے جائینگے ۔ ؟B=} ایک اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار ہونا آسان ہے بنسبت اس امیر آدمی کے کہ جو خدا کی سلطنت میں داخل ہو” ۔d<A یسوع کی یہ باتیں سن کر ان کے شاگرد چونک پڑے ۔ لیکن یسوع نے دو بارہ کہا ، “میرے بچو! خدا کی سلطنت میں داخل ہونا بہت مشکل ہے ۔C; تب یسوع نے اپنے شاگردوں کی طرف دیکھ کر کہا ، “ مالدار آدمی کو خدا کی سلطنت میں داخل ہو نا بہت مشکل ہے “۔:+ یسوع کی یہ باتیں سن کر اس کے چہرے پر مایو سی چھا گئی اور وہ شخص مایوس ہو کر چلا گیا ۔ کیوں کہ وہ بہت مالدار تھا اور اپنی جائیداد کو قائم رکھنا چاہتا تھا ۔&9E یسوع نے اس آدمی کو محبت بھری نظروں سے دیکھا اور کہا ، “تجھے ایک کام کرنا ہے ۔ جا اور تیری ساری جائیداد کو بیچ دے اور اس سے ملنے والی پوری رقم کو غریبوں میں بانٹ دے آسمان میں اسکا اچھا بدلہ ملے گا پھر اس کے بعد آکر میری پیروی کرنا” ۔8+ اس نے جواب دیا، “ اے استاد ! میں تو بچپن ہی سے ان احکامات کی پابندی کر رہا ہوں” ۔v7e اگر تو ابدی زندگی چاہتا ہے تو جو تم جانتے ہو اس کی پیروی کرو تجھے تو احکا مات کا علم ہوگا ۔ قتل نہ کر ، زنا نہ کر ، چوری نہ کر ، جھوٹ بولنے سے بچ ،اور کسی آدمی کو دھوکہ نہ دے اور تو اپنے والدین کی تعظیم کر” ۔56c یہ سن کر یسوع نے کہا تو مجھے نیک آدمی کہہ کر کیوں بلاتاہے؟ کوئی آدمی نیک نہیں صرف خدا ہی نیک ہے ۔F5 یسوع وہاں سے نکلنا چاہتے تھے لیکن اتنے میں ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسکے سامنے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے اس شخص نے کہا” اے اچھے استاد ابدی زندگی پا نے کے لئے مجھے کیا کر نا چاہئے؟”y4k تب یسوع نے ان بچوں کو اپنے ہاتھوں سے اٹھا کر گلے لگایا اور ان کے اوپر اپنا ہاتھ رکھ کر ان کو دعائیں دیں ۔ (متّی۱۹:۱۶ ۔۳۰ ؛لوقا ۱۸:۱۸۔۳۰)E3 میں تم سے سچ کہتا ہوں تم خدا کی بادشاہی کو بچے کی طرح قبول نہ کرو گے تو تم اس میں کبھی داخل نہ ہو سکو گے “۔2 یہ دیکھتے ہوئے یسوع نے غصّہ سے انکو کہا چھوٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور ان کو مت روکو کیوں کہ خدا کی سلطنت ان لوگوں کی ہے جو ان بچوں کی مانند ہیں ۔|1q لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو یسوع کے پاس لائے یسوع نے ان کو چھوا لیکن شاگردوں نے یہ کہتے ہوئے لوگوں کو ڈانٹ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو نہ لے آئیں ۔0y اور کہا کہ ایک عورت جو اپنے شوہرکو طلاق دے اور دوسرے مرد سے شادی کرے تو وہ بھی حرام کاری کا قصور وار ہوگی” ۔ ( متّی ۱۹: ۱۳۔۱۵؛لوقا۱۸:۱۵۔۱۷)U/# یسوع نے انکو جواب دیا “ جو اپنی بیوی کو چھوڑ کر دوسری عورت سے شادی کرے تو اپنی بیوی کے خلاف زنا کا مرتکب ہو تا ہے ۔#.? یسوع اور ان کے شاگرد جب گھر میں تھے شاگردوں نے طلاق کے مسئلہ پر یسوع سے دوبارہ پوچھا ۔-) اس طرح جب خدا نے ان دونوں کو ملا یا ہے تو کوئی بھی انسان ان میں جدائی نہ ڈا لے” ۔, پھر وہ دونوں ایک بن گئے ۔ جس کی وجہ سے وہ دونوں الگ نہیں بلکہ ایک ہوتے ہیں ۔ +  اسی وجہ سے مرد نے اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر عورت کو اپنا رفیق حیات بنایا ۔*  جب خدا نے دنیا کو پیدا کیا تو انسانوں کو مرد عورت کی شکل میں پیدا کیا،۔5)c یسوع نے کہا،” خدا کی تعلیمات کو قبول کر نے کی بجا ئے انکار کر نے سے موسیٰ نے تم کو وہ حکم دیا ہے۔z(m فریسیوں نے جواب دیا موسیٰ نے کہا ہے کہ اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلا ق دینا چاہے تو وہ اپنی بیوی کو طلاق نا مہ لکھ کر طلاق دے سکتا ہے”۔c'? یسوع نے جواب دیا”موسیٰ نے تمہیں کیا حکم دیا ہے؟”F& چند فریسی یسوع کے پاس آ ئے اور اس کو آز ما نے لگے اور پوچھا ، “کیا کسی کا اپنی بیوی کو طلاق دینا صیح ہے؟”۔5% e تب یسوع اس جگہ سے روانہ ہو کریہوداہ کے علا قے میں اور پھر دریائے یر دن کے اس پار گئے۔ لوگو ں کی ایک بھیڑ دوبا رہ اس کے پاس آ ئی اور یسوع ان کو ہمیشہ کی طرح تعلیم دینے لگے۔B$ 2[This verse may not be a part of this translation]A#} 1ہر آدمی کو آ گ سے سزا دی جائیگی۔&"E 0دوزخ میں انسانوں کو کھانے والے کیڑے کبھی مرتے نہیں اور نہ ہی دوزخ کی آ گ کبھی بجھتی ہے ۔"!= /تیری آنکھیں اگر تجھے گناہوں میں ڈال رہی ہوں تو دو نوں آنکھ رکھتے ہوئے دوزخ میں جانے کی بجائے بہتر یہی ہوگا کہ ایک ہی آنکھ والا ہو کر ہمیشہ کی زندگی کو پا ئے ۔  .۔1 -اگر تیرا پاؤں تجھے گناہوں کے کا موں میں ملوث کر رہا ہو تو اس کو کاٹ ڈال دو نوں پیر رکھتے ہوئے دوزخ میں پھینک دیئے جانے سے بہتر یہ ہے کہ تو لنگڑا بن کر رہے ۔B ,[This verse may not be a part of this translation]=s +اگر تیرا ہاتھ تجھے ہی گناہوں میں پھانستا رہا ہو تو بہتر ہوگا کہ اس کو کاٹ ہی ڈال دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے نہ بجھنے والی آ گ کے جہنم میں جانے سے بہتر یہ ہوگا کہ معذور ہوکر ابدی زندگی ہی کو پائے اور وہ راستہ ایسا ہو گا کہ جہاں کی آ گ ہر گز نہ بجھے گی - 4 ~}|{zcyxww8v;utsorqsppMomlkk3ihgffeeId~d-c5aa`R_^^W]\[ZZ1YXX'VU T\TRQMONMLKKIHGFAED CEBiA@?><;:99*8766L5a432h10/..-,h+,*E('S&&f%$##;"m! dtqnZ  N R>m!Sپیلاطس لوگوں کو خوش کر نے کے لئے برابّا نامی آدمی کو رہا کر دیا ۔ اور درّے مار کر صلیب دینے کیلئے یسوع کو سپاہیوں کے حوالے کیا ۔Q پیلاطس نے پوچھا ، “ کیوں؟ اور ا س کا جرم کیا ہے”؟ اس پر لوگوں نے ہنگامہ مچایا اور کہا ،” اسکو صلیب پر چڑھا ؤ “۔ve لوگوں نے دوبارہ شور مچایا اور کہنے لگے ، “ اسے مصلوب کرو ۔ “M پیلاطس نے لوگوں سے دوبارہ پوچھا ، “یہودیوں کے بادشاہ کے نا م سے تم جس آدمی کو پکارتے ہو اس کو میں کیا کروں” ؟6e سردار کاہنوں نے لوگوں کو اکسایا کہ وہ پیلاطس سے برابّا کی رہائی کی گزارش کریں یسوع کے لئے نہیں ۔5c سردار کاہنوں کے حسد اور جلن سے یسوع کو قید کرکے اسکے حوالے کئے جانے کی بات پیلاطس کو معلوم تھی ۔L پیلاطس نے لوگوں سے پو چھا کہ “ کیا تم اس بات کو پسند کرتے ہو کہ تمہارے لئے یہودیوں کے بادشاہ کی رہائی ہو ؟ ۔” 9لوگ پیلاطس کے پاس آئے اور ہمیشہ کی طرح اپنے لئے ایک قیدی کی رہائی کی مانگ کر نے لگے ۔dAاس وقت برابّا نامی ایک قیدی قبائلیوں کے ساتھ قید خانے میں تھا یہ سب جھگڑالو ایک جھگڑے کے وقت قتل کے الزام میں گرفتار تھے ۔1[ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر گور نر کے حکم کی تعمیل میں قید خانہ سے ایک قیدی رہائی پاتا تھا ۔wgاس کے باوجود یسوع بالکل خاموش رہے اور اسکی خاموشی کو دیکھکر پیلاطس کو بڑی حیرت ہوئی ۔ ( متّی۲۷:۱۵۔۳۱؛لوقا۲۳:۱۳۔۲۵؛یوحنا۱۸:۳۹۔۱۹:۱۶)<qتب پیلاطس نے یسوع سے پوچھا ، “ یہ لوگ تجھ پر کئی الزامات لگا رہے ہیں تو چپ ہے کوئی جواب نہیں دیتا “؟X)سردار کاہنوں نے یسوع پر کئی الزامات لگائے ۔Rپیلاطس نے یسوع سے پوچھا ، “ کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے “؟ یسوع نے جواب دیا ، “ہاں تو نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے “۔ صبح سویرے سردار کاہنوں ، بڑے یہودی قائدین ، معلّمین شریعت اور صدر عدالت کے افراد نے اجلاس بلایا اور یہ طے کیا کہ یسوع کو کیا کر نا چاہئے ۔ وہ یسوع کو باندھکر پیلاطس جو شہر کا گورنر تھا اسکے پاس لے گئے اور اسکے حوالے کیا ۔BH[This verse may not be a part of this translation]Gتب پطرس اپنے آپ پر لعنت کرنا شروع کیا اور چلاّکر کہا کہ میں خدا کے لئے وعدہ کرتا ہوں یہ آدمی جس کے بارے میں تم مجھ سے کہتے ہو میں اسکو نہیں جانتا ! “OFپطرس نے دو بارہ اس کی باتوں کا انکار کیا ۔ تھوڑی دیر بعد پطرس کے قریب کھڑے ہوئے چند آدمیوں نے اس سے کہا ، “ہم جانتے ہیں کہ تو بھی اسکے شاگردوں میں سے ایک ہے اور توبھی گلیل ہی کا ہے ۔ “GEاس لڑکی نے پطرس کو دوبارہ دیکھا اور وہاں کھڑے ہوئے لوگوں سے کہا، “ یہ آدمی اس کے شاگردوں میں سے ایک ہے ۔ “Dلیکن پطرس نے انکار کیا اور کہا میں نہیں جانتا اور میں نہیں سمجھتا کہ تو کیا کہہ رہی ہے یہ کہتے ہوئے اٹھا اور آنگن کے باب الداخلہ ۔کے پاس گیاj MCپطرس کو جاڑوں میں آگ تاپتے ہوئے دیکھ کر اس لونڈی نے پطرس کو قریب سے دیکھا اور کہا، “ تو وہی ہے جو اس ناصری یسوع کے ساتھ تھا ۔” %Bا ُ س وقت پطرس ابھی آنگن ہی میں تھا کہ اعلیٰ کاہن کی ایک لونڈی پطرس کے پاس آئی ۔ 7Aوہاں پر موجود چند لوگوں نے یسوع پر تھوکا اور انکا چہرا ڈھانک دیا اور مکّے مارے اور کہنے لگے،” ہمیں نبوت کی باتیں سنا” اور محافظوں نے طمانچے مار مار کر اُسے اپنے قبضہ میں لیا ۔ (متّی۲۶:۶۹۔۷۵؛لوقا۲۲:۵۶۔۶۲؛یوحنا۱۸:۱۵۔۱۸،۲۵۔۲۷) /@تم سب نے اسے خدا کے خلاف کہتے ہوئے سنا اور پوُچھا کہ اس پر تم سب کا کیا فیصلہ ہے ؟ “سب لوگوں نے کہا ،” وہ قصور وار ہے اور اسکو ضرور موت کی سزا ہونی چاہئے ۔( I?اعلیٰ کاہن نے اپنے کپڑے پھاڑتے ہوئے کہا ،” ہمیں مزید گواہی کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی !>یسوع نے جواب دیا ،”ہاں میں خدا کا بیٹا ہوں ۔ اور ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کی داہنی جانب بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر سوار آتے ہوئے دیکھو گے۔”q[=لیکن یسوع با لکل خا موش رہے اس کا کوئی جواب نہ دیئے۔ اعلیٰ کا ہن نے یسوع سے دوسرا سوال کیا” کیا تو مسیح ہے؟ خدائے رحیم کا بیٹا ؟ “  <پھر اعلیٰ کاہن نے تمام لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر یسوع سے پوچھایہ حاضرین جو تیرے خلاف الزا مات لگا رہے ہیں کیا تو ان کے خلاف اپنی صفا ئی میں کوئی بات نہیں کہے گا؟ اور پوچھا کہ لوگ جو تیرے خلاف کہہ رہے ہیں کیا وہ سچ ہے؟;اس کے باو جود بھی ان لو گوں کی کہی ہوئی باتوں میں کوئی موافقت نہیں پائی گئی۔Y+:ان لوگوں نے کہا ،” ہم نے سنا ہے کہ یہ آدمی کہہ رہا تھا کہ میں اس ہیکل کو تباہ کر دوں گاجسے انسانی ہاتھوں نے بنایا ہے اور تین دن میں دوسری ہیکل تعمیر کروں گا جسے انسانی ہاتھ نہیں بنائیگا ۔”9تب چند لوگوں نے جو وہاں کھڑے تھے اور یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت پیش کئے ۔]38کئی لوگ آئے اور یسوع کے خلاف جھوٹے ثبوت دیئے۔لیکن ان لوگوں نے مختلف باتیں کہیں جو ایک دوسرے سے میل نہیں کھا رہی تھیں ۔w7سردار کا ہنوں اور صدرِ عدالت نے یسوع کے خلاف شہادت تلاش کرنی شروع کی تا کہ اس کو قتل کیا جائے۔ لیکن وہ ایسی کو ئی شہا دت پا نے سے قاصر رہے۔lQ6پطرس یسوع کے پیچھے کچھ فاصلے پر چلتے ہوئے اعٰلی کاہن کے گھر کے آنگن میں داخل ہو اور محافظوں کے ساتھ بیٹھ گیا اور آگ تاپ نے لگا۔/5یسوع کو جن لوگوں نے گرفتار کیا انہوں نے ان کو اعلٰی کاہن کے گھر لے گئے ۔ تمام سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین کے علاوہ معلّمین شریعت وہاں پر جمع تھے ۔f~E4مگر اسکے جسم سے کپڑا گر گیا اور وہ برہنہ ہی وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا ۔ (متّی۲۶:۵۷۔۶۸؛لوقا۲۲:۵۴۔۵۵،۶۳۔۷۱؛یوحنا۱۸:۱۳۔۱۴،۱۹۔۲۴)J} 3یسوع کو ماننے والا ایک نوجوان آدمی وہاں موجود تھا ۔ وہ سوتی کپڑے پہنے ہوئے تھا ۔ لوگوں نے اسکو بھی پکڑ لیا ۔Z|-2تب یسوع کے تمام شاگرد اسکو چھوڑ کر بھاگ گئے ۔/{W1اور کہا ، کہ روزانہ ہیکل میں تعلیم دینے کے لئے میں تمہارے ساتھ تھا ۔ تم نے مجھے وہاں گرفتار نہیں کیا لیکن یہ سارے واقعات جیسا صحیفوں میں لکھا ہوا ہے ایسا ہی ہوگا ۔”Mz0تب یسوع نے ان سے کہا،” تم لوگ کیوں تلواروں اور لاٹھیوں کے ساتھ مجھے گرفتارکر کرنے آئے ہو ؟ کیا میں مجرم ہو ں؟Fy/یسوع کے نزدیک کھڑے ہوئے شاگردوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کھینچ لی اور اعلٰی کاہن کے خادم کا کان کاٹ د یا ۔nxU.پھر ان لوگوں نے یسوع کو گرفتار کیا اور اس کو باندھ د یا ۔ywk-تب یہوداہ نے یسوع کے نزدیک جاکر” اے استاد” کہا اور بوسہ دیا ۔Vv%,یسوع کون ہے لوگوں کو یہ معلوم کرانے کے لئے یہوداہ نے اشارہ کیا ۔یہوداہ نے ان لوگوں سے کہا ،” میں جس کو بوسہ دوں وہی یسوع ہے ۔ اسکو گرفتار کر کے بہت ہوشیاری اور نگرانی میں ساتھ لے جانا ۔”u!+یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آیا یہوداہ ان بارہ رسولوں میں سے ایک تھا ۔ یہوداہ کے ساتھ کئی لوگ تلواروں اور لاٹھیوں کو لئے ہوئے تھے ۔ سردار کاہنوں، معلّمین شریعت اور بزرگ یہودی قائدین نے ان لوگوں کو بھیجا تھا ۔ct?*اٹھو ! ہم کو جانا چاہئے وہ جو مجھے ان لوگوں کے حوالے کریگا اب یہاں آرہا ہے ۔ “ ( متّی ۲۶ :۴۷۔۵۶؛لوقا۲۲:۴۷۔۵۳ ؛یوحنا۱۸:۳۔۱۲)8si)تیسری مرتبہ دعا کرنے کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس واپس آئے اور ان سے کہا ،”تم اب تک سو رہے ہو اور آرام کر رہے ہو ۔ ابن آدم کو اب گنہگاروں کے حوالے کرنے کا وقت آگیا ہے ۔7rg(یسو ع جب اپنے شاگر دوں کے پاس دوبارہ گئے تو ان کو سوتے پایا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انکی آنکھیں بہت تھک گئیں ہیں یسوع کی سمجھ میں کچھ بھی نہ آیا کہ وہ شاگر دوں سے کیا کہے ۔qq['دوسری مرتبہ یسوع دور جاکر پہلے ہی کی طرح دعائیں کرنے لگے۔5pc&جاگتا رہ اور دعا کر تا کہ تو مشتعل نہ ہو ۔ روح تو خو ا ہش مند ہے لیکن بدن میں کافی طاقت نہیں ہے ۔”+oO%میں تم سے اور ہر ایک سے یہی کہتا ہو ں کہ تیار رہو “! (متّی۲۶:۱۔۵ ؛لوقا۲۲:۱۔۲؛یوحنا۱۱:۴۵۔۵۳)n3$تب یسوع نے دُعا کی اے باپ ! تیرے لئے تو ہر بات ممکن ہے اور دعا کی کہ اس مصیبت کے پیا لے کو مجھ سے ہٹا دے لیکن تو جو چاہے سو کر اور میری مرضی کے مطا بق نہیں ۔ “[m/#یسوع ان کے ساتھ تھو ڑی دور جانے کے بعد زمین پر گرے اور دُعا کی” اگر ممکن ہو سکے تو یہ مصیبت کا وقت مجھ تک نہ آنے دو ۔ “elC"یسوع نے ان سے کہا،” میری جان غموں سے اتنی بھر گئی ہے کہ جو موت کے برابر ہے اور کہا کہ جاگتے ہوئے یہیں پر میرا انتظار کرو ۔”+kO!وہ پطرس یعقوب ، اور یوحنا ّ کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ پھر یسوع بہت حیران اور بہت دکھی بھی ہوئے۔j یسوع اور ان کے شاگرد ایک مقام جس کا نام گتسینی تھا اس جگہ آے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،” جب تک کہ میں عبادت نہ کر لوں تم یہیں بیٹھے رہو۔”?iwلیکن پطرس نے یقین کے ساتھ جواب دیا ،”اگر مجھے تیرے ساتھ مر نا بھی پڑے تو ٹھیک ہے تب بھی میں ہر گز یہ بات نہ کہوں گا کہ میں تجھے نہیں جانتا “ دوسرے شاگردوں نے بھی ایسا ہی کہا۔ghGیسوع نے کہا ،” میں سچ کہتا ہوں ۔ آج کی رات مرغ کے دو مرتبہ بانگ دینے سے قبل ہی تو تین مرتبہ یہ کہے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا۔”/gWپطرس نے جواب دیا ،” دیگر تمام شاگرداپنا ایمان کھو دیں گے لیکن میں اپنا ایمان نہیں کھوؤں گا۔fلیکن مر کر دوبارہ جی اٹھنے کے بعد تم سے پہلے ہی میں گلیل کو جا ؤں گا۔eتب یسوع نے شاگردوں سے کہا تم سب ایمان کو کھو دوگے یہ صحیفوں میں لکھا ہے: میں چرواہے کو مارونگا تب تمہا ری بکریاں منتشر ہو جائیں گی ۔ زکریا۱۳:۷d%تب تمام شاگردوں نے ایک گیت گایا۔اس کے بعد وہ زیتون کی پہاڑی کی طرف روانہ ہوئے۔5cc“میں تم سے سچ کہتا ہوں ۔ میں اب اس وقت تک مئے پیوں گا جب تک خدا کی بادشاہت میں نئی مئے نہ پیوں ۔”?bwیسوع نے کہا ،” یہ میرا خون ہے او ر یہ معا ہدہ کا خون ہے یہ بہت سے لو گوں کے لئے بہائے جا نے والا خون ہے۔Wa'تب یسوع نے شراب کا پیالہ لیا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور اسے اپنے شاگردوں کو دیا ۔اور تمام شاگردوں نے اسے پیا ۔i`Kجب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی لی اور خدا کا شکر اداکیا اُس نے روٹی توڑ کر اپنے شاگر دوں میں تقسیم کی ۔ اور یسوع نے ان سے کہا ،”اس روٹی کو اٹھا لو اور کھاؤ اور کہا کہ یہ روٹی میرا بدن ہے “ ۔P_ابن آدم مر ے گا جیسا کہ صحیفوں میں اس کے متعلق لکھا گیا ہے ۔ لیکن ابن آدم کو قتل کرنے کے لئے پکڑوانے والے کیلئے نہایت درد ناک ہوگا ۔ اور کہا،” اگر وہ پیدا ہی نہ ہوا ہوتا تو شاید اس کے حق میں بھلا ہوتا ۔ “ (متّی ۲۶:۲۶ ۔۳۰ ؛لوقا۲۲:۱۵ ۔۲۰ ؛ ۱ کرنتھیوں۱۱:۲۳ ۔۲۵)h^Iیسوع نے کہا ، “ ان بارہ لوگوں میں ایک میرے خلاف دشمنی کر رہا ہے ۔ وہی میرے ساتھ ایک ہی کٹورہ میں اپنی روٹی ڈبوکر بھگورہا ہے ۔)]Kجب یہ بات سنی تو شاگر دوں کو بہت دکھ ہوا تب ہر ایک شاگرد یسوع سے یکے بعد دیگر کہنے لگے ، “ میں وہ نہیں ہوں یقین دلاتا ہوں کہ میں تیرے ساتھ کوئی دھوکہ نہ کرونگا ۔”\3جب وہ سب میز پر بیٹھے کھانا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرے ساتھ فریب کریگا اور وہ اب میرے ساتھ کھانا کھا رہا ہے ۔ “j[Mشام میں یسوع اپنے بارہ رسولوں کے ساتھ اس گھر میں گئے ۔XZ)تب شاگرد وہاں سے نکل کر شہر میں گئے یسوع کے کہنے کے مطابق ہی سب کچھ ہوا ۔ شاگردوں نے فسح کی تقریب کا کھانا تیار کیا ۔DYمکان کا مالک بالا خانہ کا کمرہ دکھا ئیگا ۔ یہ کمرہ تمہارے لئے تیار ہے ۔ ہمارے لئے وہاں کھانا تیار کرو ۔”Xوہ ایک گھر میں چلا جائیگا تم اس گھر کے مالک سے کہو کہ اُستاد نے کہا ہے کہ وہ کمرہ کہاں ہے جہاں میں اپنے شاگردوں کے ساتھ فسح کا کھانا کھا سکوں ۔&WE یسوع نے اپنے دو شاگردوں کو بھیجا اور انہیں ہدایت دی “اور کہا کہ جب تم شہر میں داخل ہوں گے تو ایک آدمی پانی کا مٹکا اٹھاتے ہوئے نظر آئیگا تم اسکے پیچھے ہولینا ۔ V  وہ دن بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا پہلا دن تھا اور یہودیوں کے پاس فسح کی تقریب میں بھیڑوں کی قربانی کا یہی وقت تھا یسوع کے شاگرد اس کے قریب آئے اور ان سے پوچھا، “ ہم آپ کے لئے فسح کی تقریب کا کھانا کہاں تیا رکریں ؟”)UK سردار کاہن اس بارے میں بہت خوش ہوئے اور اس بنا ء پر اسے رقم دینے کا وعدہ کیا ۔ جس کی وجہ سے یہوداہ یسوع کو پکڑکر انکے حوالے کرنے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں تھا ۔LT تب ان بارہ رسولوں میں سے ایک یہوداہ اسکریوتی جو سردار کاہن کے پاس یسوع کو حوالہ کر نے کی بات کرنے کیلئے گیا ۔AS{ میں بالکل سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں بھی خوشخبری کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں اس عورت کے کئے ہوئے کام کے متعلق کہا جائے تو لوگ ا س کو یاد ر کھیں گے ۔ ۔” (متّی۲۶:۱۴۔۱۶؛لوقا۲۲:۳۔۶)SRیہ عورت جو کچھ میرے لئے کرسکتی تھی کیا ۔ مرنے سے پہلے ہی تدفین کیلئے اس نے میرے بدن پر خوُشبودار تیل کوچھڑکا ہے ۔\Q1تمہارے ساتھ تو غریب لوگ ہمیشہ ہی رہتے ہیں تمہارا جی جب چاہے تم انکی مدد کرسکتے ہو میں ہمیشہ تمہارے ساتھ نہیں رہونگا ۔\P1یسوع نے کہا ، “ اس عورت کو تکلیف نہ دو ۔ تم اسکو کیوں مشتعل کرتے ہو ؟ اس عورت نے تو میرے ساتھ بہت بھلائی کا کام کیا ہے ۔{Ooوہ ایک سال بھر کی کمائی سے بڑھکر قیمتی چیز تھی اسکو فروخت کرکے اسی سے ملنے والی رقم کو غریب اور ضرورت مندوں میں بانٹ دینا چاہئے تھا ۔ “N{وہاں موجودچند شاگردوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور بہت غصّہ ہوئے اور اس عورت پر بہت تنقید کی اور کہا ، “ اس عطر کو ضائع کرنے کی کیا ضرورت تھی ؟M5بیت عنیاہ میں یسوع جب کوڑھی شمعون کے گھر میں کھا نا کھا رہے تھے تو ایک عورت اس کے پاس آئی اس کے پاس ایک بہت قیمتی خوشبو دار عطر کی شیشی تھی۔ یہ عطر خا لص جٹا ما سی سے بنا یا گیا تھا۔ اس نے شیشی توڑی اور تیل کو یسوع کے سر پر ڈالدی ۔oLW“ لیکن انھیں تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کر نا چاہئے یہ بات ممکن نہیں ہے کہ ہم یسوع کو گرفتار کریں ورنہ لوگ غیض وغضب میں آ سکتے ہیں اور فساد بر پا ہو سکتا ہے۔” (متیّ ۲۶ :۶ ۔۱۳ ؛ یوحناّ ۱۲ :۱ ۔ ۸)SK !فسح اور بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کے لئے صرف دو دن باقی رہ گئے تھے۔ سبھی سردار کا ہن اور معلمین شریعت یہ چاہئے تھے کہ فریب کے کسی بھی طریقے کو اپنا کر یسوع کوگرفتار کریں اور قتل کر دیں۔BJ %[This verse may not be a part of this translation],IQ $مالک اچانک پلٹ کر واپس آئیگا اگر تم ہمیشہ تیار رہو تو وہ جب آئیگا تو تم بحالت نیندنہ ہوگے ۔H #ہمیشہ تیار رہو گھر کا مالک کب واپس لوٹے گا تمہیں معلوم نہیں ہو سکتا ہے وہ دوپہر میں آسکتا ہے یا آدھی رات کو یا جب مرغ بانگ دے یا طلوع سحر پر ۔G "یہ اس شخص کی مانند ہے جو سفر پر نکلتا ہے اور اپنا گھر چھوڑ دیتا ہے ۔ اور وہ اپنے گھر کی خبر گیری اپنے خادموں کے حوالے کردیتا ہے وہ ہرایک خادم کو ایک خصوصی ذمہ داری دیتا ہے ۔ ایک خادم کو دربان کی ذمہ داری دیتا ہے ۔ اور وہ شخص اُس خادم سے کہتا ہے کہ “تو ہمیشہ تیار رہ اسی طرح میں تم سے کہتا ہوں ۔rF] !ہوشیار رہو ! ہمیشہ تیا ررہو وہ وقت کب آئیگا تم نہیں جانتے ۔eEC مگر وہ دن اور وقت کب آئے گا کوئی نہیں جانتا ہے نہ تو آسمان کے فرشتے اور نہ ہی بیٹا جانتا ہے ، صرف باپ ہی کو اس بات کا پتہ ہے ۔(DI زمین و آسمان کا مکمل تباہ ہونا ممکن ہو سکتا ہے لیکن میری کہی ہوئی باتیں رد نہیں ہو سکتی ۔)CK میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ اس نسل کے لوگ ابھی زندہ ہی رہینگے کہ وہ تمام واقعات پیش آئینگےlBQ ٹھیک اسی طرح میں نے تم سے جو واقعات سنائے ہیں ۔ تم اسے پورے ہوتے ہوئے دیکھوگے وہ وقت قریب آنے کے لئے منتظر ہے تم اس کو سمجھ جاؤ۔A5 “ انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا رہا ہے جب درخت کی ڈالیاں نرم ہو تی ہیں ۔ اور نئے پتوں کا بڑھنا شروع ہوتا ہے تو تم سمجھتے ہو کہ گرمی کازمانہ قریب آگیا ہے ۔L@ ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے ہر حصّہ میں بھیج کر اپنے منتخب کردہ لوگوں کو دنیا کے کونے کونے سے یکجا کریگا ۔? اس و قت ابن آدم کو اقتدار اور جلال کے ساتھ بادلوں میں آتے ہوئے لوگ دیکھینگے ۔">= تا رے آسمان سے ٹوٹ کر گر پڑیں گے ۔ پھر آسمانی طاقتیں کانپ اٹھیں گی ۔ یسعیاہ۱۳:۱۰؛۳۴ :۴=w “ ان مصیبت کے گزرجانے ، سورج تاریک ہوجائے گا چاند روشنی نہ دیگا ۔O< ان وجوہات کی بناء پر باخبر رہو ۔ ان تمام باتوں کے واقع ہو نے سے پہلے ان تمام کے بارے میں تم کو انتباہ کرتا ہوں ۔B;} خدا کے منتخب لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے ممکن ہے جھوٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئینگے اور معجزے ظاہر کرینگے ۔]:3 ایسے پر آشوب وقت میں کوئی بھی تم سے کہے گا کہ مسیح وہاں ہے ‘دیکھو یا کوئی کہیگا وہ یہاں ہے ‘ لیکن ان پر بھروسہ نہ کرو ۔89i خدا ان مصیبت زدہ دنوں کو کم کرنے کا ارادہ کیا ہے ۔ اگر ایسا نہ ہوا تو کسی انسان کا زندہ بچنا ممکن نہ ہوگا لیکن خدا اپنے منتخب شدہ خاص لوگوں کے لئے اس وقت میں تخفیف کریگا ۔t8a کیونکہ وہ ایام مصیبتوں سے پرُ ہونگے ۔ جب سے خدا نے اس مخلوق کو پیدا فرمایا ہے ویسی مصیبت اب تک نہیں آئی اور آئندہ بھی واقع نہ ہوگی ۔N7 دُعا کرو ! یہ واقعات جاڑوں میں نہ ہوں ۔G6 وہ وقت حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جو اپنی گودوں میں بچّو ں کو رکھتی ہیں بہت کٹھن اور سخت ہوگا ۔5} کھیت میں رہنے والا اپنا اوڑھنا لینے کیلئے پیچھے م ڑکر نہ دیکھے گا ۔4 بالا خانہ میں رہنے والا اتر کر نیچے مکان میں سے کچھ لئے بغیر ہی بھاگ جائیگا ۔3 “ تباہی پیدا کرنے والی خطرناک چیزوس کو تم دیکھوگے ۔ تم اسکو وہاں کھڑے ہوئے دیکھوگے جہاں اسے نہیں ہونی چاہئے ۔ پڑھنے والا اس کے معنیٰ کو سمجھنا چاہئے ۔ “ اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہاڑ وں میں بھاگ جانا چاہئے ۔E2 تمہارا میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کرینگے ۔ لیکن آخر دم تک برداشت کرنے والا ہی نجات پائیگا ۔1 “سگے بھائی اپنے سگے بھائی کو قتل کرنے کیلئے حوالے کر دینگے ۔والدین اپنی خاص اولاد کواور اولاد اپنے خاص والدین کے مخا لف ہوکر انکو قتل کرائینگے ۔V0% تم گرفتار کئے جاؤگے تمہارا محاصرہ ہوگا لیکن تم فکر نہ کرو کہ وہاں تمکو کیا کہنا پڑیگا ۔ اس وقت خدا تمہیں جو سکھائیگا وہی کہنا ہوگا اس وقت بات کرنے والے تم نہیں ہوگے بلکہ روح القدس ہوگا ۔/w ان واقعات کے پیش آنے سے پہلے تم سب لوگوں کو خوش خبری کی تعلیم دینا3._ ہوشیار رہو ! میری پیروی کرنے کی وجہ سے لوگ تمہیں گرفتار کرینگے ۔عدالتوں کو لے جائے جا ؤگے ۔ اور یہودیوں کی عبادت گاہوں میں تم کو مارا پیٹا کرینگے بادشاہوں اور حاکموں کے سامنے تم کو کھڑا کرکے میرے تعلق سے گواہی دینے کیلئے زبردستی کرینگے ۔ -9 قومیں دوسری قوموں کے خلاف لڑیں گی اس دوران حکومتیں دوسری حکومتوں سے لڑیں گی ۔ ایک وقت ایسا آئیگا کہ لوگوں کو کھا نے کی لئے غذا نہ ہوگی ۔ مختلف جگہوں پر زلزلے آئینگے ۔ یہ واقعات دردزہ میں مبتلا عورتوں کی طرح مصیبتوں والے ہونگے ۔9,k قریب میں ہونے والی جنگوں کی آواز اور دور کے فاصلوں پر ہونے والی جنگوں کی خبریں تم سنو گے لیکن خوف زدہ نہ ہونا ۔ اس قسم کے واقعات ہونا ہی چاہئے ۔ لیکن اختتام ابھی باقی ہے ۔"+= کئی لوگ آئینگے تم سے کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں یہ کہتے ہوئے کئی لوگوں کو فریب دینگے ۔}*s تب یسوع نے کہا خبر دار !کسی کو کوئی موقع نہ دو کہ تمہیں دھوکہ دے ۔ )9 ان شاگردوں نے یسوع سے پوچھا “ یہ سب واقعات کب پیش آئیں گے ؟ اور ان واقعات کو پیش آنے کی کیا نشانی ہوگی جس سے معلوم ہوگا کہ واقعات عنقریب پیش آنے والے ہیں ؟ ۔T(! بعد میں یسوع زیتون کے پہاڑ پر پطرس ، یعقوب ، یوحنا اور اندر یاس کے ساتھ بیٹھے تھے ۔ انکو وہاں سے ہیکل دکھائی دیا ۔4'a یسوع نے کہا ، “کیا تم ان بڑی عمارتوں کو دیکھ رہے ہو ؟ یہ تمام عمارتیں تو تباہ ہو جائیں گی ۔ ہر پتّھر کو زمین پر لڑھکا دیا جائیگا ۔ ایک پتّھر پر دوسرا پتّھر نہ رہیگا ۔ “K&  یسوع جب ہیکل سے باہر آرہا تھا تو اسکے شاگردوں میں سے ایک نے اس سے کہا، “ استا د دیکھو ! یہ ہیکل کو بنانے میں کتنے بڑے بڑے پتّھر استعمال کئے گئے ہیں اور یہ کتنی خوبصورت عمارتیں ہیں “B% ,[This verse may not be a part of this translation]y$k +یسوع نے اپنے شاگر دوں کو بلا کر کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں جن لوگوں نے نذرانے ڈالے ہیں ان سب میں اس بیوہ عورت نے سب سے زیادہ ڈالی ہے ۔b#= *پھر ایک غریب بیوہ آئی اور ایک تانبے کا سکّہ ڈالی۔v"e )یسوع ہیکل میں جب ندرانہ کے صندوق کے پاس بیٹھا تھا تودیکھا کہ لوگ نذرانے کی ر قم صندوق میں ڈال رہے ہیں کئی دولت مندوں نے کثیر رقم دی ۔8!i (اور کہا کہ بیواؤں کی جائیدادوں کو ہڑپ کر جاتے ہیں انکی طویل دعاؤں سے لوگوں میں اپنے آپ کو وہ شرفاء بتا نے کی کوشش کرتے ہیں خدا ان لوگوں کو سخت سزائیں دیگا ۔” (لوقا۲۱:۱۔۴)  'یہودی عبادت گاہوں میں اور دعوتوں میں وہ اعلیٰ نششتوں کی تمنّا کرتے ہیں ۔0Y &یسوع نے اپنی تعلیم کو جاری رکھا اور کہا معلّمین شریعت کے بارے میں چوکنّا رہو وہ چوغہ پہن کر گھومنا پسند کرتا ہے ۔ اور بازاروں میں لوگوں سے عزت حاصل کر نا چاہتے ہیں ۔(I %داؤد نے خود ہی مسیح کو خداوند کے نام سے یاد کیا ہے ۔ اس وجہ سے مسیح ہی داؤد کا بیٹا ہو نا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟” کئی لوگوں نے یسوع کی باتیں سنی اور بہت خوش ہوئے ۔!; $داؤد نے رُوح القدُس کی مدد سے خود کہا: خداوند نے میرے خداوند سے کہا ۔ جب تک تیرے دشمنوں کو تیرے پیر کی چوکی نہ بناؤں تم میری داہنی طرف بیٹھے رہو ۔” زبور۱۱۰:۱B} #یسوع نے ہیکل میں ان کو تعلیم دیتے ہوئے کہا ، “ معلمین شریعت کہتے ہیں کہ یسوع داؤد کا بیٹا ہے ایسا کیوں؟N "اس سے عقلمندی کا جواب سن کر یسوع نے اس سے کہا، “ تو خدا کی باد شاہت سے بہت قریب ہے اس وقت سے کسی میں اتنی ہمت نہ رہی کہ مزید یسوع سے سوالات کئے جائیں۔ (متیّ ۲۲ :۴۱ ۔ ۴۶ ؛لوقا ۲۰ : ۴۱۔ ۴۴) u ~M}|{2yyjxwwSvuuFtsrponn6ll>kjifhogf{e\dcXcb7ad`B_4^1\[~YXaWVVTSARQPOfN]MLwK J1IHTGCFFDDgCCCBCA@@.>=<;z:9t88T7g7Z544z33R2v11"0/.--Q,,=+I*P)) ((>'c&&F%l$$[#""@!  x0f{_KPTU+ < c 2 Mz$u7;gپاکی کے بارے میں موسٰی کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا ۔یسوع کو خدا وند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اسکو یروشلم لے آئے ۔:جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اسکا ختنہ کیا گیا ۔پھر اسکا نام” یسوع” رکھا گیا ۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اسکا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا ۔K9چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کر تے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں انکی بکریاں تھی ۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا ۔8مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور انکے بارے میں سوچنا شروع کیا ۔y7kوہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے ۔D6جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا ۔ 5 پس انہوں نے جلدی جاکر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا ۔-4Sفرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا ،” ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔”35“ عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو اور زمین پر ان آد میوں میں جن سے وہ راضی ہے صُلح۔”a2; اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمدوثنا کہتے تھے۔41a کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھوگے تم کو پہچان نے کیلئے یہی نشا نی ہو گی۔”"0= آج کے دن تمہا رے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔O/ فرشتہ نے ان سے کہا ،” خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہاہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خو شیاں لا ئے گی۔U.# خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا انکے اطراف خداوند کا جلال چمک رہاتھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔-%اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔Q,اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرا ئے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔k+Oوہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔8*iوہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی ۔_)7اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہودا ہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خا ندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔()سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔s'_یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔P& اس زمانے میں قیصر اور گوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔A% P[This verse may not be a part of this translation]S$ !Oاور یہ اندھیرے میں رہنے والوں کے لئے اور موت کا خوف کرنے والوں کے لئے چمکے گا وہ ہمیں سلا متی کا راستہ بتائے گا۔”# !N“ ہمارے خدا کے بڑے فضل وکرم کے ذریعے آسمان سے ہمارے لئے ایک نیا دن طلوع ہوگا۔$" CMتو اس کے لوگوں کو سمجھا ئے گا کہ انہیں اُن کے گناہوں کی معا فی کے ذریعے نجات دی جا ئیگی۔G!  Lاے لڑ کے “ تو خدا ئے تعالیٰ کا نبی کہلا ئے گا۔ تو خداوند کے آگے لوگوں کو اس کی آمد کے لئے تیار کر نے جائیگا۔A  K[This verse may not be a part of this translation]A J[This verse may not be a part of this translation]M Iخدا نے ہمارے آباء واجداد میں ابراہیم کو قسم کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ ہم کو ہمارے دشمنوں کی گرفت سے چھڑا ئیگا۔1 ]Hاپنے رحم کو ظاہر کر نے کے لئے ہمارے آباء واجداد سے کئے ہو ئے اپنے مقدس وعدے کو اس نے یا دکیاہے۔  Gخدا نے ہم کو ہمارے دشمنوں سے اور ہم سے نفرت کرنے والے لوگوں سے بچایا ہے ۔ 1Fخدا نے کہا اس بات کو کر نے کا وعدہ اس نے اپنے مقد س نبیوں کے ذر یعے بہت پہلے کیا ہے۔z oEاور اپنے خادم داؤد کے گھرا نے میں ہمارے لئے نجات کا سینگ نکالا۔ D“ اسرائیل کے خداوند خدا کی تعریف ہو اس نے آکر اپنے لوگوں کو چھٹکارا دلایا ۔n WCتب یوحناّ کاباپ زکریا روح القدس سے معمور نبی کی طرح کہا۔b ?Bاس واقعہ کو سننے والے تما م لوگ متا ثر ہوئے اور کہا ،” یہ لڑکا بڑ ے ہو نے کے بعد نبی بنیگا؟ کیوں کہ خدا اس بچے کے ساتھ تھا ۔F Aیہ سب سن کر پڑوسیوں کو خوف ہوا یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں لوگ اس واقعہ کے بارے میں آپس میں گفتگو کر نے لگے۔ @اسی وقت سے ز کریا دوبارہ پھر باتیں کر نے لگا اور خدا کی تعریف شروع کی۔; q?تب ز کریا اشارہ کر کے ایک تختی منگایا اور لکھا کہ “ اس کا نام یو حنّا” ہے سب لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی۔  >تب وہ اس کے باپ کو اشارہ کر کے پوچھا کہ” تم اس کا کیا نام رکھنا چاہتے ہو”؟ =لوگوں نے الیشبع سے کہا ،” تیرے خاندان میں یہ نام تو کسی کا نہیں ہے۔”{ q<لیکن بچے کی ماں نے کہا نہیں ،” اس کا نام یوحناُ، رکھنا چاہئے۔ “[ 1;بچہ جب آٹھ دن کا ہوا تو وہ ختنہ کے لئے آئے اور وہ اس بچہ کا نام زکریا رکھنا چاہتے تھے کیوں کہ وہی بچے کے باپ کا نام تھا۔Z /:خدا کی اس پر جو مہر بانی ہوئی اس کے پڑوسیوں نے اور اس کے رشتہ داروں نے دیکھا۔ اور وہ سب اس کے ساتھ خوشی میں شامل ہوئے ۔q ]9الیشبع کے وضع حمل کا وقت آگیا اور اس کو ایک لڑ کا پیدا ہوا۔  {8مریم تقریباً تین ماہ تک الیشبع کے ساتھ رہی پھر اپنے گھر واپس لوٹی۔?  y7خدا نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وعدہ اس نے ہما رے آباء و اجدا د، ابراہیم اور انکی اولادوں کے ساتھ کیا تھا۔”P  6خدا اپنی خدمت کے لئے چنے ہوئے بنی اسرائیلیوں کی مدد کی ہے اسنے ہم لوگوں پر رحم کر نے کے اپنے وعدے کو نہیں بھولا۔z  o5وہ بھوکوں کو مطمئن کیاہے اور دولتمندوں کو خالی ہاتھ لوٹایا ہے۔  4خد ا بڑے بڑے حاکموں کو تخت سے نیچے اتار دیا ہے اور عاجزوں کو اوپر اٹھایا ہے۔V '3اس نے اپنی قوت بازو دکھا کر مغروروں کو منتشر کردیا اور ان کے منصوبوں کو جو ان کے دماغوں میں تھے نیست ونابود کر دیا۔ 2جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں ان لوگوں پر نسل در نسل اس کا رحم و کرم رہتا ہے۔ 1کیوں کہ وہ جو قدرت والا ہے میرے لئے عظیم کام کیا ہے اور اس کا نام بہت مقدس ہے۔W )0خدا نے اپنی مہر بانی میرے لئے، اس خدمت گذار لڑ کی کیلئے دکھا ئی ہے۔ تمام لوگ آج سے مجھے کہیں گے کہ مجھ پر فضل ہوا ہے۔! =/“ میری جان خدا وند کی حمدوثنا کرتی ہے۔ میرا دل خوش ہے کیوں کہ خدا میرا نجات دہندہ ہے۔# C.تب مریم نے کہا۔& G-تم پر فضل ہوا کیوں کہ تمہارا ایمان ہے کہ خداوند نے تم سے جو کہا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔” -,جیسے ہی تیرے سلام کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرے پیٹ کا بچہ خوشی سے مچل گیا۔u e+میرے ساتھ یہ کیسا ماجرا ہوا کہ میرے خداوند کی ما ں مجھ سے ملنے آ ئی ہے میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ میرے خداوند کی ماں مجھ سے ملنے آئی ہے۔p [*تب وہ اونچی آواز میں بولی , خدا نے تجھ کو دیگر تمام عورتوں سے بڑی فضلیت بخشی ہے اور تجھ سے پیدا ہو نے والا بچہ بھی فضلیت والا ہوگا۔9~ m)جب الیشبع نے میریم کا سلام سنا تو اس کے پیٹ کا بچہ مچلنے لگا۔تب الیشبع رُو ح القدس سے بھر پور ہوئی۔T} #(وہ زکریا کے گھر گئی اور الیشبع کو سلام کی۔| +'اس کے بعد جلدی مریم اٹھی ا ور یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں ایک گاؤں کی طرف چلی گئی۔O{ &مریم نے کہا ،” میں خدا کی خادمہ ہوں اور جیسا تو نے کہا ہے ویسا ہی میرے لئے ہو نے دے “ تب فرشتہ وہا ں سے چلا گیا ۔Mz %خدا کے لئے کو ئی بات نا ممکن نہیں ہے۔”y $اس کے علاوہ تیری قرابت دار الیشبع بھی حاملہ ہے وہ بہت عمر رسیدہ ہے اور وہ مرد بچے کو جنم دے گی وہ عورت بانجھ کہلا تی تھی اب چھ ماہ کی حاملہ ہے۔x #فرشتہ نے مریم سے کہا ،” روح ا لقدس تجھ پر آئیگا اعلیٰ ترین خدا کی طاقت تجھے گھیر لے گی اسی لئے مقدس بچہ پیدا ہو نے والا خدا کا بیٹا کہلا ئیگا۔w {"مریم نے فرشتہ سے کہا،” یہ کیسے ممکن ہے میں تو شا دی شدہ نہیں ہوں؟”Lv !یسوع بادشاہ کی طرح یعقوب کی رعایا پر ہمیشہ حکمرانی کریں گے۔ اور اس کی بادشاہت کبھی ختم ہو نے والی نہ ہو گی ۔”Xu + وہ ایک عظیم آدمی بنے گا اور لوگ اس کو خدا ئے تعالیٰ کا بیٹا کہیں گے خداوند خدا ان کو انکے اجداد داؤد کا اختیار دے گا۔t !سن لے! توحاملہ ہو کر ایک لڑ کے کو جنم دے گی تجھے اس کا نام “یسوع” رکھنا ہو گا۔ s فرشتے نے اس سے کہا،” اے مریم خوفزدہ مت ہو خدا تجھ پر بہت زیادہ فضل کرے گا۔r {فرشتہ کی بات سن کر مریم بہت پریشان ہوئی،” سلام کے کیا معنی ہیں؟۔”:q oفرشتہ نے اس کے پاس آکر کہا ،” سلام ! تجھ پر خدا کا فضل و کرم ہو یہ بات مبارک ہو کہ خدا تیرے ساتھ ہے۔”p /الیشبع جب چھ ماہ کی حاملہ تھی تو خدا نے اپنے فرشتے جبرائیل کو گلیل شہر کے ایک گاؤں ناصرت میں رہنے والی ایک پاک دامن کنواری لڑ کی کے پاس بھیجا جس کی داؤد کے خاندان کے ایک یوسف نامی آدمی سے سگائی ہوئی تھی اور اس کا نام مریم تھا۔ o ۔in Mالیشبع نے کہا،” دیکھو خدا میری کیسی طرفداری کی کہ مجھے بچے نہ ہو نے سے لوگوں کے سامنے جو شر مندگی تھی اس کو اس نے دور کردیا۔”m 5تب ایسا ہو ا کہ زکریا کی بیوی حاملہ ہو گئی لیکن وہ پانچ ماہ اپنے گھر سے باہر نہ گئی۔|l sبحیثیت کا ہن اس کی ملازمت کا دور مکمل ہوازکریا اپنے گھر کو لوٹا۔6k gجب زکریا باہر آئے تو وہ ان سے بات نہیں کر سکے تو لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ شاید انہوں نے ہیکل میں خواب دیکھا ہوگا وہاں کھڑے رہے کیوں کہ وہ اشارہ کرتا تھا اور بولتا نہیں تھا۔Hj  لوگ زکریا کا انتظار کر رہے تھے اور حیرت کر نے لگے کہ ہیکل سے باہر نکلنے میں اس کو اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔i 1اب سن تو اپنی تقریر کھو دے گا اور تو اس دن تک بات نہیں کرے گا جب تک یہ چیزیں ہو نہ جا ئے کیوں کہ تو نے میری باتوں پر یقین نہ کیا لیکن میری باتیں پوری ہوں گی۔h 'فرشتے نے جواب دیا میں جبرائیل ہوں میں ہمیشہ خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں خدا نے مجھے تیرے پاس کلا م کر نے کیلئے بھیجا ہے اور تجھے ان باتوں کی خوشخبری دوں۔ag =زکریا نے فرشتے سے کہا ، “ میں کیسے جانوں کہ جو تو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بھی بوڑھی ہے۔”f وہ پہلے خداوند کے سامنے پیامبر کے طور سے جا ئے گا اس کے پاس روح اور ایلیاہ کی قوت ہو گی وہ باپ اور بیٹوں کے درمیان سلامتی لا ئے گا۔کئی نا فرمانوں کو تقوٰی کی راہ پر چلا ئے گا اور لوگوں کو خداوند کی آمد کے لئے تیار کرے گا۔” e وہ کئی یہودیوں کوخداوند جو ان کا خدا ہے کی طرف رجوع ہو نے میں مدد کرے گا۔{d qخداوند کی نظر میں یوحناّ ایک عظیم آدمی ہوگا۔ وہ نہ مئے پئیگا اور نہ ہی شراب ، حتیٰ کے پیدا ئش کے وقت سے ہی روح القدس سے بھرے ہوئے ہوں گے۔c اور اس کی پیدائش سے تمہیں خوشی ومسرت ہوگی اور کئی لوگ بھی خوش ہوں گے۔|b s لیکن فرشتہ نے ان سے کہا ،”اے زکریا مت ڈر تیری دعا خدا نے سن لی اور تیری بیوی الیشبع ایک لڑکے کو جنم دے گی۔ اور تو اسے یوحناّ کا نام دینا۔{a q خداوند کے فرشتے کو دیکھ کر زکریا سہم گئے اور ان پر دہشت چھا گئی۔"` ? اس وقت عود پیش کر نے کے دوران داہنی جانب خدا وند کا ایک فرشتہ زکریا کے سامنے ظاہر ہوا۔u_ e باہر لوگوں کی بڑی بھیڑ تھی۔ عود جلا تے وقت وہ دعا کر رہے تھے۔;^ q کاہنوں نے عود جلا نے کیلئے انکے رسم ورواج کے مطا بق قرعہ ڈال کر ایک کاہن کا انتخاب کرتے تھے۔اس مرتبہ زکریا کا نام نکلا۔اس وجہ سے زکریاخوشبو جلا نے کے لئے ہیکل میں چلے گئے۔] 3ایک مرتبہ جب اسکے گروہ کی باری آئی توزکریا خدا کی خدمت بطور کاہن انجام دے رہے تھے۔\ }ان کی اولاد نہ تھی۔ اور الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں بہت معمر تھے۔ [ زکریا اور الیشبع دونوں حقیقت میں خدا کی نظر میں بہت اچھے تھے۔ وہ ہمیشہ خدا کے تمام احکا مات کی ا طا عت کر نے والے تھے اور وہ غلطیوں سے پاک صاف تھے۔]Z 5باد شاہ ہیرودیس تب یہوداہ پر حکومت کرر ہے تھے وہاں ز کریا نامی ایک کاہن تھے۔ اور زکریا ا بیاّ ہ انہیں کے گروہ سے تھا۔ز کریا کی بیوی ہارون کے خاندان سے تھی۔ اور اس کا نام الیشبع (الیز ابت )تھا۔yY mتم واضح طور سے جان جاؤگے کہ جو تعلیم تمہیں دی گئی ہے وہ سچی ہے ۔XX +چونکہ میں نے خود ابتدا سے ہی تحقیق کر کے ترتیب سے لکھا اور انہیں تمہارے سامنے کتابی شکل میں تر تیب سے پیش کررہا ہوں۔fW Gیہی باتیں ان لوگوں کی معر فت بتائی گئیں اور لکھی گئیں جن واقعات کو ہم نے کچھ دوسرے لوگوں سے سنا اور سیکھا جنہوں نے ابتدا میں ان کو اپنی آنکھوں سے اور لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچا کر ان کا خادم ہوا ۔V +معزّز تھیفلس کئی لوگوں نے کوشش کی ہے کہ ہم میں پیش آئے ہوئے واقعات کو ترتیب دیں۔GUشاگردوں نے روئے زمین میں ہر طرف پھیل کر لوگوں میں اس خوشخبری کی منا دی کر دی اور خدا وند نے ان لو گوں کی مدد کی ۔ اور مختلف معجزوں کے ذریعے اس خٰوشخبری کی بات کو مستحکم کر تے رہے ۔Tخداوند یسوع ان واقعات کو اپنے شاگردوں سے بیان کیا اور پھر اسکے بعد انکو آسمان میں اٹھا لیا گیا ۔ اور وہ وہاں پر خُدا کی داہنی جانب بیٹھ گئے ۔8Siاگر یہ سانپوں کو پکڑ بھی لیں تو ان کو ڈسینگے نہیں ۔اگر یہ زہر بھی پی لیں تو ان پر اسکا کوئی اثر بھی نہ ہوگا اور کہا،” دست شفقت رکھیں گے تو بیمار بھی صحتیاب ہو جائیں گے ۔”"R=ایما ن رکھنے والے معجزے دکھا ئیں گے ۔اور وہ میرے نام کا واسطہ دیکر بد روحوں سے چھٹکارہ دلائیں گے ۔اور وہ زبان جس کو وہ جانتے ہی نہیں اس میں وہ باتیں کریں گے ۔>Quوہ جو ایمان لائے اور وہ جو بپتسمہ لے نجات پائیگا اور جو ایمان نہ لائے وہ مجرم کے زمرے میں شا مل ہوگا ۔3P_پھر یسوع نے تمام شاگر دوں سے کہا ،” جاؤ اور ساری زمین میں پھیل جاؤ اور ہر ایک کو خوشخبری سناؤ ۔Oجب گیارہ شاگرد کھانا کھا رہے تھے یسوع ان کو نظر آئے ، شاگر دوں میں چونکہ ایمان کم تھا جس کی وجہ سے یسوع نے انکی مخالفت کی وہ ضدّی تھے اور لوگوں کی اس بات پر یقین کر نے سے انکار کردیا کہ یسوع مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھا ہے ۔4Na یہ شاگرد دوسرے اور شاگر دوں کے پاس واپس لوٹے اور ان کو یہ واقعہ سنا یا لیکن انہوں نے انکی بات پر یقین نہ کیا ۔ (متّی ۲۸ :۱۶۔۲۰ ؛لوقا ۲۴:۳۶ ۔۴۹؛یوحنا۲۰:۱۹۔۲۳؛اعمال۱:۶۔۸)PM ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع کے دو شاگرد جب ایک گاؤں سے گرر رہے تھے تو یسوع ان کو ایک دوسری ہی شکل میں دکھا ئی دیا ۔KL جب مریم نے شاگردوں کو یہ معلوم کرا یا کہ میں نے یسوع کو زندہ دیکھا تو شاگر دوں نے اس کی بات پر بھروسا نہ کیا ۔,KQ مریم گئی اور انکے شاگر دوں کو معلوم کرایا ۔ لیکن وہ اب تک غم میں ڈوبے ہوئے ماتم کر رہے تھے ۔,JQ ہفتہ کے پہلے دن کی صبح ہی یسوع دوبارہ جی اٹھے ۔ یسوع پہلے پہل مریم مگدینی کو نظر آئے ۔ پچھلے دنوں کبھی یسوع نے مریم مگدینی پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کئے تھے ۔iIKوہ عورتیں ڈرکے مارے بدحواس ہو گئیں اور کانپ رہی تھیں اور قبر چھوڑ کر بھاگ گئیں ۔ چونکہ وہ بہت زیادہ خوف زدہ تھیں اس لئے وہ اس واقعہ کو کسی سے نہیں کہا ۔ --------------------------------- ( چند قدیم مرقس کی یونانی کتا بیں یہیں پر ختم ہوتی ہیں ) (متّی۲۸:۹ ۔۱۰ ؛یوحنا۲۰:۱۱۔۱۸؛لوقا۲۴:۱۳۔۳۵)sH_اب جاؤ یسوع کے شاگر دوں میں منادی کرو ۔ بطور خاص پطرس کو یہ بات معلوم کراؤ اور تم ان سے کہنا کہ یسوع گلیل کو جا رہے ہیں اور وہ تم سے قبل وہاں رہیں گے ۔ اس نے تم سے پہلے ہی کہا ہے کہ تم اس کو وہاں دیکھو گے ۔”8Giلیکن اس نے کہا ،” گھبراؤ مت ! صلیب پر چڑھا یا ہوا جس ناصری یسوع کو تم ڈھونڈ رہی ہو دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں اور وہ یہاں نہیں ہے دیکھو انکی لاش جس جگہ رکھی گئی تھی وہ یہی ہے ۔Fwوہ عورتیں جب قبر میں اتریں تو کیا دیکھتی ہیں کہ سفید چوغہ پہنا ہوا ایک نوجوان قبر کی داہنی جانب بیٹھا ہوا ہے اس کو دیکھ کر یہ گھبرا گئیں ۔ E جب وہ عورتیں قبر پر پہونچی تو انہوں نے دیکھا کہ وہ چٹان لڑھکی ہوئی ہے جب کہ وہ چٹاّن بہت بڑی تھی ۔ لیکن اس کو قبر کے منھ سے دور لڑھکا یا گیا تھا ۔D5یہ عورتیں آپس میں باتیں کر تے ہوئے کہنے لگیں کہ “ پتھّر کی بڑی چٹان کے ذریعے قبر کے منھ کو بند کر دیا گیا ہے اور کہا کہ یہ چٹان ہمارے لئے کون لڑھکائینگے ؟ ۔OCہفتہ کا پہلا دن تھا صبح کے وقت وہ قبر کی جگہ چلی گئیں ۔ اس وقت حالانکہ سورج طلاع ہو رہا تھا پھر بھی تاریکی تھی ۔XB +سبت کے دوسرے دن مریم مگدینی سلومے اور یعقوب کی ماں مریم یہ چاہتی تھیں کہ چند خوشبودار چیزیں یسوع کی لاش کو لگا ئیں ۔BA/[This verse may not be a part of this translation]E@.یوسف نے سوت کا موٹا کپڑا لا یا اور صلیب سے لاش اتار کر اس کو اس کپڑے میں لپیٹ دیا ۔ پھر اسکے بعد چٹان والی قبر میں اسکو اتارا اور اس قبر میں پڑے پتّھرکو لڑھکا کر اس کو بند کردیا ۔7?g-اس عہدیدار نے کہا ،” ہاں وہ انتقال ہوگئے “ اس طرح پیلاطس نے یو سف سے کہا وہ لاش کو لے جا سکتا ہے ۔>/,یسوع اس قدر جلد انتقال کر جانے پر پیلا طس کو حیرت ہوئی یسوع کی نگرانی پر متعین ایک سپاہی عہدیدار کو پیلاطس نے بلایا اور پوچھا ،” کیا یسوع انتقال ہوگئے ؟q=[+ارمیتہ گاؤں کا رہنے والا یوسف پیلاطس کے پاس گیا جرآ ت کرتے ہوئے یسوع کی لاش خود لے جانے کی درخواست کی جب کہ یوسف یہودی تنظیم میں ایک اہم رکن تھا خدا کی بادشاہت کی آرزو کر نے والوں میں سے یہ بھی ایک تھا ۔|<q*تب اندھیرا چھا نے لگا وہ تیاری کا دن تھا یعنی سبت سے پہلے کا دن ۔s;_)یہ عورتیں گلیل میں یسوع کے ساتھ رہتی تھیں اور اسکی خدمت میں تھیں اور دوسری کئی عورتیں بھی تھیں جو یسوع کے ساتھ یروشلم کو آئیں تھیںV:%(وہاں چند عورتیں صلیب سے دور کے فاصلہ پر کھڑی ہوکر یہ سارا واقعہ دیکھ رہی تھیں ان چند عورتوں میں مریم مگدینی ،سلومے اور مریم یعقوب اور یسوع کی ماں ( یعقوب اسکا چھوٹا بیٹا شامل تھا ) تھیں ۔9'صلیب کے سامنے کھڑا ہوا رومی فوجی عہدیدار جو یسوع کے دم توڑتے ہوئے منظر کو دیکھ رہا تھا اور کہا ،” کہ یہ آدمی تو حقیقت میں خدا کا بیٹا ہی ہے ۔”p8Y&اس وقت ہیکل کا پردہ اوپر سے نیچے تک دو حصّوں میں پھٹ گیا ۔N7%تب یسوع زور سے چیخے اور انتقال ہوگئے ۔#6?$وہاں سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا اور اسپنج لیا اور اسکو سر کہ میں ڈبویا اور اس کو ایک لاٹھی سے باندھکر یسوع کو چسایا اور کہنے لگا ذرا ٹھہرو ،” میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا ایلیاہ اسکو صلیب سے نیچے اتار نے کے لئے آتا ہے یا نہیں ۔ “*5M#وہاں پر کھڑے ہوئے چند لوگوں نے اس کو سُنا اور دیکھا “اور کہے کہ وہ ایلیاہ کو پکارتا ہے ۔”y4k"تین بجے یسوع نے بلند آواز سے پکارا “ ایلوہی ایلوہی لمّا سبقتنی ؟” جس کے معنٰی” میرے خدا ! میرے خدا ! تو نے میرا ساتھ کیوں چھوڑ دیا ؟ “ 39!دوپہر کا وقت تھا سارا ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا یہ اندھیرا دوپہر تین بجے تک تھا ۔2' اگر وہ حقیقت میں اسرائیل کا بادشاہ مسیح ہے تو اب صلیب سے اتر کر نیچے آئے اور اپنے آپ کی حفاظت کرے تو اس وقت ہم اس پر ایمان لائینگے “ اس طرح وہ طعنہ دینے لگے ۔ یسوع کے بغل ہی میں دو ڈاکو کو صلیب پر چڑھا ئے گئے تھے ان لوگوں نے بھی اس کا مذاق اڑانے لگے ۔ ( متّی ۲۷ :۴۵ ۔۵۶؛لوقا ۲۳ء۴۴۔۴۹؛یوحنا۱۹:۲۸۔۳۰)1وہاں پر موجود سردار کاہنوں اور معلّمین شریعت نے بھی مذاق اڑا کر کہنے لگے کہ “ اس نے دیگر لوگوں کی حفاظت کی مگر اب اپنے آپ کی حفاظت نہ کرسکا ۔n0Uاب تو صلیب سے اتر کر نیچے آجا اور اپنے آپ کی حفاظت کر “ ۔(/Iوہاں سے گزرنے والے لوگ اپنے سروں کو ہلا تے ہوئے یسوع کی بے عزتی کرتے اور کہتے تو “ ہیکل کو منہدم کر کے اس کو پھر تین دنوں میں دوبارہ تعمیر کر نے کی بات بتائی ہے ۔B.[This verse may not be a part of this translation]-%اس کے علاوہ انہوں نے یسوع کے ساتھ دو ڈاکوؤں کو بھی صلیب پر لٹکا دیا تھا ۔ انہوں نے ایک ڈاکو کو یسوع کی داہنی جانب اور دوسرے کو بائیں جانب لٹکا دیاتھا ۔*,Mیسوع کے خلاف جو الزام تھا وہ یہ کہ “یہودیوں کا بادشاہ” یہ صحیفہ صلیب پر لکھوائی گئی تھی۔o+Wوہ جب یسوع کو صلیب پر چڑھائے تو صبح کے نو بجے کا وقت تھا ۔]*3سپا ہیوں نے یسوع کو صلیب پر لٹکا دیا اور میخیں ٹھونک دیں۔پھر یہودیوں نے قرعہ ڈالکر یسوع کے کپڑوں کو آپس میں بانٹ لیا ۔@)yگلگتسا میں سپاہیوں نے یسوع کو پینے کے لئے پیالہ دیا یہ مرُ ملی ہوئی مئے تھی۔لیکن یسوع نے اس کو نہ پیا۔ (اور وہ یسوع کو گلگتّا نام کی جگہ پر لائے۔گلگتّا کی معنی “ کھوپڑی کی جگہ”3'_تب کرینی شہر کا ایک آدمی جس کا نام شمعون تھا وہ کھیت سے آرہا تھا۔ وہ سکندر اور روفی کا باپ تھا ۔ سپا ہی یسوع کی صلیب اٹھا ئے لے جا نے کے لئے شمعون سے زبر دستی کر نے لگے ۔x&iجب سپاہیوں نے اس کا مذاق اڑا نا ختم کیا تو انہوں نے ارغوانی چغے کو نکال دیا ۔ اور اسی کے کپڑوں کو دوبارہ پہنایا پھر وہ یسوع کو صلیب پر چڑھا نے کیلئے ساتھ لے گئے (متّی ۲۷ :۳۲ ۔۴۴؛لوقا۲۳:۲۶۔۴۳ ؛یوحنا۱۹:۱۷ ۔۲۷)^%5سپاہی اس کے سر پر چھڑی سے مارتے اور ان پر تھوکتے اور یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک دیتے اسکی عبادت مذاق کے طور پر کر رہے تھے ۔9$kتب انہوں نے یسوع کو سلام کرنا شروع کیا اور کہا ،” اے یہودیوں کے بادشاہ ہم تم کو سلام کر تے ہیں !۔ “8#iسپاہیوں نے یسوع کے اوپر ارغوانی رنگ کا چوغہ پہنا کر اور کانٹوں کا ایک تاج بناکر اس کے سر پر رکھا ۔s"_پیلاطس کے سپاہی یسوع کو گور نر کے محل کے آنگن میں لے گئے جو پر یتورین کہلاتا تھا اور انہوں نے دیگر تمام سپاہیوں کو ایک ساتھ بلایا ۔ >~||){z|yyy0xhwv[ut\rqqpNoomll5kjRihPggfe1dvc@bSa2`}_ ]\\E[IZYXtWV:TT S-RNQVP6ORNMLKJIHHG#F)E=DqCBBmA@@9?}>==@E5لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا “آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں ۔” (متّی ۹:۹۔۱۳ ؛مرقس ۲:۱۳۔۱۷)XD)اسکے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کر تے ہوئے گھر کو چلا گیا ۔6Ceلیکن میں تم کو قائل کرونگا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے “ تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا،” اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھا ئے ہوئے گھر کو چلا جا ! “B+آسان کیا ہے ؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا ۔A!لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے ۔ ان سے کہا ،”تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟@wیہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے،” یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ۔”+?Oان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا ،” دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں ۔”U>#لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اسکے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ردئیے ۔n=Uوہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لاکر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے ۔y<kایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے ۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے ۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خدا وند کی طاقت اس میں تھی;یسوع اکثر ویران جگہوں پر جاکے دعائیں کیا کر تے تھے ۔ (متّی۹:۱۔۸ ؛ٹرقس۲:۱۔۱۲)f:Eلیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اسکی تعلیمات کو سننے اور انکے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے ۔ 9 یسوع نے اس سے کہا ،” تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا ۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسٰی کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے “U8# یسوع نے کہا ،” میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو” یہ کہتے ہوئے اسے چھوا ۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا ۔G7 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا ،” خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے ۔”56c جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔ (متّی۸:۱۔۴ ؛مرقس۱:۴۰ ۔۴۵)5 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا ،” خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑیگا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کریگا ۔”B4 [This verse may not be a part of this translation]B3[This verse may not be a part of this translation]h2Iتب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے ۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئی کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھی ۔X1)جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو انکا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے ۔~0uشمعون نے کہا ،” اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی ۔ لیکن میں جال کو پھیلادونگا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔”r/]بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا ،” کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکرنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں ۔ “%.Cیسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جوشمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا ۔ یسوع کشتی پر بیٹھکر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی ۔=-sجھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آکر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے ۔\, 3جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے ۔B+,[This verse may not be a part of this translation]o*W+لیکن یسوع نے ان سے کہا ،”مجھے دوسرے گاؤں کو بھی جاکر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانی ہے میں صرف اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہوں ۔ “ )*دوسرے دن یسوع غیر آباد جگہ گئے لوگوں نے انکو ڈھونڈنا شروع کئے اور وہاں پہنچے جہاں وہ تھے وہ اس بات کی کوشش کرنے لگے کہ یسوع انکو چھوڑ کر نہ جائے ۔6(e)کئی لوگوں پر سے بد رُوحیں چلّاتی ہوئی باہر نکل آئیں “ تو خدا کا بیٹا ہے” یہ کہتے ہوئے چیخ کر چھوڑ کر چلی گئی تب یسوع نے ان بد روحوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کوئی بات نہ کریں اور بد روحوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ یسوع ہی” مسیح” ہے ۔ (متیٰ۱:۳۵۔۳۹)-'S(غروب آفتاب کے بعد لوگ اپنے بیمار دوست و رشتہ داروں کو یسوع کے پاس لائے انکو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق تھی ۔ ہر مریض کے اوپر یسوع نے اپنا ہاتھ رکھ کر انکو شفاء دی ۔ &'یسوع اسکے سرہانے کھڑے ہوئے اور اس نے بخار کو جھڑکا کہ وہ اس عورت سے دور ہو جائے اور فورا ً وہ صحت یاب ہو گئی وہ کھڑی ہو کر انکی خدمت کرنی شروع کی ۔P%&قینان انوس کا بیٹا تھا انوس سیت کا بیٹا تھا سیت ابن آدم تھا اور آدم خدا کا بیٹا تھا ۔ ( متّی۴:۱۔۱۱ ؛ مرقس۱:۱۲۔۱۳)[$/%اس طرح یسوع کی خبر پوری سر زمین میں پھیل گئی ۔4#a$لوگ کافی حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے گفتگو کر نی شروع کی” یہ کیسی باتیں ہیں وہ اپنے اختیارات سے اور اپنی قوّت سے بد رُوحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ چھوڑ کر چلی جاتی ہیں ۔”)"K#لیکن یسوع نے اس بد رُوح کو کہا ،” چپ ہو جا اس کو چھوڑ کر باہر چلا جا” بد رُوح اسکو تمام لوگوں کے سامنے نیچے گرا کر کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ کر چلی گئی ۔!"“ اے یسوع ناصری تو ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ تو ہمارے لئے کیوں پریشان ہے ؟ ہمارے تمہارے درمیان کیا ہو رہا ہے اور کیا تو ہمیں تباہ کرنے کے لئے یہاں آیا ہے ؟ میں جانتا ہوں تو کون ہے تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک مقدس ہے ۔& E!یہودی عبادت گاہ میں بد رُ وح کے اثرات والا ایک آدمی تھا وہ اونچی آواز میں پکار رہا تھا ۔- یسوع کی تعلیم کو سنکر وہ بہت حیرت زدہ ہوئے کیونکہ وہ با اختیار گفتگو کر رہے تھے ۔یسوع گلیل کے کفر نحوم نام کے گاؤں کو گئے سبت کے دن یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی ۔r]لیکن یسوع ان کے درمیان سے ہوتے ہوئے نکل گئے ۔ (مرقس۱:۲۱۔۲۸) یسوع کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ شہر ایک پہا ڑی علاقے پر بنا ہوا تھا وہ لوگ یسوع کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جاکر وہاں سے نیچے دھکیل دینا چاہتے تھے ۔#?تمام لوگ جو یہودی عبادت گاہ میں موجود تھے انہوں نے ان باتوں کو سنا اور بہت غصّہ ہوئے ۔[/الیشبع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کئی کوڑھی رہتے تھے لیکن ان میں سے ملک شا م کے نعمان کے سوائے کسی کو شفاء نہ ہوئی ۔Qلیکن ایلیاہ کو کسی بیوہ کے پاس نہیں بھیجا لیکن صیدا ملک سے ملا ہوا صاریت گاؤں کی صرف ایک بیوہ کے پاس بھیجا گیا ۔4aمیں سچ کہتا ہوں کہ ایلیاہ کے دور میں ساڑھے تین سال کے لئے اسرائیل کے علا قے میں بارش نہیں ہوئی ۔ ملک کے کسی حصّہ میں اناج نہ رہا اس وقت اسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں۔w“ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نبی اپنے خاص گاؤں میں مقبول نہیں ہوتا ۔'Gیسوع نے ان سے کہا ،” میں جانتا ہوں کہ تم یہ حکایت مجھ سے کہوگے تم تو حکیم ہو اس لئے پہلے اپنے آپکو تو اچھا کرلو یہ ضرب المثل میں جانتا ہوں کہ تم کہنا چاہتے ہو تو نے کفر نحوم میں جن نشانیوں کو بتا یا تھا ان کے بارے میں ہم نے سنا تھا انہیں نشانیوں کو تو اپنے خاص گاؤں میں کر دکھا “ ا س طرح تم کہنا چاہتے ہو ۔”B}تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے” ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟”Kتب یسوع نے ان سے کہا ،” میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی ۔ “4aاس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دیکر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے ۔Lاور سال مقبول کی منادی کے لئے جس میں خداوند اپنی اچھائیاں دکھانے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے ۔” یسعیاہ ۶۱:۱۔۲lQ“ خداوند کی روح مجھ میں ہے غریب لوگوں تک اسکی خوشخبری کو پہنچانے کے لئے خدا نے مجھے منتخب کیا ہے گنہگار لوگوں کے لئے تم چھٹکارہ پائے اور اندھوں کو بینائی پا نے کی خبر سناؤں۔ کچلے ہوؤں کو آزاد کروں ۔Z-یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا ۔ :}یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے ۔ رواْ ج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ۔Gیسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے ۔ (متّی۱۳:۵۳۔۵۸؛مرقس۶:۱۔۶)J  یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہوکر گلیل کو واپس ہوئے ۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی ۔j M ابلیس نے ہر طرح سے یسوع کو ا ُ کسایا پھر اسکے بعد ایک مناسب وقت کے انتظار میں اسکو چھوڑ کر چلا گیا ۔ ( متّی۴:۱۲۔۱۷؛مرقس۱:۱۴۔۱۵)C  اس پر یسوع نے جواب دیا” لیکن یہ بھی لکھا ہے ۔ تمہیں خداوند خدا کی آزمائش کرنا نہیں چاہئے” ۔استثناء۶:۱۶V % یہ بھی لکھا ہوا ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ تیرے پیروں کو پتّھر کی ٹھوکر لگے وہ اپنے ہاتھوں سے تجھے اٹھا لیں گے زبور۹۱:۱۲y k خدا تیری حفاظت کرنے کے لئے اپنے فرشتوں کو حکم دیگا ۔ زبور۹۱:۱۱&E تب ابلیس یسوع کو یروشلم لے گیا اور یسوع کو ہیکل کے کسی بلند ترین مقام پر کھڑا کیا اور کہا ،” اگر توخدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا ! کیوں کہ یہ صحیفوں میں لکھا ہے :Mاس پر یسوع نے جواب دیا صحیفوں میں لکھا ہے کہ ، “تجھے تو صرف خداوند اپنے حدا کی عبادت کرنی ہوگی ۔”استثناء۶:۱۳oW“اگر تو میری عبادت کریگا تو میں یہ سب کچھ تجھے دونگا ۔ ““ ان تمام حکومتوں کو اور ان کے کل اختیارات کو اور ان کی جلال کو میں تجھے دونگا یہ تمام چیزیں میرے اختیار میں ہیں اور میں جس کو چاہوں یہ دے سکتا ہوں ۔1[تب ابلیس یسوع کو ساتھ لے گیا اور ایک ہی لمحہ میں دنیا کی حکومتوں کی آن بان کو دکھا یا اور کہا ،8iتب یسوع نے جواب دیا کہ صحیفوں میں لکھا ہے : “ لوگ صرف روٹی کھا کر جینے کے لئے نہیں ہیں” استثناء۸:۳7تب ابلیس نے یسوع سے کہا ،” اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو حکم کر اس پتھر کو کہ روٹی ہوجا۔”<qوہاں ابلیس کو چالیس دنوں تک اکساتا رہا ان دنوں یسوع نے کچھ نہ کھا یا اس کے بعد یسوع کو بہت بھوک لگی ۔M یسوع دریائے یردن سے واپس لوٹے ۔ وہ ر ُ وح القدس سے معمور تھے رُوح نے یسوع کو جنگل و بیا بان میں سیر کرا تا رہا ۔B&[This verse may not be a part of this translation]f~E%لمک متوسلح کا بیٹا تھا متو سلح حنوک کا بیٹا تھا حنوک یارد کا بیٹا تھا یارد مہلل ایل کا بیٹا تھا مہلل ایل قینان کا بیٹا تھا ۔Q}$سلح قینان کا بیٹا تھا اور قینان ارفک کا بیٹا تھا اور ارفک سم کا بیٹا تھا سم نوح کا بیٹا تھا نوح لمک کا بیٹا تھا ۔H| #نخور سروج کا بیٹا تھا سروج رعو کا بیٹا تھا رعو فلج کا بیٹا تھا اور فلج عبر کا بیٹا تھا عبر سلح کا بیٹا تھا ۔h{I"یہوداہ یعقوب کا بیٹا تھا یعقوب اسحٰق کا بیٹا تھا اسحٰق ابراہیم کا بیٹا تھا ابراہیم تار ہ کا بیٹا تھا تارہ نخور کا بیٹا تھا ۔vze!نحسون عمّینداب کا بیٹا تھا عمیّنداب ارنی کا بیٹا تھا اور ارنی حصرون کا بیٹاتھا حصرون فارص کا بیٹا تھا اور فارص یہوداہ کا بیٹا تھا ۔Yy+ داؤد لیسی کا بیٹا تھا لیسی عوبید کا بیٹا تھا عوبید بوعز کا بیٹا تھا بوعز سلمون کا بیٹا تھا سلمون نحسون کا بیٹا تھا ۔exCالیاقیم ملے آہ کا بیٹا تھا ملے آہ مناّہ کا بیٹا تھا منّاہ متّاہ کا بیٹا تھا متّاہ ناتن کا بیٹا تھا ناتن داؤود کا بیٹا تھا ۔twaلاوی شمعون کا بیٹا تھا اور شمعون یہوداہ کا بیٹا تھا یہوداہ یوسف کا بیٹا تھا یوسف یو نان کا بیٹا تھا اور یونان الیاقیم کا بیٹا تھا ۔lvQعیر یشوع کا بیٹا تھا اور یشوع الیعزر کا بیٹا تھا الیعزر یوریم کا بیٹا تھا یوریم متّا ت کا بیٹا تھا اور متّات لاوی کا بیٹا تھا ۔tuaنیری ملکی کا بیٹا تھا مُلکی ادّی کا بیٹا تھا اور ادّی قوسام کا بیٹا تھا اور قوسام المودام کا بیٹا تھا اور المودام عیر کا بیٹا تھا ۔ztmیوداہ یوحنا کا بیٹا تھا یوحنا ریسا کا بیٹا تھا ریسا زّربابل کابیٹا تھا ۔ زربابیل سیالتی ایل کا بیٹا تھا سیا لتی ایل نیری کا بیٹا تھا ۔as;نوگہ ماعت کا بیٹا تھا اور ماعت متتیا کا بیٹا تھا متتیا شمعی کا بیٹا تھا شمعی یوسیخ کا بیٹا تھا یو سیخ یوداہ کا بیٹا تھا ۔Srاور یوسف متّیتیا کابیٹا اور متیتیا عاموس کا بیٹا عاموس ناحوم کا بیٹا ناحوم اسلیاہ کا بیٹا اسلیاہ نوگہ کا بیٹا ۔Kqعیلی متا ت کا بیٹا تھا۔ متا ت لاوی کا بیٹا ، لاوی میلکی کا بیٹا،میلکی نیّا کا بیٹا ، نیّا یوُسف کا بیٹا تھا ۔`p9یسوع نے جب اس کا کام شروع کیا تو اس وقت تقریبا تیس برس کا تھا یسوع کو لوگ یوسف کا بیٹا سمجھتے تھے۔ یوسف عیلی کا بیٹا تھا۔o1رُوح القدُس اس کے ا ُ وپر کبوتر کی شکل میں اترا اس کے فوراً بعد آسمان سے ایک آواز آئی ،” تو میرا چہیتا بیٹا ہے میں تجھ سے راضی اور خوش ہوں ۔” (متّی ۱:۱۔۱۷ )tnaیوحنا کے قید ہو نے سے پہلے تمام لوگ اس سے بپتسمہ لئے اس وقت یسوع بھی آکر اس سے بپتسمہ لیا ۔ جب یسوع دعا کر ر ہے تھے تو تب آسمان کھلا ۔[m/اس وجہ سے ہیرودیس نے یوحنّا کو قید کرواکر اپنے برے کاموں میں ایک اور برائی کا اضافہ کر لیا ۔ متّی۳:۱۳۔۱۷؛ مرقس۱:۹۔۱۱)Zl-حاکم ہیرودیس اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے غیر شائشتہ تعلقات پر اور پھر ہیرودیس کی برائیوں پر یوحنّا نے تنقید کی ۔4kaیوحنا نے ان سے اور بہت سی باتیں کیں انکی ہمّت افزائی کر نے کے لئے اور انکو خوشخبری کی تعلیم دی ۔sj_وہ غلّے کے انبار کو صاف کر نے کے لئے تیّار ہو کر آئیگا ۔ اور وہ اچھے بیجوں کو خراب بیجوں سے الگ کریگا ۔ اور اسکو اپنے کھلیان اور گوداموں میں رکھیگا اور اس کے بعد بھو سے کو نہ بجھنے والی آگ میں جلائے گا” ۔Vi%اس بات پر یوحنا نے کہا ،”میں تم کو پانی سے بپتسمہ دونگا لیکن مجھ سے زیادہ ایک طاقتور آئیگا میں اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں ۔ وہ تو تم کو روح القدس سے اور آگ سے بپتسمہ دیگا ۔\h1تمام لوگ چونکہ مسیح کی آمد کا انتظار کر رہے تھے وہ یوحنا کے بارے میں حیرت میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ “ وہی مسیح ہو ۔”ugcسپاہیوں نے بھی یوحنا سے پوچھا ،”ہم کو کیا کر نا چاہئے ؟” یوحنا نے اُ ن سے کہا ،” لوگوں کو زبر دستی نہ کرو کہ وہ تمہیں رقم دیں اور دروغ گوئی کرکے قصور مت ٹھہراؤ تمہیں جو تنخواہ ملتی ہے اسی پر قناعت کرو ۔”f یوحنّا نے ان سے کہا تم مقرّرہ لگان سے بڑھکر لوگوں سے زیادہ وصول نہ کرنا ۔ “De محصول لینے والے بھی بپتسمہ لینے کیلئے یوحنّا کے پاس آئے اور اس سے پوچھا اے استاد ہمیں کیا کر نا چاھئے ؟۔xdi یوحنّا نے کہا ،” اگر تمہارے پاس دو کرتے ہوں تو جس کے پاس کچھ نہ ہو اسکو ایک کرتا دیدو اگر تمہارے پاس کھانا ہو تو اس میں سے بانٹ کر دو ۔fcE اس لئے لوگوں نے پوچھا ،” اب ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ “Tb! درختوں کو کاٹنے کیلئے کلہاڑی تیاّر ہے اچھے اور زیادہ پھل نہ دینے والے ہر درخت کو کاٹ کر آگ میں جلا دیا جائے گا ۔”a%تمہارا دل اگر حقیت میں خدا کی طرف جھکا ہے تو اس کے ثبوت میں تم اپنے کام اور نیک عمل سے ظاہر کرو ابراہیم ہمارا باپ ہے کہہ کر فخر و غرور کی باتیں نہ کرو اگر حدا چاہتا تو ابراہیم کے لئے یہاں پڑے پتھروں سے اولاد پیدا کرسکتا ہے ۔Y`+لوگ یوحّنا سے اصطباغ (بپتسمہ) لینے کے لئے آئے یوحنّا نے ان سے کہا ،” تم زہریلے سانپوں کی طرح ہو مستقبل میں آنے والے خدا کے عذاب سے بچنے کے لئے تم کو کس نے ہوشیار کیا ؟ جو آئندہ آنے والا ہے ۔1_[۔ ہر ایک آدمی خدا کی نجات کو دیکھے گا اس طرح بیابان میں ایک آدمی پکار رہا ہے ۔ “ یعسیاہ ۴۰ :۳۔۵^3ہر ایک وادی کو بند کردیا جائیگا ہر ایک پہاڑ اور ٹیلہ سطح کر دیا جائیگا ٹیڑھے راستے سیدھے کردیئے جائیں گے ۔ نا ہموار اور کچّے راستے ہموار بنا ئے جائیں گے ۔i]Kیسعیاہ نبی نے اپنی کتاب میں جیسا لکھا ہے ویسا ہی واقع ہوا ۔ وہ “ یہ ہے خدا کے لئے راہ کو ہموار کرو اسکے راستوں کو سیدھے بناؤ ۔2\]یوحنّا دریائے یردن کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں دورہ کرتا رہا ۔ اور لوگوں میں تبلیغ کرتا تھا تا کہ تم گناہوں کی معافی کے لئے خدا کی طرف متوّجہ ہوجاؤ اور بپتسمہ لو ۔7[gحناّہ کائفا ، سردار کاہن تھے۔ اس وقت زکریا کا بیٹا یوحّنا کو خدا کا حکم ملا یوحنّا صحرا میں تھا ۔Z 3حاکم وقت تبریس قیصر کی حکومت کے پندرہویں سال یہ آدمی قیصریہ کی زیر حکومت تھے :پُنطیس پیلاطس یہوداہ کے علاقے کیلئے ہیرودیس گلیل کے لئے اور ہیرو دیس کا بھائی فلپس اتوریہ اور ترخوتی تس کے لئے اور لسانیاس اہلینے کیلئے حاکم تھے ۔BY4[This verse may not be a part of this translation]IX 3یسوع انکے ساتھ ناصرت کو آیا اور انکا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا ۔jWM2لیکن جو کچھ اس نے کہا اسکا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا ۔3V_1یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے ۔GU0یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پاکر تعجب ہو گئے ۔ مریم نے اس سے کہا ،”بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے ۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے ۔”2T]/اس کی باتوں کو سن کر مزید اسکی سمجھ و فہم اور اسکے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے ۔)SK.تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا ۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر انکی تعلیم کو بغور سن رہا تھا ۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا ۔R#-لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اسکو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے ۔pQY,یوسف اور مریم دونوں نے د ن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اسکو تلاش کرنے لگے ۔NP+تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اسکے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہوگا ۔1O[*جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے وہ یروشلم کو گئے ۔N{)ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے ۔MM(اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا ۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اسکے ساتھ تھا ۔XL)'خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے ۔tKa&وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتطر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا ۔eJC%تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی ۔EI$ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی ۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خا ندان سے تعلق رکھتی تھی ۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی ۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی ۔2H]#لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی ۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دیگی ۔”oGW"تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا ،” اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گرینگے اور کئی اٹھیں گے ۔ اور بعض اسکو قبول نہ کریں گے ۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہوگی جس کو کچھ لوگ ردّ کریں گے ۔F%!شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا ۔DE وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہوگا اس کی وجہ سے تیرے لوگوں کو اسرائیل میں جلال ملیگا ۔”ZD-تو نے تمام لوگوں کے لئے اسکو تیّار کردیا ہے ۔aC;میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے ۔B“خدا اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی ۔A}شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا :#@?شمعون نے روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے ۔9?kروح ا لقدس نے شمعون سے کہا ،” خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مریگا ۔$>Aشمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا او ر مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کریگا ۔اُس میں روح القدُس تھا ۔=خدا وند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ “ دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے ۔” اس وجہ سے یوسف اور مریم دونوں یروشلم کو گئے ۔f<Eکیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ “ ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اسکو خدا وند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے ۔ }k~q}Y{{<;;:8m766L54d3Z210<.*-,^+#*2)8('&`%$(#'!!f <#[#0 } 3 ?k,BQ “ پتھّر کی چٹان پر گرنے والے بیج کا کیا مطلب ہے؟ چند لوگ خدا کی تعلیمات کو سن کر بہت ہی سکون سے اسکو قبول کرتے ہیں لیکن ان کے لئے گہرائی تک جا نے والی جڑیں نہیں ہوتیں چونکہ وہ ایک مختصر مدت کے لئے ہی اس پر ایمان لاتے ہیں تب کچھ مصائب میں گھر جاتے ہیں تو اپنے ایمان کو کھو دیتے ہیں اور خدا سے دور ہو جا تے ہیں ۔Aw راستے پر گرے ہوئے بیج سے کیا مراد ہے؟ خدا کی تعلیمات کو کچھ لوگ سنتے ہیں لیکن شیطان آکر ان کے دلوں میں سے اس کلام کو باہر نکال دیتاہے اس تعلیمات پر انکا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے وہ خدا کی پناہ سے محروم ہوتے ہیں ۔}@s یہاں اس تمثیل کے معنی اسطرح ہیں، بیج سے مراد خدا کی تعلیمات ہیں۔%?C یسوع نے ان سے کہا تم کو خدا کی بادشاہت کے بھیدوں کو سمجھنا چاہئے اس لئے اس کام کے لئے تمہیں منتخب کیا گیا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھا تا ہوں کیو نکہ وہ دیکھ کر بھی نہ دیکھنے والوں کی طرح ہونگے : اور وہ کان سے سن کر بھی نہ سننے والوں کی مانند ہونگے یسعیاہ۶:۹ ( متیّ ۱۳: ۱۸۔۲۳؛ مرقس۴:۱۳۔۲۰)u>c شاگردوں نے اس سے دریافت کیا کہ “ اس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟۔”G=چند بیج جو عمدہ اور زرخیز زمین میں گرے یہ بیج اُ گ کر سبزشاداب ہو کر سو گنا زیادہ فصل بھی دی۔” یسوع نے اس تمثیل کو بیان کر نے کے بعد کہا،” میری باتوں پر غور کر نے والے لوگوسنو ۔”<چند بیج خاردار جھاڑیوں میں گر گئے وہ اُ گ تو گئے لیکن خاردار جھاڑیاں انکے برا بر بڑھنے لگے اور ان کا گلا گھو ٹنے لگے اس کی وجہ سے پنپ نہ سکے۔;5چند بیج پتھر کی چٹان پر گر گئے اور اُ گ بھی گئے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ گئے۔F:“ ایک کسان بیج بونے کے لئے کھیت میں گیا جب وہ تخم ریزی کر رہاتھا تو چند بیج پیدل چلنے کی راہ میں گر گئے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے گئے اور پھر پرندے آئے اور ان دانوں کو چگ گئے ۔/9Wبہت سے لوگ مختلف گاؤں سے یسوع کے پاس اکٹھا ہو کر آئے تب یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی ۔S8اس کے علاوہ خوزہ (ہیرودیس کا مدد گار) جس کی بیوی یوانہ ،سوسناہ اور دوسری بہت سی عورتیں تھیں یہ عورتیں یسوع کی اور اسکے رسولوں کی اپنی رقم سے مدد کیا کرتی تھیں ۔ (متّی۱۳:۱۔۱۷؛مرقس۴:۱۔۱۲)7چند عورتیں بھی انکے ساتھ تھیں یہ عورتیں ان سے بیماریوں میں صحت پائی ہوئی تھیں اور بد روحوں سے چھٹکارہ پائی ہوئی تھیں ان عورتوں میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی گاؤں کی تھی یسوع اس پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کیا تھا ۔6 دوسرے دن یسوع چند شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے لوگوں میں تبلیغ کرنے لگے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے لگے بارہ رسول بھی انکے ساتھ تھے ۔5#2یسوع نے اس عورت سے کہا،” تیرے ایمان کی بدولت ہی تو بچ گئی سلامتی سے چلی جا ۔ “E41ٹھیک اسی طرح جو میری باتوں کو سنتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ آ دمی ایسا ہے جیسا کہ کسی بغیر بنیاد کے ریت پر اپنا گھر بنایا ۔ اگر پانی کا سیلاب آجائے تو وہ آسانی سے گھر منہدم ہوکر مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جا تا ہے “۔ (متّی۸:۵۔۱۳؛یوحنا۴:۴۳۔۵۴)r3]0تب یسوع نے اس سے کہا ، “ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں ۔ “|2q/میں کہتا ہوں کہ اس کے کئی گناہ معاف ہو گئے کیوں کہ اس نے مجھ سے بہت محبت کی ۔ جس کو تھوڑی معافی ملتی ہے وہ تھوڑی سی محبت کا اظہار کرتا ہے۔1-.تو نے میرے سر میں تیل بھی نہیں لگا یا لیکن اس عورت نے تو میرے قدموں پر عطر لگائی ۔?0w-تو نے میرے قدموں کو نہیں چوما لیکن وہ عورت جب سے میں گھر میں آیا ہوں تب سے وہ میرے قدموں کو چوم رہی ہے !/-,تب یسوع عورت کی طرف دیکھ کر شمعون سے کہتا ہے کیا تم اس عورت کو دیکھ سکتے ہو میں جب تیرے گھر آیاتھا تو تونے میرے قدموں کو پانی تک نہ دیا لیکن اس عورت نے اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے میرے قدموں کو بھگویا اپنے سر کے بالوں سے پونچھی ۔\.1+شمعون نے کہا ،” میں سمجھتا ہوں زیادہ قرض لینے والا ہی معلوم ہوتا ہے “ یسوع نے شمعون سے کہا، “ تو نے ٹھیک ہی کہا ہے ۔”F-*انکے پاس رقم نہ رہی جس کی وجہ سے قرض کی ادائیگی ان سے ممکن نہ ہوسکی تب امیر آدمی نے قرض کو معاف کر دیا تب اس نے ان سے پو چھا کہ ان دونوں میں سے کون مالدار سے زیادہ محبت کرتا ہے ؟۔”s,_)یسوع نے کہا،” دو آدمی تھے وہ دونوں کسی ایک مالدار سے رقم لئے ایک نے پانچ سو چاندی کے سکّے لئے اور دوسرے نے پچاس چاندی کے سکّے لئے ۔@+y(اس بات پر یسوع نے فریسی سے کہا، “ اے شمعون میں تجھے ایک بات بتا تا ہوں “شمعون نے کہا، “ کہئے استاد ۔”Z*-'وہ فریسی جس نے اپنے گھر میں یسوع کو کھانے کی دعوت دی تھی اس بات کو دیکھ تے ہوئے اپنے دل میں کہا، “ اگر یہ آدمی ہی ہوتا تو خود کے قدموں کو چھونے والی عورت کے بارے میں جانتا کہ وہ گنہگار ہے ۔”)&وہ اسکے پاس پیچھے سے پہونچی اور قدموں کے پاس بیٹھی ہوئی روتی رہی اور اپنے آنسوؤں سے ان کے قدموں کو بھگوتی رہی اور اپنے سر کے بالوں سے یسوع کے قدموں کو پوچھنے لگی وہ متعدد مرتبہ انکے قدموں کو چوم کر اس پر عطر لگا نے لگی ۔w(g%اس گاؤں میں ایک گنہگار عورت تھی اس نے سنا کہ یسوع فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھے ہیں تو اس نے سنگ مرمر کی ایک شیشی میں عطر لائی ۔''$ایک فریسی یسوع کو کھانے پر مدعو کیا اور یسوع اس کے گھر جا کر کھانے پر بیٹھ گئے ۔&#لیکن حکمت اپنے کاموں سے ہی اپنے آپ کو طاقتور اور مستحکم بنا تی ہے” ۔5%c"ابن آدم آئے وہ دوسرے آدمیوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مئے بھی پیتے ہیں لیکن تم کہتے ہو وہ ایک پیٹو ہے مئے خور !محصول وصول کرنے والے اور دوسرے برے لوگ ہی اسکے دوست ہیں ۔}$s!جب کہ بپتسمہ دینے والا یوحنا آیا وہ دوسروں کی طرح کھایا نہیں یا مئے نہیں پی ۔ لیکن تم اسکے بارے میں کہتے ہو کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں ۔# موجودہ دور کے لوگ بازار میں بیٹھے ہوئے بچوں کی مانند ہیں ایک زمرہ کے بچے دوسرے زمرہ کے بچوں کو بلا کر کہتے ہیں کہ ہم نے تمہارے لئے مر لی بجائی لیکن تم لوگوں نے ناچا نہیں ہم رنج و غم کا گانا گائے لیکن تم نہیں روئے ۔,"Q“ اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں اور میں انکو کن سے تشبیہ دوں کہ وہ کس کے مشابہ ہیں ۔!7لیکن فریسی اور معلمین شریعت خدا کے اس منصوبہ کو رد کر کے یوحناّ سے بپتسمہ نہیں لیا۔ “یوحناّ نے خدا کے کلا م کی جو تعلیم دی تو سب لوگوں نے اسے قبو ل کر لیا محصول وصول کر نے والے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور یہ سب یوحناّ سے بپتسمہ لئے۔5میں تم سے کہتا ہوں اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے لوگوں میں یوحناّ سے بڑا کوئی نہیں لیکن خدا کی بادشاہت میں سب سے کمتر آدمی بھی اس سے اونچا اور بڑا ہی ہو گا”۔veاس طرح یوحناّ کے بارے میں لکھا ہوا ہے: سنو ! میں اپنے فرشتے کو پہلے تیرے پاس بھیجتا ہوں وہ تو تیرے لئے راہوں کو ہموار کرے گا۔ملاکی ۱:۳mSآ خر کار تم کیا چیزیں دیکھنے کیلئے باہر گئے؟ کیا نبی کو ؟ ہاں یوحناّ نبی ہے ۔ لیکن میں تمہیں بتا دوں یوحناّ نبی سے بھی بڑھکر ہے۔7gتم کیا دیکھنا چا ہتے تھے جب تم باہر گئے تھے؟ کیا نئی طر ز کی پو شاک زیب تن کر نے والو ں کو ؟ نہیں وہ جو عمدہ قسم کے لباس پہننے والے آرام سے بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں ۔Dجب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو “ یسوع لوگوں سے یوحناّ کے بارے میں بات کر نی شروع کی اور کہا، “ تم صحراؤں میں کیوں گئے تھے؟ اور کیا دیکھنا چاہتے تھے کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟۔yبغیر شک و شبہ کے جو کوئی مجھے قبول کریگا وہ قابل مبارک باد ہوگا “۔تب یسوع نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا،” تم جن واقعات کو یہاں سنے اور دیکھے ہو ان کو جاکر یوحنا سے سنا دینا ۔کہ اندھوں کو بینائی ملی اور لنگڑے کے پیر ٹھیک ہوئے وہ چل سکتے ہیں ۔ اور کوڑھی شفاء پائے اور بہرے سننے لگے اور مردے زندہ کئے جاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری غریب لوگوں کو دی گئی ۔Nاس وقت یسوع نے کئی لوگوں کو انکی بیماریوں سے اور مختلف امراض سے انہیں شفاء دی ۔ اور بدروحوں کے بد اثرات سے جو متاثر تھے انکو وہ آزاد کرائے یسوع نے کئی اندھوں کو آنکھوں کی بینائی دی ۔1[اس وجہ سے وہ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا، “ یوحنا بپتسمہ دینے والے نے آپ سے پوچھنے کو بھیجا ہے ۔ جن کو آنا چاہئے وہ آپ ہی ہیں یا کسی دوسرے کا ہمیں انتطار کر نا ہو گا ؟”۔“ وہ جسے آنا چاہئے تھا وہ آپ ہی ہیں یا دوسرے شحص کا ہمیں انتظار کرنا ہوگا ؟ “یوحنا کے شاگردوں نے ان تفصیلی واقعات کو یو حنا سے بیان کیا تو یوحنا نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بلائے اور انہیں خدا وند سے یہ پو چھنے بھیجا ۔5cجو کچھ یسوع نے کیا وہ خبر یہوداہ میں اور اسکے اطراف و اکناف کی جگہوں میں پھیل گئی ۔ (متّی۱۱:۲۔۱۹)+Oسب لوگ حیران و ششدر ہو گئے وہ خدا کی تعریف بیان کر تے ہوئے کہنے لگے،” ایک بہت بڑے نبی ہمارے درمیان آئے ہیں وہ کہتے ہیں خدا اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے ۔ “ تب وہ مردہ شخص اٹھ کر بیٹھ گیااتب یسوع اسکو اسکی ماں کے حوالے کر دیئے ۔{یسوع تابوت کے قریب گئے اور اسکو چھو ئے اس تابوت کو لے جا نے والے لوگ رک گئے یسوع اس مردہ شخص سے کہا ،” اے جو ان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ جا !”  جب حدا وند نے اس عورت کو دیکھا اور اپنے دل میں ترس کھا کر کہا ، “ مت رو ۔”7 جب یسوع گاؤں کے صدر دروازے کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک مرے ہوئے آدمی کو دفنانے کے لئے لے جا رہے ہیں ۔ وہ کسی بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا جب اسکی لاش کو لے جایا جا رہا تھا تو گاؤں کے بہت سے لوگ اس بیوہ عورت کے ساتھ تھے ۔mS دوسرے دن یسوع نائین نام کے گاؤں کو گئے یسوع کے ساتھ انکے شاگرد بھی تھے ۔ ان کے ساتھ بہت سے لوگ بڑے اجتماع کی شکل میں جا رہے تھے ۔ 7 اس افسر نے جن لوگوں کو بھیجا تھا جب وہ گھر واپس ہوئے اسی وقت اس نوکر کو تندرست پایا۔+ O یسوع نے اسکو سنا اور تعجب کر نے لگے اور اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں کو دیکھ کر کہا، “ اتنی بڑی عقیدت رکھنے والے ایک آدمی کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی نہیں دیکھا ۔”e Cآپکے اختیارات کو تو میں نے جا ن لیا ہے جب کہ میں تو کسی کا تابع ہوں اور میرے ما تحت کئی سپاہی ہیں ۔ میں ایک سپاہی سے کہوں، ‘چلا جا’ تو وہ چلا جاتا ہے اور ایک سپاہی سے کہوں’ آجا’ تو وہ آجاتا ہے میرے نوکر کو یہ کہوں کہ ‘ایسا کر ‘ تو وہ میرے لئے اطاعت گزار ہو جائیگا ۔ “Z -میں آپکے پاس آنے کے قابل نہیں ہوں اسلئے میں بذات خود نہیں آیا ۔آپ صرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادم تندرست ہو جائیگا ۔( Iاس وجہ سے یسوع ان کے ساتھ چلے گئے ۔جب یسوع گھر کے قریب تھے تواس افسر نے اپنے ایک دوست کے ذریعے پیغام بھیجا “ اے خدا ! میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ کو اپنے گھر لاؤں ۔&Eوہ تو ہمارے لوگوں سے بہت محبت کر تا ہے اور ہما رے لئے ایک یہودی عبادت گاہ بنا کردی ہے ۔”وہ لوگ یسوع کے پا س آ ئے اور کہنے لگے کہ” یہ فو جی افسر آپکی مدد کا محتاج ہے ۔]3جب اس نے یسوع کی خبر سنی تو وہ چند یہو دی بزرگ کو اس کے پاس روانہ کیا اور اپنے خادم کی جان بچا نے کے لئے گذارش کر نے لگا۔/وہاں ایک فو جی افسر تھا۔ ان کا ایک چہیتا خادم تھا جو بیما ری سے مر نے کے قریب تھا ۔~ wیسوع لوگوں سے ان تمام واقعات کو سنا نے کے بعد کفر نحوم کو چلے گئے۔B1[This verse may not be a part of this translation]'0وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے گہری بنیاد کھودی اور چٹان کے اوپر اپنے گھر کی تعمیر کرتا ہے کہیں سے پانی کا بہاؤ چڑھکر اس کے گھر سے ٹکرا کر بھی جائے تو وہ اس گھر کو ہلا بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ گھر مضبوط طریقہ سے تعمیر کیا گیا ہے ۔jM/جو کوئی میرے قریب آتا ہے اور میری باتوں کو بھی سنتا ہے اور ا ن با توں کا فرماں بردار ہوتا ہے میں بتاؤں کہ وہ کیا پسند کرتا ہے !۔%.“مجھے خداوند ، خداوند تو پکارتے ہو لیکن میں جو کہتا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے ؟۔?w-اچھے آدمی کے دل میں اچھی بات ہی جمی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے آدمی کے دل سے اچھی باتیں ہی نکلتی ہیں اور برے آدمی کے دل میں بری باتیں ہی ہوتی ہیں اس لئے اس کے دل سے بری باتیں ہی نکلتی ہیں جو بات دل میں رہتی ہے وہی بات زبان پر آجاتی ہے ۔ (متّی۷:۲۴۔۲۷)R~,ہر درخت اپنے پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے ۔ لوگ خار دار درختوں میں انجیر یا خار دار جھاڑیوں میں انگور نہیں پا سکتے !۔} +اچھا درخت خراب پھل نہیں د ے سکتا اسی طرح خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا ۔T|!*تو اپنے بھا ئی سے ایسا کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے تیری آنکھ کے تنکوں کو نکالنا ہے ؟ جب کہ تجھے اپنی ہی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا تو ریا کار ہے ۔ پہلے تو اپنی آنکھ میں سے شہتیر کو نکال تب تجھے اپنے بھا ئی کی آنکھ کا تنکا صاف نظر آئیگا اور تو اسے نکال سکے گا “۔ “D{)“ جب تو اپنی آنکھ کے شہتیر کو نہیں دیکھتا تو ایسے میں تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے ؟ ۔Mz(شاگرد استاد پر فضیلت پا نہیں سکتا لیکن جب شاگرد پوری طرح علم حاصل کر لیتا ہے تو تب وہ استاد کی مانند بنتا ہے ۔{yo'یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی” کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی رہنمائی کر سکے گا؟ نہیں ! بلکہ وہ دونوں ہی ایک گڑھے میں گر جائیں گے ۔x&دوسروں کو عطا کرو تب تم کو بھی دستیاب ہوگا وہ تمہیں کھلے دل سے دینگے اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کرکے ڈالو ۔ اتنا ہی تمہارے دامن میں ڈال دیا جائیگا ۔تم جس پیمانہ سے ناپتے ہو اسی سے تم کو بھرا جائیگا” ۔[w/%“ کسی کو قصور وار مت کہو تو تمہیں بھی قصور وار نہیں کہا جائیگا ۔ دوسرے کو مجرم ہو نے کی عیب جوئی نہ کرو ۔ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائیگی ۔ دوسروں کو معاف کرو تب تم کو بھی معاف کیا جا ئے گا ۔1v[$تمہارا آسمانی باپ جس طرح رحم اور محبت کرنے والا ہے اسی طرح تم بھی رحم اور محبت کرنے والے بنو ۔fuE#اسی وجہ سے تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور انکے حق میں بھلا کرو تم جب انہیں قرص دو تو اس امید سے نہ دو کہ وہ تم کو لوٹائیں گے تب تمہیں اسکا بہت بڑا اجر و ثواب ملیگا تب تم خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہلاؤ گے ہاں ! کیوں کہ خدا گنہگاروں اور ناشکر گزاروں کے حق میں بھی بہت اچھا ہے ۔t"اگر تم نے کسی کو قرض دیا اور تم ان سے واپسی کی امید رکھتے ہو اس سے تم کو کیا نیکی ملیگی ؟ جب کہ گنہگار بھی کسی کو قرص دیکر اس سے پو را واپس لیتے ہیں !\s1!اگر کوئی تم انکا بھلائی کرتے ہو جو تمہارا بھلائی کرتا ہے ، تو تمہارا کیا احسان ہے اور اسکے لئے تم کیا تعریف چاہتے ہو ۔r# وہ لوگ جو تمہیں چاہتے ہیں اگر تم نے بھی انہیں چاہا تو تمہیں اس کی تعریف کیوں چاہئے ؟ نہیں ! تم جن سے محبت رکھتے ہو ان سے تو وہ گنہگار بھی محبت رکھتے ہیںq5اگر تم دوسرے لوگوں سے خوشگوارسلوک کے خواہش مند ہو تو تم بھی انکے ساتھ ویسا ہی کرو ۔ pجو کوئی تم سے مانگے اسے دو ۔اگر کوئی تمہارا کچھ رکھ لے تو اسے طلب نہ کرو ۔oاگر کوئی تمہارے ایک گال پر طمانچہ مارے تو تم انکے لئے دوسرا گال بھی پیش کرو اگر کوئی تیرا چوغہ طلب کرے تو تو اسکو اندر کا پیرہن بھی دیدینا ۔;noتمہارا برا چاہنے والے کے حق میں تم دعائیں دو اور تم سے نفرت کر نے والے لوگوں کے حق میں بھلائی چاہو ۔`m9“ میری باتوں کو سننے والو میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے پیار کرو جو تم سے نفرت کریں ان سے بھلائی کرو ۔rl]“ افسوس تم پر جب سب لوگ تمہیں بھلا کہیں کیوں کہ انکے آباؤ اجداد جھوٹے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے ۔ ( متّی۵:۳۸ ۔۴۸؛۷: ۱۲)bk=افسوس اب اے پیٹ بھرے لوگو! کیوں کہ تم بھو کے رہوگے ۔ افسوس اے لوگو ! جو اب ہنس رہے ہو کیونکہ تم رنجیدہ ہو گے اور خوب روؤگے ۔j“افسوس اے دولت مندو ! افسوس! تم تو آسودگی و خوشحالی کی زندگی کا مزا چکھے ہو ۔Kiاس وقت تم خوش ہو جاؤ اور خوشی سے کو دو اچھلو کیوں کہ آسمان میں تم کو اسکا بہت بڑا پھل ملیگا ۔ ان لوگوں نے تمہارے ساتھ جیسا سلوک کیا ویسا ہی انکے آباؤ اجداد نے نبیوں کے ساتھ کیا تھا ۔Ah{“ تمہارے ابن آدم کے زمرے میں شامل ہو نے کی وجہ سے لوگ تم سے دشمنی کریں گے اور تمہیں دھتکا ریں گے اور تمہیں ذلیل و رسوا کرینگے اور تمہیں برے لوگ بتائیں گے تب تو تم سب مبارک ہو ۔;goمبارک ہو تم جو ابھی بھو کے ہو ،کیونکہ تم آسودہ ہو گے مبارک ہو تم جو ابھی روتے ہو ،کیونکہ تم ہنسوگے ۔&fEیسوع نے اپنے شاگردوں کو دیکھ کر کہا، تم غریبوں کو مبارک ہو ، خدا کی بادشا ہی تمہا ری ہے۔re]سب کے سب لوگ یسوع کو چھو نے کی کو شش کر نے لگے کیوں کہ اس سے ایک طاقت کا اظہار ہو تا تھا اور وہ طاقت تمام بیماروں کو شفا ء بخشتی تھی۔dوہ سب کے سب یسوع کی تعلیمات کو سننے کیلئے اور بیماریوں سے شفاء پا نے کے لئے آئے تھے۔بدروحوں کے اثرات سے جو لوگ متاثر تھے یسوع نے ان کو شفا ء بخشی ۔{coیسوع اور رسولوں نے پہا ڑ سے اتر کر نیچے صاف جگہ آئے انکے شاگردوں کی ایک بڑی جماعت وہا ں حاضر تھی لوگوں کا ایک بڑا گروہ یہوداہ کے علا قے سے یروشلم سے اور سا حل سمندر کے صور اور میدان کے علاقوں سے بھی وہا ں آئے۔>buیہوداہ (یعقوب کا بیٹا ) اور اسکر یوتی یہوداہ یہ وہ شخص ہے جس نے یسوع سے دشمنی کی ۔ (متیّ۴:۲۳۔۲۵؛۵:۱۔۱۲)a}متیّ ،تو ما، یعقوب ،(حلفی کا بیٹا ) اور قوم پرست کہلا نے والا شمعون۔L`شمعون ( یسوع نے اس کا نام پطرس رکھا تھا) اور پطرس کا بھا ئی اندر یاس، یعقوب اور یوحناّ اور فلپس اور بر تلمائی۔g_G دوسرے دن صبح یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلا ئے اور ان میں سے اس نے بارہ کو چن لئے یسوع ان بارہ آدمیوں کو “ رسولوں” کا نام دیئے۔(^I اس وقت یسوع دعا کر نے کے لئے ایک پہاڑ پر گئے خدا سے دعا ئیں کرتے ہوئے وہ رات بھر وہیں رہے۔] فریسی اور معلمین شریعت بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے کہا ہم یسوع کے ساتھ کیا کریں؟ “ اس طرح وہ آپس میں تد بیر کر نے لگے۔ (متیّ۱۰:۱۔۴ ؛مرقس۳:۱۳۔۱۹)\/ یسوع نے اپنے اطراف کھڑے ہو ئے تمام لوگوں کو دیکھے اور اس آدمی سے کہا ،”تو اپنا ہاتھ مجھے دکھا اس نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اس کے فوراً بعد ہاتھ شفاء ہو گیا۔[ تب یسوع نے اس سے پوچھا ،” سبت کے دن کو نسا کام کر نا اچھا ہو تا ہے ؟ اچھا کا م یا کو ئی برا کام کسی کی زند گی کو بچانا یا کسی کو بر باد کر نا ؟۔”Z{یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا ،” آؤ اور درمیان میں کھڑا ہو جا “ وہ اٹھکر یسوع کے سا منے کھڑا ہو گیا۔RYمعلمین شریعت اور فریسی اس بات کے منتظر تھے کہ اگر یسوع اس آدمی کو سبت کے دن شفا ء دے تو وہ ان پر الزام لگا ئیں گے۔uXcکسی اور سبت کے دن یسوع یہودی عبادت گاہ میں گئے اور لوگوں کوتعلیم دینے لگے وہاں پر ایک ایسا آدمی بھی تھا جس کا داہنا ہاتھ مفلوج تھا ۔W3تب یسوع نے فریسی سے کہا،” ابن آدم ہی سبت کے دن کا مالک ۔” (متیّ۱۲:۹۔ ۱۴؛ مرقس۳:۱۔۶)xViتو داؤد ہیکل میں گئے اور خدا کو پیش کی ہو ئی روٹیاں اٹھا کر کھا لی اور اپنے ساتھ جو لوگ تھے ان کو بھی تھو ڑی تھوڑی دی یہ بات موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔ صرف کا ہن ہی وہ روٹی کھا سکتے ہیں یہ بات شریعت کہتی ہے۔”U#اس بات پر یسوع نے جواب دیا ،” نے پڑھا ہے کہ داؤد اور اس کے ساتھی جب بھو کے تھے۔UT#چند فریسیوں نے کہا ،” تمہا را سبت کے دن ایسا کرنا گو یا موسیٰ کی شریعت کی خلا ف ورزی ہے تم ایسا کیوں کر رہے ہو ۔؟ “rS _ایک مرتبہ سبت کے دن یسوع اناج کے کھیتوں سے ہو کر گذر رہے تھے ان کے شا گرِد با لیں توڑ کر اور اپنے ہاتھوں سے مل مل کر کھا تے جاتے تھے۔R/'جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے “پرانی مئے اچھی ہے ۔”aQ;&لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں ۔=Ps%اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائیگی اور مشکیں بھی ضائع ہو جا ئیں گی ۔=Os$“ تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی” کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا ۔ N9#لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د و لہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں ۔)MK"یسوع نے ان سے کہا ،”شادی میں دو لہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے ۔L3!انہوں نے یسوع سے کہا ،” یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں ۔”K میں پرہیزگاروں کو انکے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں ۔”Jیسوع نے ان سے کہا،” طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں ۔Iلیکن فریسی اور معلّمین شریعت جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگر دوں پر تنقید کر تے ہو ئے کہا،” تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھا تے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟ ۔”H!تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا ۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔Gلاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہوگیا ۔wFgتب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا ۔یسوع نے اس سے کہا “میرے پیچھے ہو لے ۔” T~M|{{yxxwvut}s-qpooZonAmlkkihgJfldd"c3b=a;`_^]\\[ZYYXxWW@VUTSSVRQ ONNsLKJRHHGEDCBAA^@>==A سنو ! کہ میں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کی طاقت دی ہے ۔ دشمن کی طا قت سے بڑھکر میں نے تم کو طاقت دی ہے اور کوئی چیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی ۔=' یسوع نے ان سے کہا ،”شیطان کو آسمان سے بجلی کی طرح نیچے گرتا ہوا میں نے دیکھا ہے<- جب ۷۲ شاگرد اپنے سفر سے واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے انہوں نے یسوع سے کہا ،”اے خداوند ! جب ہم نے آپکا نام کہا تو بد روحیں بھی ہمارے فرماں بردار ہو گئیں ۔ “M; اور کہا ،” جو کوئی تمہاری باتیں سنتا ہے وہ میری باتوں کو سنتا ہے جو تمہیں نہیں مانتا گویا وہ مجھے نہیں مانتا اور جو مجھے نہیں مانتا گویا وہ خدا کو نہیں مانتا جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ “Y:+ اے کفر نحوم ! کیا تجھے اتنی فصیلت ہو گی اور اتنا بلند ہو گا جیسا کہ آسمان نہیں! بلکہ تو عالم ارواح میں اتا را جائیگا ۔9 لیکن فیصلہ کے دن تیری حالت صور اور صیدا کے لوگوں کی حالت سے بھی خراب ہو گی ۔i8K “تم پر افسوس اے خرازین تم پر افسوس اے بیت صیدا میں نے تمہارے بیچ کئی معجزے دکھا ئے اگر وہ معجزے صور اور صیدا جیسے مقامات پر ہوئے ہو تے تو وہاں کے مقا می لو گ بہت پہلے ہی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لا تے اور اپنے گناہوں پر تو بہ کرتے اور ٹاٹ اوڑھ لیتے اور راکھ لیپ لیتے تھے۔K7 میں تم سے کہتا ہوں فیصلے کے دن ان لوگوں کا حال سدوم کے لوگوں کے حال سے زیا دہ خراب اور سخت ہوگا (متّی۱۱:۲۰۔۲۴)6 ہمارے پیروں میں تمہارے شہر کی لگی دھو ل کو تمہارے ہی خلاف اس کو جھا ڑ دیتے ہیں لیکن تمہیں جاننا چاہئے کہ خدا کی بادشا ہت قریب آنے والی ہے کہو ۔N5 لیکن جب تم کسی گاؤں کو جاؤ اور وہاں کے مقامی لوگ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تم اس گاؤں کی گلیوں میں جاکر کہو کہO4 اور وہاں کے بیماروں کو تم شفاء بخشو اور وہاں کے لوگوں کو کہو کہ خدا کی بادشاہت تمہارے بہت ہی قریب آنے والی ہے ۔G3 جب تم کسی گاؤں میں جاؤ اور گاؤں والے تمہارا استقبال کریں اور اگر وہ کوئی کھا نا پیش کریں تو تم اسکو کھا ؤ ۔a2; گھر میں قیام کرو وہ تمہیں جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کریں تو تم اس کو کھا لو اور بچا لو مزدور اپنی تنخواہ لینے کا مستحق ہوگا اس لئے قیام کے لئے تم اس گھر کو چھوڑ کر کوئی دوسرا گھر قبول نہ کرو ۔.1U اگر اس گھر میں کوئی پر امن طبیعت کا آدمی ہو تو تمہاری سلامتی کی دعا سے پہنچے گی اور اگر وہ شریف النفس نہ ہو تو تمہاری سلامتی کی دعائیں تمہاری ہی طرف لوٹ کر آئیں گی ۔r0] تم گھروں میں داخل ہو نے سے پہلے کہو اس گھر میں سلامتی ہو۔”>/u ہاتھ کی تھیلی ہو کہ روپیہ ہو یا جوتیاں ہو ساتھ نہ لے جائیں اور نہ راستے میں رک کر لوگوں سے باتیں کرو ۔4.a تم اب جا سکتے ہو لیکن میری باتیں سنو ! بھیڑوں کے بیچ بکریوں کو بھیجنے کی طرح تم کو بھیج رہا ہوں ۔- یسوع نے ان سے کہا، “ فصل تو بہت زیا دہ ہے لیکن اس کے لئے کام کر نے والے مزدور تھو ڑے ہیں اس لئے فصل کے مالک سے منت کرو کہ وہ زیا دہ مزدوروں کو بھیجے ۔ ,  اس کے بعدخداوند یسوع نے مزید ۷۲ لوگوں کو چن کر جن شہروں میں اور مختلف جگہوں پر خود جا نا چاہتے تھے وہاں پر قبل از وقت ہی دو دو گروہوں کو بھیج دیا ۔B+} >یسوع نے کہا، “ وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ حدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے ۔”* =کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، “ اے میرے خداوند ! میں تو تیرے ساتھ چلونگا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔”g)G <لیکن یسوع نے اس سے کہا، “ جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو ۔”u(c ;یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا ، “ میری پیروی کرو “ لیکن اس آدمی نے کہا ، “ خدا وند اجازت دو کہ میں پہلے جاکر میرے باپ کی تدفین کر آؤں ۔”u'c :یسوع نے جواب دیا ، “ لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے ۔”=&s 9وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا ، “ تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلونگا ۔”p%Y 8تب یسوع اور اسکے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے (متّی۸:۱۹۔۲۲ )M$ 7لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا## 6یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھکر کہا” اے خداوند !کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں-” " 5چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا ۔G! 4یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا ۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے= s 3یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا ۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لئے ہیں ۔@y 2یسوع نے کہا ،”اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے ۔”V% 1یوحنّا نے کہا ،” اے استاد ! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلا تے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے ۔”_7 0یسوع اپنے شاگردوں سے کہا،” جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کرتا ہے تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے ۔” (مرقس۹:۳۸۔۴۰)) /یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا ۔ .یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے ۔R -لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کوپوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے ۔ (متّی۱۸:۱۔۵ ؛مرقس۹:۳۳۔۳۷)+ ,“ ابن آ دم کو بعص لوگوں کی تحویل میں دیدیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا ۔”>u +لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے ۔ (متّی۱۷:۲۲۔۲۳؛مرقس۹:۳۰۔۳۲) یسوع جن کاموں اور نشانیوں کو کر دکھا ئے ان سے لوگ ابھی تک بہت حیران تھے یسوع اپنے شاگردوں سے کہا کہ ۔2] *جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بدروح نے اس کو زمین پر پٹک دی ۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کردیا ۔Z- )تب یسوع نے جواب دیا، “ اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہا رے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟، اس طرح جواب دیتے ہو ئے اس آدمی سے کہا” تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔”_7 (میں میر ے بیٹے کو بدروح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان میں سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی ۔”! 'ایک بدروح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے او ر منھ سے کف گرا تا ہے اور بدروح اس کو جھنجھو ڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے ۔s_ &بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، “ اے معلم ! مہر بانی ہو گی کہ آپ آ ئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے ۔ 9 %دوسرے ہی دن وہ پہا ڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔oW $اس آوا ز کی سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس ، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے ۔`9 #بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ” یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبر دار ہو جاؤ۔”a; "پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آکر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا ۔Y+ !جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، “ ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شا میانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے “ پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے ۔; o پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہو ئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔) K یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔  تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔ 9 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہوگئے اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔  تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس ، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔/W لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں ۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔” متّی۱۷:۱۔۸؛مرقس۹:۲۔۸)uc جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر ما ئے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئیگا تو ان سے شر مائیگا ۔9k ایک آدمی جو ساری دنیا کو کمالیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہوگا ؟V% جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دیگا میری خاطر سے اپنا جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچا ئے گا ۔A{ یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، “ اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے ۔=s تب یسوع نے کہا ، “ ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارہ جائیگا اور مارا جائیگا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا ۔ “dA یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں ۔N تب یسوع نے شاگر دو ں سے پو چھا “ تم مجھے کیا کہتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا، “ تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے ۔”^5 اس بات پر شاگردوں نے کہا، “ بعص لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں ۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں ۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں ۔”pY ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب انکے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا ، “لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔”~ سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔ متّی۱۶:۱۳۔۱۹؛متّی۸:۲۷۔۲۹)} تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لیکر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا انکے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کرکے شاگر دوں کو دیا اور کہا، “ ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو ۔”|} ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے ۔j{M وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے ۔ تب یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا، “ ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ ۔ “[z/ تب یسوع نے رسولوں سے کہا ، “ تم انکو تھو ڑا سا کھا نا دیدو “ رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟ “۔ry] اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آکر کہا ، “ اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں ۔” x9 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اسکے پیچھے ہو لئے یسوع نے انکا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دیw رسول لوگ جب اپنے خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے ۔ تب وہ انکو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں انکے ساتھ کوئی اور نہ تھا ۔Bv [This verse may not be a part of this translation]u دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ” ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے “ اور بعض لوگ کہتے تھے، “ گزرے ہو ئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں ۔”Ht  جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے “ بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے “s تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جاکر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی ۔ (متّی۱۴:۱۔۱۲ ؛مرقس۶:۱۴۔۲۹)ou خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا ۔dn C یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور انکو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بدروحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا ۔!m;8لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے انکو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں ۔7lg7اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، “ اس کو کھانے کے لئے کچھ دو ۔ “zkm6لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا ، “ننھی لڑکی اٹھ جا ! “ j5تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے ۔diA4بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، “ مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے ؟ “h}3یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے ۔g-2یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا ، “ ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی ۔”$fA1یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، “ کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے ۔ “e10یسوع نے اس سے کہا، “ بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا ۔”d/اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اسکو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی ۔%cC.اس پر یسوع نے کہا، “ کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے ۔”bw-تب یسوع نے” پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے ؟” جب سب انکار کرنے لگے تو پطرس نے کہا ،”اے خدا وند کئی لوگ آپکے اطراف ہیں اور تجھ دھکیل رہے ہیں ۔ “(aI,وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اسکے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اسکا خون بہنا رک گیا ۔~`u+ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا ۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا ۔r_]*اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی ۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ انکو ہرطرف سے گھیرے ہوئے آئے ۔k^O)یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا ۔#]?(جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے انکا استقبال کیا ہر ایک انکا انتظار کر رہے تھے ۔\7'“ تو اپنے گھر کو واپس ہوجا اور خدا نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا انکو لوگوں تک سنا ۔” اس طرح کہکر اس نے اسکو بھیج دیا ۔ وہ آدمی وہاں سے چلا گیا ۔ اور گاؤں کے سب لوگوں سے جو کچھ یسوع نے کیا وہ کہنا شروع کیا ۔ “ ( متّی۹:۱۸۔۲۶؛مرقس۵:۲۱۔۴۳)Z[-&بد روحوں سے چھٹکا رہ پا نے والے نے یسوع سے التجا کی کہ مجھے بھی تو اپنے ساتھ لے جا ۔ یسوع نے یہ کہتے ہو ئے روانہ کیا۔”[This verse may not be a part of this translation]BQ[This verse may not be a part of this translation]PPجب یسوع کشتی سے اترے تو اس شہر کا ایک آدمی یسوع کے نزدیک آیا اس آدمی پر بد روح سوار تھی ایک لمبے عرصہ سے وہ کپڑے ہی نہ پہنتا تھا اور گھر میں نہیں رہتا تھا اور قبروں کے درمیان رہتا تھا ۔O'یسوع اور انکے شاگردوں نے گلیل سے جھیل پار کر کے گراسینیوں کے علاقے کا سفر کیا ۔N/یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا ، “ تمہارا ایمان کہاں گیا؟” شاگرد خوف زدہ ہو تے ہوئے حیرانی سے ایک دوسرے سے کہنے لگے” یہ کون ہو سکتا ہے؟یہ ہوا کو اور پانی کو حکم دیتا ہے اور وہ اسکی اطاعت کر تے ہیں ۔” ( متّی۸:۲۸۔۳۴؛متّی۵:۱۔۲۰)LMتب شاگردوں نے یسوع کے پاس گئے انکو جگا کر کہا ، “ صاحب صاحب ۱ ہم سب ڈوب رہے ہیں” فوراً یسوع اٹھ بیٹھے اور انہوں نے ہوا کی لہروں کو حکم دیا تب آندھی رک گئی اور جھیل میں سکوت چھا گئی ۔n=<;:9y8a7`6543210[/1.--;,I+0*)('&&'%l##! S@f!E- wWy %  N %PP"\vt~?u 4آج سے جس گھر میں پانچ افراد ہوں ان میں اختلاف پیدا ہوگا ۔اور ان میں سے تین دو کے مخالف ہو جائیں گے ۔اور جو دو ہیں وہ تین کے مخالف رہیں گے ۔b>= 3کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں دنیا کو چین و سکون دینے کے لئے آیا ہوں ؟ نہیں بلکہ میں دنیا میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے آیا ہوں ۔B=} 2مجھے ایک دوسری ہی قسم کا بپتسمہ لینا چاہئے اس بپتسمہ کو پا نے تک میں بہت ہی مصائب و آلام میں مبتلا تھا ۔[</ 1یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا اور کہا میں اس دنیا کو آ گ لگا نے کے لئے آیا ہوں !اور میں چاہتا ہوں کہ آ گ جلتی ہی رہے ۔K; 0لیکن ایسا خادم جو اپنے مالک کی مرضی کو نہ سمجھا ہو تو اسکا کیا حشر ہوگا ؟وہ بھی ویسے ہی کام کریگا جس کی بناء پر وہ سزا کا مستحق ہو گا اس لئے اس کو غفلت میں رہنے والے خادم سے اسکو کم سزا ہو گی ۔جبکہ زیادہ پانے والے سے زیادہ کی امید کی جاتی ہے ۔اسکے مقابلے میں مزید پانے والے سے اور زیادہ کیا امید کی جا سکتی ہے ۔” (متّی۱۰:۳۴۔۳۶)|:q /وہ خادم “جو اپنے مالک کی خواہش جانتا ہے اور اس کے لئے تیار نہیں رہتا یا جیسا اسکا مالک چاہتا ہے ویسا نہیں کرتا تو اس خادم کو سزا ملیگی ۔Q9 .تب اس وقت اسکا مالک آجائیگا جس کی وہ امید نہ کریگا اور مالک اس کو سزا دیگا اور بے وفاؤں کی جگہ اس کو دھکیل دیگا ۔}8s -لیکن اگر وہ خادم بری خصلت کا ہے اور یہ سمجھے کہ اس کا مالک جلد لوٹ کر نہ آئیگا تب کیا ہوگا ؟نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ خادم ملک کے دوسرے خادموں اور ملازموں کو مارنے پیٹنے لگے گا پھر کھا پی کر نشہ میں چور ہو نے لگے گا ۔$7A ,میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اس خادم کو اپنی پوری جائیداد پر نگراں کار مقرّر کرتا ہے ۔C6 +اگر وہ خادم اپنی دمہ داری کو پوری دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرے اور جب مالک آئیگا تو اسے بہت خوشی ہوگی ۔ 5 *خداوند نے کہا،” عقلمند اور قابل بھروسہ مند خا دم کون ہے؟ وہی جسے مالک مقرر کرے مزدوروں کو وقت مقررہ پر غذا دے اور مالک کے گھر کی دیکھ بھا ل کرے ۔24] )پطرس نے پوچھا،” خداوند تونے یہ کہا نی سنائی ہے کیا وہ صرف ہما رے لئے ہے یاتمام لوگوں کے لئے؟”3- (ٹھیک اسی طرح تم بھی تیار رہو! اس لئے کہ تمہارے غیر متو قع وقت میں ابن آدم آئے گا!”Z2- 'یہ بات تمہا رے ذہن میں رہے : کہ اگر چور کے آنے کا وقت اگر مالک کو معلوم رہے تو کیا وہ اپنے گھر میں نقب زنی ہو نے دیگا ؟۔11 &ا ن خادموں کو شاید کہ اپنے مالک کے لئے آدھی رات تک یااس سے زیادہ وقت تک انتظار کر نا پڑے۔ تب مالک آئیگا اور ان کو جاگتا ہوا پائیگا تو خود ان کو خوشی ہو گی ۔0 %وہ خادم بہت ہی خوش نصیب والا ہوگا کیوں کہ اس کامالک دیکھے گا کہ خادم تیار ہے اور ان کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تب مالک ہی خادموں کا لباس پہن کر خادم کو بٹھا دیتا ہے اور اس کے لئے کھا نا لگا دیتا ہے ۔/5 $شادی کی دعوت سے لوٹ کر آنے والے مالک کا انتظار کر نے والے خادموں کی طرح رہو جب ما لک آکر دروازہ کھٹکھٹا تے ہیں تو خادم اس کے لئے فوراً دروازہ کھو ل دیتا ہے۔. #لباس زیب تن کر کے پوری طرح تیار رہو ! اور تمہا رے چراغ کو جلا ئے رکھو۔ - "“ تمہا را خزانہ جہاں بھی ہو گا وہاں پرتمہارا دل بھی ہو گا۔ (متیّ۲۴:۴۵۔۵۱)=,s !اپنی جائیداد کو بینچ دو، اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو ان لوگوں میں بانٹ دو جو اس کے ضرورت مند ہیں اور اس دنیاکی دولت قائم نہیں رہتی اس وجہ سے ہمیشہ رہنے والی دولت کما ؤ۔ اور آسمان کے خزانے کا ذخیرہ کر لو جو ہمیشہ کے لئے مستقبل ہے اور اس خزانے کو چور بھی نہ چرا سکیں گے۔اور کوئی کیڑے بھی اس کو بر باد نہ کر سکیں گے ۔+' “ اے چھو ٹے گروہ گھبرا مت اسلئے کہ تمہا را باپ تو تم کو بادشاہت دینا چا ہتا ہے ۔*y تم خدا کی بادشاہت کو پہلے ترجیح دو تب تمہیں اشیاء ملتی ہی رہیں گی۔b)= ان چیزوں کے حصول کے لئے دنیا کے لوگ تو پوری کوشش کرتے ہیں تمہیں بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے لیکن اس کا علم تمہا رے باپ کو ہے ۔W(' تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ کیا کھا ئیں گے ؟ اور کیا پئیں گے؟ اس قسم کی باتوں پر کبھی بھی فکر مند مت ہو اور نہ غور کرو۔Q' خدا کھلے میدان کی گھا س کو اس طرح حسن کا لباس پہنا تا ہے جب کہ یہ گھاس آج رہ کر کل کو آگ میں جلے گی ایسی صورت میں خدا اس سے بڑھ کر تم کو کتنا پہنا ئیگا؟ اس لئے تم کمزور ایمان وا لے نہ بنو۔W&' جنگل میں پھولوں کے کھلنے پر غور کرو کہ وہ محنت و مشقت نہیں کر تے ۔ اور نہ خود کے لئے کپڑے سیتے ہیں۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں سلیمان بادشاہ اپنی ساری شان و شوکت کے ساتھ رہنے کے با وجود ان پھولوں میں سے کسی ایک پھول کی خوبصور تی کے برا بر بھی لباس زیب تن نہیں کیا ۔&%E چھو ٹے کا موں کا کر نا تمہا رے لئے ممکن نہیں تو پھر بڑے کا موں کے لئے تم کیوں فکر مند ہو ۔$ تم کتنی ہی کو شش کیوں نہ کرو لیکن تمہا ری عمر میں اضا فہ ہو نے والا تو نہیں۔|#q تم پرندوں کو دیکھو! نہ وہ تخم ریزی کرتے ہیں نہ فصل کا ٹتے ہیں۔ وہ اپنی غذا کو نہ گھروں میں نہ گوداموں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس کے با وجود خدا ان کی پرورش و دیکھ بھال کرتا ہے تم پرندوں سے زیادہ قدر وقیمت وا لے ہو؟"  غذا سے زندگی بہت اہم ہو تی ہے اور کپڑوں سے بڑھکر جسم کی اہمیت ہو تی ہے ۔!' یسوع نے اپنے شاگردو ں سے یوں کہا، “ اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تمہا ری زندگی گذار نے کیلئے ضروری کھانا اور پہننے کے لئے ضروری کپڑوں کی تم فکر نہ کرو ۔T ! “یہ اس آدمی کی قسمت ہے جو دولت خود کے لئے جمع کر تا ہے وہ خدا کی نظر میں مالدار نہیں ہو گا ۔ “ (متیّ۶:۲۵ ۔۳۴؛۱۹۔۲۱)2] لیکن خدا نے اس سے کہا کہ تو تو کم عقل ہے ! اس لئے کہ آج کی رات تو مرنے والا ہے ۔اب کہہ کہ جن اشیاء کو تو جمع کر کے رکھا ہے اس کا کیا حشر ہو گا؟ اور وہ کس کے حوا لے ہوں گے ؟۔pY تب میں خود سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی سالوں تک میری ضرورت کو پو را کر نے والا ذ خیرہ جمع رہے گا کھا ، پی اور اطمینان کی زندگی حا صل کر ۔lQ تب اس نے اپنے آپ میں سوچا کہ کیا کرنا چا ہئے؟ میں اپنے گوداموں کو منہدم کروں گا اور بڑے بڑے گودام تعمیر کروں گا ! میں اپنے نئے گودا موں کو اچھی اچھی چیزوں کو اور گیہوں بھر کے ر کھو ں گا اس نے سوچا اور ۔7g تب وہ مالدار آدمی کہنے لگا میں کیا کروں ؟ میری فصل کے ذخیرہ کو رکھنے کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں ہے ۔{o تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا : “ ایک بہت ہی دولتمند آدمی تھا ۔اور اس کی ایک بہت بڑی زمین تھی۔ایک مر تبہ اس کے ہاں بہت اچھی فصل ہو ئی ۔q[ تب یسوع نے وہاں پر مو جود لوگوں سے کہا، “ ہو شیار رہو تا کہ کسی بھی قسم کی خود غرضی کا تم شکار بنوں ۔ اور کہا، “ ایک شخص کے پاس بے حساب جائیداد ہو سکتی ہے لیکن اس سے وہ اپنی زندگی کو نہیں حا صل کر سکتا ۔”ve لیکن یسوع نے اس سے پوچھا ، “تم سے کس نے کہا کہ میں منصف ہوں کہ تمہا ری یا وہ جا ئیداد جو تمہا رے باپ کی ہے کو دونوں میں تقسیم کروں ؟۔” مجمع میں سے ایک آدمی نے یسوع سے کہا، “ اے استاد میرا باپ حال ہی میں مر گیا ہے میرے باپ کی جائیداد میں مجھے میرا حق دینے میرے بھا ئی سے کہو ۔” اس وقت تم کو کیا کہنا چاہئے ؟ اس کے بارے میں روح القدس تم ہی کو بتا ئے گا ۔”# “لوگ اگر تم کو یہودی عبادت گاہوں میں یا وہ حاکم وقت کے سا منے تمہیں کھینچ لے جا ئیں تو تم اس بات کی فکر کرو کہ تم کس طرح اپنا دفاع کروگے یا کیا کہو گے ۔nU “ کو ئی بھی ابن آدم کے خلاف باتیں کرے تو وہ معاف کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی روح القدس کے خلاف کہے تو وہ معاف نہیں کیا جا ئے گا ۔nU اگر کو ئی شخص کسی دوسرے کے سامنے کہے کہ وہ میرا عزیز نہیں ہے تو میں بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اسکو اپنا عز یز نہیں ہے بتا ؤں گا ۔y “ میں تم سے کہتا ہوں وہ یہ کہ کوئی بھی لوگوں کے سا منے یہ کہے کہ وہ مجھ میں ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اس کو فرشتوں کے سامنے عز یز بتا ؤں گا ۔&E ہاں تمہارے سر میں کتنے بال ہو سکتے ہیں خدا کو وہ سب کچھ معلوم ہے ۔ تم پریشان نہ ہو کہ تم کئی چڑ یوں سے زیادہ قدر وقیمت کے لا ئق ہو ۔ (متیّ۱۰:۳۲۔۳۳؛۱۲:۳۲؛۱۰:۱۹۔۲۰)!; “ پانچ چڑیاں صرف دو پیسے میں فروخت ہوتی ہے، تو ان میں سے خدا ایک کو بھی نہیں بھولتا ۔/ میں تمہیں بتا ؤنگا کہ تم کو کس سے ڈرنا چاہئے کہ تم اسی سے ڈرو جو تم کو قتل کر کے جہنم میں ڈالنے کا اختیار رکھتا ہے اور ہاں تم کو صرف اسی سے خوف کر نا چاہئے۔mS تب یسوع نے لوگوں سے یوں کہا، “ دوستو ! میں تم سے جو کہنا چا ہتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم لوگوں سے خوف مت کھا ؤ، وہ تمہیں جسما نی طور پر قتل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ تمہیں اور کچھ نقصان نہ پہنچا ئیں گے ۔`9 اور کہا کہ اندھیرے میں جو تمہاری کہی جانے والی باتیں روشنی میں کہی جا ئیں گی خفیہ کمروں میں تمہا ری کا نا پھو سی کی جا نے والی باتیں گھروں کے بالا خا نوں سے اعلان کیا جا ئے گا ۔” (متیّ۱۰ :۲۸۔۳۱)3 _ کوئی بھی چھپی ہو ئی چیز ایسی نہیں ہے جسے کہ ظا ہر نہ کیا جا ئیگا۔ ہر ایک پوشیدہ چیز ظا ہر ہو گی ۔L   ہزاروں آدمی جمع تھے ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لوگوں کو مخا طب کرنے سے پہلے یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا ،” فریسیوں کے خمیر سے ہو شیار رہنا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہیں۔b = 6وہ چا ہتے تھے کہ یسوع کی کسی غلطی پر اسے پھانس لے۔} s 5یسوع جب وہاں سے نکلا تو معلمین شریعت اور فریسیوں نے اسے اور زیادہ تکلیف دینا شروع کیا۔ وہ اس سے مختلف سوالا ت پوچھتے ہوئے جرح کرتے تھے ۔ ! 4“اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے تم نے خدا کی معرفت کی کنجی کو چھپا ئے رکھا۔ تم کو سیکھنے کی خوا ہش نہ تھی دوسروں کے سیکھنے کے راستے میں رکاوٹ بنے ۔”V% 3ہا بیل اور زکریا کے قتل کی تمہیں سزا ملے گی ۔ زکریا کو قربان گاہ اور ہیکل کے درمیان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ہاں میں تم سے کہتا ہوں ان سب کے مار ڈالنے کے لئے اب جو زندہ ہیں ان کو سزا ملے گی ۔:m 2اس وجہ سے دنیا کے ابتدا ہی سے قتل کئے گئے تمام نبیوں کی موت کے لئے اس زما نے کے لوگوں کو سزا ملے گی ۔%C 1اس لئے خدا کی حکمت یہ کہتی ہے کہ میں ان کے پاس نبیوں اور رسولوں کو بھیجونگا میرے چند نبی اور رسول ان لوگوں کے ذریعے قتل ہو نگے، اور دوسروں کو برا بھلا کہیں گے ۔xi 0اس طرح سے تم اپنے باپ داداؤں سے کئے گئے فعل کا اعترا ف کرتے ہو، انہو ں نے نبیوں کو قتل کیا اور اب تم ان نبیوں کی قبریں تعمیر کر رہے ہو ۔4a /تم پر افسو س ہے ! تم نبیوں کی قبریں تو بناتے ہو لیکن ان نبیوں کے قاتل تو تمہا رے باپ دادا ہی تھے!۔6e .اس پر یسوع نے جواب دیا ، “اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے لوگوں کے لئے ایسے احکا مات کو لا زم کرتے ہو کہ جس پر عمل کرنا مشکل ہے اور ان احکامات کی بجا آوری کے لئے تم دوسروں پر ظلم کر تے ہو لیکن ان احکامات پر عمل کر نے کی تم کو شش بھی نہیں کرتے ۔X) -کسی شریعت کے معلمین نے یسوع سے کہا، “ اے استاد ! جب تم یہ چیزیں فریسی کے متعلق کہتے ہو تو ہم پر تنقید بھی کر تے ہو ۔”6e ,افسوس ہے تم پر کہ تم تو بس ا ن پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جس پر سے لوگ بغیر سمجھے ان پر سے گذرتے ہیں۔”} +اے فریسیو ! تم پر بڑا ہی افسوس ہے ! کہ تم یہو دی عبادت گاہوں میں تو اعلیٰ واونچی نشستوں کے اور بازاروں میں لوگوں سے عزت کے خوا ہشمند ہوتے ہو۔dA *صرف ایک چیز ہی ضروری ہے اور مریم نے جو بہتر ہے وہ انتخاب کیا ہے اور اس سے وہ کبھی واپس نہ لیا جائیگا ۔ “ (متّی۶:۹۔۱۵؛۷:۷۔۱۱)1~[ )اسی لئے بر تن اور کٹوروں کے اندر کی چیزیں غریبوں کو دیا کرو تب کہیں تم پوری طرح پاک ہو جا ؤگے ۔!}; (تم بے وقوف ہو اسلئے کہ جس خدا نے تمہا رے ظا ہر کو بنایا ہے ۔ وہی باطن کو بھی بنایا ہے ۔!|; 'خداوند نے اس سے جو کہا وہ یہ ہے کہ” تم فریسیو! تم تو برتن اور کٹورے کے اوپر کے حصہ کو تو صاف ستھرا رکھتے ہو جبکہ تمہارا باطن لا لچ اور برائیوں سے بھرا ہواہے ۔1{[ &اس نے یسوع کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ دھو ئے بغیر ہی کھا نا کھا نے بیٹھ گئے توفریسی کو تعجب ہوا ۔z  %جب یسوع نے اپنی تقریر کو ختم کی تو ایک فریسی نے یسوع کو اپنے گھر پر کھا نا کھا نے کیلئے بلایا اسلئے یسوع اس کے گھر جا کر کھا نا کھا نے بیٹھ گئے ۔\y1 $اور کہا کہ اگر تیرا پورا جسم روشنی سے بھر جائے اور کوئی حصہ تا ریک نہ رہے تو تو بھر پور روشنی کی ما نند ہوگا جیسے چراغ کی شعا عیں تجھے چمکا رہی ہوں۔” (متیّ۲۳:۱۔۳۶؛مرقس۱۲:۳۸۔۴۰؛لوقا۲۰:۴۵۔۴۷) x  #اس لئے ہوشیار رہ کہ تیرے اندر کی روشنی اندھیرے میں تبدیل نہ ہو نے پائے ۔w! "تیری آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن بھی روشن ہو گا اور اگر تیری آنکھیں خراب ہوں تو تیرا بدن بھی اندھیرے میں ہوگا۔v !“چراغ کو سلگا کر کسی برتن کے اندر یا کسی اور جگہ پر چھپا کر رکھا نہیں جاتا باہر آنے والوں کو روشنی نظر آنے کے لئے لوگ چراغ کو شمعدان پر رکھتے ہیں۔,uQ فیصلے (قیامت) کے دن نینوہ شہر کے لوگ اس نسل کے لوگوں کے مقا بل کھڑے ہو کر یہ ثابت کریں گے کہ وہ قصور وار ہیں کیوں کہ انہوں نے یونس کی تبلیغ کو سن کر اور اپنے گناہوں سے تائب ہوئے لیکن میں نبی یونس سے بھی ز یادہ عظیم ہوں۔ (متیّ۵:۱۵؛۶: ۲۲۔۲۳)2t] قیامت کے دن جنو بی ملک کی ملکہ اس نسل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور وہ ثابت کرے گی کہ یہ قصور وار ہیں کیو نکہ وہ ملکہ بہت دور سے سلیمان کی تعلیمات کی باتیں سننے کے لئے یہاں آئی تھیں۔ ایسے میں میں تم سے کہتا ہوں کہ میں سلیمان سے ز یادہ عظیم ہوں !_s7 نینوہ کے رہنے وا لے لوگوں میں یونس ایک نشان کے طور پر تھا ٹھیک اسی طرح مو جو دہ نسل کے لئے ابن آدم ایک نشا ن کے طور پر ہے۔Tr! جیسے جیسے مجمع بڑھتا گیا یسوع نے ان سے کہا،” یہ نسل حقیقت میں ایک بری نسل ہے ! وہ یہ معجزہ کو دیکھنا چاہتی ہے لیکن یو نس کی زند گی میں دیکھے گئے معجزہ کے سوا اس کو دوسری نشا نی نہیں ملتی۔}qs لیکن یسوع نے کہا، “ لوگ جنہوں نے خدا کی تعلیما ت سن کر اس کے فرمانبر دار ہو نے والے لوگ ہی خوشی سے معمور ہونگے۔” متیّ۱۲:۳۸۔۴۲؛ مرقس۸:۱۲),pQ جب یسوع نے ان واقعات کو کہا تو وہاں کے لوگوں میں سے ایک عورت نے بلند آوا ز سے یسوع سے کہا، “ تجھے پیدا کر کے اور تیری پر ورش کر نے والی تیری ماں ہی فضل والی ہو گی ۔”xoi تب وہ بدروح جا کر خود سے اور زیادہ خرا ب سات بدروحوں کو ساتھ لے کر آتی ہے اور وہ تمام بدروحیں اس آدمی میں داخل ہو کر اس میں جگہ بنا لیتی ہیں۔ تب وہ آدمی کی حا لت پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب ہو جا تی ہے ۔n# جب وہ روح اس گھر کے پاس پلٹ کر آنے کے بعدروح اس گھر کو بہت صاف سجا ہوا پاتی ہے ۔m3 “جب ایک بدروح کسی آدمی سے نکل آتی ہے تو وہ سوکھی جگہ میں گھو متی ہے اور آرام کے لئے جگہ تلاش کرتی ہے لیکن اسے آرام کر نے کیلئے کو ئی جگہ نہیں ملتی ہے ۔اس وجہ روح کہتی ہے ، “ میں جو جگہ چھوڑ آئی ہوں اسی جگہ میں واپس چلی جا ؤنگی۔”-lS “ جو میرے ساتھ نہیں تو وہ میرے خلاف ہے میرے پاس جمع نہ کر نے والا منتشر کر نے والا ہو تا ہے ۔Mk لیکن اس سے بڑھ کر طاقت والا اگر کو ئی ا ور دوسرا آ جائے اور اس کو وہ شکست دے پہلا طاقتور اپنے گھر کو محفوظ رکھنے کیلئے وہ ہتھیار جن پر وہ منحصر تھا ان کو دوسرا ہی قوت والا اٹھا لے جا ئیگا تب دوسرا طاقتور اس آدمی کے سا مان کو مرضی کے مطا بق استعما ل کر ے گا۔`j9 “ایک طاقتور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ذریعے مسلح ہو کر اگر وہ اپنے گھر کی حفا ظت کر تا ہے تو گھر کی چیزیں محفوظ رہتی ہیں۔Di لیکن اگر میں بدروحوں کو خدا کی طاقت سے نکالتا ہوں تو یہ گواہی ہوگی کہ خدا کی بادشاہت تمہا رے پاس آئی ہے ۔3h_ اگر میں بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھڑا تا ہوں تو ایسی صورت میں تمہا رے لوگ بدروحوں کو کس قوت سے چھڑاتے ہیں؟ اس وجہ سے تمہا رے اپنے لوگ ہی تمہیں غلط ثا بت کرتے ہیں۔Dg اسی طرح اگر شیطان بھی اپنے خلاف لڑا ئی کر ے تو ایسی صورت میں اس کی بادشا ہت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے تم کہتے ہو کہ میں بد روحوں کا بعل زبول کی طاقت سے بدروحوں کو چھٹکا رہ دلا تا ہوں ۔xfi لیکن ان کے خیالات کو جان لینے والے یسوع نے ان سے کہا، “ ہر باد شاہت تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں لڑتی رہے تو وہ حکو مت تباہ و بر باد ہو جاتی ہے جو خا ندان میں تقسیم ہو جا ئے اور آپس میں جھگڑے ہو وہ ٹوٹ جا تی ہے ۔e7 کچھ لوگوں نے یسوع کو آ زمانے کے لئے کہا کہ خدا کی طرف سے کوئی نشا نی آسمان سے دکھا ؤ۔Xd) لیکن چند لوگوں نے کہا، “ بدروح سے متاثرہ لوگوں کو یہ بعل زبول کی قوت سے چھڑا تا ہے اور بعل ز بول بدروح کا حا کم ہے۔”@cy ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک گونگی بدروح سے ایک آدمی پر ہو ئے بد اثرات کو یسوع چھڑا رہے تھے وہ بد روح جب اس آدمی سے باہر آ گئی تو وہ آدمی باتیں کر نے لگا لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے ۔b اگر تم دوسرے لوگوں کی طرح خراب اور برے ہو لیکن تم جانتے ہو کہ تمہا رے بچوں کو کس طرح اچھی اور عمدہ چیز یں دینا ہے ٹھیک اسی طرح تمہارا آسمانی باپ بھی مانگنے والوں کو روح القدس ضرور دیتا ہے ۔” (متیّ۱۲:۲۲ ۔۳۰؛مرقس۳:۲۰۔۲۷)a  اگر تمہا رابچہ تم سے انڈا پوچھے تو کیا تم اس کو بچھو دوگے ؟ ہر گز نہیں ۔z`m تم میں کتنے لوگ ہیں جو باپ بنے ہیں اگر تمہا را کو ئی بچہ تم سے مچھلی مانگے تو کیا تم اس کو سانپ دو گے ؟ ہر گز نہیں بلکہ تم مچھلی ہی دو گے۔t_a ہاں جو مسلسل مانگتا ہے پائے گا اگر ایک آدمی تلاش کر تا رہے تو پا ئیگا جو کھٹکھٹا تا ہے تو آ خر کار اس کے لئے دروا زہ کھول دیا جائیگا۔Y^+ اس لئے میں تم سے کہتا ہوں مانگو تو ضرور تمہیں ملے گا۔ تلاش کرو اور تم پاؤگے۔کھٹکھٹا ؤ تب تمہا رے لئے دروازہ کھلے گا۔)]K صرف اسکی دوستی ہی اس کو نہیں اٹھا سکتی اور نہ روٹی دے سکتی ہے لیکن اگر وہ مسلسل پو چھتا ہی رہے تو وہ اٹھ کر اپنے دوست کو یقیناً اس کے مطا لبہ کے مطا بق روٹی دے گا ۔\ وہ دوست گھر کے اندر سے جواب دیتا ہے نکل جا اور مجھے تکلیف نہ دے اور دروازہ بند ہے ! میں اور میرے بچے سو رہے ہیں میں اب اٹھ کر تجھے روٹی نہیں دے سکتا ۔B[ [This verse may not be a part of this translation]BZ [This verse may not be a part of this translation]6Ye ہما رے گناہوں کو معاف کر جس طرح ہم اپنے قرضدار کو معاف کر تے ہیں اور ہمیں آز ما ئشوں میں نہ ڈال۔”[This verse may not be a part of this translation],TQ )لیکن خداوند نے جواب دیا “ مارتھا “ مارتھا تو بہت مصروف ہے اور کئی معاملات میں فکر مند ہے ۔YS+ (لیکن اس کی بہن مارتھا مہمانوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی ۔ گھر میں بہت سا کام کاج ہوتا تھا جس کی وجہ سے مارتھا غضب آلود ہوکر یسوع کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ” اے خداوند ! میری بہن نے گھر کا سارا کام مجھ پر چھوڑ دیا ہے اس لئے میری مدد کر نے کے لئے اس سے کہو ! “#R? 'اسکی مریم نامی ایک بہن تھی مریم یسوع کے قدموں کے قریب بیٹھکر ان کی تعلیم کو سنتی تھی ۔9Qk &یسوع اور انکے شاگرد سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں آئے مارتھا نامی عورت نے یسوع کو اپنے گھر میں مدعو کیا ۔^P5 %معلّم شریعت نے جواب دیا، “ اسی آدمی نے جس نے اسکی مدد کی ۔” تب یسوع نے کہا، “ تب تو جاکر اپنے پڑوسیوں سے ایسا ہی کر ۔ “JO  $یسوع نے اسکو پو چھا” کہ ان تینوں آدمیوں میں سے کس نے ڈاکو کے ہاتھ میں پڑے آدمی کا پڑوسی ہو نا ثابت کیا ہے ۔ ؟QN #دوسرے دن اس سامری نے دو چاندی کے سکّے لئے اور اسکو سرائے والے کو دیکر کہا کہ اس زخمی آدمی کی دیکھ بھا ل کرنا اگر کچھ مزید اخراجات ہوں تو پھر جب میں دوبارہ آؤنگا تو تجھ کو ادا کرونگا ۔”CM "سامری نے اس کے قریب جا کر اسکے زخموں پر زیتون کا تیل اور مئے لگا کر کپڑے سے باندھ دیا ۔ وہ سامری چونکہ ایک گدھے پر سواری کرتے ہوئے بذریعے سفر وہاں پہنچا تھا ۔ اس نے زخمی آدمی کو اپنے گدھے پر بٹھا ئے ہوئے اس کو ایک سرائے میں لے گیا اور اسکا علاج کیا ۔lLQ !پھر ایسا ہوا کہ ایک سامری جو اس راستے پر سفر کرتے ہو ئے اس جگہ پر آیا وہ راہ پر پڑے ہو ئے زخمی آدمی کو دیکھتے ہوئے بہت دکھی ہوا ۔TK! تب لاوی اسی راہ پر سے گزر تے ہوئے اس کے قریب آیا ۔ وہ بھی اس زخمی آدمی کی کچھ بغیر مدد کئے اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا ۔ J ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا ہن اس راہ سے گزر رہا تھا وہ کاہن اس آدمی کو دیکھ نے کے با وجود اسکی کسی بھی قسم کی مدد کئے بغیر اپنے سفر پر آگے روانہ ہوا ۔'IG تب یسوع نے کہا، “ ایک آدمی یروشلم سے یریحو کے راستہ میں جا رہا تھا کہ چند ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا ۔ وہ اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور اسکو بہت زیا دہ پیٹا بھی اس کی یہ حالت ہو ئی کہ وہ نیم مردہ ہو گیا وہ ڈاکو اسکو وہاں چھوڑ دیئے اور چلے گئے ۔PH “لیکن آدمی نے بتانا چاہا کہ وہ اسکا سوال پوچھنے میں سیدھا ہے اسلئے وہ یسوع سے پو چھا کہ میرا پڑوسی کو ن ہے ؟۔ “?Gw یسوع نے اس سے کہا، “ تیرا جواب بالکل صحیح ہے ۔ تو ویسا ہی کر تب کہیں تجھے ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی ۔”!F; اس نے کہا، “ یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ آپکو اپنے خدا وند سے پورے دل و جان سے پوری روح سے اور پو ری طا قت سے اور پو رے ذہن کے ساتھ محبت کر نی چاہئے ۔ “ اور پھر جس طرح تو اپنے آپ سے محبت کر تا ہے اسی طرح پڑوسیوں سے بھی محبت کر نی چاہئے ۔+EO یسوع نے اس سے پو چھا ،” شریعت میں اس کے متعلق کیا لکھا ہوا ہے ؟ اور تم وہاں کیا پڑھتے ہو؟ “_D7 تب ایک شریعت کے معلم نے یسوع کو آزمانے کے لئے اٹھ کھڑاہوا اور پو چھا ،” اے استاد میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی پاؤں” ؟ |`}}|V{{,ykxwTvjuMssqonnMmlkjiheg"fetd7cbb at`d^^']1\[`Z3YMXW"U>TSRR QWOOfNrM_L$JIGGeEEDLCB.A^@?W>p=<<;b:=98P7D65?4w3$2G21F0P0.-,+E)(('&%$#"!  /g @@< 4`h;Iیسوع نے فریسیوں سے کہا تم لوگوں میں اپنے آپکو اچھے اور شریف کہلوانا چاہتے ہو ۔ حالانکہ تمہارے دلوں کی بات کو تو صرف خدا ہی جانتا ہے انسانی نظر میں جو چیزیں قیمتی ہیں وہ خدا کی نظر میں بے قیمت ہیں ۔L:فریسی ان تمام واقعات کو سن رہے تھے ۔ چو نکہ فریسی دولت سے محبت رکھتے تھے اس وجہ سے وہ یسوع پر تنقید کرنے لگے ۔9! “کو ئی نوکر بیک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا وہ کسی ایک کی مخالفت کر کے دوسرے سے محبت کریگا یا کسی ایک کا کام کرکے دوسرے کا انکار کریگا ایسے میں تم ایک ہی وقت میں خدا کی اور دولت کی خدمت نہ کرسکو گے ۔ “ (متّی۱۱:۱۲۔۱۳)H8  تم اگر کسی کی امانت میں اپنے آپکو قابل بھرو سہ نہ ثابت کرو گے تو تمہاری امانت بھی تمکو کو ئی نہ لو ٹا ئیگا ۔F7 دنیا کے مال و متاع میں تم قابل بھرو سہ مند بن نہیں سکتے تو حقیقی دو لت میں تم کس طرح بھرو سہ مند بن سکو گے ؟@6y جس کا تھو ڑے اور کم پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے تو اس کا بہت زیادہ پر بھی بھروسہ کیا جا سکتا ہے جو تھو ڑا ملنے پر بد دیا نت ہو سکتا ہے تو وہ بہت ملنے پر بھی وہ بد دیا نت بن سکتا ہے ۔-5S اس لئے میں کہتا ہوں “ اس دنیا کی زندگی میں تم جن چیزوں کو پا ئے ہو انکا استعمال اپنے لئے دوست حاصل کر نے کے لئے کرو ۔ اگر تم ایسا کرو گے اور دنیا کی یہ چیزیں جب تمہارا ساتھ چھوڑ دیگی تب ہمیشہ دائم و قا ئم رہنے وا لا گھر تمہیں قبول کریگا ۔ 4تب مالک نے اس دھو کہ باز نگراں کار سے کہا کہ تو تو عقلمندی سے کام لیا ہے ہاں اس دنیا کے لوگ تو کاروبار میں روحانی لوگوں سے بڑھکر ہوشیار ہو تے ہیں ۔v3eپھر دوسرے سے کہا تجھ پر کیا آتا ہے ؟ اُس نے کہا تیس ہزار کلو گرام گیہوں ۔اس نے اس سے کہا اپنی دستا ویز لیکر پچیس ہزار کلو گرام لکھدے ۔T2!اس نے کہا چار ہزا ر کلو گرام زیتون کا تیل ۔اس نے اس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بیٹھ کر دوہزار کلو گرام لکھ دے ۔1پس وہ نگراں کار نے اپنے مالک کے قرض داروں میں سے ہر ایک کو بلایا اس نے پہلے قرضدار سے پو چھا کہ تجھ پر میرے مالک کا کتنا قرض واجب ا لاداء ہے ؟b0=اب مجھے کیا کرنا چاہئے وہ مجھے معلوم ہے !میں کام سے نکل جانے کے بعد ایسا کام کرونگا کہ لوگ مجھے اپنے گھروں میں بلائیں گے ۔n/Uتب وہ نگراں کار اپنے آپ سے کہنے لگا کہ اب مجھے کیا کرنا چاہئے ؟کیوں کہ میرا مالک مجھے اس خدمت سے سبکدوش کر رہا ہے ! یہاں تک کہ گڑھا کھودنے کی بھی مجھ میں طاقت نہیں اور خیرات مانگنے میں مجھے شرم آتی ہے ۔.+تب اس نے اس نگراں کار کو بلایا اور کہا کہ تیرے متعلق میں بہت ساری شکایتیں سنی ہیں میری دولت کو تو نے کس مصرف میں خرچ کیا ہے ؟میرے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کر ۔اور اس کے بعد سے تو میری تجارت میں بحیثیت نگراں کار مقرر نہ رہ سکے گا ۔- /یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،” کسی زمانے میں ایک دولت مند آدمی تھا اس مالدار آدمی نے اپنی تجارت کی دیکھ بھال کے لئے ایک نگراں کا ر مقرسر کیا کچھ عرصے بعد اس مالدار کو شکایتیں ملیں کہ نگراں کار اسکی جائیداد کو ضائع کر رہا ہے ۔B,} ہم کو بہت خوش ہو نا چاہئے اور مسرت سے شرشار ہو نا چاہئے اس لئے کہ تیرا بھا ئی انتقال ہو گیا تھا اور اب پھر دوبارہ زندہ ہو کر آیا ہے اور کہا کہ وہ کھو گیا تھا اب دستیاب ہوا ہے ۔ “:+mلیکن باپ نے اس سے کہا ،” بیٹا ! تو ہمیشہ میرے ساتھ ر ہا ہے اسلئے میراجو کچھ بھی ہے وہ سب تیرا ہی ہے ۔|*qلیکن تیرا چھو ٹا بی تیرے بیٹا سارے سرمایہ کو فا حشاؤں پر صرف کیا اور جب وہ گھر واپس لوٹا تو تو نے اس کے لئے ایک فربہ بچھڑے کو ذبح کرا یا ۔E)بڑا بیٹا باپ سے کہنے لگا میں ایک غلام کی طرح کئی سا لوں سے تیری خدمت کرتا رہا اور میں ہمیشہ تیرے احکا مات کی فرمانبر داری کی لیکن تو نے میری خا طر کبھی ایک بکری بھی ذبح نہ کی ۔ مجھے اور میرے دوستوں کے لئے تو نے کبھی ایک کھانے کی دعوت کا اہتمام نہ کیا۔%(Cبڑا بیٹا غصہ میں آکر دعوت کی محفل میں نہیں گیا تب اس کا باہ باہر آکر اس کو سمجھا نے لگا۔$'Aاس نو کر نے کہا کہ تیرا بھا ئی لوٹ کر آیا ہے اور تیرا باپ فر بہ بچھڑے کو ذبح کرا یا ہے ۔ تیرا بھا ئی خیر و عافیت سے واپس لوٹنے کی وجہ سے تیرا باپ بہت خوش ہوا ہے !۔ & اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے ایک کو بلا یا اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟D%“ بڑا بیٹا کھیت میں تھا جب وہ واپس لوٹ رہا تھا اور گھر کے قریب آیا تو گا نے بجانے اور ناچ کی آواز کو سنی ۔m$Sمیرا بیٹا تو مر گیا تھا اور اب پھر دو بارہ زندہ ہوا ہے ! یہ گم ہو گیا تھا اب دوبارہ مل گیا ہے اس وجہ سے اب وہ خوشیاں منا نے لگے ۔ “|#qفربہ بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تا کہ ہم دعوت اور خوشیاں منا ئیں گے ۔"#لیکن باپ نے اپنے ملازموں سے کہا کہ جلدی کرو ۱ عمدہ قسم کے ملبوسات لا کر اسے پہناؤ ۔ اور اسکی انگلی میں انگوٹھی پہناؤ اور اس کے پیرو ں میں جو تے پہناؤ ۔g!Gبیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اے باپ! میں نے خدا کے خلاف اور تمہارے خلاف غلطی کی ہے اور میں تیرا بیٹا کہلا نے کا مستحق نہیں ہوں ۔? wایسے میں وہ نکل کر اپنے باپ کے پاس چلا گیا ۔ “بیٹا ابھی بہت دور ہی تھا کہ باپ نے اسے دیکھا اس کے دل میں شفقت پیدا ہو ئی وہ قریب دوڑتے ہو ئے آیا اور اسے گلے لگایا اور پیار کیا ۔>uمیں تیرا بیٹا کہلوانے کا مستحق نہیں ہوں اور تو مجھے اپنے نوکروں میں ایک نوکر کی حیثیت سے شامل کر لے ۔oWمیں یہاں سے اپنے باپ کے پاس چلا جاؤں گا اور اپنے باپ سے کہونگا کہ اے باپ میں خدا کے خلاف اور تیرے خلاف بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ہوں ۔]3تب اسے اپنی کم عقلی کے کاموں کا احساس ہوا ۔ اور اپنے آپ سے کہنے لگا کہ میرے باپ کے پاس کام کرنے والے نوکروں کو وافر مقدار میں اناج ملتا ہے جبکہ میں خود یہاں کھانا نہ ملنے پر بھوکا مر رہا ہوں ۔Y+اس وقت وہ بہت بھوکا تھا ۔ جس کی وجہ سے وہ سؤ روں کے کھا نے کے پھلوں کو ہی کھا نے کی خواہش کی مگر اسے کو ئی نہ دیتا تھا ۔`9اس وجہ سے وہ اس ملک کے ایک شہری کے پاس مزدوری کے کام پر لگ گیا وہ آدمی اس کو سؤ روں کے چرانے کے لئے اپنے کھیت کو بھیج دیا ۔veتب اس ملک میں قحط پڑا اور وہاں برسات نہ ہو ئی اس ملک کے کسی حصہ میں بھی اناج نہ رہا وہ بہت بھو کا تھا اور اسے پیسوں کی شدید ضرورت تھی ۔ve چھوٹا بیٹا اپنے حصّہ میں ملنے والی تمام چیزوں کو جمع کیا اور دور کے ملک کو سفر پر چلا اور وہاں پر وہ بے جا اسراف کر کے بیوقوف بن گیا ۔q[ چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے پو چھا کہ تیری جائیداد میں سے مجھے ملنے وا لا حصّہ دیدے تب باپ نے اپنی جائیداد دونوں لڑکوں میں بانٹ دی ۔W' تب یسوع نے کہا ،” ایک آدمی کے دو لڑ کے تھے ۔iK اسی طرح ایک گنہگار اپنے دل و دماغ میں تبدیلی لا تا ہے اور تو بہ کر کے خدا کی طرف رجوع ہو تا ہے تو فرشتوں کے سامنے خوشی ہو گی ۔”y وہ جب گمشدہ سکّہ کو پا تی ہے تو وہ اپنے عزیزوں اور پڑوسیوں سے کہتی ہے تم سب میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میرا کھویا ہوا سکّہ پھر مل گیا ہے ۔P“ فرض کرو کہ ایک عورت کے پاس دس چاندی کے سّکے ہیں ۔اور وہ عورت ا ُ ن میں سے ایک سکّہ کھو دیتی ہے تو وہ چراغ لائے گی اور گھر کی صفائی کریگی وہ سکّہ ملنے تک اس کو بڑی احتیاط سے ڈھونڈے گی ۔!اسی طرح میں کہتا ہوں اگر ایک گنہگار اپنے دل میں تبدیلی لاتا ہے ۔تو اس کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی ننانوے راستبازوں کی نسبت جو تو بہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تو بہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو تی ہے ۔]3تب وہ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو بلاکر کہے گا کہ میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میری کھوئی ہوئی بکری پھر سے مجھے مل گئی ۔[/جب اسے وہ بکری نظر آئیگی تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہے گی اور وہ اس بکری کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر گھر لے جائیگا ۔_7“ فرض کرو کہ ایک آدمی کے پاس سو بکریاں ہیں اگر ان میں سے ایک بکری کھو جا ئے تو وہ ان ننانوے بکریوں کو چھوڑ کر ایک بکری کی خاطر ڈھونڈتا پھریگا اور اس بکری کے ملنے تک وہ اسکو تلاش ہی کرتا رہیگا ۔Mاس وقت یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی :r]تب فریسی اور معلّمین شریعت نے اس بات کی شکایت کر نی شروع کی “ دیکھو یہ آ دمی گنہگاروں کو بلاتا ہے اور انکے ساتھ کھانا کھا تا ہے ۔”8  kکئی ایک محصول وصول کر نے والے اور گنہگار یسوع کے اطراف اس کی تعلیمات کو سننے کے لئے جمع ہو ئے تھے ۔B #[This verse may not be a part of this translation]Y +"“ نمک ایک اچھی چیز ہے لیکن اگر نمک اپنا ذائقہ کھو دے تو اسکی کو ئی قیمت نہ ہو گی تم اسکو دوبارہ نمکین بنا نہیں سکتے ۔O !ٹھیک اسی طرح تم کو بھی پہلے تدبیر کرنا چاہئے اور اگر تم چاہتے ہو کہ میری پیروی کرو تو پہلے تم کو تمہارے پاس کی ہر چیز کو چھوڑنا ہو گا ورنہ میرے شاگرد نہیں ہو سکتے ۔ (متّی۵:۱۳؛مرقس۹:۵۰)D  اور اگر وہ دوسرے بادشاہ کو شکشت نہیں دے سکتا تو وہ اپنے سفیر کو بھیج کر اس سے امن معاہدہ کی گزارش کریگا ۔w“ ایک بادشاہ جب دوسرے بادشاہ کے خلاف لڑنے کے لئے جاتا ہے وہ ایک منصوبہ بنا تا ہے اور اگر بادشاہ کے پاس صرف دس ہزار فوج ہو تو دوسرا بادشاہ جن کے پاس بیس ہزار فوج ہو تو وہ غور کریگا کہ کیا وہ اس کو شکشت دے سکے گا ؟wاس نے تعمیر کا کام شروع کردیا لیکن کام کی تکمیل اس سے ہو نہ سکی ۔” اگر تو ایسا نہ کرے اور ہو سکتا ہے کہ عمارت کی تعمیر شروع کردے ۔ لیکن اسکی تعمیر پوری نہ کر سکے گا اور لوگ تجھے دیکھکر مذاق اڑاتے ہو ئے کہیں گے ۔A{اگر تو ایک عمارت کی تعمیر کرنا چاہتا ہے تو پہلے تجھے چاہئے کہ اس پر کیاخرچ آئیگا غور کر ۔ اور حساب لگا کہ اس عمارت کی تعمیر کے لئے کیا میرے پاس وافر مقدار میں پیسہ ہے یا نہیں ۔$Aجو میری پیروی نہ کرے اور اسے دی گئی صلیب کو اٹھا ئے نہ پھرے وہ میرا شاگرد نہ ہو سکے گا ۔!;“ اگر کوئی جو میرے پاس آئے اور میری محبت سے زیادہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں بھا ئیوں بہنوں اور اپنے آپ سے محبت کرنے والے کے لئے ممکن نہیں کہ وہ میرا شاگرد بنے ۔0Yلوگوں کی ایک بھیڑ یسوع کے ساتھ گروہ در گروہ ہو کر چل رہی تھی وہ مڑے اور ان سے اس طرح کہنے لگے ۔"=لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ میں نے پہلی مرتبہ جن لوگوں کو کھا نے پر مدعو کیا تھا ان میں سے کو ئی ایک بھی میری دعوت میں کھانا چکھ نے نہ پا ئے گا۔ ( متّی۱۰:۳۷۔۳۸ )0Yتب اس مالک نے اپنے نوکر سے کہا کہ شاہراہوں پر اور دیگر راستوں پر چلا جا اور وہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کو بلا لا اور میری یہ آرزو ہے کہ میرا گھر لوگوں سے بھر جا ئے ۔c?تب اس نو کر نے آکر کہا کہ اے میرے خداوند ! میں نے وہی کیا جیسا کہ تم نے کہا تھا لیکن ابھی اور بھی لوگوں کی جگہ کی گنجائش ہے ۔~ تب وہ نو کر واپس ہوا اور اپنے مالک سے تمام چیزیں بیان کر نے لگا پھر اسکا مالک بہت غضب ناک ہوا اور نوکر سے کہا ،” راستوں ، میں گلیوں اور کوچوں میں جا کر غریبوں کو اور معذوروں کو اندھوں کو لنگڑوں کو یہاں بلا کر لے آؤ ۔x}iتیسرے نے کہا ،” میں نے ابھی شادی کی ہے اس لئے میں نہیں آسکتا ۔L|دوسرے نے کہا ،” میں نے ابھی پانچ جوڑی بیل خریدا ہے اور مجھے جا کر انکو دیکھنا ہے ۔ برائے کرم مجھے معاف کریں ۔U{#لیکن تمام مہمانوں نے کہا کہ وہ نہیں آسکتے ان میں سے ہر ایک نے نیا بہا نہ تلا شا ۔ ان میں سے ایک نے کہا ،” میں نے ابھی ایک کھیت کو خرید لیا ہے ۔ اسلئے مجھے جا کر دیکھنا ہے مجھے معاف کر دیں ۔Az{جب کھانا کھانے کا وقت آیا تو اس نے اپنے خادم کو بھجواکر مہمانوں کو اطلاع دی اور کہا کہ کھانا تیّار ہے ۔5ycتب یسوع نے اس سے کہا کہ کسی نے کھانے کی ایک بہت بڑی دعوت کی اس آدمی نے بے شمار لوگوں کو مدعو کیا ۔rx]یسوع کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک ان تفصیلات کو سنکر کہا،” خدا کی بادشاہت میں کھانا کھانے والے ہی با فضل ہیں ۔fwEتب تجھے خیر و برکت حاصل ہو گی کیوں کہ وہ لو گ تجھے اپنی دعوت میں بلا کر بدلہ چکا نے کے قابل نہ ہونگے ۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے ۔ لیکن خدا تم کو اسکا اجر دیگا اس وقت جب نیک لوگ موت سے جی اٹھیں گے ۔ “v اس کے بجائے جو تو کھا نے کی دعوت دے تو غریبوں ، لنگڑوں اور اندھوں کو مدعو کر ۔Ju  تب یسوع نے مدعو کر نے والے فریسی سے کہا ،” جب تو دو پہر کے کھا نے یا رات کے کھا نے کی دعوت دے تو صرف اپنے دوستوں ، بھا ئیوں ، غریبوں ،عزیزوں اور مالداروں کو ہی مدعو نہ کر کیوں کہ وہ بھی تجھے دوسری مرتبہ کھا نے پر مدعو کریں گے اور وہ تیرا بدلہ ہو جا ئیگا ۔ t  ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا بنا نا چاہے گا وہ نیچا ہو جا ئیگا اور جو کو ئی اپنے آپ کو کمتر اور گھٹیا تصور کریگا تو اسے اونچا اور بڑا سمجھا جائیگا۔”Is  اس لئے اگر تجھے کو ئی آدمی مدعو کرے تو تجھے چاہئے کہ تو جاکر آخر میں بیٹھے ۔ تب پھر میز بان آکر تجھ سے کہے گا کہ اے دوست اس اعلیٰ جگہ پر بیٹھ جا ! تب تمام مہمان لوگ تیری عزت کریں گے ۔7rg اگر تو کسی نمایاں جگہ پر بیٹھ گیا ہو تو میزبان آکر تجھ سے کہے گا کہ یہ جگہ فلاں آدمی کے لئے خالی کردو ۔ تب تجھے محفل کی آخری جگہ میں بیٹھنا ہو گا جس سے احمق پن ظاہر ہو گا ۔q“ اگر کسی نے تجھے شادی میں مدعو کیا تو تو اعلیٰ و ارفع جگہ پر نہ بیٹھ ۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے اس نے تجھ سے زیادہ بڑے اور معزّز آدمی کو مدعو کیا ہوگا ۔ppYمہمان بن کے آنے والے چند لوگ کھانا کھانے کے لئے نمایاں اور عمدہ جگہ بیٹھے ہو ئے تھے ان لوگوں کے بارے میں یسوع نے یہ تمثیل پیش کی ۔wogفریسی اور معلّم شریعت یسوع کی اس بات کا کو ئی جواب نہ دے سکے ۔sn_یسوع فریسیوں کے معلّمین شریعت سے پو چھا ،”تم جان تے ہو کہ اگر سبت کے دن تمہارا بیٹا ہو یا کہ تمہارا کو ئی جانور جن سے تم خدمت لیتے ہو کنویں میں گر جائے تو تم انکو خود ہی کنویں سے باہر نکال کر بچا تے ہو ۔”/mWوہ کو ئی جواب دینے سے قاصر تھے ۔ تب یسوع نے اس آدمی کا ہاتھ چھو کر شفاء دی اور اس کو بھیج دیا ۔l5یسوع فریسیوں اور معلمین شریعت سے پو چھا ،” سبت کے دن شفا ء دینا صیح ہے ؟ یا غلط ؟۔”okWیسوع کے سامنے انہوں نے ایک مریض کو لا یا جس کوجلندر تھا ۔aj =سبت کے دن میں یسوع ایک اعلیٰ فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے چلے گئے وہاں پر مو جود تمام لوگ یسوع ہی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔7ig #اس لئے تمہارے گھر خالی ہو جا ئیں گے ۔ میں تمہیں بتا تا ہوں ،تم مجھے اس وقت تک پھر نہیں دیکھو گے جب وہ وقت نہ آجا ئے جب تم کہو گے مبارک ہے وہ جو خدا وند کے نام پر آرہا ہے ۔ “`h9 "“ اے یروشلم اے یروشلم ! تو وہ ہے جو نبیوں کو قتل کرتی ہے ۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا ہے ان پر تو پتّھر بر ساکر مارڈالتی ہے جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے بٹھا لیتی ہے اسی طرح میں نے تیری مدد کرنے کے لئے کئی دفعہ چاہا ۔ لیکن تم نے مجھے موقع ہی نہ دیا ۔]g3 !اس کے بعد مجھے جانا چاہئے اس لئے یہ سوچا نہیں جا سکتا کہ نبیوں کو یروشلم کے علاوہ کسی اور جگہ نہیں انتقال ہو نا چاہئے ۔Ff یسوع نے ان سے کہا،” تم جا کر اس لومڑی سے کہنا کہ آج اور کل میں لوگوں سے بد روحوں کو دور کرونگا اور بیماروں سے شفا بخشنے کا کام پو را کرونگا اور پرسوں میر ا کام مکمل ہو جا ئے گا ۔”be= اس وقت چند فریسی یسوع کے قریب آئے اور کہنے لگے ،” یہاں چھو ڑ کر کہیں اور چلا جا کیوں کے ہیرو دیس تجھے قتل کرنا چاہتا ہے !”)dK “ خدا کی بادشاہت میں بعض وہ جو آخر والے ہو تے ہوئے بھی وہ اولین والے ہو نگے اور بعض وہ کہ جو اولین والوں میں ہو تے ہو ئے بھی خدا کی بادشا ہت میں آخر والے ہو نگے ۔”6ce “ لوگ مشرق ،مغرب ،شمال ، اور جنوب سے آئیں گے ۔وہ خدا کی بادشاہت میں کھا نے کی دعوت پر بیٹھیں گے ۔b ابراہیم ، اسحاق ،یعقوب اور تمام نبیوں کو خدا کی بادشاہت میں تم دیکھو گے اور تم کو وہاں سے باہر کردیا جائیگا ۔تب تم گھبرا کر غصّہ سے چیخ پکار کرو گے ۔ra] “تب وہ تم سے کہے گا کہ “تم کو ن ہو میں نہیں جانتا ! اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟یہاں سے چلے جاؤ !تم تو گناہ کے کام کرنے والے لوگ ہو !7`g اس وقت تم کہنا شروع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے روبرو کھایا پیا اور تو نے ہمارے بازاروں میں تعلیم دی ۔~_u گھر کا مالک اٹھ کر جب گھر کا دروازہ بند کرتا ہے تو تم گھر کے باہر کھڑے ہو کر صرف کہہ سکتے ہو کہ جناب ہمارے لئے دروازہ کھو لو تو وہ تمہیں جواب دیگا کہ تم کون ہو ؟ میں تمہیں نہیں جانتا اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟ ^ یسوع نے کہا ،” جنت کو جانے کے لئے تنگ دروازے سے داخل ہو نے کی کو شش کرو ! کئی لوگ اس راستے سے جانے کی کو شش کر تے ہیں ۔لیکن ان سے ممکن نہ ہو سکے گا ۔(]I ایک آدمی نے یسوع سے پو چھا،” اے خدا ! کتنے آدمیوں کو نجات ہو گی ؟ کیا کچھ ہی آدمیوں کی ؟ “v\e یسوع ہر ایک گاؤں میں تعلیم دیتے ہو ئے یروشلم کی طرف سفر کئے ۔[/ یہ ایک خمیر کی مانند ہے جو ایک عورت روٹی بنا نے کے لئے بڑے برتن جس میں آٹا ہے ملا تی ہے اور وہ خمیر بھگو ئے ہوئے آٹے کو پھیلا تی ہے ۔” (متّی ۷: ۱۳۔۱۴؛۲۱۔۲۳)|Zq یسوع نے دو بارہ کہا ،” خدا کی بادشاہت کو میں کس سے موازنہ کروں ۔9Yk خدا کی بادشاہت رائی کے دانے کی طرح ہے ۔ کسی شحص نے اپنے باغ میں اس کے بیج کو بو دیا ۔اور وہ نشو نما پا کر ایک درخت بنتا ہے ۔اور پرندے اس کی ڈالیوں میں گھونسلے بنا تے ہیں ۔”X/ تب یسوع نے کہا ،” خدا کی بادشاہت کس کے مشابہ ہے ؟ اور میں اسکا کس سے موازنہ کروں ؟ W جب یسو ع نے یہ کہا تو تمام لوگ جو اس پر انگشت نمائی کی تھی آپس میں شرمندہ ہوئے اور یسوع سے واقع ہو نے والے غیر معمولی عظیم کاموں پر لوگ خوش ہو ئے۔?Vw میں نے جس عورت کو شفاء دی ہے وہ ایک یہودی بہن ہے شیطان گزشتہ اٹھا رہ سال سے اس کو اپنے قبضہ میں رکھا تھا اس وجہ سے اسکو سبت کے دن بیماری سے چھٹکا رہ دلانا کیا صحیح نہیں ہے ۔؟”U5 اس پر خدا وند نے جواب دیا “ تم لوگ منافق ہو اپنے ان بیلوں اور گدھوں کو کھول کر طویلہ سے ان کو پانی پلانے لے جا تے ہو سبت کے دن بھی تم حسب معمول وہی کر تے ہو ۔cT? چونکہ یسوع سبت کے دن شفاء دیئے تھے اس لئے یہودی عبادت گاہ کا ایک سردار غصّہ ہوا اور لوگوں سے کہنے لگا ،” چھ دن ہفتہ میں جن میں کام کرنا چاہئے اس لئے ان ہی دنوں میں آکر شفاء پاؤ نہ کہ سبت کے دن ۔”jSM یسوع نے اس پر اپنے دونوں ہاتھو ں کو رکھے تو فوراً اس میں سیدھے کھڑی ہو نے کی طاقت آگئی ۔اور اس نے خدا کی تعریف کرنا شروع کردی ۔IR  یسوع نے اس عورت کو دیکھ کر اسے اپنے پاس بلا یا اور اس سے کہا ،” اے عورت! تیری بیماری تجھ سے دور ہو گئی ہے ۔ “.QU اس یہودی عبادت گاہ میں بد روح سے متاثر وہاں ایک عورت تھی ۔ بد روح کے اثرات سے اٹھارہ برس سے اس عورت کی کمر جھکی ہو ئی تھی ۔ اور سیدھے کھڑے رہنا انکے لئے ممکن نہ تھا ۔oPW سبت کے دن یسوع ایک یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے ۔O3 تب کہیں اگلے سال یہ درخت شاید پھل دے اگر کسی وجہ سے یہ پھل نہ دے تو اس کو کاٹ ڈال ۔”{No لیکن اس نوکر نے کہا کہ اے خدا وند ! مزید ایک سال صبر کے ساتھ انتظار کرو شاید کہ وہ پھلدار ہو گا اس کے اطراف کھود کر بہترین کھاد ڈالونگا ۔;Mo وہ اپنے باغ کی نگرانی کے لئے ایک باغ بان کو مقرّر کیا اس نے اپنے نو کر سے کہا کہ تین سال سے اس بات کا انتظار کر تا رہا کہ اس درخت میں پھل ہو نگے لیکن اب تک میں نے ایک بھی پھل نہیں پا یا ۔ اس کو کاٹ ڈال !کہ یہ زمین کی قوت و صلاحیت کو کیوں ضائع کرے ؟”TL! یسوع نے یہ تمثیل بیان کی: “ایک شخص نے اپنے باغ میں ایک انجیر کا درخت لگا یا ایک دن وہ درخت کے پاس اس امید میں آیا کہ شاید درخت میں پھل لگے ہونگے ۔لیکن اس نے درخت میں ایک پھل بھی نہ پا یا ۔eKC وہ ویسے گنہگار نہیں تھے ۔لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم اپنے دلوں کو نہیں بدلو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے ۔”\J1 شیلوخ مقام پر جب مینار گر گیا تھا تو اس میں مرنے والے ان اٹھا رہ آدمیوں کے بارے میں تمہا را کیا خیال ہے ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ یروشلم میں زندگی گزارنے والے ان تمام لو گوں سے بڑھکر گنہگار تھے ؟I+ نہیں وہ ایسے نہیں ہیں ! بلکہ وہ ایسے گنہگار نہیں ہیں !لیکن اگر تم اپنے گناہوں پر توبہ کر کے خدا کی طرف متوجہ نہ ہو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے !fHE یسوع نے جواب دیا “ تم کیا سوچتے ہو کہ یہ گلیلی دوسرے سبھی گلیلیوں سے بد تر گنہگار تھے ، کیوں کہ انہیں یہ سب کچھ بھگتنا پڑا ؟mG U اسی وقت چند لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گلیل میں قربانی پیش کر نے والوں کو پیلا طس نے کس طرح عبادت کرنے والوں کو قتل کر وایا تھا اور قربان ہو ئے جانوروں کے خون کے ساتھ ان کا خو ن بھی ملا یا تھا ۔"F= ;تیرے پورے قرض کے آخری حصّہ کو ادا کر نے تک قید سے چھٹکا رے کا کو ئی راستہ ہی نہ ہوگا !”=Es :ایک آدمی کہ جو تمہارے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے عدالت جا نا چاہتا ہے تو ایسے میں تم ہی ممکنہ کو شش کرو کہ راستہ ہی میں مسئلہ حل ہو جا ئے ۔ ورنہ وہ تم کو منصف کے سامنے کھینچ لا ئے گا اور منصف افسر کے حوالے کریگا اور وہ افسر تم کو قید میں ڈالے گا ۔aD; 9“تم خود ہی فیصلہ کیوں نہیں کر تے کہ کیا صحیح ہے ؟BC} 8تم تو منافق ہو !موسمی آب و ہوا کو تم جانتے ہو تو کیا موجو دہ حالات پر کیوں غور نہیں کر تے ؟ (متّی ۵: ۲۵۔۲۶)'BG 7جنوبی سمت سے جب ہوا چلنے لگے تب کہو گے کہ آج بہت زیادہ گر می و حرارت ہوگی اور تم صحیح ہو ۔zAm 6یسوع نے لوگوں سے کہا،” جب تم دیکھو کہ ایک بڑا ابر مغرب کی سمت میں اٹھ رہا ہے اور تم اچانک کہو گے آج بارش ہو گی اسی طرح اس دن بارش ہو گی ۔}@s 5باپ اور بیٹے میں اختلاف پیدا ہوگا ۔ بیٹا اپنے باپ کا مخالف ہوگا اور باپ اپنے بیٹے کامخالف ہوگا ۔ ماں اور بیٹی میں اختلاف پیدا ہو گا ۔ بیٹی اپنی ماں کے خلاف ہوگی ماں اپنی بیٹی کے خلاف ہوگی ۔ساس اور بہو میں تفرقہ ہو گا ۔اور بہو اپنی ساس کے مخالف ہوگی ۔ساس اپنی بہو سے مخالف رہے گی۔” ~}N|0{yxwvut=5<;6:987R66 5$433G10/.-,++J**^)6(p'' %%|$#T"@! 6;uKl%(1-n *~0c]@3%یسوع جب یروشلم کے قریب آئے اور زیتون کے پہاڑ کے قریب پہنچا تو اسکے شاگردوں کاپورا حلقہ خوش ہوا اور جن نشانیوں اور معجزات کو دیکھا تھا اس سے خوش ہو کر وہ بلند آواز میں خدا کی تعریف کر نے لگے ۔I? $یسوع گدھے پر سوار ہو کر یروشلم کی طرف سفر پر نکلے راستہ میں شاگردوں نے اپنے کپڑے یسوع کے سامنے پھیلا دیئے ۔g>G#اس طرح شاگردوں نے اس گدھے کو یسوع کے پاس لا ئے اور شاگردوں نے اپنے کپڑے گدھے کی پیٹھ پر ڈالدیا اور یسوع کو گدھے پر بٹھا دیا ۔`=9"شاگردوں نے جواب دیا “ خداوند کو اس کی ضرورت ہے ۔(<I!جب اسکو کھولا تو گدھے کے مالکوں نے باہر آکر شاگردوں سے پو چھا اس گدھے کو کیوں کھولتے ہو ۔3;_ وہ دونوں شاگرد گاؤں میں داخل ہو ئے ۔ جیسا کہ یسوع نے کہا تھا اسی طرح انہوں نے اس گدھے کو دیکھا ۔I: اگر تم سے یہ کو ئی پو چھے کہ اس گدھے کو کیوں لے جا رہے ہو تو تم اس سے کہنا کہ خداوند کو اس گدھے کی ضرورت ہے ۔”Q9“ اس گاؤں کو جاؤ جسے تم دیکھ سکو جب تم اس گاؤں میں داحل ہوں گے تو تم وہاں ایک جوان گدھے کو بندھا ہوا پاؤ گے۔ اور اب تک کسی نے اس گدھے پر سواری نہیں کی ہے اس گدھے کو کھول دو اور یہاں لاؤ ۔m8Sیسوع جب بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچے جبکہ وہ مقامات زیتون کے پہاڑ کے قریب تھے ۔ یسوع نے شاگردوں کو بلایا اور ان سے کہا ۔،7'یہ ساری باتیں کہنے کے بعد یسوع نے لگا تار یروشلم کی طرف اپنے سفر کو جا ری رکھا ۔@6yمیرے دشمن کہاں ہیں ؟ جو نہیں چاہتے تھے کہ میں انکا بادشاہ بنوں میرے تمام دشمنوں کو یہاں لا ؤ اور انکو میری نظروں کے سامنے قتل کرو ! “ (متّی۲۱:۱۔۱۱؛مرقس۱۱:۱۔۱۱؛یوحنا۱۲:۱۲۔۱۹) 5بادشاہ نے کہا میں تم سے یہ کہتا ہوں جس کے پاس ہے وہ خرچ کرے تو اس کو مزید دیا جائے اور جس کے پاس تو ہے مگر وہ خرچ نہ کرے تو اس سے وہ بھی لے لیا جائے ۔)4Kان لوگوں نے بادشاہ سے کہا کہ اے ہمارے مالک ! اس نوکر کے پاس اس وقت دس گنا زیادہ روپئے ہیں ۔Y3+تب بادشاہ نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا کہ اس نوکر کے پاس سے رقم لیکر اس آدمی کو دیدو کہ جس نے دس گنا زیادہ کمایا ہے ۔2اگر وہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تجھے چاہئے تھا کہ میری رقم کو مالدار کے یہاں رکھتا تا کہ جب میں لوٹ کر آتا تو میں اسکو سود کے ساتھ حاصل کر سکتا تھا ۔)1Kتب بادشاہ نے اس نوکر سے کہا ،” تو ایک برا نوکر ہے ۔خود تیری باتوں ہی سے میں تجھے فیصلہ لکھ دیتا ہوں ۔تو نے تو مجھے سخت آدمی کہدیا ہے اور مجھے بغیر محنت کے مفت کی رقم لینے والا اور بغیر کھیتی باڑی کر کے اناج کوا کٹھا کر نے والا کہا ہے ۔0yمیں نے ایسا اس لئے کیا کہ میں تم سے ڈرتا تھا کیوں کہ تو سخت آدمی ہے جو تو نے نہیں رکھا اسے چھین لیتا ہے اور جو تو نے نہیں بویا اسے کاٹتا ہے ۔P/تیسرا نوکر آیا اور بادشاہ سے کہنے لگا ا میرے مالک تیری رقم یہاں موجود ہے میں نے اس کو کپڑے میں لپیٹ کر رکھا ہے ۔w.gبادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو میرے پانچ شہروں کا حاکم بن جا ۔%-Cدوسرا نوکر آیا اور کہنے لگا ،” اے میرے آقا میں نے تیری رقم سے پانچ گنا زیادہ کمایا ہے ۔U,#بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو ایک شریف نوکر ہے اس لئے میں سمجھ گیا کہ تجھ پر چھو ٹے معاملات میں بھی بھروسہ کر نا چاہئے اور کہا کے میرے دس گاؤں کی حکمرانی کے لئے میں تجھے منتخب کرتا ہو ں ۔ +9پہلا نوکر آیا اور کہنے لگا کہ میرے آقا !میں نے تمہاری رقم سے دس گنا زیادہ کمایا ہوں ۔C*“لیکن وہ بادشاہ بن گیا جب وہ اپنے ملک کو واپس لوٹا تو کہا کہ وہ میرے نوکر جو مجھ سے رقم لئے تھے انہیں بلا ؤ ۔ اور کہا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ اس رقم سے کتنی کمائی کی ہے :2)]لیکن اس ملک کے لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اس لئے لوگوں کا ایک گروہ اس کے پیچھے لگا دیا اس گروہ کے لوگوں نے دور کے ملک میں جاکر کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہمارا بادشاہ بنے۔( اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے دس کو ایک ساتھ بلا کر ان میں سے ہر ایک کو تھیلی بھر رقم دی اور کہا میرے واپس آنے تک تم اس رقم سے تجارت کرتے رہو ۔'- لوگوں کا یہ خیال یسوع کو معلوم ہوا ۔اس وجہ سے اس نے یہ کہانی بیان کی ایک بہت بڑا آدمی شاہی اقتدار کو حاصل کر نے کے لئے دور کے ملک کا سفر کیا ۔ اس کا منصوبہ تھا کہ وہ شاہی اقتدار کو حاصل کرنے کے بعد واپس لوٹ کر ملک پر حکومت کرے ۔&&E لوگ جب ان باتوں کو سن رہے تھے تو یسوع نے ایک تمثیل کہی کیوں کہ یسوع دورہ کرتے ہو ئے یروشلم کے قریب تھے ۔بعض لوگوں نے سوچا کہ خدا کی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے ۔B%} اور کہا کہ ابن آدم راستے سے بھٹکے ہو ئے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو نجات دلانے کے لئے آیا ہے ۔ (متّی۲۵:۱۴۔۳۰)w$g یسوع نے کہا ،” یہ آدمی تو حقیقت میں نیک ہے صحیح طور سے اسکا تعلق ابراہیم کے سلسلہ نسب سے ہے اس لئے آج ہی زکائی گناہوں سے نجات پا گیا ۔w#gزکائی نے خداوند سے کہا ،” میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کی مدد کروں میری رقم میں سے آدھی غریبوں میں بانٹ دوں اور کہا کے اگر کو ئی کہہ دے کہ میں نے کسی سے دھو کہ کیا ہے تو اس شخص کو اس سے چار گنا زیادہ واپس دونگا ۔”V"%جب لوگوں نے اس منظر کو دیکھا تو بڑ بڑا تے ہو ئے کہا ،” یسوع کیسے آدمی کے گھر میں جا رہے ہیں ؟ زکائی ایک گنہگار ہے۔”! تب زکاّئی جلدی سے اتر کر نیچے آیا اور بڑی خوشی سے یسوع کا استقبال کیا ۔% Cیسوع جب اس جگہ آئے اور درخت پر چڑھ کر بیٹھے ہو ئے زکائی پر انکی نظر پڑی تو انہوں نے اس سے کہا،” اے زکا ئی ! جلدی سے نیچے اتر آج میں تیرے گھر میں مہمان رہوں گا ۔”اس وجہ سے وہ دوسری جگہ دوڑا اور ایک گولر کے درخت پر چڑھ گیا تا کہ وہ یسوع کو دیکھ سکے اور زکائی کو اچھی طرح یہ معلوم تھا کہ یسوع اسی راہ سے گزرینگے ۔J وہ یسوع کو دیکھنے کی تمنّا کر تا تھا ۔ اور یسوع کو دیکھنے کے لئے بہت سارے لوگ وہاں موجود تھے ۔ چونکہ زکا ئی بہت پست قد تھا اس لئے اسے لوگوں کی بھیڑ سے یسوع کو دیکھنا ممکن نہ ہو سکا ۔V%اسی شہر میں زکائی نام کا ایک آدمی تھا ۔ وہ مالدار تھا تو دوسری طرف وہ محصول وصول کر نے والوں کا اعلیٰ عہدیدار تھا ۔a =یسوع یریحو میں داحل ہو کر شہر میں سے گزر رہے تھے ۔'G+تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا ۔ اور وہ خدا وند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا ۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے ۔1*یسوع نے اس سے کہا ،”لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی ۔ “A{)اور کہا ،”تو مجھ سے کیا چاہتا ہے ؟ “ تب اندھے نے کہا،” خدا وند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں ۔ “B}(یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا ،” اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ “ جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا ۔ ،”$A'بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا ،” اے داؤد کے بیٹے ! مہربانی سے میری مدد کر ۔ “ &اس اندھے نے چیخ کر کہا ،” اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر ! “Y+%لوگوں نے اس سے کہا یسوع ناصری یہاں آیا ہے ۔”!$اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا ،” کیا ہو رہا ہے ؟ ۔ “/W#یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا ۔"رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنٰی سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے ۔V%!اور کہا کہ وہ اسکو کو ڑے سے ماریں گے ۔اور اسکو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھیگا ۔”zm اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کر تے ہو ئے بے رحمی سے اسکے چہرے پر تھو ک دینگے ۔=sتب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا ،”سنو ! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہوگا ۔!;اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھکر اجر پا ئیگا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہیگا ۔” (متّی۲۰:۱۷ ۔۱۹؛مرقس۱۰:۳۲۔۳۴)Z -تب یسوع نے کہا،” میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر ، بیوی ، بھائی ، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیا دہ پائیگا ۔ پطرس نے کہا ،” دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر کے تیرے پیچھے ہو گئے ہیں ۔”3 _یسوع نے انکو جواب دیا ،” وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے ۔” لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا ،” تب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی ۔ “d Aاور کہا ،” اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں ۔ “+Oتب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا ،” مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے ۔جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا ۔'Gجب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا ،” تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر ۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملیگا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی کر ۔ “}تب اس نے جواب دیا ،” میں بچپن ہی سے ان احکا مات کا فرمانبردار ہوں “(Iخدا کے احکا مات تجھے معلوم ہی ہیں توزنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چرُا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔”یسوع نے اس سے کہا ،” تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ “ صرف خدا ہی نیک ہے ۔I ایک یہو دی قائد نے یسوع سے پو چھا ،” اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟۔”.Uمیں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی باد شاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہوگا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے ۔” (متیّ۱۹:۱۶۔۳۰؛ مرقس۱۰:۱۷۔۳۱)eCتب یسوع نے چھو ٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا ،” چھو ٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور انکے لئے رکاوٹ نہ بنو ۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھو ٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی ۔ “zmچند لوگ اپنے چھو ٹے بچوں کو یسوع کے پاس لا ئے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھی تو لوگوں سے کہا،” بچوں کو نہ لا ئیں ۔ “X~)میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتاہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتاہے وہ اونچا اور باعزت کر دیا جا ئے گا۔” (متّی۱۹:۱۳۔۱۵؛مرقس۱۰:۱۳۔۱۶) } محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما ا س لئے کہ میں گنہگار ہوں۔@|y میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں،}{s فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیااور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لا لچی نہیں ، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔Bz} “ ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔[This verse may not be a part of this translation]Bo$[This verse may not be a part of this translation]^n5#کہیں پر اگر دو عورتیں ایک ساتھ مل کر اناج پیس رہی ہوں تو ان میں سے ایک کو لے لی جا ئے گی اور دوسری کو چھو ڑ دی جا ئے گی ۔”Qm"اس وقت اگر ایک کمرے میں دو آدمی سو بھی گئے ہوں تو ان میں سے ایک کو اٹھا لیا جائیگا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائیگا ۔Ul#!اپنی جان کو بچانے کی کوشش کر نے والا اس کو کھو دیگا لیکن جو اپنی جان کوقربان کر نے والا ہوگا تو وہ اس کو بچا ئے گا ۔\k1 لوط کی بیوی کو جو واقعہ پیش آیا کیا وہ یاد ہے ؟aj;پھر ابرا ہیم نے اس سے دو بارہ کہا “نہیں ! تمہارے بھا ئی موسٰی کی اور نبیوں کی نہیں سنی ۔ تو وہ مر دوں میں دو بارہ جی اٹھنے والے کی بات پر کبھی بھی تو بہ نہ کریں گے ۔ “ (متّی۱۸:۶۔۷؛۲۱۔۲۲؛مرقس۹:۴۲)iابن آدم جب دوبارہ لوٹ کر آئیں گے تو دنیا کی حالت بالکل اسی طرح ہوگی ۔ h9جس دن لوط اس شہر کو چھوڑ کر جا رہے تھے ۔ تو ان دنوں بھی لوگ ویسے ہی کھا پی رہے تھے تب ایسا ہوا کہ آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش برس نے لگی اور وہ سب ہلاک ہوئے۔ggGلوط کے زما نے میں بھی خدا نے جب سدوم کو ہلا ک کیا تو حا لا ت بس اسی طرح کے تھے۔جبکہ وہ لوگ کھا تے پیتے خرید وفروخت اور تجارت کرتے تخم ریزی کرتے اور خود کی رہا ئش کے لئے گھروں کی تعمیر میں مصروف تھے ۔1f[نوح کے زمانے میں لوگ کھا تے پیتے اور شادیاں رچا تے رہے۔نوح کی کشتی میں داخل ہو نے کے دن میں بھی وہ ویسا ہی کیا کرتے تھے تب سیلاب آیا اور تمام لوگوں کو ہلا ک کر دیا ہے ۔'eGابن آدم لوٹ کر آنے کی دنوں میں اس دنیا کی حالت ایسی ہی ہوگی جیسے کہ نوح کے زمانے میں تھی۔8diلیکن اس سے پہلے ابن آدم کئی تکالیف برداشت کریں گے اور اس دور کے لوگوں کی طرف سے رد کر دیاجا ئے گا ۔Jc “ جب ابن آدم دوبارہ آئینگے تو تمہیں معلوم ہو گا ۔آسمان کے ا یک طرف سے دوسری طرف بجلی چمکنے کی طرح وہ آئے گا۔\b1لوگ تم سے کہیں گے کہ دیکھو وہ وہاں ہے یا دیکھو وہ یہاں ہے ! تم جہاں پر رہو وہیں رہو انکے پیچھے جا تے ہوئے اسے مت ڈھونڈو۔aتب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ،” تمہا رے لئے وہ دن آئے گا کہ جب ابن آدم کے دنوں میں سے ایک دن کے دیکھنے کی خواہش کرو گے لیکن تم اس کو دیکھ نہ سکو گے ۔F`لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ دیکھو ! خدا کی باد شاہت یہاں ہے ! وہ تو وہاں ہے ! خدا کی باد شاہت تمہا رے ہی اندر ہے۔”1_[فریسیوں میں سے بعض نے یسوع سے پوچھا ،” خدا کی بادشاہت کب آئے گی ؟ “ یسوع نے جواب دیا ،” خدا کی بادشاہت تو آئے گی لیکن وہ اس طرح آئے گی تمہا ری آنکھوں کو نظر نہ آئیگی۔t^aتب یسوع نے اس سے کہا “اٹھ اور اب تو گھر چلا جا ! اور کہا کہ چونکہ تو نے ایمان لا یاجسکی وجہ سے تجھے شفاء ہوئی۔” (متیّ۲۴:۲۳۔۲۸؛۳۷۔۴۱)])پھر پوچھا خدا کا شکر ادا کر نے کے لئے اس سامری کے علا وہ کو ئی دوسرا نہیں آیا؟۔”x\iیسوع نے پوچھا ،” دس آدمیوں کو شفاء ہو ئی ! دوسرے نو کہاں ہیں؟۔i[Kوہ یسوع کے قدموں میں جھک گیا اور اس کا شکریہ ادا کیا ۔DZپھر ان میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ میں شفاء پاگیا یسوع کے پاس لوٹ کر آیا اور بُلند آواز میں خدا کی تعریف کی ۔gYGیسوع نے ان کو دیکھا اور کہا،” جاؤ اور تم اپنے کاہنوں کو دکھا ؤ۔ “ جب وہ دس آدمی کا ہنوں کے پاس جا رہے تھے تب ان کو شفاء ہوئی۔4Xa “ وہ یسوع کو بلند آواز سے پکا ر نے لگے اور کہنے لگے کہ “ خداوند مہر بانی کر کے ہماری مدد فرما۔”CW وہاں وہ ایک گاؤں میں پہنچے۔ وہاں پر دس آدمی اس سے ملے اور وہ یسوع کے قریب نہ آئے کیوں کہ وہ سب کوڑھی تھے۔nVU یسوع یروشلم سے سفر کرتے ہوئے گلیل سے سامریہ کو چلے گئے ۔U بس یہی حکم تم پر بھی لا گو ہو تا ہے کہ تمہا رے سپرد کئے گئے کا موں کو تم پورا کرو اور کہو کہ ہم تو صرف نو کر ہیں اور ہما رے فرض کو ہم نے انجام دیا ہے ۔”2T] وہ نو کر جس نے اپنی خدمت انجام دی ہے اس کے لئے تجھے اس کا کوئی خصوصی شکریہ ادا کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں کیوں کہ نو کر ہو تا ہی ہے تا کہ وہ اپنے مالک کے حکم کی تعمیل کرے۔"S=کبھی نہیں! تو اس سے کہے گا کہ میرے لئے شام کا کھانا پکا اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر آؤ اور میرے لئے کھا نا چن دے اور میرے کھا نے پینے کے بعد تو بھی کھا نا کھا لے ۔ R“ یہ سمجھو کہ تمہا رے پاس کھیت میں کام کر نے کے لئے ایک نوکر ہے کہ جو زمین میں ہل جو تتا ہے یا بکریوں کو چراتاہے وہ نو کر کھیت میں کام ختم کر کے جب گھر لوٹتا ہے تو اس سے تو کیا کہے گا ؟اندر آؤ! اور کھا نے کے لئے بیٹھ جا ؟۔DQخداوند نے ان سے کہا ،” اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برا بر بھی ہو تا تو تم شہتو ت کے درخت سے کہتے کہ یہاں سے اکھڑ کر جا اور سمندر میں گر جا تو بھی تمہارا فرمانبر دار ہو تا ۔”lPQرسولوں نے خداوند سے کہا ،” ہمارے ایمان میں اضافہ کر۔”wOgاور کہا کہ اگر تیرا بھائی تیرے ساتھ دن میں سات بار بھی غلطی کرے اور تجھ سے ہر مرتبہ آ کے کہے کہ معاف کر توتجھے اسے معاف کر نا چا ہئے۔”ZN-اس لئے ہوشیار رہو “ اگر تیرا بھا ئی گناہ کا کام کرے اس کو ڈانٹ دو اگر اتفاق سے اپنے گناہوں پر نادم ہو تو اسے معاف کر ۔`M9وہ شخص کہ جوان کمزوروں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتا ہے وہ اپنے گلے میں ایک بڑے پتھر کو باندھ لے اور سمندر میں ڈوب جا ئے۔sL aیسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،” لوگوں کو گنا ہوں میں ملوث کر نے کے بہت سے واقعات تو پیش آئیں گے لیکن افسوس کون ان چیزوں کا سبب ہو گا ۔BK[This verse may not be a part of this translation](JIتب مالدار نے کہا اے میرے باپ ابراہیم تو اس طرح نہ کہہ اگر کو ئی مرے ہوئے آدمیوں میں سے دو بارہ جی اٹھے تو وہ اپنی زندگیوں میں اپنے دلوں میں ایک تبدیلی لا ئیں گے ۔1I[ابراہیم نے کہا کہ موسٰی کی شریعت اور نبیوں کے صحیفے انکے پاس ہیں انکو پڑھکر انہیں سمجھنے دو ۔;Hoکیونکہ میرے پانچ بھا ئی ہیں ۔ لعزر انہیں آگاہ کریگا کہ وہ اس ایذا رسائی اور عذاب کی جگہ پر نہ آئیں ۔5Gcمالدار نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو مہربانی کر کے لعزر کو دنیا میں واقع میرے باپ کے گھر بھیج دے ۔Fاس کے علا وہ تیرے اور ہمارے درمیان بڑا گہرا تعلق ہے وہاں پر پہنچ کر تیری مدد کر نا کسی سے بھی ممکن نہیں ہے کسی سے یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ وہاں سے آئے ۔`E9“ تب ابراہیم نے جواب دیا کہ بیٹے یاد کر تو جب زندہ تھا وہاں پر تجھے ہر قسم کا آرام تھا ۔ لیکن لعزر تو بیچارہ مصائب کی زندگی میں تھا ۔ اب تو وہ سکھ اور چین سے ہے اور جب کہ تو تکالیف میں گھِرا ہے ۔KDوہ پکارا اے میرے باپ ابرا ہیم مجھ پر رحم فرما اور لعزر کو میرے پاس بھیج دے اور گزارش کی کہ وہ اپنی انگلی پانی میں بھگوکر میری زبان کو تر کر دے کیوں کہ میں آ گ میں تکلیف اٹھا رہا ہوں !/CWلیکن وہ عالم ارواح میں تکالیف اٹھا تے ہو ئے بہت دور پر لعزر کو ابراہیم کی گود میں پڑا دیکھا ۔B+کچھ عرصہ بعد لعزر مر گیا ۔ فرشتہ لعزر کو اٹھا کر ابرا ہیم کی گود میں ڈال دیا ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ مالدار بھی مر گیا اور اس کو قبر میں دفن کر دیا گیا ۔4Aaمالدار آدمی جب کھا نے سے فارغ ہو تا تو اسی کے بچے ہو ئے ٹکڑے جو پھینک دیتا تو اس سے لعزر اپنی بھو ک مٹا تا تھا ۔ تب ایسا ہوا کہ کتے آتے اور اسکی پھنسیوں کو چاٹ جا تے تھے ۔@5وہاں پر لعزر نام کا ایک غریب آدمی بھی رہتا تھا ۔ اس کے تمام بدن پر پھوڑے پھنسیاں تھے اور وہ ہمیشہ اس مالدار آدمی کے گھر کے صدر دروازہ کے باہر پڑا رہتا تھا ۔?یسوع نے کہا ،” ایک مالدار آدمی تھا ۔ وہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتا تھا ۔ چونکہ وہ بہت مالدار تھا اس وجہ سے وہ ہر روز شان و شوکت کے ساتھ دعوتیں کرتا ۔>-“ جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ زنا کا مجرم ہے ۔ اور مطلقہ عورت سے شادی کر نے والا بھی گویا زنا کر نے والا ہو تا ہے ۔ “M=زمین و آسمان کا ٹل جانا ممکن ہو سکتا ہے لیکن مذہبی شریعت سے ایک چھوٹے سے نقطے کا بدلنا بھی ممکن نہیں ہو سکتا ۔]<3یہ خدا کی مرضی تھی کہ مو سٰی کی شریعت کے مطابق اور نبیوں کی صحیفوں کی روشنی میں لو گ اپنی زندگی گزاریں ۔ بپتسمہ دینے والا یو حنا جب سے آیا ہے اس وقت سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے ۔ کئی لوگ خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے لئے بڑی ہی کو شش کر رہے ہیں ۔ ~~D}}|{{yQxwvvout}t sPqppmo{n@ll"k(j?hhfedc a$_^^]\[5ZjY5XrXWVUU)T9S@RQ(POONNRMLK/JJIsHaFED~CBAA&@n?e=3<;::!99K88654s2100(/0.v--,b+*~*(''{&%%#$T#"`!! \0>upxv! = h d?RK+تب آسمان سے ایک فرشتہ ظا ہر ہوا اس فرِشتے کو یسوع کی مدد کے لئے بھیجا گیا ۔OJ*“ اے باپ اگر تو چاہتا ہے تو ان تکلیفوں کے پیالہ کو مجھ سے دور کر اور میری مرضی کی بجائے تیری ہی مرضی پوری ہو ۔” I)تب یسوع ان سے تقریباً پچاس گز دور چلے گئے اور گھٹنے ٹیک کر دعا کر نے لگے ۔@Hy(ان کے شاگرد بھی انکے ساتھ چلے گئے یسوع نے اپنے شاگر دوں سے کہا “ تم دعا کرو کہ تمہیں اکسایا نہ جائے ۔”ZG-'یسوع شہر چھوڑنے کے بعد زیتون کے پہاڑ کو گئے ۔mFS&ہر روز صبح لوگ جلدی اٹھ کر ہیکل میں یسوع کی تعلیم کو سننے کے لئے جاتے تھے ۔ (متّی۲۶:۱۔۵؛۱۴۔۱۶؛مرقس ۱۴: ۱۔۲،۱۱-۱۰؛یوحنا۱۱:۴۵۔۵۳)GE%کیوں کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ صحیفے میں لکھا ہے مجھ پر یقینًا ہی پورا ہوگا ۔ وہ ایک مُجر م سمجھ گیا تھا ۔ یسعیاہ۵۳:۱۲ “ہاں میرے بارے میں لکھی گئی یہ بات پوری ہو نے کو آرہی ہے ۔ “!D;$یسوع نے ان سے کہا ،” لیکن اگر اب تمہا رے پاس رقم ہو یا تھیلی ہو اس کو ساتھ لے جا ؤ اور اگر تمہارے پاس تلوار نہ ہو تو تمہاری پوشاک کو بیچ کر ایک تلوار خرید لو ۔C#تب یسوع نے رسولوں سے پوچھا ،” میں تمہیں لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بغیر پیسوں کے بغیر تھیلی کے اور بغیر جوتوں کے بھیجا ہوں تو ایسی صورت میں کیا تمہا رے لئے کسی چیز کی کمی ہو ئی ہے ؟ “رسولوں نے جواب دیا ،” نہیں ۔”cB?"اس پر یسوع نے کہا ،” اے پطرس ! کل صبح مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرتے ہو ئے کہیگا کہ میں اسے نہیں جانتا ۔”GA!اس بات پر پطرس نے یسوع سے کہا،” اے خدا وند ! میں تیرے ساتھ جیل جانے کے لئے اور مرنے کے لئے بھی تیار ہو ں ۔ “E@ اور کہا کہ تیرا ایمان نہ کھو نے کے لئے میں نے دعا کی ہے اور جب تو واپس آئے تو تیرے بھا ئیوں کی قوت بڑھے ۔ “Q?“ ایک کسان جس طرح اپنا گیہوں اچھالتا ہے اسی طرح شیطان بھی تمہیں آزمانے کے لئے اجازت لی ہے ۔ اے شمعون ! اے شمعون۔F>میری بادشاہت میں تم بھی میرے ساتھ کھا نا کھا ؤ گے اور پیئو گے پھر تم تخت پر بیٹھ کر مطمئن ہو کر اسرائیل کے بارہ فرقوں کا فیصلہ کرو گے ۔ (متّی۲۶:۳۱۔۳۵؛مرقس۱۴:۲۷۔۳۱؛یوحنا۱۳:۳۶۔۳۸)=%اور میں تمہیں ویسی ہی ایک حکومت دے رہا ہوں جیسی میرے باپ نے حکومت مجھے دی تھی ۔R<“تم تو میرے ساتھ کئی مشکلات میں رہے ہو ۔S;اہم ترین شخص کون ہے# کیاوہ جو کھا نے کے لئے بیٹھا ہے ؟ یا وہ جو اس کی خدمت کر تا ہے کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے ؟ وہ بڑا ہوتا ہے ؟ لیکن میں تو تم میں ایک خادم کی طرح ہوں !]:3اور کہا کہ تم ہر گز ایسے نہ بننا ۔ اور تم میں جو بڑا ہے وہ سب سے چھوٹا بنے اور قائدین کو چاہئے کہ وہ نوکروں کی طرح رہیں ۔=9sلیکن پھر یسوع نے ان سے کہا ،” دنیا کا بادشاہ اپنے لوگو ں پر حکومت کرتے ہیں ۔ اور وہ شخص جو دوسروں پر اختیار رکھتے ہیں وہ ان سے اپنے آپ کو “ لوگوں کا مدد گا”ر کہلواتے ہیں ۔”8تب رسول آپس میں بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون زیادہ معزز اور اشرف ہے ۔#7?تب رسولوں میں ایک دوسرے سے باتیں ہونے لگی کہ ہم میں سے وہ کون ہے کہ جو یہ کام کریگا ؟ “.6Uابن آدم خدا کے منصوبہ کے مطابق مریگا لیکن افسوس ہے اس پر جو ہم میں ہے اور وہ یہ کام کریگا ۔ “5/یسوع نے کہا ،”مجھ سے دشمنی کرنے والا میرے ساتھ اسی صف میں کھانے کے لئے بیٹھا ہے ۔f4Eاسی طریقے پر جب کھانا ختم ہوا تو اس نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور کہا ،” خدا نے اپنے بندوں سے جو نیا عہد کیا ہے یہ اسکو ظاہر کرتا ہے ۔ میں تمہیں جو خون دے رہا ہوں اس سے نئے معاہدہ کا آغاز ہو تا ہے ۔ “3'تب یسوع نے تھوڑی سی رو ٹی اٹھا ئی ۔ اس نے روٹی کے لئے خدا کی تعریف کرتے ہو ئے اسکو توڑا اور ٹکڑوں کو رسولوں میں بانٹ دیا ۔ تب اس نے کہا ،” میں تمہیں جو دے رہا ہوں وہ میرا بدن ہے اور کہا کہ مجھے یاد کر نے کے لئے تم اس طرح کرو ۔”2اور کہا کہ خدا کی بادشاہت آنے تک میں مئے کبھی دوبارہ نہیں پیونگا ۔”l1Qتب یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس کے لئے خدا کا شکر ادا کیا تب پھر اُس نے کہا،” اس پیالہ کو لو اور تم سب آپس میں بانٹ لو ۔”[0/کیوں کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت میں یہ پورا نہیں ہو نے کا تب تک میں دوبارہ فسح کا کھا نا نہیں کھا ؤنگا ۔ “1/[یسوع نے ان سے کہا ،” میں مر نے سے پہلے فسح کا کھا نا تمہارے ساتھ کھا نے کی بڑی آرزو رکھتا ہوں ۔:.mفسح کی تقریب کے کھا نے کا وقت آگیا ۔ یسوع اور رسول دسترخوان کے اطراف کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھ گئے ۔C- اسلئے پطرس اور یوحنا لوٹ گئے ہر بات یسوع کے کہنے کے مطابق پیش آئی اور وہ فسح کا کھا نا وہیں پر تیار کیا ۔',G تب گھر کا مالک بالا خانہ پر ایک بڑے کمرہ کی نشان دہی کریگا ۔ اور کہے گا کہ یہ کمرہ تو صرف تمہارے لئے تیار کیا گیا ہے اور کہے گا کہ فسح کا کھا نا وہاں پر تیار کرو ۔=+s گھر کے اس مالک سے کہو کہ استاد پو چھتا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ کس کمرہ میں فسح کا کھانا کھا ئے ؟g*G “سنو ! تم شہر میں داخل ہو نے کے بعد تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو گے کہ جو پانی سے بھرا ایک گھڑا اٹھا ئے ہو ئے جاتا ہوگا ۔ اسی کے پیچھے چلتے رہو ۔ پھر وہ ایک گھر میں داخل ہوگا ۔ تم بھی اسکے ساتھ چلے جاؤ ۔&)E پطرس اور یوحنا نے یسوع سے پو چھا ،”کھانا کہاں تیار کرنا چا ہئے ؟ “ یسوع نے ان سے کہا ۔ ،(5یسوع نے پطرس اور یو حنا سے کہا ،” جا ؤ اور ہمارے لئے فسح کے کھا نے کا انتظام کرو ۔ “4'aبغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا وقت آیا ۔ یہودیوں کے لئے فسح کی بھیڑوں کو ذبح کر نے کا وہی دن تھا ۔$&Aیہوداہ اس بات پر متفق ہوئے کیا اور یسوع کو پکڑ وا نے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں رہا ۔اس کی یہ خوا ہش تھی کہ وہ یہ کام ایسے وقت میں کرے کہ جب کہ لوگ جمع نہ ہوں ۔H% وہ بہت خوش ہوئے تب انہوں نے یہودا ہ سے وعدہ کیا کہ وہ یسوع کو پکڑ کر انکے حوا لے کرے گا تو وہ اسے رقم دینگے ۔K$یہوداہ کا ہنوں کے رہنما کے محا فظ چند سپا ہیوں کے پاس گئے اور یسوع کو پکڑ وا دینے کے بارے میں ان سے گفتگو کی ۔#%یسوع کے بارہ رسولوں نے یہوداہ اسکر یوتی ایک تھا ۔شیطان اس میں داخل ہو گیا تھا۔*"Mکاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت یسوع کو قتل کر نے کی فکر کر رہے تھے وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے مناسب موقع تلاش کر رہے تھے جس کے لئے وہ لوگوں سے ڈرے ہوئے بھی تھے ۔ ! یہویوں کی بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب یعنی فسح کی تقریب قریب آن پہنچی تھی۔B &[This verse may not be a part of this translation]G%یسوع دن بھر ہیکل میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور رات میں کہیں شہر سے باہر زیتون کے پہاڑ پر رہا کرتا تھا ۔yk$اسی لئے تم اپنے آپ کو ہر وقت تیارر کھو ۔پیش آنے والے ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے اور اسکو محفوظ طریقے سے آگے بڑھا نے کے لئے اور ابن آدم کو سامنے کھڑے رہنے کے لئے در پیش قوّت و طاقت کے لئے دعا کرو ۔”s_#وہ دن تو زمین پر رہنے والوں کے لئے بڑا ہی حیرت انگیز ہو گا ۔7g"“ ہوشیار رہو ! لا پر واہی میں اور پی کر نشہ میں مست ہو تے ہوئے اور دنیا وی تفکرات میں تم مشغول نہ رہو ورنہ تمہا رے قلوب بوجھل ہو تے ہوئے اچانک زندگی کا چراغ گل ہو جائیگا ۔%C!ساری دنیا زمین و آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میری کہی ہو ئی باتیں کبھی مٹ نہ پا ئیں گی ۔8i “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانے کے لوگ ابھی زندہ ہی رہیں گے کہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوں گے !;oاس طرح یہ تمام واقعات پیش آتے ہو ئے جب تم ان کو دیکھو گے تو سمجھو کہ خدا کی بادشاہت جلد آنے والی ہے ۔#اس میں جیسے ہی کونپلیں آنا شروع ہو گی تو تم سمجھ جا ؤ گے کہ موسم گر ما قریب ہے ۔6eتب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا “ تمام درختوں کو دیکھو ان میں انجیر کا درخت ایک بہترین مثال ہے ۔taجب ان واقعات کو دیکھو تو تم گھبرانا نہیں ۔اوپر دیکھ کر خوش ہو جاؤ کیوں کہ یہ نشانیاں ہیں وقت آگیا ہے کہ خدا تم کو چھٹکارہ دلا ئے ۔ “?wتب لوگ دیکھیں گے کہ ابن آدم زبر دست قوّت اور عظیم جلال کو ساتھ لئے ہو ئے بادلوں پر سوار ہو کر آرہا ہے ۔Rچونکہ آسمان کی قوّت ہلا دی جائیگی ۔لوگ خوف زدہ ہو نگے اور صدمہ سے سوچیں گے کہ زمین پر کیا کیا حالات پیش آئیں گے ۔'G“سورج چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں ظاہر ہو نگیں ۔ سمندر کی لہروں کی آواز سے زمین پر قومیں اپنے آپ کو بے سہارا اور پریشان محسوس کر نے لگیں گی ۔ا ن میں بعض لوگ سپاہیوں کے ہاتھوں ہلا ک ہوں گے اور بعض وہ ہوں گے کہ جو جنگی قیدی ہو کر دوسرے شہروں کو بھیجے جا ئیں گے ۔غیر یہودی لوگ اپنا وقت ختم ہو نے تک وہ یروشلم میں پا مال رہیں گے ۔ (متّی ۲۴: ۲۹۔۳۱؛مرقس۱۳:۲۴۔۲۷)اس ز ما نے میں حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جن کی گود میں چھو ٹے دودھ پیتے بچے ہوں انکے لئے بڑی مصیبت اور تکلیف کے دن ہوں گے ۔ کیوں کہ اس زمین پر بڑی تباہی ہوگی۔ اور یہ وقت ا ن لوگوں کی سزاؤں کا وقت ہو گا ۔Kخدا اپنے بندوں کو سزا دینے کے زما نے کے بارے میں اور نبیوں نے جن و اقعات کو لکھا ہے وہ سب اس وقت پو رے ہوں گے ۔Kاس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہا ڑوں میں بھا گ جانا ہوگا اور یروشلم کے رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نقل مکان کرنے دو جو شہر کے قریب رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس میں داخل نہ ہوں۔@y“یروشلم کے اطراف فوج کے احا طہ کو تم دیکھو گے تب تم سمجھوگے کہ یروشلم کی تباہی وبر بادی کا وقت آیاہے ۔l Qاگر تم اپنے ایمان میں قائم رہو تو اپنے آپ کو بچا لو گے ۔V %اس کے باوجود تمہا را کچھ بگاڑ نہ پا ئیں گے۔z mکیوں کہ تم میرے راستے پر چلنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے ۔P تمہا رے والدین بھا ئیوں ،رشتہ دار اور دوست احباب بھی تمہارے مخا لف ہوں گے تم میں سے بعض کو وہ قتل بھی کر دیں گے۔e Cکیوں کہ میں تم کو ایسی باتیں اور حکمت دوں گا جس کی وجہ سے تمہا رے دشمن تمہا ری مز ا حمت نہ کریں گے اور نہ ہی جواب دے سکیں گے ۔Sاس کو اچھی طرح ذہن میں رکھو تم کو کیا کہنا چاہئے تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تمہیں تمہا رے دفاع میں کیا کہنا چاہئے۔{o تب میرے متعلق کہنے کے لئے تمہا رے واسطے ایک موقع بھی نہ ملے گا ۔.U “لیکن ان علامتوں کے ظاہر ہو نے سے پہلے ہی لوگ تمہیں قید کریں گے اور ستا ئیں گے ۔ تمہیں یہودی عبادت گاہوں کے حوالے کردیں گے اور تمہیں قید خانے میں بھیج دیں گے ۔ اور بادشاہوں کے سامنے اور حاکموں کے سامنے تم کو زبر دستی کھڑا کیا جا ئے گا اور یہ ساری باتیں جو تمہیں پیش آئیں گی وہ محض میری پیروی کی وجہ سے ہوں گی۔ خوف ناک قسم کے زلزلے آئیں گے کئی جگہوں پر قحط سالیاں اور وہ بیمار یاں آئیں گی ہیبت ناک واقعات اور آسمانوں میں تعجب خیز نشانیاں ظا ہر ہوں گی ۔4a تب یسوع نے ان سے کہا ،” ایک قوم دوسری قوم سے جنگ لڑے گی ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑ پڑیگی ۔' جنگوں کے بارے میں اور فسادیوں کے بارے میں سن کر تم گھبرا نہ جانا اس لئے کہ یہ سا ری باتیں پہلے ہی پیش آئیں گی اور کہا لیکن اس کے بعد اس کا خاتمہ ہو گا ۔”Sیسوع نے ان سے کہا ،” ہوشیار رہو ! کسی کے غلط رہنمائی کا شکار نہ بنو میرا نام لیکر کئی لوگ آئیں گے ۔اور کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں اور کہیں گے اب مناسب وقت آیاہے لیکن ان کے پیچھے نہ جانا ۔b=شاگردوں نے یسوع سے پوچھا ،” اے استاد ! یہ ساری باتیں کب ہوں گی ؟ اور اس وقت ہم کو کن علامتوں اور نشانیوں سے معلوم ہوگا؟۔”Dلیکن یسوع نے ان سے کہا ،” تم یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہو اس کے تباہ ہو نے کا وقت آئے گا اس عمارت کا ایک ایک پتھر نیچے گرا دیا جا ئے گا اس لئے کہ پتھر پر پتھر ٹک نہیں سکتا ۔”!چند شاگرد ہیکل کے متعلق باتیں کرر ہے تھے کہ اور کہا یہ بہت ہی عمدہ قسم کے پتھر وں سے اور خدا کو نذر کے گئے تحفوں سے بنائی گئی کتنی خوبصورت عمارت ہے ۔”~wدولتمندوں کے لئے تو ضرورت سے زیادہ ہے اور وہ جو دئیے ہیں انکی ضرورت کا نہیں ہے یہ عورت بہت غریب ہو نے کے با وجود بھی اپنے پاس کا رہا سہا سب نذرانے کی صندوقچے میں ڈال دی اور کہا کہ اس کو اس رقم کی عین ضرورت تھی۔”}یسوع نے اس عمل کو دیکھا اور کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ غریب بیوہ جو دو چھوٹے تانبے کے سکے دی ہے وہ حقیقت میں ان تمام مالدا روں سے زیادہ دی ہے ۔ | اسی اثناء میں ایک بیوہ عورت آ ئی اور دو چھو ٹے سکے اس صندوقچہ میں ڈالی ۔f{ Gیسوع نے غور کیا کہ چند سرما یہ دار لوگ ہیکل میں رکھی گئی نذ رانہ ڈالنے کی صندوقچی میں خدا کے لئے اپنے نذرا نے کو ڈال رہے ہیں۔Bz/[This verse may not be a part of this translation]Gy.“معّلمین شریعت کے بارے میں ہو شیار رہو وہ ہم لوگوں کی طرح عمدہ لباس زیب تن کرکے گھومتے پھر تے ہیں اور بازاروں میں لوگوں سے عزت پا نے کے لئے آرزومند ہو تے ہیں ۔یہودی عبادت گاہوں میں اور کھا نے کی دعوتوں میں وہ ا ونچی اور اچھی نشستوں کی تمنا کرتے ہیں ۔ x -تمام لوگوں نے یسوع کی باتوں کو سنا غور کیا یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا ۔Fw,جب داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را تو وہ اسکا بیٹا کیسے ممکن ہو سکتا ہے ؟” (متی۲۳:۱۔ ۳۶؛مرقس۱۲:۳۸۔۴۰)|vq+میں تیرے دشمنوں کو تیرے پیروں تلے کی چوکی بنا دوں گا- زبور ۱۱۰: ۱.uU*کتاب زبور میں خود داؤد نے ایسا کہا ہے خداوند نے میرے خداوند کو کہا میری داہنی جانب بیٹھ جا ۔qt[)تب یسوع نے کہا ،” مسیح کو لوگ داؤد کا بیٹا کیوں کہتے ہیں ؟s(دوسرا سوال پو چھنے کے لئے کسی میں ہمت نہ ہو ئی ۔ (متّی۲۲:۴۱۔۴۶؛مرقس۱۲:۳۵۔۳۷)r)'معلّمین شریعت میں سے بعض کہنے لگے ،” اے استاد !تو نے تو بہت اچھا جواب دیا ہے ۔ “cq?&در اصل یہ لوگ مرے ہوئے میں سے نہیں ہیں ۔خدا مردوں کا خدا نہیں وہ صرف زندوں کا خدا ہے ۔سبھی لوگ جو خدا کے ہیں وہ زندہ ہیں ۔”-pS%لیکن موسٰی نے بھی جھاڑی سے تعلق رکھنے والی بات کو ظاہر کیا ہے کہ مرے ہو ئے جلائے گئے ہیں ۔جبکہ اس نے کہا تھا خد اوند ابراہیم کا خدا ہے اسحاق کا خدا یعقوب کا خدا ہے ۔uoc$اس دنیا میں تو وہ فرشتوں کی طرح ہو نگے ۔ان کو موت بھی نہ ہو گی اور وہ خدا کے بچّے بنیگے ۔کیوں کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندگی پائیں گے ۔lnQ#جو لوگ دوبارہ زندہ ہو نے کے لائق ہو نگے وہ جی اٹھ کر دوبارہ نئی زندگی گزاریں گے اور اس نئی زندگی میں وہ دوبارہ شادی نہ کریں گے ۔m-"یسوع نے صدوقیوں سے کہا ،” اس دنیا کی زندگی تو میں لوگ آپس میں شادیاں رچا تے ہیں ۔l!جب کہ وہ ساتوں بھا ئی اس عورت سے شادی کی تھی اور پو چھا کہ ایسی صورت میں جبکہ وہ ساتوں بھا ئی دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی بن کر رہیگی ؟”:ko آخر کار وہ عورت بھی مر گئی ۔jjMپھر تیسرے بھا ئی نے شادی کی اور وہ بھی مر گیا اور باقی بھا ئیوں کے ساتھ بھی یہی حادثہ پیش آیا وہ ساتوں اولاد کے بغیر ہی مرگئے ۔jiMتب دوسرا بھا ئی اسی عورت سے شادی کی اور وہ بھی مر گیا ۔?hwکسی زمانے میں سات بھا ئی تھے پہلے بھا ئی نے ایک عورت سے شادی کی مگر وہ مر گیا اور اسکی اولاد نہیں تھی ۔1g[“ اے استاد موسٰی نے لکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو ئی ہو اور وہ اولاد ہوئے بغیر مر جا ئے تو اسکا دوسرا بھا ئی اس عورت سے شادی کرے اور مرے ہو ئے بھائی کے لئے اولاد پائے ۔Gfچند صدوقی یسوع کے پاس آئے صدوقیوں کا ایمان تھا کہ لوگ مرنے کے بعد زندہ نہیں ہو تے انہوں نے یسوع سے پو چھا ۔]e3ان لوگوں نے جب اس سے عقلمندی کا جواب سنا تو حیرت کر نے لگے ۔ اور لوگوں کے سامنے یسوع کو غلط باتوں میں پھانسنے میں نا کام ہو گئے ۔ اس لئے انہوں نے خاموشی ا ختیار کی ۔ (متی۲۲:۲۳۔۳۳؛مرقس۱۲:۱۸۔۲۷)~duتب یسوع نے ان سے کہا ،” قیصر کا قیصر کو دے اور خدا کا خدا کو دے ۔”c“ اسی لئے یسوع نے انسے کہا کہ مجھے ایک دینار کا سکہ بتاؤ اور اس سکہ پر کس کا نام ہے ؟ اور اس پر کس کی تصویر کندہ ہے ؟ انہوں نے کہا ،” قیصر” کیb یہ بات یسوع کو معلوم تھی کہ یہ لوگ اسکو دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔laQاب کہو کہ ہمارا قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟”`جو ان پر اختیار رکھتا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے کہا ،” اے استاد! ہم لوگ جا نتے ہیں کہ آپ جو کہتے ہیں اور جس کی تعلیم دیتے ہیں وہ سچ ہے ۔ آپ ہمیشہ خدا کے راستے کے متعلق سچا ئی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ سننے والا کون ہے۔ آپ ہمیشہ سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دیتے ہیں۔c_?اسی لئے معلمین شریعت اور کاہن یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کر نے لگے اور یسوع کے پاس چند لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ اچھے لوگوں کی طرح دکھا وا کریں وہ چاہتے تھے کہ یسوع کی باتوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو فوری اس کو گرفتار کریں اور حا کم کے سامنے پیش کریں۔M^یسوع نے جس تمثیل کو بیان کیا اس کو معلمین شریعت اور فریسیوں نے سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہاس نے یہ بات انکے لئے ہی کہی ہے جس کی وجہ سے وہ اسی وقت یسوع کو گرفتار کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ لوگوں سے ڈرکر اس کو گرفتا ر نہ کر سکے ۔ (متیّ۲۲:۱۵۔۲۲؛مرقس۱۲:۱۳۔۱۷)S]اور کہا کہ ہر ایک جو اس پتھرپر گرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا تاہے اگر وہ پتھر کسی کے اوپر گرجا ئے تووہ اس کو کچل دے گا !”;\oتب یسوع نے انکو غور سے دیکھا اور کہا ،” اس کہا نی کا کیا مطلب ہے : کہ” معماروں نے جس پتھر کو نا کا رہ سمجھ کر رد کر دیاتھا وہی پتھر کونے میں سرے کا پتھر بن گیا؟ “ زبور۱۱۸:۲۲[وہ آکر باغبانوں کو قتل کرے گا اور اس کے بعد باغ کو دوسرے باغبانوں کو دے دیگا۔ لوگوں نے اس تمثیل کو سنا اور کہا ،”نہیں ایسا ہر گز نہیں ہو نا چا ہئے۔”mZSتب انہوں نے اس کے بیٹے کو باغ سے باہر د ھکیلتے ہوئے لے گئے اور قتل کر دیئے۔تو ایسے میں باغ کا مالک ان باغبانوں کا کیا کرے گا ؟۔”BY}وہ باغبان بیٹے کو دیکھ کر آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے اور اس کھیت کا حق بھی اسی کو پہنچتا ہے اگر ہم اس کو قتل کر دیں گے تو اس کھیت پر ہما را ہی قبضہ ہوگا ۔eXC تب باغ کے مالک نے سوچا ،” اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب میں اپنے چہیتے بیٹے ہی کو بھیجوں گا شاید وہ باغبان اس کا لحاظ کریں گے۔vWe اس کے بعد اس نے تیسری مرتبہ اپنے ایک اور نوکر کو ا ن باغبانوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسکو بھی مار کر زخمی کردیا اور باہر دھکیل دیا۔UV# جس کی وجہ سے اُس نے دوسرے نوکر کو بھیجا۔ تب ان باغبانوں نے اس نو کر کو ما را پیٹا ذلیل کیا اور خالی ہا تھ لو ٹا دیا۔AU{ کچھ عرصے بعد انگور ترا شنے کا وقت آیا تب وہ اپنے حصے کے انگور لینے کے لئے اپنے نوکر کو ا ن با عبانوں کے پاس بھیجا لیکن ان باغبانوں نے اس نوکر کو مار پیٹ کر خالی ہاتھ لو ٹا دیا ۔7Tg تب یسوع نے لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کہ “ ایک آدمی نے انگور کا باغ لگایا اور اسکو چند کسانوں کو کرایہ پر دیا۔ پھر وہ وہاں سے ایک دوسرے ملک کو جا کر لمبے عرصے تک قیام کیا۔nSUیسوع نے ان سے کہا ،” اگر ایسا ہے تو میں تم سے نہ کہوں گا کہ یہ سارے واقعات کن اختیارات سے کرتا ہوں۔” (متیّ۲۱:۳۳۔۴۶؛ مرقس۱۲:۱۔۱۲)KRتب انہوں نے کہا ،”ہم نہیں جانتے ؟۔”&QEاگر ہم کہیں کہ بپتسمہ دینے کا اختیار اگر اسے لوگوں سے ملا ہے تو لوگ ہمیں پتھروں سے مار کر ختم کریں گے۔ کیوں کہ “ وہ اس بات پر ایمان لا تے ہیں کہ یوحناّ نبی ہے۔”gPGکا ہن و شریعت کے معلمین اور یہودی قائدین تما م ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا “ یوحناّ کو بپتسمہ دینے کا اختیار اگر خدا سے ملا ہے کہیں تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہ لا ئے ؟ “LOمجھے بتا ؤ کہ لوگوں کو بپتسمہ دینے کا جو اختیا ر یو حناّ کو ملا تھا کیا اسے وہ خدا سے ملا تھا یا انسانوں سے ؟”ZN-یسوع نے کہا ،”میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔QMکا ہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور بڑے بزرگ یہو دی قائدین یسوع کے پاس آئے ۔ اور کہا ،” ہمیں بتا ؤ کہ ! تو کن اختیارات سے ان تمام چیزوں کو کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیا رات تجھے کس نے دیا ہے ؟”L -ایک دن یسوع ہیکل میں تھے۔ اور وہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہو ئے۔ خوش خبری سنا رہے تھے۔BK0[This verse may not be a part of this translation]J/یسوع ہیکل میں روزانہ لوگوں کو تعلیم دیتے تھے ۔ کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین میں سے بعض یسوع کو قتل کرنا چاہتے تھے ۔eIC.اس نے ان سے کہا ،” میرا گھر دعا کا گھر ہے اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے لیکن تم نے اسکو ڈاکوؤں کے غار میں تبدیل کر دیا ہے ۔”)HK-یسوع ہیکل میں گئے اور وہاں پر ان لوگوں کا پیچھا کر نا شروع کیا جو چیزیں فروخت کر رہے تھے ۔?Gw,وہ تجھے اور تیرے سب لوگوں کو تباہ کریں گے اس طرح کریں گے کہ تیری عمارتوں کے پتھروں پر کو ئی پتھر نہ رہے یہ سب چیزیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی کیوں کہ تم نے اس وقت کو نہیں سمجھا جب خدا تمہیں بچا نے آیا تھا ۔” (متی۲۱:۱۲۔۱۷؛مرقس۱۱:۱۵۔۱۹؛یوحنا۲:۱۳ ۔۲۲)=Fs+ایک وقت تم پر آئیگا جب میرے دشمن تیرے اطراف محاصرہ کی طرح حلقہ بنا کر چارو ں طرف سے تجھے گھیر لیں گے۔E1*اس نے یروشلم سے کہا ،”یہ اچھا ہو تا کہ اگر آج تو اس بات کو سمجھتا کہ تجھے کس سے سلامتی ہے لیکن تو اسکو سمجھ نہیں سکتا ۔ کیوں کہ وہ تیری نظر سے چھپا ہوا ہے ۔D)جب یسوع یروشلم کے قریب آئے اور اس شہر کو دیکھے تو اس کے لئے وہ رو ئے ۔CC(تب یسوع نے جواب دیا ،” انکو ایسا کہنا ہی چاہئے کہ اگر وہ ایسا نہ کہیں تو یہ پتھّر انکی جگہ پکاریں گے ۔ “0BY'مجمع میں سے چند فریسیوں نے کہا،” اے استاد ! اپنے شاگردوں کو تا کید کر دے کہ اس طرح نہ کہیں ۔ “A&وہ پکار رہے تھے “ خداوند کے نام پر آنے والے بادشاہ کے لئے خوش آمدید ۔ “ زبور۱۱۸:۲۶ “آسمان میں امن و امان ہوا ور خدا کے لئے جلال و عظمت ہو ۔” i~}|m{zzyowvutsrqppnnen mm/lIkXjjwii^hgfNexd.cbaw``^]][YY\YX}WVVTSSQPO6NTMYLKKQIHG}FFEDDCFBAA @?>=<<:;;l:-987g6z5543d211a0H/).-G,g++f**('4&t%J$h#?"}!x yn9-Dw4j  3  A@8wi b کلا م نے انسان کی شکل لیا اور ہم لوگوں میں رہا ۔ ہم نے اس کا جلا ل دیکھا۔ جیسا کہ با پ کے اکلوتے بیٹے کا جلا ل۔ کلا م سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا۔=a u یہ بّچے اس طرح نہیں پیدا ہو ئے جس طرح عام بّچے پیدا ہو تے ہیں۔ وہ اس طرح نہیں پیدا ہوئے جیسا کہ کسی ماں باپ کی تمنایا خوا ہش سے پیدا ہو تے ہیں۔ ا ن بچوں کو خدا نے خود پیدا کیا۔` { کچھ لو گوں نے اسے قبول کیا جنہوں نے قبول کیا وہ ایمان لا ئے اورجو ایمان لا ئے ان کو کچھ عطا کیا گیا اس نے ان کو خدا کی اولا د ہو نے کا حق دیا۔y_ m وہ اپنی دُنیا میں آیا لیکن اس کے اپنے لوگوں نے اسے قبول نہ کیا۔J^  وہ دُنیا میں پہلے ہی سے مو جود تھا دُنیا اسی کے وسیلے سے پیدا ہو ئی لیکن دُنیا کے لو گوں نے اسے نہیں پہچا نا ۔ ]   سچاّ حقیقی نور دُنیا میں آرہا تھا ۔یہ نور جس نے تمام لوگوں کو روشنی دی ۔\ yیوحناّ خوُد نوُرنہ تھا لیکن وہ لوگوں کو نوُر کے متعلق بتا نے آیا ۔D[ یوحناّ لوگوں سے اس نوُر کے متعلق کہنے آیا تا کہ یوحناّ کے ذریعہ لوگ نوُر کے متعلق جان سکیں اور مان سکیں ۔`Z ;یوحنّا نامی ایک آدمی تھا اس کو خدا نے بھیجا تھا ۔Y نوُر تاریکی میں چمکتا ہے لیکن تاریکی اس نور پر کبھی قابو نہ پا سکی ۔xX kاُ س میں حیات تھی اور وہ زندگی دُنیا کے لوگوں کے لئے نوُر تھی ۔|W sسب چیزیں اس کے ذریعے پیدا ہو ئیں ۔ اس کے بغیر کو ئی چیز نہیں بنی ۔@V }وہ ابتدا ء میں خدا کے ساتھ تھا ۔U !دُنیا کی ابتدا ء سے پہلے کلام وہاں تھا کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا ۔aT;5اور وہ ہمیشہ ہیکل میں خدا کی حمد و ثنا کر نے لگے ۔S/4شاگردوں نے وہاں پر اس کی عبادت کی ۔ تب پھر وہ شہر کو لوٹ گئے وہ بہت زیادہ خوش تھے ۔R3یسوع جب انہیں دعائیں دے رہے تھے تب اسے ان سے الگ کر کے آسمان پر اٹھا لیا گیا ۔fQE2یسوع نے اپنے شاگردوں کو یروشلم سے باہر بیت عنیاہ کے قریب تک بلا نے گئے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر شاگردوں کے حق میں دعا کی ۔IP 1سنو! میرے باپ کا تمہارے ساتھ جو وعدہ ہے وہ میں تمکو بھیج دونگا اور کہا کہ جب تک عالم بالا سے تم قوت کا لباس نہ پا ؤ اس وقت تک تم یروشلم ہی میں انتظار کرو ۔” ( مرقس۱۶:۲۰؛اعمال۱:۹ ۔۱۱)BO0[This verse may not be a part of this translation]BN/[This verse may not be a part of this translation]:Mm.پھر یسوع نے ان سے کہا یہ لکھا گیا ہے کہ مسیح کے مصلوب ہو نے کے تیسرے دن موت سے وہ دوبارہ جی اٹھے گا ۔Lw-پھر کتاب مقدس کو سمجھنے کے لئے اس نے انکی عقل کا دروازہ کھول دیا ۔?Kw,یسوع نے ان سے کہا ،” میں اس سے پہلے جب تمہارے ساتھ تھا تو اسوقت کو یاد کرو میرے تعلق سے موسٰی کی شریعت میں اور نبیوں کی کتاب میں زبور میں جو کچھ لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے ۔ “jJM+شاگردوں کے سامنے یسوع نے اس مچھلی کو لیا اور کھا لیا ۔]I3*تو انہوں نے پکائی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا د یا ۔HH )شاگرد بہت زیادہ حیرت زدہ ہوئے اور یسوع کو زندہ دیکھ کر بیحد خوش ہو ئے ۔ اسکے بعد بھی ان کو کامل یقین نہ آیا ۔ ۔ تب یسوع نے ان سے پوچھا ،” کیا اب تمہارے پاس یہاں کھا نے کو کچھ ہے ؟ “G+(یسوع ان سے کہنے کے بعد اپنے ہاتھوں اور پیروں میں واقع ز خموں کے نشان بتا نے لگے ۔F 'تم ہاتھوں اور پیروں کو دیکھو میں تو وہی ہوں! مجھے چھو ؤ۔ اور میرے اس زندہ جسم کو دیکھو۔اور کہا کہ بھوت کا ایسا جسم نہیں ہوتا جیسا کہ میرا ہے ۔”-ES&لیکن یسوع نے کہا تم کیوں پس وپیش کر رہے ہو؟ اور تم جو کچھ دیکھ سکتے ہو اس پر شک کیوں کرتے ہو؟>Du%تب ساگرد چونک اٹھے۔ اور ان کو خوف ہوا ۔ اور وہ خیال کر نے لگے کہ وہ جو دیکھ رہے ہیں شاید کو ئی بھوت ہو۔gCG$جب وہ دونوں ان واقعات کو سنا رہے تھے تو تب یسوع شاگردوں کے گروہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہو کر ان سے کہا ،” تمہیں سلا متی نصیب ہو۔”4Ba#تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہو ئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا ۔ (متّی۲۸:۱۶۔۲۰؛مرقس۱۶:۱۴۔۱۸؛یوحنا۲۰:۱۹۔۲۳؛اعمال۱:۶۔۸)A/"انہوں نے کہا ،” خدا وند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے ۔”@!اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہو ئے ۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہو ئے ۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ ا کٹھے ہو ئے ۔=?s وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ “ جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے ۔A>{تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ انکی نطروں سے اوجھل ہو گئے ۔=یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے ۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی ۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر انکو دیا ۔<<qتب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ “ اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو ۔” اسلئے وہ انکے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے ۔A;{جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اسطرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں ۔+:Oتب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسٰی کی شریعت سے شروع کرکے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا ۔ اس نے انکو تفصیل سے سمجھایا ۔+9Oنبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہوگا ۔ “8{تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا” تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہوگا ۔>7uہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا ۔”%6Cلیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے ۔^55آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں ۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں ۔&4Eہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلا ئے گا تمام واقعات پیش آئے مگر اب ایک اور واقعہ پیش آیاہے اب جب کہ انکو انتقال کئے تین دن ہو ئے ہیں ۔<3qہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا ۔'2Gیسوع نے ان سے پو چھا ،” تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے ؟ انہوں نے اس سے کہا ، یسوع کے بارے میں جو کہ ناصرت کا ہے اور جو خدا کی اور لوگوں کی نظر میں ایک عظیم نبی تھا ۔ انہوں نے کئی عجیب و غریب اور طاقتور معجزے دکھا ئے ۔%1Cان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا ۔ ہو سکتا ہے “ صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے ۔”l0Qیسوع نے ان سے پو چھا ،” تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو ؟ “ وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے ۔ اور انکے چہرے غمزدہ تھے ۔k/Oلیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں ۔.جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود انکے ساتھ ہو لئے ۔k-Oپیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے ۔\,1 اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد امائس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا ۔C+ لیکن پطرس اٹھا دوڑتے ہوئے قبر کی طرف چلا ، جب وہ اندر جا کر جھانک کر دیکھا کہ صرف کفن ہی کفن ہے جس سے یسوع کو لپیٹا گیا تھا ۔ پطرس تعجب کرتے ہو ئے وہاں سے چلا گیا ۔ (مرقس۱۶:۱۲۔۱۳)*' لیکن رسولوں نے یقین نہ کیا ۔ اور انکو یہ تمام چیزیں دیوانگی کی بات معلوم ہوئی ۔)/ یہ عورتیں مریم مگدینی اور یوّانہ، یعقوب کی ماں مریم ان کے علاوہ دوسری چند عورتیں تھیں ۔ ان عورتوں نے پیش آئے ہو ئے ان تمام واقعات کو رسولوں سے بیان کیا ۔(# جب وہ عورتیں قبرستان سے نکل کر گیارہ رسولوں اور تمام دوسرے ساتھ چلنے والوں کے پاس گئیں تو وہ عورتیں قبر کے پاس پیش آئے سارے واقعات کو ان سے بیان کئے ۔T'!تب ان عورتوں نے یسوع کی باتوں کو یاد کیا ۔g&Gکیا یسوع نے تم سے نہیں کہا تھا کہ ابن آدم برے آدمیوں کے حوالے کیا جائیگا اور مصلوب ہوگا پھر تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھیگا ؟ “=%sیسوع یہاں نہیں ہے ۔ وہ تو دوبارہ جی اٹھا ہے اس نے تم کو گلیل میں جو بات بتا ئی تھی کیا وہ یاد نہیں ہے ؟J$ وہ عورتیں بہت گھبرا ئیں اور اپنے چہروں کو زمین کی طرف جھکا کر کھڑی ہو گئیں ۔ ان آدمیوں نے کہا ،” کہ تم زندہ آدمی کو یہاں کیوں تلاش کر تے ہو ؟ جب کہ یہ تو مُر دوں کو دفنانے کی جگہ ہے !V#%عورتوں کو یہ بات سمجھ میں نہ آئی تھی اور تعجب کی بات یہ تھی کہ چمکدار لباس میں ملبوس دو فرشتے انکے پاس کھڑے ہو گئے۔W"'لیکن وہ خداوند یسوع کے جسم کو نہ دیکھ سکیں۔!لیکن انہوں نے قبر کے داخلہ پر جو پتھر ڈ ھکا تھا لڑھکا ہوا پایاوہ اندر گئیں۔i  Mہفتہ کے پہلے دن کی صبح جبکہ اندھیرا ہی تھا۔وہ عورتیں جوخوشبو کی چیزیں تیار کی تھیں قبر پر گئیں جہاں یسوع کی میت رکھی گئی تھی۔Q8تب دو عورتیں یسوع کی لاش پر لگا نے والے خوشبو کی چیزیں اور دیگر لواز مات تیار کر نے کے لئے چلی گئیں۔سبت کے دن انہوں نے آرام کیا۔موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن تمام لوگ یہی کرتے ہیں۔q[7وہ تمام عورتیں جو گلیل سے یسوع کے ساتھ آئی تھیں۔ یوسف کے پیچھے ہو گئیں تا کہ وہ قبر کو اور یسوع کی لاش کو رکھی گئی جگہ کو دیکھ لیں۔yk6وہ تیاری کا دن تھا ۔سورج غروب ہوا تو سبت کے دن کا آغاز ہوا تھا۔;o5اس نے یسوع کی لاش کو صلیب سے اتار کر اور ایک بڑے کپڑے میں لپیٹ کر چٹان کے نیچے کھودی گئی قبر میں اتار دیا۔ اور اس قبر میں اس سے پہلے کبھی بھی اور کسی کو دفن نہیں کیاگیا تھا۔4یوسف پیلا طس کے پاس گیا اور اس سے گذارش کی کہ وہ یسوع کی لاش اسے دیدے۔B3[This verse may not be a part of this translation]B2[This verse may not be a part of this translation]yk1یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جو د تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھی۔ (متیّ۲۷:۵۷۔۶۱؛مرقس۱۵: ۴۲۔۴۷؛یوحناّ۱۹:۳۸۔۴۲)_70اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہو ئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کر تے ہوئے واپس ہوئے۔H /وہاں پر مو جو د فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا ،” بے شک یہ را ستباز ہے “ اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔[/.تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا ،” اے میرے باپ ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں” یہ کہنے کے بعد وہ انتقال ہو گئے ۔|q-سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دوحصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا ۔+O,اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہوگیا ۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا ۔}s+یسوع نے اس سے کہا کہ “سن !میں تجھ سے سچ ہی کہتا ہوں آج ہی کے دن تو میرے ساتھ جنت میں جائیگا ۔” (متّی۲۷:۴۵۔۵۶؛مرقس۱۵:۳۳۔۴۱؛یوحنا۱۹:۲۸۔۳۰)  *تب اس نے کہا،” اے یسوع ! جب تو اپنی حکومت قائم کریگا تو مجھے یاد کرنا !”Q)تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اسکی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے ۔”C(لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں !  'ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کر تے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ “ اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟” &صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ “ یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے ۔ “e C%“ اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا ۔ “ $سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آکر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا ۔P #لوگ دیکھ تے ہوئے وہاں کھڑے تھے ۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے ۔ اور انہوں نے کہا ،” اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟” "یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں ۔ “سپاہی قرعہ ڈالے اس لئے کہ یسوع کے کپڑے کس کو ملنے چاہئے ۔gG!یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ “ کھوپڑی “نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑدیا ۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو با ئیں طرف جکڑ دیا۔ یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے انہوں نے ارادہ کیا ۔Y+زندگی چین و سکون والی ہو تو لوگ اس طرح سلوک کریں گے اور اگر زندگی تکالیف و مصائب میں مبتلا ہو تو لوگ کیا کریں گے۔ ؟ “#تب لوگ پہاڑوں سے کہینگے کہ ہم پر گر جا ! اور پہاڑیوں سے کہیں گے کہ ہمیں چھپا لے-wgلوگوں کو یہ کہنے کا وقت آئیگا کہ بانجھ عورتیں خوش نصیب ہو ں گی ۔ نہ جننے والی عورتیں اور دودھ پلا نے والی عورتیں بھی خوش نصیب ہوں گی ۔^5تب یسوع نے ان عورتوں کی طرف پلٹ کر کہا ،” اے یروشلم کی خواتین ! میری خاطر مت روؤ ۔ تم اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے روؤ ۔b=بیشمار لوگ یسوع کے پیچھے ہو ئے ان میں عورتوں کا کثیر مجمع بھی تھا ۔ وہ یسوع کے دکھ اور غم میں سینہ پیٹ کر ماتم کر نے لگیں ۔!;جب وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے جا رہے تھے تو اسوقت کھیت سے شہر کو آتے ہو ئے شمعون نام کے آدمی کو لوگوں نے دیکھا اور شمعون کرینی باشندہ تھا ۔ یسوع کی صلیب اٹھا ئے ہو ئے شمعون کو یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے کے لئے سپاہیوں نے مجبور کیا ۔Qلوگ برابس کی رہائی کی مانگ کر نے لگے ۔ فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے اور قتل کر نے کی وجہ سے بر ا با س قید میں رہا ۔ پیلاطس نے برابس کو رہا کرکے یسوع کو لوگوں کے حوالے کردیا تا کہ وہ لوگ جو چاہے اسکے ساتھ سلوک کرے ۔ (متی۲۷:۳۲۔۴۴؛مرقس۱۵:۲۱۔۳۲؛یوحنا۱۹:۱۷۔۲۷)a;پیلاطس نے انکی خواہش کو پورا کرنے کا عزم کر لیا ۔_~7لیکن ان لوگوں نے اپنی چیخ و پکار کو جاری رکھتے ہو ئے مطالبہ کیا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے ۔ انکا شور و غل اور بڑھنے لگا ۔<}qتیسری مرتبہ پیلا طس نے لوگوں سے کہا کیوں ؟ اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے ؟ اسکو قتل کرانے کے لئے مجھے کو ئی وجہ بھی نظر نہیں آتی ۔ اور کہا کہ اس کو سزا دے کر چھوڑ دیتا ہوں ۔ “|5لیکن انہوں نے پھر زور سے پکار کر کہا ،” اس کو صلیب پر چڑھا دو ,اسکو صلیب پر چڑھا دو !T{!پیلا طس یسوع کو رہا کر وانا چاہتا تھا ۔اس لئے دوبارہ پیلا طس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یسوع کو چھو ڑنا ہو گا ۔bz=چونکہ برابّس نے شہر میں ہنگا مہ اور فساد برپا کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قید میں تھا ۔ اور اس نے چند لوگوں کا قتل بھی کیا تھا۔y%لیکن تمام لوگوں نے چیخنا شروع کردیا “ اسکو قتل کرو !اور برا باس کو آزاد کرو ۔”Bx[This verse may not be a part of this translation]?wyپس میں اسے سزا دیکر چھوڑ دونگاtvaاسکے علا وہ ہیرودیس نے بھی اس میں کو ئی غلطی اور جر م کو نہ پا یا اور ہیرو دیس نے یسوع کو ہمارے پاس پھر دو بارہ بھیج دیا ہے۔ دیکھو یسوع نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ۔ اس لئے اسے موت کی سزا بھی نہیں ہو نی چا ہئے ۔wugاس نے ان سے مخاطب ہو کر کہا تم نے اس آدمی کو میرے پاس لا یا تم سبھوں نے کہا تھا یہ لوگوں کو ورغلا رہا ہے لیکن میں نے تو تم سب کے سامنے اس کی تفتیش کی ۔ لیکن میں نے تو اس میں کسی بھی قسم کی غلطی اور قصور کو نہ پایا ۔ اور تمہارے وہ تمام الزامات جو تم نے اس پر لگائے ہیں صحیح نہیں ہیں ۔t3 پیلا طس نے کا ہنوں کے رہنما کو یہودی قائدین کو اور دیگر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا ۔(sI اس سے قبل کہ پیلا طس اور ہیرودیس ایک دوسرے کے دشمن تھے ۔اور اس دن سے ہیرودیس اور پیلاطس ایک دوسرے کے دوست ہو گئے ۔ ( متّی۲۷:۱۵ ۔۲۶؛ مرقس۱۵:۶۔۱۵؛یوحنا۱۸:۳۹۔۱۹:۱۶)[This verse may not be a part of this translation]PfFوان سبھوں نے پو چھا ،” تو کیا تو خدا کا بیٹاا ہے ؟ یسوع نے ان سے کہا،” میرے ہو نے کی بات کو تم خود ہی کہتے ہو ۔ “veeEلیکن ۱ آج سے ابن آدم خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھا رہیگا ۔ “edCDاگر میں تم سے پو چھوں تو تم اس کا جواب بھی نہ دو گے ۔mcSCانہوں نے کہا ،” اگر تو مسیح ہے تو ہم سے کہہ تو یسوع نے ان سے کہا ،” اگر میں تم سے کہوں کہ میں مسیح ہوں تو تم میرا یقین نہ کرو گے ۔bb=Bدوسرے دن صبح بڑے لوگ کے قائدین اور کاہنوں کے رہنما معلّمین شریعت سب ایک ساتھ مل کر آئے ۔ اور وہ یسوع کو عدالت میں لے گئے ۔(aIAانہوں نے مختلف طریقوں سے یسوع کی بے عزتی کی ۔ (متّی۲۶:۵۹۔۶۶؛مرقس۱۴:۵۵۔۶۴؛یوحنا۱۸:۱۹۔۲۴)B`@[This verse may not be a part of this translation]B_?[This verse may not be a part of this translation]^{>تب پطرس باہر آیا اور زار و قطار رونے لگا ۔ (متّی۲۶:۶۷۔۶۸؛مرقس۱۴:۶۵)]=اس وقت خدا وند نے پیچھے مڑ کر پطرس کو دیکھا پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اس نے کہی تھی ،” مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کریگا ۔ “P\<تب پطرس نے کہا ،” تو جو کہہ رہا ہے اس سے میں واقف نہیں ہوں “ پطرس ابھی یہ باتیں کر ہی رہا تھا کہ مرغ نے بانگ دی ۔x[i;تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک دوسرے آدمی نے پختہ یقین کے ساتھ کہا،” یقیناً یہ آدمی ان کے ساتھ تھا ۔ اور کہا کہ یہ گلیل کا رہنے والا ہے ۔”Z-:کچھ دیر بعد ایک اور آدمی پطرس کو دیکھ کر کہا ،”تو بھی ان لوگوں میں سے ایک ہے” پطرس نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا ،”نہیں میں ان میں سے ایک نہیں ہوں ۔”JY 9لیکن پطرس نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے ۔اور اس نے اس سے کہا ،” اے عورت ! میں تو اسے جانتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟”;Xo8پطرس کو وہاں بیٹھے ہو ئے ایک خادمہ نے دیکھ لیا۔ اور آ گ کی روشنی میں اس نے پطرس کی شنا خت کر لی پطرس کی صورت کو بغور دیکھا اور کہا ،” یہ تو وہی آدمی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔”BW}7سپا ہی درمیانی آنگن میں آ گ سلگا کر سب جمع ہو کر بیٹھے ہو ئے تھے ۔ اور پطرس بھی ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔OV6انہوں نے یسوع کو گرفتار کئے اور اعلیٰ کا ہن کے گھر میں لا ئے ۔ پطرس ان کے پیچھے ہو لیا لیکن یسوع کے قریب نہ آیا۔GU5ہر روز میں تمہارے ساتھ ہیکل میں تھا ۔ تم مجھے وہاں پر کیوں نہیں پکڑا ؟ اسلئے کہ یہ تمہارا وقت اور تاریکی کا اختیار ہے ۔ “ (متّی۲۶:۵۷۔۵۸،۶۹۔۷۵؛مرقس۱۴:۵۳۔۵۴؛یوحنا۱۸:۱۲۔۱۸،۲۵۔۲۷) T4یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے وہاں پر کاہنوں کے رہنما بزرگ یہودی قائدین اور یہودی سپاہی بھی آئے ہو ئے تھے ۔ یسوع نے ان سے کہا ،”تلواروں کو اور لاٹھیوں کو لئے ہو ئے یہاں کیوں آئے ہو ؟ “ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں مجرم ہوں ؟S#3یسوع نے اس سے کہا،” رک جا” اور ا ُ دھر نوکر کے کان کو چھوا اور وہ اچھا ہو گیا ۔R2شاگردوں میں سے ایک نے سردار کا ہن کے نوکر پر حملہ کر کے داہنا کان کاٹ ڈالا ۔,QQ1یسوع کے شاگرد بھی وہیں کھڑے ہو ئے تھے ۔ وہاں پر پیش آنے والے واقعات کو وہ دیکھ رہے تھے ۔ شاگردوں نے یسوع سے پو چھا ،” اے خداوند ۱ کیا ہم تلواروں کو استعمال کریں ؟”P30یسوع نے اس سے پو چھا ،” اے یہوداہ ! کیا بوسہ لینے کے بعد تو ابن آدم کو پکڑوادیگا ؟”O#/یسوع جب باتیں کر رہا تھا تو لوگوں کی ایک بھیڑ وہاں آئی ان بارہ رسولوں میں سے ایک بھیڑ کا پیشوا تھا ۔ وہی یہوداہ تھا ۔ وہ یسوع کا بوسہ لینے قریب پہنچا ۔yNk.یسوع نے ان سے کہا ،” تم کیوں سو رہے ہو ؟ بیدار ہو جاؤ؟ دعا کرو کہ آزمائش میں مبتلا نہ ہو ں ۔” متّی۲۶:۴۷۔۵۶؛مرقس۱۴:۴۳۔۵۰؛یوحنا۱۸:۳۔۱۱) M -جب یسوع نے دعا ختم کی تو وہ اپنے شاگردوں کے پاس گئے ۔ وہ سوئے ہو ئے تھے ۔lLQ,یسوع کو سخت پریشانی لا حق ہو ئی اور وہ دلسوزی سے دعا کرنے لگے اس کے چہرے کا پسینہ خون کی بڑی بوند کی شکل میں زمین پر گر رہا تھا ۔ ~~}|o{{7yxwwvzuut[sjrQqMq ppXooGnmlVkZjkimhhMfedcc)a``H__2^]]\5[YwXVWVVfVTSTR^QuPP O(NMMLKKIHGgF)E]DCCIBAu@;??#>=hوہ بہت عظمت وا لا ہوگا اور میری اہمیت کم ہو گی ۔ ایک وہ جو آسمان سے آیا ہے=7دلہن صرف دولہا کے لئے ہو تی ہے ۔ دوست جو دولہا کی مدد کر تے ہیں سنتے ہیں اور دولہا کی آمد کا انتظار کر تے ہیں اور یہ دوست جو دولہا کی آواز سنتے ہیں تو خوش ہو تے ہیں اور وہی خوشی میں محسو س کر تا ہوں اور میری خوشی اب مکمل ہو گئی ہے ۔G<جو کچھ میں نے کہا تم لوگوں نے سن لیا میں یسوع نہیں ہوں میں وہی ہوں جسے خدا نے اسکی راہ بتا نے کے لئے بھیجا ۔n;Uیوحناّ نے کہا ،” آدمی وہی لے سکتاہے خدا اسے جو عطا کرے ۔:}یوحناّ کے شا گرد اس کے پاس آئے اور کہا،” اے استاد کیا آپ کو وہ آدمی یاد ہے جو دریائے یر دن کے اُس پار آپ کے سا تھ تھا آپ لوگوں کو اس کے متعلق کہہ رہے تھے۔ وہ شخص بپتسمہ دے رہا تھا اور کئی لوگ اس کے پاس جا رہے تھے۔”<9qیوحناّ کے کچھ شاگردوں نے دوسرے یہودی سے بحث و مبا حشہ کیا مذ ہبی پاکیزگی سے متعلق و ضا حت چاہتے تھے۔f8Eیہ واقعہ یوحناّ کے قید میں ڈالے جا نے سے پہلے کا ہے۔67eیوحناّ نے بھی لوگوں کو عنین میں پبتسمہ دیا۔عنین سالم کے قریب ہے ۔ یوحناّ نے وہاں کے لوگوں کو بپتسمہ دیا کیوں کہ وہاں پانی کی بہتات تھی۔ لوگ وہاں بپتسمہ کے لئے جا تے تھےI6 اس کے بعد یسوع اور اس کے ساتھی یہوداہ علا قہ کی طرف روانہ ہو ئے وہاں یسوع نے قیام کر کے لوگوں کو بپتسمہ دیا۔N5لیکن جو شخص سچا راستہ اختیار کر تا ہے نور کی طرف بڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ نیک کام وہ جو کرتا ہے خدا کی طرف سے ہے۔j4Mہر آدمی جو بری چیز کر تا ہے وہ نیکی نہیں کرتا اور نیکی کی طرف نہیں آتا کیوں کہ نیکی کی طرف آنے سے اس کی برائیاں ظا ہر ہو تی ہیں۔{3oلوگوں کی عدالت اس طرح ہو گی کہ نور دُنیا میں آیا لیکن انسان نیکی کی طرف نہیں آیا وہ گناہ کی طرف ما ئل ہوا۔کیوں کہ وہ بری حرکتیں کرتا ہے۔2-جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے اس پر سزا کا حکم نہیں ہوگا لیکن جو اس پر ایمان نہیں لا تا اس کی پرسش ہو گی اس لئے کہ وہ خدا کے بیٹے پر ایمان نہیں لایا۔y1kخدا نے اپنا بیٹا دنیا میں اسلئے بھیجا کہ وہ قصور واروں کا فیصلہ کرے بلکہ خدا نے اپنا بیٹا اس لئے بھیجا کہ اس کے ذریعہ دنیا کی نجات ہو ۔00Yہاں! خدا نے دنیا سے محبت رکھی ہے اسی لئے اس نے اسکو اپنا بیٹا دیاہے ۔ خدا نے اپنا بیٹا دیا تا کہ ہر آدمی جو اس پر ایمان لا ئے جو کھوتا نہیں مگر ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے ۔/اسلئے وہ آدمی جو ابن آد م پر ایمان لا تا ہے وہ دائمی زندگی پاتا ہے۔” .“موسیٰ نے صحرا سے سانپ اٹھا لیا اسی طرح ابن آدم کو بھی اٹھا لیا جائے گا۔- کو ئی بھی آسمان تک نہیں گیا سوا ئے اس کے جو آسمان سے آیا یعنی ابن آدم۔6,e میں تم سے ان چیزوں کے متعلق جو زمین پر ہیں کہہ چکا ہوں لیکن تم مجھ پر یقین نہیں کر تے ہو تو پھر تم کس طرح اس بات کا یقین کرو گے اگر میں تمہیں آسمانی باتوں کے متعلق بتا ؤں۔+/ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہم جو کچھ جا نتے ہیں اس کے متعلق بات کر تے ہیں ہم وہی کہتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں لیکن تم لوگ یہ نہیں قبول کر تے جو ہم تم سے کہتے ہیں۔1*[ یسوع نے کہا ،” اگر چہ کہ تم ایک یہودیوں کے اہم استاد ہو پھر بھی تم ان باتوں کو نہیں سمجھ سکتے۔X)) نیکو دیمس نے پوچھا ،” یہ سب کس طرح ممکن ہے ۔F(ہوا کا جھونکا کہیں سے بھی چل سکتاہے تم ہوا کے جھو نکے کو سن سکتے ہو لیکن یہ نہیں جانتے کہ ہوا آئی کہاں سے اور کہاں جائیگی یہی ہر اس آدمی کے ساتھ ہو تا ہے جو روح سے پیدا ہو تا ہے ۔”l'Qمیرے کہنے سے حیران مت ہو تم کو دوبارہ پیدا ہو نا چاہئے۔H& ایک آدمی کا جسم اسکے والدین کے ذریعے پیدا ہو تا ہے لیکن ایک آدمی کی روحا نی زندگی صرف روح سے پیدا ہو تی ہے ۔:%mلیکن یسوع نے کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو پا نی اور روح سے پیدا ہو نا چاہئے اگر آدمی پانی اور روح سے پیدا نہیں ہو تا ہے ۔ تو خدا کی بادشاہت میں داخل نہیں ہو سکتا ۔H$ نیکو دیمس نے کہا ،” لیکن ایک آدمی جو پہلے ہی بو ڑھا ہے وہ کس طرح پیدا ہو سکتا ہے ۔ آدمی دوبارہ اپنی ماں کے جسم میں دا خل نہیں ہو سکتا اسی لئے کو ئی آدمی دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتا ۔”#یسوع نے جواب دیا ،”میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آدمی کو دوبا رہ پیدا ہو نا چاہئے اگر وہ دوبارہ نہیں پیدا ہوتا تو وہ خدا کی بادشاہت میں نہیں رہ سکتا ہے۔”F"ایک رات نیکو دیمس یسوع کے پا س آیا اور کہا، “ اے استاد ! ہم جانتے ہیں کہ تم استاد ہو جو خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہو۔ کو ئی اور آدمی ان معجزوں کو بغیر خدا کی مدد کے نہیں دکھا سکتا ۔”! !فریسیوں میں سے نیکو دیمس نامی ایک شخص تھا۔ وہ یہودیوں کا ایک اہم سر براہ تھا۔^ 5یسوع یہ ضروری نہیں سمجھا کہ کوئی اسے لوگوں کے بارے میں بتا ئے اس لئے کہ اسے معلوم تھا کہ ان لوگوں کے دماغوں میں کیا ہے ۔ لیکن یسوع نے ان پر بھروسہ نہیں کیا کیوں کہ یسوع کو وہ تمام لوگ معلوم تھے ۔7gجب یسوع فسح کی تقریب پر یروشلم میں تھے کئی لوگوں نے اُس کے معجزوں کو دیکھ کر یسوع پر ایمان لا ئے ۔oWجب وہ مردوں میں سے زندہ ہوا تب اسکے شاگردوں کو یاد آیا کہ اس نے ایسا کہا تھا اور انہوں نے صحیفے پر اور یسوع کے قول پر ایمان لایا ۔Z-لیکن ہیکل کہنے سے یسوع کی مراد اپنا بدن تھا ۔_7یہودیوں نے کہا،” لوگوں نے اس ہیکل کو بنانے میں ۴۶ سال لگا ئے ہیں کیا تمہیں یقین ہے کہ دوبارہ اسکو تین دن میں بناؤ گے ؟”'یسوع نے جواب دیا ،” اس ہیکل کو تباہ کر دو میں اسکو پھر تین دن میں بنادونگا ۔” ۔Kیہودیوں نے یسوع سے کہا ڈ “ ہم کو کونسا ایسا معجزہ دکھا ؤ گے جو یہ ثابت کرے کہ تم ایسا کر نے کا حق رکھتے ہو ۔ “eCجب یہ واقعہ پیش آیا تب یسوع کے شاگردوں نے یاد کیا کہ صحیفوں میں جو لکھا ہے : “ تیرے گھر کی غیرت مجھے تباہ کر دیگی “ زبور۶۹:۹r]تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا جو کبوتر فروخت کر رہے تھے ، “ یہ سب کچھ لیکر یہاں سے نکل جاؤ ۔ میرے باپ کے گھر کو تجارت کی جگہ نہ بناؤ ۔”یسوع نے رسّیوں سے کو ڑا تیار کیا اور لوگوں کو ڈرا کر انہیں اور تمام مویشی بھیڑوں اور کبوتروں کو ہیکل کے باہر کر دیئے اور میز پر بیٹھے لوگوں کے پاس جا کر ان کی میز کو الٹ دیئے اور با ہر کر دیئے اور انکی رقم کو پھیلا دیئے ۔%یسوع یروشلم میں ہیکل گئے وہاں اس نے دیکھا کہ لوگ وہاں مویشی بھیڑ کبوتر فروخت کر رہے ہیں ۔ اور دوسرے لوگ میز پر بیٹھے ہو ئے پیسوں کا تبادلہ کر رہے ہیں ۔a; یہودیوں کی فسح قریب تھی چنانچہ یسوع یروشلم گئے ۔lQ تب یسوع اپنی ماں بھائیوں اور شاگردوں کے ساتھ کفر نحوم کو گیا اور وہاں کچھ دن ٹھہرا ۔ (متّی۲۱:۱۲۔۱۳؛مرقس۱۱:۱۵۔۱۷؛لوقا۱۹:۴۵۔۴۶)|q یہ پہلا معجزہ تھا جو یسوع نے کیا ۔ اس معجزے کو اس نے گلیل کے شہر قا نا میں کیا اور اسطرح اپنی عظمت کو دکھا یا اور اسکے ساتھی ایمان لا ئے ۔3 اور دولہا سے کہا ، “لوگ ہمیشہ پہلے بہترین مئے سے تواضع کرتے ہیں اور جب پی کر سیر ہو جا تے ہیں تب ناقص مئے دیتے ہیں لیکن تم نے عمدہ مئے اب تک بچا رکھی ہے ۔ “' اور جب دعوت کے میر نے اس کا مزہ چکھا تو معلوم ہوا کہ پا نی مئے میں تبدیل ہو گیا تھا ان لوگوں نے یہ نہیں جانا کہ مئے کہاں سے آئی لیکن خدمت گار جو پا نی لائے تھے انہیں معلوم تھا کہ مئے کیسے آئی ۔ دعوت کے میر نے دولہا کو طلب کیا ۔7یسو ع نے ان خدمت گاروں سے کہا، “ اس میں سے تھو ڑا پا نی نکالو اور اس کو دعوت کے میر کے پاس لے جاؤ ۔” چنانچہ خدمت گاروں نے پانی کو دعوت کے میر کے پاس پیش کیا ۔Oیسوع نے خدمت گزا روں سے کہا ، “ ا ن برتنوں کو پا نی سے بھر دو اور خدمت گاروں نے برتنوں کو پا نی سے لبریز کر دیا ۔r ]اس جگہ چھ پتھر کے بڑے مٹکے رکھے تھے جنہیں یہودی صفائی طہارت کے لئے استعمال کرتے تھے ہر مٹکے میں ۲۰یا ۳۰ گیلن پا نی کی گنجا ئش تھی ۔ wیسوع کی ماں نے نوکروں سے کہا ، “تم وہی کرو جو یسوع کرنے کو کہے ۔ “. Uیسوع نے اس سے کہا، “ اے عورت تم یہ نہ کہو کہ مجھے کیا کر نا ہے ؟ میرا وقت ابھی نہیں آیا ہے ۔ “* Mشادی کی تقریب میں جب مئے ختم ہو گئی تب یسوع کی ماں نے کہا ، “ ان کے پاس مزید مئے نہیں ہے ۔”e Cیسوع اور اسکے ساتھی بھی شادی میں مدعو کئے گئے تھے ۔ دو دن بعد گلیل میں شہر قانا میں ایک شادی ہو ئی جہاں یسوع کی ماں تھی ۔ 3یسوع نے مزید کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں تم سب کو ئی دیکھو گے کہ آسمان کھلا ہے اور خدا کے فرشتے اوپر جا رہے ہیں اور ابن آدم پر نیچے آرہے ہیں ۔”M 2یسوع نے نتن ایل سے کہا ،” میں نے تم سے کہا تھا کہ میں نے تمہیں انجیر کے درخت کے نیچے دیکھا تھا ۔ یہی وجہ ہے کہ تم مجھ پر یقین رکھتے ہو ۔ لیکن ! تم اس سے بھی زیادہ عظیم چیزیں دیکھو گے ۔” -1تب نتن ایل نے یسوع سے کہا اے استاد آپ خدا کے بیٹے ہیں آپ اسرائیل کے بادشاہ ہیں ۔”/ Y0نتن ایل نے پوچھا،” تم مجھے کیسے جانتے ہو ؟” یسوع نے جواب دیا ،” میں نے تمہیں اس وقت دیکھا جب تم انجیر کے درخت کے نیچے تھے جبکہ فلپ نے تمہیں میرے متعلق بتا یا تھا ۔”X +/یسوع نے دیکھا نتن ایل اسکی طرف آرہا ہے تو کہا،” یہ شخص جو آرہا ہے حقیقت میں اسرائیلی ہے اس میں کو ئی خامی نہیں ہے” ۔P .لیکن نتن ایل نے فلپ سے کہا،” ناصرت ! کیا کو ئی اچھی چیز ناصرت سے آ سکتی ہے ؟ “فلپ نے جواب دیا،” آؤ اور دیکھو ۔ “  ;-فلپ نے نتن ایل سے مل کر کہا،” یاد کرو کہ شریعت میں موسٰی نے کیا لکھا تھا موسیٰ نے لکھا تھا کہ ایک شخص آنے والا ہے ۔ اور دوسرے نبیوں نے بھی اس کے متعلق لکھا تھا ہم نے اسکو پا لیا اس کا نام یسوع ہے جو یوسف کا بیٹا ہے اور وہ ناصری ہے ۔ },فلپ کا تعلق شہر بیت صیدا سے تھا یہ شہر اندریاس اور پطرس کا بھی تھا ۔ )+دوسرے دن یسوع نے طے کیا کہ گلیل جائے اور وہ فلپ سے مل کر کہا ،” میرے ساتھ ہو لے”z~ o*پھر اندر یاس نے شمعون کو یسوع کے پاس لا یا یسوع نے شمعون کو دیکھا اور کہا کیا تم یو حنا کے بیٹے شمعون ہو ؟ تم کیفا یعنی پطرس کہلاؤ گے ۔ “k} Q)اس نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ وہ اپنے بھا ئی شمعون کی تلاش میں نکلا اور اس سے کہا،” ہم نے مسیحا ( جس کے معنیٰ مسیح ) کو پا لیا ۔”x| k(وہ دونوں آدمی یسوع کے متعلق یوحنا سے سن کر یسوع کے ساتھ ہو گئے ان دونوں میں سے ایک آدمی جس کا نام اندر یاس جو شمعون پطرس کا بھا ئی تھا ۔E{ 'یسوع نے جواب دیا،” تم میرے ساتھ آؤ اور دیکھو “ تب دونوں یسوع کے ساتھ گئے اور اس جگہ کو دیکھا جہاں یسوع ٹھہرے تھے ۔ اور اس دن وہ یسوع کے ساتھ ٹھہرے یہ تقریباً چار بجے کا وقت تھا ۔z #&جب یسوع نے پلٹ کر دیکھا کہ دونوں اسکی تقلید کر رہے ہیں تو یسوع نے پو چھا ،” تم کیا چاہتے ہو ؟” دونوں نے کہا،” اے ربّی یعنی استاد آپ کہاں ٹھہرے ہیں ؟” y %جب ان دونوں شاگردوں نے یوحنا کو یہ کہتے ہوئے سنا تو یسوع کے پیچھے ہو لئے ۔x +$جب یو حنا نے دیکھا کہ یسوع وہاں آرہے ہیں تو اس نے کہا،” خدا کے میمنہ کو دیکھو ۔”rw _#دُوسرے دن یوحناّ دوبارہ وہاں اپنے دو شاگردوں کے ساتھ تھے ۔jv O"اسی لئے میں لوگوں سے کہتا ہوں کہ” وہ خدا کا بیٹا ہے ۔”Au ![This verse may not be a part of this translation]At  [This verse may not be a part of this translation]s {حتیٰ کہ میں اسے جانتا نہ تھاوہ کون تھا لیکن میں لوگوں کو پا نی سے بپتسمہ دینے کیلئے آیا۔اسطرح اسرائیلی جان سکتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہیں۔”r %یہ وہی آدمی ہے جس کی بات میں تم سے کہہ رہا تھا کہ ایک شخص میرے بعد آئے گا اور وہ مجھ سے عظیم ہو گا کیوں کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔ اور وہاں ہمیشہ سے رہا تھا ۔mq Uدوسرے دن یوحناّ نے دیکھا کہ یسوع اسکی طرف آ رہے ہیں۔یوحناّ نے کہادیکھو یہ خدا کا میمنہ ہے یہ دنیا سے گنا ہوں کو لے جا نے آیا ہے ۔4p cیہ سب کچھ دریائے یردن کے پار بیت عنیاہ کے علا قے میں ہوا جہاں یوحناّ لوگوں کو بپتسمہ دے رہا تھا۔o /وہ آدمی میرے بعد آ ئے گا میں تو اس کی جو تیوں کے تسمے کھو لنے کے بھی قابل نہیں ہوں۔En یوحناّ نے جواب دیا،” میں لوگوں کو پانی سے پبتسمہ دیتا ہوں لیکن تم میں ایک آدمی ہے جسے تم نہیں پہچانتے ۔”m 3ان لوگوں نے یوحناّ سے پوچھا ،”تم کہتے ہو کہ تم مسیح نہیں ہو اور یہ بھی کہتے ہو کہ تم ایلیاہ نہیں ہو اور نبی بھی نہیں پھر تم بپتسمہ لوگوں کو کیوں دیتے ہو؟”Sl !یہ یہودی فریسیوں کی طرف سے بھیجے گئے تھے۔Tk #یوحناّ نے یسعیاہ نبی کے الفا ظ کہے،” میں صحرا میں پکا ر نے والے کی آواز ہوں خداوند کی راہ سیدھی کرو۔ “ یسعیاہ۴۰:۳ j تب یہود یوں نے پوچھا ،” پھر تم کون ہو؟ اپنے بارے میں بتا ؤ” اور کہو تا کہ انہیں جواب دے سکیں۔ جس نے ہمیں بھیجا ہے ۔ تم اپنے بارے میں کیا کہتے ہو ۔\i 3یہودیوں نے یوحناّ سے پوچھا،” پھر تم کو ن ہو ؟ کیاتم ایلیاہ ہو ؟” یوحناّ نے جواب دیا،”میں ایلیاہ نہیں ہوں۔” پھر یہودیوں نے پوچھا،” کیا تم نبی ہو؟ “یوحنا نے کہا،” نہیں میں نبی نہیں ہوں۔”xh kیوحناّ نے کھلے طور پر کہا اور اقرا ر کیا” میں مسیح نہیں ہوں۔”9g mیروشلم کے یہودیوں نے چند کا ہنوں اور لا وی کو یوحناّکے پاس بھیجا یہ پوچھنے کے لئے کہ” وہ کون ہے ؟”f )کسی نے کبھی بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن اکلوتا بیٹا خدا ہے وہ باپ سے قریب ہے اور بیٹے نے ہمیں بتا یا کہ خدا کیسا ہے ۔ ( متیّ۳:۱۔۱۲؛مرقس۱:۲۔۸ ؛لوقا۳:۱۵۔۱۷)e شریعت تو موسیٰ کے ذر یعہ دی گئی لیکن فضل اور سچا ئی یسوع مسیح کے ذریعہ ملی۔d +کلام سچا ئی اور فضل سے بھر پور تھا اور ہم تمام نے اُس سے زیادہ سے زیادہ فضل پایا۔Dc یوحناّ نے اپنے بارے میں لوگوں سے کہا ۔ یوحناّ نے واضح کیا کہ “یہ وہی ہے جس کے متعلق میں بات کر رہا تھا وہ جو میرے بعد آتا ہے وہ مجھ سے زیادہ عظیم ہے اسلئے کہ وہ مجھ سے پہلے تھا۔” ~~M}}|U|{zyy*xbwtvv!uKt1smrqponn,mlXjihhmgf{ddcDbaa_^]\\T\[ZvYXkWWEVV,UU\T\SRRQ/PWOKNXM&LVKXJIInHrHG0EDCBAM?>>T=;:998r766"43211B0/G.-s-*,,*)('''& $z#""! Lfd[TsF^= ] @ %fmC لیکن ہم جانتے ہیں کہ اس کا مکان کہاں ہے اور حقیقی مسیح جب آ ئے گا کو ئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں سے آئے گا ۔”> uلیکن وہ اس جگہ تعلیمات دیتا ہے جہاں اس کو ہر کو ئی دیکھ اور سن سکے ۔ مگر کسی نے اسکو تعلیمات دینے سے نہیں رو کا ۔ ہو سکتا ہے کہ قائدین نے فیصلہ کیا ہو کہ وہ حقیقت میں مسیح ہے ۔3 _تب کچھ لوگو ں نے جو یروشلم میں رہتے تھے کہا،” یہی وہ شخص ہے جسے مار ڈالنے کے کو شش کی جا رہی ہے؟%Cاس قسم کا محاسبہ (جانچنے کا طریقہ )چھوڑ دو راستی سے ہر چیز کا محاسبہ کرو کہ سچ کیا ہے ۔”اس سے ظا ہر ہوتا ہے کہ ایک آدمی سبت کے دن ختنہ کرکے موسٰی کی شریعت کو پورا کرتا ہے اور اگر میں سبت کے دن کسی کو شفاء دیتا ہوں تو پھر کیوں غصہ کرتے ہو ؟b=موسٰی نے تمہیں ختنہ کر نے کا قانون دیا لیکن حقیقت میں موسٰی نے تمہیں ختنہ نہیں کر وایا ختنہ کا طریقہ ہم لوگوں سے آیا جو موسٰی سے قبل رہے تھے اس لئے کبھی تم لوگ بچے کی ختنہ سبت کے دن بھی کرتے ہو ۔q[یسوع نے کہا،” میں نے ایک معجزہ کیا اور تم سب حیران ہو ئے ۔T!لوگوں نے جواب دیا ،” ایک خبیث تم میں آیا ہے اور تمہیں دیوانہ کر دیا ہے ہم تمہیں مار نے کی کو شش نہیں کر رہے ہیں ؟”Y+کیا موسٰی نے تم کو شریعت نہیں دی ؟لیکن تم میں سے کسی نے اسکی فرماں برداری نہیں کی تم لوگ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو ؟” کوئی شخص جو اپنے خیالات لوگوں کو بتا تا ہے گویا وہ اپنی عزت بڑھا نے کے لئے کر تا ہے اگر چہ کو ئی شخص جو اسکی عزت بڑھا نے کی کو شش کرے جس نے اسکو بھیجا ہے تو ایسا شخص قابل بھروسہ سچّا ہے ۔اور اس میں کو ئی جھو ٹ نہیں ہے ۔+اگر کو ئی یہ چاہے کہ وہ وہی کرے جو خدا چاہتا ہے تب وہ جان جائیگا کہ میری تعلیمات خدا کی طرف سے ہیں ۔وہ لوگ جان جائیں گے کہ یہ تعلیمات میری اپنی نہیں ہیں ۔\1یسوع نے جواب دیا،” جو کچھ میں تعلیم دیتا ہوں وہ میری اپنی نہیں میری تعلیمات اس کی طرف سے آتی ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے ۔Fیہودی بڑے حیران ہو ئے انہوں نے کہا،” یہ شخص تو اسکول میں نہیں پڑھا پھر اتنا سب کچھ اس نے کس طرح سیکھا ؟۔”~3تقریب لگ بھگ آدھی ختم ہو چکی تھی تب یسوع عبادت گاہ میں داخل ہوا اور تعلیم شروع کی ۔2}] لیکن کسی نے بھی کھلے طور پر یسوع کے سامنے ایسا نہیں کہا کیوں کہ لوگ یہودی قائدین سے ڈر تے تھے ۔V|% وہاں ایک بڑا گروہ لوگوں کا تھا جو خفیہ طور پر یسوع کے بارے میں ہی باتیں کر رہا تھا ۔ کچھ لوگوں نے کہا،” یسوع ایک اچھا آدمی ہے “ لیکن دوسروں نے کہا،” نہیں وہ لوگوں کو بے وقوف بنا تا ہے ۔” {  تقریب کے موقع پر یہودی یسوع کی تلاش میں تھے کہہ رہے تھے کہ وہ کہاں ہے ؟”Zz- اسلئے یسوع کے بھائیوں نے انکے کہنے کے مطابق تقریب کے موقع پر جانے کے لئے روانہ ہوئے ۔انکے جانے کے بعد یسوع بھی وہاں چلے گئے اس کے بعد انہوں نے اپنے آپ کو ظاہر نہیں کیا ۔بلکہ پوشیدہ ہو گئے ۔_y7 یہ سب کچھ کہنے کے بعد یسوع نے گلیل میں قیام کیا۔Exاس لئے تم تقریب کے موقع پر جاؤمیں اس بار تقریب پر نہیں آؤنگا کیوں کہ ابھی میرے لئے صحیح موقع نہیں آیا ۔ “Lwدنیا تم سے نفرت نہیں کر سکتی وہ مجھ سے نفرت کرتی ہے کیوں کہ میں انکو ان کی برائیاں بتا تا ہوں جو وہ کر تے ہیں ۔Pvیسوع نے اپنے بھا ئیوں سے کہا،” ابھی میرے لئے صحیح وقت نہیں آیا لیکن کو ئی بھی وقت تمہارے جانے کے لئے مناسب ہے ۔cu?حتیٰ کہ یسوع کے بھا ئی کو بھی ان پر یقین نہیں تھا ۔At{اگر کوئی شخص یہ چاہے کہ وہ لوگوں میں پہچانا جائے تو پھر ایسے شخص کو جو کچھ وہ کرتا ہے چھپا نا نہیں چاہئے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے ظاہر کرو تاکہ وہ سب تمہارے معجزے دیکھ سکیں ۔”[s/تب یسوع کے بھا ئیوں نے کہا،” تو یہ جگہ چھوڑ کر یہوداہ چلے جا تا کہ جو معجزہ تو دکھا تا ہے وہ تمہارے شاگرد بھی دیکھیں ۔Tr!اور یہودیوں کی پناہوں کی تقریب قریب تھی ۔q اس کے بعد یسوع نے ملک گلیل کے اطراف میں سفر کئے یسوع یہوداہ میں سفر کرنا نہیں چا ہتے تھے کیوں کہ وہا ں کے یہودی اسے قتل کر نے کی کوشش میں تھے۔pGیہ بات یسوع نے یہوداہ کے متعلق کہی تھی جو سائمن اسکریوتی کا بیٹا تھا۔ یہوداہ بارہ مریدوں میں سے ایک تھا لیکن بعد میں یسوع کا مخا لف ہو گیا۔”oFتب یسوع نے کہا،” میں تم بارہ کو منتخب کرتا ہوں لیکن تم میں ایک شیطان ہے” ۔n-Eہم کو آپ پر عقیدہ ہے ہم جانتے ہیں کہ آپ ہی وہ مقدس ہستی ہیں جو خدا کی طرف سے ہیں۔”MmDسائمن پطرس نے یسوع سے کہا، “خدا وند ہم کہاں جا سکتے ہیں آپ کے پاس کلا م ہے جو ہمیں ہمیشہ کی زند گی دے سکتا ہے ۔l#Cیسوع نے اپنے بارہ رسولوں سے یہ بھی پوچھا،” کیا تم بھی مجھے چھوڑنا چاہتے ہو؟”اگر تم ابن آدم کو اوپر جاتے دیکھو گے جہاں وہ پہلے تھا توکیا ہوگا ۔؟]f3=یسوع اچھی طرح جان گیا کہ یہ شاگرد اس کے متعلق شکایت کر رہے ہیں۔ تب یسوع نے کہا کیا تم میری تعلیمات کی وجہ سے پریشان ہو؟Ae{<کئی شاگردوں نے یسوع کی تعلیمات کو سنا اور سن کر کہا،” یہ تعلیم تو بہت مشکل ہے اس کو کون قبول کریگا ؟۔”6de;یسوع نے یہ تمام باتیں اس وقت کہیں جب کفر نحوم میں یہودی عبادت گاہ میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے ۔"c=:میں اس روٹی کی ما نند نہیں ہوں جو ہما رے آباء واجداد نے ریگستان میں کھا ئی تھی حا لانکہ وہ کھا تے تھے مگر اوروں کی طرح انہیں بھی موت آئی۔ میں وہ روٹی ہو ں جو آسمان سے آ ئی ہے اور جس نے اس روٹی کو کھایا کیا اس نے حقیقی زندگی پائی ۔؟”]b39باپ نے مجھے بھیجا اور میں باپ کی وجہ سے رہتا ہوں۔ اسی طرح جو مجھے غذا کے طور پر استعمال کریں گے میری وجہ سے وہ رہیں گے ۔a38اور جو میرا جسم کھا تا ہے اور خون پیتا ہے ایسا آدمی میں ہوں اور مجھ میں وہ رہتا ہے ۔@`{7میرا جسم اور خون سچی مشروب ہے ۔O_6جس نے میرے جسم کو غذا بنائی اور خون کو پیا اس نے لا فا نی زندگی پا ئی اور ایسے آدمی کومیں آخرت کے دن اٹھا ؤں گا ۔4^a5یسوع نے کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تمہیں ابن آدم کے جسم کو کھا نا چا ہئے اور اسکے خون کو پینا چاہئے۔اگر تم ایسا نہیں کر تے ہو تو تمہیں حقیقی زندگی نصیب نہیں ہو گی ۔@]y4اس پر یہودیوں نے آپس میں بحث و مباحشہ شروع کیا اور کہا،” یہ شخص کس طرح اپنا جسم ہمیں کھا نے کو دیگا ؟”X\)3میں حیات کی روٹی ہوں جو آسما ن سے آئی ہے اور جس نے اس کو استعمال کیا اس نے ہمیشہ کی زندگی پا ئی ہے یہ روٹی جو میں دیتا ہوں میرا جسم ہے میں یہ جسم دوں گا تا کہ لو گ اس دنیا میں زندگی پا سکیں۔”[#2میں وہ روٹی ہوں جو آسمان سے آئی ہے اور جو یہ روٹی کھا ئیگا وہ کبھی نہیں مریگا ۔~Zu1تمہا رے آبا ء و اجدادنے ریگستان میں منّ کھایا لیکن وہ فوت ہو گئے۔FY0میں وہ روٹی ہوں جو حیات بخشتی ہے ۔X/تمہیں اسکا یقین نہیں کہ موسٰی نے کیا لکھا ہے اسلئے جو میں کہتا ہوں ان چیزوں کے متعلق تم کیسے یقین کروگے ؟” (متّی۱۴:۱۳ ۔۲۱؛مرقس۶:۳۰۔۴۴؛لوقا۹:۱۰۔۱۷);Wo.میرے کہنے کا یہ مطلب ہے کہ ہر کسی نے باپ کو نہیں دیکھا ہے سوائے اس آدمی کے جو باپ کی طرف سے آیا ہے ۔”TV!-یہ بات نبیوں نے لکھی ہے “ خدا تمام لوگوں کو تعلیم دیتاہے اور لوگ جوباپ سے سن کر سیکھتے ہیں وہ میرے پاس آتے ہیں۔ “U7,باپ وہی ہے جس نے مجھے بھیجا ہے اور لوگوں کو میرے پاس لاتا ہے جنہیں آ خرت کے دن اٹھا ؤں گا اگر باپ کسی کو میرے پا س نہ لا ئے تو ایسا آدمی میرے پاس نہیں آ سکتا ۔iTK+لیکن یسوع نے کہا،” ایک دوسرے سے شکا یت کر نی بند کرو۔#S?*یہودیوں نے کہا،” یہ یسوع ہے ہم اس کے باپ اور ماں کو اچھی طرح جا نتے ہیں ۔یسوع تو یوسف کا بیٹا ہے اس لئے وہ اب ایسا کس طرح کہہ سکتا ہے کہ میں آسمان سے آیا ہوں؟”_R7)یہودیوں نے یسوع کے متعلق شکایت کر نی شروع کر دی کیوں کہ اس نے کہا،” تھا میں روٹی ہوں جو خدا کی طرف سے آسمان سے آیاہوں۔”#Q?(ہر آدمی جو بیٹے کو دیکھتا ہے اور اس پر ایمان لا تا ہے اس کو ابدی زندگی حا صل ہو تی ہے اوراسی آدمی کو میں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا “ اور یہی میرا باپ چاہتاہے ۔?Pw'مجھے ان لوگوں میں سے کسی ایک کو بھی نہیں کھونا چاہئے جن کو خدا نے میرے پاس بھیجا ہے اور انکومیں آخرت کے دن زندہ اٹھا ؤں گا اور یہی کچھ وہ مجھ سے چا ہتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔KO&میں آسمان سے آیا ہوں اور اپنی مرضی پو ری کر نے کے لئے نہیں آیا بلکہ خدا کی مرضی کے مطا بق کر نے کے لئے آیاہوں۔MN%میرا باپ میرے لوگوں کے پا س بھیجتا ہے ہر ایک شخص میرے پا س آتا ہے جو بھی میرے پاس آتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔,MQ$میں تم سے بھی یہ پہلے ہی کہہ چکا ہوں تم مجھے دیکھ چکے ہو لیکن تم کو اب تک یقین نہیں آرہا ہے ۔L1#تب یسوع نے کہا ،” میں ہی وہ روٹی ہوں جو زندگی دیتی ہے ۔جو بھی میرے پا س آتا ہے۔ وہ کبھی بھو کا نہیں رہیگا۔ اور جو مجھ پر ایمان لا یا وہ کبھی پیاسا نہ ہوگا ۔jKM"لوگوں نے کہا،” جناب تو یہ روٹی ہمیشہ کے لئے دلائیں۔”3J_!خدا کی روٹی کیا ہے ؟ جو روٹی خدا دیتا ہے وہ وہی ہے جو آسمان سے آکر دنیا کو اپنی زندگی دیتی ہے ۔”=Is یسوع نے کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک موسیٰ ہی نہیں تھے جو تمہا رے لوگوں کے لئے آسمان سے روٹی لا یا کر تے تھے در اصل وہ میرا باپ ہے جو تم لوگوں کو آسمان سے روٹی دیتا ہے ۔ H9ہما رے آباء واجداد کو خدا نے ریگستا ن میں منّ ( کھا نے کی نعمتیں) عطا کی تھی اور یہ صحیفوں میں لکھا ہے اور خدا انہیں کھا نے کے لئے جنت سے روٹی بھیجوا تا تھا۔”5Gcلوگوں نے کہا،” تم کیا معجزہ دکھا ؤگے تا کہ یہ ثا بت ہو جا ئے کہ تم ہی وہ ہو جسے خدا نے بھیجا ہے۔ ایسا کو ئی معجزہ تم دکھا ؤ تب ہی ہم تمہا را یقین کریں گے کہ تم کیا کرو گے ۔F%یسوع نے کہا،” خدا تم سے یہی چاہتا ہے کہ اس نے جس کو بھیجا ہے اس پر ایمان لاؤ ۔”&EEلوگوں نے یسوع سے پوچھا،” ہمیں کیا کرنا چاہئے تا کہ خدا کا کام جو وہ چاہتا ہے کر سکیں ؟”1D[دنیا کی غذائیں خراب اور تباہ ہو جانے والی ہیں ۔لہذا ایسی غذا کو مت حاصل کرو بلکہ ایسی غذا کو تلاش کرو جو ہمیشہ اچھی ہو اور تمہیں ابدی زندگی دے سکے ابن آدم ہی تم کو ایسی غذا دیگا خدا جو باپ ہے وہ یہ ظاہر کر چکا ہے کہ وہ ابن آدم کے ساتھ ہے ۔”.CUیسوع نے جواب دیا ،” تم لوگ مجھے کیوں تلاش کر رہے ہو ۔ کیا تم اسلئے مجھے تلاش کر رہے ہو کہ معجزے دکھا تا پھروں اور اپنی قوت کا مظاہرہ کروں ہر گزنہیں! میں تم سے سچ کہتا ہوں تم مجھے اس لئے تلاش کر رہے ہو تم لوگ پیٹ بھر روٹی کھا کر تسّلی کرو ۔8Biلوگوں نے دیکھا کہ یسوع جھیل کے دوسری طرف ہے ان لوگوں نے یسوع سے کہا،” اے استاد ! آپ یہاں کب آئے ؟”Awجب لوگوں نے دیکھا کہ یسوع اور انکے ساتھی اس وقت وہاں نہیں تھے، تو لوگ کشتی میں سوار ہو کر کفر نحوم کی جانب روانہ ہو ئے تا کہ یسوع سے ملیں ۔v@eلیکن جب تبریاس سے چند کشتیاں آئیں اور آکر وہیں ٹھہریں جہاں ان لوگوں نے گزشتہ دن روٹی کھا ئی تھی اور جہاں خدا وند نے شکر ادا کیا تھا ۔t?aدوسرے دن لوگ جھیل کے پار جو لوگ ٹھہرے ہو ئے تھے انہیں معلوم تھا کہ یسوع کشتی میں اپنے شاگردوں کے ساتھ نہیں گئے بلکہ صرف انکے شاگرد ہی کشتی میں گئے تھے اور انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ صرف وہی کشتی وہاں تھی ۔`>9اتنا سن کر انکے ساتھی بہت خوش ہو ئے اور یسوع کو کشتی میں لے لیا اور کشتی جلد ہی واپس کنا رے آگئی جہاں وہ جا نا چاہتے تھے ۔[=/لیکن یسوع نے ان سے کہا،” ڈرو مت یہ میں ہوں ۔”x<iوہ کشتی میں تین یا چار میل گئے تب انہوں نے دیکھا کہ یسوع پا نی پر چل رہے تھے اور کشتی کی طرف آرہے تھے اور یہ دیکھ کر انکے شاگرد ڈر گئے ۔ ;اس وقت ہوا بہت تیز چل رہی تھی ۔اور جھیل میں زور دار لہریں اٹھ رہیں تھیں ۔~:uاس وقت اندھیرا ہو چکا تھا اور یسوع انکے پاس اب تک واپس نہیں آئے تھے ۔اور انکے شاگرد ایک کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے پاس کفر نحوم جانے لگے ۔V9%اس رات یسوع کے شاگرد گلیل جھیل کی طرف گئے ۔z8mپس یسوع یہ بات معلوم کرکے کہ لوگ اسے آکر بادشاہ بنانا چاہتے ہیں اس لئے وہ دوبارہ تنہا پہاڑی کی طرف چلے گئے ۔ (متی۱۴:۲۲۔۲۷؛مرقس۶:۴۵ ۔۵۲)L7لوگوں نے یہ معجزہ دیکھا جو یسوع نے انہیں بتا یا لوگوں نے کہا،” یہی نبی ہے جو عنقریب دنیا میں آنے والے ہیں ۔”.6U اسطرح شاگردوں نے تمام ٹکڑوں کو جمع کیا اور ان لوگوں نے بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑوں سے ہی کھانا شروع کیا اور انکے ساتھیوں نے تقریباً بارہ ٹوکریوں میں ٹکڑے جمع کئے ۔o5W سب لوگ سیر ہو کر کھا چکے جب وہ لوگ کھا چکے تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،” بچے ہو ئے ٹکڑوں کو جمع کرو اور کچھ بھی ضائع نہ کرو ۔ “4  تب یسوع نے روٹی کے ٹکڑے لئے اور خدا کا شکر ادا کیا اور جو لوگ بیٹھے ہو ئے تھے ان کو دیا اسی طرح مچھلی بھی دی اس نے انکو جتنا چاہئے تھا اتنا دیا ۔T3! یسوع نے کہا،” لوگوں سے کہو کہ بیٹھ جائیں ۔” وہاں اس مقام پر کافی گھاس تھی وہاں ۵۰۰۰ آدمی تھے اور وہ سب بیٹھ گئے ۔T2! “یہاں ایک لڑکا ہے جس کے پاس بارلی کی روٹی کے پانچ ٹکڑے اور دو مچھلیاں ہیں لیکن یہ ا ن سب کے لئے کا فی نہیں ہوگا ۔”1دوسرا ساتھی اندر یاس تھا جو سائمن پطرس کا بھا ئی تھا اندریاس نے کہا ۔0 فلپ نے جواب دیا ،”ہم سب کو ایک مہینہ تک کچھ کام کرنا چاہئے تا کہ ہر ایک کو کھا نے کے لئے روٹی حاصل ہو سکے اور انہیں کم سے کم کچھ غذا میسّر ہو ۔”[This verse may not be a part of this translation]](3.اگر تم حقیقت میں موسٰی پر یقین رکھتے ہو تو تمہیں مجھ پر بھی ایمان لا نا چاہئے اسلئے کہ موسٰی نے میرے بارے میں لکھا ہے ۔$'A-یہ نہ سمجھنا کہ میں باپ کے سامنے کھڑا ہو کر تمہیں ملزم ٹھہراؤنگا موسٰی ہی وہ شخص ہے جو تمہیں ملزم ٹھہرا ئے گا ۔ اور تم غلط فہمی میں ان سے امید لگا ئے بیٹھے ہو ۔_&7,تم چاہتے ہو ہر ایک تمہاری تعریف کرے لیکن اسکی کوشش نہیں کرتے جو تعریف خدا کی طرف سے ہو تی ہو ۔ پھر تم کس طرح یقین کروگے ۔%3+میں اپنے باپ کی طرف سے آیا ہوں میں اسی کی طرف سے کہتا ہوں پھر بھی مجھے قبول نہیں کر تے لیکن جب دوسرا آدمی خود اپنے بارے میں کہتا ہے تو تم اسے قبول کر تے ہو ۔g$G*لیکن میں تمہیں جانتا ہوں کہ تمہیں خدا سے محبت نہیں ۔P#)میں نہیں چاہتا کہ لوگ میری تعریف کریں ۔ "(لیکن تم لوگ جس طرح کی زندگی چاہتے ہو اس کو پا نے کے لئے میرے پاس نہیں آتے ۔!'تم صحیفوں میں بغور ڈھونڈتے ہو یہ سمجھتے ہو کہ اس میں تمہیں ابدی زندگی ملے گی ۔ لیکن ان صحیفوں میں تمہیں میرا ہی ثبوت ملے گا ۔ جو میری طرف اشارہ ہے ۔= s&میرے باپ کی تعلیمات کا کو ئی اثر تم میں نہیں کیوں کہ تم اس میں یقین نہیں رکھتے جس کو باپ نے بھیجا ہے ۔oW%جس باپ نے مجھے بھیجا ہے میرے لئے ثبوت بھی دیئے ہیں لیکن تم لوگوں نے اسکی آواز نہیں سنی اور تم نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ کیسا ہے ۔^5$“ لیکن میں اپنے بارے میں ثبوت رکھتا ہو ں جو یوحناّ سے بڑھ کر ہے جو کام میں کرتا ہوں وہی میرا ثبوت ہے اور یہی چیزیں میرے باپ نے مجھے عطا کی ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں کہ میرے باپ نے مجھے بھیجا ہے ۔gG#یوحناّ ایک چراغ کی مانند تھا جو خود جل کر دوسروں کو روشنی پہنچا تا رہا اور تم نے چند دن کے لئے اس روشنی سے استفادہ حاصل کیا ۔B}"میں ضروری نہیں سمجھتا کہ کوئی میری نسبت لوگوں سے کہے مگر میں یہ سب کچھ تم کو بتاتا ہوں تاکہ تم بچے رہو ۔y!“تم نے لوگوں کو یوحناّ کے پاس بھیجا اور اس نے تم کو سچاّئی بتائی ۔Q لیکن ایک دوسرا آدمی ہے جو لوگوں سے میرے بارے میں کہتا ہے اور میں جانتا ہوں وہ جو میرے بارے میں کہتا ہے وہ سچ ہے ۔^5“اگر میں لوگوں سے اپنے متعلق کچھ کہوں تو وہ میری گواہی پر کبھی یقین نہیں کریں گے اور جو میں کہتا ہوں وہ نہیں مانیں گے ۔|q“میں اپنے آپ سے کچھ نہیں کر سکتا جس طرح مجھے حکم ملتا ہے اسی طرح فیصلہ کرتا ہوں اسی لئے میرا فیصلہ صحیح ہے کیوں کہ میں اپنی خوشی یا مرضی سے نہیں کر تا ۔ لیکن میں وہی کر تا ہوں جس نے مجھے اپنی خوشی سے بھیجا ہے ۔-تب وہ لوگ اپنی قبروں سے نکلیں گے اور جنہوں نے اچھے اعمال کئے ہیں انہیں ہمیشہ کی زندگی ملیگی اور جن لوگوں نے برائیاں کیں ہیں انہیں مجرم قرار دیا جائیگا ۔Pاس پر تعجب کر نے کی ضرورت نہیں کیوں کہ وہ وقت آرہا ہے جب کہ مرے ہو ئے لوگ جو قبروں میں ہیں اس کی آواز سن سکیں گے ۔~uباپ نے بیٹے کو عدالت کا بھی اختیار دیا ہے کیوں کہ وہی ابن آدم ہے ۔زندگی کی دین باپ کے طرف سے ہے اس لئے باپ نے بیٹے کو اجازت دی ہے کہ زندگی دے ۔میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک اہم وقت آ نے والا ہے بلکہ ابھی بھی ہے جو لوگ گناہ میں مرے ہیں وہ خدا کے بیٹے کی آواز سنیں گے اور جو سن رہے ہیں وہ رہیں گے ۔<qمیں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کو ئی میرا کلام سنُ کر جو بھی میں نے کہا ہے، اس پر ایمان لا تاہے جس نے مجھے بھیجا ہے تو اسکو ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو تی ہے ۔ اس پر کسی بھی قسم کی سزا کا حکم نہیں ہوتا ۔ کیوں کہ وہ موت سے نکل کرزندگی میں داخل ہو چکا ہوتا ہے ۔0Yاس لئے لوگ جس طرح باپ کی عزت کر تے ہیں اسی طرح بیٹے کی بھی عزت کریں گے اور جو بیٹے کی عزت نہیں کرتا گو یا وہ باپ کی عزت نہیں کر تا ۔ وہ باپ ہی ہے جس نے بیٹے کو بھیجا ہے ۔1کیوں کہ باپ کسی کی عدالتی کار روائی نہیں کر تا اسلئے سب کچھ بیٹے کے سپرد کر تا ہے ۔'Gجیسے باپ مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے ۔اس طرح بیٹا جسے چاہے وہ بھی مردوں کو زندہ اٹھا تا ہے ۔باپ بیٹے سے محبت کر تا ہے اسلئے وہ سب کچھ اپنے بیٹے کو بتا تا ہے جو وہ کرتا ہے ۔ اسکے علاوہ وہ اس سے بھی بڑے کام دکھلا تا ہے جس سے تم حیران ہو جاؤ گے ۔[ /یسوع نے کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ بیٹا اپنے آپ سے کچھ نہیں کرسکتا بیٹا وہی کرتا ہے جو وہ اپنے باپ کو کرتے دیکھے ۔+ Oان باتوں نے یہودیوں کو مجبور کردیا کہ وہ اسے قتل کرنے کی کوشش کریں ۔ پہلے تو یسوع نے شریعت کی خلاف ورزی کی پھر خدا کو اپنا باپ کہ کر اپنے آپ کو خدا کے برابر بنایا ۔6 eلیکن یسوع نے یہودیوں سے کہا ،” میرا باپ کبھی کام سے نہیں رُکتا اسلئے میں بھی کام کرتا رہونگا ۔”6 eیسوع نے اس طرح کی شفاء سبت کے دن کی تھی ۔اس وجہ سے اور یہودیوں نے یسوع کے ساتھ برا کرنا شروع کیا ۔@ yتب وہ آدمی وہاں سے نکل کر ان یہودیوں کے پاس پہو نچا اور کہا یسو ع ہی وہ آ دمی تھے جس نے مجھے تندرست کیا۔%بعد میں یسوع اس آدمی سے ہیکل میں ملے یسوع نے اس سے کہا،” دیکھو تم اب تندرست ہو چکے ہو لیکن اب گناہوں سے اور بری باتوں سے بچنا “ ورنہ تمہارا بُراہوگا ۔R لیکن وہ آدمی جس کو شفاء ملی تھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کون تھا اس مقام پر کئی آدمی تھے اور یسوع وہاں سے جا چکے تھے ۔)K یہودیوں نے اس سے دریافت کیا،” کون ہے وہ آدمی جس نے تمہیں بستر اٹھا کر چلنے کے لئے کہا ۔ “"= لیکن اس آدمی نے کہا،” جس آدمی نے مجھے شفا دی اس نے کہا کہ اپنا بستر اٹھا ؤ اور چلو ۔ “jM اس لئے یہودیوں نے جو،” آدمی تندرست ہوا تھا اس سے کہا آج سبت کا دن ہے ہماری شریعت کے خلاف ہے کہ تم اپنا بستر سبت کے دن اٹھا ؤ۔”D وہ شخص فوراً اچھا تندرست ہو گیا اور اپنا بستر اٹھا کر چلنے لگا ۔ یہ واقعہ جس وقت ہوا وہ دن سبت دن کا تھا ۔a;یسوع نے اس سے کہا،” اٹھ اپنا بستر اٹھا اور چل ۔”!;اس آدمی نے جواب دیا ،” جناب میرے پاس کو ئی آدمی نہیں جو مجھے اس وقت مدد دے سکے جب فرشتہ پا نی کو ہلا تا ہے اور جب تک میں جاؤں کوئی دوسرا اس میں اتر جاتا ہے ۔ “c?جب یسو ع نے اسکو وہاں پڑے ہو ئے دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ اڑتیس سال سے بیمار ہے اس سے پو چھا ،” کیا تو صحت پا نا چاہتا ہے ۔”s_اسی مقام پر ایک شخص تھا جو تقریباً اڑتیس سال سے بیمار تھا ۔B~[This verse may not be a part of this translation]6}eکئی بیمار اندھے لنگڑے اور فالج زدہ لوگ اس حوض کے پاس رہتے ہیں اور پا نی کے ہلنے کے منتظر رہتے ہیںN|یروشلم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حوض ہے جو پانچ برآمدوں پر مشتمل ہے اور عبرانی زبان میں بیت حسدا کہلا تا ہے ۔i{ Mاس کے بعد یہودیوں کی ایک تقریب پر یروشلم روانہ ہو ئے ۔}zs6یہ دوسرا معجزہ تھا جو یسوع نے یہوداہ سے گلیل ؤنے کے بعد کیا تھا ۔/yW5اس لڑکے کے باپ (افسر) نے خیال کیا ایک بجے کا وقت وہی وقت تھا جس وقت یسوع نے کہا تھا ،”تمہارا لڑکا زندہ رہیگا “ تب اس نے اور اس کے گھر کے تمام لوگ یسوع پر ایمان لا ئے ۔ ~p}|{Hz*y_xwuttFrr7qpp\onnmllkjihhwgff=<< ;R:9k8f7W65X4Y33 2|120/.. ,+++))(i'&$#s"P!: I?:; 4>:    u )4T'7 باپ مجھ سے محبت کرتا ہے اس لئے کہ میں اپنی جان دیتا ہوں تا کہ اسکو پھر واپس لے سکوں ۔  میری اور بھیڑیں بھی ہیں جو اس بھیڑ خانہ میں نہیں ہیں مجھے انکو بھی لا نا ہے ۔وہ میری آواز سنیں گی آئندہ ایک جھنڈ ہوگا اور انکا ایک چرواہا ہو گا ۔B [This verse may not be a part of this translation]B [This verse may not be a part of this translation]- وہ مزدور اس لئے بھا گ جاتا ہے کہ وہ صرف ملازم ہے اور اسے بھیڑوں کی فکر نہیں ہو تی۔lQ لیکن مزدور جسے بھیڑوں کی نگہداشت کے لئے اجرت دی جاتی ہے وہ چرواہے سے مختلف ہے ۔ اجرت پا نے والا مزدور بھیڑوں کا مالک نہیں ہو تا لہذا جب مزدور یہ دیکھتا ہے کہ بھیڑ یا آرہا ہے تو وہ بھاگ جا تا ہے اور بھیڑوں کو چھو ڑ دیتا ہے تب بھیڑیا حملہ کرتا ہے اور انہیں منتشر کر دیتا ہے ۔/ “میں ایک اچھا چرواہا ہوں اور اچھا چرواہا اپنی بھیڑوں کے لئے اپنی زندگی دیتا ہے ۔\1 چور تو چرانے اور مارنے تباہ کر نے کے لئے آتا ہے ۔ لیکن میں زندگی دینے کے لئے آیا ہوں جو خوبی اور اچھا ئی سے بھر پور ہے ۔q[ میں دروازہ ہوں اور جو کوئی میرے ذریعے داخل ہو گا وہی نجات پائیگا اور اندر باہر جا نے کا مستحق ہوگا اور جو کچھ وہ چاہے گا پا ئے گا ۔!; اور جو کوئی مجھ سے پہلے آئے ہیں وہ چور اور ڈاکو تھے اور بھیڑوں نے انکی آواز نہ سنی ۔”#? اس لئے یسوع نے ان سے دو بارہ کہا،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں بھیڑوں کا در وازہ ہوں ۔  یسوع ان سے یہ قصّہ کہا ۔لیکن لوگ سمجھ نہیں سکے کہ اس قصّے کا کیا مطلب ہے ۔w اور بھیڑیں کسی غیر شخص کے پیچھے جسے وہ نہیں جانتیں نہیں جائیں گی ۔ وہ اس غیر آدمی سے دور بھا گے گی کیوں کہ وہ اسکی آواز کو نہیں پہچانتی ۔”z m جب وہ اپنی تمام بھیڑوں کو باہر نکال لیتا ہے تو وہ انکے آگے چلتا ہے اور بھیڑیں اسکے پیچھے چلتی ہیں کیوں کہ وہ اسکی آواز کو پہچانتی ہیں ۔ w اور دربان اسکے لئے دروازہ کھول دیگا اور وہ چرواہا ہے اور بھیڑیں اپنے چر واہے کی آواز سنتی ہیں وہ اپنی بھیڑوں کو نام سے بلا کر لے جاتا ہے ۔  لیکن جو دروا زہ سے داخل ہوگا وہ چرواہا ہے جو بھیڑوں کا نگہبان ہوگا ۔2  _ یسوع نے کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی بھیڑ خانہ میں داخل ہوگا وہ دروازہ کے ذریعے آئیگا لیکن وہ کسی اور طرف سے چڑھکر آئے تو وہ چور ہے جو بھیڑ چرانے آ تا ہے۔S  )یسوع نے کہا اگر تم حقیقت میں اندھے ہو تے تو گنہگار نہ ہو تے مگر اب یہ کہتے ہو کہ تم دیکھ سکتے ہو تو تم گنہگار ہو۔”+ (چند فریسی جو یسوع کے قریب تھے سن کر کہا،” کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم اندھے ہیں ؟”y 'یسوع نے کہا ،” میں اس دنیا میں فیصلہ کے لئے آیا ہوں ۔میں آیا ہوں تا کہ اندھوں کو بینائی ملے اور جو دیکھ کر بھی نہ سمجھے وہ اندھے رہینگے ۔”?w &اس آدمی نے جواب دیا،” اے خدا وند ہاں میں ایمان لایا “ تب وہ آدمی جھک گیا اور یسوع کی عبادت کر نے لگا ۔+ %یسوع نے کہا ،”تم اسکو دیکھ چکے ہو اور جو تجھ سے باتیں کرتا رہا وہی ابن آدم ہے ۔” $اس آدمی نے پو چھا ،”ابن آدم کو ن ہے مجھے بتائیے تا کہ میں اس پر ایمان لاؤأں”hI #یسوع نے سنا کہ یہودی سردار نے اس آدمی کو پھینک دیا اس لئے جب اس نے اسکوپا یا تو پو چھا،” کیا تم ابن آدم پر ایمان رکھتے ہو۔ ؟”G "یہودی سردا ر نے کہا،” تو خود گنہگار پیدا ہوا ہے تو ہم کو کیا سکھاتا ہے ؟” اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا ۔/W !وہ آدمی خدا کی طرف سے آیا ہے اگر وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا ہو تا تو وہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا۔”+ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے ایسے آدمی کو جو پیدا ئشی اندھا تھا اس کو بینا ئی دی ہے ۔]3 ہم سب یہ جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن خدا ان کی سنتا ہے جو اس کی عبادت کر تے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں۔@~y تب اس آدمی نے کہا،” بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے مگر اس نے مجھے بینا ئی دی ۔*}M ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ سے کلا م کیا تھا ہم نہیں جانتے کہ کہاں سے یہ آدمی آیا ہے ؟”(|I یہودی سردار اس کا مذاق اڑا تے ہو ئے کہا تم ہی اس کے شاگرد ہو ہم تو موسیٰ کے عقیدت مند ہیں۔{{ اس آدمی نے کہا ،” میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم لوگ سننا نہیں چاہتے پھر دوبارہ کیوں سننا چاہتے ہو ؟ کیا تم اس کے شاگرد ہو نا چاہتے ہو ؟”+zO یہودی سردار نے پو چھا،” اس نے تمہا رے ساتھ کیا کیا اور کس طرح تمہا ری آنکھوں کو شفاء دی ۔”Xy) اس آدمی نے جواب دیا ،” میں یہ نہیں جانتا کہ وہ گنہگار ہے لیکن یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔” x  چنانچہ یہودی سردار نے دو بارہ اس آدمی کو جو پہلے اندھا تھا بلا یا ،” اور کہا تو خدا کی حمد کر اور سچ بتا ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گنہگار ہے ۔”owW اسی لئے اس کے والدین نے کہا،” وہ بالغ ہے اسی سے پو چھو۔”vve اس کے والدین نے یہودیوں کے سر دار کے ڈر سے ایسا کہا کیوں کہ یہودیوں نے فیصلہ کر لیا تھا جو بھی یسوع کو مسیح ما نے گا اس کو سزا دیں گے اور یہودی سر دار انہیں اپنی یہودی عبا دت گاہ میں دا خل نہیں ہو نے دیں گے ۔\u1 لیکن ہم نہیں جانتے وہ اب کیسے بینا ہو گیا اور اس کو کس نے بینا ئی دی اسی سے پو چھو وہ بالغ ہے وہ اپنے بارے میں کہے گا ۔”t اس کے والدین نے جواب دیا ہاں یہی ہما را بیٹا ہے اور یہ اندھا ہی پیدا ہوا تھا ۔s اس لئے انہوں نے اسکے والدین کو بلا کر پو چھا ،” کیا تمہا را بیٹا اندھا تھا؟ اور کیا تم کہتے ہو کہ وہ پیدائشی اندھا تھا اور اب کس طرح دیکھ سکتا ہے ؟ “r7 یہودی اب بھی یقین نہیں کر رہے تھے کہ واقعی اس آدمی کے ساتھ ایسا کو ئی واقعہ ہوا ہے ۔ انہیں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب بینا ہو گیا۔'qG یہودیوں کے سردار نے اس آدمی سے دوبارہ پوچھا ،” اس آدمی نے تمہیں شفاء دی اور تم دیکھ سکتے ہو اس کے با رے میں تم کیا کہتے ہو ؟ “اس آدمی نے جواب دیا،” وہ نبی ہے ۔”|pq کچھ فریسیوں نے کہا ،” یہ آدمی سبت کے دن کی پابندی کو نہیں مانتا اس لئے وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے ۔ دوسروں نے کہا ،” لیکن جو آدمی گنہگار ہے وہ معجزہ کیسے کر سکتاہے” یہ یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے ۔goG فریسیوں نے اس آدمی سے پوچھا،” تمہا ری بینا ئی کس طرح واپس آئی ؟” اس آدمی نے جواب د یا،” یسوع نے میری آنکھوں پر مٹی لگائی اور آنکھیں دھو نے کو کہا جب میں نے آنکھیں دھو لیں تو مجھے بینا ئی مل گئی۔”\n1 یسوع نے مٹی اور لعاب کو ملا کر اس کی آنکھوں پر لگایا اور اس کو بینائی واپس دلا یا جس دن یسوع نے یہ کیا وہ سبت کا دن تھا۔!m; تب لوگوں نے اس آدمی کو فریسیوں کے پاس لا یا اور کہا یہی وہ آدمی ہے جو پہلے اندھا تھا ۔l! لوگوں نے پوچھا،” وہ آدمی کہاں ہے؟ “ اس آدمی نے جواب دیا،” میں نہیں جانتا ۔”sk_ اس آدمی نے کہا ،” وہ آدمی جسے لوگ یسوع کہتے ہیں اس نے مٹی اور لعاب کو ملا یا اور اس کو میری آنکھوں پر لگایا پھر اس نے کہا کہ میں شیلوخ میں جا کر آنکھیں دھولوں میں نے ویسا ہی کیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں۔”ijK لوگوں نے پوچھا ،”پھر تیری بینا ئی کیسے واپس آ ئی۔ ؟”Bi [This verse may not be a part of this translation]h# اس سے پہلے لوگوں نے دیکھا تھا کہ وہ اندھا بھیک مانگا کر تا تھا ۔یہ لوگ اور اس اندھے کے پڑو سی نے کہا،” دیکھو کیا یہ وہی نہیں جو بھیک مانگا کر تا تھا؟”!g; یسوع نے اس آدمی سے کہا،” جا ؤ اور جا کر شیلوخ (یعنی بھیجا ہوا ) کے حوض میں دھو لے ۔ اس طرح وہ حوض میں گیا ۔ اس نے دھو یا اور واپس گیا ۔ اب وہ دیکھنے کے قابل ہوا۔$fA یسوع نے یہ کہہ کر مٹی پر تھوکا اور اس مٹی کو گوندھا اور اس کو اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔^e5 اب جبکہ میں دنیا میں ہوں میں دنیا کا نور ہوں ۔”jdM اب جبکہ یہ دن کا وقت ہے ہمیں اس کے کام کو جا ری رکھنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے رات آرہی ہے اور کوئی آدمی رات میں کام نہیں کر سکتا۔+cO یسوع نے جواب دیا ، “ یہ نہ اس کا گناہ تھا اور نہ ہی اس کے والدین کا یہ اس لئے اندھا پیدا ہوا تھا تا کہ جب میں اس اندھے کو بینا ئی دوں تو لوگ خدا کی طا قت کو جان سکیں۔Fb یسوع کے شاگردوں نے اس سے پوچھا،” اے استاد یہ آدمی پیدائشی اندھا ہے لیکن یہ کس کے گناہ کی سزا ہے کہ وہ اندھا پیدا ہوا ہے کیا اس کے اپنے گناہ میں یا پھر اس کے والدین کے گنا ہ میں؟” a  جب یسوع جا رہے تھے تو اس نے ایک اندھے آدمی کو دیکھا جوپیدائشی اندھا تھا۔.`U;جب یسوع نے کہا تو ا ن لوگوں نے پتھر اٹھا یا تا کہ اس کو مارے لیکن وہ چھپ کر ہیکل سے نکل گیا ۔”_+:یسوع نے جواب دیا،” میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ ابراہیم کی پیدا ئش سے قبل میں ہوں۔”{^o9یہودیوں نے یسوع سے کہا،” کیا تم نے ابراہیم کو دیکھا ابھی تو تم پچاس برس کے بھی نہیں ہو۔ اور (تم کہتے ہو ) کہ تم نے ابراہیم کو دیکھا ہے۔”2]]8تمہا را باپ ابراہیم میرے آنے کا دن دیکھنے کے لئے بہت خوش تھا چنانچہ اس نے دیکھا اور خوش ہوا ۔”E\7لیکن حقیقت میں تم ا سے نہیں جانتے اور میں اسے جانتا ہوں اگر میں کہوں کہ اسے نہیں جانتا تو میں بھی تمہاری طرح جھوٹا ہوں مگر میں اسے جانتا ہوں اور جو کچھ وہ کہے اس پر عمل کرتا ہوں۔ [6یسوع نے جواب دیا،” اگر میں اپنے آپ کی عزت کروں تو میری عزت کچھ بھی نہیں۔ وہ جو عزت دیتا ہے وہ میرا باپ ہے اور جسے تم کہتے ہو کہ وہ تمہارا خدا ہے ۔Z{5کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم ہما رے باپ ابرا ہیم سے زیادہ عظیم ہو ابراہیم کا اور دوسرے نبیوں کا بھی انتقال ہوا!تم اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو ؟۔”=Ys4یہودیوں نے یسوع سے کہا،” ہمیں معلو م ہے کہ تجھ میں بدروح ہے حتیٰ کے ابراہیم اور دوسرے نبی بھی مر گئے لیکن تم کہتے ہو کہ جس نے تمہا ری تعلیمات کی اطا عت کی وہ کبھی نہ مرے گا”"X=3میں سچ کہتا ہوں اگر کوئی آدمی میری تعلیمات کی اطاعت کرتا ہے تو وہ کبھی نہیں مرے گا ۔”4Wa2میں اپنی بزرگی نہیں چا ہتاہاں ایک وہ ہے جو مجھے بزرگی دینا چاہتا ہے وہی ایک ہے جو فیصلہ کر ے گا۔FV1یسوع نے جواب دیا،” مجھ میں کو ئی بدروح نہیں میں اپنے باپ کی عزت کرتا ہوں لیکن تم لوگ میری عزت نہیں کر تے ۔}Us0یہودیوں نے کہا ،” ہمارا کہنا یہ ہے کہ تم سامری ہو اور یہ کہ تم پر بدروح کا اثر ہے جو تمہیں پا گل کر چکی ہے، کیا ہمارا ایسا کہنا سچ نہیں؟”sتب یہودیوں نے پوچھا،” پھر تم کون ہو ؟”یسوع نے جواب دیا،” میں وہی ہوں جو شروع سے تم سے کہتا آیا ہوں۔x=iمیں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے ۔یقیناً تم اپنے گنا ہوں کے ساتھ مروگے اگر تم نے ایمان نہیں لا یا کہ میں وہی ہوں۔w<gلیکن یسوع نے ان یہودیوں سے کہا تم لوگ نیچے کے ہو اور میں اوپر کا ہوں۔ تم اس دنیا سے تعلق رکھتے ہو لیکن میں اس دنیا سے تعلق نہیں رکھتا۔q;[پھر یہودیوں نے آپس میں کہا ،” کیا یسوع اپنے آپ کو مار ڈا لے گا ؟ کیوں کہ اسی لئے اس نے کہا جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آ سکتے ۔:-دوبارہ یسوع نے لوگو ں سے کہا،” میں تمہیں چھوڑ جا تا ہوں اور تم مجھے ڈھونڈ تے رہوگے اور اپنے گنا ہوں میں ہی مرو گے تم وہاں نہیں آسکتے جہاں میں جا رہا ہوں۔ 9یسوع یہ سا ری باتیں ہیکل میں تعلیم دیتے ہوئے کہہ رہے تھیاس وقت وہ بیت المال کے قریب تھے اور کسی نے اس کو پکڑا نہیں کیوں کہ اس کا وقت نہیں آیا تھا۔#8?لوگوں نے پوچھا،” تمہارا باپ کہاں ہے ؟” یسوع نے جواب دیا،” تم نہ مجھے جانتے ہو اور نہ ہی میرے باپ کو جب تم لوگ مجھے جان جاؤگے تب میرے باپ کو بھی جا ن جا ؤگے۔”T7!میں اسی طرح انہیں میں سے ایک گواہ ہوں جو اپنی گوا ہی دیتا ہوں اور میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ دوسرا گواہ ہے ۔”K6تمہا ری شریعت یہ کہتی ہے کہ جب د و گواہ کسی کے بارے میں کچھ کہیں تو اس کو سچ مانو اور ان کی گوا ہی کو قبول کرو۔75gاور اگر میں کوئی فیصلہ کروں تو وہ فیصلہ سچاّ ہوگا۔کیوں کہ جب میں کچھ فیصلہ کر تا ہوں تو میں اکیلا نہیں ہوتا ۔بلکہ میرا باپ جس نے مجھے بھیجا ہے وہ بھی میرے ساتھ ہو تا ہے ۔]43تم لوگ اپنی انسا نی صلا حیت کے مطابق میرا فیصلہ کر تے ہو۔ میں کسی کا ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر تا ہوں جیسا کہ تم کر تے ہو۔J3 یسوع نے کہا ،” ہاں یہ سب کچھ میں اپنے متعلق گواہی میں کہتا ہوں کیوں کہ یہی سچ ہے اور لوگ اس پر یقین کرتے ہیں کیوں کہ میں جانتا ہوں میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جاؤں گا میں تم لوگوں کی مانند نہیں ہوں تم نہیں جانتے کہ میں کہاں سے آیا ہوں اور کہاں جا ؤں گا۔2) لیکن فریسیو ں نے یسوع سے پوچھا ،”تم جب بھی کچھ کہتے ہو تو سب کچھ اپنی گواہی میں کہتے ہو تمہا ری گواہی قا بل ِ قبول نہیں اس لئے ہم اس کو قبول نہیں کرتے۔”1 بعد میں یسوع نے دوبارہ لوگوں سے کہا،” میں دنیاکا نور ہوں جو بھی میری پیر وی کرے گا وہ اندھیرے میں نہیں چلے گا۔ بلکہ زندگی کا نور پا ئے گا ۔”05 عورت نے جواب دیا،” کسی نے بھی کچھ نہیں کہا ؟” تب یسوع نے کہا،” میں بھی تم پر الزام کا حکم نہیں لگاتا ہوں۔ تم یہاں سے چلی جا ؤ اور آئندہ کوئی گناہ نہ کرنا ۔C/ یسوع دوبارہ کھڑا ہوا اور کہا ،”اے خا تون وہ تمام لوگ کہاں ہیں؟ کیا کسی نے بھی تجھے مجرم قرارنہیں دیا؟”k.O یہ سن کر سب کے سب چھوٹے بڑے ایک ایک کر کے وہاں سے کھسکنے لگے یہاں تک کہ یسوع وہاں اکیلا رہ گیا اور وہ عورت بھی وہیں کھڑی رہ گئی۔W-'اور یسوع نے دوبارہ جھک کر زمین پر کچھ لکھا۔q,[تب یہودی سردار یسوع سے اپنے سوال کے متعلق اصرار کر نے لگے تب یسوع اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا ،” یہاں تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جس نے گناہ نہ کیا ہو اور ایسا آدمی اگر ہے تو اس عورت کو پتھر مارنے میں پہل کرے ۔”+ان لوگوں نے یہ سوال محض اسے آ ز ما نے کے لئے پوچھ رہے تھے تا کہ اس طرح اس کی کوئی غلطی پکڑیں لیکن یسوع نے جھک کر ز مین پر انگلی سے کچھ لکھنا شروع کیا ۔Q*موسیٰ کی شریعت کا حکم یہ ہے کہ اس عورت کو جو ایسا گناہ کرے اسے سنگسار کیا جائے۔ اب آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟”y)kیہودیوں نے کہا،” اے استاد یہ عورت زنا کے فعل میں پکڑی گئی ہے ۔k(Oشریعت کے استاد اور فریسیوں نے وہاں ایک عورت کو لا ئے جو زنا کے الزام میں پکڑی گئی۔ اس کو ڈھکیل کر لوگوں کے سا منے کھڑا کیا گیا۔L'صبح سویرے وہ پھر سے ہیکل میں آگیا۔ تمام لوگ یسوع کے پاس جمع ہوئے۔ تب وہ بیٹھ گئے اور لوگوں کو تعلیم دینے لگے۔A& یسوع زیتون کی پہا ڑی پر چلے گئے۔U%#5تمام یہودی سردار نکلے اور گھر کو روانہ ہوئے۔ ( بہترین و قدیم یو حنا کے یونانی نسخوں میں آیت نمبر ۱۱:۸-۵۳:۷نہیں ہیں)x$i4یہودی سردار نے کہا،” کیا تمہارا تعلق بھی گلیل سے ہے۔ صحیفوں میں تلا ش کرو تب تمہیں معلوم ہوگا کہ کو ئی بھی نبی گلیل سے نہیں آئے گا ۔”#53“ ہماری شریعت یہ اجا زت نہیں دیتی کہ کسی شخص کو اس وقت تک مجرم نہ ما نیں جب تک یہ نہ جان لیں کہ وہ کیا کہتا ہے جب تک ہمیں یہ نہ معلوم ہو کہ اس نے کیا کیا ہے۔”Y"+2لیکن نیکو دیمس جو ان میں سے تھا اور اس کا تعلق جماعت سے ہی تھا۔ وہی ایک ایسا تھا جو یسوع کو پہلے ہی دیکھ چکا تھا کہا ۔k!O1مگر وہ لوگ جو شریعت سے واقف نہیں وہ خدا کے لعنتی ہیں۔”' G0کیا کوئی سردار اس پر ایمان لا یا ہے یا نہیں۔ کیا کوئی فریسیوں میں ایمان لائے ہیں ؟ نہیں۔c?/فریسیوں نے کہا،” یسوع نے تمہیں بھی گمراہ کر دیا ۔+O.ہیکل کے حفاظتی دستہ نے جواب دیا،” اس نے ایسی باتیں کہیں جو کسی انسان نے آج تک نہیں کہیں۔”-لہٰذا ہیکل کے حفاظتی دستہ کا ہنوں کے رہنما اور کاہنوں و فریسیوں کے پاس واپس گیا اور فریسیوں اور کاہنوں نے پو چھا ،” تم نے یسوع کو کیوں نہیں پکڑا ؟”,کچھ لوگ یسوع کو گرفتار کر نا چا ہتے تھے لیکن کوئی بھی ایسا نہ کر سکا ۔|q+اس طرح لوگوں نے یسوع کے متعلق آپس میں کسی بات پر اتفاق نہیں کیا۔@y*صحیفوں میں ہے کہ مسیح داؤد کے خا ندان سے ہوگا اور صحیفہ کہتا ہے بیت اللحم سے آئیگا جہاں داؤد رہتا تھا۔!)دوسروں نے کہا،” یہ مسیح ہے” کچھ اور لوگوں نے کہا،” مسیح گلیل سے نہیں آئیگا۔pY(جب لوگوں نے یہ باتیں سنی تو کہا،” یہ آدمی سچ مچ نبی ہے ۔”)'یسوع نے یہ بات مقدس روح کے بارے میں کہی کیوں کہ یہ روح اب تک نازل نہیں ہو ئی تھی۔ کیوں کہ یسوع کی اب تک موت نہیں ہوئی تھی اور اسے جلا ل کے ساتھ اٹھا یا نہیں گیاتھا۔ لیکن بعد میں جو لوگ یسوع پر ایمان لا ئے ان پر روح نا زل ہو گی ۔5&جو آدمی مجھ پر ایمان لا ئے گا اس کے دل سے آب حیات بہے گا ۔ ایسا صحیفوں میں لکھا ہے۔”%تقریب کا آخر دن جو اہم دن تھا آگیا۔اس دن یسوع نے کھڑے ہو کر لوگوں سے بلند آواز میں کہا ،” جو بھی پیاسا ہے اس کو میرے پاس آ نے دو کہ اس کی پیاس بجھے۔$یہ آدمی کہتا ہے کہ تم لوگ مجھے تلاش کرو گے لیکن پا نہ سکو گے اور یہ بھی کہتا ہے جہاں میں ہوں وہا ں تم نہیں آسکو گے ۔ اس کے ایسا کہنے کا کیا مطلب ہے ؟”"=#یہودیوں نے ایک دوسرے سے پوچھا،” آ خر یہ آدمی کہاں جا ئے گا جسے ہم نہ پا سکیں گے کیا یہ آدمی یو نان کے شہروں کو جا ئے گا جہاں ہما رے لوگ رہتے ہیں؟ کیا وہ یونان جائے گا جہاں ہمارے لوگ ہیں۔کیا وہ ہما رے لوگوں کو یونان میں تعلیم دیگا ۔'G"تم مجھے تلا ش کرو گے لیکن مجھے نہیں پا ؤگے ۔ اور میں جہاں بھی ہوں وہاں تم نہیں آسکو گے ۔”G!تب یسوع نے کہا،” میں کچھ دیر تم لوگوں کے ساتھ رہوں گا اس کے بعد میں اس کے پاس جا ؤں گا جس نے مجھے بھیجا ہے ۔- فر یسیوں نے یسوع کے بارے میں ان باتوں کو کہتے ہو ئے سُنا۔ اس لئے کا ہنوں کے رہنما نے اور فریسیوں نے ہیکل کے حفا ظتی دستہ کو یسوع کی گرفتا ری کے لئے بھیجا۔c?لیکن بہت سا رے آدمی یسوع پر ایمان لا چکے تھے۔ لوگوں نے کہا ہم اب بھی یسوع کے منتظر ہیں کہ وہ آئے جب وہ آئے گا تو کیا اور معجزے دکھا ئے گا ؟بہ نسبت اس آدمی کے جو دکھا یا تھا۔نہیں! یہی آدمی مسیح ہے ۔,Qجب یسوع نے یہ سب کہا تو لوگوں نے یسوع کو پکڑ نے کی کوشش کی لیکن کوئی بھی یسوع کو چھونے تک کے لا ئق نہ تھا ۔اسلئے کہ یسوع کو قتل کر نے کا ابھی صحیح وقت آیا ہی نہیں تھا “ لیکن میں اسے جانتا ہوں کیوں کہ میں اس سے ہوں اور اسی نے مجھے بھیجا ہے۔” یسوع اس وقت بھی ہیکل میں تعلیمات دے رہے تھے اس نے کہا،” ہاں تم مجھے جانتے ہو اور یہ بھی جا نتے ہو کہ میں کہاں سے آ یا ہوں لیکن میں اپنی مرضی سے نہیں آیا میں تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ہوں جو سچاّ ہے تم اس کو نہیں جانتے ۔ Y~~u}||F{zyy\xwwvvXu2ssWrqq oEnmmlkjj#i$hhgfReHdcc2bb4aK`__g^^$]\\[ZYYX6WWUlTlSwRRR=x<;:[99 77|615~33j21`0//.--%,+l*G)A(S'y&%%W$$M#:" C;z?U|Ii  5 (;YY?1w اب میں اس کے ہو نے سے پہلے خبر دا ر کر تا ہوں تا کہ جب یہ واقعہ ہو جا ئے تو تم ایمان لا ؤ کہ میں وہی ہوں ۔90k “میں تم سب کے بارے میں نہیں کہتا ہوں۔میں جن کو منتخب کیا ہوں انہیں میں جانتا ہوں لیکن جو صحیفہ میں ہے وہ پو را ہوگا ۔ جو میرے ساتھ کھانے میں شریک رہا وہی میرا مخا لف ہوا ۔j/M اگرتم یہ جانتے ہو تب تم خوش رہو گے اگر یہ سب تم کروگے ۔W.' میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ایک خادم اپنے آقا سے بڑھ کر نہیں ہو سکتا اور نہ قاصد ہی اپنے بھیجنے والے سے بڑا ہو سکتا ہے ۔-' میں نے ایسا اس لئے کیا تا کہ تمہا رے لئے ایک مثال قائم ہو اس لئے تمہیں بھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ ایسا ہی کر نا چاہئے جیسا کہ میں نے تمہا رے ساتھ کیا۔f,E میں تمہا را خداوند اور استاد ہوں لیکن میں نے تمہا رے پیر ایک خا دم کی طرح دھو ئے اس لئے تم بھی آپس میں ایک دوسرے کے پیر دھوؤ۔+ تم مجھے استاد اور خدا وند کہتے ہو یہ تم ٹھیک کہہ رہے ہو کیوں کہ میں وہی ہوں ۔i*K جب یسوع ان کے پا ؤں دھو چکے تو پھر کپڑے پہن کر واپس میز پر آگئے یسوع نے پوچھا ،”کیا تم جانتے ہو کہ میں نے تمہا رے لئے کیا کیا ؟()I یسوع یہ جان گئے تھے کہ کون اس کا مخا لف ہے اسی لئے اس نے کہا ،” تم میں ہر کو ئی پاک نہیں۔”](3 یسوع نے کہا،” جو نہا چکا ہے اس کو سوائے پاؤں کے کسی اور عضو کو دھونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ اس کا پورا بدن صاف ہے اس کو صرف پیر ہی دھو نے کی ضرورت ہے اور تم لوگ پاک ہو ۔ لیکن سب کے سب پاک نہیں۔”/'W شمعون پطرس نے کہا،” اے خدا وند ! میرے پیر دھو نے کے بعد میرے ہا تھ اور میرا سر بھی دھو ڈالو۔”&% پطر س نے کہا ،”میں آپ کو اپنے پیر کبھی نہیں دھو نے دونگا” ۔یسوع نے جواب دیا ،” اگر میں تمہا رے پاؤں نہ دھوؤں تو پھر تم میرے لوگوں میں سے نہیں ہو گے” ۔2%] یسوع نے کہا،” اب تم نہیں جانتے کہ میں کیا کر رہا ہوں لیکن بعد میں تمہا ری سمجھ میں آجائے گا ۔”-$S یسوع پھر شمعون پطرس کے پاس آئے پھرپطرس نے یسوع سے کہا ،”اے خداوند آپ میرے پیر نہ دھو ئیں۔”\#1 یسوع پھر برتن سے پا نی ڈال کر اپنے شاگردوں کے پا ؤں دھوئے اور اسے پھر اپنے رومال سے پو نچھا جو اس کی کمر میں بندھا تھا۔)"K وہ جب کھا نا کھا رہے تھے یسوع نے کھڑے ہو کر اپنے کپڑے اتا رے اور رومال اپنی کمر سے باندھا۔!  یسوع کو باپ نے ہر چیز پر اختیار دے دیاتھا یسوع یہ جان گئے تھے ۔ اسے یہ بھی معلوم تھا کہ وہ خدا کی طرف سے آیا ہے اور واپس خدا کے پاس ہی جا رہا ہے ۔ ) یسوع اور اس کے شاگرد رات کے کھا نے پر تھے ۔ شیطان ابلیس یہوداہ اسکریوتی کے دل میں بات ڈال چکا تھا کہ وہ یسوع کے خلاف ہو جا ئے ۔یہوداہ شمعون کا بیٹا تھا ۔f G فسح کی تقریب کے قریب یسوع نے جان لیا کہ وقت آپہنچا ہے کہ دنیا سے نکل کر باپ کے پاس جا ؤں۔ اس نے دنیا میں ہمیشہ ا ن لوگوں سے محبت کی جو ان کے اپنے تھے۔ اس وقت انہوں نے اپنی محبت کا پوری طرح اظہار کیا۔  2اور میں جانتا ہوں کہ ہمیشہ کی زندگی باپ کے احکام پر عمل کرکے ملتی ہے چنانچہ جو کچھ کہتا ہوں وہ سب باتیں باپ ہی کی ہیں جس نے مجھے کہنے کے لئے کہا۔”_7 1کیوں کہ جن چیزوں کی میں نے تعلیم دی ہے وہ میری اپنی نہیں ۔ باپ جس نے مجھے بھیجا ہے اسی نے کہا کہ کیا کہنا ہے کیا کرنا ہے ۔+ 0جن لوگوں نے میری باتیں سنیں اور ایمان نہیں لائے انہیں مجرم ٹھہرا نے والا ایک ہی ہے ۔ جو کچھ میں نے تمہیں سکھایا اور اس کے مطابق آخری دن اسکا فیصلہ ہوگا۔Z- /“میں اس دنیا میں لوگوں کا انصاف کر نے نہیں آیا بلکہ لوگوں کو پا نے کے لئے آیا ہوں تو پھر میں وہ نہیں ہوں کہ لوگوں کا انصاف کرو ں جو میری تعلیمات کو سنکر ایمان نہ لا ئے میں اسے مجرم ٹھہراؤں ۔fE .میں نور ہوں ،اور اس دنیا میں آیا ہوں ۔ تا کہ لوگ مجھ پر ایمان لائیں اور جو کوئی مجھ پر ایمان لائے گا وہ تاریکی میں نہ رہیگا ۔q[ -“جو مجھے دیکھتا ہے گویا اس نے میرے بھیجنے والے کو دیکھا ۔fE ,یسوع نے بلند آواز سے کہا ،” جو مجھ پر ایمان لاتا ہے تو وہ مجھ پر ایمان نہیں لاتا گویا وہ میرے بھیجنے والے پر ایمان لا تاہے ۔{o +اسلئے کہ انہیں خدا کی تعریف کی بجائے لوگوں کی تعریف چاہئے تھی ۔9k *کئی لوگوں نے یسوع پر ایمان لایا حتٰی کہ یہودی سرداروں نے بھی اس پر ایمان لائے مگر وہ فریسیوں سے ڈرتے تھے اسلئے انہوں نے اعلانیہ طورپر اپنے ایمان لا نے کو ظاہر نہیں کیا ۔ انہیں یہ ڈر تھا کہ کہیں انہیں یہودیوں کی عبادت گاہ سے نکال نہ دیا جائے ۔=s )یسعیاہ نے یہ اسلئے کہا کہ اس نے اس عظمت و جلال کو دیکھا تھا اس لئے یسعیاہ نے اس کے بارے میں ایسا کہا ۔V% (“خدا نے انہیں اندھا اور انکے دلوں کو سخت کر دیا ۔ اسلئے اس نے ایسا کیا تا کہ وہ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھیں اور نہ دل سے سمجھیں اور میری طرف رجوع ہوں ۔ تا کہ میں انہیں شفاء دوں ۔” یسعیاہ۶:۱۰{ 'اسکی ایک اور وجہ تھی جس سے وہ ایمان نہ لائے جیسا کہ یسعیاہ نے کہا: ۔%C &اس سے یسعیاہ نبی کے کلام کی وضاحت ہوئی جو اس نے کہا :”اے خداوند کس نے ہمارے پیغام کو مانا اور ایمان لایا اور کس نے خداوند کی طاقت کا مظاہرہ دیکھا “؟یسعیاہ۵۳:۱'G %یسوع نے کئی معجزے دکھا ئے اور لوگوں نے سب کچھ دیکھا اس کے باوجود اس پر ایمان نہیں لا ئے ۔ $جبکہ نور تمہارے پاس ہے لہذا اب تم نور پر ایمان لاؤ تا کہ تم نور کے بیٹے بنو ۔ جب یسوع نے اپنا کہنا ختم کیا اور ایسی جگہ گئے جہاں لوگ اسے پا نہیں سکے ۔3_ #تب یسوع نے ان سے کہا ،”کچھ دیر تک نور تمہارے ساتھ ہے جب تک نور تمہارے ساتھ ہے تاریکی تم پر غالب نہ آئیگی اور جو تاریکی میں چلتا ہے اسے معلوم نہیں کہ وہ کہاں جا رہا ہے ۔ "لوگوں نے کہا لیکن ،”ہماری شریعت بتا تی ہے مسیح ہمیشہ کے لئے رہیگا پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ابن آدم کو اوپر اٹھا لیا جائیگا یہ ابن آدم کون ہے ؟”_ 7 !اس طرح یسوع نے بتا یا کہ وہ کس طرح کی موت مریگا ۔$ A اور مجھے بھی زمین سے اٹھا لیا جائیگا جب ایسا ہوگا میں سب لوگوں کو اپنے پاس لے لونگا۔ “" = اب دنیا کی عدالت کا وقت آپہونچا ہے ۔ اب دنیا کا حاکم (شیطان ) دنیا سے نکال دیا جائیگا ۔ { یسوع نے لوگوں سے کہا ،”یہ آواز میرے لئے نہیں بلکہ تمہارے لئے تھی ۔s _ جو لوگ وہاں کھڑے تھے انہوں نے اس آواز کو سن کر کہا بادل کی گرج ہے لیکن دوسروں نے کہا نہیں “یہ تو فرشتہ ہے جو یسوع سے ہم کلام ہوا ۔ “V% اے باپ اپنے نام کی عظمت و جلال رکھ لے ۔” تب ایک آواز آسمان سے آئی،” میں نے اس نام کی عظمت و جلال کو قائم رکھا ہے ۔”jM اب میری جان گھبراتی ہے پس میں کیا کروں ۔ کیا میں کہوں کہ اے باپ مجھے ان تکالیف سے بچا ! نہیں میں خود ان تکالیف کو سہنے آیا ہوں ۔} جو شخص میری خدمت کرے وہ میرے ساتھ ہو لے اور میں جہاں بھی ہوں میرے غلام میرے ساتھ ہوں گے ۔ میرا باپ انکو بھی عزت دیگا ۔ جو میری خدمت کریں گے ۔!; جو شخص اپنی ہی جان کو عزیز رکھتا ہے وہ کھو دیتا ہے لیکن جو شخص اس دنیا میں اپنی زندگی کی پرواہ نہیں کر تا ہے اور اس سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی پاتا ہے ۔?w میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ گیہوں کا ایک دا نہ زمین پر گر کر مر جا تا ہے تب ہی زمین سے کئی اور دانے پیدا ہوتے ہیں لیکن اگر وہ نہیں مرتا تو پھر وہ ایک ہی دانہ کی شکل میں ہی رہتا ہے ۔s_ یسوع نے ان سے کہا وقت آگیا ہے کہ ابن آدم جلال پا نے والا ہے۔ فلپس نے اندر یاس سے کہا،” تب فلپس اور اندریاس دونوں نے یسوع سے کہا ۔P یہ یونانی لوگ فلپس کے پاس گئے فلپس بیت صیدا گلیل کا رہنے والا تھا اور اس سے کہا ،”ہم یسوع سے ملنا چاہتے ہیں ۔ “# و ہیں پر چند یونانی لوگ بھی تھے جو فسح کی تقریب کے موقع پر عبادت کرنے آئے تھے ۔Z- تب فریسیوں نے ایک دوسرے سے کہا ،” دیکھو ہمارا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ہے تمام لوگ اسکی پیروی کر رہے ہیں ۔”9~k اسی وجہ سے کئی لوگ یسوع سے ملنے گئے کیونکہ انہوں نے سنا تھا کہ یسوع نے لعز رکے ساتھ معجزہ دکھا یا ۔'}G اس وقت یسوع نے لعزر کو زندہ کیا تو کئی لوگ اس کے ساتھ تھے اور وہ اس خبر کو پھیلا رہے تھے ۔X|) اس وقت یسوع کے شاگردوں نے ان باتوں کو نہیں سمجھا لیکن جب یسوع اپنے جلال پر آئے تو انہیں یاد آیا کہ سب کچھ اسی کے متعلق لکھا گیا تب شاگردوں نے سمجھا اور یاد کیا کہ لوگوں نے کیا سلوک کیا ہے ۔*{M “اے شہر صیون مت ڈر اور دیکھ کہ تیرا بادشاہ آرا ہے اور وہ گدھے کے بچے پر سوار ہے۔ زکریاہ۹:۹~zu یسو ع کو گدھا ملا اور وہ اس پر سوار ہو ئے ۔ جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے ۔y ان لوگوں نے کھجور کی ڈالیاں لیں اور یسوع سے ملنے چلے اور پکارنے لگے،” اس کی تعریف بیان کرو اسکا خیر مقدم کرو اور اس پر خدا کی رحمت ہو جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں ۔،” زبور۱۱۸ :۲۵۔۲۶ خدا کی رحمت اسرائیل کے بادشاہ پر ہے ۔/xW دوسرے دن لوگوں نے سنا کہ یسوع یروشلم آ رہے ہیں ۔ یہ لوگ فسح کی تقریب پر یروشلم آئے ہو ئے تھے ۔Gw لعزر کی وجہ سے کئی یہودی اپنے سردار کو چھوڑ رہے تھے اور یسوع پر ایمان لا رہے تھے۔اسی لئے یہودی سرداروں نے لعزر کو مارنے کا منصوبہ بنایا ۔ (متّی۲۱:۱۔۱۱؛مرقس۱۱:۱۔۱۱؛لوقا۱۹:۲۸۔۴۰)|vq اس طرح کا ہنوں کے رہنما نے لعزر کو بھی مار دینے کا منصوبہ بنایا۔ u کئی یہودیوں نے سنا کہ یسوع بیت عنیاہ میں ہیں چنانچہ وہ ان لوگوں کو دیکھنے گئے اور ساتھ ہی لعزر کو بھی وہی لعزر جسے یسوع نے مر دہ سے زندہ کئے تھے۔t) کیوں کہ غریب تو تمہا رے ساتھ ہمیشہ رہیں گے لیکن میں تمہا ر ے پاس نہیں رہوں گا ۔”1s[ یسوع نے کہا ،” اسے مت روکو یہ اس کے لئے صحیح ہے کہ وہ ایسا کرے اور یہ میرے دفن کی تیار یاں ہیں۔{ro یہوداہ کو غریبوں کی فکر نہ تھی اور اس نے یہ بات اس لئے کہی کیوں کہ وہ ایک چور تھا اور وہ ان میں سے تھا جنکے پاس ان لوگوں کی دی ہوئی رقم کی تھیلی ہو تی تھی۔ اور یہودا ہ کو جب بھی موقع ملتا اس میں سے چرا لیتا تھا۔Gq “ یہ عطر کی قیمت تین سو چاندی کے سکوں کی ہو گی اسکو فروخت کر کے ان پیسوں کو غریبوں میں تقسیم کر دیا جاتا۔”Op یہوداہ اسکریوتی بھی وہاں تھا جو یسوع کے شاگردوں میں تھا جو بعد میں یسوع کا مخا لف بن گیا تھا ۔ یہوداہ نے کہا ۔،o مریم نے جٹا ماسی کا خالص اور بیش قیمت عطر یسوع کے پاؤں پر چھڑکا پھر اسکے پاؤں کو اپنے بالوں سے پونچھا اور سارے گھر میں عطر کی خوشبو پھیل گئی ۔ n  بیت عنیاہ میں ان لوگوں نے یسوع کے لئے شام کا کھا نا تیار کیا اور ماتھا خدمت میں تھی لعزر ان میں شامل تھا جو یسوع کے ساتھ کھا نے بیٹھے ہو ئے تھے ۔@m { فسح کی تقریب سے چھ دن پہلے یسوع بیت عنیاہ گئے جہاں لعزر رہتا تھا اور جس کو یسوع نے موت سے زندہ کیا تھا ۔Bl 9[This verse may not be a part of this translation]k} 8لوگ یسوع کو تلاش کر رہے تھے وہ ہیکل میں کھڑے ہو ئے تھے اور آپس میں ایک دوسرے سے پو چھ رہے تھے کہ” تم کیا سمجھتے ہو کیا وہ تقریب پر آئینگے ؟”) یہ باتیں کہنے کے بعد یسوع نے کہا ،” ہما را دوست لعزر اس وقت سو رہا ہے ۔ لیکن میں وہا ں اسے جگا نے کے لئے جا رہا ہوں۔”8=i لیکن اگر کو ئی رات کوچلے تو وہ ٹھو کر سے گرتا ہے کیوں کہ روشنی نہ ہو نے کی وجہ سے دیکھ نہیں پاتا ۔”< یسوع نے جواب دیا ،” دن کے بارہ گھنٹے روشنی رہتی ہے اگر کوئی دن کی روشنی میں چلے تو ٹھو کر سے نہیں گرے گا ۔ کیوں کہ وہ دنیا کی روشنی دیکھتا ہے ۔A;{ شاگردوں نے جواب دیا،” اے استاد تھو ڑی دیر پہلے یہوداہ کے یہودی تو آپ کو سنگسار کر کے مار نا چاہتے تھے۔ اور انہوں نے ایسا کر نے کی کوشش کی ہے اور آپ واپس وہیں جانا چاہتے ہیں۔”: تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا،” ہمیں یہوداہ کو وا پس جانا چاہئے ۔” 9 جب یسوع نے سنا کہ وہ بیمار ہے تو وہ جس جگہ ٹھہرے تھے وہاں مزید دو دن رہے ۔s8_ یسوع ما رتھا اور اس کی بہن مریم اور لعزر کو عزیز رکھتا تھا۔{7o یسوع نے یہ سنُ کر کہا،” یہ بیما ری اس کی موت کے لئے نہیں بلکہ یہ بیما ری خدا کا جلا ل ہے تا کہ اس کے ذریعہ خدا کے بیٹے کا جلا ل ظاہر ہو ۔”,6Q مریم اور مارتھا نے یسوع کو یہ پیغام بھیجی تھی کہ خداوند تمہا را عزیز دوست لعزر بیمار ہے ۔”e5C یہ وہی مر یم تھی جس نے خدا وند یسوع پر عطر لگاکر اپنے بالوں سے اس کے پا ؤں پونچھی تھی۔ لعز ر مریم کا بھا ئی تھا جو بیمار تھا۔T4 # بیت عنیاہ کے شہر میں ایک لعزر نا می آدمی تھا جو بیمار ہوا یہ وہی شہر تھا جہاں مریم اور اس کی بہن مار تھا رہتی تھیں۔i3K *اور وہاں موجود لوگوں میں کئی لوگ یسوع پر ایمان لائے ۔g2G )کئی لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہا،” یوحنا نے کبھی کو ئی معجزہ نہیں دکھایا اور جو کچھ یوحنا نے اس آدمی کے متعلق کہا وہ سچ ہے ۔”+1O (یسوع پھر دریائے یردن کے پار چلے گئے جہاں یوحنا بپتسمہ دیا کرتا تھا یسوع نے وہاں قیام کیا ۔'0G 'یہودیوں نے دوبارہ یسوع کو گرفتار کر نے کی کوشش کی لیکن یسوع انکے ہاتھوں سے نکل چکا تھا ۔D/ &لیکن اگر میں وہی کروں جسے باپ نے کیا ہے تب تو تمہیں اس پر یقین کرنا چاہئے جو میں کرتا ہوں ۔ تم شاید مجھ میں یقین نہیں رکھتے ، لیکن جو چیزیں میں کرتا ہوں اس پر تمہیں یقین کر نا چاہئے ۔ تب تم جانو گے اور سمجھو گے کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں ۔ “. %اگر میں اپنے باپ کے مقاصد کو پو را نہیں کرتا تو مجھ پر ایمان مت لاؤ ۔-' $تم مجھ سے یہ کیوں کہتے ہو کہ میں خدا کے خلاف کہہ رہا ہوں ۔ کیوں کہ میں نے کہا کہ میں خدا کا بیٹا ہوں میں ہی ایک ایسا ہوں خدا نے مجھے چن کر دنیا میں بھیجا۔$,A #جب کہ اس نے انہیں خدا کہا جن کے پاس خدا کا کلام آیا اور صحیفوں کا باطل ہو نا ممکن نہیں ۔+% "یسوع نے جواب دیا،” یہ تمہاری شریعت میں لکھا ہے،” میں نے کہا کہ تم دیوتا ہو ۔”=*s !یہودیوں نے کہا ،”ہم تمہیں سنگسار کرنا چاہتے ہیں اسلئے نہیں کہ تم نے اچھے کام کئے بلکہ اس لئے کہ تم خدا سے گستاخی کرتے ہو ۔ تم تو صرف ایک آدمی ہو لیکن اپنے آپکو خدا کہتے ہو ۔")= لیکن یسوع نے ان سے دو بارہ کہا ،” میں نے اپنے باپ کی طرف سے بہت اچھے کام کئے اور وہ تم سب دیکھ چکے ہو اور تم ان اچھے کاموں کی وجہ سے مجھے مارڈالنا چاھتے ہو ؟ “l(Q یہودیوں نے یسوع کو مار ڈالنے کے لئے پھر پتھّر اٹھا ئے ۔>'w میرا باپ اور ہم ایک ہی ہیں ۔ “M& میرا باپ جس نے مجھے بھیڑیں دی ہیں وہ سب سے بڑا ہے ۔ کو ئی بھی آدمی میرے باپ کے ہاتھوں سے انہیں نہیں چھین سکتا ۔^%5 میں اپنی بھیڑوں کو ہمیشہ کی زندگی بخشتا ہوں اور وہ کبھی بھی ہلاک نہیں ہونگی اور کو ئی بھی انہیں مجھ سے نہیں چھین سکتا ۔$3 میری بھیڑیں میری آواز پہچانتی ہیں میں انہیں جانتا ہو ں اور وہ میرے ساتھ چلتی ہیں ۔#  لیکن تم لوگ مجھ پر یقین نہیں کر تے کیوں کہ تم میری بھیڑ میں سے نہیں ہو ۔" یسوع نے جواب دیا میں تو تم سے کہہ چکا ہوں لیکن تم یقین نہیں کر تے میں اپنے باپ کے نام پر معجزہ دکھا تا ہوں وہ معجزے خود میرے گواہ ہیں کہ میں کو ن ہوں ۔t!a یہودی یسوع کے اطراف جمع تھے اور انہوں نے کہا ،” کب تک تم ہمیں اپنے بارے میں تنگ کر تے رہو گے ؟اگر تم مسیح ہو تو ہمیں صاف صاف کہدو ۔”M  یسوع ہیکل کے سلیمانی برآمدہ میں تھا ۔c? جاڑے کا موسم تھا اور یروشلم میں نذر کی تقریب تھی ۔  لیکن کچھ یہودیوں نے کہا،” ایک آدمی بد روح کے زیر اثر ہو ایسی باتیں نہیں کر سکتا ۔کیا ایک بد روح اندھے آدمی کو بینائی دے سکتی ہے” کبھی نہیں ۔”9k ان میں سے بہت سے یہودیوں نے کہا،” اس میں بد روح آگئی ہے اور اسے دیوانہ بنا دی ہے کیوں اسے سنیں ؟۔”jM ان باتوں پر یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے ۔- کوئی بھی مجھ سے میری جان چھین نہیں سکتا ۔بلکہ میں ہی اسے دیتا ہوں اور ایسا کر نے کا مجھے حق ہے اور اختیار ہے کہ واپس لوں یہ حکم مجھے میرے باپ نے دیا ہے ۔” `~}||{zyxx8vvuatsPrnqpsonn mkkjji4hgMf,eFcc bb,ap`[_^^\;[=Z0XXWbVXTT7SjR_QQPO NLKKRJIHH&GG*EDD,CBxA@F?4>=Z<;::j99766\5-4_332$10g/..7,+*)'&&%\$D#"p!!0k;vKJ} !Z4D=`Y>+ان آدمیوں نے جواب دیا،” یسوع نا صری “ یسوع نے کہا،” میں یسوع ہوں” ( یہوداہ جو یسوع کا دشمن تھا ان کے ساتھ کھڑا تھا )S=یسوع ان سب باتوں کو جو اس کے ساتھ ہو نے وا لی تھی جانتے تھے۔ یسوع باہر آئے اور پو چھے کسے دیکھنے کے لئے تم آئے ہو ؟,<Qاور یہوداہ سپا ہیو ں کے دستہ کے ساتھ وہاں آیا یہوداہ اپنے ساتھ چند سردار کا ہنوں اور فریسیوں کے حفا ظتی دستوں کو لے آیا تھا جنکے پاس مشعل ،لا لٹین اور ہتھیار تھے ۔l;Qیہوداہ اس جگہ کو جانتا تھا کیوں کہ یسوع اکثر اپنے شا گردوں کے ساتھ یہیں ملا کر تا تھا ۔ یہ وہ یہو داہ تھا جو یسوع کا مخا لف تھا ۔]: 5یسوع دعا ختم کر کے اپنے شاگردں کے ساتھ وادی قدرون کے پار گئے جہا ں زیتون کا ایک باغ تھا ۔ وہ اور اس کے شاگرد اس میں گئے ۔B9[This verse may not be a part of this translation]C8اے اچھے باپ دنیا نے تجھے نہیں جانا لیکن میں تجھے جانتا ہو ں اور یہ لوگ جانتے ہیں کہ تو نے مجھے بھیجا ہے ۔t7a“ اے باپ! میں چا ہتا ہو ں کہ جن لوگوں کو تو نے مجھے دیا ہے وہ میرے ساتھ ہر جگہ رہیں جہاں میں رہتا ہو ں تا کہ وہ میرے جلا ل کو دیکھیں جو تو نے مجھے دیا ہے کیوں کہ تو دنیاکے وجود کے پہلے سے مجھے عزیز رکھتا ہے ۔6میں ان میں ہوں اور تو مجھ میں ہے تا کہ وہ تمام با لکل ایک ہو جا ئیں اور دنیاجان لے کہ تو نے مجھے بھیجا ہے ۔اور تو نے ان سے ایسی محبت کی جس طرح مجھ سے ۔d5Aمیں نے انہیں وہی جلال دیا ہے جسے تو نے مجھے دیا تھا۔ میں نے انہیں یہ جلا ل دیا تا کہ وہ ایک ہو سکیں جیسے تو اور میں ایک ہیں ۔`49اے باپ ! میں دعا کرتا ہو ں کہ تمام لوگ جو مجھ پر ایمان لا ئے ایک ہو ں جس طرح میں تجھ میں ہوں اور میں دعا کرتا ہو ں کہ وہ بھی ہم میں متفق ہو جا ئیں ۔ تا کہ دنیا ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے ۔]33“میں ان لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں بلکہ میں ان تمام لوگوں کے لئے دعا کر تا ہو ں جو ان کی تعلیمات سے مجھ پر ایمان لا ئے ۔<2qمیں اپنے آپ کو خدمت کے لئے تیار کررہا ہو ں۔ یہ ان ہی کے لئے کررہا ہو ں تا کہ وہ میری سچی خدمت کر سکیں۔h1Iمیں نے انہیں دنیا میں بھیجا جس طرح تو نے مجھے بھیجا ۔|0qتو انہیں سچا ئی سے اپنی خدمت کے لئے تیار کر تیری تعلیمات سچ ہیں۔_/7جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں وہ بھی دنیا کے نہیں۔A.{میں یہ نہیں کہتا کہ تو انہیں دنیا سے اٹھا لے بلکہ میں یہ کہتا ہو ں کہ تو انہیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھ۔-میں نے تیرا کلام (تعلیمات) انہیں پہنچا دیا اور دنیا نے ان سے نفرت کی ۔ دنیا نے ان سے اس لئے نفرت کی کہ وہ ا س دنیا کے نہیں جیسا کہ میں اس دنیا کا نہیں۔k,O “ اب میں تیرے پاس آرہا ہوں لیکن میں ان چیزوں کے لئے جب تک میں دنیا میں ہو ں دعا کرتا رہو ں تا کہ ان لوگوں کو میری خوشی حا صل ہو ۔k+O میں نے تیرے اس نام کے وسیلے سے جب تک رہا ان کی حفا ظت کی اور ان کو بچا ئے رکھا ان میں سے ایک آدمی نہیں کھو یا سوا ئے ایک جس کا انتخاب ہلا کت کے لئے تھا ۔ وہ اس لئے ہلا ک ہوا تا کہ صحیفوں کا لکھا پورا ہو ۔[*/ آئندہ میں دنیا میں نہ ہوں گا اب میں تیرے پاس آرہا ہوں اور اب یہ لوگ دنیا میں رہیں گے مقدس باپ انہیں محفوظ رکھ اپنے نام کے وسیلہ سے جو تو نے مجھے بخشا ہے تا کہ وہ متفق ہو ں جیسا کہ ہم متفق ہیں۔I)  جو کچھ میرے پا س ہے وہ تیرا ہی ہے جو کچھ تیرا ہے وہ میرا ہے اور انہی کی وجہ سے یہ لوگ میرے جلا ل کو لا تے ہیں ۔}(s ان کے لئے میں دعا کرتا ہو ں۔ میں دنیا کے لوگوں کے لئے دعا نہیں کرتا لیکن میں ان کے لئے دعا کرتا ہو ں جو تو نے مجھے دیا کیوں کہ وہ تیرے ہیں۔G'“ جو تو نے مجھے دیا تھا، اسی تعلیما ت کو میں نے ان لوگوں کو دی ۔ انہوں نے تعلیما ت کو قبول کیا ۔ اور سچ مانا کہ میں تیری ہی طرف سے آیا ہوں اور ایمان لا ئے کہ تو نے ہی مجھے بھیجا ہے ۔&اب انہوں نے یہ جان لیا کہ جو کچھ تو نے مجھے دیا وہ تیری ہی طرف سے تھا ۔S%تو نے مجھے دنیا میں سے چند آدمیوں کو دیا میں نے تیرے بارے میں انہیں بتا یا میں نے یہ بھی بتا یا کہ تو کون ہے وہ آدمی تیرے ہی تھے جو تو نے مجھے دیئے تھے ۔ انہوں نے تیری تعلیمات پر عمل کیا ۔A${اور اب اے باپ اپنے ساتھ مجھے جلا ل دے اور اسی جلا ل کو دے جو دنیا بننے سے پہلے تیرے ساتھ مجھے حا صل تھا ۔ #9وہ کام جو تو نے میرے ذمہ کیا تھا میں وہ ختم کیا ۔ اور تیرے جلا ل کو زمین پر ظا ہر کیا ۔G"اور یہی ابدی زندگی ہے کہ آدمی تجھے جان سکے کہ تو ہی سچا خدا ہے اور یسوع مسیح کو جان سکے جسے تو نے بھیجا ہے ۔=!sتم نے بیٹے کو ہر بشر پر اختیا ر دیا تا کہ میں ان کو ابدی زندگی دے سکو ں جن کو تو نے میرے حوا لہ کیا ہے ۔  جب یسوع یہ ساری باتیں کہہ چکے تو اپنی آنکھیں آسمان کی طرف اٹھا کر کہا !” اے باپ ! وہ وقت آگیا ہے کہ بیٹے کو جلا ل عطا کر تا کہ بیٹا تمہیں جلا ل دے سکے ۔!“میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں کہ تم مجھ میں اطمینان پا ؤ اس دنیا میں تمہیں تکلیفیں ہوں گی لیکن مطمئن رہو کہ میں نے دنیا کو فتح کیا ہے ۔”' سنو! “وقت آرہا ہے کہ تم میں سے ہر ایک بکھر کر اپنے گھروں کی راہ لو گے اور مجھے اکیلا چھوڑ دو گے تو بھی میں کبھی اکیلا نہیں ہوں کیوں کہ باپ میرے ساتھ ہے ۔T!یسوع نے کہا،”تو کیاتم اب ایمان لا تے ہو ؟2]اب ہم جان چکے ہیں کہ آپ سب کچھ جانتے ہو ۔ حتیٰ کے کوئی تم سے سوال کرے آپ اس سے پہلے اس کا جواب دے سکتے ہو ۔ اور ہم اسی سبب سے ایمان لا تے ہیں کہ آپ خدا کی طرف سے آئے ہو ۔”تب یسوع کے شاگردوں نے کہا،” اب آپ صاف صاف کہتے ہو اور کوئی تمثیل نہیں کہتے ۔&Eمیں باپ کے پاس سے اس دنیا میں آیا اور اب میں دنیا چھوڑ رہا ہوں اوربا پ کے پاس جا رہا ہوں۔ اس لئے کہ باپ خود تم سے محبت کر تا ہے وہ تمہیں اس لئے عزیز رکھتا ہے کیوں کہ تم مجھے عزیز رکھتے ہو اور تم نے میرے خدا کی جانب سے آنے پر ایمان لا یا۔A{اس دن تم باپ سے میرے نام پر مانگو گے اور میرا مطلب یہ کہ مجھے باپ سے تمہا رے لئے درخواست کی ضرورت نہیں ۔!“میں نے یہ باتیں تم سے تمثیل میں کہیں لیکن ایک وقت آئے گا تب میں تم سے اس طرح تمثیل سے باتیں نہ کہوں گا میں تم سے واضح الفاظ میں باپ کے متعلق کہوں گا ۔1[تم نے میرے نام سے اب تک کچھ نہیں مانگا ۔مانگو اور تمہیں ملے گا تا کہ تمہیں کامل خوشی مل سکے ۔”Lاس دن تم مجھ سے کچھ نہ پو چھوگے میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ میرا باپ تمکو ہر چیز دیگا جو تم میرے نام سے مانگو گے ۔s_یہی کچھ تمہا رے ساتھ ہے اب تم رنجیدہ ہو لیکن میں تم سے پھر ملوں گا تو تم خوش ہو گے ۔ اور کو ئی بھی تمہا ری خوشی تم سے نہیں چھین سکتا ۔=sجب عورت بچہ جنتی ہے تو اس کو درد ہو تا ہے کیو ں کہ اس کا وقت آ چکا ہے لیکن جب بچہ پیدا ہو جاتاہے تو وہ درد کو بھول جا تی ہے کیوں کہ وہ خوش ہو تی ہے کہ دنیا میں ایک بچہ پیدا ہوا ۔r]میں تم سے سچ کہتا ہو ں کہ تم رو ؤگے اور رنجیدہ ہوگے مگر دنیا خوش ہو گی تم رنجیدہ ہو گے لیکن تمہا ری رنجید گی ہی تمہا ری خوشی بنے گی ۔+یسوع نے دیکھا کہ شاگرد کچھ پوچھنا چاہتے ہیں اس لئے یسوع نے اپنے شاگردو ں سے پو چھا ،” کیا تم میری اس بات کی تحقیق چا ہتے ہو جو میں نے تم سے کہی کہ تھو ڑی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے اور پھر تھو ڑی ہی دیر میں دوبا رہ دیکھ لو گے ؟]3شاگردوں نے پو چھا،” اس کا کیا مطلب ہے جب وہ کہتا ہے تھو ڑی دیر بعد؟ہم لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے ہیں کہ اس کا مطلب کیا ہے ۔”&Eبعض شاگردو ں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا ،” اسکا کیا مطلب ہے کہ جو یسوع کہتا ہے “ تھوڑی دیر بعد تم نہ دیکھو گے اور پھر تھوڑی ہی دیر میں مجھے دو بارہ دیکھو گے ؟ “ اور پھر اس کا کیا مطلب ہے کہ جب وہ کہتا ہے کہ میں باپ کے پاس جا رہا ہوں ۔8i“تھوڑی ہی دیر بعد تم مجھے نہ دیکھو گے۔” پھر اس کے تھوڑی ہی دیر بعد ہی تم مجھے دوبا رہ دیکھو گے ۔”8 iجو کچھ باپ کا ہے وہ میرا ہے ۔ اسی لئے میں نے کہا وہ روح مجھ سے ہی حا صل کر کے تمہیں معلوم کرا ئے گا ۔4 aروح حق میری عظمت و جلا ل کو ظا ہر کرے گا اس لئے کہ وہ مجھ سے ان چیزوں کو حا صل کر کے تمہیں کہے گا ۔' G لیکن جب روح حق آئیگا تو تم کو سچا ئی کی راہ دکھا ئے گا ۔ روح حق اپنی طرف سے کچھ نہ کہے گا بلکہ وہ وہی کہے گا جو وہ سنتا ہے وہ تمہیں وہی کہے گا جو کچھ ہو نے والا ہے ۔  “ مجھے تم سے اور بہت کچھ کہنا ہے مگر ان سب باتوں کو تم برداشت نہ کر سکوگے ۔Y + وہ مددگار یہ ثابت کریگا عدالت کے بارے میں دنیا کو اس لئے کہ اس دنیا کے حا کم(ابلیس ) کو پہلے ہی مجرم ٹھہرا دیا گیاہے ۔O وہ ثابت کرے گا کہ دنیا راستبازی میں غلط ہے ۔کیوں کہ میں اپنے باپ کے پاس جا رہا ہوں اور تم پھر مجھے نہ دیکھو گے ۔ مددگار دنیا کی غلطی کو ثابت کر یگا کیوں کہ وہ مجھ پر ایمان نہیں لا ئے ۔J جب مدد گار آئے تو وہ دنیا کی خرابی کو ثابت کرے گا اور گناہ اور راستبازی اور عدالت کے بارے میں بھی بتا ئے گا ۔+Oمیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میرا جانا تمہارے لئے بہتر ہے کیوں کہ اگر میں جاتا ہوں تو تمہا رے لئے مددگار بھیجوں گا ۔ اگر میں نہیں جا ؤں توتمہا رے پاس مددگار نہ آئے گا ۔تمہا رے دل غم سے بھرے ہو ئے ہیں کیوں کہ میں تم سے یہ باتیں کہہ دیا ہوں ۔<qاب میں جا رہا ہو ں اس کے پاس جس نے مجھے بھیجا ہے اور تم میں سے کو ئی نہیں پوچھتا کہ تم کہاں جا رہے ہو ؟X)میں اب تمہیں یہ سب کچھ کہتا ہوں تا کہ جب ان چیزوں کا وقت آئے تو تمہیں یاد آجا ئے کہ میں نے تم کو خبر دار کر دیا تھا۔ “میں نے شروع میں یہ بات تم سے اس لئے نہ کہی کیوں کہ میں تمہا رے سا تھ تھا ۔zmلوگ ایسا اس لئے کریں گے کہ نہ انہوں نے باپ کو جانا اور نہ مجھے ۔fEلوگ تمہیں یہودی عبا دت خا نے سے نکال دیں گے ہاں یہ وقت آ رہا ہے کہ لوگ تمہیں ما ر نے کو خدا کی خدمت کر نے کے برا بر سمجھیں گے ۔} u“ میں نے تم سے یہ باتیں اس لئے کہیں تا کہ تم اپنا ایمان نہ کھو دو۔~اور تم بھی لوگوں سے میرے بارے میں کہوگے کیو ں کہ تم شروع ہی سے میرے ساتھ ہو ۔}میں تمہا رے پاس مدد گار بھیجونگا جو میرے با پ کی طرف سے ہوگا وہ مددگار سچا ئی کی روح ہے جو باپ کی طرف سے آتی ہے جب وہ آئے تو میرے بارے میں گواہی دے گی ۔@|yلیکن یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کی شریعت میں جو لکھا ہوا تھا وہ سچ ثابت ہوا انہوں نے بلا وجہ مجھ سے نفرت کی۔g{Gمیں نے لوگوں میں ایسے کام کئے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں کئے اگر میں ایسا نہ کرتا تو وہ گنہگار ٹھہرتے لیکن وہ سب کام جو میں نے کیا انہوں نے دیکھا ہے ۔ اور اب بھی مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کر تے ہیں۔lzQجو مجھ سے نفرت کرتا ہے وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے ۔yاگر میں نہ آتا اور دنیا کے لوگوں سے نہ کہتا تب وہ گناہ کے مجرم نہ ہو تے۔لیکن ا ب میں انہیں کہہ چکا ہوں اس لئے وہ گناہ کی معافی کا جواز نہیں دے سکتے۔>xuلوگ یہ سب کچھ میرے نام کی وجہ سے تمہا رے ساتھ کریں گے اور یہ لوگ اس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے ۔lwQجو کچھ میں نے تم سے کہا اسے یا د رکھو کہ خادم اپنے آقا سے بڑا نہیں ہوتا اگر لوگوں نے مجھے ستایاہے تو تمہیں بھی ستا ئیں گے ۔ اور اگر لوگ میری تعلیمات پر عمل کئے ہیں تو وہ تمہا ری بات پر بھی عمل کریں گے ۔v)اگر تم دنیا کے ہو تے تودنیا تمہیں اپنے لوگوں جیسا عزیز رکھتی چونکہ تم دنیا کے نہیں ہو کیوں کہ میں نے تمہیں دنیا سے چن لیا ہے اسی لئے دنیا نفرت کر تی ہے ۔u!“ اگر دنیا تم سے نفرت کرے تویہ یاد رکھوکہ دنیا مجھ سے پہلے ہی نفرت کر چکی ہے ۔[t/یہ تم کو میرا حکم ہے کہ ایک دوسرے سے محبت کرو۔Ys+تم نے مجھے منتخب نہیں کیا بلکہ میں نے تمہا را انتخاب کیا ہے کہ تم جا کر پھل لا ؤ۔ میں چا ہتا ہوں کہ یہ پھل تمہا ری زندگی میں قائم رہے ۔تب ہی باپ تمہیں ہر وہ چیز دے گا جو تم میرے نام سے مانگو ۔?rwمیں تمہیں اور دوبارہ خادم نہیں کہوں گا کہ خا دم نہیں جانتا کہ اس کا آقا کیا کر رہا ہے ۔ لیکن میں تمہیں دوست کہتا ہوں کیوں کہ میں وہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جو میں نے باپ سے سنی ہیں۔xqiاگر تم وہ چیزیں کرو جس کا میں نے حکم دیاہے تو تم میرے دوست ہو ۔~pu سب سے زیادہ محبت یہ ہے کہ آدمی اپنے دوستوں کے لئے اپنی جان دیدیں۔(oI میں حکم دیتا ہوں کہ جیسی محبت میں نے تم سے رکھی ہے اسی طرح تم بھی ایک دوسرے سے محبت رکھو ۔Un# یہ سب کچھ میں تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم ویسے ہی خوش رہو جس طرح میں ہوں میں چا ہتا ہوں کہ تمہا ری ہر خوشی مکمل ہو جا ئے۔m} میں نے اپنے باپ کے احکام کی تعمیل کی اور اس کی محبت کو قائم رکھا اسی طرح اگر تم بھی میرے احکام کی تعمیل کرو تو تم میری محبت میں قائم رہو گے ۔l3 میں تم سے محبت اس طرح کرتا ہوں جس طرح باپ مجھ سے کرتا ہے تم میری محبت میں قائم رہو ۔k7تم بہت سے پھل لا ؤاور ثابت کر دو کہ تم میرے شاگرد ہو اور میرے باپ کا جلا ل اسی سے ہے ۔Pj“ مجھ میں قائم رہو اور میری تعلیمات پر عمل کرو اگر تم ایسا کرو تو تم جو چا ہو طلب کرو اور وہ تمہیں دی جا ئیں گی ۔4iaاگر کوئی شخص مجھ میں قائم نہ رہا تو اسکی مثال اس شاخ کی ہے جسے پھینک دی جا تی ہے ۔اور وہ شاخ مردہ ہو جاتی ہے یعنی سوکھ جا تی ہے لوگ سوکھی شاخ اٹھا کر آگ میں جلا دیتے ہیں۔h“میں انگور کا درخت ہوں اور تم اسکی شاخیں ہو اگر کوئی شخص مجھ پر قائم رہے اور میں اس میں رہوں زیادہ پھل لا ئیگا۔ میرے بغیر تم کچھ نہ کر سکو گے۔g)تم مجھ میں ہمیشہ قائم رہو اور میں تم میں ہمیشہ قائم رہو ں گا کوئی بھی شاخ جو درخت سے الگ تنہا ہو پھل نہیں لا تی اس لئے اسے درخت سے قائم لگے رہنا ہے اور یہی معاملہ تمہا رے ساتھ بھی ہے اگر مجھ پر قائم نہ رہو تو پھل نہیں لا سکتے ۔gfGمیری تعلیما ت جو تم کو ملی ہے جس کی وجہ سے تم پاک ہو ۔Ie میری ہر شاخ جو پھل نہیں لاتی وہ کا ٹ ڈالتا ہے اور ہر شاخ کو چھانٹتا ہے جو پھل لا تی ہے تاکہ اور پھل زیادہ ہو۔~d wیسوع نے کہا،” میں انگور کی حقیقی بیل ہوں اور میرا باپ باغبان ہے ۔cلیکن دنیا کو یہ جاننا چاہئے کہ میں باپ سے محبت کر تا ہو ں اس لئے میں وہی کچھ کر تا ہو ں جو باپ نے مجھ سے کرنے کو کہا ہے” آؤ ہم یہاں سے چلیں گے ۔”Ib میں تم سے اور زیادہ بات نہیں کروں گا کیوں کہ دنیا کا حا کم (ابلیس ) آرہا ہے اس کا مجھ پرکو ئی اختیار نہیں ہے ۔!a;میں تم سے کچھ ہو نے سے قبل سب باتیں کہہ چکا ہوں ۔ تا کہ جب ہو جائے تو تم یقین کر سکو ۔”x`iتم سن چکے ہو جو کچھ کہ میں تم سے کہہ چکا ہو ں کہ میں جانتا ہوں لیکن میں پھر تمہا رے پاس آؤں گا ۔اگر تم مجھ سے محبت رکھتے ہو تو تم خوش ہو گے کیوں کہ میں باپ کے پاس جا رہا ں ہوں۔ کیوں کہ باپ مجھ سے زیادہ عظیم ہے ۔_“میں تمہیں اطمینان دلا تا ہوں یہ میرا اپنا اطمینان ہے تمہیں دیتا ہوں مگر اس طرح نہیں جیسا کہ دنیا تمہیں دیتی ہے اس لئے مت گھبرا ؤ اور نہ ڈرو۔^+لیکن مددگار تمہیں ہر چیز کی تعلیم دے گا یہ مددگار جو مقدس روح ہے تمہیں میری ہر بات کی یاد دلا ئیگا۔”یہ مددگار مقدس روح ہے جسے باپ میرے نام سے بھیجے گا ۔u]c“ میں تم سے یہ سب کچھ کہہ چکا ہوں جبکہ میں تمہا رے ساتھ ہوں ۔5\cلیکن جو شخص مجھ سے محبت نہیں رکھتا میری تعلیمات پر عمل نہیں کرتا ۔ اور یہ تعلیمات جو تم سنتے ہو حقیقت میں میری نہیں ہیں بلکہ میرے باپ کی طرف سے ہیں جس نے مجھے بھیجا ہے ۔ [ یسوع نے جواب دیا،” اگر کو ئی آدمی مجھ سے محبت کریگا تو میرے کلام پر عمل کرے گا ۔ میرا باپ اس سے محبت کرے گا۔ میں اور میرا باپ اس کے ساتھ رہے گا ۔zZmتب یہوداہ نے ( یہوداہ اسکر یوتی نہیں )کہا ،” اے خدا وندتم اپنے آپ کو ہم پر ظا ہر کرنے کا منصوبہ کیوں بنا رہے ہو اور دنیا پر کیوں نہیں ؟”QYاگر کوئی شخص میرے احکام کو جانتا ہے اور اس پر عمل کر تا ہے تو ایسا شخص حقیقت میں مجھ سے ہی محبت کرتا ہے اور میرا باپ بھی اس سے محبت کرتا ہے جو مجھ سے محبت کر ے گا اور میں خود کو اس پر ظاہر کروں گا اور میں اس سے محبت کروں گا اور اپنے آپ کو اس پر ظا ہر کروں گا ۔”3X_اس روز تم جان جاؤگے کہ میں با پ میں ہوں ۔ اور یہ بھی جان جا ؤگے تم مجھ میں ہو اور میں تم میں ہوں ۔JW بہت کم وقت میں دنیا کے لوگ مجھے پھر نہ دیکھیں گے لیکن تم مجھے دیکھو گے تم زندہ رہوگے اس لئے کہ میں زندہ ہوں ۔BV}“میں تمہیں اس طرح تنہا نہیں چھو ڑوں گا جیسے بغیر والدین کے بچے رہتے ہیں میں دوبارہ تمہا رے پاس آؤں گا ۔Uوہ مدد گا ر یعنی روح حق جسے دنیا تسلیم نہیں کرتی کیوں کہ دنیا نہ اسے جانتی ہے اور نہ دیکھتی ہے لیکن تم جانتے ہو وہ تمہا رے ساتھ ہے اور تم میں رہے گی ۔8Tiمیں باپ سے استدعا کروں گا تو وہ تمہا رے لئے دوسرا مدد گار دیگا ۔ اور وہ ہمیشہ تمہا رے ساتھ رہے گا ۔Sy“اگر تمہیں مجھ سے محبت ہے تو تم وہی کروگے جس کا میں نے حکم دیا ہے ۔mRSاگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا ۔MQ اگر تم میرے نام سے کچھ چا ہو گے میں تمہا رے لئے کروں گا اس طرح باپ کی عظمت و جلال کا اظہار بیٹے کے ذریعے ہو گا ۔QP میں سچ کہتا ہوں جو شخص مجھ میں یقین رکھتا ہے اور ایمان رکھتا ہے اور جو کام میں کرتا ہوں وہ بھی کرے ۔ہاں ! وہ اس سے بھی بڑا کام کرے گا جو میں نے کئے ہیں ۔کیوں کہ میں باپ کے پا س جا رہا ہوں۔bO= جب میں یہ کہوں کہ باپ مجھ میں ہے اور میں باپ میں ہوں تو یقین کر نا چا ہئے یا پھر معجزے کی وجہ سے ایمان لے آ ؤ جو میں نے کئے ۔N3 کیا تمہیں یقین نہیں ہے کہ میں باپ میں ہوں اور باپ مجھ میں ہے جو کچھ میں تمہیں کہہ چکا ہوں وہ میری طرف سے نہیں بلکہ باپ مجھ میں ہے اور وہ اپنا کام کر رہا ہے ۔MM یسوع نے جواب دیا،” فلپ میں اتنے عرصہ سے تمہا رے ساتھ ہوں اور تمہیں مجھے جاننا چاہئے ۔جس شخص نے مجھے دیکھا ہے اس نے باپ کو بھی دیکھا ہے پھر تم ایسا کیوں کہتے ہو کہ ہمیں باپ کو دکھا ؤ؟Lفلپ نے یسوع سے کہا ،” اے خداوند ! ہمیں اپنے باپ کو دکھا ؤ یہی ہم چا ہتے ہیں۔”HK اگر تم حقیقت میں مجھے جان گئے ہو تے تو میرے باپ کو بھی جانتے اب تم اسے جانتے ہو اور تم نے اسے دیکھ لیا ہے ۔”WJ'یسوع نے جواب دیا ،”میں راستہ ہوں میں سچا ئی ہوں اور زندگی بھی۔ میں ہی ایک ذریعہ ہوں جس سے تم باپ کے پاس جا سکتے ہو ۔2I]تھوما نے کہا،” ا ے خداوند! ہم نہیں جانتے کہ آپ کہاں جا رہے ہیں پھر ہم کس طرح راہ کو جانیں گے ؟”^H5اور تم اس راہ کو جانتے ہو جہاں میں جا رہا ہوں۔”G7جب میں وہا ں جا کر تمہا رے لئے جگہ بنا لوں تب دوبارہ میں پھر آؤں گا ۔ اور میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا ؤں گا ۔ اور تب تم میرے ساتھ جہاں میں ہوں وہاں تم بھی رہنا ۔pFYمیرے با پ کے گھر میں کئی کمرے ہیں اگر یہ سچ نہ ہو تا تو میں تم سے کبھی نہ کہتا ۔ میں وہاں جارہا ہوں تا کہ تمہا رے لئے جگہ تیار کروں۔E یسوع نے کہا ،” اپنے دل کو تکلیف نہ دو خدا پر اور مجھ پر بھروسہ رکھو ۔'DG &یسوع نے جواب دیا کیا تم حقیقت میں اپنی زندگی میرے لئے دو گے میں سچ کہتا ہوں جب تک مرغ بانگ نہ دیگا تب تک تو تین بار میرا انکار کرے گا کہ تو مجھے نہیں جانتا ہے ۔ “4Ca %پطرس نے کہا ،” اے خدا وند ! میں اب آپکے پیچھے کیوں نہیں آسکتا میں آپ کے لئے مر نے کو تیار ہوں ۔ “B% $شمعون پطرس نے یسوع سے کہا ،” اے خدا وند آپ کہاں جا رہے ہیں ۔ “یسوع نے کہا،” جہاں میں جا رہا ہوں وہاں تم نہیں آسکتے وہاں بعد میں تم میرے پیچھے آؤ گے ۔”]A3 #سب لوگ یہ جان جائیں گے کہ تم میرے شاگرد ہو اگر تم ایک دوسرے سے محبت کرو گے ۔” (متّی۲۶:۳۱۔۳۵؛مرقس۱۴:۲۷۔۳۱؛لوقا۲۲:۳۴-۳۱)^@5 "“اب میں تمہیں ایک نیا حکم دیتا ہوں ایک دوسرے سے محبت کرو جیسا کہ میں نے تم سے محبت کی تھی تم بھی ایک دوسرے سے محبت کرو ۔[?/ !یسوع نے کہا ،”میرے بچوں میں تمہارے ساتھ صرف مختصر عرصے کے لئے رہونگا تم مجھے ڈھونڈو گے اور جیسا میں نے یہودیوں سے کہا تھا اسی طرح تم سے اب بھی کہتا ہوں “ میں جہاں جا رہا ہوں تم نہیں آسکتے ۔.>U اگر خدا اسکے ذریعے جلال پاتا ہے تب خدا بھی بیٹے کو جلال دیتا ہے اور اسکو جلد ہی جلال دیگا ۔”5=c جب یہوداہ چلا گیا تو یسوع نے کہا،” اب ابن آدم جلال پا رہا ہے ۔ اور خدا نے ابنِ آ دم سے جلال پایا۔<{ یہوداہ روٹی کا ٹکڑا لیا اور فوراً باہر چلا گیا ۔یہ رات کا وقت تھا ۔;# چونکہ یہوداہ کے پاس رقم کی تھیلی رہتی تھی اس لئے شاگردوں نے سمجھا شاید یسوع کی مرضی یہ ہے کہ یہوداہ بازار جا کر تقریب کے لئے کچھ خرید لا ئے یا پھر وہ سمجھے کہ شاید یسوع یہوداہ کو یہ کہنا چاہتا ہے کہ غریبوں میں کچھ بانٹ دے ۔:! میز پر بیٹھے ہو ئے شاگردوں میں کسی نے نہ سمجھا کہ یسوع نے اسکو ایسا کیوں کہا ۔M9 جب یہوداہ نے روٹی لی شیطان یہوداہ میں سما گیا ۔ یسوع نے یہوداہ سے کہا ،” جو تو کر نا چاہتا ہے وہ جلدی سے کر “۔;8o یسوع نے جواب دیا ،”میں اس روٹی کو ڈبو کر ایک شخص کو دونگا وہ و ہی ہے اور یسوع نے ایک روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کو برتن میں ڈبو کر یہوداہ اسکریوتی کو دیا جو شمعون کا بیٹا تھا ۔$7A اور وہ شاگرد اسی طرح قربت کے سہارے سے کہا ،” اے خداوند کون ہے جو تمہارا مخالف ہو گا ؟”6 شمعون پطرس نے اس کو اشارہ سے کہا کہ پو چھو یسوع اس کے بارے میں بات کر رہا ہے ۔95k ایک شاگرد جو یسوع کے قریب تھا اور یسوع کی طرف جھک کر بیٹھا ہوا تھا اور وہ یسوع کا چہیتا شاگرد تھا ۔>4u یسوع کے شاگردوں نے ایک دوسرے کو دیکھا اور وہ سمجھ نہیں سکے کہ یسوع کس آدمی کے بارے میں کہہ رہے ہیں ۔”3y یہ باتیں کہہ کر یسوع نے اپنے آپ کو تکلیف میں محسوس کیا اور اعلانیہ طور پر کہا ،” میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تم میں سے ایک میرا مخالف ہو گا ۔”[2/ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جس نے میرے بھیجے ہو ئے کو قبول کیا گویا اس نے مجھے قبول کیا اور جو مجھے قبول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبول کرتا ہے ۔” (مّتی۲۶:۲۰۔۲۵؛مرقس۱۴:۱۷۔۲۱؛لوقا۲۲:۲۱۔۲۳) q~~}L|_{Xzzxwvuttrqqp.oDn&lljii#ggaff e ca`__Y^^2]r\![/YXXWVUgT,S R#PONMLKJJBHFEDCC'BAd??>U=<eپطرس نے پلٹ کر اس شاگرد کو پیچھے آتا ہوا دیکھا جس کو یسوع عزیز رکھتے تھے اور اس نے شام کے کھانے کے وقت اس کے سینہ پر سر رکھ کر پوچھا تھا!” خداوند آپ کا مخا لف کون ہوگا ؟”g=Gیسوع نے ان باتو ں کے ذریعہ بتایا کہ پطرس کی کس قسم کی موت سے خدا کا جلا ل ظاہر ہوگا “ اتنا کہہ کر اس نے کہا ،” میرے پیچھے آ”۔2<]میں تم سے سچ کہتا ہو ں جب تم جوان تھے اپنی کمر کس کر جہاں چاہتے جاتے تھے مگر جب تو بوڑھا ہو گا تو دوسرا آدمی تیری کمر کسے گا اور جہا ں تو نہ جا سکے گا وہا ں لے جائے گا ۔”H; تیسری مرتبہ یسوع نے پطرس سے پوچھا ،” اے یوحناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟ “پطرس بہت رنجیدہ ہوا کیو ں کہ یسوع نے تین بار یہ پوچھا،” کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟ “پطرس نے کہا ،”اے خدا وندتم ہر بات جانتے ہو تم یہ بھی جاتے ہو کہ میں تمہیں عزیزرکھتا ہو ں۔ یسوع نے پطرس سے کہا ،” تو میری بھیڑوں کی نگہبانی کر ۔” :دوبارہ یسوع نے پطرس سے کہا ،” اے یو حناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تم مجھے عزیز رکھتے ہو ؟” پطرس نے جواب دیا ہاں اے خدا وند تم جانتے کہ میں تمہیں عزیز رکھتا ہوں ۔” تب یسوع نے پھر پطرس سے کہا ،” میرے بھیڑوں کی نگہبا نی کر۔”U9#جب وہ کھا نا کھا چکے تو یسوع نے شمعون پطرس سے کہا ،” اے یو حناّ کے بیٹے شمعون ! کیا تو ان لوگوں سے زیا دہ مجھ سے محبت کر تا ہے ؟”پطرس نے جواب دیا ،” ہاں! اے خداوند تم جانتے ہو کہ آپ مجھے کتنے عزیز ہیں ۔ “تب یسوع نے پطرس سے کہا ،” میرے میمنوں کی دیکھ بھال کر ۔”8+یہ تیسرا موقع تھا جب یسوع مر کر جی اٹھنے کے بعد اپنے شاگردوں کے سامنے ظا ہر ہوا ۔L7 یسوع نے آکر انہیں روٹی اور مچھلی دی ۔Q6 یسوع نے ان سے کہا،” آؤ کھا نا کھا ؤ لیکن کو ئی بھی شاگرد نہ پو چھ سکا کہ وہ کون ہے ؟” وہ جان گئے کہ وہ خداوند ہے ۔53 شمعون پطرس کشتی میں جاکر مچھلیوں کے جال کو کنارے پر لے آیا جو بہت سی بڑی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا جس میں تقریباً ۱۵۳ مچھلیاں تھیں اس کے با وجود وہ نہ پھٹا ۔p4Y تب یسوع نے کہا ،”کچھ مچھلیاں جو تم ابھی پکڑے ہو لے آؤ ۔ “13[ جب شاگرد کشتی سے باہر آئے تو انہوں نے کوئلوں کی آ گ دیکھی جس پر مچھلی اور روٹی رکھی ہو ئی تھی ۔n2Uدوسرے شاگرد کشتی میں سوار مچھلیوں کا جال کھینچتے ہو ئے آئے کیوں کہ وہ کنارے سے زیادہ دور نہ تھے صرف لگ بھگ سو گز کی دوری پر تھے ۔1 تب اس شاگرد نے جو یسوع کو عزیز تھا پطرس سے کہا ،” یہ تو خداوند ہے اور پطرس نے اس سے یہ کہتے ہو ئے سن کر کہ “وہ آدمی خدا وند ہے” اپنا کرتا کمر سے باندھ کر (پطرس کام کر نے کے لئے اپنے کپڑے اتار چکے تھے ) پانی میں کود پڑاJ0 یسوع نے کہا ،” اپنے جال کشتی کے دائیں جانب پھینکو اس طرف تمہیں مچھلیاں ملیں گی” چنانچہ شاگردوں نے ویسا ہی کیا پھر شاگردوں نے جال میں اتنی مچھلیا ں پائیں کہ اس جال کو کھینچ نہ سکے5/cتب یسوع نے شاگردوں سے کہا ،” دوستو کیا تم نے مچھلی کا شکا ر کیا؟” شاگردوں نے جواب دیا ،” نہیں”.صبح یسوع کنا رے پر آکر کھڑے ہو گئے مگر شاگردوں نے پہچا نا نہیں کہ یہ یسوع ہے ۔4-aشمعون پطرس نے کہا ،”میں مچھلی کے شکا ر پر جا رہا ہوں” دوسروں نے کہا ،” ہم بھی تمہا رے ساتھ چلیں گے پھر سب ملکر کشتی پر سوار ہوئے ۔ اس رات انہوں نے کچھ بھی شکار نہ کیا ۔a,;چند شاگرد وہا ں جمع تھے جن میں شمعون پطرس، تو ما ،نتن ایل،جو قانا گلیل کا تھا اور زبدی کے دو بیٹے اور دوسرے دو شاگردتھے ۔2+ _اس کے بعد یسوع نے پھر اپنے آپ کو تبر یاس کی جھیل کے پاس اپنے شاگردوں پر ظا ہر کیا وہ اس طرح کیا ۔j*Mلیکن یہ اس لئے لکھے گئے کہ تم ایمان لا ؤ کہ یسوع ہی مسیح ہے جو خدا کا بیٹا ہے تا کہ اس طرح ایمان لاکر تم اسکے نام سے زندگی پا ؤ ۔5)cیسوع نے اور کئی معجزے دکھا ئے جو اسکے شاگردوں نے دیکھا وہ تمام معجزے اس کتاب میں نہیں لکھے گئے ۔`(9یسوع نے اس سے کہا تم نے مجھے دیکھا اور ایمان لا ئے لیکن جن لوگوں نے مجھے بغیر دیکھے ایمان لا ئے وہ قابل مبارک باد ہیں ۔ “k'Oتھو ما نے یسوع سے کہا،” اے میرے خدا وند اے میرے خدا ۔”e&Cتب یسوع نے تھو ما سے کہا،” اپنی انگلی یہاں رکھو اور اپنے ہاتھ میرے بازو میں رکھو اور مزید شک میں نہ پڑو اور اعتقاد رکھو” ۔1%[ایک ہفتہ بعد دوبارہ شاگرد گھر میں جمع تھے اور تھو ما بھی انکے ساتھ تھا اس وقت دروازہ بند تھا ۔ یسوع وہاں آکر انکے درمیان کھڑے ہو گئے یسوع نے کہا ،” سلامتی ہو تم پر۔”.$Uدوسرے شاگردوں نے تھو ما سے کہا “ ہم نے خدا وند کو دیکھا” تب تھو ما نے کہا ،” میں جب تک اسکے ہا تھوں میں کیلوں کے نشان نہ دیکھوں اور ان سورا خو ں میں اپنے ہا تھ نہ ڈالوں اور جب تک میں اپنا ہاتھ اسکے بازو پر نہ رکھوں میں یقین نہیں کر تا ۔ “]#3تھو ما جسے توام بھی کہتے ہیں ۔ یسوع کے آنے کے وقت دوسرے شاگردوں کے ساتھ نہ تھا ۔ تھو ما ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا ۔/"Wجن لوگوں کا گناہ تم معاف کرو انکا گناہ معاف اور جنہیں معاف نہ کرو ان کا گناہ معاف نہ ہو گا ۔”U!#یسوع نے ان پر پھو نکا اور کہا روح مقدس لو ۔> uیسوع نے دوبارہ کہا ،”تم پر سلامتی ہو باپ نے مجھے یہاں بھیجا ہے اسی طرح اب میں تم سب کو بھیجتا ہوں ۔ “nUاور کہا تم پر سلامتی ہو “ یہ کہہ کر اس نے شاگردوں کو اپنا ہاتھ اور بازو دکھا یا پس شاگردوں نے حداوند کو دیکھا اور بہت خوش ہو ئے ۔r]ہفتہ کا پہلا دن تھا اسی دن شام میں سب شاگرد جمع تھے ۔ دروازوں کو یہودیوں کے ڈر سے بند رکھا تھا ۔ تب یسوع آکر ان کے درمیان کھڑا ہوا ۔4aمریم مگدلینی نے آکر شاگردوں سے کہا،” میں نے خدا وند کو دیکھا اور اس نے مجھ سے یہ باتیں کہیں ۔ “)Kیسوع نے اس کو کہا ،”مجھے مت چھو نا کیوں کہ میں ابھی تک اپنے باپ کے پاس اوپر نہیں گیا” لیکن میرے بھائیوں (شاگردوں ) کے پاس جا کر کہو کہ میں اپنے اور تمہارے باپ کے پاس اوپر جا رہا ہوں ۔” میں اوپر اپنے اور تمہا رے خدا کے پاس جا رہا ہوں۔”\1یسوع نے اس سے کہا ،”اے مریم !” اور مریم نے یسوع کی جانب مڑکر عبرانی زبان میں کہا “ ربوّنی “ (جسکے معنٰی استاد کے ہیں )Fیسوع نے اس سے پو چھا ،” اے عورت ! تو کیوں رو رہی ہے اور کس کو ڈھونڈ رہی ہے مریم سمجھی شاید یہ آدمی باغ کا نگہبان ہے ۔ چنانچہ مریم نے اس سے کہا ،” جناب کیا تم نے ہی یسوع کو یہاں سے اٹھا یا ہے مجھ سے کہو تم نے اسے کہاں رکھا ہے تا کہ میں جا کر اسے لے آؤ ں ۔”%Cجب مریم نے یہ کہہ کر رخ پھیرا تو دیکھا کہ یسوع کھڑا ہے لیکن وہ نہیں سمجھی کہ وہ یسوع ہے۔%C فرشتوں نے مریم سے پوچھا ،”اے عورت تم کیوں رورہی ہو ؟”مریم نے جواب دیا ،” کچھ لوگ میرے خداوند کی لاش لے گئے ہیں میں نہیں جانتی ان لوگوں نے اسے کہاں رکھا ہے ۔”F مریم نے دیکھا دو فرشتے جو سفید لباس میں ملبوس وہاں بیٹھے تھے جہاں یسوع کی لا ش کو رکھا گیا تھا ایک فرشتہ یسوع کے سرہا نے بیٹھا تھا اور دوسرا فرشتہ یسوع کے پاؤں کی طرف بیٹھا تھا ۔1 لیکن مریم قبر کے با ہر کھڑی رو تی رہی اور روتیے ہوئے اس نے قبر میں جھانک کر دیکھا ۔>w پس وہ شاگرد واپس گھر چلے گئے ۔=s کیوں کہ وہ اب تک صحیفوں کو نہ جانتے تھے جس کے مطا بق مسیح کو مردوں میں سے زندہ ہو ناتھا۔ (مرقس۱۶:۹۔۱۱)9kتب دوسرا شاگرد اندر آیا یہ وہ شاگرد تھا جو قبر پر پہلے پہونچا تھا جو کچھ اس نے دیکھا اور یقین کیا ۔>uاس نے یہ بھی دیکھا جو رومال یسوع کے سر پر لپیٹا تھا اس کو لپیٹ کر ان ٹکڑوں سے علٰیحدہ کچھ دور پڑا تھا۔'Gشمعون پطرس ان کے پیچھے ہی پہونچا اس نے قبر میں جا کر دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے تھے ۔+شاگرد نے قبر میں دیکھا کہ سوتی کپڑے کے ٹکڑے پڑے ہو ئے تھے لیکن وہ اندر نہیں گیا ۔!;وہ دونوں دوڑ رہے تھے لیکن شاگرد پطرس سے زیادہ تیز دوڑا اور سب سے پہلے قبر پر پہونچا ۔H پھر پطرس اور شاگرد قبر کی طرف گئے ۔1 [وہ دوڑ کر شمعون پطرس اور دوسرے شاگردوں کے پاس گئی ۔(جو یسوع سے محبت کرتے تھے ) مریم نے کہا،” انہوں نے خدا وند کو قبر سے نکا ل لیا ہے پتہ نہیں انہیں کہاں رکھا گیا ہے ۔”)  Mہفتہ کا پہلا دن مریم مگد لینی قبر پر آئی ابھی تا ریکی تھی دیکھا کہ قبر کا پتھر ہٹا ہوا ہے ۔B *[This verse may not be a part of this translation]] 3)جس سجگہ یسوع کو صلیب ہر چڑھایا گیا وہا ں ایک باغ تھا اس باغ میں ایک نئی قبر تھی جس میں اب تک کسی کو نہیں دفن کیا گیاتھا۔` 9(ان دونوں نے یسوع کی لا ش کو لے لیا اور لاش کو سوتی کپڑے میں خوشبو کے ساتھ کفنایا جیسا کہ یہودیوں کے یہاں دفن کا طریقہ ہے۔'نیکو دیمس بھی آیا نیکو دیمس وہ شخص تھا جو یسوع سے ملنے رات کو آیا تھا نیکو دیمس تقریباً ایک سو پا ؤنڈ مصا لحے لے آیا جو مرّ اور عود سے ملے ہو ئے تھے ۔C&ان واقعات کے بعد ایک شخص یوسف نامی جو آرمینہ کا رہنے والا تھا اور یسوع کا شاگرد تھا پیلا طس سے یسوع کی لاش لے جا نے کی اجازت چا ہی ۔یوسف یسوع کا خفیہ شا گرد تھا ۔ کیوں کہ وہ یہودیوں سے ڈرتا تھا پیلا طس نے اجا زت دے دی۔ تب یوسف آکر یسو ع کی لاش لے گیا ۔ %لیکن ایک دوسرے صحیفے کے مطا بق لوگ “اس کو دیکھیں گے جس نے بر چھی ما را ۔”3$یہ تمام واقعات صحیفے کے پورے ہونے کے لئے ہوئے “ اس کی کوئی ہڈی نہ تو ڑی جا ئے گی ۔”$A#جس نے یہ دیکھا اس نے گواہی دی اور وہ گواہی سچی ہے وہ سچ کہتا ہے تا کہ تم بھی ا یمان لاؤ ۔.U"لیکن ایک سپا ہی نے اپنے بھا لے سے اس کے بازو کو چھید ڈالا اور اس سے ایک دم خون اور پانی نکلا ۔.U!لیکن جب سپا ہی نے یسوع کے قریب آکر دیکھا کہ وہ مر چکا ہے تو انہوں نے اس کی ٹانگیں نہیں تو ڑی ۔oW چنانچہ سپا ہیوں نے آ کر پہلا آدمی جو مصلوب ہوا تھا اس کی ٹانگیں توڑ دیں اور دوسرے آدمی کی بھی ٹانگیں توڑ دیں جو یسوع کے ساتھ تھا۔fEیہ دن تیا ری کا دن تھا ۔ اور دوسرے دن خاص سبت کا دن تھا یہودی نہیں چا ہتے تھے کہ سبت کے دن اس کا جسم صلیب پر ہی رہے اس لئے انہوں نے پیلا طس سے کہا کہ اس کی ٹانگیں توڑ دی جا ئیں اورلاشیں اتا ری جا ئیں۔.Uجب سر کہ یسوع نے پیا تو کہا ،” سب کچھ تمام ہوا “ اور گردن ایک طرف جھکا دی اور اپنی جان دیدی ۔ ~وہا ں پر سر کہ سے بھرا ایک مر تبان تھا چنانچہ سپا ہیوں نے اسپنج کو سرکہ میں بھگو کر اسے زوفے کی شا خ پر رکھ کر اس کو دیا ۔ یسوع نے اسے منھ سے لگا یا۔F}اس کے بعد یسوع نے جا ن لیا کہ سب کچھ ہو چکا اور صحیفہ کا لکھا ہوا پو را ہوا تو اس نے کہا ،” میں پیا سا ہوں “k|Oیہاں “تمہاری ماں ہے “اسکے بعد سے شاگرد نے یسوع کی ماں کو اپنے ہی گھر میں رہنے دیا ۔ (متّی۲۷:۴۵۔۵۶؛مرقس۱۵:۳۳۔۴۱؛لوقا۲۳:۴۴۔۴۹)v{eیسوع نے اپنی ماں اور شاگرد جس کو وہ عزیز رکھتے تھے دیکھے اور اپنی ماں سے کہا،” اے عورت تیرا بیٹا یہاں ہے” اور یسوع نے شاگرد سے کہا ،Jz یسوع کی ماں صلیب کے پاس کھڑی تھی اور اسکی ماں کی بہن کلوپاس کی بیوی مریم اور مریم مگدلینی کے ساتھ کھڑی تھی ۔ yسپاہیوں نے کہا اس کو نہ پھا ڑو بلکہ اس کے لئے قرعہ ڈالیں تا کہ معلوم ہو کہ یہ کس کے حصہ میں آیا ہے ۔ یہ اس لئے ہوا تا کہ صحیفے میں جو لکھا ہوا ہے وہ پو را ہو سکے ۔ جو اسطرح سے ہے : “انہوں نے میرے کپڑے آپس میں تقسیم کر لئے اور میری پو شاک کے لئے قرعہ ڈالا “ زبور ۲۲:۱۸ چنانچہ سپاہیوں نے یہی کیا ۔xجب سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا تو ان لوگوں نے انکے کپڑے لے لئے ان لوگوں نے کپڑوں کو چار حصوں میں تقسیم کیا ہر سپا ہی نے ایک ایک حصہ لیا ان لوگوں نے انکا کر تا بھی لے لیا یہ بغیر سلا ہوا اوپر سے نیچے تک بنا ہوا تھا ۔wپیلاطس نے کہا ،” جو کچھ میں نے لکھا ہے اس کو تبدیل کر نا نہیں چاہتا۔wvgسردار یہودی کاہنوں نے پیلاطس سے کہا ،”اس کو یہودیوں کا بادشاہ نہ لکھو بلکہ ایسا لکھو اس شخص نے کہا تھا میں یہودیوں کا بادشاہ ہوں ۔”#u?تختی عبرانی ,لاطینی ,اور یونانی زبانوں میں لکھی ہوئی تھی ۔ جس کو بہت سے یہودیوں نے پڑھا کیوں کہ یہ جگہ جہاں انہوں نے یسوع کو مصلوب کیا وہ جگہ شہر کے قریب تھی ۔Gtپیلاطس نے ایک تختی نشان کے طور پر لکھی اور صلیب پر لگا دی جس پر لکھا تھا” یسوع ناصری یہودیوں کا بادشاہ “۔ s گولگتّا کے مقام پر انہوں نے یسوع کو اور ساتھ دو اور آدمیوں کو صلیب پر چڑھا دیا ۔ دو آدمی یسوع کے دو طرف تھے اور یسوع ان دونوں کے درمیان میں تھے ۔nrUیسوع نے خود اپنی صلیب اٹھا ئی اور اس جگہ” جو کھو پڑی کی جگہ کہلاتی تھی “گئے ۔ (عبرانی زبان میں اس جگہ کو”گولگتّا “کہا جاتا ہے )mqSاس کے بعد پیلا طس نے یسوع کو انکے حوالے کیا کہ مصلوب کیا جائے ۔ (متّی۲۷:۳۲۔۴۴؛مرقس۱۵:۲۱۔۳۲؛لوقا۲۳:۲۶۔۴۳) سپاہی یسوع کو لے گئے ۔xpiیہودی چیخ رہے تھے” لے جاؤ اسے ,لے جاؤ اسے ,اور صلیب پر چڑھا دو ! “پیلاطس نے یہودیوں سے پو چھا ،”تم چاہتے ہو کہ میں تمہارے بادشاہ کو صلیب پر چڑھا دوں ؟” تب سردار کاہنوں نے کہا ،”ہمارا بادشاہ صرف قیصر ہے ! “bo=یہ وقت دو پہر کا تھا تقریباً چھٹا گھنٹہ تھا فسح کی تیاری کا دن تھا ۔ پیلاطس نے یہودیوں سے کہا،” تمہارا بادشاہ یہاں ہے ۔”n7 پیلاطس سے یہودیوں نے جو کہا وہ سنا اور یسوع کو باہر اس جگہ پر لے آیا اور فیصلہ کر نے کی نشست پر بیٹھا “اس جگہ کو سنگ چبوترہ” (عبرانی میں گبّتھّا) کہتے ہیں ۔7mg اسکے بعد پیلاطس نے کوشش کی کہ اسے چھوڑ دے مگر یہودیوں نے چلا کر کہا،” جو آدمی اپنے آپکو بادشاہ کہے وہ قیصر کا مخالف ہے اگر تو اسے چھوڑے گا تو قیصر کا خیر خواہ نہیں ہے ۔”Bl} یسوع نے کہا ،”اگر خدا تمہیں یہ اختیار نہ دیتا تب تمہارا مجھ پر کچھ اختیار نہ ہو تا جسے خدا نے تمہیں دیا ہے ۔ اس لئے جس نے مجھے تیرے حوالے کیا اس کا گناہ زیادہ ہے بنسبت تیرے ۔ “xki پیلاطس نے کہا،” تم مجھ سے کچھ کہنے سے انکار کر تے ہو ۔ یاد رکھو میں وہ اختیار رکھتا ہوں کہ تم کو چھوڑ دوں یا صلیب پر چڑھا کر ماردوں ۔”Tj! پیلاطس گور نر کے محل کے اندر واپس چلا گیا اور یسوع سے پو چھا ،”تو کہاں کا ہے ؟ “لیکن یسوع نے کو ئی جواب نہیں دیا ۔Ui#جب پیلاطس نے یہ سنا تو وہ مزید ڈر گیا اور ۔Qhیہودیوں نے کہا ،”ہم اہل شریعت ہیں اور اس شریعت کے مطا بق اسکو مر نا چاہئے کیوں کہ اس نے کہا وہ خدا کا بیٹا ہے ۔”}gsسردار کاہن اور یہودی سپاہیوں نے یسوع کو دیکھا تو پکار اٹھے “اس کو صلیب پر چڑھا دو ! صلیب پر چڑھا دو !” لیکن پیلاطس نے کہا ،”تم ہی اس کو لے جاؤ اور صلیب پر چڑھا دو کیوں کہ میں اس کا کچھ بھی جرم نہیں پا تا ہوں ۔”nfUتب یسوع باہر آئے اس وقت وہ کانٹوں کا تاج پہنے ہوئے تھے اور ارغوانی لباس بدن پر تھا پیلاطس نے یہودیوں سے کہا،” یہ رہا وہ آدمی ۔”Meپیلاطس دوبارہ باہر آکر یہودیوں سے کہا !” دیکھو میں یسوع کو تمہارے پاس باہر لا رہا ہوں میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسی کو ئی چیز نہیں پائی جسکی بناء پر اسے مجرم قرار دوں ۔”Vuتب پیلا طس نے باہر آکر ان سے کہا ،” تم لوگ اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ “اس نے کیا برائی کی ہے ؟”U{اس کے بعد یہودیوں نے یسوع کو کائفا کے مکان سے رومی گورنر کے محل کو لے گئے یہ صبح کا وقت تھا ۔ یہودی گور نر کے محل کے اندر نہیں گئے وہ اپنے آپ کو نا پاک نہ کر نا چاہتے تھے ۔ کیوں کہ وہ فسح کا کھا نا کھانا چاہتے تھے ۔iTKلیکن پطرس نے دوبارہ کہا ،” نہیں میں اسکے ساتھ نہیں تھا “ اور اسی وقت مرغ نے بانگ دی ۔” (متّی۲۷:۱۔۲؛مرقس۱۵:۱۔۲۰؛لوقا۲۳:۱۔۲۵).SUمیں نے انہیں بتا یا ہے کہ تو کیا ہے اور لگا تار بتا تا رہوں گا کہ جو محبت تجھ کو مجھ سے ہے وہ انہیں ہو اور میں ان میں رہوں ۔” متیّ۲۶:۴۷۔۵۶؛مرقس۱۴:۴۳۔۵۰:لوقا۲۲:۴۷۔۵۳)R-شمعون پطرس آ گ کے قریب کھڑا آ گ تاپ رہا تھا دوسرے آدمی نے پطرس سے کہا ،” کیا تم اس آدمی کے شاگردوں میں سے ایک ہو ؟”لیکن پطرس نے کہا ،”نہیں میں نہیں ہوں ۔fQEپھر حنّا نے یسوع کو کائفا اعلیٰ کاہن کے پاس بھیج دیا یسوع اس وقت بندھے ہوئے تھے ۔ (متّی۲۶:۷۱۔۷۵؛مرقس۱۴:۶۹۔۷۲؛لوقا۲۲:۵۸۔۶۲)bP=یسوع نے کہا ،”اگر میں نے غلط کہا تو جو کو ئی یہاں ہے وہ کہے کہ کیا غلط ہے اگر میں نے سچ کہا ہے تو پھر مجھے مارتے کیوں ہو ۔”dOAجب یسوع نے ایسا کہا تو پیادوں میں ایک جو وہاں کھڑا تھا یسوع کے چہرے پر مارا اور کہا تو اعلٰی کا ہن کو اسطرح جواب دیتا ہے ؟”ENپھر تم مجھ سے کیوں پوچھتے ہو ؟ “ان سے پو چھو جنہوں نے میری تعلیمات کو سنا جو کچھ میں نے کہا وہ جانتے ہیں ؟EMیسوع نے جواب دیا،” میں نے ہمیشہ علانیہ طور پر لوگوں سے کہا اور میں نے ہیکل میں اور یہودی عبادت گاہ کے اندر بھی کہا ۔جہاں تمام یہودی جمع تھے ۔ میں نے کبھی کوئی بات خفیہ نہیں کی ۔|Lqاعلیٰ کاہن نے یسوع سے اس کے شاگردوں کی اور تعلیم کی بابت پوچھا ۔NKسردی کی وجہ سے خادم اور پیا دے آگ دہکا رہے تھے اور اسکے ارد گرد کھڑے لوگ آگ تاپ رہے تھے اور پطرس بھی انہی کے ساتھ کھڑا ہو کر آگ تاپ رہا تھا ۔ (مّتی ۲۶:۵۹۔۶۶؛مرقس۱۴:۵۵۔۶۴؛لوقا۲۲:۶۶۔۷۱)QJدروازہ پر کھڑی لڑکی نے پطرس سے کہا کیا تم بھی اسکے شاگردوں میں سے ایک ہو ؟” پطرس نے کہا ،” نہیں میں نہیں ہوں ۔”Iلیکن پطرس دروازہ کے با ہر ہی رہا ۔ وہ شاگرد جو اعلیٰ کا ہن کو جانتا تھا واپس آیا اور اس لڑ کی سے بات کی جو دربان تھی اور وہ پطرس کو اندر لائی ۔"H=شمعون پطرس اور یسوع کے شاگردوں میں سے ایک شاگرد یسوع کے ساتھ گئے ۔یہ شاگرد اعلیٰ کا ہن سے واقف تھا اسلئے وہ یسوع کے ساتھ اعلیٰ کا ہن کے مکان کے آنگن میں گئے ۔6Geکا ئفا ہی وہ شخص تھا جس نے یہو دیوں سے کہا تھا سارے آدمیوں کے لئے ایک آدمی کا مر نا بہتر ہے ۔” پطرس کا یسوع کو پہچاننے سے انکار (متّی۲۶:۶۹۔۷۰؛مرقس۱۴:۶۶۔۶۸؛لوقا۲۲:۵۵۔۵۷)*FM اور اسے حناّ کے پاس لا ئے ۔ حناّ در اصل کائفا کا خسر تھا۔ کا ئفا ہی اس سال اعلیٰ کا ہن تھا ۔ E  تب سپا ہیوں اور ان کے افسروں اور یہودیوں نے یسوع کو پکڑا اور باندھ دیا ۔D یسوع نے پطرس سے کہا،” تلوار کو نیام میں رکھ لے میں اس پیا لہ کو جو باپ نے دیا ہے کیوں نہ قبول کروں۔” (متیّ۲۶:۵۷۔۵۸؛مرقس۱۴:۵۳۔۵۴ ؛لوقا۲۲:۵۴)iCK شمعون پطرس کے پا س تلوار تھی اس نے نکا ل کر اعلیٰ کا ہن کے خادم پر وار کر کے اس کا داہنا کان اڑا دیا ( اس خا دم کا نام ملخس تھا )۔IB  یہ اس نے اس لئے کہا کہ جو قول تو نے دیا وہ پورا ہو” جن آدمیوں کو تو نے مجھے دیا میں نے کسی کو بھی نہ کھویا ۔”EAیسوع نے کہا،”میں تم سے سچ کہہ چکا ہوں کہ میں یسوع ہوں اگر تم مجھے ڈھونڈ رہے ہو تو ان دوسروں کو جانے دو ۔” @پھر یسوع نے کہا تم کس کو ڈھونڈ رہے ہو ۔ لو گوں نے کہا ،” یسوع ناصری کو ۔” ?جب یسوع نے کہا،” میں یسوع ہوں” تب وہ آدمی پیچھے ہٹے اور زمین پر گر گئے ۔ ~w|{z y*xmwuusEr\poInnAmlkjnj*ii&hhgg=<;k:8876554=3320..-@, +)(( '#&%%\$#! Y_99Z&#GM < HQyFk اہل ایمان کا گروہ ایک دل اور ایک روح رکھتا تھا اور کسی نے بھی یہ نہیں کہا کہ یہ ملکیت انکی ہے ۔ بلکہ ہر چیز کا ایک دوسرے سے اشتراک کیا ۔Eجب وہ دعا ختم کر چکے تو وہ جگہ جہاں وہ جمع تھے دہل گئی اور وہ سب روح القدس سے معمور ہو گئے اور وہ خدا کے پیغام کو بغیر کسی خوف کے دلیری سے جاری رکھا ۔2D]ہمیں ہمت دے تا کہ ہم تیری قوت کا اظہار کرسکیں ۔ اور بیمار کو تندرست کر سکیں ۔ ثبوت دکھا کر انہیں معجزہ فراہم کریں اور یہ سب مقدس خادم یسوع کی طاقت کے بل بوتے پر ہوں ۔”2C]انہیں خداوند سنتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں وہ ہمیں ڈرانا چاہتے ہیں ۔اے خداوند ہم سب تیرے خادم ہیں اسلئے ہماری مدد کر تا کہ ہم تیرے کلام کو جرات ہمّت کے ساتھ کہہ سکیں ۔sB_یہ لوگ جو یہاں یسوع کے خلاف اکٹھے ہو ئے ہیں تمہارے منصبوبہ کے مطابق اور تمہاری قوت اور منشا سے سارے کام کر نے کے لئے جمع ہو ئے ہیں ۔uAcحقیقت میں یہ واقعہ اس وقت ہوا جب ہیرودیس ، پنطیس، پیلاطیس، دیگر قومیں اور یہودی لوگ ایک ساتھ ملکر یسوع کے خلاف یروشلم میں جمع ہو ئے ۔ یسوع ہی تمہا را خاص خادم ہے یہ وہی ہے جسے خدا نے مسیح کے طور پر چنا ہے۔p@Yزمین کے بادشاہوں نے اپنے آپ کو لڑا ئی کے لئے تیار کیا اور تمام حکام، خداوند اور اسکے مسیح کے خلاف ملکر اکٹھا ہو نے لگے ۔زبور۲:۱۔۲R?ہمارے آبا ؤ اجداد بھی تمہارے خادم تھے اور روح القدس کی مدد سے انہوں نے یہ الفاظ لکھے :قومیں کیوں چیخ اور چلّا رہی ہیں دنیا کے لوگ خدا کے خلاف کیوں منصوبے باندھ رہے ہیں، جو بے فائدہ ہے ۔}>sجب انکے گروہ نے یہ سنکر ایک ساتھ خدا کی حمد کی اور کہا، “ خداوند تو ہی ہے جس نے آسمان زمینوں اور سمندر کو اور دنیا کی ہر چیز کو پیدا کیا ۔,=Qپطرس اور یوحنا یہودی قائدین کی مجلس سے باہر نکل آئے اور اپنے گروہ سے جا ملے پرا نے یہودی کاہن اور بزرگ یہودی سرداروں نے جو کچھ ان سے کہا تھا وہ سب کچھ ان سے کہدیا ۔B<[This verse may not be a part of this translation]B;[This verse may not be a part of this translation]:ہم خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے جو دیکھا اور سنا اسے لوگوں سے کہیں گے ۔”v9eلیکن پطرس اور یوحنا نے انکو جواب دیا، “ تم یہ فیصلہ کرو کہ خدا کی نظر میں کیا صحیح ہے، کہ ہم تمہاری اطاعت کریں یا خدا کی اطاعت کریں ؟X8)یہودی قائدین نے پطرس اور یوحنا کو بلاکر تاکید کی کہ وہ لوگوں کو یسوع کا نام لیکر کسی قسم کی تعلیمات کی بات نہ کریں ۔7wلیکن ہمیں چاہئے کہ انہیں دھمکائیں اور کہیں کہ وہ لوگوں سے مزید مسیح کی بات نہ کریں ور نہ اور بھی زیادہ یہ مسئلہ لوگوں میں پھیل جائیگا ۔ “06Yانہوں نے کہا، “ ہم ان آدمیوں کے ساتھ کیا کریں ؟ہر ایک جو یروشلم میں ہے وہ اچھی طرح واقف ہے کہ انہوں نے ایک عظیم معجزہ دکھایا ہے در حقیقت ہم اس سے انکار نہیں کر سکتے ۔[5/انہوں نے انہیں اس مجلس سے باہر جا نے کا حکم دیا اور پھر آپس میں ایک دوسرے سے مشورہ کر نے لگے کہ انہیں کیا کر نا چاہئے ۔X4)انہوں نے دیکھا کہ لنگڑا شحص جو معذور تھا ۔ان کے قریب تندرست کھڑا تھا اس لئے انہوں نے رسولوں کے جواب میں کچھ نہ کہا ۔ 3  یہودی سردار یہ جان کر کہ پطرس اور یوحنا کو ئی تعلیم یافتہ اور مذہبی تربیت یافتہ نہیں ہیں وہ حیران ہو ئے۔اور یہ کہ پطرس اور یو حنا بلا کسی خوف و جھجھک کے باتیں کر تے ہیں تب وہ سمجھے کہ پطرس اور یوحنا یسوع کے ساتھ تھے۔Y2+ صرف یسوع ہی لوگوں کو بچا سکتا ہے دنیا میں صرف اسی کا نام نجات کے لئے کافی ہے ۔ہم یسوع کے ذریعے ہی نجات پا سکتے ہیں ۔”61e یسوع وہی پتھّر ہے جسے معماروں نے کو ئی اہمیت نہ دی لیکن وہی پتھّر کو نے پتھّر ہو گیا ۔ زبور۱۱۸:۲۲^05 ہم چاہتے ہیں کہ تم سب یہودی یہ جان لیں کہ ناصری یسوع مسیح کی طا قت سے یہ شخص تندرست ہوا ہے ۔تم نے اس یسوع کو مار ڈالا اور مصلوب کیا لیکن خدا نے اسے موت سے پھر اٹھا یا اور یہ آدمی جو لنگڑا معذور تھا اب دوبارہ چلنے کے قابل ہو گیا محض اسی یسوع کی قوّت کی وجہ سے ہوا ہے ۔r/] کیا تم اس بھلائی کے متعلق سوال کر رہے ہو جو اس لنگڑے معذور کے ساتھ آج کی گئی ؟کیا تم ہم سے پوچھ رہے ہو کہ کس چیز نے اسے اچھا کر دیا ؟-.Sتب اسی وقت پطرس روح القدس سے معمور ہوا اور اس نے کہا ،” اے لوگوں کے قائد !اور اے بزرگ قائدو !Y-+پطرس اور یوحنا کو ان کے سامنے لے آئے اور یہودی قائدین نے ان سے کئی بار پو چھا ، “ تم نے لنگڑے معذور آدمی کو کس طرح اچھا اور تندرست کیا ؟ تم نے کونسی طاقت استعمال کی ؟کس اختیار کے تحت کیا ؟”6,eحنّا(اعلٰی کاہن کائفا ،یوحنّااور سکندر بھی موجود تھے جو اعلٰی کاہن کی خدمت انجام دیا کرتے تھے ۔(+Iدوسرے دن یہودی قائد اور انکے قدیم یہودی رہنما اور شریعت کے معلمین یروشلم میں جمع ہو ئے ۔V*%کئی لوگ پطرس اور یوحنا کی تعلیمات سنیں ایمان لائے اہل ایمان کے گروہ میں ان کی تعداد تقریباً پانچ ہزار تک بڑھ گئی ۔v)eانہوں پطرس اور یوحنا کو پکڑ کر حوالات میں رکھا یہ رات کا وقت تھا اور انہوں نے پطرس اور یوحنا کو دوسرے دن صبح تک حوالات میں بند رکھا ۔9(kوہ غصّہ میں تھے کیونکہ پطرس اور یوحنا یہ تعلیم دے رہے تھے کہ لو گوں کو موت کے بعد اٹھایا جائے گا اور وہ دو رسولوں کو مر کر زندہ ہو نے کی بات یسوع کی مثال دے کر کہہ رہے تھے ۔P' جب پطرس اور یوحنا لوگوں سے باتیں کر رہے تھے تب کچھ لوگ ان کے پاس آئے ان میں کچھ یہودی کاہن اور جن میں ہیکل کے سردار بھی تھے جن میں ہیکل کے حفاظتی دستہ کا کپتان اور تھوڑے صدوقی بھی تھے ۔$&A“خدا نے اپنے خاص خادم کو تمہارے پاس بھیجا خدا نے اسکو سب سے پہلے تمہارے پاس بھیجا ۔ تمہارے پاس تم پر فضل کر نے کے لئے بھیجا تاکہ تم بدی کی راہ چھوڑ کرپلٹ آؤ۔” %جن چیزوں کے بارے میں نبیوں نے کہا تھا تم نے اسے حا صل کیا ہے تمہا رے آبا ؤ اجداد سے خدا نے جو معاہدہ کیا تھا اس کو حاصل کیا خدا نے تمہارے باپ ابراہیم سے کہہ چکا ہے کہ روئے زمین کی ہر قوم پر انکی نسل کے ذریعہ ہی فضل ہو گا -5$cسموئیل اور دوسرے نبیوں نے جو کچھ خدا کی جانب سے کہا انہوں نے اس مو جودہ وقت کے متعلق ہی کہا تھا ۔E#اور جو کوئی اس نبی کو سننے سے انکار کرے گا تو وہ مر جا ئے گا اور خدا کے محبوب لوگوں سے الگ کر دیا جا ئے گا ۔z"mموسیٰ نے کہا خداوند تمہا را خدا تمکو نبی دے گا ۔ وہ نبی تم لوگوں میں سے ہی آئے گا وہ میرے جیسا ہو گا ۔ جو کچھ وہ تم سے کہے اسے سننا ہوگا ۔f!Eیسوع آسمان میں رہتے ہیں وہ وہیں رہیں گے جب تک وہ سب باتیں بحال نہ کی جا ئیں جن کا ذکر خدانے اپنے مقدس نبیوں کی زبانی کیا ہے ۔Z -تب خداوند تمہا رے لئے وقت دے گا تا کہ تم رُوحا نی سکون حا صل کرو وہ یسوع کو تمہارے پاس بھیجے گا جس کو مسیح چنا گیا ہے ۔taاس لئے تمہیں چاہئے کہ تم دلوں میں اور زندگی میں تبدیلی کر تے ہو ئے واپس خدا کے پاس آجا ؤ ۔ اس طرح خدا تمہا رے گنا ہوں کو معاف کرے گا ۔-خدا نے اپنے نبیوں کے ذریعہ کہا تھا کہ جو واقعات ہو نے وا لے تھے اس سے مسیح موت کا دکھ اٹھا ئیگا میں نے اب ان حا لا ت سے جو کچھ اس نے کہا تھا اس کو پورا کیا ۔“میرے بھا ئیو! میں جانتا ہوں کہ تم نے جو کچھ یسوع کے ساتھ کیا تم واقف نہ تھے کہ تم کیا کر رہے ہو تمہا رے قائد بھی واقف نہ تھے کہ کیا کر رہے ہیں۔1[یسوع کی قوت نے لنگڑے معذور کو شفاء دی یہ اس لئے ہوا کہ ہمیں یسوع کی قوت پر بھروسہ ہے تم اس آدمی کو دیکھتے ہو وہ با لکل شفایاب تندرست ہے کیوں کہ اس کو یسوع پر ایمان ہے ۔Y+تم نے زندگی دینے والے کو مار ڈالا لیکن خدا نے اسے موت سے اٹھا لیا جس کے ہم گواہ ہیں جس کو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ۔/Wیسوع تو پاک اور اچھا ہے لیکن تم نے پیلا طس سے کہا کہ یسوع کی بجا ئے کوئی قاتل کو رہا کیا جائے۔5 نہیں ! بلکہ یہ خدا نے کیا جو ابراہیم کا خدا ہے اور اسحاق کا خدا ہے یعقوب کا خدا ہے وہ ہما رے آباؤاجداد کا بھی خدا ہے ۔اس نے یسوع کو جو اس کا خاص بندہ ہے اپنے جلا ل سے نوازا۔لیکن تم نے انہیں قاتلوں کے حوا لے کردیا تاکہ ماردیا جا ئے ۔جب پیلا طس نے یسوع کو چھڑا نے کا ارادہ کیا تو تم نے اس کوقبول نہیں کیا۔,Q پطرس نے یہ دیکھ کر لوگوں سے کہا اے میرے یہودی بھا ئیو! کیا تم اس چیز سے حیران ہو تم ہمیں اس طرح دیکھ رہے ہو گویا یہ ہما ری کوئی طاقت تھی جس کی وجہ سے وہ آدمی چلنے لگا ۔ تم سمجھتے ہو کہ ہم کوئی نیک ہیں جس کی وجہ سے اس کو چلنے کے قابل بنایا ۔  وہ آدمی پطرس اور یوحناس کو پکڑا ہوا تھا تمام لوگ حیران تھے آدمی کو شفاء یاب دیکھ کر وہ بر آمدہ سلیمان کی جانب دوڑے جہاں پطرس اور یوحناّ کھڑے تھے۔B [This verse may not be a part of this translation]B [This verse may not be a part of this translation]Qوہ کود کر کھڑا ہوگیا اور چلنا شروع کیا ۔ وہ ہیکل کے اندر گیا ۔ وہ اچک اچک کر چلنے لگا اور خدا کی تعریف کر تا رہا ۔>uتب پطرس نے سا لنگڑے معذور کا داہنا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا فوراً ہی اس لنگڑے معذور کے پیروں میں طاقت آئی ۔!;لیکن پطرس نے کہا، “ میرے پاس کوئی سونا یا چاندی نہیں بلکہ میرے پاس کچھ اور چیزہے جو میں تمہیں دے سکتا ہوں اور تو ناصرت کے یسوع مسیح کے نام سے کھڑا ہو اور چل۔تب معذور نے انہیں دیکھا اور یہ خیال کیا کہ یہ لوگ اسے کچھ رقم دیں گے ۔ پطرس اور یو حناّ نے اس لنگڑے معذور کو دیکھا اور کہا، “ ہما ری طرف دیکھ ۔”1[اس روز اس معذور نے پطرس اور یوحناّ کو دیکھا کہ وہ ہیکل کو جا رہے ہیں تو اس نے ان سے بھیک مانگی۔hIوہ جب ہیکل کے آنگن میں داخل ہو رہے تھے تو وہاں ایک معذور آدمی ملا ۔ جو پیدائشی لنگڑ ا تھا اور چل پھر نہیں سکتا تھا وہ ہر روز اس کو ہیکل لے آتے اور ہیکل کے دروازہ کے نزدیک چھو ڑ جا تے جو خوبصورت دروازہ کہلا تا تھا جہاں وہ ہیکل میں ہر ایک آنے جانے وا لے سے بھیک مانگتا تھا ۔3  aایک دن پطرس اور یوحناّ ہیکل میں دوپہر تین بجے گئے ۔اور یہ وقت ہیکل کی روزا نہ کی دعا کا وقت تھا۔ 7/اہلِ ایمان خدا کی تعریف کر تے اور تمام لوگ انہیں چاہتے تھے ۔ زیا دہ سے زیادہ لوگ ان کے ساتھ شامل ہو تے گئے اور خداوند انہیں اہلِ ایمان کے ساتھ ملا دیتا تھا۔ ).سب اہلِ ایمان ایک ساتھ ہر روز عبادت خا نے میں اجلا س کر نے کے لئے جمع ہو تے سب کا ایک ہی مقصد ہو تا اور خوشی خوشی ایک دل ہو کر اپنے گھروں میں ساتھ کھا تے ۔t a-اور اپنی زمینات اور دوسری اشیاء فروخت کر کے ایسے لوگوں کے کام آتے جو ضرورت مند ہو تے تھے ۔ ان کو اپنا مال متاع وغیرہ بانٹ دیتے تھے ۔ 3,تمام اہلِ ایمان ایک جگہ رہنے لگے اور ہر ایک معاملہ میں ایک دوسرے کی مدد کر تے رہے ۔ +بہت سی عجیب چیزیں جو رسو لوں کے ذریعہ ظا ہر ہو ئیں ان تمام چیزوں کو دیکھ کر سب کے دل میں خدا کی عظمت بیٹھ گئی۔ اور سارے لوگ اس کی تعظیم کر نے لگے ۔}*تمام کے تمام ایک دوسرے سے مل کر رسو لوں کی تعلیم پر عمل کر نا شروع کیا اور با ہم ایک دوسرے کے ساتھ کھا نے میں اور دعا کر نے میں بھی شامل رہے ۔ )وہ لوگ جنہوں نے پطرس کے پیغام کو سنا اور ایمان لے آئے اور بپتسمہ قبول کیا ۔ اس روز تقریباً تین ہزار لوگ ایمان وا لے لوگوں کے مجمع میں شامل ہو ئے۔N(پطرس نے ان لوگوں کو خبر دار کیا اور بہت سی باتیں کہہ کر ان سے یہ ا لتجا کی کہ اپنے آپ کو ایسے برے لوگوں سے بچاؤ۔ 'یہ وعدہ تمہا رے لئے ہے اور تمہا رے بچوں کے لئے اور ا ن سب کے لئے جو یہاں سے بہت دور ہیں ۔ اور ہر ایک کے لئے ہے کہ خداوند ہمارا خدا اپنے پاس بلا ئے”nU&پطرس نے ان سے کہا،” تم اپنے دلوں اور اپنی زندگی کو بدل ڈالو اور تم میں سے ہر ایک یسوع مسیح کے نام سے بپتسمہ لے تا کہ خدا تمہا ر ے گناہوں کو معاف کرے ۔ اور اس طرح تمہیں روح ا لقدس عطیہ کے طور پر حاصل ہو ۔kO%جب لوگوں نے یہ سنا تو وہ نہا یت رنجیدہ ہو ئے اور انہوں نے پطرس اور دوسرے رسولوں سے پوچھا کے بھا ئیو ! اب ہمیں کیا کر نا چا ہئے ،؟wg$چنانچہ” سبھی اسرائیلیوں کو یہ سچا ئی جاننا چاہئے کہ خدا وند نے اسی یسوع کو جسے تم لوگوں نے صلیب پر چڑھا دیا، خداوند اور مسیح بنا یا۔~u#جب تک کہ میں تمہا رے دشمنوں کو تمہا رے قبضہ میں نہ دوں ۔ زبور۱۱۰:۱"داؤد کو آسمان پر نہیں اٹھا یا گیا ۔ یہ یسوع تھا جس کو آسما نوں پر اٹھا لیا گیا ۔داؤد نے خود کہا خداوند نے میرے خداوند سے کہا کہ میری داہنی طرف بیٹھ ۔M~!یسوع کو آسمان پر اٹھا لیا گیا اور اب یسوع خدا کی داہنی جانب ہے ۔ اور باپ نے اس کو روح القدس عطا کیا ۔ جیسا کہ وعدہ کیا تھا ۔ اور یسوع اب روح کو تم پر نازل کیا جو تم دیکھتے اور سنتے ہو ۔}) یسوع ہی ایک ایسا ہے جسے خدا نے مر نے کے بعد پھر اٹھا یا اور ہم سب اس کے گواہ ہیں ۔|wاور داؤد نے بہت پہلے ہی سے اس بات کو جان کر کہا تھا: کہ وہ عالم موت میں نہیں چھوڑا جا ئے گا اور نہ اس کے جسم کو قبر میں کو ئی نقصا ن ہو گا اور داؤد نے یہ سب یسوع کے متعلق کہا تھا کہ مر نے کے بعد پھر اٹھا یا جائے گا ۔,{Qدا ؤد نبی تھے اور وہ جانتے تھے کہ خدا کیا کہتا ہے ۔ خدا نے وعدہ کیا تھا کہ داؤد کے خاندان ہی میں سے ایک شخص کو بادشاہت دے گا اور وہ اسی تخت پر بادشاہ بن کے بیٹھے گا ۔$zAمیرے بھا ئیو! کیا میں تمہیں آزادانہ طور پر داؤد کے متعلق کہہ سکتا ہوں جو ہما رے آبا ؤ اجداد ہیں انکی وفات ہو ئی دفن ہو ئے اور ان کی قبر آج بھی ہما رے درمیان ہے ۔Ay{تم نے مجھے سکھا یا کہ کس طرح رہنا چاہئے تم میرے بہت قریب ہو اور میری خوشیاں حا صل کر تے ہو ۔ زبور۱۶:۸۔۱۱Bx}اس لئے کہ تم میری جان کو عالم ارواح میں نہ چھو ڑوگے ۔ اور نہ اپنے مقدس کو سڑ نے کی نو بت پر پہنچنے دو گے ۔w7اسی سبب سے میرا دل بہت خوش ہے اور میری زبان بھی خوش ہے اور میرا جسم بھی پرُ امید ہے ۔ vداؤد نے یہ سب کچھ یسوع کے ذریعہ کہا ہے ، کہ میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھا ہے ۔ اور وہ میری داہنی جانب ہے اور وہ مجھے سلامتی میں رکھا ہے ۔iuKیقیناً یسوع موت کی دردوتکلیف کو برداشت کیا ۔ لیکن خدا نے اس کودوبارہ زندگی دے کر نجات دی ۔ وہ موت یسوع کو قابو میں نہ کر سکی ۔\t1یسوع کو تمہا رے لئے دیا گیا لیکن تم نے برے لو گوں کے ذریعے انہیں مصلوب کئے اور کیل ٹھو کے لیکن خدا جانتا تھا کہ سب کچھ ہو گا اور یہ خدا وند کا ہی مقررہ نظام تھا جو اس نے بہت پہلے تیار کیا تھا ۔9skمیرے یہو دی بھا ئیو! یہ سا رے الفاظ غور سے سنو کہ یسوع نا صری کوخدا نے واضح طور پر خاص آدمی بنایا ۔ اور اس بات کو ثا بت کر نے کے لئے اپنے معجزے اور حیرت انگیز کاموں کو جو اس نے یسوع کے ذریعہ تمہیں بتا ئے ۔ اور تم سب نے اس کو دیکھا اوراسے سچ جانا ۔r جو کوئی بھی خداوند کا نام لیگا نجات پائے گا ۔محفوظ رہے گا یوایل۲:۲۸۔۳۲>quسورج اندھیروں میں گم ہو گااور چاند بالکل خون کی مانندسرخ ہوگا ۔ تب خداوند کا عظیم و شاندار دن آئیگا۔Kpمیں آسمان میں معجزے اور زمین پر عجیب و غریب کرشمے دکھا ؤنگا ،گویا خون آ گ اور دھوئیں کے گھنے بادل دکھا ؤنگا۔To!بلکہ ان دنوں میں اپنی رو ح اپنے خدمت گزاروں جن میں مرد و عورت سبھی ہوں گے پر ڈالونگا اور وہ نبوت کی باتیں کریں گے۔In خدا کہتا ہے آخر دنوں میں ایسا ہو گا کہ میں اپنی روح تمام لوگوں پر ڈالوں گا اور تمہارے بیٹے و بیٹیاں بھی نبوّت کریں گی تمہارے نوجوان رویا اور تمہارے عمر رسیدہ بزرگ خواب دیکھیں گے۔0mYیہ سب باتیں یوایل نبی کے ذریعہ کہی گئی ہیں جو تم آج یہاں دیکھ رہے ہو یوایل نے کہا اور لکھا ہے :{loتم غلط خیال کر رہے ہو کہ یہ لوگ نشہ میں ہیں اب صبح کے نو بجے ہیں۔k-تب پطرس دیگر گیارہ رسولوں کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا اور با آواز بلند جس کو سب سن سکیں کہا، “ اے میرے یہودی بھائیو اور دیگر حضرات جو یروشلم میں رہتے ہو میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں اس لئے غور سے میرے جملے سنو جسے تم جاننا چاہتے ہو۔[This verse may not be a part of this translation]A[ [This verse may not be a part of this translation][This verse may not be a part of this translation]AX [This verse may not be a part of this translation]`W ;پطرس نے کہا ،” زبور میں یہودا ہ کے متعلق لکھا ہے ۔:کہ کو ئی بھی اس کے گھر کے قریب نہ جا ئے اور کو ئی بھی وہاں نہ رہے زبور۶۹:۲۵ اور یہ بھی لکھا ہے : کہ اور کو ئی دوسرا اس کے کام کو نہ کرے ۔ زبور۱۰۹:۸(V Kان تمام لوگوں نے جو یروشلم کے رہنے والے تھے حقیقت سے آشنا ہو ئے اسی لئے اس کھیت کا نام انہو ں نے ہقل دما رکھا “یعنی خونی کھیت “ ان کی زبان میں یہی اسکے معنی ہیں ۔{U qیہودا ہ کو اس شیطانی کام کے لئے رقم دی گئی جس سے اس نے میدان خریدا لیکن یہوداہ سر کے بل گرا اور اس کا پیٹ پھٹا اور انتڑیاں باہر نکل پڑیں۔AT [This verse may not be a part of this translation]AS [This verse may not be a part of this translation]@R {اس کے چند دن بعد ایمان لا نے وا لوں کا ایک اجلاس مقرر ہوا ۔ جس میں تقریباً ایک سو بیس افراد جمع ہوئے تھےFQ تما م ر سول جو وہاں اکٹھے ہو ئے تھے سب ہی ایک مقصد کے ساتھ دعا کے لئے جمع ہو ئے تھے ان میں چند عورتیں بھی تھیں جن میں مریم یسوع کی ماں اور اس کے بھا ئی بھی رسولو ں کے ساتھ شا مل تھے۔EP  تمام رسول یروشلم میں داخل ہو ئے اور اوپر اس کمرے میں پہنچے جہاں پر وہ ٹھہرے ہو ئے تھے۔ان سارے رسولوں میں پطرس ،یوحنا ، یعقوب ،اندریاس ، فلپس،تو ما ،برتلما ئی ،متیّ اور الفا ئس کا بیٹا یعقوب سائمن جو قوم پرست تھا اور یہوداہ جو یعقوب کا بیٹا بھی تھا۔eO E وہ سب رسول زیتون کی پہا ڑی سے واپسی کے بعد یروشلم کی طرف روانہ ہو ئے وہ پہا ڑی یروشلم سے تقریباً نصف میل کی دوری پر واقع ہے ۔EN  دو آدمیوں نے رسولوں سے پوچھا ،” اے گلیل کے مر دو!تم کھڑے رہ کر آسمان کی طرف کیا دیکھتے ہو ؟” تم نے دیکھا نہیں یسوع کوآسمان کی طرف اٹھا لیا گیا یہی یسوع ہیں اور اسی طرح پھر دوبارہ واپس آئیں گے۔ اور تم ا نکو اسی طرح دیکھو گے جس طرح جا تے ہو ئے دیکھا ہے۔aM = جب یسوع اوپر آسمان میں جا رہے تھے تو وہ آسمان کو دیکھتے رہے اچا نک دو آدمی جو سفید کپڑے پہنے ہو ئے تھے اس کے پہلو میں آئے ۔ L  یہ سب باتیں کہنے کے بعد یسوع کوآ سمان پر اٹھا لئے گئے ۔ ان کے رسو لوں نے اس کی طرف دیکھا تو اسے بادلوں نے اپنے اندر لے لیا اور وہ اسے دیکھ نہ سکے ۔hK Kلیکن مقدس رُوح تم پر آئے گا تب تم قوت پا ؤگے ۔ تم لوگوں کو میرے متعلق گواہی دوگے ۔ تم لوگوں کو سب سے پہلے یروشلم میں کہو گے اور پھر یہو داہ اور سامریہ کے لوگوں سے کہوگے اور دنیا کے ہر خطے میں کہو گے ۔9J mیسوع نے جواب دیا ،” صرف با پ کو اختیار ہے کہ وہ تاریخ اور وقت کا تعین کرے اور تم انہیں نہیں جا نتے ۔_I 9تما م مسیح کے رسولوں نے وہاں جمع ہو کر یسوع سے پوچھا،” خداوند! کیا اسی وقت آپ یہودیوں کو پچھلی بادشاہت عطا کر رہے ہیں؟”~H wیوحناّ نے تم کو پانی سے بپتسمہ دیا تھا لیکن اگلے چند دنوں میں تمہیں مقدس روح کے ذریعہ سے بپتسمہ ملے گا ۔” یسوع کا آسما نوں پر لیجایا جاناG 1ایک دن جب وہ ان کے ساتھ کھا رہے تھے تو اس نے انہیں کہا تھا ،” وہ یروشلم کو چھوڑ کر نہ جا ئے گا ۔ یسوع نے کہا تھا کہ باپ نے تم سے کچھ وعدہ کیاہے جو میں پہلے تم سے کہہ چکا ہوں کہ تم یروشلم میں ہی رہو تا کہ وعدہ پو را اور سچ ہو جا ئے ۔EF یسوع نے خود رسولوں کو بتا یا کہ وہ مرنے کے بعد بھی زندہ تھے۔ یسوع نے بہت سے طریقے سے اس کو ثابت کیا ہے وہ کیا کرنا چاہتے تھے ۔ یسوع موت سے جی اٹھنے کے بعد بھی اپنے رسولوں کو چالیس دن تک نظر آتے رہے ،اور یسوع خدا کی بادشاہت کے متعلق رسولوں سے کہتے رہے ۔E میں نے اس میں ابتداء سے اس دن تک کے واقعات درج کیا ہے جب یسوع کو آسمان میں اٹھا لئے گئے تھے ۔اس واقعہ سے پہلے یسوع نے ان رسولوں سے بات کی جسے اس نے چنا تھا ۔اس نے روح القدس کے ذریعے رسولوں کو کہا کہ اسے کیا کر نا ہے ۔  }}|{{5zaybx wwvutsrqq+pHon%mlmkkLji+gfedcbas``^]][[YXVWVdUTTSRPPOmO(NMLJIHGFE9DaCBA@?[>'=;C:M8>7c654332110S/v.--++*)((*&&)%x$4#"w u+SJ?# - C z P fEIH شہر کے لوگ اس کے کام سے بہت خوش تھے۔:Gmان میں بہت سارے لوگوں کے اندر بد روحیں تھیں۔ لیکن فلپ نے ان بدرحوں کو انہیں چھو ڑ نے پر مجبور کیا اور نا پاک روحیں ان میں سے گرجدار آوازوں میں چلا کر باہر نکل گئیں۔ وہاں بہت سے مفلوج اور معذور لنگڑے لوگ بھی تھے فلپ نے ان لوگوں کو بھی اچھا کیا ۔RFاور لوگوں نے اس کی تعلیمات کو سنا اور اس کے معجزوں کو دیکھا جو اس نے دکھایا انہوں نے بغور اس کی کہی باتوں کو سنا۔ E فلپ سامریہ کے شہر میں گیا اور لوگوں میں مسیح کے متعلق تبلیغ شروع کر دی۔!D;اہل ایمان ہر جگہ پھیل گئے اور وہاں جا کر انہوں نے لوگوں کو کلام کی خوشخبری دینے لگے ۔BC[This verse may not be a part of this translation]BB[This verse may not be a part of this translation]nA Wساؤل اسٹیفن کے قتل پر راضی تھا۔ ایمان والوں کے لئے تکلیفI@ <وہ گھٹنوں کے بل گرا اور بلند آواز سے پکا را ! “ خداوند انکو اس گناہ کا ذمہ دار نہ بنا “ اتنا کہہ کر وہ مر گیا-?S;جیسے جیسے وہ اسٹیفن پر پتھر پھینکتے تھے وہ یہ دعا کرتا رہا کہ” اے یسوع میری روح کو لے لے ۔”*>M:وہ اس کو شہر سے باہر لے آئے اور اس پر پتھر پھینکنا شروع کر دیا ۔ وہ لوگ جو اسٹیفن کے خلا ف میں گوا ہ تھے، اپنے کپڑے اتار کر ساؤل نامی جوان کے پا ؤں کے پاس رکھ دئیے ۔D=9یہودی قائدین بلند آواز سے چلا نا شروع کیا اور اپنے کانوں کو بند کر لیا سب کے سب مل کر اسٹیفن پر جھپٹ پڑے۔E<8اسٹیفن نے کہا، “ دیکھو ! میں آسمان کو کھلا دیکھتا ہوں اور ابن آدم کو خدا کی داہنی جانب کھڑا دیکھتا ہوں۔”f;E7لیکن اسٹیفن روح القدس سے معمور تھا اس نے آسمان کی طرف دیکھا جہاں اس نے خدا کے جلال اور یسوع کو خدا کے داہنے طرف کھڑا دیکھا ۔A:{6یہودی قائدین نے اسٹیفن کو یہ کہتے سنا اور غصہ سے پاگل ہو گئے وہ غصہ میں اسٹیفن کے خلاف دانت پیسنے لگے ۔Y9+5تم وہ لوگ ہو جو موسٰی کی شریعت کو پائے اور یہ قانون خدا نے اسکے فرشتوں کے ذریعہ دیا لیکن تم نے اسکی اطا عت نہیں کی ۔”P84تمہارے باپ دادا نے ہر نبی کو ستایا ان نبیوں نے کہا تھا کہ ایک پر ہیزگار آئیگا ۔ تمہارے باپ دادا نے ان نبیوں کو قتل کیا اور اب تم پر ہیزگار کے خلاف ہو گئے اور اس کو قتل کردینا چاہتے ہو ۔7)3تب اسٹیفن نے کہا، “ اے یہوداہ تم ہر وقت روح القدس کی مخالفت کرتے ہو خدا کی نہیں سنتے ۔ تم ہمیشہ روح القدس کے خلاف ہمارے آباؤ اجداد کی طرح کھڑے رہتے ہو ۔v6e2یاد رکھو یہ سب چیزیں میری ہی بنائی ہو ئی ہیں ۔” یسعیاہ۶۶:۱۔۲_571اور زمین میرے پیروں تلے کی چوکی ہے اور تم کس قسم کا گھر میرے لئے بناؤ گے ۔ایسی کو ئی بھی جگہ نہیں جہاں میں آرام کر سکوں ۔v4e0لیکن خدائے تعالیٰ اس گھر میں نہیں رہتا جو انسان کے بنا ئے ہو ئے ہوئے ہیں۔ چنانچہ نبی کہتا ہے ۔” خداوند فرماتا ہے آسمان میرا تخت ہے ۔Z3-/لیکن یہ سلیمان تھا جو خدا کے لئے ہیکل بنایا ۔F2.خدا داؤد سے بہت خوش تھا ۔داؤد سے خدا نے کہا،” وہ یعقوب کے خدا کے لئے ایک مکان (ہیکل ) بنانے کی اجازت دے ۔ “j1M-بعد میں ہمارے ہمارے باپ دادا نے یشوع(جوشوا) کی قیادت میں دوسری قوموں کی زمینوں کو فتح کئے، خدا نے دوسری قوموں کو باہر کیا اور ہمارے آباؤاجداد زمین پر اسی خیمہ کے ساتھ داخل ہوئے جو انہوں نے اپنے آباؤ اجداد سے لیا تھا ۔ انہوں نے اسکو ویسا ہی رکھا جو داؤد کے زمانہ تک رہا ۔"0=,“شہادت کا خیمہ بیابان میں ہمارے باپ دادا کے پاس تھا ۔ خدا نے موسٰی سے کہا تھا کہ “کس طرح”خیمہ بنائے اور خدا کے بنائے ہو ئے طریقہ کے مطابق اس نے خیمہ بنایا ۔v/e+اور تم اپنے ساتھ مولک خیمہ کو لئے پھر تے تھے اورر فان دیوتا کے تارے کو لئے پھرتے تھے ۔ گویا تم ان بتوں کے لئے پھرتے تھے جنہیں تم نے عبادت کے لئے بنایا تھا ۔ اس لئے تمہیں بابل سے دور نکالتا ہوں ۔ عاموس۵:۲۵۔۷.'*خدا نے انکی طرف سے منھ پھیر لیا اور انہیں اجرام فلکی ( جھوٹے خداؤں ) کی عبادت کر نے سے نہ رو کا یہ نبیوں کی کتاب میں لکھا ہے: خدا کہتا ہے، اے اسرائیل کے گھرا نے ! کیا تم نے بیابان میں چالیس برس مجھکو ذبیحے اور قربانیاں پیش کی ؟~-u)لوگوں نے ایک بچھڑے کا بت بنایا اور اس بت کی قربانی پیش کی ۔اور لوگ اسکی تقاریب منانے میں خوش تھے جو خود انہوں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا&,E(ہمارے باپ دادا نے ہارون سے کہا، ہم یہ نہیں جانتے ہیں کہ موسٰی کا جو ہمیں مصر سے باہر نکال لا یا ہے کیا ہوا ۔اس لئے کوئی ایسا خدا بنایا جائے جو ہماری رہنمائی کرےP+'“لیکن ہمارے باپ دادا نے موسٰی کا کہنا نہیں مانا اور اسکا انکار کردیا اور انکو دوبارہ مصر چلے جانے کے لئے کہا ۔j*M&یہ وہی موسٰی ہے جو آدمیوں کے ساتھ بیابان میں تھا اور وہ اس فرشتہ کے ساتھ تھا جس نے کوہ سینا پر اس سے کلام کیا اور ہمارے باپ دادا کے ساتھ تھا ۔ موسٰی کو خدا کی طرف سے احکام ملے اور اسنے ہم تک پہنچا ئے۔T)!%یہ وہی موسٰی ہے جس نے اسرائیلیوں سے کہا تھا کہ خدا تمہارے لئے ایک نبی بھیجے گا جو مجھ جیسا اور تم میں سے ہی ہو گا ۔F($یہی شخص موسٰی کہلایا اور لوگوں کو مصر کے باہر لے گیا اس نے طاقتور چیزیں اور معجزے دکھلائے اور موسٰی نے یہ سب چیزیں مصر میں بحر قلزم کے پاس کیں اور چالیس سال تک صحرا میں بھی رہا ۔~'u#موسٰی وہی آدمی ہے جنہیں اسرائیلیوں نے ردّ کیا تھا ان الفاظ سے کہ “ کس نے تمہیں ہمارا منصف اور حکمران بنایا ۔” ہاں موسٰی ہی وہ آدمی تھا جسے خدا نے حاکم اور نجات دہندہ بنا کر بھیجا تھا خدا نے موسٰی کو فرشتہ کی مدد سے بھیجا تھا ۔ وہ فرشتہ شعلہ پوش جھاڑیوں میں انکے لئے ظا ہر ہوا تھا ۔ &"میں دیکھ چکا ہوں کہ میرے لوگ مصر میں مصیبت زدہ ہیں اور انہیں دکھ سے کراہتے سنا ہے میں انہیں بچانے آیا ہوں۔موسٰی!آؤ میں تمہیں مصر واپس بھیجونگا۔*%M!تب خداوند نے ان سے کہا،” ا پنے پیر سے جوتے نکال دو کیوں کہ یہ جگہ جہاں تم کھڑے ہو مقدس ہے ۔@$y خداوند نے کہا،” میں تمہارے آباؤ اجداد کا خدا ابراہیم کا خدا ، اسحٰق کا خدا ، اور یعقوب کا خدا ہوں” اور موسٰی ڈر سے کانپنے لگا ۔ وہ جھا ڑی کی طرف دیکھتے ہو ئے بھی خوفزدہ تھا ۔-#Sموسٰی دیکھ کر بہت حیرت زدہ تھا وہ دیکھنے کو قریب ہوا تو ایک آواز سنی جو خداوند کی آواز تھی ۔C"“ چالیس سال تک موسٰی کوہ سینا کی ریگستان میں تھے تب اسکے سامنے ایک فرشتہ شعلہ پوش جھا ڑی میں ظا ہر ہوا ۔6!eجب موسٰی نے اس آدمی کو اس طرح کہتے سنا تو وہ مصر چھوڑ دیا اور مدیان میں رہنے چلے گئے ۔ وہ مدیان میں ایک اجنبی کی مانند تھا مدیان میں رہنے کے دوران موسٰی کے دو لڑکے ہوئے ۔y kکیا تم مجھے مارنا چاہتے ہو جس طرح تم کل اس مصری کو ماردیا تھا ؟taان میں سے ایک جو غلطی پر تھا موسٰی کو ڈھکیل دیا اور موسٰی سے کہا ! کیا کسی نے تم کو ہمارے درمیان منصف یا بادشاہ حکمران مقرر کیا ہے ۔؟H دوسرے دن موسٰی نے دیکھا کہ دو اسرائیلی لڑ رہے ہیں اور موسٰی نے دونوں میں سلامتی و مصالحت کی یہ کہتے ہو ئے کو شش کی کہ تم دونوں آپس میں بھا ئی ہو پھر کیوں ایک دوسرے پر ظلم کر تے ہو ۔fEموسٰی نے محسوس کیا کہ اسرائیلی برادری یہ سمجھیں گے کہ خدا انکو بچانے کے لئے اسکو استعمال کر رہا ہے لیکن وہ لوگ نہیں سمجھے ۔Sموسیٰ نے دیکھا کہ ایک مصری ایک ایک اسرائیلی سے بد سلوکی کررہا ہے ۔ اور موسٰی نے اسرائیلی کی طرف داری کی اور موسٰی نے اس مصری کو اسرائیلی کو ستانے پر سزا دی اور اس طرح مارا کہ وہ مر گیا ۔F“ جب موسیٰ تقریباً چا لیس سال کے ہو ئے تو اسکے دل میں یہ خیال آیا کہ اپنے ہم وطن اسرائیلی بھائیوں سے ملے ۔/موسیٰ نے مصریوں کے تمام علوم کی تعلیم پائی وہ بہت زیادہ ذہین اور قادرالکلام تھا۔^5جب انہیں بھی باہر پھینک دیا گیا تو فرعون کی بیٹی نے انہیں لیا اور اس لڑکے کی اس طرح پرورش کی جیسے وہ اس کا اپنا لڑکا ہو۔Y+ایسے موقع پر موسیٰ پیدا ہوا جو بہت خوبصورت لڑکا اور خدا کو پیارا تھا ۔ وہ تین مہینے تک اپنے باپ کے گھر میں پلتا رہا ۔Z-اس بادشاہ نے ہما رے آباؤاجداد سے ایسی بد سلو کی کی کہ اس نے ان پر زبر دستی کی ان کے بچوں کو باہر مر نے کے لئے چھو ڑدیا۔Sتب ایک دوسرا بادشاہ مصر پر حکومت کر نا شروع کر دیا اس کو یوسف کے متعلق کچھ معلوم نہ تھا ۔ وہ یوسف کو نہ جانتا تھا۔“جب مصر میں اسرائیلیوں کی تعداد بڑھ گئی اور ان کی آبا دی بڑھی اس طرح خدا نے ابراہیم سے جو وعدہ کیا تھا اس کے پورے ہو نے کا وقت قریب آرہا تھا۔]3بعد میں ان نعشوں سکم میں منتقل کیا گیا اور اس جگہ دفن کئے گئے جسے ابراہیم نے چاندی دے کر ہمور کے بیٹوں سے خرید لیا تھا۔ یعقوب مصر کو گئے اور یعقوب اور اس کے باپ دا دا مصر میں ان کے مر نے تک رہے۔تب یوسف نے چند آدمیوں کو اپنے باپ یعقوب کو مصر کو بلا نے کے لئے بھیجا اور ساتھ ہی اپنے تمام رشتہ داروں کو بھی جو تقریباً۷۵ کی تعداد میں تھے۔w پھر اس کے بعد انہوں نے دوبارہ سفر کیا اس مرتبہ یوسف نے اپنے بھا ئیوں کو بتا یا کہ وہ کو ن ہے ؟ اور فرعون اس طرح یوسف کے خاندان سے واقف ہوا ۔U# لیکن یعقوب نے سنا کہ مصر میں اناج جمع ہے تو اس نے اپنے بز رگوں آباؤ اجداد کو روا نہ کیا یہ مصر کے لئے پہلا سفر تھا ۔W' مصر اور کنعان میں ز بردست قحط پڑا جس کی وجہ سے بڑی مصیبت آئی اور ہمارے آباؤ اجداد کو کھانے کے لئے کچھ نہیں ملا تھا ۔  یوسف نے کئی تکا لیف کا سامنا کیا لیکن خدا نے اس کو ان تمام تکا لیف سے بچایا، فرعون جو مصر کا بادشا ہ تھا یوسف کو چاہتا تھا اور اس نے یوسف کو مقبولیت دی یہ مقبولیت اس کی دانائی کی بنا ء پر جو خدا نے یوسف کو عطا کی تھی۔ فرعون نے یوسف کو مصر کا سردار بنایا اور یوسف کو فرعون کے محل کا حاکم بھی ۔r ] “ یہ بزرگ باپ اپنے بھا ئی یوسف سے حسد کر تے تھے ۔ انہوں نے یوسف کو بطور غلام بنا کر مصر میں فروخت کر دیا لیکن خدا یوسف کے ساتھ تھا ۔@ yخدا نے ابراہیم سے ایک عہد لیا اور اس عہد کی نشا نی تھی ختنہ اور جب ابراہیم کا بیٹا ہوا تو اس نے اس کی پیدا ئش کے آٹھویں دن ختنہ کر وا ئی یہ لڑکا اسحاق کہلا یا اسحاق نے بھی اپنے بارہ لڑ کوں کی ختنہ کر وائی ۔ جو بعد میں بارہ قبیلوں کے بزرگ پیدا ہو ئے ۔ 1لیکن میں اس قوم کے لوگوں کو سزا دونگا جنہوں نے انہیں غلام بنایا اور خدا نے یہ بھی کہا اس کے بعد تمہاری نسل وہاں سے چلی آئیگی اور اسی جگہ میری عبادت کریگی۔0 Yاور یہی خدا نے ابراہیم سے کہا تھا، “ تمہاری نسل دوسرے ملک میں اجنبی کی طرح رہے گی اور وہاں کے لوگ انکو غلا می میں رکھیں گے اور ان سے چار سو سال تک برا سلوک کریں گے ۔”m Sلیکن خدا نے اسکو یہاں کی زمین کی کوئی میراث نہیں دی حتٰی کہ ایک فٹ زمین بھی نہیں دی لیکن خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا کہ آئندہ اسکو اور اسکے بچوں کو یہ زمین دیگا ۔اس وقت ابراہیم کے کوئی اولاد نہیں تھی ۔اس لئے ابراہیم نے کلدیہ کو چھوڑا اور حاران میں جا بسا اور وہاں اسکے باپ کے مرنے کے بعد خدا نے اسکو اس ملک میں لا کر بسا دیا جہاں اب تم رہتے ہو ۔?wخدا نے ابراہیم سے کہا، “ تم اپنے ملک اور لوگوں کو چھوڑو اور ایسے ملک کو چلے جاؤ جو میں تمہیں بتاؤنگا۔Mاسٹیفن نے جواب دیا، “ میرے یہودی باپ اور بھائیو غور سے سنو!” خدا ذوالجلال ہمارے باپ ابراہیم پر اس وقت ظا ہر ہوا جب کہ وہ مسوپتامیہ میں تھے یہ ان کے حاران میں رہنے سے پہلے کی بات ہے۔s aاعلیٰ کاہن نے اسٹیفن سے پوچھا ، “ کیا یہ سب چیزیں سچ ہیں ؟”T!تمام لوگ جو اجلاس میں تھے بغور اسٹیفن کو دیکھ رہے تھے اور انہوں نے دیکھا اس وقت اسکا چہرہ کسی فرشتے کے مماثل تھا۔a;ہم نے اس کو یہ کہتے سنا ہے کہ یسوع ناصری اس مقام کو برباد کریگا ۔اور ان رسموں کو بدل ڈالیگا جو موسٰی نے ہمیں سونپی ہیں ۔”yk یہودیوں نے چند لوگوں کو اس مجلس میں اسٹیفن کے خلاف جھوٹ بولنے کے لئے لا ئے ان لوگوں نے کہا، “ یہ آدمی مقدس مقامات کے لئے نہ صرف بری باتیں کہتا ہے بلکہ موسٰی کی شریعت کے خلاف بھی کہتا ہے اور یہ باز نہیں آتا ۔S ان یہودیوں نے لوگوں کو مشتعل کرنا شروع کردیا اور ساتھ ہی عمر رسیدہ یہودی قائدین اور شریعت کے معّّلمّین کو بھی اور وہ سب اسٹیفن کے پاس گئے اس کو پکڑا یہودی قائدین کے اجلاس میں پیش کیا ۔[/ وہ یہودی چند آدمیوں کو لائے جنہوں نے کہا ، “ ہم نے سنا ہے کہ اسٹیفن لوگوں سے موسٰی اور خدا کے خلاف بری باتیں کہتا ہے ۔zm لیکن روح اسٹیفن کی مدد کررہی تھی اور وہ دانائی کی بات کر رہا تھا ۔ اسکے الفاظ اتنے طاقتور اور جامع تھے کہ یہودی اسکا مقابلہ نہ کر سکے ۔~w چند یہودی جن کا تعلق یہودیوں کے کسی ایک یہودی ہیکل سے تھا اسٹیفن کے پاس آکر لڑنے لگے جو لبرتینوں کا ہیکل کہلاتا تھا یہ ہیکل کرینیوں کے یہودیوں کا بھی تھا اور اسکندریہ کے رہنے والے یہودیوں کا بھی سلیسیاہ اور ایشیاء کے یہودی بھی ان میں تھے ۔ یہ تمام آئے اور اسٹیفن سے بحث کر نے لگے ۔S}اسٹیفن جو فضل اور قوّت سے معمور تھا خدا نے اسکو معجزہہ دکھا نے کی اور لوگوں کو نشانیاں دکھا نے کی صلاحیت دی تھی ۔6|eخدا کا کلام زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا شروع ہو گیا ،یروشلم میں اہل ایمان کا گروہ زیادہ سے زیادہ بڑھتا گیا حتیٰ کہ یہودی کاہنوں کی بڑی کلیساء ا س دین کی تابع ہو گئی۔B{[This verse may not be a part of this translation]Bz[This verse may not be a part of this translation]yتا کہ اپنے کام میں دل جوئی سے وقت دیں: دعا اور خدا کے کلام کی تعلیم دے سکیں ۔”pxYپس اے میرے بھائیو! اپنے میں سے کسی سات آدمیوں کو چن لو ، جو روحانی طور سے کامل اور عقلمند بھی ہو ں۔ہم یہ کام انکے حوالے کر دیں گے ۔wمسیح کے بارہ رسولوں نے تمام اہل ایمان کو بلاکر کہا ، “ یہ صحیح نہیں ہے کہ خدا کے پیغام کی تعلیم کو روک دو جو ہمارا کام ہے ۔ہمارے لئے یہی بہتر ہو گا کہ غذا کی تقسیم میں مدد کر نے کی بجائے ہم خدا کی تعلیمات کو جاری رکھیں ۔=v uیسوع کے ماننے والے کئی لوگ شامل ہو تے گئے تو یونانی مائل یہودی عبرانیوں کی شکایت کر نے لگے وہ کہتے تھے کہ انکی بیویاں برابر کا حصّہ جو ہر روز تقسیم ہو تا تھا نہیں پاتی تھیں۔Ju *اور ہر روز وہ مسلسل لوگوں کو تعلیم دیتے رہے گھروں میں اور ہیکل میں اور خوشخبری کہتے تھے کہ یسوع ہی مسیح ہے ۔7tg)مسیح کے رسولوں نے وہاں مجلس کو چھو ڑا ۔وہ خوش ہو ئے کیوں کہ یسوع کے نام کی خاطر بے عزت ضرور ٹھہرے۔ s(انہوں نے رسولوں کو دوبارہ بلایا اور انکو پٹوایا اور حکم دے کر چھوڑ دیا ، “ وہ دوبارہ یسوع کے متعلق کچھ نہ کہا، “ تب انہوں نے رسولوں کو آزاد کیا۔+rO'لیکن اگر یہ خدا کی طرف سے ہے تو تم انہیں روک نہیں سکو گے اور تم بھی شاید خدا سے لڑنے والوں میں شمار کئے جاؤ گے ۔” یہودی قائدین نے گیملی ایل کی بات سے اتفاق کر لیا ۔?qw&میں تم سے کہتا ہوں ان آدمیوں سے دور رہو انہیں تنہا چھوڑ دو اگر یہ لوگوں کا منصوبہ ہے تو یہ ناکام ہوگا۔Qp%اس کے بعد ایک آدمی یہودا گلیل سے مردم شماری کے وقت آیا تھا ۔اس نے بھی کچھ لوگوں کو اپنی طرف راغب کر لیاتھا ۔وہ بھی مارا گیا اور جتنے اسکے ماننے والے تھے سب پراگندہ ہو گئے ۔اور بھاگ گئےjoM$یادکرو جب تھیوداس ظاہر ہوا تھا ۔اس نے کہا تھا کہ میں ایک اہم شخص ہوں تو تقریباً ۴۰۰ آدمی اسکے ساتھ ہو گئے ۔لیکن وہ مارا گیا اور اسکے لوگ سب پراگندہ ہو گئے ۔اور تمام چیزیں بغیر فائدہ کے ختم ہو گئیں ۔An{#اور پھر ان سے کہا ، “ اے بنی اسرائیلیو خبردار رہو تم ان لوگوں کے ساتھ جو کر نا چاہتے ہو ہوشیاری سے کرو۔ m9"ایک فریسی جس کا نام گیملی ایل جو شریعت کا استاد تھا ۔سب لوگ اسکی عزت کر تے تھے اس نے کہا کہ میں مسیح کے رسولوں کو چند منٹ کے لئے اجلاس سے باہر بھیج دیا جائے ۔l7!جب یہودی قائدین نے یہ ساری باتیں سنیں تو غصہ میں آگئے اور رسولوں کو قتل کر نا چاہا ۔k# ہم نے یہ سب کچھ دیکھا اسلئے ہم کہتے ہیں، “ یہ سب کچھ سچ ہے ۔روح القدس بھی اور سب چیزیں سچ ہیں ۔خدا نے ان سب لوگوں کو جو اسکی اطا عت کر تے ہیں روح دی ہے ۔Qjیسوع کو خدا نے داہنی جانب سے بلند کیا اور اسکو خدا وند اور نجات دہندہ بنایا ۔ یہ اس لئے کیا تاکہ تمام یہودی اپنے دلوں کو اور زندگیوں کو بدلیں تب خداوند انکے گناہوں کو معاف کر سکتا ہے ۔Giتم نے یسوع کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا ، لیکن خدا جو ہمارے آباؤ اجداد کا خدا ہے یسوع کو موت سے اٹھا لیا ہے ۔hپطرس اور دوسرے رسولوں نے جواب دیا، “ ہمیں خدا کا حکم ماننا ہے تمہارا نہیں ۔>gu“ ہم نے تم سے کہا تھا کہ اس آدمی کے متعلق سے تعلیم نہ دینا لیکن تم نے سارے یروشلم میں اپنی تعلیم پھیلا دی اس طرح تم اس شخص کی موت کی ذمّہ داری ہماری گردن پر رکھنا چاہتے ہو ۔”Rfسپاہی رسولوں کو مجلس میں لے آئے اور انہیں یہودی قائدین کے سامنے کھڑا کر دیا ۔ اعلیٰ کاہن نے رسولوں سے سوال کیا ۔Te!تب کپتان اور پہرے دار ہیکل گئے اور رسولوں کو لے آئے ۔ لیکن انہوں نے طاقت کا استعمال نہیں کیا کیوں کہ وہ لوگوں سے ڈرے ہو ئے تھے اس خیال سے کہ کہیں لوگ غصّہ میں آکر انہیں سنگسار نہ کر دیں ۔zdmتب دوسرا شخص آیا ۔اور ان سے کہا، “ سنو! جن لوگوں کو تم نے جیل میں رکھا تھا وہ ہیکل کے آنگن میں کھڑے ہیں اور لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں ۔”Gcہیکل کے کپتان اور دوسرے کاہنوں کے رہنما نے یہ سنا تو حیران ہو ئے اور سوچنے لگے کہ “اس کاانجام کیا ہوگا ؟”,bQانہوں نے کہا، “ جیل بند اور اس میں تالا لگا ہوا تھا اور نگراں کار سپا ہی بھی دروازوں پر تھے۔ لیکن جب ہم نے جیل کا دروازہ کھو لا تو ہم نے دیکھا کہ وہاں کو ئی نہ تھا ۔Kaانہوں نے چند لوگوں کو جیل بھیجا تا کہ وہ مسیح کے رسولوں کو لا ئیں۔ وہ لوگ جیل گئے ۔ لیکن انہوں نے وہاں رسولوں کو نہیں پا یا اور وہ واپس آئے آکر یہودی قائدین سے اس واچعہ کی اطلاع دی ۔~`uجب رسولوں نے یہ سنا تو انہوں نے حکم کی تعمیل کی اور ہیکل کو گئے یہ پہلی صبح کا وقت تھا۔ رسولوں نے تعلیم دینی شروع کی۔ اعلیٰ کاہن اور ان کے دوستوں کے گروہ نے یہودی قائدین کی اور اہم یہودی بزرگوں کی مجلس طلب کی ۔_/“ جاؤ اور ہیکل میں کھڑے ہو کر تمام لوگوں کو اس یسوع کی نئی زندگی کے متعلق بتا ؤ۔”!^;لیکن رات کے وقت خداوند کے فرشتے نے جیل کے دروازے کو کھولا اور انہیں باہر لا کر کہا، ۔y]kانہوں نے مسیح کے رسولوں کو گرفتار کر کے حوا لات میں بند کردیا۔\7اعلیٰ کا ہن اور اس کے دوستوں گروہ جن کا تعلق صدوقیوں سے تھا ان سے حسد کر نے لگے تھے ۔[جو لوگ یروشلم کے اطراف گاؤں سے آکر جمع تھے، اور اپنے ساتھ بیماروں اور نا پاک روحوں کے ستا ئے ہو ئے لوگوں کو لا ئے تھے اور یہ تمام لوگ شفا یاب ہو گئے۔Zپس لوگ اپنے بیماروں کو سڑکوں پر لے آئے، کیوں کہ وہ سن چکے تھے کہ پطرس وہاں آرہا ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنے بیمار لوگوں کو چار پائیوں اور پلنگوں پر لا ئے اس خیال سے کہ کم ازکم اس کا سا یہ ہی پڑنے سے وہ لوگ تندرست ہو جا ئیں گے۔ Y زیادہ سے زیادہ لوگ جن میں مرد اود عورتیں بھی ہیں خداوند پر ایمان لا ئے۔_X7 لیکن ان لوگوں میں سے کسی کو جرأت نہیں ہوئی کہ ان میں جا ملے ، اور تمام لوگ مسیح کے رسولوں کے متعلق اچھے خیالات بیان کرے۔BW} رسولو ں نے بہت سے معجزے دکھا ئے اور کئی عجیب چیزیں بھی ظاہر کیں تمام لوگو ں نے ان چیزوں کو دیکھا۔ تمام رسول ایک ساتھ سلیمان کے بر آمدہ میں جمع ہوئے۔ ان تمام کا ایک ہی مقصد تھا۔"V= تمام اہلِ ایمان اور وہ لوگ جنہوں نے یہ واقعہ دیکھا اور سنا تو یہ سن کر خوفزدہ ہو گئے ۔Uw دوسری صبح صفیرہ اس کے پیروں پر گری اور مر گئی نو جوان نے اندر آکر دیکھا تو وہ مر چکی تھی چنانچہ با ہر لے جا کر اس کے شوہر کے پاس دفن کر دیا۔lTQ پطرس نے کہا، “ تم اور تمہا رے شوہر نے کیوں خداوند کی روح کو جانچنے کا فیصلہ کیا سنو! “کیا تم پیروں کی آہٹ سنتی ہو وہ آدمی جس نے تمہا رے شوہر کو دفنایا وہ دروازے پر ہے۔ اور وہ تمہیں بھی لے جا ئیں گے ۔”$SAپطرس نے اس سے کہا، “ تمہیں کتنی رقم زمین کے فروخت کرنے پر ملی تھی کیا رقم اتنی ہی تھی جتنی کہ حننیاہ نے بتا ئی تھی؟صفیرہ نے جواب دیا ہاں اتنی ہی رقم ملی تھی۔”LRتین گھنٹے کے بعداس کی بیوی صفیرہ اندر آئی اس کو تمام واقعات معلوم نہیں تھے جو اس کے شوہر کے ساتھ پیش آئے تھے۔BQ[This verse may not be a part of this translation]BP[This verse may not be a part of this translation]ROفروخت کر نے سے پہلے اس پر تمہا را حق تھا اور بعد اس کے بھی تم رقم کو اپنی مرضی کی مطا بق رکھ سکتے تھے پھر یہ شیطا نی خیال کیسے آیا ؟ دل میں کس طرح آیا۔ تم نے انسان سے نہیں خدا سے جھوٹ کہا۔{Noپطرس نے کہا ،” حننیا ہ کیا شیطان نے تیرے دل میں یہ بات ڈال دی کہ روح القدس سے جھوٹ بولے اور زمین کی قیمت میں سے کچھ اپنے لئے رکھ چھوڑے۔؟PMلیکن اپنی زمین فروخت کر نے کے بعد رقم کا ایک حصہ رسولوں کو پیش کیا اور ایک حصہ بیوی کی مرضی سے اپنے لئے رکھ لیا۔AL }حننیاہ نامی ایک شخص تھا ۔حننیاہ کی ایک بیوی تھی جس کا نام صفیرہ تھا۔ اس نے زمین کا کچھ حصہ فروخت کردیا۔K%یوسف کا ایک کھیت تھا اس نے اسکو فروخت کیا اور رقم لاکر مسیح کے رسولوں کو دیدیtJa$ایک شخص جس کا نام یوسف اور رسولوں میں اسکو برنباس یعنی” دوسروں کی مدد کر نے والا رکھا ۔” وہ لاوی تھا اور وہ کپرس میں پیدا ہوا تھا ۔dIA#اس طرح ہر ایک رسول کو اسکی ضرورت کے مطابق دیا گیا ۔,HQ"اور وہ تمام حاصل کیا جن کی انکو ضرورت تھی ۔کیوں کہ جس کسی کے پاس زمینات یا مکانات تھے وہ فروخت کر دیتے اور انکی قیمت لاکر رسولوں اور مریدوں میں تقسیم کر دیتے تھے ۔\G1!مسیح کے رسولوں نے بڑی قوت سے خداوند یسوع کے دوبارہ جی اٹھنے کی گواہی دی ا ور خدا کا بہت بڑا فضل ا ن تما م لوگوں پر تھا ۔ ~}|{zynxwwv0utts>rqpo}nmflljihgfeexdcba`_C^r]]!\,['ZYX`WVhUTmSQPP O@MKK_JIHG FXEDBB/A_@t?>K=oMW اس طرح تین مرتبہ ہوا پھر سب چیزیں آسمان کی طرف چلی گئیں ۔"L= لیکن دوبارہ ہی آسمان سے آواز آئی کہا کہ جن کو خدا نے پاک و طاہر کیا اسے تم نجس نہ کہو ۔@Ky لیکن میں نے کہا نہیں اے خدا وند !میں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی چیزوں کو نہیں کھا یا جو حرام و ناپاک ہو ۔?Jw میں نے ایک آواز سنی جو مجھ سے کہہ رہی تھی “اے پطرس اٹھو !ان میں سے کسی بھی جانور کو مارو اور اسے کھا ؤ۔)IK اس پر میں نے نظر کی تو اس میں زمین کے چوپا ئے اور جنگلی جانور کیڑے مکوڑے اور پرندے دیکھے ۔:Hm پطرس نے کہا، “ جب میں جوفا شہر میں تھا اور میں دعا میں مشغول تھا تو میں نے رویا میں دیکھا کو ئی چیز چادر جیسی لٹکتی ہوٹی زمین کی طرف آرہی ہے وہ چیز میرے قریب آکر ٹھہر گئی ۔OG چنانچہ پطرس نے انکو سارا واقعہ سنایا ۔TF! انہوں نے کہا، “ تم ایسے لوگوں کے گھر میں گئے جو یہودی نہیں مختون بھی نہیں حتیٰ کہ تم نے انکے ساتھ کھا نا کھایا ۔” E جب پطرس یروشلم میں آیا تو کچھ یہودی جو اہل ایمان تھے اس سے بحث کر نے لگے ۔-D U یہوداہ میں رسولوں اور بھا ئیوں میں سنا کہ غیر یہودیوں نے بھی خدا کی تعلیم کو قبول کرلیا ہے ۔0CY 0پطرس نے کر نیلیس کو حکم دیا اور اسکے دوستوں اور رشتہ داروں کو بھی حکم دیا کہ یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ دو ۔ تب لوگوں نے پطرس سے کہا ، “کچھ اور دن وہ انکے ساتھ رہے ۔”{Bo /تب پطرس نے کہا، “ ہم انہیں پا نی سے بپتسمہ دینے سے انکار نہیں کر سکتے انہوں نے ہماری طرح روح القدس کو پا یا ہے جیسا کہ ہم نے پایا تھا ۔”)AK .یہودی اہل ایمان نے سنا کہ وہ طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں اور خدا کی تعریف بیان کر تے ہیں ۔k@O -وہ اہل ایمان یہودی جو پطرس کے ساتھ آئے تھے بہت حیران تھے ۔ وہ حیران اس لئے تھے کہ روح القدس کا نزول غیر یہودیوں پر بھی ہوا تھا۔:?m ,جب کہ پطرس یہ الفاظ کہہ ہی رہا تھا کہ روح القدس کا ظہور تمام لوگوں پر ہوا جو اسکی تقریر سن رہے تھے ۔}>s +ہر آدمی جس کا ایمان یسوع پر ہے اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے ۔ خدا اسکے گناہوں کو معاف کر دیگا خدا کے نام پر اور سب نبیوں نے کہا کہ یہ سچ ہے”.=U *یسوع نے کہا کہ تم لوگوں میں تبلیغ کرو ۔ پھر اس نے ہم سے کہا کہ ہم لوگوں سے کہیں کہ وہ وہی ہے جس کو خدا نے سب لوگوں کے لئے منصف بنایا جو لوگ زندہ ہیں اور جو مر گئے ہیں ۔d<A )لیکن سب لوگ یسوع کو نہ دیکھ سکے بلکہ وہی لوگ جس کو خدا نے گواہی کے لئے چنا تھا وہی دیکھ سکے ۔ ہم اسکے گواہ ہیں کیوں کہ موت کے بعد جب یسوع کو زندگی دیکر اٹھا یا گیا تو ہم نے اسکے ساتھ کھا یا پیا ہے ۔%;C (لیکن اسکی موت کے تیسرے دن خدا نے یسوع کو جلا یا تاکہ لوگ واضح طور پر یسوع کو دیکھ سکیں ۔T:! 'ہم نے دیکھا کہ ان تمام چیزوں کو جو یسوع نے یہودیوں کے ملک اور یروشلم میں کیا تھا۔ہم اسکے گواہ ہیں۔ لیکن یسوع کو مار ڈالا گیا انہوں نے یسوع کو کیل سے چھیدا اور لکڑی کے تختہ پر مصلوب کیا ۔69e &کیا تم یسوع ناصری کے متعلق جانتے ہو کہ خدا نے اسے روح ا لقدس سے معمور کر کے طاقت دی اسے مسیح بنایا ۔ یسو ع ہر طرف گیااور لوگوں کے لئے اچھے کام کئے ۔ یسوع نے ان لوگوں کو اچھا کیا جو ابلیس کے شکار ہو ئے تھے ۔ا س سے ظاہر ہے کہ خدا یسوع کے ساتھ ہے ۔n8U %تم جانتے ہو کہ سارے یہوداہ میں کیا ہوا ۔ یہ گلیلی میں شروع ہوا اس کے بعد یوحناّ نے لوگوں کو تبلیغ کی اور بپتسمہ کے متعلق بتا یا ۔Z7- $خدا نے یہودیوں سے کہا ہے اور انہیں خوشخبری دی ہے کہ امن وامان یسوع مسیح سے ہی آتا ہے ۔یسوع ہی سب لوگوں کا خدا وند ہے ۔}6s #اورخدا ہر اس آدمی کو قبول کرتا ہے جو اس کی عبادت کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں ۔ اس بات کی کوئی بھی اہمیت نہیں کہ کون سے ملک سے وہ آیا ہے ؟P5 "پطرس نے کہنا شروع کیا، “ میں اب سچا ئی سے سمجھتا ہوں کہ خدا کی نظر میں ہر ایک برا بر ہیں۔وہ کسی کا طرفدار نہیں ۔44a !اسی لئے میں نے جلد ہی تمہیں لا نے کیلئے آدمیوں کو روا نہ کیا تم نے بہت اچھا کیا جو آگئے اب ہم سب یہاں موجود ہیں تا کہ جو بھی خدا وند نے تم سے کہا ہے وہ ہم تم سے سنیں گے ۔”\31 اس نے قبول کیا اور وہ تمہیں یاد کرتا ہے ۔ اس لئے تم کچھ آدمیوں کو جو فا روا نہ کرو اور شمعون پطرس کو بلا ؤ پطرس اس شخص کے مکان میں ہے جس کا نام شمعون دباّغ ہے اور اس کا مکان سمندر کے کنا رے ہے ۔2+ اس نے کہا، “ اے کر نیلیس خدا نے تمہا ری دعا ؤں کو سن لی اور خیرات کو دیکھ چکا ہے ۔<1q کر نیلیس نے کہا، “ چار روز پہلے میں اپنے گھر میں دعا کر رہا تھا وہ یہی وقت ہوگا تین بجے کا ۔ اچا نک ایک آدمی میرے سامنے کھڑا ہوا تھا جو بہت ہی چمکدار پو شاک پہنے ہوئے تھا ۔”60e اسی لئے میں ان آدمیوں کے ساتھ بے عذر چلا آیا پس اب مجھے کہو کہ تم نے انہیں میرے پاس کیوں بھیجا ؟”I/  پطرس نے لوگوں سے کہا، “ تم اچھی طرح جانتے ہو کہ یہودیوں کی شریعت کے خلا ف ہے کہ ایک یہودی دوسرے سے جو غیر یہودی ہے ملے لیکن خدا نے مجھ سے کہا کہ میں کسی بھی آدمی کو” نجس “ نہ کہوں۔b.= پطرس نے کر نیلیس سے باتوں کا سلسلہ جا ری رکھا اور پھر پطرس اندر گیا اور اس نے دیکھا کہ لوگوں کی ایک بڑی کلیسا وہاں جمع ہے۔;-o لیکن پطرس نے اس سے اٹھنے کو کہا۔ پطرس نے کہا، “ اٹھو اور کھڑے ہو جا ؤ! میں تم جیسا ہی ایک آدمی ہوں۔”?,w جب پطرس گھر میں داخل ہوا تو کر نیلیس اس سے ملا اور پطرس کے قدموں میں گر گیا اور اس کی عبا دت کر نے لگا ۔q+[ دوسرے دن وہ شہر قیصریہ میں آئے ۔کر نیلیس انہی کے انتظار میں تھا ۔ اور اپنے رشتہ داروں اور فریسی دوستوں کو گھر پر جمع کر رکھا تھا ۔3*_ پطرس نے آدمیوں سے کہا وہ اندر آئیں اور رات کو یہیں ٹھہریں۔ دوسرے دن پطرس تیار ہو کر ان آدمیوں کے ساتھ روانہ ہوا یسو ع کے کچھ شاگرد جو جوفا میں تھے پطرس کے ساتھ ہو لئے ۔) ان آدمیوں نے کہا، “ یہ مقدس فرشتہ ہے کر نیلیس سے کہا ، “ وہ تمہیں اپنے گھر بلا ئے کرنیلیں ایک فوجی افسر ہے۔ و ہ بہت اچھا اور راست باز آدمی ہے۔ وہ خدا کی عبادت کرتا ہے اور تمام یہو دی اس کی عزت کر تے ہیں۔ اسی فرشتے نے کر نیلیس سے کہا کہ وہ تمہیں اس کے گھر بلا ئے اور جو کچھ تم کہیں اس کو وہ سنے ۔”`(9 چنانچہ پطرس نیچے ان آدمیوں کے پاس گیا اور کہا، “ میں ہی وہ آدمی ہوں جسے تم لوگ دیکھ رہے ہو۔ آپ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں ؟۔”N' “ اٹھو اور نیچے جاؤ ان آدمیوں کے ساتھ جاؤ اور ان سے کو ئی سوال نہ” کرو میں نے ہی انہیں تمہا رے پاس بھیجا ہے ۔”D& پطرس ابھی تم اس رویا کے با رے میں سوچ رہا تھا لیکن روح نے اس کو کہا، “ سنو! تین آدمی تمہیں دیکھ رہے ہیں۔”z%m انہوں نے پو چھا ! “کیا شمعون جو پطرس کہلا تا ہے یہاں رہتا ہے ؟”$' پطرس حیران ہوا کہ آخر یہ کیا رویا تھی۔ کر نیلیس نے جن آدمیوں کو روا نہ کیا تھا انہوں نے مکان دریافت کر کے شمعون کے گھر پہنچے اور دروازے پر آکھڑے ہو ئے ۔#  اس طرح تین بار ایسا ہی ہوا اور پھر وہ تمام چیزیں آسمان پر اٹھا لی گئیں۔;"o لیکن دوسری بار آواز آئی اور کہا، “ خدا نے یہ سب تمہا رے لئے پاک کر دیا ہے اور انہیں نا پا ک نہ کہو۔”T!! لیکن پطرس نے کہا، “ اے خداوند میں ایسا نہیں کر سکتا میں نے ایسی کو ئی غذا نہیں کھا ئی جو صاف نہ ہو اور نا پاک ہو۔”2 ] تب ایک آواز نے پطرس سے کہا، “ اٹھ اے پطرس! ان میں سے کسی بھی جانور کو ما رو اور اس کو کھا جا ؤ۔”+O اس میں ہر قسم کہ جانور کیڑے مکوڑے چوپا ئے اور پرندوں جو ہوا میں اڑتے ہیں اس میں مو جود تھے۔T! اس نے دیکھا کہ آسمان کھل گیا اور ایک چیز جیسے ایک بڑی چادر ہو زمین کی طرف آرہی ہے اس کے چاروں کو نے پکڑے ہو ئے تھے۔V% پطرس بھوکا تھا ۔اور کچھ کھا نا چاہتا تھا لیکن جب وہ لوگ کھانا تیار کر رہے تھے اس وقت پطرس نے رویا (خواب) میں دیکھا ۔N دوسرے دن وہ سفر کرتے ہو ئے اور جو فا کے قریب آئے اس وقت پطر س اوپر چھت پر دعا کر نے کو چڑھا یہ دوپہر کا وقت تھا ۔ کر نیلیس نے ان تینوں کو ہر چیز اچھی طرح سمجھا دی اور انہیں جوفا روانہ کیا ۔~u فرشتہ نے یہ کہا اور چلا گیا ۔کر نیلیس اپنے دو ملازموں اور سپاہیوں کو بلایا یہ سپا ہی دیندار تھا ۔ جو کرنیلیس کے قریبی مدد گاروں میں تھا ۔hI شمعون اب ایک دوسرے آدمی کے ساتھ ٹھہرا ہوا ہے اسکا نام دبّاغ ہے جو چمڑے کا کام کر تا ہے اور سمندر کے کنارے مکان میں رہتا ہے ۔” اب تم کچھ آدمی جوفا بھیجو ایک آدمی جس کا نام شمعون ہے اور وہ پطرس کہلا تا ہے ۔  کر نیلیس نے فرشتہ کو دیکھا اور ڈر گیا لیکن اس نے پو چھا ،” کیا بات ہے جناب ؟”فرشتہ نے کر نیلیس سے کہا، “ خدا نے تمہاری دعا سن لی ہے اور وہ اس بات سے اچھی طرح واقف ہے کہ تم غریبوں کی مدد کرتے ہو ۔خدا تمہیں یاد کرتا ہے ۔\1 ایک دن دوپہر تقریباً تین بجے کر نیلیس نے عالم رویا میں دیکھا کہ خدا کے فرشتہ نے آکر اس کو پکارا اور کہا، “ کر نیلیس۔”% کرنیلیس ایک نیک آدمی تھا۔ وہ اور دوسرے لوگ جو اس کے گھر میں رہتے تھے مسیح خدا کی عبادت کر تے تھے۔ وہ بہت خیرات دیتا اور ہر وقت خدا سے دعا کیا کر تا تھا۔C  شہر قیصر یہ میں ایک شخص کرنیلیس نامی تھا ۔ وہ ایک فوجی پلٹن کا صوبے دار تھا جو “اطالیاتی “ کہلا تی تھی ۔?w +پطرس جو فا میں کھی دنوں تک ٹھہرا وہ شمعون نامی آدمی کے ساتھ ٹھہرا تھا جو چمڑے کی تجارت میں مشغول تھا ۔) *جوفا کے تمام لوگوں کو اس بارے میں معلوم ہوا اور کئی لوگ خداوند پر ایمان لے آئے ۔}s )وہ بیٹھ گئی ۔اس نے ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھا یا اسکے بعد اس نے تمام ماننے والوں کو اور بیواؤں کو کمر ے میں بلا یا اور بتایا کہ تبیّاہ زندہ ہے ۔M (پطرس نے سب کو کمرے کے باہر جانے کو کہا اور گھٹنوں کے بل ہو کر دعا کی اور پھر وہ تبیاہ کی نعش کی طرف متوجہ ہوکر کہا ، “ اے تبیاہ اٹھو ! اور اس نے اپنی آنکھیں کھولدیں اور پطرس کو دیکھا ۔5 'پطرس تیار ہوکر ان کے ساتھ ہو گیا اور جب وہ وہاں پہونچا تو لوگ اسے بالا خانہ پر لے گئے سب بیوائیں پطرس کے اطراف کھڑی تھیں وہ رو رہی تھیں انہوں نے پطرس کو ڈارکس (تبیاہ) کے ملبوسات اور کوٹ جو اس نے اپنی زندگی میں بنائے تھے دکھا ئے ۔6e &شاگردوں نے سنا کہ پطرس لدّہ میں ہے اور چونکہ جوفا لدّہ کے قریب تھا انہوں نے دو آدمی پطرس کے پاس بھیجے اور یہ درخواست کی کہ ہمارے پاس جتنا جلد ہو سکے آجائے دیر نہ کرے ۔ “A { %جب پطرس میمنہ میں تھا ۔ تبیاہ بیمار ہو ئی اور مرگئی اسکے جنازہ کو نہلا کر اوپر بالا خانہ میں رکھا گیا ۔Q  $جوفا شہر میں تبیاہ نام کی ایک عورت تھی جو یسوع کے ماننے والوں میں تھی ۔ (اسکا یونانی نام ڈارکس بمعنی ہرن) تھا ۔وہ ہمیشہ لوگوں سے بھلائی کرتی تھی اور ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کرتی تھی ۔P  #تمام لدّہ کے اور شائرون کے رہنے والے لوگوں نے اسے اس حالت میں دیکھا اورخداوند یسوع پر ایمان لا نے والے ہو گئے ۔g G "پطرس نے اسکو کہا ، “عینیاس خداوند یسوع مسیح تجھے شفاء دیگا کھڑے ہو جا اور اپنا بستر ٹھیک کر۔ اور عینیاس اچانک کھڑا ہو گیا ۔L  !پطرس لدّہ میں ایک مفلوج شخص سے ملا جس کا نام عینیاس تھا یہ مفلوج تھا اور آٹھ سال سے اپنے بستر پر پڑا ہوا تھا ۔B} پطرس نے یروشلم کے اطراف تمام گاؤں میں سفر کر تے ہو ئے ان ایمان والوں کے پاس پہنچا جو لدّہ میں رہتے تھے ۔a; کلیساء کو ہر جگہ پر یہوداہ، گلیل اور سامریہ میں امن تھا روح القدس کی مدد سے ماننے والے اور زیادہ طاقتور ہو گئے اور انکی تعداد بڑھ رہی تھی اہل ایمان نے اپنے طریقے زندگی سے دکھلا ئے کہ وہ خداوند کی تعظیم کی اس کے مطابق رہے اسی لئے اس مجمع کو زیادہ سے زیادہ ترقی ملی ۔5c جب یہ بات بھا ئیوں کو معلوم ہوئی تو وہ اسکو قیصریہ میں لے گئے اور وہاں سے طرسوس کو روانہ کر دیا ۔A{ ساؤل اکثر یہودیوں سے بات کی جو یونانی بولتے تھے اور ان سے بحث کی لیکن وہ لوگ اسے مارڈالنے کے درپے تھے ۔/W ساؤل شاگردوں کے ساتھ یروشلم میں ہر جگہ گیا اور بلا خوف خداوند کی تعلیم کی خوشخبری دیتا رہا ۔/W لیکن برنباس نے اس کو قبول کیا اسے رسولوں کے پاس لے گیا اور کہا کہ ساؤل نے دمشق کی راہ پر خدا وند یسوع کو دیکھا تھا بر نباس نے رسولوں کو سمجھا یا کہ کس طرح یسوع نے اس کو مخاطب کیا اور دمشق میں اس نے کس طرح یسوع کی تبلیغ بلا خوف شروع کی تھی ۔! ساؤل یروشلم گیا اور وہاں شاگردوں کے مجمع میں مل جانے کی کو شش کی لیکن سب ہی اس سے ڈرتے تھے ان کو یقین نہیں آتا تھا کہ ساؤل حقیقت میں یسوع کا شاگرد ہے ۔0Y لیکن ایک رات اس کے کچھ شاگردوں نے اسے لے جا کر ٹوکرے میں بٹھا دیا اور دیوار سے نیچے اتار دیا ۔Q رات دن یہودی شہر پناہ کے دروازوں پر نگرانی کرتے رہے کہ اس کو مار ڈالیں۔ لیکن ساؤل کو ان کے منصوبہ کا علم ہوگیا ۔wg کئی دنوں کے بعدیہودیوں نے ساؤل کو مارڈالنے کا منصوبہ بنایا ۔2~] ساؤل زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو رہا تھا ۔ اس نے ثا بت کیا کہ صرف یسوع ہی مسیح ہے ۔ اس کا ثبوت اتنا طاقتور تھا کہ جو یہودی دمشق میں رہتے تھے اس سے بحث کر نے کے قابل نہ رہے۔-}S جب سب لوگوں نے یہ بات سنی تو حیران ہو ئے اانہوں نے کہا، “ وہ یہی آدمی ہے جو یروشلم میں تھا اور یسوع کے ماننے وا لوں کو تباہ کر نے کی کوشش کررہا تھا۔ اور وہ یہی کرنے کے لئے یہاں آیا ہے اور یہاں یسوع کے ماننے وا لوں کو گرفتار کر نا چاہتا ہے اور انہیں کا ہنوں کے رہنما کے پاس لے جانا چا ہتا ہے جویروشلم میں تھے ۔”\|1 بہت جلد ہی وہ یہودیوں کی عبادت گاہ میں یسوع کے متعلق تبلیغ شروع کی اس نے لوگوں سے کہا، “ صرف یسوع ہی خدا کا بیٹا ہے ۔”K{ تب اس نے کچھ کھا یا تو اور طاقت بحال ہو نے لگی ۔ ساؤل دمشق میں چند روز یسوع کے ماننے والوں کے ساتھ ٹھہرا رہا ۔tza تب فوراً اسکی آنکھوں سے مچھلیوں کے چھلکے گرے اور اس کی بینائی واپس آگئی اور ساؤل دوبارہ دیکھنے کے قابل ہوا وہ اٹھا اور بپتسمہ لیا۔ry] پس حننیاہ اٹھا اور یہوداہ کے گھر کی طرف چلا وہ گھر میں داحل ہوا اپنا ہاتھ ساؤل پر رکھ کر کہا، ساؤل !میرے بھائی! خداوند یسوع نے مجھے بھیجا ہے یہ وہی ہے جسے تم نے یہاں آتے ہو ئے سڑک پر دیکھا تھا ۔ اسی نے مجھے یہاں بھیجا ہے تا کہ تم بینائی پا سکو ۔ اور روح القدس سے معمور ہو جاؤ۔” x “ اور میں اسے بتاؤنگا کہ اسے میرے نام کی خاطر کس قدر دکھ اٹھانا پڑیگا ۔”#w? لیکن خداوند نے حننیاہ سے کہا، “ تو جا! میں نے ساؤل کو اایک اہم کام کے لئے چنا ہے ۔وہ بادشاہ سے میرے بارے میں کہے گا اور دوسری قوموں اور یہودیوں سے بھی کہے گا ۔Pv اب وہ دمشق میں آیا ہے اور اسکو کاہنوں کے رہنما نے اختیار دیا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیں انہیں گرفتار کرے ۔”%uC لیکن حننیاہ نے کہا، “ اے خداوند ! کئی آدمیوں نے مجھے اس شخص کے بارے میں کہا ہے اور اسکی بد سلوکی کے بارے میں جو وہ تمہارے مقدس لوگوں کے ساتھ یروشلم میں کیا ہے ۔Kt ساؤل نے حننیاہ نامی ایک آدمی کو دیکھا کہ اندر آیا ہے اور اپنے ہاتھ اس پر رکھا ہے ۔تب ساؤل دوبارہ دیکھ سکا ۔”Bs} تب خداوند نے حننیاہ سے کہا ، “ اٹھ اور اس گلی میں جا جسے سیدھی گلی کہا جاتا ہے ۔اور یہوداہ کے مکان کو تلاش کر اور ساؤل نامی آدمی کو پوچھ جو طرسوس کا ہے تم اس کو دعا کرتا پاؤگے ۔8ri وہاں دمشق میں یسوع کا ایک ماننے والا تھا جس کا نام حننیاہ تھا۔خدا وند یسوع نے حننیاہ سے عالم رویا میں کہا، “ اے حننیاہ!” حننیاہ نے کہا، “ اے خداوند میں یہاں حاضر ہوں۔”Bq [This verse may not be a part of this translation]p{ ساؤل زمین پر سے اٹھ کھڑا ہوا لیکن جب اپنی آنکھیں کھولیں تو اس کو کچھ دکھا ئی نہ دیا ۔اور جو لوگ اسکے ساتھ تھے اسکا ہاتھ پکڑ کر دمشق لے گئے ۔qo[ لوگ جو ساؤل کے ساتھ سفر کر رہے تھے وہیں رک گئے ۔وہ خاموش تھے ۔انہوں نے کچھ نہیں کہا ۔ انہوں نے آوازتو سنی لیکن کسی کو دیکھ نہ سکے ۔"n= “ زمین سے اٹھو اور شہر جاؤ وہاں تمہیں کو ئی مل کر بتائے گا کہ تمہیں کیا کر نا ہو گا ۔”'mG ساؤل نے پو چھا ، “ خداوند تو کون ہو؟” آواز نے کہا، “ میں یسوع ہوں جس کو تم ستا رہے ہو ۔”Ml ساؤل زمین پر گر گیا اس نے ایک آواز سنی جو اس سے مخاطب ہو کر کہہ رہی تھی ۔”ساؤل!ساؤل تم کیوں مجھے ستا رہے ہو ۔”>ku جب وہ سفر کرتے کرتے شہر دمشق کے قریب پہونچا تو یکا یک آسمان سے چمکدار روشنی آئی اور اسکے گرد چھا گئی۔Ej ساؤل نے ان سے التجا کی کہ وہ شہر دمشق کی یہودی عبادت گاہوں کے نام خطوط لکھے ۔ساؤل یہ بھی چاہتا تھا کہ اعلیٰ کا ہن اسے اختیار دے وہ دمشق میں ایسے لوگوں کو تلاش کرے مر دہو یا عورت جو مسیح کے راستے پر چلتے ہوں تو انکو گرفتار کر کے دمشق سے یروشلم لے آئے ۔fi G ساؤل ابھی تک یروشلم میں تھا خداوند کو ماننے والوں کو ڈرانے اور مارڈالنے کی کوشش کر رہا تھا اس لئے وہ اعلیٰ کاہن کے پاس گیا ۔xhi(فلپ شہر اشدود میں پایا گیا وہاں سے قیصریہ کہ لئے چلا ۔ اس نے تمام قریوں کا سفر کیا وہ خوشخبری کی تبلیغ قیصریہ کے پہونچنے تک کر تا رہا۔{go'جب وہ پا نی سے نکل کر اوپر آئے تو خدا وند کی روح فلپ کو اٹھا لے جا چکی تھی اور افسر نے اسے پھر نہ دیکھا وہ خوشی سے گھر کی راہ پر چلتا رہا ۔Af{&تب افسر نے رتھ بان کو روکنے کے لئے کہا پھر افسر اور فلپ دونوں پا نی میں گئے اور فلپ نے اسکو بپتسمہ دیا ۔Be%[This verse may not be a part of this translation]d1$دوران سفر جب وہ کسی ایسی جگہ پر پہونچے جہاں پا نی تھا ۔تو افسر نے کہا، “ دیکھو!یہاں پا نی موجود ہے اب مجھے بپتسمہ لینے سے کو ئی بھی چیز روک نہیں سکتی ہے۔”.cU#فلپ نے کہنا شروع کیا ، اس نے اسی صحیفہ سے شروع کیا ۔ اور اسے یسوع کے بارے میں خوشخبری سنائی ۔b3"افسر نے فلپ سے کہا ، “ مہر بانی کر کے مجھے بتائیے کہ نبی کون ہے ؟ کس کے بارے میں کہتا ہے؟ “ کیا وہ اپنے بارے میں کہتا ہے یا پھر کسی اور کے بارے میں کہتا ہے ۔|aq!وہ پشیماں تھا کہ اسکے سب حقوق غصب کر لئے گئے۔ اسکی زندگی زمین پر ختم ہو گئی ہے ۔ کوئی بھی اسکی نسل کا حال بیان نہ کر سکا ۔ “ یسعیاہ۵۳:۷۔۸F` صحیفہ کا جو حصّہ وہ پڑھ رہا تھا وہ اس طرح تھا :” وہ اس بھیڑ کی مانند تھا جس کو ذبح کر نے کے لئے لے جایا جا رہا ہو اس میمنہ کی طرح جس کے بال کترے جا رہے ہوں اور وہ کچھ آواز نہ نکالے ۔_اس آدمی نے کہا ، “میں کس طرح سمجھ سکتا ہوں مجھے ایسے شخص کی ضرورت ہے جو مجھے یہ سمجھا سکے ۔” تب اس نے فلپ سے کہا، “ وہ اچک کر اس کے ساتھ بیٹھ جائے ۔”d^Aفلپ رتھ کی طرف دوڑا وہ شخص یسعیاہ نبی کی کتاب پڑھ رہا تھا ۔فلپ نے اس سے کہا، “ جو کچھ تو پڑھ رہا ہے کیا اسے سمجھ سکتا ہے ؟ “k]Oروح نے فلپ سے کہا ، “ جاؤ اور جاکر رتھ کے قریب ٹھہرو۔”\+وہ اپنی رتھ پر بیٹھا اور یسعیاہ نبی کی کتاب کو پڑھتا ہوا گھر کو واپس جا رہا تھا ۔v[eاسی لئے فلپ تیار ہوا اور روانہ ہوا ، راستے پر اس نے ایک ایتھو پیا کے شخص کو دیکھا جو خوجہ تھا جو کندہ کی ملکہ کا ایک اہم افسر تھا وہ شخص اس ملکہ کے خزانے کا خزانچی تھا اور وہ یروشلم کو عبادت کے لئے آیا تھا ۔Z%خداوند کے ایک فرشتے نے فلپ سے کہا، “ تیار ہو جا ؤ اور جنوب کی طرف سے ا س ر استے پر جا ؤ جو یروشلم سے غازہ کو جاتا ہے ۔ اور یہ راستہ ریگستا ن سے جاتا ہے۔”LYتب رسولوں نے ان چیزوں کی گوا ہی دی جو انہوں نے دیکھا اور خداوند کا پیغام سنا کر وہ یروشلم واپس ہو ئے راستے میں وہ سامریہ کے کئی گاؤں گئے وہاں انہوں نے خوش خبری کی تبلیغ لوگوں سے کی ۔NXشمعون نے جواب دیا ،” تم دونوں میرے لئے خداوند سے دعا کرو کہ جو باتیں تم نے کہی ہیں وہ مجھ میں نہ ہو نے پائیں۔”W{میں دیکھتا ہوں کہ تم میں حسد کا جذبہ بہت ہے تم گناہ کے زیر اثر ہو۔”WV'اپنے دل کو بدلو اور کی ہو ئی بری چیزوں سے پلٹو۔ خداوند سے دعا کرو ہو سکتا ہے وہ تمہاری ایسی سوچ رکھنے کو معاف کر دے۔U-تم ہمار ے ساتھ اس کام میں شریک نہیں ہوسکتے تمہا را دل خدا کی نظر میں صاف نہیں ہے ۔ZT-پطرس نے شمعون سے کہا، “ تم اور تمہا رے پیسے غارت ہوں اس لئے کہ تم نے سوچا کہ خدا کے تحفے کو تم روپیوں سے خرید سکتے ہو۔S'مجھے بھی یہ طاقت دو کہ میں اپنے ہاتھ آدمی پر رکھوں تا کہ وہ روح القدس کو پا سکے۔eRCشمعون نے دیکھا کہ جب رسولوں نے اپنے ہاتھ لوگوں پر رکھے تو روح ان کو دے دی گئی۔ اس لئے شمعون نے رسولوں کو رقم پیش کی اور کہا۔Qپھر دو رسولوں نے ان لوگوں پر ہاتھ رکھا تب ا ن لوگوں نے اس روح ا لقدس کو پا یا۔Pان لوگوں نے خداوند یسوع کے نام پر بپتسمہ لیا تھا ۔ لیکن وہ روالقدس اب تک کسی ایک پر بھی نازل نہ ہوا تھا اسی لئے پطرس اور یو حناّ نے ان کے لئے دعا کی۔'OGجب پطرس اور یوحناّ سامریہ پہونچے تو انہوں نے لوگوں کے لئے دعا کی کہ وہ روح القدس پا ئیں۔/NWرسول یروشلم میں تھے انہیں کہ سامریہ کے لوگوں کے متعلق معلوم ہوا کہ انہوں نے خدا کے پیغام کو قبول کیا رسولوں نے پطرس اور یوحناّ کو سامریہ کے لوگوں کے پاس روا نہ کیا۔%MC شمعون بھی ایمان لا یا اور بپتسمہ لیا اور فلپ کے ساتھ رہنا شروع کیا تب وہ معجزے اور طاقتور چیزوں کو دیکھ کر حیران ہوا جو فلپ نے کئے تھے اور سائمن بہت حیران تھا۔!L; لیکن فلپ لوگوں کو خدا کی بادشاہت اور یسوع مسیح کی طا قت کے متعلق خوش خبری دیتا تھا۔ تو سب لوگ خواہ مرد ہو یا عورت دونوں ایمان لے آتے اور بپتسمہ لینے لگ جاتے۔9Kk سائمن لوگوں کو اپنے جادوئی کرتوتوں سے بڑی مدت تک متاثر کرتا رہا اور لوگ اس کی طرف متوجہ ہو تے گئے۔kJO تمام لوگ کم اہمیت اور زیادہ اہمیت کے اس کی پیرو ی کرتے تھے۔ اور کہتے کہ” اس آدمی کے پاس خدا کی قدرت ہے جسے بڑی طاقت کہتے ہیں۔”aI; فلپ کے آنے سے پہلے اس شہر میں سائمن نامی ایک شخص رہتا تھا۔ سائمن اپنے جادو کے بتو ں سے سامریہ کے لوگوں کو حیران کرتا تھا ۔ سائمن اپنے آپ کی بڑائی کرتا اور دوسروں کے سامنے اپنی اہمیت جتا تا تھا۔ F3~P}$|{zyxcvuutXtss]qq4onsmllMkQiigfhedqba3`-_^]\[[BYXVVUSTNSR=<<:98766N5c43h21c0]///B.z-!,*E)(&%$A#"!!: :WWK<R K c . ,@/F:Lmپو لس اور بر نباس اس تعلیم کے سخت خلاف تھے۔ اور انہوں نے ان آدمیوں سے بحث کی تو ان کے گروہ نے یہ طئے کیا کہ پولس بر نباس اور چند دوسرے لوگوں کو یروشلم روا نہ کیا جا ئے یہ لوگ وہاں کے رسو لوں او ر بزرگو ں سے اس موضوع پر تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے۔'K Iتب کچھ لوگ یہوداہ سے انطا کیہ آئے اور غیر یہودی بھا ئیوں کو تعلیم دینے لگے کہ “تم اس وقت تک نجات نہیں پاسکتے جب تک تم موسیٰ کی شریعت کے مطا بق ختنہ نہ کر وا لو۔”{Joپو لس اور بر نباس وہاں ایک عرصہ تک مسیح کے شاگردوں کے ساتھ رہے ۔Iجب پولس اور بر نباس آئے تو انہوں نے کلیسا کے ایمان وا لے گروہ کو جمع کیا اور ان کے سامنے وہ سب کچھ بیان کیا جو خدا نے ان لوگوں کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا،” خدا نے دوسرے ملکوں کے لئے بھی ایمان کا دروازہ کھو ل دیا ہے ۔”TH!پھر وہاں سے پولس اور بر نباس جہا ز کے ذریعہ شام میں انطا کیہ آئے جہاں اس شہر کے ایمان وا لے لوگوں نے ان کے کام کے لئے انہیں خدا کے ہا تھوں سپرد کر دیا اور جہاں انہوں نے اس کام کو پورا کیا۔Gوہا ں پر گہ میں انہو ں نے خدا کے پیغام کی تبلیغ کی اور پھر اتالیہ کے شہرگئے۔oFWپو لس اور بر نباس پسیدیہ کے ذریعہ پمفیلیہ کے شہر پہونچے۔E3پھر پولس اور بر نباس نے ہر کلیسا میں چند بزرگوں کو مقرر کیا اور روزہ رکھ کر دعا کر کے انہیں خداوند یسوع کے حوا لے کردیا یہ وہ بزرگ تھے جو ایمان لا چکے تھے ۔kDOان شہر وں میں انہوں نے یسوع کے ماننے وا لوں کی ہمت بندھا کر انہیں ایمان پر قائم رہنے کی نصیحت دیتے رہے ۔ پو لس اور بر نباس نے کہا،” ہمیں خدا کی بادشاہت میں پہونچنے کے لئے کئی دکھ اٹھا نے پڑ تے ہیں ۔”1C[پولس اور بر نباس نے دربے میں بھی لوگوں کو خوش خبری سنا تے رہے اور کئی لوگ یسوع کو ماننے والے ہو گئے پولس اور بر نباس لسترہ ، اکونیم اور انطاکیہ کے شہروں کو وا پس گئے ۔dBAیسوع کے شاگرد پولس کے اطراف جمع ہو ئے تو وہ اٹھا اور واپس شہر گیا ۔ دوسرے دن وہ اور بر نباس وہاں سے نکل کر د ربے شہر پہونچے۔Aتب بعض یہودی انطاکیہ اور اکو نیم آئے اور لوگوں کو اپنی طرف راغب کر کے پو لس کو سنگسار کیا اور اس کو مردہ سمجھ کر شہر کے باہر گھسیٹ کر لے گئے۔f@Eپولس اور برنباس نے لوگوں سے یہ سا ری باتیں کہیں ۔ لیکن بڑی مشکل سے لوگوں کو ان کے لئے نذرانہ اور قربانیاں پیش کر نے سے روکا۔??wلیکن خدا نے کچھ ایسی چیزیں پیدا کی ہیں جس سے اس کی فطرت ظا ہر ہو تی ہے وہ تمہا رے لئے مہر بان ہے اور تمہارے لئے آسمان سے بارش بر ساتا ہے اور تمہا رے لئے منا سب وقت پر فصل اگاتا ہے ۔ اور بے حساب رزق دیتا ہے اور تمہا رے دلوں کو خوشیوں سے بھر دیتاہے ۔”>yگذرے ہو ئے زمانے میں خدا نے سب قوموں کو انکی اپنی راہ پر چلنے دیا ۔D=“اے لوگو یہ کیا کر رہے ہو ؟” “ہم خدا نہیں ہیں ہم تم جیسے انسان ہیں ۔ہم تو تمہیں خوش خبری دے رہے ہیں ۔ ور یہ کہنے آئے ہیں کہ تم لوگ ایسی بیکار کی حرکت کر نے سے باز آجا ؤ اور زندہ خدا کی طرف آؤ جس نے آسمان اور سمندر کو اور جو کچھ ان میں ہے اسی نے بنایا ۔< لیکن جب پو لس اور بر نباس رسول نے یہ جانا کہ وہ لوگ کیا کرنا چاہتے ہیں تو اپنے اپنے کپڑے پھاڑ کر کودے اور مجمع میں پہونچے اور پکار کر کہنے لگے ۔M; “ زیوس” کا ہیکل شہر سے قریب تھا اور اس ہیکل کا کاہن بیل اور پھول لے کر شہر کے دروازے پر کھڑا تھا۔ کاہن اور دوسرے لوگ اپنی قربانیوں کا نذرانہ پو لس اور بر نباس کو پیش کرنا چاہتے تھے۔+:O انہوں نے برنباس کوزیوس کہا اور زیوس کو” ہر میس “ کیوں کہ پولس ہی اہم کلام کر نے والا تھا ۔_97 لوگوں نے دیکھا کہ پولس نے جو کہا تھا وہ لکانیہ کی زبان میں پکار کر کہا تھا ،” دیوتا انسان کی شکل میں ہمارے پاس آیا ہے۔”L8 پولس نے اس کو اونچی آواز سے پکار کر کہا ،” اپنے پیروں پر کھڑے ہو جا ؤ “ فوراً وہ شخص اچھلا اور چلنا شروع کیا۔u7c یہ شخص وہاں بیٹھا ہوا پولس کی تقریر سن رہا تھا جب پولس نے دیکھا کہ اس میں خدا پر ایمان لا نے کا جذبہ ہے اور خدا اس کو شفاء دے سکتا ہے۔-6Sلسترہ میں ایک شخص تھا جس کے پیروں میں نقص تھا اور وہ پیدائشی لنگڑا تھا اور کبھی چل نہ پایا ۔B5اور وہاں بھی خوش خبری دیتے رہے ۔4جب پولس اور بر نباس کو یہ سب معلوم ہوا تو انہوں نے گا ؤں چھوڑ دیا اور لسترہ اور دربے چلے گئے ۔ جو لکانیہ کے اطراف کے ارد گرد نواح کے شہر تھے ۔}3sچند غیر یہودی اور یہودی اور ان کے سرداروں نے پولس اور بر نباس کو ضرر پہو نچا نے کی کو شش کی ۔ انہوں نے ان کو سنگسار کر کے مار ڈالنا چا ہا ۔t2aلیکن چند لوگ شہر میں یہودیوں کی طرف ہو گئے ۔ اور کچھ ایمان وا لے لوگ شہر میں پو لس اور بر نباس کی طرف ہو گئے اس طرح شہر تقسیم ہو گیا ۔P1پولس اور بر نباس کا فی عرصہ تک اکو نیم میں رہے اور بڑی دلیری سے خداوند کے بارے میں بولے اور خدا کے فضل کے بارے میں تعلیمات دئیے۔ خداوند نے معجزے دکھا نے اور عجب وغریب کاموں کو انجام دینے میں رسولوں کی مدد کر کے ، ان لوگوں کے کہے ہو ئے باتوں کو سچ ثابت کیا ۔0لیکن کچھ یہودی ایمان نہیں لا ئے اور انہوں نے غیر یہودی لوگوں کے دلوں میں بد گمانی پیدا کر نے کی کوشش کی اپنے بھا ئیوں کے خلاف ہو نے پر انہیں اکسا یا ۔R/ پولس اور بر نباس شہر اکو نیم گئے اور یہودیوں کے عبادت خا نے میں داخل ہو ئے ۔(جیسا کہ انہوں نے ہر شہر میں کیا ) وہاں انہوں نے لوگوں سے بات کی جس کی وجہ سے کئی یہودی اور یو نانی ایمان لا ئے۔".= 4لیکن خداوند کے شاگرد جو انطاکیہ میں تھے بہت خوش تھے اور روح القدس سے معمور ہو تے رہے۔&-E 3پولس اور برنباس نے اپنے پاؤں کی خاک ان کے سامنے جھا ڑ کراکو نیم شہر کی طرف روا نہ ہو ئے ۔S, 2لیکن انہوں نے کچھ اہم مذہبی عورتوں اور شہر کے قائدین کو اس بات پر اکسایا کہ وہ پولس اور بر نباس کے مخالف ہو جائیں ا ن لوگوں نے پولس اور برنباس کے مخالف ہو کر انہیں شہر سے باہر نکال دیا ۔]+3 1اس طرح خدا وند کا پیغام تمام ملک میں پھیل گیا ۔`*9 0جب غیر یہودی لوگوں نے پولس کو اس طرح کہتے سنا تو وہ بہت خوش ہوئے ۔ انہوں نے اس خدا وند کے پیغام کی تعظیم کی اور بڑا ئی کر نے لگے ۔ اور جنہیں ہمیشہ کی زندگی کے لئے مقرر کیا گیا تھا وہ ایمان لے آئے%)C /اور یہی سب خداوند نے ہم سے کر نے کے لئے کہا ہے،”میں نے تمہیں دوسری قوموں کے لے نور کی طرح بنایا تا کہ تم دنیا کے لوگوں کو نجات پا نے کی راہ بتا سکو-” یسعیاہ۴۹:۶L( .لیکن پولس اور برنباس بلا کسی ڈر اور خوف کے بو لے” سب سے پہلے یہ ضروری تھا کہ خدا کا پیغام تم یہودیوں تک پہونچائیں لیکن تم اسکا انکار کرتے ہو تم اس طرح سے اپنے آپکو ہمیشہ کی زندگی کے لئے موافق ٹھہرا تے ہو اسی لئے ہم اب دوسری قوموں کی طرف متوجہ ہو تے ہیں ۔~'u -جب یہودیوں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا تو حسد سے بھر گئے ۔ اور انکے خلاف فحش کلا می کی اور جو کچھ پولس نے کہا انکی مخالفت می تکرار کر نے لگے ۔!&; ,سبت کے دوسرے دن تقریباً تمام شہر کے لوگ جمع ہو ئے ۔ تا کہ خدا وند کے کلا م کو سن سکیں ۔U%# +اس مجلس کے ختم ہو نے پر کئی یہودی پولس اور برنباس کے ساتھ ہو گئے ان کے ساتھ اور کئی لوگ بھی تھے ۔ جو یہودی مذہب اپنا لئے تھے ۔اور سچے خدا کی عبادت کر رہے تھے۔ پولس اور برنباس نے ان سے بات کی اور ترغیب دی کہ خدا کی راہ پر قائم رہیں اور اسکے فضل پربھر وسہ رکھیں ۔$w *جس وقت پولس اور برنباس یہودی عبادت گاہ سے جا رہے تھے تو لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ دو بارہ آئیں اور اگلے سبت کے دن انہیں مزید باتیں بتا ئیں ۔U## )سنو! جو لوگ شک کرتے ہیں تم تعجب کر سکتے ہو لیکن تب وہ جائیں گے اور مریں گے میں تمہارے زمانے میں ایک کام کرتا ہوں ایسا کام کہ اگر کوئی تم سے بیان کرے تو کبھی اس کا یقین نہ کروگے ۔” حبقوق۱:۵D" (نبیوں نے کہا ہے کہ کچھ حادثات ہو نگے اس لئے خبردار رہو ایسا نہ ہو کہ نبیوں نے جو کہا وہ تم پر صادق آئے کہ :B! '[This verse may not be a part of this translation]B  &[This verse may not be a part of this translation]  %لیکن وہ ایک شخص جسے خدا نے موت کے بعد اٹھا یا قبر میں نہ گلا اور نہ ہی سڑا۔} $داؤد نے اپنی زندگی میں ہر کام خدا کے منشا ء کے مطا بق کیا تب ان کا انتقال ہوا ۔ داؤد اپنے آباء واجداد کے ساتھ دفن ہوا اور اسکی نعش سڑ گل گئی۔/W #ایک دوسری جگہ خدا کہتا ہے : تم اپنے مقدس بدن کو نہیں پا ؤگے کہ قبر میں وہ سڑ گل سکے ۔ زبور۱۲:۱۰N "خدا نے یسوع کو موت سے زندہ کیا ۔ آج سے یسوع کبھی بھی قبر میں نہیں جائے گا اور نہ سڑ گل سکے گا اس لئے خدا نے کہا : میں تمہیں سچّے اور مقدس وعدے دونگا جیسا کہ داؤد کو دیا تھا ۔ یسعیاہ ۵۵:۳c? !ہم اس کے بچے ہیں اور خدا نے وعدہ کو پورا کر دکھا یا اور ہمارے لئے خدا نے یسوع کو موت سے جلایا یہ سب کچھ ہمارے لئے کیا یہ دوسری زبور میں لکھا ہے : تو میرا بیٹا ہے اور آج میں تیرا باپ بن گیا ۔ زبور۲:۷ ہم تمہیں خوشخبری دیتے ہیں اس وعدہ کیلئے جو خدا نے ہمارے باپ دادا سے کیا تھاgG اسکے بعد وہ انکو د کھا ئی دیتا رہا جو اس کے ساتھ گلیل سے یروشلم آئے تھے ۔ اور یہی لوگ ا ب دوسرے لوگوں کے سامنے انکے گواہ ہیں ۔K لیکن خدا نے اسے مردہ سے زندہ کر دیا ۔7 ان یہودیوں کو کام کر ناتھا وہ سب کر چکے جیسا کہ صحیفہ میں یسوع کے متعلق لکھا ہے جب وہ سب کر چکے تو یسوع کو صلیب پر چڑھا دیا اور وہاں سے اتار کر قبر میں رکھا ۔P انہیں کوئی معقول وجہ بھی نہیں ملی کہ یسوع کو کیوں مار دیا جائے لیکن انہوں نے پیلاطس کو اسے ماردینے کے لئے کہا ۔S یروشلم کے لوگوں اور انکے یہودی قائدین نے اس بات کو نہ پہچا نا کہ یسوع نجات دینے والا ہے اور نہ نبیوں کی باتیں سمجھیں جو ہر سبت کو سنائی جاتی ہیں ۔اس لئے اس پر فتویٰ دیکر ان کو پورا کیا ۔\1 اے بھائیو! ابراہیم کے فرزندو! اور غیر یہودیو!جو سچے خدا کی عبادت کر تے ہو سنو! “ اس نجات کا پیغام ہمارے پاس بھیجا گیا ۔@y جب یوحنا اپنا کام ختم کر رہے تھے تو اس نے کہا ،” تم لوگ مجھے کیا سمجھتے ہو ؟میں مسیح نہیں ہوں وہ تو میرے بعد آنے والا ہے میں تو اسکی جوتی کا تسمہ کھولنے کے لا ئق بھی نہیں ہوں ۔3_ یسوع کے آنے سے پہلے یوحنا نے تمام لوگوں کے لئے تبلیغ کی کہ اپنی زندگی کو بدلیں اور بپتسمہ لیں ۔E اس کے وعدہ کے موافق خدا نے داؤد کی اولاد میں سے ایک کو اسرائیل کے لئے ایک مُنّجِی کو بھیجا ہے جو یسوع ہے ۔/ پھر خدا نے ساؤل کو ہٹا کر داؤد کو بادشاہ بنایا اور داؤد کے متعلق کہا داؤد جو یسّی کا بیٹا ہے میری مرضی کے مطا بق ہے اور وہ وہی کریگا جو میں اس سے چاہونگا ۔ تب اسکے بعد لوگوں نے بادشاہ سے درخواست کی ۔خدا نے انہیں قیس کے بیٹے ساؤل کو جو بنیمین خاندان کے گروہ کا تھا مقرر کیا اس نے ۴۰ سال تک حکومت کی ۔X) یہ سارا کام تقریباً چار سو پچاس سال کی مدّت میں ہوا ۔” اسکے بعد خدا نے سموئیل نبی کے زمانے تک ان میں قاضی مقرر کئے ۔ 1 خدا نے کنعان کی سر زمین پر سات قوموں کو تباہ کیا اور اس زمین کو انکی میراث بنا دی ۔b = اور چالیس سال تک صحرا میں ان کو برداشت کر تا رہا ۔6 e اسرائیل کے خدا نے ہمارے باپ دادا کو چن لیا ہے ۔ اس نے ہمارے ان لوگوں کی مدد کی جو مصر میں پر دیسیوں کی طرح رہتے تھے ۔ خدا نے انکو اپنی عظیم طاقت سے مصر سے باہر نکال لایا ۔H   پولس اٹھا اس نے اپنا ہاتھ اٹھا کر کہا ،” میرے یہودی بھائیو اور دیگر لوگو ! جو سچے خدا کی عبادت کر تے ہو سنو!A { موسٰی کی شریعت توریت اور نبیوں کی کتابیں پڑھیں تب عبادت خانے کے سرداروں نے بر نباس کے پاس پیغام بھیجا،” بھا ئیو! اگر تم کچھ کہنا چاہتے ہو جس سے لوگوں کی مدد ہو تو بیان کرو ۔” انہوں نے پرگہ سے سفر جاری رکھا اور شہر انطاکیہ پہونچے جو شہر لپیڈیا کے قریب تھا ۔ انطاکیہ میں وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ میں جاکر بیٹھ گئے ۔ پولس اور اس کے ساتھ جو لوگ تھے پافس چھوڑ کر جہا ز پر روانہ ہو ئے اور وہ پرگہ پہونچے جو پلفیلیا کا شہر ہے ۔ لیکن یوحنا ان سے جدا ہو کر یروشلم چلے گئے ۔  گور نر یہ سب دیکھ کر خداوند کی تعلیمات سے بے حد متاثر ہوا اور ایمان لے آیاS اب خداوند تجھے چھوکر کچھ وقت کے لئے اندھا کر دیگا اور تو اندھا ہو کر کسی چیز کو دیکھنے کے قابل نہ ہوگا حتٰی کہ سورج کی روشنی بھی نہ دیکھ سکے گا ۔ “ تب ہر چیز ایلیماس کے لئے دھندلا اور سیاہ ہو گئی اور وہ تلاش کر نا شروع کیا تا کہ کو ئی اسکا ہاتھ پکڑ کر لے چلے ۔w “ اے شیطان کے فرزند تو ہر نیکی کا دشمن ہے تو شیطانی حر کتوں اور جھو ٹ سے بھرا ہے ۔ کیا تو خداوند کی سیدھی راہوں کو بگاڑنے سے باز نہ آئیگا ۔ لیکن ساؤل جس کانام پولس بھی ہے روح القدس سے معمور ہو کر اس پر نظر کی اور کہا ۔8i لیکن ایلیماس جادوگر برنباس اور ساؤل کا مخالف تھا ۔ایلیماس بریسوس کا ایک اور نام ہے ایلیماس نے گور نر کو خداوند پر ایمان لے آنے اور عقیدہ قبول کر نے سے روکنے کی کوشش کی ۔(I بریسوس ہمیشہ سرگیس پولس کے ساتھ ٹھہر تا تھا جو گور نر تھا ۔ سرگیس پولس ایک عقلمند آدمی تھا اس نے بر نباس اور ساؤل کو بلایا وہ ان سے خدا کا پیغا م سننا چاہتا تھا ۔ وہ سب کے سب جزیرہ کے ذریعہ شہر پا فس تک گئے شہر پافس میں سب کے سب ایک یہودی سے ملے جو جادو کا کام جانتا تھا ۔اسکا نام بریسوس وہ جھو ٹا نبی تھا ۔  جب بر نباس اور ساؤل شہر سلا میس پہونچے اور یہودیوں کے عبادت خانے میں خدا کا پیغام سنا نے لگے تو یوحنا اور مرقس ان کی مدد کے لئے ان کے ساتھ تھے ۔H~  بر نباس اور ساؤل کو روح القدس نے روانہ کیا وہ سلو کیہ گئے پھر وہاں سے جہاز کے ذریعہ جزیرہ کپرس میں پہو نچے۔}' تب انہوں نے رو ز ہ رکھا اور دعا کر کے اپنا ہاتھ ان پر رکھا اور انہیں روا نہ کیا ۔M| یہ تمام لوگ خداوند کی خدمت کر رہے تھے اور روزہ رکھ رہے تھے رُ وح القدس نے ا ن سے کہا ،” بر نباس اور ساؤل کو علحٰدہ رکھو تا کہ ذمہ دا ری کا کام دے سکوں جس کے لئے میں نے انہیں چُنا ہے ۔”B{  انطا کیہ کی کلیسا میں چند نبی اور استاد بھی تھے وہ برنباس اور شمعون تھے۔ جو نائجر بھی کہلا ئے لو کیس جو سائیرن کا تھا منا ہم جو بادشاہ ہیرودیس کے ساتھ پرورش پا ئی تھی اور ساؤل۔Hz  جب برنباس اور ساؤل نے اپنا کام یروشلم میں ختم کیا اور انطاکیہ واپس ہو ئے تو یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ تھے ۔y{ خدا کا پیغام زیادہ سے زیادہ پھیل رہا تھا اور زیادہ سے زیادہ لوگ اسکے ماننے والے ہو تے جارہے ہیں اور ایمان والوں کا گروہ پھیلتا جارہا تھا ۔0xY ہیرودیس یہ سنکر بہت خوش ہوا لیکن خدا کی تعریف کر نے کی بجائے خود کی تعریف کو قبول کیا ۔ خداوند کے فرشتے نے اس کو بیمار بنادیا اس کے جسم کو کیڑے کھا گئے اور وہ مر گیا ۔kwO سب لوگ چلّا اٹھے کہ “ یہ خدا کی آواز ہے آدمی کی نہیں۔”v ہیرودیس نے ایک دن ان لوگوں سے ملنے کے لئے طے کیا ۔ اس دن ہیرودیس بہترین شاہی پوشاک پہن کر تخت پر بیٹھا اور لوگوں سے مخاطب ہو کر کلام کرنے لگا ۔\u1 ہیرودیس شہر صوُ ر اورصیدا کے لوگوں سے نا خوش تھا وہ سب لوگ ایک گروہ کی شکل میں ہیرودیس کے پاس آئے اور بلستس کو اپنی طرف کر لیا ۔ بلستس بادشاہ کا خصوصی خادم تھا ۔ لوگوں نے ہیرودیس سے امن چاہا کیوں کہ ان کے ملک کو غذا کے لئے ہیرودیس کے ملک پر انحصار کر نا پڑتا تھا ۔^t5 ہیرودیس نے پطرس کو ہر جگہ تلاش کیا لیکن کہیں نہ پایاتب ہیرودیس نے پہرے داروں سے دریافت کیا اور پھر پہرے داروں کو قتل کر نے کا حکم دیا ۔ ہیرودیس نے یہوداہ چھوڑ کر قیصریہ چلا گیا اور وہیں رہا ۔s' دوسرے دن سپا ہی بہت غصہ میں آئے ۔ وہ بہت حیران تھے کہ آخر پطرس کو کیاہو سکتا ہے۔Hr  اس نے ،” یعقوب اور دوسرے بھائیوں کو اس واقعہ کے متعلق کہا ،” اور پطرس وہاں سے دوسری جگہ کے لئے روانہ ہوا ۔pqY لیکن پطرس نے اپنے ہاتھ سے ایک نشان بنایا انہیں خاموش رہنے کے لئے کہا اور اس نے بتایا کہ کس طرح خداوند نے اس کو جیل سے باہر نکالا ۔hpI انہوں نے اس سے کہا ،” تم پاگل ہو گئی ہو ۔” لیکن وہ برابر کہتی رہی کہ میں سچ کہ رہی ہوں تب اس نے کہا ،” یہ پطرس کا فرشتہ ہوگا ۔o# تو ردی نے پطرس کی آواز پہچان لی اور وہ بہت خوش ہو ئی ۔ اس لئے وہ دروازہ کھولنا بھول گئی اور وہ اندرونی سمت دوڑ کر اندر خبر کی کہ “ پطرس دروازہ پر ہے ۔”n تب پطرس نے بیرونی دروازہ کھٹکھٹایا تو ردی نامی ملازمہ آواز سننے آئی ۔m} اور پطرس اس پر غور کر کے مریم کے گھر گیا جو یوحنا کی ماں تھی (یوحنا کو مرقس بھی کہا جاتا ہے) وہاں کئی لوگ جمع تھے ۔ وہ سب ملکر دعا کر رہے تھے ۔l3 پطرس جان گیا کہ کیا ہوا ۔ اس نے سوچا، “اب میں سمجھا کہ خدا وند نے میرے لئے اپنے فرشتہ کو بھیجا تھا جس نے مجھے ہیرودیس سے بچا لیا یہودی لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ مجھ پر برا وقت آرہا ہے ۔ لیکن خداوند نے مجھے ان سب چیزوں سے بچا لیا” ۔k+ پطرس اور فرشتہ پہلے اور دوسرے پہرے سے نکل کر آہنی دروازہ تک آگئے جو شہر کی طرف کھلتا تھا دروازہ ان کے لئے خود بخود کھل گیا پطرس اور فرشتہ دروازے سے باہر تھوڑا آگے اور نکل کر اس سرے تک گئے اور فوراً فرشتہ اسکے پاس سے چلا گیا ۔j وہ فرشتہ باہر چلا اور اسکے پیچھے پطرس بھی باہر چلا ۔پطرس یہ سمجھ نہ سکا کہ یہ سب کچھ فرشتہ کی جانب سے ہو رہا ہے وہ یہ سمجھا کہ میں خواب دیکھ رہا ہوں ۔]i3 فرشتہ نے پطرس سے کہا ،”اٹھ لباس اور جوتی پہن “ پطرس نے ایسا ہی کیا تب فرشتے نے کہا ،” اپنا کوٹ پہن کر میرے ساتھ چل ۔ “!h; اچا نک خداوند کا فرشتہ آکھڑا ہوا اور کمرہ میں نور چمک گیا اور اس نے پطرس کی پسلی کو چھو کر اس کو جگا یا ۔ کہا،” جلدی اٹھو “ زنجیریں اس کے ہاتھوں سے کھل پڑیں۔tga اس وقت پطرس زنجیروں سے جکڑا دو سپا ہیوں کے درمیان سو رہا تھا۔کچھ دوسرے سپا ہی جیل کے دروازے پر پہرہ دے رہے تھے۔ رات کا وقت تھا اور ہیرودیس نے منصوبہ بنایا کہ پطرس کو دوسرے دن لوگوں کے سامنے پیش کیاجائے ۔(fI اسی لئے پطرس کو جیل میں رکھا گیا لیکن یہ کلیسا بار بار پطرس کے لئے خدا سے دعا کر رہی تھی ۔e1 ہیرودیس نے پطرس کو گرفتار کیا۔ اور جیل میں ڈال دیا اس نے سولہ سپا ہیوں کے گروہ کو پطرس کی نگرانی پر مقرر کیا ۔ ہیرودیس فسح کی تقریب کے گذر نے تک انتظار کرتا رہا ۔ اور پھر اس نے پطرس کو لوگوں کے سامنے پیش کر نے کا منصوبہ بنا یا ۔xdi ہیرودیس نے جب دیکھا کے یہ عمل یہودیوں کو پسند ہے تو اس نے طئے کیا کہ پطرس کو بھی گرفتار کیا جائے یہ یہودیوں کی فسح کی تقریب کا دن تھا ۔ c9 ہیرودیس نے حکم دیا ، “ یعقوب کو تلوار سے قتل کیا جائے “ یعقوب یوحناّ کا بھا ئی تھا ۔/b Y اسی وقت بادشاہ ہیرودیس نے کلیساء کے کچھ لوگوں کو ستانا شروع کیا اور انہیں اپنا نشانہ بنایا ۔Ka انہوں نے رقم جمع کی اور ساؤل اور برنباس کے حوالہ کی اور ان دونوں نے یہوداہ میں اس کو بزرگ لوگوں کے سپرد کیا ۔h`I تب اہل ایمان نے طے کیا کہ اب انہیں اپنی بہنوں بھائیوں کی مدد کر نی ہوگی جو یہوداہ میں رہتے ہیں ہر ایک اپنی بساط کے مطابق جو کر سکتا ہے کرے ۔ ہر ماننے والے نے یہ طے کیا ہر ایک سے جو مدد ہو سکے وہ کرے ۔Q_ ان میں سے ایک جس کا نام اگبس تھا انطاکیہ میں روح القدس کی رہنمائی سے اس بات کا اعلان کیا کہ ساری دنیا میں” برا وقت آئیگا اور قحط پڑیگا ۔”اور قحط کلودیس کے زمانے میں بھی واقع ہوا تھا ۔[^/ انہی دنوں میں چند نبی یروشلم سے انطاکیہ آئے ۔G] جب ساؤل اسکو ملا تو اس نے اسکو انطاکیہ لے آیا۔ ساؤل اور برنباس دونوں وہاں تقریباً ایک سال تک رہے ۔ ہر وقت اہل ایمان کے گروہ ایک جگہ جمع ہو تے تو ساؤل اور برنباس ان سے ملتے تعلیم دیتے اور یسوع کے ماننے والے پہلی مرتبہ انطاکیہ ہی میں” مسیحی” کہلا ئے ۔n\U تب برنباس شہر طر سوس کی طرف چلا وہ ساؤل کی تلاش میں تھا ۔B[ [This verse may not be a part of this translation]BZ [This verse may not be a part of this translation]+YO ا ن لوگوں کی خبر یروشلم کے کلیساء کے کانوں تک پہونچی تو انہوں نے برنباس کو انطاکیہ بھیجا ۔DX انکے ساتھ خداوند کی مدد ہمیشہ ساتھ تھی اور کثیر لوگوں کا گروہ ایمان لے آیا اور خداوند کی طرف رجوع ہوئے ۔W ان میں سے کچھ لوگوں کا قبرص سے اور کچھ سائرن سے تعلق تھا اور جب یہ انطاکیہ آئے تو انہوں نے یونانیوں کو بھی خدا وند یسوع کے متعلق خوشخبری دی۔ V  پس اسٹیفن کی موت کے بعد جو لوگ مصیبت میں گھر کر ادھر ادھر منتشر ہو گئے تھے ۔ گھوتے پھر تے فیکی،ے قبرص اور انطاکیہ میں پہونچے اور ان مقامات پر وہ خدا کی خوشخبری سنائے مگر یہودیوں کے سوا اور کسی کو کلام نہ سنا تے تھے ۔SU جب یہودیوں نے اہل ایمان سے یہ سنا تو انہوں نے بحث نہیں کی وہ خدا کی تعریف کر نے لگے پھر کہا ، “خدا نے غیر یہودی قوم کو بھی توبہ کر نے کی مہلت دی ہے تا کہ وہ بھی ہماری طرح زندگی گزاریں ۔ “T خدا نے ان لوگوں کو وہی نعمت عطا کی جو ہمیں خدا وند یسوع مسیح پر ا۶ ایمان لا نے سے ملی تھی ۔ تو پھر مجھے کیا اختیار تھا کہ میں خدا کے کام کو روک سکتا ۔ySk تب میں نے خدا وند کے الفاظ کو یاد کیا ۔خداوند نے کہا کہ یوحنا نے لوگوں کو پانی سے بپتسمہ دیا مگر تم کو روح القدس سے بپتسمہ دیا جائیگا ۔2R] جب میں بولنا شروع کیا تو وہ روح القدس ان پر اس طرح نازل ہوا جس طرح شروع میں ہم پر نازل ہوا تھا ۔Q7 وہ تم سے وہ باتیں کہے گا جس سے تم اور تمہارے گھر میں رہنے والے سب لوگ نجات پائیں گے ۔(PI کرنیلیس نے فرشتے کے متعلق کہا جو اس نے اپنے گھر میں کھڑا دیکھا تھا اس فرشتہ نے کرنیلیس سے کہا کچھ آدمیوں کو جوفا بھیجو تا کہ وہاں سے شمعون پطرس کو بلایا جائے ۔”_O7 روح نے کہا کہ میں بلا کسی جھجھک ان کے ساتھ جاؤں اور یہ چھ بھائی جو میرے ساتھ آئے ہیں اور ہم کرنیلیس کے گھر میں داخل ہوں ۔IN  اسکے بعد ہی تین آدمی اس مکان پر آئے جہاں میں ٹھہرا ہوا تھا ان تینوں آدمیوں کوقیصریہ سے میرے پاس بھیجا گیا ۔ x~}\|{yyxNwBvuwtssnr7q:pp(nomkOjhggMfed2c8bb``i_^^]\[ZZ6XXdVUSTSRRQPmONMLJ=HGFDDBA@??=<;;4:9978>7F6{5s3 21D0 /4.3,+`)(&&j%%#"! wdYk  ; 'zDmپولس اٹھا اور یہودی ہیکل سے کسی ططِس یُوستس کے مکان گیا یہ آدمی سچّے خدا کا عبادت گزار تھا اس کا مکان یہودی عبادت خانے سے ملا ہوا تھا ۔fCEلیکن یہودیوں نے پولس کی تعلیمات کو قبول نہیں کیا اور اسے برا کہا ۔ اس لئے پولس نے اپنے کپڑوں کی گرد جھا ڑ کریہودیوں سے کہا ،” اگر تمہیں نجات نہ ملے تو یہ تمہاری اپنی غلطی ہو گی ۔ میں وہ سب کچھ کر چکا ہوں جو میں کر سکتا ہوں ۔ اب یہیں سے میں غیر یہودیوں کے پاس جاؤں گا ۔ “&BEسیلاس اور تموتھی نے مقدونیہ سے کورنتھ پولس کے پاس آئے ۔ تب پولس نے اپنا سارا وقت لوگوں کو خوشخبری سنانے میں وقف کیا اس نے یہودیوں کو بتا یا کہ یسوع ہی مسیح ہے ۔OAہر سبت کے دن پو لس یہودی ہیکل میں یہودیوں اور یونانیوں سے بات کیا کرتا اور انہیں یسوع کو ماننے کی رغبت دلا تا ۔)@Kوہ خیمہ بنا نے والے تھے اور پو لس کا بھی وہی پیشہ تھا ۔ پو لس ان کے ساتھ رہ کر کام بھی کیا ۔/?Wکورنتھ میں پولس عقیلہ نامی یہودی سے ملا ۔ عقیلہ پنطس نامی جگہ میں پیدا ہوا تھا عقیلہ اور اسکی بیوی پر سکلہ اطالیہ (اٹلی) سے حال ہی میں آئے تھے اور کرنتھس میں بس گئے تھے ۔ انہوں نے اطالیہ اس لئے چھو ڑا تھا کیوں کہ کلا دیس نے تمام یہودیوں کو حکم دیا تھا کہ وہ روم کو چھوڑ دیں ۔پولس اکولہ اور پر سکلہ سے ملنے گیا ۔^> 7اسکے بعد پولس ایتھنز کو چھوڑ کر کورنتھ شہر آیا۔ = "لیکن ان میں سے چند لوگ پولس کے ساتھ مل گئے اور اہل ایمان ہوئے ان میں سے ایک دیونیسی یس تھا جو ایریو پگاس کا ایک حاکم تھا ۔اور دوسری ایمان لا نے والی ایک عورت تھی جس کا نام دمرس تھا اس کے علا وہ کچھ اور بھی ایمان لائے ۔?<y!پو لس ان لوگوں میں سے چلا آیا ۔;y جو انہوں نے مردے کو جلانے کے متعلق سنا تو بعض لوگوں نے ہنسی اڑائی اور بعض نے کہا ،” ہم ان چیزوں کے بارے میں دوسرے وقت میں باتیں کریں گے ۔”~:uخدا نے طے کر لیا ہے کہ ایک دن جس میں وہ تمام دنیا کے لوگوں کا انصاف کریگا وہ ایک آدمی کو ایسا کر نے کے لئے استعمال کریگا جسے اس نے بہت پہلے چن رکھا ہے اور یہ ثابت کر نے کے لئے اس نے اس آدمی کو موت سے اٹھا یا ہے ۔”95زمانہ قدیم میں لوگوں نے خدا کو نہیں پہچانا لیکن خدا نے اس بھول کو در گزر کردیا لیکن خدا اب ہر آدمی سے یہ مانگ کر تا ہے کہ وہ اپنے دل اور زندگی کو بدل ڈالیں ۔ 89ہم خدا کے بچے ہیں اس لئے تمہیں یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ خدا ایسا ہے جیسا کہ ہم تصور کرتے ہیں اور بناتے ہیں وہ کسی سونا چاندی یا پتھر کے مطابق بنایا نہیں گیا ہے،e7Cہم اسکے ساتھ رہتے ہیں ۔ ہم اسکے ساتھ چلتے ہیں ۔ ہم اس کے ساتھ ہیں ۔ جیسا کہ تمہارے بعض شاعروں نے کہا ہے : کہ ہم اسکے بچے ہیں ۔=6sخدا لوگوں سے چاہتا ہے کہ اسکو ڈھونڈیں اسکو ہر جگہ تلاش کریں لیکن وہ ہم میں سے بہت زیادہ دور نہیں ہے ۔ 5 خدا نے ایک آدمی کی تخلیق کی اور اس سے لوگوں کی مختلف قوموں کو بنایا اور دنیا میں ہر جگہ رکھا ۔ خدا نے طے کیا ہے کہ کب اور کہاں انہیں رہنا چاہئے ۔4#یہ وہی خدا ہے جو انسان کو زندگی سانس اور ہر چیز دیتا ہے ۔ وہ آمیوں سے کسی قسم کی مدد کا طلبگار نہیں ہوتا ۔ اس کے پاس ہر چیز موجود ہے جس کی اسے ضرورت ہے ۔3{وہ خدا جس نے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا وہی زمین اور آسمان کا خداوند ہے ۔ وہ آدمی کے بنائے ہو ئے ہیکل میں نہیں رہتا ۔;2oمیں تمہارے شہر سے گزر رہا تھا تب میں نے سب کچھ دیکھا جن کی تم عبادت کر تے ہو ۔ میں نے ایک قربان گاہ دیکھا جس پر یہ الفاظ لکھے تھے ۔”اس خدا کے لئے جو نامعلوم ہے” تم اس خدا کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے لئے نامعلوم ہے میں اس خدا کے متعلق کہتاہوں کہ ،j1Mاس لئے پو لس اور اریوپگس کی عدالت میں اٹھ کھڑا ہوا اور کہا،” ایتھینز کے لوگو ! میرا مشاہدہ ہے تم لوگ ہر چیز میں بہت مذ ہبی ہو ۔0ایتھینز کے تمام لوگ اور دوسرے جو مختلف مما لک سے ایتھینز میں بس گئے تھے ۔ وہ اپنا وقت نئی نئی چیزوں کے تعلق سے باتیں کر تے ہو ئے صرف کر تے تھے ۔/7جو کچھ تم کہہ رہے ہو وہ ہمارے لئے بالکل نئی بات ہے اور ہم نے اس سے پہلے اس قسم کی باتیں نہیں سنیں ۔ اور ہم جاننا چاہتے ہیں کہ تمہاری تعلیم کے معنی کیا ہیں ؟”l.Qانہوں نے پو لس کو اریوپگس کی عدالت میں لے آئے اور کہا ،” ہم تمہاری نئی تعلیمات کے متعلق جاننا چاہتے ہیں جو تم تبلیغ کر رہے ہو ۔Q-چند اپیکیو رہن اور اسٹوٹک فلسفوں نے اس سے بحث و تقرار شروع کی ۔ ان میں سے چند نے کہا ،” یہ آدمی ان چیزوں کی بات کر تا ہے جو خود نہیں جانتا کہ کیا کہہ رہا ہے پولس یسوع کی خوشخبری کے تعلق سے اشاعت کرتا ہے یعنی موت سے جی اٹھنے کی بات کہہ رہا تھا اس لئے انہوں نے کہا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں کو ئی دوسرے خدا ؤں کے بارے میں کہتا ہے ؟”%,Cپولس نے یہودی ہیکل میں یہودیوں اور یونانیوں سے بات کی جو سچے خدا کی عبادت کرتے تھے ۔ اورشہر کے تجارت پیشہ کلیسا سے بھی بات کی اس طرح ہر روز پو لس یہی کرتا رہا ۔]+3پولس ایتھینز میں سیلاس اور تمیتھیس کا انتظار کر رہا تھا جب اس نے دیکھا کہ شہر بتوں سے بھرا ہے تو اسکو بہت تکلیف ہو ئی ۔ *9اور ایمان والوں نے جو پولس کے ساتھ تھے اسکو ایتھنیز شہر لے گئے تب وہ سیلاس اور تیمتھیس کے لئے یہ پیام پو لس کی طرف سے لا ئے کہ جتنا جلد ہو سکے میرے پاس آؤ ۔ “])3چنانچہ ایمان والوں نے پولس کو جلد ہی وہاں سے سمندر کے کنارے روانہ کر دیا لیکن سیلاس اور تموتھی بیریا ہی میں ٹھہر گئے ۔(- لیکن تھسلنیکا کا کے یہودیوں نے جب یہ سنا کہ پولس کلام خدا کو بیریا میں لوگوں کو سنا رہا ہے تو وہ بیریا آپہونچے اور آکر لوگوں کو پریشان کر نا شروع کردیا ۔ ' کئی یہودی ایمان لا ئے اور کئی اہم یونانی مرد اور عورتیں بھی ایمان لائے ۔z&m یہودی تھیسلنیکا کے یہودیوں سے بہتر لوگ تھے ان یہودیوں نے پو لس اور سیلاس نے جو خدا کا پیغام دیا دلجوئی سے قبول کیا اور انہوں نے روزانہ صحیفوں کی تحقیق کر تے اور پڑھتے وہ جانتے تھے کہ آیا یہ سب باتیں سچ ہیں ۔Z%- اسی رات ایمان والوں نے پو لس اور سیلاس کو شہر بیریا کو روانہ کیا ۔ بیریا میں پولس اور سیلاس یہودیوں کے ہیکل میں گئے ۔$} انہوں نے یامون اور دوسرے ایمان والوں کی ضمانت لیکر انہیں چھوڑ دیا۔s#_شہر کے حاکموں اور دوسرے لوگوں نے سنا اور وہ بہت گھبرا گئے ۔"1یامون نے ان لوگوں کو اپنے گھر میں رکھا ہے ۔ اور وہ قیصریہ کی شریعت کے خلاف ورزی کر رہے ہیں اور وہ دوسرا بادشاہ ہو نے کا دعوٰی کر تا ہے جس کا نام یسوع ہے ۔ “!لیکن وہ لوگ پو لس اور سیلاس کو نہ پا سکے تب انہوں نے یاسون اور دوسرے کئی ایمان والوں کو شہر کے حاکموں کے سامنے کھینچ لایا اور کہا،” ان لوگوں نے ہر جگہ دنیا بھر میں دنگا مچایا ہے ۔ اور اب یہ لوگ یہاں بھی آگئے ہیں ۔U #لیکن وہ یہودی جنہوں نے ایمان نہیں لا یا وہ حسد کر نے لگے انہوں نے چند غنڈوں کو کرایہ پر لے آیا جنہوں نے شہر میں آدمیوں کو جمع کر کے دنگا مچا یا مجمع نے یاسون کے گھر جا کر پو لس اور سیلاس کو تلاش کیا وہ پولس اور سیلاس کو لاکر لوگوں کے سامنے پیش کر نا چاہتے تھے ۔~uا ن میں سے کچھ یہودیوں نے تسلیم کیا اور پولس اور سیلاس نے طے کیا کہ ان کے ساتھ مل جائیں وہاں چند یو نانی لوگ بھی تھے ۔ جو سچے خدا کی عبادت کر تے تھے اور بہت ساری شریف عورتیں بھی تھیں ۔ جو انکے ساتھ شریک ہو گئیں ۔Mپو لس نے انجیل کے بارے میں یہودیوں کو سمجھا یا اور دلیل پیش کی کہ مسیح کو دکھ اٹھا کر مردوں میں جی اٹھنا ضروری تھا ۔ پو لس نے کہا ،”یہی یسوع جن کی میں تمہیں خبر دیتا ہوں یہی مسیح ہے ۔}sپولس اندر یہودی ہیکل میں یہودیوں کو دیکھنے گیا جیسا کہ اس نے ہمیشہ کیا ۔ ہر سبت کے دن تین ہفتوں تک صحیفوں کے بارے میں یہودیوں سے بحث کی ۔Q پو لس اور سیلاس امفلپس اور اپلونیہ کے شہروں سے گزر کر تھیسلنیکا کے شہر میں آئے وہاں شہر میں ایک یہودی ہیکل تھا ۔7g(لیکن جب پو لس اور سیلاس جیل سے باہر آئے اور لدیہ کے گھر گئے وہاں کچھ شاگردوں کو انہوں نے دیکھا جنہوں نے انہیں آرام پہونچایا تھا “ تب پولس اور سیلاس وہاں سے روانہ ہو ئے ۔H 'وہ آئے اور آکر پولس اور سیلاس سے معافی مانگی اور انہیں جیل سے رہا کر کے انہیں شہر سے باہر جا نے کے لئے کہا ۔yk&سپاہیوں نے واپس جا کر اپنے حاکموں سے جو کچھ پو لس نے کہا تھا کہہ دیا جب سرداروں نے یہ سنا کہ پولس اور سیلاس رومی شہری ہیں تو وہ ڈر گئے ۔b=%لیکن پولس نے سپاہیوں سے کہا ،” تمہارے حاکموں نے ہماری غلطیوں کو عدالت میں ثابت نہیں کیا ۔لیکن انہوں نے کہا ہمیں لوگوں کے سامنے مارا پیٹا ۔ اور ہمیں جیل میں ڈال دیا ۔ ہم رومی شہری ہیں ۔ اور ہمارے بھی حقوق ہیں ۔ اور اب تمہارے حاکم ہمیں راز داری سے رہا کر نا چاہتے ہیں ۔” نہیں ! تمہارے حاکموں کو آنا ہو گا اور ہمیں یہاں سے رہا کر نا ہو گا ۔”$داروغہ پولس سے کہا ،” سپاہیوں کے ساتھ حاکموں نے پیغام بھیجا ہے کہ وہ تمہیں رہا کر دے ۔لہذا تم اب آزاد ہو اور تم سلامتی کے ساتھ جا سکتے ہو ۔”G#دوسرے دن حاکموں نے چند حوالداروں کو داروغہ کے پاس روانہ کیا” یہ کہنے کے لئے کہ وہ ان لوگوں کو رہا کردے ۔”ta"اسکے بعد داروغہ نے پولس اور سیلاس کو اپنے گھر لے جا کر کھا نا پیش کیا سب لوگ اس وقت بہت خوش تھے کیوں کہ وہ سب خدا پر ایمان لا ئے تھے ۔uc!داروغہ ا س وقت رات میں پولس اور سیلاس کو لے جاکر ان کے زخم دھو ئے اور مرہم پٹی کی اور اسی وقت وہ اپنے لوگوں کے ساتھ ان سے بپتسمہ لیا ۔>u تب پولس اور سیلا س نے خد اوند کا پیغام داروغہ کو سنایا اور اس کے گھر میں رہنے والے تمام لوگوں کو بھی ۔/انہوں نے کہا تم خداوند یسوع پر ایمان لا ؤ تم اور تمہارے گھرکے سب لوگ نجات پا ؤگے ۔)وہ انہیں باہر لا یا اور ان سے کہا ،” اے صاحبو! نجات کے لئے مجھے کیا کر نا چا ہئے؟Gتب داروغہ نے کسی سے روشنی لا نے کو کہا ،” اور اندر دوڑا وہ کانپ رہا تھا وہ پولس اور سیلا س کے سامنے گر گیا۔$Aلیکن پولس نے چلا کر کہا ، “ اپنے آپ کو نقصان مت پہونچاؤ کیوں کہ ہم سب یہاں موجود ہیں۔”+Oداروغہ جاگا اور دیکھا کہ جیل کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ اس نے سوچا تمام قیدی جیل سے فرار ہو چکے ہونگے۔ اس لئے اس نے اپنی تلوار نکا لی اور اپنے آپ کو مارڈالنا چا ہا ۔' Gاسی وقت اچانک ایک بڑا زلزلہ آیا یہ زلزلہ اتنا شدید تھا کہ اس سے جیل کی اصل بنیادیں تک ہل گئی اور جیل کے سب دروازے کھل گئے تمام قیدی اپنی زنجیروں سے آزاد ہو گئے ۔A {آدھی رات کے قریب پولس اور سیلاس دعا کرتے ہوئے خدا کے لئے گانا گارہے تھے اوردوسرے قیدی نہیں سن رہے تھے۔T !ان کا حکم سن کر پولس اور سیلاس کو جیل کے اندرونی حصّہ میں رکھا اور ان کے پا ؤں کو وزنی لکڑی کے تختوں سے باندھ دیا ۔- Sانہوں نے پولس اور سیلا س کو کئی گھونسے ما رے اور پھران حاکموں نے پولس اور سیلاس کو قید خانہ میں ڈال دیا ۔ حاکموں نے داروغہ سے کہا ،” ان کی ہوشیاری سے نگرانی کرو ۔” wلوگ پولس اور سیلاس کے مخا لف ہو گئے تھے اور شہر کے مقتدروں نے پولس اور سیلاس کے کپڑے پھاڑ کر اتار دئیے اور چند لوگوں سے کہا کہ انہیں مارے۔2]یہ لوگ ہما رے شہر کے لوگوں کو اپنی تعلیم دیتے ہیں ان چیز وں کو کرنے کے لئے کہتے ہیں جو ان کے لئے صحیح نہیں ہیں۔ ہم رومی شہری ہیں اور ان کی باتوں کو قبول نہیں کر سکتے ۔”5انہو ں نے شہر کے حاکموں سے کہا ،” یہ لوگ یہودی ہیں اور شہر میں گڑ بڑ پیدا کرتے ہیں ۔b=جب اس لڑ کی کے مالکو ں نے دیکھا کہ ان لوگوں نے اس لڑ کی کو بیکار بنا دیا ہے اور وہ لوگ اس لڑکی سے کوئی رقم نہیں حاصل کر سکتے تو انہوں نے پو لس اور سیلاس کو پکڑا حاکموں کے پاس چوک میں کھینچ لے گئے ۔r]“ اس طر ح وہ کئی روز تک ایسا کرتی رہی پولس اس کے طرز عمل سے رنجیدہ ہوکر پلٹا اور رُ وح سے کہا،” میں تجھے یسوع مسیح کے نام سے حکم دیتا ہوں کہ تم ا س میں سے باہر نکل جاؤ “ اور اسی لمحہ وہ روح باہر نکل گئی۔” 9یہ لڑکی ہمار ے اور پولس کے ساتھ ہو گئی۔ اس نے بلند آواز میں کہا ،” یہ لوگ عظیم تر خدا کے بندے ہیں اور تمہیں نجات کا راستہ بتانے آئے ہیں۔جس سے تم بچ سکو گے ۔”ایک دفعہ جب ہم دعا کرنے کی جگہ جا رہے تھے وہاں ہمیں ایک خدمت گذار لڑ کی ملی جس میں روح تھی یہ روح اس کو مستقبل کے پیش آنے والے واقعات کی پیشین گوئی کر نے میں مددکر تی تھی۔ اس طرح سے اپنے مالکوں کے لئے کا فی رقم کمائی تھی۔Cتب وہ عورت اور اسکے گھر کے تمام لوگوں نے بپتسمہ لیا تب اس عورت نے اپنے گھر میں ہمیں مدعو کیا اور کہا ،” اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں خداوند یسوع کی سچی ماننے والی ہوں تو تم آؤ اور میرے مکان میں ٹھہرو “اور اس نے اپنے مکان میں ٹھہر نے کے لئے مجبور کیا ۔7وہاں لدیہ نامی ایک عورت جو تھواتیرہ شہر کی تھی جو قرمزی رنگ کے کپڑے فروخت کر تی تھی ۔ اور سچے خدا کی عبادت کر تی تھی ۔خدا وند نے اس کے دل کو پولس کی باتیں سننے کے لئے کھول دیا ۔ اور پولس نے جو کچھ کہا اس کی باتوں پر وہ ایمان لائی ۔F سبت کے دن ہم شہر کے دروازے کے باہر پرندی کے پاس پہونچے کیوں کہ ہم نے سوچا کہ دعا کے لئے جمع ہو نے کی ایک خاص جگہ تلاش کر لی ۔ وہاں چند عورتیں جمع تھیں ہم نے بیٹھ کر ان سے گفتگو کی ۔X) پھر ہم فلیپی گئے ۔ فلیپی مگدنیہ کے صوبہ کے حصہ کا ایک اہم شہر ہے اور یہ رومیوں کی بستی ہے اور ہم وہاں چند روز ٹھہرے ۔~1 ہم نے ٹراوس سے جہاز کے ذریعہ جزیرہ سماتر پہونچ کر دوسرے دن نیا پلس کے شہر پہونچے ۔}% اس رات پولس نے رویا میں دیکھنے کے فو رًا بعد مگدنیہ جا نے کا ارادہ کیا ۔ ہمیں یہ قائل کیا گیا کہ خدا نے ہمیں بلا یا ہے تا کہ ہم ان لوگوں کو خوشخبری دیں ۔|% اس رات پولس نے رویا میں دیکھا کہ ایک شخص مگدنیہ سے اسکے پاس آیا ہے اور وہ آدمی جو کھڑا ہو ا تھا اس سے التجا کی کہ “ وہ مگدنیہ سے گزر کر ہماری مدد کرے ۔”G{موسیہ سے گزر کر شہر تروآس پہونچے ۔Nzتب وہ ملک موسیہ کے قریب گئے اور وہاں سے وہ ملک تبونیہ جا نا چاہتے تھے لیکن یسوع کی روح نے انہیں جانے نہیں دیا ۔ry]پولس اور اسکے ساتھی فر یگیہ اور گلاتیہ سے گزرے کیوں کہ روح القدس نے انہیں ایشیاء کے ملک میں کلام کی خوشخبری سنانے سے منع کیا تھا ۔x1پس کلیسا دن بدن ایمان میں مضبوط اور طاقتور ہو تی چلی گئیں ۔ انکی تعداد بڑھتی گئی ۔sw_تب پولس اور اسکے دوسرے ساتھیوں نے دوسرے شہری علاقوں کو گئے اور وہاں ماننے والوں کو یروشلم کے بزرگوں اور رسولوں کے احکام اور فیصلوں سے آ گاہ کیا ۔ انہوں نے ایمان والوں سے کہا کہ ان احکام کی پابندی کریں ۔v%پولس نے چاہا کہ تیمتھیس بھی اسکے ساتھ سفر کرے کیوں کہ تمام یہودی جو اس علا قہ میں رہتے تھے اچھی طرح جانتے تھے کہ تمتیھیُس کا باپ یونانی تھا یہودی نہ تھا ۔ اس لئے پولس نے یہودیوں کو خوش رکھنے کے لئے تیمتھیس کا ختنہ کر وایا ۔uلسترہ اور اکونیم کے ایمان والے شہریوں نے اسکے متعلق اچھی باتیں کہیں تھیں ۔:t oپولس دربے اور لسترہ کے شہروں میں گیا۔ ایک مسیح کا ماننے والا جس کا نام تیمتھیس تھا وہاں رہتا تھا ۔ تیمتھیس کی ماں ایک یہودن تھی جو ایمان والی تھی مگر اسکا باپ یونانی تھا ۔s')پو لس اور سیلاس کلیساؤں کو مضبوط کر تا ہوا شام اور قلیقیہہ سے ہو تے ہو ئے گزرا ۔Fr(پولس نے سیلاس کو اپنے سفر میں ساتھ لیا انطاکیہ میں بھا ئیوں نے پولس کو خدا وند کی نگرا نی میں باہر بھیجا ۔#q?'پولس اور برنباس میں اس سلسلے میں زور دار بحث ہو ئی اور دونوں نے علحیٰدہ ہ ہو کر الگ راستہ اختیار کرلیا۔ برنباس جہاز سے قبرص گیا اور اپنے ساتھ مرقس کو لے گیا ۔0pY&کیوں کہ ان کے پہلے سفر میں یوحنا مر قس نے انہیں پمفیلیہ میں ہی چھوڑ دیا تھا اور انکے ساتھ کام کو جاری نہ رکھا تھا اسی لئے پولس نے یہ خیال نہ کیا کہ اسے ساتھ لے جائیں ۔eoC%برنباس چاہتا تھا کہ یوحنا مرقس بھی ان کے ساتھ چلے ۔4na$چند دن بعد پولس نے برنباس سے کہا ،” ہم نے کئی شہروں میں خدا وند کا پیغام سنایا ہے ۔ ہمیں ان شہروں کو دوبارہ واپس جا کر ان سے ملنا ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ وہ کیسے ہیں ۔”Om#لیکن پولس اور برنباس انطا کیہ میں ٹھہرے وہ اور دوسروں نے لوگوں کو خوشخبری دی اور خداوند کے پیغام کی تعلیم دی ۔Bl"[This verse may not be a part of this translation]Tk!!اور اسکے بعد یہوداہ اور سیلاس کچھ عرصہ ٹھہرے اور نکل گئے انہوں نے بھا ئیوں کی سلامتی کی دعائیں کو حاصل کی یہوداہ اور سیلاس واپس اپنے بھائیوں کے پاس یروشلم آئے جنہوں نے انکو بھیجا تھا ۔8ji یہوداہ اور سیلاس بھی نبی تھے جنہوں نے بھائیوں کو کئی باتیں اور نصیحتیں کر کے انہیں مضبوط کر دیا ۔si_جب شا گردوں نے خط پڑھا تو وہ خوش تھے خط سے انہیں تسلّی ملی ۔vheپولس برنباس یہوداہ اور سیلاس یروشلم سے نکلے اور انطاکیہ پہونچے ۔ انطاکیہ میں انہوں نے ایمان والے گروہ کو جمع کیا اور انہیں خط دیا ۔lgQایسی غذا مت کھا ؤ جو بتوں کو نذر کی گئی ہو ۔ ایسے جانور کو مت کھا ؤ جنکی موت گلا گھونٹنے سے ہو ئی ہو ۔ اور آپس میں جنسی گناہ مت کرو ، اگر تم ان چیزوں سے اپنے آپ کو بچائے رکھو گے تو سلامت رہو گے ۔ والسلام|fqکیونکہ ہم نے اور روح القدس نے طے کیا ہے کہ تمہیں کوئی زیادہ بار نہیں اٹھا نا ہو گا اور ہم جانتے ہیں کہ تم کو صرف انہیں چیزوں کو کر نا ہے ۔'eGاس لئے ہم نے یہوداہ اور سیلاس کو ان کے ساتھ بھیجا وہ بھی اپنی زبان سے وہی باتیں کہیں گے ۔cd?اپنی زندگیاں خدا وند یسوع مسیح کے لئے وقف کی تھی ۔lcQہم تمام متفق ہیں کہ چند آدمیوں کو چن کر تمہارے پاس بھیجیں وہ ہمارے عزیز دوستوں کے ساتھ آرہے ہونگے ۔ بر نباس اور پولس جنہوں نے ۔]b3ہم نے سنا ہے کہ ہماری کلیسا سے چند لوگ تمہارے پاس آئے ہیں اور وہ تکلیفیں پیدا کر تے ہیں جو کچھ انہوں نے کہا اس سے تمہیں تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے ۔ لیکن ہم نے ان سے ایسا کر نے کے لئے نہیں کہا ۔Gaگروہ ے ان لوگوں کے ساتھ خط روانہ کیا خط یہ ہے: منجانب رسولوں ، بزرگو ں اور تمہارے بھائیوں ،انطاکیہ ، شام او کلکیہ شہروں میں رہنے والے تمام غیر یہودی بھا ئیوں کے لئے: عزیز بھا ئیو!=`sرسولوں بزرگوں اور تمام کلیسا کے ایما ن والے گروہ نے طے کیا کہ چند آدمی پولس اور برنباس کے ساتھ انطاکیہ کو بھیجیں اور یہ کلیسا یہوداہ کو چنا جسے بر نباس بھی کہا جاتا ہے اور سیلاس کو چنا ۔ یہ لوگ مانے ہوئے سردار اور یروشلم کے بھا ئیوں میں سے ہیں ۔[_/یہ سب چیزیں مت کرو کیونکہ ابھی بھی یہودی ہر شہر میں ہیں جو موسٰی کی شریعت کی تعلیم دیتے ہیں اور موسٰی کی شریعت کے الفاظ ہر سبت کے دن تمام یہودی عبادت خانوں میں کئی نسلوں سے پڑھے جاتے ہیں ۔”5^cاس کے باوجود ہمیں انکو ایک خط لکھنا ہو گا اور یہ سب باتیں کہنی ہو گی کہ : ایسی چیزیں مت کھا ؤ جو بتوں کو پیش کی گئیں ایسی غذا ناپاک ہو تی ہے اور حرام کاری کے گناہ نہ کریں۔ اور خون مت کھا ؤ اور ایسے جانور مت کھا ؤ جو گلا گھونٹ کر مار دیا گیا ہو ۔C]“ اس لئے میں سوچتا ہوں کہ ہمیں غیر یہودی بھائیوں کو تکلیف نہیں دینی چاہئے جو خدا کی طرف رجوع ہو تے ہیں ۔H\ یہ ساری چیزیں شروع ہی سے جانی گئی ۔y[kتب تمام لوگ خدا وند کی تلاش کریں گے تمام غیر یہودی بھی میرے ہی لوگ ہیں ۔ خداوند نے یہ کہا اور وہی ہے جو یہ سب کچھ کرتا ہے ۔ عاموس۹:۱۱۔۱۲3Z_میں اسکے بعد دوبارہ آؤنگا۔ اور میں داؤد کے گھر کو دوبارہ بناؤنگا جو گر چکا ہے ۔ میں اس کے گھر کے حصّوں کو دوبارہ بناؤنگا جو گرادیا گیا ہے میں اسکے گھر کو نیا بناؤنگا ۔SYنبیوں کے الفاظ بھی اس کی تائید کر تے ہیں :Xشمعون نے ہم سے کہا کہ خدا نے کس طرح اپنی محبت کا اظہار غیر یہودیوں کے لئے کیا پہلی مرتبہ خدا نے غیر یہودیوں کو قبول کیا اور انہیں اپنا بنایا۔&WE جب پولس اور برنباس نے اپنی اپنی تقریریں ختم کیں تو یعقوب نے کہا،” اے میرے بھا ئیو! سنو۔=Vs تب سارا گروہ خاموش ہو کر پولس اور بر نباس کی تقریر سنتے رہے ۔ پولس اور برنباس عجیب نشانیوں اورمعجز وں کے بارے میں کہتے رہے کہ جو خدا نے ان کے ذریعہ غیر یہودی لوگوں میں کیا ۔U ہمیں یقین ہے کہ ہم اور یہ لوگ خدا وند یسوع کے فضل سے بچا لئے جائیں گے ۔T  تو اب اس طرح کا جوا کیوں ان کی گردن پر رکھتے ہو ؟کیا تم خدا کو غصّہ میں لا نا چاہتے ہو ؟” ہم اور ہمارے باپ دادا اس بوجھ کو اٹھا نے کے قابل نہیں ۔4Sa خدا کے پاس وہ لوگ ہم سے کچھ مختلف نہیں ہیں ۔ جب وہ ایمان لائے تو خدا نے ان کے دلوں کو پاک کر دیا ۔kROخدا ہر ایک آدمیوں کے دلوں میں کیا ہے جانتا ہے اور وہ انہیں روح القدس سے معمور کر کے قبول کر تا ہے جیسا کہ اس نے ہمارے ساتھ کیا ۔Q7اور کافی بحث کے بعد پطرس نے کھڑے ہو کر ان سے کہا،” میرے بھا ئیو تم اچھی طرجانتے ہو گزشتہ دنوں میں کیا ہوا ۔خدا نے مجھے تم میں سے چنا کہ غیر یہودیوں میں خوش خبری کی تبلیغ کروں غیر یہودیوں نے جب مجھ سے خوشخبر ی سنی تو ایمان لا ئے ۔~Puتب رسولوں اور بزرگوں نے جمع ہو کر اس مسئلہ پر غور کر نا شروع کیا ۔?Owیروشلم میں کچھ ایمان وا لے کا تعلق فریسیوں سے تھا ، انہوں نے اٹھ کر کہا،” غیر یہودی اہل ایمان کو ختنہ کرا نا ہوگا ہمیں ان سے یہ کہنا چاہئے کہ وہ موسیٰ کی شریعت پر عمل کریں۔”eNCپولس بر نباس اور دوسرے لوگ یروشلم پہونچے جہاں تمام ایمان وا لے گروہ رسولوں اور بزرگوں نے ان استقبال کیا ۔ پو لس برنباس اور دوسرے لوگوں نے ان سب باتوں کے متعلق بتا یا جو خدا نے ان کے ساتھ کیا تھا۔7Mgپس کلیسا نے ان کو روا نہ کیا وہ فیکیے اور سامریہ سے گذرتے ہو ئے گئے اور کہا کہ کس طرح غیر یہودی سچے خدا کی طرف رجوع ہو ئے ۔ اس واقعہ سے سب بھا ئیوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ K~}}|{zyxIwwu|tvssrQqhp_nmkjihgffe5dca``_}_8^^ \[wZYY XWLVUTRQPXO(NbMhLiK2J+HGGEBDyCCBA?>~>=;;I9877*554x3C210W/c.h-,+*))'_&I$#"t!!7Ft8Uym-q.o  B{xTKCتقریباً سات دن ختم ہو نے کو تھے اور ایشیاء کے کچھ یہودیوں نے پولس کو ہیکل میں دیکھاوہ تمام لوگوں کی پریشا نی کا سبب بنے اور پو لس کو پکڑ لیا ۔>Buتب پو لس نے چارآدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور دوسرے دن اپنے آپ کو پاک کر کے ہیکل کو گیا تا کہ خبر دے سکے کہ کب پاک کر نے کی رسم ختم ہو گی آ خری دن ہر ایک کی جانب سے نذر لی جا ئے گی۔^A5ہم فیصلہ کے بعد غیر یہودی ایمان وا لوں کو ایک خط روا نہ کر چکے ہیں جو درج ذیل ہے: ایسی غذامت کھا ؤ جو بتوں کو پیش کی گئی ہو ۔ اور خون کو بطور غذا استعمال مت کرو ایسے جانور جس کا دم گھٹنے سے موت ہو ئی ہو مت کھا ؤ اور کسی بھی طرح کے جنسی گناہ سے اپنے آپ کو بچا ئے رکھو۔”@wتم انہیں اپنے ساتھ لے جاؤ اور ان کی پا کی کی تقریب میں شامل رہو ان کے اخرا جات کو ادا کرو تا کہ وہ اپنے سر منڈ وائیں جس سے ہر ایک کو معلوم ہو گا کہ جو کچھ انہوں نے تمہا رے بارے میں سنا ہے وہ سچ میں ہے ۔ وہ یہ جان لیں گے کہ تم خود موسیٰ کی شر یعت کے مطا بق رہتے ہو اور تم اس پر عمل کرتے ہو۔C?اس لئے ہم تم کو مشورہ دیتے ہیں حسب ذیل احکام کو بجا لا ؤ ہمارے یہاں چار آدمیوں نے خدا سے ایک منت مانی ہے۔>'ہمیں کیا کرنا ہوگا ؟ یہ یہودی اہل ایمان کو یقیناً معلوم ہوگا کہ تم یہاں آئے ہو۔F=یہ یہودی تمہا ری تعلیمات کو سن چکے ہیں اور یہ بھی سن چکے ہیں کہ تم یہودیوں کو جو دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں یہ تعلیم دیتے ہو کہ موسیٰ کی شر یعت سے ہٹ جا ئیں اور تمہیں یہ کہتے سنا ہے کہ اپنے لڑ کو ں کا ختنہ نہ کرو اور نہ ہی موسیٰ کی شر یعت و رسم پر عمل کرو۔Z<-جب قائدین نے یہ سنا تو انہوں نے خدا کی تمجید کی اور پولس سے کہا، “ بھا ئی تم جانتے ہو ہزاروں یہودی ایمان لا ئے ہیں لیکن ان کا مضبوط ایمان ہے وہ سوچتے ہیں موسیٰ کی شر یعت کا پالن کرنا اہم ہے۔e;Cپولس ان سب سے ملا اس نے تفصیل سے ان کو دوسری قوموں میں اس کی وزرات کے متعلق اور تمام چیزیں جو اس کے ذریعہ خدا نے کی اسے کہا ۔~:uدوسرے دن پو لس ہمارے ساتھ یعقوب سے ملنے آیا سب بزرگ بھی وہاں تھے۔e9Cیروشلم میں ایما ن وا لے ہمیں دیکھ کر بہت خوش ہو ئے ۔S8کچھ یسوع کے ماننے والے قیصریہ سے ہمارے ساتھ آئے تھے اور یہ شاگرد ہمیں مناسون کے گھر لے آئے تا کہ ہم اس کے ساتھ ٹھہر سکیں۔ مناسون کپرس کا تھا اور وہ یسوع کے ماننے والوں میں پہلا شخص تھا۔ 7وہاں ہمارے رہنے کا وقت ختم ہو نے کے بعد ہم یروشلم جانے کے لئے تیار ہو ئے ۔R6ہم اس کو یروشلم جانے سے نہ روک سکے اور اس سے التجا کرنا چھوڑ کر کہا، “ ہماری دعا ہے کہ خداوند کا منشاء پورا ہو۔”I5  لیکن پولس نے کہا، “ تم کیوں رورہے ہو ؟ “ “اور کیوں مجھے ایسا رنجیدہ کر رہے ہو؟ میں یروشلم میں نہ صرف باندھے جا نے پر راضی ہوں بلکے خداوند یسوع کے نام پر مر نے کے لئے بھی تیار ہوں۔ 4 جب ہم نے یہ سنا تو مقا می شاگردوں نے اس سے التجا کی کہ وہ یروشلم نہ جا ئے ۔83i وہ ہمارے پاس آیا اور پولس کا کمر بند لیا اگبُس نے کمر بند سے اس کے ہاتھ پیر باندھے اور کہا، “ روح القدس مجھ سے کہتا ہے کہ یہودی یروشلم میں آدمی کو اسی طرح باندھیں گے جسے یہ کمر بند باندھا ہو گا اور ان کو غیر یہودیوں کی تحویل میں دیا جائے گا۔” 2 جب ہم وہاں چند روز ٹھہرے تو اگبُس نامی ایک آدمی جو نبی تھا یہوداہ سے آیا۔,1Q اس کی چا ر لڑکیاں تھیں جن کی شادیاں نہیں ہو ئی تھیں اور یہ کنواری بیٹیاں نبوت کے تحفے تھیں۔0 دوسرے دن ہم پتلمیس سے شہر قیصریہ گئے ہم فلپ کے گھر گئے اور اس کے ساتھ رہے فلپ کا کام خوش خبری کی تبلیغ کا تھا وہ ان سات مددگاروں میں سے ایک تھا۔X/)اپنا سفر ہم نے صور سے جا ری رکھا اور شہر پتلمیس گئے ۔وہاں اپنے ایمان وا لے بھا ئیوں سے ملے اور ایک دن ان کے ساتھ رہے۔.تب ہم نے الوداع کہا اور جہاز پر سوار ہو گئے اور شاگرد گھر واپس ہوئے ۔=-sجب ہم نے وہاں سات دن مکمل کئے ہم نے اپنا سفر جاری رکھا تمام یسوع کے شاگرد جن میں عورتیں اور بچے بھی تھے شہر سے باہر آئے تا کہ الوداع کہیں ہم سب نے گھٹنوں کے بل جھک کر دعا کی ۔,%صور میں کچھ یسوع کے ماننے والوں سے ملے ہم انکے ساتھ سات دن تک ٹھہرے انہوں نے پولس سے کہا کہ یروشلم نہ جائے اسلئے کہ روح القدس نے ان کو خبر دار کیا تھا ۔8+iاور جزیرئہ کپرس کے قریب پہونچے ۔ ہم کو کپرس شمالی جانب نظر آیا لیکن وہاں رکے نہیں اور ٹھیک سوریہ روانہ ہو گئے ہم شہرصور پر رکے کیوں کہ جہاز کو وہاں اپنا مال اتار نا تھا ۔*پترہ میں ہم نے دیکھا کہ جہاز فینیکے جا رہا ہے ۔ ہم جہاز پر سوار ہو ئے ۔) yہم سب نے بزر گوں کو الوداع کہا تب ہم نے جہاز سے ا پنا سفر شروع کیا اور جزیرئہ کوس پہونچے ۔ دوسرے دن جزیر ہ رُدُس گئے اور رُدُس سے پترہ گئے ۔B(&[This verse may not be a part of this translation]B'%[This verse may not be a part of this translation](&I$جب پولس نے اپنی تقریر ختم کی تو وہ سب کے ساتھ گھٹنوں کے بل جھک گیا اور سب نے مل کر دعا کی ۔`%9#میں تمہیں کہہ چکا ہوں کہ تمہیں اسی طرح سخت کام کر نا چا ہئے جس طرح میں نے کیا ہے اور کمزور لوگوں کی مدد کر نے کے قابل بنائیں ۔ میں نے تمہیں سکھا یا ہے کہ خدا وند یسوع نے کیا کہا ان باتوں کو یاد کریں ۔ یسوع نے کہا تھا دینے میں زیادہ خوشی ہے بنسبت دوسروں سے لینے میں ۔”;$o"تم جانتے ہو کہ میں نے ہمیشہ اپنی ضرورتوں کے لئے کام کیا اور انکی ضرورتوں کے لئے جو میرے ساتھ تھے ۔ ۔#%!جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے کبھی تمہاری دولت اور قیمتی پو شاک نہیں چا ہا ۔" “ اب میں تمہیں خدا کی نگرانی کے حوالے کرتا ہوں اور خدا کے فضل کا پیغام تمہیں خدا کی رحمت دیگی اور وہ پیغام خدا کے اپنے مقدس لوگوں کو میراث دیتا ہے ۔e!Cاس لئے تم ہو شیارر ہو اور یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن میں رکھو کہ میں تمہارے ساتھ تین سال تک تھا، میں نے ہمیشہ برائی کے خلاف انتباہ کیاہے اور تمہیں دن رات سکھا تا رہا اور اکثر تمہا رے لئے رویا بھی ہوں ۔S اور تمہارے گروہ میں کچھ برے قسم کے لوگ رہنما بنیں گے ۔ وہ لوگ برائی کی تعلیم شروع کریں گے اور یہ لوگ یسوع کے ماننے والوں کو سچائی سے دور کر نے کی کوشش کریں گے تا کہ وہ انکے ساتھ ہو سکیں ۔میں جانتا ہوں میرے جانے کے بعد تمہارے گروہ میں کچھ لوگ داخل ہو نگے جو جنگلی بھیڑوں کی مانند ہونگے وہ لوگ تمہارے ریوڑ کو تباہ کر نے کی کو شش کریں گے ۔%Cخبر دار رہ اپنے آپ کے لئے اور ان تمام لوگوں کے لئے جو خدا نے تمہیں دی ہیں ۔ روح القدس نے تمہیں یہ ذمہ داری دی ہے کہ تم خدا کے بندوں کی دیکھ بھا ل کرو ۔ تم خدا کی کلیسا کے چرواہے کی مانند ہو ۔ یہ کلیسا خدا نے اپنے خاص خون سے مول لیا ہے ۔2]میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ میں نے تمہیں ہر چیز سے آگاہ کر دیا ہے جس کو خدا نے تمہیں پہونچا نا چاہا ۔[/اور آج میں تم سے ایک بات کہوں گا اس یقین سے کہ تم میں سے اگر کسی کی نجات نہ ہو ئی ہو تو خدا مجھے ذمہ دار نہ ٹھہرا ئے گا ۔ “ اور اب سنو ! میں جانتا ہوں تم میں سے کو ئی بھی مجھے آئندہ نہیں دیکھے گا ۔ جب میں تمہارے ساتھ تھا تومیں نے تمہیں خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دی ہے ۔(Iمیں نے کبھی اپنی زندگی کی پر واہ نہیں کی میرے لئے اہم بات یہ ہے کہ اپنا کام پو را کر لوں جسے خداوند یسوع نے مجھے دیاہے وہ کام ہے ۔ خدا کے فضل کی خوشخبری کی تعلیم ۔Pلیکن ایک بات جانتا ہوں کہ روح القدس خبر دار کرتا ہے ہر شہر میں مجھے مصیبتوں میں گھر نا ہے اور قید حاصل کرنا ہے ۔6eلیکن اب میں یروشلم جا رہا ہوں رو ح القدس کی مجبوری سے میں نہیں جانتا کہ وہاں میرے ساتھ کیا ہوگا ۔wgمیں نے یہودیوں سے کہا اور یونانیوں سے بھی کہا کہ وہ اپنے دلوں کو بدلیں اور خدا کی طرف رجوع ہو جائیں ۔اور خداوند یسوع پر ایمان لائیں ۔pYمیں نے ہمیشہ تمہا ری بہتری کے لئے ہی سوچا اور میں نے تمہیں خوش خبری یسوع کے متعلق عام لوگوں میں دی اور تمہیں گھر میں بھی سکھا یا ۔Fیہودیوں کے میرے خلاف بنائے ہو ئے منصوبوں سے مجھے کئی دکھ اٹھا نے پڑے اور اکثر میں رو پڑا جیسا کہ تم جانتے ہو کہ میں نے ہمیشہ خداوند کی خدمت کی میں نے اپنے بارے میں کبھی نہیں سوچاr]جب بزرگ وہاں آئے تو پولس نے کہا، “ آپ جانتے ہیں میں نے کس طرح اپنا سا را وقت گذارا ۔ میں آپ کے ساتھ ایشیاء آنے کے پہلے دن ہی سے تھا۔(Iمیلیتس میں پولس نے افیُس کو پیغام بھیجا اور اس نے کلیسا کے بزرگوں کو ملنے کے لئے بلا یا ۔1[پو لس نے یہ طئے کر لیا تھا کہ افیس میں نہ رکے کیوں کہ وہ زیادہ دن ایشیاء میں گذارنا نہیں چا ہتا تھا وہ جلدی میں تھا کیوں کہ پنیکست کے دن وہ یروشلم میں رہنا چا ہتا تھا ۔دوسرے دن متلینے سے جہازسے روانہ ہوئے اور جزیرہ خُیس کے قریب ایک جگہ پہو نچے اور وہ تیسرے دن جہاز سے سامُس پہونچے اور اگلے دن شہر میِلیتُس پہونچے ۔pYپو لس ہم سے اُسس میں ملا اور ہم سب جہاز سے شہر متلینے گئے۔'G ہم بذریعہ جہاز شہراُسس گئے کہ پہلے جاکرپولس کو لے لیں اس نے ہم سے اُسس میں ملنے کا منصوبہ بنا یا تھا اور جہاز کو ٹھہرا کر اُسس تک پیدل جانے کا منصوبہ بنایا تھا۔   لوگ یُوتخس کو گھر لے گئے دیکھا تو وہ زندہ ہے اور لوگوں کو بڑی تسلی ہو ئی  پو لس دوبارہ اوپر آیا اور روٹی کے ٹکڑے کر کے کھا یا اور ان سے دیر تک باتیں کی جب اس نے اپنی باتیں ختم کیں تو صبح ہو چکی تھی تب پولس روانہ ہوا۔ } پولس نیچے گیا جہاں یُوتخس پڑا تھا اور اس پر جھک کر اسے گلے لگا لیا پو لس نے ایمان وا لوں سے کہا، “ جو یہاں جمع ہیں پریشان مت ہوں وہ زندہ ہے ۔ { وہاں ایک نو جوان آدمی یُو تخس نامی کھڑ کی میں بیٹھا تھا۔ پولس کی باتیں سن کر آخر کار وہ نیند کے زور میں کھڑ کی کے باہر گرا وہ تیسری منزل سے نیچے گرا اور لوگ نیچے جا کر اس کو اٹھا نا چا ہا تو دیکھا کہ وہ مر چکے تھے۔ ہم سب بالا حانہ کے کمرہ میں جمع تھے اور وہاں کئی چراغوں کی روشنی تھی۔E ہفتہ کے پہلے دن ہم سب وہاں جمع ہو ئے تا کہ خداوند کا کھا نا کھا ئیں پو لس نے گروہ سے کہا کہ دوسرے دن وہ یہاں سے نکلنے کا منصوبہ بنایا ہے اور وہ تقریباً آدھی رات تک باتیں کرتا رہا۔|qہم جہاز کے ذریعہ فلپی سے بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کے بعد روا نہ ہو ئے اور ان لوگوں سے ترا وس میں پانچ دن بعد ملے ۔اور سات دن تک وہیں رہے`9یہ لوگ پہلے شہر تراوس گئے اور ہما را انتظار کیا۔[/کچھ لوگ جو اس کے ساتھ تھے وہ ٹیٹرس کا بیٹا سوپترس جو بیرییہ کا تھا ۔ ارستر خس اور سکندس تھسلنیکا کے تھے اور گیس جو دربے کا تھا۔اور تیمتتھیس اور ایشیاء کا نحکس ترخمس ایشیا تک اس کے ساتھ تھے۔0Yوہاس وہ تین مہینے تک رہا پھر سوریہ جانے کے لئے تیار ہو گیا ۔ لیکن یہودی اس کے خلاف منصوبے بنا رہے تھے ۔اس لئے پو لس نے مگدنیہ سے گذرتے ہو ئے سوریہ جا نے کا فیصلہ کیا ۔~uاپنے مگدنیہ کے راستے میں اس نے مختلف مقا مات پر یسوع کے شاگردوں کو بہت ساری نصیحتیں کیں تا کہ وہ ثابت قدم رہیں۔ اور پھر یونان روانہ ہوا ۔l Sجب ہلچل رک گئی تو پو لس نے یسوع کے شاگردوں کو مدعو کیا ان کی اہمیت بندھا کر وہاں سے اپنا سفر مقرر کر کے مگدنیہ کے لئے روانہ ہوا ۔-)اس کے بعد محرر شہر نے لوگوں کو اپنے اپنے گھر جانے کی تاکید کی اور سب لوگ چلے گئے ۔T!(ہم خطرہ میں ہیں آج کے فساد کی وجہ سے ہم اپنی وضاحت اپنے بچاؤ میں پیش کر نے سے قاصر ہیں جس کی کو ئی وجہ ہی نہیں ہے۔”E'اگر مزید اور کو ئی بات ہے تو جس کے متعلق تم گفتگو کر نا چاہو تو شہر کے اجلاس میں آؤ وہیں اسکا فیصلہ ہو گا ۔B}&ہمارے پاس شریعت کی عدالت ہے منصف بھی ہیں اگر دیمتیریس اور اس کے آدمی نے ان کے خلاف کو ئی الزام لگایا ہے ۔ تو انہیں عدالت کی طرف رجوع ہو نا چاہئے جس کو دلچسپی ہے وہاں جا سکتے ہیں اور اپنا مقدمہ میں بحث کر سکتے ہیں اور جواب میں دعویٰ پیش کر سکتے ہیں ۔d~A%تم ان آدمیوں کو لا ئے ہو لیکن انہوں نے نہ تو تمہاری دیوی کے خلاف کوئی برا ئی کی اور نہ ہی کو ئی چیز اس کے مندر سے چرائے ہیں ۔^}5$کو ئی بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ سچ نہیں ہے اس لئے آپ لوگ خاموش ہو جائیں اور کچھ نہ کریں اور کچھ کر نے سے پہلے سوچیں۔U|##اور شہر کے محرر نے شہر کے لوگوں کو خاموش کر نا چاہا اس لئے اس نے کہا، “ افیس کے لوگو تم سب جانتے ہو کہ افیس ایک ایسا شہر ہے جس میں ارتمس عظیم دیوی کا مندر اور مقدس چٹان اسکی حفاظت میں ہے ۔{"لیکن لوگوں کو معلوم ہوا کہ اسکندر یہودی ہے تو لوگ ایک آواز ہو کر دو گھنٹے تک چلا تے رہے “افیس کی ارتمس عظیم ہے “ “ افیس کی ارتمس عظیم ہے ۔”3z_!یہودیوں نے اسکندر نام کے شخص کو لایا لوگوں کے سامنے کھڑا کیا مجمع میں سے کچھ لوگ اس کو حالات سمجھا ئے اس نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کر نا چاہا ۔{yo بعض لوگ کچھ چلا رہے تھے تو بعص لوگ کچھ اور ہی چلا رہے تھے ۔ مجلس درہم برہم ہو گئی چونکہ لوگ یہ نہیں جان پا ئے کہ وہ کیوں اکھٹے ہو ئے ہیں ۔vxeاسکے علاوہ کچھ رہنما اس ملک میں پولس کے دوست تھے ۔ انہوں نے پو لس کے نام ایک پیغام بھیجا جس میں کہا کہ وہ تماشا گاہ کے اندر نہ جائیں ۔Bw}پولس تماشہ گاہ میں اندر جاکر ان لوگوں سے بات کر نا چاہتا تھا ۔ لیکن شاگردوں نے اسے اندر جا نے نہیں دیا ۔,vQگاؤں کے تما م لوگ بے چین ہو گئے لوگوں نے گیتس ارستر خس کو پکڑ لیا اور یہ دونوں مگد نیہ سے تھے اور پو لس کے ساتھ سفر کرہے تھے ۔ اور تمام لوگ تماشہ گاہ کی طرف دوڑ پڑے ۔8uiجب لوگوں نے یہ سنا تو غصّہ سے بپھر گئے اور چلا نے لگے “ارتمس شہر افیس کی دیوی ہے اور وہ عظیم ہے ۔”Ntپولس کا یہ کام شاید ہمارے کام کے لئے نقصان دہ ہو ۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ لوگ یہ سوچنا شروع کردیں کہ عظیم دیوی ارتمس کا مندر غیر اہم ہے اس طرح دیوی کا وقار ختم ہو جائے گا ارتمس وہ دیوی ہے جس کی نہ صرف ایشیاء میں بلکہ ساری دنیا میں اس کی عبادت کی جاتی ہے ۔ “Lsلیکن دیکھو جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور سنتے ہو یہ آدمی پو لس بہت سے لوگوں کی سوچ فکر کو راغب کر کے یہ کہتے ہو ئے تبدیل کر دیا ہے کہ جن خداؤں کو آدمی بنائے وہ حقیقت میں خدا نہیں اس طرح کی باتیں وہ سارے افیُس میں ہی نہیں بلکہ سارے ایشیاء کے صوبے میں کر رہا ہے ۔rدیمیریس نے ان کاری گروں کو اور دوسروں کو بھی جو اسی قسم کی تجارت کررہے تھے جمع کیااور کہا، “ لوگو ! تم جانتے ہو کہ ہم اس کام سے کافی رقم کما رہے ہیں ۔q{ارتمس نامی ایک چاندی بنانے والا تھا جو چاندی میں اترمس دیوی کے ہیکل سے مشابہ نمونہ بنایا کا ریگروں نے اس تجارت کے ذریعہ کافی رقم حاصل کی ۔xpiاس دوران افیُس میں کچھ یسوع کی راہ کے بارے میں شدید فساد ہوا ۔Eoپولس نے تمیتھیس اور اراستس کو جو دونوں اس کے مدد گار تھے مگدنیہ بھیجا اور وہ ایشیاء میں کچھ روز اور رہا ۔nان واقعات کے بعد پولس مگدنیہ اور اخیہ سے گزرتے ہو ئے یروشلم جانے کا منصوبہ بنایا ۔ اس نے کہا، “ یروشلم جانے کے بعد مجھے روم بھی جانا چاہئے ۔”8miاس طرح خدا وند کا پیغام تیزی کے ساتھ پھیل رہا تھا اور زیا دہ سے زیادہ لوگ ایمان لا نے والے ہو گئے ۔wlgبہت سے ایمان والے جو جادو کر تے تھے ان جادو کی کتابوں کو جمع کیا اور سب کے سامنے جلا ڈالیں ان کتابوں کی قیمت ۵۰۰۰۰ چاندی کے سکّے تھی ۔k1کئی اہل ایمان آنا شروع کئے اور برائی کے کام جو وہ کر چکے تھے اسکا اقرا رکر نے لگے ۔jتمام یہودی اور یونانی جو افیس میں رہتے تھے سب کو یہ بات معلوم ہوئی جس وجہ سے سب میں خدا کا خوف آگیا اور سب لوگ خدا وند یسوع کے نام کی حمد کر نے لگے ۔~iuتب وہ آدمی جس میں بد روح تھی کود کر ان پر جا گرا وہ ان تمام لوگوں سے زیادہ طا قت ور تھا ۔ اس نے ان تمام کو مارنا شروع کیا اور کپڑے پھا ڑ ڈالے اور وہ یہودی مارنا شروع کیا اور وہ یہودی ننگے اور زخمی ہو کر بھاگ گئے ۔ch?لیکن ایک دفعہ ایک بد روح نے ان یہودیوں سے کہا میں یسوع کو جانتا ہوں اور پو لس کو بھی جانتا ہوں لیکن یہ بتاؤ کہ تم کون ہو ؟”Bg[This verse may not be a part of this translation]Bf [This verse may not be a part of this translation] e کچھ لوگ رومال اور کپڑے جو پولس نے استعمال کئے تھے لیکر بیمار لوگوں پر ڈالتے او روہ بیماری سے اچھے ہو جاتے اور بری روحیں ان میں سے نکل جاتی تھیں ۔Yd+ خدا نے پو لس کے ذریعے چند خاص معجزے دکھا ئے ۔fcE پولس دو برس تک یہی کرتا رہا ۔ جس کے نتیجے میں تمام یہودی اور یونانی نے جو ایشیاء کے ملک میں رہتے تھے خدا وند کے کلام کو سنا ۔cb? لیکن چند یہودی جو مخا لف ہو گئے تھے انہوں نے ایمان لا نے سے انکار کیا اور انہوں نے لوگوں کے سامنے خدا کی راہوں کو برا بھلا کہا اور پولس ان یہودیوں سے الگ ہو گیا اور یسوع کے شاگردوں کو الگ کر لیا ۔ پو لس ہر روز اسکول میں بحث کیا کر تاتھا اسکو ل کو ترتس نے قائم کیا تھا ۔a5پو لس یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور بلا خوف تقریر کی اس نے تقریباً تین ماہ تک ایسا کیا اس نے یہودیوں سے بات کی اور انہیں خدا کی بادشاہت کے متعلق رغبت دلا ئی ۔V`%اس وقت تقریبا ً بارہ آدمی اس گروہ میں تھے ۔L_تب پو لس نے اپنے ہاتھ ان پررکھے اور وہ روح القدس ان پر نازل ہوا اور وہ مختلف زبانیں بولنے اور نبوت کر نے لگے ۔^جب ان شاگردوں نے یہ سنا تو انہوں نے خدا وند یسوع کے نام کا بپتسمہ لیا۔;]oپولس نے کہا ،” یو حناّ نے لوگوں سے کہا کہ بپتسمہ لے کر اپنی زند گیوں کو تبدیل کریں۔ اور اس نے ان سے کہا کہ اس پر ایمان لا ئیں جو اس کے بعد آنے وا لا ہے اور وہ آدمی یسوع ہے ۔”W\'پو لس نے ان سے پوچھا، “ تم نے کس قسم کا بپتسمہ لیا ؟” انہوں نے جواب دیا، بپتسمہ وہی تھا جیسا کہ یو حناّ نے سکھا یا ۔[/پولس نے لوگوں سے پو چھا! “ کیا تم نے ایمان لا تے وقت روح القدس کو پایا؟ “ ان شا گردوں نے جواب دیا، “ ہم نے کبھی کسی وقت بھی روح القدس کے متعلق نہیں سنا ۔”nZ Wجب اپلّوس کورنتھیں شہر میں تھا پولس کئی جگہوں پر گیا جو شہر افیُس کے راستے میں تھے ۔ افیس میں پولس اپنے چند دیگر شاگردوں سے ملا۔Y{سب لوگوں کے سامنے اس نے یہودیوں سے زور دار بحث کی اور یہودیوں کے مقابلے میں جیت گیا ۔ اس نے صحیفوں کی شہادت سے ثابت کیا کہ یسوع ہی مسیح ہے ۔MXا پلّوس شہر اخیہ کے صوبہ جانا چاہتا تھا اسلئے افیُس کے بھا ئیوں نے اس کی مدد کی انہوں نے اخیہ میں یسوع کے شاگردوں کو ایک خط لکھا کہ وہ اپلّوس کا استقبال کریں ۔ اخیہ کے شاگرد خدا کے فضل سے ایمان لائے تھے جب اپلّوس وہاں پہونچا تو انہوں نے اس کی بڑی مدد کی ۔5Wcاپلّس نے یہودی ہیکل میں بلا خوف کہنا شروع کیا پرسکّلہ اور اکولہ نے اسکو تعلیم دیتے سنا ہے وہ اسکو اپنے گھر لے گئے اور اسکو خدا کی راہ کو اور زیادہ صحیح طریقہ سے بتایا ۔Vاپلّوس خداوند کے طریقہ کے متعلق پڑھا تھا اور جب کبھی یسوع کے متعلق لوگوں سے کہتا تھا تو جوش میں آجاتا وہ یسوع کے متعلق صحیح صحیح تعلیم دیتا جو اس نے یسوع سے حاصل کی تھی ۔ لیکن وہ یوحنا کے بپتسمہ کے متعلق سے بھی واقف تھا ۔Uاپلّوس جو یہودی تھا افیُس کو آیا اپلّوس سکندریہ میں پیدا ہوا تھا وہ ایک تعلیم یا فتہ آدمی تھا ۔ اس کو صحیفوں کے متعلق بہت اچھی معلو مات تھی ۔eTCپولس کچھ عرصہ انطاکیہ سے گلتیہ اور فروُگیہ کے ذریعہ دوسرے کئی شہروں اور قصبات کو گیا اور وہاں شاگردوں کو مضبوط کر تا گیا ۔0SYپولس قیصریہ شہر کو گیا اور یروشلم میں وہ کلیسا کے ایمان والے گروہ کو سلام کر کے انطاکیہ آیا ۔ORپولس نے ان سے کہا، “ اگر خدا نے چاہا تو میں دوبارہ تمہارے پاس آؤنگا ۔ “ تب افُس سے نکلا اور جہاز سے روانہ ہوا ۔Q-یہودیوں نے پو لس سے مزید اور کچھ دن ٹھہر ے رہنے کو کہا لیکن اس نے انکی نہیں مانی ۔P}تب وہ افُس شہر گیا جہاں پولس نے پر سکلّہ اور اکولہ کو چھوڑا تھا ۔ جب پو لس افُس میں تھا تو وہ یہودیوں کے ہیکل میں گیا اور یہودیوں سے بات کی ۔Oپولس بھا ئیوں کے ساتھ کئی دن گزارے تب نکل کر جہاز کے ذریعہ ملک شام گیا ۔ پر سکّلہ اور اکولہ بھی اسکے ساتھ تھے ۔ ایک جگہ جو کنحرییہ کہلا تی ہے ۔ پولس نے اپنے بال کٹوائے اس کا مطلب یہ تھا کہ اس نے خدا سے عہد کیا تھا ۔cN?تب ان سب لوگوں نے ہیکل کے سردار سوستھینس کو پکڑا اور اسکو عدالت کے سامنے مارا لیکن گلّیونے ان تمام باتوں کی پر واہ نہ کی ۔\M1اور گلّیوں نے انہیں عدالت سے جانے کے لئے کہا ۔ZL-لیکن تم لوگ جو بحث کر رہے ہو الفاظ ناموں اور تمہارے یہودی قانون کے متعلق ہے ۔ اس لئے اس مسئلہ کو جو تمہارا ہے تمہیں اپنے طور پر حل کرنا ہوگا میں اس قسم کے موضوعات کا منصف بننا نہیں چاہتا ۔”1K[پولس کہنے کے لئے تیار ہوا لیکن گلّیو نے یہودیوں سے کہا ،” اے یہودیو! میں یقیناً تم لوگوں کی ضرور سنتا اگر تم لوگ کسی برے کام یا خطر ناک جرم کے بارے میں شکایت کر تے ۔”oJW یہودیوں نے گلّیو سے کہا،” یہ شخص لوگوں کو خدا کی عبادت کر نے کے لئے وہ تعلیمات کو سکھا رہا ہے جو ہمارے یہودی قانون کے خلاف ہے ۔”5Ic گلّیو ملک اخیہ کا صوبہ دار بنا تھا تب کچھ یہودی پولس کے مخالف بن کر آئے اور اسے عدالت میں لا ئے ۔zHm پولس وہاں ڈیڑھ سال رہا اور لوگوں کو خدا کی تعلیمات سکھا تارہا۔WG' میں تمہارے ساتھ ہوں کو ئی بھی تمہارے اوپر حملہ کر کے نقصان نہ پہنچا سکیگا کیوں کہ میرے بہت سے لوگ اس شہر میں ہیں ۔”3F_ رات میں پولس نے رویا میں دیکھا کہ خدا وند نے اس سے کہا ،” مت ڈرو تبلیغ کو جاری رکھو اور رکو مت ۔eECکرسپس یہودی ہیکل کا سردار تھا ۔ کرسپس اور اس کے گھر میں رہنے والے تمام لوگوں نے خدا وند پر ایمان لا ئے ۔نیز کورنتھ کے رہنے والے دوسرے کئی لوگوں نے پولس کی باتوں کو سنا ایمان لائے اور بپتسمہ لیا ۔ }B}|h{>zyxgvvwv2usrq]ppn*mk>j+ihhffddFc4baa<`b^]\[[YX~WzVUTSRQ:ONML?KJwHGF{EVDCA@@P? >U=J;:9988;7-6d5_43E2f10/.X-,{+***E)2('s&%%#'"W! eZaLq% Id  xBx@iچونکہ میں ان موضوعات کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں جانتا اسی لئے میں نے اس بحث میں دخل اندازی کو غیر موزوں محسوس کیا ۔ چونکہ میں نے اس کو پو چھا ، “کیا تم یروشلم جانا چاہتے ہو تا کہ یہ مقدمہ وہاں چلا یا جاسکے؟e?Cبلکہ وہ ان موضوعات پر جو انکے دین اور یسوع نامی شخص کے بارے میں بحث کر رہے تھے ۔ جو مر چکا ہے ۔ لیکن پو لس نے کہا وہ زندہ ہے ۔M>جب یہودی بطور مدعی کھڑے ہو گئے تو جن برائیوں کا مجھے گمان تھا ان میں سے انہوں نے کسی کا الزام اس پر نہ لگا یا ۔ =اس لئے جب یہ یہودی قیصریہ کی عدالت میں مقدمہ پیش کر نے کے لئے آئے تو میں نے وقت ضائع کئے بغیر فیصلہ کی نششت پر بیٹھ کر اس آدمی کو لا نے کا حکم دیا ۔ <9لیکن میں نے انکو جواب دیا ، “ جب کسی آدمی پر کسی خطا کا الزام لگا یا جائے تو رومی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ایسے آدمی کو دوسروں کے حوالے کرے ۔ سب سے پہلے تو جو آدمی ملزم ہے اس کو چاہئے کہ الزامات کا سامنا لوگوں سے کرے اور اس آدمی کو اپنی دفاع میں الزامات کے خلاف عذر خواہی کا موقع ملنا چاہئے ۔s;_جب میں یروشلم گیا تو سردار کاہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اس شخص کے خلاف الزامات لگا ئے اور مجھ سے اسکی موت کے حکم کی درخواست کی ۔\:1وہ وہاں بہت دن ٹھہرے رہے فیستس نے پو لس کے مقدمہ کے تعلق سے بادشاہ سے کہا” فیستس نے کہا ایک آدمی کو قید میں چھو ڑا ہے ۔9 اور کچھ دن بعد بادشاہ اگرپا اور بر نیکے قیصریہ آئے اور فیستس سے ملاقات کی ۔[8/ فیستس نے اس بارے میں اپنے مشیروں سے گفتگوکی تب اس نے کہا چونکہ تم نے “ قیصر سے اپیل کی ہے تو قیصر ہی کے پاس جائیگا ۔ “W7' اگر میں نے کو ئی جرم کیا ہے اور شریعت کہتی ہے کہ اسکی سزا موت ہے تو میں موت کی سزا قبول کر نے کے لئے تیار ہوں ۔ لیکن اگر انکے الزامات ثابت نہ ہو سکے تب کو ئی بھی مجھے ان یہودیوں کے حوالے نہیں کر سکتا ۔ میں قیصر سے اپیل کر تا ہوں کہ وہی میرا مقدمہ کا فیصلہ کرے ۔ “>6u پو لس نے کہا، “ میں قیصر یہ کی عدالت میں کھڑا ہوں اور صرف یہیں میرے مقدمہ کا فیصلہ ہو نا چاہئے ۔ میں نے یہودیوں کے ساتھ کو ئی برائی نہیں کی اور اس سچا ئی کو تو بہتر جانتا ہے ۔y5k لیکن فیستس نے یہودیوں کو خوش کر نے کی غرض سے پو لس سے کہا، “ کیا تم یروشلم جانا چاہتے ہو ۔ تمہارے مقدمہ کا فیصلہ وہاں میرے سامنے ہو ؟”P4پو لس نے اپنی صفائی میں کہا، “ میں نے کو ئی جرم یہودی شریعت کے یا ہیکل کے خلاف یا قیصر یہ کے خلاف نہیں کیا ہے ۔”35جب پو لس عدالت میں داخل ہوا تو وہ یہودی جو یروشلم سے آئے تھے اس کے اطراف آکر کھڑے ہو گئے اور اس پر بہت سارے سخت الزا مات لگا نے لگے مگر ان کو ثابت نہ کر سکے ۔Y2+فیستس یروشلم میں مزید آٹھ یا دس دن ٹھہرا رہا ۔ تب وہ قیصریہ کے لئے روا نہ ہوا اور دوسرے دن اس نے سپاہیوں سے کہا کہ پو لس کو اس کے سامنے پیش کرے ۔ تب اس نے اپنی جگہ لی وہ فیصلہ کی نششت پر تھا ۔a1;تم میں سے چند قائدین کو میرے ساتھ چلنا ہو گا اگر اس نے واقعی کچھ غلطی کی ہے تو اسکے خلاف قیصریہ میں الزام رکھ سکتے ہیں ۔”<0qلیکن فیستس نے جواب دیا ، “ نہیں پو لس کو قیصر یہ میں ہی رکھا جا ئیگا ۔ میں خود جلد ہی قیصریہ جاؤنگا ۔n/Uانہوں نے فیستس سے کہا کہ ان کے لئے کچھ کرے اور پو لس کو یروشلم بھیجے اور انہوں نے منصوبہ بنا یا کہ پو لس کو راستے میں مار ڈا لیں ۔0.Yسردار کاہنوں اور یہودی قائدین نے پو لس کے خلاف الزا مات لگا کر انہیں فیستس کے سامنے پیش کیا ۔s- aفیستس صوبہ دار بنا اور تین دن بعد وہ قیصر یہ سے یروشلم آیا ۔H, لیکن دو سال کے بعد پر کیس اور فیستس حاکم بنا ۔ تب فلیکس اب حاکم نہ رہا ۔ لیکن فلیکس پو لس کو جیل میں چھو ڑدیا ۔ کیوں کہ فلیکس چاہتا تھا کہ یہودیوں کی خوشنودی کے لئے کچھ نہ کچھ کرے ۔W+'در حقیقت وہ پو لس سے بار بار گفتگو کر رہا تھا وہ امید کر رہا تھا کہ پو لس کی طرف سے اسے رشوت کے طور پر کچھ روپئے ملے ۔*جب پو لس راست بازی اور پر ہیز گاری کے متعلق بات کر رہا تھا وہ دہشت زدہ ہو گیا اور پو لس سے کہا، “ اب تو چلا جا اور جب مجھے وقت ملیگا تجھے بلا ؤنگا ۔ “+)Oفلیکس چند روز بعد اپنی بیوی دروسلہ کے ساتھ آیا وہ یہودی تھی ۔ فلیکس نے پو لس کو پیش کر نے کے لئے کہا اور پو لس سے مسیح یسوع کے ا یمان کے متعلق اسکے دین کے بابت سنی ۔l(Qاور حا کم نے فوجی افسر کو حکم دیا کہ پولس کو قید میں آرام سے رکھے اور اسکے کسی دوست کو اس سے ملنے اور خدمت کر نے سے منع نہ کر نا ۔'#فلیکس جو صحیح طور پر یسوع کے طریقے سے واقف تھا اس نے مقد مہ یہ کہہ کر ملتوی کر دیا ، “جب فوجی سردار لوسیاس آئیگا تب میں تمہارے مقدمہ کی تفتیش کرونگا ۔e&Cمیں نے صرف ایک بات کہی تھی کہ میرا عقیدہ ہے کہ لوگوں کو موت کے بعد جلا یا جائے اور اس لئے مجھ پر آج مقدمہ چلا یا جا رہا ہے ۔”T%!یا ان یہودیوں سے دریافت کیجئے کیا انہوں نے مجھ میں کو ئی خرابی دیکھی جب میں یروشلم میں یہودی عدالت میں کھڑا تھا ۔$لیکن ایشیاء کے کچھ یہودی وہاں تھے وہ یہاں آپکے سامنے ہو نگے اگر میں نے واقعی کو ئی غلطی کی ہے تو ایشیاء کے وہ یہودی مجھ پر الزام لگا سکتے ہیں ۔1#[اور جب میں ایسا کر رہا تھا تو یہودیوں نے مجھے ہیکل میں دیکھا اور میں صفائی کی تقریب ختم کرچکا تھا میں نے کو ئی مجمع اپنے اطراف اکٹھا نہیں کیا اور کو ئی گڑ بڑ نہیں کی ۔b"=“میں یروشلم میں کئی سالوں سے نہیں تھا یروشلم واپس اس لئے آیا تا کہ اپنے لوگوں کے لئے کچھ رقم لاؤں اور کچھ نذریں چڑھا ؤں ۔S!اسی لئے میری ہمیشہ یہی کو شش ہے کہ جن چیزوں کو میں صحیح سمجھتا ہوں وہ خدا وند اور اسکے آدمیوں کی نظر میں صحیح ہے ۔L میں خدا سے وہی امید رکھتا ہوں جیسا کہ یہودی رکھتے ہیں کہ اچھے اور برے سبھی لوگ مر نے کے بعد اٹھا ئے جائیں گے ۔lQلیکن میں اقرار کر تا ہوں کہ میں اپنے آباؤ اجداد کے خدا کی عبادت بحیثیت شاگرد یسوع کے طریقے پر کر تا ہوں یہودی کہتے ہیں کہ یسوع کے طریقے غلط ہیں ۔ لیکن جو کچھ موسیٰ کی شریعت میں ہے اس پر ایمان رکھتا ہوں اس کے علاوہ اور نبیوں کی کتابوں میں جو لکھا ہے ان سب پر میرا ایمان ہے ۔ اور یہ لوگ میرے خلاف جو الزام لگا رہے ہیں کبھی بھی ثابت نہیں کرسکتے ۔4a یہ یہودی جو مجھ پر الزام لگا رہے ہیں نہ انہوں نے مجھے ہیکل میں کسی سے بحث کر تے دیکھا اور نہ شہر میں یا کسی اور جگہ اور نہ ہی کسی یہودی عبادت خا نہ میں فساد کر تے دیکھا ۔' میں صرف بارہ دن قبل یروشلم میں عبادت کر نے گیا تھا ۔ آپ خود دریافت کر سکتے ہیں ۔N حاکم نے پولس کو کہنے کے لئے اشارہ کیا تو اس نے کہا !” اے حاکم فلیکس ! میں جانتا ہوں کہ آپ بہت بر سوں سے اس قوم کے منصف ہیں اس لئے میں بڑی خوشی کے ساتھ آپکے سانے اپنا عذر بیان کر تا ہوں ۔jM دوسرے یہودیوں نے بھی متفق ہو کر کہا ، “ یہ سب سچ ہے ۔”اور یہ ہیکل کو نجس کرنا چاہتا ہے لیکن ہم نے اس کو روکا ۔ آپ اسی سے دریافت کر کے معلوم کر سکتے ہیں جو الزام ہم نے اس پر لگا ئے ہیں وہ سچ ہیں یا نہیں۔”B[This verse may not be a part of this translation]B[This verse may not be a part of this translation]<qیہ شخص پو لس ایک مفسد اور دنیا بھر میں یہودیوں کے لئے فتنہ کا ذمہ دار ہے اور ناضری گروہ کا سردار ہے ۔hIمیں آپ کا زیادہ وقت لینا نہیں چاہتا لیکن میر ی ایک درخواست ہے برا ئے مہر بانی چند باتیں جو میں کہنا چاہتا ہوں سکون سے سن لیں۔ہم ان تمام کو قبول کرتے ہیں ہم اسی لئے آپ کے ہمیشہ اور ہر طرح شکر گذار ہیں ۔Fجب اسے بلا یا گیا تو ترطلس نے الزا مات لگانا شروع کئے۔ اور کہا، “ فضیلت مآب جناب فیلیس! آپ کے زیر حفاظت ہم بہت امن سے ہیں اور آپ کی دور اندیشی سے کئی برائیاں اس ملک کی دور ہوئیں ۔E پانچ دن بعد حننیاہ جو اعلیٰ کا ہن تھے چند بزرگ یہودی قائدین اور تر طلس نامی وکیل کے ساتھ قیصریہ آئے۔ وہ قیصریہ آئے تا کہ پولس کے خلاف الزا مات عا ئد کر کے حاکم کے سامنے پیش کریں۔R#تب حاکم نے کہا ، “ میں تمہا را مقدمہ اس وقت سنوں گا جب تک وہ نہ آجا ئیں جو تمہاری مخالفت میں ہیں یہاں آئیں۔” پھر حاکم نے حکم دیا کہ اسے اس محل میں رکھا جائے جس کو ہیرودیس نے بنا یا تھا ۔K"حاکم نے خط پڑھا اور پو لس سے کہا، “ تمہا را تعلق کس ملک سے ہے ؟” اور حاکم کو معلوم ہوا کہ پو لس سلیکیہ کا ہے ۔1!گھوڑسوار قیصریہ پہنچ کر گورنرفلیکس کو خط دیا اور پولس کو بھی اس کے سامنے پیش کیا۔[/ دوسرے دن سپا ہیوں نے پولس کو گھو ڑے کی پیٹھ پر قیصریہ لے گئے لیکن دیگر سپا ہی اور نیزہ بردار واپس قلعہ یروشلم کو آئے ۔F سپا ہیوں نے ویسا ہی کیا جیسا انہیں کہا گیا ۔ سپا ہیوں نے پولس کو لیا اور اس رات اسے شہرانیپترس پہنچا دیا ۔L مجھے معلوم ہوا ہے کہ یہودی اس کو قتل کر نے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اس لئے میں نے اس کو تمہا رے پاس روا نہ کیا اور نالش کر نے وا لوں سے بھی کہا ہے کہ اپنا دعویٰ وہ تمہا رے سامنے پیش کریں۔ {تب یہ معلوم ہوا کہ وہ اپنی شریعت کے مسئلوں کی بات پر الزا مات لگا رہے ہیں لیکن اس پر ایسا کوئی الزام نہیں لگایا گیا کہ قتل یا قید موجب بنے ۔E میں نے یہ معلوم کر نا چاہا کہ وہ کس لئے اس پر نالش کرنا چاہتے ہیں اس لئے میں اس کے ساتھ صدر عدالت میں گیا ۔  اس شخص کو بھی یہودیوں نے پکڑ کر مارڈالنا چاہا مگر جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ روم کا شہری ہے تو میں نے موقع پر اپنے سپا ہیوں کی مدد سے اس کو بچا لیا ۔ کلو دیس لوبیاسیہ خط فلیکس بہادر حاکم کو نیک تمناؤں کے ساتھ لکھ رہا ہے۔Lپلٹن کے سردار نے اس طرح ایک خط لکھا ۔:4aاور پولس کی سواری کے لئے بھی گھو ڑے رکھیں تا کہ اسے صوبہ دار فیلکس کے پاس سلامتی سے پہنچا دیں۔”hIپلٹن کے سردار صوبہ داروں کو بلا کر کہا، “ دو سو سپا ہی اور ستر سوار اور دو سو نیزہ بر دار رات گئے قیصریہ جا نے کو تیار رکھنا ۔I سردار نے نو جوان کو یہ کہتے ہو ئے بھیج دیا، “ کسی کو بھی یہ معلوم نہ ہو نے دینا کہ تم نے مجھ سے کچھ کہا ہے ۔”?wلیکن آپ ان کا یقین نہ کریں وہ چالیس سے زیادہ یہودی ہیں جو پو لس کو مار ڈالنا چاہتے ہیں ان لوگوں نے پو لس کو مار نے کے لئے قسم کھا ئی ہے کہ جب تک اسے نہ ماریں گے وہ کو ئی چیز نہ کھا ئیں گے نہ پئیں گے ۔ وہ اب تیار ہیں صرف آپ کی مرضی کے انتظار میں ہیں ۔”نو جوان نے کہا ، “ یہودیوں نے اتفاق کیا ہے کہ آپ اسے کہیں کہ پو لس کو کل صدر عدالت میں لے آئیں تا کہ وہ اس سے پولس کے مقدمہ میں مزید تحقیق کریں۔3_پلٹن کے سردار نے اس نوجوان کو تنہائی میں لا کر کہا، “ کہہ دے کہ تو مجھ سے کیا کہنا چاہتا ہے ؟۔”@yاور فوجی افسر نے پولس کے بھتیجے کو پلٹن کے سردار کے پاس لے گیا اور کہا، “ قیدی پو لس نے مجھ سے کہا کہ اس نوجوان کو آپ کے پاس لے جاؤں کیوں کہ یہ آپ کے لئے کوئی پیغام لا یا ہے ۔ “  “ اس نوجوان کو سردار کے پاس لے جاؤ یہ اس کے لئے یہ ایک پیغام لا یا ہے ۔ “~لیکن پولس کے بھتیجے کو یہ منصوبہ معلوم ہو گیا وہ قلعہ میں گیا اور پو لس کو اس کے متعلق اطلاع دی اس لئے پو لس نے ایک فوجی افسر کو بلایا اور کہا ۔}7اور اب تم پلٹن کے سردار کو اپنی طرف سے اور صدر عدالت کی جانب سے پیغام بھیجو تم انہیں لکھو کہ وہ پولس کو تمہارے سامنے پیش کرے جب وہ آرہا ہو تو پولس کے مقدمہ میں مزید تفتیش کرے اسی اثناء میں ہم تیا رہیں کہ اسے راہ میں ختم کر دیں ۔”V|%انہوں نے یہودی کا ہنوں کے رہنما اور بزرگ قائدین کے پاس جا کر کہا، “ وہ قسم کھا ئے ہیں کہ جب تک ہم پو لس کو نہ قتل کریں گے ہم کو ئی چیز اپنے منھ میں نہ ڈا لیں گے نہ کھا ئیں گے نہ ہی پیئیں گے ۔m{S جنہوں نے یہ منصوبہ بنایا تعداد میں چالیس سے زیادہ تھے ۔!z; دوسری صبح کچھ یہودیوں نے پو لس کو مار ڈا لنے کی سازش بنائی ۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ جب تک وہ پو لس کو قتل نہیں کریں گے وہ کچھ بھی نہیں کھا ئیں گے اور نہ پئیں گے ۔y/ دوسری شب خداوند یسوع پو لس کے پاس آ کھڑے ہو ئے اور کہے ، “ ہمت رکھ جس طرح تو نے یروشلم میں میری گواہی دی اسی طرح تجھے روم میں بھی میری گوا ہی دینی ہو گی ۔”Sx بحث و تکرار لڑائی میں تبدیل ہو گئی اور پلٹن کے سردار نے خوف محسوس کیا کہ کہیں یہودی پو لس کے ٹکڑے ٹکڑے نہ کر ڈا لیں اس لئے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پو لس کو ان میں سے نکال کر قلعہ میں لے آؤ ۔w} تمام یہودی زور شور سے چلا نا شروع کیا اور فریسیوں میں سے بعض شریعت کے معلمین اٹھے اور بحث کی اور کہا، “ ہم اس آدمی میں کو ئی برا عمل نہیں پا تے ہو سکتا ہے دمشق کے راستے میں کسی فرشتہ یا روح نے اس سے کلام کیا ہو ۔”vصدوقیوں کا عقیدہ ہے کہ لوگ مرنے کے بعد دوبارہ جی نہیں اٹھیں گے اوروہ فرشتہ میں اور نہ کو ئی روح میں عقیدہ رکھتے ہیں مگر فریسی کا دونوں پر عقیدہ ہے ۔/uWجب پو لس نے یہ کہا تو فریسیوں اور صدوقیوں میں تکرار بحث شروع ہو ئی اور وہ دو گروہ میں بٹ گئے ۔$tAاس مجلس میں کچھ صدوقی اور کچھ فریسی بھی تھے اس لئے پو لس کو ایک ترکیب سوجھی اس نے کہا، بھا ئیو! میں فریسی ہوں اور میرے باپ دادا بھی فریسی تھے ۔ مجھ پرمقدمہ اس لئے ہو رہا ہے کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ لوگ مر نے کے بعد اٹھا ئے جائیں گے ۔”dsAپو لس نے کہا، “ بھا ئیو مجھے نہیں معلوم تھا کہ یہ اعلیٰ کا ہن ہے صحیفوں میں لکھا ہے کہ تم اپنے اعلیٰ کا ہن کو برا نہ کہو ۔ “br=جو لوگ پو لس کے قریب کھڑے تھے انہوں نے کہا، “ تم اس قسم کی باتیں اعلیٰ کا ہن سے نہیں کہہ سکتے تم انکی بے عزتی کر رہے ہو ۔ “q{پو لس نے حننیاہ سے کہا ، “تو ایک ایسی گندی دیوار ہے جسے اوپر سے سفیدی کی گئی ہے خدا تجھے بھی ما ریگا تو شریعت کے مطا بق فیصلہ کر نے کے لئے ہے لیکن تو مجھے مارنے کے لئے حکم دے رہا ہے جو موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے ۔”Epاعلیٰ کاہن حننیاہ بھی وہاں تھا اس نے ان آدمیوں کو جو پولس کے قریب تھے کہا کہ پو لس کے منھ پر طمانچے مارو ۔o !پولس نے یہودی عدالت والوں کو غور سے دیکھ کر کہا، “ اے بھائیو ! میری زندگی آج نیک دلی سے خدا کی راہ میں گزری ہے اور جو بھی میں نے ٹھیک سمجھا وہی کیا ۔ “!n;دوسرے دن سردار کا ہن نے طے کیا کہ وہ اس بات کا پتہ لگائے کہ یہودی کیوں پو لس کے خلاف ہو گئے ہیں چنانچہ اس نے کاہنوں کے رہنما اور عدالت کے صدر کو جمع ہو نے کا حکم دیا اور پو لس کی زنجیریں کھولدیں اور اس کو مجلس کے سامنے کھڑا کر دیا ۔m!جو لوگ پو لس سے تفتیش کر نے کی تیاری کرر ہے تھے وہاں سے فوراً چلے گئے ۔ اعلیٰ سربراہ ڈر گیا کیوں کہ وہ پو لس کو باندھ چکا تھا اور پولس روم کا شہری تھا ۔Xl)اعلیٰ سربراہ نے کہا ، “میں نے روم کا شہری بننے کے لئے بڑی رقم دی ہے لیکن پو لس نے کہا میں پیدائشی روم کا شہری ہوں ۔”Ckاعلیٰ سربراہ نے پو لس کے قریب آکر پو چھا مجھ سے کہو کیا تم واقعی روم کے شہری ہو ؟” پولس نے کہا ، “ہاں ۔”jyافسر نے جب یہ سنا تو سردار کے پاس گیا اور سب کچھ کہا پھر افسر نے اس سے کہا، “ تم جانتے ہو کہ تم کیا کر رہے ہو ؟” یہ شخص پولس روم کا شہری ہے ۔qi[اس لئے سپا ہیوں نے پو لس کو باندھ دیا اور اسے مارنے کے لئے تیار تھے ۔ لیکن پو لس نے ایک فوجی افسر سے کہا ، “کیا تمہارے نزدیک یہ جا ئز ہے کہ ایک رومی شہری کو مارو جب کہ اسکا جرم ابھی تک ثابت نہیں ہوا ہے ۔”h/فوجی افسر نے سپا ہیوں سے کہا کہ پو لس کو قلعہ میں لے جاؤ اس نے سپاہیوں سے کہا کہ پو لس کو مارو تا کہ معلوم ہو کہ لوگ کس سبب سے اس کی مخالفت میں چلا رہے تھے ۔rg]وہ چلا کر اپنے کپڑے پھینکتے ہو ئے دھول ہوا میں اڑا نے لگے ۔Gfجب پو لس نے غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجے جانے کی بات کہی تو لوگوں نے اپنی خاموشی کو توڑا اور چلا ئے” اسکو مار ڈالو اور اسکو زمین سے فنا کر دو ایسے آدمی کازندہ رہنا منا سب نہیں ۔”1e[لیکن یسوع نے مجھ کو کہا ، “جاؤ اب میں تمہیں غیر یہودی قوموں کے پاس بھیجونگا جو بہت دور ہیں ۔”3d_اور جب تمہارے گواہ اسٹیفن کا خون ہوا تھا میں وہاں موجود تھا اور اسکو مارڈالنے کے لئے میں نے منظوری دی تھی ۔ اور انکے کپڑوں کی حفاظت بھی کی تھی جنہوں نے اسکو مارا تھا ۔ c9میں نے کہا اے خدا وند ! لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ میں وہی آدمی ہوں جس نے تمہارے ایمان والوں کو مارا پیٹا اور جیل میں ڈا لا اور یہودی عبادت خانوں میں گھوم گھوم کر انہیں تلاش کرتا اور ان لوگوں کو جو تم پر ایمان لا ئے گرفتار کر تا رہا ۔Vb%میں نے یسوع کو دیکھا اس نے مجھ سے کہا جلدی سے یروشلم کو چھو ڑد و یہاں لوگ میرے متعلق تمہاری نبوت قبول نہیں کریں گے۔#a?اس کے بعد میں واپس یروشلم آیا اور جب میں ہیکل میں دعا کر رہا تھا تو میں نے رویا دیکھا ۔N`اب زیادہ انتظار مت کرو اٹھو اور بپتسمہ لو ۔ اور اپنے گناہوں کو اسکے نام کا بھروسہ کر کے نجات کے لئے دھو ڈا لو ۔|_qتم اس کے گواہ ہو گے ۔ سب لوگوں پر اور جو کچھ تم نے دیکھا اور سنا ۔^اس نے کہا میرے باپ دادا کے خدا نے تمہیں بہت پہلے منتخب کر لیا ہے تا کہ تم اس کے منصوبہ کو جان لو اور اس راستباز کو دیکھ لو اور اس کے الفاظ کو سن لو ۔+]O اس نے میرے قریب آکر کہا، “ بھا ئی ساؤل دوبارہ دیکھو اور اسی لمحہ اچانک میں اسکو دیکھ سکا ۔\  “دمشق میں ہننیا ہ نامی ایک شخص میرے پاس آیا جو پر ہیز گار آدمی تھا ۔ اور موسیٰ کی شریعت کا اطا عت گزار تھا وہاں تمام یہودی اس کی عمت کر تے تھے ۔j[M میں دیکھ نہیں سکا کیوں کہ اس نور کی تجلی نے مجھے اندھا بنا دیا اس لئے جو آدمی میرے ساتھ تھے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دمشق لے گئے ۔(ZI میں نے کہا اے خدا وند میں کیا کروں ؟ خدا وند نے جواب دیا ، “ اٹھو اور دمشق جاؤ وہاں تجھے تمام چیزوں کے متعلق کہا جائیگا جو میں نے تیرے کر نے کے لئے مقرر کیا ہے ۔”Y جو آدمی میرے ساتھ تھے انہوں نے آواز کو نہ سمجھا لیکن انہوں نے نور کو دیکھا ۔UX#میں نے جواب دیا کہ تم کون ہو اے خدا وند ؟ آواز نے جواب دیا ، “ میں ناصری یسوع ہو ں میں وہی ہوں جسے تم نے ستا یا تھا ۔W5میں زمین پر گر گیا ایک آواز آئی جو کہہ رہی تھی “ ساؤل، ساؤل تو مجھے کیوں ستا تا ہے ۔V“ میرے دمشق کے سفر کے دوران کچھ واقعہ رونما ہوا ۔ دو پہر کے قریب جب میں دمشق کے نز دیک تھا کہ اچا نک آسمان سے ایک چمکتا نور میرے چاروں طرف چھا گیا ۔FUاعلیٰ کاہن اور بزرگ یہودی سربراہ ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ سچ ہے ۔ ایک مرتبہ ان سربراہوں نے مجھے خطوط دیئے ۔ دمشق میں یہودی بھائیوں کے لئے تھے ۔ اس طرح میں وہاں یسوع کے شاگردوں کو گرفتار کر نے کے لئے جا رہا تھا تا کہ سزا دینے کے لئے انہیں یروشلم لے آؤں ۔T5میں ان لوگوں کو بہت ستا یا جو مسیحی طریقہ پر چلتے تھے ان میں سے چند لوگوں کی موت کا سبب میں ہوں ۔ میں نے مردوں اور عورتوں کو گرفتار کرکے قید خا نہ میں ڈا لا۔SS“ میں یہودی ہوں اور میں ترسس میں پیدا ہوا ہوں جو ملک کلکیہ میں ہے میری پر ورش شہر یروشلم میں ہو ئی اور میں گملی ایل کا طالب علم تھا جس نے مجھے خاص توجہ سے ہمارے باپ دادا کی شریعت کی تعلیم دی میں سچی لگن سے خدا کی خدمت کر رہا تھا جیسا کہ تم لوگ آج یہاں جمع ہو ۔#R?جب یہودیوں نے سنا کہ پو لس عبرانی زبان میں باتیں کر رہا ہے تو چپ ہو گئے ۔ پو لس نے کہا ۔1Q ]پو لس نے کہا، “ اے میرے بزرگو اور بھا ئیو ! سنو میں اپنی صفائی میں تم سے کچھ کہنے جا رہا ہوں ۔ “>Pu(فوجی افسر نے پو لس کو لوگوں سے بات کر نے کی اجازت دی پو لس نے سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر لوگوں کو ہاتھ ہلا کر اشارہ کیا جس سے لوگ خاموش ہو گئے پو لس ان سے یہودیوں کی زبان میں بولا ۔zOm'پولس نے کہا، “ نہیں میں تو ترسس کا یہودی ہوں اور ترسس کلکیہ میں ہے اور میں اس کا اہم شہری ہوں براہ کرم مجھے لوگوں سے بات کر نے دیجئے ۔”oNW&تب تو تم وہ آدمی نہیں جو میں نے سوچا تھا میں نے سوچا تھا کہ تم وہی مصری ہو جس نے کچھ عرصہ پہلے حکو مت کے خلاف گڑ بڑ شروع کی تھی اور تقریباً چار ہزار آدمیوں کو باغی بنا کر انہیں ریگستان میں لے گیا تھا ؟ “M5%جب سپا ہی پو لس کو قلعہ میں لے جا رہے تھے تو پو لس نے فوجی سردار سے کہا، “ کیا میں تم سے کچھ کہہ سکتا ہوں ؟” فوجی سردار نے پو چھا،” کیا تم یو نانی جانتے ہو ؟BL$[This verse may not be a part of this translation]BK#[This verse may not be a part of this translation]'JG"مجمع میں سے کچھ لوگ ایک بات پر چلا رہے تھے اور دوسرے لوگ کسی اور بات پر ۔ کو ئی مختلف باتیں بتا رہا تھا اس ہلٹر بازی میں فوجی سردار کچھ سمجھ نہ سکا کہ اصل واقعہ کیا ہے اس لئے اس نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ پولس کو فوجی قلعہ میں لے جایئے ۔I5!فوجی سردار پولس کی طرف بڑھا اور اس کو گرفتار کر لیا اور اپنے سپاہیوں کو حکم دیا ، “ اسے زنجیروں سے باندھ دو ! اور پھر پوچھا کہ یہ کون ہے اور اس نے کیا ہے ؟ “H فوجی سردار تیزی سے فوجی افسروں اور سپاہیوں کے ساتھ وہاں پہونچ گئے لوگ فوجی سپاہیوں اور سرداروں کو دیکھا اور پولس کو مار پیٹ کر نے ے باز آئے ۔'GGلوگ پولس کو قتل کرنا چاہتے تھے اور جب فوج کے سربراہ کو خبر ملی کہ پو رے شہر میں گڑ بڑ ہے ۔&FEیروشلم میں سب لوگ پریشان تھے اور تمام لوگ دوڑ دوڑ کر جمع ہو ئے اور پولس کو ہیکل کی مقدس جگہ سے باہر کھینچ لا ئے اور ساتھ ہی ہیکل کے دروازوں کو فوراً بند کر دیا ۔nEUانہوں نے یہ تمام چیزیں اس لئے کیں کیوں کہ انہوں نے تروفیمس کو پولس کے ساتھ یروشلم میں دیکھ چکے تھے ۔ تروفیمس یونانی تھا اور وہ افیس کا تھا ۔ یہودیوں نے سمجھا کہ پولس اسکو ہیکل کی مقدس جگہ پر لا یا ہے ۔"D=وہ چلا ئے” اے یہو دیو ہماری مدد کرو یہ وہی آدمی ہے جو سب لوگوں کو موسیٰ کی شریعت کے خلاف کر نے کی تعلیم دیتا ہے اور ہما رے لوگوں کو اور ہم لوگوں کی اس ہیکل کے خلاف کہتا ہے ۔ یہ اس قسم کی تعلیم ہر جگہ لوگوں کو دیتا ہے اور اب چند یو نانی آ دمیوں کو ہیکل کے آنگن میں لا یا ہے اور پاک جگہ کو نا پاک کردیا ہے ۔” |~}|Qzxw@voutUsgrJppnnVmljjhgfevdfba__]G\[ZXWW'UU'T/S~R@POO#NML[KJ{IxH\FGED}BB@??y>=7[This verse may not be a part of this translation]A5 [This verse may not be a part of this translation]4 'خدا نے بہت پہلے وعدہ کیا تھا کہ اپنے لوگوں کو یہ خوش خبری دے گا ۔ یہ وعدہ کر نے کے لئے خدا نے نبیوں کا استعمال کیا۔ یہ وعدہ مقدس صحیفوں میں لکھا ہوا ہے ۔(3 Mپولس جو یسوع مسیح کا خادم ہے کی طرف سے سلام ۔خدا نے مجھے رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا ۔ اور خاص طور سے خدا کی خوشخبری سبھی لوگوں کو سنانے کے لئے مجھے مقرّر کیا گیا۔ 2پو لس انہیں خدا کی بادشاہت کی تعلیم دیتا رہا اور خدا وند یسوع مسیح کے متعلق سکھا تا رہا وہ بہت دلیر تھا اور کو ئی بھی اس کو ایسا کہنے سے روک نہ سکاJ1 پولس مکمل دو سال اپنے کرایہ کے مکان پر رہا اور جو بھی اس سے ملنے آتا سب کا خیر مقدم کر تا اور ان سے ملتا تھا ۔B0[This verse may not be a part of this translation]5/c“تم کو معلوم ہو نا چاہئے کہ خدا نے نجات کا پیغام دوسری قوموں کے پاس بھیجا ہے وہ سن بھی لیں گے ۔”X.)ان لوگوں کے دماغ اب بند ہو گئے ہیں یہ کان رکھتے ہیں لیکن نہیں سن سکتے اور اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں ۔اس لئے آنکھ رکھتے ہو ئے بھی نہیں دیکھ سکتے ۔دماغ رکھتے ہو ئے بھی سمجھ نہیں سکتے ایسا جب تک نہ ہو وہ شفا پا نے کے لئے میری طرف رجوع نہ ہو سکیں گے ۔ یسعیاہ۶:۹۔۱۰ -9ان لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو تم سنو گے اور کانوں سے سنو گے لیکن تم نہیں سمجھو گے ۔ تم دیکھو گے لیکن اس کے باوجود تم نہیں سمجھو گے کہ تم نے کیا دیکھا تھا ۔=,sاور وہ آپس میں بحث کر نے لگے اور جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہو گئے لیکن پو لس نے انہیں ایک اور بات بتائی کہ “کس طرح روح القدس نے تمہارے باپ دادا کو یسعیاہ نبی کے ذریعہ کہا تھا کہ ۔+}چند یہودی جو کچھ پو لس نے کہا اس پر ایمان لا ئے لیکن بعض نہیں لا ئے ۔*5پولس اور یہودیوں نے طے کیا کہ ایک مقررہ دن جمع ہوں اس دن کئی دوسرے لوگ پو لس کو دیکھنے آئے جہاں وہ ٹھہرا تھا وہیں دن بھرخدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں سمجھا تا رہا ۔ پو لس نے انہیں یسوع پر ایمان لا نے کی ترغیب دیتا رہا اور ایسا کر نے میں اس نے موسیٰ کی شریعت اور دوسرے نبیوں کی صحیفوں کا حوالہ دیا ۔)لیکن تم سے سننا چاہتے ہیں کہ تمہارا کیا ایمان ہے ۔ ویسے جہاں تک تم جس گروہ سے تعلق رکھتے ہو ہم جانتے ہیں کہ ہر جگہ لوگ اس کے خلاف کہتے ہیں ۔ “ (یہودیوں نے پو لس کو جواب دیا، “ ہمیں یہوداہ سے کو ئی خط تمہارے بارے میں موصول نہیں ہوا اور نہ ہی کو ئی یہودی بھا ئی جو یہوداہ سے یہاں آئے انہوں نے تمہارے بارے میں کو ئی خبر لا ئے اور نہ ہی کوئی بات تمہارے بارے میں کہی ۔P'اسی لئے میں تم لوگوں سے مل کر بات کر نا چا ہا کیوں کہ اسرائیل کی امید کے سبب سے میں اس زنجیر میں جکڑا ہوا ہوں ۔ “&wلیکن وہاں کے یہودیوں نے اعتراض کیا اس لئے مجھے روم آنے کے لئے اجازت کی درخواست کر نی پڑی تا کہ میرا مقدمہ قیصر سماعت کرے ۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ میرے لوگوں کے خلاف میرا کسی قسم کا الزام دھر نے کا ارادہ ہے ۔k%Oرومیوں نے مجھ سے کئی سوالات کئے لیکن وہ کو ئی وجہ نہ پا سکے جس کی بنا پر وہ مجھے قتل کر تے اس لئے انہوں نے مجھے چھوڑ دینا چا ہا ۔H$ تین دن بعد پو لس نے مقا می مشہور یہودی شخصیتوں کو بلایا جب وہ آئے تو پو لس نے کہا، “ میرے یہودی بھا ئیو!میں نے اپنے لوگوں کے خلاف کچھ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے باپ دادا کی رسموں کے خلاف کچھ کیا تب بھی مجھے یروشلم میں گرفتار کر کے رومیوں کے حوالے کیا گیا۔0#Yتب ہم روم آئے جہاں پو لس کو اکیلا گھر میں رکھا گیا تھا اور ایک سپا ہی اس کے لئے پہرہ دیتا تھا ۔<"qروم میں ہمارے ایمان والے بھا ئی ہمارے آنے کی خبر سن کر ہم سے ملنے اپئیس کے چوک اور تین سرامی سے آئے ۔ جب پو لس نے ان ایمان والوں کو دیکھا تو مطمئن ہو کر خدا کا شکر بجا لا یا ۔@!yوہاں ہم چند ایمان والے بھائیوں سے ملے جنہوں نے ہم سے منت کی اور ہم وہاں سات دن رہے آخر کار روم پہونچے ۔) K وہاں سے پھر ایگیم میں آئے دوسرے دن جنوب سے ہوا چلی تو ہم چلے ۔ ایک دن بعد ہم پتیلی کو آئے ۔lQ ہم نے سُر کوسہ میں جہاز کا لنگر ڈا لا اور تین دن ٹھہرے ۔B [This verse may not be a part of this translation]B [This verse may not be a part of this translation].U اس واقعہ کے بعد جزیرہ کے دوسرے بیمار لوگ بھی پو لس کے پاس آئے پولس نے انہیں بھی تند رست کیا ۔%پبلئیس کا باپ بہت بیمار تھا ۔ اسکو بخار اور پیچسش تھی لیکن پو لس نے اسکے پاس جا کر اس کے لئے دعا کی ۔ پولس نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا اور وہ تندرست ہو گیا ۔@yوہاں اطراف میں کچھ کھیت تھے جو جزیرہ کا مشہور پبلئیس نامی شخص کی ملکیت تھی اس نے اپنے مکان پر ہمارا استقبال کیا اور ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا ۔ہم اسکے مکان میں تین دن تک رہے ۔mSلو گ سمجھے کہ اس کا بدن سوج جائیگا وہ مردہ ہو کر گر پڑیگا وہ کا فی دیر تک وہ پو لس کو دیکھتے رہے لیکن اس کو کچھ بھی نہیں ہوا اور لوگوں نے پولس کے تعلق سے اپنی رائے بدل ڈا لی اور کہا ، “ یہ تو دیوتا ہے ۔”1لیکن پولس نے سانپ کو آ گ میں جھٹک دیا اور اسے کسی بھی طرح کا نقصان نہیں پہونچا یا ۔Fجزیرے کے لوگوں نے دیکھا کہ سانپ پولس کے ہاتھ پر لپٹا ہوا لٹک رہا ہے تو انہوں نے آپس میں کہا، “ بے شک یہ آدمی قاتل ہے اگر یہ سمندر میں نہیں مرا لیکن انصاف اسکو زندہ نہ چھو ڑیگا ۔”{oپو لس نے ایک ایک لکڑی کا گٹھا جمع کیا اور ان کو آ گ میں ڈا لا اس میں سے ایک زہریلا سانپ آ گ کی گرمی سے نکل آیا اور پو لس کے ہاتھ پر ڈس لیا ۔~uوہاں کے رہنے والے ہم پر مہر بان تھے ۔ چونکہ شدید سردی اور بارش ہو رہی تھی ہم لوگوں نے ہی لکڑیاں اور آ گ مہیا کئے اور ہم سب کا استقبال کیا ۔ 1جب سب حفاظت سے کنارے پر پہونچ گئے تب ہمیں معلوم ہوا کہ وہ جزیرہ ما لٹا کہلا تا ہے ۔Y+,دوسروں نے جہازکے ٹکڑے اور تختوں کا سہا را لے لیا اس طرح تمام آدمی کنا رے پر پہونچ گئے اور ان میں سے کو ئی بھی نہ مرا ۔P+لیکن فوجی سردار پولس کی زندگی بچا نا چاہتا تھا اس لئے اس نے سپا ہیوں کو ان کے منصوبہ پر عمل کر نے کی اجا زت نہیں دی ۔ اور لوگوں سے کہا کہ جو تیر سکتے ہیں وہ کود کر کنارے پر پہونچ جائیں ۔+*سپا ہیوں نے طئے کیا کہ قیدیوں کو ما ر ڈالیں تا کہ کوئی قیدی تیر کر بھا گ نہ جائے ۔"=)لیکن جہاز ریت سے ٹکرا گیا اور جہاز کا اگلا حصہ پھنس گیا اور جہاز آگے نہ بڑھ سکا اور بڑی بڑی موجوں نے جہاز کے پچھلے حصہ کو متاثر کیا اور وہ ٹوٹ کر ٹکڑے ہو گیا ۔(انہوں نے لنگر کی رسیاں کا ٹ ڈالیں اور لنگر کو سمندر میں چھوڑ دیا۔اور ساتھ ہی پتوار کی رسیوں کو بھی کھو ل دیا اور جہاز کو ہواکے رخ پر چھوڑ دیا ۔1['جب صبح ہو ئی تو ملا حوں نے زمین کو دیکھا لیکن وہ پہچان نہ سکے لیکن ایک کھا ڑی جس کا کنارہ صاف تھانظر آیا اور ملاح اس ساحل پر ممکن ہوا توجہاز کو لنگر انداز کر نا چا ہا ۔J  &جب سیر ہو کر کھا چکے تب انہوں نے طئے کیا کہ جہا ز کے وزن کو کم کیا جائے اور غلہ کو پانی میں پھینکنا شروع کیا ۔> w%کل ملا کر جہازپر۲۷۶ آدمی تھے۔f E$تب سب لوگوں کی ہمت بندھی اور وہ بھی کھا نا شروع کئے۔F #اتنا کہنے کے بعدپولس نے تھوڑی روٹی لی اور سب کے سامنے خدا کا شکر ادا کیا تب وہ روٹی توڑ کرکھانا شروع کیا ۔c ?"میں تم سے تقاضہ کرتا ہوں کچھ تو کھا لو یہ تمہا رے زندہ رہنے کیلئے ضروری ہے اور تم میں سے کسی کا ایک بال بیکا بھی نہ ہوگا ۔”!;!مختصر دن سے نکلنے سے پہلے پولس نے ہر ایک کو تھوڑا کچھ کھا لینے کے لئے کہا ، “ تم لوگ گذشتہ چودہ دن سے انتظار کرتے رہے ہو اور تم فاقہ کررہے ہو کچھ نہیں کھایا ۔ اسی لئے سپا ہیوں نے رسیوں کو کاٹ دیا اور بچاؤ کشتیاں پانی میں گر پڑیں۔]3لیکن پولس نے فوجی سردار اور سپاہیوں سے کہا، “ اگر یہ لوگ جہاز میں نہ ٹھہریں تو تمہا ری زندگیاں نہیں بچا ئی جا سکتیں۔”کچھ ملاح جہاز کو چھوڑ کر بھاگ جانا چاہتے تھے انہوں نے بچا ؤکشتیوں کو نیچے کرنا شروع کیا تا کہ وہ جہاز کے سامنے سے لنگر ڈالنا شروع کر سکتے ہیں۔|qملا حوں کو ڈرتھا کہ کہیں جہاز چٹانوں سے نہ ٹکرا جا ئے اس لئے جہاز کے پیچھے سے پانی میں چا ر لنگر ڈال دیئے اور صبح ہو نے کی دعا شروع کردی ۔J انہو ں نے پانی میں رسہ پھینکا جس کے سرے پر وزن تھا اس سے انہوں نے معلوم کیا کہ پانی ۱۲۰ فیٹ گہرا ہے وہ تھو ڑا اور آگے بڑھے اور دوبارہ رسہ پھینکا تو معلوم ہوا کہ پانی ۹۰ فیٹ گہرا ہے ۔?wچودھویں رات جب ہما را جہازبحر ادریہ کے اطراف چل رہا تھا توملاحوں نے سمجھا کہ ہم کسی زمین سے قریب ہیں۔`9لیکن ہمیں جزیرہ پر حادثہ کا سامنا کرنا پڑیگا ۔”U#تو اے لوگو ! خوش ہو جا ؤ میں خدا پر بھروسہ کرتا ہوں اور ہر چیز اسی طرح پوری ہوگی جیسا کہ اس کے فرشتہ نے مجھ سے کہا۔”~uخدا کے فرشتہ نے کہا، “ اے پولس ڈرومت تمہیں قیصر کے سامنے حاضر ہو نا چاہئے تمام لوگوں کو جو تیرے ساتھ جہاز میں سوار ہیں بچا لئے جائیں گے ۔5~cگذشتہ رات کو خدا کے جانب سے ایک فرشتہ میرے پاس آیا وہ خدا جس کی میں عبادت کرتا ہوں میں اس کا ہوں۔9}kلیکن اب میں تم سے کہتا ہوں کہ خوش ہو جا ؤکیوں کہ تم میں سے کو ئی نہیں مریگا صرف جہا زکا نقصان ہوگا ۔p|Yلوگوں نے کئی روز سے کچھ نہیں کھایا تب پو لس ان کے سامنے ایک دن کھڑا ہو گیا اور کہا ، “ معزز حضرات میں نے تم سے کہا تھا کریتے سے مت نکلو تم نے میرا کہا نہ مانا ۔ اگر مانتے تو یہ تکلیف اور نقصان نہ اٹھا تے۔J{ کئی دنوں تک سورج تا رے دکھا ئی نہیں دیئے کیوں کہ شدید آندھی چل رہی تھی بچنے کی تمام امیدیں ختم ہو چکیں تھیں۔zyتیسرے دن اپنے ہی ہا تھوں جہا ز کے آلا ت اور اسباب بھی پھینکنے لگے ۔y7دوسرے دن طوفانی ہوا شدید تھی انہو ں نے کچھ چیزوں کو جہاز کے با ہر پھینکنا شروع کیا ۔vxeڈونگی جہا ز پر لا نے کے بعد اسے جہا ز کے ساتھ رسیوں سے مضبوطی سے باندھا انہیں ڈرتھا کہ کہیں سورتس کی ریت میں جہا ز دھنس نہ جا ئے اور اس ڈر سے جہا ز کا سازو سامان اتار نا شروع کیا اور جہاز کو ہوا پر چھوڑ دیا ۔Qwہم بہتے بہتے کودہ نامی ایک چھو ٹے جزیرہ کی طرف پہنچے اور بڑی جد وجہد کے بعد ڈونگی( بچا ؤ کشتی) کو قابو میں لا ئے ۔ v جب جہاز تیز ہوا کی زد میں آیا تو جہا ز ہچکو لے کھا نے لگا اور ہوا کے بر خلاف آگے بڑھ نہیں پا رہاتھا اور لا کھ کوشش کے باوجود اسے قابو نہیں کیا جا سکا ۔ آخر کار لا چار ہو کر جہاز کو ہوا اور موجوں پر بہنے کے لئے چھوڑ دیا ۔uلیکن تھو ڑی دیر میں طوفانی ہوا جو “یورکلون “کہلا تی ہے اس پار سے آئی۔;to جب جنوبی ہوا چلنی شروع ہو ئی تو جہا ز کے لوگوں نے خیال کیا” جو ہم چا ہتے ہیں ویسا ہی ہوا اور یہ ہمیں مل گئی۔ “جہا ز کا لنگر اٹھا یا اورجزیرہ کریتے کے کنارے کنارے چلنے لگے ۔s اور چونکہ وہ بندرگاہ جا ڑوں کے موسم میں جہا ز کے ٹھہر نے کے لئے محفوظ جگہ نہ تھی۔ اسی لئے لوگوں کی اکثریت نے طئے کیا کہ جہا ز کو چھوڑ دیا جائے اور فلکیس میں پہنچ کر جا ڑا وہیں گذار دیں۔ فلکیس ایک شہر تھا جو جزیرہ کریتے پر واقع تھا۔ وہاں پر بندرگاہ تھی جس کا رخ جنوب مشرق اور شمال مشرق میں تھا ۔r) مگر جہا ز کے کپتان اور مالک جہا ز نے پولس کی باتوں سے اتفاق نہیں کیا اور فوجی سردار نے بھی پولس کی باتوں کو بنسبت کپتان اور مالک جہا ز کی بات پر توجہ دی۔qw “ اے لوگو ! مجھے معلوم ہو تا ہے کہ اس سفر میں ہمیں تکلیف اور نقصا ن ہے نہ صرف جہاز کا اور سامان کا بلکہ ہما ری زندگیوں کا بھی نقصان ہو گا۔”p' لیکن ہم نے بہت سا وقت ضائع کیا اور اس وقت جہا ز سے چلنا خطرہ سے خالی نہ تھا ۔ کیوں کہ یہودیوں کے روزہ کا دن گذر چکا تھا اس لئے پو لس نے انہیں انتباہ دیا ۔Ao{اور بمشکل اس کے کنارے کنارے چلکر حسین بندر گاہ نامی ایک مقام میں پہنچے، جہاں سے لسائیہ شہر نزدیک تھا ۔Yn+ہم آہستہ آہستہ اس جہاز سے کئی دن تک سفر کرتے رہے کیوں کہ ہوا مخالف تھی ۔ مشکل سے کندُس پہنچے ۔ چونکہ مزید آگے نہ بڑھ سکے تھے ۔ ہم جنوبی ساحل سے ہو تے ہو ئے سلمونی کے قریب جزیرئہ کریت پہنچے ۔Kmمورہ میں فوجی افسر نے ایک جہاز پا یا جو اسکندریہ سے اطالیہ جانے والا تھا اس نے ہمیں اس جہاز میں سوار کر دیا ۔l)ہم کلیکیہ اور پمفیلیہ سے ہو کر سمندر کے پار گئے اور لوکیہ کے شہر مورہ میں اترے ۔Gkہم صیدا سے روانہ ہو ئے اور جزیرئہ کُپرس کے قریب پہونچے ہم کپرس کے جنوبی سمت سے بڑھے کیوں کہ ہوا مخالف تھی۔wjgدوسرے روز ہم شہر صیدا میں آئے ۔ یولیس پو لس پر مہربان تھا اس نے پولس کو دوستوں کو دیکھنے کی آزادی دی تو دوستوں نے اسکی خاطر تواضع کی ۔Siایک جہاز جو ادرتئیم سے آیا تھا اور ایشیاء کے مختلف ملکوں کے بندرگاہوں کو جا نے کے لئے تیار تھا ۔ ہم اس جہاز میں سوار ہو گئے ۔ ارسترخس بھی ہمارے ساتھ تھا تھسلنیکے اور مکدنیہ سے آیا تھا ۔:h oیہ طے کیا گیا ہم بذریعہ جہاز اطالیہ جائیں گے یولیس نامی فوجی افسر جو انچارج تھا پو لس کی اور دوسرے قیدیوں کی نگرانی کر تا رہا ۔یولیس حکمران فوج میں خدمت انجام دے چکا تھا ۔-gS اگرّپا نے فیستس سے کہا، “ ہم اسکو چھوڑ سکتے تھے لیکن اس نے قیصر سے ملنے کی درخواست کی ہے ۔”tfaاور کمرہ سے باہر چلے گئے اور آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے، “ یہ آدمی ایسا تو کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ موت یا قید کا مستحق ہو ۔ “e تب بادشاہ اگرّپا اور حاکم اور برنیکے اور ان کے ہم نشیں اٹھ کھڑے ہو ئے ۔pdYپو لس نے کہا، “ اگر یہ آسان ہے یا اگر یہ مشکل ہے، یہ اہم بات نہیں ہے میں تو خدا سے دعا کر تا ہوں کہ نہ صرف تم بلکہ ہر ایک جو آج میری باتوں کو سنا انہیں نجات ملے اور میری طرح ہو جائیں، سوا ان زنجیروں کے ۔”CCC$BBUA8@:?>B=<:988<7o6s5U4322S1P00*/.;-b+*((/'&$~#"!!+  >X7C$  5 *p nQE ہم جانتے ہیں کہ مسیح جسے مرے ہو ؤں میں سے زندہ کیا گیا تھا پھر نہیں مرے گا ۔ اس پر موت کا اختیار کبھی نہیں ہو گا ۔D+اور جیسا کہ ہم مسیح کے ساتھ مر گئے تو ہمیں یقین ہے کہ ہم اسی کے ساتھ جئیں گے بھی ۔bC=کیوں کہ جو مرگیا وہ گناہ کے بندھن سے آزاد ہو گیا ۔$BAہم جانتے ہیں کہ ہماری پرانی انسانی فطرت مسیح کے ساتھ اس لئے مصلوب کی گئی کہ ہمارے گناہ کا بدن تباہ ہو جائے سبب یہ ہے کہ ہم آگے کے لئے گناہ کے غلام نہ بنے رہیں ۔dAAکیوں کہ ہم اسکی موت کی مشابہت سے اسکے ساتھ وابستہ ہو گئے ۔ اس سے اس کے جی اٹھنے کی مشابہت میں بھی اس کے ساتھ وا بستہ ہونگے ۔u@cجب ہم نے بپتسمہ لیا تو ہم بھی اسکے ساتھ اس کی موت میں شریک ہو ئے اس کے ساتھ دفن بھی کر دیئے گئے تا کہ مسیح باپ کے جلال کے وسیلے سے مرے ہو ؤں میں جلا دیا گیا تھا ویسے ہی ہم بھی اسی طرح ایک نئی زندگی پائیں گے ۔e?Cکیا تم نہیں جانتے کہ ہم جتنوں نے یسوع مسیح میں شامل ہو نے کے لئے بپتسمہ لیا ہے تو اسکی موت میں شا مل ہو نے کا بپتسمہ لیا ہے ۔&>Eہر گز نہیں ۔ ہم گناہ کے لئے مر چکے ہیں کیوں کہ ہم گناہوں میں آئندہ کی زندگی کیسے گزاریں؟= /پس ہم کیا کہیں ؟ کیا گناہ ہی لگا تار کر تے رہیں تا کہ خدا کی نہ مہربانی برھتی رہے ؟<جس طرح گناہ کی وجہ سے موت نے بادشاہی کی اس طرح فضل بھی ہمارے خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے ابدی زندگی کے لئے راستبازی کے ذریعے سے بادشاہی کرے ۔;;oشریعت کے وجود میں آنے کی وجہ سے گناہ بڑھ جائیں گے ۔ جہاں گناہ بڑھے وہاں خدا کا فضل اس سے زیا دہ ہوا ۔r:]لیکن اس ایک شخص کی نا فر مانی کے سبب سب لوگ گنہگار ٹھہرے ویسے ہی اس ایک شخص فرمانبرداری کے سبب سبھی لوگ راستباز بنادیئے جائیں گے ۔9+غرض جیسے ایک گناہ کے سبب سے سبھی لوگوں کو سزا ملی ۔ویسے ہی راستبازی کے ایک کام کے وسیلے سے سب آدمیوں کو وہ نعمت ملی جو راستباز ٹھہر کر سچّی زندگی پا ئی ۔/8Wکیوں کہ ایک شحص کے گناہ کے سبب موت سب لوگوں پر حاوی ہو گئی تو کچھ لوگ خدا کا بے انتہا فضل اور بخشش حا صل کر تے ہیں جو انہیں راستباز بنا تے ہیں ۔ وہ ایک شخص یعنی یسوع مسیح کے وسیلے سے وہ لوگ ضرور حقیقی زندگی حاصل کریں گے اور حکو مت کریں گے ۔f7Eاور یہ بخشش کا ویسا حال نہیں جیسا آدم کے گناہ کرنے کا ہوا۔ آدم سے ایک بار گناہ سر زد ہو نے کے بعد وہ قصور وار ٹھہرا۔ لیکن خدا کے فضل سے بہت سے گناہ کر نے کے بعد لوگوں کو راستباز ٹھہرا نے کا حکم آیا۔65لیکن خدا کی نعمت آدم کے گناہ جیسی نہیں تھی کیوں کہ اگر ایک شخص کے گناہ کے سبب سے سبھی لوگوں کی موت ہوئی تو اس ایک شخص یسوع مسیح کے فضل کے وسیلے سے خدا کی مہر بانی اور اس کی بخشش تو سبھی لوگوں کی بھلا ئی کے لئے افراط سے نازل ہو ئی۔<5qلیکن آدم سے لے کرموسیٰ تک موت ہر ایک پر حکومت کرتی رہی۔ موت ان پر بھی ویسے ہی حاوی رہی جنہوں نے آدم کی مانند گناہ نہیں کئے تھے۔ آدم بھی اسی کی طرح تھا جو آئندہ آنے والا تھا۔B4} اب دیکھو شریعت کے آنے سے پہلے دنیا میں گناہ تھا لیکن جب تک شریعت نہیں آئی کسی کا بھی گناہ نہیں گنا گیا ۔h3I جس طرح ایک آدمی کے سبب گناہ دنیا میں آیا اور گناہ سے موت آئی اور یہ موت سب آدمیوں میں پھیل گئی اس لئے کہ سبھی نے گناہ کئے تھے۔2 صرف یہی نہیں ہے ہم ا پنے خداوندیسوع مسیح کے وسیلے سے اب ہمارا خدا کے ساتھ میل ہو گیا۔ اس لئے ہم خدا پر اپنے خداوندیسوع مسیح کے ذریعہ فخر کر سکتے ہیں۔.1U کیوں کہ جب ہم خدا کے دشمن تھے اس نے اپنے بیٹے کی موت کے وسیلے سے خدا سے ہما را میل کرایا اب جبکہ ہمارا میل خدا سے ہو چکا ہے تو اس کی زندگی سے ہمارا اور مزیدتحفظ ہوگا۔G0 کیوں کہ اب جب ہم انکے خون کے باعث راستبازہو گئے ہیں تو اب ان کے وسیلہ سے خدا کے غضب سے یقینی طور پربچیں گے۔7/gلیکن خدا اپنی محبت ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے جب کہ ہم بھی گنہگار تھے۔ مسیح نے ہمارے لئے اپنی جا ن دی۔t.aاب دیکھو کسی راستباز انسان کے لئے بھی مشکل ہی سے کوئی اپنی جان دیگا۔کسی اچھے آدمی کے لئے شاید کوئی اپنی جان تک دے دینے کی جرات کرے۔@-yکیوں کہ جب ابھی ہم کمزور ہی تھے صحیح وقت پر مسیح نے ہمارے لئے جبکہ ہم خدا کے خلاف تھے اپنی جان تک دیدی۔p,Yاور امید ہمیں نا امید نہیں ہو نے دیتی کیوں کہ مقدس روح جو ہم کو بخشا گیا ہے اس کے وسیلہ سے خدا کی محبت ہما رے دلوں میں ڈالی گئی ہے۔a+;اور صبر سے پختگی اور پختگی سے امیدپیدا ہو تی ہے ۔9*kصرف یہی نہیں کہ ہم اپنی مصیبتوں میں خوش رہیں گے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ مصیبت سے صبر پیدا ہو تا ہے۔b)=کیوں کہ جس کے وسیلے سے اور ایمان کے سبب سے اس فضل تک ہما ری رسائی ہو جس پر قائم ہیں اور خدا کے جلا ل کی امید پر فخر کریں گے۔^( 7کیوں کہ ہم اپنے ایمان کے سبب خدا کے لئے راست باز ہو گئے ہیں ۔ خداوند یسوع مسیح کے وسیلے سے خدا کی طرف سے ہمیں سلامتی ہے ۔J' یسوع کو ہمارے گناہوں کے لئے موت کے حوالہ کر دیا گیا ۔ اور ہمیں راستباز بنانے کے لئے مر نے کے بعد جلا یا گیا ۔s&_ہمارا ایمان گنا جائیگا اس لئے کہ ہم ایمان رکھتے ہیں ، ہم انہی پر ایمان رکھتے ہیں جس نے ہمارے خداوند یسوع کو مردوں میں سے زندہ کیا ۔J% اور الفاط کہ “ انکی ایمان کی وجہ سے انکو راستباز بنایا” نہ صرف اس کے لئے لکھا گیا ہے بلکہ ہمارے لئے بھی ہے۔u$cاور اسلئے خدا نے انکی ایمان کی وجہ سے انکو راستباز بنایا ۔”#اسے پو را یقین تھا کہ خدا نے اسے جو وعدہ دیا ہے اسے پو را کر نے پر وہ قا در ہے ۔O"خدا کے دعدے کا منتظر رہا اپنے ایمان کو نہیں کھو یا اتنا ہی نہیں ایمان کو اور مضبوط کر تے ہو ئے خدا کی تمجید کی ۔l!Qاور وہ تقریباً سو برس کا تھا ۔ اپنے مردہ جسم کے باوجود اور سارہ کے بانجھ پن کے لحاظ کے با وجود اس نے اپنے ایمان کو کمزور نہ کیا۔u cوہ نا امیدی کی حالت میں امید کے ساتھ ایمان لا یا چنانچہ ابرا ہیم بہت سی قوموں کا باپ ہوا جیسا کہ کہا گیا “ تمہاری نسل بے شمار ہو گی” صحیفوں میں لکھا ہے کہ” میں نے تجھے کئی قوموں کا باپ بنایا “خدا کی نظر میں وہ سچ ہے ابرا ہیم خدا پر ایمان لایا ۔ جو مرے ہو ئے لوگوں کو زندگی دیتا ہے اور جو چیزیں وجود میں نہیں ہیں ان کو اسی طرح بلا لیتا ہے گو یا وہ ہیں ۔  اسی لئے خدا کا وعدہ ایمان کا پھل ہے اور وہ وعدہ ابراہیم کی تمام نسلوں کے لئے مفت تحفہ کی مانند ہے یہ تحفہ نہ صرف انکے لئے جو شریعت کو مانتے ہیں بلکہ ان سب کے لئے جو ابراہیم کی مانند ایمان رکھتے ہیں جو ہم سب کا باپ ہے ۔کیوں کہ شریعت خدا کا غضب لا تی ہے جہاں شریعت نہیں وہاں عدول حکمی بھی نہیں ۔?wکیوں کہ اگر شریعت والے ہی وارث ہوں تو ایمان کا کو ئی معنیٰ نہیں رہتا ۔ اور وعدہ بھی بیکار ہو جا تا ہے ۔/ کیوں کہ یہ وعدہ کہ وہ دنیا کا وارث ہو گا نہ ابراہیم سے اور نہ اسکی نسل سے نہ شریعت کے ذریعہ سے کیا گیا تھا بلکہ راستبازی کے ذریعہ سے جو ایمان کا نتیجہ ہے ۔oW اور وہ انکا بھی باپ ہو جو مختون ہو ئے ہیں ہمارے باپ ابراہیم ان کے باپ ہیں اگر وہ ختنہ پر انحصار نہ کریں بلکہ ہمارے باپ ابرا ہیم کے ایمان کی مثال کی پیروی کریں جو اسکا تھا جب کہ وہ ابھی تک غیر مختون تھا۔Z- اور اس نے ختنہ کا نشان پا یا ۔ اس کے ایمان کی وجہ سے اس کی راست بازی پر مہر لگا دی گئی جبکہ اس نے دکھا یا کہ وہ ابھی تک نا مختون ہے تا کہ وہ سب لو گوں کا باپ ٹھہرے جو با وجود نا مختون ہو نے کے ایمان رکھتے ہیں ۔ اور انکا ایمان بھی انکے لئے راستبازی میں گنے جائیں گے ۔U# تو ایسا کب ہوا ؟جب اسکا ختنہ ہو چکا تھا یا جب وہ نا مختون تھا ۔ نہیں ختنہ ہو نے کے بعد نہیں بلکہ جب وہ نا مختون تھا۔eC پس کیا یہ مبارک بادی صرف ان ہی کے لئے ہے جو مختون ہیں یا ان کے لئے بھی جو غیر مختون ہیں ہاں یہ ان پر بھی لا گو ہو تا ہے جو غیر مختون ہے ہم نے کہا،” ابرا ہیم کا ایمان ہی اس کے لئے راستبازی گنا گیا ۔”}مبارک ہے وہ شخص جس کے گناہوں کا خدا وند حساب نہ کریگا ۔” زبور۳۲:۱۔۲“مبارک ہیں وہ جنکی بد کاریاں معاف ہو ئے۔ اور جن کے گناہ ڈھانکے گئے ۔-ایسے ہی داؤد بھی اسے مبارک کہتا ہے جسے اعمال کے بغیر ہی خدا راستباز ٹھہرا تا ہے ۔wلیکن اگر کو ئی شخص کام کر نے کے بجائے اس خدا پر ایمان لا تا ہے جو گنہگار کو راستباز بنا دیتا ہے تو اسکا ایمان اسکی راستبازی کا سبب بن گیا ۔کام کر نے والے کو مزدوری دینا تحفہ نہیں ہے کیکن وہ تو اسکی کمائی ہے۔a;صحیفہ کیا کہتا ہے ؟ “ ابرا ہیم نے خدا پر ایمان لا یا ۔اور خدا نے اسکے ایمان کو قبول کیا ۔ اور خدا نے اسے راستباز بنایا” ۔gGاگر ابرا ہیم کو اس کے اعمال کے تحت راستباز ٹھہرا یا جاتا ہے تو اسکے فخر کر نے کی بات تھی لیکن خدا کے آگے وہ فخر نہیں کر سکتا ۔' Iتو پھر ہم کیا کہہ سکتے ہیں ہمارے اجداد ابراہیم ؟کے ایمان کے بارے میں کہ وہ کیا سیکھا ہے ؟-لیکن کیا ہم شریعت کو ایمان پر عمل کر نے سے باطل کر تے ہیں ؟ نہیں ہر گز نہیں ۔ بلکہ ایمان ہمیں ایسا بنا تا ہے جس طرح سے شریعت چاہتی ہے کہ سچ مچ میں ایسا ہو ۔x iچونکہ خدا ایک ہے وہ یہودیوں کو انکے ایمان کی وجہ سے راستباز بنائے گا ۔ غیر یہودیوں کو بھی انکے ایمان ہی کے وسیلہ سے راستباز بنائیگا ۔I  یا کیا خدا صرف یہودیوں کاخدا نہیں ہے ؟ کیا وہ غیر یہودیوں کا بھی خدا نہیں ہے ؟ہاں وہ غیر یہودیوں کا بھی ہے ۔ 9کیوں کہ یہ یقین ہے کہ جس سے آدمی را ستبا ز ہو تا ہے اور شریعت کے اعمال کو نہیں مانتا ۔[ /اس طرح انسا نی فخر کہاں رہا ؟وہ ختم ہو گیا ۔ کیوں کہ کونسی شریعت سے؟کیا اعمال کی شریعت سے ؟نہیں یہ ایمان کی شریعت سے ۔X )بلکہ اس وقت اس کی راستبازی ظا ہر ہو تا کہ وہ خودبھی عادل رہے اور جو یسوع پر ایما ن لا ئے ۔ اس کو بھی راست باز بنائے گا خدا نے یسوع کو دنیا میں اس طریقہ سے دیا تا کہ ان کے ایمان کی وجہ سے گناہوں سے چھٹکارا دلا ئے ۔ اس نے یہ کام یسوع کے خون سے کیا خدا نے یہ بتانے کے لئے کیا کہ وہ اپنے تمام ا عمال میں راستباز ہے۔ ماضی میں وہ راستباز تھا جب اس نے لوگوں کو ان کے گناہوں کے لئے بغیر سزا اس کے صبر کی وجہ سے چھوڑ دیا ۔'خدا لوگوں کو راستباز بناتا ہے اپنی مہر بانی سے یہ مفت آزادانہ تحفہ ہے ۔ یسوع مسیح کے وسیلے سے گناہوں سے چھٹکارا دلا کر خدا لوگوں کو راستبا ز بناتا ہے ۔ykکیوں کہ سب نے گناہ کیا ہے اور سبھی خدا کے جلال کو نہیں پا سکتے۔Oخدا یسوع مسیح میں لوگوں کو ان کے ایمان کے تحت راستبا ز بناتا ہے۔یہ ان کے لئے جو بغیر کسی فرق کے یقین رکھتے ہیں۔!;لیکن خدا کا طریقہ کارہے کہ شریعت کے بغیر انسان کوراستباز بنا تا ہے اور خدا نے اب ہم کو وہ راہ دکھا ئی ہے ۔ اس راہ کے بارے میں شریعت اور نبیوں نے گوا ہی دی ہے ۔zmکیوں کہ شریعت پر عمل کر نے سے کو ئی بھی شخص خدا کے سامنے راستباز نہیں ٹھہرے گا ۔ کیوں کہ شریعت کے وسیلہ سے ہی تو گناہ کا پہچان ہو تا ہے ۔+اب ہم یہ جانتے ہیں کہ شریعت میں جو کہا گیا ہے ان سے کہا گیا ہے جو شریعت کے پا بند ہیں ۔ تا کہ ہر منھ کو بند کیا جا سکے اور ساری دنیا خدا کے انصاف میں آسکے ۔kO“ انکی آنکھوں میں خدا کا خوف نظر نہیں آتا ۔ “ زبور۳۶:۱^5انکو سلامتی کی راہ کا پتہ نہیں ۔” یسعیاہ۵۹:۷۔۸\1وہ جہاں جاتے ہیں تباہی اور بد حا لی لا تے ہیں ۔K~“قتل کر نے کو وہ ہر دم تیز رہتے ہیں ۔j}M“ ا ن کا منھ لعنتوں اور کڑواہٹ سے بھرا ہے ۔” زبور ۱۰:۷d|A “انکے منھ کھلی قبر کی طرح ہیں وہ اپنی زبان سے فریب کر تے ہیں ۔” زبور ۵:۹ “انکے ہو نٹوں پر سانپ کا زہر رہتا ہے ۔” زبور۱۴۰:۳"{= سب گمراہ ہیں سب نکمّے بن گئے ۔ کو ئی بھلا کر نے والا نہیں ۔” ایک بھی نہیں ۔ زبور۱۴:۱۔۳z  کو ئی سمجھدار نہیں ۔ایک بھی نہیں ۔ کو ئی ایسا نہیں جو خدا کا طا لب بنے ۔yyk جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے : “کو ئی بھی راست باز نہیں ایک بھی نہیں ۔%xC پس کیا ہوا ؟ کیا ہم یہودی غیر یہودیوں سے اچھے ہیں ؟ نہیں ! کیوں کہ ہم یہودیوں اور غیر یہودیوں دونوں پر پیشتر ہی یہ الزام لگا چکے ہیں کہ وہ تمام گناہ کے تحت ہیں ۔Bw}تب پھر ہم کیوں نہ کہیں آؤ!برے کام کریں تا کہ بھلا ئی پیدا ہو !جیسا کہ ہمارے بارے میں کچھ لوگ ہم پر غلط تہمت لگاتے ہیں کہ ہم ایسا کہتے ہیں وہ لوگ سزا پا ئیں گے جس کے وہ مستحق ہیں ۔vشاید کو ئی یہ کہے کہ، “ اگر میرے جھوٹ کی وجہ سے خدا کی سچائی اس کے جلال کے واسطے اور زیادہ ظا ہر ہو تی ہے تو پھر مجھے گنہگار کیوں قرار دیا جاتا ہے ؟”fuEہر گز نہیں، ور نہ خدا کیوں کر دُنیا کا انصاف کریگا ؟[t/اگر ہماری نا انصافی خدا کی انصاف کی خوبی کو ظا ہر کر نے میں مدد دیتی ہے تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ جب خدا ہمیں سزا دیتا ہے توغلط کر تا ہے ۔ یہ میری سوچ ہے شاید کہ دوسرے لوگوں کی بھی یہی سوچ ہو ۔Js ہر گز نہیں اگر ہر کو ئی جھو ٹا بھی ہے تو بھی خدا ہمیشہ سچا ٹھہرے گا ۔ جیسا کہ تحریریں کہتی ہیں کہ : “تم اپنے کلام میں راست باز ٹھہرو گے ۔ اور جب تیرا انصاف ہو تو تو جیتے گا ۔ زبور۵۱:۴;roاگر ان میں سے بعض نافرمان ہو بھی گئے تو کیا ہے کیا انکی بے وفائی خدا کی وفا داری کو باطل کر سکتی ہے ؟qہر طرح سے یہ ایک عظیم فائدہ ہے پہلے خدا کی تعلیم کو انکے سپرد کیا گیا ۔qp ]پس یہودی ہو نے کا کیا خاص فائدہ اور ختنہ کا کیا خاص فائدہ ؟koOسچا یہودی وہی ہے جو باطن سے یہودی ہے ۔ ختنہ صحیح وہی ہے جو دل سے کی گئی ہو۔ یہ روح سے کیا جاتا ہے لکھی ہو ئی شریعت سے نہیں ۔ اور جو شخص دل سے ختنہ شدہ ہے انکی تعریف لوگوں سے نہیں خدا کی طرف سے ہو تی ہے ۔"n=جو بظا ہر یہودی ہے وہ سچا یہودی نہیں ہے ۔ جو بظا ہر ختنہ ہے وہ حقیقت میں ختنہ نہیں ہے ۔Ym+ایک شخص جس کا ختنہ نہیں ہوا ہے لیکن شریعت پر چلتا ہے تو وہ تجھے شریعت کی نا فر مانی کر نے کا قصور وار ٹھہرا ئے گا ۔ تمہارے پاس لکھی ہو ئی شریعت ہے اور ختنہ شدہ بھی لیکن تم شریعت کو توڑتے ہو ۔Elاگر کسی کا ختنہ نہیں ہوا ہے وہ شریعت کے حکم پر عمل کرے تو کیا اسکی نا مختونی ختنہ کے برابر نہ گنی جائیگی ۔_k7اگر تم شریعت پر عمل کرتے ہو تو ختنہ سے فائدہ ہے لیکن اگر تم شریعت کو توڑ تے ہو تو تمہارا ختنہ کر نا نہ کر نے کے برابر ہے ۔(jIچنانچہ تحریر کہتی ہے “تمہارے ہی سبب سے غیر یہودیوں میں خدا کے نام کی بے عزتی ہو تی ہے ۔”2i]تو جو شریعت کے بارے میں شیخی بگھار تا ہے پھر بھی شریعت کی خلاف ورزی سے خدا کی بے عزتی کر تا ہے ۔ h تو جو دوسروں سے کہتا ہے کسی سے زنا نہیں کر نا چاہئے پھر خود کیوں زنا کر تا ہے ؟تو جو بتوں سے نفرت کر تا ہے عبادت گاہوں کی دولت خود کیوں لوٹتا ہے ؟@gyپس تو جو اوروں کو سکھا تا ہے اپنے آپکو کیوں نہیں سکھا تا ؟ کہ چوری نہ کرنا لیکن خود کیوں چوری کر تا ہے ؟f-تو سمجھتا ہے کہ تو بے وقوف کو تربیت دینے والا ہے اور جن کو ابھی تعلیم کی ضرورت ہے انکا تو استاد ہے اور علم اور حق کا جو نمونہ شریعت میں ہے وہ تیرے پاس ہے ؟-eSاور یہ مانتا ہے کہ اندھوں کا رہنما ہے اور جو اندھیرے میں بھٹک رہے ہیں انکے لئے تو روشنی ہے ۔-dSاور تو اسکی مرضی جانتا ہے ۔ شریعت تجھے جو سکھا تی ہے اسکے مطا بق تو اہم چیزیں چن لے سکتا ہے ۔-cSلیکن اگر تو اپنے آپکو یہودی کہتا ہے تو شریعت پر ایمان رکھتا ہے اور اپنے خدا کا تجھے فخر ہے ۔(bIیہ تمام باتیں اس دن ہو گی جب خدا انسان کی پو شیدہ باتوں کی عدالت کریگا ، جس خوشخبری کو میں نے لوگوں سے کہی اس کے تحت یسوع مسیح کی معرفت خدا لوگوں کا انصاف کریگا ۔]w کیوں کہ خدا جانب دار نہیں ہے ۔9\k اور جو کوئی اچھا کام کر تا ہے اسے جلال ،عزت اور سلامتی ملیگی ۔ پہلے یہودی کو اور پھر غیر یہودی کو ۔.[U لیکن مصیبت اور تنگی ہر ایک برے کام کر نے والے پر آئیگی ۔ پہلے یہودی پر اور پھر غیر یہودی پر ۔XZ)لیکن جو اپنی خود غر ضی سے سچائی کے منکر ہو کر بدی کا راستہ اختیار کر تے ہیں انہیں بدلے میں خدا کا غضب اور قہر ملیگا ۔EYجو لگاتار اچھے کام کر تے ہو ئے جلال اور عزت اور بقا کے طا لب ہو تے ہیں انہیں وہ بد لے میں ابدی زندگی دیگا ۔\X1خدا ہر کسی کو اس کے کاموں کے موافق بد لہ دیگا ۔ Wبلکہ تو اپنی سختی اور تو بہ نہ کر نے والے دل کے مطا بق اُس قہر کے دن کے لئے اپنے واسطے خدا کا غضب پیدا کر رہا ہے جس دن خدا کی سچی عدالت ظا ہر ہو گی ۔}Vsکیا تو اس کی مہر بانی ، تحمل اور صبر کی دولت کو نا چیز سمجھتا ہے ؟ کیا تو نہیں سمجھتا کہ خدا کی مہر بانی تجھ کو تو بہ کی طرف مائل کر تی ہے ؟@Uyلیکن اے میرے دوست کیا تو سوچتا ہے کہ تو جن کاموں کے لئے دوسروں کو قصور وار ٹھہرا تا ہے اپنے آپ ویسا ہی کام کر تا ہے کیا تو سوچتا ہے کہ تو اپنے عمل سے خدا کے انصاف سے بچ جائیگا ؟T!ہم جانتے ہیں کہ جو لوگ ایسا کام کر تے ہیں ۔ خدا انہیں انصاف حق کے مطا بق دیگا ۔rS _پس میرے دوست انصاف کر نے والے چا ہے کو ئی بھی ہو تیرے پاس کو ئی عذر نہیں کیوں کہ تو دوسرے کو مجرم ٹھہرا تا ہے تو حقیقت میں خود اپنے جرم کی عدالت کریگا ۔ کیوں کہ تو دوسرے کی عدالت کریگا تو خود وہی کر تا ہے ۔9R m حالانکہ وہ راست بازخدا کے حکم کو جانتے ہیں جس کے مطا بق ایسا کر نے سے موت کی سزا کے لا ئق ہو نگے با وجود اسکے ایسے کام کر تے ہیں بلکہ ویسا ہی کر نے والوں سے اتفاق کر تے ہیں ۔uQ eوہ بے وقوف اپنے وعدے توڑنے والے محبت سے خالی اور بے رحم ہیں ۔`P ;وہ تہمت لگا نے والے خدا سے نفرت کر نے والے گستاخی کر نے والے ، مغرور شیخی باز بد یوں کے بانی اور ماں باپ کے نا فر مان ہیں ۔O !پس وہ ہر طرح ناراستی بدی لالچ اور بد خواہی سے بھر گئے اور حسد خونریزی جھگڑے مکّاری اور دوسروں کے بارے میں غلط سوچنا اور دوسروں کے خلاف بری باتیں کر تے رہنے میں مشغول ہو گئے من گھڑت کہانیاں دوسرو ں کے خلاف گھڑتے رہتے ہیں ۔VN 'چونکہ انہوں نے خدا کو پہچاننا پسند نہ کیا اسی لئے خدا نے بھی ان کو چھوڑ دیا ۔ اور ا ن لوگوں کو نالائق حرکتیں کر نے کی چھوٹ دے دی ۔ اور وہ ایسی بری حرکتیں کر نے لگے جو نہیں کر نی چاہئے تھیں ۔ M اسی طرح مردوں نے عورتوں کے ساتھ فطری جنسی کا م چھوڑ دیا اور آپس میں جنسی خواہشات میں مست ہو گئے اور انہیں اپنی گمراہی کا پھل بھی مناسب ملنے لگا ۔QL اس لئے خدا نے انکو گندی شہوتوں کے حوالے کر دیا ۔ یہاں تک کہ انکی عورتوں نے جنسی فعل کو خلاف فطرت فعل ے بدل ڈا لا ۔ K  انہوں نے انکے جھوٹ کے ساتھ خدا کی سچائی کو تبدیل کر ڈا لا۔اور مخلو قات کی زیادہ پرستش اور عبادت کی بہ نسبت اس خالق کے جو ابد تک محمود ہے ۔ آمین ۔zJ oاسی لئے خدا نے ان کے دلوں کو ناپاک کاموں بری خواہشوں کے حوالے کر دیا اس لئے کہ وہ گناہوں میں پڑکر ایک دوسرے کے جسم کی بے عزتی کر نے لگے ۔kI Qاور غیر فانی خدا کے جلا ل کو فانی انسانوں پرندوں، چوپایوں اور رینگنے والے جانوروں سے ملتی جلتی صورتوں میں انہوں نے بدل ڈا لا ۔eH Eاگر چہ وہ عقلمند ہو نے کا دعویٰ کرکے بے وقوف بن گئے۔/G Yاگر چہ انہوں نے خدا کو جان تو لیاہے لیکن اس کی خدا ئی کے لا ئق تمجید اور شکر گذاری نہ کی بلکہ وہ ایسے خیالات میں باطل ہو گئے اور ان کے بے وقوف دلوں پر اندھیرا چھا گیا۔=F uاس کی ا ن دیکھی صفتیں یعنی اس کے ازلی قدرت اور اس کی الوہیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی ہوئی چیزوں سے معلوم ہوکر صاف نظر آتی ہیں۔ اس لئے لوگوں کے پاس کو ئی بہانا نہیں رہا۔XE +اس لئے اایسا ہو رہا ہے کیوں کہ خدا کے بارے میں وہ ہر طرح کی جانکاری رکھتے ہیں۔ حقیقت میں خدا نے اس کو واضح کر دیا ہے ۔$D Cخدا کا غضب آسما ن سے لوگوں کے برے کاموں اور بدکاریوں کے خلاف نازل ہو تا ہے ۔ ان لوگوں کے پاس سچا ئی ہے لیکن اپنی بد کاری کی زندگی سے سچا ئی کو چھپا ئے رکھتے ہیں۔yC mکیوں کہ خوش خبری میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ خدا انسان کو کیسے اپنے تئیں کیسے راست باز بناتا ہے یہ آغاز سے انجام تک یقین پر مبنی ہے جیسا کہ لکھا ہے کہ “جو شخص ایمان سے خدا کے ساتھ راستباز ہے ہمیشہ جیتا رہے گا ۔B /میں خوش خبری سے شرمندہ نہیں ہو ں کیوں کہ وہ خدا کی ایک قوت ہے جس سے خدا ایمان رکھنے والے ہر ایک کو نجات دیتا ہے ۔ پہلے یہودیوں اور غیر یہودیوں کے لئے بھی ۔A اسی لئے مجھے تم لوگوں کو بھی جو کہ روم میں ہو خوش خبری سنانے کا بیحد شوق ہے ۔@ yمجھ پریونانیوں اور غیریو نانیوں ، داناؤں اور بیوقوفوں کا قرض ہے ۔q? ] میرے بھا ئیو اور بہنوں! میں چاہتا ہوں کہ تم کو آ گاہ کروں کہ میں نے بار بار تمہارے پاس آنے کا ارادہ کیا تا کہ جیسا پھل میں نے غیر یہودیو ں میں حاصل کیا ہے ویسا ہی تم سے بھی حاصل کر سکوں۔ مگر اب تک رکا رہا ۔> 9 میرا مطلب ہے کہ میں بھی تمہا رے درمیان آپس میں تمہا رے ایک دوسرے کے ایمان کے ساتھ بندھارہا ہوں تمہا را یقین مجھے مدد کریگا اور میرا یقین تمہا ری مدد کریگا ۔M=  میں تمہا ری ملاقات کا مشتاق ہوں۔ تا کہ میں تم سے ملکر کچھ روحانی نعمت دینا چاہتا ہوں جس سے تم مضبو ط ہو جا ؤگے۔ D~}| {Dzxwwt{ssFr_qpoimlwk$igffEedd|bka`__:^*]W\}[[dZAYXlX W)U\TFR>QbPRONMLrKwJ0IHjGFEEIDYDCBmA,@w? >=;::]9e87655K33k2260/.-,++***p))(i'&%%[$x#"! }#! IYo$t h u  GK خدا نے اسکے لوگوں کو ردّ نہیں کیا جنہیں اس نے پہلے ہی سے چنا تھا ۔ کیا تم نہیں جانتے کہ صحیفہ ایلیاہ کے ذکر میں کہتا ہے ؟ جب ایلیاہ خدا سے اسرائیلی لوگوں کے خلاف فریاد کررہا تھا ؟&J G پس میں پوچھتا ہوں، “ کیا خدا نے اپنے ہی لوگوں کو ردّ کر دیا ؟نہیں ! ہر گز نہیں ۔ کیوں کہ میں بھی ایک اسرا ئیلی ہوں ابراہیم کی نسل اور بنیمین کے قبیلے میں سے ہوں ۔KI لیکن خدا اسرائیلیوں کے بارے میں کہتا ہے ، “ میں دن بھر ایک نا فرمان اور حجتی پیرو کار کی انتظا رکر تا رہا ۔”)HK پھر یسعیاہ بڑا دلیر ہو کر یہ کہتا ہے کہ” مجھے ان لوگوں نے پا لیا جنہوں نے مجھے نہیں ڈھونڈا ۔میں خود انکے لئے ظا ہر ہو گیا جنہوں نے مجھے نہیں پو چھا ۔” یسعیاہ۶۵:۱G لیکن میں پو چھنا چاہتا ہوں “ کیا اسرائیلی نہیں سمجھ سکتے ؟ “پہلے موسیٰ کہتا ہے کہ :میں ان لوگوں کو جو قوم نہیں استعمال کرتے ہو ئے تم لوگوں کے دل میں بد گمانی ڈالوں گا ایک نادان قوم سے تم کو غصہ دلاؤنگا ۔” استثناء۳۲:۲۱`F9 لیکن میں پوچھتا ہو ں، “ کیا انہوں نے پیغام نہیں سنا ؟”بیشک سنا ہے چنانچہ صحیفہ میں لکھا ہے: انکی آواز تمام روئے زمین پر پھیلی ہو ئی ہے اور انکی (باتیں ) الفاظ دنیا کی انتہا تک پہنچیں۔ زبور۱۹:۴#E? پس ایمان خوشخبری کا پیغام سننے سے پیدا ہو تا ہے اور پیغام کی بنیاد مسیح کے کلام پر ہے۔uDc لیکن بد قسمتی سے تمام لوگوں نے اس خوشخبری کو قبول نہ کیا ۔ چنانچہ یسعیاہ کہتا ہے کہ” اے خداوند ! ہمارے پیغام کا کس نے یقین کیا ہے ؟”UC# اور جب تک وہ بھیجے نہ جائیں منادی کیوں کر کریں ؟جیسا کہ لکھا ہے” کیا ہی خوشنما ہیں انکے قدم جو خوشخبری لا تے ہیں ۔sB_ مگر وہی جو اس میں ایمان نہیں رکھتے اسکا نام کیسے پکار سکتے ہیں ؟ اور وہی جنہوں نے اس کے بارے میں سنا ہی نہیں اس پر ایمان کیسے لا ئیں گے ؟ اور پھر بھلا جب تک کو ئی منا دی کر نے والا نہ ہو وہ کیسے سن سکیں گے ؟yAk “کیوں کہ ہر وہ شخص جو خداوند کا نام پکار تا ہے نجات پا ئیگا ۔”@  یہ اس لئے ہے کہ یہودیوں اور غیر یہودیوں میں کو ئی فرق نہیں کیوں کہ وہی سب کا خدا وند ہے اور اسکا فضل ان سب کے لئے افراط ہے جو اسکا نام لیتے ہیں ۔,?Q کیوں کہ صحیفہ کہتا ہے کہ” ہر آدمی جو اس پر ایمان رکھتا ہے اسے کبھی مایوس ہو نا نہیں پڑیگا”J>  راست بازی کے لئے اس کے دل میں ایمان ہو نا چاہئے اور اپنے منھ سے اس کے ایمان کو قبول کر نے سے وہ نجات پا ئیگا ۔=w کہ اگر تو اپنے منھ سے اقرار کرے کہ” یسوع خداوند ہے “ اور تو اپنے دل میں یہ ایمان لائے کہ خدا نے اسے مردوں میں سے زندہ کیا تو نجات پائیگا ۔b<= صحیفہ کیا کہتا ہے ؟” کلام تیرے سامنے ہیں تیرے منھ اور تیرے دل میں ہیں ۔” یہ وہی ایمان کا کلام ہے جس کی ہم نے منادی کی ہے ۔; عمیق یا گہراؤ میں کون اتریگا؟(یعنی مسیح کو مردوں میں سے اوپر لا نے کے لئے )۔: لیکن ایمان سے ملنے والی راستبازی کے سلسلہ میں صحیفہ کہتا ہے کہ” تو اپنے دل میں یہ نہ کہہ کہ آسمان پر کون جائے گا ؟” (یعنی مسیح کے اتار لا نے کے لئے ){9o راستبازی کے بارے میں موسیٰ نے لکھا ہے کہ وہ شریعت پر عمل کر نے سے حاصل ہو تی ہے “ جو شریعت کے اصولوں پر چلے گا وہ انکے وسیلہ سے رہیگا ۔”R8 کیوں کہ مسیح نے شریعت کا اختتام کیا تا کہ ہر آدمی جو ایمان رکھتا ہے راستبازی حا صل کر نے کے لئے خدا پر یقین رکھے۔l7Q اس لئے کہ وہ خدا کی جانب سے راستبازی سے نا واقف ہیں اور اپنی راستبازی قائم کر نے کی کوشش کر کے خدا کی راستبازی کے تابع نہ ہو ئے۔=6s کیوں کہ میں گوا ہی دیتا ہوں کہ وہ خدا کے بارے میں جوش تو رکھتے ہیں لیکن انکا جوش صحیح علم کے بغیر ہے ۔55 e اے بھا ئیو ! میرے دل کی آرزو ہے اور میں خدا سے ان سب یہودیوں کے لئے دعا کرتا ہوں کہ وہ نجات پا ئیں۔Z4- !چنانچہ صحیفے میں لکھا ہے کہ “ دیکھو! میں نے صیون میں ٹھو کر کھانے کا پتھر رکھا اور چٹان جس سے لوگ ٹھو کر کھا کر گر تے ہیں۔ اور جو چٹان پر ایمان لا ئے گا وہ نا امید نہ ہوگا۔” یسعیاہ۸:۱۴،۲۸:۱۶~3u کس لئے؟ اس لئے کہ انہوں نے ایمان سے تلاش کر نیکی کوشش نہیں کی بلکہ اعما ل سے اس کی تلاش کی ۔ انہوں نے ٹھو کر کھانے کے پتھر سے ٹھو کر کھائی۔+2O مگر بنی اسرائیل راستباز ہو نے کے لئے جو شریعت پر چلنے کی کوشش کی ۔ لیکن وہ کامیاب نہ ہو ئے۔(1I پس ہم کیا کہیں؟ آخر کار ہم کہہ سکتے ہیں کہ جو غیر یہودی کی راستبازی پا نے کی کوشش نہیں کر تے ہیں۔حقیقت میں راستبازی پا لیتے ہیں ان کی راستبازی ایمان پر مبنی ہے ۔w0g چنانچہ یسعیا ہ نے پہلے بھی کہا ہے کہ” اگر خداوند قادر مطلق ہما ری کچھ نسلوں کو باقی نہ رکھنا تو ہم سدوم اور عمورہ کی مانند ہو جاتے۔”/ جیسا کہ خداوند زمین پر اپنے انصاف کو مکمل طور سے اور جلد ہی پورا کرے گا ۔” “. یسعیاہ اسرائیل کے بارے میں پکار کر کہتا ہے کہ “ اگر بنی اسرائیل کا شمار سمندر کے انگنت ریت کے برا بر بھی ہو تو بھی صرف ان میں تھوڑے ہی بچ پا ئیں گے۔”S- “ اور اسی جگہ جہاں ان سے کہا گیا تھا کہ تم میرے لوگ نہیں ہو اسی جگہ وہ زندہ خدا کا بیٹا کہلا ئیں گے۔” ہوسیعاہ۱:۱۰`,9 چنانچہ صحیفے کی طرح ہو سیعاہ کی کتاب میں بھی خدا یوں وضاحت کرتا ہے کہ” جو لوگ میرے نہیں تھے انہیں میں اپنا لوگ کہوں گا اور وہ عورت جو پیاری نہیں تھی میں اسے اپنی پیاری کہوں گا ۔” ہو سیعاہ ۲:۲۳H+  اور ہم وہی لوگ ہیں جو ہما ری توسط سے جن کو اس نے نہ صرف یہودیوں میں سے بلکہ غیر یہودیوں میں سے ہم کو بلا یا ۔`*9 اور اس نے چا ہا کہ اپنے عظیم جلال کی دولت رحم کے برتنوں سے آشکار کرے۔جو اس نے جلال کو قبول کرنے کے لئے پہلے تیار کئے تھے۔{)o خدا اپنا غضب ظا ہر کرنے اور اپنی قدرت آشکار کرنے کے ارادہ سے غضب کے برتنوں کے ساتھ جو ہلا کت کے لئے تیار ہو ئے تھے نہا یت صبر سے پیش آیا۔d(A کیا کمہا ر کو مٹی پر اختیار نہیں کہ ایک ہی طرح کی چکنی مٹی سے کچھ برتن اہم کام کے لئے اور کچھ معمو لی استعما ل کے لئے بنائے۔_'7 ا ے انسان بھلا تو کون ہے جو خدا کو جواب دیتا ہے ؟ کیا مٹی بر تن کمہار سے کہہ سکتا ہے کہ” تو نے مجھے ایسا کیوں بنایا ہے ؟”&5 پس یو مجھ سے کہیگا پھر” وہ کیوں عیب لگا تا ہے ؟کون اس کے ارادہ کا مقابلہ کرتا ہے ؟”(%I پس خدا جس پر رحم کر نا چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور جس سے سختی کر نا چاہتا ہے سختی کر دیتا ہے ۔ $9 کیوں کہ صحیفہ میں فرعون سے کہا گیا ہے “ میں نے تجھے اس واسطے کھڑا کیا تھا کہ میں اپنی قدرت تیرے ساتھ جو ہے ظا ہر کروں اور میرا نام تمام روئے زمین پر مشہور ہو#) پس یہ اخلا قی کوشش ارادہ کر نے والے پر منحصر نہیں بلکہ رحم کر نے والے خدا پر ہے ۔"# ہر گز نہیں ۔ کیوں کہ وہ موسیٰ سے کہتا ہے کہ” میں جس شخص پر بھی رحم کر نے کی سوچونگا اس پر رحم کرونگا اور جس پر ترس کھا نا منظور ہے اس پر ترس کھا ؤنگا ۔”[!/ پس ہم کیا کہیں ؟ کیا خدا کے ہاں بے انصا فی ہے ؟  جیسا کہ صحیفہ کہتا ہے کہ “ میں نے یعقوب سے تو محبت کی مگر یسوع سے نفرت ۔”B [This verse may not be a part of this translation]B [This verse may not be a part of this translation]) اور صرف یہی نہیں بلکہ رابقہ کو بھی ایک شخص سے اولا دہوگی ہمارے بزرگ ا سحاق ہیں ۔B [This verse may not be a part of this translation]W' یعنی جسمانی فرزند جو پیدا ہو ئے خدا کے سچے فرزند نہیں بلکہ وعدہ کے ذریعے پیدا ہو نے والے ہی خدا کے بچے کہلا ئیں گے ۔zm اور نہ ابرا ہیم کی نسل ہو نے کے سبب وہ سچ مچ میں ابرا ہیم کے فرزند ٹھہرے ہیں بلکہ جیسا خدا نے کہا تیری نسل اسحٰق کے وسیلے سے کہلا ئے گی ۔M ایسا نہیں کہ خدا نے اپنا وعدہ پو را نہیں کیا ہے کیوں کہ جو اسرا ئیل کی اولاد ہیں وہ سب ہی سچّے اسرا ئیلی نہیں ۔ اور وہ لوگ ہمارے آباؤ اجداد کی نسل ہیں اور وہ لوگ انسانی جسم کے طور سے مسیح میں سے ہیں ۔اور مسیح ہر چیز کے اوپر خدا ہے ۔ ابد تک اسکی تعریف کرو !آمین0Y وہ لوگ اسرائیلی ہیں ۔ وہ لوگ خدا کے چنے ہوئے اولاد ہیں ۔ وہ خدا کا جلال حاصل کر چکے ہیں اور خدا انکے ساتھ خدا نے انہیں موسیٰ کی شریعت دی ہے ۔ خدا نے ان سے وعدہ کیا ہے ۔gG کاش میں اپنے بھائیوں اور بہنو ں اور اپنے دنیاوی رشتہ داروں کی خا طر لعنت اپنے اوپر لے سکتا ۔ میں ان لوگوں کی مدد کر سکتا اور اگر میرا مسیح سے الگ ہو جانا انکے حق میں اچھا ہو تا تو میں ایسا کر سکتا ۔oW میں بہت غمگین ہوں اور میرے دل میں دکھ درد برابر رہتا ہے ۔? y میں مسیح میں سچ کہہ رہا ہوں میں جھوٹ نہیں کہتا اور میرا ضمیر مقدس روح کی مدد سے ہی میرا گواہ ٹھہرے گا ۔r]'نہ بلندی ، نہ پشتی ،اور نہ ہی پو ری کائنات کی کوئی بھی چیز۔gG&کیوں کہ مجھ کو پکاّ یقین ہے کہ خدا کی جو محبت ہمارے خداوند یسوع مسیح میں ہے اس سے ہم کو کو ئی بھی چیز جدا نہ کر سکے گی ،نہ موت ،نہ زندگی ،نہ فرشتے ، نہ بدروحیں ، نہ حال کی ،مستقبل کی چیزیں، نہ قدرت ،7%خدا کے وسیلے سے جو ہم سے محبت کر تا ہے ۔ ان سب باتوں میں ہم ایک جلالی فتح پا رہے ہیں ۔a;$جیسا کہ لکھا ہے : “تیرے لئے ہر دن ہمیں موت کے حوالے کیا جاتا ہے ہم کو ذبح ہو نے والی بھیڑ جیسے سمجھا جا تا ہے ۔”زبور ۴۴:۲۲M#وہ کیا چیز ہے جو ہمیں مسیح کی محبت سے الگ کریگا ؟مصیبت یا تنگی یا ظلم یا قحط سالی یا ننگا پن یا خطرہ یا تلوار ؟"ایسا کون ہے انہیں قصور وار ٹھہرائے گا ؟مسیح یسوع وہ ہے جو مر گیا مر دوں میں سے جی اٹھا ۔ جو خدا کے داہنی طرف بیٹھا ہے اور ہماری شفاعت بھی کر تا ہے ۔+ O!خدا کے بر گزیدوں پر ایسا کون ہے جو الزام لگائے ؟ وہ خدا ہی ہے جو انہیں راستباز ٹھہراتا ہے ۔t a اس نے جو اپنے بیٹے تک کو بچا کر نہیں رکھا بلکہ اسے ہم سب کے لئے مر نے کو چھوڑدیا ۔ وہ بھلا ہمیں اس کے ساتھ اور سب کچھ کیوں نہیں دیگا ؟ -اس کے بارے میں ہم کیا کہیں ؟اگر خدا ہمارے حق میں ہے تو ہمارے خلاف کون ہو سکتا ہے ؟x iاور جن کو اس نے پہلے سے مقرر کیا ان کو بلا یا بھی اور جن کو بلا یا ان کو راستباز ٹھہرایا اور جن کو راستباز ٹھہرایا ان کو جلال بھی بخشا۔" =خدا نے اس دنیا کے پیدا ہو نے سے پہلے ہی ان لوگوں کو مقرر کیا ۔ اور اپنے بیٹے کی ہمشکل میں رہنے کیلئے طے کیا۔تا کہ سب بھائیوں اور بہنوں میں وہ پہلا ہونا چاہئے۔veہم کو معلوم ہے کہ سب چیزیں مل کر خدا سے محبت رکھنے والوں کے لئے بھلا پید ا کرتی ہیں یعنی ان کے لئے جو خدا کے مقصد کے مطا بق بلا ئے گئے۔لیکن وہ جو دلوں کو پرکھنے وا لا روح کے دماغ کو جانتا ہے کہ روح کی کیا نیت ہے کیوں کہ خدا کی مرضی سے ہی وہ خدا سے اپنے لوگوں کے لئے بات کر تی ہے۔Sایسے ہی روح ہماری کمزوری میں مدد کرنے آتی ہے کیوں کہ ہم نہیں جانتے کہ ہمکس طرح سے دعا کریں۔ مگر روح خود آ ہیں بھر کر چلا ّ کر خدا سے ہما ری شفاعت کرا تی ہے جن کا بیان الفاظ میں ممکن نہیں۔1[لیکن اگر ہم جسے دیکھ نہیں رہے اس کی امید کرتے ہیں تو صبروتحمل کے ساتھ اس کی راہ کو دیکھتے ہیں۔=sہمیں نجات ملی ہے ۔ اسی سے ہما رے دل میں امید ہے لیکن جب ہم جس کی امید کر تے ہیں اسے دیکھ لیتے ہیں تو وہ حقیقی امید نہیں رہتی ۔ لوگوں کے پاس جو چیز ہے اس کی امید کون کر سکتا ہے۔^5اور نہ صرف وہی بلکہ ہم میں جنہیں روح کا پہلا پھل ملا ہے ہم اپنے اندرکراہتے رہے ہیں۔ہمیں اس کے بچے ہو نے کے لئے مکمل طور سے انتظار ہے جب کہ ہمارا بدن چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے انتظار کر رہا ہے ۔B[This verse may not be a part of this translation]B[This verse may not be a part of this translation]lQخدا کی بنائی ہوئی تمام اشیاء اس طرح باطل کے تابع ہوں گی اپنی مرضی سے نہیں ہوں گی بلکہ خدا نے خود فیصلہ کیا کہ اس کے حوالے کردے ۔کیوں کہ مخلو قات کمال آرزو سے خدا کے بیٹوں کے ظاہر ہو نے کی راہ دیکھتی ہے ۔a~;کیوں کہ میں سمجھتا ہوں اس زما نے کے دکھ درد اس لا ئق نہیں کہ اس آنے والے جلا ل کے تقابل میں ہو جو ہم پر نازل ہو نے والی ہے ۔}اور چونکہ ہم اسکے بچّے ہیں تو وارث بھی ہیں۔ یعنی خدا کے وارث اور مسیح کے ہم میراث ہیں بشرطیکہ ہم اس کے ساتھ درد سہیں اور اس کے ساتھ جلا ل بھی پا ئیں۔|روح خود ہماری روح کے ساتھ مل کر حقیقت کی گوا ہی دیتی ہے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔V{%کیوں کہ وہ روح جو تمہیں ملی ہے تمہیں غلام نہیں بناتی۔ جس سے ڈر پیدا نہیں ہوتی ۔ جو روح تم نے پا ئی ہے تمہیں خدا کے چنے ہوئے اولاد بناتی ہے اس روح کے ذریعہ ہم پکار اٹھتے ہیں “ اباّ اے باپ!”izKجو خدا کی روح کی ہدایت سے چلتے ہیں وہی خدا کے بچے ہیں۔Cy کیوں کہ اگر تم فطری گناہوں کی خواہش کے مطا بق زندگی گذارو گے تو روحانی موت مرو گے ۔ لیکن اگر تم روح کے وسیلے سے فطری گناہو ں کی خواہش برے کاموں کو کرنا چھوڑ دو گے تم جیتے رہوگے۔wxg اسی لئے میرے بھائیواور بہنو! ہم قرضدار تو ہیں مگر ہمارے گنہگار فطرت کے نہیں تا کہ ہم گناہوں کی فطرت کی خواہش کے مطابق زندگی گذاردیں۔twa اور اگر اس خدا کی روح جس نے یسوع کو مرے ہو ئے میں سے جلا یا تھا تمہا رے اندر رہتی ہے تو خدا جس نے مسیح کو مرے ہوئے میں سے جلا یا تھا تمہا رے فانی جسموں کو اپنی روح سے جو تمہا رے اندر بسی ہو ئی ہے زندگی دیگی ۔9vk تمہا را بدن گناہ کے سبب مردہ ہے اگر مسیح تم میں ہے۔روح تمہیں زندگی دیتی ہے کیوں کہ تم راستباز بنو۔%uC لیکن تم گناہوں کی فطرت میں حکمران نہیں ہو۔ لیکن روحانی ہو ۔ بشرطیکہ خدا کی روح تم میں بسی ہو ئی ہو ۔ لیکن اگر کسی میں مسیح کی روح نہیں ہے تو وہ مسیح کا نہیں ہے ۔twاو ر وہ جو فطری گناہوں کے تابع زندہ ہیں وہ خدا کوخوش نہیں کر سکتے۔ sیہ کیو ں سچ ہے اس لئے کہ خیال جو انسانی فطرت کے تابع ہے وہ خدا کے خلاف ہے کیوں کہ یہ خدا کی شریعت کے تابع نہیں رہتا ۔ اور اصل میں اہمیت نہیں رکھتا۔Xr)جو خیالات ہماری انسانی فطرت کے تابع ہیں اس کا نتیجہ موت ہے۔ اور جو روح کے تابع ہیں اس کا نتیجہ زندگی اور سلامتی ہے ۔qکیوں کہ جو لوگ گناہ کی فطرت کے خوا ہش کے مطا بق چلتے ہیں وہ صرف ان چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں جو ان کے گناہ کی فطرت چاہتی ہے۔لیکن جوروحانی خیالات کے مطا بق چلتے ہیں انکے خیالات گناہ کے مطابق ہو تے ہیں لیکن جو روحانی خیالات کے مطا بق زندہ ہیں انکے خیالات روح کے خیالات کی طرح رہتے ہیں۔pخدا نے یہ اس لئے کیا تا کہ شریعت کا تقاضہ ہما رے لئے مکمل طور پر پو را ہو جو کہ گناہ کی فطرت پر نہیں بلکہ روح کے مطا بق ہے اور ہم اس کے مطا بق چلتے ہیں۔Io وہ شریعت کمزور تھی انسان غیر روحانی انسانی فطرت کے سبب سے کامیاب نہ ہوا ۔ اس لئے خدا نے اپنے بیٹے کو ہمارے ہی جیسے انسا نی بدن میں جس کو دوسرے انسان گناہ کے لئے استعمال کر تے ہیں بھیجا ۔ خدا نے اپنے بیٹے کو ہمارے گناہوں کے لئے قربان ہو نے کے لئے بھیجا۔_n7کیوں کہ روح کی شریعت نے جو مسیح یسوع کی معرفت زندگی دیتی ہے تجھے گناہ کی شریعت سے جو موت کی جانب لے جاتی ہے آزاد کر دیا ۔]m 5پس اب جو مسیح یسوع میں ہے ان پر سزا کا حکم نہیں۔;loاپنے خداوند یسوع مسیح کے وسیلہ سے میں خدا کا شکر کر تا ہوں ۔ غرص میں خود ہی خدا کی شریعت کی خدمت اپنی عقل سے کر تا ہوں لیکن انسا نی فطرت میں گناہ کی شریعت کی خدمت کر تا ہوں ۔kمیں ایک کمبخت انسان ہوں مجھے اس بدن سے جو موت کا نوالہ ہے نجات کون دلائے گا ۔j7لیکن میں اپنے جسم میں ایک دوسری ہی شریعت کو کام کر تے دیکھتا ہوں جو میری عقل کی شریعت سے لڑ کر مجھے اس گناہ کی شریعت کی قید میں لے آتی ہے جو میرے بدن میں ہے ۔uicکیونکہ باطنی انسانیت کی رو سے میں خدا کی شریعت میں خوش ہوں ۔h3غرض میں ایسی شریعت پا تا ہوں کہ جب نیکی کا ارادہ کر تا ہوں تو بدی میرے پاس رہتی ہے ۔Vg%اور اگر میں وہی کام کر تا ہوں جنہیں نہیں کر نا چاہتا تو اس کا کر نے والا میں نہ رہا بلکہ گناہ ہے جو مجھ میں رہتا ہے ۔Ofکیوں کہ اچھا کام کر نا پسند کرتا ہوں لیکن وہ تو نہیں کر تا ۔ مگر جس برے کام کا ارادہ نہیں کر تا اسے کر لیتا ہوں ۔ eہاں میں جانتا ہوں کہ مجھ میں یعنی میرے جسم میں کوئی نیکی بسی ہو ئی نہیں ۔ حالانکہ مجھے نیک کام کر نے کی خواہش تو ہے ۔ نیک کام مجھ سے بن نہیں پڑتے ۔!d;لیکن اصل میں میں وہ نہیں ہوں جو یہ سب کچھ کر رہا ہوں یہ گناہ ہے جو مجھ میں بسا ہوا ہے ۔Gcاور اگر چہ میں وہی کر تا ہوں جو مجھے نہیں کرنا چاہئے اس کا مطلب یہ ہے کہ میں قبول کرتا ہوں کہ شریعت خوب ہے ۔gbGمیں نہیں جانتا کہ میں کیا کر رہا ہوں کیوں کہ میں جو کر نا چاہتا ہوں وہ نہیں کر تا ۔ بلکہ جس سے مجھے نفرت ہے اور وہی کر تا ہوں ۔Raکیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ شریعت تو روحانی ہے لیکن میں روحانی نہیں ہوں ۔ مگر میں گناہ کے لئے غلام بنکر بکا ہوا ہوں ۔ ` تب پھر کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ جو اچھا ئی ہے وہی میری موت کا سبب بنا ؟ہر گز نہیں ۔ بلکہ گناہ میرے واسطے موت لا نے کے لئے کچھ اچھی چیز استعمال کیا یہ ایسا ہوا تا کہ ہم گناہ کو پہچان سکیں ۔ یہ ایسا ہوا یہ ظا ہر کر نے کے لئے کہ گناہ بہت ہی برا ہے ۔ اور اسے ظا ہر کر نے کے لئے حکم کا استعمال کیا گیا ۔|_q پس شریعت مقدس ہے اور اسکا حکم بھی مقدس اور راستباز اور اچھا ہے ۔,^Q کیوں کہ گناہ نے موقع پا کر اس حکم کے ذریعے سے مجھے بہکایا اور اسی کے ذریعے سے مجھے مارڈالا۔]% اور میں مر گیا ۔ وہی شریعت جو زندگی کا حکم دینے کے لئے تھی میرے لئے موت لے آئی ۔-\S ایک زمانے میں میں شریعت کے بغیر میں زندہ تھا ۔ مگر جب شریعت آئی تب گناہ زندگی میں ابھر آیا ۔\[1مگر گناہ نے موقع پا کر اس حکم کے ذریعہ سے مجھ میں ہر طرح کی غلط خواہشات پیدا کردی ۔ کیوں کہ شریعت کے بغیر گناہ مردہ ہے۔:Zmپس ہم کیا کہیں ؟ کیا ہم کہیں کہ وہ شریعت گناہ ہے ؟ نہیں ہر گز نہیں ۔ حقیقت میں اگر شریعت نہ ہو تی تو میں پہچان ہی نہیں پا تا کہ گناہ کیا ہے ؟مثلاًاگر شریعت نہ کہتی کہ “ تو خواہش نہ کر کہ وہ تیرا نہیں ہے” تو میں نہ جانتا کہ خواہش کا کرنا غلطی ہے ۔ Yلیکن اب ہمیں شریعت سے آزاد کردیا گیا ہے کیوں کہ جس شریعت کے تحت ہم کو قید میں ڈالا گیا تھا ہم اس کے لئے مر چکے ہیں ۔اور اب خدا کی خدمت روحانی طور پر نئے طریقے سے کر تے ہیں نہ کہ لکھے ہوئے پرا نے اصول کے طور پر کر تے ہیں ۔OXجب ہم گنہگار فطرت کے مطابق جی رہے ہیں اس سے گناہ کے جذبہ کی خواہش جو شریعت کے باعث آئی تھی وہ ہمارے جسموں پر حاوی تھا تا کہ ہم عمل کی ایسی کھیتی کریں جسکا خاتمہ صرف روحانی موت میں ہو ۔TW!پس اے میرے بھائیو اور بہنو! تم بھی مسیح کے بدن کے وسیلے شریعت کے اعتبار سے مر چکے ہو اسی لئے اب تم بھی کسی دوسرے کے ہو جاؤ جو مرُدوں میں سے جلایا گیا تاکہ تم خدا کے لئے کھیتی پیدا کر سکو ۔V%شوہر کی زندگی میں اگر کسی دوسرے شخص سے رشتہ رکھے تو وہ زانیہ ہے ۔ لیکن اسکا شوہر مرگیا ہے تو بیاہتا کی شریعت اس پر لا گو نہیں ہو تی یہاں تک کہ اگر وہ دوسرے مرد کی بھی ہو جائے تو بھی وہ حرام کاری کر نے کا قصور وار نہ ٹھہرے گی ۔&UEمثال کے طور پر ایک شادی شدہ عورت شریعت کے مطا بق اپنے شوہر کی زندگی تک ہی پابند رہتی ہے لیکن جب اسکا شوہر مر جاتا ہے تو وہ بیاہتا کی پا بندی سے آزاد ہو جا تی ہے ۔T %اے بھا ئیو اوربہنو ! کیا تم نہیں جانتے (میں ان لوگوں سے کہہ رہا ہوں جو شریعت کو جانتے ہیں ) کہ جب تک آدمی جیتا ہے اسی وقت تک شریعت اس پر اختیار رکھتی ہے ۔/SWکیوں کہ گناہ کی مزدوری موت ہے مگر خدا کی بخشش ہمارے خدا وند یسوع مسیح میں ہمیشہ کی زندگی ہے ۔cR?اب تم گناہ سے آزاد ہو اور خدا کے غلا م ہو ئے ہو جسکا نتیجہ صرف خدا کے لئے زندگی جو آخر کار یہ ہمیشہ کی زندگی تک پہنچا ئے گی۔3Q_اور دیکھو اس وقت تمہیں کیسا پھل ملا پر ان باتوں سے آج تم شرمندہ ہو ۔ کیوں کہ انکا انجام موت ہے ۔{Poکیوں کہ جب ہم گناہ کے غلام تھے تو راست بازی کی زندگی سے آزاد تھےO3( میں اس زبان کو استعمال کررہا ہوں جسے سبھی لوگ سمجھ سکیں لیکن اسے سمجھنا تم لوگوں کے لئے مشکل ہے ) گذرے ہو ئے زما نے میں تم نے اپنے بدن کے حصے کو بدکاری کرنے کے لئے ناپا کی اور غلا می کی خدمت کے تابع کر دیا تھا اور تم صرف بدی کے لئے جی رہے تھے۔تم لوگ ٹھیک ویسے ہی اپنے بدن کے حصہ کو پاک ہو نے کے لئے راستبازی کی غلا می کی خدمت کے لئے حوالے کردو تب تم صرف خدا کے لئے جی سکو گے۔wNgتمہیں گناہ سے نجات مل گئی اور تم راست بازی کے غلام بن گئے ہو ۔sM_گزرے زمانے میں تم گناہ کے غلام تھے مگر خدا کا شکر ہے کہ تم اپنے پورے دل سے طریقہ علم میں جو تمہیں سکھا یا گیا اسکے فرماں بردار بنو ۔vLeکیا تم نہیں جانتے کہ تم جسکی فرماں برداری کے لئے اپنے آپکو غلا موں کی طرح حوالہ کر دیتے ہو تب تم اسی شخص کے غلام ہو ۔ وہ تمہارا مالک ہے خواہ تم خدا کو یا گناہ کو اپنا مالک مانتے ہو ۔ گناہ کی فرماں برداری روحانی موت اسکا نتیجہ ہے جس طرح خدا کی فرماں برداری کا انجام راستبازی ہے ۔9Kkتب ہم کیا کریں ؟ کیا ہم گناہ کریں کیوں کہ ہم شریعت کے تا بع نہیں بلکہ فضل کے تا بع ہیں ؟ ہر گز نہیں ۔CJاس لئے کہ تم پر گناہ کا اختیار نہ ہو چو ں کہ تم شریعت کے تا بع نہیں ہو بلکہ خدا کے فضل کے سہارے جی رہے ہو ۔jIM اپنے بدن کے حصّے کو گناہ کی خدمت کے لئے حوالہ نہ کرو تمہارے جسم برائیاں کر نے کے لئے اوزار نہ بنے اسکی بجائے مرے ہو ؤں میں سے اب زندہ رہنے والوں کی مانند خدا کی خدمت کے لئے حوالے کر دو ۔ اور اپنے بدن کے حصّے کو صحیح کام کے اوزار ہو نے کے لئے خدا کی خدمت کے لئے حوالے کردو ۔H3 پس گناہ تمہارے فانی بدن میں بادشاہی نہ کرے اس لئے تم اس گناہ کی خواہشوں پر نہ چلو ۔&GE اسی طرح تم اپنے لئے بھی سوچو تم گناہ پر مر چکے ہو لیکن خدا کے لئے یسوع مسیح میں زندہ ہو ۔8Fi گناہ کو شکشت دینے کے لئے ایک ہی بار مرے ہیں ۔ لیکن جو زندگی وہ اب جی رہے ہیں وہ زندگی خدا ہی کی ہے ۔ 6~~ }y|{JyyWxwKuttjsr7q0ponnlkiMgff,ddEcbbFas``"_M]\NZtYXWVTT_SSRQQ2POO/NML`KJIH\FF!ESD!BAA@?:>t=\<_;;9}8;75I433*200.-,,V+f**@)7(c'R&-%j$#"!! btHhj_C`  L 0']2)6Q ار بانس سے جو مسیح میں ہم جیسا خدمت گار ہے اور میرے پیارے استخنس سے سلام کہو۔YP+اپلیاطس سے سلام کہو جو خداوند میں پیارا ہے ۔Oاندرفیکس اور یونیاس سے سلام کہو وہ میرے رشتہ دار ہیں اور میرے ساتھ جیل میں تھے اور رسولوں میں بہت عزت وا لے تھے اور مجھ سے پہلے مسیح میں تھے۔bN=مریم کو جس نے تمہا رے لئے بہت کام کیا ہے سلام کہو۔Mاس کلیسا کو بھی میرا سلام جہاں ان کے گھر اجتماع ہو تا تھا۔ میرے پیارے دوست اپینتس کو میرا سلام کہہ جو ایشیا میں مسیح کو اپنا نے وا لو ں میں پہلا ہے۔ L انہوں نے میری جان بچا نے کے لئے اپنی زندگی کو بھی داؤ پر لگا دیاتھا۔ اور صرف میں ہی نہیں بلکہ غیر یہودیوں کی سب کلیسائیں بھی ان کا شکر گذار ہیں۔ K9پر سلّہ اور اکولہ سے میرا سلام کہو۔وہ مسیح یسوع کے لئے میرے ساتھ مل کر خدمت کئے ہیں۔(JIکہ تم اسے خداوند میں اس طرح قبول کر اور ایسا خدا کے مقدسوں کے مطا بق ہو اور سب کام جس کی اسے ضرورت ہو اس کی مدد کر کیوں کہ وہ بہتوں کی مددگار رہی ہے بلکہ میری بھی۔I /میں تم سے فیبے کی جو کہ ہماری بہن اور کنخریہ کی کلیسا کی خادمہ ہے سفا رش کرتا ہوں۔dHA!خدا جو اطمینان کا چشمہ ہے تم سب کے ساتھ رہے۔ آمین ۔G5 تا کہ میں خدا کی مرضی کے مطا بق خوشی کے ساتھ تمہارے پاس آکر تمہار ے ساتھ آرام پاؤں ۔UF#کہ میں یہوداہ کے نا فرمانوں سے نجات حاصل کروں اور میرے وہ نذرانے جو میں یروشلم میں لایا خدا کے لوگوں کو قبول آئے ۔?Ewاور اے بھائیو اور بہنو! میں تم سے التجا کر تا ہوں خدا وند یسوع مسیح کے واسطے جو ہمارا خدا وند ہے اس لئے کہ مقدس روح کی محبت کی خا طر میرے لئے خدا سے دعا کر نے میں میرا ساتھ دو ۔"D=اور میں جانتا ہوں کہ جب میں تمہارے پاس آؤنگا تو تمہارے مسیح کی کامل برکت لیکر آؤنگا ۔C)پس میں اس خدمت کو پورا کر کے اور جو رقم حاصل ہو ئی ان تمام کو حفاظت کے ساتھ انکے ہاتھوں سونپ کر میں تمہارے پاس ہو تا ہوا ہسپانیہ کے لئے روانہ ہو جاؤنگا ۔NBانہوں نے رضا کارانہ فیصلہ کیا کہ انکے تئیں انکا فرض بھی بنتا ہے کیوں کہ اگر غیر یہودی روحانی باتوں میں یہودیوں کے شریک ہو ئے ہیں تو لازم ہے کہ جسمانی باتوں میں یہودیوں کی خدمت کریں۔_A7کیو ں کہ مکدینیہ اور اخیہ کی کلیسا کے لوگ یروشلم میں خدا کے غریب لوگوں کے لئے چندہ اکٹھا کر نے پر رضاکا رانہ فیصلہ کیا ۔r@]مگر اب خدا کے لوگوں کی خدمت کر نے کے لئے یروشلم جارہا ہوں ۔#??جب ہم ہسپانیہ جاؤں تو امید کرتا ہو ں تم سے ملوں گا کیونکہ مجھے امید ہے کہ ہسپانیہ آتے ہو ئے راستے میں تم سے ملا قات ہو گی ۔ اور جب تمہاری صحبت سے کسی قدر میرا جی بھر جائے گا تو میری خواہش ہے وہاں کے سفر کے لئے مجھے تمہاری مدد ملیگی۔#>?چونکہ اب ان ملکوں میں کو ئی جگہ نہیں بچی ہے اور بہت سالوں سے میں تم سے ملنا چاہتا ہوں ۔a=;اسی لئے میں تمہارے پاس آنے سے کئی مرتبہ رکا رہا ۔%<Cلیکن صحیفو ں میں لکھا ہوا ہے کہ: “ جنہیں اس کے بارے میں نہیں کہا گیا ہے، وہ اسے دیکھیں گے اور جنہوں نے اس کے بارے میں سنا تک نہیں ہے وہ سمجھیں گے ۔” یسعیاہ۵۲:۵۱f;Eلیکن میں نے ہمیشہ ہوشیاری سے یہی حوصلہ رکھا اور خوشخبری ایسی جگہوں پر نہ پھیلا نے کا ارادہ کیا جہاں مسیح کا نام پہلے ہی سے معلوم تھا ۔ کیوں کہ میں دوسروں کی بنیاد پر عمارت بنا نا نہیں چا ہتا ہوں ۔: نشانیوں اور معجزوں کی قوّت سے خدا کی روح کی قدرت سے خدا کی اطاعت کریں ۔[9/کیوں کہ میں انہیں باتوں کو کہنے کی جرات رکھتا ہوں جنہیں مسیح نے میرے ذریعے کی ہیں تا کہ غیر یہودی اپنے قول و فعل سے ۔، 8پس میں ان باتوں کو جو خدا کے لئے کر تا ہوں یسوع مسیح میں فخر کر سکتا ہوں ۔7%دیگر الفاظ میں غیر یہودیوں کے لئے مسیح یسوع کا خادم بنا ۔ کا ہن کے کاموں کی طرح خدا کی خوشخبری کی تعلیم انجام دے رہا ہوں تا کہ غیر یہودی خدا کی نذر کے طور پر مقدس روح سے مقدس ہو کر مقبول ہو جائیں ۔ اور اسکے لئے وقف ہو جائیں ۔}6sلیکن تمہیں پھریاد دلا نے کے لئے میں نے بعض باتوں کے بارے میں دلیری سے لکھا ہے ۔ یہ اس لئے تم کو لکھا کہ یہ نعمت مجھے خدا کے طرف سے ملی ہے ۔5اور اے میرے بھا ئیو اور بہنو! میں خود بھی تمہا ری نسبت یقین رکھتا ہوں کہ تم نیکی سے معمورہو اور معرفت سے بھرے ہو۔ تم ایک دوسرے کو ہدایت کر سکتے ہو ۔4' خدا جو امید کا ذریعہ ہے تمہیں کامل خوشی اور سلامتی سے معمور کرے جیسا کہ اس میں تمہا را ایمان ہے تا کہ مقدس روح کی قوت سے تمہا ری امید زیادہ ہو تی جا ئے ۔#3? اور یسعیاہ بھی کہتا ہے کہ، یسیّ کی جڑ ظاہر ہو گی یعنی وہ شخص جو غیر قوموں پر حکومت کرنے کو اٹھے گا اسی سے غیر قومیں بھی اس پر اپنی امید رکھیں گی۔” یسعیاہ۱۱:۱۰:2m یہ پھر بھی کہتی ہے :تم سب غیر یہودیو! خدا وند کی حمد کرو اور سب قومیں خدا وند کی حمد کریں ۔ زبور۱۱۷:۱17 اور صحیفہ یہ بھی کہتا ہے: اے غیر یہودیو!اسکے لوگوں کے ساتھ خوشی کرو ۔” استثناء۴۳:۳۲(0I تا کہ غیر یہودی لوگ بھی اس کے رحم کے لئے خدا کا جلال کریں جیسا کہ لکھا ہے: “ اس لئے میں غیر یہودیوں کے بیچ تجھے پہچا نونگا اور تیرے نام کے گیت گاؤنگا۔” زبور۱۸:۴۹j/Mمیں کہتا ہوں کہ مسیح خدا کی سچائی کی حفاظت کر نے کے لئے مختونوں کا خادم بنا تاکہ ہمارے باپ دادا سے کئے گئے وعدوں کو پو را کرے ۔$.Aاس لئے ایک دوسرے کو گلے لگاؤ جیسے تمہیں مسیح نے گلے لگا یا ۔ یہ خدا کے جلال کے لئے کرو ۔;-oتا کہ تم سب ایک آواز اور ایک زبان ہو کر ہمارے خدا کی تمجید کرو جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے ۔,اور خدا صبر اور حوصلہ افزائی کا سر چشمہ ہے خدا تم کو اتحاد سے رہنے کی یکسوئی سے تو فیق دے کہ مسیح یسوع کے مطا بق آپس میں ایک دوسرے سے ایک دل ہو کر رہو۔+wکیوں کہ جتنی باتیں پہلے لکھی گئی ہمیں تعلیم دینے کے لئے لکھی گئی تا کہ جو صبر اور حوصلہ افزائی صحیفوں سے ملتی ہے ہم اس سے امید حاصل کریں ۔]*3مسیح نے بھی خود کو خوش رکھنے کی کوشش نہیں کی تھی جیسا کہ لکھا ہے” تیری لعن و طعن کر نے والوں کی لعن وطعن مجھ پر آپڑی ۔”")=ہم میں سے ہر ایک اپنے پڑوسی کو اسکی بہتری کے واسطے خوش کرے تا کہ اسکا ایمان مضبوط ہو ۔?( yہم جو روحانی طور پر طا قت ور ہیں ،ناتوانوں کی کمزوریوں کی رعایت کریں اور ہم اپنے آپ کو ہی خوش نہ کریں ۔!';لیکن اگر کوئی کھا نے کو شبہ سے کھا تا ہے تب وہ مجرم ٹھہر تا ہے کیوں کہ اس کا کھا نا اسکے اعتقاد کے مطابق نہیں ہے اور وہ سب کچھ جو اعتقاد پر نہیں ہے وہ گناہ ہے ۔ &جو بھی تمہارا اعتقاد ہے اس کو خدا اور اپنے درمیان ہی رکھو ۔ مبارک وہ ہے جو اس چیز کے سبب جسے وہ جائز رکھتا ہے اسکے لئے اپنے کو ملزم نہیں ٹھہرا تا ۔P%یہی بہتر ہے کہ تو نہ گوشت کھا ئے نہ شراب پئے۔ نہ اور کچھ ایسا کرے جس کے سبب سے تیرا بھا ئی گناہ کی ٹھو کر کھا ئے ۔$کھا نے کی خاطر خداکے کام کو تباہ نہ کرو ۔ ہر طرح کا کھا نا پاک ہے ۔ لیکن اس شخص کے لئے برا ہے جس کو اس کے کھا نے سے کسی بھا ئی کے گناہ کا سبب ہو ۔q#[پس ہم ان باتوں کے طا لب رہیں جن سے سکون اور باہمی ترقی ہو ۔."Uاور جو کوئی اس طور سے مسیح کی خدمت کرتا ہے ،اس سے خدا خوش رہتا ہے اور لوگ اسے اعزاز دیتے ہیں۔l!Qکیوں کہ خدا کی بادشاہت صرف کھا نے پینے پر نہیں حقیقت میں راستبازی میں ملاپ اور خوشی پر موقوف ہے جو مقدس روح کی طرف سے ہو تی ہے ۔W 'جو تیرے لئے بہتر ہے وہ بدنامی کی چیز نہ ہو ۔!;اگر تیرے بھا ئی کو تیرے کھا نے سے رنج پہنچتا ہے تو پھر تو محبت کے قاعدہ پر نہیں چلتا ۔ تو تو اپنے کھا نے سے انسان کو برباد نہ کر کیوں کہ مسیح نے اس کے لئے مرا ۔  مجھے معلوم ہے بلکہ خدا وند یسوع میں مجھے پختہ یقین ہے کہ کوئی کھانا بذات خود نا پاک نہیں وہ کھا نا صرف اس کے لئے ناپاک ہے جو اسے ناپاک مانتا ہے ۔1 پس ہم آپس میں ہر ایک دوسرے کو الزام لگا نا بند کریں بلکہ ٹھان لیں کہ تمہارے بھا ئی کے راستے میں کو ئی رکاوٹ نہ ڈا لیں گے نہ ہی اسے گناہ کے لئے ورغلائیں گے ۔dA پس ہم میں سے ہر ایک اپنی زندگی کا اپنا حساب خدا کو دیگا ۔ تم دوسرو کے گناہ کا ذریعہ نہ بنو۔ دوسروں کے لئے گناہ کا سبب نہ بنو#? جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے :خدا وند کہتا ہے،مجھے اپنی حیات کی قسم، ہر کسی کو میرے سامنے گھٹنے ٹیکنے ہو نگے اور ہر ایک زبان خدا وند کا اقرار کریگی ۔ یسعیاہ۴۵:۲۳! اسلئے تو اپنے بھا ئی پر کس لئے الزام لگا تا ہے ، یا تو کیوں اپنے بھا ئی کو حقیر جانتا ہے یاد رکھو ہم میں سے ہر ایک کو خدا کی عدالت کے آگے کھڑے ہو نا ہے ۔3_ اسی لئے مسیح مرے ،اور اسی لئے دوبارہ زندہ ہو ئے کیوں کہ وہ مردوں اور زندوں دونوں کاخدا وند ہے ۔`9ہم جیتے ہیں تو خدا وند کے لئے اور اگر مرتے ہیں تو بھی خدا وند کے لئے پس چاہے ہم جئیں چا ہے ہم مریں ہم تو خداوند کے ہی ہیں ۔yہم میں سے کو ئی بھی نہ تو اپنے لئے جیتا ہے اور نہ اپنے لئے مرتا ہے ۔9kکو ئی کسی دن کو مخصوص مانتا ہے تو وہ خدا وند کے لئے مانتا ہے ۔ کو ئی سب کچھ کھا تا ہے تو وہ خداوند کے واسطے کھا تا ہے کیوں کہ وہ خدا کا شکر ادا کرتا ہے اور جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا وہ بھی خدا کے لئے ایسا کر تا ہے ۔ وہ بھی خدا کا شکر ادا کرتا ہے ۔1[ایک شخص یہ یقین کر سکتا ہے کہ ایک دن دوسرے دن سے زیادہ اہم ہیں جب کہ دوسرا شخص سب دنوں کو برابر جانتا ہے جو کچھ بھی ہو ہر کو ئی اپنے دماغ میں اپنے ارادوں کو مکمل رکھے ۔>uتو کون ہے جو دوسرے کے نوکر پر الزام لگا تا ہے ؟ اس کا قائم رہنا یا گر پڑ نا اس کے مالک ہی سے متعلق ہے بلکہ وہ قائم ہی کر دیا جائیگا کیوں کہ خدا وند نے اسے قائم رہنے کی قوّت دی ۔آدمی جو ہر طرح کا کھانا کھاتا ہے اسے اس شخص پر الزام لگانا نہیں چاہئے جو بعض چیزوں کو نہیں کھا تا ۔ ویسے ہی وہ جو بعض چیزیں نہیں کھا تا ہے اسے سب کچھ کھا نے والے پر الزام نہ لگائے ۔ کیوں کہ خدا نے اس آدمی کو قبول کر لیا ہے ۔ 9کس کو یقین ہے کہ ہر چیز کا کھا نا جا ئز ہے اور کمزور ایمان وا لا ساگ پات ہی کھا تا ہے ۔$ Cجس کا ایمان کمزور ہے اس کا بھی خیر مقدم کرو مگر خیالوں کے بارے میں تکراروں کے لئے نہیں۔yk بلکہ خداوند یسوع مسیح کو پہن لو یہ مت سوچو کہ تمہا رے گناہوں کی تشفیّ کیسے کی جا ئے اور برے کام کرنے کی خواہش کیسے پورا کریں فکر مت کر۔! اس لئے ہم ویسے ہی شائستگی سے رہیں جیسے دن کے وقت رہتے ہیں۔ اس لئے غیر معیاری دعوتوں اور نشہ بازی سے، زناکاری، شہوت پرستی سے جھگڑے اور حسد سے دور رہو۔B} رات لگ بھگ گذر گئی اور دن نکلنے والا ہے اس لئے آؤ ہم تا ریکی کے کاموں کو ترک کرکے روشن ہتھیار باندھ لیں۔ w یہ سب کچھ تم اس لئے کرو کہ جیسے تم جانتے ہو نازک وقت میں ہم رہ رہے ہیں تم جانتے ہو کہ تمہا رے لئے اپنی نیند سے بیدار ہو نے کا وقت آگیا ہے کیوں کہ جس وقت ہم ایمان لا ئے تھے اس وقت کی نسبت اب ہماری نجات بہت قریب ہے ۔ y محبت اپنے ساتھی سے بدی نہیں کرتی ا س واسطے محبت شریعت کی تعمیل ہے۔" = کیوں کہ شریعت کہتی ہے “ زنا نہ کر،خون نہ کر ،چوری نہ کر ،دوسروں کی چیزوں کی خواہش نہ کر “ اور انکے سوا اور جو کوئی حکم ہو ان سب کا خلا صہ اس بات میں پا یا جاتا ہے کہ” اپنے پڑوسی سے اسی طرح محبت رکھو جس طرح تم اپنے آپ سے رکھتے ہو ۔”6 e تم کسی طرح سے کسی کے قرضدار نہ رہو لیکن یاد رکھو جو قرض تمہارا ہے وہ ایک دوسرے کے ساتھ محبت کر نا ہے ۔کیوں کہ جو دوسروں سے محبت رکھتا ہے وہ اسی طرح شریعت پر عمل کر تا ہے ۔. U جس کسی کا حق ہو ادا کرو محصول باقی ہو تو محصول ادا کرو جس کی مال گزاری باقی ہو اس کو مال گزاری دو ، جس سے ڈرنا چاہئے اس سے ڈرو اور جس کی عزت کر نی چاہئے اس کی عزت کرو ۔J  اسی لئے تم محصول بھی انہیں دیتے ہو کیوں کہ وہ خدا کے خادم ہیں جو اپنے مخصوص فرض کو نبھا نے میں لگے رہتے ہیں ۔1 اسی لئے حاکم کی تابعداری ضروری ہے ۔ نہ صرف غضب کے ڈر سے ضروری ہے بلکہ ضمیر کے لئے ۔' جو حکومت کر تا ہے وہ خدا کا خادم ہے وہ تیری بھلا ئی کے لئے ہے لیکن اگر تو بدی کرے تو اس سے ڈرنا چاہئے کیوں کہ اس کے پاس تلوار بے فائدہ نہیں ہے ۔ جیسا کہ وہ خدا کا خادم ہے ۔ جو برے کام کر نے والوں کو سزا دینے کے لئے غضب لا تا ہے ۔W' دیکھو کو ئی بھی حاکم اس شخص کو نہیں ڈراتا ہے جو نیکی کر تا ہے بلکہ اسی کو ڈراتا ہے جو بدکاری کر تا ہے ۔ اگر تم حاکم سے نہیں ڈرناچاہتے ہو تو نیکی کے کام کرو ۔ تمہیں اسکی طرف سے تعلیم ملے گی ۔  پس جو کوئی حکومت کی مخالفت کر تا ہے، وہ خدا کے قائم کردہ حکم کی مخالفت کر تا ہے ،اور جو خدا کے قائم کردہ حکم کی مخالفت کرتے ہیں وہ سزا پائینگے ۔  ; ہر شخص کو چاہئے کہ اعلیٰ حکومتوں کا تا بعدار ر ہے۔کیوں کہ کو ئی ایسی حکو مت نہیں جو خدا کی طرف سے نہ ہو ۔ اور جو حکومتیں موجود ہیں وہ خدا کی طرف سے مقرّر ہیں ۔ve بدی سے شکست نہ کھا ؤ بلکہ بجائے اس کے نیکی سے بدی کو شکست دو ۔ 9 بلکہ” اگر تیرا دشمن بھو کا ہو تو اس کو کھا نا کھلا اور اگر پیا سہ ہے تو اسکو پانی پلا، کیوں کہ ایسا کر نے سے تو اس کے سر پر آ گ کے انگاروں کا ڈھیر لگا ئے گا ۔”E اے عزیزو ! دوسروں سے انتقام نہ لو بلکہ انتظار کرو کہ خدا اپنے قہر میں انہیں سزا دیگا ۔ کیوں کہ صحیفوں میں لکھا ہے :خدا وند نے کہا انتقام لینا میرا کام ہے اور میں ہی بدلہ دونگا ۔”_7 جہاں تک تم سے ممکن ہو سکے سب کے ساتھ امن سے رہو ۔.~U برائی کا بدلہ کسی کو بھی برائی سے مت دو ۔ جو باتیں سب لوگوں کے نزدیک اچھی ہیں انکی کوشش کرو ۔N} آپس میں ایک دوسرے سے مل جل کر رہو ۔ بلکہ معمولی لوگوں کے ساتھ ملکر رہو فخر نہ کرو ۔ اپنے آپکو عقلمند مت سمجھو ۔||q جو خوش ہے انکے ساتھ خوش رہو ۔ جو غمزدہ ہے انکے غم میں غمزدہ رہو ۔{) جو تمہیں ستاتے ہیں انکے واسطے بر کت چاہو۔ ان پر لعنت مت بھیجو ۔ بلکہ بر کت چاہو۔3z_ خدا کے لوگوں کی ضرورت کے مطابق مدد کرو ۔ اور مسافر کو گھر بلا کر خدمت کرنے کے موقع میں لگے رہو ۔yw اپنی امید میں خوش رہو مصیبت میں صابر رہو ہمیشہ دعا میں مشغول رہو۔x! کام کی کوشش میں سستی نہ کرو ۔ روحانی جوش کو بڑھا ؤ ۔ خدا وند کی خدمت کر تے رہو۔ku "جیسا کہ لکھا ہے: “ خداوند کی عقل کو کس نے جانا ؟ اور اسے صلاح دینے وا لا کون ہو سکتا ہے ؟ “یسعیاہ۴۰:۱۳Oj !واہ! خدا کی حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے اس کے فیصلے ہماری سمجھ کے باہر ہیں اور اس کی راہوں کو ہم سمجھ نہیں سکتے۔!i; اس لئے کہ خدا نے ہر ایک لوگوں کو نا فرمانی میں پکڑے جا نے د یا تا کہ سب پر رحم فرما ئے۔h7 اسی طرح اب یہ بھی نا فرمان ہوئے تا کہ تم پر رحم ہونے کے باعث اب ان پر بھی رحم ہو سکے ۔3g_ کیوں کہ جس طرح تم پہلے خدا کے نافرمان تھے مگر اب ان کی نافرما نی کے سبب سے تم پر خدا کا رحم ہوا ۔(fI کیوں کہ خدا جسے بلاتا ہے اور جوکچھ وہ عطیہ دیتا ہے اس کی طرف سے اپنا ذہن کبھی نہیں بدلتا۔7eg خوش خبری کے اعتبار سے وہ تمہا ری خاطر خدا کے دشمن تھے مگر جہاں تک خدا کی جانب سے انکے منتخب ہو نے کا تعلق ہے وہ انکے باپ دادا کو دئیے گئے وعدوں کی وجہ سے خدا کے پیارے ہیں۔0dY اور ان کے ساتھ یہ میرا عہد ہوگا جبکہ میں ان کے گناہوں کو دور کردوں گا۔ “ یسعیاہ ۲۷:۹،۵۹:۲۰۔۲۱sc_ اور اس طرح تمام اسرائیل نجات پائیں گے ۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ” چھڑا نے وا لا صیون سے آئے گا ۔ وہ یعقوب کے خاندان سے برائیاں دور کریگا۔rb] اے بھا ئیو اور بہنو! میں تمہیں اس پوشیدہ سچا ئی سے نا واقف رکھنا نہیں چاہتا( کہ تم اپنے آپ کو عقلمند سمجھنے لگو) اسرائیل کا کچھ حصہ ایسے ہی سخت کر دیئے جا ئیں گے جب تک کہ غیر یہودی خدا کا حصہ نہیں بن جاتے۔oaW ایک جنگلی شاخ کے لئے ایک اچھا درخت کا حصہ بن جانا یہ فطری نہیں ہوگا ۔ لیکن تم غیر یہودی لوگ جنگلی زیتون کے درخت سے کاٹے ہو ئے ایک شاخ کی طرح ہو ۔اور تمہیں ایک اچھے زیتون کی درخت میں جوڑا (کاشت کیا) گیا ہے ۔ لیکن وہ یہودی اس شاخ کی طرح ہیں جو کہ ایک اچھے زیتون کے درخت سے بڑھا ہے۔ اس لئے یقینی طور پر انہیں اپنے اصل درخت میں پھر سے جوڑے جا سکتے ہیں ۔n`U اور اگر وہ اپنا ایمان میں لوٹیں تو انہیں پھر دوبارہ پیوند کیا جا ئے گا۔ کیوں کہ خدا پھر انہیں پیوند کر کے بحال کر نے پر قادر ہے ۔X_) اس لئے تو خدا کی مہر بانی اور سختی پر توجہ دے۔ اس کی یہ سختی ان کے لئے جو گر گئے مگر خدا کی مہر بانی تیرے لئے ہے ۔ بشرطیکہ تو اس کی مہر بانی پر قائم رہے ورنہ پیڑ سے تجھے بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔|^q اگر خدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھو ڑا تو وہ تجھے بھی نہیں چھوڑیگا۔w]g یہ سچ ہے کہ اور تو بے ایمانی کے سبب سے تو ڑدی گئی اور توتیرے ایمان کے سبب سے اسی جگہ پر قائم ہے اس لئے اسپر مغرور نہ ہو بلکہ تو خوف کر ۔ \ اب تو کہے گا ہاں، “ یہ شاخیں اس لئے توڑ دی گئی کہ میرا اس پر پیوند چڑھے۔”[! تب تم ان ٹہنیوں کے آگے جو تو ڑ کر پھینک دی گئیں فخر نہ کر۔ اور اگر تو فخر کر تا ہے تو یاد رکھ تو نہیں، جو جڑ کو سہارا دیاہے بلکہ جڑ تجھ کو سنبھا لتی ہے ۔Z کچھ شاخیں کاٹ کر پھینک دی گئیں اور تو جنگلی زیتون کی ٹہنی ہے جس پرپیوند چڑھا دیا گیا ہے تب تم آپس میں زیتون کی روغن دار جڑمیں حصہ دار ہو گے ۔`Y9 اگر روٹی کا نذرا نہ خدا کی نظر میں مقدس ہے تب تو روٹی بھی مقدس ہے ؟ اگر پیڑ کی جڑ مقدس ہے تو اس کی شا خیں بھی مقدس ہو ں گی ۔KX کیوں کہ اگر خدا کے وسیلے سے ان کو خارج کر دیئے جانے سے دنیا میں خدا کے ساتھ میل ملا پ پیدا ہو تا ہے تو پھر ان کا خدا کے پاس مقبول ہو نا یقیناً مردوں میں سے جی اٹھنے کے برا بر نہ ہوگا ۔W اس امید پر کہ اپنے لوگوں میں بھی غیرت دلا کر ان سے بعض کو نجات دلا ؤں۔{Vo اب میں تم لوگوں سے کہہ رہا ہوں جو یہودی نہیں ہو۔ کیوں کہ میں خصو صی طور پر غیر یہودیوں کا رسول ہوں۔جہاں تک ہو سکے میں اپنی خدمت کروں گا۔UU# پس اس طرح اگر ان کی غلطیاں دنیا کیلئے باعث برکت اور ان کے بھٹکنے سے غیر یہودیوں کے لئے باعث برکت ہو تب خدا کی خوا ہش کے مطا بق یہودیوں کا بھر پور ہونا ہی دنیا کو بھرپور برکت کا باعث ہوگا۔IT  پس میں پوچھتا ہوں کہ کیا انہوں نے ایسی ٹھو کر کھا ئی کہ وہ گر کر نیست و نابود ہو جا ئیں ؟نہیں ۔ ہر گز نہیں! بلکہ ان کی غلطیوں سے غیر یہودی لوگوں کو نجات ملی تا کہ یہودیوں کو غیرت ہو۔;So انکی آنکھیں دھند لی ہو جا ئیں تا کہ وہ دیکھ نہ سکیں اور ان کی پیٹھ ہمیشہ جھکا ئے رکھے۔ ز بور۶۹:۲۲۔۲۳R داؤد کہتا ہے کہ” ان کا دستر خوان ان کے لئے جال بنے اور سزا کا باعث بن جا ئے ۔ZQ- جیسا لکھا ہے: کہ” خدا نے انہیں ایک سست روح دی” یسعیاہ۲۹:۱۰ ایسی آنکھیں دیں جو دیکھ نہیں سکتی تھیں، اور ایسے کان دیئے جو سن نہیں سکتے تھے اور ٹھیک یہی حالت آج تک بنی ہو ئی ہے ۔” استثناء۲۹:۴KP پس نتیجہ کیا ہوا ؟ بنی اسرائیل جس چیز کی تلاش کر رہے تھے وہ اسے نہیں پا سکے مگر بر گزیدوں کو اسکو پا نے میں کامیابی ہو ئی ۔ جب کہ باقی سب لوگوں کو سخت کر دیا گیا اور وہ اسے پا نہ سکے ۔\O1 اور اگر یہ خدا کے فضل کا نتیجہ ہے تو لوگ جو عمل کر تے ہیں یہ ان اعمال کا نتیجہ نہیں ہے ۔ ورنہ خدا کا فضل، فضل ہی نہ رہا ۔N پس ویسے ہی آجکل بھی کچھ ایسے لوگ بچے ہیں جو خدا کے فضل سے بر گزیدہ بنے ہیں ۔YM+ مگر تب خداوند نے اسے اس طرح جواب دیا تھا میں نے اپنے لئے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں جنہوں نے بعل کی عبادت نہیں کی ۔ “L “ اے خداوند ! انہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کوڈھا دیا صرف ایک ہی نبی میں بچا ہوں اور وہ مجھے بھی قتل کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ۔” 7~~}||={zyCx5vvuctssrYqYponGmlkk~jj:ihg_feRdd0c`b`a`_^]]\k[ZVYPXyXVUTTSRvQPOOMLKJ{HGGFDCqBA@m??>A=iتم کیا چاہتے ہو ؟ کیا میں تمہا رے پاس سزا دینے کے لئے ڈنڈے کے ساتھ آؤں گا یا محبت اور نرم مزاجی سے؟=کیوں کہ خدا کی بادشاہی صرف باتوں پر نہیں بلکہ قوّت پر انحصار کرتی ہے۔l<Qاگر خداوند نے چاہا تو ویسے میں تمہا رے پاس جلد آؤں گا۔ تب میں آکر شیخی بازوں کی باتوں کو نہیں بلکہ ان کی قدرت کو معلوم کروں گا ۔;1بعض لوگ ایسی شیخی مارتے ہیں گویا سمجھتے ہیں کہ میں تمہا رے پاس نہیں آنے وا لا ہوں۔~:uاس واسطے میں نے تیمتھیس کو تمہار ے پاس بھیجا۔ وہ خداوند میں میرا پیارا اور بھروسہ مند بچہ ہے ۔ میرے ان طریقوں کو جو یسوع مسیح میں ہیں تمہا ری یاد دلا نے میں مدد کرے گا جس طرح میں ہر جگہ تمام کلیسا میں دیتا ہوں۔u9cاس لئے میں تم سے عاجزی و انکساری کرتا ہوں کہ میری مانند بنو۔s8_اگر مسیح میں تمہا رے استاد دس ہزار بھی ہو تے تو بھی تمہا رے بہت سے باپ نہ ہوتے۔ میں یسوع مسیح میں خوش خبر ی کے ذریعہ تمہارا باپ ہوں۔E7میں تمہیں شرمندہ کر نے کے لئے یہ باتیں نہیں لکھ رہا ہوں بلکہ اپنے پیارے بچےّ جان کر تم کو نصیحت کرتا ہوں۔63 لوگ بد نام کرتے ہیں ہم دوستا نہ جواب دیتے ہیں۔ ستا ئے جانے پر بھی ہم ہنستے ہیں ہمارے خلاف بر ی باتیں کرنے والوں کو ہم دوستی کی باتیں بتلا تے ہیں ہم ایسے ہیں جیسے دنیا کے ٹھکرا ئے ہوئے ہوں لیکن ہم آج تک سماج کے کوڑے کی مانند رہے۔]53 ہم اپنے ہاتھوں سے محنت اور سخت مشقّت کرتے ہیں۔I4  اب بھی ہم بھو کے اور پیاسے ہیں ہما رے لباس میں پیوند ہیں، ہم مار کھا تے ہیں اور ہم ٹھکانے کے بغیر پھرتے ہیں۔V3% ہم مسیح کی خاطر بے وقوف ہیں، لیکن تم مسیح میں عقلمند ہو ہم کمزور ہیں لیکن تم طا قتور ہو تم عزت دار ہو ہم بے عزت ہیں۔2w میری دانست میں خدا نے ہم رسولو ں کو اس طرح ادنیٰ جگہ دی ہے کہ جن کے قتل کا حکم ہو چکا ہو ہم دنیا، فرشتوں اور آدمیوں کے لئے ایک تماشہ ٹھہرے۔p1Yممکن ہے تم سوچتے ہوگے کہ جس چیز کی ضرورت تھی اب وہ سب کچھ تمہا رے پاس ہے تم دولت مند بن گئے ہما رے بغیر بادشاہ بن گئے ہو اور کاش کہ تم صحیح معنوں میں بادشاہت کرتے، تا کہ ہم بھی تمہا رے ساتھ بادشاہی کرتے۔30_کون کہتا ہے کہ تو دوسرے سے بہتر ہے؟ اور تیرے پاس کیا ہے جو تجھے نہیں دیا گیاہے اور تیری ہر چیز تجھ کو دی گئی ہے۔توکیو ڈینگیں مارتا ہے کہ یہ چیزیں میں نے خود حاصل کی ہے؟-/Sاے بھائیو! میں نے ان باتوں میں تمہا ری خاطر اپنا اور اپلّوس کا ذکر کیا ہے تا کہ تم ہما ری مثال سے سیکھ لو اس سے تم ا ن باتوں کا مطلب ہم سے سمجھ لو اور “ جو کچھ لکھا ہوا ہے اس سے تجاوز نہ کرو۔” اور ایک کی محبت میں دوسرے کے خلاف نفرت نہ کرو۔m.Sاس لئے وقت سے پہلے کسی بات کا فیصلہ نہ کرو۔ جب خداوند آئے گا وہ تا ریکی میں چھپی ہو ئی باتوں کو ظاہر کر دے گا اور دلوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے وا لا بنا دے گا اس وقت ہر ایک کی تعریف خدا کی طرف سے ہو گی۔h-Iمیرے ضمیر کے مطا بق میں نے کو ئی برا ئی نہیں کی ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں بے گناہ ہوں۔ اس کا فیصلہ صرف خداوند ہی کر سکتا ہے۔M,مجھے اس کی کو ئی فکر نہیں ہے کہ تم مجھکو پر کھو یا کو ئی انسا نی عدالت جب کہ میں خود اپنے آپ کو نہیں پرکھ سکتا ۔+اور پھر جنہیں نگراں کار بنایا ہے تو وہ ثابت کریں کہ وہ دیا نت دار ہیں ۔[* 1آدمی کو ہمارے متعلق یہ سوچنا چاہئے کہ ہم مسیح کے خادم ہیں اور خدا نے ہمیں اپنی سچّائی کے بھیدوں کا نگراں کار بنایاہے۔O)اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے ۔ ةR(خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیف،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں ۔'اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کریں کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں ۔&/“اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں ۔”Z%-خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے ۔ “ وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے ۔ “~$uاپنے آپکو فریب نہ دو ۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے ۔O#اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو ۔ "کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟`!9لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے ۔ اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا ۔I  تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا ۔ اور اس دن آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی ۔8i اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے ۔+O یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے ۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا ۔C میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی ۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے ۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔  ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو ۔ تم اس کی عمارت ہو ۔;oوہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا ۔mSوہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے ۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے ۔ykمیں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا ۔اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو ۔(Iکو ئی تم میں سے کہتا ہے “ میں پولُس کا ہوں اور دوسرا کہتا ہے “ “ میں اپلّوس کا ہوں “ تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر نہیں کر تے ہو ؟>uتم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو ۔5میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے ۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو ۔ بھا ئیو اور بہنو! میں نے اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا ۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو ۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو ۔xiجیسا کہ لکھا ہوا ہے : “ کون ہے جو خدا وند کے ذہن کو جانا ؟ خدا وند کو کون مشورہ دے سکتا ہے ؟ “ یسعیاہ۴۰:۱۳ مگر ہمارے پاس مسیح کا ذہن ہے۔ لیکن روحانی شخص سب باتوں کو پرکھ لیتا ہے مگر دوسرے اس کو نہیں جانچ سکتے۔V%جو آدمی روحانی نہ ہو وہ خدا کی روح سے آئی ہو ئی چیزیں حاصل نہیں کر تا کیوں کہ اس کے نزدیک یہ باتیں بے وقوفی کی ہیں اور وہ انہیں نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ وہ صرف روحانی طور پر جانچی جا تی ہیں ۔xi جب ہم اس کی تعلیم دیتے ہیں تو انسانی حکمت سے سیکھے ہو ئے الفاظ کو ہم استعمال نہیں کر تے ۔ روح سے سیکھے ہو ئے الفاظ ہم ان کو سکھا تے ہیں ۔ ہم وہ روحانی الفاظ استعمال کر تے ہیں جو روحانی چیزوں کو سمجھا تی ہیں ۔>u لیکن ہم نے اس روح کو پا یا ہے اس کا تعلق اس دنیا سے ہے ۔ ہم نے اس روح کو پا یا ہے روح جو خدا کی ہے ۔ اس لئے کہ بہت سی چیزیں آزادانہ ہمیں خدا سے ملی ہیں ۔ تا کہ ان باتوں کو جانیں ۔" = کوئی شخص بھی دوسرے شخص کے خیا لات سے واقف نہیں ہے سوائے اس شخص کی روح کے جو خود اس کے اندر ہے اس طرح سوائے خدا کی روح کے کو ئی شخص بھی خدا کی باتیں نہیں جانتا ۔l Q لیکن خدا نے ہم پر روح کے ذریعے سے اس را ز کو ظا ہر کیا کیوں کہ روح ہر چیز یہاں تک کہ خدا کے چھپے رازوں تک کو بھی ڈھونڈ نکالتی ہے ۔* M لیکن صحیفوں میں لکھا ہے : “نہ آنکھوں نے دیکھی اور نہ کانوں نے سنی کسی نے بھی یہ خیال نہ کیا کہ جو اس سے محبت رکھتے ہیں ان کے لئے خدا نے کیا تیار کیا ہے ۔ یسعیاہ۶۴:۴G اور جسے اس جہان کے سرداروں میں سے کسی نے نہ سمجھا اور اگر وہ سمجھتے تو جلال والے خدا وند کو مصلوب نہ کرتے ۔w gہم جو حکمت بیان کر تے ہیں وہ خدا کی پو شیدہ حکمت میں چھپا ئی گئی ہے جو خدا نے دنیا کی تخلیق سے پیشتر ہمارے جلال کے واسطے مقرر کیا تھا ۔~uہم حکمت کی بات جو سمجھدار لوگوں سے کر تے ہیں وہ نہ تو اس دنیا کے ہیں اور نہ ہی اس دنیا کے حاکم، اور حاکم لوگوں نے اپنا اختیار کھو چکے ہیں ۔)Kمیں نے ایسا ہی کیا تا کہ تمہارا ایمان انسان کی حکمت پر نہیں بلکہ خدا کی قدرت پر موقوف ہو ۔اور اپنی تقریر اور اپنے پیغام سے تم کو قا ئل کر نے کے لئے دانشمندانہ الفاظ استعمال نہیں کئے ۔ بلکہ مقدس روح کی قدرت سے میری تعلیمات ثابت ہو ئی تھیں۔xiاور میں تمہارے پاس کمزوری اور خوف کے ساتھ بہت تھر تھراتے آیا۔dAجب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے ارادہ کر لیا تھا کہ سوائے یسوع مسیح اور صلیب پر ہو ئی اس کی موت کے بارے میں کچھ نہ کہونگا ۔n Wبھائیو اور بہنو! جب میں تمہا رے پاس آیا تو میں نے خدا کی سچا ئی کو بیان کیا۔ لیکن میں اعلیٰ درجے کے کلام یا حکمت کے ساتھ نہیں آیا۔B جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے۔” اگر کسی کو فخر کرنا ہے تو وہ خداوند میں اپنی حیثیت پر فخر کرے۔” یر میاہ۹:۲۴r _خدا نے تمہیں یسوع مسیح کا حصہ بنا نا چاہا۔ مسیح ہما رے لئے خدا کی طرف سے عطا کردہ حکمت ہے۔ انہیں کے وسیلے سے ہم خدا کے حضور راست باز اور مقدس ٹھہرے۔ مسیح کی وجہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حا صل ہے۔Y -تا کہ خدا کی موجودگی میں کوئی بشر فخر نہ کرے۔S !خدا نے دنیا کے کمینوں حقیروں اور بے وجودوں کو چن لیا تا کہ اس کے تحت دنیا جسے کچھ سمجھتی تھی اسے نیست و نابود کرے۔~ برخلاف خدانے دنیا کے بے وقوفوں کو منتخب کیا تا کہ حکیموں کو شرمندہ کرے اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کوچن لیا تا کہ وہ طاقتوروں کو شرمندہ کرے۔Q} بھائیو اور بہنو! اپنے بلا ئے جانے پر تو نگاہ کرو۔ تم میں بہت سے لوگ دنیا کی نظر میں عقلمند نہیں تھے۔ تم میں بہت سے لوگ اختیار وا لے نہیں ہیں اور تم میں بہت سے لوگ اعلیٰ سماج سے نہیں ہیں۔<| sکیوں کہ خدا کی بے وقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ اور خدا کی کمزوری آدمیوں کی طاقت سے زیادہ طاقتور ہے۔/{ Yلیکن ان کیلئے جو بلا یا گیا ہے جن میں یہودی اور یو نا نی ہیں مسیح ہے جو خدا کی قوت اور حکمت ہے۔Pz لیکن جو پیغا م دینا چاہتے ہیں وہ مصلوب مسیح یہودی کے لئے ایک مسئلہ ہے اور غیر یہودی قوم کے نزدیک وہ بے وقوفی ہے۔;y qکیوں کہ یہودی ثبوت کے لئے اپنی آنکھوں سے معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اور یونانی دانشمندی تلاش کرتے ہیں۔ x اس لئے جب دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہیں جانا تو خدا کو اپنی حکمت سے یہ پسند آیا کہ اس منادی کی بے وقوفی کے وسیلہ سے ایمان لانے وا لوں کو نجات دے۔nw Wوہ اب ہوشیار دانشمند کہاں ہے؟ وہ تعلیم یافتہ کہاں ہے؟ اس دور کا فلسفی کہاں ہے؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی نہیں ٹھہرایا؟Sv !صحیفوں میں لکھا ہے: “ میں حاکموں کی حکمت کو نیست ونابود اور عقلمندوں کی عقل کو نظر انداز کر دوں گا۔” یسعیاہ۲۹:۱۴Qu ان کے لئے صلیب کا پیغام ہلاک ہو نے والوں کے نز دیک بے وقوفی ہے لیکن ہم نجات پا نے والوں کے نزدیک یہ خدا کی قوت ہے۔|t sمسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔Ls اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔nr Wتا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔-q Uمیں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔9p m کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟Lo  میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ “ میں پولس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے کہ “میں اپلّوس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے” میں کیفا کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے” میں مسیح کا ہوں”۔;n q بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔~m w بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔l ' خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔k وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔,j Sیہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔^i 7مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔~h wکیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔Ng میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔f ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔e کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔ud gپو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔ cیسوع مسیح کے وسیلے سے اسی واحد دانشمند خدا کی ابد تک جلال ہوتا رہے ۔آمین!|bqمگر اس وقت ظاہر ہوکر نبیوں کے صحیفوں کے ذریعے سے سب قوموں کو بتایا گیا کہ لا فانی خدا کے حکم کے مطا بق وہ ایمان کے فرمانبردا ر ہو جا ئیں۔[a/اب خدا کا جلال ہوتا رہے جو تم کو میری خوش خبری کی تعلیم کے موافق مضبوط کر سکتا ہے یہ خوش خبری یسوع مسیح کا پیغام ہے جو ا س بھید کے مکاشفہ کے مطابق ازل سے پوشیدہ رہا۔ اور خدا سے ظاہر ہوتا رہا۔B`[This verse may not be a part of this translation]j_Mگئیس میرا اور ساری کلیسا کا میزبان تمہیں سلام کہتا ہے۔اراستس شہر کا خزانچی اور ہمارا بھا ئی کو ارتس تم کو اپنا سلام کہتا ہے ۔u^cاس خط کا کاتب میں ترتیس تم کو خداوند میں اپنا سلام کہتا ہوں۔1][میرا ہم خدمت تیمتھس اور میرے یہودی ساتھی لو کیس ، یاسون ، اور سو سپطرس کی جانب سے تمہیں سلام ۔R\اور خدا جو سلامتی کا ذریعہ ہے شیطان کو تمہا رے پا ؤں سے جلد کچلوا دے گا۔ ہمارے خداوند یسوع کا فضل تم پر ہوتا رہے۔C[کیوں کہ تمہا ری فرمانبر داری سب میں مشہور ہو گئی ہے اس لئے کہ میں تم سے بہت خوش ہوں۔ لیکن میں چاہتا ہوں کہ تم نیکی کے اعتبار سے عقلمند بن جاؤ اور بدی کے اعتبار سے معصوم بنے رہو۔ Z کیوں کہ ایسے لوگ ہمارے خداوند مسیح کے نہیں بلکہ اپنے پیٹ کی خدمت کرتے ہیں اور وہ اپنی خوشامد بھری چکنی چپڑی باتوں سے سادہ لوگوں کو بہکا تے ہیں۔Y+اب اے بھا ئیو اور بہنو! میں تم سے گذارش کرتا ہوں کہ ان لوگوں سے بہت ہوشیار رہیں جو لوگوں کے درمیان جھگڑا پیدا کرتے ہیں اور ایمان کو کمز ور کر تے ہیں تم نے جو تعلیم پا ئی ہے اس کے خلاف رویہ اختیار کر تے ہیں۔بس ان سے دور رہا کرو۔)XKآپس میں مقدس بوسہ لے کر ایک دوسرے کو سلام کہو۔ مسیح کی سب کلیسا ئیں تمہیں سلام کہتی ہیں۔،,WQفلگس،یولیہ نیر بوس اور اس کی بہن اُ لُمپاس اور سب بزرگ لوگوں سے جو ان کے ساتھ ہیں سلام کہو۔.VUاسنُکر تسُ فلگون، ہرمیس ،پتر باس اور ہر ماس اور ان کے بھائیوں سے جو ان کے ساتھ ہیں سلام کہو۔+UO روفُس جو خداوند میں چنا گیا بر گزیدہ ہے اور اس کی ماں جو میری بھی ماں ہے دونوں سے سلام کہو۔\T1 تروفینہ اور تروفوسہ جو خداوند میں سخت محنت کرتی ہیں سلام کہو پیاری پرسس سے سلام کہو اس نے بھی خداوند میں سخت محنت کی۔5Sc میرے رشتے داروں ہیرودیوں سے سلام کہو۔ نر کسو س کے خاندان کے لوگوں سے سلام کہوجو خداوند میں ہیں۔ER اپلیس سے سلام کہو جو مسیح کی خدمت میں جو آزمایا اور ثابت کیا گیا اَرستو بلس کے افراد خاندان سے سلام کہو ۔ D~~]}}|{zkyxx"wjvutvsrzqTpdo;n&mlm l(jj~ihhgAfe4d3cAbV=R<;49887655*4&3N2211%0q/n.--(,M+*U))R(J'&&\%H$I#""=!!( na\"cw0 7 %Dq1 !پس اے میرے بھا ئیو اور بہنو ! جب تم کھا نے کے لئے جمع ہو تو ایک دوسرے کا انتظار کرو۔!p; جب خداوند ہما را انصاف کرتا ہے ہم تو با وقار ہوں گے۔ تا کہ ہم دنیا میں رد نہیں ہوں گے۔o لیکن اگر ہم نےاپنے آپ کو جانچ لیا ہو تا تو ہمیں خدا کی پکڑ میں نہ آتے۔n اسی سبب تم میں سے بہتر لوگ کمزور اور بیمار ہیں اور بہت سے مر گئے ہیں۔qm[ کیوں کہ خداوند کے بدن کو نہ پہچا نے جو اس روٹی کو کھاتا اور اس پیالہ سے پیتا ہے وہ اس طرح کھا پی کر اپنے آپ کو قصور وار ٹھہرا ئے گا۔ly لیکن آدمی خود کو آزما لے ، تو وہ روٹی کھا ئے اور شراب کا پیالہ پئے۔ikK اس واسطے جو کوئی خدا وند کی روٹی نا منا سب طور پر کھا ئے اور خداوند کے پیالہ سے پئے وہ خدا وند کے بدن اور خون کا قصور وار ہوگا۔~ju کیوں کہ جتنی بار بھی تم اس روٹی کو کھا تے ہو اور اس پیالے کو پیتے ہو، اتنی ہی بار جب تک کہ وہ آنہیں جاتا تم خداوند کی موت کا اظہار کرتے ہو۔i7 اسی طرح اس نے کھا نے کے بعد مئے کا پیالہ بھی لیا اور کہا ،” اس پیالے میں میرے خون کے ساتھ نیا معا ہدہ مہر بند ہے جب کبھی تم اسے پیوں تو مجھے یاد کر لیا کرو۔”Sh اور شکر ادا کر کے توڑا اور کہا ،” یہ میرا بدن ہے جو میں تمکو دے رہا ہوں مجھے یاد کر نے کے لئے تم ایسا ہی کیا کرو۔”qg[ کیوں کہ جو تعلیم میں نے تمہیں دی ہے، وہ مجھے خداوند سے ملی تھی۔ یسو ع نے اس رات جب اسے ہلاک کر نے کے لئے پکڑا گیا تھا، ایک روٹی لی ،;fo کیا کھاننے پینے کے لئے تمہا رے گھر نہیں ہیں یا تم دکھا وے کے لئے خدا کی کلیسا کی حفا ظت کررہے ہو اور جن کے پاس کھانا نہیں انہیں شرمندہ کرتے ہو؟ میں تم سے کیا کہوں ؟ اس کے لئے کیا میں تمہا ری توصیف کروں؟ اس معاملہ میں میں تمہا ری سفارش نہیں کرتا۔|eq کیوں کہ جب تم کھا نا کھا تے ہو تو دوسروں کا انتظار نہیں کرتے اور کوئی شخص بھو کا ہی چلا جاتا ہے اور کوئی اتنا کھا تا ہے کہ مست ہو جاتا ہے۔d پس تم جمع ہو ئے تو جو کھا رہے ہو وہ عشا ئے رباّ نی ہے نہیں کھا رہے ہو۔1c[ کیوں کہ تم میں تفریق کا ہو نا ضروری ہے تا کہ معلوم ہو جائے کہ تم میں با ایمان اور مقبول کون ہے۔Pb اول تو میں سنتا ہوں کہ جس وقت تم کلیسا کے طوپر جمع ہو ئے تو تم میں تفرقے ہو گئے۔ اور میں کچھ حد تک یقین کرتا ہوں۔;ao میں جو حکم دیتا ہوں اس میں تمہیں داد نہیں دیتا کیوں کہ تمہا رے جمع ہو نے سے بہتری سے زیادہ نقصان ہے۔-`S لیکن بعض لوگ اس پر بحث کرنا پسند کرتے ہیں مگر ہم خدا کی کلیسا اس پر بحث کرنا پسند نہیں کرتے۔0_Y لیکن عورت کے لمبے بال ہوں تو اس کی عزت ہے کیوں کہ بال چھپا نے کے لئے فطری طور پر دیئے گئے ہیں ۔^ کیا قدرت خود تمہیں سبق نہیں دیتی کہ مرد لمبے بال رکھے تو اس کی بے حرمتی ہے۔]w تم خود ہی طئے کرو، کیا عورت کا بے سرڈھکے خدا سے دعا کرنا مناسب ہے؟=\s یہ سچ ہے کیوں کہ جیسے عورت مرد سے ہے اسی طرح مرد عورت کے ذریعہ آیا ہے لیکن سب چیزیں خدا کی طرف سے ہیں۔%[C لیکن خداوند میں کو ئی عورت مرد کے ساتھ آزاد نہیں ہے اور مرد عورت کے ساتھ آ زاد نہیں ہے ۔;Zo عورت کو چاہئے کہ وہ اپنے سر پر محکوم ہو نے کی علامت رکھے۔فرشتوں کے سبب سے بھی اُسے ایسا کرنا چاہئے۔xYi اور مرد عورت کے لئے نہیں بلکہ عورت مرد کے لئے وجود میں آئی ہے۔]X3 اسلئے کہ مرد عورت سے نہیں بلکہ عورت مرد سے ہے ۔=Ws لیکن مرد کو سر ڈھانکنا نہیں چاہئے کیوں کہ وہ خدا کی صورت اور اس کا جلا ل ہے لیکن عورت مرد کا جلال ہے ۔V} اور یہ کسی بھی عورت کے لئے اپنے سر کے بال کٹوا لینا یا اپنا سر منڈوا لینا شرمندگی کی بات ہے۔ اس لئے اس عورت کو اپنا سر ڈھانک کر رکھنا چاہئے۔#U? اسی طرح اگر کو ئی بھی عورت جو اپنے سر کو بغیر ڈھکے دعا یا نبوت کرتی ہے تو وہ اپنے سر کی بے حر متی کرتی ہے۔ یہ ٹھیک اس عورت کے جیسا ہے جس نے اپنا سر منڈوا لیا ہے۔T کو ئی بھی مرد جو سر ڈھک کر دعا یا نبوت کرتا تو وہ اپنے سر کی بے حرمتی کرتا ہے۔WS' لیکن میں تمہیں سمجھا نا چا ہتا ہوں کہ مسیح ہر مرد کا سرپرست ہے اور مرد عورت کا سر پرست ہے اور خدا مسیح کا سرپرست ہے۔R{ میں تمہا ری تو صیف کرتا ہوں کہ تم زندگی کے موڑ پر مجھے یاد رکھتے ہو اور جس طرح میں نے تمہیں تعلیمات پہنچا دیں تم اسی طرح ان کو بر قرار رکھو۔dQ C تم میرے ما تحت چلو جیسے میں مسیح کے ماتحت چلتا ہوں۔P !جہاں تک مجھے معلو م ہے میں ازراہ کرم سب کو خوش رکھنے کی کوشش کروں گا۔ اپنا نہیں بلکہ بہت سوں کا فائدہ تلاش کرتا ہوں، اس لئے کہ وہ نجات پا ئیں۔O+ تم نہ یہودیوں کے لئے رکاوٹ کا سبب بنو نہ یونانیوں کے لئے نہ خدا کے کلیسا کے لئے ۔N' اس لئے چاہئے تم کھا ؤ،چاہے پیو،چاہے کچھ اور کرو۔سب کچھ خدا کے جلا ل کے لئے کرو۔GM اگر میں خدا کا شکر ادا کر کے کو ئی چیز کھا تا ہوں، جس چیز پر شکر کرتا ہوں اس کے لئے مجھ پر تنقید کی جا تی ہے۔Ly میں تمہا رے ضمیر کے بارے میں نہیں کہتا بلکہ اس آدمی کے ضمیر کے بارے میں کہتا ہوں۔ بھلا میری آزادی دوسرے شخص کے امتیاز سے کیوں پرکھی جا ئے؟nKU لیکن اگر تم کو ئی کہے کہ “یہ قربانی کا گوشت ہے” تو اس کو مت کھاؤ کیوں؟ جس نے تمہیں جتا یا ہے، اور دینی امتیاز کے سبب سے نہ کھا ؤ۔ZJ- جب کوئی بے بھروسہ آدمی تمہیں کھا نے کے لئے بلا ئے اور تم جانے کے لئے تیار ہو گئے۔ جو کچھ تمہا رے آگے رکھا ہے اسے کھا ؤ۔اور اس کے تعلق سے کچھ نہ پوچھو۔ اور دینی امتیاز کے سبب سے کچھ نہ پو چھو۔oIW یہ لکھا ہے: “ زمین اور سب کچھ جو اس میں ہے خداوند کا ہے۔”H7 قصائیوں کی دکانوں میں جو کچھ بکتا ہے وہ کھا ؤ اور اپنی امتیاز کے سبب سے جانچ نہ کرو۔hGI کوئی اپنی بہتری نہ ڈ ھونڈے بلکہ دوسروں کا بھلا سوچے۔wFg “ ہم کچھ بھی کرنے کے لئے آزاد ہیں۔” مگر سب کچھ فائدہ مند نہیں ہے۔” ہم کچھ بھی کر نے کے لئے آزاد ہیں” مگر سب چیزیں ترقی کا باعث نہیں۔"E= کیا ہم خداوند کی غیرت کو جوش دلا نا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اس سے زیادہ قوّت وا لے ہیں؟نہیں!{Do تم خداوند کے پیالے اور شیاطین کے پیالے دونوں نہیں پی سکتے۔ تم خداوند کے دستر خوان اور شیاطین کے دستر خوان دونوں میں شریک نہیں ہو سکتے۔C لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ قربانیاں پیش کرتے ہیں وہ شیاطین کے لئے کرتے ہیں خدا کے لئے نہیں کرتے ہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ تم شیطان کے ساتھ شریک ہو۔B% جو گوشت بتوں کی قربانی کا ہے اہم چیزہے یا بت اہم ہے، میرے کہنے کا مطلب یہ نہیں؟A اسرائیلوں کے متعلق سوچو کیا قربانی کا کھا نے والے قربان گاہ کے شریک نہیں؟>@u چونکہ صرف ایک ہی ہے اسی لئے ہم سب اسی ایک روٹی میں شریک ہو تے ہیں۔ اس لئے ہم جو بہت سے ہیں ایک بدن ہیں۔? “ برکت کا پیالہ” جس پر ہم شکر گذار ہیں، کیا مسیح کے خون میں ہماری شمو لیت نہیں؟ روٹی جسے ہم توڑتے ہیں، کیا یسوع کے بدن میں ہما ری شرکت نہیں؟>' میں تمکو عقلمند جان کر کلام کر رہا ہوں جو میں کہتا ہوں تم خود اس کا انصاف کر لو۔e=C اس سبب سے اے میرے پیارو! بت کی عبادت سے ا جتناب کرو۔<{ تم کسی اسی آز مائش میں نہیں پڑے جو انسان کی بر داشت سے باہر ہو لیکن خدا بھروسہ مند ہے۔ وہ تم کو تمہا ری طاقت سے زیادہ آزمائش میں پڑ نے نہ دیگا۔ جب وہ آزمائش آئے گی تب وہ راہ بھی پیدا کرے گا تا کہ تم بر داشت کر سکو۔p;Y جو اپنے آپ کو قائم سمجھتا ہے وہ خبردار ہے تا کہ گر نہ پڑے۔W:' یہ باتیں ان پر اس لئے واقع ہو ئیں تا کہ وہ عبرت حاصل کریں۔ اور ہم آخری زمانے وا لوں کے لئے انتباہ کے واسطے لکھی گئی۔9/ تم بڑ بڑاؤ نہیں جس طرح ان میں سے بعض بڑ بڑا ئے وہ موت کے فرشتے کے ذریعے ہلاک ہو ئے۔[8/ ہمکو خداوند یسوع مسیح کی آز مائش نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی تھی نتیجہ میں انہیں سانپوں نے ہلاک کردیا۔D7 اور ہم کو حرامکاری نہیں کرنی چاہئے جس طرح ان میں سے بعض نے کی۔ نتیجہ میں ایک ہی دن میں تیئیس ہزار مر گئے۔6w اور تم بت کی عبادت نہ کرو جس طرح بعض ان میں سے کرتے تھے۔ جیسا کہ لکھا ہے۔” لوگ کھا نے اور پینے کو بیٹھے ہو ئے تھے۔ پھر ناچنے کو اٹھنے لگے”05Y اور یہ باتیں ہمارے واسطے عبرت ٹھہریں تا کہ ہم بری چیزوں کی خواہش نہ کریں جیسا کہ انہوں نے کی۔4y مگر انمیں اکثروں سے خدا راضی نہ ہوا اور وہ بیابان میں ہلاک ہو گئے۔j3M سب نے ایک ہی روحانی پا نی پیا سب کے سب اس روحانی چٹان سے پا نی پیتے تھے۔ جو ان کے ساتھ ساتھ چلتی تھی۔ اور وہ چٹاّ ن مسیح ہی تھا۔E2 اور سب نے ہی روحانی خوراک کھا ئی۔l1Q اور سب ہی نے اس بادل اور سمندر میں موسیٰ کا بپتسمہ لیا۔T0 # بھا ئیو اور بہنوں! میں چاہتا ہوں کہ تم وا قف ہو جاؤ کہ سب باپ دادا بادل کے نیچے تھے۔ اور سب کے سب سمندر میں سے گذرے۔/y میں اپنے بدن کو سخت تربیت سے قا بو میں رکھتا ہوں کیوں کہ میں دوسرے لوگوں میں تعلیم دینے کے بعد خود سے ڈرتا ہوں کہ کہیں خدا مجھے ٹھکرا نہ دےQ. پس میں بھی اس طرح ایک مقصد کے تحت دوڑتا ہوں۔ میں اسی طرح مکّوں سے لڑتا ہوں ،اس کی مانند نہیں جو ہوا کو مارتا ہے ۔3-_ جو لوگ مقابلہ میں حصہ لیتے ہیں سخت تربیت سے گزرتے ہیں وہ لوگ اس تاج کو حاصل کر نے کے لئے جو تباہ ہو جائیگا ۔ لیکن ہم قائم رہنے والا تاج حاصل کر نے کے لئے اس طرح کرتے ہیںW,' کیا تم نہیں جانتے کہ دوڑ میں دوڑنے والے سبھی تو ہیں مگر انعام کسی ایک کو ہی ملتا ہے ؟تم بھی ایسے ہی دوڑو تا کہ جیتو۔+ میں سب کچھ خوشخبری کی خاطر کر تا ہوں تا کہ اوروں کے ساتھ فصل میں شریک ہوؤں۔*/ میں کمزوروں کے لئے کمزور بنا تا کہ کمزوروں کو جیت سکوں میں سب لوگوں کے لئے سب کچھ بنا ہوا ہوں تا کہ کسی بھی راستہ سے ہو میں کچھ لوگوں کو کسی طرح سے بچاؤں ۔m)S وہ لوگ جو شریعت کے ماتحت نہیں ۔ میں انکی طرح ایسا آدمی بنا اس لئے کہ جو شریعت کے ما تحت نہیں ہیں انکو بچا نے میں مدد کروں ۔ یہ سچ ہے کہ میں خدا کی شریعت میں بے شرع نہیں بلکہ مسیح کی شریعت کے ما تحت ہوں ۔K( میں یہودیوں کو جیتنے کے لئے یہودی جیسا بنا تاکہ یہودیوں کو جیت سکوں ۔ جو لوگ شریعت کے ما تحت ہیں انکے لئے میں اس آدمی کی طرح شریعت کے ما تحت ہوا تا کہ شریعت کے ما تحتوں کو جیت سکوں ۔K' اگر چہ میں سب لوگوں سے آزاد ہوں ،پھر بھی میں نے اپنے آپکو غلام بنا دیا ہے تا کہ اور بھی زیادہ لوگوں کو بچاؤں۔&y تب مجھے کس قسم کا اجر ملتا ہے ؟میرا اجر خوشخبری کی آزادانہ تعلیم دینا ہے ۔ میں ان حقوق کو استعمال نہیں کروں گا جو خوشخبری سے مجھےدیا گیا ۔b%= کیوں کہ اگر میں اپنی مرضی سے کرتا ہوں تو میں انعام کا حقدار ہوں ۔ اور اپنی مرضی سے چن نہیں سکتا تو مجھے خوشخبری دینی چاہئے یہ میرا حق ہے میں اس لئے کر تاہوں کہ مجھے سونپا گیا ہے کہ کچھ بھی کروں ۔f$E اگر میں خوشخبری مناؤں تو میرا فخر کر نے کا سبب نہیں کیوں کہ میرے لئے یہ ضروری ہے بلکہ مجھ پر افسوس ہے اگر خوشخبری نہ سناؤ ں۔a#; لیکن میں نے ان میں سے کسی حق کا استعمال نہیں کیا میں کسی حق کو استعمال کر نا نہیں چاہتا۔ اور اس غرض سے یہ لکھا کہ میرے واسطے ایسا کیا جائے کیوں کہ میرا مرنا اس سے بہتر ہے کہ کو ئی میرا فخر کھو دےO" اسی طرح خدا وند نے بھی مقرّر کیا ہے کہ خوشخبری کا اعلان کر نے والے خوشخبری کا اعلان کر کے وسیلہ سے گزارا کریں ۔s!_ کیا تم نہیں جانتے کہ جو ہیکل میں خدمت کر تے ہیں وہ جو ہیکل سے کھا تے ہیں قربان گاہ کے خدمت گزار ہیں قربان گاہ کے ساتھ حصہ پا تے ہیں ؟7 g جب اوروں کا تم پر حق ہے تو کیا ہمارا اس سے زیادہ حق تم پر نہ ہو گا ؟لیکن ہم نے اس حق سے کام نہیں لیا بلکہ ہر چیز کو برداشت کر تے رہے تا کہ مسیح کی خوشخبری دینے میں حرج نہ ہوO ہم نے روحانی بیج تمہارے درمیان بویا ۔ تب کیا یہ کو ئی بڑی بات ہے کہ ہم تمہاری جسمانی مادّی چیزوں کی فصل کاٹیں ؟(I کیا وہ نہیں کہتا ہمارے لئے ؟ ہاں یہ صحیفہ ہمارے لئے ہی لکھا گیا ہے کیوں کہ جو تنے والا اور دانے اگانے والا دونوں اسی امید پر رہتے ہیں کہ فصل آنے کے بعد بانٹ لیں ۔B [This verse may not be a part of this translation]- کیا میں یہ باتیں انسانی قیاس ہی کے موافق کہتا ہوں ؟ کیا شریعت بھی یہی نہیں کہتی ؟ کو نسا سپا ہی کبھی اپنے خرچ سے کھا کر جنگ کر تا ہے ؟ کون انگور کا باغ لگا کر پھل نہیں کھا تا؟ یا کون بھیڑ چرا کر اس بھیڑ کا تھو ڑا بھی دودھ نہیں پیتا ؟zm کیا میں اور برباس ہی لوگ ہیں جو سخت محنت مشقت سے زندگی گزاریں ؟lQ کیا ہم کو اختیار نہیں کہ جب ہم سفر کرتے ہیں تو بھروسہ والی بیوی کو ساتھ لیں ۔جیسا رسول اور خداوند کے بھا ئی اور کیفا کر تے ہیں ؟L کیا ہمیں کھا نے پینے کا اختیار نہیں ؟jM جو میرا امتحان لیتے ہیں تو انکے لئے یہی میرا دفاع ہے ۔N اگر میں اوروں کے لئے رسول نہیں تو تمہارے لئے تو بیشک رسول ہوں کیوں کہ تم خود خدا وند میں میری رسالت پر مہر ہو ۔   کیا میں آزاد نہیں ہوں ؟کیا میں رسول نہیں ہوں ؟کیا میں نے یسوع کو نہیں دیکھا جو ہمارا خداوند ہے ؟کیا تم خدا وند میں میرے کام کرنے والے نہیں ہو ؟”) اس لئے اگر کھانا میرے بھا ئی بہن کا سبب ہے تو وہ گناہ میں ملوث ہو نے نہیں دوں گا۔ اس طرح مسیح میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے خلاف گناہ کرتے ہو ئے اور تو ان کے کمزو ر دل کو چوٹ پہنچا تے ہوئے تم لوگ مسیح کے خلاف گناہ کر رہے ہو۔) غرض تیرے علم کے سبب سے وہ کمزور شخص ہلاک ہو جا ئے گا جس کی خاطر مسیح نے جان دیدی۔q[ کیوں کہ تمکو اسی کا علم ہے کہ بت خانہ کی جگہ جا کر کھا نا کھا نے کے لئے تم آزاد ہو۔ لیکن اگر کوئی کمزور دل شخص نے تم کو دیکھ لیا تو کیا ہو گا؟ تو کیا بتوں کی قربانی کا گوشت کھا نے کے لئے دلیر نہ ہو جائے گا۔A{ ہوشیار رہو! کیوں کہ ایسا نہ ہو کہ تمہا ری یہ آ زادی کمزور ایمان وا لے کے بلکہ ٹھو کر کا باعث نہ بن جا ئے۔J کھا نا ہمیں خدا سے نہیں ملا ئے گا اور نہ کھا ئیں تو ہمارا نقصان نہیں اگر کھا ئیں تو بھی کو ئی خاص فائدہ نہیں۔2]لیکن سب کو ا س حقیقت کا علم نہیں۔ بعض بت پرستی میں بہت زیادہ مشغول ہیں۔ اس لئے اس گوشت کو بت کی قربانی سمجھ کر کھاتے ہیں ۔ اور ان کا دل چونکہ کمزور ہے آلودہ ہو جاتا ہے۔} sلیکن ہما رے لئے تو ایک ہی خدا ہے جو ہمارا باپ ہے۔ جس کی طرف سے سب چیز یں ہیں اور ہم اسی کے لئے ہیں ، اور ایک ہی خداوند ہے اور وہ یسوع مسیح جس کے وسیلے سے سب چیزیں تحقیق کی گئیں اور ہماری زندگی اسی کے وسیلے سے ہے۔ کو ئی چیز چاہے زمین پر ہو یا آسمان میں جو خداوند(دیوتا) کہلا تے ہیں اہم نہیں ہیں۔(حقیقت میں بہت سا ری چیزیں ہیں جسے لوگ “ خدا یا خداوند “ کہتے ہیں۔)x iپس بتوں کی قربانیوں کے گوشت کھا نے کی نسبت ہم جانتے ہیں کہ صحیح معنوں میں بت دنیا میں کو ئی چیز نہیں اور سوا ایک کے کو ئی اور خدا نہیں۔o Wلیکن جو کو ئی خدا سے محبت رکھتا ہے، اس کو حدا پہچانتا ہے۔ اگر کوئی گمان کرے کہ وہ کچھ جانتا ہے جو کچھ وہ جانتا ہے اب تک کچھ نہیں جانتا۔x kاب بتوں کی قربانیوں کی بابت یہ ہے ہم جانتے ہیں ۔”ہم سب کو اس کا علم ہے “ “ علم سے غرور پیدا ہو تا ہے لیکن محبت ہمیں طا قتور بناتی ہے۔”T!(مگر وہ میری رائے میں وہ پھر سے شا دی نہیں کر تی تو وہ خوش نصیب ہے ۔اور میں سمجھتا ہوں کہ خدا کی روح مجھ میں بھی ہے ۔M'ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی پا بند ہے جب تک شو ہر زندہ رہتا ہے لیکن اگر اسکا شو ہر مر جائے تو وہ آزاد ہے جس سے چا ہے شا دی کر سکتی ہے بشرطیکہ وہ آدمی خدا وند میں ایمان رکھتا ہو ۔b=&پس جو اپنی منگنی کی ہو ئی لڑکی کو بیاہ دیتا ہے وہ اچھا کر تا ہے اور جو منگنی کی ہو ئی کو نہیں بیاہتا اور بھی اچھا کر تا ہے ۔xi%لیکن جو اپنے ارادہ میں پختہ ہے اور جس پر کو ئی دباؤ بھی نہیں ہے ،بلکہ اپنی خواہشوں پر بھی مکمل قابو رکھتا ہے اور جس نے اپنے دل میں پو را ارادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی کنواری کو بے نکاح رکھونگا وہ اچھا کر تا ہے ۔yk$اگر کو ئی یہ سمجھے کہ میں اپنی اس کنواری بیٹی کے لئے جس کی شادی کی عمر ہو چکی ہے وہ نہیں کر رہا ہوں جو صحیح ہے اور اگر اس کے لئے اس کی خواہشات شدید ہیں تو اسے اسکی شادی کر وا دینی چاہئے ۔ ایسا کر نا گناہ نہیں ۔!#یہ تمہارے اچھے کے لئے کہہ رہا ہوں نہ کہ پا بندی کے لئے بلکہ اس لئے یہ کہتا ہوں تم صحیح طریقے پر زندگی گزارو تم خدا وند کی خدمت میں بے وسوسہ مشغول رہو ۔Z-"بیاہی اور بے بیاہی میں بھی فرق ہے ۔بے بیاہی کو خدا وند کی فکر بھی رہتی ہے تا کہ اس کا جسم اور روح دو نوں پاک ہوں۔مگر بیا ہی ہو ئی عورت دنیا کی فکر میں رہتی ہے کہ کس طرح اپنے شوہر کو راضی کرے ۔'!لیکن بیاہا ہوا آدمی دنیا وی معاملہ میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو راضی کرے۔{ میں چاہتا ہوں کہ تم بے فکر رہوبے بیاہا آدمی ہمیشہ خدا وند کے کاموں کی طرف دھیان دیگا اس کا نشا نہ یہ ہو گا کہ وہ خدا وند کو کس طرح راضی کرے ۔n~Uاور دنیا وی کا روبار کر نے والے ایسے ہوں کہ دنیا ہی کے نہ ہو جائیں کیوں کہ اب تو دنیا کی صورت باقی ہے لیکن وہ زیادہ دن نہیں رہتی ۔}}sاور رونے والے ایسے ہوں گو یا نہیں رو تے اور خوشی کر نے والے ایسے ہوں گویا خوشی نہیں کر تے اور خریدنے وا لے ایسے ہوں گو یا مال نہیں رکھتے ۔]|3بھا ئیو اور بہنو!میرے کہنے کا مطلب ہے کہ وقت بہت کم ہے پس آگے کو چا ہئے کے بیوی والے ایسے ہوں کہ گو یا انکی بیویاں نہیں۔({Iلیکن اگر تو بیاہ کریگا بھی تو کچھ گناہ نہیں اور اگر کنواری بیاہی جائے تو اسے گناہ نہیں مگر ایسے لوگ جسمانی تکلیف پا ئیں گے اور میں تمہیں اس سے بچا نا چاہتا ہوں ۔Kzاگر آپ بیوی رکھتے ہیں تو اس سے چھٹکا رہ پا نے کی کو شش نہ کر اگر آپ شا دی شدہ نہیں ہیں تو بیوی کی تلاش نہ کریں۔y#پس موجودہ مصیبت کے خیال سے میری رائے میں بہتر یہی یہ کہ آپ غیر شا دی شدہ رہیں ۔(xIجو غیر شا دی شدہ ہیں ان کے حق میں میرے پاس خدا وند کا کو ئی حکم نہیں لیکن اپنی رائے دیتا ہوں تم مجھ پر بھروسہ کر سکتے ہو کیوں کہ خدا وند مجھ پر اپنی مہر با نی کرے ۔%wCبھا ئیو اور بہنو! جو کو ئی جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اپنی اسی حا لت میں خدا کے ساتھ رہے ۔zvmخدا نے تمہیں قیمت دے کر خریدا ہے اسی لئے آدمیوں کے غلام نہ بنو۔)uKکیوں کہ جو شخص غلا می کی حالت میں خدا وند میں بلا یا گیا ہے وہ خدا وند کا آزاد کیا ہوا ہے اور اس کا ہے اس طرح جو آزا دی کی حالت میں بلا یا گیا ہے وہ مسیح کا غلام ہے ۔]t3اگر تجھے غلام کی حالت میں بلا یا گیا ہے تو اس کی فکر نہ کر ،لیکن اگر تجھے آزاد ہو نے کے لئے موقع ملے تو اس کو اختیار کر ۔`s9ہر شخص کو جس حا لت میں بلا یا گیا ہو اسی میں رہے ۔6reاگر کسی شخص نے ختنہ کی ہے یا نہیں کی ہے کو ئی بات نہیں بس خدا کے احکاموں کی اطا عت کر نی ضروری ہے ۔qجب کسی کو خدا کی طرف بلا یا گیا اور وہ مختون ہے تو اسے اپنے ختنہ ہو نے کو نہیں چھپا نا چاہئے ۔ جو نا مختون کی حالت میں بلا یا گیا وہ مختون نہ ہو جائے ۔%pCمگر خدا وند نے ہر ایک کو جیسا دیا ہے جس کو جس طرح چنا ہے اس کو اسی طرح جینا چاہئے جس طرح تم خدا کے بلا نے کے وقت تھے ۔ اور میں سب کلیساؤں کو ایسا ہی حکم دیتا ہوں ۔loQاے عورت ! تجھے کیا خبر کہ شاید تیرے ذریعہ تیرا شوہر بچ جا ئے ؟اور اے مرد !تجھے کیا خبرہے کہ شا ید تیری بیوی تیری وجہ سے بچ جا ئے ۔"n=اگر ویسے مرد جو با ایمان نہ ہو اور جدا ہو نا چاہے تو اسے ہو جا نے دو ۔ ان حالات میں کو ئی بھا ئی یا بہن پا بند نہیں۔ خدا نے ہم کو پُر امن زندگی کے لئے بلا یا ہے ۔Gmکیوں کہ جو شوہر با ایمان نہیں ہے وہ بیوی کے سبب سے پاک ٹھہر تا ہے اور جو بیوی با ایمان نہیں ہے وہ مسیحی شو ہر کے باعث پاک ٹھہر تی ہے ور نہ تمہارے بچے نا پا ک ہو تے لیکن اب مقدس ہیں ۔-lS اور اگر عورت کا شوہر با ایمان نہ ہو اور اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ شو ہر کو طلاق نہ دے ۔k5 اب باقی لوگوں سے میں یہ کہتا ہوں (میں کہہ رہا ہوں کہ خداوند نہیں )۔اگر کسی بھا ئی کی بیوی با ایمان نہیں ہے وہ اس کے ساتھ رہنے کو راضی ہو تو وہ اس کو نہ چھوڑے۔hjI اور اگر بیوی شوہر کو چھوڑ دے تو اسے اکیلا ر ہنا چا ہئے یا پھر اپنے شوہر سے ملا پ کر لے ۔ اور شوہر بھی اپنی بیوی کو طلا ق نہ دے ۔bi= اب ان کے لئے جن کا بیاہ ہو گیا ہے، میں حکم دیتا ہوں اور یہ حکم میں نہیں بلکہ خدا وند دیتا ہے کہ بیوی اپنے شوہر کو نہ چھوڑے۔4ha لیکن اگر خود پر قا بو نہیں ہے تو شادی کر لیں کیوں کہ شادی کرنا جنسی خواہشوں میں جلنے سے بہتر ہے۔/gWمیں ان بغیر شادی شدہ اور بیوا ؤں سے کہتا ہوں کہ ان کے لئے بہتر ہے کہ میں جیسا ہوں تم ویسے رہو۔f3میں چا ہتا ہوں کہ سب آدمی میرے جیسے ہوں۔ لیکن ہر ایک کو خدا کی طرف سے مختلف قسم کی تو فیق ملی ہے۔یہ تحفہ کسی کو ایک طرح سے اور دوسرے کو دوسری طرح سے ملا ہے ۔re]لیکن میں یہ اجازت کے طور پر کہتا ہوں کہ حکم کے طور پر نہیں۔@dyتم ایک دوسرے کو رد نہ کرو۔ تم ایک دوسرے سے عبادت میں مشغول ہو نے کے لئے کچھ وقت کے لئے الگ ہو سکتے ہو۔ اور دوبارہ مِل جاؤ ، ایسا نہ ہو کہ غلبہ نفس کے سبب سے شیطان تم کو بہکا ئے۔ac;اپنے بدن پر بیوی کا کو ئی حق نہیں بلکہ اس کے شوہر کا ہے اور اسی طرح اپنے بدن پر شوہر کا کوئی حق نہیں بلکہ اس کی بیوی کا ہے۔bشوہر اپنی بیوی کا حق ادا کرے اور اسی طرح بیوی اپنے شوہر کا حق ادا کرے۔ a9اس لئے کہ حرامکا ری کا اندیشہ ہے۔ ہر آدمی اپنی بیوی رکھے اور ہر عورت اپنے شوہر رکھے۔` )اب ان باتوں کے بارے میں جو تم نے لکھی تھی۔مرد کے لئے بہترہے کہ عورت کو نہ چھوئے۔_اس لئے کہ خدا نے تم کو قیمت دے کر خریدا ہے پس تم اپنے جسم سے خدا کی تعظیم کرو۔ ^ کیا تم نہیں جانتے کہ مقدس روح تم میں ہے وہ خدا کی طرف سے تحفہ میں ملی ہے اور وہ تمہا را جسم روح القدس کی ہیکل ہے ؟ وہ تمہا ری بنائی ہو ئی نہیں ہے۔ (~~E}b|&{{Lzyy xwUvuttsKrqqApppoo mlljjhhg1fedcbaa`___&]\\[dZYXXVBTSSQRjQPOOCNMzLvKJJIfHFEDYCuA@??t>>=== نبیوں کی روحیں نبیوں کے تا بع ہیں۔=5کیوں کہ تم سب کے سب ایک ایک کر کے نبوت کر سکتے ہو تا کہ سب سیکھیں اور سب کو نصیحت ہو۔<اگر دوسرے کے پاس بیٹھنے والے وحی اترے تو پہلے بات کرنے وا لا خاموش ہو جا ئے۔t;aنبیوں میں سے دو یا تین بولیں اور باقی ان کے کلام کو پر کھیں۔S:اگر کو ئی تر جمہ کر نے وا لا نہ ہو تو بیگا نہ زبان بولنے وا لی کلیسا میں خاموش رہے اور اپنے دل سے خدا سے باتیں کرے۔I9 اگر کسی بے گا نہ زبان میں باتیں کرنی ہو تو زیادہ سے زیادہ تین شخص باری باری سے بولیں اور ایک شخص تر جمہ کرے۔b8=اس لئے بھا ئیو اور بہنو! تو پھر کیا کر نا چاہئے؟ جب تم اکھٹے ہو تے ہو تو تم میں سے کو ئی مناجات ،کوئی مکاشفہ اور کوئی تعلیم کے راز کا افتتاح کرتا ہے، کو ئی کسی بے گا نہ زبان میں بولتا ہے تو کوئی اس کا تر جمہ کرتا ہے، یہ سب باتیں کلیسا کی روحانی ترقی کے لئے ہو نی چاہئے۔`79اور اس کے دل کے بھید ظاہر ہو جا ئیں گے اور وہ تب منھ کے بل گر کر خدا کو سجدہ کر یگا اور اقرار کرے گا،” سچا خدا تم میں ہے۔”}6sلیکن اگر ہر کوئی نبوت کی باتیں کہہ رہا ہے اور کو ئی نا واقف یا بے بھروسہ مند با ہر سے اندر آجا ئے اور وہ تعلیم کو سنتا ہے سب لوگوں سے اور اس کا انصاف کرتا ہے لوگ اس کے گناہوں کے قائل ہیں اسی پر اس کا انصاف ہو گا۔5+پس اگر ساری کلیسا ایک جگہ جمع ہو اور سب کے سب بیگاہ زبانیں بولنا شروع کردیں اور نا واقف اور بے ایمان لوگ اندر آجا ئیں تو کیا وہ تمہیں پا گل نہیں کہیں گے؟ 4پس بیگا نہ زبانیں اہل ایمان وا لوں کے لئے نہیں بلکہ بے ایمانوں کے لئے نشا نی ہیں اور نبوت بے ایمانوں کے لئے نہیں بلکہ اہل ایمان وا لوں کے لئے ہے۔\31صحیفوں میں لکھا ہوا ہے:” میں بے گانہ زبان بولنے وا لے لوگوں کے وسیلے سے اور بے گانہ ہونٹوں سے اس امت سے بات کروں گا تو بھی وہ میری نہیں سنیں گے۔” یسعیاہ۲۸:۱۱۔۱۲ یہی ہے جو خدا وند فرماتا ہے ۔23بھا ئیو اور بہنو ! تم سمجھ میں بچے نہ بنو تم بدی میں بچے رہو اپنی سمجھ میں جوان بنو۔e1Cلیکن کلیسا میں بیگا نہ زبان میں دس ہزارباتیں کہنے سے مجھے زیادہ پسندہے کہ اوروں کی تعلیم کے لئے پانچ ہی باتیں عقل سے کہوں۔20]میں خدا کا شکر کرتا ہوں کہ خدا نے مجھے الگ الگ زبانوں میں بولنے کی نعمت تمہا رے سے زیادہ دی ہے۔L/جب تم خدا کا شکر خوبصورت اندا ز میں اداکرتے ہو تو یہ ایک اچھی بات ہے لیکن اس سے دوسرے آدمی کی ترقی نہیں ہو تی۔.yجب تم خدا کی شکر گذاری صرف اپنی روح سے کرو تو ایک ناواقف شخص تیری شکر گذاری پر کیسے آمین کہے گا؟ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ تو کیا کہہ رہا ہے؟-تو پھر مجھے کیا کر نا چاہئے؟ میں اپنی روح سے ہی دعا کروں گا۔اور اپنی عقل سے بھی دعا کروں گا۔ میں اپنی روح سے گاؤنگا۔ اور میں اپنی عقل سے بھی گاؤنگا۔0,Yاس لئے کہ اگر میں کسی بے گانہ زبان میں دعا کروں تو روح بھی دعا کرتی ہے ۔مگر میری عقل بیکار ہے۔++ اس لئے جو اجنبی زبان میں باتیں کرتا ہے وہ دعا کرے کہ اپنی بات کے معنی بھی بتا سکےn*U یہی بات تم پر بھی صادق آتی ہے ۔ پس تم جب روحانی نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو تو ایسی نعمتیں رکھنے کی کوشش کرو جس سے کلیسا کو طاقت ملے۔t)a پس جب تک میں کسی مخصوص زبان کے معنی نہ سمجھوں بولنے وا لے کے نزدیک میں اجنبی ٹھہروں گا اور جو بات کرے گا میرے نزدیک اجنبی ٹھہرے گا ۔(1 یہ سچ ہے کہ دنیا میں مختلف اقسام کی زبانیں ہیں اور کو ئی بھی زبان بے معنی نہ ہو گی۔c'? اسی طرح جب تک تم بھی صحیح سمجھدار الفاظ نہ کہو، کو ئی بھی کیسے جانیں کہ تم نے کیا کہا؟ تم ہوا سے باتیں کر نے وا لے ٹھہروگے۔{&oاور ا گر بگل کی آواز صاف نہ ہو تو کون لڑا ئی کے لئے تیار ی کریگا؟%)چنانچہ بے جان چیزوں میں بھی جن سے آواز نکلتی ہے جیسے بانسری کی آواز یا بر بط کی آوا زوں میں اگر فرق نہ ہو تو تم کس طرح پہچا نو گے کہ کونسا سرُ بجا رہا ہے۔S$بھا ئیو اور بہنو ! اگر میں تمہا رے پاس آکر مختلف زبانوں میں باتیں کروں تو میں کس طرح تمہا رے لئے مفید ہوں گا۔ جب تک کہ میں کچھ مکاشفہ یا علم یانبوت یا تعلیم کی باتیں تمہا رے پاس نہ لا ؤں؟P#میں چاہتاہوں کہ تم سب کے سب مختلف زبانوں میں باتیں کرو لیکن مجھے زیادہ خوشی اس بات سے ہوگی اگر تم نبوت کرو، نبوت کرنے وا لا مختلف زبانیں بولنے وا لے سے زیادہ اہم ہے۔ بہر حال اگر وہ زبانوں کا تر جمہ بھی کر سکتے ہیں تو وہ اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ نبوت کر نے وا لا، اگر وہ تر جمہ کر سکے تو کلیسا کو جو وہ کہتا ہے اس سے فائدہ ہو سکتا ہے۔>"uجو مختلف زبانوں میں باتیں کرتا ہے وہ اپنی خود مدد کرتا ہے اورجو نبوت کرتا ہے وہ کلیسا کے مد دکرتا ہے۔2!]لیکن جو نبوت کرتا ہے اور اس کے الفاظ میں طا قت، نصیحت اور تسلی کی باتیں لوگوں کے لئے ہو تی ہیں۔R کیوں کے جو بیگانہ زبان میں با تیں کرتا ہے وہ آدمیوں سے باتیں نہیں کرتا بلکہ خدا سے کرتا ہے۔ اس لئے کہ کو ئی نہیں سمجھ سکتا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔ وہ روح کے وسیلے سے بھید کی باتیں کہتا ہے۔- Uمحبت کے طالب بنو اور روحانی نعمتوں کی بھی خوا ہش رکھو خصوصی طور سے خدا کے پیغام کی نبوت کرو۔  غرض یہ تین چیزیں جا ری رہیں گے ایمان،امید، محبت لیکن ان میں افضل محبت ہے۔K اب ہم آئینہ میں دھند لا سا عکس دیکھ رہے ہیں لیکن جب ہم میں کاملیت آئیگی تو روبرو دیکھیں گے۔ اس وقت میرا علم محدود ہے۔ مگر اس وقت ایسے پورے طور پر پہچا نوں گا جیسے خدا مجھے جانتا ہے۔-S جب میں بچہ تھا، میں بچہ کی طرح بولتا تھا میں بچوں کی طرح سوچتا تھا، میں بچوں کی سوجھ بوجھ رکھتا تھا۔ لیکن اب میں جوان ہوں، میں نے اپنے بچپن کی چیزوں کو چھوڑ دیا ہے۔W' لیکن جب کامل آئے گا تو نا قص ختم ہو جائے گا۔X) کیوں کہ ہما را علم اور ہما ری نبوت محدود ہے۔S محبت کبھی ختم نہیں ہو تی لیکن نبوتیں ہوں تو ختم ہو جائیں گی۔ زبانیں ہوں تو جاتی رہیں گی علم ہو تو ختم ہو جا ئے گا۔M محبت سب کچھ سہہ لیتی ہے، وہ ہمیشہ یقین کرتی ہے ۔ محبت ہمیشہ امید سے بھر پور رہتی ہے۔ ہر چیزکو بر داشت کرتی ہے۔wg محبت بد کا ری سے خوش نہیں ہو تی۔ اور وہ سچا ئی پر خوش ہو تی ہے۔eC محبت سخت رویہ نہیں رکھتی۔ یہ خود غر ض نہیں ہے یہ جلد جھنجھلا تی نہیں، اور اپنی غلطیوں کو یادنہیں رکھتی ، جو اس کے خلاف ہوں۔+O محبت صابر اور مہربان ہے یہ حسد نہیں کرتی ۔ اور یہ اپنی ہی بگل نہیں پھونکتی۔ یہ مغرور نہیں۔s_ اگر اپنا سارا مال لوگوں کو کھلا دوں اور اگر میں اپنا بدن جلا نے کے لئے دے دوں لیکن میں محبت نہ رکھو، تو مجھے اس سے کو ئی فائدہ نہیں۔-S اگر مجھے خدا سے نبوت ملے اور سب سچ بھیدوں اور کل علم کی واقفیت ہو اور میرا ایمان یہاں تک کامل ہو کہ پہا ڑوں کو ہٹا دوں اور میں محبت نہ رکھوں تو میں کچھ بھی نہیں ہوں۔O  اگر میں آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولوں اور محبت نہ رکھوں تب میں ٹھنٹھنا تا گھنٹی یا جھنجھنا تی جھا نجھ ہوں۔3 تم ضرور عمدہ سے عمدہ نعمتوں کی آرزو رکھتے ہو اب میں تم سب سے عمدہ راستہ بتا تا ہوں۔]3 کیا سب کو شفاء دینے کی قوت عنایت ہو ئی ہے؟کیا سب طرح طرح کی زبانیں بولتے ہیں؟ کیا سب تر جمہ کر نے کی صلا حیت ر کھتے ہیں۔3 کیا سب رسول ہیں؟ کیا سب نبی ہیں ؟ کیا سب استاد ہیں ؟ کیا سب معجزے دکھا نے وا لے ہیں؟S اور خدا نے کلیسا میں مختلف لوگوں کو مقرر کیا۔ پہلے رسول دوسرے نبی ، تیسرے استاد پھر معجزے دکھا نے وا لے پھر وہ لوگ شفاء کی نعمت دینے وا لے اوروہ لوگ جو دوسروں کی مدد کر تے ہیں اور وہ لوگ جو قائدین کی خدمت کرتے ہیں اور وہ لوگ جو مختلف طرح کی زبانیں بولتے ہیں۔o W اسی طرح تم مسیح کا بدن ہو اور ہر ایک اس کے بدن کا حصہ ہیں۔ # اگر بدن کا ایک عضو تکلیف پا تا ہے تو سب اعضاء اس کے ساتھ آپس میں تکلیف پا تے ہیں۔ اگر ایک عضو عزت پا تا ہے تو تب سب اعضاء اس کے ساتھ مل کر خو ش ہو تے ہیں۔? w خدا نے ایسا اس لئے کیا کہ بدن میں تفرقہ نہ پڑے لیکن یہ پورے اعضاء یکساں ایک دوسرے کے برا بر فکر رکھیں۔# ? دوسری طرف ہما رے زیادہ خوبصورت اعضاء کو دیکھ بھا ل کی ضرورت نہیں خدا نے بدن کو اس طرح مرکّب کیا ہے جس سے وہ اعضاء کو جو کم خوبصورت ہیں اور زیادہ عزت پا تے ہیں۔  ہم چند اعضاء کو جنہیں کم اہم سمجھتے ہیں در حقیقت ہم ان کی ہی زیادہ دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔ اور ہم ہما رے نا زیبا اعضاء کی بہت دیکھ بھا ل کرتے ہیں۔|q بدن کے وہ اعضاء جو اوروں سے بہت کمزور لگتے ہیں بہت ہی ضروری ہیں۔dA تو وہ آنکھ ہا تھ سے نہیں کہتی،”مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے” اسی طرح کہ سرپا ؤں سے نہیں کہتا،” مجھے تمہا ری ضرورت نہیں ہے”fE لیکن اب یہ صحیح ہے اعضاء تو کئی ہیں، بدن صرف ایک ہے۔eC اگر تمام اعضاء ایک ہی اعضاء ہو تے تو بدن کہاں ہوتا۔# لیکن فی الوا قع خدا نے بدن میں ہر ایک حصہ اپنی مرضی کے موا فق اپنی جگہ رکھا ہے۔%C اگر سارا بدن آنکھ ہی ہوتا تو وہ کیسے سنتا؟ اگر سارا بدن کان ہی ہوتا تو وہ کیسے سونگھتا؟D اور اگر کان کہے” چونکہ میں آنکھ نہیں اس لئے بدن سے نہیں ہوں،” تو کیا اس سبب سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہیگا؟@y اگر پاؤں کہے،” چونکہ میں ہاتھ نہیں اس لئے میں بدن کا نہیں” تو کیا اسوجہ سے وہ بدن کا حصہ نہیں رہتاہے۔) اب تم دیکھ سکتے ہو بدن کسی ایک حصہ سے نہیں بنا بلکہ اس میں بہت سے حصےّ ہو تے ہیں۔F ہم سب کو چاہئے یہودی ہوں یا یونانی غلام ہویا آزاد ایک ہی روح کے وسیلہ سے بپتسمہ دیااگیا ایک ہی بدن میں ، ایک ہی بدن کے مختلف اعضاء بن جانے کے لئے اور ہم کو سب ایک مقدس روح دی گئی۔J~  بدن ایک ہے ،اعضاء کئی ہیں یہاں تک کہ اعضاء زیادہ ہیں مگر باہم مل کر ایک ہی بدن ہے۔ مسیح بھی کچھ اس طرح ہی ہے۔} لیکن یہ سب نعمتیں وہی ایک روح کی طرف سے جو ہر ایک کو جو چاہتا ہے بانٹتی ہے۔)|K اور وہی روح کسی کو معجزوں کی قدرت اور کسی کو نبوت اور کسی کو بدروحوں کا امتیاز اور کسی کو طرح طرح کی زبانیں کہنے کی صلا حیت اور کسی کو زبانوں کا تر جمہ عنایت ہوا۔{ اور کسی کو اسی روح نے ایمان دی اور وہی دوسروں کو شفاء دینے کی نعمت دی۔Hz  کسی کو روح کے وسیلہ سے حکمت کے کلام کی صلا حیت ملی۔ کبھی دوسرے کو وہی روح نے صلا حیت دی کہ علمیت سے بات کرے۔/yW ہر شخص میں کچھ دیکھا جا سکتا ہے۔ دوسرے لوگوں کی مدد کے لئے ہر شخص میں یہ صلا حیت روح نے دی ہے۔=xs کہ الگ طریقے کی سر گرمیاں ہیں لیکن وہ سب اسی خدا کے ہیں۔ خدا سب میں ہے اور سب کے ذریعہ سے کام کرتا ہے۔ywk خدمتیں بھی کرنے کے کئی طریقے ہیں لیکن وہ سب اسی خداوند سے ہیں۔[v/ نعمتیں تو طرح طری کی ہیں سب ایک ہی روح سے ہیں۔8ui پس میں تمہیں بتا تا ہوں کہ جو کو ئی خدا کی روح کی ہدا یت سے بولتا ہے وہ نہیں کہتا کہ” یسوع ملعون ہے” اور بغیر روح القدس کی مدد کے کو ئی نہیں کہہ سکتاکہ “یسوع خداوند ہے۔”_t7 کیا تم جانتے ہو جب تم ایمان کے قائل نہیں تھے تو تم لوگ گونگے بتوں کی پرستش کر نے کے لئے کئی طری کی گمرا ہی میں مبتلا تھے۔s + بھا ئیو اور بہنو! اب میں نہیں چا ہتا کہ تم روحانی نعمتوں کے سلسلہ میں بے خبر رہو۔r/ "اگر سچ مچ کسی کو بہت بھوک لگی ہو تو اسے گھر پر ہی کھا لینا چاہئے تا کہ تمہارا جمع ہونا تمہارے لئے سزا کا سبب نہ بنے اور باقی باتوں کو میں آکر سمجھا دوں گا۔ }>||m{zyy0x1wswvvDutyss qqonmLlk.jh g=fedba`s_^]\I[^ZYXWVU|TTQSRQQ PDO@N^MKJJOHH#G:EDD,BB Ah@?>==a<;):8765n4B21180k/{/(.)-A,A+b*D('&[%$##D"" axD3Z3NGi ` Z XvM “ میں تمہا را باپ ہوں گا اور تم میرے بیٹے اور بیٹیاں ہوں گے خدا وند جو قادر مطلق ہے کہتا ہے۔” ۲سموئیل۷:۸،۷:۱۴ +“ اس واسطے خداوند فر ما تا ہے کہ ، ان لوگوں میں سے نکل آؤ اور اپنے آپ کو ان سے الگ رکھو، نا پا ک چیزوں کو مت چھو ؤ تو میں تمہیں قبول کروں گا۔” یسعیاہ۵۲:۱۱c ?خدا کی ہیکل کا بتوں سے کیا نسبت اور ہم زندہ رہنے والے خدا کی ہیکل ہیں جیسا کہ خدا نے کہا :”میں انکے ساتھ رہونگا ،اور انکے ساتھ چلونگا ، میں انکا خدا ہونگا ،اور وہ میرے لوگ ہونگے “ احبار۲۶:۱۱۔۱۲A {پھر کس طرح مسیحیوں اور شیطان ایک ساتھ رہ سکتے ہیں ؟ اہل ایمان اور غیر ایمان والے میں کیا چیز مشترک ہے ۔dAجو بے ایمان والے ہیں ایسوں کے ساتھ مت شا مل ہو ۔ اچھے اور برے ایک ساتھ نہیں رہ سکتے جیسا کہ نور اندھیرے کا ساتھ نہیں ہو تا ۔-S میں تم سے اپنے بچّوں کی مانند کہتا ہوں کہ تم وہی کرو جو ہم نے کیا ہے ہمارے لئے کھلے دل رکھو ۔! ہماری محبت تمہارے لئے رکی نہیں ہو ئی ہے مگر تم نے ہم سے محبت کر نا روک دیا ہے ۔ اے کرنتھیو! ہم نے تم سے واضح باتیں کیں اور ہمارے دل تم لوگوں کے لئے کھلے ہیں ۔  ہم غمزدہ ہیں لیکن ہمیشہ خوش رہتے ہیں ۔ ہم غریب ہیں لیکن ہم کئی لوگوں کو مالدار بناتے ہیں ۔ ہمارے پاس کچھ نہیں لیکن حقیقت میں ہمارے پاس سب کچھ ہے ۔;o کچھ لوگوں کو ہمارے بارے میں کچھ نہیں معلوم ہے پھر بھی وہ ہمیں اچھی طرح جانتے ہیں ہم مر دوں کی مانند ہیں لیکن دیکھو ہم زندہ ہیں ہمیں سزا دی گئی لیکن ہمیں ہلاک نہیں کیا گیا ۔wکچھ لوگ ہمیں عزت دیتے ہیں لیکن دوسرے لوگ بے عزت کرتے اور دوسرے لوگ اچھی چیزیں ہمارے تعلق سے پھیلا تے ہیں لیکن دوسرے لوگ ہمارے تعلق سے غلط چیزیں پھیلا تے ہیں کچھ لوگ ہمیں جھو ٹا کہتے ہیں لیکن ہم تو سچ کہتے ہیں ۔}سچّائی کا دا من پکڑ کر ،خدا کی قدرت پر منحصر رہ کر اور اپنے جینے کے صحیح راستے کو استعمال کرکے ہم اپنے آپ کو ہر چیز سے بچائے ہو ئے رکھے ہیں ۔ہم نے اپنے آپ کو اپنی پاکیزگی سے سچّائی کے علم سے اپنے صبر سے مہر بانی سے اور مقدس روح کی نعمت کے وسیلے سے اور سچی محبت خدا کا خادم ظا ہر کیا ۔Z-جب کو ڑے لگائے گئے اور جب قید میں بھی ڈا لا گیا ہے ۔ جب ہنگاموں سے جب ہمارے بہت سخت کام سے جب ہم بھوک سے ہم بیدا ری سے ۔~لیکن ہر طرح سے ہم اپنے آپکو یہ ظا ہر کر تے ہیں کہ ہم خدا کے خادم ہیں ۔ ہر قسم کی سختیوں میں ،مصیبتوں میں مشکلات میں اور بہت سے مسائل میں بھی ۔a};ہم نہیں چا ہتے کہ لوگ ہمارے کام سے کو ئی غلط اثر لیں اس لئے ہم ایسا کو ئی کام نہیں کر تے جو مشکلات لوگوں کے اندر پیدا کرے ۔#|?خدا کہتا ہے ،”میں نے فضل کے وقت پر تمہیں سن لیا اور میں نے نجات کے دن تمہاری مدد کی “ یسعیاہ۴۹:۸ میں تم سے کہتا ہوں کہ یہی “صحیح وقت “ہے “نجات کا دن “اب ہے ۔U{ %ہم خدا کے ساتھ کام کرتے ہیں اس لئے ہم تم سے اپیل کر تے ہیں کہ تم پر خدا کا جو فضل و کرم ہوا ہے اس کو ضائع نہ ہو نے دو ۔ zمسیح نے کو ئی گناہ نہیں کیا لیکن اس نے ہمارے لئے اس کو گناہ جیسا ٹھہرا یا خدا نے ہمارے لئے ایسا کیا تا کہ مسیح سے ہو کر ہم اس کے راست باز ہو جائیں ۔0yYہم کو مسیح کے متعلق کہنے کے لئے بھیجا گیا ہے ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے خدا لوگوں کو ہمارے ذریعہ بلا رہا ہے ۔ اس لئے ہم مسیح کی طرح سے منت کر تے ہیں کہ خدا سے میل ملاپ کر لو ۔fxEمیرا مطلب ہے خدا مسیح میں ہو کر دنیا اور اپنے درمیان امن قائم کر لیا ۔ خدا نے لوگوں کو مسیح میں انکے گناہ کے لئے قصور وار نہیں ٹھہرا یا اور اس نے امن کے اس پیغا م کو ہمیں لوگوں کو سنانے کے لئے دیا ۔xwiیہ سب خدا کی طرف سے ہے مسیح کے ذریعہ خدا نے ہمارے اور اسکے درمیان سلامتی دی اور لوگوں اور اسکے درمیان میل ملاپ کی خدمت ہمارے سپرد کی ۔Fvاگر کو ئی شخص مسیح میں ہے تو پھر وہ ایک نیا شخص ہے اسکی تمام پرا نی چیزیں ختم ہو چکی ہیں ہر چیز نئی بنی ہے ۔>uuپس اب سے ہم کسی شخص کے متعلق ایسا نہ سوچیں گے جیسا کہ یہ دُنیا سوچتی ہے یہ سچ ہے کہ ہم نے پہلے مسیح کو دنیا کے لوگوں کے خیال کے مطا بق سمجھا لیکن اب ہم اس طریقہ سے نہیں سوچتے ۔!t;اور وہ جب تمام لوگوں کے لئے مر گئے تو پھر جو لوگ زندہ ہیں وہ اپنے لئے زندہ نہیں رہتے وہ ان کے لئے مرگئے دوبارہ موت سے جلائے گئے اس لئے انکو اس کے لئے رہنا ہے ۔Xs)مسیح کی محبت ہم کو قابو میں کر لیتی ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ اگر ایک آدمی سب لوگوں کے لئے مرتا ہے اس لئے سب مر گئے ۔r/ اگر ہم پا گل ہیں تو یہ بھی خدا کے لئے ہے ۔ اگر ہم صحیح الدماغ ہیں تو یہ تمہارے لئے -Sq ہم اپنے آپکو تمہارے سامنے ثابت کر نے کی کوشش نہیں کر تے بلکہ ہم تمہیں اپنے متعلق کہتے ہیں ۔ اس لئے تم ایک تقریب مناؤ اور فخر کرو تب تم ان لوگوں کو جواب دے سکو جو دیکھی جانی والی چیزوں پر فخر کرتے ہیں وہ لوگ اس بات کی پر واہ نہیں کر تے کہ آدمی کے دل میں کیا ہے -epC ہم جانتے ہیں کہ ہم خداوند سے ڈر تے ہیں اس لئے ہم لوگوں کو سچا ئی قبول کر نے کے لئے سمجھا تے ہیں خدا ہم کو اچھی طرح جانتا ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ بھی اپنے دلوں میں ہمیں اچھی طرح جانتے ہو گے ۔0oY ہم سب کو فیصلے کے لئے مسیح کے سامنے کھڑا ے ہو نا چاہئے۔ تا کہ ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطا بق بدلہ مل سکے جو اس نے اپنے بدن کے وسیلہ سے کئے ہوں۔ خواہ بھلے ہوں خواہ برے۔n اس واسطے ہما ری تمنا ہے کہ خداوند خوش ہو جا ئے ہم ہر حال میں اس کو خوش رکھنا چا ہتے ہیں چا ہے ہم جسم میں یہاں رہتے ہیں یا وہاں خداوند کے ساتھ۔2m]میں کہتا ہوں کہ ہمارے میں اعتماد ہے اور ہم اس جسم سے دور ہو کر خدا وند کے ساتھ رہنا چا ہتے ہیں ۔lاور ہم اپنے ایمان سے رہتے ہیں اور جو دکھا ئی دینے والا ہو اس سے نہیں ۔+kOپس ہم ہمیشہ پُر امید رہتے ہیں ہم جانتے ہیں جب تک ہم ان جسموں میں ہیں ہم خدا وند سے دور ہیں ۔"j=اور خدا نے ہمیں اس مقصد کے لئے بنا یا ہے اور ضمانت کے لئے روح دی کہ وہ نئی زندگی دیگا ۔Yi+جب ہم اس خیمہ میں رہیں گے تو بوجھ کے مارے کراہتے رہے ہو نگے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ خیمہ کو نکال دیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ آسما نی گھر کا لباس پہنیں ۔ اور تب یہ فا نی جسم کو زندگی نگل جائے گی ۔bh=وہ ہم کو لباس پہنا ئیگا اور ہم برہنہ نہیں ہو نگے ۔7ggلیکن اب ہم اس جسم میں کراہتے ہیں ہم خدا سے التجا کر تے ہیں کہ ہم کو گھر دے جو آسمان میں بنا ہوا ہے -f /ہم جانتے ہیں کہ ہمارا جسم ،خیمہ ہے جس خیمہ میں ہم زمین پر رہتے ہیں جو تباہ ہو جائیگا اور جب ایسا ہوا تو خدا ہمارے لئے گھر مہیا کریگا جس میں ہم رہ سکیں یہ آدمی کا بنایا ہوا نہیں ہو گا یہ گھر آسمان میں ہو گا جو ہمیشہ قا ئم رہیگا ۔ eاسی لئے ہم ان کو سمجھتے ہیں جسے دیکھ نہیں سکتے انہیں چیزوں کے متعلق سوچتے ہیں جو چیز ہم دیکھتے ہیں اس کے متعلق سوچتے نہیں جو چیزیں صرف کچھ عرصہ کے لئے قا ئم رہتی ہیں اور جو چیز ہم دیکھ نہیں سکتے وہ ہمیشہ ابدی رہتی ہے ۔d-ہم کو تھو ڑے عرصہ کے لئے مصیبتوں کا سامنا ہو تا ہے لیکن یہ پریشا نیاں ہمیں ابدی جلال حاصل کرنے میں مدد کرتی ہیں وہ ابدی جلال پریشانیوں سے زیادہ عظیم ہے ۔[c/اسی وجہ سے ہم کبھی کمزور نہیں ہو ئے ہمارے بدن بوڑھے اور کمزور ہو رہے ہیں لیکن ہماری اندرونی روح ہر روز نئی ہو رہی ہے ۔|bqیہ تمام چیزیں تمہارے لئے ہیں اور خدا کا فضل لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دیا جائیگا یہ چیزیں خدا کے جلال کے لئے زیادہ سے زیادہ شکر گزار ہیں ۔daAہم جانتے ہیں کہ خدا نے خدا وند یسوع کو موت کے بعد جلا یا اور ہم کو بھی جلا ئے گا اور ہم اس کے سامنے تمہارے ساتھ کھڑے ہو نگے ۔{`o تحریروں میں لکھا ہے ،”میں نے ایمان لا یا ،اس لئے میں نے بولا ۔” ہم لوگوں کا بھی وہی ایمان ہے ۔پس ہم ایمان رکھتے ہیں اس لئے ہم بولتے ہیںP_ موت ہم پر اثر کرتی ہے مگر زندگی تم میں ۔l^Q ہم زندہ ہیں مگر یسوع کے لئے ہم ہمیشہ موت کے خطرہ میں گھرے رہتے ہیں اس طرح یسوع کی زندگی ہمارے فا نی جسموں میں دیکھی جا سکتی ہے ۔I]  ہم ہمیشہ اپنے جسموں میں یسوع کی موت لئے پھر تے ہیں اسی لئے یسوع کی زندگی کو ہمارے جسم میں دیکھا جا سکتا ہے ۔*\M ہم ستائے گئے لیکن ہم کو چھو ڑا نہیں گیا ہم کو نقصان پہونچا یا گیا لیکن ہم تباہ نہیں ہو ئے ۔[حا لا نکہ ہم مصیبتوں میں گھرے ہو تے ہیں مگر ہمیں شکشت نہیں ہو تی ۔ ہم حیران رہتے ہیں اور جانتے نہیں کہ کیا کر نا چا ہئے۔لیکن نا امید نہیں ہو تے ہیں ۔DZیہ خزا نہ ہمارے پاس خدا کی طرف سے ہے لیکن ہم مٹی کے چمکیلے مرتبان کی مانند ہیں جس میں یہ خزانہ بھرا ہوا ہے جو یہ بتا تا ہے کہ یہ عظیم طا قت خدا کی طرف سے آتی ہے ہماری طرف سے نہیں ۔(YIخدا نے ایک دفعہ کہا تھا ،”اندھیرے میں نور چمکے گا “ اور یہ وہی خدا ہے جس نے اپنے نور سے ہمارے دلوں کو چمکا یا یہ نور یسوع مسیح کے چہرے میں خدا کے جلال کا علم ہے ۔"X=ہم اپنے متعلق تبلیغ کو نہیں پھیلا تے بلکہ ہم یہ تبلیغ اس لئے کر تے ہیں کہ یسوع مسیح ہمارا خدا وند ہے ۔اور ہم یہ تبلیغ اس لئے کر تے ہیں کہ ہم یسوع کے خا دم ہیں ۔;Woیعنی ان بے ایمان والوں کے واسطے جن کی عقلوں کو اس جہان کے خدا نے اندھا کر دیا ہے مسیح جو خدا کی صُورت ہے اُس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی اُن پر نہ پڑے ۔تا کہ وہ دیکھ نہ سکے ۔;Voیہ خوشخبری جو ہم منادی کر تے ہیں ان کے لئے وہ شاید چھپی ہو ئی ہے بلکہ جو کھو ئے ہو ئے ہیں یہ چھپی ہے ۔ Uلیکن ہم نے پو شیدہ باتوں کو چھو ڑ دیا ہے جس سے شرمندگی ہو ہم مکاّری کی چا ل نہیں چلتے اور نہ ہی خدا کی تعلیمات کو تبدیل کر تے ہیں ۔ ہم صاف طور سے سچّا ئی کی تعلیم دیتے ہیں ۔ جس سے ہر ایک پر ظا ہر ہو تا ہے کہ ہم کس طرح کے لوگ ہیں ۔ اور انکے دلوں میں یہ بات آتی ہے کہ ہم لوگ خدا کے سامنے کیسے ہیں ۔T پس خدا نے اپنی رحمت سے ہم کو یہ خدمت عطا کی ہے ہم اسے نہیں چھو ڑ سکتے ۔=Ssلیکن ہم لوگوں کے چہرے بے نقاب ہیں آئینہ میں دیکھنے کے قا بل ہیں اور خدا کے جلال کو دیکھ سکتے ہیں اس خدا وند کے ہی جیسے تبدیل ہو تے جا رہے ہیں اور یہ تبدیلی ہمکو ہمیشہ کا عظیم سے عظیم جلال دلا تا ہے یہ جلال خدا وند کے ذریعہ ہی سے آیا ہے وہ رُوح ہے ۔tRaخدا وند رُوح ہے ۔اور جہاں خدا وند کی رُوح ہے وہاں آزادی ہے ۔Qاگر کسی شخص کا دل خدا وند کی طرف مڑ تاہے تو وہ پر دہ ہٹا دیا جا تا ہے ۔IP لیکن آج تک جب کبھی موسیٰ کی کتاب لوگوں کے لئے پڑھی جا تی ہے تو وہ پردہ سننے والوں کے دما غوں پر پڑا رہتا ہے ۔Oلیکن انکے ذہن بند تھے ۔ حتیٰ کہ آج بھی پرا نے عہد نامہ کو پڑ ھتے وقت وہی پر دہ پڑا رہتا ہے وہ پر دہ نہیں نکا لا جاتا اور وہ مسیح کے ذریعہ اٹھ جا ئیگا ۔0NY ہم موسیٰ کی طرح نہیں وہ ہمیشہ چہرہ پر نقاب ڈا لے رہتا تھا کہ بنی اسرائیل غا ئب ہو نے والے جلال کو نہ دیکھ سکیں اور موسیٰ نے چا ہا کہ اسکے ختم ہو نے کو وہ نہ دیکھ سکیں ۔fME چونکہ ہمیں یہ امید ہے اسی لئے ہم دلیری سے کہتے ہیں ۔L7 اگر وہ خدمت جو جلال والی تھی غا ئب ہو گئی ۔تب یہ خدمت جو ابدی ہے زیادہ جلال والی ہے ۔EK قدیم خدمت جلال والی تھی لیکن جب نئی خدمت کا عظیم جلال سے موازنہ کیا گیا تو قدیم خدمت اپنی جلال کھو دیگی ۔TJ! یہی میرے کہنے کا مطلب تھا ۔وہ خدمت لوگوں کے گناہ کے باعث مجرم ٹھہرا نے والی تھی تو اس میں جلال سے آیا تھا ۔ تب یقیناً وہ خدمت لوگوں کو راستباز ٹھہرا تی ہے اور اس میں زیادہ جلال ہو تا ہے ۔]I3اسلئے جو خدمت سے روح آئے اس میں زیادہ جلال ہے ۔gHGوہ خدمت جس سے موت آئے وہ حروف پتھر پر لکھے گئے ۔اور وہ خدا کے جلال سے آئے تھے ۔ موسیٰکا چہرہ جلال سے چمکدار تھا کیوں کہ بنی اسرائیل اسکے چہرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے اور بعد میں وہ جلال غا ئب ہو گیا ۔?Gwخدا نے ہم کو نئے عہد نامہ کے خا دم ہو نے کے لا ئق کیا ۔ یہ نیا عہد نا مہ کو ئی لکھی ہو ئی شریعت نہیں یہ رُوح سے آیا ہواہے ،لکھی ہو ئی شریعت موت لا تی ہے لیکن رُوح زندگی دیتی ہے ۔eFCمیرے کہنے کا یہ مطلب نہیں کہ بذات خود ہم اس قا بل ہیں اپنی طرف سے کچھ بھی کر سکتے ہیں بلکہ ہماری قابلیت خدا ہی کی طرف سے ہے ۔.EUیہ چیزیں تم کو کہتی ہیں تا کہ ہمیں مسیح کی خا طر خدا کے سامنے ایسا دعویٰ کر نے کا بھرو سہ ہے ۔vDeتم سادگی سے بتاؤ کہ تم ہی مسیح کے خط ہو جو ہمارے ذریعہ بھیجے گئے تھے ۔ یہ خط کسی روشنائی سے نہیں بلکہ زندہ خدا کی روح سے لکھے گئے ہیں ۔ یہ پتھّر کی تختیوں پر نہیں لکھے گئے بلکہ انسا نی دلوں پر لکھے گئے ہیں ۔"C=تم خود ہمارے خطوط ہو ۔ وہ خط ہما رے دلوں میں لکھا ہے جسکو ہم سب نے پڑھا اور پہچا نا ہے -GB کیا ہم اپنی باتوں کی بڑا ئی کر رہے ہیں ؟یا دُوسرے لوگوں کی طرح ہمیں کسی تعارفی خط کی ضرورت ہے یا تم سے بھی ۔MAہم خدا کے خدا وند کو کسی فائدہ کے لئے کبھی فروخت نہیں کر تے جیسا کہ کئی لوگ کر تے ہیں لیکن ہم مسیح میں خدا کے سامنے خلوص سے کہتے ہیں ۔ ان آدمیوں کی طرح کہتے ہیں جنہیں خدا نے بھیجا ہے ۔I@ جو ہلاک ہو گئے ہیں ان کے لئے ہم موت کی بو ہیں ۔ اور جو موت لا تی ہے اور جو نجات پا رہے ہیں ان کے لئے ہم زندگی کی خوشبو ہیں جو زندگی لا تی ہے ۔لیکن اس طرح کے کام کر نے میں کون لا ئق ہے ؟^?5ہماری پیشکش خدا کے لئے ایسی ہے کہ ہم ان لوگوں کے درمیان مسیح کی خوشبو کی طرح ہیں جنہیں نجات ملی ہے اور ہلاک ہو گئے ہیں ۔>yلیکن میں خدا کا شکر گزار ہوں کیوں کہ وہ ہمیشہ مسیح کے ذریعہ عظیم فتح دیتا ہے ۔ خدا اپنے علم کو خوشبو کی طرح ہر جگہ ہمارے ذریعہ پھیلا تا ہے۔X=) کیوں کہ میں اپنے بھا ئی ططس کو وہاں نہیں پا یا میرا دل بہت بے چین ہو گیا اس لئے میں لوگوں کو چھو ڑ کر مکدنیہ چلا گیا ۔<1 میں ترآوس میں مسیح کی خوشخبری پہونچا نے گیا ۔ خدا وند نے مجھے ایک سنہرا موقع دیا ۔;;o میں نے جو کیا سو کیا اس لئے کہ شیطان کا ہم پر داؤ نہ چلے جب کہ ہم اس کے منصوبوں سے اچھی طرح واقف ہیں ۔: اگر تم کسی آدمی کو معاف کر تے ہو تو میں بھی اسے معاف کروں گا اور میں نے معاف کیا ہے تو اس کو تمہارے لئے ہی معاف کیا ہے اور مسیح میرے ساتھ تھا ۔F9 اس وجہ سے میں نے تمہیں لکھا حقیقت میں میں نے تمہیں جانچنا اور آزمانا چاہا کہ تم ہر چیز کی اطا عت کر تے ہو ۔s8_میری تم سے التجا ہے کہ تم اسے بتا دو کہ اس سے محبت کر تے ہو ۔17[لیکن اب تمہیں اس کو معاف کر کے تسّلی دینا چاہئے تا کہ وہ غموں کی کثرت سے بالکل ختم نہ ہو جائے ۔6یہ سزا جو اس نے تمہارے گروہ کی اکثریت سے پا ئی ہے اس کے لئے کا فی ہے ۔5)اگر تمہا رے گروہ میں کو ئی ایک آدمی غم کا سبب بنے تو وہ مجھے ہی دینے کا سبب نہیں ۔ بلکہ کسی حد تک تم سب کے لئے ہے ۔ کچھ حد تک مبالغہ نہیں کر نا چا ہتا ہوں ۔n4Uجب میں نے پہلے تمہیں لکھا تو میں مصیبت اور دلگیری کی حا لت میں تھا ۔اور اس وقت میں آنسو بہا رہا تھا ۔ یہ میں نے تمہیں ناراض کر نے کے لئے نہیں لکھا ۔بلکہ یہ بتا نے کیلئے کہ میں تم سے کتنی محبت کر تا ہوں ۔F3میں نے اطلاع دینے کے لئے تمہیں یہ خط لکھا کہ جب میں تمہارے پاس آؤں تو مجھے ان سے دکھ نہیں ملے گا جن سے مجھے خوشی کا توقع ہے۔ مجھے یقین ہے میرے خوش ہو نے کی وجہ سے تم بھی خوش ہو گے ۔I2 اگر میں نے تمہیں غمگین کر دیا تو مجھے کون خوش کریگا ؟صرف تم جو میری وجہ سے رنجیدہ تھے ۔مجھے خوش کر سکتے ہو ۔21 _اسی لئے میں نے طے کیا کہ میری تم سے دوسری ملا قات تمہارے لئے ایک بار پھر رنجیدگی کا باعث نہ ہو ۔g0 Iمیرا مطلب تمہارے ایمان کی جانچ کر نا نہیں تھا ۔تم اپنے ایمان میں مضبوط ہو لیکن تمہاری خوشیوں کے لئے ہم تمہارے کار گزار ہیں ۔c/ Aمیں گواہی کے طور پر خدا سے درخواست کر تا ہوں کہ اگر جو کچھ میں کہتا ہوں وہ سّچ نہ ہو تو مجھے سزا دے میرا واپس کرنتھس نہ جانے کا سبب یہ تھا کہ میں تمہیں کو ئی سزا یا نقصان نہیں پہونچا نا چاہتا تھا ۔ . ;وہ جو اپنی مہر لگا کر دنیا کو یہ ظا ہر کیا کہ ہم اسکے ہیں اور اس نے اپنی روح کو ہمارے دلوں میں بطورضمانت ڈال دی ہے کہ وہ سب کچھ ہمیں دیگا جو اس نے وعدہ کیا ہے ۔3- aاور وہ خدا ہی ہے جو تم کو اور ہم کو مسیح میں مضبوط کر تاہے ۔ خدا نے ہمیں اپنی خاص بر کتیں دی ہیں ۔d, Cخدا کے تمام وعدے جو مسیح میں ہیں وہ “ ہاں” ہیں اور اسی لئے ہم “امین” کہتے ہیں تا کہ مسیح کے ذریعہ سے خدا کا جلال ظا ہر ہو ۔(+ Kخدا کا بیٹا ،یسوع مسیح جس کے بارے میں سلوانس،تِیمُتھِیس اور میں نے جو منادی دی وہ ایک ہی وقت میں “ہاں “یا “نہیں “ نہیں تھی ۔ لیکن اس کے پاس یہ ہمیشہ “ہاں “ہے۔{* qخدا بھروسہ مند ہے وہ میری گواہی دیگا ۔ تب تم کو یقین کر نا چاہئے کہ جو کچھ ہم کہیں وہ کبھی بھی “ہاں”اور ایک ہی وقت میں “نہیں” نہیں ہے ۔b) ?کیا تم سوچتے ہو کہ میں نے وہ منصوبے بغیر سنجید گی سے سوچے سمجھے ہی بنائے تھے ؟کیا میں نے وہ منصوبہ جیسا دنیا کرتی ہے اسی طرح بنایا ؟تا کہ میں کہوں”ہاں ہاں”اور پھر جلد ہی اسی وقت “نہیں نہیں “ ۔|( sمیں نے سوچا کہ مکدنیہ جاتے ہو ئے تم سے ملوں اور پھر دوبارہ مکدنیہ سے و اپس آتے ہو ئے میں نے چا ہا کہ اپنے یہوداہ کے سفر میں تم سے مدد لوں ۔y' mمیں ان سب باتوں کے بارے میں بہت ہی پُر یقین تھا اسی لئے میں پہلے تم لوگوں سے ملنے کا منصوبہ بنایا تا کہ تم پر دو بارہ خیر و برکت ہو سکے ۔8& kجیسا کہ ہمارے بارے میں کچھ چیزوں کو تم سمجھتے ہو ۔اور مجھے امید ہے کہ تم ہم پر فخر کر سکو گے جس طرح ہم تم پر فخر محسوس کر تے ہیں اس دن پر جب ہماراخدا وند یسوع مسیح آئیں گے ۔L%  ہم تم کو ان چیزوں کے لئے لکھتے ہیں جو تم پڑھ اور سمجھ سکتے ہو ۔مجھے امید ہے کہ تم ہم کو پو ری طرح سمجھ سکتے ہو ۔~$ w ہمیں اس کا فخر ہے کہ ہم یہ بات صاف دل سے کہہ سکتے ہیں ۔کہ سب کچھ ہم نے اس دنیا میں کیا ہے خلوص اور سچّائی سے جو خدا کی طرف سے آتی ہے ۔ وہ سب چیزوں میں جو تمہارے درمیان کام کیا ہے یہ اور بھی زیادہ سچ ہے۔ ہم نے یہ سب کچھ اپنی دنیاوی حکمت سے نہیں کیا بلکہ خدا کا فضل جو ہم پر تھا اس سے کیا ۔# 1 اور تم اپنی دعاؤں کے ذریعہ ہماری مدد کر سکتے ہو تا کہ کئی دوسرے لوگ ہمارے واسطے خدا کا شکر ادا کریں انکی کئی دعاؤں سے حقیقت میں خدا نے ہمیں خوش نصیب بنایا]" 5 خدا نے ہمیں بڑی خطر ناک موت سے بچا یا ہے دو بارہ اس کے ذریعہ ہم بچیں گے ۔ ہماری امید خدا پر ہے اور وہ ہمیں بچا تا رہے گا ۔9! m ہم اپنے دلوں میں یہ محسوس کر بیٹھے تھے کہ یقیناً ہم مر جائیں گے ۔ ایسا اس لئے ہوا کہ شاید ہمارا اپنا بھروسہ ختم ہو جائے ۔اور صرف خدا پر ہی بھروسہ ہو جو مردوں کو جِلا تا ہے۔H   بھا ئیو اور بہنو! میں تمہیں بتا نا چاہتا ہوں کہ ہم لوگ اشیاء میں بھی دکھ و مصیبت میں مبتلا تھے ۔اور وہ بوجھ ہماری برداشت کے باہر ہو چکا تھا ۔ اور ہمیں ہماری موت کا یقین ہو چکا تھا ۔m Uہماری امید تمہارے لئے مضبوطی کو ثا بت کر تی ہے جیسے ہمیں معلوم ہے کہ تم ہمارے دکھ میں شریک ہو اسی طرح ہمارے سکھ میں بھی ساتھ ہو ۔w iاگر ہم کسی پریشا نی میں ہو تے ہیں تو وہ تکلیف تمہاری ہی تسلی اور نجات کے لئے ہے اگر ہم تشفّی میں ہیں تب وہ تمہارے لئے بھی تشفّی ہے اور یہ تمہیں صبر کے ساتھ ان پریشانیوں کو سہنے میں مدد کرتی ہے جس میں ہم ہیں ۔ +ہم مسیح کی کئی مشکلات میں ساتھ ہیں اسی طرح اس کے ذریعہ ہی ِزیادہ تسکین ہو تی ہے ۔e Eجب ہم پریشا نی میں ہو تے ہیں تو وہ ہمیں تشفّی دیتا ہے تا کہ ہم بھی دوسروں کو تشفّی دے سکیں جب وہ کسی قسم کی پریشا نی کا سامنا کر تے ہیں ۔جس طرح خدا نے ہمیں تشفی دی ہے ۔ویسی ہی تشفی ہم انکو دیتے ہیں ۔K اس خدا کی تعریف ہو تی رہے جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے وہ رحمتوں کا باپ اور ہر طرح کی تشفّی کا خدا ہے ۔ 5ہمارے باپ خدا اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تم پر فضل اور اطمینان حا صل ہو تا رہے ۔n Yپولس کی طرف سے جو خدا کی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہے سلام۔ اور ہمارے بھا ئی تیِمُتھُیس کی طرف سے بھی خدا کی اس کلیسا کو سلام جو کرنتھیس میں ہے ۔ اور اُخیہ کے اُ ن سب مقدس لو گوں کے نام جو وہاں رہتے ہیں ۔V%یسوع مسیح میں میری محبت تم سب کے ساتھ رہے ۔T!خدا وند یسوع کا فضل و کرم تم پر ہو تا رہے ۔|qاگر کو ئی خدا وند سے محبت نہیں رکھتا وہ ملعون ہے ۔ اے خدا وند آؤ !V%میں پو لس خود اپنے ہاتھ سے سلام لکھتا ہوں ۔:mتمام بھا ئیوں اور بہنوں کی جانب سے تمہیں سلامت مقدس بوسہ کے ساتھ تم آپس میں ایک دوسرے کو سلام کرو ۔{oایشیاء کی کلیسائیں تم کو سلام کہتی ہیں ۔ اور اکولہ اور پرسکہ اور اس کلیسا سمیت جو انکے گھر میں جمع ہیں تم کو خدا وند میں سلام کہتی ہیں ۔(Iانہوں نہ صرف تمہاری بلکہ میری روح کو بھی تا زہ کر دیا ۔اسی لئے ایسے لوگوں کا احترام کرو ۔H میں ستفناس ، فرتُونانس اور اخیکُس کے آنے سے خوش ہوں ۔ کیوں کہ جو کچھ تم سے رہ گیا تھا انہوں نے پو را کردیا ۔nUمیں التماس کر تا ہوں بھائیو اور بہنو! تم لوگ بھی اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے اور ہران کے ساتھ خدمت کر نے والے ہر ایک کے تم تابع رہو ۔Oتم جانتے ہو کہ ستفناس کا خاندان اخیہ کا پہلا پھل ہیں اور وہ خدا کے لوگوں کی خدمت کے لئے خود کو وقف کر دیئے ہیں ۔8kتم جو کچھ کرو محبت سے کرو ۔  ہو شیار رہو، اپنے ایمان پر سختی سے قا ئم رہو ۔ حوصلہ مند رہو ،اور مضبوط رہو ۔D  اب ہمارے بھا ئی اپلُوس کی بات یہ ہے کہ میں نے اسے دوسرے بھا ئیوں کے ساتھ تمہارے پاس جا نے پر زیادہ زور دیا ۔ مگر اس وقت جا نے پر وہ مطلق راضی نہ ہوا ۔ لیکن خدا کی یہ مرضی بالکل نہیں تھی کہ وہ ابھی تمہارے پاس آتا ۔ پس موقع ملتے ہیں وہ تمہارے پاس آئے گا۔v e پس کو ئی اسے حقیر نہ جا نے۔ اسکو میرے پاس سلامتی سے روانہ کرنا تا کہ وہ میرے پاس آجائے کیوں کہ میں منتظر ہوں کہ وہ بھا ئیوں سمیت آئے ۔ oZ~w}a|A{z:ywvUtswpojnzmkkjihdgfge|dba`_^k]\[ZY~XuW5VzUTRQQ1OvNLK1JoHtG0FExDWC(Al@Z?m> [This verse may not be a part of this translation]By [This verse may not be a part of this translation]ax; میں مسیح میں ایک شخص کو جانتا ہوں جس کو چود ہ برس پہلے تیسرے آسمان پر اٹھا لیا گیا میں یقین سے نہیں جانتا کہ اس کو جسم کے ساتھ اٹھا یا گیا تھا یا بغیر جسم کے اٹھایا گیا تھا یہ تو خدا ہی جانتا ہے۔ w  اب تومجھے فخر کرنا ہی چاہئے اگر چہ اس سے مجھے کچھ حا صل نہیں لیکن میں تو خدا وند کی رویا اور مکاشفہ کے با رے میں کہتا ہوں اور فخر کرتا ہی رہوں گا۔Dv !لیکن چند دوستوں نے مجھے ٹوکرے میں رکھ کر شہر کی دیوار سے نیچے اتارا اس طرح میں حاکم کے ہا تھوں سے بچ گیا۔_u7 جب میں دمشق میں تھا تو بادشاہ ارتاس کا حاکم مجھے گرفتار کرنا چاہتا تھا اور اس نے شہر میں ہر طرف سپا ہیوں کو مقرر کر دیا۔>tu خدا اور یسوع مسیح کا باپ جانتا ہے کہ میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں جس کی ہمیشہ ابدی طور پر تعریف ہو تی ہے۔@sy اگر مجھے بڑا ئی کی باتیں کرنی ہی ہیں تو میں ان باتوں کے لئے بڑا ئی کروں گا جو مجھے کمزور ظاہر کرتی ہیں۔Fr میں ہر وقت دوسروں کی کمزوری سے خود بھی کمزور محسوس کیا میں نے ہر دفعہ اس وقت اندرونی طور پر اپنے آپ کو پریشان محسوس کیا جب میں نے دیکھا کہ کو ئی نہ کو ئی گناہ میں مبتلا ہو رہا ہے۔gqG اور بھی دوسرے کئی مسائل تھے جس میں سے ایک یہ کہ میں تمام کلیسا ؤں کی دیکھ بھا ل میں تھا۔ میں ان کے تعلق سے ہر روز فکر مند رہا۔$pA میں نے سخت اور تھکا دینے وا لی محنت کی اور کئی مرتبہ تو نیند بھی نہ کی کئی بار میں بھو کا پیاسا رہا کئی بار تو میں بغیر غذا کے رہا سردیوں میں بغیر کپڑوں کے رہا۔Fo میں نے کئی بار سفر کیا مجھے دریاؤں کے خطرے ، چورو ں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے اپنے لوگوں سے مخالفت اور غیر یہودیوں سے سامنا کر نا پڑا۔ مجھے شہر کے ، بیابان کے خطروں اور سمندر کے خطروں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں جھو ٹے بھا ئیوں کے خطروں میں گھر گیا۔,nQ مجھے تین بار لاٹھیوں سے مارا گیا ہے ایک بار تو مجھ پر پتھراؤ کیا گیا ۔تین بار میرا جہا ز ٹکرا کر ٹوٹ گیا اور ان میں سے ایک وقت تو میں ایک رات ایک دن سمندر میں کا ٹا۔mmS پانچ مرتبہ یہودیوں نے مجھے انتا لیس بار کو ڑے مارے ہیں۔:lm کیا وہ لوگ مسیح کی خدمت کر تے ہیں؟ میں بھی زیادہ خدمت کر تا ہوں پا گل ہوں جو اس طرح کہتا ہوں میں نے ان لوگوں کی نسبت زیادہ محنت سے کام کیا ہے اور اکثر میں قید میں رہا کئی دفعہ مجھے ما را پیٹا گیا اور نقصان پہنچا یا گیا میں موت کے قریب ہو گیا تھا۔bk= کیا وہ لوگ عبرا نی ہیں؟” میں بھی ہوں! کیا وہ لوگ اسرائیلی ہیں، میں بھی ہوں کیا وہ لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہیں ؟ میں بھی ہوں!]j3 یہ کہتے ہو ئے میں خود شرم محسوس کرتا ہوں لیکن ان چیزوں کے کرنے میں ہم بہت “ کمزور “ تھے۔ لیکن اگر کو ئی دلیری سے شیخی کی بات کرے تو پھر میں بھی دلیری سے فخر کروں گا اگر چہ یہ کہنا بے وقوفی ہے۔Fi میں جانتا ہوں کہ تم میں صبر کرنے کا مادہ ہے حتیٰ کہ جب کبھی کو ئی تم پر زبردستی کر کے کسی چیز کے کر نے کے لئے کہتا ہے ۔ اور کو ئی تمہیں فریب دیتا ہے۔ یا پھر کو ئی اپنے آپ کو تم سے بہتر سمجھتا ہے یا تمہا رے منہ پر تھپڑ ما رتا ہے پھر بھی تم بر داشت کرتے ہو۔hy تم عقلمند ہو اس لئے خوشی کے ساتھ بے وقوفوں کے ساتھ صبر سے رہتے ہو ۔g5 دنیا میں کئی لوگ اپنی زندگیوں کے متعلق سے فخر کرتے ہیں اسی طرح میں بھی فخر کروں گا۔f میں جو بڑا ئی کرتا ہوں اس لئے کہ مجھے اپنے آپ پر یقین ہے ۔لیکن میں اس طرح نہیں کہہ رہا ہوں جیسے خداوند تم سے کہے میرا فخر سوا ئے بے وقوفی کے کچھ نہیں ۔Ge میں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی بھی یہ نہ سوچے کہ میں احمق ہوں اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں بے وقوف ہوں تو تمہیں چاہئے کہ مجھے بے وقوف سمجھ کر ہی قبول کرو تا کہ میں بھی کچھ تو فخر کرلوں۔d) اسی لئے ہمیں تعجب نہیں ہوگا اگر شیطان کے خادم اپنے آپ کو سچّے خادم ظاہر کریں تو کو ئی حیرت کی بات نہیں۔ لیکن آخر میں ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ملے گی۔Rc اس سے ہمیں کو ئی حیرت نہیں کیوں کہ شیطان بھی اپنے آپ کو اس طرح بدلتا ہے جس سے لوگ یہ سمجھیں کہ وہ نور کا فرشتہ ہے۔ b  ایسے لوگ سچے رسول نہیں ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو ایسے بدل لیتے ہیں اور ڈھونگ رچا تے ہیں کہ عام لوگ یہ سمجھیں کہ وہ مسیح کے رسول ہیں۔[This verse may not be a part of this translation]3T_ لیکن اگر کو ئی شخص فخر کر تا ہے تو چاہئے کہ وہ خداوند پر فخر کرے “ جو شخص خود کی نیک نامی جتائے وہ مقبول نہیں حقیقت میں آدمی تو وہ ہے جسے خداوند اچھا سمجھے وہی مقبول ہےS- ہم خدا کے کلام کی خوشخبری تمہارے شہر کے علا وہ دوسری جگہوں پر سنانا چاہتے ہیں ہم جو کام دوسروں کے ذریعہ دوسرے علا قوں میں ہو چکا ہے اس پر فخر نہیں کر تے ۔R1 اور ہم دوسروں کی محبت پر فخر نہیں کر تے ہمیں امید ہے کہ تم اپنے اپنے ایمان میں مضبوطی سے قائم رہو گے ۔ جو بڑھتی جائے گی جس سے ہمارا کام تم میں زیادہ ہو گا ۔TQ! ہم اپنے آپ پر بہت زیادہ فخر نہیں کر رہے ہیں ۔ ہم اتنا زیادہ فخر نہیں کرتے اگر ہم تمہارے پاس نہ آئے ہو تے لیکن ہم تمہارے پاس آئے ہیں ہم تو تمہارے پاس مسیح کے کلام کی خوشخبری لیکر آئے ہیں ۔1P[ جو بھی ہو ہم اپنے حدود سے بڑھ چڑھ کرفخر نہیں کریں گے ،بلکہ خدا نے ہمارے حدود کو مقرّر کیا ہے ہم اُن ہی میں فخر کرتے ہیں ۔ اس علا قے کا کام کرنتھیوں کی حدوں تک رہتی ہے ۔nOU ہماری ایسی جرأت نہیں کہ اپنا شمار اسی گروہ کے ان لوگوں میں کریں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت اہم ہیں ۔ ہم اپنا موازنہ ان سے نہیں کر تے وہ لوگ تو خود اپنی ہی اہمیت اور نیک نامی جتا تے ہیں اور اپنے آپ کا وزن کر کے خود ہی موازنہ کر تے ہیں اس سے ظا ہر ہو تا ہے کہ وہ کچھ نہیں جانتے ۔=Ns ایسے لوگوں کو معلوم ہو نا چاہئے کہ ہم تمہارے ساتھ وہاں نہیں ہیں اسی لئے ہم یہ باتیں خطوط میں لکھتے ہیں لیکن اگر ہم وہاں ہو نگے ہم وہی اختیار بتائیں گے جو ہمارے خطوط میں ہے ۔bM= کچھ لوگ کہتے ہیں کہ “پو لس کے خطوط بڑے موثر اور زبر دست ہیں لیکن جب وہ ہم میں ہے تو وہ کمزور ہے اور اسکی تقریر بیکا رہے ۔”L' میں یہ نہیں چاہتا کہ تم میرے خطوں سے یہ نہ سمجھو کہ میں تمہیں ڈرا نا چاہتا ہوں ۔@Ky یہ سچ ہے کہ ہم آزادا نہ فخریہ طور پر اس حق کے بارے میں کہتے ہیں جو خدا وند نے ہمیں دیا ہے ۔ یہ اختیار اس نے ہم کو اس لئے دیا ہے کہ تم میں مضبوطی قائم ہو قوّت پیدا ہو نہ کہ تمہیں نقصان پہونچے تو اس لئے جو ہم فخریہ کہتے ہیں کہ اس پر ہم شرمندہ نہیں ہیں ۔0JY تم کو چاہئے کہ جو دائرے تمہارے سامنے ہوں اسے دریافت کریں اگر کسی شخص کو یقین ہے کہ اسکا تعلق مسیح سے ہے تب اسکو معلوم ہو نا چاہئے کہ ہم بھی ویسے ہی ہیں جیسے کہ وہ ہے ۔II  ہم ہر کسی کی نا فر ما نی کی سزا دینے کو تیار ہیں لیکن پہلے پہل تو ہم تمہیں اطا عت گزار مکمل بنانا چاہتے ہیں ۔#H? اور ہم ہر اس غرور کو ڈھا دیتے ہیں جو خدا کے علم کے خلاف اپنا مکروہ سر اٹھا ئے ہو ئے ہیں اور ہم ایسے خیالات کو قا بو میں کر کے مسیح کی اطا عت کے قا بل بنا تے ہیں ۔%GC ہتھیار جو ہم لڑا ئی کے لئے استعمال کرتے ہیں دنیاوی لڑا ئی کے ہتھیاروں سے بالکل مختلف ہیں ہمارے ہتھیار تو خدا کی دی ہو ئی قوّت ہے اور اسی ہتھیاروں سے ہم دشمنوں کی مضبوط جگہوں کو تباہ کر تے ہیں ۔ ہم لوگوں کی تکرار کو ختم کر دیتے ہیں ۔ F9 ہم دنیا میں رہتے ہیں لیکن دُنیا کی طرح ہم جسمانی لڑا ئی نہیں لڑتے ۔جو لڑی جا چکی ہے ۔E کُچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دنیا کے طریقے سے رہتے ہیں میرا خیال ہے کہ جب میں آؤں تو اُن لوگوں کے ساتھ سخت روّیہ اختیار کروں اور میری درخواست یہ ہے کہ جب میں وہاں آؤں تو مجھے سختی کے رویّہ کو اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔^D 7 میں پولُس ہوں اور تم سے مسیح کی نرمی اور اسکے صبر میں التجا کر تا ہوں کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ جب میں تمہارے ساتھ ہو تا ہوں تو بہت نرم رہتا ہوں اور بعد میں جب تم سے دور رہتا ہو ں تو دلیر ہو تا ہوں ۔iCK ہمیں اسکی بخششوں کے لئے ہمیشہ خدا کے شکر گزار رہنا ہوگا جسکا سمجھا نا بہت عجیب وغریب ہے جسے لفظوں میں اظہار نہیں کیا جاسکتا۔B اور وہ لوگ تمہارے لئے دُعا کر تے ہو ئے تمہارے ساتھ ہو نے کی خواہش کریں گے وہ اسی لئے چاہتے ہیں کہ انہیں معلوم ہے کیوں کہ خدا کا فضل عظیم تم پر ہو ں۔8Ai یہ خدمت جو تم کر تے ہو تمہارے ایمان کا ثبوت ہے ۔ لوگ اسی کی وجہ سے خدا کی تعریف کر تے ہیں کیوں کہ تم مسیح کی خوشخبری کا اقرار کر کے اُس پر تابعداری سے عمل کرتے ہیں۔انکی اور سب لوگوں کی تم سخاوت سے عطیہ دینے کی وجہ سے لوگ خدا کی تعریف کر تے ہیں ۔+@O یہ تمہاری خدمت جو تم کرتے ہو خدا کے لوگوں کی ضرورت کی خا لص تکمیل کے لئے نہیں ۔ لیکن یہ تمہاری خدمات کا عوض اسکے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگ خدا کا شکر ادا کر تے ہیں ۔?3 اور خدا تمہیں ہر طرح سے دولتمند بنا تا ہے تا کہ تم ہر وقت سخاوت کر سکو اور ہمارے ذریعہ جو ہمارا دین ہو گا وہ ان لوگوں کے لئے خدا سے شکر گزاری کا باعث ہو گی ۔o>W خدا چند کو بیج مہیا کر تا ہے جو وہ زمین میں بوتا ہے اور وہی غذا کے لئے روٹی دیتا ہے خدا تمہیں روحانی بیج مُہیا کرتا ہے تا کہ اسے بو کر اسے تم بڑھا سکو اور تمہاری نیکیوں کے بدلے میں بڑی اچھی فصل دیتا ہے ۔B= [This verse may not be a part of this translation]@<y اور خدا بھی اپنی بر کتیں تم پر تمہا ری ضرورت سے زیادہ ہی نازل کرے گا۔ اور ہمیشہ تمہا رے پاس ہر چیز کی فرا وانی ہو گی۔ اور تم سب طرح کے نیک کام میں زیادہ سے زیادہ خرچ کر سکو گے ۔w;g ہر شخص کو عطیہ دینا چاہئے جیسا کہ اس نے اپنے دل میں دینے کے لئے طئے کیا ہے ۔ وہ اگر کسی کو دینے میں تا مل ہو یا وہ رنج محسوس کرے تو وہ نہ دے ۔ اور اگر کو ئی یہ سمجھ رہا ہے کہ زبر دستی دینا پڑ رہا ہے تو ایسے شخص کو بھی چاہئے کہ نہ دے۔ پر خدا ان ہی لوگوں سے محبت کرتا ہے جو خوشی سے دیں۔>:u یاد رکھو جو شخص کم بوتا ہے وہ اپنی فصل سے کم پاتا ہے اور جو زیادہ بوتا ہے تو وہ زیادہ فصل بھی کا ٹے گا۔~9u اس لئے میں نے سوچا کہ میرے پہنچنے سے پہلے ان بھا ئیوں کو تمہارے پاس روانہ کروں تاکہ یہ لوگ تمہارے اس عطیہ کو پہلے سے تیار کر رکھیں جو تم نے وعدہ کیا ہے اور وہ رضا کا را نہ عطیہ کے طور پر ہی رہے نہ کہ زبردستی سے ۔Y8+ اگر مکدنیہ سے کو ئی بھی میرے ساتھ آتے ہیں اور وہ دیکھتے ہیں کہ تم لوگ تیار نہیں ہو تو ہمیں بڑی شرمندگی ہو گی کیوں کہ ہم نے تمہارے تعلق سے بڑا ہی یقین دلایا ہے ۔ اور تمہیں بھی شرمندگی ہو گی ۔b7= لیکن میں بھا ئیوں کو تمہارے پاس بھیج رہاہوں میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے متعلق ان کے سامنے جو فخریہ کہا ہے وہ بے بنیاد نہ ثا بت ہو جائے ۔ میں چاہتا ہوں کہ تم تیار رہو جیسا کہ میں نے انہیں کہا ہے ۔76g میں جانتا ہوں کہ تم مدد کر نا چا ہتے ہو اور میں اسی کام کے لئے مکدنیہ کے لوگوں میں فخر کرتا ہوں میں ان سے کہہ چکا ہوں کہ اخیہ کے لوگ گزشتہ سال سے ہی مدد دینے کے لئے تیار تھے اور تمہاری اس طرح مدد دینے کے واقعے سے وہ لوگ بھی مدد کے لئے تیار ہیں ۔ 5  میں دراصل ان خدا کے لوگوں کی مدد کے بارے میں لکھنے کی ضرورت نہیں سمجھتا ۔s4_اس لئے تم انہیں ثابت کرو کہ حقیقت میں تمہیں محبت ہے انہیں ثابت کرو کہ ہم کو تم پر فخر کیوں ہے تب ہی تمام کلیسائیں یہ دیکھ سکتی ہیں ۔K3جہاں تک ططس کا تعلق ہے وہ میرا دوست ہے ۔ اور تمہاری مدد کر نے کے لئے وہ میرے ساتھ کام کر تا ہے اور جہاں تم دوسرے بھا ئیوں کا تعلق ہے انہیں کلیساؤں نے بھیجا ہے اور وہ مسیح کا جلال ہے ۔2-اور انکے ساتھ ہم اپنے بھا ئی کو بھیج رہے ہیں جو ہمیشہ مدد کے لئے تیار رہتا ہے ۔ جس کو ہم نے بہت سی باتوں میں بار بار آزمایا ہے اور اس کو سر گرم پا یا ہے ۔ اس کو تم پر زیا دہ یقین ہے اسی لئے وہ مدد کر نے کے لئے اور زیادہ سر گرم ہے ۔R1ہماری کو شش ہے کہ صحیح اور نیک عمل کریں ہم وہی عمل کر نا چا ہتے ہیں جسے خدا وند قبول کرے اور جسے لوگ صحیح سمجھیں ۔70gہم کو اس بڑی دو لت کا انتظا م کر نے میں بہت ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے تا کہ کو ئی ہمیں ملا مت نہ کرے ۔<{;U9[8n75=42 1r.-1,F+b*")5(/&%%"#h"@!p2  | | .  CR&T-^jphY&خدا نے ا یسا اس لئے کیا تا کہ وہ ان لوگوں کی آزادی کو خرید نا چاہتا تھا جو شریعت کے تحت تھے ۔ خدا کا مقصد تھا کہ ہم اسکے بچّے بنیں ۔Kg&لیکن جب صحیح وقت آیا تو خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا۔ خدا کا بیٹا عورت سے پیدا ہوا اور شریعت کے ما تحت پیدا ہوا۔[This verse may not be a part of this translation]B`&[This verse may not be a part of this translation]d_A&مگر جب ایمان آچکا تو ہم سر پرست کے ماتحت نہیں رہے ۔L^&اس لئے شریعت کی حیثیت مسیح تک لے جانے کے لئے ہماری سر پرست بنی تا کہ ہم ایمان کے سبب سے خدا کے راستباز ٹھہرے ۔]'&ایمان سے پہلے ہم سب شریعت کے پنجہ میں جکڑے قیدی کی طرح تھے اور ہمیں آزادی کی راہ نہیں تھی جب تک کہ خدا نے ہمیں ایمان کا راستہ نہ بتا یا جو آنے والا تھا ۔J\ &لیکن یہ سچ نہیں کیوں کہ صحیفے بتا تا ہے کہ سب لوگ گناہ کے زیر اثر ہیں اسی لئے وعدہ ایمان کے ذریعہ ہی کیا جا سکا اور وعدہ انہیں لوگوں سے کیا جائیگا جو یسوع مسیح میں ایمان رکھتے ہیں ۔|[q&کیا اس کا مطلب ہے کہ شریعت خدا کے وعدوں کے خلاف ہے ؟ نہیں !اگر کو ئی شریعت ہو تی جو زندگی دے سکے تو پھر راستبازی شریعت کی وجہ سے ہی ہو تی ۔Z-&درمیانی آدمی کی ضرورت نہیں کیوں کہ درمیانی ایک کا نہیں ہو تا اور خدا صرف ایک ہے ۔lYQ&تو پھر شریعت کس لئے ہے ؟ شریعت اس لئے دی گئی کہ لوگ جو برائی کر تے ہیں اس کو بتائے گی کہ لوگوں کی غلطیاں معلوم ہوں جو تک ابرا ہیم کی مخصوص نسل نہ آجائے خدا کا وعدہ اسکی نسل یعنی مسیح کے متعلق ہے شریعت فرشتوں کے ذریعہ دی گئی اور فرشتوں نے موسیٰ کے ذریعہ لوگوں تک پہونچا یا ۔:Xm&کیا شریعت کی تکمیل سے وہ چیزیں جس کا خدا نے وعدہ کیا ہے شریعت دے سکتی ہے ؟”نہیں “اگر وہ چیزیں جس کا خدا نے وعدہ کیا شریعت سے مل جائیں تو پھر خدا کا وعدہ نہیں جس سے ہمیں وہ چیزیں حاصل ہوں ۔ لیکن خدا نے ابراہیم کو مفت نعمت وعدہ ہی کے ذریعہ بخشی ۔xWi&اور میرے کہنے کگا یہ مطلب ہے کہ وہ عہد نامہ جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا اسی کی سرکاری حیثیت بہت پہلے یعنی شریعت سے پہلے ہو چکی تھی ۔ شریعت اس کے ۴۳۰ سال کے بعد ہو ئی اس لئے شریعت عہد نامہ میں نہ دخل انداز ہو تی ہے اور نہ ہی خدا کے ابراہیم سے کئے ہو ئے وعدے میں تبدیلی لا سکتی ہے ۔jVM&خدا نے ابراہیم سے اور انکی نسل سے وعدہ کیا ۔ خدا کے کہنے کا مطلب “ابراہیم اور انکی نسل سے “یہ نہ تھا کہ کہ کئی لوگ بلکہ خدا نے یہ کہا ،”اور تمہاری نسل “اسکے معنیٰ صرف ایک آدمی اور وہ آدمی مسیح ہے ۔_U7&بھا ئیو اور بہنو مجھے ایک مثال پیش کر نے دو : یہ سمجھو کہ ایک شخص دوسرے شخص سے ایک معا ہدہ کر تا ہے اور جب اس معاہدے کی حیثیت سرکا ری ہو جا تی ہے تب کو ئی بھی اس معاہدے کو نہ روک سکتا ہے اور نہ اس میں کچھ اضا فہ کر سکتا ہے اور نہ ہی کو ئی شخص اس کو نظر انداز کر سکتا ہے ۔_T7&اور مسیح نے ایسا کیا تا کہ سب لوگوں کو خدا کی خوشنودی حاصل ہو خدا نے اس خوشنودی کا ابرا ہیم سے وعدہ کیا اور ہمیں یہ خوشنودی یسوع مسیح کے ذریعہ ہی ملتی ہے ۔ کیوں کہ مسیح مر گئے اور اس طرح ہمیں مقدس روح مل سکی جسکا خدا نے وعدہ کیا اور وہ وعدہ ایمان لا نے سے پو را ہوا ۔ S& شریعت سے ہم پر لعنت ہے لیکن اس لعنت سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے مسیح وہ لعنت لے لیتا ہے مسیح اپنے آپکو ہمارے لئے وہ لعنت مول لیتا ہے ۔ یہ صحیفوں میں لکھاہے ،” جب ایک آدمی کا جسم درخت پر لٹکا ہو تا ہے تو وہ لعنت میں ہے ۔ “(RI& شریعت کا ایمان سے واسطہ نہیں اس کا راستہ مختلف ہے۔ شریعت کہتی ہے کہ “جو شخص زندگی چاہتا ہے اور اس پر عمل کر نا چاہتا ہے اسکو وہی کر نا چاہئے جو شریعت کہتی ہے ۔ “LQ& اس لئے یہ بات صاف ہے کہ صرف شریعت کے ذریعہ ہی کو ئی بھی شخص خدا کے پاس راستباز نہیں ہو تا جیسا کہ صحیفوں میں لکھا ہے ،”جو شخص خدا پر ایمان لا تا ہے وہی راستباز ہے اور ہمیشہ رہیگا ۔ “iPK& لیکن وہ لوگ جو شریعت کے قانون پر ہی پا بند ہو کر اپنے آپکو راستباز کہلا تے ہیں وہ ملعون ہیں کہوں کہ صحیفہ کہتا ہے،”ہر کو ئی ملعون ہو گا جو شریعت کے فرماں بردار نہیں ہو تے اور ان پر عمل نہیں کر تے ۔”\O1& ابراہیم کو خوشنودی حا صل ہو ئی کیونکہ وہ اس بات پر ایمان لا یا کہ وہ خوشنودی حا صل کر چکا ہے۔ اور آج بھی ایسا ہی ہے کہ جو لوگ ایمان لا ئے انہیں اس طرح خوشنودی ملے گی جس طرح ابراہیم کو ملی تھی۔QN&صحیفوں میں جو کچھ آئندہ ہو گا اس کے متعلق کہا گیا ہے ۔ ان میں کہا گیا ہے کہ خدا غیر قوموں کو صرف ان کے ایمان کی وجہ سے راستباز ٹھہرا ئے گا یہ خوش خبری ابراہیم کو پہلے ہی دی گئی ہے جیسا کہ صحیفہ میں ہے ،” خدا ابراہیم کے ذریعے زمین کے لوگوں کو خوشنودی دیگا۔ “M'&تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہا ابراہیم کے سچے لڑ کے وہی لوگ ہیں جو ایمان وا لے ہیں۔$LA&صحیفہ بھی یہی سب کچھ ابرا ہیم کے بارے میں کہتا ہے۔”ابرا ہیم نے خدا پر ایمان لا یا اور اس کے معا وضہ میں خدا نے اسے قبول کیا اور وہ خدا کے نزدیک راستباز ہوا ۔ “6Ke&کیا خدا تمہیں روح اس لئے دی ہے کہ تم شریعت پر عمل کرتے ہو؟ یا پھر خدا تم لوگوں کو معجزے اس لئے دکھا تا ہے کہ تم احکام شریعت پر عمل کر تے ہو! نہیں خدا نے تمہیں اس کی روح اس لئے دی ہے اور معجزے اس لئے دکھا تا ہے کہ تم خوش خبری سن کر ایمان لا ئے ہو۔NJ&تم نے بہت سی چیزوں کا تجر بہ اٹھایا۔ کیا وہ تمہا رے سب تجربات ضا ئع ہو گئے! میں سمجھتا ہو ں وہ ضا ئع نہیں ہو ئے ۔xIi&تم نے روح سے اپنی زندگی مسیح میں شروع کی اور اب کیا تم اپنی طا قتوں کے بل بو تے پر اس سلسلے کو قائم رکھ سکتے ہو؟ کیا تم اتنے بے وقوف ہو؟;Ho&تم مجھ سے یہ کہو کہ تم نے کس طرح مقدس روح کو پایا؟ کیا تم نے روح کو شریعت کے قانون پر عمل کر کے پایا؟نہیں ! بلکہ تم نے روح کو خدا کی خوش خبری سن کر اور اس پر ایمان لا کر پایا ۔G &اور گلتیو کے بے وقوف لوگو ! یسوع مسیح کو صاف طور پر تمہا ری نظروں کے سامنے مصلوب کیا گیا ۔ لیکن تم لوگ نا دا نی سے کچھ لوگوں کے جال میں آ گئے ۔iFK&یہ قدرت کا عطیہ ہے جو میرے لئے اہم ہے کیوں کہ اگر صرف شریعت کا قا نون ہی ہمیں راستباز بناتا تو مسیح کے مر نے کی کیا ضرورت تھی ۔]& چونکہ کیفا نے منافقت ظا ہر کی تھی دُوسرے یہودی کیفا کے ساتھ ہو گئے کیوں کہ وہ بھی منافق ہی تھے ۔ حتیٰ کہ بر نباس بھی انکی منافقت کے زیر اثر وہی کیا جو یہودی کر تے تھے ۔K=& چنانچہ اس طرح جب کیفا پہلی بار انطاکیہ آیا تو اس نے غیر یہودیوں کے ساتھ مل کر کھا یا تب کچھ یہودی یعقوب کی طرف سے آئے اور جب وہ یہودی آئے تو کیفا نے ان غیر یہودیوں کے ساتھ کھا نا ترک کر دیا اور اپنے آپ کو ان غیر یہودیوں سے علٰیحدہ کر لیا ۔ وہ یہودیوں سے ڈر گیا کیوں کہ انکا ایمان تھا کہ تمام غیر یہودیوں کو ختنہ کر وانا چاہئے ۔^<5& کیفا نے انطاکیہ آکر جو کچھ کیا وہ صحیح نہیں تھا میں کیفا کے خلاف تھا اس بات کو میں نے اس کے روبرو کہا کہ وہ غلطی پر تھا ۔i;K& انہوں نے ہم سے ایک کام کے کر نے کو کہا کہ غریبوں کی مدد کر نا یاد رکھو اور یہی کچھ ہے جسے میں حقیقت میں کر نے کا شوق رکھتا ہوں ۔v:e& یعقوب ،کیفا اور یحییٰ بحیثیت قائدین کلیسا انہوں نے دیکھا کہ خدا نے مجھے خاص تحفہ اپنے فضل سے دیا ہے اسی لئے انہوں نے برنباس کو اور مجھے قبول کیا اور وہ قائدین نے کہا ،”پولُس اور برنباس کے لئے ہم رضامند ہیں کہ وہ غیر یہودی لوگوں کے پاس جائیں اور ہم یہودیوں کے پاس جائیں گے ۔ “"9=&خدا نے پطرس کو یہودیوں کے لئے رسول کی حیثیت سے کام کر نے کے لئے بھیجا خدا نے مجھے بھی رسول کی حیثیت کام کر نے کے لئے بھیجا ایسے لوگوں کے لئے جو غیر یہودی ہیں ۔8'&لیکن جب ان سر براہوں نے یہ دیکھا کہ خدا نے ایک خاص کام مجھے سونپا ہے ۔ جیسا کہ پطرس کو دیا گیا تھا ۔ پطرس کو یہودیوں میں خوشخبری سنانے کے لئے کہا گیا تھا ۔ خدا نے مجھے اسی طرح غیر یہودی لوگوں میں خوشخبری سنانے کا حکم دیا ہے ۔<7q&جو لوگ کچھ اہمیت کے حامل دکھا ئی دیئے ہیں انجیل کو نہیں بدلے ہیں جو میں تبلیغ کر تا ہوں میرے لئے یہ اہم نہیں ہے کہ انکی “اہمیت ہے “یا نہیں خدا کے نزدیک سب انسان برابر ہیں ۔6{&لیکن ہم تھو ڑی دیر کے لئے بھی ان کا مطا لبہ نہ ما نیں ان سے کسی بھی نکتہ پر اتفاق نہیں کیا ۔ ہم چاہتے ہیں کہ کتاب کی سچاّ ئی تم میں قائم رہے ۔B5&[This verse may not be a part of this translation]B4&[This verse may not be a part of this translation]3)&میں اس لئے گیا کیوں کہ خدا نے مجھ سے کہا کہ مجھے جانا چاہئے۔ میں ان ماننے والوں کے سردار کے پاس گیا جب ہم تنہا تھے تو میں نے ان کو خوش خبری دی اور ان سے کہا کہ میں غیر یہودی میں تبلیغ کر تا ہوں تا کہ یہ لوگ میرے کاموں کو سمجھ سکیں اس طرح وہ میرے سا بقہ کاموں کو اور اب جو کچھ کرتا ہوں وہ ضا ئع نہ ہوں۔ 2 &چودہ سال بعد میں دوبارہ بر نباس کے ساتھ یروشلم گیا میں نے ططس کو ساتھ لیا۔s1 a&اور ان ایمان والوں نے جو کچھ مجھ پر ہوا اس سے خدا کی حمد کی ۔<0 s&انہوں نے صرف میرے بارے میں یہ سنا تھا کہ “اس انسان نے ہمیں بہت دہشت زدہ کیا ہے “لیکن وہ اب لوگوں سے اسی ایمان کے متعلق کہہ رہا ہے جس کو کبھی اس نے تباہ کر نے کو شش کی تھی ۔ “/ &یہوداہ میں کلیسا جو مسیح میں تھے وہ مجھے ذاتی طور پر نہیں جانتے تھے ۔S. !&اسکے بعد میں سوُریہ اور کلکیہ روانہ ہوا ۔_- 9&خدا جانتا ہے کہ جو کچھ لکھتا ہوں وہ غلط نہیں ہے ۔, /&میں کسی دُوسرے رسولوں سے نہیں ملا بلکہ صرف یعقوب سے جو خدا وند یسوع کا بھا ئی ہے ۔+ +&تین سال بعد میں یروشلم گیا میں نے کیفا سے ملنا چا ہا اور اسکے ساتھ پندرہ دن رہا ۔* &اور میں رسولوں سے ملنے یروشلم بھی نہیں گیا ان لوگوں سے ملنے جو مجھ سے پہلے رسول تھے ۔اور میں فوراً عرب چلا گیا پھر بعد میں شہر دمشق چلا گیا ۔4) c&خدا نے چا ہا کہ میں اس کے بیٹے کے متعلق غیر یہودیوں کو خوش خبری سناؤں ۔ اُس نے اِس کا اِظہار مجھ سے کیا جب خدا نے مجھے بُلایا تو میں نے کسی آدمی سے ہدا یت یا مدد نہیں کی ۔}( u&لیکن میری پیدائش سے پہلے ہی خدا نے میرے بارے میں منصوبہ بنا لیا ۔d' C&اور میں یہودی قوم کی ترقی کر رہا تھا اور میرے لئے ہم سے زیادہ سر گرم تھا اور قدیم روایتوں میں اتنا سر گرم تھا جتنا دُوسرا اور کو ئی نہ تھا یہ احکام در اصل روایتیں تھیں جو ہمیں بزرگوں سے ملی تھیں ۔& %& تم میری گزشتہ زندگی کے متعلق سن چکے ہو کہ میں یہودی مذہب سے تھا میں خدا کی کلیسا کے لوگوں کو بہت ستا یا تھا اور کلیسا کو تباہ کر نے کی بہت کو شش کی تھی ۔=% u& اور اس انجیل کی تعلیم کسی انسان کی نہیں ہے ۔ کسی انسان نے اس انجیل کے متعلق مجھے نہیں سکھا یا ۔ یسوع مسیح نے مجھے یہ دیا ہے اسی نے مجھے انجیل بتا ئی جسے کہ میں لوگوں سے کہوں ۔O$ & اے بھا ئیو!”میں تمہیں معلوم کرانا چاہتا ہوں کہ میں نے جس انجیل کی تعلیم تمہیں دی ہے اس کو انسان نے نہیں بنایا ۔ # ;& کیا تم سمجھتے ہو کہ میں لوگوں کو منوالینا چاہتا ہوں کہ وہ مجھے قبول کریں نہیں میں صرف خدا کو خُوش کر نے کی کو شش کر رہا ہوں کہ خدا مجھے قبول کرے کیا میں آدمیوں کو خُوش کر تا ہوں اگر میں ایسا کر تا تو میں یسوع مسیح کا خادم نہ ہو تا ۔ " & یہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور پھر دو بارہ کہتا ہوں کہ اگر کو ئی سوائے اس سچی انجیل کے جس کو تم حاصل کر چکے ہودُوسری کتاب شائع کرے ۔وہ ملعون ہو ۔! 3&ہم تمہیں سچی انجیل کی بابت کہہ چکے ہیں اس لئے اگر خود ہم یا آسمان کے فرشتے کو ئی اور خوشخبری سنا تا ہے سوائے اسکے جسکا اعلان کر دیا گیا ہو ،تو وہ ملعون ہو ۔Y  -&حقیقت میں کو ئی دُوسری سچی انجیل نہیں ہے ۔ لیکن کچھ لوگ تمہیں پریشان کر رہے ہیں وہ مسیح کی انجیل کو بدلنا چاہتے ہیں ۔ &لیکن مجھے تعجب ہے کہ تھو ڑی دیر پہلے جس نے تمہیں مسیح کے فضل سے بلا یا اس سے تم اس قدر جلد پھر کر کسی اور طرح کی خوشخبری کی طرف مائل ہو نے لگے ۔N &اسی کاجلال ہمیشہ ہمیشہ ہو تا رہے آمین۔ &یسوع نے ہمارے گناہوں کے بدلے اور اس خراب دنیا سے جسمیں ہم رہتے ہیں چھٹکا رہ دلا نے کے لئے اپنی جان دیدی ۔اور یہی خدا ہمارے باپ کی خواہش تھی ۔; q&میں دُعا کرتا ہوں کہ خدا ہمارا باپ اور خدا وند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں اور سلامتی حا صل ہو تی رہے ۔- U&میں اور میرے ساتھ جو بھائی ہیں ان کی طرف سے میں یہ خط گلتیوں کی کلیساؤں کے نام بھیج رہا ہوں ۔o [&پو لس رسول کی طرف سے سلام ۔مجھے لوگوں کی طرف سے رسول نہیں چنا گیا اور نہ ہی لوگوں نے مجھے بھیجا ۔ یسوع مسیح اور خدا باپ نے مجھے رسول بنایا۔ اور وہ خدا باپ ہی ہے جس نے یسوع مسیح کو مُردوں میں سے زندہ کیا ۔<q خدا وند یسوع مسیح کا فضل اور مہر بانیاں ،خدا کی محبت اور روح القدس کی شراکت تم سب کے ساتھ ہو تی رہے ۔Q خدا کے سب مقدس لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ۔iK ایک دوسرے کا مقدس بوسہ لو جب تم ایک دوسرے سے ملا کرو ۔>u تو اب اے بھائیو اور بہنو!میں خدا حافظ کہتا ہوں ۔ کامل ہونے کی کوشش کرو ۔میں نے جن باتوں کو کر نے کے لئے لکھا ہے اس پر عمل کرنے کی کو شش کرو ۔ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جُل کر اور سلامتی سے رہو تو بے لوث محبت والا خدا اور اسکی سلامتی تم پر رہیگی ۔(I میں یہ سب کچھ لکھ رہا ہوں جب کہ میں تم سے دور ہوں میں اسلئے لکھ رہا ہوں کہ جب میں آؤں تو مجھے تمہیں مجبوراً سزا دینے کے لئے طا قت کا استعمال کر نا پڑے ۔ خدا وند نے مجھے تم لوگوں کو طا قتور بنانے کے لئے قوت دیا ہے تباہ کر نے کے لئے نہیں ۔(I جب ہم کمزور ہیں اور تم طاقتور ہو تو ہم خُوش ہیں ۔بلکہ ہم دُعا کرتے ہیں کہ تم کامل ہو جاؤ ۔-S ہم ایسی کو ئی چیز نہیں کر سکتے جو سچّائی کے خلاف ہو ہم وہی کام کر تے ہیں جو سچا ئی کے لئے ہو ۔ ہم خدا سے دُعا کرتے ہیں کہ تم کو ئی برا ئی نہ کرو ۔ اس بات کی اہمیت نہیں ہے اگر لوگ یہ جان لیں کہ ہم آزمائش میں کامیاب ہیں لیکن اہم چیز یہ ہے کہ تم میں جو نیک عمل ہے وہ کرو ۔ اگر چہ کہ لوگ سمجھیں کہ ہم آزمائش میں ناکام ہیں۔{ لیکن ہمیں امید ہے اور تم یہ دیکھو کہ ہم آزمائش میں ناکام نہیں ہیں ۔"= اپنے آپکو جانچو کہ ایمان پر ہو یا نہیں ؟اپنے آپکو جانچو کیا تم جانتے ہو کہ یسوع مسیح تم میں ہے ۔ لیکن اگر تم آزمائش میں نا کام رہے تو پھر مسیح تم میں نہیں ہے ۔uc یہ سچ ہے کہ مسیح اس وقت جب وہ مصلوب ہوا تو کمزور تھا لیکن اب ان کے پاس خدا کی طا قت ہے اور یہ بھی سچ ہے کہ ہم مسیح میں کمزور ہیں لیکن ہم تمہارے لئے مسیح میں خدا کی طا قت سے زندہ رہیں گے ۔کیوں کہ خدا طا قت ہے ۔q[ تم لوگ مسیح کے میری زبانی کہنے کا ثبوت چاہتے ہو ۔ میرا ثبوت یہ ہے کہ مسیح تمہیں سزا دینے میں کمزور نہیں بلکہ تم میں وہ طا قتور ہے ۔= s جب دوسری دفعہ میں تمہارے پاس تھا اس وقت میں نے ان لوگوں کو جنہوں نے گناہ کئے خبر دار نہیں کیا تھا ۔اب میں تم سے دور ہوں ۔ اور ان تمام لوگوں کو جو گناہ کئے ہیں خبر دار کر تا ہوں ۔ جب میں دوبارہ تمہارے پاس آؤں تو میں تمہارے گناہوں کے لئے سزا دونگا ۔   میں تمہارے پاس دوبارہ آؤنگا ۔ یہ تیسری بار ہو گا ۔ یاد رکھو”کسی بھی شکایت کے لئے دو یا تین گواہوں کا ہو نا ضروری ہے جو یہ کہیں کہ وہ شکایت جائز ہے”-C  مجھے ڈر ہے کہ جب میں تمہارے پاس دوبارہ آؤں تو میرا خدا مجھے تم لوگوں کے سامنے عاجز نہ کر دے اور جنہوں نے پہلے ہی گناہ کئے ہیں اس کے لئے مجھے افسوس کر نا پڑے ۔کیوں کہ ان لوگوں نے اپنے دلوں کو نہیں بدلا ہے اور اپنی گناہوں کی زندگی پر وہ نادم نہیں ہیں اور حرام کاری عیاشی اور بے شرمی کے کام جو کئے ہیں ان پر وہ نادم نہیں ہیں ۔2 ] جب میں وہاں آؤں مجھے ڈر ہے کہیں تمہیں ویسا نہ پا ؤں جیسا میں سمجھتا ہوں اور مجھے یہ بھی ڈر ہے کہ کہیں تم بھی مجھے ویسا ہی پا ؤ جیسا تم نہ چاہتے ہو ۔ مجھے ڈر ہے کہ تمہارے گروہ میں جھگڑا ،حسد،غصّہ،خود غرض، برائیاں،جھوٹی افواہیں،غرور نہ ہو ۔  کیا تم سمجھتے ہو کہ ہم تم سے اپنا دفاع کر رہے ہیں نہیں بلکہ جو کُچھ ہم نے کیا ہم مسیح کے شاگردوں کی طرح یہ چیزیں کہتے ہیں ۔ تم ہمارے عزیز دوست ہو اس لئے ہر وہ چیز جو ہم کر تے ہیں ۔صرف تمہیں مضبوط بنانے کے لئے کر تے ہیں ۔2] میں نے ططس کو تمہارے پاس جانے کے لئے کہا اور میں نے اپنے بھا ئی کو اسکے ساتھ روا نہ کیا ططس نے تمہیں دھوکہ نہیں دیا ۔ کیا اس نے دھو کہ کیا ؟نہیں !تم جانتے ہو کہ ططس اور میں نے ایک طرح کے کام ایک ہی روح سے کئے ۔ کیا ہم ایک ہی نقش قدم پر نہ چلے ۔mS میں نے جس کو تمہارے پاس بھیجا ہے کیا اسکے ذریعہ میں نے تمہیں کو ئی دھو کہ دیا ہے ؟نہیں!تم جانتے ہو کہ میں نے ایسا کُچھ نہیں کیا ۔  یہ بات صاف ہے کہ میں تم پر بوجھ نہیں تھا پھر بھی کیا تم سمجھتے ہو کہ میں نے تمہارے ساتھ کو ئی فریب کیا تمہیں جھوٹ بول کر تمہاری ہمدردی حاصل کی ہے ؟E اس لئے میں تمہیں جو بھی میرے پاس ہے دے کر خوش ہو نگا ۔ اس سے بھی زیادہ میں اپنے آپ کو تمہارے حوالے کر دونگا ۔ اگر میں تم سے بے انتہا محبت کروں تو تمہاری محبت بھی اس سے کم نہ ہوگی ۔P اب تیسری دفعہ میں تم سے ملنے کے لئے تیار ہوں ۔ تم پر بوجھ نہ بنوں گا ۔ کو ئی بھی چیز جو تمہاری ہے وہ مجھے نہیں چاہئے ۔ مجھے صرف تم لوگ چاہئے بچوں کو اپنے باپ کو دینے کے لئے کو ئی چیز بچا نا نہیں چاہئے ۔بجائے اسکے والدین کو ہی بچا کر اپنے بچوں کو دینا چا ہئے ۔3 اس طرح تم نے ہر چیز حاصل کی ہو گی جو دُوسری کلیسا ؤں کو میسر تھی صرف ایک چیز مستثنیٰ تھی وہ یہ کہ میں نے تم پر کچھ بوجھ نہیں ڈا لا مجھے اس کے لئے معاف کر نا ۔ve جب میں تمہارے ساتھ تھا تو میں نے صبر سے کچھ کام کئے جس سے ثا بت ہو تا ہے کہ میں رسول ہوں میں نے نشانیاں اور عجیب کام اور معجزے بتا ئے ۔yk میں ایک بے وقوف کی مانند تم سے بات کر رہا ہوں ایسا تم ہی نے مجھے بنایا ہے ۔ تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں چاہئے کہ میرے بارے میں اچھی باتیں کریں حالانکہ میں کچھ نہیں ہوں لیکن میں ان “عظیم رسول” سے کُچھ کم نہیں ہوں ۔Z- بس جب مجھ میں کمزوریاں محسوس ہو تی ہیں تو میں خوشی محسوس کر تا ہوں اس وقت میں خوش ہو تا ہوں جب لوگ میرے لئے بے عزتی کر تے ہیں ؟میں خوش ہو تا ہوں جب میں مشکلات کا سامنا کر تا ہوں ۔ میں خوش ہو تا ہوں جب لوگ مجھے ستا تے ہیں اور میں خوش ہو تا ہوں جب مسائل میں گھر جا تا ہوں ۔ یہ تمام چیزیں مسیح کے لئے ہیں اور میں ان چیزوں پر خوش ہوں سبب یہ ہے کہ جب میں کمزور محسوس کر تا ہوں تو تب ہی میں حقیقت میں طا قتور بنتا ہوں ۔s_ لیکن خدا وند نے مجھ سے کہا ،”میرا فضل تیرے لئے کا فی ہے کبھی تم کمزوری محسوس کرو گے تو میری قوّت تمہیں کا مل بنا دیگی ۔”اسی لئے میں خوشی سے اپنی کمزوری کی بڑا ئی کر تا ہوں تا کہ مسیح کی قوّت مجھ میں رہے ۔r~] میں نے تین مر تبہ خدا سے التجا کی کہ یہ مجھ سے دور ہو جائے ۔}{ لیکن مجھے جو عجیب نشانیاں بتائی گئی ہے ان سے مجھے زیادہ مغرور نہ ہو نا چاہئے اس طرح مجھے جسم میں ایک تکلیف دہ مسئلہ کا سامنا کر نا پڑا کہ شیطان کا فرشتہ مجھے مارنے کے لئے بھیجا گیا ہے تا کہ میں مغرور نہ بن جاؤں ۔`|9 اگر میں نے اپنے آپ کو بڑا ئی کر نا چا ہا تو پھر میں کسی طرح بے وقوف نہیں ہوں کیوں کہ میں سچ کہہ رہا ہوں ۔لیکن اپنے بارے میں بڑا ئی نہیں کر رہا ہوں کیوں کہ میں نہیں چاہتا ہوں کہ لوگ میرے بارے میں مجھے بڑا سمجھیں بجائے اس کے کہ وہ مجھے دیکھیں یا مجھے کچھ کہتا ہوا سنیں۔ A~}}|G{{:zayxvvju8tGsqqpLo"llk{jiihWggfe]dcbbaa$`%^]\[[DZYXXW`VkUUTYSRQP\ONNCMLKKJJHGFEE/DlCBEA@?>>=s<;:9 8;6e5442100%..-q,+>)q((O'_&A%\$#j"J .:T]m ( c xs +AVu%0خدا وند ایک ہے ۔ ایمان ایک اور بپتسمہ ایک ۔ t0وہاں ایک جسم اور ایک روح ہے اور خدا نے تمہیں ایک ہی امید کے لئے بلا یا ہے ۔\s10تم ایک دوسرے کے ساتھ امن سے رہو روح کے ذریعے امن سے رہو ۔ تم سب ملکر اس اتحاد کو بچائے رکھو جو سلامتی سے حاصل ہو ئی ہے ۔r0ہمیشہ حلیم اور کمال فروتنی سے رہو ۔ صبر اور محبت سے ایک دوسرے کو برداشت کرو ۔Mq 0میں جیل میں ہوں کیوں کہ میرا تعلق خدا وند سے ہے خدا نے تمہیں چنا ہے اب میں کہتا ہوں کہ خدا کی لوگوں کی طرح رہو ۔ p0کلیسا میں اور مسیح یسوع کے لئے ہمیشہ ہمیشہ جلال اور حمد ہو تی رہے ۔آمین۔,oQ0خدا کی قدرت کتنی بڑی ہے کہ ہمارے پو چھنے سے پہلے ہی اسکی قوت جو ہم میں ہے اپنا کام کر تی ہے ۔ynk0مسیح کی عظیم محبت ہر کسی آدمی کی سمجھ سے بالا تر ہے جسے میری دعا ہے کہ تم اس محبت کو سمجھو تب ہی تم خدا کی سب نعمتوں سے معمور ہو جاؤ گے ۔ymk0اور میں دعا کر تا ہوں کہ تم اور خدا کے مقدس لوگو ں کے ساتھ مسیح کی محبت کو سمجھیں کہ وہ کتنی لمبی چوڑی اور کتنی اونچی اور کتنی گہری ہے ۔zlm0میں دعا کر تا ہوں کہ مسیح تمہارے ایمان کی بدولت تمہارے دلوں میں رہے گا اور تمہاری زندگی محبت میں طاقت ور ہو گی اور محبت پر قائم رہیگی ۔Jk 0میں باپ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ اپنے عظیم جلال سے تمہیں طاقت دیگا اور وہ اپنی رُوح کی قوت سے تمہیں طا قت دیگا ۔]j30آسمان اور زمین کا ہر خاندان اس سے نام پاتا ہے ۔i0اس لئے میں اس باپ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر دعا میں اپنا سر جھکا دیتا ہوں ۔Ah{0 اس لئے میں تم سے عاجزانہ درخواست کر تا ہوں کہ مصیبتوں سے پست ہمت نہ ہو میری مشکلات سے تمہیں عزت ملیگی ۔g-0 ہم خدا کے سامنے آزادانہ بلا کسی خوف اور ڈر کے مسیح پر ایمان لا کر ہی جا سکتے ہیں ۔Jf 0 یہ منصوبہ جو خدا نے اپنی مرضی کے مطا بق جو بہت پہلے ہی بنا یا تھاہمارے خدا وند یسوع مسیح کے ذریعہ پو را کیا ۔e/0 خدا کا مقصد اب یہ تھا کہ کلیسا کے ذریعہ یہ ظاہر کرے کہ تمام حاکموں اور با اختیار لوگ جو آسما نی مقاموں میں ہیں انہیں خدا کی حکمت کے نمونوں کا علم ہو جائے۔%dC0 خدا نے مجھے یہ کام میرے ذمہ کیا ہے کہ تمام لوگوں کو خدا کے اس پوشیدہ سچا ئی کے با رے میں کہہ دوں جو اس میں ابتداء سے پوشیدہ تھی۔ خدا ہی ہے جس نے ہر چیز کو بنا یا۔>cu0اگر چہ میں خدا کے تمام لوگوں میں کم ترین درجہ کا ہوں لیکن خدا نے مجھے یہ عطیہ دیا ہے کہ میں غیر یہودیوں کو مسیح کی دولت کے تعلق سے خوش خبری دوں اور وہ دولت سمجھنے کے لا ئق ہے۔bb=0خدا کے خصوصی فضل کے عطیہ سے میں بحیثیت ایک خادم خوش خبری دیتا ہوں خدا نے اپنی قدرت اور فضل سے مجھے طاقت کی رعا یت بخشی ہے۔jaM0یہ وہ سچا بھید ہے جسے کہ غیر یہودی یہودی کی طرح پا ئیں گے جو کہ خدا اپنے لوگوں کے لئے رکھا ہے ۔ غیر یہودی بھی یہودی کے ساتھ بدن میں شا مل ہیں اور خدا نے جو وعدہ یسوع مسیح میں کیا ہے اس میں دونوں ایک ساتھ حقدار ہیں ۔ غیر یہودی بھی اس خوشخبری کی وجہ سے ان سب کے حصّہ دار ہیں ۔ `0جو لوگ پرا نے زمانے میں تھے انہیں یہ پو شیدہ سچائی معلوم نہ ہو ئی لیکن اب رُوح کے ذریعہ سے خدا نے ان بھیدوں کو اپنے رسولوں اور نبیوں پر ظا ہر کیا ۔O_0اگر تم یہ پڑھو جو میں نے لکھا ہے تو تمہیں معلوم ہوگا کہ میں خدا کے سچے رازوں کو جو مسیح کے متعلق ہیں جانتا ہوں ۔Y^+0خدا نے مجھے مختصر طور پر اسکے راز کو جاننے کا موقع دیا جو اس نے مجھے بتا یا ہے میں اسکے بارے میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں ۔6]e0یقیناً تم لوگ جانتے ہو کہ خدا نے اپنے فضل سے یہ کام میرے ذمہ کیا ہے تا کہ میں تمہاری مدد کر سکوں ۔g\ I0میں تم غیر یہودی لوگوں کے لئے مسیح یسوع کا قیدی ہوں ۔?[w0اور تم لوگ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر مسح کئے گئے ہو اور ایسی جگہ رہ رہے ہو جہاں خدا روح کے ساتھ رہتا ہے ۔?Zw0“پوری عمارت ملکر مسیح میں ہے اور مسیح نے اس عمارت کو اتنا بڑھا یا کہ خدا وند میں وہ مقدس ہیکل بن گیا ۔sY_0تم خدا کی ذاتی عمارت میں شامل کر لئے گئے ہو اور اس عمارت کی بنیاد رسولوں اور نبیوں نے رکھی ہے مسیح خود اس عمارت کا ایک اہم پتھر ہے ۔bX=0“پس اب تم غیر یہودی اور غیر ملکی نہیں رہے اب تم لوگ بھی شہری ہو خدا کے مقدس لوگوں کی طرح تمہارا تعلق خدا کے خاندان سے ہے ۔W+0“ہاں!”مسیح کے ذریعہ ہی ہم دونوں کو حق ہے کہ اپنے باپ کے پاس ایک رُوح میں جائیں ۔uVc0مسیح نے آکر تم غیر یہودی لوگوں کو امن کی تعلیم دی جو خدا سے بہت دور تھے اور اس نے یہودیوں کو بھی جو خدا کے نزدیک تھے امن کی تعلیم دی ۔U-0مسیح نے صلیب کے ذریعہ دونوں گروہوں کی دشمنی کو ختم کئے اور دونوں میں صلح کر کے ایک کیا انہیں خدا تک پہونچا یااور مسیح نے اپنے آپکو مصلوب کر کے ایسا کیا ۔F w0ماضی میں تمہا ری روحانی زندگیاں خدا کے خلاف تمہا رے گنا ہوں اور تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے مردہ تھی ۔E -0کلیسا مسیح کا جسم ہے اور کلیسا مسیح سے بھرا ہے وہ ہر چیز کو ہر طریقہ سے بھر تا ہے۔\D 30خدا نے ہر چیز مسیح کے ما تحت کردیا اس نے ہر چیز اس کے ما تحت رکھی اور کلیسا کی حفاظت کے لئے اس کو ہر چیز پر سردار بنا یا۔3C a0خدا نے مسیح کو بہت اعلیٰ مقام دیا اور اس کو تمام حاکموں کے اختیار سے اور بادشاہوں سے زیادہ اہمیت دی وہ ہر چیز سے با لا ہے نہ صرف اس دنیا میں بلکہ آنے وا لی دنیا میں بھی۔B +0جب مسیح کو موت کے بعد زندہ کیا گیا ۔ خدا نے مسیح کو جنت میں اپنی دائیں جانب رکھا۔DA 0اور تم جانو گے کہ ہما رے لئے جو ایمان رکھتے ہیں خدا کی قدرت کتنی عظیم ہے۔ وہ قدرت زبردست قوت کی مانند ہے ۔e@ E0میں دعا کرتا ہوں کہ تمہا رے ذہنوں کی آنکھیں کھل جا ئیں تا کہ تم اس امید کو سمجھو جس کے لئے خدا نے تمہیں چنا ہے تمہیں معلوم ہو کہ خدا نے اپنا فضل اپنے مقدس لوگوں پر کیا جو عظیم الشان اور شا ہا نہ ہے۔? 0میں بھی ہمیشہ خدا سے دعا کرتا ہوں جو ہما رے خداوندیسوع مسیح پر شکوہ باپ ہے میں دعا کرتا ہوں کہ تمہیں وہ روح دے جو تمہیں خدا کے علم کو سمجھنے کی عقل دے۔ اور خدا کو تم پر ظاہر کرے۔ اس طریقہ سے تم خدا کو اچھی طرح پہچان سکو گے۔A> 0[This verse may not be a part of this translation]A= 0[This verse may not be a part of this translation]Q< 0مقدس روح اس بات کی ضامن ہے کہ خدا کے وعدے کے مطا بق تمہیں چیزیں حا صل ہوں گی۔ اس سے ان کو پوری پوری آزادی ملے گی جو خدا کے ہیں۔ ان سب کا مقصد یہ ہے کہ خدا کی بزرگی وجلال کی تعریف کی جا ئے۔R; 0 اور تم لوگوں کے لئے بھی یہی ہے کہ تم نے سچی تعلیمات یعنی خوش خبری اپنی نجات کے بارے معلوم کر چکے ہو جب تم نے نجات کے تعلق سے خوش خبری سنا ئی تو مسیح پر ایمان لا ئے۔ اور مسیح کے ذریعہ خدا نے اپنا خاص نشان تمہیں مقدس روح کی شکل میں دیا۔ جس کا اس نے وعدہ کیا تھا۔J: 0 ہم پہلے لوگ ہیں جو مسیح سے امید رکھ تے تھے اور ہمیں چن لیا گیا تھا تا کہ ہم خدا کی بزرگی و جلال کی تعریف کریں۔~9 w0 مسیح ہی کے ذریعہ ہم خدا کے لوگ چنے گئے اور اس کے منصوبہ کے تحت ہی ہم اس کے لوگ کہلا ئے کیوں کہ اس نے ایسا ہی چا ہا اور سب کچھ جو بھی منصو بہ بنایا گیا اسی کی مرضی سے اسے پورا کر نے کے بعد اس کے فیصلہ سے متفق ہو ئے ۔)8 M0 یہ خدا کا مقصد تھا کہ ٹھیک وقت آنے پر اس کے منصوبے پورے ہوں ۔ وہ چاہتا تھا کہ زمین اور آسمان میں جتنی بھی چیزیں ہیں ان سب کو ملا کر مسیح کی سر پرستی میں ظا ہر کریں۔7 {0 ہمیں خدا نے اپنا پوشیدہ منصوبہ معلوم کرایا اور وہ یہ چاہتا ہے کہ ہم اس پوشیدہ منصوبے کو جانیں جو اس نے بہت پہلے ہی مسیح کے ذریعہ ظا ہر کیا۔36 a0اور خدا نے اپنا بے انتہا فضل ہم پر نچھا ور کر دیا اپنے اعلیٰ ارادے کے مطا بق بھی نواز شیں بخشیں۔5 70مسیح اور اس کے خون کے ذریعہ ہمیں نجات ملی۔ اس کے فضل سے ہما رے گنا ہوں کو معا فی ملی۔@4 {0اسی لئے سب تعریف خدا ہی کے لئے ہے کیوں کہ خدا نے اپنا شاندار فضل ہم کو آزادانہ اپنے چہیتے مسیح میں دیا۔3 !0اور دنیا کی ابتداء سے پہلے ہی خدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ طئے کیا کہ ہم انکے بچے ہیں اور یہی خدا نے چا ہا تھا اور ایسا کر نے کی اسکی مر ضی اور خُوشی تھی ۔b2 ?0دنیا کی تخلیق سے پہلے خدا نے ہم کو مسیح میں چُنا تا کہ ہم اس کے سامنے مقدس اور بے قصور ہیں اس لئے کہ وہ ہم سے محبت کر تا ہے ۔_1 90خدا کی تعریف کرو جو ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا باپ ہے ۔ خدا نے ہمیں مسیح کی شکل میں آسمان میں رُوحانی خُشنودی عطا کی ہے ۔0  0خدا ہمارے باپ اور خدا وند یسوع مسیح کی جانب سے تم پر فضل اور سلامتی ہو ۔W/ +0پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا ۔افُس میں رہنے والے تمام خدا کے مقدس لوگوں اور مسیح یسوع میں ایمان رکھنے والوں کے نام خط رکھ رہا ہوں ۔H. &اے میرے بھائیو اور بہنو!میں دعا ء کرتا ہوں کہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کا فضل تمہاری رُوح کے ساتھ رہے۔آمین۔?-w&اس لئے مجھے اور تکلیف نہ دو کیوں کہ میرے جسم پر زخم ہیں یہ زخم علا مت ہیں کہ میرا تعلق مسیح یسوع سے ہے۔,&جو ان اصولوں پر چلتے ہیں انہی لوگوں پر خدا کی سلامتی اور رحم ملتا ہے۔F+&اس کی اہمیت نہیں کہ ہم ختنہ کر وا ئیں یا نہ کر وا ئیں بلکہ نئے سرے سے خدا کے لوگوں کو بتا نا اس کی اہمیت ہے۔*5&مجھے جہاں تک امید ہے میں کسی چیز پر فخر نہیں کروں گا سوائے میرے خداوند یسوع مسیح کی صلیب کے جس سے میری موت دنیا کے لئے ہو تی ہے اور میرے لئے دنیا مر چکی ہے ۔+)O& جو لوگ ختنہ کرا نے کو قبول کر تے ہیں وہ خود شریعت پر عمل نہیں کرتے لیکن تمہیں ختنہ کروا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں تا کہ انہیں اپنے اس بیرونی عمل پر فخر محسوس ہوسکے۔8(i& کچھ لوگ تمہیں ختنہ کرا نے کے لئے زور دے رہے ہیں وہ ایسا اس لئے کرتے ہیں تا کہ دوسرے انہیں قبول کریں وہ اس لئے ایسا کرتے ہیں تا کہ وہ مسیح کی صلیب کی وجہ سے ستا ئے نہ جائیں۔''G& میں نے اپنے ہاتھ سے خود لکھ رہا ہوں ان بڑے بڑے الفا ظ کو دیکھو جو میں نے استعمال کئے ہیں۔R&& جب ہمیں کسی کے ساتھ بھلا ئی کر نے کا موقع ملے تو ہمیں کر نی چاہئے لیکن ہمیں اہل ایمان کے لئے خاص توجہ دینی چاہئے۔B%& [This verse may not be a part of this translation]$'&اگر کوئی آدمی اپنے خود کے گناہوں سے مطمئن ہے تو پھر وہ تبا ہی پائے گا۔ اگر کو ئی شخص روح کے اطمینا ن کے لئے بو تا ہے تو وہ روح سے ہمیشہ کی زندگی پا ئے گا۔#)&دھو کہ مت کھا ؤ! تم خدا کو دھو کہ نہیں دے سکتے۔ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹتا ہے ۔3"_&جو شخص خدا کے کلا م کی تعلیم حا صل کرتا ہے تو وہ خود کے ہر اچھے کام میں معلم کو بھی شریک کرتا ہے۔z!m&ہر شخص کو اپنا بوجھ اٹھا نا ہے اور اپنی ہی ذمہ داری نبھا نی ہے ۔d A&آ دمی کو اپنا موازنہ دوسروں سے نہ کر ناچاہئے ہر شخص کو چاہئے کہ وہ اپنے عمل کو ہی جانچ لے تب وہ اپنے اعمال پر فخر کر سکے گا۔0Y&اگر کو ئی شخص یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بہت اہم ہے جبکہ وہ ایسا نہیں تو وہ خود کو بے وقوف بناتا ہے۔8i&ایک دوسرے کی تکلیف میں حصہ دار بنو اور مدد کرو اگر ایسا کروگے تو تم مسیح کی شریعت کو پورا کرتے ہو۔T #&بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی آدمی تمہا رے گروہ میں کچھ برا ئی کرتا ہے تو تم لوگوں کو جو کہ روحانی ہو ایسے آدمی کے پاس جاکر نرمی سے سیدھا راستہ بتا کر اس کی مدد کر نی چاہئے اور ساتھ ہی اس کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ کہیں تم بھی تمہیں بھی گناہ کی طرف مائل نہ ہو جاؤ۔O&ہمیں نہ غرور کر نا چاہئے اور نہ ایک دوسرے کو تکلیف پہنچا نا چاہئے۔ اور نہ ہی ایک دوسرے سے حسد نہیں کر نا چاہئے۔&صرف روح کے سبب سے ہی ہمیں نئی زندگی ملتی ہے تو ہمیں روح کے موا فق چلنا چاہئے۔@y&وہ لوگ یسوع مسیح کے ہیں جنہوں نے اپنی خواہشات کو صلیب پر اپنی خود غر ضی کو برائیوں کے ساتھ چڑھا دیاہے۔gG&کو ئی بھی شریعت ان اچھی عادتوں کی مخا لفت نہیں کرتی۔`9&لیکن روح ہمیں محبت ،خوشی،سلامتی،صبر ، مہر بانی ، نیکی ،ایماندا ری ، پرہیز گاری،ہمدردی اور طور پر قابو پانا سکھا تی ہے۔q[&حسد ،دشمنی،نشہ بازی، اور ان چیزوں کے لئے میں انتباہ کر ر ہا ہوں جیسا کہ پہلے کہہ چکا ہوں کہ یہ لوگ خدا کی بادشاہت میں نہیں ہوں گے۔ 9&بتوں کی پرستش،جادو گری، نفرت خود غر ضی، تفرقہ تکلیف دینا،حسد،غصہ، لڑا ئی،عداوتیں۔$A&برے کام تو صاف ظاہر ہیں یہ سب جانتے ہیں۔ وہ کام ہیں جنسی گناہ،گندگی،غیر اخلاقی حرکات،pY&اگر تم روح کے موا فق چلتے ہو تو شریعت کے ما تحت نہیں رہتے۔c?&کیوں کہ تمہا رے گناہوں کی خواہشات ہمیشہ روح کے خلاف ہیں اور اسی طرح روح تمہا رے گناہوں کی خوا ہشات کے خلاف یہ ایک دوسرے کے مخالف ہیں اس لئے تم ان چیزوں کو کر نے سے مانع رہو جو حقیقت میں چاہتے ہو۔:m&اس لئے میں کہتا ہوں کہ روح کے مطا بق چلو تو پھر تم گناہ نہ کرو گے جو کہ جسمانی خواہشات کا نتیجہ ہیں۔%C&اگر تم ایک دوسرے کو نقصان پہنچا تے رہو گے تو خبردار رہنا کہ تم ایک دوسرے کو تباہ کروگے۔;o&ساری شریعت اس ایک ہی حکم سے مکمل ہے۔” دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسے تم اپنے آپ سے محبت کر تے ہو۔”1[& اے میرے بھا ئیو اور بہنو خدا نے تم کو آزاد رہنے کے لئے بلا یا ہے اور اسی آزادی کو تمہا ری جسمانی حرکتوں سے گناہ کرنے کا سبب نہ بناؤ ایک دوسرے کے ساتھ محبت سے خدمت کرو۔6e& میں چا ہتا ہوں کہ جو لوگ تمہیں ختنہ کر وا نے کے لئے مجبور کرتے ہیں وہ آگے بڑھ کر رکا وٹ ڈالتے ہیں۔ & میرے بھا ئیو اور بہنو ! میں لوگوں کو مزید ختنہ کرا نے کی منادی نہیں کرتا اگر میں ایسا کرتا تو میں ستا یا نہیں جاتا۔ اگر میں لوگوں کو ختنہ کروانے کی تعلیم دیتا تو پھر میری صلیب کی تعلیم لوگوں کے لئے جارحانہ نہ ہوتی۔{ o& مجھے خدا وند پر ایسا ایمان ہے کہ تم کسی اور طریقہ پر نہ چلوگے کچھ لوگ تمہیں چند خیالات سے پریشان کریں گے یہ جو بھی ہوں انہیں سزا ملے گی۔ & ہوشیار رہو” تھوڑا سا خمیر بھی گوندھے ہو ئے آ ٹے میں خمیر پیدا کرتا ہے ۔”b =&اور یہ رکاوٹ اس کی طرف سے نہیں جس نے تمہیں چنا ہے۔( I&“سچا ئی پر عمل کر تے ہو ئے تم سیدھے دوڑ رہے تھے۔ تمہیں کس نے سچے راستے پر جانے سے روکا ؟” &اگر ایک شخص یسوع مسیح میں ہے تو اس کے لئے ختنہ کر وا نا چاہئے یا نہ کروانا چاہئے یہ اہم نہیں ہے۔ ایمان اہم ہے ایمان جو محبت کی راہ سے اثر کرتا ہے۔?w&اسی لئے میں کہتا ہوں کہ ہم ایمان ہی سے خدا کی نظروں میں راستباز ہو ں گے اور ہم روح سے اسی کے منتظر ہیں۔B}&اگر تم شریعت کے وسیلے سے خدا کے راستباز ہو نا چاہتے ہو تو تم مسیح سے الگ ہو گئے اور خدا کے فضل سے محروم ۔2]&میں پھر تمہیں خبرد ار کر تا ہوں اگر تم پھر ختنہ کرو گے تو پھر شریعت موسیٰ پر عمل کرنا لا زم ہے ۔iK&سنو! میں پولُس ہوں اور تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم ختنہ کرواکر پھر پرا نی رسموں کے پیچھے چلوگے تو مسیح سے تمہیں فا ئدہ نہیں ہوگا۔B &ہم اب آ زاد ہیں مسیح نے ہمیں آزاد رکھا ہے لہٰذا اس کو بنا ئے رکھو اور پھر سے شریعت غلا می کے شکا ر نہ بنو۔ &تو اے بھا ئیو اور بہنو! ہم لونڈی کے بچے نہیں بلکہ ہم آزاد عورت کے بچے ہیں ۔*M&اور صحیفوں میں کیا لکھا ہے ؟یہ لکھا گیا ہے ،”لونڈی کو اور اسکے لڑکے کو الگ رکھو کیوں کہ آزاد عورت کا لڑ کا ہی باپ کا وارث ہو گا اور لونڈ ی کا لڑکا وارث نہ ہو گا۔ “B&[This verse may not be a part of this translation]B&[This verse may not be a part of this translation]h~I&یہ صحیفوں میں درج ہے ،” اے عورت جنکی اولاد نہیں خوشی مناؤ !وہ جو کبھی جنی نہیں خوشی کے مارے بلند آواز سے چلّاؤ۔ وہ عورت جو تنہا ہے اسے اس عورت کے بنسبت زیادہ اولاد ہو گی جسکا شوہر ہے ۔ “ یسعیاہ۵۴:۱}#&لیکن آسمان کا یروشلم اس آزاد عورت کی مانند ہے جو کہ اوپر ہے ۔ یہ ہماری ماں ہے ۔F|&وہ زمین کا یہودی شہر یروشلم کی تصویر ہے یہ شہر غلام ہے اور اس میں رہنے والے تمام یہودی شریعت کے غلام ہیں ۔@{y&یہ سچا واقعہ ہمیں صحیح تصویر پیش کر تا ہے کہ دو عورتیں در اصل خدا اور آدمی کے درمیان دو معاہدوں کی مانند ہیں ۔ ایک معاہدہ تو شریعت ہے جو خدا نے کوہ سینا پر بنایا اور وہ لوگ جو اس معاہدہ کے تحت ہیں وہ غلاموں کی مانند ہیں ۔ اور ماں جسکا نام ہاجرہ ہے وہ اس معاہدہ کی مانند ہے ۔ اس لئے ہاجرہ کوہ سینا کی طرح ہے جو عرب میں ہے ۔&zE&ابراہیم کا بیٹا جو لونڈی سے تھا عام انسانی طریقہ پر پیدا ہوا تھا اور جو آزاد عورت سے پیدا ہوا تھا اسکی پیدا ئش اس وعدہ کے سبب تھی جو خدا نے ابرا ہیم سے کیا تھا ۔Ay{&صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابراہیم کے دو بیٹے تھے ایک بیٹے کی ماں لونڈی تھی اور دوسرے کی ماں آزاد عورت تھی ۔\x1&تم میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موسیٰ کی شریعت پرچلنا چاہتے ہیں میں جاننا چاہتا ہوں کہ شریعت کیا کہتی ہے تمہیں معلوم ہے ؟”w7&اب میں چاہتا ہوں کہ تمہا رے ساتھ رہوں اس طرح ہو سکتا ہے میں جو تم سے باتیں کر رہا ہوں اس طریقہ کو بدل سکوں کہ میں نہیں جانتا کہ مجھے تمہا رے لئے کیا کرنا ہے ۔/vW&میرے بچو! میں تمہارے لئے ایسی ہی تکلیف محسوس کر تا ہوں جس طرح کو ئی ماں کو جننے کے وقت ہو تی ہے اور میں ایسا اس وقت تک محسوس کرونگا جب تک تم سچے مسیح کی طرح نہ ہو جاؤ ۔muS&یہ اچھی بات ہے کہ وہ لوگ تم کو پسند کر تے ہیں اگر انکا مقصد نیک ہو تو ٹھیک ہے ۔ یہ ہمیشہ سے سچ ہے کہ میں تمہارے پاس ہوں یا نہ ہوں ۔.tU&وہ لوگ تمہیں اپنی طرف راغب کر نے کے لئے سخت مصیبت اٹھا تے ہیں مگر یہ ایک اچھے مقصد کے تحت وہ لوگ تمہیں ہم سے مخالف بنا نے کی کو شش کر تے ہیں تا کہ تم انکے ساتھ ہو جاؤ۔zsm&“اور اب میں تم سےسچ کہتا ہوں تو کیا میں تمہارا دشمن ہوا ہوں ؟”0rY&اس وقت تم بہت خُوش تھے وہ خُوشیاں اب کہاں ہیں ؟مجھے یاد ہے کہ تم نے ممکنہ طور پر میری مدد کی بلکہ اگر ممکن ہو تا تو تم لوگ اپنی آنکھیں بھی نکال کر مجھے عطیہ میں دیتے ۔fqE&میری بیماری تمہارے لئے آزمائش کا وقت تھا لیکن نہ تم نے میری دیکھ بھال کو چھو ڑا اور نہ مجھ سے نفرت کی تم نے خدا کے فرشتہ کی مانند میری خاطر داری کی اور مجھے ایسے مان لیا جیسے میں یسوع مسیح ہی ہوں ۔Xp)& تم یاد کرو کہ میں پہلی بار تمہارے پاس کیوں آیا تھا کیوں کہ میں بیمار تھا اور اس وقت میں نے تمہیں خوشخبری سنائی تھی ۔Uo#& بھا ئیو اور بہنو! میں تمہاری ہی طرح تھا اس لئے میں التجا کر تا ہوں تم بھی میری مانند بنو۔ تم نے میرا کچھ بگاڑا نہیںn& مجھے ڈر ہے کہ کہیں میری محنت جومیں نے تمہارے لئے کی ہے وہ ضائع نہ ہو جائے ۔xmi& ابھی تک تم مقرّرہ دنوں ،مہینوں ،وقتوں اور سالوں کو مانتے ہو ۔2l]& لیکن اب تم سچے خدا کو جانتے ہو حقیقت میں یہ خدا ہی ہے جو تمہیں جانتا ہے تو پھر تم ان بے فائدہ اور کمزور باتوں کو جو تم مانتے تھے اُن کے دوبارہ کیوں غلام بننا چاہتے ہو ؟k&پہلے جب تم لوگ خدا کو نہیں مانتے تھے تو تم جھو ٹے معبودوں کے غلام تھے ۔ j &تو اب تم غلام نہیں ہو جیسا کہ پہلے تھے تم خدا کے بچّے ہو خدا نے جن چیزوں کا وعدہ کیا ہے وہ سب چیزیں تمہیں دیگا اس حقیقت کے سبب کہ تم اسکے بچے ہو ۔giG&اور کیوں کہ تم خدا کے بچے ہو اسی لئے خدا نے اپنے بیٹے کی روح کو تمہارے دلوں میں بھیجا اور روح پکارتی ہے “اے باپ پیارے باپ ۔” O~}||0zyxgvutsor~qponn9m}lkkj]iChPg&fFedac;a_^^g]~\\~[rZZ0Y XQWW V^U}TThSSR{QQONMMLL-K2J~JIgHGFiEDDhCCA{@??>c=<;;9n87755144C3*2.0H/x.--',:+C*y)('s%~$#t"! }h8r- y P^ [C_~u:مجھے یقین ہے کہ خداوند تمہا رے پاس جلد آنے کے لئے میری مدد کریگا۔`~9:میں اس کو جلد ہی تمہا رے پاس بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہوں، میں جب یہ جان جاؤں گا میرے ساتھ کیا ہوگا تو میں اس کو بھیجوں گا۔}!:تم جانتے ہو کہ تیمتھیس کس قسم کا آدمی ہے تم جانتے ہو کہ اس نے میرے ساتھ خوش خبری دینے میں کام کیا تھا وہ بیٹے کی مانند ہے جو اپنے باپ کی خدمت کر تا ہے ۔+|O:دوسرے لوگ صرف اپنی زندگی کے بارے میں سوچتے ہیں ۔انہیں یسوع مسیح کے کا م سے دلچسپی نہیں ہے۔{3:میرے پاس تیمُتھیس جیسا کوئی دوسرا آدمی نہیں ،وہ سچائی سے تمہاری دیکھ بھال کریگا ۔z:میں خداوند یسوع مسیح میں اُ مید رکھتا ہوں کہ تمیتھیس کو بہت جلد تمہارے پاس بھیجوں تا کہ مجھے تمہارا خبر و خیریت سن کر اطمینان و سکون حاصل ہو سکے ۔y3:اور تمہیں بھی میرے ساتھ خوش ہو نا اور تمہاری خوشیوں میں مجھے بھی شا مل کر نا ہوگا ۔x:تمہارا ایمان تمہیں خدا کی خدمت میں اپنی زندگی قربان کر نے کے قابل بنا تا ہے اگر ضرورت پڑے تو میں تمہارے ایمان کے لئے تمہارے ساتھ اپنا خون بہانے کے لئے تیار ہوں جس کے لئے میں خوش ہو ں گا اور میری خوشی میں تم سب شریک ہو گے ۔Xw):تم ان لوگوں کو وہ زندگی کا پیغام پیش کرو جس سے انہیں زندگی مل سکے تب میں اس طرح فخر کروں گا جب مسیح دوبارہ آئیگا ۔میں مطمئن ہونگا کیوں کہ میرا کام ضائع نہیں کیا گیا میں اس دوڑ میں جیت گیا ۔%vC:تب ہی تم بے قصور اور بغیر کسی گناہ کئے ہو ئے خدا کے معصوم بچّوں کی طرح ہو نگے ۔لیکن تمہارے اطراف خراب لوگ ہیں اور اُن لوگوں میں تم کو روشنی کی طرح چمکنا چاہئے ۔juM:ہر چیز بغیر کسی جھگڑے کے ا ور دل میں ملال کے بغیر کرو ۔"t=: ہاں !خدا تم میں کام کر رہا ہے خدا تم کو ایسے کام کرنے کی خواہش دیتا ہے کہ تم وہ کرو جس سے وہ خوش ہو تا ہے اور وہ ایسا تمام کام کرنے کے لئے تمہیں طاقت نوازتا ہے ۔s3: میرے عزیز دوستو فرمانبردار رہو ۔ جب میں تمہارے ساتھ تھا تو تم خدا کے فرماں بردار تھے ۔ یہ اس سے زیادہ اہم ہے کہ تم اس وقت بھی فرماں بردار رہو جبکہ میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں ۔ میری مدد کے بغیر تمہیں یہ یقین کر نا چاہئے کہ تم اپنی نجات کی راہ نکالوگے یہ تمہیں بہت ہی تعظیم اور خدا کے خوف سے کرنا چاہئے ۔9rk: ہر شخص اقرار کریگا کہ “یسوع مسیح ہی خدا وند ہے “جب وہ کہتے ہیں تو خدا باپ ہمارا جلال ظا ہر کریگا ۔q: خدا نے اسی لئے ایسا کیا کیوں کہ وہ چاہتا تھا کہ ہر شخص خواہ آسمانوں کا ہو خواہ زمینوں کا ،خواہ انکا جو زمین کے نیچے ہیں یسوع کے نام پر جھکے ۔xpi: کیوں کہ مسیح خدا کا فرمانبردار تھے خدا نے بھی اسے اعلیٰ رتبہ دیا تھا ۔ خدا نے اسکو مسیح کا نام دیا کسی اور ناموں سے زیادہ سرفراز کیا ۔koO:وہ صحیح آدمی بن گئے ۔اور اپنے آپ کو حقیر بنا کر خدا کا فرماں بردار ہو گیا موت کو گوارہ کر لیا ہاں بالکل وہ صلیب کی موت حاصل کی ۔n{:بلکہ اس نے تو اپنا سب کچھ قربان کرکے ایک خادم کارُوپ اختیار کرلیا اور انسان کی مانند بن گیا ۔ اور وہ اپنے خارجی روپ میں انسان جیسا بن گئے ۔m:مسیح خود ہر چیز میں خدا کے جیسا تھا مسیح خدا کے مسا وی تھے لیکن مسیح نے کبھی نہیں سوچا کہ خود کو خدا کے ساتھ مل کر اس کی ہر چیز میں برابری کرے۔l:تمہا ری زندگیوں اور خیالات میں تم کو چاہئے کہ مسیح یسوع کی طرح رہیں۔"k=:صرف اپنی ہی زندگی سے دلچسپی مت رکھو بلکہ دوسرے لوگوں کی زندگیوں میں بھی دلچسپی رکھو۔7jg:آپسی اختلافات اور بے جا فخر کے با عث کچھ نہ کرو۔ نرمی سے پیش آؤ اور لوگوں کو اپنے سے زیادہ عزت دو۔ai;:اگر تم میں یہ چیزیں ہیں تو میں تم سے کہتا ہوں کہ میرے لئے کچھ کرو میں خوش ہوں گا۔ تم سوچنے میں ایک رہو اور آپس میں ایک دوسرے سے محبت رکھو، اتفاق کے ساتھ ایک دوسرے سے مل جل کر ایک مقصد کے تحت رہو۔Lh :مسیحی میں کو ئی اور راہ ہے کہ میں تم سے کر نے کو کہوں؟ کیا تمہاری محبت مجھے آرام پہونچانے کے قابل بناتی ہے ؟ کیا ہم اسی روح میں شریک ہو سکتے ہیں ؟ کیا تمہا رے پاس رحم اور مہر بانی ہے ؟yg m:جب میں تمہارے ساتھ تھا تو تم نے میری جد وجہد کو دیکھا اور اب تم سنتے ہو کہ میں نے جد وجہد کی ہے تم خود بھی اس قسم کی جد وجہد میں رہتے ہو ۔_f 9:کیوں کے خدا نے تمہیں مسیح میں ایمان کی وجہ سے عزت دی اور صرف یہی نہیں بلکہ مسیح کے لئے تکلیفیں جھیلنے کے لئے بھی عزت دی ۔6e g:اور تم کو کسی بھی حال میں نہیں ڈرنا چاہئے ان لوگوں سے جو تمہارے مخالف ہیں یہ تمام چیزیں اس با ت کا ثبوت ہیں خدا کی طرف سے کہ تمہاری نجات ہے اور ہلاکت ان کے انتظار میں ہے ۔Od :لیکن اس بات کا یقین کر لو کہ تمہاری زندگی کے راستے مسیح کی خوشخبری کے مطابق عمدہ ہو نا چاہئے اگر میں تمہارے پاس آکر تم سے ملوں یا تم سے دور رہوں میں تمہارے متعلق اچھی باتیں سننا پسند کروں گا میں سننا چاہوں گا کہ تم نے متفقہ مقصد کے لئے مضبوط کھڑے ہو اور ہر ممکن کوششوں سے ایمان کو پھیلانے کے لئے کام کر تے ہو جو خوش خبری میں ہے ۔c :تم لوگ مسیح یسوع میں بہت خوش ہوں گے جب دوبارہ میں تمہارے ساتھ ہونگا ۔b :میں جانتا ہوں کہ تمہیں میری مدد کی ضرورت ہے اس لئے میں تمہارے ساتھ ٹھہرونگا میں تمہاری مدد کروں گا تم اپنے ایمان اور خوشیوں میں آگے بڑھ سکو ۔sa a:لیکن تم لوگ یہاں جسمانی طور سے میری زیادہ ضرورت سمجھتے ہو ۔J` :میرے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے میں اس زندگی کو چھوڑکر مسیح کے ساتھ ہو نا چاہتا ہوں اور یہی میرے لئے بہتر ہے ۔z_ o:اگر جسمانی طور سے زندہ رہتا ہوں تب میں خدا وند کے لئے کام کر نے کے قابل ہوں لیکن میں کس چیز کو اپناؤں زندگی کو یا موت کو میں نہیں جانتا ۔(^ K:کیوں کہ زندہ رہنے کا مطلب ہے زندگی مسیح کے لئے ہے ۔ اور اس میں موت بھی میرے لئے نفع دہ ہے ۔A] }:یہ میری امید ہے اور یقین کامل ہے کہ میں اپنے کسی بھی تبلیغی مقصد میں ناکام نہیں ہونگا میں ہمیشہ کی طرح زمین پر مسیح کی عظمت کو بتاتا رہونگا ۔ چاہے اس کے لئے مروں یا زندہ رہوں ۔A\ }:تمہاری دعاؤں کے ذریعہ سے اور یسوع مسیح کی روح کی مدد سے میں سمجھتا ہوں کہ یہ آزادی کی راہ تک لیجائے گی ۔q[ ]:اگر وہ مجھے تکلیفیں دیتے ہیں تو میں انکی پر واہ نہیں کر تا ۔ اہم چیز یہ ہے کہ وہ لوگوں سے مسیح کے متعلق کہتے ہیں مجھے خوشی ہے کہ وہ لوگ مسیح کے متعلق کہیں ۔ خواہ کسی سبب سے ہو یا سچائی سے ہو یا جھو ٹے بیانوں سے ہو وہ لوگوں کومسیح کے متعلق کہتے ہیں اس طرح میری خوشی جاری رہے گی ۔ Z  :لیکن وہ دوسرے لوگ جو مسیح کی تبلیغ کر تے ہیں وہ خود غرضی سے کر تے ہیں ان کا ارادہ ہی غلط ہے ۔اور وہ مجھے قید میں بھی تکلیفیں دینے کا سبب بنیں گے ۔Y :یہ لوگ منادی اس لئے دیتے ہیں کہ وہ یسوع مسیح سے محبت کر تے ہیں وہ جانتے ہیں کہ خدا نے خوش خبری کے کاموں کے جواب دہی کر نے کی ذمہ داری مجھے سونپ دی ہے ۔`X ;:کچھ لوگ مسیح کے لئے تبلیغ کر تے ہیں کیوں کہ وہ حسد اور جھگڑا کر تے ہیں ،جبکہ دوسرے لوگ نیک نیت سے مسیح کی منادی دیتے ہیں ۔FW :میں قید میں ہوں لیکن ایمان والوں کی ہمت زیادہ بندھتی ہے وہ بغیر کسی خوف کے مسیح کے پیغام میں حصہ لیتے ہیں۔sV a: یہ بات صاف ہے کہ میں قید میں کیوں ہوں ؟کیوں کہ میں مسیح میں ایمان رکھتا ہوں اور شہنشاہ کے سا رے پہرے داراور دوسرے لوگ یہ جانتے ہیں ۔iU M: بھائیو اور بہنو! میں تمہیں ان تکلیفوں کے متعلق بتانا چاہتا ہوں جو میرے ساتھ پیش آئیں جو خوش خبری پھیلا نے میں مدد گار ہو ئیں ۔T -: اور تم بہت سارے اچھے کام یسوع مسیح کی مدد سے کرو تا کہ خدا کا جلال اور تعریف ملے ۔SS !: تم اچھے اور برے میں تمیز کر سکو اور پھر اچھا ئی کو اختیار کرو ،تا کہ تم مسیح کی آنے کے دن تک تم پاک اور بے عیب رہو ۔YR -: میری یہ دعا تمہارے لئے ہے :تمہاری محبت زیادہ سے زیادہ میرے لئے بڑھے گی :ہر چیز میں تمہارا علم اور سمجھ میرے لئے بڑھے :LQ :خدا باپ جانتا ہے کہ میں تم کو دیکھنے کی کتنی خواہش رکھتا ہوں میں مسیح یسوع کی محبت سے تم سب کو محبت کر تا ہوں ۔bP ?:تم سب کے بارے میں میرے لئے اس طرح سوچنا صحیح ہے کیوں کہ تم میرے دل میں ہو اور میں تمہیں اپنے قریب محسوس کر تا ہوں تم سب میرے ساتھ خدا کے فضل میں شریک ہو تم فضل میں میرے ساتھ اس وقت بھی شریک تھے جب کہ میں قید میں تھا اور خوش خبری کے جواب دہ اور ثبوت میں تم میرے ساتھ ہو ۔xO k:خدا نے تمہارے بیچ نیک سلوک شروع کیا اور وہ اس کام کو اس وقت مکمل کریگا جب کہ یسوع مسیح پھر آکر اسے پو را کریں گے اور مجھے اسکا یقین ہے ۔N %:جب میں نے لوگوں کو خوشخبری سنائی اس وقت تو نے میری مدد کی اسکے لئے میں خدا کا شکر ادا کر تا ہوں ۔ تم جب سے ایمان لائے تب سے لیکر آج تک تم نے میری مدد کی ۔qM ]:میں ہمیشہ اپنی دعاؤں میں تمہارے لئے خوشی سے دعا کر تا ہوں۔wL i:میں جب بھی تمہیں یاد کر تا ہوں ۔ اپنے خدا کا شکر بجا لاتا ہوں ۔zK o:ہمارے باپ خدا اور خدا وند یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو ۔OJ :یسوع مسیح کا خادم پولس اور تیِمُتھیس یہ خط لکھ رہا ہے ۔ خدا کے تمام مقدس لوگوں کے نام جو مسیح یسوع میں یقین رکھتے ہیں ،جو فلپّی میں اور تمام بزرگوں اور خاص مدد گاروں کے ساتھ رہتے ہیں ۔EI0تم سب پر خدا کا فضل و کرم ہو جو ہما رے خداوند یسوع مسیح سے کبھی ختم نہ ہو نے وا لی بے انتہا محبت رکھتے ہوں۔=Hs0خدا باپ اور خداوندیسوع مسیح کی طرف سے ہے ایمان کے ساتھ تم بھا ئیوں کو امن و سلامتی اور محبت حا صل ہو۔_G70اسی لئے میں اسے بھیج رہا ہوں میں چاہتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ ہم کیسے ہیں میں تمہا ری ہمت افزائی کے لئے اس کو بھیج رہا ہوں۔"F=0میں تمہا رے پاس ہمارے بھائی تخکس و بھیج رہا ہوں جس سے میں محبت کرتا ہوں وہ ہما رے خدا وند کا وفادار خادم ہے میرے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے متعلق وہ تمہیں ہر چیز تفصیل سے کہیگا۔ تب تم سمجھ سکو گے کہ میں کیسا ہوں اور کیا کر رہا ہوں۔PE0میرا کام خوش خبری کے متعلق کہنا ہے میں وہ کر رہا ہوں اس قید میں دعا کرو تا کہ میں ہر بات بلا کسی خوف کے بول سکوں۔ D0میرے لئے بھی دعا کرو کہ جب میں کچھ کہوں تو مجھے خدا مناسب الفا ظ دے کر کلام کی توفیق دے تا کہ خوش خبری کی پوشیدہ سچا ئی کو بلا کسی خوف کے کہہ سکوں۔eCC0اور ہر وقت روح میں ہر طرح کی دعا اور منت کرتے رہو اس طرح کر نے کے لئے ہر وقت تیار رہو ہمیشہ خدا کے تمام لوگوں کے لئے دعا کرو۔Bw0خدا کی نجات کا خود اور روح کی تلوا ر رکھ لو جو خدا کی تعلیما ت ہیں۔!A;0اور اپنے ایمان کی سپر استعما ل کرو جس سے تم شیطان کے چلتے ہوئے تیروں سے محفوظ رہ سکو۔.@U0اور اپنے پیروں میں امن کی خوش خبری کی نعلین پہن لو جو تمہیں طا قت سے کھڑے رہنے میں مدد دے گی۔[?/0اس لئے طاقتور بن کر ٹھہرو اور سچا ئی کے کمر بند سے کمر کس کر کھڑے رہو اور اپنے سینے پر سچا ئی کا زرہ بکتر پہن کر ٹھہرو۔^>50 اسی لئے تمہیں خدا کے پو رے زرہ بکتر کی ضرورت ہے تا کہ برا ئی کے دن تم جب یہ لڑا ئی ختم کر چکو تو طاقتور بن کر کھڑے رہ سکو۔='0 ہماری لڑا ئی زمین کے لوگوں کے خلاف نہیں ۔ہم تو زمین کی تاریکیوں کے حاکموں اور انکی شرارت کی روحانی فوجوں کے خلاف ہیں ۔ ہمیں تاریکی کے حاکموں اور ان ناپاک گندے عزائم رکھنے والے جو آسمانی مقاموں میں ہیں انکے خلاف لڑ تے ہیں ۔'<G0 اپنے بچاؤ کے لئے خدا کا زرہ بکتر پہن لو تا کہ شیطان کے فریب کے منصوبوں کا مقابلہ کر سکو ۔#;?0 اپنا خط ختم کر تے ہو ئے میں تم سے کہتاہوں کہ خدا وند میں اور اسکی قدرت میں طا قتور بنو۔B:0 [This verse may not be a part of this translation]z9m0یاد رکھو خدا وند تم کو ہر اچھے کام کا انعام دیتا ہے ہر آدمی کو چاہے وہ غلام ہو یا آزاد وہ جو بھی اچھا کام کریگا اس کو انعام ضرور ملے گا ۔:8m0اپنا کام کرو اور اس سے خوش رہو کام اسی طرح کرو جیسے تم خدا وند کے لئے کرتے ہو نہ کہ کسی آدمی کے لئے ۔A7{0تم اپنے آقا کی فرماں برداری صرف دکھا وے کے لئے اور اُس کو خوش کر نے کے لئے نہ کرو تم اسکی ایسی فرماں برداری کرو جیسا کہ مسیح کی کر تے ہو۔ جیسا خدا چاہتا ہے ویسا اپنے دل سے کرو ۔o6W0اے غلا مو! زمین پر اپنے آقاؤں کی فرماں برداری عزّت اور ڈر کے ساتھ کرو ۔ یہ سچے دل سے کرو جیسا کہ تم مسیح کی فرماں برداری کر تے ہو ۔B5}0اے اولاد والو ! تم اپنے بچّوں کو غصّہ نہ دلا ؤ بلکہ اپنے بچوں کی پر ورش خدا وند کی تعلیم و تر بیت سے کرو ۔4)0وعدہ یہ ہے کہ “ہر چیز میں تمہارے لئے بھلا ئی ہے اور زمین پر عمر دراز ہو تی ہے ۔”x3i0“اپنے ماں باپ کی عزت کرو “ یہ پہلا حکم ہے جو وعدے کے ساتھ ہے ۔02 [0اے بچّو! اپنے ماں باپ کی اسی طرح اطاعت کرو جیسا کہ خدا وند چاہتا ہے ۔ کیوں کہ یہ کر نا واجب ہے ۔w1g0!بلکہ تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنی بیوی سے اس طرح محبت کرے جس طرح وہ اپنے آپ سے کرتا ہے ۔ اور بیوی کو اپنے شوہر کی عزت کر نی چاہئے ۔0{0 یہ پو شیدہ سچائی بہت اہم ہے میں مسیح اور کلیساء کے متعلق کہتا ہوں ۔Y/+0صحیفوں میں کہا گیا ہے :”اسی لئے آدمی اپنے ماں باپ کو چھو ڑ کر اپنی بیوی سے ملتا ہے اور یہ دونوں ملکر ایک ہو تے ہیں ۔”E.0کیوں کہ ہم انکے جسم کے اعضاء ہیں۔-w0کیوں کہ کو ئی بھی شخص اپنے جسم سے نفرت نہیں کرتا ۔ ہر شخص اپنے جسم کی اچھی طرح دیکھ بھا ل اورپرورش کرتا ہے جیسا کہ مسیح کلیسا کی کرتے ہیں ۔,0اور شوہروں کو بھی اپنی بیویوں سے اسی طرح محبت کرنی چاہئے جس طرح وہ اپنے جسم سے کرتے ہیں۔ جس نے اپنی بیوی سے محبت کی اس نے اپنے آپ سے محبت کی۔3+_0مسیح اس لئے ختم ہوا تا کہ کلیسا کو اپنے لئے بحیثیت دلہن کے قبول کرے۔ان کی موت اس لئے ہو ئی کہ کلیسا پاک مقدس ہو اور اس میں کسی قسم کی غلطی گناہ اور دوسری برائیاں نہ ہو۔>*u0اس نے مرکر کلیسا کو مقدس بنا یا ۔ مسیح نے خوش خبری دے کر اور اس کو کلام کے ساتھ پانی سے دھو کر پاک کیا۔)-0شوہر اپنی بیویوں سے ایسی محبت کرے جس طرح مسیح نے کلیسا سے کی اور اس کے لئے مرگئے۔(50کلیسا مسیح کے اختیار میں ہے اسی طرح بیویاں بھی ہر چیز میں شوہر کے اختیار میں ر ہیں۔T'!0شوہر بیوی کے لئے سردار ہے جس طرح مسیح کلیسا کے لئے سردار ہے کلیسا مسیح کا جسم ہے اور مسیح اس جسم کا نجات دہندہ ہے۔p&Y0اے بیویو! اپنے شوہر کی ایسی تابعدار رہو جس طرح خداوند کی۔^%50مسیح کی تعظیم کے لئے ایک دوسرے کے تا بعدا ررہو۔0$Y0ہمیشہ ہر چیز کے لئے خدا جو باپ ہے ان کا شکر گذار رہو۔ خداوند یسوع مسیح کے نام پر ان کا شکرکرو۔]#30ایک دوسرے کی ما بین تعریفی اور حمد یہ روحا نی گیتوں کا تبادلہ کرو، گاؤ اورموسیقی کو اپنے دلوں میں خداوند کے لئے بسا ؤ۔'"G0مئے پی کر مست نہ بنو یہ تمہا ری روحانیت کو تباہ کردے گی بلکہ اپنے آپ کو روح سے معمور کرو۔!0بے وقوفی سے نہ رہا کرو بلکہ خداوند جو چاہتا ہے وہ سیکھنے کی کوشش کرو۔; o0میرے کہنے کا مطلب ہے کہ تم کو اچھی چیز کے کر نے کا موقع حا صل کر نا چاہئے کیوں کہ یہ برا ئی کے دن ہیں۔K0پس غور کرو کہ تم کس طرح کی زندگی جیتے ہو۔ ان لوگوں کی طرح مت رہو جو عقلمند نہیں ہیں بلکہ عقلمندوں کی طرح رہو۔ 0اور ہر چیز آسا نی سے دکھا ئی دینے کے قابل ہو وہ روشنی بن جا تی ہے اسی لئے کہتے ہیں: “ تم جاگو اے سو نے وا لے موت سے جی اٹھو اور مسیح تم پر چمکے گا۔” 90 جب ہم ا ندھیرے میں کی ہو ئی برا ئی کو روشنی میں لا ئیں تو بہت آسا نی سے سمجھ سکتے ہیں۔-0 حقیقت میں یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ ہم ان باتوں کا ذکر کریں جو لوگ راز میں کرتے ہیں۔ 0 وہ کام نہ کرو جو لوگ اندھیرے میں کرتے ہیں ان سے کچھ اچھا پھل حاصل نہیں ہو تا اس کی بجائے دوسروں کی مدد ان کے اعمال کی خرابی کو دیکھتے ہو ئے کرو۔jM0 یہ معلوم کر نے کی کوشش کرو کہ خداوند کو کیسے خوش کریں۔0 روشنی ہر قسم کی اچھا ئی دلا تی ہے یعنی نیکی صحیح زندگی اور سچا ئی لا تی ہے ۔eC0پہلے زمانے میں تم اندھیرے میں تھے لیکن اب تم خداوند میں اور روشنی میں رہتے ہو اس لئے ان بچوں کی مانند رہو جو روشنی میں ہیں۔J 0تم ایسے لوگوں سے کو ئی تعلق نہ رکھو۔;o0کسی بھی آدمی کو ایسا مو قع نہ دینا جو تمہیں جھو ٹی باتیں کہہ کر بے وقوف بنا ئے ۔ ایسی باتیں خدا کو غصہ دلا تی ہیں اور وہ ان لوگوں سے جو اس کی اطا عت نہیں کرتے غصہ میں آتا ہے ۔q[0تمہیں اس بات کو یقینی بنا نا ہے کہ اگر کوئی بھی ایسا آدمی جو حرامکا ری کرتا ہے یا برے کام کرتا ہے یا پھر جو ہمیشہ اپنے ہی لئے زیادہ سے زیادہ کی چا ہت کر تا ہے تو گویا وہ جھو ٹے معبودوں کا خدمت گار ہے ۔ تو ایسے لوگوں کے لئے مسیح کی بادشاہت اور خدا کی بادشاہت میں کو ئی جگہ نہیں۔O0کس قسم کی فحش باتوں میں مشغول نہیں ہونا چاہئے اور تمہیں کو ئی بے وقوفی کی باتیں یا گندے مذاق بھی نہیں کرنا چاہئے یہ باتیں تمہا رے لئے ٹھیک نہیں بلکہ تمہیں خدا کا شکر گذار ہونا چاہئے۔"=0لیکن تم میں کوئی حرامکاری کا گناہ نہیں ہو نا چاہئے اور تمکو لا لچی نہ ہو نا چاہئے اور نہ نا معقول کام کرے کیوں کہ یہ چیزیں خدا کے لوگوں کے لئے مناسب نہیں ہیں۔M0محبت سے زندگی گذا رو۔ دوسروں سے اسی طرح محبت کرو جس طرح مسیح نے ہم سے محبت کی مسیح نے ہما رے لئے اپنے آپ کو دے دیا۔ مسیح نے اپنے آپ کو خدا کے سامنے خوشبو کی طرح پیش کر کے قربان کر دیا۔ 0تم خدا کے بچے ہو وہ تم سے محبت کرتا ہے اس لئے تم کوبھی خدا کی طرح رہنا ہو گا ۔\10 ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ مہر بانی اور محبت سے رہو ایک دوسرے کو معاف کر تے رہو جس طرح خدا نے تمہیں مسیح میں معاف کیا ہے ۔&E0کبھی بھی تلخ مزاجی سے پیش نہ آؤ اور نہ غصہ سے پاگل بنو اور کسی بھی وقت غصہ سے مت چلّاؤ اور ایسی باتیں مت کہو جس سے دوسروں کو تکلیف پہنچے ۔کبھی بھی برائی نہ کرو ۔oW0اور مقدس روح کو رنجیدہ مت کرو ۔ خدا نے تم پر روح کو مہربان بنادیا ہے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ صحیح وقت پر تمہیں چھوڑ کر آزاد کر دے ۔ %0جب تم بات کرو تو کو ئی بری بات نہ کہو اور بات اس طرح کہو جسے لوگ سن کر تم پر مہربان ہوں اور دعائیں دیں اور جو کچھ کہو اس سے لوگ اپنی ضرورت پر مدد لے سکے ۔) K0اگر کوئی چوری کر تاہے تو اسے چاہئے کہ وہ چوری نہ کرے اس شخص کو کام کر نا چاہئے وہ اپنے ہاتھوں کو اچھے کاموں کے لئے استعمال کریں تا کہ وہ غریب لوگوں کی مدد کر سکے ۔b =0شیطان کو ایسا موقع مت دو کہ وہ تمہیں شکشت دے سکے ۔I  0جب غصہ کرو تو اس غصہ کی وجہ سے گنہگار سورج غروب ہو تے وقت تمہیں غصہ میں نہ پائیں اور عصہ کو تمام دن مت رکھو ۔= s0تمہیں جھوٹ سے پر ہیز کر نا چاہئے ۔ تمہیں ایک دوسرے سے سچ بولنا چاہئے کیوں کہ ہم سب ایک ہی جسم کے ہیں ۔8i0تمہیں ایک ایسا نیا انسان بننا ہے جسے خدا نے اس طرح تخلیق کی جو سچی اچھی اور مقدس زندگی گزارتا ہو ۔gG0تمہیں اپنے دلوں کو دماغوں کو بدل کر نیا بننا چاہئے ۔S0تمہیں سکھا یا گیا ہے کہ تم اپنی پرا نی خودی کو چھو ڑو اس طرح تمہیں اپنے پرانے چال چلن کو چھوڑنا چاہئے ۔تمہاری پرانی خودی مر جھا گئی ہے کیوں کہ تمہاری بری خواہشات سے تمہیں دھوکہ ہوا ہے ۔mS0میں جانتا ہوں کہ تم نے جو یسوع کے متعلق سنا ہے اور تم ان میں ہو ۔ اور تمہیں سچائی کو سکھا یا گیا جو یقیناً مسیح میں پا ئی گئی ہے ۔ 90لیکن جو باتیں تم نے مسیح میں سیکھی ہیں وہ انکی زندگی کے طرز عمل سے کو ئی واسطہ نہیں ۔kO0انہیں شرم کا احساس نہیں کیوں کہ وہ اپنی زندگی کو گندے عمل اور حرام کاری میں گزار رہے ہیں ۔ انکے برے کاموں کی کوئی حد نہیں تھی ۔mS0نہ وہ لوگ سمجھتے ہیں انہیں کچھ بھی نہیں معلوم کیوں کہ وہ سننا ہی نہیں چاہتے اس لئے یہ لوگ زندگی کو نہیں پا سکتے جو خدا نے دی ہے ۔+0خدا وند کے لئے میں تم کو خبر دار کر تا ہوں کہ تم اپنی زندگیوں کا طرز عمل ان لوگوں کی طرح نہ رکھو جو ایمان نہیں لا تے اس طرح مت رہو انکے خیالات بے سود ہیں ۔<q0پو رے بدن کا انحصار مسیح پر ہے ۔ اور وہ جسم کے تمام حصے با ہم حصوں کو ملا کر کام کریں گے جسم کا ہر حصہ اپنا کام کریگا ۔ اس طرح جسم کا ہر عضو بڑھیگا اور محبت میں طاقت ور ہو گا ۔<q0ہم محبت سے سچائی ہی کہیں گے ۔ ہم مسیح کی طرح ہر راہ پر بڑھیں گے مسیح ہمارا سر ہے اور ہم جسم کے اعضاء ۔W~'0تا کہ ہم بچے نہ رہیں ۔ ہم ان لوگوں کی طرح نہیں ہو نگے جو بحری جہاز کی طرح کبھی ایک طرف کبھی دوسری طرف لہروں سے ہچکولے کھا رہے ہوں ۔ ہم نئی تعلیم سے متاثر نہ ہو نگے اور نہ کسی دھوکے سے غلط راہ اختیار کریں گے ۔ بعض لوگ دوسروں کو دھو کہ دیکر غلط راہ پر لے جاتے ہیں ۔}0 یہ کام جاری رہنا چاہئے جب تک کہ ہم سب مل نہ جائیں اور ایمان اور علم میں خدا کے بیٹے کے متعلق ایک ساتھ ہو نہ جائیں ۔ ہمیں ایک مکمل انسان بننا چاہئے ۔ ہمیں اتنا آگے بڑھنا چاہئے کہ پوری طرح ہم مسیح کی مانند ہو جائیں ۔]|30 مسیح نے وہ تحفے خدا کے لوگوں کو خدمت کے لئے تیار کر نے کے لئے دیئے ۔ وہ تحفے مسیح کے جسم کو مضبوط کر نے کے لئے دیئے گئے ۔\{10 اور وہی مسیح میں لوگوں کو تحفے دیئے اسی نے کچھ لوگوں کو رسول اور کسی کو نبی اور کسی کو خوشخبری دینے کے لئے اور بعض لوگوں کو دیکھ بھا ل کے لئے اور خدا کے لوگوں کو تعلیمات دینے کے لئے مقرر کیا۔:zm0 اس لئے یسوع نیچے آیا اور وہ وہی ہے جو اوپر گیا مسیح تمام آسمانوں کے اوپر گیا تا کہ سب کو معمور کرے ۔Fy0 جب یہ کہا جاتاہے کہ “وہ اوپر چلا گیا “تو اسکے کیا معنیٰ ہیں ؟”اس کا مطلب ہے کہ وہ نیچے زمین پر پہلے آیا ۔hxI0اسی لئے صحیفہ کہتا ہے ،”وہ اوپر آسمان میں چلا گیا اور اپنے ساتھ قیدیوں کو لے گیا ،اور لوگوں کو تحفے بھی دے گیا ۔ “ زبور۶۸:۱۸'wG0مسیح نے ہم میں سے ہر ایک کو خاص تحفہ دیا اور ہر ایک نے وہی حاصل کیا جو مسیح نے دینا چاہا ۔-vS0خدا ایک ہے اور ہر چیز کا باپ ہے وہ ہر ایک پر حکومت کرتا ہے وہ ہر جگہ اور ہر چیز میں موجود ہے ۔ }~l}|{zyxxvtsr}qonMmXlk2ihgvfedcLbkaQ__?]y]\[Z|YOY WVU@TT>SRQONNvMLLKJInHGFhEDC9B)A??=[This verse may not be a part of this translation]v{Nلیکن ہما را تعلق تو دن سے ہے اس لئے ہمیں اپنے پر قابو رکھنا چا ہئے آؤ ایمان اور محبت کا بکتر لگا کر اور نجات کی امید خود پہن کر ہوشیار رہیں۔,uQNکیوں کہ جو سوتے ہیں تو رات میں سوتے ہیں اور جو نشہ کر تے ہیں تو وہ بھی رات میں نشہ کر تے ہیں۔rt]N‎اس لئے ہمکو دوسرے لوگوں جیسا نہیں ہونا چاہئے ہم کو سوتے نہیں رہنا چاہئے بلکہ ہمیں جاگتے رہنا چاہئے اور خود پر قابو رکھنا چاہئے۔%sCNتم سب لوگوں کا تعلق تو روشنی سے ہوگا اور تم لوگوں کا تعلق رات سے یاتاریکی سے نہیں ہوگا۔9rkNلیکن تم سب بھا ئی بہن تا ریکی میں نہیں رہوگے کہ وہ دن چپکے سے چور کی طرح آکر تمہیں تعجب میں ڈال دے ۔6qeNجب لوگ کہیں گے،” ہم سلامتی سے محفوظ ہیں” تب تباہی اترے گی اور وہ تباہی اس درد کی مانند ہوگی جو عورت کو بچہ جنتے وقت ہو تی ہے اور وہ لوگ کہیں بھی بچ کر بھا گ نہ پا ئیں گے۔;poNتم اچھی طرح جانتے ہو کے خداوند کی دوبارہ آمد کا دن اسی طرح غیر متوقع ہوگا جس طرح رات میں چور آتا ہے۔~o wNاے بھا ئیو اور بہنو! تمہیں تا ریخ اوقات کے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔nnUNاس لئے ان لفظوں کے ساتھ ایک دوسرے کو اطمینان دلا تے رہو۔[m/Nاس کے بعد جو پھر بھی زندہ ہیں ان کے ساتھ جو پہلے ہی مر گئے ہیں ان کے ساتھ یہی ہو گا ہم کو خدا وند سے ملنے کے لئے با دلوں کے بیچ اوپر اٹھا لیا جائے گا اور ہم ہمیشہ کے لئے خداوند کے ساتھ رہیں گے۔3l_Nخدا وند خود آسمان سے نیچے آئے گا تب وہ حکم سنے گا تو کروبی فرشتہ بگل کی آواز میں خداوند کی طرف سے آوا ز کر نے لگا تمام جو مسیح میں مر گئے ہیں وہ دوسروں سے پہلے اٹھیں گے۔kNہم تمہیں اب جو کہتے ہیں وہ خداوند کا پیغام ہے وہ جو زندہ ہیں کے دوبارہ آنے تک خدا وند کے ساتھ رہیں گے لیکن ان سے آگے نہیں نکل سکیں گے جو مر چکے ہیں۔j!Nہمیں کامل ایمان ہے کہ مسیح مر چکا ہے لیکن مسیح دوبارہ اٹھا یا گیاہے اسی لئے یسوع ہی کی وجہ سے خدا ان لوگوں کو بھی جو مر چکے ہیں یسوع کے ساتھ لے آئے گا۔GiN اے بھائیو اور بہنو! ہم تم کو معلوم کرانا چاہتے ہیں کہ مرے ہو ئے لوگوں کے ساتھ کیا ہو نے وا لا ہے تب تمکو دوسروں کی طرح رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے جن کے پاس کسی بھی طرح کی امید نہیں ہے۔hN اگر ایسا کرو گے تو جو لوگ اہل ایمان نہیں ہیں وہ بھی تمہا ری زندگی کے راستے پر چلیں گے اور تم اپنی ضرورتوں کے لئے دوسروں کے محتاج نہیں ہو ں گے۔2g]N تم سب پر امن اور سلامتی کی زندگی میں رہ کر اس کا اعزاز سمجھو اور اپنے کام کی طرف توجہ دو اور اپنی کما ئی اپنے ہاتھ سے کما ؤ ہم تمہیں سب کر نے کے لئے پہلے ہی کہہ چکے ہیں۔qf[N اور تم حقیقت میں مکد نیہ کے تمام بھا ئیوں اور بہنوں سے سچی محبت رکھتے ہو ہم تمہیں ان سے مزید اور محبت کر نے کے لئے ہمت بڑھا تے ہیں۔#e?N ہمیں یہ لکھنے کی ضرورت نہیں کہ تمہیں اپنے عیسا ئی بھا ئیوں اور بہنوں میں محبت رکھنی چاہئے تم نے خداسے سیکھا ہے کہ کس طرح تمہیں ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے ۔ dNپس جو لوگ ان کی تعلیمات کی فرماں برداری نہیں کرتے تو ایسے لوگ آدمی کے نہیں بلکہ خدا کے نا فرما ن ہیں اور خدا ہی ہے جو تمہیں مقدس روح سے نوازتا ہے۔vceNخدا نے ہم کو نا پا کی کے لئے نہیں بلکہ پا کیزگی کے لئے بلا یا۔/bWNتم میں سے کوئی بھی اپنے عیسائی بھا ئی کے لئے برا ئی اور غلط طریقہ اختیار نہ کرے اور نہ اس کا نا جا ئز فائدہ اٹھا ئے ، خداوند لوگوں کو ان سب چیزوں کے لئے سزا دیتا ہے ۔اور ہم ان چیزوں کے متعلق تمہیں کہہ چکے ہیں اور پہلے ہی خبردار کر چکے ہیں۔8aiNاپنے بدن کو جنسی گناہوں میں نہ استعمال کرو جو لوگ خدا کو نہیں جانتے اپنے بدن کو استعمال کرتے ہیں۔N`Nخدا چاہتا ہے کہ تمہیں اپنے جسموں پر قابو کا اختیار ہو ایسا راستہ اختیار کرو جو مقدس ہو اور جو خدا کو عزت بخشے۔_Nخدا چا ہتا ہے کہ تم مقدس بنے رہو اور حرامکا ری کے گنا ہوں سے دور رہوِ۔]^3Nجن چیزوں کو تمہیں کر نا ہے وہ ہم کہہ چکے ہیں ۔ تم جانتے ہو کہ وہ سب باتیں ہم نے خدا وند یسوع مسیح کے اختیار سے کہے ہیں ِ۔I] Nبھائیو اور بہنو!میں تم سے کچھ اور باتیں بھی کہنا چاہتا ہوں میں تم کو بتا چکا ہوں کہ خدا کی خوشی کے لئے کیسے رہنا چاہئے اور تم اس راستے پرچل رہے ہو اس لئے خداوندیسوع مسیح میں ہم تمہیں اور زیادہ ہمت دیتے ہیں تا کہ تم اس راستے کو زیادہ سے زیادہ جا ری رکھو۔\N ہما ری دعا ہے کہ تمہا رے دلوں میں قوت بھر جا ئے اور تم خدا باپ کے سامنے بے عیب اور مقدس ہو جا ؤ جب ہما را خداوند یسوع اپنے تمام مقدس لوگوں کے ساتھ آئے۔[N اور دعاء کرتے ہیں کہ خداوند تمہا ری محبت کو زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے لئے بڑھا ئے ہما ری دعا ہے کہ تم سب لوگوں سے محبت کرو جس طرح ہم تم سے کرتے ہیں۔*ZMN ہم اپنے خدا باپ اور ہما رے خداوند یسوع سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں تمہا رے پا س آنے کا موقع دے۔eYCN ہم دن رات مسلسل تمہا رے لئے دعا کرتے ہیں کہ ہم تم سے دو بارہ مل سکیں اور تمہیں ہر وہ چیز دیں جو تمہا رے ایمان کو پختہ بنا ئے۔>XuN تمہا رے بارے میں تمہا رے سبب جو خوشی ہمیں ملی ہے، اس کے لئے ہم خدا کا شکر اپنے خدا کے سامنے کیسے کریں۔rW]Nحقیقت میں ہما ری زندگی یہ ہے کہ تم خداوندمیں اٹل کھڑے رہو۔V5Nبھائیو اور بہنو! ہمیں تمہا ری طرف سے اور تمہا رے ایمان کی بابت ہمیں اطمینان اور سکون ہے گویا ہمکو تکلیف اور مصیبت نے گھیر لیا ہے لیکن پھر بھی ہمیں تشفی ہے۔:UmNلیکن تیمتھیس تمہا رے ہاں سے واپس ہما رے پاس آگیا اور تمہا ری محبت اور ایمان کی خوش خبری دی تیتھُمیس نے یہ بھی کہا کہ تم ہمیں ہمیشہ راستبازی سے یاد کر تے ہو اور ہم سے دو با رہ ملنے کی خواہش رکھتے ہو اور ہم بھی یہی چا ہتے ہیں کہ تم سے دوبارہ ملیں۔TNتیمتھیس کو میں نے تمہا رے پاس بھیجا ہے تا کہ تمہا رے ایما ن کے بارے میں جا ن سکوں جب میں زیادہ انتظار نہ کر سکا تو اس لئے اس کو بھیجا مجھے ڈرتھا کہیں وہ شیطان اکسا کر تمہیں شکست نہ دے اور ہما ری سخت محنت کو ضا ئع نہ کر دے ۔kSONجب ہم تمہا رے ساتھ تھے تو ہم کہہ چکے تھے کہ ہم کو مصیبتوں کا سامنا کر نا ہو گا اور تم جانتے ہو کہ ایسا ہوا جیسا کہ ہم نے کہا تھا۔RNتیمتھیس کو اس لئے بھیجا ہے تا کہ تم میں کو ئی لرزاں نہ ہو ان مصیبتوں سے جو ہمیں پیش آتی ہیں اور تم جانتے ہو کہ ایسی مصیبتوں سے ہم کوسامنا کر نا چاہئے۔BQN[This verse may not be a part of this translation]AP N[This verse may not be a part of this translation]QONحقیقت میں ہما را جلال اور خوشی تم ہی ہو۔pNYNتم ہماری امید ہو ہماری خوشیاں ہو اور ہما را تاج بھی۔ خداوند یسوع مسیح کے سامنے جب وہ آئینگے اس وقت ہما رے فخر کا باعث تم ہی تو ہو۔LMNہاں! سچ ہے ہم نے تمہا رے پاس آنا چا ہا ! میں پولس نے کئی بار آنے کی کوشش کی لیکن شیطا ن نے ہم میں رکا وٹ پیدا کی۔WL'Nبھا ئیو اور بہنو! ہم تم سے کچھ عرصہ کے لئے جدا ہو ئے ہم وہاں تمہا رے ساتھ نہیں تھے لیکن ہما رے خیالات تمہا رے ساتھ تھے ہم نے تمہا رے پاس آنے کی بے انتہا کو شش کی اور ہم ا یسا کر نا چاہتے تھے۔DKNہاں ! وہ روکنے کی کوشش کی کہ ہم غیر یہودیوں کو نجات کا پیغام نہ بتا ئیں ہم غیر یہودیوں کو وہ پیغام دیتے ہیں تا کہ غیر یہودی بچا ئے جا سکیں اس طرح سے وہ اپنے موجودہ گناہوں میں زیادہ سے زیادہ اضا فہ کئے ہیں ان پر خدا کا قہر اپنے پورے غضب کے ساتھ اتریگا۔JNان یہودیوں نے خدا وند یسوع کو مصلوب کیا اور نبیوں کو قتل کیا اور ہمکو ملک چھوڑ نے کے لئے مجبور کیا ان لوگوں سے خدا خوش نہیں وہ لوگ ہر کسی کے خلاف تھے۔oIWNبھا ئیو اور بہنو! تم لوگ خدا کی کلیسا کی مانند مسیح یسوع میں ہو جو یہوداہ میں ہیں یہودا ہ کے خدا پرست لوگ وہاں کے یہودیوں کی وجہ سے کئی مصیبتیں اٹھا ئیں اور تم بھی اپنے ہی ملک کے لوگوں سے مصیبت اٹھا ئی۔sNہماری تعلیم ہمیں نہ دھوکہ سے اور نہ ہی ہم کو کسی بھی برے ارادے سے یا دھوکہ دینے کے فریب سے دی گئی ہے ۔B=}Nتمہارے پاس آنے سے پہلے ہم فلپّی میں مصیبت میں رہے وہاں کے لوگوں نے ہم سے برا سلوک کیا جس کو تم جانتے ہو اور جب ہم تمہارے پاس آئے تو کئی لوگ ہمارے مخالف تھے لیکن ہمارے خدا نے ہمیں ہمت سے رہنے کے لئے اور تمہیں اپنے کلام کی خوشخبری دینے کے لئے مدد کی ۔< }Nبھائیو اور بہنو! تم جانتے ہو کہ ہماری تم سے ملا قات ضائع نہیں ہوئی ۔ ; N اور یہ انتظار کر نے کے لئے کہا کہ خدا کے بیٹے آسمان سے آئیں گے خدا نے اس بیٹے کو موت سے جلا یا وہ یسوع ہے جو ہمیں خدا کے آنے والے غضب سے بچا تے ہیں ۔H:  N کیوں کہ وہ خود ہی ہمارے بارے میں بتا تے ہیں کہ تم نے ہمارا اور زندہ رہنے والے سچے خدا کی خدمت کر نے کے لئے کیسا خیر مقدم کیا تھا ۔ اور کس طرح تم نے بتوں کی عبادت کر نے سے مڑ گئے تھے ۔Z9 /Nکیوں کہ نہ صرف خدا وند کی تعلیمات مکدنیہ اور اخیہ میں نہ صرف اس وجہ سے پھیلی ہیں بلکہ تمہارے خدا کے ایمان کی بابت ہر جگہ معلومات ہو ئی اس لئے ہمیں اور کچھ تمہارے ایمان کی بابت نہیں کہنا ہے ۔8 }Nتم مکدنیہ اور اخیہ کے تمام ایماندار لوگوں کے لئے ایک نمونہ بنے ہو ۔7 !Nاور تم ہمارے اور خدا وند کی راہ چلنے لگے تم نے بہت ساری مصیبتیں اٹھائیں لیکن انہیں خوشی کی تعلیم سے برداشت کر لیا اور مقدس روح نے تمہیں وہ خوشیاں دی۔X6 +Nہم تمہارے پاس خوش خبری لا ئے ہیں ہم صرف لفظوں میں نہیں لائے بلکہ مقدس روح کی طا قت سے اور پو رے اثبات جرم کے ساتھ جو سچ ہے اور تم جانتے ہو کہ جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو تمہاری خاطر کس طرح رہے ۔5 Nبھائیو اور بہنو! خدا تم سے محبت کر تا ہے اور تم اسکے چنے ہو ئے لوگوں میں ہو ۔j4 ONاور جب ہم خدا اور اپنے باپ کی خدمت میں دعا کرتے ہیں ہم ہمیشہ شکر ادا کر تے ہیں ۔تمہارے ایمان کے کام اور محبت کی محنت اور اس امید کے صبر کو بلا ناغہ یاد کر تے ہیں وہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی بابت ہے ۔-3 UNجب بھی ہم دعا کرتے ہیں ہم تمہیں ہمیشہ یاد کر تے ہیں اور تم سب کے لئے خدا کا شکر ادا کرتے ہیں ۔2 Nپولس،سلوانس اور تِیُتھِیس کی جانب سے یہ خط تتھسلنیکیو ں کی کلیسا کے نام جو خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح میں ہے ۔خدا کا فضل اور سلامتی تم پر ہو !c1?:خدا وند یسوع مسیح کا فضل تم سب پر ہو تا رہے ۔ (آمین).0U:خدا کے تمام لوگ بھی تم کو سلام کہتے ہیں اور تمام قیصر کے محل کے اہل ایمان بھی سلام کہتے ہیں ۔A/{:ہر ایک مقدس لوگ سے جو مسیح یسوع میں ہے سلام کہو ۔ وہ خدا کے لوگ جو میرے ساتھ ہیں وہ تم کو سلام کہتے ہیں ۔l.Q:ہمارے خدا اور باپ کا جلال ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے آمین ۔3-_:میرا خدا بہت دولت والا ہے ،مسیح یسوع کے جلال سے وہ تمہاری ضرورتوں کو اپنی دولت سے پو را کریگا ۔d,A:میرے پاس ضرورت کی ہر چیز ہے بلکہ حقیقت میں میری ضرورت سے زیادہ ہی میرے پاس ہے وہ تحفے اپفرِدتُس کے ذریعہ سے میری ضرورتوں کو پو را کر نے کے لئے بھیجے ۔ تمہارے تحفے نذر چڑھا نے کی میٹھی خوشبو جیسی ہیں جو خدا کے لئے نذر کر تے ہیں اس قربانی کو خدا خوش ہو کر قبول کر تا ہے ۔+:حقیقت میں یہ میرا تحفہ نہیں تھا کہ میں تم سے بعد میں لے لوں لیکن میں ہوشیار رہنا چاہتا ہوں ۔ تم میں وہ نیکیاں ہوں جو کسی کو دینے سے ملتی ہیں ۔ * :کئی مرتبہ تم نے میری ضرورت کی چیزیں روانہ کی جب میں تھسّلنیکے میں تھا ۔!);:فیلّپی لوگو!یاد رکھو جب میں نے پہلی بار خدا کے کلام کی خوش خبری دی جب میں نے مکدنیہ کو چھو ڑا کو ئی بھی کلیسا ایسی نہ تھی جو لینے اور دینے میں میری مدد کی ہو ۔}(s:لیکن یہ اچھا ہوا کہ جو تم نے میری مدد کی جب کہ میں مدد چاہتا تھا ۔'w: میں ہر چیز مسیح کے ذریعے کر سکتا ہوں کیوں کہ وہ مجھے طاقت دیتا ہے۔(&I: میں جانتا ہوں کہ مجھے کس طرح چھوٹا رہنا ہے اور یہ بھی جانتا ہوں امیری میں کس طرح رہناہے کیسا بھی وقت ہو کو ئی بھی حا لا ت ہو چاہے پیٹ بھرا ہوا ہو اور چاہے بھو کا ہو ،چاہے پاس میں بہت کچھ ہو اور چاہے کچھ بھی نہ ہو خوش رہنے کا راز سیکھا ۔ %: میں یہ سب چیزیں اس لئے نہیں کہتا کہ مجھے تم سے کچھ چاہئے جو کچھ میرے پاس ہے اس سے میں مطمئن ہوتا ہوں اور جو کچھ ہو نے وا لا ہے اس سے بھی مطمئن ہوں۔ $: میں خداوند میں بہت زیادہ خوش ہوں کہ تم نے اپنی توجہ میرے لئے دوبارہ دکھا ئی۔ تم نے اس کو میرے لئے جاری رکھا لیکن تمہیں یہ دکھا نے کا موقع نہ ملا۔B#: [This verse may not be a part of this translation])"K:بھائیو اور بہنو! ان چیزوں کے متعلق سوچتے رہو جو اچھے اور لا ئق تعریف ہیں ان چیزوں کے متعلق سوچو جوسچا ئی اور عزت،راستی،پاکبا زی،خوبصور تی، اور عزت کے قا بل ہیں۔!:اور خدا کی سلامتی تمہا رے دلوں اور دما غوں کو یسوع مسیح میں رکھے وہ جو سلامتی خدا دیتا ہے بہت ہی عظیم ہے اور ہما ری سمجھ میں نہ آنے وا لی ہے ۔~ u:کسی بھی چیز کے متعلق غم نہ کرو لیکن خدا سے ہمیشہ دعا کر کے اور التجا کر کے اپنی ضرورتوں کو پورا کرو۔ اور جب بھی دعا کرو شکریہ کے ساتھ کرو۔w:تمام لوگوں کو یہ دیکھنے دو کہ تم مہربان ہو خداوند جلد ہی آرہا ہے ۔oW:ہمیشہ خداوند میں خوش رہو میں دوبارہ کہتا ہوں کہ خوش رہو۔B}:اور میں تم سے کہتا ہوں میرے وفادار ساتھیو تو ان عورتوں کی مدد کر کیوں کہ انہوں نے میرے ساتھ خدمت کی ہے اور خوش خبری کا کلام سنا نے میں عظیم دکھ بر داشت کی ہے ۔انہوں نے کلیمینس اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے ان کے نام کتاب حیات میں لکھے گئے ہیں۔8i:میں یُودیہ اور سین اور تیخی سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ خدا وند میں ایک جیسے قول وقرار کو بنائے رکھیں ۔R :میرے پیارے بھائیو اور بہنو! میں تم سے محبت کر تا ہوں اور تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں تم میری خوشیاں ہو اور مجھے تم پر فخر ہو تا ہے ۔ خدا وند پر مضبوطی سے قائم رہو جیسا کہ میں بیان کر چکا ہوں ۔%:‎وہ ہمارے ناقص جسموں کو بدل کر اپنے جلالی جسم جیسا بنا دیگا ۔ مسیح یہ اپنی طاقت سے کر سکتے ہیں اور اس طاقت کے ذریعہ وہ ہر چیز پر حکومت کر نے کے اہل ہے ۔]3:ہماری منزل آسمان میں ہے ۔ جہاں ہم اپنے نجات دہندہ کے آنے کے منتظر ہیں وہ نجات دہندہ منجی یعنی خدا وند یسوع مسیح ہی ہے ۔ :جس راستے کو ان لوگوں نے چُنا ہے انہیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے وہ لوگ خدا کی خدمت نہیں کرتے بلکہ انکا پیٹ ہی انکا خدا ہے ۔ وہ لوگ بے شرمی کے کاموں پر فخر محسوس کر تے ہیں ۔ وہ صرف دنیا کی چیزوں کے بارے میں ہی سوچتے ہیں ۔ 9:کئی لوگ مسیح کے صلیب کے دشمنوں کی طرح رہتے ہیں میں تمہیں ان لوگوں کے بارے میں کئی مرتبہ کہہ چکا ہوں اور یہ چیز ان لوگوں کے بارے میں کہتے ہوئے مجھے رلاتی ہے ۔zm:بھا ئیو اور بہنو! تم سب لوگوں کو میرے جیسا رہنے کی کو شش کر نی ہو گی ۔ اور ان لوگوں کی پیروی کر نی ہو گی ۔ جن کی ہم نے عمدہ مثال بنایا ہے ۔ve:لیکن اب ہمیں سچائی پر عمل کر نے کے سلسلہ کو جاری رکھنا ہوگا ۔>u:ہم جو روحانی زندگی میں بڑھے ہیں مکمل ہو نے کے لئے توہمیں اس راستے کو بھی پہنچانا ہو گا اور اگر ان میں سے وہی چیز تم اس نظریہ سے نہیں سوچتے تو خدا اسکو تمہارے لئے واضح کر دیگا:تمام کو ششوں کو جاری رکھا ہوں مقصد کو پا نے کے لئے اور انعام حاصل کر نے کے لئے وہ انعام میرا اپنا ہے کیوں کہ خدا نے مسیح کے ذریعہ مجھے اوپر بلا یا ہے ۔_7: بھائیو اور بہنو!میں جانتا ہوں کہ میں ابھی اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن ایک چیز میں ہمیشہ کر تا ہوں وہ یہ کہ میں ماضی کی چیزوں کو بھلاتا ہوں میں جہاں تک ہو سکے اس مقصد کو پا نے کی کو شش کر تا ہوں ۔: اس کا یہ مطلب نہیں جیسا کہ خدا نے چا ہا ہو میں اب تک اس مقصد کو نہیں پا سکا لیکن میں کو شش میں ہوں کہ اس تک پہنچ سکوں ۔ مسیح کی خواہش ہے میں ویسا ہی کروں جیسا وہ چاہتا ہے اور اسی سبب سے اس نے مجھے اپنا چہیتا بنا لیا ۔-: اگر مجھ میں وہ خصوصیات ہو تیں تو مجھے امید ہے کہ مجھے موت سے زندہ اٹھا یا جائیگا۔q[: میں نے مسیح اور اسکی موت سے جی اٹھنے کی طاقت کے سبب جانتا ہوں میں مسیح کی مصیبتوں میں حصہ دار بن کر اس کی موت جیسا بننا چاہتا ہوں ۔dA: یہی باتوں نے مجھے مسیح میں رہنے کو ممکن کیا ۔ مسیح میں میں خدا سے راستباز ہوا ۔ اور یہ میرا شریعت پر عمل کر نے سے نہیں بلکہ مسیح پر ایمان لانے سے آئی ۔اس لئے میرے ایمان کی وجہ سے مجھے صحیح بنایا ۔s _:صرف وہی چیز نہیں بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تمام چیزوں کی وقعت نہیں اگر مسیح یسوع میرے خدا وند کی عظمت کا موازنہ کیا جائے ۔ مسیح کی وجہ سے میں وہ تمام چیزیں دے چکا ہوں جسے کبھی میں نے اہم سمجھا تھا ۔ اور اب میں سمجھتا ہوں کہ وہ سب چیزیں کم مایہ ناز ہیں ۔ تا کہ میں مسیح کو پا سکوں ۔M :پہلے یہ چیزیں میرے لئے بہت اہم تھی لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ان چیزوں کی کو ئی وقعت مسیح کی وجہ سے نہیں رہی ۔  :میں اپنے یہودی مذہب پر ہو نے سے بہت مشتعل تھا کہ میں نے کلیسا کو ستا یا تھا ۔ کو ئی بھی شخص موسیٰ کی شریعت کی اطا عت پر میری کو ئی غلطی نہ پا سکا ۔k O:میری پیدائش کے آٹھ دن بعد میرا ختنہ کر وایا گیا ۔ میں بنی اسرائیلیوں کے بنیمین خاندان سے ہوں ۔ میں عبرانی ہوں میرے والدین بھی عبرانی تھے ۔ موسیٰ کی شریعت میرے لئے بہت اہم تھی اسی لئے میں فریسی ہوا ۔8 i:حتیٰ کہ اگر مجھے کسی فطری چیز پر بھروسہ بھی ہوتب بھی میں اپنے آپ پر بھروسہ نہیں کرتا ۔ اگر کوئی شخص یہ سمجھتا ہے کہ وہ خود پر بھروسہ رکھ سکتا ہے اور اس کا سبب بھی ہو تو اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ میرے پاس سب سے بڑا سبب خود مجھ میں بھروسہ کا ہے ۔G:لیکن ہم ان لوگوں میں سے ہیں جو سچے طور پر ختنہ کروائے ہیں ۔ہم خدا کی عبادت اس کی روح کے ذریعہ سے کر تے ہیں ۔ہمیں فخر ہے کہ ہم یسوع مسیح کے ہیں ہم کسی فطری چیز پر بھروسہ نہیں کر تے ۔B}:ان لوگوں سے ہوشیار رہو جو بر ُے کام کر تے ہیں جو کتّوں کی مانند ہیں وہ جسم کو کٹوانے پر اصرار کر تے ہیں ۔  :اسلئے میرے بھا ئیو اور بہنو! خدا وند میں خوش رہو۔ تمہیں دوبارہ یہی بات لکھنے میں مجھے کو ئی دشواری نہیں۔ اور یہ تمہا رے محفوظ رہنے میں مدد دے گا۔1:وہ مسیح کے کام میں تقریباً مر چکا ہے ۔ اس نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال دیا اس نے اپنی جان کی بازی لگا دی تاکہ جو کمی تمہا ری طرف سے ہو ئی ہو اس کو پورا کرے۔4a:اس کو خوش آمدید کہو خدا وند کے آنے پر خوشی کا اظہا ر کرو۔ اس کی مانند رہنے وا لے لوگوں کو عزت دو۔~u:اس لئے میں اس کو تمہا رے پاس جلد بھیجنا چاہتا ہوں۔ جب تم اسے دیکھو گے توتم دوبارہ بہت خوش ہو گے ۔ اور میں تمہا ری طرف سے بے فکر ہو جاؤں گا۔Z-:وہ بہت بیمار تھا اور وہ بھی اتنا کہ جیسے مر ہی جا ئے گا۔ لیکن خدا نے میری اور اس کی مدد کی تا کہ مجھے زیادہ دکھ نہ ملے۔Z-:میں اس کو بھیجتا ہوں کیوں کہ وہ تم سب کو دیکھنے کے لئے بے قرار ہے ۔ وہ رنجیدہ ہے کیوں کہ تم نے سنا تھا کہ وہ بیمارتھا ۔:اپفرد تس مسیح میں میرا بھائی ہے وہ میر ے ساتھ مسیح کی فوج میں کام اور خدمت کر تا ہے جب مجھے مدد کی ضرورت تھی تو تم نے اسے میرے پاس بھیجا کہ میری ضرورتوں کو پورا کرے اب میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے تمہا رے پاس وا پس بھیج دوں۔ # ~~~}}w}|{rzzuyyTxxwv?tssqponlBk1j Q  Op^M#}bاس لئے اہل ایمان کو یہ ہدا یت دو تا کہ دوسرے لوگ انہیں الزام نہ دیں۔ 9bلیکن جو بیوہ کو اپنی ہی فکر ہو تی ہے اس کی حا لت مردہ جیسی ہے ۔ جبکہ وہ زندہ رہتی رہے۔?wbجو واقعی بیوہ ہے اور اس کا کوئی نہیں وہ خدا پر امید رکھتی ہے ۔ اور وہ دن رات خدا سے مدد کی دعا کرتی ہے ۔J bلیکن اگر کسی بیوہ کے بچے یا اس کے بچوں کے بچے ہوں تو انہیں سب سے پہلے اپنے مذہب پر چلتے ہو ئے اپنے ماں باپ اور دادا دادی کی پرورش کا بدلہ چکا ئیں کیوں کہ یہ خدا کے نزدیک پسندیدہ ہے ۔X)bبیواؤں کو عزت دو جن کا حقیقت میں کو ئی نہیں۔a~;bبڑی عمر کی عورتوں کے ساتھ ماں جیسا بر تاؤ کرو اور جوان عورتوں کے ساتھ بہنوں جیسا سلوک کر، ہمیشہ ان سے پا کیزگی سے پیش آؤ۔e} Ebکسی بڑی عمر کے آدمی سے سختی نہ کر بلکہ اس سے اس طرح پیش آؤ جیسے وہ تمہا را باپ ہے ان نوجوانوں کے ساتھ بھا ئیوں جیسا سلوک کرو۔|bاپنے سے اور اپنی تعلیمات سے ہوشیار رہ کر تعلیمات دینے کو جاری رکھ تب ہی تو اپنے آپ کی اوران لوگوں کی اور اپنے سننے وا لوں کی بھی نجات کا با عث ہوگا ۔P{bان چیزوں کو جاری رکھ انہی باتوں کی فکر کر اور اسی میں مشغول رہ تا کہ تیرے کام کی ترقی سب لوگوں کے سامنے ظاہر ہو۔[z/bیاد رکھ جو نعمت تجھے ملی ہے اس کو استعمال کرو وہ عطیہ تجھے نبوت کے ذریعہ سے بزرگوں کے ہاتھ رکھتے وقت تجھے دیاگیا تھا۔9ykb میرے آنے تک صحیفوں کو لوگوں کو پڑھ کر سنا نے میں توجہ دو اور انہیں تعلیمات دے کر ان کی ہمت بندھا ؤ۔2x]b تم جوان ہو اور کسی کو اس بات کا موقع نہ دو کہ وہ تمکو اہم نہ سمجھے اپنی زندگی سے نمونہ بن کر اہل ایمان کو بتا ؤ کہ انہیں کس طرح رہنا ہے انہیں وہ چیزیں بتاؤ جو تم کہتے ہو اور اسی کے موافق چال وچلن محبت سے رہتے ہو اپنے ایمان اور پا کیز گی میں ۔Pwb انہی باتوں کی نصیحت کیا کرو اور حکم دو۔8vib یہ صحیح ہے کہ ہم سخت محنت اور کام کرتے ہیں اور جدوجہد میں مشغول ہیں ہما ری امید اسی زندہ خدا سے ہے اور وہی تمام لوگوں کا نجات دہندہ ہے اور خصوصیت سے جن کا عقیدہ اسی پر ہے۔euCb جو میں کہتا ہو ں وہ سچ اور تم سب کو قبول کرنا ہو گا ۔Bt}bجسمانی ریاضت سے کسی ایک طرح سے فائدہ ہوتا ہے لیکن خدا کی خدمت سے ہر طرح سے فا ئدہ ہوتا ہے تم سے وعدہ ہے کہ اس زندگی میں بھی خوشحا لی رہتی ہے اور آئندہ زندگی بھی خوشحال رہتی ہے ۔?swbغیر معمولی اور بے وقوفی کے قصوں سے کچھ کر نا نہیں ہے اس کے بجائے خود کو خدا کی خدمت کی تربیت حا صل کرو۔xribان سب چیزوں کو وہاں بھا ئیوں اور بہنوں سے کہو جس سے ظا ہر ہوگا کہ تم یسوع مسیح کے اچھے خادم ہو۔ تم کو ایمان کے لفظوں اور اچھی تعلیمات سے طاقتور بنا یا گیا ہے اور اس سے تو پرورش پا ئے گا جس پر تم نے عمل کیا ہے۔qbکیوں کہ خدا نے کہا ہے کہ کلام کے اور دعا کے ذریعہ یہ چیزیں مقدس ہوگی ۔ipKbہر چیز جو خدا نے بنا ئی ہے اچھی ہے خدا کی بنا ئی ہوئی کسی بھی چیز سے انکا ر نہیں کرنی چاہئے اگر وہ خدا کے شکر سے قبول کی گئی ہو۔Robوہ لوگ دوسروں کی شادی کر نے کو غلط کام کہیں گے اور لوگوں سے یہ بھی کہیں گے کہ کچھ غذا ئیں لوگوں کو کھا نا نہیں چاہئے لیکن خدا نے وہ غذا ئیں بنائی ہیں اور ایسے لوگ جو سچا ئی کو جانتے ہیں اور ایمان رکھتے ہیں وہ ان غذا ؤں کو کھا ئیں گے اور خدا کا شکر ادا کریں گے۔sn_bوہ تعلیمات ان لوگوں کی ذریعہ ہوگی جو جھوٹ بول کر لوگو ں کو بہکا ئیں گے اور ان کا ضمیر گھٹاہو ا ہوگا جیسے گرم لوہے سے داغ دیا گیا ہو۔!m =bمقدس روح نے وضاحت کی ہے کہ بعد کے زمانے میں کچھ لوگ ایمان و عقیدہ کو چھوڑ دیں گے وہ جھوٹی روح کی اطاعت کریں گے اور ایسے لوگ بدروحوں کی تعلیمات پر عمل کریں گے۔Plbبلا کسی شبہ کے ہماری عبادت کی زندگی کا راز بہت عظیم ہے : وہ خود آدمی کے جسم میں ظا ہر ہوا اور روح نے ثابت کیا کہ وہ صحیح تھا اس نے فرشتوں کو دیکھا اس کی خوش خبری کی تعلیم قوموں کو دی گئی دنیا کے لوگ اس میں ایمان لا ئے اس کو جلال میں آسمان میں اوپر اٹھالیا گیا4kabاگر میں جلد آسکوں تو تمہیں معلوم ہوگا کہ کیا چیزیں لوگوں کو خدا کے خاندان میں کرنا چاہئے وہ خاندان زندہ خدا کی کلیسا ہے اور خدا کی کلیسا ہی سچا ئی کی مدد اور بنیاد ہے ۔8jibپھر بھی مجھے امید ہے کہ میں تمہا رے پاس جلد ہی آسکوں گا میں تمہیں یہ چیزیں ابھی لکھ رہا ہوں تا کہ ۔kiOb وہ لوگ جو اچھے طریقے سے خدمت کرتے ہیں اپنے لئے خاص رتبہ بنا تے ہیں اور اس ایمان میں جو مسیح یسوع پر ہے بڑی دلیری حاصل کرتے ہیں۔xhib جو لوگ خاص مدگار کے طور پر کلیسا کی خدمت کرتے ہوں ان کی ایک ہی بیوی ہو نی چاہئے انہیں اپنے بچوں کا اور خاندان کا اچھا قائد ہونا چاہئے۔ag;b اسی طرح عورتوں کو بھی احترا م کے قا بل ہو نا چاہئے اور انہیں چاہئے کہ کو ئی بری باتیں لوگوں سے نہ کریں انہیں خود پر قابو رکھنی چاہئے اور ایسی عورت ہو نی چاہئے جس پر ہر چیز میں بھروسہ کیا جا سکے۔Hf b تمہیں ان لوگوں کو پہلے جانچنا چاہئے اگر تم ان میں کوئی غلطی نہ پا ؤ توتب وہ خاص مددگار کے طور پر خدمت کریں۔Ceb ایسے لوگوں کو چاہئے کہ صحیح را ستے پر چلیں جو خدا نے ہمیں دکھایا ہے اور ہمیشہ انہیں راستباز رہنا چاہئے۔pdYbاسی طرح جولوگ خاص مدد گار کی طرح خدمت کریں وہ ایسے ہوں کہ لوگ ان کی عزت کریں کو ئی ایسی بات نہیں کہنی چاہئے جس کا مطلب وہ نہیں جانتے اور انہیں اپنا وقت حد سے زیادہ مئے نوشی میں نہیں گذارنا چاہئے اور انہیں کسی دوسرے آدمی کو فریب دے کر خود دولتمند بننے وا لا نہیں ہو نا چاہئے۔ cbبزرگ کو چاہئے کہ باہر والوں کی عزت کرے جو کلیسا میں نہ ہوں تب وہ دوسرے لوگوں کی تنقید کا نشا نہ نہ بن سکے گا ۔ اور شیطان کے پھندے میں نہ پھنسے گا ۔5bcbاُسے ایک نیا مرید ہو نا چاہئے اس طرح وہ اپنے آپ بہت مغرور ہو سکتا ہے اگر ایسے آدمی کو قائد بنایا جائے تو اسکو غرور کی وجہ سے ردّ کر دیا جائے گا اسی طرح جس طرح شیطان تھا ۔?awbجو شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ اپنے خاندان کا کس طرح بڑا بنے تو وہ خدا کی کلیسا کی دیکھ بھال کے لائق نہیں ۔n`Ubاس کو چاہئے کہ وہ خاندان کا ایک اچھا انتظام کر نے والا ہو اس کامطلب یہ ہے کہ اس کے بچے فرماں برداری کریں اور اسکی پوری عزت کریں ۔ _9bاس کو بہت زیادہ مئے نہیں پینا چاہئے اور وہ لوگوں سے لڑنے والا نہیں ہو نا چاہئے اسکو نرم مزاج اور پر امن ہو نا چاہئے وہ ایسا نہیں ہو جو پیسہ سے پیار کر تا ہو ۔p^Ybاور قائد کو ایسی زندگی گزارنا چاہئے کہ لوگ اس پر تنقید نہ کریں اس کی ایک ہی بیوی ہو نی چاہئے اور قائد کو خود پر قابو رکھنا چاہئے اور عقلمند ہو نا چاہئے دوسرے لوگوں کو اسکی عزت کرنا چاہئے اور اسے ہر وقت لوگوں کی مدد کے لئے تیار رہنا چاہئے اور اسے ایک اچھا استاد ہو نا چاہئے ۔6] gbجو میں کہتا ہوں وہ سچ ہے کہ اگر کو ئی شخص قائد بننا چاہتا ہے تو وہ ایک اچھے کام کے خواہش رکھتا ہے ۔\bعورتیں ماں بننے کے فرض کو نبھا تی ہو ئی اگر ایمان محبت اور پاکیزگی کو اپنا کر اپنے اوپر قابو رکھتے ہوئے سیدھے راستے پر رہے تو مقدس رہیں گی ۔"[=bآدم کو بہکایا نہیں جا سکتا تھا مگر حوّا کو بہکا لیا گیا اور وہ گناہ میں ملوّث ہو گئی ۔pZYb کیوں کہ آدم کی تخلیق پہلے کی گئی تھی اور حوّا کی بعد میں ۔YY+b میں کسی عورت کو اجازت نہیں دیتاکہ وہ کسی مرد کو سکھا ئے اور مرد پر اپنا اختیار چلا ئے بلکہ اسے چپ چاپ ہی رہنی چاہئے ۔fXEb عورت کو خاموشی سے پو ری طرح اطا عت گذاری کر نی چاہئے W9b بلکہ عورتیں جو خدا کی عبادت کر تی ہیں ۔ اپنے آپ کو نیک اعمال سے خوبصورت بنانا چاہئے۔V'b میں یہ بھی چاہتا ہوں کہ عورتیں حیا دار لباس سے شرم اور پر ہیز گاری کے ساتھ اپنے آپ کو سنواریں نہ کہ بال گوندھے اور سونے اور موتیوں اور قیمتی پو شاک سے ۔{Uobمیں چاہتا ہوں کہ مرد ہر جگہ دعا کریں یہ لوگ جو دعا کے لئے ہاتھ اٹھا ئیں اگر وہ مقدس ہیں تو ان لوگوں کو تکرار اور غصہ میں نہیں آنا چاہئے ۔\T1bاسی لئے مجھے چنا گیا ہے کہ خوشخبری کی تعلیم ایک رسُول کی طرح دوں میں تم سے سچ کہتا ہوں جھوٹ نہیں کہتا کہ مجھے غیر یہودیوں کے لئے بحیثیت معلم چنا گیا ہے کہ ان کو سچائی اور ایمان کی تعلیم دوں ۔ Sbیسوع نے اپنے آپ کی قربانی دیکر تمام لوگوں کے گناہوں کی قیمت ادا کر دی ہے ثبوت ہے کہ خدا تمام لوگوں کو بچا لینا چاہتا ہے اور وہ صحیح وقت پر آیا ہے ۔Rbخدا ایک ہی ہے اور خدا اور انسان کے بیچ ایک ہی راستہ ہے جس کے ذریعے لوگ خدا تک پہنچ سکتے ہیں اور وہ راستہ ہے یسوع مسیح ،وہ بھی ایک انسان ہی ہے ۔{Qobخدا سب ہی لوگوں کو بچا نا چاہتا ہے اورسچّائی کوجاننا چاہتا ہے ۔gPGbیہ اچھا ہے اور خدا ہمارا نجات دہندہ ہے اس سے خوش ہے ۔O7bبادشاہوں اور رتبہ والوں کے لئے دعا کر نا ہو گا جنہیں اختیار ہے تاکہ ہم سکون اور سلامتی اور خدا کی پوری آزادی کے ساتھ عبادت کر تے ہو ئے عزت کی زندگی گزاریں ۔N 5bسب سے پہلے میں کہتا ہوں کہ تم سب لوگوں کے لئے دعا کرو التجائیں اور شکر گذاریاں کرو۔YM -bہمُنیس اور سکندر وہ ہیں جنہوں نے ایسا کیا میں نے انہیں شیطان کے حوا لے کر دیاتا کہ وہ سبق سیکھیں اور کفر سے باز رہیں۔aL =bایمان پر قا ئم رہ کر وہی کرو جس کو تم صحیح سمجھتے ہو کچھ لوگوں نے ایسا نہیں کیا اس لئے وہ سچے ایمان کے جہاز میں غرق ہو گئے۔K +bاے تیمُتھیُس !” تم میرے بیٹے کی مانند ہو میں تمہیں یہ حکم دیتا ہوں اور یہ حکم ان پیش گوئیوں کے موا فق ہیں جو پہلے نبیوں نے تمہا رے بارے میں بہت پہلے کہی گئی تھیں تا کہ تم ا ن پیشن گوئیوں پر عمل کر تے ہوئے اچھی لڑا ئی لڑ تے رہو۔$J Cbعزت اور جلال ہمیشہ اس بادشاہ کی ہو جو ہمیشہ کے لئے حاکم ہے جو لا فا نی ہے جس کو دیکھا نہیں جا سکتا عزت اور جلال اسی ایک خدا کے لئے جو ہمیشہ اور ہمیشہ سے ہے آمین۔qI ]bلیکن مجھ پر رحم کیا گیا ۔ مجھ پر رحم کیا گیا تا کہ یسوع مسیح میرے ذریعے یہ ظاہر کر سکے کہ مجھ میں بے پناہ صبر ہے ۔ انہوں نے مجھ جیسا سب سے بڑا گنہگا ر کے ذریعہ صبر کو ظاہر کیا ۔مسیح چا ہتے تھے کہ میں ان لوگوں کے لئے ایک نمونہ بنوں جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے اس پر ایمان لا ئیں گے ۔H ybجو میں کہتا ہوں وہ سچ ہے اور تمہیں اس کو قبول کرنا ہوگا یسوع مسیح اس دنیا میں گنہگاروں کو بچانے آئے اور ان میں سے سب سے بڑا گنہگار میں ہوں۔aG =bلیکن ہما رے خداوند کا فضل و کرم پوری طرح مجھ پر تھا، اور اس فضل وکرم کے ساتھ مجھ میں ایمان اور وہ محبت آئی جو مسیح میں ہے ۔bF ?b میں نے پہلے مسیح کی اہا نت کی اور اس کو ستایا اور نقصان پہو نچا نے وا لا بنا لیکن خدا نے مجھ پر رحم کیا کیوں کہ میں نہیں جانتا تھا کہ میں کیا کر رہا ہوں میں ایسا اس لئے کیا تھا کہ میں بے ایمان تھا۔iE Mb میں یسوع مسیح ہمارے خداوند کا مشکور ہوں اس لئے کہ اس نے مجھے دیانتدار سمجھ کر اپنی خدمت کے لئے مقرر کیا ہے اسی نے مجھے قوت دی۔SD !b یہ تعلیمات اس خوش خبری کا حصہ ہیں جو خدا نے مجھے تم سے کہنے کے لئے کہا ہے یہ خوش خبری جلال، مبارک خدا کی طرف سے ہے۔mC Ub جو لوگ جنسی گناہ، لونڈے بازی، برُ دہ فروشی، جھو ٹوں اور جھو ٹی قسم کھا نے وا لے اور صحیح تعلیم کے خلاف کام کرنے وا لوں کے لئے ہے۔B !b شریعت راستبازوں کے لئے مقرر نہیں ہوئی بلکہ بے شرع اور سرکش لوگوں اور بے دینوں اور گنہگاروں اور ناپاک درندوں ماں باپ کے قاتلوں اور خونیوں کے لئے ہے ۔A bہم جانتے ہیں کہ شریعت اچھی ہے اگر اسے صحیح طور پر کام میں لا یاجائے۔.@ Wbوہ لوگ شریعت کے معلمین بننا چاہتے ہیں حا لا نکہ وہ جو باتیں کرتے ہیں اور جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں وہ خود نہیں سمجھ تے کہ وہ کیا کہتے ہیں جنہیں خود اس بات کا یقین نہیں۔$? Cbکچھ لوگوں نے یہ چیزیں نہیں کیں اور نتیجہ میں پٹ گئے اور بیکار کی باتوں پر متوجہ ہو گئے۔> bاس حکم کا مقصد لوگوں کے لئے یہ ہے کہ وہ محبت کریں اور اس محبت کے لئے لا زم ہے کہ ان کے دل صاف ہوں نیک کام کرنا چاہئے اور سچا ایمان ہونا چاہئے۔%= Ebان لوگوں سے کہو کہ اپنا وقت من گھڑت قصے کہانیوں کی باتوں میں ضائع نہ کریں۔ ایسی باتوں سے سوائے بحث و مباحثہ کے اور کچھ حا صل نہیں اور ا یسی چیزیں خدا کے کا م میں مدد نہیں کرتیں، اور اس انتظام الٰہی کے موا فق نہیں جو ایمان پر مبنی ہے۔/< Ybمکد نیہ میں جاتے وقت میں نے تم سے افُسس میں ٹھہر نے کو کہا تھا جہا ں کچھ لوگ جھو ٹی تعلیمات دے رہے ہیں وہاں ٹھہر کر ان لوگوں کو خبردار کرو کہ وہ جھو ٹی تعلیمات نہ دیں۔; 7bتم میرے سچّے فرزند کی مانند ہو کیوں کہ تم ایمان رکھتے ہو ۔ فضل وکرم،امن وامان اور سلامتی خدا باپ اور ہمارے خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تم پر نازل ہو تا رہے ۔ : bپولُس جو مسیح کا رسُول ہے یہ خط تیِمُتھِیُس کو لکھ رہا ہے ۔ میں ، خدا جو ہماری نجات دہندہ ہے اور یسوع مسیح جو ہماری امید ہے اس کے حکم سے رسول ہوں ۔X9)Xہمارے خداوند یسوع مسیح کا فضل تم سب پر رہے ۔<8qXمیں پو لس اب اپنے ہاتھ سے لکھے ہو ئے خط کو ختم کر تا ہوں میرے خطوں کی یہی نشانی ہے یہی میری تحریر ہے ۔>7uXہم دعا کرتے ہیں کہ خدا وند جو سلامتی کا ذریعہ ہے ہر وقت ہر طرح سے سلامتی دے خدا وند تم سب کے ساتھ رہے ۔$6AXلیکن اس کے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک مت کرو ایک بھائی کی طرح اس کو خبر دار کرو ۔ آخری الفاظ[5/Xاگر کو ئی آدمی خط میں لکھی ہو ئی ہدا یت پر عمل نہ کرے تو اس پر نظر رکھو اور اسکی صحبت سے دور ہو تا کہ اس کو شرم آنے لگے ۔j4MX بھا ئیو اور بہنو!نیک کام کر نے سے کبھی بیزار مت ہو نا ۔53cX ہم ان لوگوں کو یہ ہدایت کر تے ہیں کہ دوسروں کے معالات میں دخل اندازی مت کرو بلکہ کام کر کے اپنی روزی کمائیں خدا وند یسوع مسیح میں ہم ان سے ایسا کر نے کی التجا کر تے ہیں ۔/2WX ہمیں معلوم ہوا ہے کہ تمہارے درمیان کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو کام کر نے سے انکار کر تے ہیں ایسے لوگ کام نہ کر تے ہو ئے اپنے آپ کو دوسروں کی زندگیوں میں مصروف رکھتے ہیں ۔N1X اور جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو ہم نے یہ اصول دیئے تھے ،”یہ اگر کو ئی شخص کام نہ کرے تو وہ کھا نا بھی نہ کھا ئے ۔ “B0X [This verse may not be a part of this translation]m/SXاور ہم نے کسی سے بھی قیمت ادا کئے بغیر کھا نا نہیں کھا یا اور ہم دن رات کام اور مشقّت کرتے رہے تا کہ ہم کسی پر بوجھ نہ بنیں رہیں ۔=.sXتم خود جانتے ہو کہ تمہیں اس طرح رہنا ہو گا جس طرح ہم رہتے ہیں جب ہم تمہارے ساتھ تھے تو کاہل نہیں تھے ۔e-CXبھائیو اور بہنو!ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے اختیار سے ہم تمہیں ہدایت کر تے ہیں کہ ایسے بھا ئیوں سے دور رہو جن کی عادت ہے کام نہ کر نا اور تعلیمات پر عمل کرنے سے انکار کر نا جو انہوں نے ہم سے لی ہیں۔,Xہماری دعا ہے کہ خدا وند تمہارے دلوں کو خدا کی محبت اور مسیح کا صبر دے ۔Z+-Xخدا وند نے ہمیں یہ یقین دلا یا ہے جو کچھ ہم نے کہا ہے وہ تم کر رہے ہو اور ہمیں معلوم ہے کہ تم ان چیزوں کو جاری رکھو گے ۔* Xلیکن خدا وند وفا دار ہے وہ تمہیں برائی سے محفوظ رکھے گا اور طاقت دیگا ۔/)WXدعا کرو کہ ہمیں برے اور فاسق لوگوں سے چھٹکارہ ملے کیوں کہ سب لوگ خدا وند پر ایمان نہیں لائے ۔E( Xاے بھائیو اور بہنو! ہمارے لئے بھی دعا کر نا اور دعا کرو کہ خدا وند کی تعلیمات جاری رہیں اور جلدی پھیلیں اور دعا کرو کہ انکی تعلیمات کو لوگ عزت بخشیں جیسا کہ تمہارے ساتھ پیش آیا ۔B'X[This verse may not be a part of this translation]B&X[This verse may not be a part of this translation]_%7Xبھا ئیو اور بہنو! مضبوط رہو ایمان پر قائم رہو ۔ تعلیمات کے وفادار رہو جو ہم نے تقریروں میں اور خط کے ذریعہ تم کو دی تھی ۔@$yXخدا نے تمہیں خوشخبری کے ذریعے بلا یا ہے ۔ اور اس نجات کے لئے جس خوشخبری کی تعلیم دی ہے اس کے توسط سے خدا نے تمہیں بلایا تا کہ تم بھی خدا وند یسوع مسیح کے جلال میں شا مل ہو سکو ۔#1X بھائیو اور بہنو! خداوند تم سے محبت کر تا ہے ۔ خدا نے تمہیں نجات دینے کے لئے ابتداء ہی میں چن لیا ہے اسی لئے ہم کو ہمیشہ تمہارے لئے خدا کا شکر ادا کرتے رہنا چاہئے تم روح کے ذریعے سے پا کیزہ بن کر اور حق پر ایمان لا کر نجات پاؤگے ۔0"YX اس لئے وہ سب لوگ جو سچا ئی پر ایمان نہیں لائے اور برُے اعمال کر کے خوش رہے وہ سب سزا پائیں گے ۔H! X لیکن ان لوگوں نے سچائی سے محبت کر نے کو ردّ کیا اس لئے خدا نے ان کے لئے ایسی طا قتور چیز بھیجی جو انہیں سچّا ئی کو رد کر نے میں رہنما بنی اور انہوں نے اس میں ایمان لا یا جو غلط تھا ۔= sX بد کار شخص کھو ئے ہو ئے لوگوں کو دھو کہ دینے کے لئے ہر طرح کی برائی کا استعمال کرتا ہے ۔ وہ لوگ کھو چکے تھے کیوں کہ انہوں نے حق کی محبت کو اختیار نہ کیا جس سے انکی نجات ہو تی ۔iKX بد کار شخص شیطان کی سی قوت کے ساتھ آئیگا ۔ اس کے پاس عظیم قوت ہو گی اور ہر طرح کے جھوٹے معجزے،نشانات اور عجیب کام دکھلائے گا ۔zmXتب ہی وہ بد کار شخص ظا ہر ہو گا اور خدا وند یسوع اپنے منھ کی پھو نک سے اس آدمی کو مار ڈالے گا اور اپنی آمد کی تجلی سے نیست و نابود کریگا ۔7gXبرا ئی کی پوشیدہ قوت پہلے ہی اس دنیا میں کار گزار ہے کو ئی ایک ہے جو اس پو شیدہ برائی کی قوت کو روک رہا ہے اور وہ روکتا ہی رہے گا جب تک اس کو اپنے راستے سے نہ ہٹا دیا جائے ۔+OXاور تم جانتے ہو کہ اب کونسی چیز برُے شخص کو روکے ہوئے ہے یہ منا سب وقت آنے پر ہی ظا ہر ہوگا۔/WXکیا تم یاد نہیں کرتے میں پہلے ہی ان چیزوں کے متعلق تمہیں کہہ چکا ہوں جب میں تمہا رے ساتھ تھا۔"=Xبدکار شخص تو خداوند کے نام کے ہر چیز کا یا جس کی لوگ پرستش کرتے ہیں ان کا مخا لف ہے۔ اور وہ خدا کے گھر میں جا ئے گا اور وہاں بیٹھ کر یہ ظاہر کرے گا کہ وہ خدا ہے۔mSXکسی آدمی کو موقع نہ دو کہ وہ کسی طرح سے تمہیں دھو کہ دے۔ وہ وقت اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک کہ خداوند کے خلاف منہ موڑ لینے کا واقعہ سر زد نہ ہو جا ئے اور گناہ کا شخص یعنی ہلا کت کا فرزند ظاہر نہ ہو جا ئے۔@yXاگر کو ئی کہتا ہے کہ خداوند کا دن پہلے ہی آچکا ہے تو تم آسا نی سے اپنے دین میں پریشان نہ ہو۔ ممکن ہے کو ئی ایک یہ نبوت کے طور پر یا ان کے پیغام کے طور پر کہیں گے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ کو ئی ایک جھو ٹا خط ہما رے نام سے لا ئے اور تمکو پڑھ کر سنا ئے۔q ]Xمیرے بھا ئیو اور بہنو! ہم لوگ اپنے خدا وند یسوع مسیح کے آنے کے متعلق اور ہم لوگ ایک ساتھ اس سے کیسے ملیں گے اس کے متعلق بات کریں گے۔  X اس طریقے سے ہمارے خداوند یسوع مسیح کا نام تم میں جلال پا ئے اور تم اس کے ذریعے جلال پا ؤگے وہ جلال ہمارے خدا اور خداوند یسوع مسیح کے فضل سے آتا ہے۔O X اسی لئے ہم ہمیشہ تمہاری بھلا ئی کے لئے دعا کرتے ہیں اور خواہشمند ہیں کہ خدا تمہا ری مدد کر سکے ان راستوں پر رہنے کے لئے جن پر رہنے کے لئے تمہیں بلا یا گیا ہم دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنی قدرت سے وہ تمہا رے ہر اچھے ارادہ کو اور تمہا رے ایمان کے ہر کام کو پورا کرے۔| sX یہ اس دن ہو گا جب خداوند یسوع آئینگے یسوع اپنے مقدس لوگوں کے ساتھ اپنے جلال کو لے نے آئینگے اور سب لوگ جو اس پر ایمان لائے حیران ہو ں گے تم ان اہل ایمان میں ہو گے کیوں کہ تم نے ہما ری تعلیمات پر ایمان لا یا تھا۔ +X انہیں ہمیشہ تباہی کی سزا دی جائے گی اور انہیں خداوند کے ساتھ رہنے کا موقع نہیں ملے گا اور انہیں اس کی شاندار طاقت کے سامنے سے ایک طرف دھکیل دیا جائے گا۔& GXجب یسوع آسمان سے دہکتے ہو ئے شعلوں کے ساتھ ہوں تو ان لوگوں کو بھی جو خدا کو نہیں جانتے اور ان کو بھی جو ہمارے خدا وند یسوع کی انجیل کی اطا عت نہیں کرتے سزا دے گا۔; qXخدا ان لوگوں کو سلامتی دے گا جو تکلیفیں اٹھا رہے ہیں وہ سلامتی ہمیں بھی دیگا ۔ اور خدا یہ سلامتی اس وقت دے گا جب خداوند یسوع آسمان سے اپنے طاقتور فرشتوں کے ساتھ ظا ہر ہوگا۔ 9Xخدا وہی کرے گا جو صحیح ہے وہ ان لوگوں کو تکلیف پہو نچا تا ہے جو تمہیں تکلیف دیتے ہیں۔M Xیہ ثبوت ہے خدا کا انصاف سچا ہے اس کی یہی مرضی ہے کہ تم خدا کی بادشاہت کے قابل ہو تم اس کے لئے مصیبت اٹھا رہے ہو۔- UXاسی لئے ہم کو تم پر خدا کی کلیسا ؤں کی نسبت فخر ہے ہم دوسری کلیسا ؤں میں تمہا رے بر داشت کے حوصلے اور ایمان کے متعلق کہتے ہیں حا لا نکہ تمہیں ستا یا گیا او رتمہیں کئی مصیبتوں سے تکلیف بھی ہو تی ہے لیکن تم پھر بھی ایمان کو برداشت کرتے رہے۔P  Xبھا ئیو اور بہنو ! ہم ہمیشہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تمہا رے لئے ایسا کرنا ضروری بھی ہے ہما رے لئے کیوں کہ تمہا را ایمان زیادہ سے زیادہ پختہ ہو تا جاتا اور تم سب میں آپسی محبت بھی رہی ہے۔m  UXخدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو۔U  'Xپولس سلو انس اور تیمتھیس یہ خط کلیسا کو لکھ رہے ہیں جو تھسّلنیکیوں میں خدا ہما رے باپ اور خدا وند یسوع مسیح میں ہے۔u cNہما رے خدا وند یسوع مسیح کا فضل و کرم تمہا رے ساتھ رہے۔ آمین! 9Nمیں خدا وند کے اختیار سے تمہیں کہتا ہوں کہ اس خط کو سب بھائیوں بہنوں کو پڑھ کر سنا ؤ۔zmNسب بھا ئیوں اور بہنوں کو جب تم ملو تو ہما را مقدس پیار ان کو دو۔dANبھائیو اور بہنو! برا ئے کرم ہما رے لئے بھی دعا کرو۔Nوہ جس نے تمہیں بلا یا ہے وہی تمہا ری چیزیں پو را کرے گا کیوں کہ وہ وفادا رہے ۔T!Nہما ری دعا ہے کہ خدا جو کہ سلامتی کا ذریعہ ہے وہ پورے طریقے سے تم کو پاک کردے۔ اور ہما ری دعا ہے کہ تمہا ری پوری ہستی،روح،جسم اور جان محفوظ اور بے عیب رہے جب ہما را خدا وند یسوع مسیح آئے۔:oNہر قسم کی برا ئی سے دور رہو۔mSNہر بات کی اصلیت کو جانچو لیکن جو اچھا ہے اس کو قبول کرو۔RNنبیوں کے پیغام کو کبھی غیر اہم مت سمجھو۔9mNمقدس روح کے کام کو مت روکو۔ 9Nہر وقت خدا کا شکر ادا کر تے رہو اور یہی خدا کی مر ضی ہے تم سے مسیح یسوع میں چا ہتا ہے ۔4cNدعا کرنا کبھی نہ چھو ڑو۔#~ANہمیشہ خوش رہو۔s}_Nاس بات کو یقینی بناؤ اور دیکھتے رہو کہ کو ئی بھی برائی کا بدلہ برا ئی سے نہ دے بلکہ سب ایک دوسرے سے بھلا ئی کر نے کا جتن کر تے ر ہیں ۔ v~}|+zzydx9wvPu?tsZrq{pconnmlji&gfXeddEdba^]\[Z3XWtV"TDSR@QIOONLLJI G_FEsDqCBAA[@?K==![This verse may not be a part of this translation]Wo'lاب انعام کا تاج میرا منتظر ہے جو میری نیکی کے لئے مجھے ملے گا جیسا کہ میں خدا کے ساتھ راست تھا ۔ خدا وند جو عادل اور منصف ہے وہ تاج مجھے جزا کے دن دیگا صرف مجھے ہی نہیں بلکہ ان سب لوگوں کو بھی ملیگا جو اس سے محبت کر تے ہیں اور آئندہ کے لئے اسکی آمد کے منتظر ہیں ۔n3lمیں نے اچھی لڑا ئی لڑی ہے میں اپنی دوڑ مکمل کر چکا ہوں میں نے ایمان کی حفاظت کی ہے ۔m)lمیری زندگی خدا کے لئے ہی پیش ہو چکی ہے میرا وقت آگیا ہے کہ اس زندگی کو چھوڑ دوں ۔1l[lلیکن تمہیں ہمیشہ اپنے آپ پر قابو رکھنا ہو گا جب مصیبتیں آئینگی تو انہیں برداشت کرو اور انہیں خوش خبری سنا یا کرو ایک خدا کے خادم کی طرح تم تمام اپنے کا م کو پورا کرو۔k-lلوگ سچا ئی کو سننا پسند کریں گے وہ لوگ جھو ٹی تعلیمات کی کہانیوں پر یقین کریں گے۔%jClوہ وقت آئیگا جب لوگ سچی تعلیمات کو نہیں سنیں گے لیکن وہ لوگ زیادہ سے زیادہ استاد کو پا لیں گے۔ ان کی خواہش کے مطا بق وہ تعلیمات دیں گے جیسا کہ وہ سننا چاہیں گے۔>iulچنانچہ لوگوں کو خوش خبری دو تمہیں ہر وقت تیار رہنا چاہئے لوگ جب غلطیاں کریں گے تو تم انکو درست کرو۔ اور انہیں ہمت بندھا ؤ صبر سے اور ہوشیاری کے ساتھ ان تعلیمات سے آ گاہ کرو۔8h klخدا اور یسوع مسیح کے سامنے میں تمہیں حکم دیتا ہوں مسیح یسوع ہی سب زندوں اور مردوں کا فیصلہ کرنے وا لا ہے ۔ اور اسکے ظہور اور بادشا ہی کو یاد دلا کر میں تمہیں حکم دیتا ہوں۔ g9lوہ جو خدا کی خدمت کرتا ہے ان صحیفوں کو استعمال کرتا ہے اور پوری طرح ہر چیز کے لئے تیار ہو تا ہے اور ساری چیزیں وہ ضروریات کے مطا بق ہر ایک نیک کام سے کرتا ہے۔sf_lسب صحیفے خدا کی دی ہو ئی ہیں یہ کار آمد ہیں اور ان تعلیمات سے تم لوگوں کو بتا سکتے ہو کہ ان کی زندگی میں کیا برائیاں ہیں یہ ان کی غلطیوں کو درست کرنے میں فائدہ مند ہیں کہ کس طرح صحیح زندگی میں رہ سکتے ہیں۔e)lاور مقدس صحیفوں کو تم بچپن سے جانتے ہو یہ صحیفے تمہیں شعور دیتی ہیں اور یہ سمجھداری مسیح یسوع کے ایمان کا ذریعہ ہے جو تم کو نجات کے راستہ تک لیجاتی ہے ۔Qdlلیکن تو ان تعلیمات پر جو تو نے سیکھی ہیں اور جن کا سچ ہو نے کا یقین تم کو دلا یا گیا تھا ان ہی پر چلتے رہا کرو۔ تم جانتے کہ ان باتوں کو تم نے کس سے سیکھا ہے اور تم ان پر بھروسہ کر سکتے ہو۔8cil لیکن جو برے اور دھو کہ باز ہیں دوسروں کو فریب دیتے اور فریب کھا تے ہوئے خود بھی دھوکہ میں رہیں گے۔~bul جو شخص خدا کی مرضی کے مطا بق مسیح یسوع میں رہتا ہے ستا یا جائے گا۔ba=l تم میرے ستا ئے جانے سے اور میری مصیبتوں سے واقف ہویہ سب واقعات مجھے انطاکیہ،اکنیم اور لُسترا میں پیش آئے تھے اور تکلیفیں میں نے یہاں اٹھا ئی تھی لیکن خداوند نے مجھے ان تمام تکا لیف سے بچا لیا۔o`Wl لیکن تم میرے بارے میں سبھی کچھ جانتے ہو جیسے میری تعلیمات میری طرز زندگی اور میری محبت ایمان اور صبر اور کوششوں سے بھی وا قف ہو۔q_[l یہ لوگ اپنی ترقی میں آگے نہیں بڑھیں گے اسی واسطے ان کی نادانی سب لوگوں پر ظا ہر ہو جا ئے گی جیسا کہ ینیس اور یمبرس کے ساتھ ہوا تھا۔H^ lینیس اور یمبریس کو یاد کرو جو موسیٰ کے مخالفین میں سے تھے یہ لوگ بھی ان کے ہی جیسے ہیں اور یہ سچا ئی کے مخالف ہیں اور ان کی عقل بگڑی ہو ئی ہے اور وہ ایمان کے اعتبار سے نا مقبول ہیں۔-]Slوہ عورتیں نئی تعلیمات سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن پھر بھی وہ سچا ئی کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔F\lانہی میں سے کچھ لوگ جو گھروں میں گھس کر ان کمزور عورتوں کو جو گناہ میں ڈوبی ہوتی ہیں اور وہ طرح طرح کی برا ئیوں کی طرف کھینچتے ہیں۔ اور وہ ا ن عورتوں کو اپنے قابو میں کر لیتے ہیں۔[-lایسے لوگ دکھا وے کے لئے خدا کی خدمت کریں گے۔ ان کی طرز زندگی سے معلوم ہو گا کہ وہ خدا کی خدمت نہیں کرر ہے ہیں تیمتھیس! تمہیں ایسے لوگوں سے دور رہنا چاہئے۔!Z;lاخیر دنوں میں لوگ اپنے دوستوں سے پلٹ جائیں گے اور بغیر سوچے بے وقوفی کی حرکتیں کریں گے اور اپنے آپ پر غرور کریں گے لوگ خدا سے نہیں اپنی خوشی سے محبت کریں گے۔HY lلوگ فطری محبت کے بغیر رہیں گے وہ بغیر معاف کرنے وا لے اور دوسروں کی بری باتیں کر نے والے ہو ں گے۔لوگ اپنے آپ کو قابو میں نہ رکھیں گے تشدد پسند ہوں گے اور اچھی چیزوں کے دشمن ہوں گے۔}Xslاس دوران لوگ اپنے آپ سے اور دولت سے محبت کریں گے۔ وہ شیخی باز اور مغرور ہوں گے لوگ دوسرے لوگوں کے خلاف برا ئی کریں گے والدین کی نا فرمانی کریں گے اور شکر گذار نہیں ہوں گے۔ وہ خدا کو چاہنے وا لے لوگ نہیں ہوں گے۔eW Elیاد رکھو کہ آ خر زمانہ میں مصیبتوں کا یہ وقت آئے گا۔V1lشیطان ان لوگوں کو غلام بنا تا ہے ۔اور اس کو اپنی مرضی پر چلا تا ہے ۔ لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ بے وقوف ہوش میں آئے اور اپنے آپ کو شیطا ن کے پھندے سے آزاد کرا لے۔!U;lخداوند کے خادم کو چاہئے کہ ان لوگوں کو جو اس کی بات کے مخالف ہیں نرمی سے تعلیم دیں۔ہو سکتا ہے خدا ان کے دلوں کو بدل ڈا لے اور اس طرح وہ سچا ئی کو قبول کر سکیں۔%TClخداوند کے خادم کو جھگڑا نہ کرنا چاہئے اس کو ہر ایک کے ساتھ مہر بان رہنا چاہئے خداوند کے خادم کو ایک اچھا معلم ہونا چاہئے اس کو بہت زیادہ صبر سے کام لینا چاہئے۔>Sulبیکا ر کی احمقانہ بحث وتکرار سے دوررہو تم جانتے ہو کہ اس قسم کے بحث و مباحثہ جھگڑوں کی طرف بڑھتے ہیں۔>Rulجوا نی کی بری خواہشوں سے اپنے آپ کو دور رکھو۔ ایمان کے لئے محبت اور سلامتی کے لئے صحیح اور سخت محنت کرو یہ چیزیں ان کے ساتھ ملکر کروجن کے دل پاک اور جنکا ایمان خدا وند میں ہےQlاگر کوئی شخص اپنے آپ کو برا ئیوں سے پاک رکھتا ہے تب اس آدمی کو خاص مقصد کے لئے ا ستعمال کیا جا تا ہے ۔وہ آدمی مقدس ہو تا ہے اور مقدس ہو کر وہ اپنے آقا کے استعمال کے لئے ہوگا اور وہ شخص کو ئی بھی اچھے کام کے لئے تیار رہے گا۔OPlایک بڑے گھر میں صرف سونے چاندی کی ہی چیزیں نہیں ہوتیں بلکہ لکڑی اور مٹی کی چیزیں بھی رہتی ہیں۔ کچھ چیزیں خاص موقعوں پر استعمال کے لئے تو بعض چیزیں روزانہ کے استعمال کے لئے ہو تے ہیں۔6Oelلیکن خدا کی مضبوط بنیاد اسی طرح جاری رہے یہ الفاظ اس بنیاد پر لکھے ہیں” خداوند ان لوگوں کو جانتا ہے جن کا اس سے تعلق ہے” یہ الفا ظ اس بنیاد پر لکھے ہو ئے ہیں” ہر وہ شخص جو کہتا ہے کہ وہ خداوند میں ایمان رکھتا ہے اس کو برائیوں سے بچنا چاہئے”Nlوہ لوگ سچی تعلیمات کو چھوڑ چکے ہیں۔وہ کہتے کہ سب لوگوں کو موت سے اٹھا ئے جانے کا واقعہ پیش آچکا ہے اور وہ کچھ لوگوں کے ایمان کو بگاڑ رہے ہیں۔$MAlان کی تعلیمات ایک بیماری کی طرح جسم میں پھیلتی ہیں ہمنیس اور فلتس اسی قسم کے آدمی ہیں۔wLglایسے لوگوں سے دور رہو جو بیکار کی باتیں کرتے ہیں جو خدا کی طرف سے نہیں ہوتی ایسی باتیں آدمی کو زیادہ سے زیادہ خدا کا مخالف بناتی ہیں۔fKElاچھا کرو تم اپنے آپ کو خدا کے سامنے پیش کرو اور اس کی منظوری کو قابل احترام جانو ایسے کام کر نے وا لے بنو جو اپنے کام سے نہ شرما ئے جیسے کوئی کار گذار صحیح طریقہ سے سچی تعلیمات کو استعمال کرتا ہے ۔@Jylلوگوں کو ان باتوں کی یاددہی کراتے رہو اور خدا کے سامنے انہیں خبردار کرتے رہو تا کہ وہ لفظوں کی بحث نہ کریں لفظی تکرار سے کوئی فا ئدہ نہیں اور جو لوگ سنیں گے وہ تباہ کن ہوں گے۔.IUl اگر ہم وفا دار نہیں ہیں تب بھی وہ وفادار رہے گا کیوں کہ وہ خود کی فطرت کا مخالف نہیں ہو سکتا۔SHl اگر ہم مصیبتیں بر داشت کریں گے۔تب ہم اس کے ساتھ دور حکومت کریں گے اگر ہم اس کو رد کریں تو وہ بھی ہمیں رد کر دے گا ۔G!l یہ تعلیمات سچی ہیں: اگر ہم اس کے ساتھ مر گئے تب ہم بھی اس کے ساتھ زندہ رہیں گے۔F+l اس لئے میں صبر کرتے ہو ئے مصیبتیں جھیلتا ہوں میں ایسا اس لئے کرتا ہوں تا کہ خدا کے چنے ہو ئے لوگوں کی مدد کروں میں مصیبتیں اس لئے برداشت کرتا ہوں تا کہ لوگ مسیح یسوع سے نجات اور کبھی بھی ختم نہ ہونے والا جلال کو حا صل کر سکیں۔Slجو کچھ میں نے تمہیں سکھایا وہ تم نے سنا دوسرے کئی لوگوں نے بھی سنا تم کو وہی چیزوں کی تعلیم دینی ہو گی تم ان تعلیمات کو کچھ ایسے لوگوں کو دو جن پر بھروسہ کرسکو تا کہ وہ لوگ بھی دوسروں کو تعلیم دے سکیں۔5= elاے تیمتھیس! تم میرے بیٹے کی مانند ہو مسیح یسوع سے ملنے وا لے فضل میں تمہیں طا قتو ر ہوجانا چاہئے۔S< !lمیری دعا ہے کہ خداوند اپنی رحمت انیفُرس کو دے اس لئے کہ وہ اس دن کی خداوند کی مہر بانی کوتلا ش کر رہا تھا۔ تم جانتے ہو کہ اس نے اِ فُسس میں جوہر طرح سے میری مدد کی ہے جس کی مجھے ضرورت تھی۔x; klاس کے بجائے وہ رومہ آیا تھا بہت ڈھونڈ نے کے بعد وہ مجھ کو پایا۔: lمیری دعا ہے کہ خداوند اپنی رحمت انیفُرس کے خاندان پر نازل کرے انیفُرس نے کئی مرتبہ میری مدد کی ہے جب میں قید میں تھا تو بھی وہ میرے لئے شرمایا نہیں۔?9 ylجیسا کہ تو جانتا ہے وہ سبھی ایشیاء میں ہیں حتیٰ کہ ان میں فوگلس اور ہر مگنیُس نے بھی مجھے چھوڑ دیا ہے ۔?8 ylجو سچا ئی تجھے عطا ہو ئی ہے ان چیزوں کی مقدس روح کی مدد سے حفا ظت کرنا چاہئے جو مقدس روح ہمارے اندر ہے ۔~7 wl تمہیں سچی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے جو تم نے مجھ سے سنی ہیں اور جو ایمان اور محبت مسیح یسوع میں ہے ان تعلیمات پر عمل کرو جو ایک نمونہ ہیں۔6 l کیوں کہ خوش خبری کہنے سے میں ان باتوں کے لئے دکھ اٹھا رہا ہوں لیکن میں شرمسار نہیں ہوں میں اس کو جانتا ہوں جس میں میں نے ایمان لا یا میرا ایمان ہے کہ وہ ا ن چیزوں کو جس دن تک کے لئے مجھے سونپا ہے ان کی حفا ظت کرے گا۔b5 ?l مجھے بطور رسول مبلغ خوش خبری کا معلم بھی چنا گیا ۔*4 Ol وہ فضل ہمیں اب تک نہیں بتا یا گیا تھا وہ ہمیں اس وقت بتایا گیا تھا جب ہما ری نجا ت دہندہ مسیح یسوع آئے تھے۔ ہاں خوش خبری کے ذریعے موت کا خاتمہ کرنے یسوع نے زندگی کا راستہ دکھایا۔ یسوع نے زندگی کا جو راستہ بتا یا وہ تباہ ہو نے والا نہیں۔p3 [l اس نے ہمیں بچا کر مقدس لوگوں میں شامل کر کے لئے بلا یا ہے یہ سب کچھ ہمارے کر نے سے نہیں ہوا بلکہ اسی کی مر ضی اور اس کے فضل و کرم سے ہوا اور یہ فضل ہم کو مسیح یسوع کے ذریعہ وقت شروع ہو نے سے پہلے ہی ملا ہے ۔ 2 lلوگوں کو ہما رے خداوند کے متعلق کہنے میں شرم محسوس کر نے کی ضرورت نہیں اور میں خداوند کا قیدی ہوں اس بات کے لئے بھی شرم مت کرو۔ بلکہ میرے ساتھ خوش خبری کے لئے تم بھی مصیبت اٹھا ؤ اور خدا نے ایسا کر نے کی ہمیں طاقت دی ہے۔<1 slخدا نے جو روح دی ہے وہ ہمیں ڈرپوک نہیں بناتی بلکہ روح ہمیں طاقت اور محبت خود کو تربیت سے بھر دیتی ہے۔=0 ulاس لئے میں چاہتا ہوں کہ تم خدا کی عطا کردہ عطیہ کے متعلق یاد دہی کراؤں جب تجھ پر میں نے اپنا ہاتھ رکھا تھا اس عطیہ کو استعما ل کیاتھا اور اس چھو ٹے شعلے کو آ گ کی طرح بڑھا یا ۔y/ mlمیں تمہا رے ایمان کو بھی یاد کرتا ہوں جو پہلے تیری نا نی لوئیس اور تیری ماں یوُ نیکے میں تھا میں جانتا ہوں کہ وہی ایمان تجھ میں بھی ہے ۔E. lمیرے لئے تم نے جو آنسو بہا ئے ہیں ان کو یاد کر کے میں تم سے ملنے کو بے چین ہوں تا کہ مجھے پوری طرح خوشی ملے۔l- Slمیں اپنی دعا ؤ ں میں ہمیشہ تمہیں دن اور رات یاد کرتا ہوں اور تمہا رے لئے خدا کا شکر بھی ادا کرتا ہوں اس خدا کی جس نے میرے آباء واجداد کی خدمت کی تھی میں بھی اس کی خدمت کرتا ہوں جس کو میں صحیح جانتا ہوں۔s, alتیمتھیس ! تو میرے لئے عزیز بیٹے کی طرح ہو۔ خدا باپ اور مسیح یسوع ہما رے خدا وند کی طرف سے فضل و کرم ، رحمت اور سلا متی تم پر ہوتی رہے۔>+ ylیسوع مسیح کا رسول پولس کی طرف سے سلام۔ میں اس لئے رسول ہوں کیوں کہ خدا کی یہی مرضی تھی ۔مجھے خدا نے بھیجا ہے تا کہ زندگی کے وعدے کے متعلق جو کہ مسیح یسوع میں ہے لوگوں سے کہوں ۔>*ubکچھ لوگ کہتے ہیں انہیں “علم “ہے ۔ ایسے لوگ سچے ایمان کو چھوڑ چکے ہیں ۔ خدا کا فضل تم سب پر ہو تا رہے ۔Z)-bاے تیمُتھیس ! خدا نے کئی چیزیں تمہارے ذمہ کیں ان چیزوں کو محفوظ رکھو اور ان بے وقوف لوگوں سے دورر ہو جو بے قوفی کی باتیں کر تے ہیں جو خدا کی طرف سے نہیں ان آدمیوں سے دور رہو جو سچائی کے خلاف بحث کر تے ہیں وہ لوگ ان باتوں کو “علم “ کہتے ہیں حالانکہ وہ علم نہیں ہے۔N(bایسا کر نے سے وہ اپنے لئے جنت میں خزانہ بچاکر رکھیں گے وہ خزانہ انکے لئے طاقتور بنیاد ہو گی انکے مستقبل کی زندگی اسی خزانہ پر مشتمل ہو گی تب ہی وہ سچی زندگی حاصل کر نے کے قابل ہونگے ۔'bدولت مند لوگوں سے کہو اچھے کام کریں اور اچھے اعمال کر کے دولت مند بنیں ۔اپنی دولت کسی کو دینے کے لئے خوش رہو اور اسکے شریک دار بننے کے لئے تیار رہو ۔%&Cbدنیاوی چیزوں کی وجہ سے جو لوگ دولت مند ہیں انہیں یہ حکم دو اور ان سے کہو کہ بڑائی نہ کریں ان دولتمندوں سے کہو کہ خدا ہی پر امید رکھیں دولت پر نہیں ۔ دولت پر قائم نہیں رہنا چاہئے خدا ہمیں لطف اٹھا نے کے لئے سب چیزیں افراط سے دیتا ہے ۔%)bخدا ہی ہے جو لا فانی ہے خدا روشنی میں ہے اور ایسے نور کی چمک ہے کہ کوئی بھی اسکے قریب نہیں جا سکتا ۔ کسی بھی آدمی نے خدا کو کبھی نہیں دیکھا کوئی بھی آدمی اسکو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے ۔عزّت اور قدرت خدا ہی کے لئے ہے ۔ آمینb$=bخدا جو مبارک ہے ،اور واحد حاکم ہے ،اور بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خداوند ہے ان چیزوں کو صحیح وقت پر پو را کریگا ۔?#wbکہ ان ہی چیزوں کو کرو جس کے کر نے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اور بغیر کسی غلطی یا الزام کے اسی حکم کے مطابق چلتا رہ جب تک کہ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کے دوبارہ آنے کا وقت نہ آجائے۔l"Qb میں اس خدا کے ،جو سب کو زندگی دیتا ہے اور اس یسوع مسیح کے جس نے پنطیس پیلاطس کے سامنے عظیم سچائی کا اقرار کیا تھا حکم دیتا ہوں ۔!-b اپنے ایمان کو اسی طرح جاری رکھو جس طرح ریس کی دوڑ جاری رہتی ہے اور اس دوڑ میں دوڑ کر جیتنے کی کوشش کرو اور اس زندگی کو حاصل کر نا یقینی بنا لو جو ہمیشہ باقی رہتی ہے ۔اور اس بات کو یقینی بنالو کہ تم اس زندگی کو حاصل کرلو جو ہمیشہ ہمیشہ رہتی ہے تجھے اسی زندگی کو پا نے کے لئے بلایا گیا تھا اور تم نے مسیح کے بارے میں اس عظیم سچائی کے متعلق کئی لوگوں کے سامنے اقرار کیا تھا ۔v eb لیکن تم خدا کے آدمی ہو اور ان باتوں سے دور رہو سیدھے راستے پر چلو خدا کی خدمت اور ایمان میں رہو محبت سے صبر سے رہو اور شرافت میں رہو ۔|qb دولت کی محبت تمام برائیوں کی جڑ ہے کچھ لوگ سچی تعلیمات کو چھو ڑ دیتے ہیں کیوں کہ وہ زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کر نے کے خواہشمند ہیں اسی آرزو میں وہ زیادہ سے زیادہ مسائل اور تکلیف دہ تجر بات کا سامنا کر تے ہیں ۔Bb [This verse may not be a part of this translation]%bاس لئے اگر ہمارے پاس کھا نے کے لئے اور پہنے کے لئے جو بھی ہے اسی پر قناعت کریں ۔0Ybجب ہم دنیا میں آئے تو کچھ بھی ساتھ نہیں لائے اور جب ہم مریں گے تو کچھ بھی ساتھ نہ لے جائیں گے ۔A{bیہ حقیقت ہے کہ خدا کی خدمت کر نے سے آدمی بہت دولت مند ہو تا ہے اگر وہ مطمئن ہو اس سے جس کام کو وہ کیا ہے ۔Fbاور یہ فضول بحث و مباحثہ کا باعث ہو تے ہیں جو شیطانی ذہنیت رکھتے ہیں ایسے لوگ سچائی کو سمجھنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ خدا کی خدمت سے دولتمند بننے کا ایک طریقہ ہے ۔ybایسے لوگ جو جھو ٹی تعلیمات دیتے ہیں وہ مغرور ہیں اور وہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں اور جھوٹی محبت اور مباحثے کر نے کے بیمار ہیں اور الفاظ سے جھگڑتے ہیں جس کی وجہ سے وہ حاسد جھگڑالو،بے عزتی اور شک و شبہ کر نے والے ہیں ۔)Kbلوگوں کو نصیحت کر نا اور ان پر عمل کرنے کے لئے کہنا چاہئے کچھ لوگ جھوٹی چیزوں کی تعلیم دیتے ہیں اور ایسے لوگ ہمارے خداوند یسوع مسیح کی سچی تعلیمات کو نہیں مانتے اور وہ لوگ ان صحیح تعلیمات کو قبول نہیں کر تے جو خدا کی خدمت پر راضی ہو ۔wbکچھ غلاموں کے آقا ایمان والے ہیں تو ایسے غلام اور آقا دونوں بھا ئی ہیں لیکن ایسے آقاؤں کے غلاموں کو چاہئے کہ انکی عزت کر نے میں کوئی کمی نہ کریں بلکہ ان آقاؤں کو اور اچھی طرح خدمت کر نا چاہئے کیوں کہ وہ غلام ان اہل ایمان والوں کی مدد کرکے فائدہ پہونچا تے ہیں جو محبت کر نے والے ہیں ۔  bوہ لوگ جو غلام ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنے آقاؤں کی ہر طرح عزت کریں جب وہ ایسا کریں گے تو خدا کے نام اور ہماری تعلیمات کی لوگ برائی نہ کر سکیں گے ۔+bاسی طرح اچھے کام بھی ظا ہر ہو تے ہیں مگر جو ظاہر نہیں ہو تے وہ چھپے نہیں رہ سکتے ۔jMbکچھ لوگوں کے گناہ آسانی سے دکھا ئی دیتے ہیں اور وہ فیصلہ کے لئے پہونچ جاتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کے گناہ بعد میں ظا ہر ہو تے ہیں ۔q[bتیِمُتھیس! تم ہمیشہ پانی پیتے رہتے ہو ایسا کرنا چھو ڑو اور تھوڑا مئے بھی پیو تاکہ پیٹ کی خرابی اور بار بار بیمار پڑنے سے بچے رہو ۔!bبغیر سوچے سمجھے کسی کلیسا کا خاص خادم بزرگ بنانے میں جلدی کر کے اس پر اپنا ہاتھ نہ رکھوکسی کے گناہوں میں حصہ دار مت بنواور اپنے آپ کو ہمیشہ پاک رکھو۔3_bخدا،یسوع مسیح ،اور چنے ہوئے فرشتوں کے سامنے میں حکم دیتا ہوں کہ ان چیزوں کے بارے میں مشاہدہ کرو لیکن سچائی جانے بغیر فیصلہ نہ کرو ۔اور ہر ایک کے ساتھ مساوی سلوک کرو ۔$Abجو ہمیشہ گناہ کرتے رہتے ہیں انہیں کلیسا کے سامنے ڈانٹے رہو تاکہ باقی کے لوگ بھی ڈریں ۔'Gbجو آدمی کسی بزرگ پر الزام لگائے تو اسکی بات اس وقت تک مت سنو جب تک دو یا تین گواہ نہ ہوں ۔6ebکیوں کہ صحیفہ کہتا ہے کہ “بیل جب کھلیان میں ہو تو اسکے منھ کو اسلئے مت باندھ تاکہ وہ داناکھا نہ جائے “اور تحریر یہ بھی کہتی ہے کہ “مزدور اپنی اجرت پا نے کا حقدار ہے ۔” bجو بزرگ کلیساؤں کی رہنمائی کامیابی سے کر تے ہیں خاص کر وہ جو کلام سنانے اور تعلیم دینے میں محنت کر تے ہیں تو وہ چند بزرگ عزت کے لائق سمجھے جائیں ۔B }bاگر کسی ایمان والی عورت کے گھر میں بیوائیں ہوں تو وہ خود انکی دیکھ بھال کرے اور کلیساؤں پر کوئی بوجھ نہ ڈا لے تاکہ کلیسائیں ان بیواؤں کی مدد کرسکے جو واقعی بے سہارا بیوہ ہیں ۔ 7bپہلے ہی سے چند جوان بیوائیں راستے سے ہٹ گئی ہیں اور شیطان کے راستے پر چلنے لگی ہیں ۔' Gbاسی لئے میں کہتا ہوں کہ جوان بیوائیں شادی کریں ،انکے اولاد ہو اور وہ اپنی گھر کی فکر کریں ۔ اگر وہ ایسا کریں گی تو پھر دشمنوں پر تنقید کر نے کا موقع نہیں ملے گا۔< qb اور وہ جوان بیوائیں ایک گھر سے دوسرے گھر جا کر نہ صرف دوسرے لوگوں سے بیکار باتوں میں مصروف رہکر اپنا وقت خراب کر تی ہیں بلکہ ایسی باتیں کر تی ہیں جو نہیں کہنے کی ہو تی ہیں ۔V%b اصل عہد کو توڑنے کی وجہ سے قصور وار ہوں گی۔*Mb لیکن جوان بیواؤں جو اس فہرست میں شامل نہ کرو کیوں کہ جب وہ اپنے آپ کو مسیح کے حوالے کرتی ہیں پھر بھی اکثر اپنی نفسانی خواہشات کے لئے دوبارہ شادی کر نا چاہتی ہیں ۔Pb نیک کاموں میں مشہور رہی ہو،بچوں کی تربیت کی ہو ،اپنے گھر میں مہمانوں کا استقبال کی ہو،اور مقدس لوگوں کے پاؤں دھوئے ہوں ،مصیبت زدوں کی مدد کی ہو اور ہر نیک کام کر نے میں مشغول رہی ہو ۔b کسی بیوہ کو اس وقت تک بیوہ کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے جب تک کی اسکی عمر ساٹھ سال نہ ہو جائے ۔اور یہ لازمی ہے کہ وہ اپنے شوہر کی وفادار بیوی رہی ہو ۔fEbہر شخص کو چاہئے کہ اپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبر گیری کرے ۔یہ بہت اہم ہے اگر کوئی شخص ایسا نہیں کرتا تو سمجھ لو کہ وہ ایمان سے خالی ہو گیا ہے اور وہ اس شخص سے بھی بد تر ہے جو ایمان نہیں لا یا ۔ L~}}7{zywvusrponmlkjii==;;:9$877x654W3y21V0X/i.V-,+*)('%$$"" cb;i]_ S GMiL0yYنجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔x {خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہوگا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔wyاس لئے ہم کو ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ خدا میں ایمان نہیں لا ئے تھے کیوں کہ ان کے کفر کی بدولت وہ خدا کی آرام گاہ میں داخل نہ ہو سکے۔ vکون تھے وہ جن لوگوں کے لئے خدا نے وعدہ کیا تھا وہ لوگ اس کی آرام گاہ میں دا خل نہ ہو نے پا ئیں گے۔ کیا یہ وہ نہیں تھے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی؟Nuکیا وہ لوگ نہ تھے جو چالیس برس تک خدا کے غصے کے خلاف تھے؟ کیا وہ لوگ نہیں تھے جو گناہ کی وجہ سے صحرا میں مر گئے؟`t9وہ لوگ کون تھے جو اس کی آواز سن کر خدا کی بغاوت کر نے کے مخا لف تھے؟” کیا وہ سب نہیں جو موسیٰ کے وسیلے سے مصر سے نکلے تھے؟vseیہی کچھ صحیفوں میں کہا گیا ہے :” اگر آج خدا کی آواز سنو تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو جب تم خدا کے خلاف ہو ئے تھے” زبور۹۵:۷۔۸r-ہم سب مسیح میں شریک ہو ئے یہ سچ ہے اگر ہم مضبوطی سے اصل ایمان پر آخر تک قائم رہیں۔q لیکن ہر روز ایک دوسرے کو ہمت دیتے رہو جب تک یہ “آج” کادن ہے ایک دوسرے کی مدد کرو تا کہ تمہا رے دل گناہ کی وجہ سے سخت نہ ہو سکیں یہ گناہ فریب دہ ہیں۔pw اس لئے اے بھا ئیو اور بہنو ہوشیار رہو!یہ دیکھو تا کہ تم میں سے کسی کا ایسا گنہگار اور بے ایمان دل نہ ہو جو تمہیں زندہ خدا سے کہیں دور کردے۔Do اس لئے میں نے غصہ میں آکر وعدہ لیا کہ ،” یہ لوگ کبھی میرے آرام میں دا خل نہ ہو نے پا ئیں گے۔” زبور۹۵:۷۔۱۱Un# اس لئے میں ان لوگوں پر غصہ ہوا میں نے کہا ان لوگوں کے دل ہمیشہ غلط راستے پر ہیں یہ لوگ میری راہوں کو نہیں پہچانتے ۔3m_ چا لیس سال تک تمہا رے آبا ء واجداد میرے عظیم کاموں کو دیکھا اور وہ مجھے اور میرے صبر کو آزمایا۔2l]تم اپنے دلوں کو پہلے کی طرح سخت نہ کرو صحرا میں جب تم آزما ئش میں تھے تم خدا کے خلاف ہو گئے تھے۔zkmاس لئے روح القدس وضاحت فر ما تا ہے :” اگر آج تم خدا کی آواز سنو۔Uj#لیکن مسیح بیٹے کی طرح خدا کے گھر انے میں وفادار رہے ہم اس کے گھرا نے کے ہیں اگر ہم دلیری سے اپنی امید پر قائم رہیں۔:imموسیٰ تو خدا کے سارے گھر میں خادم کی طرح وفادار رہا تا کہ آئندہ بیان ہو نے وا لی باتوں کی گوا ہی دے۔whgہر گھر کو آدمی بناتا ہے لیکن جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے ۔Bg}کیو نکہ اسے موسیٰ سے زیادہ عزت کے لا ئق سمجھا گیا ۔جس طرح گھر بنا نے والا گھر سے زیادہ عزت دار ہو تا ہے ۔>fuخدا یسوع کو ہملوگوں کے پاس بھیجا اور انہیں ہم لوگوں کا اعلیٰ کاہن بنایا۔ موسیٰ کی طرح یسوع بھی خدا کا وفا دار تھا۔اس نے ہیکل میں ان سارے کاموں کو کئے جو خدا اس سے چاہتا تھا۔Fe اسی لئے میرے مقدس بھا ئیو ! تم سب کو یسوع کے متعلق دھیان دینا ہو گا وہی ایک ہے جسے خدا نے ہما رے پاس بھیجا ہے اور وہ ہما رے ایمان کا اعلیٰ کا ہن ہے ۔ میرے بھائیو اور بہنو اس کے متعلق سوچو چو نکہ خدا نے تم سبھوں کو اپنا مقدس لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے ۔Ndاب یسوع ان لوگوں کی مدد کرسکتا ہے جو آز مائش میں مبتلا ہیں کیوں کہ اس نے خود ہی آزما ئش کی حالت میں دکھ اٹھایا۔Yc+اسی وجہ سے یسوع کو ہربات میں با لکل اسی طرح اس کے بھا ئیوں اور بہنوں کی مانند ہونا پڑاتا کہ خدا کی خدمت میں وہ رحم دل اور وفا دار اعلیٰ کا ہن بنے۔ اور لوگوں کو ان کے گناہوں کی معافی دلا سکے۔Fbیہ وا ضح ہے کہ وہ فرشتے نہیں جنکی یسوع مدد کرتا رہا یسوع ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو ابرا ہیم کی نسل سے ہیں۔}asیسوع ان لوگوں کی طرح ہو گئے اور انتقال کر گئے۔ اس لئے وہ ان لوگوں کو آزاد کر سکے جو موت کے خوف سے اپنی ساری عمر میں غلام کی مانند رہے تھے۔U`#وہ بچے میرے جسمانی اعتبار سے گوشت اور خون کے ہیں۔ یسوع ان میں رہنے لگا تو وہ خود بھی ان کی طرح ان میں شریک ہوا تا کہ موت کے وسیلے سے اس کو جسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کردے۔_# وہ کہتا ہے:” میرا بھروسہ خدا میں ہے “ یسعیاہ۸:۱۷ اور وہ دوبارہ کہتا ہے :” میں یہاں ہوں۔ میرے بچے میرے ساتھ ہیں جنہیں خدا نے مجھے دیئے ہیں”یسعیاہ۸:۱۸^ یسوع کہتا ہے :” اے خدا ! میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کو تیرے بارے میں کہوں گا۔ سب لوگوں کے مجمع میں تیری تعریف کے ترا نے گا ؤں گا ۔” زبور ۲۲:۲۲]/ یسوع ہی ایک ہے جو لوگوں کو مقدس کرتا ہے اور جو لوگ مقدس بنائے گئے ہیں وہ اسی خاندان کے ساتھ ہیں اس لئے یسوع کو انہیں بھا ئی اور بہن کہنے میں شرمندگی نہیں۔\ خدا وہی ہے جس نے تمام چیزوں کی تخلیق کی اور تمام چیزیں اس کے جلال کے لئے ہیں۔ کئی بیٹوں کے ہو نے کے لئے اس نے اپنے جلال کو منقسم کیا۔ اس طرح خدا نے وہی کیا جس کی ضرورت سمجھتا تھا۔ اس نے یسوع کو مستند کیا تا کہ ان لوگوں کی نجات کی نمائندگی کرے۔ خدا نے مسیح کو مصیبتوں کے ذریعے نجات دہندہ بنایا۔E[ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے یسوع کو فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنایا۔ لیکن اب ہم لوگ اس کو عزت اور جلال کا تاج پہنے ہوئے دیکھتے ہیں کیوں کہ اس نے تکلیف جھیلی اور مرگئے۔ خدا کے فضل سے یسوع نے ساری انسانی نسل کے لئے موت کو برداشت کر لیا۔5Zcتو نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا “ زبور۸:۴۔۶ اگر خدا نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا تو اس کے پاس کچھ بھی نہیں رہا لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک ہر چیز آدمی کے تا بع نہیں ہے۔AY{تھو ڑے عرصے کے لئے تو نے اسے فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنا یا ۔ تو نے اسے شان وشوکت اور عزت کا تاج پہنایا ۔&XEصحیفوں میں اس کو بعض جگہ ایسا کہا گیا ہے کہ : “ اے خدا ! انسان کیا ہے جو تو اس کے متعلق سوچتا ہے ۔ اور ابن آدم کیا ہے جو تو اس پر توجہ دیتا ہے ۔ کیا وہ اتنا اہم ہے ؟W'خدا نے آنے والے جہاں کو جس کے متعلق ہم گفتگو کر تے ہیں فرشتوں کے تا بع نہیں کیا۔V}اور خدا بھی اپنے عجیب کاموں اور اپنی نشانیوں کئی قسم کے معجزوں اور روح القدس کی نعمتیں جو اسکی مر ضی سے تقسیم کی گئیں اسکی گواہی دیتا رہا ۔U'ہمیں جو نجات دی گئی وہ حقیقت میں بہت اہم ہے اسی لئے اگر ہم یہ سوچ کر زندگی گزارتے ہیں کہ اس نجات کی کو ئی اہمیت نہیں ہے تو یقیناً ہمیں بھی سزا دی جائے گی ۔ یہ خدا وند ہی تھا جس نے نجات کے بارے میں لوگوں کو سب سے پہلے بتا یا ۔ اور جنہوں نے اسے سنا انہوں نے ہمارے سامنے یہ ثابت کیا کہ یہ نجات سچی تھی ۔|Tqتعلیمات جو خدا نے فرشتوں کے ذریعے پیش کیں سچ ثابت ہو ئیں ۔ شریعت کی خلاف ورزی اور نا فرمانی کے ہر عمل کے لئے لوگوں کو مناسب جر مانہ ہوا ۔S اس لئے ہمیں اس سچائی پر عمل کرنے کے لئے اور زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ہم کو سکھا ئی گئی ہے چوکنا رہنا چاہئے تا کہ ہم سچّے راستے سے ہٹ نہ جائیں ۔ZR /تمام فرشتے روح ہیں جو خدا کی خدمت کر تے ہیں وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے بھیجے جاتے ہیں ۔جو نجات کی میراث پا نے والے ہیں ۔Q + اور خدا نے فرشتوں میں سے کسی کے بارے میں یہ کبھی نہیں کہا :”میری داہنی جانب بیٹھو جب تک کہ میں تیرے دشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چوکی نہ کر دوں” زبور۱۱۰:۱P } تم اس کو کوٹ کی مانند لپیٹ دو گے ۔ اور وہ کپڑوں میں تبدیل ہو جائینگے ۔لیکن تم کبھی نہیں بدل پاؤگے ۔ اور ہمیشہ کے لئے رہوگے ۔” زبور۱۰۲:۲۵۔۲۷>O w یہ تمام چیزیں غائب ہو جائیں گی لیکن تو باقی رہے گا اور سب چیزیں ایسی ہی پرا نی ہو جائیں گی جس طرح کپڑ ے?N y خدا نے یہ بھی کہا : “اے خدا وند ! تو نے ابتدا میں زمین کی بنیاد رکھی اور آسمان تیرے ہاتھ کی کاریگری ہے ۔M  تو نے انصاف سے محبت رکھی ،اور بدی سے نفرت۔ اسی سبب سے خدا یعنی ہمارے خدا نے خوشی کے تیل سے تیرے ساتھیوں کی بہ نسبت تجھے زیادہ مسح کیا ۔” زبور۴۵:۶۔۷kL Qلیکن خدا نے اپنے بیٹے کو یہ کہا :”اے خدا تیرا تخت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیگا ۔ تمہاری بادشاہت میں انصاف کے ساتھ تم حکو مت کروگے ۔zK oاور فرشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ :”خدا اپنے فرشتوں کو ہوا کی مانند بنا تا ہے اور اپنے خادموں کو آ گ کے شعلوں کی طرح بناتا ہے “ زبور۱۰۴:۴8J kاور جب خدا نے پہلو ٹھے بیٹے کو دنیا میں لایا تو کہا، “خدا سب کے فرشتے اسے سجدہ کرے۔” استثناء۳۲:۴۳cI Aخدا نے یہ باتیں کسی فرشتے سے نہیں کہا کہ :”تم میرے بیٹے ہو آج میں تیرا باپ بن گیا” زبور۲:۷ اور خدا نے یہ بھی کبھی کسی فرشتے سے نہیں کہا ،”میں اس کا باپ ہو نگا اور وہ میرا بیٹا ہو گا “ ۲سموئیل۷:۱۴ZH /خدا نے اسکو اتنا بڑا اور عظیم نام دیا ایسا نام اس نے کسی فرشتہ کو بھی نہیں دیا اسطرح اسکی عظمت فرشتوں سے بڑھکر ہو ئی ۔MG اور بیٹا خدا کے جلال کا اظہار ہے خدا کی فطرت کا کامل مظہر ہے بیٹا تمام چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے وہ لوگوں کے گناہوں کو دھو کر آسمان میں خدا کے پاس داہنی طرف جا بیٹھا ۔F لیکن ان آخری دنوں میں خدا نے پھر ہم سے اپنے بیٹے کی معرفت کلام کیا ۔ اس نے اسکے وسیلے سے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اسے ساری چیزوں کا وارث ٹھہرا یا ۔:E qما ضی میں خدا نے ہمارے باپ داداؤں سے کئی موقعوں پر کئی مرتبہ کئی طریقوں سے نبیوں کی معرفت کلام کیا ۔uD eہمارے خدا وند یسوع مسیح کا فضل تمہاری روح پر ہو تا رہے ۔ آمین&C Gاور مرقس،ارسترخس ،دیمایس اور لوقا بھی جو میرے ساتھ کام کر رہے ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں ۔B اپافراس بھی میری طرح ایک قیدی ہے وہ تمہیں مسیح یسوع میں سلام کہتا ہے ۔vA gاور برائے کرم میرے رہنے کے لئے ایک کمرہ تیار رکھو مجھے امید ہے خدا تمہاری دعاؤں کو سن لیگا اور میں تمہارے پاس آنے کے قابل ہو جاؤنگا ۔e@ Eمیں یقین سے یہ خط لکھ رہا ہوں کہ جو کچھ کہتا ہوں تم وہ کرو گے اور میں جانتا ہوں کہ جو میں نے کہا ہے تم اس سے بھی زیادہ کرو گے ۔=? uہاں میرے بھا ئی ! میں تم سے پو چھتا ہوں کہ خدا وند میں کچھ تو میرے لئے کرو مسیح میں میرے دل کو آرام دو ۔D> میں پولس ہوں اور یہ خط میں خود اپنے ہاتھ سے لکھ رہا ہوں اگر انیمس کا کچھ رقم باقی ہو تو میں اسکو ادا کرونگا اور میں تم سے کچھ نہیں کہونگا تمہاری اپنی زندگی میں تم میرے مقروض ہو ۔ = ;اگر وہ کچھ تیرے خلاف کرے یا اگر اس پر تیرا کچھ رقم باقی ہو تووہ میرے حساب میں ڈال دے ۔g< Iاگر تم مجھے ایک ساجھے دار کی طرح سمجھتے ہو تو انیمُس کو وا پس قبول کرو جس طرح تم میری خاطر کرتے ہو اسی طرح اس کی بھی خاطر کرو۔D; مگر اب اسے غلا م کی طرح نہیں بلکہ غلام سے بہتر ہو کر یعنی ایسے بھا ئی کی طرح رہے جو جسم میں بھی اور خداوند میں بھی میرا نہا یت عزیز ہو اور تیرے ساتھ بھی اس سے کہیں زیادہ عزیز رہے۔&: Gانیمُس تھو ڑے وقت کے لئے تم سے دور ہوا ہو گا تا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہمیشہ تمہا رے پاس رہے ۔89 kلیکن تیری مرضی کے بغیر میں کچھ کرنا نہیں چاہتا تا کہ تیرا نیک کام لا چا ری سے نہیں بلکہ خوشی سے ہو۔M8  اس کو میرے ساتھ تمہا ری جانب سے مدد کے لئے رکھنے کو تر جیح دیتا ہوں جبکہ میں انجیل کے لئے قید میں ڈالا گیا ہوں۔ 7  میں اسے تمہا رے پاس واپس بھیج رہا ہوں اس کے ساتھ میں اپنا دل بھیج رہا ہوں۔6 { پہلے وہ تمہا رے لئے بیکار تھا لیکن اب وہ ہم دونوں کے لئے کارآمد ہے۔&5 G میں اپنے فرزند انیمُس کی بابت جو قید کی حالت میں مجھ سے پیدا ہوا تجھ سے التماس کرتا ہوں۔A4  [This verse may not be a part of this translation]43 cکچھ نہ کچھ اس جگہ تم کو کرنا چاہئے ۔ مسیح میں یقین محسوس کرتے ہوئے تمکو وہ کر نے کا حکم دیتا ہوں۔2 {میرے بھا ئی! تم نے اپنی محبت جو خدا کے لوگوں کے لئے کی ہے اس کو بتا یا ہے تم نے انہیں خوش کیاہے جس سے مجھے بھی بہت خوشی ملی اور ہمت بندھی ہے ۔1 میں دعا کرتا ہوں کہ جس ایمان میں ہم ساتھ حصہ لیتے ہیں ہما ری تمام اچھی چیزیں جو مسیح میں رکھ تے ہیں اس کے سمجھنے میں تمہا ری مدد کر سکتے ہیں۔m0 Uمیں تمہا ری محبت کے متعلق سنتا ہوں جو تم خدا کے مقدس لوگوں کے لئے رکھتے ہو اور خدا وند یسوع میں تمہا را ایمان ہے وہ بھی سنتا ہوں۔ / ;میں اپنی دعاؤں میں تمہیں یاد کر تا ہوں اور ہمیشہ تمہارے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں ۔y. mخدا ہمارے باپ اور خداوند یسوع مسیح کا فضل او رسلامتی تم پر ہو ۔?- yاور ہماری بہن افیہ اور ہمارا ساتھی ہم سپاہ ارخُپس اور تمہارے گھر میں جمع ہو نے والی کلیسا کے بھی نام ۔, پو لس کی جانب سے جو یسوع مسیح کا قیدی ہے اور ہمارے بھا ئی تیمتھیس کی طرف سے سلام ۔ہمارے عزیز دوست فلیمون اور اس کے ساتھ کام کر نے والوں کو سلام ۔+vیہاں سب لوگ جو میرے ساتھ ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں اور انہیں بھی ہمارا سلام کہو جو ایمان سے ہمیں محبت کر تے ہیں ۔ تم سب پر خدا کا فضل ہو تا رہے ۔ آمین! *vہمارے لوگوں کو سیکھنا چاہئے کہ ان کے مقصد کو اپنائیں اچھے کام کرنے کے لئے دوسروں کی ضرورتوں کو جلدی پورا کریں تا کہ انکی زندگیاں بے پھل نہ رہیں ۔d)Av شریعت کا عالم زیناس اور اپلوس جب سفر کے لئے نکلیں تو تم سے جتنا ہو سکے انکی مدد کرو اور انکو انکی ضرورت کی چیزیں مہیا کرو ۔(wv میں تمہارے پاس ارتماس یا تخکس کو بھیجوں تو میرے پاس نیکپُلس آنے کی کو شش کر نا کیوں کہ میں نے اس جاڑا میں وہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔g'Gv تم جانتے ہو کہ برائی اور گناہ کر نے والا شخص بر گشتہ دماغ ہو تا ہے اور گناہ کر تا ہے وہ اپنی مذمت کر نے کے لئے خود ذمہ دار ہے ۔3&_v اگر کو ئی شخص بے سبب بحث کر تا ہے تو تم اس کو خبر دار کرو اگر پھر بھی وہ بحث بے سبب جاری رکھے دو بارہ خبر دار کرو اگر وہ بے سبب بحث جاری رکھے تو اسکے ساتھ رہنا ترک کر دو ۔B%v [This verse may not be a part of this translation]k$Ovیہ تعلیمات سچی ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ لوگ ان چیزوں کو سمجھ کر ایمان لائیں تا کہ جو لوگ خدا پر یقین رکھتے ہیں وہ اچھے کاموں میں لگے رہنے کا خیال رکھیں ۔ یہ باتیں بھلے آدمیوں کے واسطے فائدہ مند ہیں ۔G#vاب خدا نے ہمیں اپنے فضل سے بے قصور ٹھہرا یا تاکہ جس کی ہم امید کر رہے تھے اس ابدی زندگی کے وارث کو پا سکیں ۔$"Avخدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ جو ہماری نجات دہندہ ہے روح القدس کو ہم پر افراط سے نازل کیا ۔Q!vاس نے ہم کو نجات دی ہمارے راستبازی کے کاموں کی وجہ سے جو ہم نے کئے تھے اس وجہ سے نہیں بلکہ اپنی رحمت کے مطا بق نئی پیدائش کے عمل اور روح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلے سے ہمیں بچا یا ۔ vمگر خدا جو ہماری نجات دہندہ ہے اسکی مہر بانی اور محبت ہمارے لئے ظا ہر ہو ئی ۔q[vاس سے پہلے ہم بھی بے وقوف اور نا فرمان تھے ۔ فریب کھا نے والے اور رنگ برنگ کی خواہشوں اور عیش و عشرت کے بندے تھے ۔ اور بد خواہی اور حسد میں زندگی گزارتے تھے ۔ نفرت کے لائق تھے اور آپس میں کینہ رکھتے تھے ۔-vکسی کے خلاف بد گوئی نہ کریں دوسروں کے ساتھ سلامتی سے رہیں۔ مزاج کو قابو میں رکھیں اور ایمان والوں سے کہو کہ سب لوگوں کے ساتھ نرم مزاجی کے ساتھ پیش آئیں ۔Z /vلوگوں کو یہ یاد دلا تے رہو کہ وہ حاکموں کے حوالے اور حکومت کے قائدین کے تابع رہیں اور ہمیشہ نیک کام کے لئے تیار رہیں ۔\1vان باتوں کو پورے اختیار کے ساتھ سکھا ڈا لو پس تم اس اختیار کو استعمال کرو تا کہ لوگوں کو مضبوط کر سکو اور ان سے کہو کہ وہ کیا کریں ۔ اس بات کی کسی بھی شخص کو اجازت نہ دو کہ تمہیں اہم نہ سمجھے ۔oWvاس نے اپنے آپ کو ہمارے حوالے کردیا تاکہ وہ ہمیں سب طرح کی برائیوں سے بچائے رکھے ۔ اور اس نے اپنے چنے ہو ئے لوگوں کی شکل میں ہمیں پاک رکھا اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ اچھی چیزیں کر نے کی خواہش رکھیں ۔&Ev ہم کو اس طرح رہنا ہوگا جس طرح ہم ان دنوں ہمارے عظیم خدا اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں وہ ہماری مبارک امید ہے اور وہ جلال کے ساتھ آئیں گے ۔ykv وہ فضل ہمیں سکھا تا ہے کہ ہم خدا کی مرضی کے خلاف زندگی بسر نہ کریں اور گناہ کے کام نہ کریں جو دنیا کرانا چاہتی ہے اور وہ فضل ہمیں زمین پر عقلمندی اور راستبازی سے رہنا سکھا تا ہے اور خدا کی خدمت میں رہنا بھی ۔-v کیوں کہ خدا کا وہ فضل ظا ہر ہوا ہے اور اس فضل کے ذریعہ ہی سے سب لوگ نجات پائیں گے ۔v اپنے آقاؤں کے گھر میں چوری نہ کریں بلکہ وہ اپنے آقاؤں کو یقین دلائیں تا کہ وہ ان پر بھروسہ کریں ۔ تب ہر وہ کام جو وہ کریں گے اس سے ظا ہر ہو گا کہ ہمارے نجات دہندہ خدا کی تعلیم اچھی ہے اور یہ کام تعلیم کی زینت کا باعث ہو گا ۔*Mv اور یہ باتیں تم غلا موں سے کہو کہ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے آقاؤں کی ہر چیز میں فرماں برداری کریں اور اپنے آقاؤں کو خوش کر نے کی کوشش کریں اپنے آقاؤں سے بحث نہ کریں ۔H vاور جب کچھ کہو تو سچ کہو تا کہ تم پر تنقید نہ کی جا ئے اس طرح کو ئی آدمی جو تمہا را مخالف ہے وہ شرمند گی محسوس کرے گا کیوں کہ ہما رے خلاف کہنے کے لئے کو ئی بری بات اس کے پا س نہ ہو گی۔0Yvتو سب باتوں میں اپنے آپ کو نیک کاموں کا نمونہ بنا تیری تعلیم میں دیانتداری اور سنجیدگی دکھا۔`9vاسی طرح جوان مردوں سے بھی کہو کہ وہ عقلمند بنیں۔|qvان جوان عورتوں کویہ تعلیم دیں کہ وہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور پاک رہیں۔ اور وہ گھر کی دیکھ بھا ل کر نے میں مہربان ہو اور اپنے شوہروں کی اطا عت کریں تب کو ئی بھی شخص خدا کی دی ہوئی تعلیمات پر تنقید نہ کر سکے گا۔#vاس طرح وہ جوان عورتوں کو تعلیم دیں کہ وہ اپنے شوہروں سے اور بچوں سے محبت کریں۔'vاسی طرح بوڑھی عورتوں کو بھی مشورہ دو کہ وہ اپنے طرز پر عمل میں مقدس رہے دوسروں کی برا ئی کہنے سے باز رہیں۔ اور بہت زیادہ مئے پینے کی عادت نہ ڈالیں انہیں بتا ئیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط وہ دوسروں کے لئے ایک مثال قائم کریں۔Ovیعنی یہ کہ بوڑھے مرد پرہیزگار سنجیدہ اور متقی ہوں اور وہ صحیح تعلیمات اور انکا ایمان محبت اور صبر سے پرُ ہوں ۔g Ivلیکن تو وہ باتیں بیان کر جو صحیح تعلیم کے منا سب ہیں۔3  avایسے لوگ خدا کو جاننے کا دعویٰ کر تے ہیں لیکن انکے برے کام یہ بتا تے ہیں کہ وہ خدا کو نہیں جانتے مکروہ اور نافرمان ہیں ۔ اور وہ کسی اچھے کام کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتے ۔y  mvپاک لوگوں کے لئے سب کچھ پاک ہے لیکن گناہ آلودہ اور بے ایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ انکا ذہن اور ضمیر دونوں گناہ آلودہ ہیں ۔*  Ovاور وہ یہودیوں کی کہانیوں اور ان آدمیوں کے حکموں پر توجہ نہ کریں جو حق سے گمراہ ہو تے ہیں ۔{  qv اس نبی کے الفاظ سچے ہیں اسلئے تم ان لوگوں سے کہو کہ وہ غلطی پر ہیں ۔ تمہیں ان کے ساتھ سخت رہنا چاہئے جبھی وہ اپنے ایمان میں مضبوط ہونگے ۔  5v انہیں میں سے ایک شخص نے کہا جو خاص انکا نبی تھا کہ کریتے کے رہنے والے “ہمیشہ دھو کہ باز ہو تے ہیں وہ برے جانور ہیں کاہل جو کچھ نہیں کرتے لیکن کھا تے ہیں ۔ “k Qv بزرگ کو یہ بتانا چاہئے کہ وہ لوگ غلطی پر ہیں ۔ یہ لوگ نا جائز نفع کی خاطر ناشائستہ تعلیمات سکھا کر گھر کے گھر تباہ کر دیتے ہیں ۔Q v بہت سے لوگ اطا عت سے انکار کر نے والے اور بیہودہ قسم کی باتیں کر نے والے اور لوگوں کو غلط راستے پر ڈالنے والے ہیں میں خصوصیت سے ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو یہودیہ میں ختنہ کر لئے ہیں ۔< sv بزرگ کو وفا داری سے سچائی پر عمل کر نا چاہئے جیسا کہ ہم دوسرے لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں تب وہ اس قابل رہے کہ لوگوں کو سچی تعلیمات سے مدد کرے اور جو لوگ سچی تعلیم کے خلاف ہیں انہیں سیدھا راستہ بتا کر صحیح تعلیمات انہیں بتانے کی صلاحیت ہو نی چاہئے ۔ vبزرگ کو چاہئے کہ مہمان نواز رہے وہ نیک اور اچھے کام کر نے والا ہو اور سیدھے راستے پر زندگی گزارنے والا ہو مقدس ہو اور اپنے آپ پر قابو رکھنے والا ہو ۔ vبزرگ کو خدا کے کام کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہو نا چاہئے۔ راستبازی اسکی زندگی کی علامت ہو نی چاہئے ۔ اسکو نہ تو خود غرض ہو نا چاہئے اور نہ جلد ہی غصہ میں آنے والا ہو نا چاہئے وہ نشہ کر نے والا نہ ہو نا چاہئے ۔ وہ لڑائی جھگڑے کر نے والا نہ ہو وہ جلد دولت مند بننے کے خیالات رکھنے والا نہ ہو ۔ %vبزرگ کو چاہئے کہ کو ئی غلطی نہ کی ہو اور ایک ہی بیوی رکھتا ہو اسکے بچے اسکے فرماں بردار ہوں اور نا فرمانی اور جنگلی زندگی کے قصوروار نہیں ہو نا چاہئے ۔ vمیں نے کریتے میں تجھے اس لئے چھو ڑا تھا کہ ادھوری باتوں کو پو را کرے اور ہر شہر میں ایسے بزرگوں کو مقرّر کرے جیسا کہ میں نے تمہیں ہدایت کی ہے ۔- Uvیہ خط طِطُس کے نام لکھ رہا ہوں ۔ تُم میرے حقیقی بیٹے کی طرح ہو کیوں کہ ہمارا وہی ایمان ہے ۔ خدا باپ اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو تی رہے ۔( Kvوقت شروع ہو نے سے پہلے خدا نے دنیا سے اس زندگی کے متعلق معلوم کریگا اور صحیح وقت میں اس نے دنیا کو اپنے پیغام کے ذریعہ کہا ہے اور اس نے یہ کام مجھے سونپا ہے اس لئے میں یہ کام کر رہا ہوں کیوں کہ خدا جو ہم کو نجات دیتا ہے مجھے حکم دیا ہے ۔A }vایمان اور علم ہماری ہمیشہ کی زندگی کی امید سے آتا ہے جس کا خدا نے ہم سے وعدہ کیا ہے خدا جھو ٹ نہیں کہتا ۔&~ Ivپو لُس جو خدا وند کا خادم اور یسوع مسیح کا رسول ہے یہ لکھ رہا ہے مُجھے خدا کے چنے ہو ئے لوگوں کے ایمان کی مدد کے لئے بھیجا گیا ہے ۔ مجھے ان لوگوں کی سچا ئی کو جاننے میں مدد کے لئے بھیجا گیا ہے جو بتا تی ہے کہ کس طرح خدا کی خدمت کی جا ئے ۔j}Mlخدا وند تمہارے ساتھ رہے تم سب پر خدا کا فضل ہو تا رہے ۔*|Mlجتنا جلد ہو سکے کوشش کر کے جاڑوں سے پہلے میرے پاس آؤ ۔ یوُبوُلسُ تمہیں سلام کہتا ہے پوُدینس، لینس، کلودیہ اور سب مسیحی بھا ئی اور بہنیں بھی تمہیں سلام کہتے ہیں ۔8{ilاراستس کرنتھس میں ٹھہرا ہے اور میں نے ترِفُمس کو اس کی بیماری کی وجہ سے مملیتُس میں چھو ڑ دیا ہے ۔ozWlپرسکہ اور اکولہ سے اور اُنیفُرس کے خاندان سے سلام کہنا ۔ yr~M}V|{[yyxjwxvztsrqpro(n(m>lKk2jrhh ghffddbaz`_<^^^m\[%YX}WVUUTGSRPO_N]M#KJIGFF>ED^CBA@?>>:==#<0;(:$998764210/.-8, +X*1(e&%$##<"J!.NQ/Msy @ Qrr} یہ ممکن نہیں تھا کہ بیلوں اور بکروں کا خون ان کے گناہوں کو دور کرے ۔q% لیکن ان قربانیوں کو پیش کرتے رہنے سے انلوگوں نے اپنے گناہوں کو ہر سال یاد کیا۔@py اگر شریعت ہی آدمیوں کو کامل بنا تی تو یہ قربانیاں ختم ہو جا تیں اور جو لوگ خدا کی عبادت کو آتے وہ ایک ہی مرتبہ میں اپنے گناہوں سے پاک ہو گئے ہوتے اور گناہوں کا احساس نہ ہو تا ۔:o o شریعت نے ہمیں ایک غیر وا ضح عکس اپنی چیزوں کا دیا جو آئندہ ہو نے وا لی ہیں شریعت حقیقی چیزوں کی کو ئی مکمل تصویر نہیں لوگوں نے وہی قربانیاں ہر سال پیش کیں جو لوگ خدا کی عبادت کے لئے آئے ہیں یہ شریعت کی قربانیاں لوگوں کو کبھی کامل نہیں بنا سکتی۔{no اسلئے مسیح نے بھی ایک ہی بار اسکی قربانی دی ۔لوگوں کے گناہ ختم کر نے کے لئے اور مسیح دوسری دفعہ ظا ہر ہو نگے لیکن لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان لوگوں کی نجات کے لئے آئیں گے جو اسکا انتظار کر رہے ہیں ۔"m= ہر آدمی کو ایک بار ہی موت کا سامنا کر نا ہے اسکے بعد پھر اسکو انصاف کا سامنا کر نا ہے ۔l! اگر مسیح کئی مرتبہ اپنے آپ کو پیش کرتا تو پھر دنیا کی تخلیق سے اب تک کئی مرتبہ اس کو مصیبتیں اٹھا نی پڑتی لیکن مسیح ایک ہی بار آئے اور اپنے آپکو بطور قربانی ایک ہی بار پیش کر دیئے انکا ایک ہی بار خود کو پیش کر نا کا فی تھا ۔k وہ وہاں اپنے آپکو دوبارہ پیش کر نے کے لئے نہیں داخل ہو ئے جیسا کہ اعلیٰ کا ہن مقدس ترین جگہ میں سال میں ایک بار جاتے ہیں اپنے ساتھ خون کا نذرانہ لے جاتے ہیں لیکن وہ اپنا خون نہیں دیتے ہیں بلکہ جانوروں کا خون لے جاتے ہیں ۔#j? مسیح آدمی کی بنائی ہو ئی مقدس ترین جگہ میں نہیں گیا یہ تو اصل کی نقل ہے مسیح خود آسمان میں داخل ہو گئے اب وہ وہاں خدا کے سامنے ہماری مدد کر نے کے لئے تیار ہیں ۔/iW یہ سب چیزیں ان حقیقی چیزوں کی نقل ہیں جو آسمان میں ہیں یہ ضروری تھا کہ ان نقلوں کو بھی ان قربانی سے پاک کیا جائے لیکن آسمانی چیزیں بہترین قربانیوں سے پاک ہو تی ہیں ۔0hY شریعت کے مطا بق تمام چیزوں کو خون سے پاک کیا جاتا ہے اور بغیر خون بہائے گناہ معاف نہیں ہو تے ۔Vg% اس طرح موسیٰ نے خون کو مقدس خیمہ پر بھی چھڑک دیا اور ساتھ ہی ان چیزوں پر بھی چھڑ کا جو عبادت میں استعمال ہو تی تھی ۔'fG موسیٰ نے کہا ،” یہ خون ہے اس عہد نامے کا جسکا خدا نے تم کو حکم دیا کہ تو اس پر عمل کرے ۔ “Je  پہلے موسیٰ نے تمام لوگوں کو شریعت کا ہر حکم سنا دیا تب انہوں نے بکروں اور بیلوں کے خون کو پا نی میں ملا یا اور پھر لال اون اور زوفا کی ٹہنی کے ساتھ اس کتاب اور تمام امت پر چھڑک دیا ۔(dI اسی طرح خدا اور اسکے لوگوں کے درمیان جو پہلا عہد نامہ ہے وہ بغیر خون کے نہیں باندھا گیا ۔Vc% اس لئے کہ وصیّت آدمی کی موت کے بعد ہی مؤثر ہو تی ہے اور جب تک وصیّت کر نے والا زندہ رہتا ہے اس پر عمل نہیں کیا جاتا ۔3b_ جب آدمی مرتا ہے اور وصیت چھو ڑتا ہے یہ ثابت ہو نا ضروری ہے کہ وہ شخص جس نے وصیّت لکھی مر چکا ہے ۔a+ اس لئے مسیح نیا عہد نامہ کا کارندہ ہوا اور جن کو خدا نے بلایا تھا وہ ابدی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا ۔کیوں کہ جو پہلے عہد نامہ کے تحت کئے ہو ئے گناہوں سے لوگوں کو چھٹکارہ دلا نے کی خا طر مسیح نے اپنی جان دیدی ۔s`_ مسیح کا خون اس سے زیادہ کر سکتا ہے مسیح نے ابدی روح کے ذریعے اپنے آپ کو خدا کے پاس مکمل قربانی کے طور سے پیش کر دیا انکا خون ہمارے دلوں کو مُر دہ کا موں سے کیوں نہ صاف کریگا تا کہ ہم زندہ خدا کی خدمت کریں ۔__7 بے حرمت لوگوں پر بکروں، بیلوں کا خون اور جوان گائے کی راکھ چھڑک کر انہیں حرمت دی گئی ہے جس سے وہ ظاہری طور سے پاک ہو ئے ۔0^Y مسیح اس مقدس ترین جگہ میں پہلی مرتبہ داخل ہوئے بکروں اور بچھڑوں کا خون لیکر نہیں بلکہ اسکا اپناخون لے کر ۔اپنے خون کے ذریعے انہوں نے ہمارے لئے ابدی آزادی محفوظ کی ۔]5 لیکن مسیح ان اچھی چیزوں کا جواب ہے ہمارے پاس اعلیٰ کا ہن ہو کر آیا تم جانتے ہو۔ لیکن مسیح ایسی جگہ پر خدمت نہیں کرتے جیسا کہ خیمہ جس میں دوسرے کاہنوں نے خدمت کی مسیح ایسی جگہ خدمت کر تے ہیں جو خیمہ سے بہتر ہے اور زیادہ کامل ہے انسانوں کی بنائی ہو ئی نہیں ہے اور نہ اس کا تخلیقی دُنیا سے کوئی تعلق ہے ۔Q\ یہ قربانیاں اور نذرانے صرف کھا نے پینے اور مخصوص غسل سب بیرونی اصول ہیں جسمانی اور دلی نہیں جو اصلاح ہو نے تک مقررہ ہیں اور خدا نے ہی تعارف کرا یا ہے ۔ جب تک کہ خدا کا نیا راستہ نہ ملے۔B[ [This verse may not be a part of this translation] Z  روح القدس ان دو خیموں کے استعمال کرنے سے ہمیں یہ تعلیم دینا چاہتا ہے کہ جب تک پہلا خیمہ موجود ہے دوسرا خیمہ جو مقدس جگہ ہے وہ نہیں کھو لا جاتا ۔RY لیکن صرف اعلیٰ کاہن ہی سال میں ایک بار زیادہ مقدس ترین جگہ میں جا سکتے ہیں وہ بغیر خون کے نہیں جا تے جو اپنے اور لوگوں کے گنا ہوں کے لئے پیش کیا جاتا ہے جو اَن جانے میں ان سے سرزد ہو تے ۔\X1 اس طرح خیمہ میں ہر چیز تر تیب دی گئی تھی کاہن معمول کے مطا بق عبادت کرنے کے لئے پہلے خیمہ میں عبادت کا کام انجام دیتے ۔DW اور صندوق کے اوپر کروبی فرشتے خدا کا جلال دکھا رہے تھے لیکن اب ہر چیز کے متعلق تفصیلی بحث کی ضرورت نہیں۔TV! اس مقدس حصہ میں ایک سنہری قربان گاہ جہاں عود سوزا اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہوا معاہدے کا مقدس صندوق تھا۔ صندوق میں ایک سونے کا مرتبان جس میں منّ بھرا ہوا اور ہارون کا عصاتھا اورب ہموار پتھروں کی تختیاں جن پر پرا نے عہد نامے کے دس احکا مات لکھے ہو ئے تھے۔yUk دوسرے پردے کے پیچھے وہ خیمہ تھا جس کو زیادہ مقدس جگہ کہتے ہیں۔nTU خیمہ کو پردے سے تقسیم کیا گیاتھا پہلا حصہ مقدس جگہ کہلاتا تھا اس مقدس جگہ پر شمعدان اور میز جس پر خاص روٹی خدا کی نذرکے لئے تھی۔1S ] پہلے کے عہدنا مہ میں بھی عبادت کے اصول تھے اور انسان کی بنا ئی ہو ئی جگہ میں عبادت کی جاتی تھی۔R جب خدا نے اپنا نیا عہد نا مہ کہا تو پہلے عہدنا مہ کو پرانا ٹھہرا یا ۔ اور کو ئی بھی چیز جو پرا نی اور بیکا ر ہو جائے تو وہ مٹنے کی قریب ہوتی ہے ۔DQ اس لئے کہ میں ان کی برا ئیوں کو معاف کروں گا اور ان کے گناہوں کو پھر کبھی یاد نہ کروں گا” یرمیاہ ۳۱:۳۱۔۳۴P) اور کو ئی بھی شخص اپنے ہم وطن اور اپنے بھا ئی کو یہ تعلیم نہ دے گا کہ تو “ خداو ندکو پہچان “ کیوں کہ ہر شخص چاہے چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں سب مجھے جان لیں گے ۔O} پھر خدا وند فرما تا ہے کہ جو نیا عہد نامہ اسرائیل کے گھرانے سے مستقبل میں باندھوں گا وہ یہ ہے کہ میں اپنے قانون کو ان کے ذہن میں ڈالوں گا۔ اور ان کے دلوں پر لکھوں گا اور میں ان کا خدا ہوں گا اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔HN  اور یہ اسی عہدنامہ کی مانند نہ ہوگا جو میں نے ان کے باپ دادا کو دیا تھا وہ جو عہدنامہ میں نے اس دن دیاتھا جب انہیں ملک مصر سے نکالنے کے لئے ان کا ہاتھ تھا وہ اپنے عہد نامہ کے مطا بق قائم نہیں تھے جو میں نے انہیں دیا تھا اور میں نے ان سے اپنا رخ پھیر لیا۔#M?لیکن خدا کچھ نقائص لوگوں میں پا کر یہ کہتا ہے :” خدا وند کہتا ہے کہ وقت آرہا ہے جب میں نیا عہدنامہ دوں گا جو بنی اسرائیلیوں اور یہوداہ کے لوگوں کے ساتھ ہو گا ۔1L[اگر پہلے عہد نا مہ میں کچھ غلطی نہیں تھی تو پھر دوسرے عہد نامہ کو اس کی جگہ لینے کا سبب نہ تھا۔'KGجو کام یسوع کو دیا گیا وہ ان دوسرے کا ہنوں کے کام سے بھی اعلیٰ تھا اس سے جو عہد نا مہ جس کے لئے یسوع ثا لث ہے وہ قدیم سے بر تر اور اچھی چیزوں کے وعدوں پر مشتمل ہے ۔BJ}جو کا م یہ کا ہن کرتے ہیں بالکل ان چیزوں کی نقل ہے جو آسمان میں ہے اس لئے خدا نے موسیٰ کو انتباہ کیا تھا کہ جب اس نے مقدس خیمہ کو قائم کر نے تیار تھا تو اسے یہ ہدایت ہو ئی کہ دیکھ” جونمو نہ تجھے پہا ڑ پر دکھا یا گیا تھا اسی کے مطا بق سب چیزیں بنا نا۔”bI=اگر وہ زمین پر ہو تے تو وہ نذرانہ پیش کرنے کے لئے کا ہن نہ ہو تے جیسا شریعت نے پہلے ہی کاہن کو اس کام کے لئے مقرر کردیا ہے ۔jHMہر اعلی ٰ کاہن تحفے اور قربانیاں پیش کر نے کے وا سطے مقرر ہو ئے ہیں۔ ہما رے اعلیٰ کاہن کو بھی چاہئے کہ کچھ بھی نذرا نہ پیش کرے۔IG ہما را اعلیٰ کاہن خدا کی خدمت مقدس اور سچی عبادت کی جگہ کرتا ہے اسے خداوند نے خود ہی بنا یا ہے آدمی نے نہیں۔^F 7یہاں ایک نکتہ کی بات ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔ ہمارا ایک ایسا اعلیٰ کاہن ہے جو آسمان میں خدا کے تخت کے داہنی جانب بیٹھے ہیں۔ E شریعت تو کمزور لوگوں کو اعلیٰ کاہن بناتی ہے لیکن خدا نے شریعت کے بعد قسم کھا ئی اور خدا نے قسم کے ساتھ ان الفاظوں کو کہا اور ان الفاظوں نے خدا کے بیٹے کو اعلیٰ کا ہن بنایا اور اس بیٹا کو ابدی طور پر کامل بنا دیا گیا ۔pDYوہ دوسرے کاہنوں کی طرح نہیں ہے دوسرے کاہن ہر روز کو ئی قربانی پیش کر تے ہیں انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اپنے گناہوں کے لئے قربانی دیں پھر دوسروں کے گناہوں کے لئے پیش کرے لیکن یہ مسیح کے لئے ضروری نہیں مسیح نے ہمیشہ کے لئے ایک ہی وقت قربانی دی ہے مسیح نے اپنے آپ کو پیش کر دیا ۔C اس طرح یسوع ایک قسم کا اعلیٰ کا ہن ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ مقدس اور گناہوں سے آزاد وہ پاک اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند کیا گیا ہے ۔uBcاس لئے مسیح کے ذریعہ لوگ خدا کے پاس جا سکتے ہیں وہ انہیں گناہوں سے بچا سکتا ہے وہ یہ ہمیشہ کے لئے کر سکتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ زندہ ہے اور جب بھی کو ئی خدا کے قریب ہو تا ہے تو وہ اسکی مدد کے لئے تیار رہتا ہے ۔Aلیکن یسوع ہمیشہ کے لئے ہے اسکی خدمات بطور کاہن کبھی نہیں ختم ہونگی ۔,@Qوہ دوسرے کاہن مر چکے تھے اس لئے وہ بہت سے تھے ۔کیوں کہ موت کے سبب سے وہ قائم نہ رہ سکتے تھے ۔b?=اسکا مطلب ہے کہ خدا کے عہد نامہ میں یسوع ضامن ہے ۔>yخدا کی قسم کے ذریعہ مسیح کاہن ہو ئے ۔خدا نے انکو کہا :”خدا وند نے قسم لی ہے اور اس میں کو ئی تبدیلی نہیں :تم ابدی طور پر کاہن ہو “ زبور۱۱۰:۴=اور یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ خدا نے قسم دیکر یسوع کو اس وقت اعلیٰ کا ہن بنایا لیکن جب دوسرے آدمی کاہن ہو ئے تو اس وقت کو ئی وعدہ نہیں ہوا تھا ۔o<Wموسیٰ کی شریعت کسی چیز کو کامل نہیں کر سکتی اور اب ایک بہتر امید پیدا ہو ئی ہے اور اسی امید کے سہارے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں ۔ ;جو شریعت پہلی دی گئی تھی وہ ختم ہو گئی کیوں کہ وہ کمزور اور بے فائدہ تھی ۔:صحیفوں میں اس کے متعلق کہا گیا ،”تم ملک صدق جیسا کا ہن ہمیشہ رہو ۔”;9oوہ کاہن کسی انسانی اصول اور قانون کے تحت نہیں بنا ۔ بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطا بق مقرّر ہوا ۔ 8 ان سے صاف معلوم ہو تا ہے کہ دوسرا کاہن ظا ہر ہو تا ہے جو ملک صدق جیسا ہے ۔~7uیہ بات صاف ہے کہ ہمارا خدا وند یسوع مسیح یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا اور موسیٰ نے اس خاندانی گروہ کے کاہنوں کی بابت کُچھ نہیں کہا تھا ۔63 ہم یہ مسیح کے متعلق کہتے ہیں وہ مختلف خاندانوں سے تھے کو ئی بھی شخص اس خاندانی گروہ سے کبھی بھی کسی بھی وقت قربان گاہ پر کا ہن کے طور پر خدمت نہیں کیا تھا ۔q5[ اور جب کاہن تبدیل ہو تے ہیں تو شریعت کا بدلنا بھی ضروری ہے`49 اگر لوگوں کو لاوی کی کہانت طریقے سے کامل رُوحانی بنائے جاتے کیوں کہ اسی کی ماتحتی میں امت کو شریعت دی گئی تھی تو پھر دوسرے کاہن کے لئے کیوں ضروری تھا ملک صدق کے جیسا ہو اور ہارون کی طرح نہ ہو ؟X3) حالانکہ لاوی ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا لیکن لاوی ابھی اپنے دادا ابراہیم کے صلب میں تھا جب کہ ملک صدق اس سے ملا تھا ۔%2C لاوی جو دسواں حصّہ لوگوں سے لیتا ہے اُس نے ملک صدق کودسواں حصّہ ابرا ہیم کے ذریعہ دیا ۔31_وہ کاہن دسواں حصّہ لوگوں سے پا تے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے پھر بھی دسواں حصّہ لیتے ہیں لیکن صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ملک صدق جس نے دسواں حصّہ پا یا ہمیشہ رہتا ہے ۔0اور سب لوگ واقف تھے کہ زیادہ اہمیت والا کم اہمیت والے کو مبارک باد دیتا ہے ۔/ملک صدق کا تعلق لا وی کے خاندانی گروہ سے نہ تھا لیکن اسکو دسواں حصّہ ابرا ہیم سے ملا اور اس نے ابراہیم کو مبارکبادیاں دیں جس سے خدا نے وعدے لئے تھے ۔.3شریعت کے قانون کے مطا بق لا وی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہو تے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصّہ وصول کر تے ہیں اور کاہن یہ سب ان کے اپنے لوگوں سے وصول کرتاہے اگر چہ کہ دونوں ہی یعنی جن کاہنوں کا تعلق ابراہیم کے خاندان سے ہی کیوں نہ ہو ۔y-kپس تم غور کرو کہ وہ کیسا عظیم تھا ملک صدق کو ابراہیم نے عظیم بزرگ نے اپنے مال کا دسواں حصّہ عطیہ میں دیا تھا جو اس نے جنگ میں جیتا تھا ۔L,“کو ئی نہیں جانتا کہ اس کا باپ کون تھا اور ماں کون تھی۔ یا وہ کہا ں سے آیا تھا یا وہ کب پیدا ہوا تھا اور کب وہ مر گیا ۔ ملک صدق ایک خدا کے بیٹے کی مانند ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن ٹھہرا ۔H+ اور ابرا ہیم نے ملک صدق کو اپنے پاس کے سب چیزوں کا دسواں حصہ نذر کیا ملک صدق کے دو معنی ہیں پہلے معنی “ راست بازی کا بادشاہ اور دوسرے “سالم کا باد شاہ” یعنی “سلامتی کا بادشاہ۔”6* gملک صدق سالم کا بادشاہ اور خدائے تعالیٰ کا کاہن تھا جب ابراہیم بادشاہوں کو شکشت دیکر واپس آرہے تھے تو ملک صدق ابراہیم سے ملا اس دن ملک صدق نے ابرا ہیم کو مبارک بادی دی ۔~)uیسوع وہاں داخل ہو چکے ہیں اور ہمارے داخل ہو نے کے لئے دروازے کھول دیئے ہیں ۔ یسوع ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن بن گئے جیسا کہ ملک صدق ہوا تھا ۔(3ہم کو یہ امید ہے کہ وہ ہماری جان کا ایسا لنگر ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے اور یہ ہمیں اس مقدس ترین جگہ تک پہونچا تا ہے جو آسمان مُقدس میں پر دے کے پیچھے ہے ۔'%یہ دو چیزیں خدا کے لئے ممکن نہیں کہ خدا جھوٹ نہیں بولتا اور وہ قسم لیتے وقت جھوٹ نہیں کہتا ۔ چنانچہ ہماری پختہ طور سے دلجمعی ہو جائے جو پناہ لینے کو اس لئے دوڑے ہیں کہ اس امید کو جو خدا کے سامنے رکھی ہوئی ہے قبضہ میں لائیں ۔~&uخدا نے صاف طور پر انکو بتا نا چاہا جس کے ساتھ وہ وعدہ پوراکر رہا ہو کہ اسکا فیصلہ نہیں بدلتا اس لئے اس کے وارثوں کے لئے اس نے وعدے کو لیا ۔'%Gلوگ ہمیشہ قسم کھا نے کے لئے اپنے سے بر تر چیزوں کی قم کھا تے ہیں اور انکی قسم سے ثابت ہو تاہے کہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ سچ ہے اور انکی بحث یہیں پر ختم ہو تی ہے ۔6$eاسی لئے ابراہیم نے صبر سے انتظار کیا اور پھر بعد میں ابراہیم نے وہی پایا جو خدا نے وعدہ کیا تھا ۔6#eخدا نے ابراہیم سے کہا ،”میں تجھے یقیناً برکتوں پر برکتیں دونگا اور تیری نسل کو بہت بڑھاؤنگا ۔”X") خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا تھا اور خدا سے بر تر کو ئی نہیں اور اسی لئے خدا نے اپنی قسم کھا کر اسکے وعدے کو پو را کیا ۔!5 تا کہ تم سست نہ ہو جاؤ ۔ہم چاہتے ہیں کہ تم ان لوگوں کی مانند بنو۔جو چیزوں کو خدا کے وعدے سے پاتے ہیں انکے ایمان اور صبر کی بنا پر وہ اس کے وعدے کو پا تے ہیں ۔@ y ہم اس بات کے آرزو مند ہیں کہ تم میں سے ہر شخص پو ری امید کے ساتھ آخر تک اسی طرح کوشش کا اظہار کر تا رہے ۔W' خدا غیر منصف نہیں ہے وہ تمہارے کاموں کو نہیں بھو لے گا اس کے لئے تمہاری محبت کو بھی خدا یاد رکھے گا اور خدا یہ بھی یاد رکھے گا کہ تم نے نہ صرف اس کے لوگوں کی مدد کی بلکہ اب بھی تم کر رہے ہو ۔I  عزیز دوستو اس کے با وجود ہم سب یہ باتیں تم سے کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں ہم تم سے مطمئن ہیں کہ تم اچھی حالت میں ہو ہمیں یقین ہے کہ تم ایسے اعمال کرو گے جو نجات کے راستے پر جائیں گے ۔V%لیکن اگر اس زمین پر کانٹوں کے درخت ہیں اور بیکار گھاس پھونس کے درخت اُگے ہیں تو پھر وہ زمین بے فائدہ ہے اور لعنت اسی پر آئے گی اور خدا کا غضب اس زمین پر آئیگا اور وہ آ گ سے تباہ ہو جائیگی ۔jMوہ لوگ اس زمین کی مانند ہیں جو اس بارش کا پا نی پی لیتے ہیں ۔ جو اس پر بار بار ہو تی ہے ۔ اور ایک کسان اس زمین پر پو دے لگا تا ہے اور دیکھ بھال کر تا ہے تا کہ لوگوں کے لئے غذا مل سکے اگر اس زمین پر ایسے درخت اگ آئیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے تو وہ زمین پر خدا کا فضل ہو تا ہے ۔B[This verse may not be a part of this translation]B[This verse may not be a part of this translation]B[This verse may not be a part of this translation]Sاور مزید علم حاصل کر نے کے لئے اپنے ایمان کو اور بڑھا نا اور پختگی لا نا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو ہم یہی کریں گے ۔c?اس وقت ہمیں بپتسمہ (اصطباغ) کے تعلق سے سکھا یا گیا تھا اور ایک خاص عمل بھی جو لوگوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر کرتا تھا ہم لوگوں کو موت سے اٹھا ئے جانے کے متعلق اور ابدی عدالت کے متعلق سے بھی بتایا گیا ۔I اسلئے اب ہم کو مسیح کی ابتدائی تعلیم کی باتیں چھو ڑ کر بڑھنا چاہئے دوبارہ ہم کو اُن چیزوں کے پیچھے نہیں جانا ہے ہم نے برے کاموں سے توبہ کر نے اور خدا پر ایمان لانے کی شروعات کی ہے ۔5cسخت غذا تو انکے لئے ہے جو بڑے ہو گئے ہیں اور جو دودھ چھو ڑ دیئے ہیں ایسے لوگوں کا روحانی احساس مسلسل عمل سے تربیت پاتا ہے اور اچھے اور برے میں فرق کر نے کے قابل ہوتا ہے ۔Z- جس شخص کی زندگی کا گزارا دودھ پر ہو تو گویا وہ ابھی تک بچہ ہے جو صحیح تعلیمات کے متعلق تجربہ نہیں کیا کہ کیا صحیح ہے ۔=s اس وقت تک تمہیں استاد ہو نا چاہئے تھا اب اس بات کی ضرورت ہے کہ کو ئی شخص خدا کی تعلیمات کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھا ئے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی ضرورت پڑ گئی ۔\1 اس کے بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنی ہیں ۔لیکن یہ بڑا مشکل ہے کیوں کہ تمہاری سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوا ہے ۔fE اور خدا نے یسوع کو ملک صدق کی طرح اعلیٰ کا ہن بنایا۔7 اس طرح یسوع کا ملء ہو ئے ان تمام لوگوں کی نجات کا سبب بنا جو خدا کے فرماں بردار تھے ۔7یسوع خدا کے بیٹے تھے لیکن تکلیفیں اٹھا کر اطا عت کر نا سیکھے اسی لئے مصیبت میں رہے ۔@yجب مسیح زمین پر تھے تو اس نے خدا سے دعا کی اور مدد کے لئے خدا سے درخواست کی ۔ خدا وہی ہے جس نے اسے موت سے بچایا ۔ اور یسوع نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں ۔ انکا خدا ترس ہو نے کی سبب سے اسکی التجا کو سُنا گیا ۔< qایک اور جگہ خدا صحیفے میں کہتا ہے ،”تم ملک صدق کی طرح ہمیشہ کے لئے ایک اعلیٰ کاہن ہو گے ۔”زبور۱۱۰:۴ #اور مسیح کے ساتھ بھی ایسا ہی تھا کہ اس نے اپنے اعلیٰ کاہن کا اعزاز نہیں لیا لیکن خدا ہی نے اس سے کہا ،”تو میرا بیٹا ہے :آج میں تیرا باپ ہو گیا” زبور۲:۷o Wاعلیٰ کا ہن کی طرح کو ئی شخص اپنے آپ یہ اعزاز نہیں پاتا بلکہ اس کو ہارون کی طرح اعلیٰ کاہن ہو نے کے لئے خدا کی طرف سے بلا یا جائے ۔f Eچونکہ اس میں بھی کمزوریاں ہیں اس لئے اعلیٰ کا ہن اس کے گناہوں کے لئے قربانی دیتے ہیں اسی طرح لوگوں کے گناہوں کے لئے بھی دے ۔| qاعلیٰ کاہن خود بھی دوسرے لوگوں کی طرح کمزو ر ہے اور وہ بھی ان لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابل ہو تا ہے جو جاہل ہیں اور غلطی پر ہیں ۔F ۔ہر یہودی اعلیٰ کاہن کو لوگوں میں سے چن لیا گیا ہے اس کا کام خدا کی چیزوں کے لئے لوگوں کی مدد کر نے کا ہے اس اعلیٰ کاہن کو چاہئے کہ گناہوں کے لئے خدا کو نذرانہ اور قربانی پیش کرے ۔%اس قسم کے اعلیٰ کا ہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں ۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کرے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے ۔)ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کا ہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔ve اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے ۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے ۔A{ خدا کا کلا م زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوا ر سے زیادہ تیز ہے ۔ خدا کا کلام تلوا ر کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے ۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔zm تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں دا خل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔nU خدا نے اسکا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔ 9 اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے ۔3_اگر یشوع نے لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔~اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو “آج “ کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں” اگر آج تم خدا کی آوا ز سنو تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو “ زبور ۹۵ :۷۔۸<}qاس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پا ئیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر ما نی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں دا خل نہیں ہو پا ئے۔7|gاور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ “ وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔”s{_صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے ،” خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔”/zWہم جو ایمان لا ئے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے ،” میں نے اپنے غضب میں آکر وعدہ کیا تھا کہ وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔ زبور۹۵:۱۱ اصل میں خدا کا کام پورا ہوچکا تھا جب اس نے دنیا کی تخلیق مکمل کی۔ b~~x}i{zykxEw}vv_utss:rqqrpo`nm^lkjifh5gfed0cbbja}`a__^:\[4ZWcUTSR)Q&POzNMMxM3KK^JI|HLGFEDCBAA?>=[This verse may not be a part of this translation]Bn [This verse may not be a part of this translation]dmA میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ دل سے دعا کرو کہ خدا مجھے تمہا رے پاس جلد وا پس بھیجے میں ہر چیز سے زیادہ اس کی تمنا کرتا ہوں۔Dl ہما رے لئے دعا کرتے رہو جو کچھ ہم کرتے ہیں اس سے ہمارے دل صاف ہیں کیوں کہ ہم وہی کرتے ہیں جس میں بہتری ہے۔Ak{ اپنے قائدین کی اطاعت کرو اور انکے اختیار میں رہو وہ تم لوگوں کی جانب سے ہمیشہ تمہاری جان کے تحفظ کے لئے نگراں کار ہیں انکی اطاعت کرو تا کہ یہ کام وہ خوشی سے تمہارے لئے کریں نہ کہ رنج سے تم ان کے کام کو دشوار بناؤ گے تو اس سے تمہیں فائدہ نہیں ہو گا ۔j7 اور ہم دوسرے لوگوں کے لئے بھلائی کر نے کو نہیں بھو لنا چاہئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں دوسرو ں کو بھی ملاؤ یہی وہ قربانیاں ہیں جو خدا کو خوش کرتی ہیں ۔i پس یسوع کے ذریعے اپنی قربانیاں خدا کو پیش کر نے میں روک لگا نا نہیں چاہئے وہ قربانیاں ہماری ستائش ہے جو اسکے نام پر ہمارے لبوں سے آرہے ہیں ۔h} یہاں زمین پر ہمارے لئے کو ئی ایسا شہر نہیں جو ابدی طور پر ہمیشہ کے لئے قا ئم رہے لیکن ہم اس شہر کے انتظا رمیں ہیں جو ہمیں آئندہ آنے والا ہے ۔$gA اس لئے ہم کو چاہئے کہ ہم بھی اس ذلّت کو اٹھا تے ہو ئے ہم خیمہ کے با ہر یسوع کے پاس چلیں ۔Kf اس طرح یسوع کو شہر کے باہر مصیبتیں جھیلنی پڑیں اس کو اپنے لوگوں کے مقدس کر نے کے لئے اپنا خون بھی بہانا پڑا ۔ew اعلیٰ کاہن جن جانوروں کا خون مقدس ترین جگہ میں گناہ ہے کفاّرہ کے لئے لے جاتا ہے لیکن ان جانوروں کے جسموں کو خیمہ کے باہر جلا دیا جاتا ہے ۔#d? ہماری ایک ایسی قربان گاہ ہے جس میں مقدس خیمہ کی خدمت کر نے والوں کو کھا نے کا حق نہیں ۔,cQ بیگانی تعلیمات جو تمہیں غلط راستے پر ڈا لے اس پر عمل نہ کرو خدا کے فضل ہی سے تمہا رے دل وسیع ہو نے چاہئے نہ کہ ان کھا نوں سے جنکے کھا نے سے کسی کا کچھ بھلا نہیں ہوا ۔b{ یسوع مسیح ایسا ہی آج ہے جیسے کل تھا اور ویسا ہی ابدی طور پر رہے گا ۔daA تمہا رے قائدین جنہوں نے تمہیں خدا کا پیغام سکھایا انہیں یاد رکھو کہ وہ کیسے جئے اور مرے اور ان کے جیسے ایمان وا لے ہو جا ؤ۔a`; اس لئے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں،” خدا وند ہما را مدد گار رہے: مجھے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔آدمی مجھے کیا کر سکتا ہے” زبور۱۱۸:۶:_m اپنے آپ کو دولت کی محبت سے دور رکھو اور جو کچھ تمہا رے پاس ہے اسی میں خوش رہو خدا نے کہا ہے :” میں تمہیں کسی وقت بھی نہیں چھو ڑوں گا: کبھی تم سے دور نہیں ہوں گا” استثناء۳۱:۶n^U شادی کی سب کو عزت کرنی چا ہئے شادی کا بستر پاک رکھنا چاہئے خدا ہی ان لوگوں کا فیصلہ کرے گا جو حرامکا ری کے گناہ اور زنا کرتے ہیں۔?]w جو لوگ قید میں ہیں انہیں مت بھو لو انہیں اسی طرح یاد رکھو جیسے کہ تم ا ن کے ساتھ قید میں ہو اور جومصیبت میں ہیں ان لوگوں کو مت بھو لو یہ سمجھو کہ تم بھی انکے ساتھ مصیبت میں ہو۔2\] یاد رکھو مہمان نواز بنو کچھ لوگوں نے تو انجانے میں ایسا کرتے ہو ئے فرشتوں کی مہمانداری کی ہے ۔l[ S تم مسیح میں بھا ئی ا و ر بہن ہو پس ایک دوسرے سے محبت کرو۔qZ[ ہما را خدا آ گ کی ما نند ہے ہر چیز کو جلا کر را کھ کر دے گا ۔lYQ پس ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا کہ ہم نے جوبادشاہت لی ہے وہ نہیں ہلا ئی جائے گی۔ ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا اور اس طرح خدا کی عبادت کرنی ہو گی جس سے وہ خوش ہو جا ئے۔ ہمیں اس کی عبادت تعظیم خوف سے کرنا ہوگا ۔$XA یہ الفاظ” ایک بار پھر” ہم کو صاف اشارہ دیتاہے کہ تمام چیزیں جو تخلیق ہو ئی ہیں وہ نکال دی جا ئیں گی کیوں کہ صرف وہی چیزیں قا ئم رہیں گی جو ہلنے وا لی نہیں ہیں۔gWG پہلے جب خدا نے کہا تو زمین دہل گئی تھی اور اب تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ “ایک بار پھر نہ صرف زمین بلکہ آسمان کو بھی ہلا دونگا۔ “uVc ہو شیار رہو اور جو کو ئی بھی کہے تو اسکو سننے سے انکار مت کرو ان لوگوں نے اس وقت سننے سے انکار کیا اور برے بن گئے تھے جب اس نے زمین پر انہیں انتباہ کیا تھا تو وہ بچ نہ سکے تھے اب خدا آسمان سے کہہ رہا ہے اس لئے اگر وہ سننے سے انکار کریں گے تو وہ بھا گ نہیں سکیں گے انہیں سزا ملیگی ۔tUa تم یسوع کے پاس آئے ہو جو خدا کے نئے عہد نامہ کی ثالث ہے اور تم چھڑکے ہوئے اس خون کے پاس آئے ہو جو ہابیل کے خون سے بہتر باتیں کہتا ہے ۔^T5 تم تو خدا کی پہلوٹھے اولاد کی مجلس میں آئے ہو جن کے نام آسمان میں لکھے ہیں تم خدا کے پاس آئے ہو جو سب کے ساتھ انصاف کر نے والا ہے اور ان راستبازوں کی روح کے پاس آئے ہو جنہیں کامل کر دیا گیا ہے ۔S5 بلکہ تم اس قسم کے مقام پر نہیں آئے ہو تم جس نئے مقام پر آئے ہو وہ کوہ صیّون ہے خدا کے شہر آسمان کے یروشلم میں آئے ہو جہاں ہزاروں فرشتے خوشی کے ساتھ جمع ہیں ۔R وہ مقام ایسا ڈراؤنا تھا کہ موسیٰ نے کہا ،”میں خوف سے کانپ رہا ہوں ۔ “`Q9 کیوں کہ وہ حکم کو برداشت نہ کر سکے “اگر کوئی چیز حتیٰ کہ ایک جانور بھی اس پہاڑ کو چھوئے تو اسے سنگسار کیا جانا چاہئے ۔ “yPk اس جگہ بگل کا شور نہیں یا پھر آوازوں کا شور نہیں جب لوگوں نے آواز سنی تو وہ ڈر گئے اور انہوں نے کہا وہ اس سے دوسرا لفظ سننا نہیں چاہتے ۔ O  تم ایک نئے مقام پر آئے ہو اور یہ مقام اس پہاڑ کے مانند نہیں ۔جہاں بنی اسرائیل آئے تھے ۔ تم اس پہاڑ پر نہیں آئے جسے چھوا جا سکتا تھا اور آ گ سے جھلس جاتا تھا ۔ تم اس جہاں نہیں آئے ہو جہاں تاریکی ،کال گھٹا اور طوفان ہے ۔'NG اور یاد کرو کہ یسوع نے ایسا کر نے کے بعد اپنے باپ سے برکت چاہی لیکن اس نے انکار کر دیا ۔ حالانکہ اس نے رو کر مانگا تھا ۔ یسوع نے جو کئے تھے اس میں تبدیلی نہیں کی ۔M! کسی کو حرام کاری کے گناہ نہ کر نے دو اور ہوشیار رہو کہ کو ئی عیساؤکی طرح بے دین نہ ہو اور اس نے محض ایک وقت کے کھانے کے لئے اپنی پیدائشی حق کو بیچ دیا ۔BL} اس لئے ہو شیار رہو کہ کہیں خدا کے فضل سے محروم نہ رہو ۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں کو ئی کڑواہٹ کی جڑ تمہاری زندگی میں پر وان چڑھے اور کو ئی مسئلہ پیدا ہو جائے اور لوگوں کو نجس نہ کردے ۔K سلامتی سے سب لوگوں کے ساتھ رہنے کی کو شش کرو اور مقدس زندگی گزارنے کی کو شش کرو اگر کسی کی زندگی مقدس نہ ہو تو وہ کبھی خدا وند کو نہ دیکھے گا ۔7Jg راستبازی کی زندگی گزارو تاکہ ٹھوکر کھا کے گر نہ پڑو تاکہ تمہاری کمزوری سے تمہیں نقصان نہ پہنچے ۔ZI- پس ڈ ھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو ۔H جب ہمیں سزا دی گئی تو ہم لوگوں نے خوشی نہیں منائی بلکہ سزا پا نا تو درد سے بھرا ہوا تھا ۔ لیکن سزا پا نے کے بعد ہم لوگوں نے سزا سے سبق سیکھا ۔ ہم لوگ امن و امان میں ہیں کیوں کہ ہم لوگوں نے سیدھی زندگی گزارنی شروع کر دی ہے ۔G) ہمارے باپوں نے ہمکو تھوڑے سے عرصے کے لئے ہمیں سزا دی ان لوگوں نے ہماری بہتری کے لئے ایسا کیا ۔ لیکن خدا نے سزا دیکر ہماری مدد کی تا کہ ہم مقدس ہو جائیں ۔F- یہاں زمین پر جب ہمارے جسمانی باپ تنبیہ کر تے تو بھی ہم انکی تعظیم کر تے رہے ۔ تب تو کیا روحوں کے باپ کی اس سے زیادہ تابعداری نہ کریں تاکہ ہمیں زندگی ملے ۔LE اگر تمہیں سزا نہیں ملی جو ہر بیٹے کو ملتی ہے اس کا مطلب ہے کہ تم اسکے ناجائز بیٹے ہو اسکے حقیقی بیٹے نہیں ہو ۔ID  تم سزاؤں کو برداشت کرو جس سے ثابت ہوگا کہ خدا تم سے بیٹے کا سلوک کررہا ہے خدا اسی طرح لوگوں کو سزا دیتا ہے جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کو سزا دیتا ہے ۔ ہر بیٹا اپنے باپ سے سزا پاتا ہے ۔_C7 خدا وند اس انسان کو ہی ڈانٹتا ہے جس سے وہ محبت کر تا ہے اور جسے اپنا بیٹا بنا لیتا ہے اسکو سزا بھی دیتا ہے” امثال۳:۱۱۔۱۲@By تم ہمت افزائی کے لفظ کو بھول گئے ہو جس میں بیٹوں کی طرح بلایا گیا :”اے میرے بیٹے !خداوند کی تنبیہ کو ناچیز نہ جان اور جب وہ تجھے صحیح راستے پر لانے ملامت کرے تو پست ہمت نہ ہو ۔A تم نے گناہ سے لڑنے میں اب تک ایسا مقابلہ نہیں کیا جس میں خون بہا ہو ۔K@ حقیقت پر غور کرو مسیح نے گنہگاروں کی اتنی بڑی مخالفت کو صبر سے برداشت کیا ۔ تا کہ تم بے دل ہو کر ہمت نہ ہارو ۔?} ہمیں اپنی نظریں مسیح پر رکھنی چاہئے کیوں کہ ہمارا ایمان اسی سے ہے اور وہ اسکو مکمل کر تا ہے اس نے ہمارے لئے مصیبتیں جھیل کر صلیب پر چڑھ گیا اس نے وہ خوشی جو اسکے سامنے تھی پر واہ نہ کر کے صلیب پر مرنا پسند کیا اس نے صلیب کی شرمندگی کی پر واہ کئے بغیر خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھ گیا ۔)> M ہم اپنے اطراف کئی ایمان والے گواہوں کو بادل کی طرح پاتے ہیں ہمیں اس چیز کو پھینک دینی چاہئے جو ہمیں روکتی ہے اور گناہوں سے دور رہنا چاہئے جو ہمیں آسانی سے گھیر لیتے ہیں اور ہمیں صبر کے ساتھ دوڑ میں شامل ہو نا چاہئے جو ہمارے سامنے ہے ۔ = (خدا نے ہمارے لئے بہتر منصوبہ بنایا تاکہ وہ ہمارے بغیر کامل نہ کئے جائیں ۔_<7 'ان تمام لوگوں کو انکے ایمان کی بدولت سب سے اچھی گواہی دی گئی ۔ لیکن ان میں کسی نے بھی خدا کے دیئے گئے وعدوں کو نہ پاسکے ۔i;K &ان عظیم لوگوں کے لئے دُنیا رہنے کے لا ئق نہ تھی ۔ یہ لوگ جنگلوں اور پہاڑوں اور غاروں اور زمین کے گڑھوں میں آوارہ پھر رہے تھے ۔~:u %کُچھ کو سنگسار کیا گیا دوسروں کو آرے سے کاٹ کر ٹکڑے کئے گئے اور کچھ تلوار سے مارے گئے ان میں سے کُچھ لوگ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال او ڑھے ہو ئے محتاجی میں ،مصیبت میں بد سلوکی کی حالت میں مارے مارے پھر رہے تھے ۔<9q $بعض لوگوں کی ہنسی اڑائی گئی اور کُچھ کو اذیتیں دی گئی اور بعض لوگوں کو باندھ کر قید میں ڈالدیا گیا ۔b8= #عورتیں اپنے مردوں سے پھر ملیں جوزندہ ہو ئے تھے دوسرے لوگ تکلیفیں اٹھا تے ہو ئے موت کے قریب ہو گئے مگر رہائی سے انکار کیا تا کہ انہیں موت کے بعد پھر سے زندہ کرکے قیامت کے روز بہتر زندگی دی جائے ۔7+ "انہوں نے لپکتی آ گ کو روک دیا اور تلوار کی موت سے بچ نکلے ۔ کمزور اپنے ایمان کی وجہ سے طاقتور ہو گئے اور جنگ میں دشمن فوجوں کو پشپا ہو نے پر مجبور کردیا ۔#6? !ان تمام لوگوں نے ایمان کی بدولت بہت سی حکومتوں کو شکشت دی انہوں نے انصاف قائم کیا نیک عمل کئے اور خدا کے وعدے کے مطا بق اور انہوں نے شیروں کے منھ بند کر دیئے ۔5! کیا مجھے تمہیں اور مثا لیں دینے کی ضرورت ہے؟ میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں تمہیں جد عون، برق ، سمسون ،افتاہ،داؤد،سموئیل اور نبیوں کے حالات کہوں ۔]43 ایمان کی بدولت ہی راحب نامی فاحشہ نا فرمانوں کے ساتھ ہلاک نہیں ہوئی کیوں کہ اس نے جاسوسوں کی دوستوں کی طرح مدد کی تھی۔R3 لوگ خدا کے برگزیدہ کے ایمان کی بدولت یریخو کی شہر پناہ کی دیوار کے اطراف سات دن تک پھر تے رہے تب وہ دیوار گر گئی۔2 اور ایما ن کی بدولت لوگ بحر قلزم سے اس طرح پار ہوئے جیسے وہ خشک زمین پر ہو اور مصریوں نے بھی بحر قلزم سے اسی طرح پار ہو نے کی کوشش کی تو وہ سب ڈوب گئے۔X1) ایمان کی بدولت اس نے فسح کی تیاری کی اور دروازوں پر خون چھڑکا تا کہ موت کا فرشتہ بنی اسرائیل کے بچوں کو ہلاک نہ کرے۔0+ ایمان کی بدولت موسیٰ نے بادشاہ کے غصہ سے بے خوف ہو کر مصر چھوڑ دیا یہ سمجھ کر کہ خدا اس کو دیکھ رہا ہے وہ نہ دکھا ئی دینے وا لا خدا کے سامنے ثا بت قدم رہا۔{/o موسیٰ نے مسیح کے لئے مصیبتیں اٹھا نے مصر کے خزانے کی دولت سے بہتر سمجھا کیوں کہ اس کی نگاہ اجر پانے پرتھی ۔جسے خدا اس کو دینے وا لا تھا۔9.k اس لئے کہ گناہ کے چند روز کا لطف اٹھا نے کے بجائے خدا کے لوگوں کے ساتھ مصیبتیں اٹھا نے کو پسند کیا۔5-c ایمان کی وجہ سے جب موسیٰ بڑے ہوئے تو اس نے اپنے آپ کو فرعون کی بیٹی کا لڑکا کہلا نے سے انکار کیا۔,,Q ایمان ہی کی بدولت موسیٰ کی ماں اور باپ نے موسیٰ کی پیدائش کے بعد اس کو تین ماہ تک چھپا ئے رکھا کیوں کہ انہوں نے دیکھا کہ بچہ خوبصورت ہے اور بادشاہ کے حکم سے نہ ڈرے۔+' یوسف جب مرنے کے قریب تھے تو اپنے ایمان کی بدولت ہی انہوں نے بنی اسرائیل کے اخراج کے متعلق کہا اور اپنی ہڈیوں کے تعلق سے جو کرنا تھا اس کی ہدا یت دی تھی۔C* اور ایمان ہی کی بدولت یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے ہر لڑ کے کو دعا دی اور اپنے عصا کے سہارے خدا کو سجدہ کیا۔)- ایمان کی بدولت اسحاق نے یعقوب اور یسوع کو دعا دی اور ہو نے والی چیز کے متعلق کہا۔3(_ لیکن ابرا ہیم یقین کے ساتھ سوچا کہ خدا مردو ں میں سے جلا نے پر قادر ہے۔ اور جب خدا نے ابرا ہیم کو اسحاق کی قربانی سے روکا تو گویا اس نے اسحاق کو موت سے پھر واپس بلا لیا۔B' [This verse may not be a part of this translation]B& [This verse may not be a part of this translation] %  لیکن وہ لوگ دراصل ایک بہتر یعنی آسمانی ملک کی تلاش میں تھے اسی لئے خدا نے خود ان کا خدا کہلا نے سے نہیں شرمایا اور اس نے ان کے لئے شہر تیا ر کیا۔,$Q اگر وہ اپنا دل وہیں جمائے ہیں جہاں جس ملک سے وہ نکل آئے تھے تو انہیں واپس جا نے کا موقع تھا۔#+ جو لوگ ایسی باتوں کو قبول کرتے ہیں تو گویا وہ لوگ جیسے اپنے وطن کی تلا ش میں ہیں۔ " یہ تمام لوگ ایمان کی حالت میں مرگئے اور وعدہ کی ہو ئی چیزوں کو نہ پا ئے لیکن دور سے انہیں دیکھ کر خوش ہو کر اقرار کئے کہ وہ زمین پر ایک مسافر ہیں۔!w اور اس طرح اس ایک آدمی سے جو تقریباً مردہ سا تھا آسمان کے تاروں کی تعداد کی طرح اور سمندر کے کنارے کی ریت کے برا بر بے شمار نسل پیدا ہو ئی۔ { ابراہیم کو بڑھا پے کی وجہ سے اولاد کی امید نہ تھی اور اسی طرح سارہ بھی بانجھ تھی ابراہیم کو اپنے ایمان کی وجہ سے اولاد پیدا کرنے کی طاقت ملی کیوں کہ ابراہیم کو خدا پر بھروسہ تھا کہ وہ جو وعدہ کیا ہے پو را کریگا ۔b= ابراہیم نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ اس شہر کو سامنے دیکھ رہا تھا جسکی بنیادیں ابدی تھی جس کا معمار اور ماہر فن خدا تھا ۔eC ابراہیم کے ایمان ہی کی وجہ سے اسکو اس مقام پر جو دینے کا اسے وعدہ کیا گیا تھا اس نے وہاں ایک اجنبی کی طرح رہا وہ خیموں میں رہا وہ اس ملک میں اسحٰق اور یعقوب سمیت جو اسکے ساتھ اسی وعدہ کے وارث تھے ۔b= ایمان کی بدولت ہی جب ابراہیم نے خدا کے بلاوے کو سنا اور اطاعت کی اور وہ ایسی جگہ گئے جسے اسکو وراثت میں پا نا تھا حالانکہ وہ جانتا ہی نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے پھر بھی اس نے حکم مان کر چلا گیا ۔3 ایمان ہی کی وجہ سے نوح کو ان چیزوں کے بارے میں خبر دار کیا گیا تھا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتے تھے نوح ایمان والے تھے اور خدا کی عظمت انکے دل میں تھی اسلئے نوح نے خدا کی ہدایت پا کر اپنے خاندان کے بچاؤ کے لئے ایک بڑی کشتی تیار کی اپنے ایمان کی بدولت نوح نے یہ بتا دیا کہ دنیا اسکے ایمان کی خاطر غلطی پر تھی اور نوح اپنے ایمان کی بدولت خدا کے نزدیک راستباز لوگوں میں ایک ٹھہرا ۔,Q ایمان کے بغیر خدا کو خوش کر نا ممکن نہیں کیوں کہ جو کوئی خدا کے پاس آتا ہے اس کو خدا پر ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور وہ اپنے چاہنے والوں کو اچھا اجر دیتا ہے ۔)K ایمان ہی کی وجہ سے حنوک کو اس دنیا سے اوپر اٹھا لیا گیا تا کہ وہ موت کا مزہ نہ چکھے خدا نے اس کو اس دنیا سے دور ہٹا دیا تھا اس لئے لوگ اس کو پا نہ سکے کیوں کہ اسکو اٹھا ئے جانے سے پہلے اسکے حق میں گواہی دی گئی تھی کہ اس نے خدا کو خوش کیا ۔U# ہابیل نے ایمان ہی کی بدولت قائن سے بہترین قربانی پیش کی تھی ۔اسکے بعد خدا نے اسے قبول کیا اور اسکے راستباز ہو نے کی گواہی دی ہابیل مر گیا لیکن اپنے ایمان کی وجہ سے وہ اب تک کلام کرتا ہے ۔a; ایمان ہی کی بنیاد پر ہم ہیں کہ خدا ہی کے حکم سے دُنیا کی تخلیق ہو ئی ۔یہ نہیں کہ جو کچھ نظر آتا ہے ۔ظاہری چیزوں سے بنا ہے ۔}s خدا ایسے ہی لوگوں سے خوش تھا جو بہت پہلے اس طرح ایمان رکھتے تھے ۔> w ایمان کے معنیٰ ہیں جن چیزوں کی امید کی جائے اس پر یقین اور جو چیز ہم نہیں دیکھتے اسکی حقیقت کو ماننا ۔) 'لیکن ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو خدا کی راہ میں ڈر سے پیچھے ہٹتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ ہم وہ ہیں جو ایمان کے ساتھ رہتے ہیں اور انکو بچا لیا جاتا ہے ۔iK &وہ شخص خدا سے راستباز رہیگا اسکے ایمان سے زندگی ملے گی لیکن وہ آدمی ڈر سے پیچھے ہٹے گا تو خدا اس سے خوش نہ ہو گا ۔” حبقوق۲:۳۔۴oW %اور بہت ہی کم وقت ہے ،”آنے والا آئے گا اور دیر نہ کریگا ۔\1 $تمہیں صبر کرنا چاہئے کہ تم نے خدا کی مرضی کے مطا بق کیا ہے تا کہ تم وہ چیزیں حاصل کرو گے جس کا خدا نے تم سے وعدہ کیا ہے ۔q[ #اس لئے اپنی دلیری کو ہاتھ سے جانے نہ دو ۔ اسکا بڑا اجر ہے ۔V% "ہاں تم نے ان لوگوں کی مدد کی جو قید میں تھے اور انکی مصیبت میں ساتھ رہے جب تمہاری جائیداد تم سے چھین لی گئی تو تم نے خوشی سے قبول کیا ۔ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے ۔7g !کبھی تو لوگوں نے تمہیں نفرت انگیز باتیں کیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ستانا شروع کیا اور کبھی تو تم نے ایسے لوگوں کی مدد کر نے کی کوشش کی جنہوں نے اس طرح کا سلوک کیا تھا ۔oW شروع کے ان د نوں کو یاد کرو جن میں تم نے سچا ئی کی روشنی پا ئی تھی تم نے کافی مشکلات کا سامنا کیا اور پھر سختی کے ساتھ ڈٹے رہے تھے۔z m کسی گنہگار کا زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑجانا ایک خطرناک بات ہے۔- S ہم جانتے ہیں کہ خدا نے کہا تھا” میں لوگوں کو ان کے بر ے کا موں کی سزا دوں گا اور میں ہی بدلہ دوں گا۔” اور خدا نے یہ بھی کہا” خدا وند ہی اپنے لوگوں کا فیصلہ کرے گا۔”D  تب تم خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لا ئق ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹا کو پیروں تلے کچلا اور عہدنامہ کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا نا پاک جانا اور فضل کے روح کو بے عزت کیا۔{ o اگر کوئی بھی موسیٰ کی شریعت ماننے سے انکار کرے تو دو یا تین لوگوں کی گوا ہی سے مجرم قرار دیا جاتا ہے اور اس کو بغیر رحم کے مارا جاتا ہے ۔U # اگر ہم اسی طرح گناہ کرتے رہیں تو پھرخطر ناک فیصلہ اور بھیانک آ گ کے خطرہ میں ہیں جو خدا کے دشمنوں کو تباہ کر دے گی۔T! اگر ہم سچائی جان کر عمداً بھی گناہوں کے سلسلے کو قائم رکھیں تو پھر اور کو ئی قر بانی نہیں جو گناہوں کو دور کر سکے۔-S ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہو نے سے باز نہ آئیں۔ یہ چند لوگوں کی عادت ہے تمہیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھا نی چاہئے اور خاص طور سے تم دیکھتے ہو کہ وہ خداوند کا دن قریب آرہا ہے۔M ہمیں ایک دوسرے کے متعلق سوچنا چاہئے کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت اور اچھے کام کرنے میں ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔-S اور جس امید پر ہم قائم ہیں اس کی بنیاد مضبوط ہے کیوں کہ خدا نے وعدہ کیا ہے وہ قابل اعتبارہے۔]3 ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ہمارے دلوں کو گناہوں کے احساس سے پاک کیا گیا ہے اور ہمارے جسموں کو پاک پانی سے دھو یا گیا ہے تو آؤ ہم سچے دلوں کے ساتھ اور پورے ایمان کے ساتھ خدا کے پاس چلیں۔G خدا کے گھر پر ہما را عظیم کاہن ہے ۔I  ہم اس نئے راستے سے دا خل ہو سکتے ہیں جو یسوع نے ہما رے لئے کھو لا ہے یہ نیا راستہ پردہ کے ذریعہ اس کا جسم ہے ۔-S پس اے بھائیو اور بہنو ! یسوع کے خون سے اب ہم مقدس ترین جگہ میں یقین کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔} جب گناہ معاف ہو چکے تو اپنے گناہوں کے لئے اور قربانی کی ضرورت نہیں۔P تب وہ کہتا ہے :” میں ان کے گناہوں اور ان کے برے کاموں کو معاف کروں گا پھر کبھی بھی یاد نہ کروں گا ۔” یرمیاہ۳۱:۳۴K~ “ یہ معا ہدہ ہے جو میں اپنے لوگوں سے بعد میں کروں گا خداوند کہتا ہے ۔ میں دیکھوں گا کہ میرا قانون ان کے دلوں میں داخل ہو اور میں اپنے قانون کو ان کے ذہنوں میں لکھوں گا “ یرمیاہ۳۱:۳۳y}k روح القدس بھی ہم کو اس بارے میں گواہی دیتا ہے پہلے وہ کہتا ہے ۔~|u مسیح نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے انکو ہمیشہ کے لئے مقدس کردیا ہے:۔{+ اور اب مسیح کو وہاں ان کے دشمنوں کا انتظار ہے کہ انہیں انکے اختیار میں دیاجا ئے۔Dz لیکن مسیح نے ایک مرتبہ ہی گناہ کے لئے قربانی دی جو سب کے لئے کافی تھی پھر مسیح خدا کی دہنی جانب بیٹھ گئے۔"y= ہر روز کا ہن کھڑے رہتے ہیں اپنی اپنی مذہبی خدمات ادا کرنے کے لئے اور وہ با ر بار وہی قربانیاں پیش کرتے ہیں لیکن یہ قر بانیاں ہر گز گناہوں کو دور نہیں کر سکتی۔>xu یسوع مسیح نے وہی کیا جو خدا نے چاہا اور اسی لئے ہم مسیح کے جسم کی قربانی سے پاک ہو ئے جسے مسیح نے ایک ہی مرتبہ دی ۔ اور ان کی ایک ہی قربانی سب کے لئے اور ہر وقت کے لئے کافی ہے ۔5wc تب اس نے کہا ،” اے خدا میں یہاں ہوں اور میں تیری مرضی کو پورا کرنے آیا ہوں” اس لئے خدا قربانیوں کے پہلے کے طریقے کو موقوف کرتا ہے تا کہ نئے اور دوسرے طریقے کو قائم کرے۔vw صحیفوں میں اس نے پہلے ہی کہا تھاکہ “ نہ تو نے قربانیوں اور نہ نذرانوں اور نہ جلا نے کے نذرانوں اور نہ ہی گناہ کی قربانیوں کو پسند کیا اور نہ ان سے خوش ہوا۔ حالانکہ وہ قربانیاں شریعت کے موا فق پیش کی جاتی ہیں۔” u تب میں نے کہا تھا” میں یہیں ہوں لپٹے ہو ئے کا غذ میں میرے لئے شریعت کی کتاب میں یہی لکھا ہے اے خدا میں تیری مر ضی پو ری کرنے آیا ہوں۔” زبور۴۰:۶۔۸~tu جلا نے کی پوری قربانیوں اور گناہوں کی قربانیوں سے تو خوش نہ ہوا ۔s جب مسیح دنیا میں آئے تو انہوں نے کہا :” اے میرے خدا ! تو نے نذرانوں اور قربانیوں کی خواہش نہیں کی لیکن تو نے میرے لئے ایک جسم کو تیار کیا ہے ۔ }w~~R}|s{&zzyxvudt=sPrrAq/pdoo!n;llkKihgfed&c a`?_^6]|\l[MZY\XBWVsUTTSRQPONJML`KaJHGFOEdDC{BBaA!?>> =<6;:v8h7N5433D2 1x0/--,+<*))I('%$#""6!!v^*{b  owcq Aتم جانتے ہو کہ پہلے تم بے معنیٰ زندگی گزاررہے تھے اسے تم نے تمہارے باپ دادا سے لیا تھا تم جانتے ہو کہ تم نے جلد فنا ہو نے والی چیزوں سے نہیں بچا یا گیا جیسے سونے چاندی یا کو ئی اور چیز جو فانی ہے ۔ p تم خدا سے دعا کرو اور اسکو باپ کہہ کر پکارو جو ہر ایک کے کام کے موافق بغیر طرفداری کے لوگوں کی ضرورت پو ری کر تا ہے ۔ اس لئے تم اس دنیا میں مسافر کی طرح ہو اس لئے تمہاری زندگی کو زمین پر گزارنا ہو گا ۔ اور خدا سے ڈرنا ہو ۔no Wیہ صحیفوں میں لکھا ہے :”مقدس رہو جیسا کہ میں مقدس ہوں ۔”5n eمقدس بنو اپنے اطوار و افعال سے تم مقدس رہو جیسا کہ خدا مقدس ہے وہ خدا ہی ہے جس نے تمہیں بلایا ہے ۔em Eپہلے ان چیزوں کو سمجھنے کے تم قا بل نہیں تھے اس لئے اپنی مرضی کے اور خواہش کے مطابق تم نے بُرائیاں کیں لیکن اب تم خدا کے بچّے ہو جو فرماں بردار ہو اس لئے پہلے جو زندگی تم گزارے ہو اس طرح اب نہ رہو ۔l   اس لئے اپنے ذہنوں کو خدمت کے لئے تیار کرو اور خود پر قابو رکھو اور اسکے فضل کی کامل امید رکھو ۔ جو یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تم پر ہو نے والا ہے ۔xk k یہ ان پر انکشاف ہوا تھا کہ انکی خدمات صرف ان کے لئے ہی نہیں وہ نبی تمہاری خدمت کر رہے تھے جب انہوں نہ کہا ان چیزوں کے متعلق اعلان کیا وہ لوگ جنہوں نے تمکو کلام کی تبلیغ کی اور روح القدس کے ذریعہ تم کو خوشخبری دی جو آسمان سے بھیجے گئے فرشتے بھی ان چیزوں کو جاننے کے خواہش مند تھے ۔Yj - مسیح کی روح ان نبیوں میں تھی اور وہ روح ان مصیبتوں کے بارے میں بتا رہی تھی جو مسیح پر آئیگی اور اس جلال کے بارے میں جو ان مصیبتوں کے بعد آئیگا ۔ نبیوں نے روح جو اظہار کر رہی تھی اسکے بارے میں جاننے کی کو شش کی کہ یہ واقعات کب پیش ہونگے اور دنیا اس وقت کیسی ہو گی ۔i  اس نجات کے بارے میں نبیوں نے بہت تحقیق کی اور اس کے بارے میں جاننے کی کو شش کی اور ان نبیوں نے اس فضل کے متعلق نبوت کی جو تم حاصل کر نے والے ہو ۔ h  تمہارے ایمان کا آخری مقصد تمہاری رُوح کی نجات ہے اور یہی تمہارا حا صل ہے ۔ug eتم نے مسیح کو نہیں دیکھا پھر بھی تم اس سے محبت کر تے ہو یہاں تک کہ اب تم اس کو دیکھ نہیں سکتے لیکن پھر بھی تم اس میں ایمان رکھتے ہو چونکہ تم اس پر ایمان لا کر ایسی خوشی مناتے ہو جس کا اظہار نہیں کیا جا سکتا ۔f یہ مصیبتیں کیوں ہونگی ؟ یہ تمہارے ایمان کی پاکی کو ثابت کر نے کے لئے ہے تمہارے ایمان کی پا کی سونے سے زیادہ قیمتی ہے سونے کا خالص پن آ گ میں تپ کر معلوم ہو تا ہے لیکن سونا فنا پذیر ہے لیکن تمہارا ایمان نہیں تمہارے ایمان کی پا کی یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف جلال اور عزت تم کو لا ئے گی ۔Ae }اور تمہیں بہت بڑی خوشی ہو گی یہاں تک کہ تھو ڑے عرصے کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کے سبب سے تم غمگین ہو گے ۔Md خدا کی قدرت تمہارے ایمان کے ذریعہ حفاظت کرتی ہے جب تک کہ تمہاری نجات نہ ہو اور وہ وقت گزار نے کے ساتھ تیار ہے ۔Dc تا کہ اب ہم ایک غیر فانی اور بے داغ ، اور لا زوال میراث حاصل کریں وہ خوشیاں تمہارے لئے جنت میں محفوظ ہیں ۔8b kخدا اور باپ ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی اور اسکے عظیم رحم کی تعریف ہو ۔ خدا نے ہم کو نئی زندگی بخشی تا کہ ہم زندہ امید یسوع مسیح کے موت سے اٹھا ئے جانے کی وجہ سے پیدا ہو ئے ۔Ya -خدا یعنی باپ کا پہلے سے منصوبہ تھا کہ تمہیں اس کے مقدس لوگوں میں چُن لیا جائے یہ روح کا کام ہے کہ تمہیں مقدس بنائے خدا کی خواہش ہے کہ اس کی اطا عت کرنی چاہئے اور تم یسوع مسیح کا خون چھڑ کے جانے کے لئے بر گزیدہ ہو ئے ہو ۔ فضل اور سلامتی تمہیں زیادہ حاصل ہو تی رہے ۔9` oپطرس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا رسول ہے خدا کے چنے ہو ئے لوگوں کے نام سلام ۔ جو اپنے گھروں سے دور ہیں اور پُنطس، گلتیہ،کپّدکیہ،ایشیاء ہنتھنیہ کے اطراف میں پھیلے ہو ئے ہیں ۔n_Uیاد رکھو اگر کو ئی آدمی گنہگار کو اسکی گمراہی سے نکالے تو گویا وہ اس گنہگار کی روح کو ہمیشہ کی موت سے بچاتا ہے اور اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ اس کی وجہ سے اس کے کئی گناہ خدا کی طرف سے معاف کئے جائیں گے ۔E^اے میرے بھا ئیو! اور بہنو اگر کو ئی تم میں راہِ حق سے گمراہ ہو جائے تو کو ئی ایک اس کو سچاّئی کی طرف لا ئے ۔ ]جب ایلیاہ نے پھر دعا کی تو آسمان سے پانی بر سا اور زمین میں پیداوار ہو ئیX\)جب ایلیاہ ہماری ہی طرح ایک معمولی آدمی تھا جس نے دعا کی کہ بارش نہ ہو چنانچہ ساڑھے تین سال تک زمین پر بارش نہ ہو ئی ۔B[[This verse may not be a part of this translation]BZ[This verse may not be a part of this translation]eYCاگر تم میں کو ئی بیمار ہو تو چاہئے کہ کلیساء کے بزرگوں کو بلا ئے اور وہ خدا وند کے نام سے اس پر تیل مَل کر اس کے لئے دعا کرے ۔?Xw اگر تم میں سے کو ئی مصیبت میں ہو تو دعا کرے اور اگر کو ئی خوش ہو تو چاہئے کہ خدا کی تعریف میں گیت گائے ۔^W5 مگر اے میرے بھا ئیو اور بہنو! یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ جب تم کو ئی وعدہ کر تے ہو تو قسم نہیں کھا تے جو کچھ تم کہتے ہو اس کی گواہی میں آسمان زمین یا کسی اور چیز کا نام لو جو تمہیں ہاں کہنا ہو تو کہو “ہاں “جب تمہیں نہ کہنا ہو تو کہو” نہ “ پھر تم خدا کی پکڑ میں نہ آؤ گے ۔ V ہم اُن کو مُبارک کہتے ہیں جنہوں نے تکلیفیں اُٹھا ئیں اور صبر کئے۔ تم نے ایوب کے صبر کے با رے میں سنا ہو گا کہ تمام تکا لیف ختم ہو نے کے بعد خدا وند نے اس کی مدد کی جس سے ظا ہر ہو ا ہے کہ خدا وند بہت مہر بان اور رحم دل ہے ۔hUI اے بھا ئیو اور بہنو! نبیوں کی راہ پر چلو جنہوں نے خداوند کے نام پر باتیں کیں اور بہت تکلیفیں اُٹھا ئیں لیکن وہ صبر کر تے رہے ۔BT [This verse may not be a part of this translation]S5تمہیں بھی صبر کر نا چاہئے اور دل چھو ٹا مت کرو، امید رکھو کہ خداوند کی آمد قریب ہے ۔Rپس اے بھا ئیو اور بہنو! خداوند کی آمد تک صبر کرو ۔ دیکھو کسان زمین کی قیمتی پیداوار کے انتظار میں پہلے اور پچھلے مینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے ۔Q5تم نے بھو لے بھا لے لوگوں کو قصوروار ٹھہرا کر قتل کیا وہ تمہا را مقابلہ نہیں کر تے ۔cP?تم نے زمین پر امیرانہ عیش و عشرت میں زندگی گذاری ہے تم نے اپنی خواہشات کے مطا بق اپنے آپ کو خوش کیا تم نے اپنے آپ کو اس طرح مو ٹا تا زہ کیا جیسے کو ئی جانور ذبح کر نے کے دن کے لئے تیار کیا جاتا ہے ۔ O9لوگوں نے تمہا رے کھیتوں میں کام کیا لیکن تم نے انہیں معاوضہ نہیں ادا کیا وہ لوگ تمہا رے خلاف چلّاتے ہیں ان لوگوں نے تمہا رے لئے بیجوں کو بو یا اور اب فصل کاٹنے وا لوں کی فریاد خداوند قادرمطلق رب الا فواج کے کانوں تک پہنچ گئی ہے ۔*NMتمہا رے سونے اور چاندی کو زنگ لگ گیا اور یہ ز نگ تمہا رے خلاف گواہی ہے اور وہ زنگ تمہا رے جسموں کو آ گ کی طرح کھا جا ئیگا اپنے آخری دنوں میں تم نے خزانہ جمع کیا ہے ۔Mwتمہا ری دو لت ضا ئع ہو چکی ہے اور تمہا ری پو شاکیں دیمک چاٹ گئی ہے۔L %اے دولتمندو ذرا سنو، تُم اپنی مُصیبتوں پر جو آنے وا لی ہیں روؤ اور واویلا کرو۔*KMجب ایک شخص جانتا ہے کہ کس طرح نیک عمل کریں لیکن وہ نیک عمل نہیں کر تا تو وہ گناہ کر رہا ہے ۔(JIلیکن تم مغرور ہو ئے ہو اور اپنے آ پ کو اعلیٰ سمجھتے ہو اور ایسی بڑی باتیں کر نا برائی ہے ۔FIاس لئے تمہیں یہ کہنا چاہئے کہ “اگر خدا وند نے چا ہا تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے ۔ “yHkتم نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا ؟ تمہاری زندگی ایک بُلبلے کی مانند ہے تم اسے مختصر عرصے کے لئے دیکھ سکتے ہو اس کے بعد یہ غائب ہو جائے گی ۔dGA “سنو! تم لوگ جو کہتے ہو “ آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے اور وہاں ایک سال تک رہ کر تجارت کر کے بہت نفع کمائیں گے ۔ “F% خدا ہی ہے جو شریعت کا بنانے والا ہے اور وہی منصف ہے اور خدا ہی ہر چیز کو بچا نے والا اور تباہ کر نے والا ہے اس لئے تم کون ہو جو دوسروں کا فیصلہ کر تے ہو ؟nEU اے بھائیو اور بہنو! ایک دوسرے کے خلاف کو ئی غلط باتیں نہ کرو ! اگر کو ئی اپنے بھا ئی مسیح میں بد گوئی کر تا ہے اور اسکا انصاف کر تا ہے تو وہ گویا شریعت کی بد گوئی کر کے فیصلہ دیتا ہے اگر تم شریعت پر فیصلہ دو تو اسکا مطلب ہے کہ تم شریعت پر عمل کرنے والے نہیں بلکہ اسکے حاکم ہو ۔~Du خدا وند کے سامنے اپنے آپکو عاجز بناؤ پھر وہ تمہیں سر بلند کریگا ۔$CA افسوس اور ماتم کرو اور روؤ تمہاری ہنسی تم سے بدل جائے اور تمہاری خوشی اُداسی سے بدلو ۔ B9تم خدا کے نزدیک جاؤ اور وہ تمہارے نزدیک آئے گا تم گنہگار رہو تو پھر اپنی زندگی سے گناہ کو مٹانے کی کو شش کرو اور اے دو رخی سوچ کے لوگو ! اپنے دلوں کو پاک کرو ۔(AIتو پھر اپنے آپکو خدا کے سپرد کر دو اور شیطان کے خلاف رہو تو پھر وہ تم سے دور بھاگ جائیگا ۔l@Qلیکن خدا کا فضل ہی عظیم ہے ۔ جیسا کہ صحیفہ میں ہے کہ “ خدا مغرور لوگوں کے خلاف ہے مگر وہ اپنا فضل انکو دیتا ہے جو خاکسار ہیں ۔ “?کیا تم سمجھتے ہو کہ کتابِ مقدس بے فائدہ کہتی ہے “ وہ روح جو خدا نے ہم میں ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ ایسی آرزو کر تی ہے جس کا انجام حسد ہو۔ “c>?تم لوگ خدا کے وفادار نہیں تمہیں جاننا چاہئے کہ دُنیا سے محبت کر نا خدا کے نفرت کر نے کے برابر ہے اسی طرح اگر کو ئی شخص دُنیا کا ہی دوست حصّہ بننا چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ خدا کا دشمن ہو تا ہے ۔=%یا پھر جب مانگتے ہو تو نہیں ملتی اس کا سبب یہ ہے کہ تمہاری مانگ غلط مقاصد کی ہے کیوں کہ جو چیز تم مانگتے ہو صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے مانگتے ہو ۔ < تم کسی چیز کی خواہش کر تے ہو لیکن اس کو پا نے کے قا بل نہیں اِس لئے تم دوسروں سے حسد کر کے انہیں ختم کر دینا چاہتے ہو پھر بھی وہ تمہاری خواہش کی چیزیں حاصل ہو تی ہیں اسی لئے تم دوسرو ں سے تکرار اور جھگڑا کر تے ہو پھر بھی تمہاری خواہش کی تکمیل نہیں ہو تی کیوں کہ اس چیز کو خدا سے نہیں مانگتے ۔; کیا تم جانتے ہو کہ تم میں گرم مباحث اور جھگڑے کہاں سے آتے ہیں ؟ یہ سب چیزیں خود غرض خواہشات سے پیدا ہو تی ہیں جو تمہارے اندر جنگ پیدا کر تی ہیں ۔0:Yجو لوگ امن کے لئے پُر امن طریقےسے کام کر تے ہیں وہ راستبازی کے ذریعہ اچھی چیزوں کو پا تے ہیں ۔e9Cلیکن جو حکمت اُوپر سے آتی ہے پہلے یہ پاک ہے پھر پُر امن۔ نرم اور وسیع ذہن آسانی سے قبول کر نے والی نئی سچّا ئی یہ رحم سے بھر پور نیک عمل کر نے اور دوسروں کے ساتھ ایماندار اور غیر جانب دار رہتی ہے ۔~8uجہاں حسد اور خود غرضی ہو وہاں بے ضابطگی اور ہر قسم کی بُرا ئی ہے ۔J7 اس قسم کی “دانائی “ خدا کی طرف سے نہیں آتی یہ تو دُنیا کی طرف سے ہے یہ رُوحانی نہیں بلکہ شیطان کی طرف سے ہے۔6wلیکن اگر تم خود غرض ہو اور تمہا رے دل میں شدید حسد ہو تو تمہیں شیخی کرنے کی کو ئی وجہ نہیں تمہا ری شیخی ایک جھوٹ ہے جو سچائی کو چھپا تی ہے ۔,5Q کیا تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جو عقلمند اور تعلیم یافتہ ہو ؟ تو پھر اس کو اپنی عقلمندی کو نیک چال و چلن کے ذریعے اس عاجزی کے ساتھ ظا ہر کرے جو حکمت سے پیدا ہو تا ہے ۔<4q میرے بھا ئیو اور بہنو! کیا ایک انجیر کے درخت پر زیتون اُگتے ہیں؟ کیا انگور میں انجیر پیدا ہو سکتے ہیں؟نہیں! اسی طرح ہم ایک کھا رے پانی کے چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نکال سکتے۔l3Q کیا ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کھارا پانی نکلتا ہے؟ نہیں!'2G تعریفیں اور بد کلمات اسی مُنہ سے نکلتے ہیں میرے بھا ئیو اور بہنو! ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔1 ہم زبان کو صرف ہما رے خداوند اور باپ کی تمجید کے لئے استعمال کر تے ہیں۔ اور اِسی سے آدمیوں کو جو خدا کی صورت پر پیدا ہوئے ہیں بد دُعا دیتے ہیں۔Z0-لیکن زبان کو کو ئی بھی آدمی قابو میں نہیں کر سکتا زبان غیر مستحکم اور بری ہے ۔ یہ نہایت زہریلی ہے جو ہلاک کر سکتی ہے ۔g/Gلوگ ہر قسم کے جنگلی جانوروں، پرندے، رینگنے والے جانور، اور مچھلیوں کو پالتے ہیں۔ حقیقت میں یہ سب لوگوں کی پالتو چیزیں ہیں۔C.زبان بھی ایک آ گ کی مانند ہے جو بُرائی کی ایک دُنیا ہے اور ہمارے جسم کے ہر حصّہ پر اثر انداز ہو تی ہے زبان آ گ لگا تی ہے جو زندگی پر اثر کر تی ہے اور شعلے جہنم کی آ گ سے نکلتے ہیں۔|-qاور یہی حال ہماری زبان کا ہے یہ ہما رے جسم کا چھوٹا سا عضو ہے لیکن بڑی شیخی ما رتی ہے۔ ایک بڑے جنگل میں آ گ صرف ایک شعلہ سے شروع ہو تی ہے ۔z,mاسی طرح پا نی کا جہا ز بھی ہے جہاز بہت بڑاہو تا ہے جو ہوا کے زور پر چلتا ہے لیکن ایک چھوٹی سی پتوار اس کے چلنے پر قابو کر تی ہے کہ اس کو کس طرف جانا ہے اور پتوار چلانے وا لے آدمی کی مرضی پر اس کو چلایا جا تا ہے ۔I+ ہم گھو ڑے کے منُہ میں اسلئے لگام لگاتے ہیں کہ گھو ڑا ہما رے قابو میں رہے اور ہما ری ہدایت کے مُطا بق عمل کرے گھو ڑے کے مُنہ میں لگام لگانے سے اس کا پورا جسم ہما رے قابو میں رہتا ہے ۔{*oہم سبھی کئی غلطیاں کر تے ہیں اگر کو ئی شخص کبھی کو ئی غلط بات نہ کہے تب وہ آدمی کامل ہے ایسا شخص اپنے پو رے جسم پر قابو رکھنے کے قابل ہے ۔A) }اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم میں کئی لوگوں کو معلّم بننے کی خواہش نہ کر نی چاہئے کیوں کہ تم جانتے ہو کہ ہم جو اُستاد ہیں اس کے متعلق ہمیں دوسروں کی نسبت سختی سے حساب دینا ہو گا۔!(;جیسے ایک آدمی کا جسم بغیر رُوح کے مُردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مُردہ ہے ۔('Iدوسری مثال راحب کی ہے راحب ایک فاحشہ تھی لیکن وہ خدا کے پاس اپنے اعمال کی وجہ سے راستباز ٹھہری اپنے اعمال کی وجہ سے اس نے خدا کے مقدس لوگوں کی مدد کی اس نے ان کی اپنے گھر میں خاطر داری کی اور انہیں دوسرے راستے سے فرار ہو نے میں مددکی۔:&mتو تم نے دیکھا کہ ایک آدمی خدا کے پاس اپنے اعمال سے راستباز ٹھہرا صرف ایمان سے نہیں بلکہ اعمال سے ۔5%cاور یہ نوشتہ پوُرا ہوا ! “ ابراہیم خداپر ایمان لا یا اور خدا نے اس کے ایمان کو قبول کیا “ اور یہ اُس کے لئے راستباز ی گنا گیا اور اس کی وجہ سے وہ” خدا کا دوست “ کہلایا ۔>$uتم نے دیکھ لیا ہے کہ ابراہیم کے ایمان اور عمل نے مِل کر کیا اثر کیا ان کا ایمان ان کے عمل سے کامل ہوا ۔L#ہما رے جد اعلیٰ ابراہیم خدا کے پاس راستباز بنا اپنے عمل سے جب اس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربانی کی جگہ پیش کیا۔"اے بے وقوف آدمی کیا تو جانتا نہیں ہے کہ ایمان بغیر عمل کے بیکا ر ہے ۔)!Kتجھے یقین ہے کہ خدا ایک ہے ٹھیک ہے لیکن شیاطین بھی ایمان رکھتے ہیں اور خوف سے کانپتے ہیں۔ 7کو ئی کہہ سکتا ہے ،” تو ایمان رکھتا ہے لیکن میں عمل کر نے وا لا ہوں ۔ تو تُو اپنا ایمان بغیر اعمال کے دکھا اور میں اپنا ایمان عمل کے ذریعہ تجھے دکھا ؤں گا۔”+یہ سچ ہے ایمان ہے مگر اُس کے ساتھ اعمال نہ ہوتو ایسا ایمان اپنی ذات سے مُردہ ہے ۔5لیکن تُم ا یسے آدمی سے کہو کہ “ خدا تمہا رے ساتھ ہے اور سلامتی کے ساتھ جا ؤ گر م ا ور سیر رہو” مگر جو چیزیں جسم کے لئے ضروری ہیں وہ انہیں نہ دے تو کیا فائدہ؟)Kمسیح میں ایک بھا ئی یا بہن کو پہننے کے لئے کپڑوں کی اور پھر کھا نے کے لئے غذا کی ضرورت ہے ۔%اے میرے بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی یہ کہتا ہے کہ وہ ایمان رکھتا ہے لیکن کر تا کُچھ نہیں تو پھر کیا فا ئدہ ہے ؟ کیا ایسا ایمان اسے نجات دے سکتا ہے ؟ نہیں؟Q تم کو دوسرے لوگوں پر رحم کرنا چاہئے اگر تم دوسروں پر ر حم نہ کرو گے تو پھر خدا بھی انصاف کے دن تمہا رے ساتھ رحم نہ کرے گا اور اگر کو ئی رحم کر ے گا تو فیصلہ کے وقت بلا خوف کے کھڑا رہے گا ۔) تم ان لوگوں کی طرح با تیں کر و اور کام بھی کرو جن کا شریعت کے مطا بق انصاف ہو گا ۔/ خدا نے کہا :” زنا نہ کرو “ اور یہ بھی کہا “کسی کو ہلاک نہ کرو “- اگر تم زنا نہیں کر تے ہو لیکن کسی کو ہلاک کر تے ہو تب تم خدا کی شریعت کو توڑ نے والے ٹھہرے۔  اگر ایک شخص شریعت کے پو رے احکام پر عمل کر تا ہے لیکن وہ خاص شریعت پر عمل نہیں کر تا ۔ تب وہ شریعت کے تمام حکموں کی نا فرمانی کر نے کا قصور وار ہے ۔6e لیکن اگر تم جانب داری کر تے ہو تب پھر تم گناہ کر رہے ہو اور شریعت کی خلاف ورزی میں تم قصور وار ہو۔Sایک شریعت دیگر تمام شریعت پر حاکم ہے ۔ یہ بادشاہی شریعت صحیفوں میں ملتی ہے “دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسا تم اپنے آپ سے کر تے ہو “- اگر تم اس شریعت پر عمل کر تے ہو تو تم صحیح کر تے ہو ۔.Uاور دولت مند ہی وہ لوگ ہیں جو اس کے معزز نام کے ساتھ بُری باتیں کہتے ہیں جو تمہیں اپناتا ہے ۔`9لیکن غریب آدمی کے لئے اس کو عزت دینے کے لئے اظہار نہیں کر تے اور تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ دولت مند لوگ ہی وہ ہیں جو تمہیں زندگی میں ستا تے ہیں اور یہی تمہیں عدالتوں میں گھسیٹ کر لے جا تے ہیں ۔eCسنو! اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! خدا نے غریب آدمیوں کو ان کے ایمان میں دولت مند چُنا ہے اس لئے کہ وہ بادشاہت حاصل کرنے کے قا بل ہیں جس کا خدا نے اُن لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کر تے ہیں ۔%“تم یہ کیا کر رہے ہو ؟ “تم کچھ لوگوں کو دوسروں کی بنسبت اہمیت دے رہے ہو محض اس سے صاف ظا ہر ہے کہ اپنے بُرے خیالات کی بناء پر سمجھتے ہو کہ کون بہتر ہے ۔b=تمہاری توجہ پہلے عمدہ لباس کے پہنے ہو ئے آدمی کی طرف ہو تی ہے اور کہتے ہو “تو یہاں اس اچھی جگہ میں بیٹھ اور اُسی وقت غریب شخص سے کہتے ہو “تو وہاں کھڑا رہ “ یا “میرے پاؤں کی چوکی کے پاس بیٹھ ۔ “4aتم اس پر غور کرو کہ ایک شخص تو انگلی میں سونے کی انگوٹھی اور عمدہ پو شاک پہنے ہو ئے تمہاری کلیساء میں آئے اور اسی وقت ایک غریب آدمی پرا نے اور گندے کپڑے پہنے ہو ئے آئے ۔Y -اے میرے بھا ئیو اور بہنو! اگر تم ہمارے ذوالجلال خدا وند یسوع مسیح کے ماننے والے ہو تو تہیں طرفداری نہیں کر نی چاہئے ۔ +یہ مذہب جو خدا کے نزدیک پاک اور بے عیب ہے یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت مدد اور دیکھ بھال کریں ۔ اور اپنے آپ کو دنیاوی برائیوں کے اثر سے بے داغ رکھیںt  cکُچھ لوگ شاید سوچتے ہونگے کہ وہ مذہبی لوگ ہیں لیکن اپنی زبان کو لگام نہ دے تب وہ اپنے آپ میں بے وقوف ہیں اور “ اس کا مذہب “ باطل ہے ۔  لیکن مبارک ہے وہ شخص جو خدا کی کامل شریعت کو غور سے پڑھتا ہے ۔ جو آزادی لاتی ہے اور اِس سے دور نہیں جاتا ۔ وہ خدا کی تعلیمات کو نہیں بھو لتا اُس نے سُنا اور عمل کیا ۔ جب وہ عملی طور پر ایسا کر تا ہے تو وہ واقعی خُوش رہتا ہے ۔C  وہ آدمی ایسا ہی ہے جو صرف خود کو دیکھتا ہے اور چلا جاتا ہے اور جلد ہی بھو ل جاتا ہے کہ وہ کس کی مانند تھا ۔\  3جو شخص خدا کی تعلیمات سنتا ہے اور اس پر عمل نہیں کر تا تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے ۔E  تمہیں ہمیشہ خدا کی تعلیمات کے مطا بق عمل کر نا چاہئے یہ تعلیمات ہی تمہاری روحوں کے لئے نجات دے سکتی ہیں ۔اگر تم نے صرف سن لیا اور کُچھ عمل نہ کیا تو گویا اپنے آپکو دھو کہ دیا ہے ۔b ?چنانچہ تمہاری زندگی کو بُری چیزوں سے دور رکھو ۔ اور خدا کی تعلیمات جو اس نے تمہاری جانوں میں بوئی گئی ہیں اس کو قبول کرو ۔ {آدمی کا غصّہ اس کو وہ راستبازی کی زندگی جو خدا چاہتا ہے نہیں دیتا ۔; qاے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! یہ یاد رکھو آمادہ رہو بولنے سے زیادہ سنا کرو بہت جلد غصّہ میں مت آؤ ۔G  خدا کا فیصلہ ہے کہ سچّائی کے الفاظ سے ہمیں زندگی دے تا کہ اس کی بنائی ہو ئی چیزوں میں ہم اہمیت کے حامل ہوں ۔ ہر اچھی چیز اور کامل تحفہ اوپر سے ہے اور یہ تحفہ باپ کی طرف سے ہے جس نے آسمان میں روشنی بنائی لیکن خدا نہیں بدلتا وہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہتا ہے ۔^ 7اے میرے عزیز بھائیواور بہنو! دھو کہ میں نہ آنا ۔* Oیہ خواہشات اس کو گناہ کے راستے پر پہنچا تی ہیں اور یہ گناہ بڑھ کراسکی موت کا سبب بنتے ہیں ۔i Mیہ کسی شخص کی بُری خواہش ہے جو اس کو لا لچ کی ترغیب دیتی ہے اسکی اپنی بُری خواہشات ہی اس کو ورغلا تی اور اپنی طرف گھسیٹتی ہیں ۔# A اگر کسی شخص کو لا لچ اکساتی ہے تو اس کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ” خُدا مجھے ا ُ کسا رہا ہے “ خدا کو بُرائی سے کیا لینا دینا اور وہ کسی کو گناہ کی ترغیب نہیں دیتا ۔4 c وہ شخص مبارکباد کے قابل ہے جو آ زمائش میں اٹل رہتا ہے کیوں کہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا وہ تاج حاصل کرے گا ۔ جس کا خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کر تے ہیں۔~ } سورج جب طلوع ہو تا ہے تو گرم سے گرم ہوتا جا تا ہے سورج کی گرمی سے پودا خشک ہو تا ہے اور پھول جھڑ تے ہیں اس میں شک نہیں کہ پھول خوبصورت ضرور تھا لیکن اس کی خوبصورتی ہمیشہ کے لئے کھو گئی دولتمند آدمی کا حال بھی ویسا ہی ہے جب وہ اپنے تجارتی کا روبار کے منصوبے باندھتا ہے تو وہ مر جا تا ہے ۔-} U اگر ایمان وا لا دولتمند ہے تو اسے بھی حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس کو رُوحانی طور پر غریب ظا ہر کیا ہے ۔ دولتمند آدمی کی موت ایک جنگلی پھول کی طرح ہے ۔H|   اگر ایک ایمان وا لا شخص غریب ہے تو اسے حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس شخص کو روحانی دولت دی ہے ۔A{ [This verse may not be a part of this translation]Az [This verse may not be a part of this translation]Iy  لیکن خدا سے یہ پو چھنے کے لئے تمہیں اس پر ایمان لا نا چاہئے اور خدا کے بارے میں شک نہ کر نا جو شخص شک کر تا ہے اس کی مثال سمندر کی موج کی سی ہے جو ہوا کے زور سے اُوپر نیچے اُچھلتی ہے ۔ x ;لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو۔ تو اُسے خدا سے مانگنا چاہئے وہ سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے وہ اس میں غلطی نہیں پا تا صرف وہی عقلمندی کا صلہ دے گا ۔7w iجب تم اپنے کاموں کوصبر کے ساتھ شروع کرو تو تب تم کامل ہوجا ؤگے اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے گی۔$v Cکیوں کہ تم جانتے ہو یہ چیزیں تمہا رے ایمان کی آزمائش ہیں جس سے تمہیں صبر حاصل ہو تا ہے ۔u اے میرے بھا ئیو اور بہنو! جب تم کئی طرح کی آ زمائشوں میں پڑو تو اُس کو خُوشی کی بات سمجھو اور ایسے واقعات پیش آئیں تو تمہیں خُوش ہو نا ہو گا ۔ t,z~}|J{zlyxjwHvusrqeomlk4i]h]gfed`cHb!`__M]\[ZbYY XVUT!SQP%OjNgMMKJyIHGF$DCBA@? > <;;B:97654423[21[/.-M,,**)((K&&J$#"!< wSA4w=n_8 :,Hz,Je لُوط بہت اچھا آدمی تھا لیکن ان کا روزا نہ کا رہنا ان برے صفت لوگوں کے ساتھ تھا ۔ اُنکے بُرے کا موں کو دیکھ دیکھ کر اور سُن سُن کر گو یا ہر روز اپنے سچّے دل کو شکنجے میں کھینچتا تھا ۔Jd لیکن خدا نے لوط کو بچا لیا لوُط بہت پارسا آدمی تھا ۔ لُوط کو بے دینوں کے ناپاک چال چلن سے تکلیف اٹھا نی پڑی ۔`c9اور خدا نے سدوم اور عمورہ جیسے بُرے شہروں کو خاک سیاہ کر دیا ۔ اور آئندہ زمانے کے لئے بے دینوں کے لئے جائے عبرت بنا دیا ۔ebCقدیم دنیا کے بدکار لوگوں کو بھی سزا دی خدا نے ان لوگوں کے لئے سیلاب لا کر انہیں غرق کر دیا ۔ صرف خدا نے نوح کو اور دیگر سات آدمیوں کو بچا لیا نوح وہ شخص تھا جو لوگوں کو راستبازی کی باتیں کہتا تھا ۔Aa{جب فرشتوں نے صرف ایک گناہ کیا تو خدا نے فرشتوں کو بغیر سزا کے نہیں چھو ڑا خدا نے انہیں جہنم میں بھیج کر تاریک غا روں میں ڈال دیا ۔ اور وہ وہیں عدالت کے دن تک حراست میں رہیں گے ۔\`1وہ جھو ٹے استاد لا لچ سے باتیں بنا کر تم کو اپنے نفع کا سبب ٹھہرا ئیں گے۔ لیکن ان جھو ٹے استادوں کے لئے فیصلہ بہت پہلے ہی ہو چکا ہے اور وہ اُس سے فرار نہیں ہو پا ئیں گے خدا انہیں تباہ کر دیگا ۔M_کئی لوگ انکی برائی کی راہ پر چلیں گے اور دوسرے لوگ سچائی کے راستے کے متعلق محض انکی وجہ سے بری باتیں کہیں گے ۔n^ Wماضی میں کچھ جھو ٹے نبی خدا کے لوگوں میں تھے ۔ اسی طرح تم لوگوں کے گروہ میں بھی جھو ٹے استاد ہو نگے ۔ وہ پو شیدہ طو ر پر ہلاک کر نے والی بُری اور غلط باتیں نکالیں گے یہاں تک کہ وہ خدا وند کا انکار کریں گے ۔ جس نے اُن کو آزادی دلا ئی تھی ۔اور اپنے آپ کو جلد ہلا کت میں ڈالیں گے ۔]] 5کیوں کہ نبوت کی کو ئی بات آدمی کی مر ضی سے نہیں آئی ۔ لیکن وہ لوگ روح القدس کی رہنمائی کے سبب سے خدا کا پیغام بولتے تھے ۔U\ %یہ تمہارے لئے جاننا اہم ہے کہ صحیفوں میں کبھی بھی کو ئی بھی نبوت کسی بھی شخص کی اپنی ذاتی اختیار پر موقوف نہیں ہے ۔U[ %اِس سے ہمارا یقین اِن باتوں کے متعلق اور بڑھ گیا جو نبیوں نے کہی تھی اور یہی بہتر ہو گا کہ تم اِس پر عمل بھی کر تے رہو ۔ اُنکی تعلیمات چمکدار چراغ کی مانند ہیں جس کے اطراف اندھیرا ہے ۔ جب تک کہ دن شروع نہ ہو جائے اور صبح کا ستا رہ تمہارے ذہنوں کو روشن نہ کر دے ۔$Z Cاور ہم نے وہ آواز سنی جو آسمان سے اس وقت آئی تھی جب ہم یسوع کے ساتھ اس مقدس پہاڑ پر تھے ۔#Y Aیسوع نے بڑی شان و شوکت کے ساتھ آواز کو سنا جب یسوع خدا یعنی باپ سے اس وقت عزّت اور جلال پایا اُسے آواز آئی ،”وہ میرا چہیتا بیٹا ہے “میں اس سے بے حد خوش ہوں ۔ “#X Aہم تمہیں ہمارے خدا وند یسوع مسیح کی طاقت کے تعلق سے کہہ چکے ہیں ہم اسکے آنے کے متعلق بھی کہہ چکے ہیں جو باتیں ہم تمہیں کہہ چکے ہیں وہ صرف کہانیاں نہیں ہیں جنہیں لوگوں نے بنائی ہی نہیں !ہم نے یسوع کی عظمت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ۔RW میں اپنے طور پر ممکنہ کو شش کرونگا اسی پر یقین بناتے ہو ئے کہ میرے مرنے کے بعد بھی تم ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھو ۔;V qمیں جانتا ہوں کہ مجھے اس جسم کو جلد چھو ڑ کر جا نا ہے ہمارے خدا وند یسوع مسیح نے مجھے یہ اطلاع دی ہے ۔OU  میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لئے مناسب ہے کہ جب تک میں زمین پر ہوں یہ ساری چیزیں تمہیں یاد دلا کر تمہاری مدد کروں ۔KT  تم ان باتوں کو جانتے ہو کہ تم سچّائی میں مضبوطی سے قائم ہو لیکن میں ہمیشہ انہیں یاد کر نے کے لئے مدد کروں گا ۔6S g اور تمہیں خدا وند اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کی ابدی بادشاہت میں بہت ہی زیادہ عزت کے ساتھ تمہارا استقبال کیا جائے گا ۔ وہ بادشاہت ہمیشہ قائم رہنے والی اور ابدی ہے ۔WR ) اے میرے بھا ئیو اور بہنو!خدا نے تمہیں اس کے لئے چن لیا ہے اور تم بے حد کو شش کر کے یہ ثابت کرو کہ تم اسی کی طرف سے بلا ئے گئے اور چنے ہو ئے ہو اگر تم ایسا کرو تو کبھی ٹھو کر کھا کر نہیں گروگے ۔Q ) لیکن اگر کسی کے پاس کر دار اور اطوار نہ ہوں تو پھر وہ دیکھنے سے قاصر ہے اور ایسا آدمی اندھا ہے وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کے پچھلے گناہوں کو دھو دیا گیا ہے ۔CP اگر یہ ساری باتیں تجھ میں ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے تو تمہیں اس سے فا ئدہ ہوگا اور یہ کبھی بیکار نہیں جائیگی یہ تیرے لئے ہمارے خداوند یسوع مسیح کو جاننے میں فائدہ مند ہوگی ۔ O  اور خدا کے لئے اپنی خدمت میں اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے مہربانی اور اپنے بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے اپنی اس مہربانی محبت کو شامل کرو۔8N kاور اپنے علم میں پر ہیزگاری کو اور پر ہیزگاری میں صبر کو اور اپنے صبر میں خدا کی خدمت کو شامل کرو ،RM کیونکہ تمہیں خوش نصیبی حاصل ہے اس لئے تم سے جتنا زیادہ ہو سکے کوشش کر کے ان چیزوں کو اپنی زندگی میں ، اپنے ایمان میں اور اپنی اچھا ئی میں شامل کرو،اور اپنی اچھا ئی میں علم کو شا مل کرو ،\L 3ان کے ذریعے سے یسوع نے ہمیں بڑی قیمتیں نعمتیں دی ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا تھا تا کہ ان نعمتوں کے وسیلے سے تم ا س خرابی سے چھوٹ کر جو دنیا میں بُری خواہش کے سبب سے ہے ذاتِ الٰہی میں شریک ہو جاؤ۔@K {یسوع کو خدا کی طاقت حاصل ہے اور اس کی طاقت نے ہم کو ہماری ضرورت کی ہر چیز رہنے کے لئے اور خدا کی خدمت کے لئے دی ہے اور ہمارے پاس یہ چیزیں اس سے ہم کو اس وقت ملیں جب سے کہ ہم اس کو پہچانتے ہیں یسوع نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعے سے بلا یا ہے ۔AJ }فضل اور سلامتی تم پر زیادہ سے زیادرہے کیوں کہ تم سچا ئی کے ساتھ خدا اور مسیح ہمارے خداوند کو جانتے ہیں۔I 3شمعون پطرس جو یسوع مسیح کا خادم اور رسول کی جانب سے سلام۔ ان تمام لوگوں کے لئے جو قابل قدر ایمان سے ہیں اور ہم جیسا قیمتی ہے تم نے ایمان حاصل کیا کیوں کہ ہما را خدا اور نجات دہندہ یسوع مسیح راستباز ہے وہ وہی کرتا ہے جو صحیح ہے ۔BH}ایک دوسرے سے ملو تو محبت سے بوسہ لیکر سلام کرو ۔ تم سب کو جو مسیح میں ہیں اطمینان و سکون حاصل ہو تا رہے ۔'GG بابل میں جو کلیسا ء ہے ان کے وہ لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ان لوگوں کو بھی اسی طرح چُنا گیا ہے جس طرح خدا نے ہمیں چُنا تھا میرا بیٹا مسیح میں مرقس بھی سلام کہتا ہے ۔zFm میں تمہیں یہ خط مختصر لکھ رہا ہوں سلوانس کی مدد سے میں جانتا ہوں کہ وہ ایک وفا دار بھا ئی ہے میں تمہیں ہمت افزائی کے لئے لکھا ہوں میں تم سے یہ کہنا چاہتا تھا کہ یہی خدا کا سچا فضل ہے اس لئے اس پر ثابت قدم رہو ۔ME اسکی قدرت ہمیشہ ابدی طور پر رہے آمین۔-DS ہاں !تم کچھ عرصہ کے لئے دکھ اٹھا ؤ گے لیکن اس کے بعد خدا ہر چیز ٹھیک کر دیگا وہ تمہیں طا قتور بنائے گا اور تمہیں مدد کر کے گر نے سے روک لے گا وہی خدا ہے جو اپنا تمام فضل دیتا ہے ۔ اور وہ تم کو یسوع مسیح میں اپنے ابدی جلال کے لئے بُلا یا ہے ۔BC [This verse may not be a part of this translation]|Bqمستعد رہو !بیدا ررہو!شیطان تمہارا دشمن ہے اور وہ تمہارے اطراف گرجنے والے شیر ببر کی طرح ڈھونڈتا پھر تا ہے کہ کسی کو شوق سے پھا ڑ کھا ئے ۔ Aاپنی سب فکریں اُسی پر ڈال دو کیوں کہ وہی تمہارا حقیقی فکر کر نے والا ہے ۔@3اسی لئے خدا کے طا قتور ہاتھ میں نرم دل رہو پھر وہ وقت آنے پر تمہیں اوپر اٹھا ئے گا ۔V?%اے نوجوانو !میں تم سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ تم بھی بزرگوں کے تابع رہو ،تم سب ایک دوسرے سے نرمی کا برتاؤ کرو ۔ “خدا مغرور لوگوں کا مخالف ہے لیکن وہ خاکسار لوگوں پر فضل کر تا ہے “ امثال۳:۳۴>)جب حاکم چرواہا آئے تو تمہیں شاندار تاج ملے گا جس کی خوبصورتی کبھی ختم نہ ہو گی ۔=ان پر حاکم کی طرح مت رہو تم ان کے ذمہ دار ہو بلکہ تم اس گروہ کے لئے نمونہ بنو ۔<yاپنے گروہ کے لوگوں کی دیکھ بھال کرو جس کے تم ذمہ دار ہو وہ خدا کے گروہ ہیں ان کی نگرانی کرو اس لئے نہیں کہ تم پر کو ئی زبردستی ہے خدا کی مرضی کے موافق خواہش سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ شوقِ دل سے خدمت کرو ۔ ; مجھے اب تمہارے گروہ کے بزرگوں سے کچھ کہنا ہے میں بھی ایک بزرگ ہوں میں نے خود مسیح کے مشکلات ،دکھوں،جلال میں شریک ہو کر انکشاف کیا اور دیکھا ہے ۔x:iتو وہ لوگ جو خدا کی مرضی سے دکھ اٹھا تے ہیں انہیں چاہئے کہ اپنی روحوں پر بھروسہ کر کے اسی کے سپرد کر دیں خدا ہی ہے جس نے انہیں بنایا اور وہ اُس پر بھروسہ کر سکتے ہیں تو پھر انہیں نیک عمل کو جاری رکھنا چاہئے ۔59c“اور اگر راستباز ہی مشکل سے نجات پائے گا تو بے دین اور گنہگار کا کیا ٹھکانہ ہوگا ؟” امثال ۱۱:۳۱C8یہ وقت حساب اور فیصلہ کے شروع ہو نے کا ہے جب یہ حساب خدا ہی کے خاندان سے شروع ہو گا اور ہم سے ہی شروع ہو گا تو ان لوگوں کا کیا ہوگا جنہوں نے خدا کے کلام کی خُوش خبری کو نہیں مانے۔S7لیکن اگر عیسائی ہو نے کے باعث کو ئی شخص دکھ پا ئے تو تم شرمندہ مت ہو تمہیں خدا کی تمجید اس نام کے لئے کر نا چاہئے ۔&6Eتم میں سے کو ئی شخص خونی ،چور یا بد کار یا لوگوں کے کام میں دست انداز ہو کر دکھ نہ پا ئے ۔V5%اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملا مت کیا جاتا ہے تو تم مبارک ہو ۔ کیوں کہ خدا کے جلال کی رُوح تم پر سا یہ کر تی ہے ۔4 لیکن تمہیں خُوش ہو نا چاہئے کیوں کہ تم مسیح کی مصیبتوں میں شریک ہو ئے ۔ خُو شی مناؤ تا کہ اسکے جلال کے ظہور کے وقت بھی نہایت خُوش و خرّم رہو ۔$3A میرے دوستو! تکلیف دہ مصیبتوں پر حیران نہ ہو جس سے اب تم مشکل میں ہو ۔ یہ مصیبتیں ویسے تمہارے ایمان کی آزمائش ہیں یہ مت سوچو کہ یہ چیزیں عجیب سی واقع ہو ئی ہیں ۔D2 جو شخص کچھ کہے تو اس کو چاہئے کہ وہ خدا کا کلام کرے اور جو کو ئی خدمت کرے اس طا قت کے مطا بق کرے جو خدا نے اس کو دی ہے یہ سب چیزیں اس کو دی ہیں یہ سب چیزیں کر نی ہوں گی اس طرح یسوع مسیح کے ذریعہ خدا کی تمجید ہو جلال اور سلطنت ابدالآباد اسکی ہی ہے ، آمین۔.1U تم میں سے ہر ایک کو خدا کی طرف سے رُوحانی عطیہ حاصل ہوا ہے اس لئے اس عطیہ کو دوسروں کی خدمت کے لئے استعمال کرو اچھے انتظام سے خدا کی خوشنودی مختلف طریقوں سے آتی ہے ۔_07 بغیر بڑ بڑائے ایک دوسرے کےساتھ مہمان نواز رہو ۔1/[سب سے اہم یہ ہے کہ ایک دوسرے سے گہری محبت رکھو کیوں کہ محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے ۔|.qوہ وقت قریب ہے جب تمام چیزیں تباہ ہو جائیں گی اس لئے خود کو قا بو میں رکھو اور اپنے دماغوں کو صاف رکھو یہ چیزیں دعا کر نے میں مدد دیں گی ۔-کیوں کہ مردوں کو بھی خوشخبری اِسی لئے سنائی گئی تھی کہ جسم کے لحاظ سے تو آدمیوں کے مطابق اُن کا انصاف ہو لیکن روح کے لحاظ سے خدا کے مطابق زندہ رہیں ۔|,qلیکن اُن لوگوں کو ان کے بُرے اعمال کا حساب دینا پڑیگا جو سب کے اچھے اور بُرے اعمال کا زندوں اور مردوں کا بھی فیصلہ کر نے کے لئے تیار ہے ۔+وہ غیر ایمان والے اب تعجب کر تے ہیں کہ وہ جس طرح بد چلنی کے کام کر تے ہیں تم ان کا ساتھ نہیں دیتے اس لئے وہ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں ۔ *پہلے ہی تم نے کافی وقت ضائع کیا ہے جو کام بے ایمان چا ہے تھے ویسا ہی کیا ۔ تم بُرے اخلاق ، بری خواہشوں ،مئے خواری کر تے رہے وحشیانہ اور بے تکی مجلسیں کر تے رہے نشہ بازی کی محفلیں اور بُت پرستی کر تے رہے جس کی ممانعت ہے ۔z)mاس لئے اس کو باقی زندگی مزید نہیں پڑے رہنا چا ہئے اپنے انسا نی خواہشات کے اطمینان کے مطا بق نہ گزارے بلکہ خدا کی مر ضی کے مطا بق گزارے ۔7( iجب مسیح جسم میں موجود تھے تو مصیبتیں جھیلیں تم بھی ویسی ہی قوّت اور سوچ بڑھا ؤ جیسا کہ مسیح نے کئے تھے وہ جس نے جسمانی طور سے مصیبتیں اٹھا ئیں اُس نے گناہ سے فراغت پا ئی ۔V'%اب یسوع آسمان میں چلے گئے اور وہ خدا کے داہنی جانب ہیں ۔ اور فرشتوں کو،اختیارات اور قدرت کو اس کے تابع کی گئی ہیں ۔e&Cوہ پا نی ایک بپتسمہ کی علامت ہے جو تمہیں بچا تا ہے ۔ بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تمہیں بچا تا ہے اس سے جسم کی نجاست کو دور کر نا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے ۔o%Wاور جن روحوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی اطاعت سے انکار کیا تو خدا نے خاموشی سے نوح کی کشتی بنانے تک انتظار کیا صرف چند لوگ یعنی آٹھ افراد تھے جو اس کشتی میں بچا لئے گئے ان لوگوں کو پا نی سے بچا لیا گیا ۔$اور روحانی طور سے جاکر قید میں روحوں کو خدا کی خوشخبری کی تبلیغ کی ۔#3کیوں کہ مسیح کی موت ایک بار خود تم لوگوں کے گناہ سے ہو ئی ہے وہ راستباز تھے لیکن اسکی موت دوسرے ناراستوں کے لئے ہو ئی ایسا کر کے وہ تم سب کو خدا کے نزدیک لا ئے ۔ وہ جسم کے اعتبار سے تو مارے گئے لیکن روح کے اعتبار سے زندہ کئے گئے ۔6"eاگر یہ خدا کی مرضی ہے کہ برے عمل کر کے مصیبت اٹھا نے سے نیک عمل کر کے مصیبت اٹھا ئے تو اچھا ہی ہے ۔a!;لیکن ان لوگوں کو بہت نرمی سے اور عزت کے ساتھ بات کر کے سمجھا ؤ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھو کہ تمہارا عمل نیک ہو ایسا کرنے سے وہ لوگ مسیح میں تمہارے بہترین عمل کو لعن و طعن کر تے ہیں وہ شرمندہ ہوں ۔# ?لیکن اپنے دلوں میں مسیح کی عظمت کو بحیثیت خدا وند بر قرار رکھنا ہو گا اور جو کو ئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اسکو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو ۔Lلیکن اس نیک چال و چلن کی وجہ سے مصیبتیں جھیلنی پڑیں گی توتم مبارک ہو “نہ ان کے ڈرا نے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ ۔” اگر تم اچّھے عمل کے لئے زندگی وقف کر تے ہو تو کون تمہیں نقصان پہنچا ئے گا ؟w خداوند اچّھے لوگوں پر نظر کر تا ہے اور خداوند ان کی دعاؤں کو سنتا ہے لیکن خداوند ان لوگوں کا مخالف ہے جو بُرے کام کر تے ہیں” زبور۳۴:۱۲۔۱۶7g ایسے شخص کو جھوٹ ترک کرکے نیک عمل کرنا چاہئے تا کہ اس کو سلامتی ملے اور اِسی کی کوشش کر نی چاہئے ۔pY صحیفوں میں لکھا ہے :”جو کو ئی بھی (اپنی) زندگی سے خوش ہو نا اور اچھے دن دیکھنا چا ہے وہ زبان کو مکر و فریب کی بات کہنے سے باز رکھے ۔q[ کو ئی تم سے بدی کرے تو اُس کے عوض میں تم بھی اُس کے ساتھ بدی کر کے بدلہ نہ لو کسی کے ساتھ بدی یا بد کلا می نہ کرو تا کہ وہ تمہارے ساتھ بد کلا می نہ کرے بلکہ خدا سے دعا کرو کہ اس کو صحیح راستہ ملے کیوں کہ خدا نے یہ سب کر نے کے لئے تم کو بلایا اسی لئے تم مبارکبادی حا صل کر سکتے ہو ۔اس لئے تم سب کو ملکر سلامتی سے رہنا ہو گا ایک دوسرے کو سمجھنے کی کو شش کریں ایک دوسرے سے بھا ئی بہن کی طرح محبت رکھو اور ہمیشہ رحم دل اور فروتن بنو۔fEاسی طرح تم شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ سمجھدا ری سے رہنا چاہئے تم اُن کی عزّت کرو وہ تم سے زیادہ کمزورہے لیکن اپنے فضل سے دونوں کو وارث بنا دیا ہے ۔ تا کہ تمہا ری دعاؤں سے یہ چیزیں رُک نہ جا ئیں۔%سارہ نے اپنے شوہر ابراہیم کی فرمانبرداری کی اور اس کو اپنا آقا کہہ کر بلا یا اور تم عورتیں سارہ کی سچی بچی ہو اگر تم ہمیشہ سچائی کی راہ پر چلنے سے ڈرو۔^5یہ اُن مُقدس عورتوں کی طرح ہے جنہوں نے بہت پہلے خدا کے ساتھ تھیں اس کی مرضی کے مطابق زندگی گذاریں اور اسی طریقہ سے اپنی خوبصورتی بر قرار رکھا انہوں نے اپنے شوہروں کے اختیار کو تسلیم کیا تھا۔#تمہا ری خوبصورتی تمہا رے دل میں ہے اور وہ خوبصورتی نرم مزاجی اور خاموش رُوح ہے اور ایسی خوبصورتی کبھی غائب نہیں ہو تی خدا کے نز دیک اسکی بڑی قیمت ہے ۔7تمہا رے خوشنما بال، جواہرات سونا چاندی اور عمدہ لباس ہی تمہیں خوبصورت نہیں بناتے ۔/تمہا رے شوہر کامران ہو نگے جب وہ تمہا ری پاک اور با وقار زندگی کا مشاہدہ کریں گے ۔B اسی طرح بیویوں کو چاہئے کہ اپنے شوہروں کے فرمانبردار رہیں اگر تم میں سے کسی کے شوہر خدا کے احکامات کی اطا عت نہ کریں تو انہیں ان کی بیویوں کے چال و چلن کے ذریعے کچھ با ت نہ کرو۔`9تم ان بھیڑوں کی مانند تھے جو غلط راستے پر تھے لیکن اب تم وا پس اپنے چروا ہے کے پاس آگئے ہو جو تمہا ری روُحوں کا محافظ ہے ۔+Oمسیح نے ہما رے گنا ہوں کو اپنے جسم پر لئے ہو ئے صلیب پر چڑھ گیا ۔ چُنانچہ ہم گنا ہوں کے اعتبار سے مر کر راستبا زی کے اعتبار سے جئیں۔ اس کے زخموں سے تم شفایاب ہو ئے ۔لوگوں نے مسیح کو بُرا کہا لیکن مسیح نے اس کے جواب میں انہیں بُرا نہیں کہا مسیح نے مصیبتیں اُٹھا ئیں پھر بھی اس نے لوگوں کے خلاف کچھ اندیشہ پیدا نہیں کیا مسیح نے اپنے آپ کو خدا کے سپُرد کر دیا جو منصفانہ عدالت کر تا ہے ۔1“ انہوں نے کوئی گناہ نہیں کیا اور نہ ہی ان کے مُنہ سے جھو ٹی بات نکلی “ یسعیاہ۵۳:۹R بُلا ئے گئے ہو کیوں کہ مسیح بھی تمہا رے وا سطے دُکھ اٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تا کہ ان کے نقشِ قدم پر چلو۔Z -لیکن اگر تمہیں بُرے عمل کی سزا ملے اور تو نے اسے برداشت کیا تو اس میں تعریف کی کیا بات ہے ۔ لیکن اگر اچّھے عمل کی وجہ سے تم مصیبت میں مبتلا ہو ئے اور پھر برداشت کیا یہ عمل خدا کو خوش کر ے گی ۔# ?ایک شخص جو کسی بھی قسم کی بُرا ئی نہیں کرتا وہ بھی مُصیبت میں پڑ سکتا ہے اور ایسا آدمی تکلیف کو بر داشت کر کے خدا کے متعلق سوچے تو یہی چیز خدا کو خُوش کر تی ہے۔ !اے غلامو ! اپنے مالکوں کے اختیار کے تا بع رہو یہ سب کُچھ عزّت کے ساتھ کرو اچّھے مہربان مالکوں کی اطا عت کرو۔ اور جو خراب مالک ہیں ان کی بھی اطا عت کرو۔5 cہر ایک کی عزّت کرو خدا کے خاندان کے ہر بھا ئی بہن سے محبت کرو خدا سے ڈرو اور بادشاہ کی تعظیم کرو۔hIآزاد آدمیوں کی طرح رہو لیکن اپنی آزادی بُرے عمل کر کے انہیں چھُپا نے کے بہا نے نہ بناؤ بلکہ اپنے آپ کو خدا کی خدمت میں گذارو۔جب تم نیک عمل کر تے ہو تو تم ان لوگوں کو خاموش کرو جو جاہِل ہیں اور تمہا رے با رے میں بیہودہ باتیں کر تے ہیں اِس لئے اچھّا کرو اور خدا کی یہی مر ضی ہے ۔=sاور ان قائدین کو جنہیں بادشاہ نے بھیجا ہے ان کی اطا عت کرو انہیں اس لئے بھیجا گیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو سزا دیں جو بُرے عمل کر تے ہیں اور ان کی تعریف کریں جو نیک عمل کر تے ہیں۔|q اس شخص کی اطا عت کرو جسے اس دنیا میں اختیار دیا گیا ہے اور یہ خداوند کی خاطر کرنا چاہئے ۔ بادشاہ کی اطا عت کرو جو اعلیٰ اختیار رکھتا ہے ۔S جو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ تمہا رے اطراف ہیں اور وہ لوگ یہ کہہ کر تہمت باندھتے ہیں کہ تُم نے بُرا کام کیا ہے اِس لئے نیک زندگی گذارو تب ہی وہ لوگ دیکھ سکیں گے کہ تم نیک عَمل کے ساتھ زندگی گذارتے ہو تو پھر وہ لوگ خدا سے خُوش ہو نگے جب وہ ان کی آمد کے دن آئیں گے۔gG عزیز دوستو اس دُنیا میں تم اجنبی اور مسا فر کی طرح ہو ۔ اس لئے میری درخواست ہے کہ تم بُرے کاموں سے جسے کہ تمہا را جسم کرنا چاہتا ہے دور رہو ۔ اور یہ ساری چیزیں تمہا ری رُوح کے خلا ف لڑا ئی کر تی ہیں۔pY ایک وقت تھا کہ تم خدا کے لوگ نہ تھے لیکن اب تم خدا کے لوگ ہو ۔ پہلے تم نے رحمت حاصل نہیں کی تھی لیکن اب تم کو خدا کی رحمت حاصل ہوئی۔wg لیکن تم لوگ چُنے ہو ئے ہو اور بادشاہ کے شاہی کا ہن ہو تم لوگ مُقدس قوم کے لوگ ہو اور تمہا را تعلق خدا سے ہے خدا نے تمہیں اِس لئے چُنا کہ تم اس کی عجیب نشانیوں کے متعلق لوگوں کو با ضابطہ طور پر بتا ؤ جو اس نے کی ہیں اس نے تمہیں گنا ہوں کے اندھیرے سے با ہر اپنی روشنی میں بُلا یا ہے ۔Sجو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ ایسے ہیں: “جیسے اس پتھر سے ٹھوکر کھا تے ہیں جس کی وجہ سے لوگ گِر جا تے ہیں” یسعیاہ۸:۱۴ لوگ ٹھو کر کھا تے ہیں کیوں کہ جو خدا کہتا ہے اس کے پیغام کی اطا عت نہیں کر تے تو اسی لئے انہیں لوگوں کے لئے خدا کے منصوبہ کے مطا بق ایسا ہو تا ہے ۔0Yوہ پتھر تم جیسے ایمان وا لوں کے لئے قیمتی ہے لیکن جو لوگ ایمان نہیں لا ئے وہ ایسے ہیں: “ جس پتھر کو معما روں نے ردّ کیا وہی پتھر سب سے اہمیت وا لا ہو گیا “ زبور ۱۱۸: ۲۲V~%چُنانچہ صحیفوں میں کہا گیا ہے : “ دیکھو! میں نے ایک قیمتی کو نے کے پتھر چُنا کوہے اور میں اس پتھر کو صیّون میں رکھتا ہوں جو شخص اس میں ایمان لا ئے گا وہ کبھی شرمندہ نہ ہو گا ۔” یسعیاہ۲۸:۱۶S}تم بھی زندہ پتھروں کی مانند ہو۔ خدا رُوحانی مکان کی تعمیر کے لئے تمہیں استعمال کر رہا ہے اور تم کواس گھر میں مقدّس پیشوا کی طرح خدمت کر نی ہے اور تمہیں رُوحانی طور پر خدا کو قربانیاں دینی ہیں۔ یہ قربانیاں یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہو تی ہیں۔|1خداوند یسوع ایک “ زندہ پتھر” ہے دُنیا کے لوگوں نے اس پتھر کو ردّ کر دیا تھا لیکن خدا نے اسے چُنا ہے خدا کے نزدیک وہ بہت قیمتی ہے ۔ اِس لئے اِس کے پاس جا ؤ۔[{/تم نے خداوند کی مہربانی کا مزہ چکھ ہی لیا ہے ۔z5ان بچّوں کی مانند رہو جو حال میں پیدا ہو ئے ہوں خالص رُوحانی دودھ کے مشتاق رہو یہ تعلیمات تمہیں رُوحانی طور پر بڑھنے کے لئے مددگار ہیں اورتم بچ کر رہو گے ۔Ay }پس ایسے کو ئی کام مت کرو جس سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچے، جھوٹ مت بولو ، منا فق مت بنو، اور حسد مت کرو۔ دوسرے لوگوں کے متعلق بد گو ئی مت کرو ان چیزوں کواپنی زندگی سے دور رکھو ۔9x mلیکن خدا کے کلام کے الفاظ ہمیشہ رہنے والے ہیں “ یسعیاہ۴۰:۶۔۸ اور یہی لفظ ہے جو تمہیں سنایا گیا تھاw #صحیفہ کہتا ہے : “لوگ ہمیشہ قائم نہیں رہتے وہ گھاس کی مانند ہیں ان کی تمام شان و شوکت ایک جنگلی پھول کی مانند ہے گھاس سوکھ جاتی ہے اور پھول گر جاتا ہے ۔Bv کیوں کہ تم فانی تخم سے نہیں بلکہ غیر فانی سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ ہے نئے سرے سے پیدا ہو ئے ہو ۔pu [تم نے اپنی سچائی کی تابعداری سے اپنے آپ کو پاک کیا ہے اور اب تم اپنے بھا ئیوں اور بہنوں سے یقیناً محبت کر سکتے ہو اس لئے تم اپنے دل کی گہرائیوں سے اور شدّت سے ایک دوسرے سے محبت کرو اور تم سب طاقت سے رہو ۔st aتمہارا خدا میں ایمان مسیح کے ذریعے ہے خدا نے مسیح کو موت سے اٹھا یا خدا نے اسکو جلال بخشا اسی لئے تمہارا ایمان اور امید خدا میں ہے ۔As }مسیح کو ددُنیا کے بننے سے پہلے ہی چُن لیا گیاتھا لیکن دُنیا کے آخری وقتوں میں اس کا ظہور تمہارے لئے ہواr بلکہ تمہیں مسیح کے قیمتی خون سے خریدا گیا جو پاک اور کامل مینھ تھا ۔ y:!}D| zx vutks'qjpnmlkjihggjfHene)cba`_^o\[DZ_XWtViUU)T8RQPP$NNMRLHKJIHUGsFE_DCAA?J>U=D;;98776643U210,/r.-,+*)R''S%%D#"!  sf<"W  B } W TWc\=:^wیہ ہمارا ایمان ہے جس سے دنیا پر غالب آسکتے ہیں کون ہے وہ شخص جس نے دنیا پر فتح حاصل کی ،وہ وہی شخص ہے جسکا ایمان ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔r]]کیوں خدا کا ہر ایک بچّہ دنیا پر غالب آنے کی طا قت رکھتا ہے۔&\Eخدا سے محبت کا مطلب ہے اسکے احکام کی پا بندی اور اطا عت جو ہم لوگوں کے لئے مشکل نہیں ہے ۔[ہم کس طرح جان سکتے ہیں کہ ہم خدا کے بچّوں سے محبت کر تے ہیں ؟ہم جانتے ہیں کیوں کہ ہم خدا سے محبت کر تے ہیں اور اسکے احکام کی اطا عت کر تے ہیں ۔pZ [وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہے تو وہ خدا کے بچّے ہیں جو شخص خدا سے محبت کر تا ہے وہ خدا کے بچّوں سے بھی محبت کر تا ہے ۔>Yuاور اس میں ہم کو یہ حکم دیا کہ جو کو ئی خدا سے محبت کر تا ہے اسے چاہئے کہ اپنے بھا ئی سے بھی محبت رکھے ۔DXاگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے “میں خدا سے محبت کرتا ہوں “لیکن اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کر تا ہے تو ایسا شخص جھو ٹا ہے وہ شخص اپنے بھائی جس کو وہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی نفرت کرتا ہے ۔تو ایسا شخص خدا سے محبت نہیں کر سکتا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتا ۔pWYہم اسلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خدا نے پہلے ہم سے محبت کی ۔IV جہاں خدا کی محبت ہے وہاں کو ئی ڈر نہیں ،کامل خدا کی محبت خوف کو دور کرتی ہے ۔ خدا کی سزا ہی آدمی کو خوف زدہ کر تی ہے ۔ اسلئے کہ خدا کی محبت اس میں کامل نہیں ہو تی جس میں خوف ہو تا ہے ۔2U]اگر خدا کی محبت ہم میں کامل ہے تو پھر ہمیں جزا کے دن کا خوف نہیں اس دنیا میں ہم اسکی مانند ہیں ۔'TGاس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کر تا ہے ۔ اور ہم محبت پر بھروسہ کر تے ہیں خدا ہی محبت ہے جو کوئی محبت میں رہتا ہے وہ خدا میں رہتا ہے اور خدا اس میں رہتا ہے ۔wSgاگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے کہ “میں یسوع کے خدا کا بیٹا ہو نے پر ایمان لا تا ہوں “تب خدا اس آدمی میں رہتا ہے اور وہ آدمی خدا میں رہتا ہے ۔AR{ہم دیکھ چکے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نجات دہندہ بناکر بھیجا ہے ۔ اس لئے یہ گواہی ہم دیتے ہیں ۔0QY ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا میں ہیں اور خدا ہم میں ہے ہم اس لئے جانتے ہیں کہ خدا نے روح ہم کو دی ہے ۔P کسی نے بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن جب ہم ایک دوسرے سے محبت کر تے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اسکا مقصد پو را ہو تاہے اور ہم سے اسکی محبت پوری ہو گئی ۔1O[ تو پھر خدا ہمیں بے انتہا چاہتا ہے عزیز دوستو ! اسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے ۔mNS سچی محبت ہی ہمارے لئے خدا کی محبت ہے نہ کہ ہماری محبت خدا کے لئے خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیج کر ہمارے گناہوں کو لے لیا ہے ۔UM# خدا نے صرف اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجا تا کہ اس کے ذریعے ہمیں زندگی ملے اس طرح خدا نے ہمیں اس کی محبت کو بتا یا ہے ۔L{جو شخص محبت نہیں کر تا وہ خدا کو نہیں جانتا کیوں کہ خدا ہی محبت ہے ۔yKkعزیز دوستو! ہم کو ایک دوسرے سے محبت کر نی ہو گی کیوں کہ محبت خدا کی طرف سے ہے جو شخص محبت کر تا وہ خدا کا بچّہ ہے اور وہ خدا کو جانتا ہے ۔FJلیکن ہم خدا سے ہیں اس لئے جو لوگ خدا کو جانتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتے ہیں ۔ لیکن جو خدا کے نہیں ہیں وہ ہماری باتوں کو نہیں سنتے اس طرح ہم روح کی سچائی یا روح کی غلطی کو جانتے ہیں ۔GIاور ان لوگوں کا تعلق دنیا سے ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ دنیا کے تعلق سے ہے اور انکا کہنا دنیا ہی سنتی ہے ۔_H7میرے پیارے بچو! تم خدا کے ہو اس لئے تم انکو شکست دے چکے ہو کیوں کہ جو تم میں ہے وہ اس دنیا کے لوگوں میں اس سے بھی عظیم ہے ۔3G_وہ روح جو یسوع کو قبول نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں ایسی روح مسیح کے دشمنوں کی روح ہے ۔ تم تو سن چکے ہو کہ مسیح کے دشمن آئیں گے ۔ اور اب مسیح کے دشمن اس وقت دنیا میں ہیں ۔&FEاس طرح تم خدا کی روح کے بارے میں جان سکتے ہو کہ کوئی روح یہ کہتی ہے کہ”میرا ایمان یسوع مسیح میں ہے جو اس دُنیا میں آدمی کی طرح آیا ہے “یہی روح خدا کی طرف سے ہے ۔ E اے میرے عزیز دوستو ! اسوقت دنیا میں کئی جھو ٹے نبی ہیں اس لئے ہر ایک روح پر یقین مت کرو بلکہ روحوں کی جانچ کرو کہ وہ روح خدا کی طرف سے ہے یا نہیں ۔EDایک شخص خدا کے احکام کی اطا عت کر تا ہے تو پھر وہ خدا میں ہے اور خدا اس میں ہے ہم کس طرح کہہ سکیں گے کہ خدا ہم میں ہے جو روح کے ذریعے ہم کو دی ہے اس لئے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں ہے ۔Cانہیں باتوں کا خدا نے حکم دیا ہے کہ ہم اسکے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان والے رہیں اور ہم اس طرح ایک دوسرے سے محبت کریں جیسا کہ اس نے حکم دیا ہے ۔WB'چونکہ ہم اسکے فرماں بردار ہیں اور ہم وہی چیز کر رہے ہیں جس سے وہ خوش ہو رہا ہے پھر جو چیز اس سے مانگیں گے عطا کریگا ۔SAمیرے عزیز دوستو ! اگر ہم اپنے دلوں میں یہ جانتے ہیں کہ ہم غلطی پر نہیں ہیں تو بلا کسی خوف کے خدا کے سامنے آئیں گے ۔B@[This verse may not be a part of this translation]B?[This verse may not be a part of this translation]u>cمیرے بچّو! ہم باتوں سے دکھا وے کے لئے محبت نہ کریں بلکہ ہماری محبت حقیقی ہو نی چاہئے ہمیں اپنے سچے عمل سے محبت کا اظہار کر نا چاہئے ۔`=9اگر ایک ایمان والے کے پاس دنیا کی دولت ہو اور وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ اسکا بھا ئی غریب اورضرورت مند ہے اور یہ دیکھنے کے با وجود بھی اگر اس کے دل میں اسکے لئے ہمدردی نہیں جاگتی ہے اسکی مدد نہیں کر تا تو ایسا ایمان والا یہ کہنے کے قابل نہیں کہ اسکے دل میں خدا کی محبت ہے ۔<wچونکہ یسوع نے ہما رے لئے اپنی زندگی دی تب ہم نے جانا کہ حقیقی محبت کیا ہے ہمیں بھی اپنی زندگیاں اپنے مسیح بھا ئی بہنوں کے لئے دینی چاہئے ۔h;Iہر وہ شخص جو اپنے بھا ئیوں سے نفرت کر تا ہے وہ قاتل ہے تم اچھی طرح جانتے ہو کہ قاتل کی زندگی کے اندر ہمیشہ کی زندگی نہیں ہوتی۔j:Mہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے آئے ہیں اور زندگی میں داخل ہو ئے ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں سے محبت کرتے ہیں اور جو شخص اس طرح دوسروں سے محبت نہیں رکھتا وہ ابھی تک موت ہی میں ہے ۔93 بھا ئیو اور بہنو! تم کو حیران ہو نے کی ضرورت نہیں جب اس دنیا کے لوگ تم سے نفرت کریں۔j8M ہم کو قابیل کی مانند نہیں ہونا چاہئے جس کا تعلق بُرائی سے تھا اس نے اپنے بھا ئی کو مار ڈا لا ۔ لیکن اس نے اپنے بھا ئی کو کیوں مار ڈا لا ؟ کیوں کہ اس کے کام بُرے تھے اور اس کے بھا ئی کے کام سچائی کے تھے۔7 تعلیمات جو شروع سے تم سن رہے ہو یہ ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے۔e6C اسی طرح ہم پہچان سکتے ہیں کہ کون خدا کے بچے ہیں؟ اور کون شیطان کے بچے ہیں؟ جو لوگ صحیح راستے پر نہیں چلتے ، وہ خدا کے بچے نہیں کہلا تے اور جو اپنے بھا ئیوں سے محبت نہیں کرتے وہ خدا کے بچے نہیں ہیں۔t5a جب خدا کسی شخص کو اپنا بچہ بناتا ہے تو وہ شخص مسلسل گناہ نہیں کرتا کیوں کہ وہ اس نئی زندگی میں رہتا ہے جو خدا اسے دیتا ہے اُس دن سے وہ خدا کا بیٹا کہلا تا ہے ۔ اور ایسے شخص کے لئے مسلسل گناہ کرنا ممکن نہیں۔t4aشیطان شروع ہی سے گناہ کر رہا ہے اور جو شخص گناہ مسلسل کرتا ہے وہ شیطان میں سے ہے ۔ خدا کا بیٹا شیطان کے کاموں کو مٹا نے کے لئے آئےگا۔ 3 عزیز بچو! کو ئی بھی آدمی جو غلط راستہ بتا ئے اس کے قریب میں نہ جانا ۔ مسیح نیک ہے اور جو کو ئی اس کی طرح نیک ہو نا چاہے اسے چاہئے کہ اچھے کام کریں۔ 2اسی لئے جو مسیح میں قائم ر ہتا ہے تو وہ گناہ نہیں کرتا اور جو مسلسل گناہ کرتا ہے تو پھر اس نے حقیقت میں مسیح کو دیکھا ہی نہیں اور نہ مسیح کو جانا ۔(1Iتم جانتے ہو کہ مسیح لوگوں کے گناہوں کو مٹا نے کے لئے آیا ہے اس کی ذات میں کو ئی گناہ نہیں۔b0=جب کوئی شخص گناہ کر تا ہے تو گویا وہ خدا کی شریعت کو تو ڑتا ہے ہاں! گناہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ خدا کی شریعت کے خلاف جانا ۔6/eمسیح پاک ہے اور ہر آدمی جو اس سے اُمید رکھتا ہے مسیح اس کو اسی طرح پاک کرے گا جیسا کہ خود مسیح ہے۔X.)عزیز دوستو ! اب ہم خدا کے بچے ہیں اور نہیں جانتے کہ آئندہ ہم کیا ہوں گے؟ لیکن ہم کو معلوم ہے کہ جب مسیح ظاہر ہوں گے تب ہم اس جیسے ہی ہوں گے ہم اس کو اسی طرح دیکھیں گے جیسا کہ وہ حقیقت میں ہے ۔- -باپ نے ہم سے بے حد محبت کی ہے اس نے ہم سے اتنی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے بچے کہلا تے ہیں حقیقت میں ہم اس کے بچے ہیں وہ لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔,,Qتم جانتے ہو کہ مسیح نیک ہے اس لئے تم جانتے ہو تمام لوگ جو سچے اور نیک ہیں وہ خدا کے بچے ہیں ۔)+Kہاں ! میرے عزیز بچو ! مسیح پر قائم رہو اگر ہم اب ایسا کریں تو ہمارا یقین اس دن پر اور پختہ ہو گا جب مسیح آئیں گے ہمیں کچھ چھپا نے کی اور شرمندہ ہو نے کی ضرورت نہیں ۔ *مسیح نے تمہیں ایک خاص تحفہ عطا کیا ہے وہ تحفہ تم میں ہے تم کو کسی اور کی تعلیمات کی ضرورت نہیں جو تحفہ اس نے دیا ہے وہ تمہیں ہر چیز کی تعلیم دیگا اور یہ سچا تحفہ ہے جھو ٹا نہیں لہذا مسیح نے جو سکھا یا ہے اس پر قائم رہو ۔ ) میں یہ خط تم لوگوں کے متعلق لکھ رہا ہوں جو تمہیں غلط راستہ بتا رہے ہیں ۔p(Yاور یہی وعدہ ہے جو بیٹے نے ہمکو دیا کہ ہمیشہ کی زندگی ہے ۔)'Kابتدا سے جن تعلیمات کو تم نے سنا ہے اس پر قائم رہو تو پھر تم بیٹے اور باپ میں قائم رہو گے ۔M&جو ایک بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا پھر اس کے پاس باپ بھی نہیں اور جو بیٹے کو قبول کرے وہ باپ کو بھی قبول کرتا ہے ۔G%تو پھر کون جھو ٹا ہے ؟ یہ وہی ہے جو تسلیم نہیں کر تا کہ یسوع مسیح ہے یا پھر وہ جو کہتا ہے کہ یسوع مسیح نہیں ہے ،یہی مسیح کا دشمن ہے ۔ ایساآدمی باپ یا اپنے بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا ۔=$sپھر میں یہ سب تمہیں کیوں لکھتا ؟ کیا اس لئے لکھوں کہ تم سچائی نہیں جانتے اور میں خط اس لئے لکھتا ہوں کہ تم سچائی کو جانتے ہو اور یہ جانتے ہو کہ کو ئی جھو ٹ سچائی سے نہیں آتا ۔#3تمہارے پاس تو وہ تحفہ ہے جو مقدس ہستی نے دیا ہے اور اس لئے تم سب سچائی کو جانتے ہو ۔"وہ دشمن مسیح ہمارے گروہ میں تھے اور ہمیں چھو ڑ گئے حقیقت میں وہ ہمارے نہیں ہیں اگر وہ سچ مچ ہم میں سے ہو تے تو وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے لیکن وہ ہمیں چھو ڑ گئے اس سے صاف ظا ہر ہو تا ہے کہ حقیقت میں وہ ہم میں سے نہیں ہیں ۔ !میرے عزیز بچو! آخر وقت آ گیا ہے تم نے سنا ہے کہ مسیح کے دشمن آرہے ہیں اور اب بھی کئی مسیح کے دشمن ہو گئے ہیں اس طرح ہم جانتے ہیں کہ آخر وقت قریب ہے ۔q [لیکن یہ دنیا کی طرف سے ہے اور یہ قائم رہنے والی نہیں بلکہ یہ فنا ہو نے والی ہے جو شخص خدا کی مرضی پر قائم ہے وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے ۔:mیہ تمام چیزیں جو دنیا کی برائیاں ہیں :کہ ان چیزوں کی محبت جس سے ہم اپنے گناہوں کے ذریعے خوش کرتے ہیں ، گناہ کی چیزوں کو دیکھ کر آنکھیں مطمئن ہو تی ہیں ، دنیا کی چیزوں کو پا کر ان پر فخر کر تے ہیں ۔ اور ایسا دنیاوی خواہشات باپ کی طرف سے نہیں آتی ۔V%دنیا سے اور اسکی چیزوں سے محبت نہ رکھو جو کوئی شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے تو ایسے شخص کے دل میں باپ کی محبت نہیں ہے ۔4aاے بچو ! میں تمہیں لکھتا ہو کیوں کہ تم باپ کو جانتے ہو ۔ اے باپ !میں تمہیں لکھتا ہوں کیوں کہ تو اسے جانتا ہے جو ابتدا ہی سے ہے ۔ اے جوانو! میں تمہیں لکھتا ہوں ،کیوں کہ تم طاقتور ہو ، اور تم میں خدا کا کلام قائم ہے اور تم نے برائی کو شکست دی ہے ۔1 اے باپ ! میں تمہیں لکھتا ہوں ،کیوں کہ تم اچھی طرح جانتے ہو کہ وہ ابتدا ہی سے رہا ہے ۔ اے نوجوانو! میں تمہیں لکھتا ہوں ،کیوں کہ تم نے اس برائی کو شکست دی ہے ۔!; عزیز بچو ! میں تمہیں لکھتا ہوں ، کہ تمہارے گناہ یسوع مسیح کے ذریعے ہی معاف ہو تے ہیں ۔A{ لیکن ایک شخص اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے وہ تاریکی میں ہے اور وہ تاریکی میں رہتا ہے ،اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کیوں کہ تاریکی نے اس کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے ۔K جو شخص اپنے بھا ئی کو عزیز رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور کوئی بهی چیز اسے غلطی کر نے پر مجبور نہیں کر سکتی ۔^5 جو یہ کہتا ہے کہ “میں نور میں ہوں “پھر بھی اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے تو ایسا آدمی آج تک بھی اسی تاریکی میں مبتلا ہے ۔B}لیکن میں تمہیں اس حکم کو نئے حکم کی طرح لکھ رہا ہوں یہ حکم سچا ہے اسکی سچائی کو تم یسوع میں تم اپنے آپ میں دیکھ سکتے ہو کیوں کہ اندھیرا غائب ہو رہا ہے اور وہ سچا نور چمک رہا ہے ۔&Eمیرے عزیز دوستو !میں تمہیں کو ئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ہوں یہ وہی حکم ہے جو ابتدا سے تمہارے لئے تھا ۔ یہ حکم کچھ بھی نہیں لیکن یہ وہی تعلیمات ہیں جو تم سن چکے ہو ۔pYاس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اسکی رفاقت میں ہیں ۔ تو جو خدا کی رفاقت میں قائم ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یسوع کی طرز زندگی پر زندگی گزارے ۔ اگر آدمی خدا کی تعلیمات کی اطا عت کرے تب خدا کی محبت میں مکمل اُترتا ہے ۔اگر کسی نے کہا ،”میں خدا کو جانتا ہوں ۔ “اور پھر خدا کے احکام کی فرمانبرداری نہیں کرتا ایسا شخص خدا کو جھٹلا تا ہے اور اس میں وہ سچائی نہیں ۔1[جو کچھ خدا نے ہمیں کہا ہے اگر ہم اس کی فرماں برداری کریں تو یقیناً ہم نے خدا کی سچائی کو جانا ۔:mہمکو گناہوں سے بچانے کا یسوع ہی ایک ذریعہ ہے نہ صرف ہمارا بلکہ تمام لوگوں کے گناہ پاک ہو جائیں گے ۔[ 1میرے بچو!یہ خط میں تمہیں لکھ رہا ہوں تا کہ تم گناہ نہ کرو۔ اگر کسی آدمی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خدا باپ کے پاس ہمارے گناہوں کا بچاؤ کر نے والا ہمارا مد دگار موجود ہے اور وہ ہے متقی یسوع مسیح ۔K  اگر ہم یہ کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو گویا خدا کو جھٹلاتے ہیں اور خدا کی سچی تعلیمات ہم میں بالکل نہیں ہے ۔ { اگر ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کر تے ہیں تو خدا جو انصاف پسند اوروفا دار ہے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر تا ہے ہمیں تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔J  اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم بالکل گنہگار نہیں ہیں تو ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں ہے ۔o  Yخدا نور ہے اور ہمیں اس نور میں رہنا چاہئے اگر ہم اس نور میں رہتے ہیں تو تب ہم ایک دوسرے سے شراکت کر تے ہیں اور جب ہم اس نور میں رہتے ہیں تو خدا کا بیٹا یسوع کا خون ہم کو ہمارے تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے ۔m  Uاگر ہم یہ کہیں کہ ہم خدا کی شراکت میں ہیں لیکن تاریکی میں جی رہے ہیں تو ہم جھو ٹ بول رہے ہیں اور سچّائی کی پیروی نہیں کر رہے ہیں ۔,  Sہم نے خدا سے جو سنا وہ پیغام تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا روشنی ہے اور اس میں تاریکی نہیں ۔  ہم یہ باتیں تمہیں اس لئے لکھتے ہیں کہ ہم سب کی جو خوشی ہے وہ پوری ہو جا ئے۔  اب ہم ان چیزوں کے متعلق کہتے ہیں جو ہم نے دیکھا اور سنا تھا کہ تم بھی ہمارے ساتھ شریک رہو اور یہی شراکت باپ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ ہے۔k Qجو زندگی کے بارے میں ہمیں بتا ئی گئی ہے جسے ہم نے دیکھا اور جس کے متعلق ہم گواہ ہیں۔ ہم اب اسی زندگی کے متعلق کہتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے رہنے وا لی ہے اور یہ باپ کے ساتھ تھی باپ نے یہ زندگی ہم کو دکھا ئی۔x mاب ہم تجھے زندگی کے کلام کے بارے میں کچھ بتا تے ہیں جو کہ دنیا کے وجود سے پہلے موجود تھا۔ اسے ہم نے سنا ہے ، اسے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ، اس پر ہم نے غور و کھوج کیا ہے اور اسے خود اپنے ہا تھوں سے چھوا ہے۔a;لیکن ہمارے خدا وند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے رہو اسکا جلال اب بھی ہو اور ہمیشہ ہو تا رہے (آمین !ykعزیز دوستو! تم یہ بہت پہلے سے جانتے ہو اس لئے ہو شیار رہو ان بد کار لوگوں سے جو تمہیں گمراہی کی طرف کھینچ کر غلط راستے پر چلنے کی ترغیب دیں گے اگر ان سے ہو شیار رہو گے تو اپنے ایمان کی مضبوطی سے گر نہ پا ؤ گے ۔*Mپولس یہ تمام چیزیں اپنے خطوں میں لکھتا ہے کبھی کبھی کچھ باتیں پو لس کے خطوں سے سمجھ میں نہیں آتی اور کچھ لوگ جو جاہل اور ایمان میں کمزور ہیں اور وہی دوسرے صحیفوں کا بھی غلط مطلب نکالتے ہیں اور ایسا کر کے وہ اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں ۔7gیاد رکھو ! ہم بچ گئے ہیں کیوں کہ ہمارا خدا وند صبر و تحمّل والا ہے ہمارا عزیز بھا ئی پو لس یہی باتیں تم سے کہہ چکا ہے جب اس نے تمہیں اپنی حکمت سے لکھا جو خدا نے اسی دی تھی ۔a;عزیز دوستو ! اگر ہم اس بات کے منتظر ہیں تو کو شش کرو کہ ہم بغیر گناہ اور بغیر غلطی کے رہیں اور خدا کے ساتھ سلامتی سے رہیں ۔oW لیکن خدا نے ہم سے ایک وعدہ کیا ہے اور ہم اسکے وعدے کے منتظر ہیں کہ ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین اور جن میں راستبازی بسی رہے گی ۔,Q تمہیں خدا کے دن کا انتظا ر کر نا ہو گا اور تمہیں اس دن کے آنے کی چاہت کر نی ہو گی جب وہ دن آئیگا تو آسمان آ گ سے تباہ ہو جائے گا اور اسکی ہر چیز گر می سے پگھل جائے گی ۔~' اب اس طرح سے ہر چیز تباہ ہو جائے گی جو میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ تم لوگوں کو اس طرح رہنا ہو گا ؟ تم کو مقدس زندگی گزارنی ہو گی اور خدا کی خدمت کر نی ہو گی ۔X}) لیکن خدا وند کا دن دوبارہ آئیگا ۔ جیسا کہ چور آتا ہے آسمان غا ئب ہو جائیگا ایک عجیب آواز کے ساتھ اور تمام آسمان کی چیزیں آ گ سے تباہ ہو جائیں گے اور زمین اور اس میں موجود ہر چیز جل جائے گی ۔B| [This verse may not be a part of this translation]V{%لیکن ایک چیز مت بھو لو میرے دوستو:خدا وند کے نزدیک ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہے اور ہزار سال ایک دن کے برابر ہے ۔z5مگر اس وقت کہ آسمان اور زمین اسی خدا کے کلام کے ذریعے سے آ گ سے تباہ کر نے کیلئے ر کھا گیا ہے اور وہ بے دین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے ۔ay;تب دنیا میں سیلاب آیا اور پا نی ہی سے تباہ ہو ئی ۔|xqلیکن وہ لوگ یاد کر نا نہیں چاہتے کہ بہت پہلے کیا ہوا تھا آسمان پہلے سے موجود ہے اور زمین خدا کے حکم سے پا نی سے بنی اور پانی میں قائم ہے ۔wwgوہ یہ کہیں گے “وہ جس نے وعدہ کیا ہے کہ آئیگا ،کہاں ہے وہ ؟ “ہمارے باپ مر گئے لیکن دنیا اب تک باقی ہے جیسا کہ اس وقت جب سے یہ بنی ہے ۔ “jvMیہ تمہارے لئے اہم ہے کہ یہ جان لو کہ آخر دنوں میں کچھ لوگ تمہارا مذاق اڑا ئیں گے اور وہ لوگ اپنی بری خواہشوں کے موافق چلیں گے ۔Cuمیں چاہتا ہوں کہ پہلے جو مقدس نبیوں نے ما ضی میں جو کہیں ہیں اسے یاد رکھو اور اس حکم کو بھی یاد رکھو جو ہمارے خدا وند اور نجات دہندہ نے ہم کو دیئے جو ان رسولوں کے ذریعہ آیا تھا ۔\t 3میرے دوستو ! یہ دوسرا خط ہے جو میں تمہیں لکھ رہا ہوں میں نے دونوں خط تمہیں لکھے کہ تمہارا صاف ذہن کچھ باتوں کو یاد کرے ۔s3ان پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ ،”جب کتا قے کر تا ہے تو پھر اسی کی طرف رجوع کر تا ہے “ اور جب سوّر کو نہلا یا جائے تو وہ پھر گندے کیچڑ کی طرف ہی لو ٹتا ہے ۔ “^r5ہاں راستبازی کی راہ کا نہ جاننا انکے لئے اس سے بہتر ہو تا کہ اسے جانکر اس مقدس تعلیم سے پھر گیا جو انہیں سونپا گیا تھا ۔8qiاور وہ لوگ خدا وند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کی پہچان کے وسیلے سے دنیا کی آلودگی سے چھو ٹ کر پھر ان میں پھنسے اور ان سے مغلوب ہو ئے تو انکا پچھلا حال پہلے سے بھی بد تر ہوا ۔Ip یہ جھو ٹے استاد ان لوگوں سے آزادی کے وعدہ کر تے ہیں اور خود ہی خرا بی کے غلام بنے ہو ئے ہیں جو آخر میں تباہ ہو نے والے ہیں ۔ آدمی ان چیزوں کا غلام ہے جو اسکو قابو میں رکھے ہو ئے ہیں ۔9okیہ جھو ٹے استاد ایسی باتوں کی شیخی مارتے ہیں جن کے کو ئی معنیٰ مطلب نہیں ہیں یہ لوگوں کو غلط حرکتوں کی طرف مائل کر تے ہیں یہ جھو ٹے استاد لوگوں کو بری خواہشوں کی طرف راغب کر تے ہیں اور بد کاری کے کاموں کی ترغیب دیکر گناہوں کی راہ پر ڈالتے ہیں ۔@nyیہ جھو ٹے استاد فواروں کی مانند ہیں جس میں پا نی نہیں ہے اور ایسے بادل ہیں جو طو فانی ہواؤں میں صرف آواز سے گرجتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے گہری تا ریکی میں ایک جگہ رکھی گئی ہے ۔(mIایک گدھے نے بلعام سے کہا تھا کہ وہ بدی کر رہا ہے اور گدھا ایک جانور ہے جو بات نہیں کر سکتا لیکن اس گدھے نے آدمی کی آواز میں بات کی اور نبی کو دیوانگی سے باز رکھا ۔;loیہ جھو ٹے استاد سیدھا اور سچّا راستہ چھو ڑ کر غلط راستے پر چلتے ہیں یہ اسی راستے پر چلتے ہیں جس راستے پر بعور کا بیٹا بلعام چلا تھا ۔ جس نے نا راستی کی مزدوری کو عزیز جانا ۔1k[وہ ہر وقت نا محرم عورتوں کی تلاش میں رہتے ہیں وہ جھو ٹے استاد گناہوں پر قابو نہیں رکھتے ۔ وہ کمزور دلوں کو پھنسا تے ہیں انکا دل لالچ کا مشتاق ہے وہ لعنت کی اولاد ہیں ۔jy ان جھو ٹے استا دوں میں بہت ساروں کو تکلیف دی اسلئے انکو بھی تکلیف دی جائے گی جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہی انکا معاوضہ ہو گا یہ جھو ٹے استاد برائی کرنے کو ایک مذاق سمجھتے ہیں اور اسے علانیہ کر تے ہیں کہ تمام لوگ دیکھ سکیں یہ بد حرکات سے خوش ہو تے ہیں اس لئے یہ تم لوگوں میں ایک بد نما داغ اور دھبّے ہیں جب تم ملکر کھا نے بیٹھتے ہو تو وہ تمہیں شرمندہ کر تے ہیں ۔ i لیکن یہ جھو ٹے استاد بے عقل جانوروں کی مانند ہیں جو پکڑے جانے اور ہلاک ہو نے کے لئے حیوان مطلق پیدا ہو ئے ہیں ۔ جن باتوں سے نا واقف ہیں انکے بارے میں اوروں پر لعن و طعن کرتے ہیں وہ اپنی خرا بی میں خود خراب کئے جائیں گے ۔ h9 یہ فرشتے ان جھو ٹے استادوں سے طاقت اور قدرت میں بڑے ہیں اس کے با وجود بھی یہ فرشتے خدا وند کے سامنے جھو ٹے استا دوں پر لعن طعن کے ساتھ الزام نہیں لگا تے تھے ۔Yg+ وہ سزا خصوصاً ان لوگوں کے لئے ہے جو ناپاک خواہشوں سے گناہوں کی پیر وی کر تے ہیں اور خدا وند کی حکو مت کو نا چیز جانتے ہیں ۔ یہ جھوٹے استاد اپنی خوا ہش سے جو چاہے کرتے ہیں اور اپنی بڑا ئی کر تے ہیں اور جلا ل وا لے فرشتوں کے خلاف بدکاری کی باتیں کر نے سے نہیں ڈرتے ۔[f/ اسی لئے تو خدا وند دینداروں کو آزمائش سے نکال لیتا ہے اور خدا وند برے لوگوں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے ۔ th~~I}}| {pzyxYwu5tssq|q ponm'kji_hgf`e d\c&bta`i_b^]\q[oYXX`VVc==<\;;98H65p33j20.-,+*)((3&$#"!! cv BEs i >hRتب دوسرا گھو ڑا آیا اور وہاں کھڑا ہو گیا یہ لال گھو ڑا آ گ کی مانند تھا ۔ اس سوار کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ زمین پر سے سلامتی کو اٹھا لے اور آخر تک لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہو نگے اور سوار کو ایک بڑی تلوار دی گئی ۔Qمیمنہ نے دوسری مہر کو کھو لا تب میں نے دوسرے جاندار کو کہتے سنا “آؤ”۔AP{میں نے دیکھا کہ پہلے ہی سے ایک سفید گھوڑا وہاں ہے اور اس گھو ڑے کے سوار کے پاس کمان ہے اس سوار کو تاج دیا گیا اور وہ سوار ہو کر ایک فاتح کی طرح نکلا تا کہ نئی فتح مندی حاصل کرے ۔zO oپھر میں نے دیکھا کہ میمنہ نے ان سات مہروں میں سے ایک مہر کو کھو لا میں نے ان چاروں جانداروں میں ایک کی گرجدار آواز کو کہتے سنا کہ “آؤ۔”pNYچاروں جاندار نے “آمین “ کہا تب بزرگوں نے گر کر سجدہ کئے۔FM تب میں نے ہر جاندار جو آسمانوں اور زمین پر ،زمین کے نیچے اور سمندری مخلوق اور وہاں کائنات کے تمام جانداروں کو کہتے سنا :” سب تعریفیں اور عزّت،اور جلال،اور قدرت اور اختیار ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس میمنہ کے لئے اور اس ذات کے لئے ہے جو تخت پر بیٹھا ہے ۔”EL فرشتوں نے با آواز بلند کہا :”میمنہ جو ذبح ہوا وہی طاقت ،دولت،حکمت،قوت،عزت،جلال اور تعریف کے لائق ہے ۔”5Kc تب میں نے بے شمار فرشتوں کو دیکھا اور انکی آوازیں سنیں وہ اور وہ تخت اور ان بزرگوں اور جانداروں کے اطراف تھے ۔جن کا شمار لاکھوں اور لاکھوں ،کروڑوں اور کروڑوں میں تھا ۔PJ اور ان لوگوں میں سے تو نے ایک بادشاہت قائم کی اور ان لوگوں کو خدا کا کاہن بنایا اور یہ زمین پر حکومت کریں گے ۔ “I اور اُن سبھی نے میمنہ کے لئے ایک نیا گیت گانا شروع کیا کہ :”تو ہی اس طور کو لینے اور مہریں کھو لنے کے قابل ہے کیوں کہ تو نے ذبح ہو کر اپنا خون دیکر تو نے ہر قبیلہ ہر زبان ہر نسل کی قوم کے لوگوں کو خدا کے لئے خرید لیا ۔gHGجیسے ہی میمنہ نے طومار لیا چار جانداروں اور چوبیس بزرگ اس میمنہ کے سامنے جھک گئے ہر ایک کے ہاتھ میں بربط اور عود سے بھرے ہو ئے سو نے کے پیا لے تھے یہ عود کے پیا لے خدا کے مقدّس لوگوں کی دعائیں ہیں ۔G/میمنہ نے آکر اس لپٹے ہو ئے طومار کو اس ہستی کے داہنے ہاتھ سے لے لیا جو تخت پر تھا ۔xFiتب میں نے دیکھا کہ ایک میمنہ تخت کے بیچوں بیچ کھڑا تھا اور اسکے اطراف چاروں جاندار تھے میمنہ ذبح کیا ہوا معلوم ہو تا تھا اسکے سات سینگ اور سات آنکھیں تھی یہ خدا کی سات روحیں تھی جو تمام دنیا میں بھیجی گئی ۔REلیکن ان بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا!” رومت ! سن جو یہودا ہ کے قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور داؤد کی نسل سے ہے وہ غالب آیا، سات مہروں کو توڑنے کی اور طومار کھو ل نے کی صلا حیت رکھتا ہے ۔”7Dgمیں نے زاروقطار رویا اس لئے کہ کو ئی بھی اس طومار کو کھو لنے یا اس کے اندر دیکھنے کے قابل نہ نکلا۔CCلیکن کو ئی بھی آسمان پر یا زمین پر یا زیرِ زمین اس قا بل نہ تھا کہ اس طوما رکو کھو لے یا اس کے اندر دیکھے۔sB_اور میں نے دیکھا کہ ایک طاقتور فرستہ بلند آوا ز سے منا دی لگا رہا ہے،” کون اس طومار کی مہریں توڑنے اور اس کو کھو ل نے کے لا ئق ہے ؟” A تب میں نے اس شخص کے داہنے ہاتھ میں جو کہ تخت پر بیٹھا تھا ایک طومار دیکھا۔ طومار کے دونوں جانب لکھا ہوا تھا اور اس کو سات مہروں سے بند کیا گیاتھا۔M@ “ اے خداوند ہما رے خدا ، تو ہی قدرت وا لا ہے ۔ تو ہی عزت اور جلال کے لا ئق ہے کیوں کہ تو ہی ہے جس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا اور ہر چیز کی تخلیق اور ان کا وجود اب تک تیری ہی مر ضی سے ہے۔”?7 تب وہ چوبیس بزرگ اس کے سامنے جو تخت پر بیٹھے ہیں اور جو ہمیشہ ہمیشہ رہے گا گر کر سجدہ کرتے ہیں۔ یہ بزرگ اپنے تاج اتار کر تخت کے سامنے رکھتے ہیں اور کہتے ہیں:F> جب وہ جاندار اس کی جو اس تخت پر بیٹھا ہے اور جو ہمیشہ سے ہے اور رہے گا، حمد و ستائش اور شکر گذاری کرتے ہیں۔f=Eچاروں جانداروں میں ہر ایک کے چھ چھ پر ہیں اور ان کی ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہو ئی تھی رات دن وہ مسلسل کہتے ہیں:” قدّوس،قدّوس، قدّوس ہے خداوند قادر مطلق ، جو تھا، جو ہے اور جو آنے وا لا ہے۔”i<Kپہلی جاندار شیر بّبر کی مانند اور دوسرا بیل بچھڑے کی مانند تیسرے کا چہرہ آدمی جیسا اور چوتھی شئے اڑتی ہو ئی عقاب کی مانندہے۔`;9اس کے علاوہ تخت کے سامنے کانچ کا سمندر جو بلور کی مانند سفید شیشہ تھا۔مزید برآں تخت کے سامنے اور اس کے ہرجا نب چار جاندار ہیں اور ان جانداروں پر آگے اورپیچھے آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہوئی ہیں۔`:9تخت سے بجلی جیسی گرجدار آوازیں اور بجلی کی چمک آرہی تھی۔ تخت کے سامنے سات چراغ جل رہے تھے۔ وہ چراغ خدا کی سات روحیں تھی۔9)تخت کے اطراف اور چوبیس دوسرے تخت بھی تھے اور چوبیس بز رگ ان چوبیس تختوں پر بیٹھے ہو ئے تھے وہ تمام سفید پو شاک میں تھے اور ان کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔u8cجو کو ئی اس پر بیٹھا تھا وہ سنگ یشب اور عقیق کی مانند تھا۔ تخت کے اطراف قوس قزح بھی تھی جو گہرے زمّرد کی جیسی ایک دھنک معلوم ہوتی ہے۔;7oتب روح نے مجھ کو قابو میں کر لیا مجھے آسمان میں سا منے ایک تخت دکھا ئی دیا اس پر کو ئی بیٹھا ہوا تھا۔6 تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے جنت میں ایک دروا زہ کھلا ہوا ہے اور میں نے وہی آواز جو پہلے مجھ سے باتیں کرتی تھی سنی۔ آوا ز کسی بگل کی جیسی تھی، آوا زنے کہا” اوپر یہاں آؤ” میں تمہیں دکھا ؤں گا کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔” 5 ہر وہ شخص جو یہ سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیسا ؤں سے روح جو کہتی ہے وہ سنے۔”4“ میں ہر اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کا حق دوں گا ایسا میں نے فتح حاصل کر کے اپنے باپ کے پاس تخت پر بیٹھ گیا۔83iسنو! میں دروازہ پر کھڑا ہو کر دروازہ کھٹکھٹا تا ہوں اور کوئی میری آوا ز سن کر دروازہ کھو لتا تو میں اندر آکر اس کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھا ؤں گا اور وہ میرے ساتھ کھا ئے گا۔2)“ میں جن لوگوں سے محبت کرتا ہوں انہیں میں راہِ راست پر لا تا ہوں اور سزا دیتا ہوں۔ اس لئے تم سخت محنت شروع کرو اور اپنے آپ کو اپنی زندگیوں کو تبدیل کرو۔k1Oمیں تمہیں صلاح دیتا ہوں کہ تم مجھ سے سونا خریدو جو آ گ میں تپ کر خالص ہوا ہے تب اس طرح تم صحیح دولتمند ہو سکتے ہو میں تم سے کہتا ہوں کہ تم سفید کپڑے خریدو تب تم اپنی بے شرمی اور ننگے پن کو ڈ ھانک سکو گے میں تم سے کہتا ہوں کہ دوا ئیں خرید کر آنکھوں میں ڈالو تا کہ تم دیکھ سکو۔E0تم کہتے ہو کہ تم د ولتمند ہو تم سمجھتے ہو کہ تم بہت دولتمند بن گئے ہو اور کسی چیز کی تمہیں ضرورت نہیں لیکن تم نہیں جانتے کہ حقیقت میں تم کم نصیب قابل رحم غریب، اندھے اور ننگے ہو۔*/Mبلکہ تو نیم گرم ہے نہ کہ گرم اور نہ ہی سرد اس لئے میں تجھے اپنے منہ سے نکال پھینکنے کو ہوں۔#.?جو کچھ تم کرتے ہو وہ میں جانتا ہوں تو نہ تو گرم ہے اور نہ سرد کاش کہ تو گرم یا سرد ہوتا۔-“ یہ لو دیکیہ کی کلیسا کے فرشتے کو لکھو:” کہ وہ جو آمین ہے “ جو ایک وفا دار اور سچا گواہ ہے جو کچھ خدانے بنا یا ہے ان تمام کا وہ حاکم ہے “ وہ کہتا ہے ۔q,[ ہر ایک جو سن سکتا ہے وہ سنے کہ روح کلیساؤں سے کیا کہتی ہے ۔X+) اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے خدا کی ہیکل میں ستون بناؤں گا اور وہ شخص وہاں ہمیشہ کے لئے رہے گا میں اس شخص پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھوں گا وہ شہر نیا یروشلم ہے میرے خدا کی جانب سے جنت سے آرہا ہے میں اپنا نیا نام اس شخص پر لکھو ں گا۔P* “ میں جلد ہی آنے وا لا ہوں جس راستے پر تم قائم ہو اسی پر مضبوطی سے قائم رہو تب کو ئی بھی تمہا را تاج نہ چھینے گا۔i)K کیوں کہ تم نے صبر سے سہے ہوئے میرے حکم کو سنا اس لئے مصیبت کا وقت جو تمام دنیا کی آزمائش کے لئے آرہا ہے تمہا ری حفا ظت کروں گا۔_(7 سنو! وہاں ایک (یہودی ہیکل) گروہ ہے جو شیطان کا گروہ ہے وہ لوگ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں کیوں کہ وہ سچے یہودی نہیں ہیں میں ان لوگوں کو تمہا رے سامنے لا کر تمہا رے قدموں میں جھکا دوں گا۔ وہ لوگ جان جا ئیں گے کہ تم وہ لوگ ہو جن سے میں محبت کرتا ہوں۔q'[جو کچھ تم کر رہے ہو وہ میں جانتا ہوں۔سنو! میں نے تمہا رے سامنے دروا زہ کھلا رکھا ہے جسے کوئی بھی بند نہیں کر سکتا تم کمزور ہو لیکن تم نے میری تعلیم پر عمل کیا اور میرے نام کا اعلان کر نے سے کبھی نہیں ڈرے۔^&5“ فلد لفیہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو کہ :” وہ جو مقدس اور سچا ہے داؤد کی کنجی کو رکھتا ہے جو کھو لتا ہے اور کوئی اس کو بند نہیں کر سکتا جب وہ بند کرتا ہے تو اس کو دوبارہ کوئی نہیں کھو ل سکتا۔%ہر وہ شخص جو سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اس کو سنے۔x$iہر شخص جو غالب آجائے اور فا تح ہو وہ ان لوگوں کی مانند سفید کپڑے پہنے گا اور ایسے شخص کا نام کتاب حیات سے نہیں مٹا یا جائے گا وہ مجھ سے ہوگا میں یہ اپنے باپ کے سامنے اور فرشتوں کے سامنے اس کا اقرہار کروں گا ۔1#[سردیس میں تمہا رے ہاں چند لوگ ہیں جو اپنے آپ کو صاف و ستھرا رکھے ہو ئے ہیں وہ لوگ میرے ساتھ چلیں گے اور وہ لوگ سفید کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے کیوں کہ وہ لوگ اس کے قابل ہیں۔"7پس یاد رکھو جو کچھ تم نے سنا اور حاصل کیا اس کو یکجا کرو اور اسی پر قائم رہو اپنے دلوں کو اور اپنی زندگیوں کو بد لو تمہیں جاگنا چاہئے میں تمہا رے پاس اس طرح آؤں گا جیسے کو ئی چور آجائے اور تمہیں معلوم بھی نہ ہوگا کہ میں کب آؤں گا۔W!'جاگو ! مر نے وا لی چیزوں کو طاقتور بناؤ۔ اس سے قبل کہ جو چیزیں تیرے پاس ہیں وہ کھو جا ئیں اپنے آپ کو تیار کر کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ جو کام تو نے کئے ہیں میرے خدا کے نزدیک قابل احترام نہیں۔n  W“سردیس کی کلیساء کے فرشتے کو یہ لکھو کہ :” وہ جس کے پاس خدا کی سات روحیں اور سات ستارے ہیں تم سے یہ باتیں کہہ رہا ہے کہ میں تمہا رے کاموں سے واقف ہوں کہ لوگ تجھے زندہ کہتے ہیں لیکن حقیقت میں تو مردہ ہے۔'ہر وہ شخص جو یہ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اِس کو بھی سنے ۔(Iیہی وہ اختیار ہے جسے میں نے اپنے باپ سے حاصل کیا ہے میں اس شخص کو بھی صبح کا ستارہ دونگا ۔<q“ وہ ان پر لو ہے کے عصا سے حکومت کرے گا اور وہ انہیں مٹی کے برتن کی مانند ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا” زبور۹:۲T!“ میں ہر اس شخص کو جو فا تح ہوا اور جو میرے کاموں کے موافق آ خر تک عمل کیا میں انہیں دوسری قو موں پر اختیار دوں گا۔lQبس صرف اپنے راستے پر قائم رہو جب تک کہ میں وا پس نہ آؤں۔/“ لیکن میں تھوا تیرہ کے باقی لوگوں کو جو ان کی تعلیم کو نہیں مانتے جو شیطان کی گہری پوشیدہ باتوں کو نہیں سیکھا۔یہ کہتا ہوں کہ تم پر اور بوجھ نہ ڈالوں گا۔_7اور میں اس کے ماننے والوں کو طاعون سے مار ڈالوں گا تب تمام کلیسائیں جان جائیں گی کہ میں ہی ان کے دلوں کا اور دماغ کا حال جاننے وا لا ہوں اور ان میں سے ہر ایک کو ان کے کاموں کے مطابق بدلہ دوں گا۔5اس لئے میں اس کو بیمار کردوں گا تا کہ وہ بستر پر رہے ان کو بھی بڑی مشکلات میں ڈال دوں گا جو اس کے ساتھ زنا کا ری کی جب تک کہ وہ اس کے برے کاموں سے توبہ نہ کرے۔Gمیں نے اس کو اپنا دل بدلنے کے لئے گناہوں سے دور رہنے کے لئے وقت دیا ہے لیکن وہ اپنے دل کو بدلنا نہیں چاہتی۔mSلیکن مجھے یہ شکایت ہے کہ تم ایز بل کو برداشت کرتے ہو وہ عورت اپنے آپ کو نبیہ کہتی ہے تا کہ لوگوں کو متاثر کرسکے وہ میرے بندوں کو حرامکا ری کرنے اور بتوں کی قربانیاں کھا نیکی تعلیم دے کر گمراہ کرتی ہے۔;o“ میں تمہا رے کاموں سے واقف ہوں میں تمہا ری محبت وفاداری، تمہاری خدمت اور صبر کے متعلق جانتا ہوں۔ میں جانتا کہ تم جو کام پہلے کئے تھے اس کے بنسبت ابھی زیادہ کام کر رہے ہو۔<q“ تھوا تیرہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو:” خدا کے بیٹے یہ باتیں کہہ رہے ہیں کہ یہ وہ جس کی آنکھیں آ گ کی مانند دہک رہی ہیں اور پیر چمکتے ہوئے پیتل کی طرح ہیں وہ تم سے کہتا کہ-“ ہر وہ شخص جو باتیں سن سکتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ کلیساؤں سے جو روح کہے اس کو سنے!” میں ان لوگوں کو جو فتح حا صل کریں گے انہیں پوشیدہ”مّن” دوں گا اور اس شخص کو سفید پتھر بھی دوں گا اس پتھر پرایک نیا نام لکھا ہے کوئی بھی اس نئے نام کو نہیں جانتا صرف وہی شخص جسے یہ پتھر ملے گا وہ نیا نام جان جائے گا۔0Yاسی لئے توبہ کرو اور اپنے آپ کو بدلو اگر اپنے آپ کو نہیں بدلے تو میں جلد ہی تمہا رے پاس آؤں گا اور اس تلوار سے جو میرے منہ سے نکل آتی ہے اس سے ان لوگوں کے ساتھ لڑوں گا۔چنانچہ اسی طرح تمہا رے یہاں بھی نیکّلیوں کی تعلیم کے ما ننے وا لے موجود ہیں۔M“ لیکن مجھے تم سے چند باتوں کی شکایت ہے وہ یہ کہ تمہا رے گروہ میں چند لوگ ہیں جو بلعام کی تعلیم کے معتقد ہیں بلعام نے بلق کو تعلیم دی کہ وہ کس طرح اسرائیلیوں کو گنہگار بنائیں ان لوگوں نے بتوں کو بھینٹ چڑھایا ہوا کھا نا کھا کر اور حرامکا ری کرکے گناہ کئے۔xi میں جانتا ہوں جہاں تم رہتے ہو۔ تم وہیں رہتے ہو جہاں شیطان کا تخت ہے۔ لیکن تم میرے لئے سچے ہو تو نے میرے نام کو رد نہیں کیا۔ تم نے اپنے عقیدہ کا انتپاس کے وقت انکار نہیں کیا۔ انتپاس میرا وفادار گواہ تھا۔ جس کو تمہا رے شہر میں قتل کیا گیاتھا تمہا رے اس شہر میں جہاں شیطان رہتا ہے ۔=s “پرگمن کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھوکہ :” وہ جو تیز دو دھاری تلوار رکھتے ہیں یہ باتیں تم سے کہتے ہیں۔" = “ ہر وہ شخص جو یہ سنیں اس کو چاہئے کہ وہ روح کی سنے کہ وہ کلیسا ؤں سے کیا فرما تی ہے اور جوشخص غالب آکر فتح حاصل کرلے تو اس کو دوسری موت سے کوئی نقصان نہ ہوگا ۔J   جو بھی تیرے ساتھ دکھ پیش آئے ان سے نہ خوف کر دیکھو میں تم سے کہتا ہوں کہ شیطان تم میں سے بعض کو آزمائش کے لئے قید میں ڈالے گا تم لوگ دس روز تک تکلیف اٹھا ؤگے۔ لیکن تم کو وفادار رہنا ہو گا اگر چہ موت کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے میں تمہیں زندگی کا تاج دوں گا۔K  میں تمہا ری تکلیفوں کو سمجھتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ تم غریب ہو لیکن حقیقت میں تم دولتمند ہو۔ میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو تمہا ری برا ئی کرتے رہتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ سچے یہودی نہیں بلکہ وہ شیطان سے تعلق رکھنے وا لی کلیسا ہے۔x iسُمرنہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھوکہ:” وہ جو اوّل ہے وہی آخر بھی ہے اور مزید یہ جو انتقال کر گئے تھے وہ زندہ ہوئے وہ یہ فرماتے ہیں کہ:A {وہ شخص جو یہ سب کچھ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ روح جو کلیسا ؤں سے کہہ رہی ہو اس کو سنے۔ جو فاتح ہو جا ئے میں اس کو اس زندگی کے درخت سے جو خدا کی جنت میں ہے کھا نے کے لئے پھل دوں گا۔?wتم میں ایک بات ہے جو صحیح ہے کہ تو نیکُّلیوں کے کاموں سے نفرت کرتا ہے مجھے بھی ان کے کاموں سے نفرت ہے ۔]3اس لئے یاد کر کہ گر نے سے پہلے کہاں تھا۔ اپنے آپ کو بدل اور وہی کام کر جو تو نے پہلے کیاتھا۔ اگر تم اپنے دل کو نہ بدلے تو میں تمہا رے پاس آؤں گا اور میں تمہا ری شمعدان کو ان جگہوں سے ہٹا دوں گا۔y““مگر مجھے تم سے شکایت ہے کہ تمکو مجھ سے پہلی جیسی محبت نہیں رہی۔5cمیرے نام کی خاطر تم نے سختیاں سہیں اور مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ایسا کرتے ہو ئے تم کبھی نہ تھکو گے ۔N“ میں جانتا ہوں جو تم کیا کرتے ہو اور سخت محنت کرتے ہو اور صابر ہو میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم برے لوگوں کو پسند نہیں کرسکتے۔ تم نے ان لوگوں کو بھی جانچا ہے جنہوں نے رسول ہو نے کا دعویٰ کیاتھا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ وہ رسول نہیں ہیں تم نے انہیں جھوٹا رسول پایا ۔~ wافُسس کی کلیسا کے فرشتے یہ لکھو:” جس نے اپنے داہنے ہاتھ میں سات ستارے پکڑ رکھے ہیں اور سات شمعدانوں کے ساتھ یہ چلتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ ۔A }یہ سات ستاروں کے پوشیدہ معنی جو میرے داہنے ہاتھ میں ہیں اور سات شمعدان کو بھی جوتم نے دیکھا ہے یہ سات شمعدانیں سات کلیسا ئیں ہیں اور سات ستارے دراصل سات کلیساؤں کے فرشتے ہیں۔I  اس لئے جو تم نے دیکھا ہے اس کو لکھو اور ان چیزوں کو بھی لکھو جو اب پیش آرہی ہیں۔اور بعد میں پیش آنے والی ہیں۔[ 1میں وہ ہوں جو زندہ ہوں میں مرچکا تھا لیکن دیکھو میں ہمیشہ کے لئے زندہ ہوں اور میرے پاس پاتال کی اور موت کی کنجیاں ہیں۔ جب میں نے اسے دیکھا تو مردے کی طرح ان کے قدموں پر گر پڑا انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ مجھ پر رکھا اور کہا،” ڈرومت میں ہی اوّل ہوں اور میں ہی آخر۔3~ aاس نے اپنے داہنے ہاتھ میں سات ستارے پکڑ رکھے تھے اس کے منہ سے ایک تیز دودھاری تلوار جیسی نکلی اور ان کا چہرہ ایسا چمکدار تھا جیسا سورج اپنی شدید روشنی کے وقت چمکتا ہے۔P} ان کے پیر خالص پیتل کی دھات جیسے سے تھے جیسے انہیں بھٹی سے نکا لا گیا ہو۔ان کی آواز زور سے بہتے پا نی کی طرح تھی۔.| Wان کا سر اور بال برف کے جیسا سفید اور اون کی مانند تھے۔انکی آنکھیں آ گ کے شعلوں کی مانند تھی۔2{ _ میں نے ان شمعدانوں کے درمیان کسی ایک کو دیکھا”جو ابن آدم کے جیسے تھے” جو چغہ پہنے ہو ئے تھے جو اس کے پیروں تلے تک آتے تھے اس کے سینے پر سونے کا سینہ بند بندھا ہوا تھا۔*z O میں نے پلٹ کر دیکھا کہ مجھ سے کون مخاطب ہے ۔جب میں پلٹا تو میں نے سونے کا سات شمعدان دیکھا۔Ry  اس آوا ز نے مجھ سے کہاکہ “جو کچھ تم دیکھتے ہو اس کو کتاب میں لکھو اور انہیں سات کلیساؤں(جماعتوں) کو بھیج دو وہ اس طرح ہیں۔افُسُس سّمرنہ پرگمن ،تھوا تیرہ،سردیس،فلد لفیہ،لودیکیہ میں۔”#x A خداوند کے دن روح نے مجھ پر قابو پا لیا اور میں نہ بگل کی جیسی بلند آواز اپنے پیچھے سنی۔w  میں یوحناّ ہوں اور مسیحی میں تمہا را بھائی، ہم یسوع کی مصیبت میں،سہنے میں، بادشاہت میں اور صبر میں بھی تمہار ے شریک ہیں۔میں پتمس کے جزیرہ پر بحیثیت قیدی تھا کیوں کہ میں کلام خدا کا وفادار اور یسوع کی سچا ئی کا گواہ تھا۔?v yخداوندکہتا ہے کہ” میں الفا اور اومیگا ہوں میں وہی ہوں جو تھا اور جو آنے وا لا ہے ،میں قادر مطلق ہوں۔”Xu +دیکھو ۱ یسوع بادلوں کے ساتھ آرہے ہیں۔ سب لوگ ان کو دیکھیں گے حتیٰ کہ وہ لوگ انہیں دیکھیں گے جنہوں نے انہیں چھید ڈا لا تھا۔اور زمین پر سب لوگ ان کے لئے آنسو بہا ئیں گے ہاں ایسا ہی ہوگا آمین۔ft Gیسوع نے ہم کو بادشاہت کے لا ئق بنایا اور ہمیں خدا کا کاہن بنایا جو ان کا باپ ہے۔ ا ن کا جلال اور اختیار ہمیشہ ہمیشہ رہے آمین۔~s wاور یسوع مسیح کی طرف سے ایک ایمان دار گواہ ہے اور و ہ پہلا ہے جسے مردوں میں سے اٹھا یا گیا ۔ یسوع مسیح دنیا کےبادشاہوں پر حاکم ہے۔ اور وہ جو ہم سے محبت کرتا ہے اور جس نے اپنے خون سے ہمیں ہمارے گناہوں سے آزادکیا۔r }یوحناّ کی جانب سے، ایشیاء کے صوبے کے ان سات کلیساؤں کے نام : یسوع مسیح کی طرف سے تم پر فضل اور سلامتی ہو جو ہمیشہ موجود ہے اور جو ہمیشہ سے تھے۔ اور جو آرہے ہیں اور ان سات روحوں کی جانب سے جو ان کے تخت کے سامنے ہیں۔Aq }مبارک ہے وہ شخص جو خدا کے فضل کے متعلق اس پیغام نبوت کے الفاظ کو پڑھتا ہے اور مبارک ہیں وہ لوگ جو اسے سنتے ہیں اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرتے ہیں کیوں کہ وقت نزدیک ہے ۔Rp یو حنّا نے ہر چیز جو اس نے دیکھی اس کی شہادت دی ۔ یہ خدا کی طرف سے پیغام ہے اور یہ سچّا ئی یسوع مسیح نے اُس کو کہا ۔@o [This verse may not be a part of this translation]onWاس لئے اے پیارے بچو! اپنے آپ کو جھو ٹے خداؤں سے دور رکھو ۔mہم جانتے ہیں کہ خدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اس نے سمجھ بخشی ہے ۔ اب ہم خدا کو جان سکتے ہیں ۔ خدا ایک وہی ہے جو سچا ہے ۔ اور ہماری زندگی اسی سچے خدا اور اسکے بیٹے یسوع مسیح میں ہے ۔ وہ سچا خدا ہے اور وہ ہمیشہ کی ز ندگی ہے ۔lyہم جانتے ہیں کہ ہم خدا کے ہیں لیکن بدکار کے قبضہ میں ساری دنیا ہے ۔k!ہم جانتے ہیں کہ جو شخص خدا کا بچہ بنا وہ گناہ نہیں کرتا ۔ خدا کا بیٹا خدا کے بچہ کی حفاظت کر تا ہے اور وہ برائی اس شخص کو کو ئی نقصان نہیں پہونچا سکتی ۔jبرائی کرنا ہمیشہ گناہ ہی ہے مگر بعض گناہ ایسے بھی ہیں جسکا نتیجہ موت نہیں۔Giاگر کو ئی شخص یہ دیکھتا ہے کہ اسکا عیسائی بھا ئی یا بہن کو ئی گناہ کر رہے ہیں تو ایسا شخص اس عیسائی بھا ئی یا بہن جو گناہ کر رہے ہوں انکے لئے دعا کرے خدا انہیں زندگی بخشے گا میں ان لوگوں کے متعلق کہتا ہوں جنکا گناہ موت کا سبب نہ بنے ایسے گناہ بھی ہیں جوموت کا نتیجہ ہیں اور میرا مطلب یہ نہیں کہ اس گناہ کے لئے خدا سے دعا کرے ۔Uh#جب کبھی بھی ہم خدا سے مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے تب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم اس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں دیتا ہے ۔Zg-ہم بغیر کسی شک و شبہ کے خدا کے قریب جا سکتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے ہم جب خدا سے کسی خاص چیز کا مطالبہ کر تے ہیں اور وہ چیزیں جو خدا کی مرضی کے مطا بق ہو تب خدا ہماری سنتا ہے جو ہم اس سے کہتے ہیں ۔zfm میں یہ خط ان لوگوں کو لکھتا ہوں جو خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتے ہیں اسی لئے میں لکھتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ تم کو ہمیشہ کی زندگی دی گئی ہے ۔7eg جس کے پاس بیٹا ہے اُس کے پاس سچّی زندگی ہے لیکن جس کے پا س خدا کا بیٹا نہیں اُس کے پاس زندگی نہیں ۔d) یہی سب کچھ خدا نے ہم سے کہا ہے خدا نے ہم کو لا فانی زندگی دی جو اسکے بیٹے میں ہے ۔ c جو شخص خدا کے بیٹےپر ایمان لا تا ہے تو اسکے دل میں سچائی رہتی ہے جو خدا نے کہی ہے اور جو خدا پر ایمان نہیں لاتا وہ خدا کو جھو ٹا قرار دیتا ہے ۔ اس لئے کہ وہ شخص اُس پر ایمان نہیں لا تا جو خدا نے اپنے بیٹے کے متعلق کہا ہے ۔Bb [This verse may not be a part of this translation]daAروح ،پانی اور خون ۔ یہ تینوں گواہ اقرار کر تے ہیں ۔o`Wاس طرح تین گواہ ایسے ہیں جو ہمیں یسوع کے متعلق کہتے ہیں ۔A_{یسوع مسیح ہی ایک ہے جو پا نی اور خون کے ساتھ آئے ہیں یسوع صرف پا نی کے ساتھ نہیں آئے ہیں بلکہ یسوع پانی اور خون دونوں کے ساتھ آیا ،اور روح ہمیں یہ کہتی ہے کہ یہ سچ ہے روح سچ ہے ۔ {T~}|{7yxw:v/utsrr|q]oonmWlkkDiihgfedcba``e^^b]t\[ZYXWVTSRUQPObNMM4LLKKJJIAHcGFSEDBA@z?>=g<;:#9766433 2i1/M.+,+*)(Q'&%_$#!n Y U;SM+  t[TMw یہ جانور پہلے جانور کے سامنے کھڑے ہو کر اور اپنے اختیار کو استعمال کرنا شروع کیا اور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو پہلے جا نور کی عبادت کر وا نا شرع کی پہلا جانور وہی تھا جس کو مہلک زخم لگا اور وہ اچھا ہو گیا تھا۔\L1 تب میں نے ایک دوسرے جانور کو دیکھا جو زمین سے آیا ہوا تھا۔جس کو میمنہ کی مانند دو سینگ تھے اور اژدھے کی طرح بولتا تھا۔UK# اگر کوئی قید میں جانے وا لا ہے تو وہ قید میں جاتا ہی ہو گا اگر کو ئی تلوار سے قتل کیا جاتا ہے تو وہ تلوار سے ہی قتل ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کے مقدس لوگوں کو ایمان اور صبر کی ضرورت ہے۔HJ  ہر ایک شخص جس کے کان ہوں غور سے سنے:;Io زمین کے تمام لوگوں نے اس جانور کی عبادت کرنی شروع کی۔ یہ وہی لوگ ہیں جو دنیا کے شروع ہو نے کے بعد جن کے نام میمنہ کی کتاب حیات میں نہیں تھے۔صرف میمنہ ہی تھا جو ذبح کیا گیا ۔H اس جانور کو خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف لڑنے اور ان کو ہرا نے کا اختیار دیا گیا ہر قبیلہ ہر نسل کے لوگوں اور ہر قوم کے اہل زبان پر اختیار دیاگیا۔rG] اس جانور نے خدا کے خلاف کفریہ الفاظ کہنے کے لئے منہ کھو لا اور خدا کے نام کے خلاف اس کے آسمان کے رہنے وا لوں کے لئے کفر کے جملے کہے۔UF# اس جانور کو غرور کی الفاظ اور کفر کے کلمات کہنے کے لئے اس کو بیا لیس مہینے تک طاقت کے استعمال کر نے کی چھوٹ دی گئی۔VE% لوگوں نے اژدھے کی عبادت کرنی شروع کی۔کیوں کہ اس نے اپنی طا قت جانور کو دی تھی اور لوگ اس جانور کی بھی عبادت کرنے لگے اور کہا،” کون اس جانور کی مانند طاقتور ہے؟ اور کون اس سے لڑ سکتا ہے؟”|Dq اس کے دس سروں میں سے ایک سر کا مہلک زخم دکھا ئی دیا۔ لیکن وہ مہلک زخم اچھا ہو گیا دنیا کے تمام لوگ حیرا نی سے اس جانور کی پیروی کر نے لگے۔MC جانور تیند وے جیسا دکھا ئی دیتا تھا اس کے پیر ریچھ کی مانند تھے اور اس کا منہ شیر ببر جیساتھا اور ساحل پر ٹھہرے ہو ئے اژدھے نے اپنی ساری طاقت اور تخت اور عظیم اختیار اس جانور کو دیا۔B  تب میں نے ایک جانور کو سمندرسے نکلتا ہوا دیکھا جس کے دس سینگ اور سات سر تھے۔ اس کے ہر سینگ پر ایک تاج تھا اور اس کے ہر سر پر برا نام لکھا ہواتھا۔A5 اس لئے اژدھا ا س عورت پر بے حد غضبناک ہوا اور اس کے باقی بچوں سے جو خدا کے احکام کی تعمیل کرنے وا لے اور یسوع کی گواہی دینے وا لے تھے ان کے خلاف لڑ نے کو گیا۔C@ لیکن زمین نے اس عورت کی مدد کی اس زمین نے اپنا منہ کھولا اور اژدھے کے منہ سے بہا ئی ہو ئی ندی کو نگل لیا ۔1?[ اژدھے نے اپنے منہ سے کسی ندی کی طرح ہانی بہا یا تا کہ پا نی کا وہ سیلاب اس عورت کو بہا لے جائے ۔> لیکن اس عورت کو بڑے عقاب ک ی مانند دو پر دیئے گئے تا کہ وہ اڑ کر ریگستان میں وہاں پہنچ جا ئے جہاں اس کے لئے جگہ تیار رکھی گئی تھی جہاں اس کے سا ڑھے تین سال تک نگہداشت کی جا ئے گی وہاں وہ محفوظ اور سانپ سے بہت دور تھی۔d=A اژدھے نے جب یہ محسوس کیا اس کو زمین پر پھینک دیا گیا ہے تو اس نے اس عورت کا پیچھا کر نا شروع کیا جس نے مرد بچے کو جنم دی تھی۔n<U اس لئے آسمان اور اس میں رہنے وا لو! خوش ہو جا ؤ۔ زمین اور سمندر میں تمہا رے لئے بڑی تبا ہی ہے کیوں کہ شیطان تمہا رے پاس نیچے آیا ہے وہ نہایت غضبنا ک ہے اس لئے وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس بہت تھو ڑا وقت ہے ۔”~;u ہما رے بھا ئیوں نے میمنہ کے خون کی قربا نی اور خدا کے پیغام سے ان پر غالب آئے۔ اور انہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کی اور نہ ہی موت سے ڈرے۔P: تب میں نے آسمان میں سے ایک زوردار آوا ز سنی جو کہہ رہی تھی کہ “ فتح اور قوت ہما رے خدا کی بادشاہت اور اس کے مسیح کا اختیار اب آ پہو نچا ہے۔ ہما رے بھا ئیوں پر الزام لگا نے وا لے جو رات دن ہما رے خدا کے حضور ان پر الزام لگایا کرتا تھا اس کو نیچے پھینک دیا گیا۔;9o اژدھا کو آسمان کے با ہر پھینک دیا گیا ( وہ قدیم سانپ اس کا نام خبیث روح اور شیطان ہے) جو ساری دنیا کو غلط راہ پر لے گیا اژدھا اور اس کے ساتھی فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا گیا۔8 لیکن اژدھا طا قتور تھا اس لئے وہ اس کے فرشتوں نے آسمان میں اپنی جگہ کھو دی۔67e تب اس آسمان پر جنگ ہو ئی میکائیل اور اسکے فرشتوں نے اژدہا سے لڑا ئی کی اژدہا اور اسکے فرشتے لڑے ۔h6I وہ عورت ریگستان میں بھا گ گئی جہاں خدا نے اسکے لئے جگہ تیار رکھا تھا تا کہ وہاں اسکی ایک ہزار دوسو ساٹھ دن تک پر ورش کی جائے ۔ 5 اس عورت نے مرد بچّے کو جنم دیا جو فولادی عصا لے کر تما م قوموں پر حکو مت کر نے والا تھا اس بچّے کو فوراً خدا کے پاس اور اسکے تخت پر پہنچا دیا گیا ۔q4[ اس اژدہے کی دُم نے تہائی ستاروں کو آسمان سے سمیٹ کر زمین پر پھینک دیا وہ اژدہا عورت کے سامنے ٹھہرا تھا جو بچّہ جننے کو قریب تھی اور وہ اژدہا اس انتظار میں تھا کہ جیسے ہی وہ بچّہ جنے تو وہ اسکو کھا جائے ۔V3% تب دوسری نشانی آسمان پر نمودار ہو ئی جو ایک سرخ اژدہا تھا جس کے سات سر تھے ۔اور ہر سر پر تاج اور اسکے سات سینگ تھے ۔2{ وہ عورت حاملہ تھی دردزہ سے چلّا رہی تھی اور وہ بچّہ جننے والی تھی ۔#1 A تب آسمان پر ایک بڑی نشان نمودار ہو ئی یعنی ایک عورت نظر آئی جو سورج کو اوڑھے ہو ئے تھی ۔ اور چاند اسکے پیروں کے نیچے تھا اور اسکے سر پر بارہ ستاروں کا تاج تھا ۔e0C پھر آسمان میں جو خدا کا گھر ہےکھو لا گیا ۔ مقدس صندوق کا وہ معاہدہ جو خدا نے اپنے لوگوں سے کیا اس کے گھر میں دکھا ئی دیا تب بجلیاں اور آوازیں گر جیں پیدا ہو ئیں اور زلزلہ آیا اور بڑے بڑے اولے پڑے ۔5/c دنیا کے لوگوں کو غّصہ آیا لیکن یہ وقت تیرے غضب کا ہے اب وقت آیا ہے کہ مرے ہو ئے لوگوں کے ساتھ انصاف کیا جائے اور یہ وقت ہے کہ تیرے خادموں نبیوں کو اجر ملے ۔ یہ وقت ہے تیرے مقدس لوگوں کو اور جو تیری عزت کرتے ہیں بڑے اور چھو ٹے ہیں ۔انہیں اجر ملے ۔ “یہ وقت ہے کہ ان لوگوں کو تباہ کر نے کا جنہوں نے زمین کو تباہ کیا ۔ “.) بزرگوں نے کہا :”اے خدا وند قادر مطلق ہم تیرے شکر گزار ہیں تو وہی ہے جو ہے اور جو تھا ،ہم تیرا شکر اداکرتے ہیں کہ تو نے اپنی بڑی قدرت سے بادشاہت شروع کی ۔-) تب چوبیس بزرگ جو خدا کے سامنے اپنے تخت پر تھے منھ کے بل گرے اور خدا کی عبادت کی ۔,,Q ساتویں فرشتے نے بگل پھو نکا تب آسمان میں بڑی آوازیں پیدا ہوئیں آوازوں نے کہا :”دنیا کی بادشاہت ہمارے خداوند اور اسکے مسیح کی ہو گی جو ہمیشہ ہمیشہ حکومت کریگا ۔ “t+a دوسری بڑی تباہی ختم ہو ئی اور تیسری بڑی آفت جلد ہی آرہی ہے ۔G* پھر اسی وقت ایک زلزلہ آیا نتیجہ میں شہر کا دسواں حصہ تباہ ہو گیا اور اس زلزلہ سے سات ہزار آدمی مر گئے ۔ جو لوگ مرنے سے بچ گئے وہ بہت ڈرے ہوئے تھے اور آسمان کے خدا کی حمد کر نے لگے ۔;)o اس کے بعد ان دو نبیوں نے آسمان سے آواز سنی جو ان سے کہہ رہی تھی “اوپر یہاں آؤ “اور دو نبیوں نے بادلوں کے ذریعے آسمان پر گئے انکے دشمنوں نے انکو آسمان میں جاتے ہوئے دیکھا ۔(3 لیکن ان ساڑھے تین دن بعد خدا کی طرف سے ان دونو ں نبیوں میں زندگی داخل ہو ئی تو وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے تھے ۔ جن لوگوں نے انہیں دیکھا بہت خوف زدہ ہو ئے ۔='s زمین پر رہنے والے لوگ ان دونوں کی موت سے خوش ہونگے اور دعوتیں کر کے ایک دوسرے کو تحفے دیں گے اور وہ ایسا اس لئے کریں گے کیوں کہ یہ دونوں نبیوں نے زمین کے لوگوں کو ستایا تھا ۔|&q ہر قسم کے لوگ قبیلے اہل زبان اور قومیں ان دو گواہوں کی لاشوں کو ساڑھے تین دن تک دیکھتے رہیں گے اور لوگ انہیں دفن کر نے سے انکار کریں گے ۔5%c اور ان گواہوں کی لاشیں اس بڑے شہر کی گلیوں میں پڑی رہیں گی انکے نام سدوم اور مصر ہیں ۔ ان ناموں کے خاص معنیٰ ہیں یہ وہ شہر ہے جہاں انکے خدا وند کو بھی مصلوب کیا گیا تھا ۔$5 جوب ان دونوں گواہوں نے اپنی گواہی سنانا ختم کر دیں گے تو جانور ان سے لڑیگا یہ وہی جانور ہے جو بغیر تہہ کے گڑھے سے آیا ہے جانور انہیں شکست دیکر مار ڈالے گا ۔I#  اپنی نبوت کے دوران ان گواہوں کو اختیار رہے گا کہ وہ آسمان کو بند کر دیں تا کہ بارش نہ بر سے ۔ اور انہیں یہ بھی احتیار ہو گا کہ وہ پانی میں تبدیلی کریں ۔ اور انہیں یہ اختیار ہو گا کہ ہر قسم کی آفت زمین پر لائیں ۔ اس طرح جتنی بار چاہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں ۔K" اگر کوئی شخص ان گواہوں کو ضرر پہنچانے کی کو شش کرے تو انکے منھ سے آ گ نکلے گی اور انکے دشمنوں کو مار ڈالے گی ۔ اگر کو ئی شخص انہیں ضرر پہونچانے کی کوشش کرے تو اسے اسی طرح مرنا ہو گا ۔!5 یہ دو گواہ دو زیتون کے درخت ہیں اور دو شمعدان جو زمین کے خدا وند کے سامنے کھڑے ہیں ۔E  اور میں اپنے دو گواہوں کو اختیار دونگا اور وہ ٹاٹ اوڑھینگے اور ایک ہزار دو سو ساٹھ دن تک نبوت کریں گے ۔ “ لیکن ہیکل کے باہر کے آنگن کو الگ کرو اور اسے نہ ناپو کیوں کہ وہ غیر یہودیوں کو دیدیا گیا ہے اور وہ لوگ مقدس شہر کو بیالیس مہینوں تک روندیں گے ۔! = تب مجھے ہاتھ کے عصا کی مانند ناپنے کی لکڑی کا ایک ڈنڈا دیا گیا اور کہا گیا کہ “جاؤ خدا کے گھر کو اور قربان گاہ کو ناپو اور وہاں کے عبادت کر نے والوں کو گنو ۔”A{ تب اس نے مجھ سے کہا ،”تُمہیں کئی لوگوں قوموں ،اہل زبان لوگوں اور بادشاہوں پر دوبارہ نبُوت کر نی ہے ۔”ta اور میں نے اس فرشتے کے ہاتھ سے طُومار کو لے کر کھا لیا حقیقت میں جس کا مزہ مجھے شہد جیسا لگا لیکن کھا نے کے بعد پیٹ میں کڑواہٹ ہو ئی۔C اس طرح میں نے اس فرشتے کے پاس جاکر کہا کہ وہ طومار مجھے دیدے فرشتے نے مجھ سے کہا ““ یہ طومار کو کھاؤ “اس سے تمہارے پیٹ میں کڑواہٹ ہوگی لیکن منھ میں بہت میٹھی شہد جیسی ہو گی ۔”' تب میں نے وہی آواز آسمان سے سنی جو مجھ سے دوبارہ کہہ رہی تھی اور کہا “جاؤ اور طُومار کو جو فرشتے کے ہاتھ میں ہے لے لو – جو سمندر اور زمین پر کھڑا ہے –”ve جب ساتویں فرشتہ کا بگل پھونکنے کا وقت آئیگاتو خدا کا خفیہ منصوبہ پو را ہو گا وہ منصوبہ ہے خوشخبری جو خدا نے اپنے خادم نبیوں کو دی ۔” اور فرشتہ نے اس سے وعدہ لیا اس کے نام سے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والا ہے اور جس نے آسمان اوراس میں کی ہر ایک چیزیں زمین اور زمین پر کی چیزیں سمندر اور اُس کے اندر کی چیزیں پیدا کی ہیں فرشتے نے کہا ،”اب اور دیر نہ ہو گی ۔;o تب وہ فرشتہ جسے میں نے سمندر اور زمین پر کھڑے دیکھا تھا اس نے اپنا داہنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا یا ۔pY جب گرجدار سات آوازوں نے کہا ،”تو جو انہوں نے کہا میں نے انہیں لکھنے کا ارادہ کیا ۔ لیکن میں نے آسمان سے آواز سنی جو کہہ رہی تھی “جو باتیں سات گرجدار نے کہی ہیں انہیں مت لکھو ۔ اور انہیں راز میں رکھو۔”J  فرشتہ زور دار آواز میں اس طرح دہاڑا جیسے شیر ببر دہاڑتا ہے فرشتہ کے چلاّنے کے بعد سات گرج کے آوازوں نے کہا ۔M اس فرشتے کے ہاتھ میں طومار تھا جو کھلا ہوا تھا ۔ فرشتے نے اپنا داہنا پیر سمندر پر اور بایاں پیر زمین پر رکھا ۔W ) تب میں نے ایک اور طاقتور فرشتے کو آسمان سے آتے ہوئے دیکھا جو بادلوں کو اوڑھے ہوئے تھا ۔ اس کے سر پر قوس قز ح تھی اور اس فرشتے کا چہرہ سورج کی مانند تھا اور اسکے پیرآ ک کے ستون کی مانند تھے ۔3_ ان لوگوں نے قتل، اپنی جادوگری، اپنے جنسی گناہوں اور اپنی چوری سے باز نہ آئے اور نہ ہی تو بہ کی۔  باقی دوسرے لوگ ان آفتوں کی وجہ سے نہیں مرے لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے برے کاموں سے جو ان سر زد ہو ئے تھے تو بہ نہیں کئے اپنے ہا تھوں سے بنا ئے ہو ئے سونے ، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بتوں کی عبادت کر نے سے باز نہیں آئے۔ حالانکہ وہ نہ تو سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی چل سکتا ہے ۔nU گھوڑوں کی طاقت ان کے منہ اور ان کی دُموں میں تھی۔ ان کی دُمیں سانپوں کی مانند تھی جن کے سر تھے جن سے وہ لوگوں کو ضرر پہنچاتے تھے۔B} چونکہ ان تین اذیتوں سے آ گ دھواں اور گندھک ان گھوڑوں کے منہ سے نکل رہی تھی اور ایک تہا ئی آدمی مارے گئے۔fE میں نے رویا میں گھو ڑے دیکھے ان کے سوار اسے دکھا ئی دیئے جن کی زرہ بکتر آ گ کی طرح سرخ، گہرے نیلے اور پیلے گندھک جیسے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیر کی مانند تھے ان کے منہ سے آ گ دھواں اور گندھک نکل رہی تھی۔" = میں نے ان کی گنتی سنی کہ ان کی فوج میں کتنے سوار ہیں جب گنتی کی گئی تو وہ بیس کروڑ تھے۔Z - وہ چار فرشتے اسی مخصوص گھڑی دن مہینے اور سال کے لئے رکھے گئے تھے کہ آزاد ہو کر زمین کے ایک تہا ئی لوگوں کو مار ڈا لیں۔C  میں نے چھٹے فرشتے سے جس کے پاس بگل تھا کہا “ چار فرشتے جو دریائے فرات کے پاس بندھے ہیں انہیں رہا کردے۔”U # جب چھٹے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک آواز سنا ئی دی جو سنہری قربان گاہ کے سینگوں میں سے آرہی تھی جو خدا کے سامنے ہے ۔g G پہلی مصیبت ہو چکی اور مزید دو بڑی مصیبتیں با قی تھی۔O یہ فرشتہ اس بغیر تہہ کے گڑھے کا بادشاہ تھا۔ اس کا نام عبرانی زبان میں ابدّون اور یونا نی زبان میں اپلّیون تھا۔M اور ان کے ڈنک وا لی دمیں بچھّو کے ڈنک جیسی تھی ان کی ُدموں میں پانچ مہینے تک لوگوں کو ضرر پہنچانے کی قوّت تھی۔B [This verse may not be a part of this translation]} ان کے بال عورتوں جیسے تھے اور ان کے دانت شیرکے دانتوں کی مانند تھے۔0Y ٹڈیوں کا جھنڈ ان گھو ڑوں کی مانند تھے جو جنگ کے لئے تیار ہوں ان کے چہرے آدمیوں کے چہرے جیسے تھے۔ اور وہ اپنے سروں پر تاج پہنے ہو ئے تھے جو سونے کی مانند نظر آ رہے تھے۔q[ ایسے وقت میں لوگ موت کو چاہیں گے لیکن موت ان سے بھا گے گی ۔"= ٹڈیوں کے جھنڈ کو پانچ مہینے تک لوگوں کو اذیت دینے کاا ختیار دیا گیا ۔ اور ان ٹڈی دل کے ڈنک کی اذّیت ایسی تھی جیسے بچھو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو اذّیت ہو تی ہے ۔ لیکن ان سے کہا گیا کہ وہ زمین پر گھا س یا پو دے یا درختوں کو نقصان نہ پہونچائیں بلکہ ان لوگوں کو نقصان پہونچائے جنکی پیشانیوں پر حدا کی مہر نہ ہو ۔7g تب اس دھواں میں سے ٹڈیوں کا جھنڈ زمین پر آئے جنہیں زمین کے بچھوؤں جیسے ڈنک مارنے کی طا قت دی گئی ۔7g اس ستارہ نے اس سوراخ کو کھو لا جو گہرے گڑھے کی طرف جا تا تھا ۔ اور اس سوراخ سے ایسا دھواں اٹھا جیسے کسی بھٹی سے نکلتا ہے ۔ اس دھواں کی وجہ سے آسمان اور سورج تا ریک ہو گئے ۔`~ ; پانچویں فرشتے نے اپنا بگل پھو نکا تو میں نے ایک ستا رہ کو آسمان سے زمین پر گرتے ہو ئے دیکھا ۔ اس ستا رہ کو ایک ایسے گہرے سوراخ کی کنجی دی گئی جو بلا کسی تہہ یا پیندی کے گہرے گڑھے کی طرف جاتاتھا ۔*}M جب میں نے نظر دوڑائی تو ایک عقاب کو آسمان میں بلندی پر اڑتے اور بلند آواز میں یہ کہتے ہو ئے سنا “تباہی ،تباہی ،تباہی شروع ہو ئی ان لوگوں پر جو زمین پر رہتے ہیں ۔ اور یہ کیوں کہ دوسرے تین فرشتوں نے اپنے بگلوں کو پھونکنے کے قریب تھے ۔ “S| جب چو تھے فرشتے نے بگل پھو نکا تو ایک تہائی سورج ایک تہائی چاند اور ایک تہائی ستاروں کو دھکا پہنچا نتیجہ میں ایک تہائی حصہ اندھیرا ہو گیا اور ایک تہائی دن اور رات میں بھی روشنی نہ رہی ۔\{1 اسی ستارے کا نام “ناگ دونا” ہے اس سے ایک تہائی ندیوں کا پا نی کڑوا ہو گیا اور اس کڑوے پا نی کو پینے سے کئی لوگ مر گئے ۔zw جب تیسرے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک بڑا ستارہ مشعل کی مانند جلتا ہوا آسمان سے گرا ۔ وہ ستارہ ایک تہائی ندیوں اور پانی کے چشموں پر گر پڑا ۔:ym اور ایک تہائی سمندر میں جتنے بھی جاندار تھے مرگئے اور ایک تہائی حصّے کے پا نی کے جہاز تباہ ہو گئے ۔ xجب دوسرے فرشتے نے اپنا بُگل پھونکا تب ایک بڑا پہاڑ جیسا جلنا شروع ہوا جو سمندر میں پھینک دیا گیا ،نتیجہ میں ایک ایک تہائی سمندر خون میں بدل گیا ۔Dwپہلے فرشتے نے اپنا بگل پھو نکا آ گ کے ساتھ اولے اور خون کو زمین پر ڈا لا گیا نتیجہ میں ایک تہائی زمین جل گئی اور ایک تہائی درخت بھی جل گئے ساتھ ہی ساتھ تمام ہری گھا س بھی جل گئی ۔~vuپھر سات فرشتے جو بگلوں کو پکڑے ہو ئے تھے پھونکنے کے لئے تیار تھے۔juMپھر فرشتے نے عود دان لیا قربان گاہ کی آ گ بھری اور وہ زمین پر ڈال دی نتیجہ میں بجلیوں کی گرج روشنیوں کی چمک اور زلزلہ سا آ گیا۔tفرشتہ کے ہاتھ میں جو عود دان تھا اس کا دھواں خدا کے مقدس لوگوں کے ساتھ اٹھا۔jsMدوسرا فرشتہ آیا اور قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو گیا اس فرشتے کے پاس سونے کا عود دان تھا۔ اس کو بہت سا عود دیاگیا تا کہ تمام مقدّس لوگوں کی دعا ؤں کے ساتھ سنہری قربان گاہ پر نذر کرے۔ جو تخت کے سامنے تھی۔rپھر میں نے دیکھا سات فرشتے جو خدا کے سامنے کھڑے تھے انہیں سات بگل دیئے گئے ۔q میمنہ نے ساتویں مہر کو توڑا تو تقریباُ آدھے گھنٹے تک آسمان میں خا موشی رہی۔Opمیمنہ جو تخت کے درمیان ہے وہ ان کا چروا ہے کی طرح ان کی حفا ظت کرے گا اور انہیں ایسی ندیوں کے پا نی کی طرف لے جا ئے گا جو انہیں زندگی بخشے اور خدا ان کی آنکھوں سے تمام آنسو پو نچھے گا۔”Koوہ اب کبھی بھو کے نہ رہیں گے اور نہ ہی پیاسے ہوں گے اور یہ سورج ان کا کچھ نہ بگا ڑے گا اور نہ ہی چلچلا تی دھوپ۔pnYاس لئے اب یہ لوگ خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور وہ دن رات اس کے گھر میں اس کی عبادت کرتے ہیں۔وہ جو تخت پر بیٹھا ہے ان کی حفا ظت کرے گا۔Fmمیں نے جواب دیا، جناب آپ ہی جانتے ہیں کہ وہ کو ن ہیں؟” اور بزرگ نے مجھ سے کہا” یہ وہ لوگ ہیں جو بہت سختیاں سسہہ کر آئے ہیں انہوں نے اپنے جا مے میمنہ کے خون سے دھو کر سفید کئے ہیں۔/lW اور بزرگوں میں سے ایک نے پوچھا،” یہ سفید پو شاک پہنے ہوئے کون لو گ ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟”wkg اور انہوں نے کہا ،آمین” ساری تعریف،جلال،حکمت،شکر، عزت، طا قت اور قدرت ہمارے خدا کے لئے ہی ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے گا۔”آمین۔”-jS بزرگ اور چاروں جاندار وہاں تھے اور سب فرشتے ان کے اور تخت کے اطراف کھڑے تھے وہ فرشتے تخت کے سامنے اپنے چہروں کو جھکا ئے ہو ئے خدا کو سجدہ اور خدا کی عبادت کرنے لگے۔i) وہ بڑی آوا ز سے چلا ئے” فتح ہمارے خدا کی ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنہ سے ہے۔”Wh' پھر میں نے ایک بڑا ہجوم کو دیکھا اور کوئی بھی ان کا شمار نہیں کر سکتا تھا۔ ان لوگوں کا تعلق ہر قوم ہر قبیلہ، ہر نسل اور دنیا کی ہر زبان کے بولنے والوں سے ۔ یہ سب لوگ تخت اور میمنہ کے سامنے سفید جا مے پہنے ہو ئے کھڑے تھے اور ان کے ہا تھوں میں کھجور کی ڈالیاں تھی۔0gYزبولون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر یوسف کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر بنیمین کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر,fQشمعون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر لاوی کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر اشکار کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر+eOآشر کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر نقتا لی کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر منسی کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر*dMیہوداہ کے قبیلے میں سے ۱۲۰۰۰ پر روبن کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر جاد کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر{coمیں نے سنا ان کی تعداد جن پر خدا کی مہر سے نشا نی لگا ئی گئی تھی وہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار تھے۔ جن کا تعلق بنی اسرائیل کے ہر قبیلے سے تھا۔ab;“ تب تک تم زمین ، سمندر اور درخت کو نقصان مت پہنچا ؤ۔ جب تک ہم اپنے خدا کی خدمت گذاروں کے ما تھے پر نشانی نہیں لگا دیتے۔”paYپھرمیں نے ایک دوسرے فرشتے کو مشرق سے آتے ہو ئے دیکھا وہ زندہ خدا کی مہر لئے ہو ئے تھا؛ اس فرشتے نے بلند آوا ز سے چاروں فرشتوں سے کہا جن کو خدا نے آ سمانوں اور سمندروں کو نقصان پہنچا نے کا اختیار دیاتھا۔` 1اِس کے بعد میں نے دیکھا کہ زمین کے چاروں کونوں پر چار فرشتے کھڑے ہیں وہ فرشتے چار ہواؤں کو پکڑے ہو ئے تھے تا کہ زمین پر سمندر پر یا کسی درخت پر ہوا نہ چلے ۔u_cاِن کے غصّہ کا عظیم دن آگیا اور کون ان کے سامنے ٹھہر سکتا ،”@^yلوگوں نے پہاڑوں اور چٹانوں سے کہا “ہم پر گرو اور ہمیں میمنہ کے غصہ سے اور جو تخت پر ہے اِس سے چھپا لو ۔])تب زمین کے سارے لوگ جن میں دنیا کے بادشاہ ،حاکم ، فوجی سردار ،امیر لوگ ، اور تمام آزاد لوگ ہو یاکوئی غلام غاروں اور پہاڑوں کی چٹانوں میں جا کر چھپ گئے ۔-\Sآسمان اس طرح تقسیم ہوا جیسے کا غذ کو لپیٹا جائے اور ہر پہاڑ اور جزیرہ اپنی جگہ سے کھسک گیا ۔&[E آندھی چلنے کی وجہ سے آسمان کے ستارے زمین پر اَس طرح گرے جیسے درخت سے انجیر گر جاتے ہیں ۔Z جب میمنہ نے چھٹی مہر کو کھو لا تو میں نے دیکھا ایک بڑا زلزلہ آیا اور اُس وقت سورج کالا کمبل جیسا ہو گیا اور پو را چاند سرخ خون کی مانند ہو گیا ۔vYe ان میں ہر ایک جان کو سفید چغہ دیا گیا تھا ۔ان سے مزید کُچھ اور وقت تک انتظار کرنے کو کہا گیا ۔ تا وقتیکہ ان کے تمام بھا ئی بھی جو مسیح کی خدمت میں ہیں انہیں بھی ہلاک کیا جائے ۔جو تُمہاری طرح ہلاک ہو ئے ہیں ۔Xy ان روحوں نے بلند آواز میں چیخ کر کہا ،”مقدس اور سچّے خداوند ! کب تک روئے زمین کے لوگوں کا انصاف کریگا اور ہمارے ہلاک ہو نے کا بدلہ لیگا ؟”{Wo جب میمنہ نے پانچویں مہر کو کھو لا تو میں نے قربان گاہ کے نیچے چند روحُوں کو دیکھا یہ اِن لوگوں کی روحیں تھی جو مارے گئے تھے کیوں کہ جو خدا کے پیغام کو پہنچانے کی خاطر وفادار ٹھہرے کہ جو وہ قائم کئے ہو ئے تھے ۔6Veمیں نے دیکھا کہ ایک زرد رنگ کا گھو ڑا کھڑا ہے اور اس سوار کا نام موت تھا ۔ اس کے پیچھے عالم ارواح ہیں اور موت اور عالم ارواح کو زمین کے چو تھے حصہ پر اختیار دیا گیا کہ لوگوں کو تلوار ،فاقہ ،بیماری اور زمین کے جنگلی درندوں کے ذریعہ ہلاک کریں ۔Uمیمنہ نے چوتھی مہر کو کھو لا اور چو تھی جاندار چیز کو میں نے کہتے سنا “آؤ”۔\T1تب میں نے ایک آواز آتی ہو ئی سنی جو ان چاروں جانداروں کی طرف سے آئی تھی آواز نے کہا ،”ایک دینار کے ایک سیر گیہوں اور ایک دینار کے تین سیر جَو ہو گی لیکن زیتون کے تیل اور مئے کا نقصان نہ کر ۔”S%میمنہ نے تیسری مہر کو کھو لا اور میں نے تیسرے جاندار کو کہتے سنا “آؤ”اور میں نے دیکھا کہ ایک کالا گھو ڑا آکھڑا ہوا اس گھڑ سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا ۔ pt)|{zzy$wvu8s?rqpo|nlkjibhRg fled^cgbcaM_^]O\[ZYXWVUTSS4R]PONMMKJbIHGF{EDCBAN??6=<:J9P8p7m6'54'35200/+-+*)(~&%$_#L"e Yv ? ' :)P+(t}=sایک تیز تلوار سوار کے منھ سے باہر نکاتی ہے ۔ وہ اس تلوار کو قوموں کی شکست کے لئے استعمال کرتا ہے ۔ وہ فولادی عصا سے قوموں پر حکو مت کریگا وہ انگوروں کو خدا کے غضب کی بھٹی میں نچوڑ یگا ۔ خدا جو بڑی قدرت والا ہے ۔0<Yآسمان کی فوجیں جو سفید گھو ڑے پر سوار ہیں انکی پو شاکیں مہین کتان کی تھی جو سفید اور صاف تھی ۔|;q وہ خون میں ڈوبی ہو ئی پوشاک پہنا ہے اس کا نام “خدا کا کلام “ہے ۔:w اسکی آنکھیں شعلہ کی مانند اسکے سر پر کئی تاج ہیں اور اس پر ایک نام لکھا ہے ۔ اور وہی اس نام کو جانتا ہے ۔ کو ئی دوسرا اس نام کو نہیں جانتا ۔!9; تب میں نے آسمان کو کھلا دیکھا اور میرے سامنے ایک سفید گھو ڑا تھا اس گھوڑے کا سوار سچا اور وفا دار کہلا یا کیوں کہ وہ انصاف سے فیصلہ کر تا ہے اور جنگ کر تا ہے ۔U8# تب میں فرشتے کے قدموں میں عبادت کر نے کے لئے جھک گیا لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا !”میری عبادت مت کرو میں بھی تمہارے اور تمہارے بھا ئیوں کی طرح خدمت گزار ہوں جو یسوع کی گواہی دینے پر قائم ہے ۔ اسلئے تم خدا کی عبادت کرو ۔ کیوں کہ یسوع کی گواہی ہی نبوت کی روح ہے ۔ “ 7 تب فرشتے نے مجھ سے کہا !”یہ لکھو ! جن لوگوں کو میمنہ کی شادی کی دعوت میں مدعو کیا گیا وہ مبارک ہیں “ پھر فرشتے نے کہا “ یہ خدا کے سچے الفاظ ہیں ۔ “i6Kمہین کتان کا کپڑا جو چمک دار اور صاف ہے دلہن کو پہننے کے لئے دیا گیا (مہین کتان کا مطلب خدا کے مقدس لوگوں کے نیک اعمال ہیں ۔ )”5!ہم کو خوشیاں منا نے دو خوش رہنے دو اور خدا کی حمد کر نے دو اس لئے میمنہ کی شادی کا وقت آگیا ہے اور میمنہ کی دلہن نے اپنے آپ کو پو ری طرح تیار کر لیا ہے ۔%4Cتب پھر میں نے ایک آواز سنی جو کسی بڑی کلیساء کی آواز کی جیسی تھی ،جو پانی کی زور سے بہنے کی جیسی آواز تھی اور بجلی کی کڑکنے کی جیسی زور دار آواز تھی ۔ وہ کہہ رہی تھی :”ہِلّلُویاہ ! ہمارا خدا وند خدا ہی قادر مطلق ہے جو حکومت کر تا ہے ۔p3Yتب تخت سے ایک آواز آئی جس نے کہا :”تعریف اس خدا کے لئے جس کی تم سب بندگی کر تے ہو تعریف اس خدا ہی کے لئے تم سب چھو ٹے بڑے ڈر تے ہو !”`29تب چوبیس بزرگ اور چار جاندار جھک کر سجدہ کئے اور اس خدا کی عبادت کی جو تخت نشیں تھا ۔ انہوں نے کہا :”آمین، ہِلّلُویاہ !”<1qایک بار پھر آسمان پر انہوں نے کہا :”ہِلّلُویاہ ۔ اس کے جلنے سے ہمیشہ ہمیشہ دھواں اٹھتا ہی رہیگا ۔ “0#اسکے فیصلے سچّے اور درست ہیں ہمارے خدا نے اس فاحشہ کو سزا دی جس نے زمین کو اپنی حرام کاریوں سے خراب کیا تھا اور اس سے اپنے بندوں کے خون کا بدلہ لیا ۔ “/ ان باتوں کے بعد میں نے آسمان پر گو یا بڑی کلیسا کو بلند آواز سے یہ گاتے ہو ئے سنا کہ :”ہِلّلُویاہ ! فتح اور جلال اور قدرت ہمارے خدا ہی کی ہے ۔.}اور نبیوں اور خدا کے مقدس لوگوں اور زمین کے اور سب مقتولوں اور وہ تمام جن کو اس زمین پر قتل کر دیا گیا کا خون بہا کر وہ قصور وار ٹھہرے گی ۔ “\-1پھر کبھی چراغوں کی روشنی تجھ میں نہیں چمکے گی نہ کبھی تجھ میں دولہے اور دلہن کی آوازیں سنائی دیں گی تیرے تا جر کبھی دنیا کے عظیم آدمی تھے ۔ تیری جادو گری کی بدولت دوسری قومیں گمراہ ہو گئیں ۔K,لوگوں کے بجاتے ہو ئے بربط کے نغمے اور دوسرے ساز موسیقی،بانسری،بجانے والوں ،بگل پھو نکے والوں کی آوازیں دوبارہ تمہیں کبھی نہیں سنائی دیگی ۔ کو ئی بھی پیشہ کا مزدور کاریگر دوبارہ نہیں پا یا جائیگا اور چکّی کے چلنے کی آوازتمہیں پھر کبھی سنائی نہ دیگی ۔F+تب ایک طا قتور فرشتے نے ایک بڑی چٹّان جو چکّی کے پاٹ جتنی بڑی تھی اٹھا کر سمندر میں پھینکا اور کہا :”اسی طرح شہر بابل کو نیچے پھینکا جائیگا ۔ اور پھر اسے کبھی پا یا نہیں جائیگا ۔p*Yخوش ہو اے آسمان ، اُس کے نصیب پر خوش ہو اے مقدس لوگو،رسولو، اور نبیو کیوں کہ اس نے جو سلوک تم سے کیا تھا خدا نے اس کو اس کی سزا دی ۔T)!وہ اپنے سروں پر خاک ڈال لئے اور زور زور سے روتے بلکتے ہوئے اپنے صدموں کو ظاہر کئے، وہ کہے: ہائے بھیا نک ! اس عظیم شہر کے لئے کتنا بھیانک ! اس عظیم شہرکے تمام لوگ جن کے پاس سمندری جہاز تھے اسی کی بدولت دولتمند ہو گئے تھے لیکن یہ سب کچھ ایک گھنٹہ میں تباہ ہو گئے!b(=جب یہ جل رہی تو ان لوگوں نے اس سے اٹھتے ہوئے دھواں کو دیکھا اور چلاّ اٹھے،” اس عظیم شہر جیسا کوئی اور شہر کبھی نہیں تھا!”<'qیہ سب عظیم دولت ایک گھنٹے میں تباہ ہو گئی!” “ ہر بحری کپتان اور تمام لوگ جو جہاز پر سفر کر تے تھے، اور ملاّح اور دوسرے لوگ جو سمندر سے پیسہ کما تے تھے با بل سے دور کھڑے تھے۔b&=اور کہیں گے: بھیانک! بھیانک ! اس عظیم شہر کا یہ افسوس ناک حادثہ ہے۔ ہا ئے ہا ئے یہ عظیم شہر جو کبھی عمدہ کتانی ،ار غوا نی اور قرمزی کپڑوں سے ملبوس تھا اور سونے، جواہرات ا ور موتیوں سے آراستہ تھا۔%“ وہ تاجران تمام چیزوں کو فرو خت کر کے اس شہر میں دولتمند بن گئے تھے اب اس کی مصیبتوں سے ڈر کر اس سے دور کھڑے ہیں ۔وہ رو رہے ہیں اور غمزدہ ہیں۔U$#اے شہر با بل تیری پسندیدہ چیزیں تجھ سے دور ہوگئی تمام عیش و عشرت غائب ہو گئی اور دوبارہ کبھی یہ چیزیں نہیں ملے گی۔E# وہ تا جر دارچینی، مصالحہ، عود، لوبان اور عطر، مئے، زیتون کا تیل، عمدہ آٹا، گیہوں، مویشی،بھیڑیں،گھوڑے اور گاڑیاں، غلام اور آدمی کی جانیں بیچیں گے۔ تاجر چیخیں گے اور کہیں گے :۔?"w وہ ان قیمتی چیزوں کے تا جر ہیں جو ہیں سونا، چاندی، جواہرات، موتی ، عمدہ مہین کتا نی کپڑے، ریشمی اور قرمزی کپڑے، ہر طرح کی خوشبودار لکڑیاں اور ہمہ قسم کی ہاتھی دانت کے اشیا اور نہایت بیش قیمتی لکڑی، کانسہ ، لوہا اور سنگ مر مر کی طرح طرح کی چیزیں۔c!? “ اور زمین کے تا جر اس پر روئیں گے اور غمزدہ ہو ں گے وہ اس لئے غمزدہ ہوں گے کیوں کہ وہاں بھی ان کی چیزوں کا خریدار نہ ہوگا ۔  اس کے عذاب کے ڈر سے وہ بادشاہ اس سے دور کھڑے ہو ں گے اور کہیں گے: بھیانک ! بھیانک ! اے عظیم شہر ! اے طاقتور شہر بابل تجھے صرف ایک گھنٹے میں سزا مل گئی۔C “زمین کے وہ بادشاہ جو اس کے ساتھ زنا کاری کی ہے اور اس کے ساتھ عیش عشرت میں حصے دار تھے۔ جب اس کے جلنے کا دھواں دیکھیں گے تو اس کے لئے روئیں گے اور غمگین ہو ں گے کہ وہ جل گئی ہے ۔-اس لئے یہ آفتیں یعنی موت،غم، اور قحط انپر ایک ہی دن میں آئیں گی۔ ان کو آ گ میں جلا دی جا ئے گی کیوں کہ اُس کا انصاف کر نے والا خدا وند خدا بہت طاقتور ہے ۔”6eجس طرح اس نے اپنے لئے امیرانہ اور شاندار طریقہ اپنا یا اور عیاشی کی تھی۔ اسی طرح اُس کو غم اور پریشا نی میں غرق ہو نے دو کیوں کہ وہ اپنے دل میں کہتی ہے۔ میں ملکہ ہوں اور اپنے تخت پر بیٹھی ہوں میں بیوہ نہیں ہوں میں کبھی غم کامزہ نہیں چکھوں گی۔J اس نے دوسروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہی سلوک اس کے ساتھ کیا کرو اس کے کاموں کا اسے دو گنا انعام دینا ہو گا ۔ جو پیالہ مئے کا اس نے دوسروں کے لئے بھرا اِس کے لئے تم دوگنا پیالہ مئے بھرو۔Cشہر کے گناہوں کا اتنا ذخیرہ ہو گیا کہ آسمان تک پہنچ گیا اور خدا نے اس کی حرامکا ریوں کو فراموش نہیں کیا۔6eپھر میں نے آسمان سے دوسری آوا ز کو کہتے ہو ئے سنا:” میرے لوگو ! اس شہر سے باہر آؤ تا کہ تم اس کے گناہوں میں شریک نہ رہو اس پر مسلط کی گئی آفتوں میں سے کو ئی تم پر نہ آجا ئے۔Gزمین کے تمام لوگ اس جنسی حرامکا ری اور خدا کے غضب کی مئے پئے ہو ئے ہیں زمین کے بادشاہوں نے اس کے ساتھ حرامکا ری کی ہے اور دنیا کے سوداگر اس کے عیش و عشرت کی بدولت دولتمند ہو گئے۔”فرشتہ نے گرجدار آوا ز میں چلّایا:” وہ تباہ ہو گئی! عظیم شہر با بل تباہ ہو گیا۔ وہ با بل شیطانوں کا گھر بن گیا یہ شہر ایسی جگہ میں تبدیل ہو گیا جہاں سب نا پاک روحوں کو رہنے کے لئے جگہ مل سکتی ہے ۔ وہ شہر ہر قسم کے نا پا ک پرندوں سے بھر گیا۔ وہ شہر تمام نا پاک اور قابل نفرت جانوروں کا شہر ہو گیا۔f Gمیں نے ایک دوسرے فرشتے کو آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا اس فرشتے کے پاس زیادہ طاقت تھی۔ اس کے جلا ل سے ساری زمین روشن ہو گئی۔%وہ عورت جسے تم نے دیکھا وہ بڑا شہر ہے جو زمین کے بادشاہوں پر حکو مت کر تی ہے ۔ “\1خدا نے دس سینگوں والے کے دلوں میں اپنی مرضی پو را کر نے کی خواہش ڈالدی ۔ وہ اپنی حکومت کر نے کا اختیار جانور کو دینے راضی ہو گئے وہ اسوقت تک حکومت کریں گے جب تک خدا کا یہ کہا پو را نہ ہو جائے ۔"=جانور اور دس سینگ جسے تم نے دیکھا اس فاحشہ سے نفرت کریں گے اور اس سے ہر چیز چھین کر اس کو ننگی چھو ڑ دینگے وہ اسکے بدن کو کھا ئیں گے اور اسکو آگ میں جلائیں گے ۔nUتب فرشتے نے مجھ سے کہا “تم نے پانی دیکھا جہاں وہ فاحشہ بیٹھی ہے ۔ یہ پا نی دنیا کے کئی لوگ مختلف نسلیں ،قومیں اور اہل ز بان ہیں ۔U#“وہ میمنہ کے خلاف جنگ کریں گے لیکن میمنہ انہیں شکست دیگا کیوں کہ وہ خدا وندوں کا خدا وند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے ۔ وہ انہیں اپنے چنندہ وفادار ساتھیوں ( پیروکار) کے ذریعے شکست دیگا ۔ “#? تمام دس بادشاہوں کا ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ اپنا اختیار اور اقتدار جانور کو سونپ دیں ۔B} “ وہ دس سینگ جو تم نے دیکھے دس بادشاہ ہیں اور یہ دس بادشاہ ابھی تک بادشاہ بن کر حکو مت نہیں کئے ۔ لیکن انہیں بادشاہ بنکر حکومت کر نے کا اختیار ایک گھنٹے کے لئے جانور سے ملیگا ۔w وہ جانور جو کبھی زندہ تھا اب زندہ نہیں وہ آٹھواں بادشاہ ہے اور وہ وہی ہے اسکا تعلق سات بادشاہوں سے ہے ۔ اور وہ بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے ۔\1 ان میں سے پانچ بادشاہ مر چکے ہیں ایک بادشاہ باقی ہے اور ایک آنے والا ہے جب وہ آئیگا تو بالکل مختصر عرصے کے لئے رہے گا ۔v e تمہیں یہ چیزیں سمجھنے کیلئے عقل والا دماغ چاہئے جانور کے سات سر سات پہاڑ ہیں جن پر وہ عورت بیٹھی ہو ئی ہے اور وہ سات بادشاہ بھی ہیں ۔| qوہ جانور جسے تم نے دیکھا ہے کبھی وہ زندہ تھا لیکن اب وہ زندہ نہیں ہے وہ جانور پھر زندہ ہو کر جہنم کے گڑھے سے تباہ ہو نے کے لئے باہر آئیگا ۔ روئے زمین پر جو لوگ رہتے ہیں اسے دیکھ کر حیرت کریں گے وہ اس لئے حیرت میں ہو نگے کہ وہ کبھی زندہ تھا اور اب زندہ نہیں ہے ۔اور پھر دوبارہ آئیگا یہ لوگ وہ ہیں جنکے نام کتاب حیات میں دنیا کی ابتداء سے نہیں لکھے گئے تھے ۔ -تب فرشتے نے مجھ سے کہا ،”تم اس طرح حیران کیوں ہو ؟ میں تمہیں اس عورت اور جانور جس کے سات سر اور دس سینگ ہیں جس پر وہ سوار ہے اس کے پو شیدہ معنی ٰ بتاؤنگا ۔J  میں نے دیکھا کہ وہ عورت خدا کے مقدس لوگوں کا خون اور ان لوگوں کا خون جنہوں نے یسوع پر انکے ایمان کو ظا ہر کیا تھا پی کر مسرور تھی ۔ جب میں نے اس عورت کو دیکھا تو سخت حیرت میں پڑ گیا ۔ !اسکی پیشا نی پر نام لکھا تھا جسکے پو شیدہ معنیٰ تھے جو کچھ وہ لکھا تھا یہ تھا :|qیہ عورت قرمزی اور لال رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھیں اور سونا ،جواہرات ،اور موتیوں کی سجاوٹ سے چمک رہی تھی اسکے ہاتھ میں سونے کا پیا لہ تھا اور اس پیا لہ میں اسکی فحش اور حرام کاری کی نا پاک چیزیں بھری ہو ئی تھی ۔X)تب اس فرشتے نے مجھے روح سے ریگستان میں لے گیا جہاں میں نے دیکھا کہ ایک عورت لال رنگ کے جانور پر بیٹھی ہے جس کے تما م جسم پر کفر کے نام لکھے ہو ئے تھے اس جانور کے ساتھ سات سر اور دس سینگ تھے ۔b=زمین کے بادشاہوں نے اس کے ساتھ جنسی حرامکاری کی ہے اور جو روئے زمین کے لوگ اسکی جنسی گناہوں کی مئے سے مدہوش ہو گئے تھے ۔”= uسات فرشتوں میں سے ایک فرشتہ نے جس کے پاس سات کٹورے تھے آکر مجھ سے کہا ،”ادھر آؤ میں تم کو مشہور فاحشہ کو دی جانے والی سزا دکھا ؤنگا “ اور جو بہت سے پانیوں پر بیٹھی ہو ئی ہے ۔)Kبڑے بڑے اولے جن کا وزن تقریباً پچاس کلو گرام تھا آسمان سے لوگوں پر گرے اور دوزخ کی آفت کے سبب لوگ خدا کے لئے کفر بکنے لگے اور یہ آفت نہا یت ہی نا قابل برداشت تھی ۔zmہر ایک جزیرہ غا ئب ہو گیا اور کو ئی پہاڑ بھی کہیں نظر نہیں آیا ۔ 9بڑا شہر تین حصوں میں بٹ گیا ۔ اور قوموں کے شہر تباہ ہو گئے اور خدا نے عظیم بابل کے لوگوں کو سزا دینا نہیں بھو لا اس نے اپنے غصے سے غضب کی مئے کا پیا لہ پلائے ۔1پھر بجلیاں اور آوازیں اور گرج کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا کہ اس سے پہلے یعنی جب سے زمین پر انسان کی پیدا ئش ہو ئی ایسا بڑا اور سخت زلزلہ کبھی نہیں آیا تھا ۔s_پھر ساتویں فرشتے نے اپنا کٹورہ ہوا میں انڈیل دیا گرجدار آواز تخت سے جو خدا کے گھر کے اندر تھی آئی اور آواز نے کہا ! “ ختم ہو گیا ۔ “(Iتب بدروحیں بادشاہوں کو ایک مقام جس کو عبرانی زبان میں ہرمجدّون کہتے ہیں اس جگہ جمع کیں ۔a~;“ سنو! میں یکا یک ایک چور کی طرح آؤں گا۔ اور مبارک ہے وہ شخص جو جاگتا رہے اور اپنے کپڑے اپنے پاس رکھے تا کہ اسے بغیر کپڑوں کے جانے کے لئے مجبور نہ کیا جا ئے تا کہ لوگ اسکی برہنگی کو نہ دیکھیں ۔ “9}kیہ بدروحیں خبیث روحیں تھی اور جنہیں معجزہ کی طرح نشانیاں دکھانے کی قوت ہے اور یہ بدروحیں تمام دنیا کے بادشاہوں کو خدا قادر مطلق کے عظیم دن کے دن جنگ کے لئے جمع کر تی ہیں۔D| تب میں نے تین نا پاک روحیں جو مینڈکوں کی مانند تھی اژدھے کے منہ سے، اور جھو ٹے نبی کے منہ سے نکلتے دیکھا۔ {  چھٹے فرشتے نے اپنا کٹو رہ بڑے دریائے فرات پر انڈیل دیا تو دریاکا پانی سوکھ گیا نتیجہ یہ ہوا کہ مشرق سے آنے والے بادشاہوں کے لئے راستہ تیار ہوا۔mzS اور اپنی تکلیفوں اور زخموں کی وجہ سے آسمان کے خدا کے بارے میں کفر بکنے لگے لیکن انہوں نے اپنے کئے ہو ئے برے کاموں سے توبہ نہ کی۔y! پانچویں فرشتے نے اپنا کٹورہ اس جانور کے تخت پر چھڑکا اور ایک لمحے میں جانور کی بادشاہت تاریکی میں ڈوب گئی اور لوگ دردو کرب سے اپنی زبانیں کاٹنے لگے۔vxe وہ لوگ شدت کی گرمی سے جھلس گئے تو انہوں نے خدا کی شان میں کفر کی کلمات بکنے لگے لیکن خدا ہی ہے جو ان آفتوں پر اختیار رکھتا ہے پھر بھی لوگوں نے نہ تو اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل کر توبہ کی نہ خدا کی حمد کئے۔Swچوتھے فرشتے نے اپنا کٹورہ سورج پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سورج کو اپنی آ گ سے لوگوں کو جھلسا نے کا اختیار دیا گیا۔0vYمیں نے قربان گاہ کو کہتے سنا :”بے شک اے خدا وند خدا قادر مطلق تیرے فیصلے درست اور راست ہیں ۔”6ueلوگوں نے تیرے مقدس لوگوں کا اور تیرے نبیوں کا خون بہایاتھا اور تو نے ان لوگوں کو خون پینے دیا ۔”tپھر میں نے پا نی کے فرشتے کو خدا سے کہتے سنا :”تم یہ فیصلہ کرنے میں منصف نکلے ۔ایک صرف تو ہی ہے جو ہمیشہ تھے اور ہمیشہ موجود رہیگا ۔ تو ہی مقدس ہے ۔hsIتیسرے فرشتے نے اپنے کٹورے کو دریاؤں اور پانی کے چشموں پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ دریا اور چشمے کا پا نی خون میں تبدیل ہو گیا ۔xriدوسرے فرشتے نے اپنا کٹورہ سمندر پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سمندر خون میں بدل گیا جیسے کسی مردے کا خون اور سمندر کے تمام جاندار مرگئے ۔%qCپہلا فرشتہ گیا اور اپنے کٹورے کو زمین پر انڈیل دیا تب ایک بد نما تکلیف دہ پھو ڑا جس پر جانور کا نشان تھا ان تمام لوگوں پر ابھر آیا جو اُس بت کی عبادت کر تے تھے ۔hp Kتب مجھے خدا کے گھر میں سے ایک بڑی آواز سنائی دی وہ آواز سات فرشتوں سے کہی !”جاؤ اور خدا کے غضب کے کٹورے کو زمین پر انڈیل دو ۔”o خدا کا گھر خدا کی قدرت اور جلال کے دھواں سے بھر گیا کو ئی بھی اس گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو سکا جب تک ان سات فرشتوں کی سات آفتیں ختم نہ ہو گئی ۔wngتب ان چار جانداروں میں سے ایک نے ان ساتوں فرشتوں کو سات عدد سونے کے کٹورے دیئے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے خدا کے غضب سے بھرے ہو ئے تھے ۔m سات فرشتے سات آفتوں کو اٹھا ئے خدا کے گھر سے باہر آئے وہ صاف اور چمکدار سوتی لباس پہنے ہو ئے تھے اور اپنے سینوں پر سنہرے پٹکے باندھے ہوئے تھے ۔lاس کے بعد میں نے دیکھا کہ شہادت کے خیمہ کا مقدّس آسمان میں کھو لا گیا ۔Wk'اے خدا وند کون تجھ سے نہیں ڈرتا ؟ کون تیرے نام کی تعریف نہیں کر تا ؟اس لئے کہ تو ہی تنہا مقدس ہے تمام قومیں آکر تیرے سامنے عبادت کریں گی۔ کیوں کہ واضح ہے کہ تو جو کُچھ کرتا ہے وہ صحیح ہے ۔”Bj}اور انہوں نے خدا کے بندہ موسیٰ کا گیت گایا اور میمنہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے :”خدا وند خدا قادر مطلق تیرے کام بڑے عجیب ہیں تو قوموں کا بادشاہ ہے تیرے راستے راست اور درست ہیں ۔Yi+میں نے آ گ سے ملا شیشے کا سمندرجیسا دیکھا سب لوگ جنہوں نے اس جانور اور اس کے بُت اور اسکے نام کے عدد فتح پر حاصل کی اس شیشہ کے سمندر کے پاس بربطیں لئے کھڑے ہو ئے تھے ۔جو خدا نے انہیں دی تھی ۔h تب میں نے آسمان میں ایک نشا نی دیکھی جو بڑا ہی عظیم اور تعجب خیز تھی کہ سات فرشتے سات پچھلی آفتیں لا رہے تھے اور ان آفتوں پر خدا کا غضب ختم ہو گیا ہے ۔gyانگوروں کو اس کولہو میں نچوڑا گیا جو شہر کے باہر تھا ۔ جس سے اتنا خون بہا کہ وہ گھو ڑے کے لگام کی اونچائی تک دوسو میل کے فاصلے تک بہہ نکلا ۔sf_فرشتے نے اپنی درانتی زمین پر پھینکی ۔فرشتے نے زمین کے انگوروں کی بیل سے انگور جمع کر کے خدا کے غضب کی مئے کے کولہوں میں پھینک دیا ۔teaایک اور فرشتہ قربان گاہ سے آیا جو آ گ پر اختیار رکھتا تھا اس نے تیز درانتی والے فرشتے سے کہا ،”اپنی تیز درانتی لے اور زمین کے انگور کی بیلوں سے انگور کے گچُھے جمع کر لے کیوں کہ زمین پر انگور پک چکے ہیں۔”dتب دوسرا فرشتہ آسمان کی ہیکل سے باہر آیا اس فرشتے کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔c-وہ جو بادل پر بیٹھا تھا اس نے زمین پر درانتی پھینک دی اور زمین کی فصل کٹ گئی تھی ۔Dbپھر دوسرا فرشتہ خدا کے گھر سے باہر آیا اور اس بادل پر بیٹھا ہوا تھا پکار کر کہا “اپنی درانتی لو اور فصل کاٹو کیوں کہ زمین کی فصل کی کٹائی کا وقت آگیا ہے زمین کی فصل پک گئی ہے ۔” aتب میں نے دیکھا کہ ایک سفید بادل میرے سامنے ہے اس بادل پر ابن آدم کے جیسا کو ئی بیٹھا ہے جس کے سر پر سونے کا تاج اور اسکے ہاتھ میں تیز درانتی تھی ۔r`] تب میں نے آسمان سے آواز سنی اُسنے کہا ،”لکھو!اب سے جتنے لوگ خدا وند میں مرے ہیں وہ مُبارک ہیں ۔”اور روح نے کہا ہاں ،”وہ لوگ اپنی سخت محنت کی وجہ سے آرام پائینگے جو انہوں نے کی ہےوہی ان کے ساتھ ہونگے ۔”@_y خدا کے مقدس لوگوں کو صبر کر نا چاہئے انہیں خدا کے احکام کی تعمیل اور یسوع پر مضبوط ایمان رکھنا چاہئے ۔3^_ اور اس عذاب سے جو دھواں اٹھے گا وہ ہمیشہ اٹھتا رہیگا جو بھی اس جانور اور اس کے بت کی عبادت کریگا اور اس کے نام کا نشان حاصل کریگا اسے دن رات کبھی سلامتی نہیں ملے گی ۔ “A]{ گو یا ایسا شخص خدا کے غضب کی مئے پیتا ہے جو اسکے غضب کے پیا لے میں بغیر ملاوٹ کے تیار کی گئی ہے ایسے شخص کو جلتی ہو ئی گندھک کا عذاب مقدس فرشتوں اور میمنہ کے سامنے دیا جائے گا ۔`\9 پہلے دو فرشتوں کے بعد ایک تیسرا فرشتہ آیا اور تیسرے فرشتے نے بھی اونچی آواز میں کہا ،”جو کوئی اس جانور کی یا اس جانور کے بُت کی عبادت کرے اور اس جانور کا نشان اپنی پیشانی یا ہاتھ پر لگاتا ہے ، [““ تب دوسرے فرشتے پہلے فرشتے کے بعد آیا اور کہا عظیم شہر بابل تباہ ہو گیا ۔ اُس نے تمام قوموں کو اپنی فحاشی کو اور خدا کے غضب کی مئے پلائی ہے ۔ “1Z[فرشتے نے بڑی آواز میں کہا “خدا سے ڈرو اور اسکی تعریف کرو کیوں کہ اس کے انصاف کر نے کا وقت آگیا ہے ۔ خدا کی عبادت کرو جس نے آسمان ،زمین ،سمندر اور چشموں کو پیدا کیا ۔”Y#تب میں نے دوسرے فرشتے کو ہوا میں اونچائی پر اڑتے دیکھا ۔جس کے پاس ابدی خوشخبری تھی زمین کے رہنے والی ہر قوم قبیلہ اور اہل زبان لوگوں کو سنانے کے لئے ۔bX=ان لوگوں نے کبھی جھوٹ نہیں کہا کوئی غلطی نہیں کی۔uWcیہ ایک لاکھ چوا لیس ہزار وہ لوگ تھے جنہوں نے عورتوں کے ساتھ کو ئی برا کام نہیں کیا بلکہ اپنے آپ کو پا کیزہ رکھا۔ وہ جہاں بھی گئے وہاں میمنہ کے ساتھ چلے اور یہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار لوگ دنیا کے لوگوں میں سے خریدے گئے تھے۔ یہ پہلے لو گ تھے جنہیں خدا اور میمنہ کے لئے پیش کیا گیا ۔Vلوگوں نے ایک نیا گیت تخت کے سامنے اور چار جانداروں اور بزرگوں کے سامنے گایا جن لوگوں نے وہ نیا گیت سیکھا تھا تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی۔ جو دنیا میں سےخرید لئے گئے تھے۔ ان کے سوا اور کوئی دوسرا اس گیت کو نہ سیکھ سکے۔U1میں نے آسمان سے ایک آوا ز سنی جو سیلاب کے پا نی کے شور اور گرجدار بجلی کے شور کی مانند تھی۔ جو آواز میں نے سنی وہ ایسی ہی تھی جیسے کچھ لوگ بر بط بجا رہےہوں۔2T _تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے میمنہ ہے جو کوہِ صیّون پر کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ ہیں انکی پیشانیوں پر اسکا نام اور اس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے ۔pSY کو ئی شخص جسے سمجھ ہو وہ جانور کے عددوں کے معنوں کو سمجھ سکتا ہے اس کے لئے دانشمندی ضروری ہے یہ عدددراصل آدمی کا عدد ہے جو ۶۶۶ ہے۔5Rc اگر اس جانور کا نام ونشان یا اس کے عدد کسی شخص پر نہ ہو تو وہ کو ئی چیز خرید و فروخت نہ کر سکے گا ۔lQQ دوسرا جانور تمام چھو ٹے بڑے ، امیر غریب آزاد اور غلام سبھی سے زبر دستی کی کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ یا اپنی پیشانی پر نشان لگا ئیں۔#P? دوسرے جانور کو اختیار دیاگیا کہ پہلے جانور کے بت میں جان ڈالے تا کہ وہ بہت لوگوں سے بات کر کے حکم دے کہ جنہوں نے اس جانور کی عبادت نہیں کی وہ قتل کئے جائیں گے۔=Os دوسرا جانور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو بے وقوف بناتا تھا کیوں کہ وہ اس اختیار کے ذریعے جو اس کو دیا گیا تھا اس کے ذریعہ بے وقوف بنا تا وہ اس قسم کے معجزوں سے پہلے جانور کی گویا خدمت کرتا ۔دوسرے جانور نے لوگوں کو حکم دیا کہ پہلے جانور کی تعظیم کے لئے ایک بت بنا ئے یہ وہ جانور تھا جو تلوار سے زخمی ہوا پھر بھی مرا نہیں۔SN یہ دوسرا جانور بھی بڑے عجیب عجیب معجزے دکھا تا تھا حتیٰ کہ وہ لوگوں کو آسمان سے زمین پر آ گ آتی ہو ئی دکھا تا تھا۔ E7S}|{yxwvurhqphonmlkihh/gufecd+c#b ``N^]r\g[yZ_YXWV&U@TSRtQPPOKNN>LKJCIpHGfFEJDBA@o??Y>f=K<;988%7V% خداوند یسوع کا فضل و کرم تم سب پر ہوتارہے۔B}یسوع ہی وہ ہے جو کہتا ہے یہ چیزیں سچ ہیں اب وہ کہتا ہے “ ہاں میں جلد ہی آرہا ہوں۔”آمین! اے خداوندیسوع آ!اگر کو ئی شخص اس نبوت کی کتاب میں سے کچھ باتیں نکال دے تو خدا اس زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جن کا اس کتاب میں ذکر ہے اُس کا حصہ نکال ڈا لے گا۔{میں ہر ایک کو خبردار کرتا ہوں جو اس کتاب کی نبوت کی باتیں سنا ہے اگر کوئی کچھ بڑھا ئے تو خدا اس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اُس پر نا زل کریگا۔~#روح اور دلہن کہتی ہے” آؤ” اور جو کوئی یہ سنے اس کو چاہئے کہ کہے”“آؤ” اگر کوئی پیاسا ہے اس کو آنے دو جو کو ئی آبِ حیات بطور تحفہ مفت میں اپنے لئے لے ۔,}Q“میں یسوع اپنے فرشتے کو تمہا رے پاس تمہیں ان چیزوں کے بارے میں کلیساؤں کے لئے گواہی دینے کو بھیجا۔ میں داؤد کے خاندان کی نسل سے ہوں میں صبح کا چمکدار ستارہ ہوں۔”|'شہر کے باہر بُرے لوگ جادوئی کرتب اور جنسی حرامکا ری کرتے ہیں اور قتل کرتے ہیں بُتوں کی پرستش کرتے ہیں اور جو جھوٹ سے پیار کرتے ہیں اور جھو ٹ بولتے ہیں۔o{W“مُبارک ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے چوغے دھو ئے اور وہ زندگی کے درخت سے کھا نے کا حق پا ئیں گے اور یہ شہر میں دروازے سے دا خل ہوں گے۔sz_ میں الفا اور اومیگا یعنی اوّل اور آخر ابتدا اور انتہا ہوں۔y1 سنو! میں جلد آرہا ہوں یہ میں اپنے ساتھ اجر لا رہا ہوں میں ہر اُس شخص کا اجر دوں گا ۔Px جو برا ئی کرتا ہے وہ براہی کرتا جائے اور جو نا پاک ہے وہ نا پاک ہی ہو تا جا ئے انہیں نا پاک رہنے دو۔ اور جواچھے کام کرتے ہیں وہ اچھے کام ہی کرتے جا ئے جو مقدس ہیں وہ مقدس ہی ہوتا جا ئے۔”`w9 تب فرشتے نے مجھ سے کہا ،” نبوت کی باتوں کو پوشیدہ مت رکھو جو اس کتاب میں ہے ۔ان باتوں کو ظاہر ہو نے کا وقت قریب آ گیا ہے ۔dvA لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا،” میری عبادت مت کرو میں بھی تمہا ری طرح اور تمہا رے بھا ئی نبیوں کی طرح اور جو اس کتاب کی باتوں پر عمل کر تے ہیں میں ان کا خدمت گذار ہوں۔ تم کو خدا کی عبادت کر نی چاہئے ۔”7ugمیں یوحناّ ہوں میں وہی ہوں جس نے ان کو سنا اور دیکھا ان چیزوں کو سننے اور دیکھنے کے بعد میں عبادت کے لئے فرشتے کے قدموں پر جھک گیا جس نے مجھے ان چیزوں کے متعلق دکھایا ہے۔Otسنو! میں جلد آرہا ہوں۔ جو شخص نبوت کی باتوں پر عمل کرتا ہے جو اس کتاب میں لکھی ہوئی ہے وہ اس کے لئے مُبارک ہے ۔”Esجو اُس نے مجھ سے کہا ،” یہ باتیں سچ اور بر حق ہیں اور خداوند نبیوں کی روحوں کا خدا ہے ۔ اپنے فرشتے کو اس لئے بھیجا کہ وہ اپنے بندوں کو وہ باتیں بتا ئے جو بہت جلد ہو نے وا لی ہیں۔”ryوہاں کبھی رات نہ ہو گی اور وہاں کبھی لوگوں کو نہ کسی چراغ کی روشنی کی اور نہ ہی سورج کی روشنی کی ضرورت ہو گی ۔ خدا وند خدا انہیں جو ضرورت ہو روشنی دے گا اور وہ بادشاہوں کی مانند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکومت کریں گے ۔q}اور وہ اس کا چہرہ دیکھیں گے اور اس کا نام میرے ما تھے پر لکھا ہو گا ۔Opاس شہر میں خدا کا اورمیمنہ کا تخت ہو گا اور کسی کو خدا کی طرف سے لعنت نہ ہو گی۔خدا کے بندے اس میں عبادت کریں گے۔oاور یہ دریا شہر کی سڑک کے درمیان بہہ رہا تھا۔ دریا کے دونوں جانب زندگی کا ایک درخت تھا اور اس زندگی کے درخت پر سال میں بارہ دفعہ پھل آتے تھے۔ یعنی ہر مہینے اس میں پھل آتے تھے اور اس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفاہو تی تھی۔hn Kتب فرشتے نے مجھے آبِ حیات کا دریا دکھایا جو بلور کی مانند صاف و شفاف تھا وہ دریا خدا کے اور میمنہ کے تخت سے نکل کر بہہ رہا ہے ۔xmiکو ئی ناپاک چیز کبھی بھی شہر میں داخل نہ ہو گی کو ئی بھی شخص جو بے شرمی کے کام کرے یا جھو ٹ بولے شہر میں داخل نہ ہو گا ۔ صرف وہی لوگ جن کے نام میمنہ کی کتاب ِ حیات میں لکھے ہو ئے ہیں وہی اس شہر میں داخل ہو نگے ۔vleقوموں کی عظمت اور شان و شوکت اور خزانہ شہر میں لایا جائے گا ۔kشہر کے دروازے دن میں کبھی بند نہیں ہونگے کیوں کہ وہاں کو ئی رات نہیں ہو گی ۔Ejاور قومیں شہر کی روشنی سے چلتے ہیں اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان خود اس شہر میں لے آئیں گے ۔>iuا س شہر میں سورج یا چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں خدا کے جلال ہی سے وہ روشن ہے میمنہ اُس شہر کا چراغ ہے ۔'hGمیں نے شہر میں کو ئی ہیکل نہیں دیکھا ۔ خدا وند خدا قادرمطلق ہے اور میمنہ شہر کی ہیکل ہے ۔ogWبارہ دروازیہ بارہ موتیوں کے تھے ۔ ہر دروازے ایک موتی کا تھا ۔ شہر کی گلی خالص سونے کی تھی ،سونا شیشے کی طرح بالکل صاف شفّاف تھا ۔f+پانچویں عقیق کی چھٹی کا لعل کی ساتویں سنہرے پتّھر کیاور آٹھویں فیروزہ کی اور نویں زبرجد کی دسویں یمنی کی گیارہویں سنبلی کی اور بارہویں یاقوّت کی تھی ۔{eoشہر کی دیواروں کی بنیادوں میں ہر قسم کے قیمتی جواہرات تھے پہلی بنیاد یشب رتن کی تھی اور دوسری نیلم کی تیسری شب چراغ کی چوتھی زُمرد کی ۔,dQدیوار یشب رتن کی بنی ہو ئی تھی اور شہر خالص سونے کا بنا ہوا شفاف جیسے صاف شیشہ کی مانند ہو ۔bc=فرشتے نے دیوار کو بھی ناپا جو ایک سو چوالیس ہاتھ اونچی فرشتے نے وہی ناپنے کا طریقہ استعمال کیا جو لوگ استعمال کر تے ہیں ۔/bWاس شہر کو مربع کی شکل میں چوکور بنایا گیا تھا اُسکی چوڑا ئی اور لمبائی مساوی تھی ۔ فرشتے نے اُس سونے کے ناپنے والے عصا سے شہر کو ناپا ۔ شہر کی لمبائی ایک ہزار چار سو میل اور چوڑا ئی ایک ہزار چار سو میل اور اونچائی ایک ہزار چار سو میل تھی۔|aqجس فرشتے نے مجھ سے بات کی اس کے پاس ناپنے کے لئے ایک پیمائش کا آلہ سونے کا گز تھا ۔ اس سے شہر اسکے دروازوں اور اسکی دیواروں کو ناپنا تھا۔B`}اُس شہر کی دیواریں بارہ بنیاد کے پتھروں پر تھی۔ پتّھروں پر میمنہ کے بارہ رسولوں کے نام لکھے ہو ئے تھے ۔<_q مشرق کی جانب تین دروازے تھے اور تین شمال کی جانب تین دروازے جنوب کی طرف اور تین دروازے مغرب کی طرف ۔^% شہر کے اطراف بہت بڑی اور اونچی دیوار تھی جس کے بارہ فرشتے اُن بارہ دروازوں پر تھے ۔ ہر دروازے پر بنی اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کا نام لکھا ہوا تھا ۔j]M وہ شہر خدا کے جلال سے چمک رہا تھا ۔ اس کی چمک بیش قیمت جواہرات یعنی یشب کی چمک جیسی تھی ۔ جو بہت صاف و شفاف بلُور کی مانند تھا ۔\ وہ فرشتے روح کے ذریعے ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا پھر اُس نے مجھے مقدس شہر یروشلم بتا یا ۔ وہ شہر خدا کے پاس سے آسمان سے نیچے اتر رہا تھا ۔Z[- ساتوں فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا یہ ان میں سے ایک تھا جن کے پاس سات کٹورے تھے آخری سات آفتوں سے بھرے ہو ئے تھے ۔ فرشتے نے کہا ، “ میرے ساتھ آؤ کہ تمہیں دلہن یعنی میمنہ کی بیوی دکھا ؤں ۔”zZmلیکن جو لوگ ڈرپوک ہیں اور بے ایمان ہیں بھیا نک کام کر نے والے خونی اور جنسی حرامکار ،جادو گر ،بُت کی عبادت کر نے والے اور جھو ٹے ہیں ۔ ایسے تمام لوگوں کی جگہ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں ہے یہ دوسری موت ہے ۔”*YMاور جو کو ئی فتح حاصل کرے اسے سب کچھ ملے گا اور میں اس کا خدا ہونگا اور وہ میرا بیٹا ہو گا ۔ Xوہ جو تخت پر بیٹھا تھا اُس نے مجھ سے کہا “ یہ ختم ہوا میں ہی الفا اور او میگاہوں۔ ابتداء اور انتہا میں چشمئہ حیات سے ہر پیا سے کو مفت پانی دوں گا ۔Wوہ جو تخت پر بیٹھا تھا اس نے کہا !” دیکھو یہاں میں ہر چیز نئی بنا رہا ہوں” پھر اس نے کہا ،” تم ان الفا ظ کو لکھو کیوں کہ یہ الفا ظ سچے اور بر حق ہیں۔”Vخدا ان کی آنکھوں سے ہر ایک آنسو کو پونچھ دے گا دوبارہ پھر کو ئی موت نہیں ہو گی اور نہ غم اور نہ رونا اور نہ درد سب پرانی چیزیں جاتی رہیں گی ۔”4Uaمیں نے تخت سے ایک زوردار آواز سنی جس نے کہا ،” اب خدا کا گھر لوگوں کے پاس ہے وہ ان کے ساتھ رہے گا وہ اُس کے لوگ ہو ں گے وہ بذات خود ان کے ساتھ ہوگا اور وہ ان کا خدا ہو گا ۔2T]اور میں نے ایک مقدس شہر کو خدا کی طرف سے آسمان سے نیچے آتے ہو ئے دیکھا ۔ وہ مقدس شہر نیا یروشلم ہے اور اُس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کیا ہو۔XS +تب میں نے ایک نئے آسمان اور نئی زمین کو دیکھا سابقہ آسمان اور سابقہ زمین جاتی رہی تھی اور وہاں کو ئی سمندر نہیں تھا۔6Reاور اگر کسی شخص کا نام کتابِ حیات میں لکھا ہوا نہ ملا تب اس کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا جا ئے گا ۔Q'موت اور عالم ارواح کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا گیا یہ آ گ کی جھیل دوسری موت ہے ۔+PO سمندر نے اپنے اندر کے جتنے مر دہ لوگ تھے اسے دیدیا موت اور عالم ارواح نے بھی اپنے مُر دہ لوگوں کو دے دیئے ہر آدمی کا اس کے اعما ل کے موافق حساب کر کے انصاف کیا گیا۔O1 تب میں نے دیکھا کہ لوگ چھوٹے اور بڑے جو مر چکے وہ تخت کے سامنے کھڑے تھے اور کئی کتا بیں کھو لی گئیپھر اور ایک کتاب کھو لی گئی یہ تھی کتاب حیات اور جس طرح ان کتا بوں میں لکھا ہوا تھا ان کے اعمال کے مطا بق مُردوں کا انصاف کیا گیا ۔N} تب میں نے ایک بڑا سفید تخت دیکھا ۔ اور میں نے ایک شخص کو اس تخت پر بیٹھا ہوا دیکھا ۔ اس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھا گ گئے اور غائب ہو گئے ۔#M? اس شیطان کو جس نے لوگوں کو گمراہ کیا تھا جانور اور جھو ٹے نبی کے ساتھ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں پھینک دیا جائے گا جہاں انہیں ہمیشہ ہمیشہ عذاب دیا جا ئے گا ۔L1 شیطان کی فوجیں تمام زمین پر پھیل جا ئیں گی اور پھر خدا کے لوگوں کے لشکر اور اسکے عزیز شہر کو گھیر لے گی لیکن آسمان سے آ گ آکر شیطان کی فوج کو تباہ کر دے گی۔Kتب شیطان ساری زمین پر اپنی چالوں سے قوموں کو بہکا نے کے لئے آئے گا وہ یاجوُج وما جوُج کو گمراہ کریگا اُن کا شمار سمندر کے ریت کے برابر ہوگا ۔wJgجب ایک ہزار سال ختم ہوجا ئیں گے تو شیطان کو چھوڑ دیا جائے گا ۔FIمُبارک اور مقدس ہیں وہ جو پہلی قیامت میں شریک ہو ئے پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا کے اور مسیح کے کاہن ہوں گے۔ اور وہ لوگ ایک ہزار سال تک اس کے ساتھ بادشاہی کریں گے ۔2H]( اور دوسرے مردے لوگ جب تک ہزار سال پو رے نہیں ہو ئے دوبارہ زندہ نہیں ہو ئے ) یہی پہلی قیامت ہے ۔+GOتب میں نے کچھ تخت دیکھے جن پر لوگ انصاف کر نے کے لئے بیٹھے ہو ئے تھے پھر میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ یسوع کی گواہی دینے کے سبب سے اور خدا کے کلام کے سبب سے قتل کئے گئے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس جانور اور اس کےبُت کی عبادت سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے اس جانور کی نشانی کو اپنی پیشانیوں اور اپنے ہاتھوں پر نہیں ڈلوا یاتھا وہ لوگ پھر زندہ ہو کر مسیح کے ساتھ ہزار سال تک حکومت کریں گے ۔ Fاور تب فرشتے نے شیطان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیا اور اس کو بند کر کے اس میں تا لا لگا دیا تا کہ وہ اژدھا ہزار سال تک زین کے ان لوگوں کو گمراہ نہ کر سکے اور ہزار سال کے بعد اس اژدھے کو مختصر عرصے کے لئے چھو ڑا جا ئے گا ۔YE+اس فرشتے نے اژدھے کو یعنی پرا نے سانپ کو پکڑ لیا جو شیطان ہے فرشتے نے شیطان کو زنجیر سے ایک ہزار سال کے لئے باندھ دیاD میں نے ایک فرشتے کو آسمان سے نیچے آتا ہوا دیکھا اس فرشتے کے پاس بغیر تہہ کے جہنم کے گڑھے کی کنجی تھی اور اس فرشتے کے ہاتھ میں ایک بڑی زنجیر بھی تھی۔|Cqاس کی باقی فوجیں اس سوار کے منھ سے جو تلوار نکلی تھی اس سے ختم ہو گئیں اور تمام پرندوں نے انکے گوشت کو کھا لیا یہاں تک کہ شکم سیر ہو گئے ۔|Bqلیکن وہ جانور اور جھوٹا نبی پکڑا گیا ۔ یہ وہی جھو ٹا نبی تھا جس نے اسکے سامنے معجزے دکھا ئے تھے ۔ اس جھو ٹے نبی نے لوگوں کو گمراہ کر نے کے لئے معجزے کئے جو جانور کی اور اسکے بت کی عبادت کیا کر تے تھے اس جھو ٹے نبی اور جانور کو زندہ آ گ کی جھیل میں ڈال دیا گیا جس میں گندھک جل رہی تھی ۔iAKتب میں نے اس جانور اور زمین کے بادشاہوں کو دیکھا کہ انکی فوجیں جمع ہو ئیں تا کہ اس گھوڑ سوار اور اسکی فوجوں کے خلاف جنگ کریں ۔U@#آؤ اور خود جمع کرلو تا کہ تم بادشاہوں کا گوشت ،فوجی سرداروں کے مشہور آدمیوں کا ،گھو ڑوں کا اور انکے سرداروں کا اور سب آدمیوں کا چاہے وہ آزاد ہو یا غلام چھو ٹے ہوں یا بڑے کا گوشت کھا ؤ ۔ “q?[پھر میں نے ایک فرشتے کو سورج پر کھڑا دیکھا اس فرشتے نے زور دار آواز سے تمام پرندوں سے کہا جو اونچے آسمان پر اڑ رہے تھے ۔ گرج دار آواز میں بلا یا اور کہا “خدا کی بڑی دعوت میں شریک ہو نے کے لئے جمع ہو جاؤ ۔)>Kاسکے چغّہ پر اور اسکے ران پر اسکا نام لکھا ہے :”بادشاہوں کا بادشاہ خداوندوں کا خدا وند “ ;vlbXND:0&~~~~~~~~~~~~~z~o~d~Y~N~C~8~-~"~~ ~}}}}}}}}}}}}~}s}h}]}R}H}=}2}'}}}|||||||||||||w|l|a|V|K|@|6|+| || {{{{{{{{{{{{{{{p{e{Z{O{D{9{.{#{{ {zzzzzzzzzzzzzznzbzVzJz>z2z&zzzyyyyyyyyyyyysygy[yOyCy7y+yyyxxxxxxxxxxxxxxlx`xTxHxu2u&uuuttttttttttt~trtftZtNtBt6t*tttsssssssssssswsks_sSsGs;s/s#ss rrrrrrrrrrrr{rorcrWrKr?r3r'rrrqqqqqqqqqqqqtqhq\qPqDq8q,q qqppppppppppppxpmpapUpIp=p1p%pp pooooooooooo}oqoeoYoMoAo5o)ooonnnnnnnnnnnnunin]nQnEn9n-n!nn mmmmmmmmmmmmzmnmbmVmJm>m2m&mmmlllllllllll~lrlflZlNlBl6l*lllkkkkkkkkkkkkvkjk_kSkGk;k/k#kk jjjjjjjjjjjj{jojcjWjKj?j3j'jjjiiiiiiiiiiiitihi\iPiDi8i,i iihhhhhhhhhhhhxhlh`hThHh`2`&```___________~_r_f_Z_N_B_6_*___^^^^^^^^^^^^w^k^_^S^G^;^/^#^^ ]]]]]]]]]]]]{]o]c]W]K]?]3]']]]\\\\\\\\\\\\s\g\\\P\D\8\,\ \\[[[[[[[[[[[[x[l[`[T[H[<[0[$[[ [ZZZZZZZZZZZ}ZqZeZYZMZAZ5Z)ZZZYYYYYYYYYYYYuYiY]YQYEY9Y-Y!YY XXXXXXXXXXXXyXmXaXUXIX=X1X&XXXWWWWWWWWWWW~WrWfWZWNWBW6W*WWWVVVVVVVVVVVVvVjV^VRVFV:V.V"VV UUUUUUUUUUUU{UoUcUWUKU?U3U'UUUTTTTTTTTTTTTsTgT[TOTCT7T+TTTSSSSSSSSSSSSwSkS_SSSGS;S/S#SS RRRRRRRRRRRR|RpRdRXRLR@R4R(RRRQQQQQQQQQQQQtQhQ\QPQDQ8Q,Q QQPPPPPPPPPPPPxPlP`PTPHP>>>>>>>>>>>s>g>[>O>C>7>+>>>============w=k=_=S=G=;=0=$== =<<<<<<<<<<<|727'777666666666666s6g6[6O6C676+666555555555555w5l5`5T5H5<505$55 544444444444|4p4d4X4L4@444(444333333333333t3h3\3P3D383,3 33222222222222x2l2`2T2H2<202$22 211111111111}1q1e1Y1M1A151)111000000000000u0i0]0Q0E090-0!00 ////////////z/n/b/V/J/>/2/&///............~.s.h.].R.G.<.1.&...-------------v-k-`-U-J-?-4-)---,,,,,,,,,,,,,y,n,c,X,M,B,7,,,!,, ,++++++++++++|+p+d+X+L+@+4+(+++************t*h*\*P*D*8*,* **))))))))))))x)l)`)T)H)<)0)$)) )(((((((((((}(q(e(Y(M(A(5()(((''''''''''''u'i']'Q'F':'.'"'' &&&&&&&&&&&&z&n&b&V&J&>&2&&&&&%%%%%%%%%%%~%r%f%Z%N%B%7%+%%%$$$$$$$$$$$$w$k$_$S$G$;$/$#$$ ############{#o#d#X#L#@#4#(###""""""""""""t"h"\"P"D"8"," ""!!!!!!!!!!!!x!l!`!T!H!2&~rfZNB6*vj^RF:.# {ocWK?3'sg[OC7+wk_SG<0$ |pdXL@4(th\PE9-! ymaUI=1% }qeYMA5)vj^RF:." znbVJ>2&  0 ;  / :  . 9  - 8  , 7  + 6  * 5  ) 4  ( 3  ' 2  & 1  % 0  $ /  # .  " -  ! ,  +   *   )   (   '   &   %   $   #   "   !                                                         6  5  4  3   2   1   0   /   .   -   ,   +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                   *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                   >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t  s  r  q  p  o   n 8m 7l 6k 5j 4i 3h 2g 1f 0e /d .c -b ,a +` *_ )^ (] '\ &[ %Z $Y #X "W !V  U T S R Q P O N M L K J I H G F E D C  B  A  @  ?  > = < ; : 9 8 7  6 25 14 03 /2 .1 -0 ,/ +. *- ), (+ '* &) %( $' #& "% !$  # " !                                    1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        ' & % $ # " !                                        , + * ) ( ' & % $ # " !                                        & %~ $} #| "{ !z  y x w v u t s r q p o n m l k j i h g  f  e  d  c  b a ` _ ^ ] \ [  Z 4Y 3X 2W 1V 0U /T .S -R ,Q +P *O )N (M 'L &K %J $I #H "G !F  E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4 3  2  1  0  /  . - , + * ) ( '  &  P%  O$  N#  M"  L!  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                                                 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        H G F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4~ 3} 2| 1{ 0z /y .x -w ,v +u *t )s (r 'q &p %o $n #m "l !k  j i h g f e d c b a ` _ ^ ] \ [ Z Y X  W  V  U  T  S R Q P O N M L  K  %J  $I  #H  "G  !F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '   &  ,%  +$  *#  )"  (!  '  &  %  $  #  "  !                                                                   !                                                                   4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                   2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                          ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t   s &r %q $p #o "n !m  l k j i h g f e d c b a ` _ ^ ] \ [ Z  Y  X  W  V  U T S R Q P O N  M %L $K #J "I !H  G F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5  4  3  2  1  0 / . - , + * )  ( 8' 7& 6% 5$ 4# 3" 2! 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        + * ) ( ' & % $ # " !                                        ) ( ' & % $ # " !                                        # " !                                 ~ } | { z  y x w v u t s r q p o n m l k j  i  h  g  f  e d c b a ` _ ^  ]  -\  ,[  +Z  *Y  )X  (W  'V  &U  %T  $S  #R  "Q  !P   O  N  M  L  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =   <   ;   :   9   8  7  6  5  4  3  2  1  0 / . - , + * )  (  '  &  %  $ # " !       B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        K J I H G F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        . - , + * ) ( ' & % $ # " !    ~ } | { z y x w v u t s r q p o n  m  l  k  j  i h g f e d c b  a 3` 2_ 1^ 0] /\ .[ -Z ,Y +X *W )V (U 'T &S %R $Q #P "O !N  M L K J I H G F E D C B A @ ? > = < ;  :  9  8  7  6 5 4 3 2 1 0 /  . '- &, %+ $* #) "( !'  & % $ # " !                                 . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        " !                                                  ~ } | { z y x  w  v  u  t  s r q p o n m l  k #j "i !h  g f e d c b a ` _ ^ ] \ [ Z Y X W V U  T  S  R  Q  P O N M L K J I  H G F E D C B A @ ? > = < ; :  9  8  7  6  5 4 3 2 1 0 / .  - , + * ) ( ' & % $ # " !                       ' & % $ # " !                                        $ # " !                                         :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                   2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %~  $}  #|  "{  !z  y  x  w  v  u  t  s  r  q  p  o  n  m  l  k  j  i  h  g  f  e  d  c  b  a  `  _  ^  ]  \  [   Z  Y  X  W  V  U  T  S  R  Q  P  O  N  M  L  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =   <  *;  ):  (9  '8  &7  %6  $5  #4  "3  !2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                 &  %  $  #  "  !                                                            " !                                                                " !                                  0 / . - , + * ) ( ' & % $~ #} "| !{  z y x w v u t s r q p o n m l k j i h  g  f  e  d  c b a ` _ ^ ] \  [ Z Y X W V U T S R Q P O  N  M  L  K  J I H G F E D C  B A @ ? >  =  <  ;  :  9 8 7 6 5 4 3 2  1 0 / . - , + * ) ( '  &  %  $  #  " !                                                          -m|qeYMA5)~~~~~~~~~~~~u~i~]~Q~E~9~-~!~~ }}}}}}}}}}}}z}n}b}V}J}>}2}&}}}|||||||||||~|r|f|Z|N|B|6|+|||{{{{{{{{{{{{w{k{_{S{G{;{/{#{{ zzzzzzzzzzzz|zpzdzXzLz@z4z(zzzyyyyyyyyyyyytyhy\yPyDy9y-y!yy xxxxxxxxxxxxyxmxaxUxIx=x1x%xx xwwwwwwwwwww~wrwfwZwNwBw6w*wwwvvvvvvvvvvvvvvjv^vRvFv:v.v"vv uuuuuuuuuuuu{uoucuWuKu?u3u'uuuttttttttttttstgt[tOtCt7t+tttsssssssssssswsks_sSsGsm2m&mmmlllllllllll~lrlflZlNlBl6l*lllkkkkkkkkkkkkwkkk_kSkGk;k/k#kk jjjjjjjjjjjj{jojcjWjKj?j3j'jjjiiiiiiiiiiiisigi[iPiDi8i,i iihhhhhhhhhhhhxhlh`hThHhc2c&cccbbbbbbbbbbb~brbfbZbNbBb6b*bbbaaaaaaaaaaaawaka_aSaGa;a/a#aa ````````````{`o`c`W`K`?`3`'```____________s_g_[_O_D_8_,_ __^^^^^^^^^^^^x^l^`^T^H^<^0^$^^ ^]]]]]]]]]]]|]p]d]X]L]@]4](]]]\\\\\\\\\\\\u\i\]\Q\E\9\-\!\\ [[[[[[[[[[[[y[m[a[U[I[=[1[%[[ [ZZZZZZZZZZZ}ZqZeZYZMZAZ5Z)ZZZYYYYYYYYYYYYvYjY^YRYFY:Y.Y"YY XXXXXXXXXXXXzXnXbXVXJX>X2X&XXXWWWWWWWWWWW~WrWfWZWNWCW7W+WWWVVVVVVVVVVVVwVkV_VSVGV;V/V#VV UUUUUUUUUUUU{UoUcUWUKU?U3U'UUUTTTTTTTTTTTTtThT\TPTDT8T,T TTSSSSSSSSSSSSxSlS`STSHSP2P&PPPOOOOOOOOOOO~OrOfOZONOBO6O*OOONNNNNNNNNNNNvNjN^NRNFN:N.N"NN MMMMMMMMMMMM{MoMcMWMKM?M3M'MMMLLLLLLLLLLLLsLgL[LOLCL7L+LLLKKKKKKKKKKKKxKlK`KTKHKH2H&HHHGGGGGGGGGGG~GrGfGZGNGBG6G*GGGFFFFFFFFFFFFwFkF_FSFGF;F/F#FF EEEEEEEEEEEE|EpEdEXELE@E4E(EEEDDDDDDDDDDDDtDhD]DQDED9D-D!DD CCCCCCCCCCCCyCmCaCUCIC=C1C%CC CBBBBBBBBBBB~BrBfBZBNBBB6B*BBBAAAAAAAAAAAAvAjA^ARAFA:A.A"AA @@@@@@@@@@@@{@o@c@W@K@?@3@'@@@????????????s?g?[?O?C?7?+???>>>>>>>>>>>>x>l>`>T>H><>0>$>> >============|=q=f=[=P=E=:=/=$===<<<<<<<<<<<929&99988888888888~8r8f8Z8N8B868*888777777777777w7k7_7S7G7;7/7#77 666666666666{6o6c6W6K6?636'666555555555555t5h5\5P5D585,5 55444444444444y4m4a4U4I4=414%44 433333333333}3q3e3Y3M3A353)333222222222222u2i2]2Q2E292.2"22 111111111111z1n1b1V1J1>121&11100000000000~0r0f0Z0O0C070+000////////////w/k/_/S/G/;///#// ............{.o.c.W.L.@.4.(...------------t-h-\-P-D-8-,- --,,,,,,,,,,,,x,l,`,T,H,<,0,$,, ,+++++++++++}+q+e+Y+M+A+5+)+++************v*j*^*R*F*:*.*"** )))))))))))){)o)c)W)K)?)3)')))((((((((((((s(g([(O(C(7(+(((''''''''''''w'k'_'S'G';'/'#'' '&&&&&&&&&&&|&p&d&X&L&@&4&(&&&%%%%%%%%%%%%u%i%]%Q%E%9%-%!%% $$$$$$$$$$$$y$m$a$U$I$=$1$%$$ $###########~#r#f#Z#N#B#6#*###""""""""""""v"j"^"R"F":"."""" !!!!!!!!!!!!{!o!c!W!K!?!3!'!!!  s g \ P D 8 ,  xl`TH<0$ }qeYMA5)ui]QE9-" znbVJ>2&~rf[OC7+wk_SG;/# |pdXL@4(th\PD8,  ymaUI=1% }rfZNB6*vj^RF:/# {ocWK?3'th\PD8, xm  h  g f e d c b a ` _ ^ ] \ [ Z Y X W V U  T  S  R  Q  P O N M L K J I  H G F E D C B A @ ? > = < ; :  9  8  7  6  5 4 3 2 1 0 / .  - , + * ) ( ' & % $ # " !                      # " !                                                                            ( ' & % $ # " !                                        & % $ # " !                                        ) ( ' & %~ $} #| "{ !z  y x w v u t s r q p o n m l k j i h g  f  e  d  c  b a ` _ ^ ] \ [  Z Y X W V U T S R Q P O N M L K  J  I  H  G  F E D C B A @ ?  > "= !<  ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * )  (  '  &  %  $ # " !       ( ' & % $ # " !                                        ) ( ' & % $ # " !                                                                           4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                          ~  }  |   {  z  y  x  w  v  u  t  s  r  q  p  o  n  m  l  k  j  i  h  g  f  e  d  c   b  a  `  _  ^  ]  \  [  Z  Y  X  W  V  U  T  S  R  Q  P  O  N  M  L  K  J  I  H  G  F  E   D  0C  /B  .A  -@  ,?  +>  *=  )<  (;  ':  &9  %8  $7  #6  "5  !4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                             +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                                                  ( ' & % $ # " !                                        < ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                                   ~ } | { z y x w  v *u )t (s 'r &q %p $o #n "m !l  k j i h g f e d c b a ` _ ^ ] \ [ Z Y  X  W  V  U  T S R Q P O N M  L %K $J #I "H !G  F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4  3  2  1  0  / . - , + * ) (  ' & % $ # " !                           / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                                                                                                                                                     * ) ( ' & % $ # " !     ~ } | { z y x w v u t s r q p o  n  m  l  k  j i h g f e d c  b (a '` &_ %^ $] #\ "[ !Z  Y X W V U T S R Q P O N M L K J I H G  F  E  D  C  B A @ ? > = < ;  : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . -  ,  +  *  )  ( ' & % $ # " !   !                                                                                                     &  %  $  #  "  !                                                            2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                               ~   }   |   {   z  y  x  w  v  u   t   s   r   q   p   o   n   m  9 l  8 k  7 j  6 i  5 h  4 g  3 f  2 e  1 d  0 c  / b  . a  - `  , _  + ^  * ]  ) \  ( [  ' Z  & Y  % X  $ W  # V  " U  ! T  S   R   Q   P   O   N   M   L   K   J   I   H   G   F   E   D   C   B   A  @  ?  >  =  <   ;   :   9   8   7   6   5   4  * 3  ) 2  ( 1  ' 0  & /  % .  $ -  # ,  " +  ! *  )   (   '   &   %   $   #   "   !                                                             )  (   '   &   %   $   #   "   !                                                            ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                  5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                     ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t  s  r   q G p F o E n D m C l B k A j @ i ? h > g = f < e ; d : c 9 b 8 a 7 ` 6 _ 5 ^ 4 ] 3 \ 2 [ 1 Z 0 Y / X . W - V , U + T * S ) R ( Q ' P & O % N $ M # L " K ! J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +   * / ) . ( - ' , & + % * $ ) # ( " ' ! & %  $  #  "  !                                                        6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                  $ # " !                                                             3  2  1  0  /  .  -  ,  +   * ~  ) }  ( |  ' {  & z  % y  $ x  # w  " v  ! u   t   s   r   q   p   o   n   m   l   k   j   i   h   g   f   e   d   c   b   a   `   _   ^   ]   \   [   Z   Y   X   W   V   U 5 T 4 S 3 R 2 Q 1 P 0 O / N . M - L , K + J * I ) H ( G ' F & E % D $ C # B " A ! @  ?  >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !   8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  & % $ # " !                                          G F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                  & % $ # " !                               ~  }  |   { / z . y - x , w + v * u ) t ( s ' r & q % p $ o # n " m ! l  k  j  i  h  g  f  e  d  c  b  a  `  _  ^  ]  \  [  Z  Y  X  W  V  U  T  S  R  Q  P  O  N  M   L 0 K / J . I - H , G + F * E ) D ( C ' B & A % @ $ ? # > " = ! <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !           +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                              % $ # " !                                                                                                   # " !              ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t  s  r  q  p  o  n  m  l  k   j  # i  " h  ! g  f   e   d   c   b   a   `   _   ^   ]   \   [   Z   Y   X   W   V   U   T  S  R  Q  P  O   N   M   L   K   J   I   H   G  ; F  : E  9 D  8 C  7 B  6 A  5 @  4 ?  3 >  2 = i  @|pdXL@4(~~~~~~~~~~~~t~h~\~P~D~8~,~ ~~}}}}}}}}}}}}y}m}a}U}I}=}1}%}} }||||||||||||u|j|_|T|I|>|3|(|||{{{{{{{{{{{{{x{m{b{W{L{A{6{+{{{zzzzzzzzzzzzwzkz_zSzGz;z/z#zz yyyyyyyyyyyy|ypydyXyLy@y4y(yyyxxxxxxxxxxxxtxhx]xQxEx9x-x!xx wwwwwwwwwwwwywmwawUwIw=w2w&wwwvvvvvvvvvvv~vrvfvZvNvBv7v+vvvuuuuuuuuuuuuwuku_uSuGu;u/u$uu uttttttttttt|tptdtXtLt@t4t(tttssssssssssssusis]sQsEs9s-s!ss rrrrrrrrrrrryrmrarUrIr=r1r&rrrqqqqqqqqqqq~qrqfqZqNqBq6q*qqqppppppppppppwpkp_pSpGp;p/p#pp oooooooooooo|opodoXoLo@o4o(ooonnnnnnnnnnnntnhn\nPnDn8n,n nnmmmmmmmmmmmmymmmamUmIm=m1m%mm mlllllllllll~lrlflZlOlCl7l+lllkkkkkkkkkkkkwkkk_kSkGkX2X&XXXWWWWWWWWWWWWsWgW[WOWCW7W+WWWVVVVVVVVVVVVwVkV_VSVGV;V/V#VV UUUUUUUUUUUU{UoUcUWUKU@U4U(UUUTTTTTTTTTTTTtThT\TPTDT8T,T"TT TSSSSSSSSSSSS}SrSgS\SQSFS;S0S%SSSRRRRRRRRRRR~RrRfRZRORCR7R+RRRQQQQQQQQQQQQxQlQ`QTQHQL2L&LLLKKKKKKKKKKK~KrKgK[KOKCK7K+KKKJJJJJJJJJJJJwJkJ_JSJGJ;J/J#JJ IIIIIIIIIIII|IpIdIXILI@I4I(IIIHHHHHHHHHHHHuHiH]HQHEH;H0H%HHHGGGGGGGGGGGGGuGjG_GTGIG>G3G'GGGFFFFFFFFFFFFsFgF[FOFCF8F,F FFEEEEEEEEEEEExElE`ETEHEB3B'BBBAAAAAAAAAAAAsAgA]ARAGA>>>>>>>>>>>u>i>^>R>F>:>.>">> ============z=n=b=V=J=>=2=&===<<<<<<<<<<<424&444333333333333t3h3\3P3D383,3 33222222222222y2m2a2U2I2=212%22 211111111111}1q1e1[1P1E1:1/1$111000000000000w0k0_0S0G0;0/0#00 0///////////|/p/d/X/L/@/6/+/ // .............{.p.e.Z.N.B.6.*...------------w-k-_-S-G-;-/-#-- ,,,,,,,,,,,,|,p,d,X,L,@,4,),,,++++++++++++u+i+]+Q+E+9+-+!++ ************z*n*b*V*J*>*2*&***)))))))))))))u)j)_)T)I)>)2)&)))(((((((((((~(r(f(Z(N(B(6(*(((''''''''''''w'k'_'S'G'<'0'$'' '&&&&&&&&&&&|&p&d&X&L&@&6&+& && %%%%%%%%%%%%%z%n%b%V%J%>%2%&%%%$$$$$$$$$$$$s$g$[$O$C$7$+$!$$ $############|#q#f#[#P#E#:#/#$###"""""""""""""u"i"]"Q"E"9"-"!"" !!!!!!!!!!!!z!n!b!V!J!>!2!&!!!  s g [ O C 7 +   xl`UI=1% }qfZNB6*vj^RF:." |pdXL@4(th\PD8-! ymaUI=1% }qeZNB6*vj^RF:." {ocWK?3'sg[OC7+ xl`TH<0$ }rg\QF;0%ymaUI=1%                                                                         ~   }   |  {  z  y  x  w  v  u  t  s  r  q  p  o  n  m  l  k  j  i  h  g  f  e  d  c  b  a  `  _  ^  ]  \   [  Z  Y  X  W  V  U  T  S  R  Q  P  O  N  M  L  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?   >  (=  '<  &;  %:  $9  #8  "7  !6  5  4  3  2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                         '  &  %  $  #  "  !                                                                                                                                                                                                                                            ~ } | { z y  x w v u t s r  q  p  o  n  m l k j i h g f  e d c b a `  _  ^  ]  \  [ Z Y X W V U T  S  R   Q   P   O   N   M  L  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =  <  ;  :  9   8   7   6   5   4  3  2  1  0  /  .  -  , v+ v* v ) v ( v ' v & v % v$ v# v" v! v v v  v v v v  v  v  v  v  v v v v v v v  v  v  v  v  v   v   v   v   v   v  v  v  v  v  v  v  v l l l l l l l l l l  l  l  l  l  l l l l l l l  l l l l l l  l  l  l  l  l l l l l l l  l l l l l l l l l l l l l l l  l  l  l  l  l l l l l l l  l  l  l  l  l  l  l   l   l   l   l   l  l  l  l  l  l  l  l b b b b b b b b b  b  b  b  b  b b b b b b b  b b b b b b b b b b b b b b  b  b  b  b  b b b b b b b~  b} b| b{ bz b y b x b w b v b u bt bs br bq bp bo bn  bm bl bk bj b i b h b g b f b e bd bc bb ba b` b_ b^  b] b\ b[ b Z b Y b X b W b V bU bT bS bR bQ bP bO  bN  bM  bL  bK  bJ  bI  bH  bG  b F  b E  b D  b C  b B  bA  b@  b?  b>  b=  b<  b;  b: X9 X8 X7 X6 X5 X 4 X 3 X 2 X 1 X 0 X/ X. X- X, X+ X* X)  X( X' X& X% X$ X # X " X ! X  X  X X X X X X X  X  X   X   X   X   X  X  X  X  X  X  X  X N N N N N N N N N N N N N N N N  N  N  N  N  N N N N N N N  N N N N N N N  N  N  N  N  N N N N N N N  N N  N  N  N  N  N N N N N N N  N N N N N N N N N  N  N  N  N  N N N N N N N  N  N   N   N  N  N  N  N  N  N  N : : : : : : : : : : :  :  :  :  :  : : : : : : :  : : : : : : : : : :  :  :  :  :  : : : : : : :  : : : : : : : : :~ :} :| :{ :z :y :x :w :v :u : t : s : r : q : p :o :n :m :l :k :j :i  :h  :g  :f  :e  :d  :c  :b  :a  :`  :_  :^  :]  :\  :[  :Z  :Y  :X  :W  : V  : U  : T  : S  : R  :Q  :P  :O  :N  :M  :L  :K  :J 0I 0H 0G 0F 0E 0D 0C 0B 0A 0@ 0? 0 > 0 = 0 < 0 ; 0 : 09 08 07 06 05 04 03  02 0!1 0 0 0/ 0. 0- 0, 0+ 0* 0) 0( 0' 0& 0% 0$ 0# 0" 0! 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0 0  0 0  0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0 0  0 0 0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0 0  0 0 0 0 0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0 0 0 0 0 0 0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0  0   0   0   0   0   0  0  0  0  0  0  0  0 & & & & & &  &  &  &  &  & & & & & & &  & & & & & & & & & & & & & & &  &  &  &  &  & & & & & & &  & & & & & &~ &} &| &{ &z &y &x &w &v &u &t &s &r &q & p & o & n & m & l &k &j &i &h &g &f &e  &d &c &b &a &` &_ &^ &] &\ &[ &Z &Y &X &W &V &U &T & S & R & Q & P & O &N &M &L &K &J &I &H  &G &F &E &D &C &B &A &@ &? & > & = & < & ; & : &9 &8 &7 &6 &5 &4 &3  &2  &1  &0  &/  &.  &-  &,  &+  &*  &)  &(  &'  & &  & %  & $  & #  & "  &!  &  &  &  &  &  &  &                                                                          !                                                                                                                                                                                                             ~ } |  { z y x w v u t s  r  q  p  o  n m l k j i h g  f e d c b a  `  _  ^  ]  \ [ Z Y X W V U  T S R Q P O  N  M  L  K  J I H G F E D C  B A @ ? >  =  <  ;  :  9 8 7 6 5 4 3 2  1  0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &   %   $   #   "   !                                               : 9 8 7 6 5 4 3 2 1 0 / . - , + * ) ( ' & % $ # " !                                        ( ' & % $ # " !                                                                                                          ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t   s  "r  !q  p  o  n  m  l  k  j  i  h  g  f  e  d  c  b  a  `  _  ^  ]  \  [  Z  Y  X  W  V  U  T  S  R   Q  !P  O  N  M  L  K  J  I  H  G  F  E  D  C  B  A  @  ?  >  =  <  ;  :  9  8  7  6  5  4  3  2  1   0  /  .  -  ,  +  *  )  (  '  &  %  $  #  "  !                                             ( ' & % $ # " !                                                                                                                                                                            ~  }  |  {  z  y  x  w  v  u  t  s  r  q   p   o   n   m   l  k  j  i  h  g  f  e  d c b a ` _ ^ ] \ [ Z Y X W V  U  T  S  R  Q P O N M L K J  I !H  G F E D C B A @ ? > = < ; : 9 8 7 6 5  4  3  2  1  0 / . - , + * )  ( ' & % $ # " !                                                                                                $  #  "  !                                                                                                              !                                                                  ' & % $ # " !                ~ } | { z  y  x  w  v  u t s r q p o n  m l k j i h g f e d c b a  `  _  ^  ]  \ [ Z Y X W V U  T S R Q P O N M L K J  I  H  G  F  E D C B A @ ? >  = < ; : 9 8 7 6 5  4  3  2  1  0 / . - , + * )  ( ' & % $ # " !                                                                                                                                                                                                            , + * ) ( ' & % $ # " !           ~ } | { z y x w v u  t  s  r  q  p o n m l k ^]|pdXLA5)~~~~~~~~~~~~v~j~^~R~F~:~.~"~~ }}}}}}}}}}}}}}r}g}\}Q}F};}0}%}}}|||||||||||||u|i|]|Q|E|9|-|!|| {{{{{{{{{{{{y{m{a{U{J{>{2{&{{{zzzzzzzzzzz~zrzfzZzNzCz7z+zzzyyyyyyyyyyyywyky`yTyHyk2k&kkkjjjjjjjjjjjjtjhj\jPjDj8j,j jjiiiiiiiiiiiiyimiaiUiIi=i1i%ii ihhhhhhhhhhh~hrhfhZhNhBh6h*hhhggggggggggggwgkg_gTgHgb2b&bbbaaaaaaaaaaa~arafaZaNaCa7a+aaa````````````x`l```T`H`<`0`$`` `___________|_p_d_X_M_A_5_)___^^^^^^^^^^^^u^i^]     ~ } | {  z  y  x  w  v u t s r q p o  n m l k j i h g f e d c b a `  _  ^  ]  \  [ Z Y X W V U T  S R Q  P  O  N  M  L K J I H G F E  D C B A @ ? > = <  ;  :  9  8  7 6 5 4 3 2 1 0  / . - , + * ) ( ' & % $  #  "  !                                                                                                                                                                                                                                                                                    ~  }  |  {  z  y x w v u t s r  q p o n m  l  k  j  i  h g f e d c b a  ` _ ^ ] \  [  Z  Y  X  W V U T S R Q P  O N  M  L  K  J  I H G F E D C B  A  @  ?  > = < ; : 9 8 7  6 5 4 3 2 1 0 / . -  ,  +  *  )  ( ' & % $ # " !                                                                                                                                                                                                                                          ~  }  | { z y x w v u  t s r q p o n m l k  j  i  h  g  f e d c b a ` _  ^  ]  \  [  Z  Y  X  W  V   U   T   S   R   Q  P  O  N  M  L  K  J  I H  G  F  E  D  C B A @ ? > = <  ; : 9 8 7 6 5  4  3  2  1  0 / . - , + * )  ( ' & % $ # " !